عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

THE ANT [An-Naml] - Urdu Translation

Surah THE ANT [An-Naml] Ayah 93 Location Maccah Number 27

طٰس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی.

ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کے لیے.

جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں.(1)

جو لوگ قیامت پر ایمان نہیں ﻻتے ہم نے انہیں ان کے کرتوت زینت دار کر دکھائے(1) ہیں، پس وه بھٹکتے پھرتے ہیں.(2)

یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وه سخت نقصان یافتہ ہیں.

بیشک آپ کو اللہ حکیم وعلیم کی طرف سے قرآن سکھایا جارہا ہے.

(یاد ہوگا) جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں سے یا تو کوئی خبر لے کر یا آگ کا کوئی سلگتا ہوا انگارا لے کر ابھی تمہارے پاس آ جاؤں گا تاکہ تم سینک تاپ کر لو.(1)

جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وه جو اس آگ میں ہے اور برکت دیاگیا ہے وه جس کے آس پاس ہے(1) اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے واﻻ ہے.(2)

موسیٰ! سن بات یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں غالب(1) با حکمت.

تو اپنی ﻻٹھی ڈال دے، موسیٰ نے جب اسے ہلتا جلتا دیکھا اس طرح کہ گویا وه ایک سانﭗ ہے تو منھ موڑے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھا، اے موسیٰ! خوف نہ کھا(1) ، میرے حضور میں پیغمبر ڈرا نہیں کرتے.

لیکن جو لوگ ﻇلم کریں(1) پھر اس کے عوض نیکی کریں اس برائی کے پیچھے تو میں بھی بخشنے واﻻ مہربان ہوں.(2)

اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال، وه سفید چمکیلا ہو کر نکلے گا بغیر کسی عیب کے(1) ، تو نو نشانیاں لے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف جا(2)، یقیناً وه بدکاروں کا گروه ہے.

پس جب ان کے پاس آنکھیں کھول دینے والے(1) ہمارے معجزے پہنچے تو وه کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے.

انہوں نے انکار کردیا حاﻻنکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ﻇلم اور تکبر کی بنا پر(1) ۔ پس دیکھ لیجئے کہ ان فتنہ پرداز لوگوں کا انجام کیسا کچھ ہوا.

اور ہم نے یقیناً داؤد اور سلیمان کو علم دے رکھا تھا(1) ۔ اور دونوں نے کہا، تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایماندار بندوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے.

اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے(1) اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے(2) اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں۔ بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے.

سلیمان کے سامنے ان کے تمام لشکر جنات اور انسان اور پرند میں سے جمع کیے گئے(1) (ہر ہر قسم کی) الگ الگ درجہ بندی کردی گئی.(2)

جب وه چینوٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ بیخبری میں سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں روند ڈالے.(1)

اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا ﻻؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں(1) اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کر لے.(2)

آپ نے پرندوں کی دیکھ بھال کی اور فرمانے لگے یہ کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا؟ کیا واقعی وه غیر حاضر ہے؟(1)

یقیناً میں اسے سخت سزا دوں گا، یا اسے ذبح کر ڈالوں گا، یا میرے سامنے کوئی صریح دلیل بیان کرے.

کچھ زیاده دیر نہ گزری تھی کہ آ کر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر ﻻیا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں(1) ، میں سبا(2) کی ایک سچی خبر تیرے پاس ﻻیا. ہوں.

میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے(1) جسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت واﻻ ہے.(2)

میں نے اسے اور اس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجده کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انہیں بھلے کرکے دکھلا کر صحیح راه سے روک دیا ہے(1) ۔ پس وه ہدایت پر نہیں آتے.

کہ اسی اللہ کے لیے سجدے کریں جو(1) آسمانوں اور زمینوں کے پوشیده چیزوں کو باہر نکالتا ہے(2)، اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ﻇاہر کرتے ہو وه سب کچھ جانتا ہے.

اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہی عظمت والے عرش کا مالک ہے.

سلیمان(1) نے کہا، اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے.

میرے اس خط کو لے جاکر انہیں دے دے پھر ان کے پاس سے ہٹ آ اور دیکھ کہ وه کیا جواب دیتے ہیں.(1)

وه کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈاﻻ گیا ہے.

جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے.

یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آجاؤ.(1)

اس نے کہا اے میرے سردارو! تم میرے اس معاملہ میں مجھے مشوره دو۔ میں کسی امر کا قطعی فیصلہ جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو نہیں کیا کرتی.

