The Noble Qur'an Encyclopedia
Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languagesMary [Maryam] - Urdu Translation
Surah Mary [Maryam] Ayah 98 Location Maccah Number 19
کہیعص.(1)
یہ ہے تیرے پروردگار کی اس مہربانی کا ذکر جو اس نے اپنے بندے زکریا(1) پر کی تھی.
جبکہ اس نے اپنے رب سے چپکے چپکے دعا کی تھی.(1)
کہ اے میرے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور سر بڑھاپے کی وجہ سے بھڑک اٹھا ہے(1) ، لیکن میں کبھی بھی تجھ سے دعا کر کے محروم نہیں رہا.(2)
مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے(1) ، میری بیوی بھی بانجھ ہے پس تو مجھے اپنے پاس سے(2) وارث عطا فرم.
جو میرا بھی وارث ہو اور یعقوب (علیہ السلام) کے خاندان کا بھی جانشین اور میرے رب! تو اسے مقبول بنده بنا لے.
اے زکریا! ہم تجھے ایک بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحيٰ ہے، ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں کیا.(1)
زکریا (علیہ السلام) کہنے لگے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، جبکہ میری بیوی بانجھ اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں.(1)
ارشاد ہوا کہ وعده اسی طرح ہو چکا، تیرے رب نے فرما دیا ہے کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور تو خود جبکہ کچھ نہ تھا میں تجھے پیدا کر چکا ہوں.(1)
کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے، ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کے تو تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا.(1)
اب زکریا (علیہ السلام) اپنے حجرے(1) سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آکر انہیں اشاره کرتے ہیں کہ تم صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو.(2)
اے یحيٰ! میری کتاب(1) کو مضبوطی سے تھام لے اور ہم نے اسے لڑکپن ہی سے دانائی عطا فرما دی.(2)
اور اپنے پاس سے شفقت اور پاکیزگی بھی(1) ، وه پرہیزگار شخص تھا.
اور اپنے ماں باپ سے نیک سلوک کرنے واﻻ تھا وه سرکش اور گناه گار نہ تھا.(1)
اس پر سلام ہے جس دن وه پیدا ہوا اور جس دن وه مرے اور جس دن وه زنده کرکے اٹھایا جائے.(1)
اس کتاب میں مریم کا بھی واقعہ بیان کر۔ جبکہ وه اپنے گھر کے لوگوں سے علیحده ہو کر مشرقی جانب آئیں.
اور ان لوگوں کی طرف سے پرده کر لیا(1) ، پھر ہم نے اس کے پاس اپنی روح (جبرائیل علیہ السلام) کو بھیجا پس وه اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ﻇاہر ہوا.(2)
یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمٰن کی پناه مانگتی ہوں اگر تو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے واﻻ ہے.
اس نے جواب دیا کہ میں تو اللہ کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، تجھے ایک پاکیزه لڑکا دینے آیا ہوں.
کہنے لگیں بھلا میرے ہاں بچہ کیسے ہو سکتا ہے؟ مجھے تو کسی انسان کا ہاتھ تک نہیں لگا اور نہ میں بدکار ہوں.
اس نے کہا بات تو یہی ہے(1) ۔ لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وه مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے(2) اور اپنی خاص رحمت، یہ تو ایک طے شده بات ہے.(3)
پس وه حمل سے ہو گئیں اوراسی وجہ سے وه یکسو ہو کر ایک دور کی جگہ چلی گئیں.
پھر درِد زه ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا، بولی کاش! میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی.(1)
اتنے میں اسے نیچے سے ہی آواز دی کہ آزرده خاطر نہ ہو، تیرے رب نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے.
اور اس کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، یہ تیرے سامنے تروتازه پکی کھجوریں گرا دے گا.(1)
اب چین سے کھا پی اور آنکھیں ٹھنڈی رکھ(1) ، اگر تجھے کوئی انسان نظر پڑ جائے تو کہہ(2) دینا کہ میں نے اللہ رحمنٰ کے نام کا روزه مان رکھا ہے۔ میں آج کسی شخص سے بات نہ کروں گی.
اب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو لئے ہوئے وه اپنی قوم کے پاس آئیں۔ سب کہنے لگے مریم تو نے بڑی بری حرکت کی.
اے ہارون کی بہن(1) ! نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی.
مریم نے اپنے بچے کی طرف اشاره کیا۔ سب کہنے لگے کہ لو بھلا ہم گود کے بچے سے باتیں کیسے کریں؟
بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بنده ہوں۔ اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور مجھے اپنا پیغمبر(1) بنایا ہے.
اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے(1) جہاں بھی میں ہوں، اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰة کا حکم دیا ہے جب تک بھی میں زنده رہوں.
اور اس نے مجھے اپنی والده کا خدمت گزار بنایا ہے(1) اور مجھے سرکش اور بدبخت نہیں کیا.(2)
اور مجھ پر میری پیدائش کے دن اور میری موت کے دن اور جس دن کہ میں دوباره زنده کھڑا کیا جاؤں گا، سلام ہی سلام ہے.
