The Noble Qur'an Encyclopedia
Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languagesOrnaments of Gold [Az-Zukhruf] - Urdu Translation
Surah Ornaments of Gold [Az-Zukhruf] Ayah 89 Location Maccah Number 43
حٰم.
قسم ہے اس واضح کتاب کی.
ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے(1) کہ تم سمجھ لو.
یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت(1) والی ہے.
کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹالیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو.(1)
اور ہم نے اگلے لوگوں میں بھی کتنے ہی نبی بھیجے.
جو نبی ان کے پاس آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا.
پس ہم نے ان سے زیاده زور آوروں(1) کو تباه کر ڈاﻻ اور اگلوں کی مثال گزر چکی ہے.(2)
اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ) نے ہی(1) پیدا کیا ہے.
ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ مَهۡدٗا وَجَعَلَ لَكُمۡ فِيهَا سُبُلٗا لَّعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ [١٠]
وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش (بچھونا)(1) بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے کردیے تاکہ تم راه پالیا کرو.(2)
اسی نے آسمان سے ایک اندازے(1) کے مطابق پانی نازل فرمایا، پس ہم نے اس سے مرده شہر کو زنده کردیا۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے.(2)
جس نے تمام چیزوں کے جوڑے(1) بنائے اور تمہارے لیے کشتیاں بنائیں اور چوپائے جانور (پیدا کیے) جن پر تم سوار ہوتے ہو.
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر سوار ہوا کرو(1) پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاؤ، اور کہو پاک ذات ہے اس کی جس نے اسے ہمارے بس میں کردیا حاﻻنکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی(2) طاقت نہ تھی.
اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں.(1)
اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو اس کا جز ٹھہرا (1) دیا یقیناً انسان کھلم کھلا ناشکرا ہے.
کیا اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں تو خود رکھ لیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا.(1)
(حاﻻنکہ) ان میں سے کسی کو جب اس چیز کی خبر دی جائے جس کی مثال اس نے (اللہ) رحمٰن کے لیے بیان کی ہے تو اس کا چہره سیاه پڑ جاتا ہے اور وه غمگین ہو جاتا ہے.
کیا (اللہ کی اوﻻد لڑکیاں ہیں) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں (اپنی بات) واضح نہ کرسکیں؟(1)
اور انہوں نے فرشتوں کو جو رحمٰن کے عبادت گزار ہیں عورتیں قرار دے لیا۔ کیا ان کی پیدائش کے موقع پر یہ موجود تھے؟ ان کی یہ گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے (اس چیز کی) باز پرس کی جائے گی.(1)
اور کہتے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے۔ انہیں اس کی کچھ خبر نہیں(1) ، یہ تو صرف اٹکل پچو (جھوٹ باتیں) کہتے ہیں۔.
کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی (اور) کتاب دی ہے جسے یہ مضبوط تھامے ہوئے ہیں.(1)
(نہیں نہیں) بلکہ یہ تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک مذہب پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل کر راه یافتہ ہیں.
اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے واﻻ بھیجا وہاں کے آسوده حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو (ایک راه پر اور) ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں.
(نبی نے) کہا بھی کہ اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے بہت بہتر (مقصود تک پہنچانے واﻻ) طریقہ لے آیا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس کے منکر ہیں جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے.(1)
پس ہم نے ان سے انتقام لیا اور دیکھ لے جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا؟
اور جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو.
بجز اس ذات کے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے ہدایت بھی کرے گا.(1)
اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اوﻻد میں بھی باقی رہنے والی بات(1) قائم کر گئے تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں.(2)
بلکہ میں نے ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادوں کو سامان (اور اسباب)(1) دیا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف سنانے واﻻ رسول آگیا.(2)
اور حق کے پہنچتے ہی یہ بول پڑے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں.(1)
اور کہنے لگے، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل کیا گیا.(1)
کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ تقسیم کرتے ہیں(1) ؟ ہم نے ہی ان کی زندگانیٴ دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہے اور ایک کو دوسرے سے بلند کیا ہے تاکہ ایک دوسرے کو ماتحت کر لے(2) جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں اس سے آپ کے رب کی رحمت بہت ہی بہتر ہے.(3)
اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام لوگ ایک ہی طریقہ پر ہو جائیں(1) گے تو رحمٰن کے ساتھ کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتوں کو ہم چاندی کی بنادیتے۔ اور زینوں کو (بھی) جن پر چڑھا کرتے.
اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی جن پر وه تکیہ لگا لگا کر بیٹھتے.
اور سونے کے بھی(1) ، اور یہ سب کچھ یونہی سا دنیا کی زندگی کا فائده ہے اور آخرت تو آپ کے رب کے نزدیک (صرف) پرہیزگاروں کے لیے (ہی) ہے.(2)
اور جو شخص رحمٰن کی یاد سے غفلت کرے(1) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے.(2)
اور وه انہیں راه سے روکتے ہیں اور یہ اسی خیال میں رہتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں.(1)
یہاں تک کہ جب وه ہمارے پاس آئے گا کہے گا کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی (تو) بڑا برا ساتھی ہے.(1)
اور جب کہ تم ﻇالم ٹھہر چکے تو تمہیں آج ہرگز تم سب کا عذاب میں شریک ہونا کوئی نفع نہ دے گا.
کیا پس تو بہرے کو سنا سکتا ہے یا اندھے کو راه دکھا سکتا ہے اور اسے جو کھلی گمراہی میں ہو.(1)
پس اگر ہم تجھے یہاں سے(1) لے بھی جائیں تو بھی ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں.(2)
یا جو کچھ ان سے وعده کیا ہے(1) وه تجھے دکھا دیں ہم ان پر بھی قدرت رکھتے ہیں.(2)
پس جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوط تھامے رہیں(1) بیشک آپ راه راست پر ہیں.(2)
اور یقیناً یہ (خود) آپ کے لیے اور آپ(1) کی قوم کے لیے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے.
اور ہمارے ان نبیوں سے پوچھو! جنہیں ہم(1) نے آپ سے پہلے بھیجا تھا کہ کیا ہم نے سوائے رحمٰن کے اور معبود مقرر کیے تھے جن کی عبادت کی جائے؟(2)
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا تو (موسیٰ علیہ السلام نے جاکر) کہا کہ میں تمام جہانوں کے رب کا رسول ہوں.(1)
پس جب وه ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وه بےساختہ ان پر ہنسنے لگے.(1)
اور ہم انہیں جو نشانی دکھاتے تھے وه دوسری سے بڑھی چڑھی ہوتی تھی(1) اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وه باز آجائیں.(2)
اور انہوں نے کہا اے جادوگر(1) ! ہمارے لیے اپنے رب سے(2) اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعده کر رکھا ہے(3)، یقین مان کہ ہم راه پر لگ جائیں گے.(4)
پھر جب ہم نے وه عذاب ان سے ہٹالیا انہوں نے اسی وقت اپنا قول وقرار توڑ دیا.
اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کرائی اور کہا(1) اے میری قوم! کیا مصر کا ملک میرا نہیں؟ اور میرے (محلوں کے) نیچے یہ نہریں بہہ رہی ہیں(2)، کیا تم دیکھتے نہیں؟
بلکہ میں بہتر ہوں بہ نسبت اس کے جو بےتوقیر ہے(1) اور صاف بول بھی نہیں سکتا.(2)
اچھا اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں آپڑے(1) یا اس کے ساتھ پر باندھ کر فرشتے ہی آجاتے.(2)
اس نے اپنی قوم کو بہلایا پھسلایا اور انہوں نے اسی کی مان لی(1) ، یقیناً یہ سارے ہی نافرمان لوگ تھے.
پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دﻻیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو ڈبو دیا.
پس ہم نے انہیں گیا گزرا کردیا اور پچھلوں کے لیے مثال بنادی.(1)
اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم (خوشی سے) چیخنے لگی ہے.
اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وه؟ تجھ سے ان کا یہ کہنا محض جھگڑے کی غرض سے ہے، بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو.(1)
عیسیٰ (علیہ السلام) بھی صرف بنده ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لیے نشان قدرت بنایا.(1)
اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے کردیتے جو زمین میں جانشینی کرتے.(1)
اور یقیناً عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کی علامت ہے(1) پس تم (قیامت) کے بارے میں شک نہ کرو اور میری تابعداری کرو، یہی سیدھی راه ہے.
اور شیطان تمہیں روک نہ دے، یقیناً وه تمہارا صریح دشمن ہے.
اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) معجزے کو ﻻئے تو کہا۔ کہ میں تمہارے پاس حکمت ﻻیا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ جن بعض چیزوں میں تم مختلف ہو، انہیں واضح کردوں(1) ، پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میرا کہا مانو.
میرا اور تمہارا رب فقط اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ پس تم سب اس کی عبادت کرو۔ راه راست (یہی) ہے.
پھر (بنی اسرائیل کی) جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا(1) ، پس ﻇالموں کے لیے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے.
یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وه اچانک ان پر آپڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو.
اس دن (گہرے) دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے.(1)
میرے بندو! آج تو تم پر کوئی خوف (و ہراس) ہے اور نہ تم (بد دل اور) غمزده ہوگے.(1)
جو ہماری آیتوں پر ایمان ﻻئے اور تھے بھی وه (فرماں بردار) مسلمان.
تم اور تمہاری بیویاں ہشاش بشاش (راضی خوشی) جنت میں چلے جاؤ.(1)
ان کے چاروں طرف سے سونے کی رکابیاں اور سونے کے گلاسوں کا دور چلایا جائے گا(1) ، ان کے جی جس چیز کی خواہش کریں اور جس سے ان کی آنکھیں لذت پائیں، سب وہاں ہوگا اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے.(2)
یہی وه بہشت ہے کہ تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنائے گئے ہو.
یہاں تمہارے لیے بکثرت میوے ہیں جنہیں تم کھاتے رہو گے.
بیشک گنہگار لوگ عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے.
یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وه اسی میں مایوس پڑے رہیں گے.(1)
اور ہم نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ یہ خود ہی ﻇالم تھے.
اور پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک(1) ! تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کردے(2)، وه کہے گا کہ تمہیں تو (ہمیشہ) رہنا ہے.(3)
ہم تو تمہارے پاس حق لے آئے لیکن تم میں سے اکثر لوگ حق(1) سے نفرت رکھنے والے تھے؟
کیا انہوں نے کسی کام کا پختہ اراده کرلیا ہے تو یقین مانو کہ ہم بھی پختہ کام کرنے والے ہیں.(1)
کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیده باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے، (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں(1) ) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں.(2)
آپ کہہ دیجئے! کہ اگر بالفرض رحمٰن کی اوﻻد ہو تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے واﻻ ہوتا.(1)
آسمانوں اور زمین اور عرش کا رب جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں اس سے (بہت) پاک ہے.(1)
اب آپ انہیں اسی بحﺚ مباحثہ اور کھیل کود میں چھوڑ دیجئے(1) ، یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑجائے جن کا یہ وعده دیے جاتے ہیں.(2)
وہی آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی وہی قابل عبادت ہے(1) اور وه بڑی حکمت واﻻ اور پورے علم واﻻ ہے.
اور وه بہت برکتوں واﻻ ہے جس کے پاس آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی بادشاہت ہے(1) ، اور قیامت کا علم بھی اسی کے پاس ہے(2) اور اسی کی جانب تم سب لوٹائے جاؤ گے.(3)
جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وه شفاعت کرنے کا اختیار نہیں رکھتے(1) ، ہاں (مستحق شفاعت وه ہیں) جو حق بات کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو.(2)
اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً یہ جواب دیں گے کہ اللہ نے، پھر یہ کہاں الٹے جاتے ہیں؟
اور ان کا (پیغمبر کا اکثر) یہ کہنا(1) کہ اے میرے رب! یقیناً یہ وه لوگ ہیں جو ایمان نہیں ﻻتے.
پس آپ ان سے منھ پھیر لیں اور کہہ دیں۔ (اچھا بھائی) سلام(1) ! انہیں عنقریب (خود ہی) معلوم ہوجائے گا.