Main pages

Surah The Cow [Al-Baqara] in Urdu

Surah The Cow [Al-Baqara] Ayah 286 Location Madanah Number 2

الٓمٓ ﴿١﴾

المۤ

ابوالاعلی مودودی

الف لام میم

طاہر القادری

الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)

محمد حسین نجفی

الف۔ لام۔ میم۔

ذَٰلِكَ ٱلْكِتَٰبُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًۭى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢﴾

یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہدایت ہے اُن پرہیز گار لوگوں کے لیے

احمد رضا خان

وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں، اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو

جالندہری

یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے) ڈرنے والوں کی رہنما ہے

طاہر القادری

(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے،

علامہ جوادی

یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے. یہ صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے

محمد جوناگڑھی

اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راه دکھانے والی ہے

محمد حسین نجفی

یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جس (کے کلام اللہ ہونے) میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ (یہ) ہدایت ہے ان پرہیزگاروں کے لیے۔

ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱلْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣﴾

جو بن دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، جو رزق ہم نے اُن کو دیا ہے، اُس میں سے خرچ کرتے ہیں

احمد رضا خان

وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری میں اٹھائیں-

جالندہری

جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں

طاہر القادری

جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیں،

علامہ جوادی

جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں پابندی سے پورے اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں

محمد جوناگڑھی

جو لوگ غیب پر ایمان ﻻتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں اور پورے اہتمام سے نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ (میری راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِٱلْءَاخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾

اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو اتارا گیا آپ پراور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو کتاب تم پر نازل کی گئی ہے (یعنی قرآن) اور جو کتابیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ان سب پر ایمان لاتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں

احمد رضا خان

اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں،

جالندہری

اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیں،

علامہ جوادی

وہ ان تمام باتوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں جنہیں (اے رسول) ہم نے آپ پر نازل کیا ہے اور جو آپ سے پہلے نازل کی گئی ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو لوگ ایمان ﻻتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا، اور وه آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جو ایمان رکھتے ہیں اس پر جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے (سابقہ انبیاء) پر نازل کیا گیا۔ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

أُو۟لَٰٓئِكَ عَلَىٰ هُدًۭى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴿٥﴾

وہی لوگ اپنے رب کے راستہ پر ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

ایسے لوگ اپنے رب کی طرف سے راہ راست پر ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں

احمد رضا خان

وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے۔

جالندہری

یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں

طاہر القادری

وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں،

علامہ جوادی

یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت کے حامل ہیں اور فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں

محمد جوناگڑھی

یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں

محمد حسین نجفی

یہی لوگ اپنے پروردگار کی ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی وہ ہیں جو (آخرت میں) فوز و فلاح پانے والے ہیں۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ سَوَآءٌ عَلَيْهِمْ ءَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٦﴾

بے شک جو لوگ انکار کر چکے ہیں برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ ایمان نہیں لائیں گے

ابوالاعلی مودودی

جن لوگوں نے (اِن باتوں کو تسلیم کرنے سے) انکار کر دیا، اُن کے لیے یکساں ہے، خواہ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، بہرحال وہ ماننے والے نہیں ہیں

احمد رضا خان

بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے ا نہیں برابر ہے، چاہے تم انہیں ڈراؤ، یا نہ ڈراؤ، وہ ایمان لانے کے نہیں۔

جالندہری

جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لانے کے

طاہر القادری

بیشک جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے برابر ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے،

علامہ جوادی

اے رسول! جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا ہے ان کے لئے سب برابر ہے. آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

کافروں کو آپ کا ڈرانا، یا نہ ڈرانا برابر ہے، یہ لوگ ایمان نہ ﻻئیں گے

محمد حسین نجفی

(اے رسول) جن لوگوں نے کفر اختیار کیا۔ ان کے لیے برابر ہے۔ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں۔ بہرحال وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

خَتَمَ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰٓ أَبْصَٰرِهِمْ غِشَٰوَةٌۭ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴿٧﴾

الله نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے

ابوالاعلی مودودی

اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے وہ سخت سزا کے مستحق ہیں

احمد رضا خان

اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کردی اور ان کی آنکھوں پر گھٹاٹوپ ہے، اور ان کے لئے بڑا عذاب،

جالندہری

خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب (تیار) ہے

طاہر القادری

اللہ نے (ان کے اپنے اِنتخاب کے نتیجے میں) ان کے دلوں اور کانوں پر مُہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑ گیا) ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے،

علامہ جوادی

خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر گویا مہر لگا دی ہے کہ نہ کچھ سنتے ہیںاور نہ سمجھتے ہیں اور آنکھوں پر بھی پردے پڑ گئے ہیں. ان کے واسطےآخرت میں عذابِ عظیم ہے

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پرده ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے

محمد حسین نجفی

خدا نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے۔ اور (آخرت میں) ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ ﴿٨﴾

اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں

ابوالاعلی مودودی

بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں، حالانکہ در حقیقت وہ مومن نہیں ہیں

احمد رضا خان

اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائے اور وہ ایمان والے نہیں،

جالندہری

اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے

طاہر القادری

اور لوگوں میں سے بعض وہ (بھی) ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ پر اور یومِ قیامت پر ایمان لائے حالانکہ وہ (ہرگز) مومن نہیں ہیں،

علامہ جوادی

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن درحقیقت وه ایمان والے نہیں ہیں

محمد حسین نجفی

اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان لائے ہیں۔ حالانکہ وہ مؤمن نہیں ہیں۔

يُخَٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ﴿٩﴾

الله اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے

ابوالاعلی مودودی

وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے

احمد رضا خان

فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔

جالندہری

یہ (اپنے پندار میں) خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کو چکما نہیں دیتے اور اس سے بے خبر ہیں

طاہر القادری

وہ اللہ کو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو)٭ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں مگر (فی الحقیقت) وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے، ٭ اس مقام پر مضاف محذوف ہے جو کہ رسول ہے یعنی یُخٰدِعُونَ اﷲَ کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ لیا گیا ہے۔ اکثر ائمہ مفسرین نے یہ معنی بیان کیا ہے۔ بطور حوالہ ملاحظہ فرمائیں (تفسیر القرطبی، البیضاوی، البغوی، النسفی، الکشاف، المظھری، زاد المسیر، الخازن وغیرھم)۔

علامہ جوادی

یہ خدا اور صاحبان ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ اپنے ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

وه اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وه خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں

محمد حسین نجفی

خدا اور اہل ایمان کو دھوکہ دے رہے ہیں حالانکہ وہ خود اپنے سوا کسی کو دھوکہ نہیں دیتے۔ مگر انہیں اس کا (احساس) نہیں ہے۔

فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ فَزَادَهُمُ ٱللَّهُ مَرَضًۭا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْذِبُونَ ﴿١٠﴾

انکے دلوں میں بیماری ہے پھر الله نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے

ابوالاعلی مودودی

ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا، اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے درد ناک سزا ہے

احمد رضا خان

ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے، بدلا ان کے جھوٹ کا -

جالندہری

ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کر دیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا

طاہر القادری

ان کے دلوں میں بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے،

علامہ جوادی

ان کے دلوں میں بیماری ہے اور خدا نے نفاق کی بنا پر اسے اور بھی بڑھا دیا ہے. اب اس جھوٹ کے نتیجہ میں انہیں درد ناک عذاب ملے گا

محمد جوناگڑھی

ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے

محمد حسین نجفی

ان کے دلوں میں (نفاق) کی ایک بیماری ہے۔ سو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھا دی ہے اور ان کے (مسلسل) جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ﴿١١﴾

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین پر فساد برپا نہ کرو تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں

احمد رضا خان

اوران سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو، تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں،

جالندہری

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں، ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں

طاہر القادری

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں: ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں،

علامہ جوادی

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ برپا کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔

أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا يَشْعُرُونَ ﴿١٢﴾

خبردار بے شک وہی لوگ فسادی ہیں لیکن نہیں سمجھتے

ابوالاعلی مودودی

خبردار! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے

احمد رضا خان

سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں،

جالندہری

دیکھو یہ بلاشبہ مفسد ہیں، لیکن خبر نہیں رکھتے

طاہر القادری

آگاہ ہو جاؤ! یہی لوگ (حقیقت میں) فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں (اس کا) احساس تک نہیں،

علامہ جوادی

حالانکہ یہ سب مفسد ہیں اور اپنے فسادکو سمجھتے بھی نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

خبردار ہو! یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں، لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے

محمد حسین نجفی

خبردار۔ درحقیقت وہی فساد پھیلانے والے ہیں۔ لیکن انہیں شعور نہیں ہے۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ ءَامِنُوا۟ كَمَآ ءَامَنَ ٱلنَّاسُ قَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ كَمَآ ءَامَنَ ٱلسُّفَهَآءُ ۗ أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلسُّفَهَآءُ وَلَٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ ﴿١٣﴾

اور جب انہیں کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں خبردار وہی بے وقوف ہیں لیکن نہیں جانتے

ابوالاعلی مودودی

اور جب ان سے کہا گیا جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا \"کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں؟\" خبردار! حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں، مگر یہ جانتے نہیں ہیں

احمد رضا خان

اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے آئیں سنتا ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں -

جالندہری

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے، تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں، بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟ سن لو کہ یہی بےوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے

طاہر القادری

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (تم بھی) ایمان لاؤ جیسے (دوسرے) لوگ ایمان لے آئے ہیں، تو کہتے ہیں: کیا ہم بھی (اسی طرح) ایمان لے آئیں جس طرح (وہ) بیوقوف ایمان لے آئے، جان لو! بیوقوف (درحقیقت) وہ خود ہیں لیکن انہیں (اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا) علم نہیں،

علامہ جوادی

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ دوسرے مومنین کی طرح ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ ہم بے وقوفوں کی طرح ایمان اختیار کرلیں حالانکہ اصل میں یہی بے وقوف ہیں اور انہیں اس کی واقفیت بھی نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم ایسا ایمان ﻻئیں جیسا بیوقوف ﻻئے ہیں، خبردار ہوجاؤ! یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں

محمد حسین نجفی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم بھی اسی طرح ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں؟ خبردار۔ یہی لوگ خود بیوقوف ہیں لیکن جانتے نہیں ہیں۔

وَإِذَا لَقُوا۟ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوْا۟ إِلَىٰ شَيَٰطِينِهِمْ قَالُوٓا۟ إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُونَ ﴿١٤﴾

اور جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم توتمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ہنسی کرنے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے محض مذاق کر رہے ہیں

احمد رضا خان

اور جب ایمان والوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوں تو کہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو یونہی ہنسی کرتے ہیں-

جالندہری

اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں اور (پیروانِ محمدﷺ سے) تو ہم ہنسی کیا کرتے ہیں

طاہر القادری

اور جب وہ (منافق) اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں سے تنہائی میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ہم (مسلمانوں کا تو) محض مذاق اڑاتے ہیں،

علامہ جوادی

جب یہ صاحبانِ ایمان سے ملتے ہیںتو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اپنے شیاطین کی خلوتوں میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہاری ہی پارٹی میں ہیں ہم تو صرف صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان والے ہیں اور جب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو ان سے صرف مذاق کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور یہ لوگ جب اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ان (مسلمانوں) سے تو ہم صرف مذاق کر رہے ہیں۔

ٱللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿١٥﴾

الله ان سے ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی گمراہی میں حیران رہیں

ابوالاعلی مودودی

اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے، وہ ان کی رسی دراز کیے جاتا ہے، اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں

احمد رضا خان

اللہ ان سے استہزاء فرماتا ہے (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) اور انہیں ڈھیل دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔

جالندہری

ان (منافقوں) سے خدا ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیئے جاتا ہے کہ شرارت وسرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں

طاہر القادری

اللہ انہیں ان کے مذاق کی سزا دیتا ہے اور انہیں ڈھیل دیتا ہے (تاکہ وہ خود اپنے انجام تک جا پہنچیں) سو وہ خود اپنی سرکشی میں بھٹک رہے ہیں،

علامہ جوادی

حالانکہ خدا خود ان کو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انہیںسرکشی میں ڈھیل دیئے ہوئے ہے جو انہیں نظر بھی نہیں آرہی ہے

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھا دیتا ہے

محمد حسین نجفی

خود اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے اور انہیں ڈھیل دے رہا ہے اور وہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹک رہے ہیں۔

أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا۟ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَٰرَتُهُمْ وَمَا كَانُوا۟ مُهْتَدِينَ ﴿١٦﴾

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی سو ان کی تجارت نے نفع نہ دیا اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے

ابوالاعلی مودودی

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے، مگر یہ سودا ان کے لیے نفع بخش نہیں ہے اور یہ ہرگز صحیح راستے پر نہیں ہیں

احمد رضا خان

یہ لوگ جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی تو ان کا سودا کچھ نفع نہ لایا اور وہ سودے کی راہ جانتے ہی نہ تھے -

جالندہری

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی، تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے

طاہر القادری

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن ان کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور وہ (فائدہ مند اور نفع بخش سودے کی) راہ جانتے ہی نہ تھے،

علامہ جوادی

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کو دے کرگمراہی خرید لی ہے جس تجارت سے نہ کوئی فائدہ ہے اور نہ اس میں کسی طرح کی ہدایت ہے

محمد جوناگڑھی

یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا، پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائده پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے

محمد حسین نجفی

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدلی۔ سو نہ تو ان کی تجارت سود مند ہوئی اور نہ ہی انہیں ہدایت نصیب ہوئی۔

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ ٱلَّذِى ٱسْتَوْقَدَ نَارًۭا فَلَمَّآ أَضَآءَتْ مَا حَوْلَهُۥ ذَهَبَ ٱللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِى ظُلُمَٰتٍۢ لَّا يُبْصِرُونَ ﴿١٧﴾

ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب آگ نے اس کے آس پاس کو روشن کر دیا تو الله نے ان کی روشنی بجھا دی اور انہیں اندھیروں میں چھوڑا کہ کچھ نہیں دیکھتے

ابوالاعلی مودودی

اِن کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے آگ روشن کی اور جب اُس نے سارے ماحول کو روشن کر دیا تو اللہ نے اِن کا نور بصارت سلب کر لیا اور انہیں اس حال میں چھوڑ دیا کہ تاریکیوں میں انہیں کچھ نظر نہیں آتا

احمد رضا خان

ان کی کہاوت اس طرح ہے جس نے آگ روشن کی۔ تو جب اس سے آس پاس سب جگمگا اٹھا اللہ ان کا نور لے گیا اور انہیں اندھیریوں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں سوجھتا -

جالندہری

ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے (شبِ تاریک میں) آگ جلائی۔ جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان کی روشنی زائل کر دی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے

طاہر القادری

ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے،

علامہ جوادی

ان کی مثال اس شخص کی ہے جس نے روشنی کے لئے آگ بھڑکائی اور جب ہر طرف روشنی پھیل گئی تو خدا نے اس کے نور کو سلب کرلیا اور اب اسے اندھیرے میں کچھ سوجھتا بھی نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے

محمد حسین نجفی

ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ روشن کی۔ اور جب آگ نے اس کے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کی روشنی (بینائی) سلب کر لی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا اب انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔

صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌۭ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ ﴿١٨﴾

بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے

ابوالاعلی مودودی

یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، یہ اب نہ پلٹیں گے

احمد رضا خان

بہرے، گونگے، ندھے تو وہ پھر آ نے والے نہیں،

جالندہری

(یہ) بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے رستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے

طاہر القادری

یہ بہرے، گونگے (اور) اندھے ہیں پس وہ (راہِ راست کی طرف) نہیں لوٹیں گے،

علامہ جوادی

یہ سب بہرےً گونگے اور اندھے ہوگئے ہیں اور اب پلٹ کر آنے والے نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے

محمد حسین نجفی

پس وہ ایسے بہرے، گونگے اور اندھے ہیں کہ اب (گمراہی سے راہِ ہدایت کی طرف) نہیں لوٹیں گے۔

أَوْ كَصَيِّبٍۢ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فِيهِ ظُلُمَٰتٌۭ وَرَعْدٌۭ وَبَرْقٌۭ يَجْعَلُونَ أَصَٰبِعَهُمْ فِىٓ ءَاذَانِهِم مِّنَ ٱلصَّوَٰعِقِ حَذَرَ ٱلْمَوْتِ ۚ وَٱللَّهُ مُحِيطٌۢ بِٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٩﴾

یا جیسا کہ آسمان سے بارش ہو جس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں کڑک کے سبب سے موت کے ڈر سے دیتے ہوں اور الله کافروں کو گھیرے ہوئے ہے

ابوالاعلی مودودی

یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک چمک بھی ہے، یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جانوں کے خوف سے کانوں میں انگلیاں ٹھو نسے لیتے ہیں اور اللہ اِن منکرین حق کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے

احمد رضا خان

یا جیسے آسمان سے اترتا پانی کہ ان میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس رہے ہیں، کڑک کے سبب، موت کے ڈر سے اور اللہ کافروں کو، گھیرے ہوئے ہے -

جالندہری

یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور) اس میں اندھیرے پر اندھیرا (چھا رہا) ہو اور (بادل) گرج (رہا) ہو اور بجلی (کوند رہی) ہو تو یہ کڑک سے (ڈر کر) موت کے خوف سے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور الله کافروں کو (ہر طرف سے) گھیرے ہوئے ہے

طاہر القادری

یا ان کی مثال اس بارش کی سی ہے جو آسمان سے برس رہی ہے جس میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (بھی) ہے تو وہ کڑک کے باعث موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے،

علامہ جوادی

ان کی دوسری مثال آسمان کی اس بارش کی ہے جس میں تاریکی اور گرج چمک سب کچھ ہوکہ موت کے خوف سے کڑک دیکھ کر کانوں میں انگلیاں رکھ لیں. حالانکہ خدا کافروں کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور یہ بچ کر نہیں جاسکتے ہیں

محمد جوناگڑھی

یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

یا (پھر ان کی مثال ایسی ہے جیسے) آسمان سے زور دار بارش برس رہی ہو جس میں تاریکیاں ہوں۔ اور گرج چمک بھی۔ اور وہ گرنے والی بجلیوں سے مرنے کے ڈر سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیں۔ حالانکہ اللہ ہر طرف سے کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔

يَكَادُ ٱلْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَٰرَهُمْ ۖ كُلَّمَآ أَضَآءَ لَهُم مَّشَوْا۟ فِيهِ وَإِذَآ أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا۟ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَٰرِهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٢٠﴾

قریب ہے کہ بجلی ان کے آنکھیں اچک لے جب ان پر چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو ٹھر جاتے ہیں اور اگر الله چاہے تو ان کے کان اور آنکھیں لے جائے بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے

ابوالاعلی مودودی

چمک سے ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ گویا عنقریب بجلی اِن کی بصارت اُچک لے جائے گی جب ذرا کچھ روشنی انہیں محسوس ہوتی ہے تو اِس میں کچھ دور چل لیتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑ ے ہو جاتے ہیں اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سَلب کر لیتا، یقیناً وہ ہر چیز پر قادر ہے

احمد رضا خان

بجلی یوں معلوم ہوتی ہے کہ ان کی نگاہیں اچک لے جائے گی جب کچھ چمک ہوئی اس میں چلنے لگے اور جب اندھیرا ہوا کھڑے رہ گئے اور اللہ چاہتا تو ان کے کان اور آنکھیں لے جاتا بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے -

جالندہری

قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔ جب بجلی (چمکتی اور) ان پر روشنی ڈالی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر الله چاہتا تو ان کے کانوں (کی شنوائی) اور آنکھوں (کی بینائی دونوں) کو زائل کر دیتا ہے۔ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے

طاہر القادری

یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی، جب بھی ان کے لئے (ماحول میں) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے،

علامہ جوادی

قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھوں کو چکاچوندھ کردے کہ جب وہ چمک جائے تو چل پڑیں اور جب اندھیرا ہوجائے تو ٹھہر جائیں. خدا چاہے تو ان کی سماعت و بصارت کو بھی ختم کرسکتا ہے کہ وہ ہر شے پر قدرت و اختیار رکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اُچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بیکار کردے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں کو اچک لے (انہیں خیرہ کر دے) جب بجلی ان کے لئے اجالا کرتی ہے تو وہ اس کی روشنی میں چلنے لگتے ہیں اور جب اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے رہ جاتے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت و بصارت (سننے اور دیکھنے کی طاقت) کو زائل کر دیتا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعْبُدُوا۟ رَبَّكُمُ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿٢١﴾

اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور انہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ

ابوالاعلی مودودی

لوگو! بندگی اختیار کرو اپنے اُس رب کی جو تمہارا اور تم سے پہلے جو لوگ ہو گزرے ہیں اُن سب کا خالق ہے، تمہارے بچنے کی توقع اِسی صورت ہوسکتی ہے

احمد رضا خان

اے لوگو! اپنے رب کو پوجو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا، یہ امید کرتے ہوئے، کہ تمہیں پرہیزگاری ملے -

جالندہری

لوگو! اپنے پروردگار کی عبات کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو

طاہر القادری

اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو (بھی) جو تم سے پیشتر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ،

علامہ جوادی

اے انسانو! پروردگار کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے والوں کو بھی خلق کیاہے. شاید کہ تم اسی طرح متقی اور پرہیزگار بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے

محمد حسین نجفی

اے لوگو! اپنے اس پروردگار کی عبادت (پرستش) کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا اور انہیں بھی جو تم سے پہلے ہو گزرے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔

ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ فِرَٰشًۭا وَٱلسَّمَآءَ بِنَآءًۭ وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَخْرَجَ بِهِۦ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ رِزْقًۭا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا۟ لِلَّهِ أَندَادًۭا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٢٢﴾

جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل نکالے سو کسی کو الله کا شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے بھی ہو

ابوالاعلی مودودی

وہی تو ہے جِس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، آسمان کی چھت بنائی، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لیے رزق بہم پہنچایا پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مد مقابل نہ ٹھیراؤ

احمد رضا خان

جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا تو اس سے کچھ پھل نکالے تمہارے کھانے کو۔ تو اللہ کے لئے جان بوجھ کر برابر والے نہ ٹھہراؤ

جالندہری

جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کے لیے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے۔ پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ۔ اور تم جانتے تو ہو

طاہر القادری

جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمانوں کی طرف سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعے تمہارے کھانے کے لئے (انواع و اقسام کے) پھل پیدا کئے، پس تم اللہ کے لئے شریک نہ ٹھہراؤ حالانکہ تم (حقیقتِ حال) جانتے ہو،

علامہ جوادی

اس پروردگار نے تمہارے لئے زمین کا فرش اور آسمان کا شامیانہ بنایا ہے اور پھر آسمان سے پانی برسا کر تمہاری روزی کے لئے زمین سے پھل نکالے ہیں لہذا اس کے لئے جان بوجھ کر کسی کو ہمسر اور مثل نہ بناؤ

محمد جوناگڑھی

جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو

محمد حسین نجفی

وہی (پروردگار) جس نے تمہارے لئے زمین کا فرش بچھایا اور آسمان کا شامیانہ لگایا (اور اسے چھت بنایا) اور آسمان (بلندی) سے پانی برسایا۔ اس سے تمہاری روزی کے لئے کچھ پھل برآمد کئے سو جان بوجھ کر (کسی کو) اللہ کا ہمسر و شریک نہ بناؤ۔

وَإِن كُنتُمْ فِى رَيْبٍۢ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا۟ بِسُورَةٍۢ مِّن مِّثْلِهِۦ وَٱدْعُوا۟ شُهَدَآءَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٢٣﴾

اور اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ اور الله کے سوا جس قدر تمہارے حمایتی ہوں بلا لو اگر تم سچے ہو

ابوالاعلی مودودی

اور اگر تمہیں اِس امر میں شک ہے کہ یہ کتا ب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے، یہ ہماری ہے یا نہیں، تواس کے مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ، اپنے سارے ہم نواؤں کو بلا لو، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کی چاہو، مدد لے لو، اگر تم سچے ہو

احمد رضا خان

اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے (اس خاص) بندے پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ اور اللہ کے سوا، اپنے سب حمایتیوں کو بلالو، اگر تم سچے ہو۔

جالندہری

اور اگر تم کو اس (کتاب) میں، جو ہم نے اپنے بندے (محمدﷺ عربی) پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو

طاہر القادری

اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار میں) سچے ہو،

علامہ جوادی

اگر تمہیں اس کلام کے بارے میں کوئی شک ہے جسے ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس کا جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جتنے تمہارے مددگار ہیںسب کو بلالو اگر تم اپنے دعوے اور خیال میںسچّے ہو

محمد جوناگڑھی

ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو

محمد حسین نجفی

اور جو کچھ (قرآن) ہم نے اپنے بندہ (خاص) پر نازل کیا ہے اگر تمہیں اس (کے کلام اللہ ہونے) میں شک ہے تو تم اس کے مانند ایک ہی سورہ لے آؤ۔ اور اگر تم سچے ہو تو ایک اللہ کو چھوڑ کر اپنے سب حمایتیوں و ہم نواؤں کو بھی بلا لو۔

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ وَلَن تَفْعَلُوا۟ فَٱتَّقُوا۟ ٱلنَّارَ ٱلَّتِى وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَٰفِرِينَ ﴿٢٤﴾

بھلا اگر ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو کافرو ں کے لیے تیار کی گئی ہے

ابوالاعلی مودودی

تو یہ کام کر کے دکھاؤ، لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا اور یقیناً کبھی نہیں کرسکتے، تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر، جو مہیا کی گئی ہے منکرین حق کے لیے

احمد رضا خان

پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہر گز نہ لا سکو گے تو ڈرو اس آگ سے، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہے کافروں کے لئے -

جالندہری

لیکن اگر (ایسا) نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے (اور جو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے

طاہر القادری

پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی (یعنی کافر) اور پتھر (یعنی ان کے بت) ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے،

علامہ جوادی

اور اگر تم ایسا نہ کرسکے اور یقینا نہ کرسکوگے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جسے کافرین کے لئے مہیا کیا گیا ہے

محمد جوناگڑھی

پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکتے تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے

محمد حسین نجفی

لیکن اگر تم یہ کام نہ کر سکو اور ہرگز ایسا نہیں کر سکوگے تو پھر (دوزخ کی) اس آگ سے ڈرو۔ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا۟ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍۢ رِّزْقًۭا ۙ قَالُوا۟ هَٰذَا ٱلَّذِى رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا۟ بِهِۦ مُتَشَٰبِهًۭا ۖ وَلَهُمْ فِيهَآ أَزْوَٰجٌۭ مُّطَهَّرَةٌۭ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٢٥﴾

اوران لوگو ں کو خوشخبری دے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب انہیں وہاں کا کوئي پھل کھانے کو ملے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے ملا تھا اور انہیں ہم شکل پھل دیئے جائیں گے اور ان کے لیے وہاں پاکیزہ عورتیں ہوں گی اوروہ وہیں ہمیشہ رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

اور اے پیغمبرؐ، جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور (اس کے مطابق) اپنے عمل درست کر لیں، انہیں خوش خبری دے دو کہ اُن کے لیے ایسے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان باغوں کے پھل صورت میں دنیا کے پھلوں سے ملتے جلتے ہونگے جب کوئی پھل انہیں کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں ہم کو دیے جاتے تھے ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہونگی، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے

احمد رضا خان

اور خوشخبری دے، انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، کہ ان کے لئے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں رواں جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا، (صورت دیکھ کر) کہیں گے، یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے ملا تھا اور وہ (صورت میں) ملتا جلتا انہیں دیا گیا اور ان کے لئے ان باغوں میں ستھری بیبیاں ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے -

جالندہری

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے (نعمت کے) باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے

طاہر القادری

اور (اے حبیب!) آپ ان لوگوں کو خوشخبری سنا دیں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لئے (بہشت کے) باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جب انہیں ان باغات میں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو (اس کی ظاہری صورت دیکھ کر) کہیں گے: یہ تو وہی پھل ہے جو ہمیں (دنیا میں) پہلے دیا گیا تھا، حالانکہ انہیں (صورت میں) ملتے جلتے پھل دیئے گئے ہوں گے، ان کے لئے جنت میں پاکیزہ بیویاں (بھی) ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے،

علامہ جوادی

پیغمبر آپ ایمان اور عمل صالح والوں کو بشارت دے دیں کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں. انہیں جب بھی وہاںکوئی پھل دیا جائے گا تو وہ یہی کہیں گے کہ یہ تو ہمیں پہلے مل چکا ہے. حالانکہ وہ صرف اس کے مشابہ ہوگا اور ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں بھی ہوں گی اور انہیں اس میں ہمیشہ رہنا بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں کی خوشخبریاں دو، جن کےنیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وه پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل ﻻئے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وه ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

اور (اے رسول) ان لوگوں کو خوشخبری دے دو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے۔ کہ ان کے لئے (بہشت کے) ایسے باغ ہیں کہ جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں۔ جب بھی انہیں ان (باغات) سے کوئی پھل کھانے کو ملے گا تو وہ (اس کی صورت دیکھ کر) کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو اس سے پہلے ہمیں (دنیا میں) کھانے کو مل چکا ہے۔ حالانکہ انہیں جو دیا گیا ہے وہ (صورت میں دنیا کے پھل سے) ملتا جلتا ہے (مگر ذائقہ الگ ہوگا) اور ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان (بہشتوں) میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

۞ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَسْتَحْىِۦٓ أَن يَضْرِبَ مَثَلًۭا مَّا بَعُوضَةًۭ فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فَيَقُولُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًۭا ۘ يُضِلُّ بِهِۦ كَثِيرًۭا وَيَهْدِى بِهِۦ كَثِيرًۭا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِۦٓ إِلَّا ٱلْفَٰسِقِينَ ﴿٢٦﴾

بے شک الله نہیں شرماتا اس بات سے کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی یا اس چیز کی جو اس سے بڑھ کر ہے سو جو لوگ مومن ہیں وہ اسے اپنے رب کی طرف سے صحیح جانتے ہیں اور جو کافر ہیں سو کہتے ہیں الله کا اس مثال سے کیا مطلب ہے الله اس مثال سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو اس سے ہدایت کرتا ہے اوراس سے گمراہ تو بدکاروں ہی کو کیا کرتا ہے

ابوالاعلی مودودی

ہاں، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے جو لوگ حق بات کو قبول کرنے والے ہیں، وہ انہی تمثیلوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے جو ان کے رب ہی کی طرف سے آیا ہے، اور جو ماننے والے نہیں ہیں، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی تمثیلوں سے اللہ کو کیا سروکار؟ اس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے اور گمراہی میں وہ انہی کو مبتلا کرتا ہے، جو فاسق ہیں

احمد رضا خان

بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے کو کیسی ہی چیز کا ذکر فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر تو وہ جو ایمان لائے، وہ تو جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے رہے کافر، وہ کہتے ہیں ایسی کہاوت میں اللہ کا کیا مقصُود ہے، اللہ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا ہے اور بہتیروں کو ہدایت فرماتا ہے اور اس سے انہیں گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں-

جالندہری

الله اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز (مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے۔ جو مومن ہیں، وہ یقین کرتے ہیں وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے۔ اس سے (خدا) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا تو نافرمانوں ہی کو

طاہر القادری

بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئی بھی مثال بیان فرمائے (خواہ) مچھر کی ہو یا (ایسی چیز کی جو حقارت میں) اس سے بھی بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ایمان لائے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ان کے رب کی طرف سے حق (کی نشاندہی) ہے، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ (اسے سن کر یہ) کہتے ہیں کہ ایسی تمثیل سے اللہ کو کیا سروکار؟ (اس طرح) اللہ ایک ہی بات کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس سے صرف انہی کو گمراہی میں ڈالتا ہے جو (پہلے ہی) نافرمان ہیں،

علامہ جوادی

اللہ اس بات میں کوئی شرم نہیں محسوس کرتا کہ وہ مچھر یا اس سے بھی کمتر کی مثال بیان کرے. اب جو صاحبانِ ایمان ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ سب پروردگار کی طرف سے بر حق ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے وہ یہی کہتے ہیں کہ آخر ان مثالوں سے خدا کا مقصد کیا ہے. خدا اسی طرح بہت سے لوگوں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور بہت سوں کو ہدایت دے دیتا ہے اور گمراہی صرف انہیں کا حصّہ ہے جو فاسق ہیں

محمد جوناگڑھی

یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا، خواه مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز کی۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی ہے؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراه کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راه راست پر ﻻتا ہے اور گمراه تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے

محمد حسین نجفی

بے شک اللہ اس بات سے ہرگز نہیں شرماتا کہ (کسی مطلب کی وضاحت کے لئے) مچھر اور اس سے بھی بڑھ کر (کسی حقیر چیز) کی مثال بیان کرے۔ پس جو لوگ مؤمن ہیں وہ تو جانتے ہیں کہ یہ (مثال یقینا) حق ہے ان کے پروردگار کی طرف سے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ایسی مثال سے اللہ کا کیا مقصد ہے؟ اللہ ایسی مثال سے بہت سوں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور بہت سوں کو ہدایت کرتا ہے اور وہ گمراہی میں نہیں چھوڑتا مگر فاسقوں (نافرمانوں) کو۔

ٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مِيثَٰقِهِۦ وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٢٧﴾

جو الله کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا الله نے حکم دیا ہے اسے توڑتے ہیں اور ملک میں فساد کرتے ہیں وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہے اُسے کاٹتے ہیں، اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں حقیقت میں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

احمد رضا خان

وہ جو اللہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں پکا ہونے کے بعد، اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں وہی نقصان میں ہیں۔

جالندہری

جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہٴ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا الله نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

طاہر القادری

(یہ نافرمان وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں،

علامہ جوادی

جو خدا کے ساتھ مضبوط عہد کرنے کے بعد بھی اسے توڑ دیتے ہیں اور جسے خدا نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹ دیتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتا خسارہ والے ہیں

محمد جوناگڑھی

جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

محمد حسین نجفی

جو خدا سے مستحکم عہد و پیمان کرنے کے بعد اسے توڑ دیتے ہیں اور جس (رشتہ) کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے وہ اسے توڑتے ہیں۔ اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (دراصل) یہی لوگ ہیں جو نقصان اٹھانے والے ہیں۔

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِٱللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَٰتًۭا فَأَحْيَٰكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٢٨﴾

تم الله کا کیونکر انکار کرسکتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے پھر تمہیں زندہ کیا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے

ابوالاعلی مودودی

تم اللہ کے ساتھ کفر کا رویہ کیسے اختیار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے، اس نے تم کو زندگی عطا کی، پھر وہی تمھاری جان سلب کرے گا، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطا کرے گا، پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے

احمد رضا خان

بھلا تم کیونکر خدا کے منکر ہو گے، حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے -

جالندہری

(کافرو!) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے

طاہر القادری

تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اس نے تمہیں زندگی بخشی، پھر تمہیں موت سے ہمکنار کرے گا اور پھر تمہیں زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے،

علامہ جوادی

آخر تم لوگ کس طرح کفر اختیار کرتے ہو جب کہ تم بے جان تھے اور خدا نے تمہیں زندگی دی ہے اور پھرموت بھی دے گا اور پھر زندہ بھی کرے گا اور پھر اس کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جاؤگے

محمد جوناگڑھی

تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حاﻻنکہ تم مرده تھے اس نے تمہیں زنده کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زنده کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

محمد حسین نجفی

بھلا تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو۔ حالانکہ تم مردہ (بے جان) تھے تو اسی نے تمہیں زندہ کیا (جاندار بنایا) پھر وہی تمہیں موت دے گا پھر وہی تمہیں زندگی دے گا۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔

هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ لَكُم مَّا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا ثُمَّ ٱسْتَوَىٰٓ إِلَى ٱلسَّمَآءِ فَسَوَّىٰهُنَّ سَبْعَ سَمَٰوَٰتٍۢ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿٢٩﴾

الله وہ ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا ہےپھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز جانتا ہے

ابوالاعلی مودودی

وہی تو ہے، جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پید ا کیں، پھر اوپر کی طرف توجہ فرمائی اور سات آسمان استوار کیے اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے

احمد رضا خان

وہی ہے جس نے تمہارے لئے بنایا جو کچھ زمین میں ہے۔ پھر آسمان کی طرف استوا (قصد) فرمایا تو ٹھیک سات آسمان بنائے وہ سب کچھ جانتا ہے -

جالندہری

وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے

طاہر القادری

وہی ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے تمہارے لئے پیدا کیا، پھر وہ (کائنات کے) بالائی حصوں کی طرف متوجہ ہوا تو اس نے انہیں درست کر کے ان کے سات آسمانی طبقات بنا دیئے، اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

وہ خدا وہ ہے جس نے زمین کے تمام ذخیروں کو تم ہی لوگوں کے لئے پیدا کیا ہے. اس کے بعد اس نے آسمان کا رخ کیا تو سات مستحکم آسمان بنادیئے اور وہ ہر شے کا جاننے والا ہے

محمد جوناگڑھی

وه اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر آسمان کی طرف قصد کیا اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان بنایا اور وه ہر چیز کو جانتا ہے

محمد حسین نجفی

وہی تو وہ (اللہ) ہے جس نے تمہارے لئے پیدا کیا وہ سب کچھ جو زمین میں ہے پھر آسمان کی طرف توجہ فرمائی تو سات آسمان ہموار و استوار کر دیئے۔ اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ إِنِّى جَاعِلٌۭ فِى ٱلْأَرْضِ خَلِيفَةًۭ ۖ قَالُوٓا۟ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ ٱلدِّمَآءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّىٓ أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٠﴾

اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں فرمایا میں جو کچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے

ابوالاعلی مودودی

پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ \"میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں\" انہوں نے عرض کیا: \"کیا آپ زمین میں کسی ایسے کو مقر ر کرنے والے ہیں، جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خونریزیاں کرے گا آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لیے تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں\" فرمایا: \"میں جانتا ہوں جو کچھ تم نہیں جانتے\"

احمد رضا خان

اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا، میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں بولے کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خونریزیاں کرے گا اور ہم تجھے سراہتے ہوئے، تیری تسبیح کرتے اور تیری پاکی بولتے ہیں، فرمایا مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے-

جالندہری

اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا۔ کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔ (خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

طاہر القادری

اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے عرض کیا: کیا تُو زمین میں کسی ایسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی کرے گا اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (ہمہ وقت) پاکیزگی بیان کرتے ہیں، (اللہ نے) فرمایا: میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے،

