عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

Council, Consultation [Ash-Shura] - Urdu Translation

Surah Council, Consultation [Ash-Shura] Ayah 53 Location Maccah Number 42

اللہ تعالیٰ جو زبردست ہے اور حکمت واﻻ ہے اسی طرح تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف وحی بھیجتا رہا.(1)

آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وه برتر اور عظیم الشان ہے.

قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں(1) اور تمام فرشتے اپنے رب کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کر رہے ہیں اور زمین والوں کے لیے استغفار کر رہے ہیں(2)۔ خوب سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہی معاف فرمانے واﻻ رحمت واﻻ ہے.(3)

اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنالیا ہے اللہ تعالیٰ ان پر نگران(1) ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں.(2)

اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے(1) تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کردیں(2) اور جمع ہونے کے دن سے جس(3) کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروه جنت میں ہوگا اور ایک گروه جہنم میں ہوگا.(4)

اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا(1) لیکن وه جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ﻇالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں.

کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنالیے ہیں، (حقیقتاً تو) اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے وہی مُردوں کو زنده کرے گا اور وہی ہر چیز پر قادر ہے.(1)

اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے(1) ، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں.

وه آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ ہے اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس کے جوڑے بنادیئے ہیں(1) اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں(2) تمہیں وه اس میں پھیلا رہا ہے(3) اس جیسی کوئی چیز نہیں(4) وه سننے اور دیکھنے واﻻ ہے.

آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں(1) ، جس کی چاہے روزی کشاده کردے اور تنگ کردے، یقیناً وه ہر چیز کو جاننے واﻻ ہے.

اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا(1) ، کہ اس دین کو قائم رکھنا(2) اور اس میں پھوٹ نہ(3) ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وه تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے(4)، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیده بناتا ہے(5) اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وه اس کی صحیح ره نمائی کرتا ہے.(6)

ان لوگوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد ہی اختلاف کیا (اور وه بھی) باہمی ضد بحﺚ سے(1) اور اگر آپ کے رب کی بات ایک وقت مقرر تک کے لیے پہلے ہی سے قرار پا گئی ہوئی نہ ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ ہوچکا ہوتا اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی ہے وه بھی اس کی طرف سے الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں.(2)

پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی(1) سے جم جائیں اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں(2) اور کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں(3)۔ ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں(4) اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے.

اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں جھگڑا ڈالتے ہیں اس کے بعد کہ (مخلوق) اسے مان چکی(1) ان کی کٹ حجتی اللہ کے نزدیک باطل ہے(2)، اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے.

اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے اور ترازو بھی (اتاری ہے)(1) اور آپ کو کیا خبر شاید قیامت قریب(2) ہی ہو.

اس کی جلدی انہیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے(1) اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وه تو اس سے ڈر رہے ہیں(2) انہیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے۔ یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں(3)، وه دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں.(4)

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی لطف کرنے واﻻ ہے، جسے چاہتا ہے کشاده روزی دیتا ہے اور وه بڑی طاقت، بڑے غلبہ واﻻ ہے.

جس کا اراده آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے(1) اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے(2)، ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں.(3)

کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں(1) ۔ اگر فیصلے کے دن کا وعده نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ یقیناً (ان) ﻇالموں کے لیے ہی دردناک عذاب ہے.

آپ دیکھیں گے کہ یہ ﻇالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہوں گے(1) جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں(2)، اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے وه بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وه جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل.

یہی وه ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان ﻻئے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کیے تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی(1) ، جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لیے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے(2)۔ بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ (اور) بہت قدر دان ہے.(3)

کیا یہ کہتے ہیں کہ (پیغمبر نے) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگادے(1) اور اللہ تعالیٰ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے(2) اور سچ کو ﺛابت رکھتا ہے۔ وه سینے کی باتوں کو جاننے واﻻ ہے.

وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے(1) اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کررہے ہو (سب) جانتا ہے.

ایمان والوں اور نیکوکار لوگوں کی سنتا ہے(1) اور انہیں اپنے فضل سے اور بڑھا کر دیتا ہے اور کفار کے لیے سخت عذاب ہے.