ان سب نے جواب دیا کہ ہم طاقت اور قوت والے سخت لڑنے بھڑنے والے ہیں(1) ۔ آگے آپ کو اختیار ہے آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ ہمیں آپ کیا کچھ حکم فرماتی ہیں.(2)

اس نے کہا کہ بادشاه جب کسی بستی میں گھستے ہیں(1) تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کر دیتے ہیں(2) اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے.(3)

میں انہیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھ لوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں.(1)

پس جب قاصد حضرت سلیمان کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا کیا تم مال سے مجھے مدد دینا چاہتے ہو(1) ؟ مجھے تو میرے رب نے اس سے بہت بہتر دے رکھا ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے پس تم ہی اپنے تحفے سے خوش رہو.(2)

جا ان کی طرف واپس لوٹ جا(1) ، ہم ان (کے مقابلہ) پر وه لشکر ﻻئیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انہیں ذلیل و پست کر کے وہاں سے نکال باہر کریں گے.(2)

آپ نے فرمایا اے سردارو! تم میں سے کوئی ہے جو ان کے مسلمان ہو کر پہنچنے سے پہلے ہی اس کا تخت مجھے ﻻدے.(1)

ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا آپ اپنی اس مجلس سے(1) اٹھیں اس سے پہلے ہی پہلے میں اسے آپ کے پاس ﻻدیتا(2) ہوں، یقین مانیے کہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار.(3)

جس کے پاس کتاب کا علم تھا وه بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں اس سے بھی پہلے میں اسے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں(1) ۔ جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب کا فضل ہے، تاکہ وه مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری، شکر گزار اپنے ہی نفع کے لیے شکر گزاری کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا پروردگار (بے پروا اور بزرگ) غنی اور کریم ہے.

حکم دیا کہ اس کے تخت میں کچھ پھیر بدل کر(1) دو تاکہ معلوم ہو جائے کہ یہ راه پالیتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو راه نہیں پاتے.(2)

پھر جب وه آگئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے(1) ، ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے.(2)

اسے انہوں نے روک رکھا تھا جن کی وه اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی، یقیناً وه کافر لوگوں میں سے تھی.(1)

اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی چلو، جسے دیکھ کر یہ سمجھ کر کہ یہ حوض ہے اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں(1) ، فرمایا یہ توشیشے سے منڈھی ہوئی عمارت ہے، کہنے لگی میرے پروردگار! میں نے اپنے آپ پر ﻇلم کیا۔ اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں.(2)

یقیناً ہم نے ﺛمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو پھر بھی وه دو فریق بن کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے.(1)

آپ نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو! تم نیکی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں مچا رہے(1) ہو؟ تم اللہ تعالیٰ سےاستغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے.

وه کہنے لگے ہم تو تیری اور تیرے ساتھیوں کی بدشگونی لے رہے(1) ہیں؟ آپ نے فرمایا تمہاری بدشگونی اللہ کے ہاں(2) ہے، بلکہ تم فتنے میں پڑے ہوئے لوگ ہو.(3)

اس شہر میں نو سردار تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے رہتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے.

انہوں نے آپس میں بڑی قسمیں کھا کھا کر عہد کیا کہ رات ہی کو صالح اور اس کے گھر والوں پر ہم چھاپہ ماریں گے(1) ، اور اس کے وارﺛوں سے صاف کہہ دیں گے کہ ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور ہم بالکل سچے ہیں.(2)

انہوں نے مکر (خفیہ تدبیر) کیا(1) اور ہم نے بھی(2) اور وه اسے سمجھتے ہی نہ تھے.(3)

(اب) دیکھ لے ان کے مکر کا انجام کیسا کچھ ہوا؟ کہ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو سب کو غارت کردیا.(1)

یہ ہیں ان کے مکانات جو ان کے ﻇلم کی وجہ سے اجڑے پڑے ہیں، جو لوگ علم رکھتے ہیں ان کے لیےاس میں بڑی نشانی ہے.

ہم نے ان کو جو ایمان ﻻئے تھے اور پرہیزگار تھے بال بال بچالیا.

اور لوط کا (ذکر کر) جبکہ(1) اس نے اپنی قوم سے کہاکہ کیا باوجود دیکھنے بھالنے کے پھر بھی تم بدکاری کر رہے ہو؟(2)

یہ کیا بات ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو(1) حق یہ ہے کہ تم بڑی ہی نادانی کر رہے ہو.(2)

قوم کا جواب بجز اس کہنے کے اور کچھ نہ تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے شہر بدر کر دو، یہ تو بڑے پاک باز بن رہے ہیں.(1)

پس ہم نے اسے اور اس کے اہل کو بجز اس کی بیوی کے سب کو بچالیا، اس کا اندازه تو باقی ره جانے والوں میں ہم لگا ہی چکے تھے.(1)

اور ان پر ایک (خاص قسم) کی بارش برسادی(1) ، پس ان دھمکائے ہوئے لوگوں پر بری بارش ہوئی.(2)

تو کہہ دے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے برگزیده بندوں پر سلام ہے(1) ۔ کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وه جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں.(2)

بھلا بتاؤ تو؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگا دیئے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہر گز نہ اگا سکتے(1) ، کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے(2)؟ بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں(3) (سیدھی راه سے).