علامہ جوادی

اے رسول. اس وقت کو یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں اور انہوں نے کہا کہ کیا اسے بنائے گاجو زمین میں فساد برپا کرے اور خونریزی کرے جب کہ ہم تیری تسبیح اور تقدیس کرتے ہیں توارشاد ہوا کہ میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو

محمد جوناگڑھی

اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے واﻻ ہوں، تو انہوں نے کہا ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے؟ اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے

محمد حسین نجفی

(اے رسول وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین پر ایک خلیفہ (جانشین) بنانے والا ہوں تو انہوں نے کہا کیا تو اس میں اس کو (خلیفہ) بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون ریزی کرے گا۔ حالانکہ ہم تیری حمد و ثنائ کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تیری تقدیس (پاکیزگی بیان) کرتے ہیں۔ فرمایا: یقینا میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

وَعَلَّمَ ءَادَمَ ٱلْأَسْمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ فَقَالَ أَنۢبِـُٔونِى بِأَسْمَآءِ هَٰٓؤُلَآءِ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٣١﴾

اور الله نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر ان سب چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا پھر فرمایا مجھے ان کے نام بتاؤ اگر تم سچے ہو

ابوالاعلی مودودی

اس کے بعد اللہ نے آدمؑ کو ساری چیزوں کے نام سکھائے، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا \"اگر تمہارا خیال صحیح ہے (کہ کسی خلیفہ کے تقرر سے انتظام بگڑ جائے گا) تو ذرا ان چیزوں کے نام بتاؤ\"

احمد رضا خان

اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام (اشیاء کے) نام سکھائے پھر سب (اشیاء) کو ملائکہ پر پیش کرکے فرمایا سچے ہو تو ان کے نام تو بتاؤ

جالندہری

اور اس نے آدم کو سب (چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگر تم سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ

طاہر القادری

اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو،

علامہ جوادی

اور خدا نے آدم علیھ السّلام کو تمام اسمائ کی تعلیم دی اور پھر ان سب کو ملائکہ کے سامنے پیش کرکے فرمایا کہ ذرا تم ان سب کے نام تو بتاؤ اگر تم اپنے خیالِ استحقاق میں سچّے ہو

محمد جوناگڑھی

اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام نام سکھا کر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، اگر تم سچے ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ

محمد حسین نجفی

اور اس (اللہ) نے آدم (ع) کو (تمام چیزوں کے) نام سکھائے۔ پھر ان کو (جن کے نام سکھائے تھے) فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا اگر تم سچے ہو (کہ تم خلافت کے زیادہ حقدار ہو) تو مجھے ان اشخاص کے نام بتاؤ۔

قَالُوا۟ سُبْحَٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَآ إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٣٢﴾

انہوں نے کہا تو پاک ہے ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں بتایاہے بے شک تو بڑے علم والا حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

انہوں نے عرض کیا: \"نقص سے پاک تو آپ ہی کی ذات ہے، ہم تو بس اتنا ہی علم رکھتے ہیں، جتنا آپ نے ہم کو دے دیا ہے حقیقت میں سب کچھ جاننے اور سمجھنے والا آپ کے سوا کوئی نہیں\"

احمد رضا خان

بولے پاکی ہے تجھے ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتنا تو نے ہمیں سکھایا بے شک تو ہی علم و حکمت والا ہے -

جالندہری

انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ بے شک تو دانا (اور) حکمت والا ہے

طاہر القادری

فرشتوں نے عرض کیا: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے، بیشک تو ہی (سب کچھ) جاننے والا حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

ملائکہ نے عرض کی کہ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تونے بتایا ہے کہ تو صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

محمد جوناگڑھی

ان سب نے کہا اے اللہ! تیری ذات پاک ہے ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تونے ہمیں سکھا رکھا ہے، پورے علم وحکمت واﻻ تو تو ہی ہے

محمد حسین نجفی

انہوں نے کہا (ہر نقص و عیب سے) تیری ذات پاک ہے۔ ہمیں اس کے سوا جو تو نے ہمیں تعلیم دیا ہے (سکھایا ہے) اور مزید کچھ علم نہیں ہے۔ بے شک تو بڑا علم والا اور بڑی حکمت والا ہے۔

قَالَ يَٰٓـَٔادَمُ أَنۢبِئْهُم بِأَسْمَآئِهِمْ ۖ فَلَمَّآ أَنۢبَأَهُم بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّىٓ أَعْلَمُ غَيْبَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ﴿٣٣﴾

فرمایا اے آدم ان چیزو ں کے نام بتا دو پھر جب آدم نے انہیں ان کے نام بتا دیئے فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہوں

ابوالاعلی مودودی

پھر اللہ نے آدمؑ سے کہا: \"تم اِنہیں اِن چیزوں کے نام بتاؤ\" جب اس نے ان کو اُن سب کے نام بتا دیے، تو اللہ نے فرمایا: \"میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی وہ ساری حقیقتیں جانتا ہوں جو تم سے مخفی ہیں، جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو، وہ بھی مجھے معلوم ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو، اسے بھی میں جانتا ہوں\"

احمد رضا خان

فرمایا اے آدم بتادے انہیں سب (اشیاء کے) نام جب اس نے (یعنی آدم نے) انہیں سب کے نام بتادیئے فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو -

جالندہری

(تب) خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان (چیزوں) کے نام بتاؤ۔ جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو (فرشتوں سے) فرمایا کیوں میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) پوشیدہ باتیں جاتنا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو (سب) مجھ کو معلوم ہے

طاہر القادری

اللہ نے فرمایا: اے آدم! (اب تم) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو، پس جب آدم (علیہ السلام) نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو (اللہ نے) فرمایا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوں، اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو،

علامہ جوادی

ارشاد ہوا کہ آدم علیھ السّلام اب تم انہیں باخبر کردو. تو جب آدم علیھ السّلام نے باخبر کردیا تو خدا نے فرمایا کہمیں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں آسمان و زمین کے غیب کو جانتا ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو یا چھپاتے ہو سب کو جانتا ہوں

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ نے (حضرت) آدم ﴿علیہ السلام﴾ سے فرمایا تم ان کے نام بتا دو۔ جب انہوں نے بتا دیئے تو فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں (پہلے ہی) نہ کہا تھا کہ زمین اور آسمانوں کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ﻇاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے تھے

محمد حسین نجفی

فرمایا: اے آدم تم ان کو ان کے نام بتاؤ۔ تو جب آدم نے ان (فرشتوں) کو ان کے نام بتا دیئے تو خدا نے فرمایا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے سب مخفی رازوں کو جانتا ہوں اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کر رہے ہو اور وہ بھی جو تم (اندرونِ دل) چھپائے ہوئے تھے۔

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٣٤﴾

اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ اس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا

ابوالاعلی مودودی

پھر جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدمؑ کے آگے جھک جاؤ، تو سب جھک گئے، مگر ابلیس نے انکار کیا وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑ گیا اور نافرمانوں میں شامل ہو گیا

احمد رضا خان

اور (یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہوگیا-

جالندہری

اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا

طاہر القادری

اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجۃً) کافروں میں سے ہو گیا،

علامہ جوادی

اور یاد کرو وہ موقع جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم علیھ السّلام کے لئے سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کرلیا. اس نے انکار اور غرور سے کام لیا اور کافرین میں ہوگیا

محمد جوناگڑھی

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجده کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجده کیا۔ اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور وه کافروں میں ہوگیا

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کے سامنے سجدہ میں گر جاؤ ابلیس کے سوا سب سجدہ میں گر گئے۔ اس نے انکار و تکبر کیا اور کافروں میں سے ہوگیا۔

وَقُلْنَا يَٰٓـَٔادَمُ ٱسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ ٱلْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٣٥﴾

اور ہم نے کہا اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں جا کر رہو اور اس میں جو چاہو اور جہاں سےچاہو کھاؤ اور اس درخت کے نزدیک نہ جاؤ پھر ظالموں میں سے ہو جاؤ گے

ابوالاعلی مودودی

پھر ہم نے آدمؑ سے کہا کہ \"تم اور تمہاری بیوی، دونوں جنت میں رہو اور یہاں بفراغت جو چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کا رُخ نہ کرنا، ورنہ ظالموں میں شمار ہو گے\"

احمد رضا خان

اور ہم نے فرمایا اے آدم تو اور تیری بیوی جنت میں رہو اور کھاؤ اس میں سے بے روک ٹوک جہاں تمہارا جی چاہے مگر اس پیڑ کے پاس نہ جانا کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہوجاؤ گے-

جالندہری

اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے

طاہر القادری

اور ہم نے حکم دیا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں رہائش رکھو اور تم دونوں اس میں سے جو چاہو، جہاں سے چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں (شامل) ہو جاؤ گے،

علامہ جوادی

اور ہم نے کہا کہ اے آدم علیھ السّلام! اب تم اپنی زوجہ کے ساتھ جنّت میں ساکن ہوجاؤ اور جہاں چاہو آرام سے کھاؤ صرف اس درخت کے قریب نہ جانا کہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں میں سے ہوجاؤگے

محمد جوناگڑھی

اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ﻇالم ہوجاؤ گے

محمد حسین نجفی

اور ہم نے کہا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی دونوں بہشت میں رہو۔ اور اس سے جہاں سے تمہارا دل چاہے مزے اور فراغت کے ساتھ کھاؤ۔ لیکن اس (مخصوص) درخت کے پاس نہ جانا (اس کا پھل نہ کھانا) ورنہ تم زیاں کاروں میں سے ہو جاؤگے۔

فَأَزَلَّهُمَا ٱلشَّيْطَٰنُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا ٱهْبِطُوا۟ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۭ ۖ وَلَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّۭ وَمَتَٰعٌ إِلَىٰ حِينٍۢ ﴿٣٦﴾

پھر شیطان نے ان کو وہاں سے ڈگمگایا پھر انہیں اس عزت و راحت سے نکالا کہ جس میں تھے اور ہم نے کہا تم سب اترو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور سامان ایک وقت معین تک

ابوالاعلی مودودی

آخر کار شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کی ترغیب دے کر ہمارے حکم کی پیروی سے ہٹا دیا اور انہیں اُس حالت سے نکلوا کر چھوڑا، جس میں وہ تھے ہم نے حکم دیا کہ، \"اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین ٹھیرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے\"

احمد رضا خان

تو شیطان نے اس سے (یعنی جنت سے) انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے تھے وہاں سے انہیں الگ کردیا اور ہم نے فرمایا نیچے اترو آپس میں ایک تمہارا دوسرے کا دشمن اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے -

جالندہری

پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے، اس سے ان کو نکلوا دیا۔ تب ہم نے حکم دیا کہ (بہشت بریں سے) چلے جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور معاش (مقرر کر دیا گیا) ہے

طاہر القادری

پھر شیطان نے انہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اس (راحت کے) مقام سے جہاں وہ تھے الگ کر دیا، اور (بالآخر) ہم نے حکم دیا کہ تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ اب تمہارے لئے زمین میں ہی معیّنہ مدت تک جائے قرار ہے اور نفع اٹھانا مقدّر کر دیا گیا ہے،

علامہ جوادی

تب شیطان نے انہیں فریب دینے کی کوشش کی اور انہیں ان نعمتوں سے باہر نکال لیا اور ہم نے کہا کہ اب تم سب زمین پر اترجاؤ وہاں ایک دوسرے کی دشمنی ہوگی اور وہیں تمہارا مرکز ہوگا اور ایک خاص وقت تک کے لئے عیش زندگانی رہےگی

محمد جوناگڑھی

لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلوا ہی دیا اور ہم نے کہہ دیا کہ اتر جاؤ! تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنا اور فائده اٹھانا ہے

محمد حسین نجفی

تب شیطان نے (اس درخت کے باعث) ان کے قدم پھسلائے۔ اور انہیں اس (عیش و آرام) سے نکلوا دیا جس میں وہ تھے اور ہم نے کہا اب تم (زمین پر) اتر جاؤ۔ ایک دوسرے کے دشمن ہو کر۔ اور تمہارے لئے زمین میں ایک (خاص) وقت تک ٹھہرنے اور فائدہ ا ٹھانے کا سامان موجود ہے۔

فَتَلَقَّىٰٓ ءَادَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَٰتٍۢ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٣٧﴾

پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات حاصل کیے پھر اس کی توبہ قبول فرمائی بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

ابوالاعلی مودودی

اس وقت آدمؑ نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کی، جس کو اس کے رب نے قبول کر لیا، کیونکہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

پھر سیکھ لیے آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔

جالندہری

پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے

طاہر القادری

پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے) چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

پھر آدم علیھ السّلام نے پروردگار سے کلمات کی تعلیم حاصل کی اور ان کی برکت سے خدا نے ان کی توبہ قبول کرلی کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

(حضرت) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بےشک وہی توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اس کے بعد آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ دعا کے کلمات (حاصل کئے) تو اس نے ان کی توبہ قبول کی کیونکہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔

قُلْنَا ٱهْبِطُوا۟ مِنْهَا جَمِيعًۭا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّى هُدًۭى فَمَن تَبِعَ هُدَاىَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٣٨﴾

ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ پھر اگرتمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے پس جو میری ہدایت پر چلیں گے ان پرنہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

ہم نے کہا کہ، \"تم سب یہاں سے اتر جاؤ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے، تو جو لوگ میر ی ہدایت کی پیروی کریں گے، ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا

احمد رضا خان

ہم نے فرمایا تم سب جنت سے اتر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا اسے نہ کوئی اندیشہ نہ کچھ غم -

جالندہری

ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے

طاہر القادری

ہم نے فرمایا: تم سب جنت سے اتر جاؤ، پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے تو جو بھی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، نہ ان پر کوئی خوف (طاری) ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے،

علامہ جوادی

اور ہم نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے اترپڑو پھر اگر ہماری طرف سے ہدایت آجائے تو جو بھی اس کا اتباع کرلے گا اس کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا نہ حزن

محمد جوناگڑھی

ہم نے کہا تم سب یہاں سے چلے جاؤ، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے تو اس کی تابعداری کرنے والوں پر کوئی خوف وغم نہیں

محمد حسین نجفی

ہم نے کہا تم سب اس سے اتر جاؤ۔ اس کے بعد اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے تو جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں گے۔ تو ان کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَآ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٣٩﴾

اور جو انکار کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہی دوزخی ہو ں گے جو اس میں ہمیشہ رہی گے

ابوالاعلی مودودی

اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے\"

احمد رضا خان

اور وہ جو کفر کریں گے اور میری آیتیں جھٹلائیں گے وہ دوزخ والے ہیں، ان کو ہمیشہ اس میں رہنا -

جالندہری

اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ میں جانے والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے

طاہر القادری

اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے تو وہی دوزخی ہوں گی، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،

علامہ جوادی

جو لوگ کافر ہوگئے اور انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلا دیا وہ جہنمّی ہیں اور ہمیشہ وہیں پڑے رہیں گے

محمد جوناگڑھی

اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وه جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے

محمد حسین نجفی

اور جو کفر اختیار کریں گے اور ہماری آیتوں (نشانیوں) کو جھٹلائیں گے وہی لوگ دوزخ والے ہوں گے۔ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

يَٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتِىَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا۟ بِعَهْدِىٓ أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّٰىَ فَٱرْهَبُونِ ﴿٤٠﴾

اے بنی اسرائل میرے احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور تم میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرا کرو

ابوالاعلی مودودی

اے بنی اسرائیل! ذرا خیال کرو میری اس نعمت کا جو میں نے تم کو عطا کی تھی، میرے ساتھ تمھارا جو عہد تھا اُسے تم پورا کرو، تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا اُسے میں پورا کروں گا اور مجھ ہی سے تم ڈرو

احمد رضا خان

اے یعقوب کی اولاد یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا اور خاص میرا ہی ڈر رکھو -

جالندہری

اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا۔ میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو

طاہر القادری

اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور تم میرے (ساتھ کیا ہوا) وعدہ پورا کرو میں تمہارے (ساتھ کیا ہوا) وعدہ پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرا کرو،

علامہ جوادی

اے بنی اسرائیل ہماری نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تم پر نازل کی ہیں اور ہمارے عہد کو پورا کرو ہم تمہارے عہد کو پورا کریں گے اور ہم سے ڈرتے رہو

محمد جوناگڑھی

اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو

محمد حسین نجفی

اے بنی اسرائیل (اولادِ یعقوب) میری وہ نعمت یاد کرو جو میں نے تم کو عطا کی تھی اور تم مجھ سے کئے ہوئے عہد و پیمان کو پورا کرو میں بھی تم سے کئے ہوئے اپنے عہد کو پورا کروں گا اور تم مجھ سے ڈرتے رہو۔

وَءَامِنُوا۟ بِمَآ أَنزَلْتُ مُصَدِّقًۭا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوٓا۟ أَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهِۦ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًۭا قَلِيلًۭا وَإِيَّٰىَ فَٱتَّقُونِ ﴿٤١﴾

اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی تصدیق کرتی ہے اس کی جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کےمنکر نہ بنو اور میری آیتو ں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو اور مجھ ہی سے ڈرو

ابوالاعلی مودودی

اور میں نے جو کتاب بھیجی ہے اس پر ایمان لاؤ یہ اُس کتاب کی تائید میں ہے جو تمہارے پاس پہلے سے موجود تھی، لہٰذا سب سے پہلے تم ہی اس کے منکر نہ بن جاؤ تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو او ر میرے غضب سے بچو

احمد رضا خان

اور ایمان لاؤ اس پر جو میں نے اتارا اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے ساتھ ہے اور سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑے دام نہ لو اور مجھی سے ڈرو -

جالندہری

اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمدﷺ پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب تورات کو سچا کہتی ہے، اس پر ایمان لاؤ اور اس سے منکرِ اول نہ بنو، اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منعفت) نہ حاصل کرو، اور مجھی سے خوف رکھو

طاہر القادری

اور اس (کتاب) پر ایمان لاؤ جو میں نے (اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) اتاری (ہے، حالانکہ) یہ اس کی (اصلاً) تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کو (دنیا کی) تھوڑی سی قیمت پر فروخت نہ کرو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو،

علامہ جوادی

ہم نے جو قرآن تمہاری توریت کی تصدیق کے لئے بھیجا ہے اس پر ایمان لے آؤ اور سب سے پہلے کافر نہ بن جاؤ ہماری آیتوں کو معمولی قیمت پر نہ بیچو اور ہم سے ڈرتے رہو

محمد جوناگڑھی

اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو

محمد حسین نجفی

اور اس کتاب (قرآن) پر ایمان لاؤ جو میں نے (اب) نازل کی ہے۔ جو اس (توراۃ) کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے اولین منکر نہ بنو اور آیتوں کو (ان میں تحریف کرکے) تھوڑی قیمت (دنیوی مفاد) پر فروخت نہ کرو۔ اور مجھ ہی سے (میری نافرمانی سے) ڈرو۔

وَلَا تَلْبِسُوا۟ ٱلْحَقَّ بِٱلْبَٰطِلِ وَتَكْتُمُوا۟ ٱلْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤٢﴾

اور سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چھپاؤ

ابوالاعلی مودودی

باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو

احمد رضا خان

اور حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور دیدہ و دانستہ حق نہ چھپاؤ -

جالندہری

اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ

طاہر القادری

اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ،

علامہ جوادی

حقکو باطل سے مخلوط نہ کرو اور جان بوجھ کر حق کی پردہ پوشی نہ کرو

محمد جوناگڑھی

اور حق کو باطل کے ساتھ خَلط مَلط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ، تمہیں تو خود اس کا علم ہے

محمد حسین نجفی

اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور جانتے بوجھتے ہوئے حق کو نہ چھپاؤ۔

وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱرْكَعُوا۟ مَعَ ٱلرَّٰكِعِينَ ﴿٤٣﴾

اورنماز قائم کرو اوزکوةٰ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

ابوالاعلی مودودی

نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور جو لوگ میرے آگے جھک رہے ہیں اُن کے ساتھ تم بھی جھک جاؤ

احمد رضا خان

اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو-

جالندہری

اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰة دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو

طاہر القادری

اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو،

علامہ جوادی

نماز قائم کرو.زکوٰ ِ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

محمد جوناگڑھی

اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

محمد حسین نجفی

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور (میری بارگاہ میں) رکوع کرنے (جھکنے) والوں کے ساتھ رکوع کرو (باجماعت نماز ادا کرو)۔

۞ أَتَأْمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ ٱلْكِتَٰبَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٤٤﴾

کیا لوگوں کو تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو پھر کیوں نہیں سمجھتے

ابوالاعلی مودودی

تم دوسروں کو تو نیکی کا راستہ اختیار کرنے کے لیے کہتے ہو، مگر اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو کیا تم عقل سے بالکل ہی کام نہیں لیتے؟

احمد رضا خان

کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں -

جالندہری

(یہ) کیا (عقل کی بات ہے کہ) تم لوگوں کو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے تئیں فراموش کئے دیتے ہو، حالانکہ تم کتاب (خدا) بھی پڑھتے ہو۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟

طاہر القادری

کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟،

علامہ جوادی

کیا تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے کو بھول جاتے ہو جب کہ کتاب خدا کی تلاوت بھی کرتے ہو . کیا تمہارے پاس عقل نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

کیا لوگوں کو بھلائیوں کا حکم کرتے ہو؟ اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟

محمد حسین نجفی

کیا تم دوسرے لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتے ہو مگر اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتابِ خدا کی تلاوت کرتے رہتے ہو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔

وَٱسْتَعِينُوا۟ بِٱلصَّبْرِ وَٱلصَّلَوٰةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى ٱلْخَٰشِعِينَ ﴿٤٥﴾

اور صبر کرنے اور نماز پڑھنے سےمدد لیا کرو اوربے شک نماز مشکل ہے مگر ان پر جو عاجزی کرنے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

صبر اور نماز سے مدد لو، بیشک نماز ایک سخت مشکل کام ہے

احمد رضا خان

اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بیشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر (نہیں) جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں -

جالندہری

اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ہیں

طاہر القادری

اور صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد چاہو، اور بیشک یہ گراں ہے مگر (ان) عاجزوں پر (ہرگز) نہیں (جن کے دل محبتِ الٰہی سے خستہ اور خشیتِ الٰہی سے شکستہ ہیں)،

علامہ جوادی

صبر او ر نماز کے ذریعہ مدد مانگو. نماز بہت مشکل کام ہے مگر ان لوگوں کے لئے جو خشوع و خضوع والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر

محمد حسین نجفی

اور (مشکلات و مصائب کے وقت) صبر (روزہ) اور نماز کے ذریعہ (خدا سے) مدد مانگو اور یہ (نماز یقینا بہت گراں ہے سوائے ان بندوں کے جو خشوع و خضوع رکھنے والے ہیں

ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُوا۟ رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَٰجِعُونَ ﴿٤٦﴾

جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور اپنے رب سے ملنا ہے اور ہمیں اس کے پاس لوٹ کر جانا ہے

ابوالاعلی مودودی

مگر ان فرماں بردار بندوں کے لیے مشکل نہیں ہے جو سمجھتے ہیں کہ آخر کار انہیں اپنے رب سے ملنا اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے

احمد رضا خان

جنہیں یقین ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اسی کی طرف پھرنا-

جالندہری

اور جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

طاہر القادری

(یہ وہ لوگ ہیں) جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہیں اور وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں،

علامہ جوادی

اور جنہیں یہ خیال ہے کہ انہیں اللہ سے ملاقات کرنا ہے اور اس کی بارگاہ میں واپس جانا ہے

محمد جوناگڑھی

جو جانتے ہیں کہ بے شک وه اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

محمد حسین نجفی

اور (بارگاہِ خداوندی میں) عاجزی کرنے والے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنے پروردگار کا سامنا کرنا ہے (اس کے حضور پیش ہونا ہے) اور (آخرکار) اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔

يَٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتِىَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّى فَضَّلْتُكُمْ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٧﴾

اے بنی اسرائیل میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی تھیں اور میں نے تمہیں جہان پر فضیلت دی تھی

ابوالاعلی مودودی

اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اُس نعمت کو، جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور اس بات کو کہ میں نے تمہیں دنیا کی ساری قوموں پر فضیلت عطا کی تھی

احمد رضا خان

اے اولاد یعقوب یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ اس سارے زمانہ پر تمہیں بڑائی دی-

جالندہری

اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی

طاہر القادری

اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں (اس زمانے میں) سب لوگوں پر فضیلت دی،

علامہ جوادی

اے بنی اسرائیل! ہماری ان نعمتوں کویاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور ہم نے تمہیں عالمین سے بہتر بنایا ہے

محمد جوناگڑھی

اے اوﻻد یعقوب! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی

محمد حسین نجفی

اے بنی اسرائیل! میری وہ نعمت یاد کرو جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور یہ کہ میں نے تمہیں دنیا جہاں کے لوگوں پر فضیلت دی۔

وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا لَّا تَجْزِى نَفْسٌ عَن نَّفْسٍۢ شَيْـًۭٔا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَٰعَةٌۭ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌۭ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿٤٨﴾

اوراس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کے لیے کوئی سفارش قبول ہو گی اورنہ اس کی طرف سے بدلہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی

ابوالاعلی مودودی

اور ڈرو اُس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا، نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی، نہ کسی کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا، اور نہ مجرموں کو کہیں سے مدد مل سکے گی

احمد رضا خان

اور ڈرو اس دن سے جس دن کوئی جان دوسرے کا بدلہ نہ ہوسکے گی اور نہ (کافر کے لئے) کوئی سفارش مانی جائے اور نہ کچھ لے کر (اس کی) جان چھوڑی جائے اور نہ ان کی مدد ہو-

جالندہری

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کر سکیں

طاہر القادری

اور اُس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے کچھ بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (کسی ایسے شخص کی) کوئی سفارش قبول کی جائے گی (جسے اِذنِ اِلٰہی حاصل نہ ہوگا) اور نہ اس کی طرف سے (جان چھڑانے کے لئے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ (اَمرِ الٰہی کے خلاف) ان کی اِمداد کی جا سکے گی،

علامہ جوادی

اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کابدل نہ بن سکے گا اور کسی کی سفارش قبول نہ ہوگی. نہ کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ کسی کی مدد کی جائے گی

محمد جوناگڑھی

اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی کسی کو نفع نہ دے سکے گا اور نہ ہی اس کی بابت کوئی سفارش قبول ہوگی اور نہ کوئی بدلہ اس کے عوض لیا جائے گا اور نہ وه مدد کئے جائیں گے

محمد حسین نجفی

اور اس دن (قیامت) سے ڈرو جب کوئی کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکے گا اور نہ ہی کسی کی طرف سے کوئی سفارش قبول ہوگی۔ اور نہ کسی سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا۔ اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔

وَإِذْ نَجَّيْنَٰكُم مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَآءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَآءَكُمْ ۚ وَفِى ذَٰلِكُم بَلَآءٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌۭ ﴿٤٩﴾

اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی و ہ تمہیں بری طرح عذاب دیا کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے تم کو فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی اُنہوں نے تمہیں سخت عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس حالت میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی

احمد رضا خان

اور (یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات بخشی کہ وہ تم پر برا عذاب کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی بلا تھی (یا بڑا انعام)

جالندہری

اور (ہمارے ان احسانات کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو قومِ فرعون سے نجات بخشی وہ (لوگ) تم کو بڑا دکھ دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی

طاہر القادری

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں قومِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں انتہائی سخت عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (کڑی) آزمائش تھی،

علامہ جوادی

اور جب ہم نے تم کوفرعون والوں سے بچالیا جو تمہیں بدترین دکھ دے رہے تھےً تمہارے بچوں کو قتل کررہے تھے اور عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے لئے بہت بڑا امتحان تھا

محمد جوناگڑھی

اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے جو تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے، اس نجات دینے میں تمہارے رب کی بڑی مہربانی تھی

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی تھی۔ جو تمہیں بدترین عذاب کا مزہ چکھاتے تھے (یعنی) تمہارے لڑکوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں (بیٹیوں) کو (اپنی خدمت گزاری کے لئے) زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی بڑی سخت آزمائش تھی۔

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ ٱلْبَحْرَ فَأَنجَيْنَٰكُمْ وَأَغْرَقْنَآ ءَالَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿٥٠﴾

اور جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا پھر تمہیں تو بچا لیا اور تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعوینوں کو ڈبو دیا

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمہارے لیے راستہ بنایا، پھر اس میں سے تمہیں بخیریت گزروا دیا، پھر وہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے فرعونوں کو غرقاب کیا

احمد رضا خان

اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچالیا اور فرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے ڈبو دیا -

جالندہری

اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا تم کو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے

طاہر القادری

اور جب ہم نے تمہیں (بچانے کے) لئے دریا کو پھاڑ دیا سو ہم نے تمہیں (اس طرح) نجات عطا کی اور (دوسری طرف) ہم نے تمہاری آنکھوں کے سامنے قومِ فرعون کو غرق کر دیا،

علامہ جوادی

ہمارا یہ احسان بھی یادکرو کہ ہم نے دریا کو شگافتہ کرکے تمہیں بچالیا اور فرعون والوں کو تمہاری نگاہوں کے سامنے ڈبو دیا

محمد جوناگڑھی

اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا چیر (پھاڑ) دیا اور تمہیں اس سے پار کردیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے اس میں ڈبو دیا

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لئے سمندر کو شگافتہ کیا (اسے پھاڑ کر تمہارے لئے راستہ بنایا) اور تمہیں نجات دی اور تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعونیوں کو غرق کر دیا۔

وَإِذْ وَٰعَدْنَا مُوسَىٰٓ أَرْبَعِينَ لَيْلَةًۭ ثُمَّ ٱتَّخَذْتُمُ ٱلْعِجْلَ مِنۢ بَعْدِهِۦ وَأَنتُمْ ظَٰلِمُونَ ﴿٥١﴾

اورجب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا حالانکہ تم ظالم تھے

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو، جب ہم نے موسیٰؑ کو چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر بلایا، تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے اُس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی

احمد رضا خان

اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی اور تم ظالم تھے -

جالندہری

اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے

طاہر القادری

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھے،

علامہ جوادی

اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا تو تم نے ان کے بعد گو سالہ تیار کرلیا کہ تم بڑے ظالم ہو

محمد جوناگڑھی

اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے (توراۃ دینے کے لئے) چالیس راتوں کا وعدہ کیا تھا پھر تم نے ان کے بعد گو سالہ (بچھڑے) کو (معبود) بنا لیا۔ جبکہ تم ظالم تھے۔

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٥٢﴾

پھر اس کے بعدبھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو

ابوالاعلی مودودی

مگر اس پر بھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا کہ شاید اب تم شکر گزار بنو

احمد رضا خان

پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی دی کہ کہیں تم احسان مانو -

جالندہری

پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو

طاہر القادری

پھر ہم نے اس کے بعد (بھی) تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکرگزار ہو جاؤ،

علامہ جوادی

پھر ہم نے تمہیں معاف کردیا کہ شاید شکر گزار بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو

محمد حسین نجفی

پھر ہم نے اس (ظلم) کے بعد بھی معاف کر دیا۔ تاکہ تم شکر گزار بنو۔

وَإِذْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿٥٣﴾

اورجب ہم نے موسیٰ کو کتاب اورقانون فیصل دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو کہ (ٹھیک اس وقت جب تم یہ ظلم کر رہے تھے) ہم نے موسیٰؑ کو کتاب اور فرقان عطا کی تاکہ تم اس کے ذریعے سے سیدھا راستہ پاسکو

احمد رضا خان

اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں تمیز کردینا کہ کہیں تم راہ آؤ -

جالندہری

اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو

طاہر القادری

اور جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب اور حق و باطل میں فرق کرنے والا (معجزہ) عطا کیا تاکہ تم راہِ ہدایت پاؤ،

علامہ جوادی

اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو کتاب اور حق و باطل کو جدا کرنے والا قانون دیا کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

اور ہم نے (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرعونی (تم پر ظلم کر رہے تھے تو) ہم نے موسیٰ کو کتاب فرقان عطا کی تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِۦ يَٰقَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِٱتِّخَاذِكُمُ ٱلْعِجْلَ فَتُوبُوٓا۟ إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَٱقْتُلُوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٥٤﴾

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم بے شک تم نے بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا سو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو پھر اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے لیے تمہارے خالق کے نزدیک یہی بہتر ہے پھر اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی بے شک وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو جب موسیٰؑ (یہ نعمت لیتے ہوئے پلٹا، تو اُس) نے اپنی قوم سے کہا کہ \"لوگو، تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو، اسی میں تمہارے خالق کے نزدیک تمہاری بہتری ہے\" اُس وقت تمہارے خالق نے تمہاری توبہ قبول کر لی کہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم تم نے بچھڑا بناکر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع لاؤ تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کردو یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان -

جالندہری

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھہرانے میں (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تئیں ہلاک کر ڈالو۔ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا۔ وہ بے شک معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے

طاہر القادری

اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بیشک تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا کر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اب اپنے پیدا فرمانے والے (حقیقی رب) کے حضور توبہ کرو، پس (آپس میں) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو (اس طرح کہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی اور اپنے دین پر قائم رہے ہیں وہ بچھڑے کی پرستش کر کے دین سے پھر جانے والوں کو سزا کے طور پر قتل کر دیں)، یہی (عمل) تمہارے لئے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین (توبہ) ہے، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

اور وہ وقت بھی یاد کرو جب موسٰی علیھ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے گو سالہ بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے. اب تم خالق کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اپنے نفسوں کو قتل کر ڈالو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے. پھر خدا نے تمہاری توبہ قبول کرلی کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

جب (حضرت موسیٰ) ﴿علیہ السلام﴾ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم! بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا ہے، اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وه توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب (موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا) اے میری قوم! یقینا تم نے گو سالہ کو (معبود) بنا کر اپنی جانوں پر بڑا ظلم کیا ہے۔ لہٰذا تم اپنے خالق کی بارگاہ میں (اس طرح) توبہ کرو۔ کہ اپنی جانوں کو قتل کرو۔ یہی (طریقہ کار) تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے لئے بہتر ہے۔ اس صورت میں اس نے تمہاری توبہ قبول کی۔ بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

وَإِذْ قُلْتُمْ يَٰمُوسَىٰ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى ٱللَّهَ جَهْرَةًۭ فَأَخَذَتْكُمُ ٱلصَّٰعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿٥٥﴾

اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز تیرا یقین نہیں کریں گے جب تک کہ روبرو الله کو دیکھ نہ لیں تب تمہیں بجلی نے دیکھتے ہی دیکھتے آ لیا

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو جب تم نے موسیٰؑ سے کہا تھا کہ ہم تمہارے کہنے کا ہرگز یقین نہ کریں گے، جب تک کہ اپنی آنکھوں سے علانیہ خدا کو (تم سے کلام کرتے) نہ دیکھ لیں اس وقت تمہارے دیکھتے دیکھتے ایک زبردست صاعقے نے تم کو آ لیا

احمد رضا خان

اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ لائیں گے جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں تو تمہیں کڑک نے آلیا اور تم دیکھ رہے تھے ۔

جالندہری

اور جب تم نے (موسیٰ) سے کہا کہ موسیٰ، جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے، تم پر ایمان نہیں لائیں گے، تو تم کو بجلی نے آ گھیرا اور تم دیکھ رہے تھے

طاہر القادری

اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ ہم اللہ کو (آنکھوں کے سامنے) بالکل آشکارا دیکھ لیں پس (اس پر) تمہیں کڑک نے آلیا (جو تمہاری موت کا باعث بن گئی) اور تم (خود یہ منظر) دیکھتے رہے،

علامہ جوادی

اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسٰی علیھ السّلام سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک خدا کو اعلانیہ نہ دیکھ لیں جس کے بعد بجلی نے تم کو لے ڈالا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے

محمد جوناگڑھی

اور (تم اسے بھی یاد کرو) تم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے کہا تھا کہ جب تک ہم اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے (جس گستاخی کی سزا میں) تم پر تمہارے دیکھتے ہوئے بجلی گری

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ! اس وقت تک ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ظاہر بظاہر (اعلانیہ) خدا کو دیکھ نہ لیں۔ سو (اس پر) تمہارے دیکھتے بجلی نے تمہیں اپنی گرفت میں لے لیا۔

ثُمَّ بَعَثْنَٰكُم مِّنۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٥٦﴾

پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد زندہ کر اٹھایا تاکہ تم شکر کرو

ابوالاعلی مودودی

تم بے جان ہو کر گر چکے تھے، مگر پھر ہم نے تم کو جِلا اٹھایا، شاید کہ اس احسان کے بعد تم شکر گزار بن جاؤ

احمد رضا خان

پھر مرے پیچھے ہم نے تمہیں زندہ کیا کہ کہیں تم احسان مانو-

جالندہری

پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا، تاکہ احسان مانو

طاہر القادری

پھر ہم نے تمہارے مرنے کے بعد تمہیں (دوبارہ) زندہ کیا تاکہ تم (ہمارا) شکر ادا کرو،

علامہ جوادی

پھر ہم نے تمہیں موت کے بعد زندہ کردیا کہ شاید اب شکر گزار بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

لیکن پھر اس لئے کہ تم شکرگزاری کرو، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زنده کردیا

محمد حسین نجفی

پھر ہم نے تمہاری موت کے بعد تمہیں زندہ کیا تاکہ (اس احسان کے بعد) تم شکرگزار بن جاؤ۔

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ ٱلْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ ٱلْمَنَّ وَٱلسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا۟ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقْنَٰكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿٥٧﴾

اور ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا جو کچھ ہم نے تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے

ابوالاعلی مودودی

ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا، من وسلویٰ کی غذا تمہارے لیے فراہم کی اور تم سے کہا کہ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں، اُنہیں کھاؤ، مگر تمہارے اسلاف نے جو کچھ کیا، وہ ہم پر ظلم نہ تھا، بلکہ انہوں نے آپ اپنے ہی اوپر ظلم کیا

احمد رضا خان

اور ہم نے ابر کو تمہارا سائبان کیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور انہوں نے کچھ ہمارا نہ بگاڑا ہاں اپنی ہی جانوں کو بگاڑ کرتے تھے- اور جب ہم نے فرمایا اس بستی میں جاؤ -

