The Noble Qur'an Encyclopedia
Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languagesThe cattle [Al-Anaam] - Urdu Translation
Surah The cattle [Al-Anaam] Ayah 165 Location Maccah Number 6
تمام تعریفیں اللہ ہی کے ﻻئق ہیں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور نور کو بنایا(1) پھر بھی کافر لوگ (غیر اللہ کو) اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں۔(2)
وه ایسا ہے جس نے تم کو مٹی سے بنایا(1) پھر ایک وقت معین کیا(2) اور (دوسرا) معین وقت خاص اللہ ہی کے نزدیک ہے(3) پھر بھی تم شک رکھتے ہو۔(4)
اور وہی ہے معبود برحق آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی، وه تمہارے پوشیده احوال کو بھی اور تمہارے ﻇاہر احوال کو بھی جانتا ہے اور تم جو کچھ عمل کرتے ہو اس کو بھی جانتا ہے۔(1)
اور ان کے پاس کوئی نشانی بھی ان کے رب کی نشانیوں میں نہیں آتی مگر وه اس سے اعراض ہی کرتے ہیں۔
انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وه ان کے پاس پہنچی، سو جلدی ہی ان کو خبر مل جائے گی اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ استہزا کیا کرتے تھے۔(1)
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کو ہم نے دنیا میں ایسی قوت دی تھی کہ تم کو وه قوت نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ہم نے ان کے نیچے سے نہریں جاری کیں۔ پھر ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈاﻻ(1) اور ان کے بعد دوسری جماعتوں کو پیدا کر دیا۔(2)
اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرماتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے۔
اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم کوئی فرشتہ بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہوجاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی۔
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب اشکال کر رہے ہیں۔(1)
اور واقعی آپ سے پہلے جو پیغمبر ہوئے ہیں ان کے ساتھ بھی استہزا کیا گیا ہے۔ پھر جن لوگوں نے ان سے مذاق کیا تھا ان کو اس عذاب نے آ گھیرا جس کا تمسخر اڑاتے تھے۔
آپ فرما دیجئے کہ ذرا زمین میں چلو پھرو پھر دیکھ لو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا۔
آپ کہئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں موجود ہے یہ سب کس کی ملکیت ہے، آپ کہہ دیجئے کہ سب اللہ ہی کی ملکیت ہے، اللہ نے مہربانی فرمانا اپنے اوپر ﻻزم فرما لیا ہے(1) تم کو اللہ قیامت کے روز جمع کرے گا، اس میں کوئی شک نہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈاﻻ ہے سو وه ایمان نہیں ﻻئیں گے۔
اور اللہ ہی کی ملک ہیں وه سب کچھ جو رات میں اور دن میں رہتی ہیں اور وہی بڑا سننے واﻻ بڑا جاننے واﻻ ہے۔
آپ کہیے کہ کیا اللہ کے سوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ ہے اور جو کہ کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی کھانے کو نہیں دیتا، اور کسی کو معبود قرار دوں(1) ، آپ فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں اور تو مشرکین میں ہرگز نہ ہونا۔
آپ کہہ دیجئے کہ میں اگر اپنے رب کا کہنا نہ مانوں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔(1)
جس شخص سے اس روز وه عذاب ہٹا دیا جائے تو اس پر اللہ نے بڑا رحم کیا اور یہ صریح کامیابی ہے۔
اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے واﻻ سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں۔ اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وه ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے واﻻ ہے۔(1)
اور وہی اللہ اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے(1) اور وہی بڑی حکمت واﻻ اور پوری خبر رکھنے واﻻ ہے۔
آپ کہئے کہ سب سے بڑی چیز گواہی دینے کے لئے کون ہے، آپ کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواه ہے(1) اور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعے سے تم کو اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں(2) کیا تم سچ مچ یہی گواہی دو گے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں تو گواہی نہیں دیتا۔ آپ فرما دیجئے کہ بس وه تو ایک ہی معبود ہے اور بےشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه لوگ رسول کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچانتے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈاﻻ ہے سو وه ایمان نہیں ﻻئیں گے۔
اور اس سے زیاده بےانصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے(1) ایسے بےانصافوں کو کامیابی نہ ہوگی۔(2)
اور وه وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جس روز ہم ان تمام خلائق کو جمع کریں گے، پھر ہم مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وه شرکا، جن کے معبود ہونے کا تم دعویٰ کرتے تھے، کہاں گئے؟
پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وه یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے۔(1)
ذرا دیکھو تو انہوں نے کس طرح جھوٹ بوﻻ اپنی جانوں پر اور جن چیزوں کو وه جھوٹ موٹ تراشا کرتے تھے وه سب غائب ہوگئے۔(1)