یہ ہے صحیح واقعہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کا، یہی ہے وه حق بات جس میں لوگ شک وشبہ میں مبتلا ہیں.(1)
اللہ تعالیٰ کے لئے اوﻻد کا ہونا ﻻئق نہیں، وه تو بالکل پاک ذات ہے، وه تو جب کسی کام کے سر انجام دینے کا اراده کرتا ہے تو اسے کہہ دیتا ہے کہ ہو جا، وه اسی وقت ہو جاتا ہے.(1)
میرا اور تم سب کا پروردگار صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ تم سب اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راه ہے.
پھر یہ فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے(1) ، پس کافروں کے لئے ویل ہے ایک بڑے (سخت) دن کی حاضری سے.(2)
کیا خوب دیکھنے سننے والے ہوں گے اس دن جبکہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے(1) ، لیکن آج تو یہ ﻇالم لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں.
تو انہیں اس رنج وافسوس کے دن(1) کا ڈر سنا دے جبکہ کام انجام کو پہنچا دیا جائے گا(2)، اور یہ لوگ غفلت اور بے ایمانی میں ہی ره جائیں گے.
خود زمین کے اور تمام زمین والوں کے وارث ہم ہی ہوں گے اور سب لوگ ہماری ہی طرف لوٹا کر ﻻئے جائیں گے.
اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وه بڑی سچائی والے پیغمبر تھے.
جبکہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائده پہنچا سکیں.
میرے مہربان باپ! آپ دیکھیئے میرے پاس وه علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں(1) ، تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راه کی طرف آپ کی رہبری کروں گا.
میرے ابّا جان آپ شیطان کی پرستش سے باز آجائیں شیطان تو رحم وکرم والے اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی نافرمان ہے.(1)
ابّا جان! مجھے خوف لگا ہوا کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں.(1)
اس نے جواب دیا کہ اے ابراہیم! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ سن اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ ره.(1)
کہا اچھا تم پر سلام ہو(1) ، میں تو اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا(2)، وه مجھ پر حد درجہ مہربان ہے.
میں تو تمہیں بھی اور جن جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہو انہیں بھی سب کو چھوڑ رہا ہوں۔ صرف اپنے پروردگار کو پکارتا رہوں گا، مجھے یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار سے دعا مانگ کر محروم نہ رہوں گا.
جب ابراہیم (علیہ السلام) ان سب کو اور اللہ کے سوا ان کے سب معبودوں کو چھوڑ چکے تو ہم نے انہیں اسحاق ویعقوب (علیہما السلام) عطا فرمائے(1) ، اور دونوں کو نبی بنا دیا.
اور ان سب کو ہم نے اپنی بہت سی رحمتیں(1) عطا فرمائیں اور ہم نے ان کے ذکر جمیل کو بلند درجے کا کر دیا.(1)
اس قرآن میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر بھی کر، جو چنا ہوا(1) اور رسول اور نبی تھا.
ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے ندا کی اور راز گوئی کرتے ہوئے اسے قریب کر لیا.
اور اپنی خاص مہربانی سے اس کے بھائی کو نبی بنا کر عطا فرمایا.
اس کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کا واقعہ بھی بیان کر، وه بڑا ہی وعدے کا سچا تھا اور تھا بھی رسول اور نبی.
وه اپنے گھر والوں کو برابر نماز اور زکوٰة کاحکم دیتا تھا، اور تھا بھی اپنے پروردگار کی بارگاه میں پسندیده اور مقبول.
اور اس کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا بھی ذکر کر، وه بھی نیک کردار پیغمبر تھا.
ہم نےاسے بلند مقام پر اٹھا لیا.(1)
یہی وه انبیا ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے فضل وکرم کیا جو اوﻻد آدم میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اوﻻد ابراہیم ویعقوب سے اور ہماری طرف سے راه یافتہ اور ہمارے پسندیده لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجده کرتے اور روتے گڑگڑاتے گر پڑتے تھے.(1)
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کردی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا.(1)
بجز ان کے جو توبہ کر لیں اور ایمان ﻻئیں اور نیک عمل کریں۔ ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور ان کی ذرا سی بھی حق تلفی نہ کی جائے گی.(1)
ہمیشگی والی جنتوں میں جن کا غائبانہ وعده(1) اللہ مہربان نے اپنے بندوں سے کیا ہے۔ بیشک اس کا وعده پورا ہونے واﻻ ہی ہے.
لَّا يَسۡمَعُونَ فِيهَا لَغۡوًا إِلَّا سَلَٰمٗاۖ وَلَهُمۡ رِزۡقُهُمۡ فِيهَا بُكۡرَةٗ وَعَشِيّٗا [٦٢]
وه لوگ وہاں کوئی لغو بات نہ سنیں گے صرف سلام ہی سلام سنیں(1) گے، ان کے لئے وہاں صبح شام ان کا رزق ہوگا.(2)
یہ ہے وه جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انہیں بناتے ہیں جو متقی ہوں.
ہم بغیر تیرے رب کے حکم کے اتر نہیں سکتے(1) ، ہمارے آگے پیچھے اور ان کے درمیان کی کل چیزیں اسی کی ملکیت میں ہیں، تیرا پروردگار بھولنے واﻻ نہیں.
