The Noble Qur'an Encyclopedia
Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languagesThe Cow [Al-Baqara] - Urdu Translation
Surah The Cow [Al-Baqara] Ayah 286 Location Madanah Number 2
الم(1)
اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں(1) پرہیزگاروں کو راه دکھانے والی ہے۔(2)
جو لوگ غیب پر ایمان ﻻتے ہیں(1) اور نماز کو قائم رکھتے ہیں(2) اور ہمارے دیئے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں۔(3)
اور جو لوگ ایمان ﻻتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا(1) ، اور وه آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔(1)
کافروں کو آپ کا ڈرانا، یا نہ ڈرانا برابر ہے، یہ لوگ ایمان نہ ﻻئیں گے۔(1)
اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پرده ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔(1)
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن درحقیقت وه ایمان والے نہیں ہیں۔(1)
وه اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وه خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں۔
ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا(1) اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔
خبردار ہو! یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں(1) ، لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے۔
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم ایسا ایمان ﻻئیں جیسا بیوقوف ﻻئے ہیں(1) ، خبردار ہوجاؤ! یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں۔(2)
اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان والے ہیں اور جب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں(1) تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو ان سے صرف مذاق کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے(1) اور انہیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھا دیتا ہے۔
یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا، پس نہ تو ان کی تجارت(1) نے ان کو فائده پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے۔
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے۔(1)
بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے۔
یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے واﻻ ہے۔
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اُچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں(1) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بیکار کردے(2)۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے
اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔
جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔(1)
ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو۔(1)
پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکتے(1) تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں(2)، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔(3)
اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو(1) ان جنتوں کی خوشخبریاں دو، جن کےنیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وه پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل ﻻئے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے(2) اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف(3) ستھری اور وه ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔(4)
یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا، خواه مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز کی(1) ۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی ہے؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراه کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راه راست پر ﻻتا ہے(2) اور گمراه تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے۔
جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو(1) توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔(2)
تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حاﻻنکہ تم مرده تھے اس نے تمہیں زنده کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زنده کرے گا(1) ، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
وه اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا(1) ، پھر آسمان کی طرف قصد کیا(2) اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان(3) بنایا اور وه ہر چیز کو جانتا ہے۔
اور جب تیرے رب نے فرشتوں(1) سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے واﻻ ہوں، تو انہوں(2) نے کہا ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے؟ اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔(3)
اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام نام سکھا کر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، اگر تم سچے ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ۔
ان سب نے کہا اے اللہ! تیری ذات پاک ہے ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تونے ہمیں سکھا رکھا ہے، پورے علم وحکمت واﻻ تو تو ہی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے (حضرت) آدم ﴿علیہ السلام﴾ سے فرمایا تم ان کے نام بتا دو۔ جب انہوں نے بتا دیئے تو فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں (پہلے ہی) نہ کہا تھا کہ زمین اور آسمانوں کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ﻇاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے تھے۔(1)
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجده کرو(1) تو ابلیس کے سوا سب نے سجده کیا۔ اس نے انکار کیا(2) اور تکبر کیا اور وه کافروں میں ہوگیا۔(3)
اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو(1) اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا(2) ورنہ ﻇالم ہوجاؤ گے
لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلوا ہی دیا(1) اور ہم نے کہہ دیا کہ اتر جاؤ! تم ایک دوسرے کے دشمن ہو(2) اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنا اور فائده اٹھانا ہے
آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں(1) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بےشک وہی توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم کرنے واﻻ ہے۔
ہم نے کہا تم سب یہاں سے چلے جاؤ، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے تو اس کی تابعداری کرنے والوں پر کوئی خوف وغم نہیں۔
اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وه جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔(1)
اے بنی اسرائیل!(1) میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔
اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس(1) کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت(2) پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو۔
اور حق کو باطل کے ساتھ خَلط مَلط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ، تمہیں تو خود اس کا علم ہے۔
اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
کیا لوگوں کو بھلائیوں کا حکم کرتے ہو؟ اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟
اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو(1) یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر(نہیں)۔(2)
جو جانتے ہیں کہ بے شک وه اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
اے اوﻻد یعقوب! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی۔(1)
اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی کسی کو نفع نہ دے سکے گا اور نہ ہی اس کی بابت کوئی سفارش قبول ہوگی اور نہ کوئی بدلہ اس کے عوض لیا جائے گا اور نہ وه مدد کئے جائیں گے۔
اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں(1) سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے جو تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے، اس نجات دینے میں تمہارے رب کی بڑی مہربانی تھی۔
اور جب ہم نے تمہارے لئے(1) دریا چیر (پھاڑ) دیا اور تمہیں اس سے پار کردیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے اس میں ڈبو دیا۔