اگر اللہ تعالیٰ اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کر دیتا تو وه زمین میں فساد(1) برپا کردیتے لیکن وه اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے نازل فرماتا ہے۔ وه اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے واﻻ ہے.

اور وہی ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد بارش برساتا(1) اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی ہے کارساز اور قابل حمد و ثنا.(2)

اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور ان میں جانداروں کا پھیلانا ہے۔ وه اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے انہیں جمع کردے.(1)

تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وه تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کابدلہ ہے، اور وه تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے.(1)

اور تم ہمیں زمین میں عاجز کرنے والے نہیں ہو(1) ، تمہارے لیے سوائے اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی کارساز ہے نہ مددگار.

اور دریا میں چلنے والی پہاڑوں جیسی کشتیاں اس کی نشانیوں میں سے ہیں.(1)

اگر وه چاہے تو ہوا بند کردے اور یہ کشتیاں سمندروں پر رکی ره جائیں۔ یقیناً اس میں ہر صبر کرنے والے شکرگزار کے لیے نشانیاں ہیں.

یا انہیں ان کے کرتوتوں کے باعﺚ تباه کردے(1) ، وه تو بہت سے خطاؤں سے درگزر فرمایا کرتا ہے.(2)

اور تاکہ جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں(1) وه معلوم کرلیں کہ ان کے لیے کوئی چھٹکارا نہیں.(2)

تو تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے وه زندگانی دنیا کا کچھ یونہی سا اسباب ہے(1) ، اور اللہ کے پاس جو ہے وه اس سے بدرجہ بہتر(2) اور پائیدار ہے، وه ان کے لیے ہے جو ایمان ﻻئے اور صرف اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں.

اور کبیره گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کردیتے ہیں.(1)

اور اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں(1) اور نماز کی پابندی کرتے ہیں(2) اور ان کا (ہر) کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے(3)، اور جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہمارے نام پر) دیتے ہیں.

اور جب ان پر ﻇلم (و زیادتی) ہو تو وه صرف بدلہ لے لیتے ہیں.(1)

اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے(1) ، اور جو معاف کر دے اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، (فی الواقع) اللہ تعالیٰ ﻇالموں سے محبت نہیں کرتا.

اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لے تو ایسے لوگوں پر (الزام کا) کوئی راستہ نہیں.

یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ﻇلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے.

اور جو شخص صبر کر لے اور معاف کردے یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے (ایک کام) ہے.

اور جسے اللہ تعالیٰ بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چاره ساز نہیں، اور تو دیکھے گا کہ ﻇالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راه ہے.

اور تو انہیں دیکھے گا کہ وه (جہنم کے) سامنے ﻻکھڑے کیے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جارہے ہوں گے اور کنکھیوں سے دیکھ رہے ہوں گے، ایمان والے صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاںکار وه ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ﻇالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں.(1)

ان کے کوئی مددگار نہیں جو اللہ تعالیٰ سے الگ ان کی امداد کرسکیں اور جسے اللہ گمراه کردے اس کے لیے کوئی راستہ ہی نہیں.

اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وه دن آجائے جس کا ہٹ جانا ناممکن(1) ہے، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناه کی جگہ ملے گی نہ چھﭗ کر انجان بن جانے کی.(2)

اگر یہ منھ پھیرلیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے(1) ، ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزه چکھاتے ہیں(2) تو وه اس پر اترا جاتا ہے(3) اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت(4) پہنچتی ہے تو بےشک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے.(5)

آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، وه جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے(1) جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے.

یا انہیں جمع کردیتا ہے(1) بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے، وه بڑے علم واﻻ اور کامل قدرت واﻻ ہے.

ناممکن ہے کہ کسی بنده سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وه اللہ کے حکم سے جو وه چاہے وحی(1) کرے، بیشک وه برتر ہے حکمت واﻻ ہے.

اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے(1) ، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے(2)؟ لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں(3)، بیشک آپ راه راست کی رہنمائی کر رہے ہیں.

اس اللہ کی راه کی(1) جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاه رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں.(2)