آسمانوں کا، زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب وہی ہے تو اسی کی بندگی کر اور اس کی عبادت پر جم جا۔ کیا تیرے علم میں اس کا ہمنام ہم پلہ کوئی اور بھی ہے؟(1)
انسان کہتا(1) ہے کہ جب میں مرجاؤں گا تو کیا پھر زنده کر کے نکالا جاؤں گا؟(2)
کیا یہ انسان اتنا بھی یاد نہیں رکھتا کہ ہم نے اسے اس سے پہلے پیدا کیا حاﻻنکہ وه کچھ بھی نہ تھا.(1)
فَوَرَبِّكَ لَنَحۡشُرَنَّهُمۡ وَٱلشَّيَٰطِينَ ثُمَّ لَنُحۡضِرَنَّهُمۡ حَوۡلَ جَهَنَّمَ جِثِيّٗا [٦٨]
تیرے پروردگار کی قسم! ہم انہیں اور شیطانوں کو جمع کر کے ضرور ضرور جہنم کے اردگرد گھٹنوں کے بل گرے ہوئے حاضر کر دیں گے.(1)
ہم پھر ہر ہر گروه سے انہیں الگ نکال کھڑا کریں گے جو اللہ رحمنٰ سے بہت اکڑے اکڑے پھرتے تھے.(1)
پھر ہم انہیں بھی خوب جانتے ہیں جو جہنم کے داخلے کے زیاده سزاوار ہیں.(1)
تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے واﻻ ہے، یہ تیرے پروردگار کے ذمے قطعی، فیصل شده امر ہے.
پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے.(1)
جب ان کے سامنے ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں بتاؤ ہم تم دونوں جماعتوں میں سے کس کا مرتبہ زیاده ہے؟ اور کس کی مجلس شاندار ہے؟(1)
ہم تو ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو غارت کر چکے ہیں جو ساز وسامان اور نام ونمود میں(1) ان سے بڑھ چڑھ کر تھیں.
کہہ دیجئے! جو گمراہی میں ہوتا ہے رحمنٰ اس کو خوب لمبی مہلت دیتا ہے، یہاں تک کہ وه ان چیزوں کو دیکھ لیں جن کا وعده کیے جاتے ہیں یعنی عذاب یا قیامت کو، اس وقت ان کو صحیح طور پر معلوم ہو جائے گا کہ کون برے مرتبے والا اور کس کا جتھا کمزور ہے.(1)
اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے(1) ، اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ﺛواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں.(2)
کیا تو نے اسے بھی دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہا کہ مجھے تو مال واوﻻد ضرور ہی دی جائے گی.
کیا وه غیب پر مطلع ہے یا اللہ کا کوئی وعده لے چکا ہے؟
ہرگز نہیں، یہ جو بھی کہہ رہا ہے ہم اسے ضرور لکھ لیں گے، اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے.
یہ جن چیزوں کو کہہ رہا ہے اسے ہم اس کے بعد لے لیں گے۔ اور یہ تو بالکل اکیلا ہی ہمارے سامنے حاضر ہوگا.(1)
انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں کہ وه ان کے لئے باعﺚ عزت ہوں.
لیکن ایسا ہرگز ہونا نہیں۔ وه تو ان کی پوجا سے منکر ہو جائیں گے، اور الٹے ان کے دشمن(1) بن جائیں گے.
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ہم کافروں کے پاس شیطانوں کو بھیجتے ہیں جو انہیں خوب اکساتے ہیں.(1)
تو ان کے بارے میں جلدی نہ کر، ہم تو خود ہی ان کے لئے مدت شماری کر رہے ہیں.(1)
جس دن ہم پرہیزگاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مہمان جمع کریں گے.
اور گناه گاروں کوسخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے.(1)
کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی قول قرار لے لیا ہے.(1)
ان کا قول تو یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اوﻻد اختیار کی ہے.
یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز ﻻئے ہو.
قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزے ریزے ہو جائیں.
کہ وه رحمان کی اوﻻد ﺛابت کرنے بیٹھے.(1)
شان رحمٰن کے ﻻئق نہیں کہ وه اوﻻد رکھے.
آسمان وزمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں.(1)
ان سب کو اس نے گھیر رکھا ہے اور سب کو پوری طرح گن بھی رکھا ہے.(1)
یہ سارے کے سارے قیامت کے دن اکیلے اس کے پاس حاضر ہونے والے ہیں.(1)
بیشک جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے شائستہ اعمال کیے ہیں ان کے لیے اللہ رحمٰن محبت پیدا کردے گا.(1)
ہم نے اس قرآن کو تیری زبان میں بہت ہی آسان کر دیا ہے(1) کہ تو اس کے ذریعہ سے پرہیزگاروں کو خوشخبری دے اور جھگڑالو(2) لوگوں کو ڈرا دے.
ہم نے ان سے پہلے بہت سی جماعتیں تباہ کر دی ہیں، کیا ان میں سے ایک کی بھی آہٹ تو پاتا ہے یا ان کی آواز کی بھنک بھی تیرے کان میں پڑتی ہے؟(1)