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے۔(1)
لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو۔
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے۔(1)
جب (حضرت موسیٰ) ﴿علیہ السلام﴾ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم! بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا ہے، اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وه توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے۔(1)
اور (تم اسے بھی یاد کرو) تم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے کہا تھا کہ جب تک ہم اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے (جس گستاخی کی سزا میں) تم پر تمہارے(1) دیکھتے ہوئے بجلی گری۔
لیکن پھر اس لئے کہ تم شکرگزاری کرو، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زنده کردیا۔
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا(1) (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزه چیزیں کھاؤ، اور انہوں نے ہم پر ﻇلم نہیں کیا، البتہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے۔
اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں(1) جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو(2) اور زبان سے حِطّہ(3) کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرمادیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیاده دیں گے۔
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی(1) بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب(2) نازل کیا۔
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی ﻻٹھی پتھر پر مارو، جس سے باره چشمے پھوٹ نکلے اور(1) ہر گروه نے اپنا چشمہ پہچان لیا (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اورزمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوسکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجیئے کہ وه ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز دے، آپ نے فرمایا، بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی(1) ۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ تعالی کا غضب لے کر وه لوٹے(2) یہ اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے(3) تھے، یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے۔(4)
مسلمان ہوں، یہودی(1) ہوں، نصاریٰ(2) ہوں یا صابی(3) ہوں، جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ﻻئے اور نیک عمل کرے ان کے اجر ان کے رب کے پاس ہیں اور ان پر نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی(4)
اور جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور پہاڑ ﻻکھڑا کردیا(1) (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو
لیکن تم اس کے بعد بھی پھر گئے، پھر اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم نقصان والے ہوجاتے۔
اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم میں سے ہفتہ(1) کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔
اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعظ ونصیحت کا۔
اور (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے(1) تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناه پکڑتا ہوں۔
انہوں نے کہا اے موسیٰ! دعا کیجیئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کی ماہیت بیان کردے، آپ نے فرمایا سنو! وه گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ۔
وه پھر کہنے لگے کہ دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ بیان کرے کہ اس کا رنگ کیا ہے؟ فرمایا وه کہتا ہے کہ وه گائے زرد رنگ کی ہے، چمکیلا اور دیکھنے والوں کو بھلا لگنے واﻻ اس کا رنگ ہے۔
وه کہنے لگے کہ اپنے رب سے اور دعا کیجیئے کہ ہمیں اس کی مزید ماہیت بتلائے، اس قسم کی گائے تو بہت ہیں پتہ نہیں چلتا، اگر اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے۔
آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وه گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وه تندرست اور بےداغ ہے۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وه حکم برداری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وه گائے ذبح کردی۔(1)
جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈاﻻ، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا۔(1)
ہم نے کہا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو، (وه جی اٹھے گا) اسی طرح اللہ مردوں کو زنده کرکے تمہیں تمہاری عقل مندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے۔(1)
پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیاده سخت ہوگئے(1) ، بعض پتھروں سے تو نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گرگر پڑتے ہیں(2)، اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو۔
(مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں۔(1)
جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ﻇاہر کرتے ہیں(1) اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وه باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں، کیا جانتے نہیں کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس تم پر ان کی حجت ہوجائے گی
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ﻇاہرداری سب کو جانتا ہے؟(1)
ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں کہ جو کتاب کے صرف ﻇاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں اور صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں۔(1)
ان لوگوں کے لئے “ویل” ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت) اور افسوس ہے۔(1)
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ کیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کا کوئی پروانہ ہے؟(1) اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرے گا، (ہرگز نہیں) بلکہ تم تو اللہ کے ذمے وه باتیں لگاتے ہو(2) جنہیں تم نہیں جانتے۔
یقیناً جس نے بھی برے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا، وه ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔
اور جو لوگ ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں وه جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔(1)
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعده لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰة دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوه تم سب پھر گئے اور منھ موڑ لیا۔
اورجب ہم نے تم سے وعده لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا (قتل نہ کرنا) اور آپس والوں کو جلا وطن نہ کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے۔(1)
لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اورآپس کے ایک فرقے کو جلا وطن بھی کیا اور گناه اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرفداری کی، ہاں جب وه قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تو تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا (اس کا کچھ خیال نہ کیا) کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟(1) تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں
یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہوں گے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔(1)
ہم نے (حضرت) موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے (حضرت) عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی(1) ۔ لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وه چیز ﻻئے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پس بعض کو تو جھٹلادیا اور بعض کو قتل بھی کرڈاﻻ۔(2)
وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلۡفُۢۚ بَل لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَقَلِيلٗا مَّا يُؤۡمِنُونَ [٨٨]
یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں(1) نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ہے، ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے۔(2)
اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حاﻻنکہ پہلے یہ خود (اس کے ذریعہ)(1) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آجانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر۔
بہت بری ہے وه چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈاﻻ، وه ان کا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده چیز کے ساتھ محض اس بات(1) سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے جس بنده پر چاہا نازل فرمایا، اس کے باعث یہ لوگ غضب(2) پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لئے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان ﻻؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے(1) ۔ حاﻻنکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیا کو کیوں قتل کیا؟(2)
تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا(1) تم ہو ہی ﻇالم۔
جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو! تو انہوں نے کہا، ہم نے سنا اور نافرمانی کی(1) اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی(2) بسبب ان کے کفر کے(3)۔ ان سے کہہ دیجیئے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو
آپ کہہ دیجیئے کہ اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آو اپنی سچائی کے ﺛبوت میں موت طلب کرو۔
لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے(1) اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے۔
بلکہ سب سے زیاده دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی! آپ انہیں کو پائیں گے۔ یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیاده ہیں(1) ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گویا یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے
(اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے : جو شخص جبریل کا دشمن ہے، تو بے شک اس نے اس (قرآن) کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے واﻻ ہے(1) (تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے)۔
جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے۔(1)
اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا۔
أَوَكُلَّمَا عَٰهَدُواْ عَهۡدٗا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٞ مِّنۡهُمۚ بَلۡ أَكۡثَرُهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ [١٠٠]
یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں توان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں۔
جب کبھی ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ آیا، ان اہل کتاب کے ایک فرقہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا، گویا جانتے ہی نہ تھے۔(1)
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے(1) ، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا(2)، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے(3) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں(4) تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے(5)، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔
اگر یہ لوگ صاحب ایمان متقی بن جاتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ﺛواب انہیں ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے۔
اے ایمان والو! تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو) “راعنا” نہ کہا کرو، بلکہ “انظرنا” کہو(1) یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے
نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل واﻻ ہے۔
جس آیت کو ہم منسوخ کردیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور ﻻتے ہیں، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لئے ہے(1) اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں۔
کیا تم اپنے رسول سے یہی پوچھنا چاہتے ہو جو اس سے پہلے موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے پوچھا گیا تھا؟(1) (سنو) ایمان کو کفر سے بدلنے واﻻ سیدھی راه سے بھٹک جاتا ہے۔
ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد وبغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰاپنا حکم ﻻئے۔ یقیناً اللہ تعالے ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰة دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالو گے، بےشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔(1)
یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود ونصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائے گا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں، ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو۔(1)
سنو! جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے(1) ۔ بےشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔
یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں(1) ، حاﻻنکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بےعلم بھی کہتے ہیں(2)۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کردے گا۔
اس شخص سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے(1) اور ان کی بربادی کی کوشش کرے(2)، ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے اس میں جانا چاہیئے(3)، ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔
اور مشرق اور مغرب کا مالک اللہ ہی ہے۔ تم جدھر بھی منھ کرو ادھر ہی اللہ کا منھ ہے(1) ، اللہ تعالیٰ کشادگی اور وسعت واﻻ اور بڑے علم واﻻ ہے۔
یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اوﻻد ہے، (نہیں بلکہ) وه پاک ہے زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کافرمانبردار ہے۔
وه زمین اور آسمانوں کا ابتداءً پیدا کرنے واﻻ ہے، وه جس کام کو کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، بس وه وہیں ہوجاتا ہے۔(1)
اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟(1) اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے(2) ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں
ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے اور جہنمیوں کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں ہوگی۔
آپ سے یہود ونصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں(1) ، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے(2) اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آجانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اورنہ مددگار۔(3)
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے(1) اور وه اسے پڑھنے کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں(2)، وه اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے وه نقصان واﻻ ہے۔(3)
اے اوﻻد یعقوب! میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو اور میں نے تو تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دے رکھی تھی۔
اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کو کچھ فائده نہ پہنچا سکے گا، نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ اسے کوئی شفاعت نفع دے گی، نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
جب ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ کو ان کے رب نے کئی باتوں سے آزمایا(1) اور انہوں نے سب کو پورا کردیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا، عرض کرنے لگے: اور میری اوﻻد کو(2)، فرمایا میرا وعده ﻇالموں سے نہیں۔
ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ﺛواب اور امن وامان کی جگہ بنائی(1) ، تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو(2)، ہم نے ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ سے وعده لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجده کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو۔
جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار! تو اس جگہ کو امن واﻻ شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں، پھلوں کی روزیاں دے(1) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں کافروں کو بھی تھوڑا فائده دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بےبس کردوں گا، یہ پہنچنے کی جگہ بری ہے۔
ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے۔
اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اوﻻد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول فرمانے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے۔
اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول بھیج(1) جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب وحکمت(2) سکھائے اور انہیں پاک کرے(3)، یقیناً تو غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے۔
دین ابراہیمی سے وہی بےرغبتی کرے گا جو محض بےوقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیده کیا تھا اور آخرت میں بھی وه نیکوکاروں میں سے ہے۔(1)
جب کبھی بھی انہیں ان کے رب نے کہا، فرمانبردار ہوجا، انہوں نے کہا، میں نے رب العالمین کی فرمانبرداری کی۔(1)
اسی کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اوﻻدکو کی، کہ ہمارے بچو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند فرمالیا ہے، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا۔(1)
کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب(1) انہوں نے اپنی اوﻻد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباواجداد ابرہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ اور اسحاق ﴿علیہ السلام﴾ کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔
یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کیا وه ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے۔(1)
یہ کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ تم کہو بلکہ صحیح راه پر ملت ابراہیمی والے ہیں، اور ابراہیم خالص اللہ کے پرستار تھے اور مشرک نہ تھے۔(1)
اے مسلمانو! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان ﻻئے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور جو چیز ابراہیم اسماعیل اسحاق یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اوﻻد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) اور دوسرے انبیا (علیہم السلام) دیئے گئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں۔(1)
اگر وه تم جیسا ایمان ﻻئیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منھ موڑیں تو وه صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالی ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا(1) اور وه خوب سننے اور جاننے واﻻ ہے۔
اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا؟(1) ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔
آپ کہہ دیجیئے کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے، ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہم تو اسی کے لئے مخلص ہیں۔(1)
کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اوﻻد یہودی یا نصرانی تھے؟ کہہ دو کہ کیا تم زیاده جانتے ہو، یا اللہ تعالیٰ؟(1) اللہ کے پاس شہادت چھپانے والے سے زیاده ﻇالم اور کون ہے؟ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔(2)
یہ امت ہے جو گزرچکی، جو انہوں نے کیا ان کے لئے ہے اور جو تم نے کیا تمہارے لئے، تم ان کےاعمال کے بارے میں سوال نہ کئے جاؤ گے۔(1)
عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا؟ آپ کہہ دیجیئے کہ مشرق ومغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے(1) وه جسے چاہے سیدھی راه کی ہدایت کردے۔
ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے(1) تاکہ تم لوگوں پر گواه ہوجاؤ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواه ہوجائیں، جس قبلہ پر تم پہلے سے تھے اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے(2) گو یہ کام مشکل ہے، مگر جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے (ان پر کوئی مشکل نہیں) اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان ضائع نہ کرے گا(3) اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے واﻻ ہے
ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہوجائیں، آپ اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منھ اسی طرف پھیرا کریں۔ اہل کتاب کو اس بات کے اللہ کی طرف سے برحق ہونے کا قطعی علم ہے(1) اور اللہ تعالیٰ ان اعمال سے غافل نہیں جو یہ کرتے ہیں۔
اور آپ اگرچہ اہل کتاب کو تمام دلیلیں دے دیں لیکن وه آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے(1) اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں(2) اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں(3) اور اگر آپ باوجودیکہ آپ کے پاس علم آچکا پھر بھی ان کی خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں تو بالیقین آپ بھی ﻇالموں میں سے ہوجائیں گے۔(4)
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وه تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے۔(1)
آپ کے رب کی طرف سے یہ سراسر حق ہے، خبردار آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔(1)
ہر شخص ایک نہ ایک طرف متوجہ ہو رہا ہے(1) تم نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہوگے، اللہ تمہیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
آپ جہاں سے نکلیں اپنا منھ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یہی حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بےخبر نہیں۔
اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو(1) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت تم پر باقی نہ ره جائے(2) سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ﻇلم کیا ہے(3) تم ان سے نہ ڈرو(4) مجھ ہی سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راه راست پاؤ۔
جس(1) طرح ہم نے تم میں تمہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب وحکمت اور وه چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بےعلم تھے۔
اس لئے تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو۔(1)
اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو، اللہ تعالی صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے۔(1)
اور اللہ تعالیٰ کی راه کے شہیدوں کو مرده مت کہو(1) وه زنده ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے۔
اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال وجان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیئے۔
جنہیں، جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔(1)
صفا اور مروه اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں(1) ، اس لئے بیت اللہ کا حج وعمره کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناه نہیں(2) اپنی خوشی سے بھلائی کرنے والوں کا اللہ قدردان ہے اور انہیں خوب جاننے واﻻ ہے۔
جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کرچکے ہیں، ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔(1)
مگر وه لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور بیان کردیں، تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہوں۔
یقیناً جو کفار اپنے کفر میں ہی مرجائیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔(1)
جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی۔
تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں(1) وه بہت رحم کرنے واﻻ اور بڑا مہربان ہے۔
آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزوں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا، آسمان سے پانی اتار کر، مرده زمین کو زنده کردینا(1) ، اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں۔
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے(1) اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں(2) کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)۔
جس وقت پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بیزار ہوجائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے۔
اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوباره جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال دکھائے گا ان کو حسرت دﻻنے کو، یہ ہرگز جہنم سے نہ نکلیں گے۔(1)
لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزه چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راه پر نہ چلو(1) ، وه تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
