عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

The Prophets [Al-Anbiya] - Urdu Translation

Surah The Prophets [Al-Anbiya] Ayah 112 Location Maccah Number 21

لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا(1) پھر بھی وه بے خبری میں منھ پھیرے ہوئے ہیں.(2)

ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو بھی نئی نئی نصیحت آتی ہے اسے وه کھیل کود میں ہی سنتے ہیں.(1)

ان کے دل بالکل غافل ہیں اور ان ﻇالموں نے چپکے چپکے سرگوشیاں کیں کہ وه تم ہی جیسا انسان ہے، پھر کیا وجہ ہے جو تم آنکھوں دیکھتے جادو میں آجاتے ہو.(1)

پیغمبر نے کہا میرا پروردگار ہر اس بات کو جو زمین وآسمان میں ہے بخوبی جانتا ہے، وه بہت ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے.(1)

اتنا ہی نہیں بلکہ یہ تو کہتے ہیں کہ یہ قرآن پراگنده خوابوں کا مجموعہ ہے بلکہ اس نے از خود اسے گھڑ لیا ہے بلکہ یہ شاعر(1) ہے، ورنہ ہمارے سامنے یہ کوئی ایسی نشانی ﻻتے جیسے کہ اگلے پیغمبر بھیجے گئے(2) تھے.

ان سے پہلے جتنی بستیاں ہم نے اجاڑیں سب ایمان سے خالی تھیں۔ تو کیا اب یہ ایمان ﻻئیں گے.(1)

تجھ سے پہلے جتنے پیغمبر ہم نے بھیجے سبھی مرد تھے(1) جن کی طرف ہم وحی اتارتے تھے پس تم اہل کتاب سے پوچھ لو اگر خود تمہیں علم نہ ہو.(2)

ہم نے ان کے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ وه کھانا نہ کھائیں اور نہ وه ہمیشہ رہنے والے تھے.(1)

پھر ہم نے ان سے کیے ہوئے سب وعدے سچے کیے انہیں اور جن جن کو ہم نے چاہا نجات عطا فرمائی اور حد سے نکل جانے والوں کو غارت کر دیا.(1)

یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لئے ذکر ہے، کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے؟

اور بہت سی بستیاں ہم نے تباه کر دیں(1) جو ﻇالم تھیں اور ان کے بعد ہم نے دوسری قوم کو پیدا کر دیا.

جب انہوں نے ہمارے عذاب کا احساس کر لیا، تو لگے اس سے بھاگنے.(1)

بھاگ دوڑ نہ کرو(1) اور جہاں تمہیں آسودگی دی گئی تھی وہیں واپس لوٹو اور اپنے مکانات کی طرف(2) جاؤ تاکہ تم سے سوال تو کر لیا جائے.(3)

کہنے لگے ہائے ہماری خرابی! بیشک ہم ﻇالم تھے.

پھر تو ان کا یہی قول(1) تھا یہاں تک کہ ہم نے انہیں جڑ سے کٹی ہوئی کھیتی اور بجھی پڑی آگ (کی طرح) کر دیا.(1)

ہم نے آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا.(1)

اگر ہم یوں ہی کھیل تماشے کا اراده کرتے تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا(1) لیتے، اگر ہم کرنے والے ہی ہوتے.(2)

بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر پھینک مارتے ہیں پس سچ جھوٹ کا سر توڑ دیتا ہے(1) اور وه اسی وقت نابود ہو جاتا ہے، تم جو باتیں بناتے ہو وه تمہاری لئے باعﺚ خرابی ہیں.(2)

آسمانوں اور زمین میں جو ہے اسی اللہ کا ہے(1) اور جو اس کے پاس ہیں(2) وه اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں.

وه دن رات تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے.

کیا ان لوگوں نے زمین (کی مخلوقات میں) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وه زنده کردیتے ہیں.(1)

اگر آسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے(1) پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں.

وه اپنے کاموں کے لئے (کسی کےآگے) جواب ده نہیں اور سب (اس کےآگے) جواب ده ہیں.

کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، ان سے کہہ دو ﻻؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل(1) ۔ بات یہ ہے کہ ان میں کے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منھ موڑے ہوئے ہیں.

تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو.(1)

(مشرک لوگ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اوﻻد واﻻ ہے (غلط ہے) اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وه سب اس کے باعزت بندے ہیں.

کسی بات میں اللہ پر پیش دستی نہیں کرتے بلکہ اس کے فرمان پر کاربند ہیں.(1)

وه ان کے آگے پیچھے تمام امور سے واقف ہے وه کسی کی بھی سفارش نہیں کرتے بجز ان کے جن سے اللہ خوش ہو(1) وه تو خود ہیبت الٰہی سے لرزاں وترساں ہیں.