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں(1) اور ہم نے ان کے دلوں پر پرده ڈال رکھا ہے اس سے کہ وه اس کو سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ دے رکھی ہے(2) اور اگر وه لوگ تمام دﻻئل کو دیکھ لیں تو بھی ان پر کبھی ایمان نہ ﻻئیں، یہاں تک کہ جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے خواه مخواه جھگڑتے ہیں، یہ لوگ جو کافر ہیں یوں کہتے ہیں کہ یہ تو کچھ بھی نہیں صرف بے سند باتیں ہیں جو پہلوں سے چلی آ رہی ہیں۔(3)
اور یہ لوگ اس سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور دور رہتے ہیں(1) اور یہ لوگ اپنے ہی کو تباه کر رہے ہیں اور کچھ خبر نہیں رکھتے۔(2)
اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں(1) تو کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیئے جائیں اور اگر ایسا ہو جائے تو ہم اپنے رب کی آیات کو جھوٹا نہ بتلائیں اور ہم ایمان والوں میں سے ہو جائیں۔(2)
بلکہ جس چیز کو اس کے قبل چھپایا کرتے تھے وه ان کے سامنے آگئی ہے(1) اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ بالکل جھوٹے ہیں۔(2)
اور یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہماری زندگی ہے اور ہم زنده نہ کئے جائیں گے۔(1)
اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کہ کیا یہ امر واقعی نہیں ہے؟ وه کہیں گے بےشک قسم اپنے رب کی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کے عوض عذاب چکھو۔(1)
بےشک خساره میں پڑے وه لوگ جنہوں نے اللہ سے ملنے کی تکذیب کی، یہاں تک کہ جب وه معین وقت ان پر دفعتاً آ پہنچے گا، کہیں گے کہ ہائے افسوس ہماری کوتاہی پر جو اس کے بارے میں ہوئی، اور حالت ان کی یہ ہوگی کہ وه اپنے بار اپنی پیٹھوں پر ﻻدے ہوں گے، خوب سن لو کہ بری ہوگی وه چیز جس کو وه ﻻدیں گے۔(1)
اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو ولعب کے۔ اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے۔ کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں ہو۔
ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو ان کے اقوال مغموم کرتے ہیں، سو یہ لوگ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے لیکن یہ ﻇالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔(1)
اور بہت سے پیغمبر جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں ان کی بھی تکذیب کی جا چکی ہے سو انہوں نے اس پر صبر ہی کیا، ان کی تکذیب کی گئی اور ان کو ایذائیں پہنچائی گئیں یہاں تک کہ ہماری امداد ان کو پہنچی(1) اور اللہ کی باتوں کا کوئی بدلنے واﻻ نہیں(2) اور آپ کے پاس بعض پیغمبروں کی بعض خبریں پہنچ چکی ہیں۔(3)
اور اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو پھر کوئی معجزه لے آؤ تو کرو اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ان سب کو راه راست پر جمع کر دیتا(1) سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے۔(2)
وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں(1) ۔ اور مُردوں کو اللہ زنده کر کے اٹھائے گا پھر سب اللہ ہی کی طرف ﻻئے جائیں گے۔
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی معجزه کیوں نہیں نازل کیا گیا ان کے رب کی طرف سے آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ کو بےشک پوری قدرت ہے اس پر کہ وه معجزه نازل فرمادے(1) ۔ لیکن ان میں اکثر بےخبر ہیں۔(2)
اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازوؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح کے گروه نہ ہوں(1) ، ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی(2) پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے۔(3)
اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وه تو طرح طرح کی ﻇلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں، اللہ جس کو چاہے بے راه کردے اور وه جس کو چاہے سیدھی راه پر لگا دے۔(1)
آپ کہیے کہ اپنا حال تو بتلاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا کوئی عذاب آ پڑے یا تم پر قیامت ہی آ پہنچے تو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے۔ اگر تم سچے ہو۔
بلکہ خاص اسی کو پکارو گے، پھر جس کے لئے تم پکارو گے اگر وه چاہے تو اس کو ہٹا بھی دے اور جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو ان سب کو بھول بھال جاؤ گے۔(1)
اور ہم نے اور امتوں کی طرف بھی جو کہ آپ سے پہلے گزر چکی ہیں پیغمبر بھیجے تھے، سو ہم نے ان کو تنگدستی اور بیماری سے پکڑا تاکہ وه اﻇہار عجز کرسکیں۔
سو جب ان کو ہماری سزا پہنچی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں نہیں اختیار کی؟ لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کردیا۔(1)
پھر جب وه لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جن کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشاده کردئے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں وه خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتاً پکڑ لیا، پھر تو وه بالکل مایوس ہوگئے۔
پھر ﻇالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔(1)
آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر اللہ تعالیٰ تمہاری سماعت اور بصارت بالکل لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے تو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود ہے کہ یہ تم کو پھر دے دے۔ آپ دیکھئے تو ہم کس طرح دﻻئل کو مختلف پہلوؤں سے پیش کر رہے ہیں پھر بھی یہ اعراض کرتے ہیں۔(1)
آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ پڑے خواه اچانک یا اعلانیہ تو کیا بجز ﻇالم لوگوں کے اور بھی کوئی ہلاک کیا جائے گا۔(1)
