The Noble Qur'an Encyclopedia
Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languagesMuhammad [Muhammad] - Urdu Translation
Surah Muhammad [Muhammad] Ayah 38 Location Madanah Number 47
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے روکا(1) اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیئے.(2)
اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور اچھے کام کیے اور اس پر بھی ایمان ﻻئے جو محمد ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ پر اتاری گئی(1) ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناه دور کر دیئے(2) اور ان کے حال کی اصلاح کر دی.(3)
یہ اس لئے(1) کہ کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف سے ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے.(2)
تو جب کافروں سے تمہاری مڈبھیڑ ہوتو گردنوں پر وار مارو(1) ۔ جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید وبند سے گرفتار کرو(2)، (پھر اختیار ہے) کہ خواه احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ(3) لے کر تاوقتیکہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے(4)۔ یہی حکم ہے(5) اور اللہ اگر چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا(6)، لیکن (اس کا منشا یہ ہے) کہ تم میں سے ایک کا امتحان دوسرے کے ذریعہ سے لے لے(7)، جو لوگ اللہ کی راه میں شہید کر دیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا.(8)
انہیں راه دکھائے گا اور ان کے حاﻻت کی اصلاح کر دے گا.(1)
اور انہیں اس جنت میں لے جائے گا جس سے انہیں شناسا کر دیا ہے.(1)
اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے(1) تو وه تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ﺛابت قدم رکھے گا.(2)
اور جو لوگ کافر ہوئے انہیں ہلاکی ہو اللہ ان کے اعمال غارت کردے گا.
یہ اس لئے کہ وه اللہ کی نازل کرده چیز سے ناخوش ہوئے، پس اللہ تعالیٰ نے (بھی) ان کے اعمال ضائع کر دیئے.(1)
کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر اس کا معائنہ نہیں کیا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا نتیجہ کیا ہوا(1) ؟ اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور کافروں کے لئے اسی طرح کی سزائیں ہیں.(2)
وه اس لئے کہ ایمان والوں کا کارساز خود اللہ تعالیٰ ہے اور اس لئے کہ کافروں کا کوئی کارساز نہیں.(1)
جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے انہیں اللہ تعالیٰ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وه (دنیا ہی کا) فائده اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں(1) ، ان کا (اصل) ٹھکانہ جہنم ہے.
ہم نے کتنی بستیوں کو جو طاقت میں تیری اس بستی سے زیاده تھیں جس سے تجھے نکالا ہم نے انہیں ہلاک کر دیا ہے، جن کا مددگار کوئی نہ اٹھا.
کیا پس وه شخص جو اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل پر ہو اس شخص جیسا ہو سکتا ہے؟ جس کے لئے اس کا برا کام مزین کر دیا گیا ہو اور وه اپنی نفسانی خواہشوں کا پیرو ہو؟(1)
اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعده کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بدبو کرنے واﻻ نہیں(1) ، اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزه نہیں بدﻻ(2) اور شراب کی نہریں ہیں جن میں پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے(3) اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف ہیں(4) اور ان کے لئے وہاں ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے، کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے واﻻ ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا.(5)
اور ان میں بعض (ایسے بھی ہیں کہ) تیری طرف کان لگاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب تیرے پاس سے جاتے ہیں تو اہل علم سے (بوجہ کند ذہنی وﻻپرواہی کے) پوچھتے ہیں کہ اس نے ابھی کیا کہا تھا(1) ؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کر دی ہے اور وه اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں.
اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں اور بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا فرمائی ہے.(1)
تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں(1) ، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟(2)
سو (اے نبی!) آپ یقین کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں(1) اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی(2)، اللہ تم لوگوں کی آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے.(3)
اور جو لوگ ایمان ﻻئے وه کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی(1) ؟ پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت(2) نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وه آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو(3)، پس بہت بہتر تھا ان کے لئے.
فرمان کا بجا ﻻنا اور اچھی بات کا کہنا(1) ۔ پھر جب کام مقرر ہو جائے(2)، تو اللہ کے ساتھ سچے رہیں(3) تو ان کے لئے بہتری ہے.(4)
فَهَلۡ عَسَيۡتُمۡ إِن تَوَلَّيۡتُمۡ أَن تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَتُقَطِّعُوٓاْ أَرۡحَامَكُمۡ [٢٢]
اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو(1) اور رشتے ناتے توڑ ڈالو.
یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکار ہے اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے.(1)
کیا یہ قران میں غور وفکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیں.(1)
جو لوگ اپنی پیٹھ کے بل الٹے پھر گئے اس کے بعد ان کے لئے ہدایت واضح(1) ہو چکی یقیناً شیطان نے ان کے لئے (ان کے فعل کو) مزین کر دیا ہے اور انہیں ڈھیل دے رکھی ہے.(2)
یہ(1) اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہوں نے اللہ کی نازل کرده وحی کو برا سمجھا یہ کہا(2) کہ ہم بھی عنقریب بعض کاموں(3) میں تمہارا کہا مانیں گے، اور اللہ ان کی پوشیده باتیں خوب جانتا ہے.(4)
پس ان کی کیسی (درگت) ہوگی جبکہ فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سرینوں پر ماریں گے.(1)
یہ اس بنا پر کہ یہ وه راه چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضا مندی کو برا جانا، تو اللہ نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے.
کیا ان لوگوں نے جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اللہ ان کے کینوں کو ﻇاہر نہ کرے گا.(1)
اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہرے سے ہی پہچان لیتا(1) ، اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا(2)، تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں.
یقیناً ہم تمہارا امتحان کریں گے تاکہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو ﻇاہر کر دیں اور ہم تمہاری حالتوں کی بھی جانچ کر لیں.(1)
یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت ﻇاہر ہو چکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کر سکیں گے(1) ۔ عنقریب ان کے اعمال وه غارت کردے گا.(2)
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو.(1)
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مرگئے (یقین کر لو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا.
پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اتر آؤ جبکہ تم ہی بلند وغالب رہو گے(1) اور اللہ تمہارے ساتھ ہے(2)، ناممکن ہے کہ وه تمہارے اعمال ضائع کر دے.(3)
واقعی زندگانیٴ دنیا تو صرف کھیل کود ہے(1) اور اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور وه تم سے تمہارے مال نہیں مانگتا.(2)
اگر وه تم سے تمہارا مال مانگے اور زور دے کر مانگے تو تم اس سے بخیلی کرنے لگو گے اور وه تمہارے کینے ﻇاہر کر دے گا.(1)
خبردار! تم وه لوگ ہو کہ اللہ کی راه میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو(1) ، تو تم میں سے بعض بخیلی کرنے لگتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے وه تو دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ہے(2)۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے اور تم فقیر (اور محتاج) ہو(3) اور اگر تم روگردان ہو جاؤ(4) تو وه تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو ﻻئے گا جو پھر تم جیسے نہ ہوں گے.(5)