ان میں سے اگر کوئی بھی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں ﻻئق عبادت ہوں تو ہم اسے دوزخ کی سزا دیں(1) ہم ﻇالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں.

کیا کافر لوگوں نے یہ نہیں دیکھا(1) کہ آسمان وزمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا(2) اور ہر زنده چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا(3)، کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں ﻻتے.

اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنا دیئے تاکہ وه مخلوق کو ہلا نہ سکے(1) ، اور ہم نے اس(2) میں کشاده راہیں بنا دیں تاکہ وه راستہ حاصل کریں.

آسمان کو محفوظ چھت(1) بھی ہم نے ہی بنایا ہے۔ لیکن لوگ اس کی قدرت کے نمونوں پر دھیان نہیں دھرتے.

وہی اللہ ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا ہے(1) ۔ ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں.(2)

آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی، کیا اگر آپ مرگئے تو وه ہمیشہ کے لئے ره جائیں گے.(1)

ہر جان دار موت کا مزه چکھنے واﻻ ہے۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے.(1)

یہ منکرین تجھے جب بھی دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق ہی اڑاتے ہیں کہ کیا یہی وه ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر برائی سے کرتا ہے، اور وه خود ہی رحمٰن کی یاد کے بالکل ہی منکر ہیں.(1)

انسان جلد باز مخلوق ہے۔ میں تمہیں اپنی نشانیاں ابھی ابھی دکھاؤں گا تم مجھ سے جلد بازی نہ کرو.(1)

کہتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو بتا دو کہ یہ وعده کب ہے.

کاش! یہ کافر جانتے کہ اس وقت نہ تو یہ کافر آگ کو اپنے چہروں سے ہٹا سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی.(1)

(ہاں ہاں!) وعدے کی گھڑی ان کے پاس اچانک آجائے گی اور انہیں ہکا بکا کر دے گی(1) ، پھر نہ تو یہ لوگ اسے ٹال سکیں گے اور نہ ذرا سی بھی مہلت دیئے(2) جائیں گے.

اور تجھ سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ہنسی مذاق کیا گیا پس ہنسی کرنے والوں کو ہی اس چیز نے گھیر لیا جس کی وه ہنسی اڑاتے تھے.(1)

ان سے پوچھئے کہ رحمٰن سے، دن اور رات تمہاری حفاﻇت کون کر سکتا ہے(1) ؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کے ذکر سے پھرے ہوئے ہیں.

کیا ہمارے سوا ان کے اور معبود ہیں جو انہیں مصیبتوں سے بچا لیں۔ کوئی بھی خود اپنی مدد کی طاقت نہیں رکھتا اور نہ کوئی ہماری طرف سے رفاقت دیا جاتا ہے.(1)

بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو زندگی کے سروسامان دیے یہاں تک کہ ان کی مدت عمر گزر گئی۔ کیا وه نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں، اب کیا وہی غالب ہیں؟(1)

کہہ دیجئے! میں تو تمہیں اللہ کی وحی کے ذریعہ آگاه کر رہا ہوں مگر بہرے لوگ بات نہیں سنتے جبکہ انہیں آگاه کیا جائے.(1)

اگر انہیں تیرے رب کے کسی عذاب کا جھونکا بھی لگ جائے تو پکار اٹھیں کہ ہائے ہماری بدبختی! یقیناً ہم گنہگار تھے.(1)

قیامت کے دن ہم درمیان میں ﻻ رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ بھی ﻇلم نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے ﻻ حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے.(1)

یہ بالکل سچ ہے کہ ہم نے موسیٰ وہارون کو فیصلے کرنے والی نورانی اور پرہیزگاروں کے لئے وعﻆ ونصیحت والی کتاب عطا فرمائی.(1)

وه لوگ جو اپنے رب سے بن دیکھے خوف کھاتے ہیں اور قیامت (کے تصور) سے کانپتے رہتے ہیں.(1)

اور یہ نصیحت وبرکت واﻻ قرآن بھی ہم ہی نے نازل فرمایا ہے کیا پھر بھی تم اس کے منکر ہو.(1)

یقیناً ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اس کی سمجھ بوجھ بخشی تھی اور ہم اس کے احوال سے بخوبی(1) واقف تھے.

جبکہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو کیا ہیں؟(1)

سب نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی عبادت کرتے ہوئے پایا.(1)

آپ نے فرمایا! پھر تو تم اور تمہارے باپ دادا سبھی یقیناً کھلی گمراہی میں مبتلا رہے.