جالندہری

اور بادل کا تم پر سایہ کئے رکھا اور (تمہارے لیے) من و سلویٰ اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں، ان کو کھاؤ (پیو) مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی (اور) وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑتے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے

طاہر القادری

اور (یاد کرو) جب ہم نے تم پر (وادئ تِیہ میں) بادل کا سایہ کئے رکھا اور ہم نے تم پر مَنّ و سلوٰی اتارا کہ تم ہماری عطا کی ہوئی پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، سو انہوں نے (نافرمانی اور ناشکری کر کے) ہمارا کچھ نہیں بگاڑا مگر اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے،

علامہ جوادی

اور ہم نے تمہارے سروں پر ابر کا سایہ کیا. تم پر من و سلٰوی نازل کیا کہ پاکیزہ رزق اطمینان سے کھاؤ. ان لوگوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہے

محمد جوناگڑھی

اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزه چیزیں کھاؤ، اور انہوں نے ہم پر ﻇلم نہیں کیا، البتہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے

محمد حسین نجفی

اور ہم نے (صحراء میں) تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ نازل کیا (اور کہا) کہ ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تم کو عطا کی ہیں۔ اور ان لوگوں نے (ناشکری کرکے) ہم پر کوئی زیادتی نہیں کی بلکہ وہ اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔

وَإِذْ قُلْنَا ٱدْخُلُوا۟ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةَ فَكُلُوا۟ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًۭا وَٱدْخُلُوا۟ ٱلْبَابَ سُجَّدًۭا وَقُولُوا۟ حِطَّةٌۭ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَٰيَٰكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٥٨﴾

اور جب ہم نے کہا اس شہر میں داخل ہو جاؤ پھر اس میں جہاں سے چاہو بے تکلفی سے کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور کہتے جاؤ بخش دے تو ہم تمہارے قصور معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے

ابوالاعلی مودودی

پھر یاد کرو جب ہم نے کہا تھا کہ، \"یہ بستی جو تمہارے سامنے ہے، اس میں داخل ہو جاؤ، اس کی پیداوار جس طرح چاہو، مزے سے کھاؤ، مگر بستی کے دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہو ئے داخل ہونا اور کہتے جانا حطۃ حطۃ، ہم تمہاری خطاؤں سے در گزر کریں گے اور نیکو کاروں کو مزید فضل و کرم سے نوازیں گے\"

احمد رضا خان

پھر اس میں جہاں چاہو بے روک ٹوک کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے داخل ہو اور کہو ہمارے گناہ معاف ہوں ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور قریب ہے کہ نیکی والوں کو اور زیادہ دیں-

جالندہری

اور جب ہم نے (ان سے) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو، خوب کھاؤ (پیو) اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے

طاہر القادری

اور (یاد کرو) جب ہم نے فرمایا: اس شہر میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو خوب جی بھر کے کھاؤ اور (یہ کہ شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور یہ کہتے جانا: (اے ہمارے رب! ہم سب خطاؤں کی) بخشش چاہتے ہیں، (تو) ہم تمہاری (گزشتہ) خطائیں معاف فرما دیں گے، اور (علاوہ اس کے) نیکوکاروں کو مزید (لطف و کرم سے) نوازیں گے،

علامہ جوادی

اوروہ وقت بھی یاد کروجب ہم نے کہا کہ اس قریہ میں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو اطمینان سے کھاؤ اور دروازہ سے سجدہ کرتے ہوئے اور حطکہتے ہوئے داخل ہو کہ ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور ہم نیک عمل والوں کی جزا میں اضافہ بھی کردیتے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو اور زبان سے حِطّہ کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرمادیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیاده دیں گے

محمد حسین نجفی

اور (یاد کرو وہ وقت) جب ہم نے کہا کہ اس بستی (بیت المقدس یا اریحا) میں داخل ہو جاؤ اور اس میں سے جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) مزے سے بافراغت کھاؤ۔ (پیو) اور دروازے سے سجدہ کرتے ہوے حطہ (بخشش) کہتے ہوئے داخل ہو جاؤ۔ ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور ہم نیکی کرنے والوں کو کچھ زیادہ ہی (ثواب) عطا کریں گے۔

فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ قَوْلًا غَيْرَ ٱلَّذِى قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ رِجْزًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ ﴿٥٩﴾

پھر ظالموں نے بدل ڈالا کلمہ سوائے اس کے جو انہیں کہا گیا تھا سو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا

ابوالاعلی مودودی

مگر جو بات کہی گئی تھی، ظالموں نے اُسے بدل کر کچھ اور کر دیا آخر کار ہم نے ظلم کرنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا یہ سزا تھی ان نافرمانیوں کی، جو وہ کر رہے تھے

احمد رضا خان

تو ظالموں نے اور بات بدل دی جو فرمائی گئی تھی اس کے سوا تو ہم نے آسمان سے ان پر عذاب اتارا بدلہ ان کی بے حکمی کا۔

جالندہری

تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے

طاہر القادری

پھر (ان) ظالموں نے اس قول کو جو ان سے کہا گیا تھا ایک اور کلمہ سے بدل ڈالا سو ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے (بصورتِ طاعون) سخت آفت اتار دی اس وجہ سے کہ وہ (مسلسل) حکم عدولی کر رہے تھے،

علامہ جوادی

مگر ظالموں نے جو بات ان سے کہی گئی تھی اسے بدل دیا تو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی بنا ئ پر آسمان سے عذاب نازل کر دیا

محمد جوناگڑھی

پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا

محمد حسین نجفی

مگر ان ظالموں نے وہ بات (حطہ) جو ان سے کہی گئی تھی اسے ایک اور بات سے بدل دیا (اور حطۃ کی بجائے حنطۃ کہا) لہٰذا ہم نے ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر آسمان سے بڑا عذاب نازل کیا

۞ وَإِذِ ٱسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِۦ فَقُلْنَا ٱضْرِب بِّعَصَاكَ ٱلْحَجَرَ ۖ فَٱنفَجَرَتْ مِنْهُ ٱثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًۭا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍۢ مَّشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ مِن رِّزْقِ ٱللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿٦٠﴾

پھر جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنے عصا کو پتھر پر مار سو اس سے بارہ چشمے بہہ نکلے ہر قوم نے اپنا گھاٹ پہچان لیا الله کے دیئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد مچاتےنہ پھرو

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو، جب موسیٰؑ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے کہا کہ فلاں چٹان پر اپنا عصا مارو چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر قبیلے نے جان لیا کہ کونسی جگہ اس کے پانی لینے کی ہے اُس وقت یہ ہدایت کر دی گئی تھی کہ اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ پیو، اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو

احمد رضا خان

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہ نکلے ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا کھاؤ اور پیؤ خدا کا دیا اور زمین میں فساد اٹھاتے نہ پھرو

جالندہری

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا

طاہر القادری

اور (وہ وقت بھی یا دکرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا: اپنا عصا اس پتھر پر مارو، پھر اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، واقعۃً ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا، (ہم نے فرمایا:) اﷲ کے (عطا کردہ) رزق میں سے کھاؤ اور پیو لیکن زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو،

علامہ جوادی

اور اس موقع کو یاد کرو جب موسٰی علیھ السّلام نے اپنی قوم کے لئے پانی کا مطالبہ کیا تو ہم نے کہا کہ اپنا اعصا پتھر پر مارو جس کے نتیجہ میں بارہ چشمے جاری ہوگئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا. اب ہم نے کہا کہ من وسلوٰی کھاؤ اور چشمہ کا پانی پیو اور روئے زمینمیں فساد نہ پھیلاؤ

محمد جوناگڑھی

اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی ﻻٹھی پتھر پر مارو، جس سے باره چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروه نے اپنا چشمہ پہچان لیا (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اورزمین میں فساد نہ کرتے پھرو

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے (خدا سے) پانی مانگا۔ تو ہم نے کہا اپنا عصا چٹان پر مارو جس کے نتیجہ میں بارہ چشمے پھوٹ نکلے اس طرح ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر لیا۔ (ہم نے کہا) خدا کے دیئے ہوئے رزق سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔

وَإِذْ قُلْتُمْ يَٰمُوسَىٰ لَن نَّصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍۢ وَٰحِدٍۢ فَٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنۢبِتُ ٱلْأَرْضُ مِنۢ بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ ٱلَّذِى هُوَ أَدْنَىٰ بِٱلَّذِى هُوَ خَيْرٌ ۚ ٱهْبِطُوا۟ مِصْرًۭا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ ٱلذِّلَّةُ وَٱلْمَسْكَنَةُ وَبَآءُو بِغَضَبٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا۟ يَكْفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقْتُلُونَ ٱلنَّبِيِّۦنَ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا۟ وَّكَانُوا۟ يَعْتَدُونَ ﴿٦١﴾

اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے کہا کیا تم اس چیز کو لینا چاہتے ہو جو ادنیٰ ہے بدلہ اس کے جو بہتر ہے کسی شہر میں اُترو بے شک جو تم مانگتے ہو تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور انہوں نے غضب الہیٰ کمایا یہ اس لیے کہ وہ الله کی نشانیوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو، جب تم نے کہا تھا کہ، \"اے موسیٰؑ، ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ساگ، ترکاری، کھیرا، ککڑی، گیہوں، لہسن، پیاز، دال وغیرہ پیدا کرے\" تو موسیٰؑ نے کہا: \"کیا ایک بہتر چیز کے بجائے تم ادنیٰ درجے کی چیزیں لینا چاہتے ہو؟ اچھا، کسی شہری آبادی میں جا رہو جو کچھ تم مانگتے ہو، وہاں مل جائے گا\" آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلت و خواری اور پستی و بد حالی اُن پر مسلط ہو گئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے

احمد رضا خان

اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم سے تو ایک کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوگا تو آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہمارے لئے نکالے کچھ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز فرمایا کیا ادنیٰ چیز کو بہتر کے بدلے مانگتے ہو اچھا مصر یا کسی شہر میں اترو وہاں تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا اور ان پر مقرر کردی گئی خواری اور ناداری اور خدا کے غضب میں لوٹے یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے بڑھنے کا-

جالندہری

اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے

طاہر القادری

اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم فقط ایک کھانے (یعنی منّ و سلویٰ) پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے تو آپ اپنے رب سے (ہمارے حق میں) دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی چیزوں میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے، (موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے) فرمایا: کیا تم اس چیز کو جو ادنیٰ ہے بہتر چیز کے بدلے مانگتے ہو؟ (اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو) کسی بھی شہر میں جا اترو یقیناً (وہاں) تمہارے لئے وہ کچھ (میسر) ہو گا جو تم مانگتے ہو، اور ان پر ذلّت اور محتاجی مسلط کر دی گئی، اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹ گئے، یہ اس وجہ سے (ہوا) کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، اور یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ نافرمانی کیا کرتے اور (ہمیشہ) حد سے بڑھ جاتے تھے،

علامہ جوادی

اور وہ وقت بھی یادکرو جب تم نے موسٰی علیھ السّلام سے کہا کہ ہم ایک قسم کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے. آپ پروردگار سے دعا کیجئے کہ ہمارے لئے زمین سے سبزیً ککڑیً لہسنً مسوراور پیاز وغیرہ پیدا کرے. موسٰی علیھ السّلام نے تمہیں سمجھایا کہ کیا بہترین نعمتوں کے بدلے معمولی نعمت لینا چاہتے ہو تو جاؤ کسی شہر میں اتر پڑو وہاں یہ سب کچھ مل جائے گا. اب ان پر ذلّت اور محتاجی کی مار پڑ گئی اور وہ غضب الٰہی میں گرفتار ہوگئے. یہ سب اس لئے ہوا کہ یہ لوگ آیات الٰہی کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیائ خدا کو قتل کردیا کرتے تھے. اس لئے کہ یہ سب نافرمان تھے اور ظلم کیا کرتے تھے

محمد جوناگڑھی

اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوسکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجیئے کہ وه ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز دے، آپ نے فرمایا، بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ تعالی کا غضب لے کر وه لوٹے یہ اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک ہی (قسم کے) کھانے پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے۔ اس لئے آپ اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ (من و سلویٰ کی بجائے) ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے (پیدا کرے) جو زمین اگاتی ہے جیسے ساگ پات، ترکاری، کھیرا، ککڑی، مسور اور لہسن پیاز۔ موسیٰ نے کہا کیا تم کمتر و کہتر چیز لینا چاہتے ہو اس کے بدلہ میں جو برتر و بہتر ہے۔ اچھا شہر میں اتر پڑو۔ بے شک (وہاں) تمہیں وہ کچھ مل جائے گا جو تم مانگتے ہو۔ اور (انجام کار) ان پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی۔ اور وہ (اللہ کی نشانیوں کا ) انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے (اور یہ اس لئے بھی ہوا) کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے بڑھ بڑھ جاتے تھے (سرکشی کرتے تھے)۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَٱلَّذِينَ هَادُوا۟ وَٱلنَّصَٰرَىٰ وَٱلصَّٰبِـِٔينَ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَعَمِلَ صَٰلِحًۭا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦٢﴾

جو کوئی مسلمان اور یہودی اور نصرانی اورصابئی الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور اچھے کام بھی کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے ہاں موجود ہے اور ان پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

یقین جانو کہ نبی عربی کو ماننے والے ہوں یا یہودی، عیسائی ہوں یا صابی، جو بھی اللہ اور روزِ آخر پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اُس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور اس کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے

احمد رضا خان

بیشک ایمان والے نیز یہودیوں اور نصرانیوں اور ستارہ پرستوں میں سے وہ کہ سچے دل سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم

جالندہری

جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست، (یعنی کوئی شخص کسی قوم و مذہب کا ہو) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا، اور نیک عمل کرے گا، تو ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال) کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے

طاہر القادری

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور (جو) نصاریٰ اور صابی (تھے ان میں سے) جو (بھی) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،

علامہ جوادی

جو لوگ بظاہر ایمان لائے یا یہودی ً نصاریٰ اور ستارہ پرست ہیں ان میں سے جو واقعی اللہ اور آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے یہاں اجر و ثواب ہے اور کوئی حزن و خوف نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

مسلمان ہوں، یہودی ہوں، نصاریٰ ہوں یا صابی ہوں، جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ﻻئے اور نیک عمل کرے ان کے اجر ان کے رب کے پاس ہیں اور ان پر نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی

محمد حسین نجفی

بے شک جو لوگ مؤمن یہودی نصرانی اور صابی (ستارہ پرست) کہلاتے ہیں (غرض) جو کوئی بھی (واقعی) اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے۔ تو ان (سب) کے لئے ان کے پروردگار کے پاس ان کا اجر و ثواب (محفوظ) ہے اور ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَٰقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُوا۟ مَآ ءَاتَيْنَٰكُم بِقُوَّةٍۢ وَٱذْكُرُوا۟ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿٦٣﴾

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طور بلند کیا جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوط پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے طُور کو تم پر اٹھا کر تم سے پختہ عہد لیا تھا اور کہا تھا کہ \"جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں اسے مضبوطی کے ساتھ تھامنا اور جو احکام و ہدایات اس میں درج ہیں انہیں یاد رکھنا اسی ذریعے سے توقع کی جاسکتی ہے کہ تم تقویٰ کی روش پر چل سکو گے\"

احمد رضا خان

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر طور کو اونچا کیا لو جو کچھ ہم تم کو دیتے ہیں زور سے اور اس کے مضمون یاد کرو اس امید پر کہ تمہیں پرہیزگاری ملے-

جالندہری

اور جب ہم نے تم سے عہد (کر) لیا اور کوہِ طُور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑے رہو، اور جو اس میں (لکھا) ہے، اسے یاد رکھو، تاکہ (عذاب سے) محفوظ رہو

طاہر القادری

اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا، کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو کچھ اس (کتاب تورات) میں (لکھا) ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ،

علامہ جوادی

اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تم سے توریت پر عمل کرنے کا عہد لیا اور تمہارے سروں پر کوہ طور کو لٹکا دیا کہ اب توریت کو مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو شاید اس طرح پرہیز گار بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

اور جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور پہاڑ ﻻکھڑا کردیا (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو

محمد حسین نجفی

اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے (کوہ) طور کو تم پر اٹھا کر (اور لٹکا کر) یہ عہد و پیمان لیا تھا کہ ہم نے جو کچھ تم کو دیا ہے (توراۃ) اسے مضبوطی سے پکڑو۔ اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو (اس پر عمل کرو) تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُۥ لَكُنتُم مِّنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿٦٤﴾

پھر تم اس کے بعد پھر گئے سو اگر تم پر الله کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم تباہ ہوجاتے

ابوالاعلی مودودی

مگر اس کے بعد تم اپنے عہد سے پھِر گئے اس پر بھی اللہ کے فضل اور اس کی رحمت نے تمہارا ساتھ نہ چھوڑا، ورنہ تم کبھی کے تباہ ہو چکے ہوتے

احمد رضا خان

پھر اس کے بعد تم پھر گئے تو اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ٹوٹے والوں میں ہو جاتے -

جالندہری

تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑے گئے ہوتے

طاہر القادری

پھر اس (عہد اور تنبیہ) کے بعد بھی تم نے روگردانی کی، پس اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم یقینا تباہ ہو جاتے،

علامہ جوادی

پھر تم لوگوں نے انحراف کیا کہ اگر فضل هخدا اور رحمت الٰہی شامل حال نہ ہوتی تو تم خسارہ والوں میں سے ہوجاتے

محمد جوناگڑھی

لیکن تم اس کے بعد بھی پھر گئے، پھر اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم نقصان والے ہوجاتے

محمد حسین نجفی

پھر تم اس (پختہ عہد) کے بعد پھر گئے۔ سو اگر تم پر اللہ کا خاص فضل و کرم اور اس کی خاص رحمت نہ ہوتی تو تم سخت خسارہ (گھاٹا) اٹھانے والوں میں ہو جاتے۔

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ ٱلَّذِينَ ٱعْتَدَوْا۟ مِنكُمْ فِى ٱلسَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا۟ قِرَدَةً خَٰسِـِٔينَ ﴿٦٥﴾

اور بے شک تمہیں وہ لوگ بھی معلوم ہیں جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن زیادتی کی تھی پھر ہم نے ان سے کہا تم ذلیل بندر ہو جاؤ

ابوالاعلی مودودی

پھر تمہیں اپنی قوم کے اُن لوگوں کا قصہ تو معلوم ہی ہے جنہوں نے سبت کا قانون توڑا تھا ہم نے انہیں کہہ دیا کہ بندر بن جاؤ اور اس حال میں رہو کہ ہر طرف سے تم پر دھتکار پھٹکار پڑے

احمد رضا خان

اور بیشک ضرور تمہیں معلوم ہے تم میں کے وہ جنہوں نے ہفتہ میں سرکشی کی تو ہم نے ان سے فرمایا کہ ہوجاؤ بندر دھتکارے ہوئے -

جالندہری

اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں، جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ

طاہر القادری

اور (اے یہود!) تم یقیناً ان لوگوں سے خوب واقف ہو جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن (کے احکام کے بارے میں) سرکشی کی تھی تو ہم نے ان سے فرمایا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ،

علامہ جوادی

تم ان لوگوں کو بھی جانتے ہو جنہوں نے شنبہ کے معاملہ میں زیادتی سے کام لیا تو ہم نے حکم دے دیا کہ اب ذلّت کے ساتھ بندر بن جائیں

محمد جوناگڑھی

اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ

محمد حسین نجفی

اور یقینا تمہیں ان لوگوں کا تو علم ہے جنہوں نے تم میں سے یوم السبت (ہفتہ کے دن) کے بارے میں زیادتی کی۔ (اور اس دن شکار کرکے قانون شکنی کی) تو ہم نے ان سے کہا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ۔

فَجَعَلْنَٰهَا نَكَٰلًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةًۭ لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٦٦﴾

پھر ہم نے اس واقعہ کو اس زمانہ کے لوگوں کے لیے اور ان سے پچھلوں کے لیے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا

ابوالاعلی مودودی

اس طرح ہم نے اُن کے انجام کو اُس زمانے کے لوگوں اور بعد کی آنے والی نسلوں کے لیے عبرت اور ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا کر چھوڑا

احمد رضا خان

تو ہم نے (اس بستی کا) یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے والوں کے لیے عبرت کردیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت-

جالندہری

اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا

طاہر القادری

پس ہم نے اس (واقعہ) کو اس زمانے اور اس کے بعد والے لوگوں کے لئے (باعثِ) عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے (مُوجبِ) نصیحت بنا دیا،

علامہ جوادی

اور ہم نے اس جنسی تبدیلی کو دیکھنے والوں او ر بعد والوں کے لئے عبرت اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے نصیحت بنا دیا

محمد جوناگڑھی

اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعﻆ ونصیحت کا

محمد حسین نجفی

پس ہم نے اس واقعہ کو اس زمانہ کے لوگوں اور بعد میں آنے والوں کے لئے (سامان) عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت بنا دیا۔

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا۟ بَقَرَةًۭ ۖ قَالُوٓا۟ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًۭا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ ٱلْجَٰهِلِينَ ﴿٦٧﴾

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ الله تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو انہوں نے کہا کیا تم ہم سے ہنسی کرتا ہے کہا میں الله کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ جاہلوں میں سے ہوں

ابوالاعلی مودودی

پھر وہ واقعہ یاد کرو، جب موسیٰؑ نے اپنے قوم سے کہا کہ، اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰؑ نے کہا، میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں

احمد رضا خان

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو بولے کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے ہوں-

جالندہری

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو۔ وہ بولے، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں

طاہر القادری

اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو، (تو) وہ بولے: کیا آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا: اللہ کی پناہ مانگتا ہوں (اس سے) کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں،

علامہ جوادی

اور وہ موقع بھی یاد کروجب موسٰی علیھ السّلام نے قوم سے کہا کہ خدا کا حکم ہے کہ ایک گائے ذبح کرو تو ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں مذاق بنا رہے ہیں. فرمایا پناہ بخدا کہ میں جاہلوں میں سے ہوجاؤں

محمد جوناگڑھی

اور (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناه پکڑتا ہوں

محمد حسین نجفی

اور (اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو۔ کہنے لگے آپ ہم سے مذاق کرتے ہیں فرمایا: میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں۔

قَالُوا۟ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِىَ ۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌۭ لَّا فَارِضٌۭ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌۢ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَٱفْعَلُوا۟ مَا تُؤْمَرُونَ ﴿٦٨﴾

انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ گائے کیسی ہے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بچہ اس کے درمیان ہے پس کر ڈالو جو تمہیں حکم دیا جاتا ہے

ابوالاعلی مودودی

بولے اچھا، اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمیں گائے کی کچھ تفصیل بتائے موسیٰؑ نے کہا، اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ ایسی گائے ہونی چاہیے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچھیا، بلکہ اوسط عمر کی ہو لہٰذا جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرو

احمد رضا خان

بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتادے گائے کیسی کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ اَدسر بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تو کرو جس کا تمہیں حکم ہوتا ہے،

جالندہری

انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا، بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو۔ جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، ویسا کرو

طاہر القادری

(تب) انہوں نے کہا: آپ ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ ہم پر واضح کر دے کہ (وہ) گائے کیسی ہو؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: بیشک وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بالکل کم عمر (اَوسَر)، بلکہ درمیانی عمر کی (راس) ہو، پس اب تعمیل کرو جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے،

علامہ جوادی

ان لوگوں نے کہا کہ اچھا خدا سے دعا کیجئے کہ ہمیں اس کی حقیقت بتائے. انہوں نے کہا کہ ایسی گائے چاہئے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچہ. درمیانی قسم کی ہو. اب حکم خدا پر عمل کرو

محمد جوناگڑھی

انہوں نے کہا اے موسیٰ! دعا کیجیئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کی ماہیت بیان کردے، آپ نے فرمایا سنو! وه گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ

محمد حسین نجفی

انہوں نے کہا ہماری خاطر اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ گائے کیسی ہو؟ (موسیٰ نے) کہا وہ (اللہ) فرماتا ہے کہ وہ نہ بالکل بوڑھی ہو اور نہ بالکل بن بیاہی بچھڑی۔ بلکہ ان دونوں کے بین (اوسط عمر کی ہو) جو حکم تمہیں دیا جا رہا ہے اس کی تعمیل کرو۔

قَالُوا۟ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌۭ صَفْرَآءُ فَاقِعٌۭ لَّوْنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ ﴿٦٩﴾

انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر کہ ہمیں بتائے اس کا رنگ کیسا ہےکہاوہ فرماتا ہے کہ وہ ایک زرد گائے ہے اس کا رنگ خوب گہراہے دیکھنے والوں کو بھلی معلوم ہوتی ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اُس کا رنگ کیسا ہو موسیٰؑ نے کہا وہ فرماتا ہے زرد رنگ کی گائے ہونی چاہیے، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہو جائے

احمد رضا خان

بولے اپنے رب سے دعا کیجئے ہمیں بتادے اس کا رنگ کیا ہے کہا وہ فرماتا ہے وہ ایک پیلی گائے ہے جس کی رنگت ڈہڈہاتی دیکھنے والوں کو خوشی دیتی،

جالندہری

انہوں نے کہا کہ پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔ موسیٰ نے کہا، پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کر دیتا ہو

طاہر القادری

وہ (پھر) بولے: اپنے رب سے ہمارے حق میں دعا کریں وہ ہمارے لئے واضح کر دے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے زرد رنگ کی ہو، اس کی رنگت خوب گہری ہو (ایسی جاذبِ نظر ہو کہ) دیکھنے والوں کو بہت بھلی لگے،

علامہ جوادی

ان لوگوں نے کہا یہ بھی پوچھئے کہ رنگ کیا ہوگا. کہا کہ حکم خدا ہے کہ زرد بھڑک دار رنگ کی ہو جو دیکھنے میں بھلی معلوم ہو

محمد جوناگڑھی

وه پھر کہنے لگے کہ دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ بیان کرے کہ اس کا رنگ کیا ہے؟ فرمایا وه کہتا ہے کہ وه گائے زرد رنگ کی ہے، چمکیلا اور دیکھنے والوں کو بھلا لگنے واﻻ اس کا رنگ ہے

محمد حسین نجفی

کہنے لگے کہ ہماری طرف سے اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ کہا وہ (اللہ) فرماتا ہے کہ وہ ایسے شوخ گہرے زرد رنگ کی ہو کہ دیکھنے والے کا جی خوش کر دے۔

قَالُوا۟ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِىَ إِنَّ ٱلْبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ﴿٧٠﴾

انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ کس قسم کی ہے کیوں کہ وہ گائے ہم پر مشتبہ ہو گئی ہے اور ہم اگر الله نے چاہا تو ضرور پتہ لگا لیں گے

ابوالاعلی مودودی

پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے، ہمیں اس کی تعین میں اشتباہ ہو گیا ہے اللہ نے چاہا، تو ہم اس کا پتہ پالیں گے

احمد رضا خان

بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لیے صاف بیان کردے وہ گائے کیسی ہے بیشک گائیوں میں ہم کو شبہ پڑگیا اور اللہ چاہے تو ہم راہ پا جائیں گے -

جالندہری

انہوں نے کہا کہ (اب کے) پروردگار سے پھر درخواست کیجئے کہ ہم کو بتا دے کہ وہ اور کس کس طرح کا ہو، کیونکہ بہت سے بیل ہمیں ایک دوسرے کے مشابہ معلوم ہوتے ہیں، (پھر) خدا نے چاہا تو ہمیں ٹھیک بات معلوم ہو جائے گی

طاہر القادری

(اب) انہوں نے کہا: آپ ہمارے لئے اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ وہ ہم پر واضح فرما دے کہ وہ کون سی گائے ہے؟ (کیونکہ) ہم پر گائے مشتبہ ہو گئی ہے، اور یقیناً اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور ہدایت یافتہ ہو جائیں گے،

علامہ جوادی

ان لوگوں نے کہا کہ ایسی تو بہت سی گائیں ہیں اب کون سی ذبح کریں اسے بیان کیاجائے ہم انشائ اللرُ تلاش کرلیں گے

محمد جوناگڑھی

وه کہنے لگے کہ اپنے رب سے اور دعا کیجیئے کہ ہمیں اس کی مزید ماہیت بتلائے، اس قسم کی گائے تو بہت ہیں پتہ نہیں چلتا، اگر اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے

محمد حسین نجفی

وہ بولے ہماری طرف سے اپنے پروردگار سے عرض کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ وہ گائے کیسی ہو چونکہ یہ گائے ہم پر مشتبہ ہوگئی ہے؟ اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم (اس گائے تک) صحیح راستہ پا جائیں گے۔

قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌۭ لَّا ذَلُولٌۭ تُثِيرُ ٱلْأَرْضَ وَلَا تَسْقِى ٱلْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌۭ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا۟ ٱلْـَٰٔنَ جِئْتَ بِٱلْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا۟ يَفْعَلُونَ ﴿٧١﴾

کہا و ہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے محنت کرنے والی نہیں جو زمین کو جوتتی ہو یا کھیتی کو پانی دیتی ہو بے عیب ہے اس میں کوئي داغ نہیں انہوں نے کہا اب تو نے ٹھیک بات بتائی پھر انہوں نے اسے ذبح کر دیا اور وہ کرنے والے تو نہیں تھے

ابوالاعلی مودودی

موسیٰؑ نے جواب دیا: اللہ کہتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی، نہ زمین جوتتی ہے نہ پانی کھینچتی ہے، صحیح سالم اور بے داغ ہے، اس پر وہ پکار اٹھے کہ ہاں، اب تم نے ٹھیک پتہ بتایا ہے پھر انہوں نے اسے ذبح کیا، ورنہ وہ ایسا کرتے معلوم نہ ہوتے تھے

احمد رضا خان

کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی کہ زمین جوتے اور نہ کھیتی کو پانی دے بے عیب ہے جس میں کوئی داغ نہیں بولے اب آپ ٹھیک بات لائے تو اسے ذبح کیا اور (ذبح) کرتے معلوم نہ ہوتے تھے

جالندہری

موسیٰ نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ وہ بیل کام میں لگا ہوا نہ ہو، نہ تو زمین جوتتا ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتا ہو۔ اس میں کسی طرح کا داغ نہ ہو۔ کہنے لگے، اب تم نے سب باتیں درست بتا دیں۔ غرض (بڑی مشکل سے) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا، اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں

طاہر القادری

(موسیٰ علیہ السلام نے کہا:) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وہ کوئی گھٹیا گائے نہیں بلکہ) یقینی طور پر ایسی (اعلیٰ) گائے ہو جس سے نہ زمین میں ہل چلانے کی محنت لی جاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، بالکل تندرست ہو اس میں کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو، انہوں نے کہا: اب آپ ٹھیک بات لائے (ہیں)، پھر انہوں نے اس کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے،

علامہ جوادی

حکم ہوا کہ ایسے گائے جو کاروباری نہ ہونہ زمین جوتے نہ کھیت سینچے ایسی صاف ستھری کہ اس میں کوئی دھبّہ بھی نہ ہو. ان لوگوں نے کہا کہ اب آپ نے ٹھیک بیان کیا ہے. اس کے بعد ان لوگوں نے ذبح کردیا حالانکہ وہ ایسا کرنے والے نہیں تھے

محمد جوناگڑھی

آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وه گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وه تندرست اور بےداغ ہے۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وه حکم برداری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وه گائے ذبح کردی

محمد حسین نجفی

(موسیٰ نے) کہا وہ (پروردگار) فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جو سدھائی ہوئی نہیں ہے۔ نہ زمین کو جوتتی ہے اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہے۔ وہ صحیح سالم اور بے عیب ہے (اور ایسی یک رنگی ہے کہ) اس میں کوئی داغ دھبہ نہیں ہے اس پر پکار اٹھے اب آپ ٹھیک بات لائے غرض اب انہوں نے اسے ذبح کیا جبکہ وہ ایسا کرتے معلوم نہیں ہوتے تھے۔

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًۭا فَٱدَّٰرَْٰٔتُمْ فِيهَا ۖ وَٱللَّهُ مُخْرِجٌۭ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ﴿٧٢﴾

اور جب تم ایک شخص قتل کر کے اس میں جھگڑنے لگے اور الله ظاہر کرنے والا تھا اس چیز کو جسے تم چھپاتے تھے

ابوالاعلی مودودی

اور تمہیں یاد ہے وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی، پھر اس کے بارے میں جھگڑنے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام تھوپنے لگے تھے اور اللہ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جو کچھ تم چھپاتے ہو، اسے کھول کر رکھ دے گا

احمد رضا خان

اور جب تم نے ایک خون کیا تو ایک دوسرے پر اس کی تہمت ڈالنے لگے اور اللہ کو ظاہر کرنا تھا جو تم چھپاتے تھے،

جالندہری

اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا، تو اس میں باہم جھگڑنے لگے۔ لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے، خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا

طاہر القادری

اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا پھر تم آپس میں اس (کے الزام) میں جھگڑنے لگے، اور اللہ (وہ بات) ظاہر فرمانے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے،

علامہ جوادی

اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کردیا اور اس کے قاتل کے بارے میں جھگڑا کرنے لگے جبکہ خدا اس راز کا واضح کرنے والا ہے جسے تم چھپا رہے تھے

محمد جوناگڑھی

جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈاﻻ، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈالا تھا۔ اور پھر اس کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے (ایک دوسرے پر قتل کا الزام لگانے لگے) اور اللہ اس چیز کو ظاہر کرنے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے

فَقُلْنَا ٱضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْىِ ٱللَّهُ ٱلْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٧٣﴾

پھر ہم نے کہا اس مردہ پر اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو اسی طرح الله مردوں کو زندہ کرے گا اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

ابوالاعلی مودودی

اُس وقت ہم نے حکم دیا کہ مقتول کی لاش کو اس کے ایک حصے سے ضرب لگاؤ دیکھو اس طرح اللہ مُردوں کو زندگی بخشتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

احمد رضا خان

تو ہم نے فرمایا اس مقتول کو اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو اللہ یونہی مرُدے جلائے گا۔ اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے کہ کہیں تمہیں عقل ہو

جالندہری

تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

طاہر القادری

پھر ہم نے حکم دیا کہ اس (مُردہ) پر اس (گائے) کا ایک ٹکڑا مارو، اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ فرماتا ہے (یا قیامت کے دن مُردوں کو زندہ کرے گا) اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل و شعور سے کام لو،

علامہ جوادی

تو ہم نے کہا کہ مقتول کو گائے کے ٹکڑے سے مس کردو خدا اسی طرح مفِدوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے کہ شاید تمہیں عقل آجائے

محمد جوناگڑھی

ہم نے کہا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو، (وه جی اٹھے گا) اسی طرح اللہ مردوں کو زنده کرکے تمہیں تمہاری عقل مندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے

محمد حسین نجفی

(اس لئے) ہم نے کہا کہ اس گائے کا کوئی ٹکڑا اس (مقتول کی لاش) پر مارو۔ اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِىَ كَٱلْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةًۭ ۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ ٱلْمَآءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ ٱللَّهِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٧٤﴾

پھر ا سکے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں جو پھٹتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو الله کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور الله تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں

ابوالاعلی مودودی

مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے، پتھروں کی طرف سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیونکہ پتھروں میں سے تو کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے

احمد رضا خان

پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں کی مثل ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ کرّے اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں،

جالندہری

پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں، اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں

طاہر القادری

پھر اس کے بعد (بھی) تمہارے دل سخت ہوگئے چنانچہ وہ (سختی میں) پتھروں جیسے (ہوگئے) ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت (ہو چکے ہیں، اس لئے کہ) بیشک پتھروں میں (تو) بعض ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں، اور یقیناً ان میں سے بعض وہ (پتھر) بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی ابل پڑتا ہے، اور بیشک ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں، (افسوس! تمہارے دلوں میں اس قدر نرمی، خستگی اور شکستگی بھی نہیں رہی،) اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں،

علامہ جوادی

پھر تمہارے دل سخت ہوگئے جیسے پتھر یا اس سے بھی کچھ زیادہ سخت کہ پتھروں میں سے تو بعض سے نہریں بھی جاری ہوجاتی ہیںاور بعض شگافتہ ہوجاتے ہیں تو ان سے پانی نکل آتا ہے اور بعض خورِ خدا سے گر پڑتے ہیں. لیکن اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیاده سخت ہوگئے، بعض پتھروں سے تو نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گرگر پڑتے ہیں، اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو

محمد حسین نجفی

(اے بنی اسرائیل) پھر اس کے بعد تمہارے دل ایسے سخت ہوگئے کہ گویا وہ پتھر ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت کیونکہ پتھروں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں۔ اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے۔ اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو خدا کے خوف و خشیہ سے گر پڑتے ہیں۔ اور تم لوگ جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس سے غافل (بے خبر) نہیں ہے۔

۞ أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا۟ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌۭ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُۥ مِنۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿٧٥﴾

کیا تمہیں امید ہے کہ یہود تمہارے کہنے پر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک ایسا گروہ بھی گزرا ہے جو الله کا کلام سنتا تھا پھر اسے سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتا تھا

ابوالاعلی مودودی

اے مسلمانو! اب کیا اِن لوگوں سے تم یہ توقع رکھتے ہو کہ تمہاری دعوت پر ایمان لے آئیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کا شیوہ یہ رہا ہے کہ اللہ کا کلام سنا اور پھر خوب سمجھ بوجھ کر دانستہ اس میں تحریف کی

احمد رضا خان

تو اے مسلمانو! کیا تمہیں یہ طمع ہے کہ یہ (یہودی) تمہارا یقین لائیں گے اور ان میں کا تو ایک گروہ وه تھا کہ اللہ کا کلام سنتے پھر سمجھنے کے بعد اسے دانستہ بدل دیتے، ف۱۲۶)

جالندہری

(مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں

طاہر القادری

(اے مسلمانو!) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تم پر یقین کر لیں گے جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ ایسے (بھی) تھے کہ اللہ کا کلام (تورات) سنتے پھر اسے سمجھنے کے بعد (خود) بدل دیتے حالانکہ وہ خوب جانتے تھے (کہ حقیقت کیا ہے اور وہ کیا کر رہے ہیں)،

علامہ جوادی

مسلمانو! کیا تمہیں امید ہے کہ یہ یہودی تمہاری طرح ایمان لے آئیں گے جبکہ ان کے اسلاف کا ایک گروہ کلاهِ خدا کو سن کر تحریف کردیتا تھا حالانکہ سب سمجھتے بھی تھے اور جانتے بھی تھے

