عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

The Romans [Ar-Room] - Urdu Translation

Surah The Romans [Ar-Room] Ayah 60 Location Maccah Number 30

رومی مغلوب ہوگئے ہیں.

نزدیک کی زمین پر اور وه مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آجائیں گے.

چند سال میں ہی۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ اس روز مسلمان شادمان ہوں گے.

اللہ کی مدد سے(1) ، وه جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے.

اللہ کا وعده ہے(1) ، اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے.

وه تو (صرف) دنیوی زندگی کے ﻇاہر کو (ہی) جانتے ہیں اور آخرت سے تو بالکل ہی بےخبر ہیں.(1)

کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے(1) سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں.(2)

کیا انہوں نے زمین پر چل پھر کر یہ نہیں دیکھا(1) کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا(2)؟ وه ان سے بہت زیاده توانا (اور طاقتور) تھے(3) اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی(4) اور ان سے زیاده آباد کی تھی(5) اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دﻻئل لے کر آئے تھے(6)۔ یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ ان(7) پر ﻇلم کرتا لیکن (دراصل) وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے.(8)

پھر آخر برا کرنے والوں کا بہت ہی برا انجام ہوا(1) ، اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلاتے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے.

اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے(1) پھر وہی اسے دوباره پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے.(2)

اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو گنہگار حیرت زده ره جائیں گے.(1)

اور ان کے تمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا سفارشی نہ ہوگا(1) اور (خود یہ بھی) اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے.(2)

اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن (جماعتیں) الگ الگ ہو جائیں گی.(1)

جو ایمان ﻻکر نیک اعمال کرتے رہے وه تو جنت میں خوش وخرم کر دیئے جائیں گے.(1)

اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وه سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے.(1)

پس اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو.

تمام تعریفوں کے ﻻئق آسمان وزمین میں صرف وہی ہے تیسرے پہر کو اور ﻇہر کے وقت بھی (اس کی پاکیزگی بیان کرو).(1)

(وہی) زنده کو مرده سے اور مرده کو زنده سے نکالتا ہے(1) ۔ اور وہی زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کرتا ہے اسی طرح تم (بھی) نکالے جاؤ گے.(2)

اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو.(1)

اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں(1) تاکہ تم ان سے آرام پاؤ(2) اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی(3)، یقیناً غور وفکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں.

اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف (بھی) ہے(1) ، دانش مندوں کے لئے اس میں یقیناً بڑی نشانیاں ہیں.

اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی ہے(1) ۔ جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں.

اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وه تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا(1) ہے اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس مرده زمین کو زنده کر دیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں.

اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان وزمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر جب وه تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے.(1)

اور زمین وآسمان کی ہر چیز اس کی ملکیت ہےاور ہر ایک اس کے فرمان کے ماتحت ہے.(1)

وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوباره پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے۔ اسی کی بہترین اور اعلیٰ صفت ہے(1) ، آسمانوں میں اور زمین میں بھی اور وہی غلبے واﻻ حکمت واﻻ ہے.

اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ایک مثال خود تمہاری ہی بیان فرمائی، جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے کیا اس میں تمہارے غلاموں میں سے بھی کوئی تمہارا شریک ہے؟ کہ تم اور وه اس میں برابر درجے کے ہو(1) ؟ اور تم ان کا ایسا خطره رکھتے ہو جیسا خود اپنوں کا(2)، ہم عقل رکھنے والوں کے لئے اسی طرح کھول کھول کر آیتیں بیان کر دیتے ہیں.(3)

بلکہ بات یہ ہے کہ یہ ﻇالم تو بغیر علم کے(1) خواہش پرستی کر رہے ہیں، اسے کون راه دکھائے جسے اللہ تعالیٰ راه سے ہٹا دے(2)، ان کا ایک بھی مددگار نہیں.(3)

پس آپ یک سو ہو کر اپنا منھ دین کی طرف متوجہ کر دیں(1) ۔ اللہ تعالیٰ کی وه فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے(2)، اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں، یہی سیدھا دین ہے(3) لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے.(4)

(لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز کو قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ.(1)

ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروه گروه ہوگئے(1) ہر گروه اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے.(2)

لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وه اپنی طرف سے رحمت کاذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے.

تاکہ وه اس چیز کی ناشکری کریں جو ہم نے انہیں دی ہے(1) اچھا تم فائده اٹھا لو! ابھی ابھی تمہیں معلوم ہو جائے گا.