کہنے لگے کیا آپ ہمارے پاس سچ مچ حق ﻻئے ہیں یا یوں ہی مذاق کر رہے ہیں.(1)

آپ نے فرمایا نہیں درحقیقت تم سب کا پروردگار تو وه ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے، میں تو اسی بات کا گواه اور قائل ہوں.(1)

اور اللہ کی قسم! میں تمہارے ان معبودوں کے ساتھ جب تم علیحده پیٹھ پھیر کر چل دو گے ایک چال چلوں گا.(1)

پس اس نے ان سب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ہاں صرف بڑے بت کو چھوڑ دیا یہ بھی اس لئے کہ وه سب اس کی طرف ہی لوٹیں.(1)

کہنے لگے کہ ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کس نے کیا؟ ایسا شخص تو یقیناً ﻇالموں میں سے ہے.(1)

بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان کا تذکره کرتے ہوئے سنا تھا جسے ابراہیم (علیہ السلام) کہا جاتا ہے.(1)

سب نے کہا اچھا اسے مجمع میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ﻻؤ تاکہ سب دیکھیں.(1)

کہنے لگے! اے ابراہیم (علیہ السلام) کیا تو نے ہی ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے.

آپ نے جواب دیا بلکہ اس کام کو ان کے بڑے نے کیا ہے تم اپنے خداؤں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے چالتے ہوں.(1)

پس یہ لوگ اپنے دلوں میں قائل ہوگئے اور کہنے لگے واقعی ﻇالم تو تم ہی ہو.(1)

پھر اپنے سروں کے بل اوندھے ہوگئے (اور کہنے لگے کہ) یہ تو تجھے بھی معلوم ہے کہ یہ بولنے چالنے والے نہیں.(1)

اللہ کے خلیل نے اسی وقت فرمایا افسوس! کیا تم اللہ کے علاوه ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ بھی نفع پہنچا سکیں نہ نقصان.

تف ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ کیا تمہیں اتنی سی عقل بھی نہیں؟(1)

کہنے لگے کہ اسے جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کرو اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے.(1)

ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھنڈی پڑ جا اور ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے سلامتی (اور آرام کی چیز) بن جا!

گو انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کا برا چاہا، لیکن ہم نے انہیں ناکام بنا دیا.

اور ہم ابراہیم اور لوط کو بچاکر اس زمین کی طرف لے چلے جس میں ہم نے تمام جہان والوں کے لئے برکت رکھی تھی.(1)

اور ہم نے اسےاسحاق عطا فرمایااور یعقوب اس پر مزید(1) ۔ اور ہرایک کو ہم نے صالح بنایا.

اور ہم نے انہیں پیشوا بنا دیا کہ ہمارے حکم سے لوگوں کی رہبری کریں اور ہم نے ان کی طرف نیک کاموں کے کرنے اور نمازوں کے قائم رکھنے اور زکوٰة دینے کی وحی (تلقین) کی، اور وه سب کے سب ہمارے عبادت گزار بندے تھے.

ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھی حکم اور علم دیا اور اسے اسی بستی سے نجات دی جہاں کے لوگ گندے کاموں میں مبتلا تھے۔ اور تھے بھی بدترین گنہگار.

اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اپنی رحمت میں داخل کر لیا بے شک وه نیکو کار لوگوں میں سے تھا.(1)

نوح کے اس وقت کو یاد کیجئے جبکہ اس نے اس سے پہلے دعا کی ہم نے اس کی دعا قبول فرمائی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑے کرب سے نجات دی.

اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلا رہے تھے ان کے مقابلے میں ہم نے اس کی مدد کی، یقیناً وه برے لوگ تھے پس ہم نےان سب کو ڈبو دیا.

اور داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو یاد کیجئے جبکہ وه کھیت کے معاملہ میں فیصلہ کر رہے تھے کہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو اس میں چر چگ گئی تھیں، اور ان کے فیصلے میں ہم موجود تھے.

ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا(1) ۔ ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم وعلم دے رکھا تھا اور داؤد کے تابع ہم نے پہاڑ کر دیئے تھے جو تسبیح کرتے(2) تھے اور پرند بھی۔ ہم کرنے والے ہی تھے.(3)

اور ہم نے اسے تمہارے لئے لباس بنانے کی کاریگری سکھائی تاکہ لڑائی کے ضرر سے تمہارا بچاؤ ہو(1) ۔ کیا تم شکر گزار بنو گے؟

ہم نے تند وتیز ہوا کو سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کر دیا(1) جو اس کے فرمان کے مطابق اس زمین کی طرف چلتی تھی جہاں ہم نے برکت دے رکھی تھی، اور ہم ہر چیز سے باخبر اور دانا ہیں.