وه تمہیں صرف برائی اور بےحیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں۔
اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بےعقل اور گم کرده راه ہوں۔(1)
کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی کو سنتے ہیں (سمجھتے نہیں) وه بہرے، گونگے اور ا ندھے ہیں، انہیں عقل نہیں۔(1)
اے ایمان والو! جو پاکیزه چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ، پیو اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہو۔(1)
تم پر مرده اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وه چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے(1) پھر جو مجبور ہوجائے اور وه حد سے بڑھنے واﻻ اور زیادتی کرنے واﻻ نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشش کرنے واﻻ مہربان ہے۔
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے اور عذاب کو مغفرت کے بدلے خرید لیا ہے، یہ لوگ آگ کا عذاب کتنا برداشت کرنے والے ہیں۔
ان عذابوں کا باعﺚ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب اتاری اور اس کتاب میں اختلاف کرنے والے یقیناً دور کے خلاف میں ہیں۔
ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منھ کرنے میں ہی نہیں(1) بلکہ حقیقتاً اچھا وه شخص ہے جو اللہ تعالی پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے واﻻ ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰة کی ادائیگی کرے، جب وعده کرے تب اسے پورا کرے، تنگدستی، دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔
اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد آزاد کے بدلے، غلام غلام کے بدلے، عورت عورت کے بدلے(1) ۔ ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہئے(2)۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت(3) ہے اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا۔(4)
عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے اس باعﺚ تم (قتل ناحق سے) رکو گے۔(1)
تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کوئی مرنے لگے اور مال چھوڑ جاتا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لئے اچھائی کے ساتھ وصیت کرجائے(1) ، پرہیزگاروں پر یہ حق اور ﺛابت ہے۔
اب جو شخص اسے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناه بدلنے والے پر ہی ہوگا، واقعی اللہ تعالیٰ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے۔
ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا گناه کی وصیت کردینے سے ڈرے(1) پس وه ان میں آپس میں اصلاح کرادے تو اس پر گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔
اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔(1)
گنتی کے چند ہی دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وه اور دنوں میں گنتی کو پورا(1) کر لے اور اس کی طاقت رکھنے والے(2) فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وه اسی کے لئے بہتر ہے(3) لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے، اگر تم باعلم ہو۔
ماه رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا(1) جو لوگوں کو ہدایت کرنے واﻻ ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں، تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روزه رکھنا چاہئے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے، اللہ تعالیٰ کا اراده تمہارے ساتھ آسانی کا ہے، سختی کا نہیں، وه چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر کرو۔
اور جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں(1) اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعﺚ ہے
روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لئے حلال کیا گیا، وه تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو، تمہاری پوشیده خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے، اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرمالیا، اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاه دھاگے سے ﻇاہر ہوجائے(1) ۔ پھر رات تک روزے کو پورا کرو(2) اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو(3)۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں، تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ وه بچیں
اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ﻇلم وستم سے اپنا کر لیا کرو، حاﻻنکہ تم جانتے ہو۔(1)
لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ یہ لوگوں (کی عبادت) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے (احرام کی حالت میں) اور گھروں کے پیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں، بلکہ نیکی واﻻ وه ہے جو متقی ہو۔ اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو(1) اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
لڑو اللہ کی راه میں ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو(1) ، اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکاﻻ ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیاده سخت ہے(1) اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں، اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو(2) کافروں کا بدلہ یہی ہے۔
اگر یہ باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔
ان سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آجائے، اگر یہ رک جائیں (تو تم بھی رک جاؤ) زیادتی تو صرف ﻇالموں پر ہی ہے۔
حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں ادلے بدلے کی ہیں(1) جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اسی کے مثل زیادتی کرو جو تم پر کی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو(1) اور سلوک واحسان کرو، اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو(1) ، ہاں اگر تم روک لئے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو، اسے کرڈالو(2) اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاه تک نہ پہنچ جائے(3) البتہ تم میں سے جو بیمار ہو، یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈالے) تو اس پر فدیہ ہے، خواه روزے رکھ لے، خواه صدقہ دے دے، خواه قربانی کرے(4) پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے، پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے، جسے طاقت ہی نہ ہو وه تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں(5)، یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں(6)، لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے۔
حج کے مہینے مقرر ہیں(1) اس لئے جو شخص ان میں حج ﻻزم کرلے وه اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناه کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے(2)، تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے(3) اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔
تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناه نہیں(1) جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس ذکر الٰہی کرو اور اس کا ذکر کرو جیسے کہ اس نے تمہیں ہدایت دی، حاﻻنکہ تم اس سے پہلے راه بھولے ہوئے تھے۔(2)
پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں(1) اور اللہ تعالیٰ سے طلب بخشش کرتے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔
پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے باپ دادوں کا ذکر کیا کرتے تھے، بلکہ اس سے بھی زیاده(1) بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
اور بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے(1) اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔
یہ وه لوگ ہیں جن کے لئے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے واﻻ ہے۔
اور اللہ تعالیٰ کی یاد ان گنتی کے چند دنوں (ایام تشریق) میں کرو(1) ، دو دن کی جلدی کرنے والے پر بھی کوئی گناه نہیں، اور جو پیچھے ره جائے اس پر بھی کوئی گناه نہیں(2)، یہ پرہیزگارکے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے۔
بعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کر دیتی ہیں اور وه اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواه کرتا ہے، حاﻻنکہ دراصل وه زبردست جھگڑالو ہے۔(1)
جب وه لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے۔
اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈر تو تکبر اور تعصب اسے گناه پر آماده کر(1) دیتا ہے، ایسے کے لئے بس جہنم ہی ہے اور یقیناً وه بد ترین جگہ ہے۔
اور بعض لوگ وه بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں (1) اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے واﻻ ہے۔
ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو(1) وه تمہارا کھلا دشمن ہے۔
اگر تم باوجود تمہارے پاس دلیلیں آجانے کے بھی پھسل جاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے۔
کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ ابر کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی اور کام انتہا تک پہنچا(1) دیا جائے، اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں۔
بنی اسرائیل سے پوچھو تو کہ ہم نے انہیں کس قدر روشن نشانیاں عطا فرمائیں(1) اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اپنے پاس پہنچ جانے کے بعد بدل ڈالے (وه جان لے)(2) کہ اللہ تعالیٰ بھی سخت عذابوں واﻻ ہے
کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے، وه ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں(1) ، حاﻻنکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہوں گے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے۔(2)
دراصل لوگ ایک ہی گروه تھے(1) اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوشخبریاں دینے اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں، تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ اور صرف ان ہی لوگوں نے جنھیں کتاب دی گئی تھی، اپنے پاس دﻻئل آچکنے کے بعد آپس کے بغض وعناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا(2) اس لئے اللہ پاک نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیئت سے رہبری کی(3) اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راه کی طرف رہبری کرتا ہے
کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے، حاﻻنکہ اب تک تم پر وه حاﻻت نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے(1) ۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔(2)
آپ سے پوچھتے ہیں کہ وه کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیئے جو مال تم خرچ کرو وه ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہداروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے(1) اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔
تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وه تمہیں دشوار معلوم ہو، ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو، حاﻻنکہ وه تمہارے لئے بری ہو، حقیقی علم اللہ ہی کو ہے، تم محض بےخبر ہو۔(1)
لوگ آپ سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ ان میں لڑائی کرنا بڑا گناه ہے، لیکن اللہ کی راه سے روکنا، اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناه ہے یہ فتنہ قتل سے بھی بڑا گناه ہے(1) ، یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں(2) اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ہی رہیں گے۔(3)
البتہ ایمان ﻻنے والے، ہجرت کرنے والے، اللہ کی راه میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے واﻻ اور بہت مہربانی کرنے واﻻ ہے۔
لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے(1) اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے(2)۔ آپ سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں؟ تو آپ کہہ دیجیئے حاجت سے زائد چیز(3)، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے احکام صاف صاف تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ تم سوچ سمجھ سکو۔
دنیا اور آخرت کے امور کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں(1) آپ کہہ دیجیئے کہ ان کی خیرخواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وه تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا(2)، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے۔
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وه ایمان نہ ﻻئیں تم نکاح نہ کرو(1) ، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک کہ وه ایمان نہ ﻻئیں، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے، وه اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ وه نصیحت حاصل کریں۔
آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیئے کہ وه گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو(1) اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں(2) تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی(3) ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو(1) آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوش خبری سنا دیجیئے۔
اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح) نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان کی اصلاح کو چھوڑ بیٹھو(1) اور اللہ تعالیٰ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے۔
اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ان قسموں پر نہ پکڑے گا جو پختہ نہ ہوں(1) ہاں اس کی پکڑ اس چیز پر ہے جو تمہارے دلوں کا فعل ہو، اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ اور بردبار ہے۔
جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کے لئے چار مہینے کی مدت(1) ہے، پھر اگر وه لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے واﻻ مہربان ہے۔
اور اگر طلاق کا ہی قصد کرلیں(1) تو اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے۔
طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں(1) ، انہیں حلال نہیں کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو پیدا کیا ہو اسے چھپائیں(2)، اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو، ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حقدار ہیں اگر ان کا اراده اصلاح کا ہو(3)۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ۔(4) ہاں مردوں کو عورتوں پر فضلیت ہے اور اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت واﻻ ہے۔
یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں(1) ، پھر یا تو اچھائی سے روکنا(2) یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے(3) اور تمہیں حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو، اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے، اس میں دونوں پر گناه نہیں(4) یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کرجائیں وه ﻇالم ہیں۔
پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وه بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناه نہیں(1) بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وه جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے۔
جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ، یا بھلائی کے ساتھ الگ کردو(1) اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ﻇلم وزیادتی کے لئے نہ روکو، جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ﻇلم کیا۔ تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ(2) بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے، اسے بھی۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے
اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وه آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں(1) ۔ یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین وایمان ہو، اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