اور ہم پیغمبروں کو صرف اس واسطے بھیجا کرتے ہیں کہ وه بشارت دیں اور ڈرائیں(1) پھر جو ایمان لے آئے اور درستی کرلے سو ان لوگوں پر کوئی اندیشہ نہیں اور نہ وه مغموم ہوں گے۔(2)
اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھوٹا بتلائیں ان کو عذاب پہنچے گا بوجہ اس کے کہ وه نافرمانی کرتے ہیں۔(1)
آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی اتباع کرتا ہو(1) ں آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہوسکتا ہے(2)۔ سو کیا تم غور نہیں کرتے؟
اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ کوئی ان کا مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفیع، اس امید پر کہ وه ڈر جائیں۔(1)
اور ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح وشام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں، خاص اسی کی رضامندی کا قصد رکھتے ہیں۔ ان کا حساب ذرا بھی آپ کے متعلق نہیں اور آپ کا حساب ذرا بھی ان کے متعلق نہیں کہ آپ ان کو نکال دیں۔ ورنہ آپ ﻇلم کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے۔(1)
اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں، کیا یہ لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا ہے(1) ۔ کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو خوب جانتا ہے۔(2)
اور یہ لوگ جب آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو (یوں) کہہ دیجیئے کہ تم پر سلامتی ہے(1) تمہارے رب نے مہربانی فرمانا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے(2) کہ جو شخص تم میں سے برا کام کر بیٹھے جہالت سے پھر وه اس کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح رکھے تو اللہ (کی یہ شان ہے کہ وه) بڑی مغفرت کرنے واﻻ ہے بڑی رحمت واﻻ ہے۔(3)
اسی طرح ہم آیات کی تفصیل کرتے رہتے ہیں اور تاکہ مجرمین کا طریقہ ﻇاہر ہوجائے۔
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیوں کہ اس حالت میں تو میں بے راه ہوجاؤں گا اور راه راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا۔
آپ کہہ دیجئے کہ میرے پاس تو ایک دلیل ہے میرے رب کی طرف سے(1) اور تم اس کی تکذیب کرتے ہو، جس چیز کی تم جلدبازی کر رہے ہو وه میرے پاس نہیں۔ حکم کسی کا نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے(2) اللہ تعالیٰ واقعی بات کو بتلا دیتا ہے(3) اور سب سے اچھا فیصلہ کرنے واﻻ وہی ہے۔
آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پاس وه چیز ہوتی جس کا تم تقاضا کر رہے ہو تو میرا اور تمہارا باہمی قصہٴ فیصل(1) ہوچکا ہوتا اور ﻇالموں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ کے۔ اور وه تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وه اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں۔(1)
اور وه ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کردیتا ہے(1) اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے پھر تم کو جگا اٹھاتا ہے(2) تاکہ میعاد معین تمام کر دی جائے(3) پھر اسی کی طرف تم کو جانا ہے(4) پھر تم کو بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
اور وہی اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وه ذرا کوتاہی نہیں کرتے۔(1)
پھر سب اپنے مالک حقیقی کے پاس ﻻئے جائیں گے(1) ۔ خوب سن لو فیصلہ اللہ ہی کا ہوگا اور وه بہت جلد حساب لے گا۔
آپ کہئے کہ وه کون ہے جو تم کو خشکی اور دریا کی ﻇلمات سے نجات دیتا ہے۔ تم اس کو پکارتے ہو گڑگڑا کر چپکے چپکے، کہ اگر تو ہم کو ان سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔
آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی تم کو ان سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے، تم پھر بھی شرک کرنے لگتے ہو۔
آپ کہئے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے(1) یا تمہارے پاؤں تلے سے(2) یا کہ تم کو گروه گروه کرکے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے(3)۔ آپ دیکھیے تو سہی ہم کس طرح دﻻئل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں شاید وه سمجھ جائیں۔
اور آپ کی قوم(1) اس کی تکذیب کرتی ہے حاﻻنکہ وه یقینی ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تم پر تعینات نہیں کیا گیا ہوں۔(2)
ہر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت ہے اور جلد ہی تم کو معلوم ہوجائے گا۔
اور جب آپ ان کو لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کناره کش ہوجائیں یہاں تک کہ وه کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ﻇالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں۔(1)
اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اﺛر نہ پہنچے گا(1) اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کردینا ہے شاید وه تقویٰ اختیار کریں۔(2)
اور ایسے لوگوں سے بالکل کناره کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعہ سے نصیحت بھی کرتے رہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب (اس طرح) نہ پھنس جائے(1) کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے(2)۔ ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت تیز گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب۔
