عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

The Iron [Al-Hadid] - Urdu Translation

Surah The Iron [Al-Hadid] Ayah 29 Location Madanah Number 57

آسمانوں اور زمین میں جو ہے (سب) اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں(1) ، وه زبردست باحکمت ہے.

آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے(1) ، وہی زندگی دیتا ہے اور موت بھی اور وه ہر چیز پر قادر ہے.

وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ﻇاہر ہے اور وہی مخفی(1) ، اور وه ہر چیز کو بخوبی جاننے واﻻ ہے.

وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی(1) ہو گیا۔ وه (خوب) جانتا ہےاس چیز کو جو زمین میں جائے(2) اور جو اس سے نکلے(3) اور جو آسمان سے نیچے آئے(4) اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے(5)، اور جہاں کہیں تم ہو وه تمہارے ساتھ ہے(6) اور جو تم کر رہے ہو اللہ دیکھ رہا ہے.

آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ اور تمام کام اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں.

وہی رات کو دن میں لے جاتا ہے اور وہی دن کو رات میں داخل کر دیتا ہے(1) اور سینوں کے بھیدوں کا وه پورا عالم ہے.

اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا(1) ہے پس تم میں سے جو ایمان ﻻئیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ﺛواب ملے گا.

تم اللہ پر ایمان کیوں نہیں ﻻتے؟ حاﻻنکہ خود رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان ﻻنےکی دعوت دے رہا ہے اور اگر تم مومن ہو تو وه تو تم سے مضبوط عہد وپیمان بھی لے چکا ہے.(1)

وه (اللہ) ہی ہے جو اپنے بندے پر واضح آیتیں اتارتا ہے تاکہ وه تمہیں اندھیروں سے نور کی طرف لے جائے یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نرمی کرنے واﻻ رحم کرنے واﻻ ہے.

تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وه (دوسروں کے) برابر نہیں(1) ، بلکہ ان سے بہت بڑے درجے کے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے(2)۔ ہاں بھلائی کا وعده تو اللہ تعالیٰ کاان سب سے ہے(3) جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے.

کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھی طرح قرض دے پھر اللہ تعالیٰ اسے اس کے لیے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لیے پسندیده اجر ﺛابت ہو جائے.(1)

(قیامت کے دن تو دیکھے گا کہ مومن مردوں اور عورتوں کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا(1) آج تمہیں ان جنتوں کی خوش خبری ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے۔ یہ ہے بڑی کامیابی.(2)

اس دن منافق مرد وعورت ایمان والوں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں(1) ۔ جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ(2) اور روشنی تلاش کرو۔ پھر ان کے اور ان کے درمیان(3) ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں دروازه بھی ہوگا۔ اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت(4) ہوگی اور باہر کی طرف عذاب ہوگا.(5)

یہ چلا چلا کر ان سے کہیں گے کہ کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے(1) وه کہیں گے کہ ہاں تھے تو سہی لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں پھنسا رکھا(2) تھا اور انتظار میں ہی رہے(3) اور شک و شبہ کرتے رہے(4) اور تمہیں تمہاری فضول تمناؤں نے دھوکے میں ہی رکھا(5) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ پہنچا(6) اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے والے نے دھوکے میں ہی رکھا.(7)

الغرض، آج تم سے نہ فدیہ (اور نہ بدلہ) قبول کیا جائے گا اور نہ کافروں سے تم (سب) کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہی تمہاری رفیق ہے(1) اور وه برا ٹھکانا ہے.

کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں(1) اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی(2) تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے(3) اور ان میں بہت سے فاسق ہیں.(4)

یقین مانوکہ اللہ ہی زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کر دیتا ہے۔ ہم نے تو تمہارے لیے اپنی آیتیں بیان کردیں تاکہ تم سمجھو.

بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں۔ ان کے لیے یہ بڑھایا جائے گا(1) اور ان کے لیے پسندیده اجر وﺛواب ہے.(2)

اللہ اوراس کے رسول پر جو ایمان رکھتے ہیں وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق(1) اور شہید ہیں ان کے لیے ان کا اجر اور ان کا نور ہے، اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اور ہماری آیتوں کوجھٹلاتے ہیں وه جہنمی ہیں.

خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشا زینت اور آپس میں فخر (و غرور) اور مال واوﻻد میں ایک کا دوسرے سے اپنے آپ کو زیاده بتلانا ہے، جیسے بارش اور اس کی پیداوار کسانوں(1) کو اچھی معلوم ہوتی ہے پھر جب وه خشک ہو جاتی ہے تو زرد رنگ میں اس کو تم دیکھتے ہو پھر وه بالکل چورا چورا ہو جاتی ہے(2) اور آخرت میں سخت عذاب(3) اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے(4) اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی تو نہیں.(5)

(آؤ) دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور اس جنت کی طرف(1) جس کی وسعت آسمان وزمین کی وسعت کے برابر ہے(2) یہ ان کے لیے بنائی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے(3) اور اللہ بڑے فضل واﻻ ہے.(4)

نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے(1) نہ (خاص) تمہاری جانوں میں(2)، مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وه ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے(3)، یہ (کام) اللہ تعالیٰ پر (بالکل) آسان ہے.

تاکہ تم اپنے سے فوت شده کسی چیز پر رنجیده نہ ہو جایا کرو اور نہ عطا کرده چیز پر اترا جاؤ(1) ، اور اترانے والے شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا.

جو (خود بھی) بخل کریں اور دوسروں کو (بھی) بخل کی تعلیم دیں۔ سنو! جو بھی منھ پھیرے(1) اللہ بےنیاز اور سزاوار حمد وﺛنا ہے.

یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا(1) تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔ اور ہم نے لوہے کو اتارا(2) جس میں سخت ہیبت وقوت ہے(3) اور لوگوں کے لیے اور بھی (بہت سے) فائدے ہیں(4) اور اس لیے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بےدیکھے کون کرتا ہے(5)، بیشک اللہ قوت واﻻ اور زبردست ہے.(6)

بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم (علیہ السلام) کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ہم نے ان دونوں کی اوﻻد میں پیغمبری اور کتاب جاری رکھی تو ان میں سے کچھ تو راه یافتہ ہوئے اور ان میں سے اکثر بہت نافرمان رہے.

ان کے بعد پھر بھی ہم اپنے رسولوں کو پے در پے بھیجتے رہے اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا فرمائی اور ان کے ماننے والوں کے دلوں میں شفقت اور رحم پیدا کردیا(1) ہاں رہبانیت (ترک دنیا) تو ان لوگوں نے ازخود ایجاد کرلی تھی ہم نے ان پر اسے واجب نہ کیا(2) تھا سوائے اللہ کی رضاجوئی کے(3)۔ سو انہوں نے اس کی پوری رعایت نہ کی(4)، پھر بھی ہم نے ان میں سے جو ایمان ﻻئے تھے۔ انہیں ان کا اجر دیا(5) اور ان میں زیاده تر لوگ نافرمان ہیں.

اے وه لوگو جو ایمان ﻻئے ہو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور اس کے رسول پر ایمان ﻻؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا(1) اور تمہیں نور دے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھرو گے اور تمہارے گناه بھی معاف فرمادے گا، اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے.

یہ اس لیے کہ اہل کتاب(1) جان لیں کہ اللہ کے فضل کے کسی حصہ پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ ہے وه جسے چاہے دے، اور اللہ ہے ہی بڑے فضل واﻻ.