The Noble Qur'an Encyclopedia
Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languagesThe winnowing winds [Adh-Dhariyat] - Urdu Translation
Surah The winnowing winds [Adh-Dhariyat] Ayah 60 Location Maccah Number 51
قسم ہے بکھیرنے والیوں کی اڑا کر.(1)
پھر اٹھانے والیاں بوجھ کو.(1)
پھر چلنے والیاں نرمی سے.(1)
پھر کام کو تقسیم کرنے والیاں.(1)
یقین مانو کہ تم سے جو وعدے کیے جاتے ہیں (سب) سچے ہیں.
اور بیشک انصاف ہونے واﻻ ہے.
قسم ہے راہوں والے آسمان کی.(1)
یقیناً تم مختلف بات میں پڑے ہوئے ہو.(1)
اس سے وہی باز رکھا جاتا ہے(1) جو پھیر دیا گیا ہو.
بے سند باتیں کرنے والے غارت کر دیئے گئے.
جو غفلت میں ہیں اور بھولے ہوئے ہیں.
پوچھتے ہیں کہ یوم جزا کب ہوگا؟
ہاں یہ وه دن ہے کہ یہ آگ پر تپائے جائیں گے.(1)
اپنی فتنہ پردازی کا مزه چکھو(1) ، یہی ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے.
بیشک تقویٰ والے لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے.
ان کے رب نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا ہے اسے لے رہے ہوں گے وه تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے.
وه رات کو بہت کم سویا کرتے تھے.(1)
اور وقت سحر استغفار کیا کرتے تھے.(1)
اور ان کے مال میں مانگنے والوں کا اور سوال سے بچنے والوں کا حق تھا.(1)
اور یقین والوں کے لئے تو زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں.
اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو.
اور تمہاری روزی اور جو تم سے وعده کیا جاتا ہے سب آسمان میں ہے.(1)
آسمان وزمین کے پروردگار کی قسم! کہ یہ(1) بالکل برحق ہے ایسا ہی جیسے کہ تم باتیں کرتے ہو.
کیا تجھے ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کی خبر بھی پہنچی ہے؟(1)
وه جب ان کے ہاں آئے تو سلام کیا، ابراہیم نے جواب سلام دیا (اور کہا یہ تو) اجنبی لوگ ہیں.(1)
پھر (چﭗ چاپ جلدی جلدی) اپنے گھر والوں کی طرف گئے اور ایک فربہ بچھڑے (کا گوشت) ﻻئے.
اور اسے ان کے پاس رکھا اور کہا آپ کھاتے کیوں نہیں.(1)
پھر تو دل ہی دل میں ان سے خوفزده ہوگئے(1) انہوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے(2)۔ اور انہوں نے اس (حضرت ابراہیم) کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی.
پس ان کی بیوی آگے بڑھی اور حیرت(1) میں آکر اپنے منھ پر ہاتھ مار کر کہا کہ میں تو بوڑھیا ہوں اور ساتھ ہی بانجھ.
انہوں نے کہا ہاں تیرے پروردگار نے اسی طرح فرمایا ہے، بیشک وه حکیم وعلیم ہے.(1)
(حضرت ابرہیم علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو!) تمہارا کیا مقصد ہے؟(1)
انہوں نے جواب دیا کہ ہم گناه گار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں.(1)
تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں.(1)
جو تیرے رب کی طرف سے نشان زده ہیں، ان حد سے گزر جانے والوں کے لیے.(1)
پس جتنے ایمان والے وہاں تھے ہم نے انہیں نکال لیا.(1)
اور ہم نے وہاں مسلمانوں کا صرف ایک ہی گھر پایا.(1)
اور وہاں ہم نے ان کے لیے جو درد ناک عذاب کا ڈر رکھتے ہیں ایک (کامل) علامت چھوڑی.(1)
موسیٰ (علیہ السلام کے قصے) میں (بھی ہماری طرف سے تنبیہ ہے) کہ ہم نے اسے فرعون کی طرف کھلی دلیل دے کر بھیجا.
پس اس نےاپنے بل بوتے پر منھ موڑا(1) اور کہنے لگا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے.
بالﺂخر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو اپنے عذاب میں پکڑ کر دریا میں ڈال دیا وه تھا ہی ملامت کے قابل.(1)
اسی طرح عادیوں میں(1) بھی (ہماری طرف سے تنبیہ ہے) جب کہ ہم نے ان پر خیر وبرکت سے(2) خالی آندھی بھیجی.
وه جس جس چیز پر گرتی تھی اسے بوسیده ہدی کی طرح (چورا چورا) کردیتی تھی.(1)
اور ﺛمود (کے قصے) میں بھی (عبرت) ہے جب ان سے کہا گیا کہ تم کچھ دنوں تک فائده اٹھا لو.(1)
لیکن انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی جس پر انہیں ان کے دیکھتے دیکھتے (تیز وتند) کڑاکے(1) نے ہلاک کر دیا.
پس نہ تو وه کھڑے ہو سکے(1) اور نہ بدلہ لے سکے.(2)
اور نوح (علیہ السلام) کی قوم کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہو چکا تھا) وه بھی بڑے نافرمان لوگ تھے.(1)
آسمان کو ہم نے (اپنے) ہاتھوں سے بنایا ہے(1) اور یقیناً ہم کشادگی کرنے والے ہیں.(2)
اور زمین کو ہم نے فرش بنا دیاہے(1) پس ہم بہت ہی اچھے بچھانے والے ہیں.
اور ہر چیز کو ہم نے جوڑا جوڑا پیداکیا(1) ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو.(2)
پس تم اللہ کی طرف دوڑ بھاگ (یعنی رجوع) کرو(1) ، یقیناً میں تمہیں اس کی طرف سے صاف صاف تنبیہ کرنے واﻻ ہوں.
اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ ٹھراؤ۔ بیشک میں تمہیں اس کی طرف سے کھلا ڈرانے واﻻ ہوں.(1)
اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس جو بھی رسول آیا انہوں نے کہہ دیا کہ یا تو یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے.
کیایہ اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے گئے ہیں.(1)
(نہیں) بلکہ یہ سب کے سب سرکش ہیں(1) ۔ تو آپ ان سے منھ پھیر لیں آپ پر کوئی ملامت نہیں.
اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی.(1)
میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں.(1)
نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں نہ میری یہ چاہت ہے کہ یہ مجھے کھلائیں.(1)
اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی واﻻ اور زور آور ہے.
پس جن لوگوں نے ﻇلم کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مثل حصہ ملے گا(1) ، لہٰذا وه مجھ سے جلدی طلب نہ کریں.(2)
پس خرابی ہے منکروں کو ان کے اس دن کی جس کا وعده دیئے جاتے ہیں.