آپ کہہ دیجئے کہ کیا ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں کہ نہ وه ہم کو نفع پہنچائے اور نہ ہم کو نقصان پہنچائے اور کیا ہم الٹے پھر جائیں اس کے بعد کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کردی ہے، جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطانوں نے کہیں جنگل میں بےراه کردیا ہو اور وه بھٹکتا پھرتا ہو، اس کے کچھ ساتھی بھی ہوں کہ وه اس کو ٹھیک راستہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آ(1) ۔ آپ کہہ دیجئے کہ یقینی بات ہے کہ راه راست وه خاص اللہ ہی کی راه ہے(2) اور ہم کو یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے پورے مطیع ہوجائیں۔
اور یہ کہ نماز کی پابندی کرو اور اس سے ڈرو(1) اور وہی ہے جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے۔
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا(1) اور(2) جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا بس وه ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور بااﺛر ہے۔ اور ساری حکومت خاص اسی کی ہوگی جب کہ صُور میں پھونک ماری جائے گی(3) وه جاننے واﻻ ہے پوشیده چیزوں کا اور ﻇاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت واﻻ پوری خبر رکھنے واﻻ۔
اور وه وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر(1) سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود قرار دیتا ہے؟ بےشک میں تجھ کو اور تیری ساری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں۔
اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں۔(1)
پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستاره دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے مگر جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہوجانے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔(1)
پھر جب چاند کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے لیکن جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر مجھ کو میرے رب نے ہدایت نہ کی تو میں گمراه لوگوں میں شامل ہوجاؤں گا۔
پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ(1) یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے پھر جب وه بھی غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا بےشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔(2)
میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں(1) جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا یکسو ہو کر، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔
اور ان سے ان کی قوم نے حجت کرنا شروع کیا(1) ، آپ نے فرمایا کیا تم اللہ کے معاملہ میں مجھ سے حجت کرتے ہو حاﻻنکہ اس نے مجھ کو طریقہ بتلا دیا ہے اور میں ان چیزوں سے جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو نہیں ڈرتا ہاں اگر میرا پروردگار ہی کوئی امر چاہے میرا پروردگار ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا تم پھر بھی خیال نہیں کرتے۔
اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا ہے حاﻻنکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی، سو ان دو جماعتوں میں سے امن کا زیاده مستحق کون ہے(1) اگر تم خبر رکھتے ہو۔
جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے، ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راه راست پر چل رہے ہیں۔(1)
اور یہ ہماری حجت تھی وه ہم نے ابراہیم(1) (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلے میں دی تھی ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں۔ بےشک آپ کا رب بڑا حکمت واﻻ بڑا علم واﻻ ہے۔
اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب(1) ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانہ میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اوﻻد میں سے(2) داؤد کو اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔
اور (نیز) زکریا کو اور یحيٰ کو اور عیسیٰ(1) کو اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں سے تھے۔
اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔
اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اوﻻد کو اور کچھ بھائیوں کو(1) ، اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راه راست کی ہدایت کی۔
اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اور اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وه سب اکارت ہوجاتے۔(1)
یہ لوگ ایسے تھے کہ ہم نے ان کو کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی تھی سو اگر یہ لوگ نبوت کا انکار کریں(1) تو ہم نے اس کے لئے ایسے بہت سے لوگ مقرر کردیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں ہیں۔(1)
یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیئے(1) آپ کہہ دیجیئے کہ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں چاہتا(2) یہ تو صرف تمام جہان والوں کے واسطے ایک نصیحت ہے۔(3)
اور ان لوگوں نے، اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی(1) آپ یہ کہیئے کہ وه کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ ﻻئے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وه نور ہے اور لوگوں کے لئے وه ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا(2) ہے جن کو ﻇاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہ جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے(3)۔ آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ نے نازل فرمایا ہے(4) پھر ان کو ان کے خرافات میں کھیلتے رہنے دیجیئے۔