مائیں اپنی اوﻻد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا اراده دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا(1) ہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو(2)۔ ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو۔ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اوﻻدکی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے(3)۔ وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری(4) ہے، پھر اگر دونوں (یعنی ماں باپ) اپنی رضامندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناه نہیں اور اگر تمہارا اراده اپنی اوﻻد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناه نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وه ان کے حوالے کردو(5)، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔
تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں(1) ، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں(2) اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے۔
تم پر اس میں کوئی گناه نہیں کہ تم اشارةً کنایتہً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیده اراده کرو، اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن تم ان سے پوشیده وعدے نہ کرلو(1) ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بوﻻ کرو(2) اور عقد نکاح جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم ہے، تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور علم واﻻ ہے۔
اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر مہر مقرر کئے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناه نہیں، ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائده دو۔ خوشحال اپنے انداز سے اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق دستور کے مطابق اچھا فائده دے۔ بھلائی کرنے والوں پر یہ ﻻزم ہے۔(1)
اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہو تو مقرره مہر کا آدھا مہر دے دو، یہ اور بات ہے کہ وه خود معاف کردیں(1) یا وه شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گره ہے(2) تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
نمازوں کی حفاﻇت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی(1) اور اللہ تعالیٰ کے لئے باادب کھڑے رہا کرو۔
اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہی سہی یا سوار ہی سہی، ہاں جب امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کہ اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے۔(1)
جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وه وصیت کر جائیں کہ ان کی بیویاں سال بھر تک فائده اٹھائیں(1) انہیں کوئی نہ نکالے، ہاں اگر وه خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناه نہیں جو وه اپنے لئے اچھائی سے کریں، اللہ تعالیٰ غالب اور حکیم ہے۔
طلاق والیوں کو اچھی طرح فائده دینا پرہیزگاروں پر ﻻزم ہے۔(1)
اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتیں تم پر ﻇاہر فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھو۔
کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا مرجاؤ، پھر انہیں زنده کردیا(1) بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل واﻻ ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی راه میں جہاد کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سنتا، جانتا ہے۔
ایسا بھی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض(1) دے پس اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر عطا فرمائے، اللہ ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
کیا آپ نے (حضرت) موسیٰ کے بعد والی بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا(1) جب کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ کسی کو ہمارا بادشاه بنا دیجیئے(2) تاکہ ہم اللہ کی راه میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ ممکن ہے جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو، انہوں نے کہا بھلا ہم اللہ کی راه میں جہاد کیوں نہ کریں گے؟ ہم تو اپنے گھروں سے اجاڑے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیئے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے۔
اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاه بنا دیا ہے تو کہنے لگے بھلا اس کی ہم پر حکومت کیسے ہوسکتی ہے؟ اس سے تو بہت زیاده حقدار بادشاہت کے ہم ہیں، اس کو تو مالی کشادگی بھی نہیں دی گئی۔ نبی نے فرمایا سنو، اللہ تعالیٰ نے اسی کو تم پر برگزیده کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری بھی عطا فرمائی ہے(1) بات یہ ہے کہ اللہ جسے چاہے اپنا ملک دے، اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے۔
ان کے نبی نے انہیں پھر کہا کہ اس کی بادشاہت کی ﻇاہری نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وه صندوق(1) آ جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلجمعی ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا بقیہ ترکہ ہے، فرشتے اسے اٹھا کر ﻻئیں گے۔ یقیناً یہ تو تمہارے لئے کھلی دلیل ہے اگر تم ایمان والے ہو۔
جب (حضرت) طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر(1) سے آزمانے واﻻہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وه میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وه میرا ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھرلے۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وه پانی پی لیا(2) (حضرت) طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وه لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں(3)۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا، بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔
جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی کہ اے پروردگار ہمیں صبر دے، ﺛابت قدمی دے اور قوم کفار پر ہماری مدد فرما۔(1)
چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوتیوں کو شکست دے دی اور (حضرت) داؤد (علیہ السلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا(1) اور اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کو مملکت وحکمت(2) اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔ اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا، لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر بڑا فضل وکرم کرنے واﻻ ہے۔(3)
یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم حقانیت کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں، بالیقین آپ رسولوں میں سے ہیں۔(1)
یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے(1) ، ان میں سے بعض وه ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی(2)۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے اپنے پاس دلیلیں آجانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی بھڑائی نہ کرتے، لیکن ان لوگوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو مومن ہوئے اور بعض کافر، اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میں نہ لڑتے(3)، لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وه دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور شفاعت(1) اور کافر ہی ﻇالم ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زنده اور سب کا تھامنے واﻻ ہے، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وه جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وه اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وه چاہے(1) ، اس کی کرسی کی وسعت(2) نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاﻇت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے، وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔
دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت ضلالت سے روشن ہوچکی ہے(1) ، اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کرکے اللہ تعالیٰ پر ایمان ﻻئے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا، جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے۔
ایمان ﻻنے والوں کا کارساز اللہ تعالیٰ خود ہے، وه انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیاء شیاطین ہیں۔ وه انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں، یہ لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اسی میں پڑے رہیں گے۔