کیا ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے جو اسے بیان کرتی ہے جسے یہ اللہ کے ساتھ شریک کر رہے ہیں.(1)

اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزه چکھاتے ہیں تو وه خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وه محض ناامید ہو جاتے ہیں.(1)

کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے کشاده روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ(1) ، اس میں بھی ان لوگوں کے لئے جو ایمان ﻻتے ہیں نشانیاں ہیں.

پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے(1) ، یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منھ دیکھنا چاہتے ہوں(2)، ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں.

تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وه اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا(1) ۔ اور جو کچھ صدقہ زکوٰة تم اللہ تعالیٰ کا منھ دیکھنے (اورخوشنودی کے لئے) دو تو ایسے لوگ ہی اپنا دو چند کرنے والے ہیں.(2)

اللہ تعالیٰ وه ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر روزی دی پھر مار ڈالے گا پھر زنده کر دے گا بتاؤ تمہارے شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ان میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے لئے پاکی اور برتری ہے ہر اس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں.

خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعﺚ فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں.(1)

زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ اگلوں کا انجام کیا ہوا۔ جن میں اکثر لوگ مشرک تھے.(1)

پس آپ اپنا رخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وه دن آجائے جس کا ٹل جانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ہی نہیں(1) ، اس دن سب متفرق(2) ہو جائیں گے.

کفر کرنے والوں پر ان کے کفر کا وبال ہوگا اور نیک کام کرنے والے اپنی ہی آرام گاه سنوار رہے ہیں.(1)

تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان ﻻئے اور نیک(1) اعمال کیے وه کافروں کو دوست نہیں رکھتا ہے.

اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی(1) ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے(2)، اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں(3)، اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو(4)، اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو.(5)

اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وه ان کے پاس دلیلیں ﻻئے۔ پھر ہم نے گناه گاروں سے انتقام لیا۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا ﻻزم ہے.(1)

اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وه ابر کو اٹھاتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کےاندر سے قطرے نکلتے ہیں، اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر پانی برساتا ہے تو وه خوش خوش ہو جاتے ہیں

یقین ماننا کہ بارش ان پر برسنے سے پہلے پہلے تو وه ناامید ہو رہے تھے.

پس آپ رحمت الٰہی کے آﺛار دیکھیں کہ زمین کی موت کے بعد کس طرح اللہ تعالیٰ اسے زنده کر دیتا ہے؟ کچھ شک نہیں کہ وہی مردوں کو زنده کرنے واﻻ ہے(1) ، اور وه ہر ہر چیز پر قادر ہے.

اور اگر ہم باد تند چلا دیں اور یہ لوگ انہی کھیتوں کو (مرجھائی ہوئی) زرد پڑی ہوئی دیکھ لیں تو پھر اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں.(1)

بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے(1) اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں(2) جب کہ وه پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں.(3)

اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہدایت کرنے والے(1) ہیں آپ تو صرف ان ہی لوگوں کو سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے(2) ہیں پس وہی اطاعت کرنے والے ہیں.(3)

اللہ تعالیٰ وه ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت(1) میں پیدا کیا پھر اس کمزوری کے بعد توانائی(2) دی، پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا(3) جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے(4)، وه سب سے پورا واقف اور سب پر پورا قادر ہے.

اور جس دن قیامت(1) برپا ہو جائے گی گناه گار لوگ قسمیں کھائیں گے کہ (دنیا میں) ایک گھڑی(2) کے سوا نہیں ٹھہرے، اسی طرح یہ بہکے ہوئے ہی رہے.(3)

اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا وه جواب دیں گے(1) کہ تم تو جیسا کہ کتاب اللہ میں(2) ہے یوم قیامت تک ٹھہرے رہے(3)۔ آج کا یہ دن قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم تو یقین ہی نہیں مانتے تھے.(4)

پس اس دن ﻇالموں کو ان کا عذر بہانہ کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان سے توبہ اور عمل طلب کیا جائے گا.(1)

بیشک ہم نےاس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کر دی ہیں(1) ۔ آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی ﻻئیں(2)، یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بے ہوده گو) بالکل جھوٹے ہو.(3)

اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے یوں ہی مہر کر دیتا ہے.

پس آپ صبر کریں(1) یقیناً اللہ کا وعده سچا ہے۔ آپ کو وه لوگ ہلکا (بے صبرا) نہ کریں جویقین نہیں رکھتے.