اور یہ بھی ایسی ہی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور تاکہ آپ مکہ والوں کو اور آس پاس والوں کو ڈرائیں۔ اور جو لوگ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ایسے لوگ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور وه اپنی نماز پر مداومت رکھتے ہیں۔
اور اس شخص سے زیاده کون ﻇالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ تہمت لگائے یا یوں کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حاﻻنکہ اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آئی اور جو شخص یوں کہے کہ جیسا کلام اللہ نے نازل کیا ہے اسی طرح کا میں بھی ﻻتا ہوں اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ﻇالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو۔ آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی(1) اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے، اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔(2)
اور تم ہمارے پاس تنہا تنہا آگئے(1) جس طرح ہم نے اول بار تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے اور ہم تو تمہارے ہمراه تمہارے ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعویٰ رکھتے تھے کہ وه تمہارے معاملے میں شریک ہیں۔ واقعی تمہارے آپس میں تو قطع تعلق ہوگیا اور وه تمہارا دعویٰ سب تم سے گیا گزرا ہوا۔
بےشک اللہ تعالیٰ دانہ کو اور گٹھلیوں کو پھاڑنے واﻻ ہے(1) ، وه جاندار کو بے جان سے نکال ﻻتا ہے(2) اور وه بے جان کو جاندار سے نکالنے واﻻ ہے(3) اللہ تعالیٰ یہ ہے، سو تم کہاں الٹے چلے جا رہے ہو۔
وه صبح کا نکالنے واﻻ ہے(1) اور اس نے رات کو راحت کی چیز بنا یا ہے(2) اور سورج اور چاند کو حساب سے رکھا ہے(3)۔ یہ ٹھہرائی بات ہے ایسی ذات کی جو کہ قادر ہے بڑے علم واﻻ ہے۔
اور وه ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا، تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں بھی راستہ معلوم کرسکو(1) ۔ بےشک ہم نے دﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ہیں ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں۔
اور وه ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیاده رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے، رہنے کی(1) بےشک ہم نےدﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔
اور وه ایسا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نبات کو نکالا(1) پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی(2) کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں(3) اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے گپھے میں سے، خوشے ہیں جو نیچے کو لٹکے جاتے ہیں(4) اور انگوروں کے باغ اور زیتون(5) اور انار کہ بعض ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور کچھ ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے(6)۔ ہر ایک کے پھل کو دیکھو جب وه پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں۔(7)
اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حاﻻنکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وه پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
وه آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اوﻻد کہاں ہوسکتی ہے حاﻻنکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا(1) اور وه ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا رب! اس کے سوا کوئی عبادت کے ﻻئق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے واﻻ ہے، تو تم اس کی عبادت کرو اور وه ہر چیز کا کارساز ہے۔
اس کو تو کسی کی نگاه محیط نہیں ہوسکتی(1) اور وه سب نگاہوں کو محیط ہو جاتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے۔
اب بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بینی کے ذرائع پہنچ چکے ہیں سو جو شخص دیکھ لے گا وه اپنا فائده کرے گا اور جو شخص اندھا رہے گا وه اپنا نقصان کرے گا(1) ، اور میں تمہارا نگران نہیں ہوں۔(2)
وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلۡأٓيَٰتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسۡتَ وَلِنُبَيِّنَهُۥ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ [١٠٥]
اور ہم اس طور پر دﻻئل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے(1) اور تاکہ ہم اس کو دانشمندوں کے لئے خوب ﻇاہر کردیں۔
آپ خود اس طریق پر چلتے رہئے جس کی وحی آپ کے رب تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ﻻئق عبادت نہیں اور مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے۔
اور اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یہ شرک نہ کرتے(1) اور ہم نے آپ کو ان کا نگران نہیں بنایا۔ اور نہ آپ ان پر مختار ہیں!(2)
اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وه براه جہل حد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے(1) ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے۔ پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وه ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وه کیا کرتے تھے۔