کیا وه جس نے زمین کو قرار گاه بنایا(1) اور اس کے درمیان نہریں جاری کر دیں اور اس کے لیے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی(2) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں.

بے کس کی پکار کو جب کہ وه پکارے، کون قبول کرکے سختی کو دور کر دیتا ہے(1) ؟ اور تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے(2)، کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت وعبرت حاصل کرتے ہو.

کیا وه جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راه دکھاتا ہے(1) اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے(2)، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند وباﻻتر ہے.

کیا وه جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا(1) اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے(2)، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل ﻻؤ.

کہہ دیجئے کہ آسمانوں والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا(1) ، انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟

بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہوچکا ہے(1) ، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں.(2)

کافروں نے کہا کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی کیا ہم پھر نکالے جائیں گے.

ہم اور ہمارے باپ دادوں کو بہت پہلے سے یہ وعدے دیے جاتے رہے۔ کچھ نہیں یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں.(1)

کہہ دیجئے کہ زمین میں چل پھر کر ذرا دیکھو تو سہی کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا؟(1)

آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں اور ان کے داؤں گھات سے تنگ دل نہ ہوں.

کہتے ہیں کہ یہ وعده کب ہے اگر سچے ہو تو بتلا دو.

جواب دیجئے! کہ شاید بعض وه چیزیں جن کی تم جلدی مچا رہے ہو تم سے بہت ہی قریب ہوگئی ہوں.(1)

یقیناً آپ کا پروردگار تمام لوگوں پر بڑے ہی فضل واﻻ ہے لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں.(1)

بیشک آپ کا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپا رہے ہیں اور جنہیں ﻇاہر کر رہے ہیں.

آسمان وزمین کی کوئی پوشیده چیز بھی ایسی نہیں جو روشن اور کھلی کتاب میں نہ ہو.(1)

یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان اکثر چیزوں کا بیان کر رہا ہے جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں.(1)

اور یہ قرآن ایمان والوں کے لیے یقیناً ہدایت اور رحمت ہے.(1)

آپ کا رب ان کے درمیان اپنے حکم سے سب فیصلے کر دے گا(1) ، وه بڑا ہی غالب اور دانا ہے.

پس آپ یقیناً اللہ ہی پر بھروسہ رکھیے، یقیناً آپ سچے اور کھلے دین پر ہیں.(1)

بیشک آپ نہ مُردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں(1) ، جبکہ وه پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں.(2)

اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہٹا کر رہنمائی کر سکتے ہیں(1) آپ تو صرف انہیں سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان ﻻئے ہیں پھر وه فرمانبردار ہوجاتے ہیں.

جب ان کے اوپر عذاب کا وعده ﺛابت ہو جائے گا(1) ، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا(2) کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے.(3)

اور جس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کے گروه کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے گھیر گھار کر ﻻئیں گے پھر وه سب کے سب الگ کر دیئے جائیں گے.(1)

جب سب کے سب آپہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نے میری آیتوں کو باوجودیکہ تمہیں ان کا پورا علم نہ تھا کیوں جھٹلایا(1) ؟ اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کچھ کرتے رہے؟(2)

بسبب اس کے کہ انہوں نے ﻇلم کیا تھا ان پر بات جم جائے گی اور وه کچھ بول نہ سکیں گے.(1)

کیا وه دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو اس لیے بنایا ہے(1) کہ وه اس میں آرام حاصل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے واﻻ بنایا ہے، یقیناً اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایمان ویقین رکھتے ہیں.

جس دن صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب آسمانوں والے اور زمین والے گھبرا اٹھیں گے(1) مگر جسے اللہ تعالیٰ چاہے(2)، اور سارے کے سارے عاجز وپست ہو کر اس کے سامنے حاضر ہوں گے.

اور آپ پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وه بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے(1) ، یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے(2)، جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وه باخبر ہے.

جو لوگ نیک عمل ﻻئیں گے انھیں اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور وه اس دن کی گھبراہٹ سے بےخوف ہوں گے.

اور جو برائی لے کر آئیں گے وه اوندھے منھ آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔ صرف وہی بدلہ دیئے جاؤ گے جو تم کرتے رہے.

مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت واﻻ بنایا ہے(1) ، جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں.

اور میں قرآن کی تلاوت کرتا رہوں، جو راه راست پر آجائے وه اپنے نفع کے لیے راه راست پر آئے گا۔ اور جو بہک جائے تو کہہ دیجئے! کہ میں تو صرف ہوشیار کرنے والوں میں سے ہوں.(1)

کہہ دیجئے، کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کو سزاوار ہیں(1) وه عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا جنہیں تم (خود) پہچان لو گے(2)۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں.(3)