محمد جوناگڑھی

(مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ یہ (یہودی) تمہارے کہنے سے ایمان لائیں گے حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا بھی گزرا ہے جو اللہ کا کلام سنتا تھا اور پھر اسے سمجھنے کے بعد دیدہ و دانستہ اس میں تحریف (رد و بدل) کر دیتا تھا۔

وَإِذَا لَقُوا۟ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍۢ قَالُوٓا۟ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ ٱللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَآجُّوكُم بِهِۦ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٧٦﴾

اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لاچکے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لے آئےہیں اور جب وہ ایک دوسرے کے پاس علیحدٰہ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم انہیں وہ راز بتا دیتےہو جو الله نے تم پر کھولے ہیں تاکہ وہ اس سے تمہیں تمہارے رب کے روبرو الزام دیں کیا تم نہیں سمجھتے

ابوالاعلی مودودی

(محمد رسول اللہﷺ پر) ایمان لانے والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی انہیں مانتے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے سے تخلیے کی بات چیت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بے وقوف ہوگئے ہو؟ اِن لوگوں کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ تمہارے رب کے پاس تمہارے مقابلے میں انہیں حُجتّ؟ میں پیش کریں

احمد رضا خان

اور جب مسلمانوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب آپس میں اکیلے ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے تم پر کھولا مسلمانوں سے بیان کیے دیتے ہو کہ اس سے تمہارے رب کے یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں -

جالندہری

اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے، وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ (قیامت کے دن) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟

طاہر القادری

اور (ان کا حال تو یہ ہو چکا ہے کہ) جب اہلِ ایمان سے ملتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم (بھی تمہاری طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ایمان لے آئے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں ہوتے ہیں (تو) کہتے ہیں: کیا تم ان (مسلمانوں) سے (نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت اور شان کے بارے میں) وہ باتیں بیان کر دیتے ہو جو اللہ نے تم پر (تورات کے ذریعے) ظاہر کی ہیں تاکہ اس سے وہ تمہارے رب کے حضور تمہیں پر حجت قائم کریں، کیا تم (اتنی) عقل (بھی) نہیں رکھتے؟،

علامہ جوادی

یہ یہودی ایمان والوںسے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لے آئے اور آپس میں ایک دوسرے ملتے ہیں توکہتے ہیں کہ کیا تم مسلمانوںکو توریت کے مطالب بتادوگے کہ وہ اپنے نبی کے اوصاف سے تمہارے اوپر استدلال کریں کیا تمہیں عقل نہیں ہے کہ ایسی حماقت کروگے

محمد جوناگڑھی

جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ﻇاہر کرتے ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وه باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں، کیا جانتے نہیں کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس تم پر ان کی حجت ہوجائے گی

محمد حسین نجفی

اور (یہ منافق لوگ) جب اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لائے ہیں اور جب آپس میں تنہا ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیا تم ان (مسلمانوں) کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے (توراۃ میں) تم پر ظاہر کی ہیں۔ تاکہ وہ انہیں تمہارے پروردگار کے حضور تمہارے خلاف بطور حجت پیش کریں۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔

أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ﴿٧٧﴾

کیا وہ نہیں جانتے کہ الله جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اور کیا یہ جانتے نہیں ہیں کہ جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے

احمد رضا خان

کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں-

جالندہری

کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے

طاہر القادری

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں،

علامہ جوادی

کیا تمہیں نہیں معلوم کہ خدا سب کچھ جانتا ہے جس کا یہ اظہار کررہے ہیں اورجس کی یہ پردہ پوشی کررہے ہیں

محمد جوناگڑھی

کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ﻇاہرداری سب کو جانتا ہے؟

محمد حسین نجفی

کہا یہ لوگ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ ٱلْكِتَٰبَ إِلَّآ أَمَانِىَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ ﴿٧٨﴾

اور بعض ان میں سے ان پڑھ ہیں جو کتاب نہیں جانتے سوائے جھوٹی آرزوؤں کے اور وہ محض اٹکل پچو باتیں بناتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

ان میں ایک دوسرا گروہ امّیوں کا ہے، جو کتاب کا تو علم رکھتے نہیں، بس اپنی بے بنیاد امیدوں اور آرزوؤں کو لیے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جا رہے ہیں

احمد رضا خان

اور ان میں کچھ اَن پڑھ ہیں کہ جو کتاب کو نہیں جانتے مگر زبانی پڑھ لینا یا کچھ اپنی من گھڑت اور وہ نرے گمان میں ہیں -

جالندہری

اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں

طاہر القادری

اور ان (یہود) میں سے (بعض) ان پڑھ (بھی) ہیں جنہیں (سوائے سنی سنائی جھوٹی امیدوں کے) کتاب (کے معنی و مفہوم) کا کوئی علم ہی نہیں وہ (کتاب کو) صرف زبانی پڑھنا جانتے ہیں یہ لوگ محض وہم و گمان میں پڑے رہتے ہیں،

علامہ جوادی

ان یہودیوں میں کچھ ایسے جاہل بھی ہیں جو توریت کو یاد کئے ہوئے ہیں اور اس کے بارے میں سوائے امیدوں کے کچھ نہیں جانتے ہیں حالانکہ یہ ا ن کا فقط خیالِ خام ہے

محمد جوناگڑھی

ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں کہ جو کتاب کے صرف ﻇاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں اور صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں

محمد حسین نجفی

اور ان (یہود) میں کچھ ایسے ان پڑھ بھی ہیں جو بے بنیاد امیدوں اور جھوٹی آرزوؤں کے سوا کتاب (توراۃ) کا کچھ بھی علم نہیں رکھتے۔ اور وہ صرف خام خیالیوں میں پڑے رہتے ہیں۔

فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ ٱلْكِتَٰبَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ ٱللَّهِ لِيَشْتَرُوا۟ بِهِۦ ثَمَنًۭا قَلِيلًۭا ۖ فَوَيْلٌۭ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌۭ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩﴾

سو افسوس ہے ان لوگوں پر جو اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ الله کی طرف سے ہے تاکہ اس سے کچھ روپیہ کمائیں پھر افسوس ہے ان کے ہاتھوں کے لکھنے پر اور افسوس ہے ان کی کمائی ہر

ابوالاعلی مودودی

پس ہلاکت اور تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں، پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر لیں ان کے ہاتھوں کا لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجب ہلاکت

احمد رضا خان

تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ خدا کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے-

جالندہری

تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں

طاہر القادری

پس ایسے لوگوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں، سو ان کے لئے اس (کتاب کی وجہ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس (معاوضہ کی وجہ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیں،

علامہ جوادی

وائے ہو ان لوگوںپر جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھ کر یہ کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے تاکہ اسے تھوڑے دام میں بیچ لیں. ان کے لئے اس تحریر پر بھی عذاب ہے اور اس کی کمائی پر بھی

محمد جوناگڑھی

ان لوگوں کے لئے “ویل” ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت) اور افسوس ہے

محمد حسین نجفی

سو خرابی و بربادی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے (جعلی) کتاب (تحریر) لکھتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے (آئی) ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑی سی قیمت (دنیوی فائدہ) حاصل کریں پس خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کی لکھائی پر اور بربادی ہے۔ ان کے لئے ان کی اس کمائی پر ۔

وَقَالُوا۟ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامًۭا مَّعْدُودَةًۭ ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ ٱللَّهِ عَهْدًۭا فَلَن يُخْلِفَ ٱللَّهُ عَهْدَهُۥٓ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٨٠﴾

اور کہتے ہیں ہمیں سوائے چند گنتی کے دنوں کے آگ نہیں چھوٹے گی کہہ دو کیا تم نے الله سے کوئی عہدلےلیا ہے کہ ہر گز الله اپنے عہد کا خلاف نہیں کرے گا یا تم الله پر وہ باتیں کہتے ہو جو تم نہیں جانتے

ابوالاعلی مودودی

وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ہرگز چھونے والی نہیں اِلّا یہ کہ چند روز کی سز ا مل جائے تو مل جائے اِن سے پوچھو، کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کرسکتا؟ یا بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ذمے ڈال کر ایسی باتیں کہہ دیتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اُس نے ان کا ذمہ لیا ہے؟ آخر تمہیں دوزخ کی آگ کیوں نہ چھوئے گی؟

احمد رضا خان

اور بولے ہمیں تو آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دن تم فرمادو کیا خدا سے تم نے کوئی عہد لے رکھا ہے جب تو اللہ ہرگز اپنا عہد خلاف نہ کرے گا یا خدا پر وہ بات کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں -

جالندہری

اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو، کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا۔ (نہیں)، بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں

طاہر القادری

اور وہ (یہود) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ ہمیں (دوزخ کی) آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے، (ذرا) آپ (ان سے) پوچھیں: کیا تم اللہ سے کوئی (ایسا) وعدہ لے چکے ہو؟ پھر تو وہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہ کرے گا یا تم اللہ پر یونہی (وہ) بہتان باندھتے ہو جو تم خود بھی نہیں جانتے،

علامہ جوادی

یہ کہتے ہیں کہ ہمیں آتش جہّنم چند دن کے علاوہ چھو بھی نہیں سکتی. ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے جس کی وہ مخالفت نہیں کرسکتا یا اس کے خلاف جہالت کی باتیں کررہے ہو

محمد جوناگڑھی

یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ کیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کا کوئی پروانہ ہے؟ اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرے گا، (ہرگز نہیں) بلکہ تم تو اللہ کے ذمے وه باتیں لگاتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے

محمد حسین نجفی

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ گنتی کے چند دنوں کے سوا دوزخ کی آگ ہمیں چھو بھی نہیں سکتی (اے رسول) آپ ان سے کہیے! کیا تم نے خدا سے کوئی عہد و پیمان لے لیا ہے کہ خدا کبھی اپنے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرے گا؟ یا اللہ کے ذمہ وہ بات لگا رہے ہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے۔

بَلَىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةًۭ وَأَحَٰطَتْ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٨١﴾

ہاں جس نے کوئی گناہ کیا اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا سو وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے او ر دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا

احمد رضا خان

ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا -

جالندہری

ہاں جو برے کام کرے، اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے

طاہر القادری

ہاں واقعی جس نے برائی اختیار کی اور اس کے گناہوں نے اس کو ہر طرف سے گھیر لیا تو وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں،

علامہ جوادی

یقینا جس نے کوئی برائی حاصل کی اور اس کی غلطی نے اسے گھیر لیا وہ لوگ اہلِ جہّنم ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

یقیناً جس نے بھی برے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا، وه ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے

محمد حسین نجفی

کیوں نہیں (چھوئے گی) جو بھی برا کام کرے گا اور اس کا گناہ (چاروں طرف سے) اسے گھیر لے گا یہی لوگ دوزخی ہیں جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٨٢﴾

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے وہی بہشتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے وہی جنتی ہیں اور جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے

احمد رضا خان

اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا -

جالندہری

اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں، وہ جنت کے مالک ہوں گے (اور) ہمیشہ اس میں (عیش کرتے) رہیں گے

طاہر القادری

اور جو لوگ ایمان لائے اور (انہوں نے) نیک عمل کیے تو وہی لوگ جنّتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ اہل جنّت ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو لوگ ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں وه جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے

محمد حسین نجفی

اور جو لوگ ایمان لائے اور (اس کے ساتھ ساتھ) نیک عمل بھی کئے یہی لوگ بہشتی ہیں جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَٰقَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَانًۭا وَذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَقُولُوا۟ لِلنَّاسِ حُسْنًۭا وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنكُمْ وَأَنتُم مُّعْرِضُونَ ﴿٨٣﴾

اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے اچھا سلوک کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوةٰ دینا پھر سوائے چند آدمیوں کے تم میں سے سب منہ موڑ کر پھر گئے

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو، اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا، ماں باپ کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، لوگوں سے بھلی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا، مگر تھوڑے آدمیوں کے سو ا تم سب اس عہد سے پھر گئے اور اب تک پھر ے ہوئے ہو

احمد رضا خان

اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو، اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر تم پھِر گئے مگر تم میں کے تھوڑے اور تم رد گردان ہو-

جالندہری

اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا، تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے

طاہر القادری

اور (یاد کرو) جب ہم نے اولادِ یعقوب سے پختہ وعدہ لیا کہ اللہ کے سوا (کسی اور کی) عبادت نہ کرنا، اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھی (بھلائی کرنا) اور عام لوگوں سے (بھی نرمی اور خوش خُلقی کے ساتھ) نیکی کی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا، پھر تم میں سے چند لوگوں کے سوا سارے (اس عہد سے) رُوگرداں ہو گئے اور تم (حق سے) گریز ہی کرنے والے ہو،

علامہ جوادی

اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپً قرابتداروںً یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا. لوگوں سے اچھی باتیں کرناً نماز قائم کرناًزکوِٰ ادا کرنا لیکن اس کے بعد تم میں سے چند کے علاوہ سب منحرف ہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض کرنے والے ہی ہو

محمد جوناگڑھی

اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعده لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰة دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوه تم سب پھر گئے اور منھ موڑ لیا

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے یہ پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا۔ ماں باپ سے (خصوصاً) رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے (عموماً) نیک سلوک کرنا اور سب سے اچھی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا۔ مگر تم میں سے تھوڑے آدمیوں کے سوا باقی سب اس (عہد) سے پھر گئے۔ اور تم ہو ہی روگردانی کرنے والے۔

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَٰقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَآءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ﴿٨٤﴾

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو

ابوالاعلی مودودی

پھر ذرا یاد کرو، ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا تم نے اس کا اقرار کیا تھا، تم خود اس پر گواہ ہو

احمد رضا خان

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو-

جالندہری

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کر لیا، اور تم (اس بات کے) گواہ ہو

طاہر القادری

اور جب ہم نے تم سے (یہ) پختہ عہد (بھی) لیا کہ تم (آپس میں) ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے اور نہ اپنے لوگوں کو (اپنے گھروں اور بستیوں سے نکال کر) جلاوطن کرو گے پھر تم نے (اس امر کا) اقرار کر لیا اور تم (اس کی) گواہی (بھی) دیتے ہو،

علامہ جوادی

اور ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور کسی کواپنے وطن سے نکال باہر نہ کرنا اور تم نے اس کا اقرار کیا اور تم خود ہی اس کے گواہ بھی ہو

محمد جوناگڑھی

اورجب ہم نے تم سے وعده لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا (قتل نہ کرنا) اور آپس والوں کو جلا وطن نہ کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا، ایک دوسرے کو اپنے وطن سے (نکال کر) بے وطن نہ کرنا۔ پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم خود اس کے گواہ ہو۔

ثُمَّ أَنتُمْ هَٰٓؤُلَآءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًۭا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمْ تَظَٰهَرُونَ عَلَيْهِم بِٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَٰنِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ ٱلْكِتَٰبِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍۢ ۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْىٌۭ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلْعَذَابِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٨٥﴾

پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو اور ایک جماعت کو اپنے میں سے ان کے گھروں میں سے نکالتے ہو ان پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرتے ہو اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئیں تو ان کا تاوان دیتے ہو حالانکہ تم پر ان کا نکالنا بھی حرام تھا کیا تم کتاب کے ایک حصہ پرایمان رکھتے ہو اور دوسرے حصہ کا انکار کرتے ہو پھرجو تم میں سے ایسا کرے اس کی یہی سزا ہے کہ دنیا میں ذلیل ہو اور قیامت کے دن بھی سخت عذاب میں دھکیلے جائیں اور الله اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو

ابوالاعلی مودودی

مگر آج وہی تم ہو کہ اپنے بھائی بندوں کو قتل کرتے ہو، اپنی برادری کے کچھ لوگوں کو بے خانماں کر دیتے ہو، ظلم و زیادتی کے ساتھ ان کے خلاف جتھے بندیاں کرتے ہو، اور جب وہ لڑائی میں پکڑے ہوئے تمہارے پاس آتے ہیں، تو ان کی رہائی کے لیے فدیہ کا لین دین کرتے ہو، حالانکہ انہیں ان کے گھروں سے نکالنا ہی سرے سے تم پر حرام تھا تو کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں؟ اللہ ان حرکات سے بے خبر نہیں ہے، جو تم کر رہے ہو

احمد رضا خان

پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے لگے اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے وطن سے نکالتے ہو ان پر مدد دیتے ہو (ان کے مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو بدلا دے کر چھڑا لیتے ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے تو کیا خدا کے کچھ حکموں پر ایمان لاتے ہو اور کچھ سے انکار کرتے ہو تو جو تم میں ایسا کرے اس کا بدلہ کیا ہے مگر یہ کہ دنیا میں رسوا ہو اور قیامت میں سخت تر عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں -

جالندہری

پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں

طاہر القادری

پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنوں کو قتل کر رہے ہو اور اپنے ہی ایک گروہ کو ان کے وطن سے باہر نکال رہے ہو اور (مستزاد یہ کہ) ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کے ساتھ (ان کے دشمنوں کی) مدد بھی کرتے ہو، اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پا س آجائیں تو ان کا فدیہ دے کر چھڑا لیتے ہو (تاکہ وہ تمہارے احسان مند رہیں) حالانکہ ان کا وطن سے نکالا جانا بھی تم پر حرام کر دیا گیا تھا، کیا تم کتاب کے بعض حصوں پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو؟ پس تم میں سے جو شخص ایسا کرے اس کی کیا سزا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں ذلّت (اور رُسوائی) ہو، اور قیامت کے دن (بھی ایسے لوگ) سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے، اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں،

علامہ جوادی

لیکن اس کے بعد تم نے قتل و خون شروع کردیا. لوگوں کو علاقہ سے باہر نکالنے لگے اور گناہ وتعدی میں ظالموںکی مدد کرنے لگے حالانکہ کوئی قیدی بن کر آتا ہے تو فدیہ دے کر آزاد بھی کرالیتے ہو جبکہ شروع سے ان کا نکالنا ہی حرام تھا. کیا تم کتاب کے ایک حصّہ پر ایمان رکھتے ہو اور ایک کا انکار کردیتے ہو. ایسا کرنے والوں کی کیا سزاہے سوائے اس کے کہ زندگانی دنیا میں ذلیل ہوں اور قیامت کے دن سخت ترین عذاب کی طرف پلٹاد یئے جائیں گے . اور اللہ تمہارے کرتوت سے بے خبر نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اورآپس کے ایک فرقے کو جلا وطن بھی کیا اور گناه اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرفداری کی، ہاں جب وه قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تو تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا (اس کا کچھ خیال نہ کیا) کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں

محمد حسین نجفی

پھر تم ہی وہ ہو۔ جو اپنوں کو قتل کرتے ہو۔ اور اپنے بھائی بندوں کے کچھ لوگوں کو ان کے وطن سے نکال بھی دیتے ہو اور ان کے خلاف گناہ اور ظلم و زیادتی کے ساتھ سازش کرتے ہو اور جتھے بندی کرتے ہو (ان کے مخالفین کی مدد کرتے ہو) اور (پھر لطف یہ ہے کہ) اگر وہی لوگ دشمنوں کے ہاتھوں قید ہو کر تمہارے پاس آجائیں۔ تو تم ہی فدیہ دے کر انہیں چھڑا لیتے ہو۔ حالانکہ ان کا وطن سے نکالنا تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب (توراۃ) کے ایک حصہ (فدیہ دینے) پر ایمان لاتے ہو۔ اور دوسرے حصہ (جلا وطن کرنے کی حرمت) کا انکار کرتے ہو؟ تم میں سے جو ایسا کرے اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو اور قیامت کے دن سخت ترین عذاب کی طرف لوٹا دیئے جائیں اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس سے غافل (بے خبر) نہیں ہے۔

أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا۟ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا بِٱلْءَاخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ ٱلْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿٨٦﴾

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ خریدا سو ان سے عذاب ہلکانہ کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی

ابوالاعلی مودودی

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت بیچ کر دنیا کی زندگی خرید لی ہے، لہٰذا نہ اِن کی سزا میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ انہیں کوئی مدد پہنچ سکے گی

احمد رضا خان

یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی مول لی تو نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ ان کی مدد کی جائے -

جالندہری

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی

طاہر القادری

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی خرید لی ہے، پس نہ ان پر سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کو مدد دی جائے گی،

علامہ جوادی

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخر کو دے کر دنیا خریدلی ہے اب نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی

محمد جوناگڑھی

یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہوں گے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی

محمد حسین نجفی

یہ وہ (بدقسمت) لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کی (ابدی زندگی) کے عوض دنیوی (فانی) زندگی خرید لی ہے پس نہ ہی ان کے عذاب میں کوئی تخفیف کی جائے گی اور نہ ہی ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔

وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ وَقَفَّيْنَا مِنۢ بَعْدِهِۦ بِٱلرُّسُلِ ۖ وَءَاتَيْنَا عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ٱلْبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدْنَٰهُ بِرُوحِ ٱلْقُدُسِ ۗ أَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُولٌۢ بِمَا لَا تَهْوَىٰٓ أَنفُسُكُمُ ٱسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًۭا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًۭا تَقْتُلُونَ ﴿٨٧﴾

اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد بھی پے در پے رسول بھیجتے رہے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں دیں اور روح لقدس سے اس کی تائید کی کیا جب تمہارے پاس کوئی وہ حکم لایا جسے تمہارے دل نہیں چاہتے تھے تو تم اکڑ بیٹھے پھر ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کیا

ابوالاعلی مودودی

ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی، اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے، آخر کار عیسیٰؑ ابن مریمؑ کو روشن نشانیاں دے کر بھیجا اور روح پاک سے اس کی مدد کی پھر یہ تمہارا کیا ڈھنگ ہے کہ جب بھی کوئی رسول تمہاری خواہشات نفس کے خلاف کوئی چیز لے کر تمہارے پاس آیا، تو تم نے اس کے مقابلے میں سرکشی ہی کی، کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کر ڈالا

احمد رضا خان

اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھیلی نشانیاں عطا فرمائیں اور پاک روح سے اس کی مدد کی تو کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ لے کر آئے جو تمہارے نفس کی خواہش نہیں تکبر کرتے ہو تو ان (انبیاء) میں ایک گروہ کو تم جھٹلاتے ہو اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہو -

جالندہری

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے

طاہر القادری

اور بیشک ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب (تورات) عطا کی اور ان کے بعد ہم نے پے در پے (بہت سے) پیغمبر بھیجے، اور ہم نے مریم (علیھا السلام) کے فرزند عیسیٰ (علیہ السلام) کو (بھی) روشن نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاک روح کے ذریعے ان کی تائید (اور مدد) کی، تو کیا (ہوا) جب بھی کوئی پیغمبر تمہارے پاس وہ (احکام) لایا جنہیں تمہارے نفس پسند نہیں کرتے تھے تو تم (وہیں) اکڑ گئے اور بعضوں کو تم نے جھٹلایا اور بعضوں کو تم قتل کرنے لگے،

علامہ جوادی

ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو کتاب دی ان کے پیچھے رسولوںکا سلسلہ قائم کیا. عیسٰی علیھ السّلام بن مریم کو واضح معجزات عطا کئےً روح القدس سے ان کی تائید کرادی لیکن کیا تمہارا مستقل طریقہ یہی ہے کہ جب کوئی رسول علیھ السّلام تمہاری خواہش کے خلاف کوئی پیغام لے کر آتا ہے تو اکڑ جاتے ہو اور ایک جماعت کو جھٹلا دیتے ہو اور ایک کو قتل کردیتے ہو

محمد جوناگڑھی

ہم نے (حضرت) موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے (حضرت) عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی۔ لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وه چیز ﻻئے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پس بعض کو تو جھٹلادیا اور بعض کو قتل بھی کرڈاﻻ

محمد حسین نجفی

البتہ ہم نے موسیٰ کو کتاب (توراۃ) عطا کی۔ اور ان کے بعد ہم نے پے در پے رسول بھیجے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس کے ذریعہ سے ان کی تائید کی۔ (اس کے باوجود جب بھی کوئی رسول تمہاری خواہشات نفسی کے خلاف کوئی حکم لے کر تمہارے پاس آیا تو تم نے تکبر کیا سو بعض کو جھٹلایا اور بعض کو قتل کر ڈالا۔

وَقَالُوا۟ قُلُوبُنَا غُلْفٌۢ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًۭا مَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٨٨﴾

اور کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

وہ کہتے ہیں، ہمارے دل محفوظ ہیں نہیں، اصل بات یہ ہے کہ ان کے کفر کی وجہ سے ان پر اللہ کی پھٹکار پڑی ہے، اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں

احمد رضا خان

اور یہودی بولے ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہیں بلکہ اللہ نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو ان میں تھوڑے ایمان لاتے ہیں-

جالندہری

اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں

طاہر القادری

اور یہودیوں نے کہا: ہمارے دلوں پر غلاف ہیں، (ایسا نہیں) بلکہ ان کے کفر کے باعث اللہ نے ان پر لعنت کر دی ہے سو وہ بہت ہی کم ایمان رکھتے ہیں،

علامہ جوادی

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں ہماری کچھ سمجھ میں نہیں آتا بے شک ان کے کفر کی بنا پر ان پر خدا کی مار ہے اور یہ بہت کم ایمان لے آئیں گے

محمد جوناگڑھی

یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ہے، ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے

محمد حسین نجفی

اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر (قدرتی) غلاف چڑھے ہوئے ہیں (ہماری سمجھ میں کچھ نہیں آتا)۔ نہیں۔ بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے (اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے) اس لئے وہ کم ہی ایمان لائیں گے۔

وَلَمَّا جَآءَهُمْ كِتَٰبٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌۭ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا۟ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فَلَمَّا جَآءَهُم مَّا عَرَفُوا۟ كَفَرُوا۟ بِهِۦ ۚ فَلَعْنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٨٩﴾

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکارکیاسوکافروں پر الله کی لعنت ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے، اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے؟ باوجود یہ کہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو ان کے پاس پہلے سے موجو د تھی، باوجود یہ کہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے، مگر جب وہ چیز آ گئی، جسے وہ پہچان بھی گئے تو، انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا خدا کی لعنت اِن منکرین پر

احمد رضا خان

اور جب ان کے پاس اللہ کی وہ کتاب (قرآن) آئی جو ان کے ساتھ والی کتاب (توریت) کی تصدیق فرماتی ہے اور اس سے پہلے وہ اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں پر فتح مانگتے تھے تو جب تشریف لایا انکے پاس وہ جانا پہچانا اس سے منکر ہو بیٹھے تو اللہ کی لعنت منکروں پر -

جالندہری

اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے، اور وہ پہلے (ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے، تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے، جب ان کے پاس آپہنچی تو اس سے کافر ہو گئے۔ پس کافروں پر الله کی لعنت

طاہر القادری

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب (قرآن) آئی جو اس کتاب (تورات) کی (اصلاً) تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس موجود تھی، حالانکہ اس سے پہلے وہ خود (نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان پر اترنے والی کتاب قرآن کے وسیلے سے) کافروں پر فتح یابی (کی دعا) مانگتے تھے، سو جب ان کے پاس وہی نبی (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اوپر نازل ہونے والی کتاب قرآن کے ساتھ) تشریف لے آیا جسے وہ (پہلے ہی سے) پہچانتے تھے تو اسی کے منکر ہو گئے، پس (ایسے دانستہ) انکار کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے،

علامہ جوادی

اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی ہے جو ان کی توریت وغیرہ کی تصدیق بھی کرنے والی ہے اور اس کے پہلے وہ دشمنوںکے مقابلہ میں اسی کے ذریعہ طلب فتح بھی کرتے تھے لیکن اس کے آتے ہی منکر ہوگئے حالانکہ اسے پہچانتے بھی تھے تو اب کافروں پر خدا کی لعنت ہے

محمد جوناگڑھی

اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حاﻻنکہ پہلے یہ خود (اس کے ذریعہ) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آجانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر

محمد حسین نجفی

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب آئی جو ان کے پاس والی کتاب (توراۃ) کی تصدیق کرتی ہے باوجودیکہ اس کے آنے سے پہلے خود یہ لوگ کافروں کے خلاف اس کے ذریعہ سے فتح و ظفر طلب کیا کرتے تھے۔ مگر جب وہ (کتاب) ان کے پاس آگئی جسے وہ پہچانتے تھے تو اس کا انکار کر دیا۔ پس کافروں (منکروں) پر اللہ کی لعنت ہو۔

بِئْسَمَا ٱشْتَرَوْا۟ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا۟ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بَغْيًا أَن يُنَزِّلَ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۖ فَبَآءُو بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍۢ ۚ وَلِلْكَٰفِرِينَ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ ﴿٩٠﴾

انہوں نے اپنی جانوں کو بہت ہی بری چیز کے لیے بیچ ڈالا یہ کہ الله کی نازل کی ہوئی چیزوں کا اس ضد میں آ کر انکار کرنے لگے کہ وہ پنے فضل کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کیوں نازل کر دیتا ہے سوغضب پر غضب میں آ گئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے

ابوالاعلی مودودی

کیسا برا ذریعہ ہے جس سے یہ اپنے نفس کی تسلی حاصل کرتے ہیں کہ جو ہدایت اللہ نے نازل کی ہے، اس کو قبول کرنے سے صرف اِس ضد کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی و رسالت) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا، نواز دیا! لہٰذا اب یہ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے ہیں اور ایسے کافروں کے لیے سخت آمیز سزا مقرر ہے

احمد رضا خان

کس برے مولوں انہوں نے اپنی جانوں کو خریدا کہ اللہ کے اتارے سے منکر ہوں اس کی جلن سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہے وحی اتارلے تو غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے -

جالندہری

جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے، اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے۔ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہو گئے۔ اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے

طاہر القادری

انہوں نے اپنی جانوں کا کیا برا سودا کیا کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کا انکار کر رہے ہیں، محض اس حسد میں کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (وحی) نازل فرماتا ہے، پس وہ غضب در غضب کے سزاوار ہوئے، اور کافروں کے لئے ذلّت انگیز عذاب ہے،

علامہ جوادی

ان لوگوں نے اپنے نفس کا کتنا برا سودا کیا ہے کہ زبردستی خدا کے نازل کئے کا انکار کر بیٹھے اس ضد میں کہ خدا اپنے فضل و کر م سے اپنے جس بندے پر جو چاہے نازل کردیتا ہے. اب یہ غضب بالائے غضب کے حقدار ہیں اور ان کے لئے رسوا کن عذاب بھی ہے

محمد جوناگڑھی

بہت بری ہے وه چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈاﻻ، وه ان کا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے جس بنده پر چاہا نازل فرمایا، اس کے باعﺚ یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لئے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے

محمد حسین نجفی

سو کس قدر بری ہے وہ چیز جس کے عوض ان لوگوں نے اپنی جانوں کا سودا کیا ہے کہ محض اس ضد اور سرکشی کی بناء پر اللہ کی نازل کردہ کتاب کا انکار کر دیا کہ اس نے اپنے بندوں میں سے ایک خاص بندہ (نبی خاتم (ع)) پر اپنے فضل و کرم سے کیوں (وحی نبوت و کتاب) نازل کر دی؟ پس وہ اس روش کے نتیجہ میں (خدا کے) غضب بالائے غضب کے سزاوار ہوئے اور کافروں کے لئے ذلت آمیز عذاب ہے۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ ءَامِنُوا۟ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُوا۟ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلْحَقُّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٩١﴾

اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایمان لاؤ جو الله نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں ہم تو اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور اسے نہیں مانتے ہیں جو اس کے سوا ہے حالانکہ وہ حق ہے اور تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس ہے کہہ دو پھر تم کیوں اس سے پہلے الله کے نبیوں کو قتل کرتے رہے اگر تم مومن تھے

ابوالاعلی مودودی

جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں \"ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں، جو ہمارے ہاں (یعنی نسل اسرائیل) میں اتری ہے\" اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور اُس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی اچھا، ان سے کہو: اگر تم اس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی، تو اس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے) کیوں قتل کرتے رہے؟

احمد رضا خان

اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے اتارے پر ایمان لاؤ تو کہتے ہیں وہ جو ہم پر اترا اس پر ایمان لاتے ہیں اور باقی سے منکر ہوتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے ان کے پاس والے کی تصدیق فرماتا ہوا تم فرماؤ کہ پھر اگلے انبیاء کو کیوں شہید کیا اگر تمہیں اپنی کتاب پر ایمان تھا -

جالندہری

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے، اس کو مانو۔ تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہو چکی ہے، ہم تو اسی کو مانتے ہیں۔ (یعنی) یہ اس کے سوا کسی اور (کتاب) کو نہیں مانتے، حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے، اس کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ (ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہوتے تو الله کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے

طاہر القادری

اور جب ان سے کہا جاتا ہے: اس (کتاب) پر ایمان لاؤ جسے اللہ نے (اب) نازل فرمایا ہے، (تو) کہتے ہیں: ہم صرف اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کی گئی، اور وہ اس کے علاوہ کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ (قرآن بھی) حق ہے (اور) اس (کتاب) کی (بھی) تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے، آپ (ان سے) دریافت فرمائیں کہ پھر تم اس سے پہلے انبیاء کو کیوں قتل کرتے رہے ہو اگر تم (واقعی اپنی ہی کتاب پر) ایمان رکھتے ہو،

علامہ جوادی

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدا کے نازل کئے ہوئے پر ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ ہم صرف اس پر ایمان لے آئیں گے جو ہم پر نازل ہوا ہے اور اس کے علاوہ سب کا انکار کردیتے ہیں. اگرچہ وہ بھی حق ہے اور ان کے پاس جو کچھ ہے اس کی تصدیق کرنے والا بھی ہے. اب آپ ان سے کہئے کہ اگر تم مومن ہو تو اس سے پہلے انبیائ خدا کو قتل کیوں کرتے تھے

محمد جوناگڑھی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان ﻻؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے۔ حاﻻنکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیا کو کیوں قتل کیا؟

محمد حسین نجفی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (قرآن) اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ۔ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر تو ایمان رکھتے ہیں جو ہم (بنی اسرائیل) پر نازل کیا گیا ہے مگر اس کے علاوہ جو کچھ (قرآن، انجیل وغیرہ) ہے اس کا انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے اور جو ان کے پاس موجود ہے (توراۃ) اس کی بھی تصدیق کرتا ہے (اے رسول) آپ ان سے کہیے کہ اگر تم (توراۃ پر) ایمان رکھتے تھے تو اس سے پہلے (اگلے زمانہ) میں اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کرتے رہے ہو؟ ۔

۞ وَلَقَدْ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلْبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذْتُمُ ٱلْعِجْلَ مِنۢ بَعْدِهِۦ وَأَنتُمْ ظَٰلِمُونَ ﴿٩٢﴾

اور تمہارے پاس موسیٰ صریح معجزے لے کر آیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو بنالیا اور تم ظالم تھے

ابوالاعلی مودودی

تمہارے پاس موسیٰؑ کیسی کیسی روشن نشانیوں کے ساتھ آیا پھر بھی تم ایسے ظالم تھے کہ اس کے پیٹھ موڑتے ہی بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے

احمد رضا خان

اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ کھلی نشانیاں لے کر تشریف لایا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو معبود بنالیا اور تم ظالم تھے-

جالندہری

اور موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو تم ان کے (کوہِ طور جانے کے) بعد بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اور تم (اپنے ہی حق میں) ظلم کرتے تھے

طاہر القادری

اور (صورت حال یہ ہے کہ) تمہارے پاس (خود) موسیٰ (علیہ السلام) کھلی نشانیاں لائے پھر تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم (حقیقت میں) ہو ہی جفاکار،

علامہ جوادی

یقینا موسٰی علیھ السّلام تمہارے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے لیکن تم نے ان کے بعد گو سالہ کو اختیار کرلیا اور تم واقعی ظالم ہو

محمد جوناگڑھی

تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا تم ہو ہی ﻇالم

محمد حسین نجفی

اور یقینا موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزے لے کر آئے پھر بھی تم ایسے ظالم تھے کہ ان کے (کوہ طور پر جانے کے) بعد گوسالہ کو (معبود) بنا لیا۔

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَٰقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُوا۟ مَآ ءَاتَيْنَٰكُم بِقُوَّةٍۢ وَٱسْمَعُوا۟ ۖ قَالُوا۟ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا۟ فِى قُلُوبِهِمُ ٱلْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٩٣﴾

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طورکو اٹھایا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور سنو انہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور مانیں گے نہیں اور ان کے دلوں میں کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت رچ گئی تھی کہہ دو اگر تم ایمان دار ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بہت ہی برا حکم دے رہا ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر ذرا اُس میثاق کو یاد کرو، جو طُور کو تمہارے اوپر اٹھا کر ہم نے تم سے لیا تھا ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں، ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا، مگر مانیں گے نہیں اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا کہو: اگر تم مومن ہو، تو عجیب ایمان ہے، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے

احمد رضا خان

اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پیمان لیا او ر کوہ ِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کیا، لو جو ہم تمہیں دیتے ہیں زور سے اور سنو بولے ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے کفر کے سبب تم فرمادو کیا برا حکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ایمان رکھتے ہو-

جالندہری

اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے (اس کو) سنو تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے

طاہر القادری

اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا (یہ فرما کر کہ) اس (کتاب) کو مضبوطی سے تھامے رکھو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہے اور (ہمارا حکم) سنو، تو (تمہارے بڑوں نے) کہا: ہم نے سن لیا مگر مانا نہیں، اور ان کے دلوں میں ان کے کفر کے باعث بچھڑے کی محبت رچا دی گئی تھی، (اے محبوب! انہیں) بتا دیں یہ باتیں بہت (ہی) بری ہیں جن کا حکم تمہیں تمہارا (نام نہاد) ایمان دے رہا ہے اگر (تم واقعۃً ان پر) ایمان رکھتے ہو،

علامہ جوادی

اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تم سے توریت پر عمل کرنے کا عہد لیا اور تمہارے سروں پر کوسِ طور کو معلق کردیا کہ توریت کو مضبوطی سئے پکڑلو تو انہوں نے ڈر کے مارے فورا اقرار کرلیا کہ ہم نے سن تو لیا لیکن پھر نافرمانی بھی کریں گے کہ ان کے دلوں میں گو سالہ کی محبت گھول کر پلادی گئی ہے. پیغمبر ان سے کہہ دو کہ اگر تم ایماندار ہو تو تمہارا ایمان بہت برے احکام دیتا ہے