اور ان لوگوں نے قسموں میں بڑا زور لگا کر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی کہ(1) اگر ان کے پاس کوئی نشانی آ جائے(2) تو وه ضرور ہی اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں سب اللہ کے قبضے میں ہیں(3) اور تم کو اس کی کیا خبر کہ وه نشانیاں جس وقت آجائیں گی یہ لوگ تب بھی ایمان نہ ﻻئیں گے۔
اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جیسا کہ یہ لوگ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں ﻻئے(1) اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے۔
اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھیج دیتے(1) اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے(2) اور ہم تمام موجودات کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو ﻻ کر جمع کر دیتے ہیں(3) تب بھی یہ لوگ ہرگز ایمان نہ ﻻتے ہاں اگر اللہ ہی چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں زیاده لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔(4)
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ آدمی اور کچھ جن(1) ، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں(2) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کرسکتے(3) سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ افترا پردازی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے۔
اور تاکہ اس کی طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور تاکہ مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وه مرتکب ہوتے تھے۔(1)
تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حاﻻنکہ وه ایسا ہے کہ اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی ہے، اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے، سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔(1)
آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے(1) ، اس کے کلام کا کوئی بدلنے واﻻ نہیں(2) اور وه خوب سننے واﻻ خوب جاننے واﻻ ہے۔(3)
اور دنیا میں زیاده لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وه آپ کو اللہ کی راه سے بے راه کردیں وه محض بے اصل خیاﻻت پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں۔(1)
بالیقین آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے جو اس کی راه سے بے راه ہوجاتا ہے۔ اور وه ان کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راه پر چلتے ہیں۔
سو جس جانور پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ! اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو۔(1)
اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حاﻻنکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتادی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے(1) ، مگر وه بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیاﻻت پر بلا کسی سند کے گمراه کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے۔
اور تم ﻇاہری گناه کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناه کو بھی چھوڑ دو۔ بلاشبہ جو لوگ گناه کررہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی۔
اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے(1) اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں(2) اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقیناً تم مشرک ہوجاؤ گے۔
ایسا شخص جو پہلے مرده تھا پھر ہم نے اس کو زنده کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دے دیا کہ وه اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا(1) ۔ اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوش نما معلوم ہوا کرتے ہیں۔
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وه لوگ وہاں فریب کریں(1) ۔ اور وه لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کررہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں۔(2)
اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے(1) ، اس موقع کو تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وه اپنی پیغمبری رکھے؟(2) عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سخت سزائیں۔
سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لیے کشاده کر دیتا ہے اور جس کو بے راه رکھنا چاہے اس کے سینہ کو بہت تنگ کردیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے(1) ، اسی طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ ﻻنے والوں پر ناپاکی مسلط کردیتا ہے۔(2)
اور یہی تیرے رب کا سیدھا راستہ ہے۔ ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے واسطے ان آیتوں کو صاف صاف بیان کردیا۔
ان لوگوں کے واسطے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت رکھتا ہے ان کے اعمال کی وجہ سے۔(1)
اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا، (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لیے(1) جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وه کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائده حاصل کیا تھا(2) اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تونے ہمارے لئے معین فرمائی(3)، اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے، ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے(4)۔ بے شک آپ کا رب بڑی حکمت واﻻ بڑا علم واﻻ ہے۔
اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب۔(1)
اے جنات اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے ہی پیغمبر نہیں آئے تھے(1) ، جو تم سے میرے احکام بیان کرتے اور تم کو اس آج کے دن کی خبر دیتے؟ وه سب عرض کریں گے کہ ہم اپنے اوپر اقرار کرتے ہیں اور ان کو دنیاوی زندگی نے بھول میں ڈالے رکھا اور یہ لوگ اقرار کرنے والے ہوں گے کہ وه کافر تھے۔(2)
یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کے رہنے والے(1) بے خبر ہوں۔
اور ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے سبب درجے ملیں گے اور آپ کا رب(1) ان کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔
اور آپ کا رب بالکل غنی ہے رحمت واﻻ ہے(1) ۔ اگر وه چاہے تو تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے۔(2)
جس چیز کا تم سے وعده کیا جاتا ہے وه بے شک آنے والی چیز ہے اور تم عاجز نہیں کرسکتے۔(1)
آپ یہ فرما دیجئے کہ اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کررہا ہوں(1) ، سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لیے نافع ہوگا۔ یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی۔(2)
اور اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مواشی پیدا کیے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا اور بزعم خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے(1) ، پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وه تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی(2) اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وه ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے(2) کیا برا فیصلہ وه کرتے ہیں۔
اور اسی طرح بہت سے مشرکین کے خیال میں ان کے معبودوں نے ان کی اوﻻد کے قتل کرنے کو مستحسن بنا رکھا ہے(1) تاکہ وه ان کو برباد کریں اور تاکہ ان کے دین کو ان پر مشتبہ کردیں(2) اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو یہ ایسا کام نہ کرتے(3) تو آپ ان کو اور جو کچھ یہ غلط باتیں بنا رہے ہیں یونہی رہنے دیجئے۔
اور وه اپنے خیال پر یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ کچھ مواشی ہیں اور کھیت ہیں جن کا استعمال ہر شخص کو جائز نہیں ان کو کوئی نہیں کھا سکتا سوائے ان کے جن کو ہم چاہیں(1) اور مواشی ہیں جن پر سواری یا باربرداری حرام کردی گئی(1) اور کچھ مواشی ہیں جن پر یہ لوگ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے محض اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر(3)۔عنقریب اللہ تعالیٰ انہیں ان کے افترا کی سزا دے گا۔
اور وه کہتے ہیں کہ جو چیز ان مواشی کے پیٹ میں ہے وه خالص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ اور اگر وه مرده ہے تو اس میں سب برابر ہیں(1) ۔ ابھی اللہ ان کو ان کی غلط بیانی کی سزا دیئے دیتا ہے(2) بلاشبہ وه حکمت واﻻ ہے اور وه بڑا علم واﻻ ہے۔
واقعی خرابی میں پڑ گئے وه لوگ جنہوں نے اپنی اوﻻد کو محض براه حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈاﻻ اور جو چیزیں ان کو اللہ نے کھانے پینے کو دی تھیں ان کو حرام کرلیا محض اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بے شک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راه راست پر چلنے والے نہیں ہوئے۔
اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کئے وه بھی جو ٹٹیوں پر چڑھائے جاتے ہیں اور وه بھی جو ٹٹیوں پر نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن میں کھانے کی چیزیں مختلف طور کی ہوتی ہیں(1) اور زیتون اور انار جو باہم ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے مشابہ نہیں بھی ہوتے(2)، ان سب کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وه نکل آئے اور اس میں جو حق واجب ہے وه اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو(3) اور حد سے مت گزرو یقیناً وه حد سے گزرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے۔(4)
اور مواشی میں اونچے قد کے اور چھوٹے قد کے(1) (پیدا کیے)، جو کچھ اللہ نے تم کو دیا ہے کھاؤ(2) اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو(3)، بلاشک وه تمہارا صریح دشمن ہے۔
(پیدا کیے) آٹھ نر و ماده(1) یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم(2) آپ کہیے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟(3) تم مجھ کو کسی دلیل سے تو بتاؤ اگر سچے ہو۔(4)
اور اونٹ میں دو قسم اور گائے میں دو قسم(1) آپ کہیے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ کیا تم حاضر تھے جس وقت اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کا حکم دیا؟(2) تو اس سے زیاده کون ﻇالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر بلا دلیل جھوٹی تہمت لگائے(3)، تاکہ لوگوں کو گمراه کرے یقیناً اللہ تعالیٰ ﻇالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھلاتا۔
آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وه مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وه بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیراللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو(1) ۔ پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے واﻻ ہو تو واقعی آپ کا رب غفور و رحیم ہے۔
اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کرد یئے تھے(1) اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کردی تھیں مگر وه جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا جو ہڈی سے ملی ہو(2)۔ ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی(3) اور ہم یقیناً سچے ہیں۔(4)
پھر اگر یہ آپ کو کاذب کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت واﻻ ہے(1) اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا۔(2)
یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کہہ سکتے(1) ۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کامزه چکھا(2)۔ آپ کہیے کہ کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے روبرو ﻇاہر کرو(3)۔ تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل سے باتیں بناتے ہو۔
آپ کہیے کہ بس پوری حجت اللہ ہی کی رہی۔ پھر اگر وه چاہتا تو تم سب کو راه راست پر لے آتا۔
آپ کہیے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات پر شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کردیا ہے(1) ، پھر اگر وه گواہی دے دیں تو آپ اس کی شہادت(2) نہ دیجئے اور ایسے لوگوں کے باطل خیاﻻت کا اتباع مت کیجئے! جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور وه جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وه اپنے رب کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں۔(3)
آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے(1) ، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ(2) اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو(3) اور اپنی اوﻻد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں(4) اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواه علانیہ ہوں خواه پوشیده، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ(5) ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو۔
اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وه اپنے سن رشد کو پہنچ جائے(1) اور ناپ تول پوری پوری کرو، انصاف کے ساتھ(2)، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتے(3)۔ اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو، گو وه شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا اس کو پورا کرو، ان کا اللہ تعالیٰ نے تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔
اور یہ کہ یہ دین(1) میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راه پر چلو(2) اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وه راہیں تم کو اللہ کی راه سے جدا کردیں گی۔ اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔
پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی جس سے اچھی طرح عمل کرنے والوں پر نعمت پوری ہو اور سب احکام کی تفصیل ہوجائے اور رہنمائی ہو اور رحمت ہو(1) تاکہ وه لوگ اپنے رب کے ملنے پر یقین ﻻئیں۔
اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیر وبرکت والی(1) ، سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔
کہیں تم لوگ یوں(1) نہ کہو کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی، اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے۔(2)
یا یوں نہ کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے بھی زیاده راه راست پر ہوتے۔ سو اب تمہارے پاس تمہارے رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے(1) ۔ اب اس شخص سے زیاده ﻇالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے(2)۔ ہم جلد ہی ان لوگوں کو جو کہ ہماری آیتوں سے روکتے ہیں ان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے۔
کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے؟(1) جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا(2)۔ یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو(2)۔ آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو، ہم بھی منتظر ہیں۔(4)
بےشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروه گروه بن گئے(1) ، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلادیں گے۔
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے(1) اور جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی(2) اور ان لوگوں پر ﻇلم نہ ہوگا۔
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتادیا ہے کہ وه ایک دین مستحکم ہے جو طریقہ ہے ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے۔ اور وه شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔
آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔
اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔(1)
آپ فرما دیجئے کہ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو رب بنانے کے لئے تلاش کروں حاﻻنکہ وه مالک ہے ہر چیز کا(1) اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وه اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا(2)۔ پھر تم سب کو اپنے رب کے پاس جانا ہوگا۔ پھر وه تم کو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے۔(3)
اور وه ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا(1) اور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ان چیزوں میں جو تم کو دی ہیں(2)۔ بالیقین آپ کا رب جلد سزا دینے واﻻ ہے اور بالیقین وه واقعی بڑی مغفرت کرنے واﻻ مہربانی کرنے واﻻ ہے۔