اسی طرح سے بہت سے شیاطین بھی ہم نے اس کے تابع کیے تھے جو اس کے فرمان سے غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا بھی بہت سے کام کرتے تھے(1) ، ان کے نگہبان ہم ہی تھے.(2)

ایوب (علیہ السلام) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیاده رحم کرنے واﻻ ہے.

تو ہم نے اس کی سن لی اور جو دکھ انہیں تھا اسے دور کر دیا اور اس کو اہل وعیال عطا فرمائے بلکہ ان کے ساتھ ویسے ہی اور اپنی خاص مہربانی سے(1) تاکہ سچے بندوں کے لئے سبب نصیحت ہو.

اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل(1) ، (علیہم السلام) یہ سب صابر لوگ تھے.

ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کر لیا۔ یہ سب لوگ نیک تھے.

مچھلی والے(1) (حضرت یونس علیہ السلام) کو یاد کرو! جبکہ وه غصہ سے چل دیا اور خیال کیا کہ ہم اسے نہ پکڑ سکیں گے۔ بالﺂخر وه اندھیروں(2) کے اندر سے پکار اٹھا کہ الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بیشک میں ﻇالموں میں ہو گیا.

تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور اسے غم سے نجات دے دی اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح بچا لیا کرتے ہیں.(1)

اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے.

ہم نے اس کی دعا کو قبول فرما کر اسے یحيٰ (علیہ السلام) عطا فرمایا(1) اور ان کی بیوی کو ان کے لئے درست کر دیا(2)۔ یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں ﻻلچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے.(3)

اور وه پاک دامن بی بی جس نے اپنی عصمت کی حفاﻇت کی ہم نے اس کے اندر روح سے پھونک دی اور خود انہیں اور ان کے لڑکے کو تمام جہان کے لئے نشانی بنا دیا.(1)

یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے(1) ، اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو.

مگر لوگوں نےآپس میں اپنے دین میں فرقہ بندیاں کر لیں، سب کے سب ہماری ہی طرف لوٹنے والے ہیں.(1)

پھر جو بھی نیک عمل کرے اور وه مومن (بھی) ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں کی جائے گی۔ ہم تو اس کے لکھنے والے ہیں.

اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس پر ﻻزم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے.(1)

یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وه ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے.(1)

اور سچا وعده قریب آلگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی ره جائیں گی(1) ، کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے.

تم اور اللہ کے سوا جن جن کی تم عبادت کرتے ہو، سب دوزخ کا ایندھن بنو گے، تم سب دوزخ میں جانے والے ہو.(1)

اگر یہ (سچے) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور سب کے سب اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں.(1)

وه وہاں چلا رہے ہوں گے اور وہاں کچھ بھی نہ سن سکیں گے.(1)

البتہ بے شک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وه سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے.(1)

وه تو دوزخ کی آہٹ تک نہ سنیں گے اور اپنی من بھاتی چیزوں میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے.

وه بڑی گھبراہٹ(1) (بھی) انہیں غمگین نہ کر سکے گی اور فرشتے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے، کہ یہی تمہارا وه دن ہے جس کا تم وعده دیئے جاتے رہے.

جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ لیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں(1) ، جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوباره کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعده ہے اور ہم اسے ضرور کر کے (ہی) رہیں گے.

ہم زبور میں پند ونصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے(1) (ہی) ہوں گے.

عبادت گزار بندوں کے لئے تو اس میں ایک بڑا پیغام ہے.(1)

اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے.(1)

کہہ دیجئے! میرے پاس تو پس وحی کی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود ایک ہی ہے، تو کیا تم بھی اس کی فرمانبرداری کرنے والے ہو؟(1)

پھر اگر یہ منھ موڑ لیں تو کہہ دیجئے کہ میں نے تمہیں یکساں طور پر خبردار کر دیا ہے(1) ۔ مجھے علم نہیں کہ جس کا وعده تم سے کیا جا رہا ہے وه قریب ہے یا دور.(2)

البتہ اللہ تعالیٰ تو کھلی اور ﻇاہر بات کو بھی جانتا ہے اور جو تم چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہے.

مجھے اس کا بھی علم نہیں، ممکن ہے یہ تمہاری آزمائش ہو اور ایک مقرره وقت تک کا فائده (پہنچانا) ہے.

خود نبی نے کہا(1) اے رب! انصاف کے ساتھ فیصلہ فرما اور ہمارا رب بڑا مہربان ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے ان باتوں پر جو تم بیان کرتے ہو.(2)