محمد جوناگڑھی

جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو! تو انہوں نے کہا، ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی بسبب ان کے کفر کے۔ ان سے کہہ دیجیئے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) کہ جب ہم نے تم سے عہد و پیمان لیا اور تمہارے اوپر کوہِ طور کو بلند کیا (اور کہا تھا کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو۔ اور جو کچھ اس میں ہے اسے غور سے) سنو تو (تمہارے اسلاف) نے زبان سے کہا کہ ہم نے سن تو لیا اور دل میں کہا ہم عمل نہیں کریں گے اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں گوسالہ کی محبت بیٹھ گئی تھی۔ (اے رسول) کہیے! اگر تم مؤمن ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بہت ہی برے کاموں کا حکم دیتا ہے (یہ عجیب ایمان ہے)۔

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلْءَاخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةًۭ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُا۟ ٱلْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٩٤﴾

کہہ دو اگر الله کے نزدیک آخرت کا گھر خصوصیت کے ساتھ سوائے اور لوگوں کے تمہارے ہی لئے ہے تو تم موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو

ابوالاعلی مودودی

اِن سے کہو کہ اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لیے مخصوص ہے، تب تو تمہیں چاہیے کہ موت کی تمنا کرو، اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو

احمد رضا خان

تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے لئے ہو، نہ اوروں کے لئے تو بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے ہو-

جالندہری

کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لیے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لیے مخصوص ہے تو اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو

طاہر القادری

آپ فرما دیں: اگر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک صرف تمہارے لئے ہی مخصوص ہے اور لوگوں کے لئے نہیں تو تم (بے دھڑک) موت کی آرزو کرو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو،

علامہ جوادی

ان سے کہو کہ اگر سارے انسانوں میںدا» آخرت فقط تمہارے لئے ہے اور تم اپنے دعوے میں سچّے ہو تو موت کی تمّنا کرو

محمد جوناگڑھی

آپ کہہ دیجیئے کہ اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آو اپنی سچائی کے ﺛبوت میں موت طلب کرو

محمد حسین نجفی

نیز ان سے کہیے کہ اگر خدا کے نزدیک آخرت کا گھر (جنت) دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے لئے مخصوص ہے تو پھر موت کی آرزو کرو۔ اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو (تاکہ جلدی بہشت میں داخل ہو جاؤ)۔

وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٩٥﴾

وہ کبھی بھی اس کی ہر گز آرزو نہیں کریں گے ان گناہوں کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے

ابوالاعلی مودودی

یقین جانو کہ یہ کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے، اس لیے کہ اپنے ہاتھوں جو کچھ کما کر انہوں نے وہاں بھیجا ہے، اس کا اقتضا یہی ہے (کہ یہ وہاں جانے کی تمنا نہ کریں) اللہ ان ظالموں کے حال سے خوب واقف ہے

احمد رضا خان

اور ہرگز کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے ان بداعمالیوں کے سبب جو آگے کرچکے اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو-

جالندہری

لیکن ان اعمال کی وجہ سے، جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے، اور خدا ظالموں سے (خوب) واقف ہے

طاہر القادری

وہ ہرگز کبھی بھی اس کی آرزو نہیں کریں گے ان گناہوں (اور مَظالِم) کے باعث جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں (یا پہلے کر چکے ہیں) اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے،

علامہ جوادی

اور یہ اپنے پچھلے اعمال کی بنا پر ہرگز موت کی تمّنا نہیں کریں گے کہ خدا ظالموں کے حالات سے خوب واقف ہے

محمد جوناگڑھی

لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے

محمد حسین نجفی

اور (سن لو) کہ یہ لوگ ان (اعمالِ بد) کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں کبھی بھی موت کی آرزو نہیں کریں گے اور خدائے تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٍۢ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍۢ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِۦ مِنَ ٱلْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرٌۢ بِمَا يَعْمَلُونَ ﴿٩٦﴾

اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زيادہ حریص پائیں گے اور ان سے بھی جو مشرک ہیں ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں اور الله دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

تم انہیں سب سے بڑھ کر جینے کا حریص پاؤ گے حتیٰ کہ یہ اس معاملے میں مشرکوں سے بھی بڑھے ہوئے ہیں ان میں سے ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح ہزار برس جیے، حالانکہ لمبی عمر بہرحال اُسے عذاب سے تو دور نہیں پھینک سکتی جیسے کچھ اعمال یہ کر رہے ہیں، اللہ تو انہیں دیکھ ہی رہا ہے

احمد رضا خان

اور بیشک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں سے ایک کو تمنا ہے کہ کہیں ہزار برس جئے اور وہ اسے عذاب سے دور نہ کرے گا اتنی عمر دیا جانا اور اللہ ان کے کوتک دیکھ رہا ہے،

جالندہری

بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے، یہاں تک کہ مشرکوں سے بھی۔ ان میں سے ہر ایک یہی خواہش کرتا ہے کہ کاش وہ ہزار برس جیتا رہے، مگر اتنی لمبی عمر اس کو مل بھی جائے تو اسے عذاب سے تو نہیں چھڑا سکتی۔ اور جو کام یہ کرتے ہیں، خدا ان کو دیکھ رہا ہے

طاہر القادری

آپ انہیں یقیناً سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس میں مبتلا پائیں گے اور (یہاں تک کہ) مشرکوں سے بھی زیادہ، ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس کی عمر مل جائے، اگر اسے اتنی عمر مل بھی جائے، تو بھی یہ اسے عذاب سے بچانے والی نہیں ہو سکتی، اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے،

علامہ جوادی

اے رسول آپ دیکھیں گے کہ یہ زندگی کے سب سے زیادہ حریص ہیں اور بعض مشرکین تو یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ہزار برس کی عمر دے دی جائے جبکہ یہ ہزار برس بھی زندہ رہیں تو طول هحیات انہیںعذابِ الٰہی سے نہیں بچا سکتا. اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

محمد جوناگڑھی

بلکہ سب سے زیاده دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی! آپ انہیں کو پائیں گے۔ یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیاده ہیں ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گویا یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے

محمد حسین نجفی

اور (اے نبی!) تم ان کو سب لوگوں سے حتیٰ کہ مشرکوں سے بھی بڑھ کر زندگی کا حریص پاؤ گے ان میں ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اسے ایک ہزار سال کی عمر ملے حالانکہ اس قدر عمر کا مل جانا بھی اسے خدا کے عذاب سے نہیں بچا سکتا اور یہ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًۭى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿٩٧﴾

کہہ دوجو کوئی جبرائیل کا دشمن ہو سواسی نے اتاراہے وہ قرآن اللہ کے حکم سے آپ کے دل پر ان کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے ہیں اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے

ابوالاعلی مودودی

اِن سے کہو کہ جو کوئی جبریل سے عداوت رکھتا ہو، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ جبریل نے اللہ کے اِذن سے یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ہے، جو پہلے آئی ہوئی کتابوں کی تصدیق و تائید کرتا ہے اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور کامیابی کی بشارت بن کر آیا ہے

احمد رضا خان

تم فرمادو جو کوئی جبریل کا دشمن ہو تو اس (جبریل) نے تو تمہارے دل پر اللہ کے حکم سے یہ قرآن اتارا اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتا اور ہدایت و بشارت مسلمانوں کو-

جالندہری

کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مر جانا چاہیئے) اس نے تو (یہ کتاب) خدا کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور بشارت ہے

طاہر القادری

آپ فرما دیں: جو شخص جبریل کا دشمن ہے (وہ ظلم کر رہا ہے) کیونکہ اس نے (تو) اس (قرآن) کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے (جو) اپنے سے پہلے (کی کتابوں) کی تصدیق کرنے والا ہے اور مؤمنوں کے لئے (سراسر) ہدایت اور خوشخبری ہے،

علامہ جوادی

اے رسول کہہ دیجئے کہ جو شخص بھی جبریل کا دشمن ہے اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جبریل نے آپ کے دل پر قرآن حکم خدا سے اتارا ہے جو سابق کتابوں کی تصدیق کرنے والاً ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے بشارت ہے

محمد جوناگڑھی

(اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے کہ جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) کہہ دیجیئے! کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہے (ہوا کرے) اس نے تو وہ (قرآن) خدا کے حکم سے آپ کے دل میں اتارا ہے، جو اپنے سے پہلے (نازل شدہ) کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور اہل ایمان کے لئے ہدایت اور کامیابی کی بشارت ہے۔

مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّلَّهِ وَمَلَٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَىٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوٌّۭ لِّلْكَٰفِرِينَ ﴿٩٨﴾

جو شخص اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو بیشک اللہ بھی ان کافروں کا دشمن ہے

ابوالاعلی مودودی

(اگر جبریل سے ان کی عداوت کا سبب یہی ہے، تو کہہ دو کہ) جو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کے دشمن ہیں، اللہ ان کافروں کا دشمن ہے

احمد رضا خان

جو کوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کا تو اللہ دشمن ہے کافروں کا

جالندہری

جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے

طاہر القادری

جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں کا اور جبریل اور میکائیل کا دشمن ہوا تو یقیناً اللہ (بھی ان) کافروں کا دشمن ہے،

علامہ جوادی

جو بھی اللہً ملائکہً مرسلین اور جبریل و میکائیکل کا دشمن ہوگا اسے معلوم رہے کہ خدا بھی تمام کافروں کا دشمن ہے

محمد جوناگڑھی

(تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے

محمد حسین نجفی

جو کوئی اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اور (خاص کر) جبرئیل و میکائیل کا دشمن ہو تو بے شک اللہ بھی کافروں کا دشمن ہے۔

وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ءَايَٰتٍۭ بَيِّنَٰتٍۢ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَآ إِلَّا ٱلْفَٰسِقُونَ ﴿٩٩﴾

اور ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان سے انکاری نہیں مگر فاسق

ابوالاعلی مودودی

ہم نے تمہاری طرف ایسی آیات نازل کی ہیں جو صاف صاف حق کا اظہار کر نے والی ہیں اور ان کی پیروی سے صرف وہی لوگ انکار کرتے ہیں، جو فاسق ہیں

احمد رضا خان

اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں اتاریں اور ان کے منکر نہ ہوں گے مگر فاسق لوگ -

جالندہری

اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بدکار ہیں

طاہر القادری

اور بیشک ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان (نشانیوں) کا سوائے نافرمانوں کے کوئی انکار نہیں کر سکتا،

علامہ جوادی

ہم نے آپ کی طرف روشن نشانیاں نازل کی ہیں اور ان کا انکار فاسقوں کے سوا کوئی نہ کرے گا

محمد جوناگڑھی

اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) بالیقین ہم نے تمہاری طرف واضح آیتیں نازل کی ہیں اور ان کا انکار نہیں کرتے مگر وہی جو فاسق (نافرمان) ہیں۔

أَوَكُلَّمَا عَٰهَدُوا۟ عَهْدًۭا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٌۭ مِّنْهُم ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٠٠﴾

کیا جب کبھی انہوں نے کوئی عہد باندھا تو اسے ان میں سے ایک جماعت نے پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثرایمان ہی نہیں رکھتے

ابوالاعلی مودودی

کیا ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوتا رہا ہے کہ جب انہوں نے کوئی عہد کیا، تو ان میں سے ایک نہ ایک گروہ نے اسے ضرور ہی بالا ئے طاق رکھ دیا؟ بلکہ ان میں سے اکثر ایسے ہی ہیں، جو سچے دل سے ایمان نہیں لاتے

احمد رضا خان

اور کیا جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں ان میں کا ایک فریق اسے پھینک دیتا ہے بلکہ ان میں بہتیروں کو ایمان نہیں -

جالندہری

ان لوگوں نے جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اس کو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بے ایمان ہیں

طاہر القادری

اور کیا (ایسا نہیں کہ) جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسے توڑ کر پھینک دیا، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان ہی نہیں رکھتے،

علامہ جوادی

ان کا حال یہ ہے کہ جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ایک فریق نے ضرور توڑ دیا بلکہ ان کی اکثریت بے ایمان ہی ہے

محمد جوناگڑھی

یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں توان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں

محمد حسین نجفی

اور کیا (ہمیشہ ایسا نہیں ہوا کہ) جب بھی انہوں (یہود) نے کوئی عہد کیا۔ تو انہی کے ایک گروہ نے اسے پس پشت ڈال دیا (توڑ دیا) بلکہ ان میں سے اکثر بے ایمان ہیں۔

وَلَمَّا جَآءَهُمْ رَسُولٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌۭ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌۭ مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ كِتَٰبَ ٱللَّهِ وَرَآءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٠١﴾

اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے وہ رسول آیا جو اس کی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پا س ہے تو اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے الله کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ایسا پھینکا کہ گویا اسے جانتے ہی نہیں

ابوالاعلی مودودی

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول اس کتاب کی تصدیق و تائید کرتا ہوا آیا جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی، تو اِن اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پشت ڈالا، گویا کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں

احمد رضا خان

اور جب ان کے پاس تشریف لایا اللہ کے یہاں سے ایک رسول ان کی کتابوں کی تصدیق فرماتا تو کتاب والوں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب پیٹھ پیچھے پھینک دی گویا وہ کچھ علم ہی نہیں رکھتے -

جالندہری

اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتے ہیں تو جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی، ان میں سے ایک جماعت نے خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا، گویا وہ جانتے ہی نہیں

طاہر القادری

اور (اسی طرح) جب ان کے پاس اللہ کی جانب سے رسول (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے جو اس کتاب کی (اصلاً) تصدیق کرنے والے ہیں جو ان کے پاس (پہلے سے) موجود تھی تو (انہی) اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ نے اللہ کی (اسی) کتاب (تورات) کو پسِ پشت پھینک دیا، گویا وہ (اس کو) جانتے ہی نہیں (حالانکہ اسی تورات نے انہیں نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کی خبر دی تھی)،

علامہ جوادی

اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے سابق کی کتابوں کی تصدیق کرنے والا رسول آیا تو اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے کتابِ خدا کو پبُ پشت ڈال دیا جیسے وہ اسے جانتے ہی نہ ہوں

محمد جوناگڑھی

جب کبھی ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ آیا، ان اہل کتاب کے ایک فرقہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا، گویا جانتے ہی نہ تھے

محمد حسین نجفی

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ رسول (حضرت محمد(ص)) آیا جو ان کے پاس والی کتاب کی تصدیق کرنے والا ہے تو انہی اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کتابِ خدا (توراۃ) کو اس طرح پس پشت ڈال دیا کہ جیسے کہ وہ اسے جانتے ہی نہیں۔

وَٱتَّبَعُوا۟ مَا تَتْلُوا۟ ٱلشَّيَٰطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَٰنَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَٰنُ وَلَٰكِنَّ ٱلشَّيَٰطِينَ كَفَرُوا۟ يُعَلِّمُونَ ٱلنَّاسَ ٱلسِّحْرَ وَمَآ أُنزِلَ عَلَى ٱلْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَٰرُوتَ وَمَٰرُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌۭ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيْنَ ٱلْمَرْءِ وَزَوْجِهِۦ ۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا۟ لَمَنِ ٱشْتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ مِنْ خَلَٰقٍۢ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا۟ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿١٠٢﴾

اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیطان سلیمان کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس کی بھی جو شہر بابل میں ہاروت و ماروت دوفرشتوں پر اتارا گیا تھا اور وہ کسی کو نہ سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں تو کافر نہ بن پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں حالانکہ وہ اس سے کسی کو الله کے حکم کے سوا کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے اور سیکھتے تھے وہ و ان کو نقصان دیتی تھی اورنہ نفع اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جس نے جادو کو خریدا اس کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور وہ چیز بہت بری ہے جس کے بدلہ میں انہوں نے اپنے آپ کو بیچا کاش وہ جانتے

ابوالاعلی مودودی

اور لگے اُن چیزوں کی پیروی کرنے، جو شیا طین، سلیمانؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو گری کی تعلیم دیتے تھے وہ پیچھے پڑے اُس چیز کے جو بابل میں دو فرشتوں، ہاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھی، حالانکہ وہ (فرشتے) جب بھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے، تو پہلے صاف طور پر متنبہ کر دیا کرتے تھے کہ \"دیکھ، ہم محض ایک آزمائش ہیں، تو کفر میں مبتلا نہ ہو\" پھر بھی یہ لوگ اُن سے وہ چیز سیکھتے تھے، جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کے بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے، مگراس کے باوجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے لیے نفع بخش نہیں، بلکہ نقصان د ہ تھی اور انہیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں کتنی بری متاع تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، کاش انہیں معلوم ہوتا!

احمد رضا خان

اور اس کے پیرو ہوئے جو شیطان پڑھا کرتے تھے سلطنت سلیمان کے زمانہ میں اور سلیمان نے کفر نہ کیا ہاں شیطان کافر ہوئے لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور وہ (جادو) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر اترا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو نری آزمائش ہیں تو اپنا ایمان نہ کھو تو ان سے سیکھتے وہ جس سے جدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں اور اس سے ضرر نہیں پہنچا سکتے کسی کو مگر خدا کے حکم سے اور وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان دے گا نفع نہ دے گا اور بیشک ضرور انہیں معلوم ہے کہ جس نے یہ سودا لیا آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور بیشک کیا بری چیز ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچیں کسی طرح انہیں علم ہوتا-

جالندہری

اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے

طاہر القادری

اور وہ (یہود تو) اس چیز (یعنی جادو) کے پیچھے (بھی) لگ گئے تھے جو سلیمان (علیہ السلام) کے عہدِ حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) نے (کوئی) کفر نہیں کیا بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس (جادو کے علم) کے پیچھے (بھی) لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت (نامی) دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا، وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے تھے یہاں تک کہ کہہ دیتے کہ ہم تو محض آزمائش (کے لئے) ہیں سو تم (اس پر اعتقاد رکھ کر) کافر نہ بنو، اس کے باوجود وہ (یہودی) ان دونوں سے ایسا (منتر) سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے، حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ ہی کے حکم سے اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں اور انہیں (یہ بھی) یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس (کفر یا جادو ٹونے) کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (ہوگا)، اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں (کی حقیقی بہتری یعنی اُخروی فلاح) کو بیچ ڈالا، کاش! وہ اس (سودے کی حقیقت) کو جانتے،

علامہ جوادی

اور ان باتوں کا اتباع شروع کردیا جو شیاطین سلیمان علیھ السّلامکی سلطنت میں جپا کرتے تھے حالانکہ سلیمان علیھ السّلام کافر نہیں تھے. کافر یہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے اور پھر جو کچھ دو فرشتوں ہاروت ماروت پر بابل میں نازل ہوا ہے. وہ اس کی بھی تعلیم اس وقت تک نہیںدیتے تھے جب تک یہ کہہ نہیں دیتے تھے کہ ہم ذریعہ امتحان ہیں. خبردار تم کافر نہ ہوجانا .لیکن وہ لوگ ان سے وہ باتیں سیکھتے تھے جس سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑاکرادیں حالانکہ اذنِ خدا کے بغیر وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے. یہ ان سے وہ سب کچھ سیکھتے تھے جو ان کے لئے مضر تھا اور اس کا کوئی فائدہ نہیںتھا یہ خوب جانتے تھے کہ جو بھی ان چیزوں کو خریدے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہّ نہ ہوگا. انہوں نے اپنے نفس کا بہت برا سو دا کیا ہے اگر یہ کچھ جانتے اور سمجھتے ہوں

محمد جوناگڑھی

اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے

محمد حسین نجفی

اور (یہ لوگ) ان (بے بنیاد) چیزوں کی پیروی کرنے لگے جو شیاطین سلیمان کے عہد سلطنت میں پڑھ کر سنایا کرتے تھے۔ حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا۔ بلکہ ان شیطانوں نے کفر کیا جو لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے (نیز) وہ اس چیز (جادو) کی پیروی کرنے لگے جو بابل کے مقام پر ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں پر اتاری گئی۔ حالانکہ یہ دونوں فرشتے اس وقت تک کسی کو کچھ تعلیم نہیں دیتے تھے جب تک پہلے یہ نہیں کہتے تھے کہ ہم محض آزمائش ہیں۔ لہٰذا (اس علم کو غلط استعمال کرکے) کافر نہ ہو جانا (بایں ہمہ) لوگ ان سے وہ کچھ سیکھتے تھے جس سے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ حالانکہ وہ اذنِ خدا کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ الغرض وہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جو ان کو ضرر پہنچاتی تھی اور کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی تھی۔ اور وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ جو شخص (دین کے بدلے) ان چیزوں کو خریدے گا۔ اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور کس قدر برا (معاوضہ) ہے جس پر انہوں نے اپنی جانوں کا سودا کیا۔ کاش انہیں اس کا علم ہوتا۔

وَلَوْ أَنَّهُمْ ءَامَنُوا۟ وَٱتَّقَوْا۟ لَمَثُوبَةٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ ۖ لَّوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿١٠٣﴾

اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو البتہ الله کے ہاں کا اجر ان کے لیے بہتر تھا کاش وہ جانتے

ابوالاعلی مودودی

اگر وہ ایمان اور تقویٰ اختیار کرتے، تو اللہ کے ہاں اس کا جو بدلہ ملتا، وہ ان کے لیے زیادہ بہتر تھا، کاش اُنہیں خبر ہوتی

احمد رضا خان

اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو اللہ کے یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے کسی طرح انہیں علم ہوتا -

جالندہری

اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت اچھا صلہ ملتا۔ اے کاش، وہ اس سے واقف ہوتے

طاہر القادری

اور اگر وہ ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو اللہ کی بارگاہ سے (تھوڑا سا) ثواب (بھی ان سب چیزوں سے) کہیں بہتر ہوتا، کاش! وہ (اس راز سے) آگاہ ہوتے،

علامہ جوادی

اگر یہ لوگ ایمان لے آتے اور متقی بن جاتے تو خدائی ثواب بہت بہتر تھا. اگر ان کی سمجھ میں آجاتا

محمد جوناگڑھی

اگر یہ لوگ صاحب ایمان متقی بن جاتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ﺛواب انہیں ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے

محمد حسین نجفی

اور اگر یہ لوگ ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو خدا کی بارگاہ سے انہیں جو ثواب ملتا وہ (اس سے) بہتر ہوتا کاش انہیں اس کا علم ہوتا۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَقُولُوا۟ رَٰعِنَا وَقُولُوا۟ ٱنظُرْنَا وَٱسْمَعُوا۟ ۗ وَلِلْكَٰفِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١٠٤﴾

اے ایمان والو راعنا نہ کہو اور انظرنا کہو اور سنا کرو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو: رَاعِناَ نہ کہا کرو، بلکہ اُنظرنَا کہو اور توجہ سے بات کو سنو، یہ کافر تو عذاب الیم کے مستحق ہیں

احمد رضا خان

اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے-

جالندہری

اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو، اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے

طاہر القادری

اے ایمان والو! (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے) رَاعِنَا مت کہا کرو بلکہ (ادب سے) اُنْظُرْنَا (ہماری طرف نظرِ کرم فرمائیے) کہا کرو اور (ان کا ارشاد) بغور سنتے رہا کرو، اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے،

علامہ جوادی

ایمان والو! راعنا (ہماری رعایت کرو) نہ کہا کرو «انظرنامِ کہا کرو اور غور سے سنا کرو اور یاد رکھو کہ کافرین کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو) “راعنا” نہ کہا کرو، بلکہ “انظرنا” کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو (پیغمبر (ع) سے) راعنا نہ کہا کرو (بلکہ) انظرنا کہا کرو اور (توجہ سے ان کی بات) سنا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

مَّا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ وَلَا ٱلْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍۢ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَٱللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ ۚ وَٱللَّهُ ذُو ٱلْفَضْلِ ٱلْعَظِيمِ ﴿١٠٥﴾

اہل کتاب کے کافر اور مشرک نہیں چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھی اچھی بات نازل ہو اور الله اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے جسے چاہے اور الله بڑے فضل والا ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ لوگ جنہوں نے دعوت حق کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرک ہوں، ہرگز یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی نازل ہو، مگر اللہ جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے لیے چن لیتا ہے اور وہ بڑا فضل فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

وہ جو کافر ہیں کتابی یا مشرک وہ نہیں چاہتے کہ تم پر کوئی بھلائی اترے تمہارے رب کے پاس سے اور اللہ اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے -

جالندہری

جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور خدا تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے

طاہر القادری

نہ وہ لوگ جو اہلِ کتاب میں سے کافر ہو گئے اور نہ ہی مشرکین اسے پسند کرتے ہیں کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی اترے، اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے،

علامہ جوادی

کافر اہلِ کتاب یہود و نصارٰی اور عام مشرکین یہ نہیں چاہتے کہ تمہارے او پر پروردگار کی طرف سے کوئی خیر نازل ہو حالانکہ اللہ جسے چاہتاہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کرلیتا ہے اور اللہ بڑے فضل و کرم کا مالک ہے

محمد جوناگڑھی

نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

جو لوگ کافر ہیں (خواہ) اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرکین میں سے وہ ہرگز پسند نہیں کرتے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے کوئی بھلائی نازل ہو۔ حالانکہ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔

۞ مَا نَنسَخْ مِنْ ءَايَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍۢ مِّنْهَآ أَوْ مِثْلِهَآ ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴿١٠٦﴾

ہم جو کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کے برابر لاتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ الله ہر چیز پر قاد رہے

ابوالاعلی مودودی

ہم اپنی جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بُھلا دیتے ہیں، اس کی جگہ اس سے بہتر لے آتے ہیں یا کم از کم ویسی ہی کیا تم جانتے نہیں ہو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے؟

احمد رضا خان

جب کوئی آیت منسوخ فرمائیں یا بھلا دیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے-

جالندہری

ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے

طاہر القادری

ہم جب کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں (تو بہرصورت) اس سے بہتر یا ویسی ہی (کوئی اور آیت) لے آتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے،

علامہ جوادی

اور اے رسول ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا دلوں سے محو کردیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کی جیسی آیت ضرور لے آتے ہیں. کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے

محمد جوناگڑھی

جس آیت کو ہم منسوخ کردیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور ﻻتے ہیں، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے

محمد حسین نجفی

ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لاتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے۔

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍ ﴿١٠٧﴾

کیا تم نہیں جانتے الله ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمہارے لیے الله کے سوا نہ کوئی دوست ہے نہ مددگار

ابوالاعلی مودودی

کیا تمہیں خبر نہیں ہے کہ زمیں اور آسمان کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے سوا کوئی تمہاری خبر گیری کرنے اور تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے؟

احمد رضا خان

کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی حمایتی نہ مددگار،

جالندہری

تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے، اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مدد گار نہیں

طاہر القادری

کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ ہی مددگار،

علامہ جوادی

کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی حکومت صرف اللہ کے لئے ہے اور اس کے علاوہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار

محمد جوناگڑھی

کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں

محمد حسین نجفی

کیا تمہیں معلوم ہے کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لئے ہے۔ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں ہے۔

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْـَٔلُوا۟ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ ٱلْكُفْرَ بِٱلْإِيمَٰنِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ ﴿١٠٨﴾

کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے سوال کرو جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے تھے اور جو کوئی ایمان کے عوض کفر کوبدل لے سو وہ سیدھے راستہ سے گمراہ ہوا

ابوالاعلی مودودی

پھر کیا تم اپنے رسول سے اس قسم کے سوالات اور مطالبہ کرنا چاہتے ہو، جیسے اس سے پہلے موسیٰؑ سے کیے جا چکے ہیں؟ حالانکہ جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل لیا وہ راہ راست سے بھٹک گیا

احمد رضا خان

کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسا سوال کرو جو موسیٰ سے پہلے ہوا تھا اور جو ایمان کے بدلے کفر لے وہ ٹھیک راستہ بہک گیا -

جالندہری

کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اسی طرح کے سوال کرو، جس طرح کے سوال پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے۔ اور جس شخص نے ایمان (چھوڑ کر اس) کے بدلے کفر لیا، وہ سیدھے رستے سے بھٹک گیا

طاہر القادری

(اے مسلمانو!) کیا تم چاہتے ہو کہ تم بھی اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح سوالات کرو جیسا کہ اس سے پہلے موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال کیے گئے تھے، تو جو کوئی ایمان کے بدلے کفر حاصل کرے پس وہ واقعۃً سیدھے راستے سے بھٹک گیا،

علامہ جوادی

اے لوگو! کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسا ہی مطالبہ کرو جیسا کہ موسٰی علیھ السّلامسے کیاگیا تھا تویاد رکھو کہ جس نے ایمان کو کفر سے بدل لیا وہ بدترین راستہ پر گمراہ ہوگیا ہے

محمد جوناگڑھی

کیا تم اپنے رسول سے یہی پوچھنا چاہتے ہو جو اس سے پہلے موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے پوچھا گیا تھا؟ (سنو) ایمان کو کفر سے بدلنے واﻻ سیدھی راه سے بھٹک جاتا ہے

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو) کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسے ہی (احمقانہ) سوال کرو۔ جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے؟ اور جس شخص نے ایمان کے عوض کفر اختیار کیا وہ راہِ راست سے بھٹک گیا۔

وَدَّ كَثِيرٌۭ مِّنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعْدِ إِيمَٰنِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًۭا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلْحَقُّ ۖ فَٱعْفُوا۟ وَٱصْفَحُوا۟ حَتَّىٰ يَأْتِىَ ٱللَّهُ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿١٠٩﴾

اکثر اہلِ کتاب تو اپنے حسد سے حق ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح سے تمہیں ایمان لانے کے بعد پھر کفر کی طرف لوٹا کر لے جائیں سو معاف کرو اور درگزر کرو جب تک کہ الله اپنا حکم بھیجے بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے

ابوالاعلی مودودی

اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں اگرچہ حق ان پر ظاہر ہو چکا ہے، مگر اپنے نفس کے حسد کی بنا پر تمہارے لیے ان کی یہ خواہش ہے اس کے جواب میں تم عفو و در گزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ خود ہی اپنا فیصلہ نافذ کر دے مطمئن رہو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

احمد رضا خان

بہت کتابیوں نے چاہا کاش تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیردیں اپنے دلوں کی جلن سے بعد اس کے کہ حق ان پر خوب ظاہر ہوچکا ہے تو تم چھوڑو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے -

جالندہری

بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنا دیں۔ حالانکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ تو تم معاف کردو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ خدا اپنا (دوسرا) حکم بھیجے۔ بے شک خدا ہر بات پر قادر ہے

طاہر القادری

بہت سے اہلِ کتاب کی یہ خواہش ہے تمہارے ایمان لے آنے کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف لوٹا دیں، اس حسد کے باعث جو ان کے دلوں میں ہے اس کے باوجود کہ ان پر حق خوب ظاہر ہو چکا ہے، سو تم درگزر کرتے رہو اور نظرانداز کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیج دے، بیشک اللہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے،

علامہ جوادی

بہت سے اہلِ کتاب یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں بھی ایمان کے بعد کافر بنالیں وہ تم سے حسد رکھتے ہیں ورنہ حق ان پر بالکل واضح ہے تو اب تم انہیں معاف کردو اور ان سے درگزر کرو یہاں تک کہ خدا اپنا کوئی حکم بھیج دے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے

محمد جوناگڑھی

ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد وبغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰاپنا حکم ﻻئے۔ یقیناً اللہ تعالے ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو!) بہت سے اہل کتاب اپنے ذاتی حسد کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ ایمان لانے کے بعد تمہیں پھر کافر بنا دیں باوجودیکہ ان پر حق واضح ہو چکا ہے سو تم عفو و درگزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ ان کے بارے میں اپنا حکم بھیجے یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍۢ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿١١٠﴾

اور نماز قائم کرو اور زکوةٰ دو اور جو کچھ نیکی سے اپنےواسطے آگے بھیجو گے اسے الله کے ہاں پاؤ گے بے شک الله جو کچھ تم کرتے ہو سب دیکھتا ہے

ابوالاعلی مودودی

نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو تم اپنی عاقبت کے لیے جو بھلائی کما کر آگے بھیجو گے، اللہ کے ہاں اسے موجود پاؤ گے جو کچھ تم کرتے ہو، وہ سب اللہ کی نظر میں ہے

احمد رضا خان

اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اپنی جانوں کے لئے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے یہاں پاؤ گے بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے-

جالندہری

اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لیے آگے بھیج رکھو گے، اس کو خدا کے ہاں پا لو گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے

طاہر القادری

اور نماز قائم (کیا) کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو، اور تم اپنے لئے جو نیکی بھی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے حضور پا لو گے، جو کچھ تم کر رہے ہو یقینا اللہ اسے دیکھ رہا ہے،

علامہ جوادی

اور تم نماز قائم کرو اور زکوِٰ ادا کرو کہ جو کچھ اپنے واسطے پہلے بھیج دو گے سب خدا کے یہاں مل جائے گا. خدا تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰة دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالو گے، بےشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

محمد حسین نجفی

اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور جو کچھ نیکی اور بھلائی اپنے لئے (زادِ راہ کے طور پر) آگے بھیج دوگے اسے اللہ کے یہاں موجود پاؤگے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔

وَقَالُوا۟ لَن يَدْخُلَ ٱلْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَٰرَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا۟ بُرْهَٰنَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿١١١﴾

اور کہتے ہیں کہ سوائے یہود یا نصاریٰ کے اور کوئی جنت میں ہرگز داخل نہ ہوگا یہ ان کے ڈھکوسلے ہیں کہہ دو اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو

ابوالاعلی مودودی

ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو (یا عیسائیوں کے خیال کے مطابق) عیسائی نہ ہو یہ ان کی تمنائیں ہیں ان سے کہو، اپنی دلیل پیش کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو

احمد رضا خان

اور اہل کتاب بولے، ہرگز جنت میں نہ جائے گا مگر وہ جو یہودی یا نصرانی ہو یہ ان کی خیال بندیاں ہیں تم فرماؤ لا ؤ اپنی دلیل اگر سچے ہو-

جالندہری

اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں نہیں جانے کا۔ یہ ان لوگوں کے خیالاتِ باطل ہیں۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو

طاہر القادری

اور (اہلِ کتاب) کہتے ہیں کہ جنت میں ہرگز کوئی بھی داخل نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ وہ یہودی ہو یا نصرانی، یہ ان کی باطل امیدیں ہیں، آپ فرما دیں کہ اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو تو اپنی (اس خواہش پر) سند لاؤ،

علامہ جوادی

یہ یہودی کہتے ہیں کہ جنّت میں یہودیوں اور عیسائیوں کے علاوہ کوئی داخل نہ ہوگا. یہ صرف ان کی امیدیں ہیں. ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم سچّے ہو تو کوئی دلیل لے آؤ

محمد جوناگڑھی

یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود ونصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائے گا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں، ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو

محمد حسین نجفی

اور وہ (یہود و نصاریٰ) کہتے ہیں کہ کوئی ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوگا مگر وہی جو یہودی و نصرانی ہوگا۔ یہ ان کی خیال بندیاں اور خالی تمنائیں ہیں۔ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم (اپنے دعویٰ میں) سچے ہو تو اپنی کوئی دلیل پیش کرو۔

بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُۥ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌۭ فَلَهُۥٓ أَجْرُهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿١١٢﴾

ہاں جس نے اپنا منہ الله کے سامنے جھکا دیا اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کے لیے اس کا بدلہ اس کے رب کے ہاں ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے، نہ کسی اور کی حق یہ ہے کہ جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے اور عملاً نیک روش پر چلے، اس کے لیے اس کے رب کے پاس اُس کا اجر ہے اور ایسے لوگوں کے لیے کسی خوف یا رنج کا کوئی موقع نہیں

احمد رضا خان

ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا منہ جھکایا اللہ کے لئے اور وہ نیکو کار ہے تو اس کا نیگ اس کے رب کے پاس ہے اور انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم-

جالندہری

ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے، (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے

طاہر القادری

ہاں، جس نے اپنا چہرہ اﷲ کے لئے جھکا دیا (یعنی خود کو اﷲ کے سپرد کر دیا) اور وہ صاحبِ اِحسان ہو گیا تو اس کے لئے اس کا اجر اس کے رب کے ہاں ہے اور ایسے لوگوں پر نہ کوئی خوف ہو گا اورنہ وہ رنجیدہ ہوں گے،

علامہ جوادی

نہیں جو شخص اپنا رخ خدا کی طرف کردے گااور نیک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے یہاں اجر ہے اور نہ کوئی خوف ہے نہ حزن

محمد جوناگڑھی

سنو! جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ بےشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی

محمد حسین نجفی

ہاں۔ (کسی کی کوئی خصوصیت نہیں ہے) جو شخص (حق سن کر) اپنا سر تسلیم خدا کے سامنے خم کر دے اور (مقام عمل میں) نیکوکار بھی ہو تو اس کے پروردگار کے پاس اس کا اجر و ثواب ہے اور (قیامت کے دن) ایسے لوگوں کو کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

وَقَالَتِ ٱلْيَهُودُ لَيْسَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَقَالَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ لَيْسَتِ ٱلْيَهُودُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَهُمْ يَتْلُونَ ٱلْكِتَٰبَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَٱللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾

اور یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ ٹھیک راہ پر نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودی راہے حق پر نہیں ہیں حالانکہ وہ سب کتاب پڑھتے ہیں ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو بے علم ہیں پھر الله قیامت کے دن ان باتوں کا کہ جس میں وہ جھگڑ رہے ہیں خودفیصلہ کرے گا

ابوالاعلی مودودی

یہودی کہتے ہیں: عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں عیسائی کہتے ہیں: یہودیوں کے پاس کچھ نہیں حالانکہ دونوں ہی کتاب پڑھتے ہیں اور اسی قسم کے دعوے ان لوگوں کے بھی ہیں، جن کے پاس کتاب کا علم نہیں ہے یہ اختلافات جن میں یہ لوگ مبتلا ہیں، ان کا فیصلہ اللہ قیامت کے روز کر دے گا

احمد رضا خان

اور یہودی بولے نصرانی کچھ نہیں اور نصرانی بولے یہودی کچھ نہیں حالانکہ وہ کتاب پڑھتے ہیں، اسی طرح جاہلوں نے ان کی سی بات کہی تو اللہ قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں جھگڑ رہے ہیں-

جالندہری

اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی رستے پر نہیں۔ حالانکہ وہ کتاب (الہٰی) پڑھتے ہیں۔ اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا

طاہر القادری

اور یہود کہتے ہیں کہ نصرانیوں کی بنیاد کسی شے (یعنی صحیح عقیدے) پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودیوں کی بنیاد کسی شے پر نہیں، حالانکہ وہ (سب اللہ کی نازل کردہ) کتاب پڑھتے ہیں، اسی طرح وہ (مشرک) لوگ جن کے پاس (سرے سے کوئی آسمانی) علم ہی نہیں وہ بھی انہی جیسی بات کرتے ہیں، پس اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن اس معاملے میں (خود ہی) فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہتے ہیں،