کیا تونے اسے نہیں دیکھا جو سلطنت پا کر ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑ رہا تھا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب تو وه ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے، وه کہنے لگا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق کی طرف سے لے آتا ہے تو اسے مغرب کی جانب سے لے آ۔ اب تو وه کافر بھونچکا ره گیا، اور اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
یا اس شخص کے مانند کہ جس کا گزر اس بستی پر ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی، وه کہنے لگا اس کی موت کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زنده کرے گا؟(1) تو اللہ تعالی نے اسے مار دیا سو سال کے لئے، پھر اسے اٹھایا، پوچھا کتنی مدت تجھ پر گزری؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ(2)، فرمایا بلکہ تو سو سال تک رہا، پھر اب تو اپنے کھانے پینے کو دیکھ کہ بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ، ہم تجھے لوگوں کے لئے ایک نشانی بناتے ہیں تو دیکھ کہ ہم ہڈیوں کو کس طرح اٹھاتے ہیں، پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، جب یہ سب ﻇاہر ہو چکا تو کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔(3)
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پروردگار! مجھے دکھا تو مُردوں کو کس طرح زنده کرے گا؟(1) (جناب باری تعالیٰ نے) فرمایا، کیا تمہیں ایمان نہیں؟ جواب دیا ایمان تو ہے لیکن میرے دل کی تسکین ہو جائے گی، فرمایا چار پرند لو، ان کے ٹکڑے کر ڈالو، پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو، تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمتوں واﻻ ہے۔
جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے(1) اور اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے۔
جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں(1) ، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وه اداس ہوں گے۔
نرم بات کہنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا رسانی ہو(1) اور اللہ تعالیٰ بےنیاز اور بردبار ہے۔
اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو! جس طرح وه شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زوردار مینہ برسے اور وه اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے(1) ، ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو (سیدھی) راه نہیں دکھاتا۔
ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو(1) اور زوردار بارش اس پر برسے اور وه اپنا پھل دگنا ﻻوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔
کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں، اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو، اس کے ننھے ننھے سے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگوﻻ لگ جائے جس میں آگ بھی ہو، پس وه باغ جل جائے(1) ، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غوروفکر کرو۔
اے ایمان والو! اپنی پاکیزه کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو(1) ، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، ہاں اگر آنکھیں بند کر لو تو(2)، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواه اور خوبیوں واﻻ ہے
شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بےحیائی کا حکم دیتا ہے(1) ، اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعده کرتا ہے، اللہ تعالیٰ وسعت واﻻ اور علم واﻻ ہے۔
وه جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ دیا جائے وه بہت ساری بھلائی دیا گیا(1) اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں۔
تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات اور جو کچھ نذر مانو(1) اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے، اور ﻇالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
اگر تم صدقے خیرات کو ﻇاہر کرو تو وه بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیده پوشیده مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے(1) ، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے واﻻ ہے،
انہیں ہدایت پر ﻻ کھڑا کرنا تیرے ذمہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راه میں دو گے اس کا فائده خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا(1) ، اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔
صدقات کے مستحق صرف وه غربا ہیں جو اللہ کی راه میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے(1) نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وه لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے(2)، تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے واﻻ ہے۔
جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے اور نہ انہیں خوف ہے اور نہ غمگینی۔
سود خور(1) لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے(2) یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے(3)، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا(4) اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے(5)، اور جو پھر دوبارہ ﴿حرام کی طرف﴾ لوٹا، وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے(1) اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔
بے شک جو لوگ ایمان کے ساتھ ﴿سنت کے مطابق﴾ نیک کام کرتے ہیں، نمازوں کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب تعالیٰ کے پاس ہے، ان پر نہ تو کوئی خوف ہے، نہ اداسی اور غم۔
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔
اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ(1) ، ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے گا(2)۔
اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے(1) ، اگر تم میں علم ہو۔
اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤگے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔(1)
اے ایمان والو! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو(1) ، اور لکھنے والے کو چاہئے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے، کاتب کو چاہئے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے، پس اسے بھی لکھ دینا چاہئے اور جس کے ذمہ حق ہو(2) وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں، ہاں جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گوہوں میں سے پسند کر لو(3) تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے(4) اور گواہوں کو چاہئے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی اور شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے(5)، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کر لیا کرو(6) اور ﴿یاد رکھو کہ﴾ نہ تو لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو(7) اور اگر تم یہ کرو تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے، اللہ تعالیٰ سے ڈرو(8)، اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے واﻻ نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں رکھ لیا کرو(1) ، ہاں اگر آپس میں ایک دوسرے سے مطمئن ہو تو جسے امانت دی گئی ہے وه اسے ادا کردے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے(2)۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپالے وه گنہگار دل واﻻ ہے(3) اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔
آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ﻇاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا(1) ۔ پھر جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے سزا دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
رسول ایمان ﻻیا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان ﻻئے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ﻻئے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب! اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے،
اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈاﻻ تھا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما! اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر! تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