عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

Saba [Saba] - Urdu Translation

Surah Saba [Saba] Ayah 54 Location Maccah Number 34

تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس کی ملکیت میں وه سب کچھ ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے(1) آخرت میں بھی تعریف اسی کے لئے ہے(2)، وه (بڑی) حکمتوں واﻻ اور (پورا) خبردار ہے.

جو زمین میں جائے(1) اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے(2) اور جو چڑھ کر اس میں جائے(3) وه سب سے باخبر ہے۔ اور وه مہربان نہایت بخشش واﻻ ہے.

کفار کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے کہ وه یقیناً تم پر آئے گی(1) اللہ تعالیٰ سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیده نہیں(2) نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی چیز کھلی کتاب میں موجود ہے.(3)

تاکہ وه ایمان والوں اور نیکوکاروں کو بھلائی عطا فرمائے(1) ، یہی لوگ ہیں جن کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے.

اور ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے(1) کوشش کی ہے یہ وه لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے.

اور جنہیں علم ہے وه دیکھ لیں گے کہ جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وه (سراسر) حق ہے(1) اور اللہ غالب خوبیوں والے کی راه کی رہبری کرتا ہے.(2)

اور کافروں نے کہا(1) (آؤ) ہم تمہیں ایک ایسا شخص بتلائیں(2) جو تمہیں یہ خبر پہنچا رہا ہے(3) کہ جب تم بالکل ہی ریزه ریزه ہوجاؤ گے تو تم پھر سے ایک نئی پیدائش میں آؤ گے.(4)

(ہم نہیں کہہ سکتے) کہ خود اس نے (ہی) اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے یا اسے دیوانگی ہے(1) بلکہ (حقیقت یہ ہے) کہ آخرت پر یقین نہ رکھنے والے ہی عذاب میں اور دور کی گمراہی میں ہیں.(2)

کیا پس وه اپنے آگے پیچھے آسمان وزمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں(1) ؟ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرادیں(2)، یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو.

اور ہم نے داؤد پر اپنا فضل کیا(1) ، اے پہاڑو! اس کے ساتھ رغبت سے تسبیح پڑھا کرو اور پرندوں کو بھی(2) (یہی حکم ہے) اور ہم نے اس کے لئے لوہا نرم کردیا.(3)

کہ تو پوری پوری زرہیں بنا(1) اور جوڑوں میں اندازه رکھ(2) تم سب نیک کام کیا کرو(3)۔ (یقین مانو) کہ میں تمہارے اعمال دیکھ رہا ہوں.

اور ہم نے سلیمان کے لئے ہوا کو مسخر کردیا کہ صبح کی منزل اس کی مہینہ بھر کی ہوتی تھی اور شام کی منزل بھی(1) اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا(2)۔ اور اس کے رب کے حکم سے بعض جنات اس کی ماتحتی میں اس کے سامنے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو بھی ہمارے حکم سے سرتابی کرے ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب کا مزه چکھائیں گے.(3)

جو کچھ سلیمان چاہتے وه جنات تیار کردیتے مثلا قلعے اور مجسمے اور حوضوں کے برابر لگن اور چولہوں پر جمی ہوئی مضبوط دیگیں(1) ، اے آل داؤد اس کے شکریہ میں نیک عمل کرو، میرے بندوں میں سے شکرگزار بندے کم ہی ہوتے ہیں.

پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے کیڑے کے جو ان کی عصا کو کھا رہا تھا۔ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وه غیب دان ہوتے تو اس کے ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے.(1)

قوم سبا کے لئے اپنی بستیوں میں (قدرت الٰہی کی) نشانی تھی(1) ان کے دائیں بائیں دو باغ تھے(2) (ہم نے ان کو حکم دیا تھا کہ) اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ(3) اور اس کا شکر ادا کرو(4)، یہ عمده شہر(5) اور وه بخشنے واﻻ رب ہے.(6)

لیکن انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر زور کے سیلاب (کا پانی) بھیج دیا اور ہم نے ان کے (ہرے بھرے) باغوں کے بدلے دو (ایسے) باغ دیئے جو بدمزه میوؤں والے اور (بکثرت) جھاؤ اور کچھ بیری کے درختوں والے تھے.(1)

ہم نے ان کی ناشکری کا یہ بدلہ انہیں دیا۔ ہم (ایسی) سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں ہی کو دیتے ہیں.