علامہ جوادی

اور یہودی کہتے ہیں کہ نصاریٰ کا مذہب کچھ نہیں ہے اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودیوں کی کوئی بنیاد نہیں ہے حالانکہ دونوں ہی کتاب الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کے پہلے جاہل مشرکین عرب بھی یہی کہا کرتے تھے. خدا ان سب کے درمیان روزِ قیامت فیصلہ کرنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں، حاﻻنکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بےعلم بھی کہتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کردے گا

محمد حسین نجفی

یہودی کہتے ہیں کہ نصرانی کسی چیز (راہ راست) پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی کسی چیز (راہ راست) پر نہیں حالانکہ یہ سب (آسمانی) کتاب کے پڑھنے والے ہیں اسی طرح (بے بنیاد) باتیں ان لوگوں (کفار و مشرکین) نے بھی کی ہیں جو کچھ بھی علم نہیں رکھتے۔ پس جن باتوں میں یہ لوگ آپس میں جھگڑ رہے ہیں قیامت کے دن اللہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا۔

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا ٱسْمُهُۥ وَسَعَىٰ فِى خَرَابِهَآ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَآ إِلَّا خَآئِفِينَ ۚ لَهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا خِزْىٌۭ وَلَهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴿١١٤﴾

اوراس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جس نے الله کی مسجدوں میں اس کا نام لینے کی ممانعت کردی اور ان کے ویران کرنے کی کوشش کی ایسے لوگوں کا حق نہیں ہے کہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اوران کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے

ابوالاعلی مودودی

اوراس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کے معبدوں میں اس کے نام کی یاد سے روکے اور ان کی ویرانی کے درپے ہو؟ ایسے لوگ اس قابل ہیں کہ ان کی عبادت گاہوں میں قدم نہ رکھیں اور اگر وہاں جائیں بھی، تو ڈرتے ہوئے جائیں ان کے لیے تو دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم

احمد رضا خان

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے ان کو نہ پہنچتا تھا کہ مسجدوں میں جائیں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب -

جالندہری

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں ساعی ہو۔ان لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ ان میں داخل ہوں، مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب

طاہر القادری

اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کیے جانے سے روک دے اور انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے! انہیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لئے دنیا میں (بھی) ذلّت ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہے،

علامہ جوادی

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو مساجد خدا میں اس کا نام لینے سے منع کرے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے. ان لوگوں کا حصّہ صرف یہ ہے کہ مساجد میں خوفزدہ ہوکر داخل ہوں اور ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم

محمد جوناگڑھی

اس شخص سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے، ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے اس میں جانا چاہیئے، ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے

محمد حسین نجفی

اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے ذکر سے (اللہ کے بندوں کو) روکے اور ان کی ویرانی و بربادی کی کوشش کرے حالانکہ (روکنے والوں) کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مسجدوں میں داخل ہوں مگر ڈرتے ڈرتے۔ ان لوگوں کے لئے دنیا میں ذلت و رسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے۔

وَلِلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا۟ فَثَمَّ وَجْهُ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ ﴿١١٥﴾

اورمشرق اور مغرب الله ہی کا ہے سو تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی الله کا رخ ہے بے شک الله وسعت ولا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں جس طرف بھی تم رخ کرو گے، اسی طرف اللہ کا رخ ہے اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

احمد رضا خان

اور پورب و پچھم سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منہ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ) ہے بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے،

جالندہری

اور مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ تو جدھر تم رخ کرو۔ ادھر خدا کی ذات ہے۔ بے شک خدا صاحبِ وسعت اور باخبر ہے

طاہر القادری

اور مشرق و مغرب (سب) اللہ ہی کا ہے، پس تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی توجہ ہے (یعنی ہر سمت ہی اللہ کی ذات جلوہ گر ہے)، بیشک اللہ بڑی وسعت والا سب کچھ جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اور اللہ کے لئے مشرق بھی ہے اور مغرب بھی لہٰذا تم جس جگہ بھی قبلہ کا رخ کرلو گے سمجھو وہیں خدا موجود ہے وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اور مشرق اور مغرب کا مالک اللہ ہی ہے۔ تم جدھر بھی منھ کرو ادھر ہی اللہ کا منھ ہے، اللہ تعالیٰ کشادگی اور وسعت واﻻ اور بڑے علم واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور مشرق و مغرب (پورب و پچھم) سب اللہ کے ہی ہیں سو تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی ذات موجود ہے یقینا اللہ بڑی وسعت والا، بڑا علم والا ہے۔

وَقَالُوا۟ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدًۭا ۗ سُبْحَٰنَهُۥ ۖ بَل لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ كُلٌّۭ لَّهُۥ قَٰنِتُونَ ﴿١١٦﴾

اور کہتے ہیں الله نے بیٹا بنایاہے حالانکہ وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے سب اسی کے فرمانبردار ہیں

ابوالاعلی مودودی

ان کا قول ہے کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے اللہ پاک ہے ان باتوں سے اصل حقیقت یہ ہے کہ زمین اور آسمانوں کی تمام موجودات اس کی ملک ہیں، سب کے سب اس کے مطیع فرمان ہیں

احمد رضا خان

اور بولے خدا نے اپنے لیے اولاد رکھی پاکی ہے اسے بلکہ اسی کی مِلک ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اس کے حضور گردن ڈالے ہیں،

جالندہری

اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے۔ (نہیں) وہ پاک ہے، بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرماں بردار ہیں

طاہر القادری

اور وہ کہتے ہیں: اللہ نے اپنے لئے اولاد بنائی ہے، حالانکہ وہ (اس سے) پاک ہے، بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اسی کی (خَلق اور مِلک) ہے، (اور) سب کے سب اس کے فرماں بردار ہیں،

علامہ جوادی

اور یہودی کہتے ہیں کہ خدا کے اولاد بھی ہے حالانکہ وہ پاک و بے نیاز ہے. زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے اور سب اسی کے فرمانبردار ہیں

محمد جوناگڑھی

یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اوﻻد ہے، (نہیں بلکہ) وه پاک ہے زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کافرمانبردار ہے

محمد حسین نجفی

اور وہ (اہل کتاب) کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا بنا لیا ہے۔ وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے۔ بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب کچھ اسی کا ہے سب اسی کے مطیع و فرمانبردار ہیں۔

بَدِيعُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ﴿١١٧﴾

آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور جب کوئی چیز کرنا چاہتا ہے تو صرف یہی کہہ دیتا ہے کہ ہو جا سو وہ ہو جاتی ہے

ابوالاعلی مودودی

وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جس بات کا وہ فیصلہ کرتا ہے، اس کے لیے بس یہ حکم دیتا ہے کہ \"ہو جا\" اور وہ ہو جاتی ہے

احمد رضا خان

نیا پیدا کرنے والا آسمانوں اور زمین کا اور جب کسی بات کا حکم فرمائے تو اس سے یہی فرماتا ہے کہ ہو جا وہ فورا ً ہوجاتی ہے-

جالندہری

(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والاہے۔ جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے.

طاہر القادری

وہی آسمانوں اور زمین کو وجود میں لانے والا ہے، اور جب کسی چیز (کے ایجاد) کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو پھر اس کو صرف یہی فرماتا ہے کہ \"تو ہو جا\" پس وہ ہوجاتی ہے،

علامہ جوادی

وہ زمین و آسمان کا موجد ہے اور جب کسی امر کا فیصلہ کرلیتا ہے تو صرف کن کہتا ہے اور وہ چیز ہوجاتی ہے

محمد جوناگڑھی

وه زمین اور آسمانوں کا ابتداءً پیدا کرنے واﻻ ہے، وه جس کام کو کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، بس وه وہیں ہوجاتا ہے

محمد حسین نجفی

(وہی) آسمانوں اور زمین کا موجد ہے۔ جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ تو اسے بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔

وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا ٱللَّهُ أَوْ تَأْتِينَآ ءَايَةٌۭ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَٰبَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يُوقِنُونَ ﴿١١٨﴾

اوربے علم کہتے ہیں کہ الله ہم سے کیوں کلام نہیں کرتا یا ہمارے اس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ان سے پہلے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کہہ چکے ہیں ان کے دل ایک جیسے ہیں یقین کرنے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں بیان کر چکے ہیں

ابوالاعلی مودودی

نادان کہتے ہیں کہ اللہ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا کوئی نشانی ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟ ایسی ہی باتیں اِن سے پہلے لوگ بھی کیا کرتے تھے اِن سب (اگلے پچھلے گمراہوں) کی ذہنیتیں ایک جیسی ہیں یقین لانے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں صاف صاف نمایاں کر چکے ہیں

احمد رضا خان

اور جاہل بولے اللہ ہم سے کیوں نہیں کلام کرتا یا ہمیں کوئی نشانی ملے ان سے اگلوں نے بھی ایسی ہی کہی ان کی سی بات اِن کے اُن کے دل ایک سے ہیں بیشک ہم نے نشانیاں کھول دیں یقین والوں کے لئے -

جالندہری

اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے، وہ بھی انہی کی سی باتیں کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ جو لوگ صاحبِ یقین ہیں، ان کے (سمجھانے کے) لیے نشانیاں بیان کردی ہیں

طاہر القادری

اور جو لوگ علم نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں فرماتا یا ہمارے پاس (براہِ راست) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے بھی انہی جیسی بات کہی تھی، ان (سب) لوگوں کے دل آپس میں ایک جیسے ہیں، بیشک ہم نے یقین والوں کے لئے نشانیاں خوب واضح کر دی ہیں،

علامہ جوادی

یہ جاہل مشرکین کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا اور ہم پر آیت کیوں نازل نہیں کرتا. ان کے پہلے والے بھی ایسی ہی جہالت کی باتیں کرچکے ہیں. ان سب کے دل ملتے جلتے ہیں اور ہم نے تو اہلِ یقین کے لئے آیات کو واضح کردیا ہے

محمد جوناگڑھی

اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں

محمد حسین نجفی

جاہل و ناداں کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے (براہ راست) کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس (اس کی) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں وہ بھی اسی طرح کی (بے پرکی) باتیں کیا کرتے تھے ان سب کے دل (اور ذہن) ملتے جلتے ہیں۔ بے شک ہم نے یقین کرنے والے لوگوں کے لئے (اپنی نشانیاں) کھول کر بیان کر دی ہیں۔

إِنَّآ أَرْسَلْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا ۖ وَلَا تُسْـَٔلُ عَنْ أَصْحَٰبِ ٱلْجَحِيمِ ﴿١١٩﴾

بے شک ہم نے تمہیں سچائ کے ساتھ بھیجا ہے خوشخبری سنانے کے لیے اور ڈرانے کے لیے اور تم سے دوزخیوں کے متعلق باز پرس نہ ہو گی

ابوالاعلی مودودی

(اس سے بڑھ کر نشانی کیا ہوگی کہ) ہم نے تم کو علم حق کے ساتھ خوش خبری دینے والا ور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اب جو لوگ جہنم سے رشتہ جوڑ چکے ہیں، ان کی طرف سے تم ذمہ دار و جواب دہ نہیں ہو

احمد رضا خان

بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور تم سے دوزخ والوں کا سوال نہ ہوگا -

جالندہری

(اے محمدﷺ) ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اہل دوزخ کے بارے میں تم سے کچھ پرسش نہیں ہوگی

طاہر القادری

(اے محبوبِ مکرّم!) بیشک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اہلِ دوزخ کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں کی جائے گی،

علامہ جوادی

اے پیغمبر ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے اور آپ سے اہلِ جہنّم کے بارے میں کوئی سوال نہ کیا جائے گا

محمد جوناگڑھی

ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے اور جہنمیوں کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں ہوگی

محمد حسین نجفی

(اے رسول) بے شک ہم نے آپ کو برحق بشیر و نذیر (خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا) بنا کر بھیجا ہے۔ اور (اس اتمام حجت کے بعد) دوزخ میں جانے والوں کے بارے میں آپ سے بازپرس نہیں کی جائے گی۔

وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَ ٱلَّذِى جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍ ﴿١٢٠﴾

اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہیں کرو گے کہہ دو بے شک ہدایت الله ہی کی ہدایت ہے اور اگر تم نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی اس کے بعد جو تمہارے پاس علم آ چکا تو تمہارے لیے الله کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا

ابوالاعلی مودودی

یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے، جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو صاف کہہ دوکہ راستہ بس وہی ہے، جو اللہ نے بتایا ہے ورنہ اگراُس علم کے بعد، جو تمہارے پاس آ چکا ہے، تم نے اُن کی خواہشات کی پیروی کی، تو اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مدد گار تمہارے لیے نہیں ہے

احمد رضا خان

اور ہرگز تم سے یہود اور نصاری ٰ راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو تم فرمادو اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والا نہ ہوگا او ر نہ مددگار

جالندہری

اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو۔ (ان سے) کہہ دو کہ خدا کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے۔ اور (اے پیغمبر) اگر تم اپنے پاس علم (یعنی وحی خدا) کے آ جانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) خدا سے (بچانے والا) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار

طاہر القادری

اور یہود و نصارٰی آپ سے (اس وقت تک) ہرگز خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے مذہب کی پیروی اختیار نہ کر لیں، آپ فرما دیں کہ بیشک اللہ کی (عطا کردہ) ہدایت ہی (حقیقی) ہدایت ہے، (امت کی تعلیم کے لئے فرمایا:) اور اگر (بفرضِ محال) آپ نے اس علم کے بعد جو آپ کے پاس (اللہ کی طرف سے) آچکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ کے لئے اللہ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار،

علامہ جوادی

یہود و نصاریٰ آپ سے اس وقت تک راضی نہ ہوں گے جب تک آپ ان کی ملّت کی پیروی نہ کرلیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہدایت صرف ہدایت هپروردگار ہے--- اور اگر آپ علم کے آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے تو پھر خدا کے عذاب سے بچانے والا نہ کوئی سرپرست ہوگا نہ مددگار

محمد جوناگڑھی

آپ سے یہود ونصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آجانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اورنہ مددگار

محمد حسین نجفی

اے رسول یہود و نصاریٰ اس وقت تک آپ سے راضی نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے دین و مذہب کے پیرو نہ ہو جائیں۔ کہہ دیجئے کہ اللہ کی ہدایت ہی حقیقی ہدایت ہے (جو اس نے بتائی ہے) اور اگر آپ نے (اللہ کی طرف سے) علم آجانے کے بعد بھی ان لوگوں کی خواہشات و خیالات کی پیروی کی۔ تو پھر اللہ (کی گرفت) سے آپ کو بچانے والا نہ کوئی سرپرست ہوگا اور نہ کوئی یار و مددگار

ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَتْلُونَهُۥ حَقَّ تِلَاوَتِهِۦٓ أُو۟لَٰٓئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِۦ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿١٢١﴾

وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے وہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں جور اس سے انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے وہ اس پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں اور جواس کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کریں، وہی اصل میں نقصان اٹھانے والے ہیں

احمد رضا خان

جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہئے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار ہیں -

جالندہری

جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے، وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں، اور جو اس کو نہیں مانتے، وہ خسارہ پانے والے ہیں

طاہر القادری

(ایسے لوگ بھی ہیں) جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں سو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں،

علامہ جوادی

اور جن لوگوں کو ہم نے قرآن دیا ہے وہ اس کی باقاعدہ تلاوت کرتے ہیں اور ان ہی کا اس پر ایمان بھی ہے اور جو اس کا انکار کرے گااس کاشمار خسارہ والوں میں ہوگا

محمد جوناگڑھی

جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اور وه اسے پڑھنے کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، وه اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے وه نقصان واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے وہی لوگ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو اس کا انکار کرتے ہیں تو یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

يَٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتِىَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّى فَضَّلْتُكُمْ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٢٢﴾

اے بنی اسرائل میرے احسان کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیے اور بے شک میں نے تمہیں سارے جہاں پر بزرگی دی تھی

ابوالاعلی مودودی

اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری وہ نعمت، جس سے میں نے تمہیں نواز ا تھا، اور یہ کہ میں نے تمہیں دنیا کی تمام قوموں پر فضیلت دی تھی

احمد رضا خان

اے اولاد یعقوب یاد کرو میرا احسان جو میں نے تم پر کیا او ر وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں بڑائی دی -

جالندہری

اے بنی اسرائیل! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو اہلِ عالم پر فضیلت بخشی

طاہر القادری

اے اولادِ یعقوب! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر ارزانی فرمائی اور (خصوصاً) یہ کہ میں نے تمہیں اس زمانے کے تمام لوگوں پر فضیلت عطا کی،

علامہ جوادی

اے بنی اسرائیل ان نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور جن کے طفیل تمہیں سارے عالم سے بہتر بنا دیا ہے

محمد جوناگڑھی

اے اوﻻد یعقوب! میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو اور میں نے تو تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دے رکھی تھی

محمد حسین نجفی

اے بنی اسرائیل! میری وہ نعمت یاد کرو جس سے میں نے تمہیں نوازا۔ اور یہ بھی کہ تمہیں دنیا و جہان والوں پر فضیلت دی۔

وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا لَّا تَجْزِى نَفْسٌ عَن نَّفْسٍۢ شَيْـًۭٔا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌۭ وَلَا تَنفَعُهَا شَفَٰعَةٌۭ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿١٢٣﴾

اوراس دن سے ڈرو جس دن کوئی بھی کسی کے کام نہ آئے گا اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے گا اور نہ اسے کوئی سفارش نفع دے گی اور نہ وہ مدد دیے جائیں گے

ابوالاعلی مودودی

اور ڈرو اُس دن سے، جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا، نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ کوئی سفارش ہی آدمی کو فائدہ دے گی، اور نہ مجرموں کو کہیں سے کوئی مدد پہنچ سکے گی

احمد رضا خان

اور ڈرو اس دن سے کہ کوئی جان دوسرے کا بدلہ نہ ہوگی اور نہ اس کو کچھ لے کر چھوڑیں اور نہ کافر کو کوئی سفارش نفع دے اور نہ ان کی مدد ہو -

جالندہری

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام نہ آئے، اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے اور نہ اس کو کسی کی سفارش کچھ فائدہ دے اور نہ لوگوں کو (کسی اور طرح کی) مدد مل سکے

طاہر القادری

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی جان کسی دوسری جان کی جگہ کوئی بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (اپنے آپ کو چھڑانے کے لیے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ اس کو (اِذنِ الٰہی کے بغیر) کوئی سفارش ہی فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ (اَمرِِ الٰہی کے خلاف) انہیں کوئی مدد دی جا سکے گی،

علامہ جوادی

اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کا فدیہ نہ ہوسکے گا اور نہ کوئی معاوضہ کام آئے گا نہ کوئی سفارش ہوگی اور نہ کوئی مدد کی جاسکے گی

محمد جوناگڑھی

اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کو کچھ فائده نہ پہنچا سکے گا، نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ اسے کوئی شفاعت نفع دے گی، نہ ان کی مدد کی جائے گی

محمد حسین نجفی

اور (قیامت کے) اس دن سے ڈرو۔ جب کوئی کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا اور نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا۔ اور نہ ہی سفارش کسی کو کچھ فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ ہی (کسی اور طریقہ سے) ان کی امداد کی جائے گی۔

۞ وَإِذِ ٱبْتَلَىٰٓ إِبْرَٰهِۦمَ رَبُّهُۥ بِكَلِمَٰتٍۢ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّى جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًۭا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِى ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِى ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٢٤﴾

اور جب ابراھیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو اس نےانہیں پورا کر دیا فرمایا بے شک میں تمہیں سب لوگوں کا پیشوا بنادوں گا کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا

ابوالاعلی مودودی

یاد کرو کہ جب ابراہیمؑ کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزما یا اور وہ اُن سب میں پورا اتر گیا، تو اس نے کہا: \"میں تجھے سب لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں\" ابراہیمؑ نے عرض کیا: \"اور کیا میری اولاد سے بھی یہی وعدہ ہے؟\" اس نے جواب دیا: \"میرا وعدہ ظالموں سے متعلق نہیں ہے\"

احمد رضا خان

اور جب ابراہیم کو اس کے رب نے کچھ باتوں سے آزمایا تو اس نے وہ پوری کر دکھائیں فرمایا میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں عرض کی اور میری اولاد سے فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا-

جالندہری

اور جب پروردگار نے چند باتوں میں ابراہیم کی آزمائش کی تو ان میں پورے اترے۔ خدا نے کہا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ (پروردگار) میری اولاد میں سے بھی (پیشوا بنائیو) ۔ خدا نے فرمایا کہ ہمارا اقرار ظالموں کے لیے نہیں ہوا کرتا

طاہر القادری

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو انہوں نے وہ پوری کر دیں، (اس پر) اللہ نے فرمایا: میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بناؤں گا، انہوں نے عرض کیا: (کیا) میری اولاد میں سے بھی؟ ارشاد ہوا: (ہاں! مگر) میرا وعدہ ظالموں کو نہیں پہنچتا،

علامہ جوادی

اور اس وقت کو یاد کرو جب خدانے چند کلمات کے ذریعے ابراہیم علیھ السّلام کا امتحان لیا اور انہوں نے پورا کردیا تو اس نے کہا کہ ہم تم کو لوگوں کا امام اور قائد بنا رہے ہیں. انہوں نے عرض کی کہ میری ذریت? ارشاد ہوا کہ یہ عہدئہ امامت ظالمین تک نہیں جائے گا

محمد جوناگڑھی

جب ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا اور انہوں نے سب کو پورا کردیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا، عرض کرنے لگے: اور میری اوﻻد کو، فرمایا میرا وعده ﻇالموں سے نہیں

محمد حسین نجفی

(اور وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم کا ان کے پروردگار نے چند باتوں کے ساتھ امتحان لیا۔ اور جب انہوں نے پوری کر دکھائیں ارشاد ہوا۔ میں تمہیں تمام انسانوں کا امام بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا اور میری اولاد (میں سے بھی(؟ ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔

وَإِذْ جَعَلْنَا ٱلْبَيْتَ مَثَابَةًۭ لِّلنَّاسِ وَأَمْنًۭا وَٱتَّخِذُوا۟ مِن مَّقَامِ إِبْرَٰهِۦمَ مُصَلًّۭى ۖ وَعَهِدْنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْعَٰكِفِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴿١٢٥﴾

اور جب ہم نے کعبہ لوگوں کے لیے عبادت گاہ اور امن کی جگہ بنایا (اور فرمایا) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے ابراھیم اور اسماعیل سے عہد لیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو

ابوالاعلی مودودی

اور یہ کہ ہم نے اس گھر (کعبے) کو لوگوں کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیمؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنا لو اور ابراہیمؑ اور ا سماعیل کو تاکید کی تھی کہ میرے گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو

احمد رضا خان

اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل ؑ کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف کرنے والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے -

جالندہری

اور جب ہم نے خانہٴ کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے، اس کو نماز کی جگہ بنا لو۔ اور ابراہیم اور اسمٰعیل کو کہا کہ طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو

طاہر القادری

اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو،

علامہ جوادی

اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے خانہ کعبہ کو ثواب اور امن کی جگہ بنایا اور حکم دے دیا کہ مقام ابراہیم کو مصّلی بناؤ اور ابراہیم علیھ السّلام و اسماعیل علیھ السّلام سے عہد لیا کہ ہمارے گھر کو طواف اور اعتکاف کرنے والوںاو ر رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ بنائے رکھو

محمد جوناگڑھی

ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ﺛواب اور امن وامان کی جگہ بنائی، تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو، ہم نے ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ سے وعده لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجده کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو تمام لوگوں کے لئے مرکز اور مقام امن قرار دیا۔ اور (حکم دیا کہ) مقام ابراہیم (جہاں عبادت کے لئے کھڑے ہوئے تھے) کو (اپنی) نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو وصیت کی (حکم دیا) کہ تم دونوں میرے (اس) گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں کے لئے پاک و صاف رکھو۔

وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِۦمُ رَبِّ ٱجْعَلْ هَٰذَا بَلَدًا ءَامِنًۭا وَٱرْزُقْ أَهْلَهُۥ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ مَنْ ءَامَنَ مِنْهُم بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۖ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُۥ قَلِيلًۭا ثُمَّ أَضْطَرُّهُۥٓ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلنَّارِ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴿١٢٦﴾

اورجب ابراھیم نے کہا اے میرے رب اسے امن کا شہر بنا دے اور اس کے رہنےو الوں کو پھلوں سے رزق دے جوکوئی ان میں سے الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے فرمایا اور جو کافر ہوگا سو اسے بھی تھوڑاسا فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے دوزخ کے عذاب میں دھکیل دوں گا اوروہ برا ٹھکانہ ہے

ابوالاعلی مودودی

اور یہ کہ ابراہیمؑ نے دعا کی: \"اے میرے رب، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلو ں کا رزق دے\" جواب میں اس کے رب نے فرمایا: \"اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تومیں اُسے بھی دوں گا مگر آخرکار اُسے عذاب جہنم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے\"

احمد رضا خان

اور جب عرض کی ابراہیم ؑ نے کہ اے میرے رب اس شہر کو امان والا کردے اور اس کے رہنے والوں کو طرح طرح کے پھلوں سے روزی دے جو ان میں سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں فرمایا اور جو کافر ہوا تھوڑا برتنے کو اسے بھی دوں گا پھر اسے عذاب ِ دوزخ کی طرف مجبور کردوں گا اور بہت بری جگہ ہے پلٹنے کی-

جالندہری

اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور اس کے رہنے والوں میں سے جو خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں، ان کے کھانے کو میوے عطا کر، تو خدا نے فرمایا کہ جو کافر ہوگا، میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا، (مگر) پھر اس کو (عذاب) دوزخ کے (بھگتنے کے) لیے ناچار کردوں گا، اور وہ بری جگہ ہے

طاہر القادری

اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز (یعنی) ان لوگوں کو جو ان میں سے اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، (اللہ نے) فرمایا: اور جو کوئی کفر کرے گا اس کو بھی زندگی کی تھوڑی مدت (کے لئے) فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے (اس کے کفر کے باعث) دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کر دوں گا اور وہ بہت بری جگہ ہے،

علامہ جوادی

اور اس وقت کویاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلام نے دعا کی کہ پروردگار اس شہر کو امن کاشہر قرار دے دے اور اس کے ان اہلِ شہر کو جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہوں پھلوں کا رزق عطا فرما. ارشاد ہوا کہ پھر جو کافر ہوجائیں گے انہیں دنیا میں تھوڑی نعمتیں دے کر آخرت میں عذابِ جہّنم میں زبردستی ڈھکیل دیا جائے گا جو بدترین انجام ہے

محمد جوناگڑھی

جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار! تو اس جگہ کو امن واﻻ شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں، پھلوں کی روزیاں دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں کافروں کو بھی تھوڑا فائده دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بےبس کردوں گا، یہ پہنچنے کی جگہ بری ہے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (ع) نے کہا (دعا کی) اے میرے پروردگار اس شہر (مکہ) کو امن والا شہر بنا۔ اور اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں انہیں ہر قسم کے پھلوں سے روزی عطا فرما۔ ارشاد ہوا: اور جو کفر اختیار کرے گا اس کو بھی چند روزہ (زندگی میں) فائدہ اٹھانے دوں گا۔ اور پھر اسے کشاں کشاں دوزخ کے عذاب کی طرف لے جاؤں گا۔ اور وہ کیسا برا ٹھکانا ہے۔

وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَٰهِۦمُ ٱلْقَوَاعِدَ مِنَ ٱلْبَيْتِ وَإِسْمَٰعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿١٢٧﴾

اور جب ابراھیم اور اسماعیل کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے اے ہمارے رب ہم سے قبول کر بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور یاد کرو ابراہیمؑ اور اسمٰعیلؑ جب اس گھر کی دیواریں اٹھا رہے تھے، تو دعا کرتے جاتے تھے: \"اے ہمارے رب، ہم سے یہ خدمت قبول فرما لے، تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے

احمد رضا خان

اور جب اٹھاتا تھا ابراہیم ؑ اس گھر کی نیویں اور اسمٰعیل ؑ یہ کہتے ہوئے اے رب ہمارے ہم سے قبول فرما بیشک تو ہی ہے سنتا جانتا،

جالندہری

اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل بیت الله کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا کئے جاتے تھے کہ) اے پروردگار، ہم سے یہ خدمت قبول فرما۔ بےشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے

طاہر القادری

اور (یاد کرو) جب ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو دونوں دعا کر رہے تھے) کہ اے ہمارے رب! تو ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے، بیشک تو خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامو اسماعیل علیھ السّلامخانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اوردل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا اورجاننے والا ہے

محمد جوناگڑھی

ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ابراہیم اور اسماعیل اس گھر (خانہ کعبہ) کی بنیادیں بلند کر رہے تھے۔ (اور اس کے ساتھ ساتھ یہ دعا کرتے جاتے تھے) اے ہمارے پروردگار ہم سے (یہ عمل) قبول فرما۔ بے شک تو بڑا سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے۔

رَبَّنَا وَٱجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَآ أُمَّةًۭ مُّسْلِمَةًۭ لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٢٨﴾

اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا دے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنافرمانبردار بنا اور ہمیں ہمارے حج کے طریقے بتا دے اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اے رب، ہم دونوں کو اپنا مسلم (مُطیع فرمان) بنا، ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا، جو تیری مسلم ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، اور ہماری کوتاہیوں سے در گزر فرما، تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

اے رب ہمارے اور کر ہمیں تیرے حضور گردن رکھنے والا اور ہماری اولاد میں سے ایک امت تیری فرمانبردار اور ہمیں ہماری عبادت کے قاعدے بتا اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما بیشک تو ہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔

جالندہری

اے پروردگار، ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بنائے رہیو، اور (پروردگار) ہمیں طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم کے ساتھ) توجہ فرما۔ بے شک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے

طاہر القادری

اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنے حکم کے سامنے جھکنے والا بنا اور ہماری اولاد سے بھی ایک امت کو خاص اپنا تابع فرمان بنا اور ہمیں ہماری عبادت (اور حج کے) قواعد بتا دے اور ہم پر (رحمت و مغفرت) کی نظر فرما، بیشک تو ہی بہت توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

پروردگار ہم دنوںکو اپنا مسلمان او ر فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر. ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اورہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اوﻻد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول فرمانے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنا (حقیقی) مسلمان (فرمانبردار بندہ) بنائے رکھ۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک امت مسلمہ (فرمانبردار امت) قرار دے۔ اور ہمیں ہماری عبادت کے طریقے بتا۔ اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

رَبَّنَا وَٱبْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًۭا مِّنْهُمْ يَتْلُوا۟ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿١٢٩﴾

اے ہمارے رب اور ان میں ایک رسول انہیں میں سے بھیج جو ان پر تیری آیتیں پڑھیں اور انہیں کتاب اور دانائی سکھائے اور انہیں پاک کرے بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اے رب، ان لوگوں میں خود انہیں کی قوم سے ایک ایسا رسول اٹھا ئیو، جو انہیں تیری آیات سنائے، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے\"

احمد رضا خان

اے رب ہمارے اور بھیج ان میں ایک رسول انہیں میں سے کہ ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور انہیں خوب ستھرا فرمادے بیشک تو ہی ہے غالب حکمت والا-

جالندہری

اے پروردگار، ان (لوگوں) میں انہیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کیجیو جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان (کے دلوں) کو پاک صاف کیا کرے۔ بےشک تو غالب اور صاحبِ حکمت ہے

طاہر القادری

اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے (وہ آخری اور برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے (کر دانائے راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے

محمد جوناگڑھی

اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے، یقیناً تو غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اے ہمارے پروردگار ان (امت مسلمہ) میں انہی میں سے ایک ایسا پیغمبر بھیج جو انہیں تیری آیتیں پڑھ کر سنائے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے یقینا تو بڑا زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَٰهِۦمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُۥ ۚ وَلَقَدِ ٱصْطَفَيْنَٰهُ فِى ٱلدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١٣٠﴾

اور کون ہے جو ملت ابراھیمی سے روگردانی کرے سوائے اس کے جو خود ہی احمق ہو اور ہم نے تو اسے دنیا میں بھی بزرگی دی تھی اور بے شک وہ آخرت میں بھی اچھے لوگوں میں سے ہوگا

ابوالاعلی مودودی

اب کون ہے، جو ابراہیمؑ کے طریقے سے نفرت کرے؟ جس نے خود اپنے آپ کو حماقت و جہالت میں مبتلا کر لیا ہو، اس کے سو ا کون یہ حرکت کرسکتا ہے؟ ابراہیمؑ تو وہ شخص ہے، جس کو ہم نے دنیا میں اپنے کام کے لیے چُن لیا تھا اور آخرت میں اس کا شمار صالحین میں ہوگا

احمد رضا خان

اور ابراہیم کے دین سے کون منہ پھیرے سوا اس کے جو دل کا احمق ہے اور بیشک ضرور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا اور بیشک وہ آخرت میں ہمارے خاص قرب کی قابلیت والوں میں ہے -

جالندہری

اور ابراہیم کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے، بجز اس کے جو نہایت نادان ہو۔ ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ (زمرہٴ) صلحا میں سے ہوں گے

طاہر القادری

اور کون ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کے دین سے رُوگرداں ہو سوائے اس کے جس نے خود کو مبتلائے حماقت کر رکھا ہو، اور بیشک ہم نے انہیں ضرور دنیا میں (بھی) منتخب فرما لیا تھا اور یقیناً وہ آخرت میں (بھی) بلند رتبہ مقرّبین میں ہوں گے،

علامہ جوادی

اور کون ہے جو ملّاُ ابراہیم علیھ السّلام سے اعراض کرے مگر یہ کہ اپنے ہی کوبے وقوف بنائے . اور ہم نے انہیں دنیا میں منتخب قرار دیا ہے اور وہ آخرت میں نیک کردار لوگوں میں ہیں

محمد جوناگڑھی

دین ابراہیمی سے وہی بےرغبتی کرے گا جو محض بےوقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیده کیا تھا اور آخرت میں بھی وه نیکوکاروں میں سے ہے

محمد حسین نجفی

اور کون ہے جو ابراہیم (ع) کی ملت (و مذہب) سے روگردانی کرے سوا اس کے جو اپنے کو احمق بنائے اور ہم نے انہیں دنیا میں منتخب کیا اور آخرت میں بھی ان کا شمار نیکوکاروں میں ہوگا۔

إِذْ قَالَ لَهُۥ رَبُّهُۥٓ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٣١﴾

جب اسے اس کے رب نے کہا فرمانبردار ہو جا تو کہا میں جہانوں کا پروردگار کا فرمانبردار ہوں

ابوالاعلی مودودی

اس کا حال یہ تھا کہ جب اس کے رب نے اس سے کہا: \"مسلم ہو جا\"، تو اس نے فوراً کہا: \"میں مالک کائنات کا \"مسلم\" ہو گیا\"

احمد رضا خان

جبکہ اس سے اس کے رب نے فرمایا گردن رکھ عرض کی میں نے گردن رکھی اس کے لئے جو رب ہے سارے جہان کا-

جالندہری

جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے عرض کی کہ میں رب العالمین کے آگے سر اطاعت خم کرتا ہوں

طاہر القادری

اور جب ان کے رب نے ان سے فرمایا: (میرے سامنے) گردن جھکا دو، تو عرض کرنے لگے: میں نے سارے جہانوں کے رب کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دیا،

علامہ جوادی

جب ان سے ان کے پروردگار نے کہا کہ اپنے کو میرے حوالے کردو تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کے لئے سراپا تسلیم ہوں

محمد جوناگڑھی

جب کبھی بھی انہیں ان کے رب نے کہا، فرمانبردار ہوجا، انہوں نے کہا، میں نے رب العالمین کی فرمانبرداری کی

محمد حسین نجفی

(یہ انتخاب اس وقت ہوا) جب ان کے پروردگار نے ان سے فرمایا: ’’مسلم‘‘ ہو جا (سر تسلیم جھکا کر فرمانبردار ہو جا)۔ تو انہوں نے کہا میں نے تمام جہانوں کے رب کے سامنے سر جھکا دیا۔

وَوَصَّىٰ بِهَآ إِبْرَٰهِۦمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَٰبَنِىَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٣٢﴾

اور اسی بات کی ابراھیم اور یعقوب نے بھی اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ اے میرے بیٹو بے شک الله نےتمہارے لیے یہ دین چن لیا سو تم ہر گز نہ مرنا مگر درآنحالیکہ تم مسلمان ہو

ابوالاعلی مودودی

اسی طریقے پر چلنے کی ہدایت اس نے اپنی اولاد کو کی تھی اور اسی کی وصیت یعقوبؑ اپنی اولاد کو کر گیا اس نے کہا تھا کہ: \"میرے بچو! اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے لہٰذا مرتے دم تک مسلم ہی رہنا\"

احمد رضا خان

اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیم ؑ نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے کہ اے میرے بیٹو! بیشک اللہ نے یہ دین تمہارے لئے چن لیا تو نہ مرنا مگر مسلمان -

جالندہری

اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی (اپنے فرزندوں سے یہی کہا) کہ بیٹا خدا نے تمہارے لیے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا ہے تو مسلمان ہی مرنا

طاہر القادری

اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب (علیہ السلام) نے بھی (یہی کہا:) اے میرے لڑکو! بیشک اللہ نے تمہارے لئے (یہی) دین (اسلام) پسند فرمایا ہے سو تم (بہرصورت) مسلمان رہتے ہوئے ہی مرنا،

علامہ جوادی

اور اسی بات کی ابراہیم علیھ السّلام اور یعقوب علیھ السّلام نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ اے میرے فرزندوں اللہ نے تمہارے لئے دین کو منتخب کردیا ہے اب اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک واقعی مسلمان نہ ہوجاؤ

محمد جوناگڑھی

اسی کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اوﻻدکو کی، کہ ہمارے بچو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند فرمالیا ہے، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا

محمد حسین نجفی

اور ابراہیم (ع) نے اپنے بیٹوں کو اسی (ملت پر قائم رہنے) کی وصیت کی اور یعقوب (ع) نے بھی۔ اے میرے فرزند! بے شک اللہ نے تمہارے لئے ایک خاص دین (اسلام) منتخب کیا ہے سو تم ہرگز نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ تم (حقیقی) مسلمان ہو۔

أَمْ كُنتُمْ شُهَدَآءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ ٱلْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنۢ بَعْدِى قَالُوا۟ نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ ءَابَآئِكَ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ إِلَٰهًۭا وَٰحِدًۭا وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ ﴿١٣٣﴾

کیا تم حاضر تھے جب یعقوب کو موت آئی تب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے انہوں نے کہا ہم آپ کے اور آپ کے باپ دادا ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں

ابوالاعلی مودودی

پھر کیا تم اس وقت موجود تھے، جب یعقوبؑ اس دنیا سے رخصت ہو رہا تھا؟اس نے مرتے وقت اپنے بچوں سے پوچھا: \"بچو! میرے بعد تم کس کی بندگی کرو گے؟\" ان سب نے جواب دیا: \"ہم اسی ایک خدا کی بندگی کریں گے جسے آپ نے اور آپ کے بزرگوں ابراہیمؑ، اسماعیلؑ اور اسحاقؑ نے خدا مانا ہے اور ہم اُسی کے مسلم ہیں\"

احمد رضا خان

بلکہ تم میں کے خود موجود تھے جب یعقوب ؑ کو موت آئی جبکہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کروگے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے آباء ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں،

جالندہری

بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے، تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اُسی کے حکم بردار ہیں

طاہر القادری

کیا تم (اس وقت) حاضر تھے جب یعقوب (علیہ السلام) کو موت آئی، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: تم میرے (انتقال کے) بعد کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق (علیھم السلام) کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبودِ یکتا ہے، اور ہم (سب) اسی کے فرماں بردار رہیں گے،

علامہ جوادی

کیا تم اس وقت تک موجود تھے جب یعقوب علیھ السّلام کا وقاُ موت آیا اور انہوں نے اپنی اولاد سے پوچھا کہ میرے بعد کس کی عبادت کرو گے تو انہوں نے کہا کہ آپ کے اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم علیھ السّلام و اسماعیل علیھ السّلامو اسحاق علیھ السّلامکے پروردگار خدائے وحدہِ لاشریک کی اور ہم اسی کے مسلمان اور فرمانبردار ہیں

محمد جوناگڑھی

کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب انہوں نے اپنی اوﻻد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباواجداد ابرہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ اور اسحاق ﴿علیہ السلام﴾ کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے

محمد حسین نجفی

(اے یہود) کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب (ع) کی موت کا وقت آیا؟ اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا (پوچھا) کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کروگے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اور آپ کے آباء (و اجداد) ابراہیم (ع)، اسماعیل (ع) اور اسحاق (ع)کے واحد و یکتا معبود کی عبادت کریں گے۔ اور ہم اسی کے مسلمان (فرمانبردار) ہیں۔

تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٣٤﴾

یہ ایک جماعت تھی جو گزرچکی ان کے لیے ان کے اعمال میں اور تمہارے لیے اور تمہارے اعمال ہیں اور تم سے نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے

ابوالاعلی مودودی

وہ کچھ لوگ تھے، جو گزر گئے جو کچھ انہوں نے کمایا، وہ اُن کے لیے ہے اور جو کچھ تم کماؤ گے، وہ تمہارے لیے ہے تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے

احمد رضا خان

یہ ایک امت ہے کہ گزرچکی ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم کماؤ اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہوگی-

جالندہری

یہ جماعت گزرچکی۔ ان کو اُن کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی

طاہر القادری

وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لئے وہی کچھ ہوگا جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہوگا جو تم کماؤ گے اور تم سے ان کے اعمال کی باز پُرس نہ کی جائے گی،

علامہ جوادی

یہودیو! یہ قوم تھی جو گزر گئی انہیں وہ ملے گا جو انہوں نے کمایا اور تمہیں وہ ملے گا جو تم کماؤ گے تم سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ ہوگا

محمد جوناگڑھی

یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کیا وه ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے

محمد حسین نجفی

یہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی اس کے لئے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہے جو تم کماؤگے اور وہ جو کچھ کرتے تھے اس کے بارے میں تم سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔

وَقَالُوا۟ كُونُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَٰرَىٰ تَهْتَدُوا۟ ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَٰهِۦمَ حَنِيفًۭا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١٣٥﴾

اور کہتے ہیں کہ یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تاکہ ہدایت پاؤ کہہ دو بلکہ ہم تو ملت ابراھیمی پر رہیں گے جو موحد تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا

ابوالاعلی مودودی

یہودی کہتے ہیں: یہودی ہو تو راہ راست پاؤ گے عیسائی کہتے ہیں: عیسائی ہو، تو ہدایت ملے گی اِن سے کہو: \"نہیں، بلکہ سب کو چھوڑ کر ابراہیمؑ کا طریقہ اور ابراہیمؑ مشر کو ں میں سے نہ تھا\"

احمد رضا خان

اور کتابی بولے یہودی یا نصرانی ہوجاؤ راہ پاؤگے تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیم ؑ کا دین لیتے ہیں جو ہر باطل سے جدا تھے اور مشرکوں سے نہ تھے -

جالندہری

اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے پر لگ جاؤ۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو، (نہیں) بلکہ (ہم) دین ابراہیم (اختیار کئے ہوئے ہیں) جو ایک خدا کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے

طاہر القادری

اور (اہلِ کتاب) کہتے ہیں: یہودی یا نصرانی ہو جاؤ ہدایت پا جاؤ گے، آپ فرما دیں کہ (نہیں) بلکہ ہم تو (اس) ابراہیم (علیہ السلام) کا دین اختیار کیے ہوئے ہیں جو ہر باطل سے جدا صرف اللہ کی طرف متوجہ تھے، اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے،

علامہ جوادی

اور یہ یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہودی اورعیسائی ہوجاؤ تاکہ ہدایت پا جاؤ توآپ کہہ دیں کہ صحیح راستہ باطل سے کترا کر چلنے والے ابراہیم علیھ السّلام کا راستہ ہے کہ وہ مشرکین میں نہیں تھے

محمد جوناگڑھی

یہ کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ تم کہو بلکہ صحیح راه پر ملت ابراہیمی والے ہیں، اور ابراہیم خالص اللہ کے پرستار تھے اور مشرک نہ تھے

محمد حسین نجفی

اور وہ (یہود و نصاریٰ) کہتے ہیں کہ یہودی ہو جاؤ یا نصرانی تاکہ ہدایت پا جاؤ۔ (اے رسول(ص)) کہہ دیجئے کہ (نہیں) بلکہ ہم ابراہیم (ع) کی ملت پر ہیں جو نرے کھرے موحد تھے اور مشرکوں میں سے نہیں تھے۔

قُولُوٓا۟ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَآ أُنزِلَ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطِ وَمَآ أُوتِىَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَآ أُوتِىَ ٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍۢ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ ﴿١٣٦﴾

کہہ دو ہم الله پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اتارا گیا اور جو ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر اتارا گیا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا ہم کسی ایک میں ان میں سے فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں

ابوالاعلی مودودی

مسلمانو! کہو کہ: \"ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نازل ہوئی ہے اور جو ابراہیمؑ، اسماعیلؑ، اسحاقؑ، یعقوبؑ اور اولاد یعقوبؑ کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسیٰؑ اور عیسیٰؑ اور دوسرے تمام پیغمبروں کو اُن کے رب کی طرف سے دی گئی تھی ہم ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے مسلم ہیں\"

احمد رضا خان

یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ و یعقوبؑ اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے گئے موسیٰ ؑ و عیسیٰ ؑ اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں-

جالندہری

(مسلمانو) کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری، اس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے ان پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسی کو عطا ہوئیں، ان پر، اور جو اور پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ملیں، ان پر (سب پر ایمان لائے) ہم ان پیغمروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں

طاہر القادری

(اے مسلمانو!) تم کہہ دو: ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس (کتاب) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر (بھی) جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد کی طرف اتاری گئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیھما السلام) کو عطا کی گئیں اور (اسی طرح) جو دوسرے انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں، ہم ان میں سے کسی ایک (پر بھی ایمان) میں فرق نہیں کرتے، اور ہم اسی (معبودِ واحد) کے فرماں بردار ہیں،

علامہ جوادی

اور مسلمانو! تم ان سے کہو کہ ہم اللہ پر اور جو اس نے ہماری طرف بھیجا ہے اور جو ابراہیم علیھ السّلامً اسماعیل علیھ السّلام ً اسحاق علیھ السّلامً یعقوب علیھ السّلامً اولاد یعقوب علیھ السّلام کی طرف نازل کیا ہے اور جو موسیٰ علیھ السّلام ً عیسیٰ علیھ السّلام اور انبیائ علیھ السّلام کو پروردگار کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ایمان لے آئے ہیں. ہم پیغمبروں علیھ السّلام میں تفریق نہیں کرتے اور ہم خدا کے سچّے مسلمان ہیں

محمد جوناگڑھی

اے مسلمانو! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان ﻻئے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور جو چیز ابراہیم اسماعیل اسحاق یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اوﻻد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) اور دوسرے انبیا (علیہم السلام) دیئے گئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں

محمد حسین نجفی

(مسلمانو) کہو ہم تو ایمان لائے ہیں اللہ پر۔ اور اس (قرآن) پر جو ہماری طرف نازل ہوا ہے اور اس پر جو ابراہیم (ع)، اسماعیل (ع)، اسحاق (ع)، یعقوب (ع) اور اسباط (ع) پر اتارا گیا اور ہم ان (سب کے برحق ہونے میں اور ان پر ایمان لانے) میں کسی کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور ہم اس (اللہ) کے مسلمان (فرمانبردار) ہیں۔

فَإِنْ ءَامَنُوا۟ بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَوا۟ ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا هُمْ فِى شِقَاقٍۢ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ ٱللَّهُ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿١٣٧﴾

پس اگر وہ بھی ایمان لے آئيں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا گئے اور اگر وہ نہ مانیں تو وہی ضد میں پڑے ہوئے ہیں سو تمہیں ان سے الله کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر اگر وہ اُسی طرح ایمان لائیں، جس طرح تم لائے ہو، تو ہدایت پر ہیں، اور اگراس سے منہ پھیریں، تو کھلی بات ہے کہ وہ ہٹ دھرمی میں پڑ گئے ہیں لہٰذا اطمینان رکھو کہ اُن کے مقابلے میں اللہ تمہاری حمایت کے لیے کافی ہے وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

احمد رضا خان

پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو وہ نری ضد میں ہیں تو اے محبوب! عنقریب اللہ ان کی طرف سے تمہیں کفایت کرے گا اور وہی ہے سنتا جانتا -

جالندہری

تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یاب ہو جائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (تمھارے) مخالف ہیں اور ان کے مقابلے میں تمھیں خدا کافی ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے

طاہر القادری

پھر اگر وہ (بھی) اسی طرح ایمان لائیں جیسے تم اس پر ایمان لائے ہو تو وہ (واقعی) ہدایت پا جائیں گے، اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو (سمجھ لیں کہ) وہ محض مخالفت میں ہیں، پس اب اللہ آپ کو ان کے شر سے بچانے کے لئے کافی ہوگا، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اب اگر یہ لوگ بھی ایسا ہی ایمان لے آئیں گے تو ہدایت یافتہ ہوجائیں گے اور اگر اعراض کریںگے تو یہ صرف عناد ہوگا اور عنقریب اللہ تمہیں ان سب کے شر سے بچا لے گا کہ وہ سننے والا بھی ہے اورجاننے والا بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اگر وه تم جیسا ایمان ﻻئیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منھ موڑیں تو وه صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالی ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا اور وه خوب سننے اور جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

تو اگر یہ لوگ (اہل کتاب) اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم لائے ہو تو ہدایت پا گئے اور اگر روگردانی کریں تو وہ بڑی مخالفت اور ہٹ دھرمی میں پڑ گئے ہیں سو ان کے مقابلہ میں اللہ تمہارے لئے کافی ہے اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔

صِبْغَةَ ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبْغَةًۭ ۖ وَنَحْنُ لَهُۥ عَٰبِدُونَ ﴿١٣٨﴾

الله کا رنگ اللہ کے رنگ سے اور کس کا رنگ بہتر ہے اور ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

کہو: \"اللہ کا رنگ اختیار کرو اس کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہوگا؟ اور ہم اُسی کی بندگی کرنے والے لوگ ہیں\"

احمد رضا خان

ہم نے اللہ کی رینی (رنگائی) لی اور اللہ سے بہتر کس کی رینی؟ (رنگائی) اور ہم اسی کو پوجتے ہیں،

جالندہری

(کہہ دو کہ ہم نے) خدا کا رنگ (اختیار کر لیا ہے) اور خدا سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے۔ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں

طاہر القادری

(کہہ دو: ہم) اللہ کے رنگ (میں رنگے گئے ہیں) اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے اور ہم تو اسی کے عبادت گزار ہیں،

علامہ جوادی

رنگ تو صرف اللہ کا رنگ ہے اور اس سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے اور ہم سب اسی کے عبادت گزار ہیں

محمد جوناگڑھی

اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا؟ ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

ہم نے اللہ کا رنگ اختیار کیا ہے اور اللہ کے رنگ (دین اسلام) سے بہتر کس کا رنگ ہے اور ہم اسی کے عبادت گزار ہیں۔

قُلْ أَتُحَآجُّونَنَا فِى ٱللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَآ أَعْمَٰلُنَا وَلَكُمْ أَعْمَٰلُكُمْ وَنَحْنُ لَهُۥ مُخْلِصُونَ ﴿١٣٩﴾

کہہ دو کیا تم ہم سے الله کی نسبت جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رب ہے اور ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہاری لئے تمہارے عمل او رہم تو خا لص اسی کی عبادت کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اے نبیؐ! اِن سے کہو: \"کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو؟حالانکہ وہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں، تمہارے اعمال تمہارے لیے، اور ہم اللہ ہی کے لیے اپنی بندگی کو خالص کر چکے ہیں

احمد رضا خان

تم فرماؤ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو حالانکہ وہ ہمارا بھی مالک ہے اور تمہارا بھی اور ہماری کرنی (ہمارے اعمال) ہمارے ساتھ اور تمہاری کرنی (تمہارے اعمال) تمہارے ساتھ اور ہم نِرے اسی کے ہیں-

جالندہری

(ان سے) کہو، کیا تم خدا کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو، حالانکہ وہی ہمارا اور تمھارا پروردگار ہے اور ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور ہم خاص اسی کی عبادت کرنے والے ہیں

طاہر القادری

فرما دیں: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہ ہمارا (بھی) رب ہے، اور تمہارا (بھی) رب ہے اور ہمارے لئے ہمارے اعمال اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ہیں، اور ہم تو خالصۃً اسی کے ہو چکے ہیں،

علامہ جوادی

اے رسول کہہ دیجئے کہ کیا تم ہم سے اس خدا کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی---- تو ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال اورہم تو صرف خدا کے مخلص بندے ہیں

محمد جوناگڑھی

آپ کہہ دیجیئے کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے، ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہم تو اسی کے لئے مخلص ہیں

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) کہہ دیجئے کہ کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو؟ حالانکہ وہی ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے اور ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے اور ہم تو اخلاص کے ساتھ اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔

أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطَ كَانُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَٰرَىٰ ۗ قُلْ ءَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ ٱللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَٰدَةً عِندَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿١٤٠﴾

یا تم کہتے ہو کہ ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے کہہ دو کیا تم زیادہ جانتے ہو یا الله اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو گواہی چھپائے جو اس کے پاس الله کی طرف سے ہےاور الله بے خبر نہیں اس سے جو تم کرتے ہو

ابوالاعلی مودودی

یا پھر کیا تما را کہنا یہ ہے کہ ابراہیمؑ، اسماعیلؑ، اسحاقؑ، یعقوبؑ اور اولاد یعقوبؑ سب کے سب یہودی تھے یا نصرانی تھے؟ کہو: \"تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جس کے ذمے اللہ کی طرف سے ایک گواہی ہو اور وہ اُسے چھپائے؟ تمہاری حرکات سے اللہ غافل تو نہیں ہے

احمد رضا خان

بلکہ تم یوں کہتے ہو کہ ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ و یعقوب ؑ اور ان کے بیٹے یہودی یا نصرانی تھے، تم فرماؤ کیا تمہیں علم زیادہ ہے یا اللہ کو اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جس کے پاس اللہ کی طرف کی گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے اور خدا تمہارے کوتکوں (برے اعمال) سے بے خبر نہیں-

جالندہری

(اے یہود ونصاریٰ) کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ (اے محمدﷺ ان سے) کہو کہ بھلا تم زیادہ جانتے ہو یا خدا؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی شہادت کو، جو اس کے پاس (کتاب میں موجود) ہے چھپائے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو، خدا اس سے غافل نہیں

طاہر القادری

(اے اہلِ کتاب!) کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کے بیٹے یہودی یا نصرانی تھے، فرما دیں: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اس گواہی کو چھپائے جو اس کے پاس اللہ کی طرف سے (کتاب میں موجود) ہے، اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں،

علامہ جوادی

کیا تمہارا کہنا یہ ہے کہ ابراہیم علیھ السّلامً اسماعیل علیھ السّلامً اسحاق ً یعقوب علیھ السّلام ا ور اولادیعقوب علیھ السّلام یہودی یا نصرانی تھے تو اے رسول کہہ دیجئے کہ کیا تم خدا سے بہتر جانتے ہو .اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس کے پاس خدائی شہادت موجود ہو اور وہ پھر پردہ پوشی کرے اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اوﻻد یہودی یا نصرانی تھے؟ کہہ دو کہ کیا تم زیاده جانتے ہو، یا اللہ تعالیٰ؟ اللہ کے پاس شہادت چھپانے والے سے زیاده ﻇالم اور کون ہے؟ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں

محمد حسین نجفی

کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم (ع)، اسماعیل (ع)، اسحاق (ع)، یعقوب (ع) اور اسباط (ع) یہودی تھے؟ آپ کہیئے کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس کے پاس اللہ کی کوئی گواہی ہو جسے وہ چھپائے اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔

تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٤١﴾

وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کے لیے ان کے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے عمل ہیں اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا

ابوالاعلی مودودی

وہ کچھ لوگ تھے، جو گزر چکے اُن کی کمائی اُن کے لیے تھی اور تمہاری کمائی تمہارے لیے تم سے اُن کے اعمال کے متعلق سوال نہیں ہوگا\"

احمد رضا خان

وہ ایک گروہ ہے کہ گزر گیا ان کے لئے ان کی کمائی اور تمہارے لئے تمہاری کمائی اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہوگی۔

جالندہری

یہ جماعت گزر چکی۔ ان کو وہ (ملے گا) جو انہوں نے کیا، اور تم کو وہ جو تم نے کیا۔ اور جو عمل وہ کرتے تھے، اس کی پرسش تم سے نہیں ہوگی

طاہر القادری

وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی، جو اس نے کمایا وہ اس کے لئے تھا اور جو تم کماؤ گے وہ تمہارے لئے ہوگا، اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا،

علامہ جوادی

یہ امّت گزر چکی ہے اس کا حصّہ وہ ہے جو اس نے کیا ہے اور تمہارا حصّہ وہ ہے جو تم کرو گے اور خدا تم سے ان کے اعمال کے بارے میں کوئی سوال نہیں کرے گا

محمد جوناگڑھی

یہ امت ہے جو گزرچکی، جو انہوں نے کیا ان کے لئے ہے اور جو تم نے کیا تمہارے لئے، تم ان کےاعمال کے بارے میں سوال نہ کئے جاؤ گے

محمد حسین نجفی

یہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی اس کے لئے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہے جو تم کماؤگے اور جو کچھ وہ کرتے تھے اس کے بارے میں تم سے پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی۔

۞ سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ ٱلَّتِى كَانُوا۟ عَلَيْهَا ۚ قُل لِّلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿١٤٢﴾

بے وقوف لوگ کہیں گے کہ کس چیز نے مسلمانوں کو ان کے قبلہ سے پھیر دیا جس پر وہ تھے کہہ دو مشرق اور مغرب الله ہی کا ہے وہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے

ابوالاعلی مودودی

نادان لوگ ضرور کہیں گے : اِنہیں کیا ہوا کہ پہلے یہ جس قبلے کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے، اس سے یکایک پھر گئے؟ اے نبی، ان سے کہو: \"مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں اللہ جسے چاہتا ہے، سیدھی راہ دکھا دیتا ہے

احمد رضا خان

اب کہیں گے بیوقوف لوگ، کس نے پھیردیامسلمانوں کو، ان کے اس قبلہ سے، جس پر تھے تم فرمادو کہ پورب پچھم (مشرق مغرب) سب اللہ ہی کا ہے جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے۔

جالندہری

احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلے پر (پہلے سے چلے آتے) تھے (اب) اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے۔ تم کہہ دو کہ مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے، سیدھے رستے پر چلاتا ہے

طاہر القادری

اَب بیوقوف لوگ یہ کہیں گے کہ ان (مسلمانوں) کو اپنے اس قبلہ (بیت المقدس) سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ (پہلے سے) تھے، آپ فرما دیں: مشرق و مغرب (سب) اﷲ ہی کے لئے ہے، وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر ڈال دیتا ہے،

علامہ جوادی

عنقریب احمق لوگ یہ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے موڑ دیا ہے جس پر پہلے قائم تھے تو اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتاہے صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے

محمد جوناگڑھی

عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا؟ آپ کہہ دیجیئے کہ مشرق ومغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے وه جسے چاہے سیدھی راه کی ہدایت کردے

محمد حسین نجفی

عنقریب بے وقوف لوگ کہیں گے کہ ان (مسلمانوں) کو کس چیز نے روگردان کر دیا۔ اس قبلہ (بیت المقدس) سے، جس پر وہ پہلے تھے (اے پیغمبر(ص)) کہہ دیجئے اللہ ہی کے لیے ہے مشرق اور مغرب بھی۔ وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرتا ہے (اس پر لگا دیتا ہے)۔

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَٰكُمْ أُمَّةًۭ وَسَطًۭا لِّتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًۭا ۗ وَمَا جَعَلْنَا ٱلْقِبْلَةَ ٱلَّتِى كُنتَ عَلَيْهَآ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَٰنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٤٣﴾

اور اسی طرح ہم نے تمہیں برگزیدہ امت بنایا تاکہ تم اور لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو اور ہم نے وہ قبلہ نہیں بنایا تھا جس پر آپ پہلے تھے مگر اس لیے کہ ہم معلوم کریں اس کو جو رسول کی پیروی کرتا ہے اس سے جو الٹے پاؤں پھر جاتا ہےاور بے شک یہ بات بھاری ہے سوائے ان کے جنہیں الله نے ہدایت دی اور الله تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا بے شک الله لوگوں پر بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اِسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک \"امت وسط\" بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو پہلے جس طرف تم رخ کرتے تھے، اس کو تو ہم نے صرف یہ دیکھنے کے لیے قبلہ مقرر کیا تھا کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹا پھر جاتا ہے یہ معاملہ تھا تو بڑا سخت، مگر اُن لوگوں کے لیے کچھ بھی سخت نہ ثابت ہوا، جو اللہ کی ہدایت سے فیض یاب تھے اللہ تمہارے اس ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے گا، یقین جانو کہ وہ لوگوں کے حق میں نہایت شفیق و رحیم ہے

احمد رضا خان

اور بات یوں ہی ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سب امتوں میں افضل، کہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ اور اے محبوب! تم پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے وہ اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ اور بیشک یہ بھاری تھی مگر ان پر، جنہیں اللہ نے ہدایت کی اور اللہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان اکارت کرے بیشک اللہ آدمیوں پر بہت مہربان، رحم والا ہے۔

جالندہری

اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ معتدل بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزماں) تم پر گواہ بنیں۔ اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے، اس کو ہم نے اس لیے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں، کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے، اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی، مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے۔ خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحبِ رحمت ہے

طاہر القادری

اور (اے مسلمانو!) اسی طرح ہم نے تمہیں (اعتدال والی) بہتر امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور (ہمارا یہ برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو، اور آپ پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم (پرکھ کر) ظاہر کر دیں کہ کون (ہمارے) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کرتا ہے (اور) کون اپنے الٹے پاؤں پھر جاتا ہے، اور بیشک یہ (قبلہ کا بدلنا) بڑی بھاری بات تھی مگر ان پر نہیں جنہیں اﷲ نے ہدایت (و معرفت) سے نوازا، اور اﷲ کی یہ شان نہیں کہ تمہارا ایمان (یونہی) ضائع کردے، بیشک اﷲ لوگوں پر بڑی شفقت فرمانے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

اور تحویل قبلہ کی طرح ہم نے تم کو درمیانی اُمت قرار دیا ہے تاکہ تم لوگوںکے اعمال کے گواہ رہو اور پیغمبر تمہارے اعمال کے گواہ رہیں اور ہم نے پہلے قبلہ کو صرف اس لئے قبلہ بنایا تھا کہ ہم یہ دیکھیں کہ کون رسول کا اتباع کرتاہے اور کون پچھلے پاؤں پلٹ جاتا ہے. اگرچہ یہ قبلہ ان لوگوںکے علاوہ سب پر گراں ہے جن کی اللہ نے ہدایت کردی ہے اور خدا تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرنا چاہتا. وہ بندوں کے حال پر مہربان اور رحم کرنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواه ہوجاؤ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواه ہوجائیں، جس قبلہ پر تم پہلے سے تھے اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے گو یہ کام مشکل ہے، مگر جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے (ان پر کوئی مشکل نہیں) اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان ضائع نہ کرے گا اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

(مسلمانو! جس طرح ہم نے تم کو صحیح قبلہ بتا دیا ہے) اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی (میانہ رو) امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ ہو اور پیغمبر(ص) تم پر گواہ ہو اور تم پہلے جس قبلہ پر تھے، ہم نے اسے صرف اسی لیے قبلہ بنایا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول(ص) کی پیروی کون کرتا ہے، اور کون پچھلے پاؤں پلٹ جاتا ہے۔ اگرچہ یہ (تحویل قبلہ) ان لوگوں کے سوا، جنہیں اللہ نے خاص ہدایت دی ہے اور سب پر بہت گراں تھی۔ اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے۔ بے شک اللہ لوگوں پر بڑی شفقت اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔

قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةًۭ تَرْضَىٰهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٤٤﴾

بے شک ہم آپ کے منہ کا آسمان کی طرف پھرنا دیکھ رہے ہیں سو ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں پس اب اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے اور جہاں کہیں تم ہوا کرو اپنے مونہوں کو اسی کی طرف پھیر لیا کرو اور بے شک وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے یقیناً جانتے ہیں کہ وہی حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور الله اس سے بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں

ابوالاعلی مودودی

یہ تمہارے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں لو، ہم اُسی قبلے کی طرف تمہیں پھیرے دیتے ہیں، جسے تم پسند کرتے ہو مسجد حرام کی طرف رُخ پھیر دو اب جہاں کہیں تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرو یہ لوگ جںہیں کتاب دی گئی تھی، خو ب جانتے ہیں کہ (تحویل قبلہ کا) یہ حکم ان کے رب ہی کی طرف سے ہے اور بر حق ہے، مگرا س کے باوجود جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ اس سے غافل نہیں ہے

احمد رضا خان

ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا تو ضرور ہم تمہیں پھیردیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے ابھی اپنا منہ پھیر دو مسجد حرام کی طرف اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو اور وہ جنہیں کتاب ملی ہے ضرور جانتے کہ یہ انکے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ ان کے کوتکوں (اعمال) سے بے خبر نہیں-

جالندہری

(اے محمدﷺ) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں۔ سو ہم تم کو اسی قبلے کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو، منہ کرنے کا حکم دیں گے تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہٴ کعبہ) کی طرف پھیر لو۔ اور تم لوگ جہاں ہوا کرو، (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے، وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں، خدا ان سے بے خبر نہیں

طاہر القادری

(اے حبیب!) ہم بار بار آپ کے رُخِ انور کا آسمان کی طرف پلٹنا دیکھ رہے ہیں، سو ہم ضرور بالضرور آپ کو اسی قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس پر آپ راضی ہیں، پس آپ اپنا رخ ابھی مسجدِ حرام کی طرف پھیر لیجئے، اور (اے مسلمانو!) تم جہاں کہیں بھی ہو پس اپنے چہرے اسی کی طرف پھیر لو، اور وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے ضرور جانتے ہیں کہ یہ (تحویلِ قبلہ کا حکم) ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اور اﷲ ان کاموں سے بے خبر نہیں جو وہ انجام دے رہے ہیں،

علامہ جوادی

اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجدالحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی رہئے اسی طرف رخ کیجئے. اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہوجائیں، آپ اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منھ اسی طرف پھیرا کریں۔ اہل کتاب کو اس بات کے اللہ کی طرف سے برحق ہونے کا قطعی علم ہے اور اللہ تعالیٰ ان اعمال سے غافل نہیں جو یہ کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) تحویل قبلہ کی خاطر) تیرا بار بار آسمان کی طرف منہ کرنا ہم دیکھ رہے ہیں۔ تو ضرور اب ہم تمہیں موڑ دیں گے اس قبلہ کی طرف جو تمہیں پسند ہے۔ بس اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف موڑ دیجئے۔ اور (اے اہل ایمان) تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے منہ (نماز پڑھتے وقت) اسی طرف کیا کرو۔ جن لوگوں کو (آسمانی) کتاب (تورات وغیرہ) دی گئی ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ (تحویل قبلہ کا فیصلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے ہے اور یہ حق ہے۔ اور جو کچھ (یہ لوگ) کر رہے ہیں اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔

وَلَئِنْ أَتَيْتَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٍۢ مَّا تَبِعُوا۟ قِبْلَتَكَ ۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٍۢ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍۢ قِبْلَةَ بَعْضٍۢ ۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٤٥﴾

اور اگر آپ ان کے سامنے تمام دلیلیں لے آئيں جنہیں کتاب دی گئی تو بھی وہ آپ کے قبلے کو نہیں مانیں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کو ماننے والے ہیں اور نہ ان میں کوئی دوسرے قبلہ کو ماننے والا ہے اور اگر آپ ان کی خواہشوں کی پیروی کریں گے بعد اس کے کہ آپ کے پاس علم آ چکا تو بے شک آپ بھی تب ظالموں میں سے ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

تم ان اہل کتاب کے پاس خواہ کوئی نشانی لے آؤ، ممکن نہیں کہ یہ تمہارے قبلے کی پیروی کرنے لگیں، اور نہ تمہارے لیے یہ ممکن ہے کہ ان کے قبلے کی پیروی کرو، اور ان میں سے کوئی گروہ بھی دوسرے کے قبلے کی پیروی کے لیے تیار نہیں ہے، او ر اگر تم نے اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آ چکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کی، تو یقیناً تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا

احمد رضا خان

اور اگر تم ان کتابیوں کے پاس ہر نشانی لے کر آ ؤ وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرو اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع نہیں اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے کہ تجھے علم مل چکا تو اس وقت تو ضرور ستم گر ہوگا۔

جالندہری

اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہ کریں۔ اور تم بھی ان کے قبلے کی پیروی کرنے والے نہیں ہو۔ اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے پیرو نہیں۔ اور اگر تم باوجود اس کے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحئ خدا) آ چکی ہے، ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے

طاہر القادری

اوراگر آپ اہلِ کتاب کے پاس ہر ایک نشانی (بھی) لے آئیں تب بھی وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کی پیروی نہیں کرتے، (امت کی تعلیم کے لئے فرمایا:) اور اگر (بفرضِ محال) آپ نے (بھی) اپنے پاس علم آجانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو بیشک آپ (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے،

علامہ جوادی

اگر آپ ان اہلِ کتاب کے پاس تمام آیتیں بھی پیش کردیں کہ یہ آپ کے قبلہ کو مان لیں تو ہرگز نہ مانیں گے اور آپ بھی ان کے قبلہ کو نہ مانیں گے اور یہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کو نہیں مانتے اور علم کے آجانے کے بعد اگر آپ ان کی خواہشات کا اتباع کرلیں گے تو آپ کا شمار ظالموں میں ہوجائے گا

محمد جوناگڑھی

اور آپ اگرچہ اہل کتاب کو تمام دلیلیں دے دیں لیکن وه آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور اگر آپ باوجودیکہ آپ کے پاس علم آچکا پھر بھی ان کی خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں تو بالیقین آپ بھی ﻇالموں میں سے ہوجائیں گے

محمد حسین نجفی

اور اگر آپ اہل کتاب کے سامنے سارے معجزے (دنیا جہان کے سارے دلائل) پیش کر دیں۔ تب بھی وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے۔ اور نہ ہی آپ ان کے قبلہ کی پیروی کریں گے۔ اور وہ خود بھی ایک دوسرے کے قبلہ کو نہ مانتے ہیں اور نہ پیروی کرتے ہیں۔ اور اس علم کے بعد جو (منجانب اللہ) تمہارے پاس آچکا ہے اگر ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کروگے تو تمہارا شمار ظالموں (حد سے تجاوز کرنے والوں) میں ہو جائے گا۔

ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَعْرِفُونَهُۥ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَآءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًۭا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ ٱلْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٤٦﴾

وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی تھی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بےشک کچھ لوگ ان میں سے حق کوچھپاتے ہیں اور وہ جانتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اِس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے) ایسا پہچانتے ہیں، جیسا اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپا رہا ہے

احمد رضا خان

جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے آدمی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتے ہیں -

جالندہری

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ ان (پیغمبر آخرالزماں) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں، مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے

طاہر القادری

اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس رسول (آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی شان و عظمت) کو اسی طرح پہچانتے ہیں جیسا کہ بلاشبہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، اور یقیناً انہی میں سے ایک طبقہ حق کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے،

علامہ جوادی

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو بھی اپنی اولاد کی طرح پہچانتے ہیں. بس ان کا ایک گروہ ہے جو حق کو دیدہ و دانستہ چھپا رہا ہے

محمد جوناگڑھی

جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وه تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے

محمد حسین نجفی

جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات وغیرہ) دی ہے وہ اس (رسول(ص)) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں (مگر اس کے باوجود) ان کا ایک گروہ جان بوجھ کر حق کو چھپا رہا ہے۔

ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ ﴿١٤٧﴾

آپ کے رب کی طرف سے حق وہی ہے پس شک کرنے والوں میں سے نہ ہو

ابوالاعلی مودودی

یہ قطعی ایک امر حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، لہٰذا اس کے متعلق تم ہرگز کسی شک میں نہ پڑو

احمد رضا خان

(اے سننے والو) یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے (یا حق وہی ہے جو تیرے رب کی طرف سے ہو) تو خبردار توشک نہ کرنا -

جالندہری

(اے پیغمبر، یہ نیا قبلہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا

طاہر القادری

(اے سننے والے!) حق تیرے رب کی طرف سے ہے سو تو ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو،

علامہ جوادی

اے رسول یہ حق آپ کے پروردگار کی طرف سے ہے لہٰذاآپ ان شک وشبہ کرنے والوں میں نہ ہوجائیں

محمد جوناگڑھی

آپ کے رب کی طرف سے یہ سراسر حق ہے، خبردار آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)! تحویل قبلہ وغیرہ) برحق ہے اور تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے لہٰذا ہرگز شک و شبہ کرنے والوں یا جھگڑا کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔

وَلِكُلٍّۢ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَٱسْتَبِقُوا۟ ٱلْخَيْرَٰتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا۟ يَأْتِ بِكُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿١٤٨﴾

اور ہر ایک کے لیے ایک طرف ہے جس طرف وہ منہ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف دوڑو تم جہاں کہیں بھی ہو گے تم سب کو الله سمیٹ کر لے آئے گا بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے

ابوالاعلی مودودی

ہر ایک کے لیے ایک رُخ ہے، جس کی طرف وہ مڑتا ہے پس بھلا ئیوں کی طرف سبقت کرو جہاں بھی تم ہو گے، اللہ تمہیں پا لے گا اُس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں

احمد رضا خان

اور ہر ایک کے لئے توجہ ایک سمعت ہے کہ وہ اسی طرف منہ کرتا ہے تو یہ چاہو کہ نیکیوں میں اوروں سے آگے نکل جائیں تو کہیں ہو اللہ تم سب کو اکٹھا لے آئے گا بیشک اللہ جو چاہے کرے-

جالندہری

اور ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک سمت (مقرر) ہے۔ جدھر وہ (عبادت کے وقت) منہ کیا کرتے ہیں۔ تو تم نیکیوں میں سبقت حاصل کرو۔ تم جہاں رہو گے خدا تم سب کو جمع کرلے گا۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے

طاہر القادری

اور ہر ایک کے لئے توجہ کی ایک سمت (مقرر) ہے وہ اسی کی طرف رُخ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف پیش قدمی کیا کرو، تم جہاں کہیں بھی ہوگے اﷲ تم سب کو جمع کر لے گا، بیشک اﷲ ہر چیز پر خوب قادر ہے،

علامہ جوادی

ہر ایک کے لئے ایک رخ معین ہے اور وہ اسی کی طرف منہ کرتا ہے. اب تم نیکیوں کی طرف سبقت کرو اور تم سب جہاں بھی رہوگے خدا ایک دن سب کو جمع کردے گا کہ وہ ہر شے پر قادر ہے

محمد جوناگڑھی

ہر شخص ایک نہ ایک طرف متوجہ ہو رہا ہے تم نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہوگے، اللہ تمہیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے

محمد حسین نجفی

اور ہر ایک کے لئے ایک سمت ہے جدھر وہ (نماز کے لیے) منہ کرتا ہے (اے مسلمانو! تم اس نزاع کو چھوڑ دو) پس تم بڑھ چڑھ کر نیکیوں کی طرف سبقت کرو۔ تم جہاں بھی ہوگے اللہ تم سب کو (جزا و سزا کے لئے ایک جگہ) لے آئے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُۥ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿١٤٩﴾

اور جہاں سے آپ نکلیں تو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیا کریں اور آپ کے رب کی طرف سےیہی حق بھی ہے اور الله تمہارے کام سے غافل نہیں

ابوالاعلی مودودی

تمہارا گزر جس مقام سے بھی ہو، وہیں اپنا رُخ (نماز کے وقت) مسجد حرام کی طرف پھیر دو، کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل حق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے

احمد رضا خان

اور جہاں سے ا ٓ ؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں-

جالندہری

اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو بےشک وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو۔ خدا اس سے بے خبر نہیں

طاہر القادری

اور تم جدھر سے بھی (سفر پر) نکلو اپنا چہرہ (نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو، اور یہی تمہارے رب کی طرف سے حق ہے، اور اﷲ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں،

علامہ جوادی

پیغمبر آپ جہاںسے باہر نکلیں اپنا رخ مسجد الحرام کی سمت ہی رکھیں کہ یہی پروردگار کی طرف سے حق ہے--- اور اللہ تم لوگوںکے اعمال سے غافل نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