اور ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی(1) چند بستیاں اور (آباد) رکھی تھیں جو برسرراه ﻇاہر تھیں، اور ان میں چلنے کی منزلیں مقرر کردی تھیں(2) ان میں راتوں اور دنوں کو بہ امن وامان چلتے پھرتے رہو.(3)

لیکن انہوں نے پھر کہا کہ اے ہمارے پروردگار! ہمارے سفر دور دراز کردے(1) چونکہ خود انہوں نے اپنے ہاتھوں اپنا برا کیا اس لئے ہم نے انہیں (گزشتہ) فسانوں کی صورت میں کردیا(2) اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے اڑا دیئے(3)۔ بلاشبہ ہر ایک صبروشکر کرنے والے کے لئے اس (ماجرے) میں بہت سی عبرتیں ہیں.

اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے.

شیطان کا ان پر کوئی زور (اور دباؤ) نہ تھا مگر اس لئے کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ﻇاہر کردیں ان لوگوں میں سے جو اس سے شک میں ہیں۔ اور آپ کا رب (ہر) ہر چیز پر نگہبان ہے.

کہہ دیجیئے! کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو(1) ، نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذره کا اختیار ہے(2) نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے(3) نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے.(4)

شفاعت (سفارش) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہوجائے(1) ۔ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پرودگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا (2)اور وه بلند وباﻻ اور بہت بڑا ہے.

پوچھیئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجیئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟(1)

کہہ دیجیئے! کہ ہمارے کئے ہوئے گناہوں کی بابت تم سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا نہ تمہارے اعمال کی بازپرس ہم سے کی جائے گی.

انہیں خبر دے دیجیئے کہ ہم سب کو ہمارا رب جمع کرکے پھر ہم میں سچے فیصلے کردے گا(1) ۔ وه فیصلے چکانے واﻻ ہے اور دانا.

کہہ دیجیئے! کہ اچھا مجھے بھی تو انہیں دکھا دو جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہرا کر اس کے ساتھ ملا رہے ہو، ایسا ہرگز نہیں(1) ، بلکہ وہی اللہ ہے غالب باحکمت.

ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبریاں سنانے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے ہاں مگر (یہ صحیح ہے) کہ لوگوں کی اکثریت بےعلم ہے.(1)

پوچھتے ہیں کہ وه وعده ہے کب؟ سچے ہو تو بتا دو.(1)

جواب دیجیئے کہ وعدے کا دن ٹھیک معین ہے جس سے ایک ساعت نہ تم پیچھے ہٹ سکتے ہو نہ آگے بڑھ سکتے ہو.(1)

اور کافروں نے کہا کہ ہم ہرگز نہ تو اس قرآن کو مانیں نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو(1) ! اے دیکھنے والے کاش کہ تو ان ﻇالموں کو اس وقت دیکھتا جب کہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو الزام دے رہے ہوں گے(2) کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے(3) اگر تم نہ ہوتے تو ہم تو مومن ہوتے.(4)

یہ بڑے لوگ ان کمزوروں کو جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس ہدایت آچکنے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم (خود) ہی مجرم تھے.(1)

(اس کے جواب میں) یہ کمزور لوگ ان متکبروں سے کہیں گے، (نہیں نہیں) بلکہ دن رات مکروفریب سے ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے شریک مقرر کرنے کا تمہارا حکم دینا ہماری بےایمانی کا باعﺚ ہوا(1) ، اور عذاب کو دیکھتے ہی سب کے سب دل میں پشیمان ہو رہے ہوں گے(2)، اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈال دیں گے(3) انہیں صرف ان کے کئے کرائے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا.(4)

اور ہم تو جس بستی میں جو بھی آگاه کرنے واﻻ بھیجا وہاں کے خوشحال لوگوں نے یہی کہا کہ جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ساتھ کفر کرنے(1) والے ہیں.

اور کہا ہم مال واوﻻد میں بہت بڑھے ہوئے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں.(1)

کہہ دیجیئے! کہ میرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشاده کردیتا ہے اور تنگ بھی کردیتا ہے(1) ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے.

اور تمہارے مال اور اوﻻد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں سے) قریب کردیں(1) ہاں جو ایمان ﻻئیں اور نیک عمل کریں(2) ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے(3) اور وه نڈر و بےخوف ہو کر باﻻ خانوں میں رہیں گے.

اور جو لوگ ہماری آیتوں کے مقابلے کی تگ ودو میں لگے رہتے ہیں یہی ہیں جو عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے.

کہہ دیجیئے! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے روزی کشاده کرتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کردیتا ہے(1) ، تم جو کچھ بھی اللہ کی راه میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا(2) اور وه سب سے بہتر روزی دینے واﻻ ہے.(3)

اور ان سب کو اللہ اس دن جمع کرکے فرشتوں سے دریافت فرمائے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے.(1)

وه کہیں گے تیری ذات پاک ہے اور ہمارا ولی تو تو ہے نہ کہ یہ(1) بلکہ یہ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے(2)، ان میں کے اکثر کا ان ہی پر ایمان تھا.

پس آج تم میں سے کوئی (بھی) کسی کے لئے (بھی کسی قسم کے) نفع نقصان کا مالک نہ ہوگا(1) ۔ اور ہم ﻇالموں(2) سے کہہ دیں گے کہ اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلاتے رہے.

اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے(1) جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے۔ (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں کہ یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے(2) اور حق ان کے پاس آچکا پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے.(3)

اور ان (مکہ والوں) کو نہ تو ہم نے کتابیں دے رکھی ہیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں نہ ان کے پاس آپ سے پہلے کوئی آگاه کرنے واﻻ آیا.(1)

اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ہماری باتوں کو جھٹلایا تھا اور انہیں ہم نے جو دے رکھا تھا یہ تو اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے، پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا، (پھر دیکھ کہ) میرا عذاب کیسا (سخت) تھا.(1)

کہہ دیجیئے! کہ میں تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے (ضد چھوڑ کر) دو دو مل کر یا تنہا تنہا کھڑے ہو کر سوچو تو سہی، تمہارے اس رفیق کو کوئی جنون نہیں(1) ، وه تو تمہیں ایک بڑے (سخت) عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانے واﻻ ہے.(2)

کہہ دیجیئے! کہ جو بدلہ میں تم سے مانگوں وه تمہارے لئے ہے میرا بدلہ تو اللہ تعالیٰ ہی کے ذمے ہے(1) ۔ وه ہر چیز سے باخبر (اور مطلع) ہے.

کہہ دیجیئے! کہ میرا رب حق (سچی وحی) نازل فرماتا ہے وه (1) ہر غیب کا جاننے واﻻ ہے.

کہہ دیجیئے کہ حق آچکا باطل نہ تو پہلے کچھ کرسکا ہے اور نہ کرسکے گا.(1)

کہہ دیجیئے کہ اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے (کا وبال) مجھ پر ہی ہے اور اگر میں راه ہدایت پر ہوں تو بہ سبب اس وحی کے جو میرا پروردگار مجھے کرتا(1) ہے وه بڑا ہی سننے واﻻ اور بہت ہی قریب ہے.(2)

اور اگر آپ (وه وقت) ملاحظہ کریں جب کہ یہ کفار گھبرائے پھریں گے پھر نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہ ہوگی(1) اور قریب کی جگہ سے گرفتار کر لئے جائیں گے.

اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان ﻻئے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوب چیز) کیسے ہاتھ (1) آسکتی ہے.

اس سے پہلے تو انہوں نے اس سے کفر کیا تھا، اور دور دراز سے بن دیکھے ہی پھینکتے رہے.(1)

ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پرده حائل کردیا گیا(1) جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا(2)، وه بھی (ان ہی کی طرح) شک وتردد میں (پڑے ہوئے) تھے.(3)