آپ جہاں سے نکلیں اپنا منھ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یہی حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بےخبر نہیں

محمد حسین نجفی

اور (اے پیغمبر(ص)) آپ جب بھی کہیں نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا رخ مسجد حرام کی طرف رکھیں۔ بے شک یہ (تبدیلی قبلہ) آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل و بے خبر نہیں ہے۔

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَٱخْشَوْنِى وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِى عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٥٠﴾

اور آپ جہاں کہیں سے نکلیں تو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیا کریں اور تم بھی جہاں کہیں ہو تو اپنا منہ ا س کی طرف کیاکر و تاکہ لوگوں کو تم پر کوئی الزام نہ رہے مگر ان میں سے جو ہٹ دھرم ہیں تم بھی ان سے نہ ڈرو اور ہم سے ڈرتے رہا کرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اورتاکہ تم راہ پاؤ

ابوالاعلی مودودی

اور جہاں سے بھی تمہارا گزر ہو، اپنا رُخ مسجد حرام کی طرف پھیرا کرو، اور جہاں بھی تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نما ز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت نہ ملے ہاں جو ظالم ہیں، اُن کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی تو اُن سے تم نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اور اس لیے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں اور اس توقع پر کہ میرے اس حکم کی پیروی سے تم اسی طرح فلاح کا راستہ پاؤ گے

احمد رضا خان

اور اے محبوب تم جہاں سے آ ؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو کہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے مگر جو ان میں ناانصافی کریں تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور یہ اس لئے ہے کہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور کسی طرح تم ہدایت پاؤ،

جالندہری

اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو

طاہر القادری

اور تم جدھر سے بھی (سفر پر) نکلو اپنا چہرہ (نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو، اور (اے مسلمانو!) تم جہاں کہیں بھی ہو سو اپنے چہرے اسی کی سمت پھیر لیا کرو تاکہ لوگوں کے پاس تم پر اعتراض کرنے کی گنجائش نہ رہے سوائے ان لوگوں کے جو ان میں حد سے بڑھنے والے ہیں، پس تم ان سے مت ڈرو مجھ سے ڈرا کرو، اس لئے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کردوں اور تاکہ تم کامل ہدایت پا جاؤ،

علامہ جوادی

اور آپ جہاں سے بھی نکلیں اپنا رخ خانئہ کعبہ کی طرف رکھیں اور پھر تم سب جہاں رہو تم سب بھی اپنا رخ ادھر ہی رکھو تاکہ لوگوں کے لئے تمہارے اوپر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے کہ جو ظالم ہیں تو ان کا خوف نہ کرو بلکہ اللہ سے ڈرو کہ ہم تم پر اپنی نعمت تمام کردینا چاہتے ہیں کہ شاید تم ہدایت یافتہ ہوجاؤ

محمد جوناگڑھی

اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو تاکہ لوگوں کی کوئی حجت تم پر باقی نہ ره جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ﻇلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرو مجھ ہی سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راه راست پاؤ

محمد حسین نجفی

اور آپ جب بھی کہیں نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف ہی موڑیں اور (اے مسلمانو!) تم بھی جہاں کہیں ہو (نماز کے وقت) اپنے مونہوں کو اسی (مسجد الحرام) کی طرف ہی کر لیا کرو۔ (اس حکم کی بار بار تکرار سے ایک غرض یہ ہے کہ) تاکہ لوگوں (مخالفین) کو تمہارے خلاف کوئی دلیل نہ ملے۔ سوا ان لوگوں کے لیے جو ظالم ہیں (کہ ان کی زبان تو کسی طرح بھی بند نہیں ہو سکتی)۔ تو تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو (دوسری غرض یہ ہے) کہ تم پر میری نعمت تام و تمام ہو جائے (اور تیسری غرض یہ ہے) کہ شاید تم ہدایت یافتہ ہو جاؤ ۔

كَمَآ أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًۭا مِّنكُمْ يَتْلُوا۟ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا۟ تَعْلَمُونَ ﴿١٥١﴾

جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں پڑھتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب اور دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے

ابوالاعلی مودودی

جس طرح (تمہیں اِس چیز سے فلاح نصیب ہوئی کہ) میں نے تمہارے درمیان خود تم میں سے ایک رسول بھیجا، جو تمہیں میری آیات سناتا ہے، تمہاری زندگیوں کو سنوارتا ہے، تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے، جو تم نہ جانتے تھے

احمد رضا خان

جیسا کہ ہم نے تم میں بھیجا ایک رسول تم میں سے کہ تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا اور کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جس کا تمہیں علم نہ تھا،

جالندہری

جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں، اور ایسی باتیں بتاتے ہیں، جو تم پہلے نہیں جانتے تھے

طاہر القادری

اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اَسرارِ معرفت و حقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے،

علامہ جوادی

جس طرح ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو تم پر ہماری آیات کی تلاوت کرتاہے تمہیں پاک و پاکیزہ بنا تا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور وہ سب کچھ بتاتاہے جو تم نہیں جانتے تھے

محمد جوناگڑھی

جس طرح ہم نے تم میں تمہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب وحکمت اور وه چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بےعلم تھے

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو!) یہ تحویل قبلہ تم پر ایسا احسان ہے جس طرح ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا ہے۔ جو تمہیں ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے اور تمہیں (بدعقیدتی، بدعملی اور بداخلاقی کی نجاست و کثافت) سے پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے ۔

فَٱذْكُرُونِىٓ أَذْكُرْكُمْ وَٱشْكُرُوا۟ لِى وَلَا تَكْفُرُونِ ﴿١٥٢﴾

پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو

ابوالاعلی مودودی

لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو، کفران نعمت نہ کرو

احمد رضا خان

تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو-

جالندہری

سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا

طاہر القادری

سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو،

علامہ جوادی

اب تم ہم کو یاد کرو تاکہ ہم تمہیں یاد رکھیں اور ہمارا شکریہ ادا کرو اور کفرانِ نعمت نہ کرو

محمد جوناگڑھی

اس لئے تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو

محمد حسین نجفی

پس تم مجھے یاد رکھو۔ میں تمہیں یاد رکھوں گا۔ اور میرا شکر ادا کرو۔ اور میری ناشکری نہ کرو۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱسْتَعِينُوا۟ بِٱلصَّبْرِ وَٱلصَّلَوٰةِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿١٥٣﴾

اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، صبر اور نماز سے مدد لو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

احمد رضا خان

اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے -

جالندہری

اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

طاہر القادری

اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقیناً اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہے،

علامہ جوادی

ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو، اللہ تعالی صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! (مصیبت کے وقت) صبر اور نماز (کے ذریعے خدا) سے مدد لیا کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

وَلَا تَقُولُوا۟ لِمَن يُقْتَلُ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمْوَٰتٌۢ ۚ بَلْ أَحْيَآءٌۭ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ ﴿١٥٤﴾

اور جو الله کی راہ میں مارے جائیں انہیں مرا ہوا نہ کہا کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے

ابوالاعلی مودودی

اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مُردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا

احمد رضا خان

اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبرنہیں-

جالندہری

اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے

طاہر القادری

اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں،

علامہ جوادی

اور جو لوگ راہ هخدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مفِدہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

اور اللہ تعالیٰ کی راه کے شہیدوں کو مرده مت کہو وه زنده ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے

محمد حسین نجفی

اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں، انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں۔ مگر تمہیں (ان کی زندگی کی حقیقت کا) شعور (سمجھ) نہیں ہے۔

وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَىْءٍۢ مِّنَ ٱلْخَوْفِ وَٱلْجُوعِ وَنَقْصٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْوَٰلِ وَٱلْأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِ ۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿١٥٥﴾

اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور آز مائيں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو

ابوالاعلی مودودی

اور ہم ضرور تمہیں خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے

احمد رضا خان

اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو -

جالندہری

اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو

طاہر القادری

اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں،

علامہ جوادی

اور ہم یقینا تمہیں تھوڑے خوف تھوڑی بھوک اور اموالًنفوس اور ثمرات کی کمی سے آزمائیں گے اور اے پیغمبر آپ ان صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں

محمد جوناگڑھی

اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال وجان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیئے

محمد حسین نجفی

اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف و خطر، اور کچھ بھوک (و پیاس) اور کچھ مالوں، جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ساتھ (یعنی ان میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ)۔ (اے رسول(ص)) خوشخبری دے دو ان صبر کرنے والوں کو۔

ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَٰبَتْهُم مُّصِيبَةٌۭ قَالُوٓا۟ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيْهِ رَٰجِعُونَ ﴿١٥٦﴾

وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو الله کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اِن حالات میں جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے، تو کہیں کہ: \"ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے\"

احمد رضا خان

کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا-

جالندہری

ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

طاہر القادری

جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بیشک ہم بھی اﷲ ہی کا (مال) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں،

علامہ جوادی

جو مصیبت پڑنے کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

جنہیں، جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

کہ جب بھی ان پر کوئی مصیبت آپڑے تو وہ کہتے ہیں بے شک ہم صرف اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔

أُو۟لَٰٓئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَٰتٌۭ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌۭ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُهْتَدُونَ ﴿١٥٧﴾

یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے مہربانیاں ہیں اور رحمت اور یہی ہدایت پانے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

انہیں خوش خبری دے دو ان پر ان کے رب کی طرف سے بڑی عنایات ہوں گی، اُس کی رحمت اُن پر سایہ کرے گی اور ایسے ہی لوگ راست رَو ہیں

احمد رضا خان

یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی دروُ دیں ہیں اوررحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں،

جالندہری

یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی سیدھے رستے پر ہیں

طاہر القادری

یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے پے در پے نوازشیں ہیں اور رحمت ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں،

علامہ جوادی

کہ ان کے لئے پروردگار کی طرف سے صلوات اور رحمت ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں

محمد جوناگڑھی

ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں

محمد حسین نجفی

یہی وہ (خوش نصیب) ہیں، جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے درود (خاص عنایتیں اور نوازشیں) ہیں اور رحمت و مہربانی ہے۔ اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔

۞ إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلْمَرْوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ ٱلْبَيْتَ أَوِ ٱعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًۭا فَإِنَّ ٱللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ ﴿١٥٨﴾

بے شک صفا اور مروہ الله کی نشانیوں میں سے ہیں پس جو کعبہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان کے درمیان طواف کرے اورجو کوئی اپنی خوشی سے نیکی کرے تو بے شک الله قدردان جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

یقیناً صفا اور مَروہ، اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ اِن دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے اور جو برضا و رغبت کوئی بھلائی کا کام کرے گا، اللہ کو اس کا علم ہے او ر وہ اس کی قدر کرنے والا ہے

احمد رضا خان

بیشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تو اللہ نیکی کا صلہ دینے خبردار ہے-

جالندہری

بےشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تو جو شخص خانہٴ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے۔ (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے

طاہر القادری

بیشک صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں، چنانچہ جو شخص بیت اﷲ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے (درمیان) چکر لگائے، اور جو شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقیناً اﷲ (بڑا) قدر شناس (بڑا) خبردار ہے،

علامہ جوادی

بے شک صفا اور مروہ دونوںپہاڑیاں اللہ کی نشانیوں میں ہیںلہٰذاجو شخص بھی حج یا عمرہ کرے اس کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ان دونوں پہاڑیوںکا چکر لگائے اور جو مزید خیر کرے گا تو خدا اس کے عمل کا قدر دان اوراس سے خوب واقف ہے

محمد جوناگڑھی

صفااور مروه اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس لئے بیت اللہ کا حج وعمره کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناه نہیں اپنی خوشی سے بھلائی کرنے والوں کا اللہ قدردان ہے اور انہیں خوب جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

بیشک صفا و مروہ نامی دو پہاڑیاں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہٰذا جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ بجا لائے، اس پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ ان دونوں کے درمیان چکر لگائے اور جو شخص برضا و رغبت کچھ (مزید) نیکی کرے تو اللہ تعالیٰ (نیکی کا) قدر دان ہے اور خوب جاننے والا ہے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلْنَا مِنَ ٱلْبَيِّنَٰتِ وَٱلْهُدَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا بَيَّنَّٰهُ لِلنَّاسِ فِى ٱلْكِتَٰبِ ۙ أُو۟لَٰٓئِكَ يَلْعَنُهُمُ ٱللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ ٱللَّٰعِنُونَ ﴿١٥٩﴾

بے شک جو لوگ ان کھلی کھلی باتوں اور ہدایت کو جسے ہم نے نازل کر دیا ہے اس کے بعد بھی چھپاتے ہیں کہ ہم نے ان کو لوگوں کے لیے کتاب میں بیان کر دیا یہی لوگ ہیں کہ ان پر الله لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چھپاتے ہیں، درآں حالیکہ ہم انہیں سب انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتاب میں بیان کر چکے ہیں، یقین جانو کہ اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت بھیجتے ہیں

احمد رضا خان

بیشک وہ جو ہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ لوگوں کے لئے ہم اسے کتاب میں واضح فرماچکے ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہے اور لعنت کرنے والوں کی لعنت -

جالندہری

جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یہ کہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔ ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں

طاہر القادری

بیشک جو لوگ ہماری نازل کردہ کھلی نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لئے (اپنی) کتاب میں واضح کردیا ہے تو انہی لوگوں پر اﷲ لعنت بھیجتا ہے (یعنی انہیں اپنی رحمت سے دور کرتا ہے) اور لعنت بھیجنے والے بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں،

علامہ جوادی

جو لوگ ہمارے نازل کئے ہوئے واضح بیانات اور ہدایات کو ہمارے بیان کردینے کے بعد بھی حُھپاتے ہیں ان پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں

محمد جوناگڑھی

جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کرچکے ہیں، ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے

محمد حسین نجفی

بالتحقیق جو لوگ چھپاتے ہیں ہماری نازل کردہ روشن تعلیمات و ہدایت کو جبکہ ہم تمام لوگوں کے لئے انہیں کتاب میں واضح طور پر بیان کر چکے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں۔

إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُوا۟ وَأَصْلَحُوا۟ وَبَيَّنُوا۟ فَأُو۟لَٰٓئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٦٠﴾

مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور ظاہر کر دیا پس یہی لوگ ہیں کہ میں ان کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں بڑاتوبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہوں

ابوالاعلی مودودی

البتہ جو اس روش سے باز آ جائیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں اور جو کچھ چھپاتے تھے، اُسے بیان کرنے لگیں، اُن کو میں معاف کر دوں گا اور میں بڑا در گزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں

احمد رضا خان

مگر وہ جو توبہ کریں اور سنواریں اور ظاہر کریں تو میں ان کی توبہ قبول فرماؤں گا اور میں ہی ہوں بڑا توبہ قبول فرمانے والا مہربان،

جالندہری

ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کرلیتے اور (احکام الہیٰ کو) صاف صاف بیان کردیتے ہیں تو میں ان کے قصور معاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم والا ہوں

طاہر القادری

مگر جو لوگ توبہ کر لیں اور (اپنی) اصلاح کر لیں اور (حق کو) ظاہر کر دیں تو میں (بھی) انہیں معاف فرما دوں گا، اور میں بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہوں،

علامہ جوادی

علاوہ ان لوگوں کے جو توبہ کرلیں اور اپنے کئے کی اصلاح کرلیں اور جس کو چھپایا ہے اس کو واضح کردیں تو ہم ان کی توبہ قبول کرلیتے ہیں کہ ہم بہترین توبہ قبول کرنے والے اور مہربان ہیں

محمد جوناگڑھی

مگر وه لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور بیان کردیں، تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہوں

محمد حسین نجفی

مگر وہ جنہوں نے (حق پر پردہ ڈالنے سے) توبہ کی اور اپنی اصلاح کر لی۔ اور (حق بات کو) ظاہر کر دیا یہ وہ ہیں جن کی میں توبہ قبول کروں گا (انہیں معاف کر دوں گا) اور میں بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا (مہربان) ہوں۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ كُفَّارٌ أُو۟لَٰٓئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ ٱللَّهِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿١٦١﴾

بے شک جنہوں نے انکار کیا اور انکار ہی کی حالت میں مر بھی گئے تو ان پر الله کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بھی

ابوالاعلی مودودی

جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا اور کفر کی حالت ہی میں جان دی، ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے

احمد رضا خان

بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی،

جالندہری

جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت

طاہر القادری

بیشک جنہوں نے (حق کو چھپا کر) کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ کافر ہی تھے ان پر اﷲ کی اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے،

علامہ جوادی

جو لوگ کافرہوگئے اور اسی حالاُ کفر میں مر گئے ان پر اللہ ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہے

محمد جوناگڑھی

یقیناً جو کفار اپنے کفر میں ہی مرجائیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے

محمد حسین نجفی

بلاشبہ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔

خَٰلِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ ٱلْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿١٦٢﴾

وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے

ابوالاعلی مودودی

اسی لعنت زدگی کی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے، نہ اُن کی سز امیں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں پھر کوئی دوسری مہلت دی جائے گی

احمد رضا خان

ہمیشہ رہیں گے اس میں نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے،

جالندہری

وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے۔ ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی

طاہر القادری

وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے، ان پر سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی،

علامہ جوادی

وہ اسی لعنت میں ہمیشہ رہیں گے کہ نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی

محمد جوناگڑھی

جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی

محمد حسین نجفی

وہ اس (لعنت) میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے نہ تو ان کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی۔ اور نہ ہی انہیں کوئی مہلت دی جائے گی۔

وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ ۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلرَّحْمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٦٣﴾

اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے، اُس رحمان اور رحیم کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے

احمد رضا خان

اور تمہارا معبود ایک معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی بڑی رحمت والا مہربان

جالندہری

اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں

طاہر القادری

اور تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہ) نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے،

علامہ جوادی

اور تمہارا خدا بس ایک ہے. اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہی رحمان بھی ہے اور وہی رحیم بھی ہے

محمد جوناگڑھی

تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وه بہت رحم کرنے واﻻ اور بڑا مہربان ہے

محمد حسین نجفی

اور تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے۔ اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ وہ بڑا مہربان بہت رحم والا ہے۔

إِنَّ فِى خَلْقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَٱخْتِلَٰفِ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلْفُلْكِ ٱلَّتِى تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٍۢ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍۢ وَتَصْرِيفِ ٱلرِّيَٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلْمُسَخَّرِ بَيْنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿١٦٤﴾

بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کی نفع دینے والی چیزیں لے کر چلتے ہیں اور اس پانی میں جسسے الله نے آسمان سے نازل کیا ہے پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے اور اس میں ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلاتا ہے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان حکم کا تابع ہے البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں

ابوالاعلی مودودی

(اِس حقیقت کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی نشانی اور علامت درکا رہے تو) جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں اُن کے لیے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، اُن کشتیوں میں جوا نسان کے نفع کی چیزیں لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اُس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اِسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جان دار مخلوق پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں، اور اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں

احمد رضا خان

بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات و دن کا بدلتے آنا اور کشتی کہ دریا میں لوگوں کے فائدے لے کر چلتی ہے اور وہ جو اللہ نے آسمان سے پانی اتار کر مردہ زمین کو اس سے جِلا دیا اور زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کی گردش اور وہ بادل کہ آسمان و زمین کے بیچ میں حکم کا باندھا ہے ان سب میں عقلمندوں کے لئے ضرور نشانیاں ہیں،

جالندہری

بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لے کر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کردیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانےمیں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں۔ عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں

طاہر القادری

بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کی گردش میں اور ان جہازوں (اور کشتیوں) میں جو سمندر میں لوگوں کو نفع پہنچانے والی چیزیں اٹھا کر چلتی ہیں اور اس (بارش) کے پانی میں جسے اﷲ آسمان کی طرف سے اتارتا ہے پھر اس کے ذریعے زمین کو مُردہ ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے (وہ زمین) جس میں اس نے ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے ہیں اور ہواؤں کے رُخ بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان (حکمِ الٰہی کا) پابند (ہو کر چلتا) ہے (ان میں) عقلمندوں کے لئے (قدرتِ الٰہی کی بہت سی) نشانیاں ہیں،

علامہ جوادی

بیشک زمین و آسمان کی خلقت روز و شب کی رفت وآمد. ان کشتیوں میں جو دریاؤں میں لوگوں کے فائدہ کے لئے چلتی ہیں اور اس پانی میں جسے خدا نے آسمان سے نازل کرکے اس کے ذریعہ مفِدہ زمینوںکو زندہ کردیا ہے اور اس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دیئے ہیںاور ہواؤں کے چلانے میں اور آسمان و زمین کے درمیان لَسخر کئے جانے والے بادل میں صاحبانِ عقل کے لئے اللہ کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

محمد جوناگڑھی

آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزوں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا، آسمان سے پانی اتار کر، مرده زمین کو زنده کردینا، اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں

محمد حسین نجفی

بے شک آسمانوں اور زمینوں کی پیدائش میں اور رات دن کی آمد و رفت (الٹ پھیر) میں اور ان کشتیوں میں جو لوگوں کو نفع پہنچانے والی چیزیں لے کر سمندر میں چلتی ہیں اور (بارش کے) اس پانی میں جسے خدا نے آسمان (بلندی) سے برسایا اور پھر اس کے ذریعہ زمین کو اس کے بے جان (بے کار) ہو جانے کے بعد جاندار بنا دیا (سرسبز و شاداب بنا دیا) اور اس میں ہر قسم کے چلنے پھرنے والے (جانور) پھیلا دیئے۔ اور ہواؤں کی گردش (ہیر پھیر) میں اور ان بادلوں میں جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر کرکے (تابع فرمان بنا کے) رکھے گئے ہیں۔ (ان سب باتوں میں) خدا کے وجود اور اس کی قدرت کی بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل و خرد سے کام لیتے ہیں۔

وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَندَادًۭا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ ٱللَّهِ ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَشَدُّ حُبًّۭا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ إِذْ يَرَوْنَ ٱلْعَذَابَ أَنَّ ٱلْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًۭا وَأَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعَذَابِ ﴿١٦٥﴾

اورایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے الله کے سوا اور شریک بنا رکھے ہیں جن سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی کہ الله سے رکھنی چاہیئے اور ایمان والوں کو تو الله ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے اور کاش دیکھتے وہ لوگ جو ظالم ہیں جب عذاب دیکھیں گے کہ سب قوت الله ہی کے لیے ہے اور الله سخت عذاب دینے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

(مگر وحدت خداوندی پر دلالت کرنے والے اِن کھلے کھلے آثار کے ہوتے ہوئے بھی) کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مدمقابل بناتے ہیں اور اُن کے ایسے گرویدہ ہیں جیسے اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہیے حالانکہ ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں کاش، جو کچھ عذاب کو سامنے دیکھ کر انہیں سُوجھنے والا ہے وہ آج ہی اِن ظالموں کو سوجھ جائے کہ ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے

احمد رضا خان

اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں اور کیسے ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آئے گا اس لئے کہ سارا زور خدا کو ہے اور اس لئے کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے،

جالندہری

اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے

طاہر القادری

اور لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو اﷲ کے غیروں کو اﷲ کا شریک ٹھہراتے ہیں اور ان سے”اﷲ سے محبت“ جیسی محبت کرتے ہیں، اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) اﷲ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں، اور اگر یہ ظالم لوگ اس وقت کو دیکھ لیں جب (اُخروی) عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے ہوگا (توجان لیں) کہ ساری قوتوں کا مالک اﷲ ہے اور بیشک اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے،

علامہ جوادی

لوگوں میں کچھ ا یسے لوگ بھی ہیں جو اللہ کے علاوہ دوسروں کو اس کا مثل قرار دیتے ہیں اور ان سے اللہ جیسی محبت بھی کرتے ہیں جب کہ ایمان والوںکی تمام تر محبّت خدا سے ہوتی ہے اور اے کاش ظالمین اس بات کو اس وقت دیکھ لیتے جو عذاب کو دیکھنے کے بعد سمجھیں گے کہ ساری قوت صرف اللہ کے لئے ہے اور اللہ سخت ترین عذاب کرنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)

محمد حسین نجفی

(ان حقائق کے باوجود) کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو خدا کے سوا اوروں کو اس کا ہمسر قرار دیتے ہیں اور ان سے اس طرح محبت کرتے ہیں جس طرح خدا سے کرنی چاہیے۔ مگر جو صاحب ایمان ہیں وہ سب سے بڑھ کر خدا سے محبت کرتے ہیں اور کاش یہ ظالم (اس وقت) وہ حقیقت دیکھ لیتے (سمجھ لیتے) جو عذاب دیکھتے وقت سمجھیں گے کہ ساری قوت و طاقت بس اللہ کے لئے ہی ہے اور یہ کہ اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے۔

إِذْ تَبَرَّأَ ٱلَّذِينَ ٱتُّبِعُوا۟ مِنَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوا۟ وَرَأَوُا۟ ٱلْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ ٱلْأَسْبَابُ ﴿١٦٦﴾

جب وہ لوگ بیزار ہو جائیں گے جن کی پیروی کی گئی تھی ان لوگوں سے جنہوں نے پیروی کی تھی اور وہ عذاب دیکھ لیں گے اور ان کے تعلقات ٹوٹ جائیں گے

ابوالاعلی مودودی

جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما، جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے، مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا

احمد رضا خان

جب بیزار ہوں گے پیشوا اپنے پیروؤں سے اور دیکھیں گے عذاب اور کٹ جائیں گی ان کی سب ڈوریں

جالندہری

اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرووں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور (دونوں) عذاب (الہیٰ) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے

طاہر القادری

(اور) جب وہ (پیشوایانِ کفر) جن کی پیروی کی گئی اپنے پیروکاروں سے بے زار ہوں گے اور (وہ سب اﷲ کا) عذاب دیکھ لیں گے اور سارے اسباب ان سے منقطع ہو جائیں گے،

علامہ جوادی

اس وقت جبکہ پیر اپنے مریدوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے اور سب کے سامنے عذاب ہوگا اور تمام وسائل منقطع ہوچکے ہوں گے

محمد جوناگڑھی

جس وقت پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بیزار ہوجائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے

محمد حسین نجفی

اور (وہ مرحلہ کتنا کھٹن ہوگا) جب وہ (پیر) لوگ جن کی (دنیا میں) پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں (مریدوں) سے برأت اور لاتعلقی ظاہر کریں گے اور خدا کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا اور سب وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے۔

وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوا۟ لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةًۭ فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا۟ مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعْمَٰلَهُمْ حَسَرَٰتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ ﴿١٦٧﴾

اور کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے پیروی کی تھی کاش ہمیں دوبارہ جانا ہوتا تو ہم بھی ان سے بیزار ہوجاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہو جاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہوئے ہیں اسی طرح الله انہیں ان کے اعمال حسرت دلانے کے لیے دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں

ابوالاعلی مودودی

اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے

احمد رضا خان

اور کہیں گے پیرو کاش ہمیں لوٹ کر جانا ہوتا (دنیا میں) تو ہم ان سے توڑ دیتے جیسے انہوں نے ہم سے توڑ دی، یونہی اللہ انہیں دکھائے گا ان کے کام ان پر حسرتیں ہوکر اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں

جالندہری

(یہ حال دیکھ کر) پیروی کرنے والے (حسرت سے) کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہو تاکہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔ اسی طرح خدا ان کے اعمال انہیں حسرت بنا کر دکھائے گااور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے

طاہر القادری

اور (یہ بے زاری دیکھ کر مشرک) پیروکار کہیں گے: کاش! ہمیں (دنیا میں جانے کا) ایک موقع مل جائے تو ہم (بھی) ان سے بے زاری ظاہر کردیں جیسے انہوں نے (آج) ہم سے بے زاری ظاہر کی ہے، یوں اﷲ انہیں ان کے اپنے اعمال انہی پر حسرت بنا کر دکھائے گا، اور وہ (کسی صورت بھی) دوزخ سے نکلنے نہ پائیں گے،

علامہ جوادی

اور مرید بھی یہ کہیں گے کہ اے کاش ہم نے ان سے اسی طرح بیزاری اختیار کی ہوتی جس طرح یہ آج ہم سے نفرت کر رہے ہیں. خدا ان سب کے اعمال کو اسی طرح حسرت بنا کر پیش کرے گا اور ان میں سے کوئی جہّنم سے نکلنے والا نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوباره جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال دکھائے گا ان کو حسرت دﻻنے کو، یہ ہرگز جہنم سے نہ نکلیں گے

محمد حسین نجفی

اور پیروی کرنے والے (مرید) کہتے ہوں گے کہ کاش! ہمیں ایک بار (دنیا میں) واپسی کا موقع مل جاتا تو ہم بھی بالکل اسی طرح ان سے بیزاری اور بے تعلقی ظاہر کرتے جس طرح انہوں نے آج ہم سے بیزاری اور لاتعلقی ظاہر کی ہے اسی طرح خدا ان کے (برے) کاموں کو حسرت و یاس کی شکل میں دکھائے گا اور وہ کبھی دوزخ سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُوا۟ مِمَّا فِى ٱلْأَرْضِ حَلَٰلًۭا طَيِّبًۭا وَلَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَٰنِ ۚ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّۭ مُّبِينٌ ﴿١٦٨﴾

اے لوگو ان چیزوں میں سے کھاؤ جو زمین میں حلال پاکیزہ ہیں اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو بے شک وہ تمہارا صریح دشمن ہے

ابوالاعلی مودودی

لوگو! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے

احمد رضا خان

اے لوگوں کھاؤ جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،

جالندہری

لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے

طاہر القادری

اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،

علامہ جوادی

اے انسانو! زمین میں جو کچھ بھی حلال و طیب ہے اسے استعمال کرو اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہاراکھلا ہوا دشمن ہے

محمد جوناگڑھی

لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزه چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راه پر نہ چلو، وه تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے

محمد حسین نجفی

اے انسانو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ بلاشبہ وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔

إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِٱلسُّوٓءِ وَٱلْفَحْشَآءِ وَأَن تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٦٩﴾

وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی ہی کا حکم دے گا اور یہ کہ الله کے ذمے تم وہ باتیں لگاؤ جنہیں تم نہیں جانتے

ابوالاعلی مودودی

تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں

احمد رضا خان

وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں،

جالندہری

وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں

طاہر القادری

وہ تمہیں بدی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے اور یہ (بھی) کہ تم اﷲ کی نسبت وہ کچھ کہو جس کا تمہیں (خود) علم نہ ہو،

علامہ جوادی

وہ بس تمہیں بدعملی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اوراس بات پر آمادہ کرتاہے کہ خدا کے خلاف جہالت کی باتیںکرتے رہو

محمد جوناگڑھی

وه تمہیں صرف برائی اور بےحیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں

محمد حسین نجفی

وہ تو تمہیں برائی و بے حیائی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اور (چاہتا ہے کہ) تم خدا کے خلاف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّبِعُوا۟ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُوا۟ بَلْ نَتَّبِعُ مَآ أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ ءَابَآءَنَآ ۗ أَوَلَوْ كَانَ ءَابَآؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْـًۭٔا وَلَا يَهْتَدُونَ ﴿١٧٠﴾

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو الله نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھی راہ پائی ہو

ابوالاعلی مودودی

ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کیے ہیں اُن کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہیں کی پیروی کیے چلے جائیں گے؟

احمد رضا خان

اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے اتارے پر چلو تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت

جالندہری

اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اورنہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے)

طاہر القادری

اور جب ان (کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ جو اﷲ نے نازل فرمایا ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں: (نہیں) بلکہ ہم تو اسی (روش) پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہی ہدایت پر ہوں،

علامہ جوادی

جب ان سے کہاجاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کا اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کوپایا ہے. کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں اورہدایت یافتہ نہ رہے ہوں

محمد جوناگڑھی

اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بےعقل اور گم کرده راه ہوں

محمد حسین نجفی

اور جب ان (کفار و مشرکین) سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے اتارا ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ، دادا کو پایا ہے اگرچہ ان کے باپ، دادا بے عقل ہوں اور راہ راست پر بھی نہ ہوں (تو پھر بھی انہی کی پیروی کریں گے)۔

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ كَمَثَلِ ٱلَّذِى يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَآءًۭ وَنِدَآءًۭ ۚ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌۭ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴿١٧١﴾

اوران کی مثال جو کافر ہیں اس شخص کی سی ہے جو اس چیز کو پکارتا ہے جو سوائے پکار اور آواز کے نہیں سنتی وہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں پس وہ نہیں سمجھتے

ابوالاعلی مودودی

یہ لوگ جنہوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کر دیا ہے اِن کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

احمد رضا خان

اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے بہرے، گونگے، اندھے تو انہیں سمجھ نہیں

جالندہری

جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ سن نہ سکے۔ (یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کچھ) سمجھ ہی نہیں سکتے

طاہر القادری

اور ان کافروں (کو ہدایت کی طرف بلانے) کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کسی ایسے (جانور) کو پکارے جو سوائے پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا، یہ لوگ بہرے، گونگے، اندھے ہیں سو انہیں کوئی سمجھ نہیں،

علامہ جوادی

جو لوگ کافر ہوگئے ہیں ان کے پکارنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو جانوروں کو آواز دے اور جانور پکار اور آواز کے علاوہ کچھ نہ سنیں اور نہ سمجھیں. یہ کفار بہرےً گونگے اور اندھے ہیں. انہیں عقل سے سروکار نہیںہے

محمد جوناگڑھی

کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی کو سنتے ہیں (سمجھتے نہیں) وه بہرے، گونگے اور ا ندھے ہیں، انہیں عقل نہیں

محمد حسین نجفی

اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کی مثال دعوت حق دینے میں اس شخص (چرواہے) کی سی ہے جو ایسے (جانور) کو پکارنے میں اپنا گلہ پھاڑے (چیخ و پکار مچائے) جو چیخ و پکار کی آواز کے سوا کچھ سنتا ہی نہیں ہے۔ (یہ کافر) ایسے بہرے، گونگے اور اندھے ہیں کہ عقل سے کچھ کام ہی نہیں لیتے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُلُوا۟ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقْنَٰكُمْ وَٱشْكُرُوا۟ لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿١٧٢﴾

اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی اور الله کا شکر کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں اُنہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو

احمد رضا خان

اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو

جالندہری

اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو

طاہر القادری

اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور اﷲ کا شکر ادا کرو اگر تم صرف اسی کی بندگی بجا لاتے ہو،

علامہ جوادی

صاحبانِ ایمان جو ہم نے پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور دینے والے خدا کا شکریہ ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! جو پاکیزه چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ، پیو اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہو

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! جو پاک و پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ اور اللہ کا شکر کرو۔ اگر تم اس کی عبادت و پرستش کرتے ہو۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ ٱلْمَيْتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحْمَ ٱلْخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيْرِ ٱللَّهِ ۖ فَمَنِ ٱضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍۢ وَلَا عَادٍۢ فَلَآ إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌ ﴿١٧٣﴾

سوائے اس کے نہیں کہ تم پر مردار اور خون اورسؤر کا گوشت اور اور اس چیز کو کہ الله کے سوا اور کے نام سے پکاری گئی ہو حرام کیا ہے پس جو لاچار ہو جائے نہ سرکشی کرنے والا ہو اور نے حد سے بڑھنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے تو وہ یہ ہے کہ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو اور کوئی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھا لے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کر ے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے

احمد رضا خان

اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور جو غیر خدان کا نام لے کر ذبح کیا گیا تو جو نا چار ہو نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،

جالندہری

اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے ہاں جو ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے

طاہر القادری

اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو حرام کیا ہے، پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نہ تو نافرمانی کرنے والا ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر (زندگی بچانے کی حد تک کھا لینے میں) کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

اس نے تمہارے اوپر بس مفِدارً خونً سور کا گوشت اور جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اس کو حرام قرار دیا ہے پھر بھی اگر کوئی مضطر ہوجائے اور حرام کاطلب گار اور ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے والا نہ ہو تو اس کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے . بیشک خدا بخشنے والا اورمہربان ہے

محمد جوناگڑھی

تم پر مرده اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وه چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہوجائے اور وه حد سے بڑھنے واﻻ اور زیادتی کرنے واﻻ نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشش کرنے واﻻ مہربان ہے

محمد حسین نجفی

اس نے (چوپایوں میں سے) صرف تمہارے او پر مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ (ذبیحہ) جسے اللہ کے سوا کسی اور کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو۔ حرام قرار دیا ہے۔ پس جو شخص (شدت گرسنگی سے) مجبور ہو جائے درآنحالیکہ وہ بغاوت یا سرکشی کرنے والا نہ ہو۔ تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے بے شک خدا بڑا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَيَشْتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنًۭا قَلِيلًا ۙ أُو۟لَٰٓئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِى بُطُونِهِمْ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٧٤﴾

بے شک جو لوگ الله کی نازل کی ہوئی کتاب کو چھپاتے اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول لیتے ہیں یہ لوگ اپنے پیٹوں میں نہیں کھاتے مگر آگ اور الله ان سے قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

ابوالاعلی مودودی

حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پرا نہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے

احمد رضا خان

وہ جو چھپاتے ہیں اللہ کی کتاب اور اسکے بدلے ذلیل قیمت لیتےہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہ کرے گا اور نہ انہیں ستھرا کرے، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،

جالندہری

جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے

طاہر القادری

بیشک جو لوگ کتابِ (تورات کی ان آیتوں) کو جو اﷲ نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے حقیر قیمت حاصل کرتے ہیں، وہ لوگ سوائے اپنے پیٹوں میں آگ بھرنے کے کچھ نہیں کھاتے اور اﷲ قیامت کے روز ان سے کلام تک نہیں فرمائے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے،

علامہ جوادی

جو لوگ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب کے احکام کو حُھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں صرف آگ بھر رہے ہیں اور خدا روز هقیامت ان سے بات بھی نہ کرے گااور نہ انہیں پاکیزہ قرار دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے

محمد جوناگڑھی

بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے

محمد حسین نجفی

بالتحقیق جو لوگ کتابِ خدا میں سے ان باتوں کو چھپاتے ہیں جو خدا نے نازل کی ہیں اور ان کے عوض تھوڑی سی قیمت وصول کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ بھی نہیں بھر رہے ہیں قیامت کے دن وہ توجہ ربانی سے اس قدر محروم ہوں گے کہ خدائے تعالیٰ ان سے بات تک نہیں کرے گا۔ اور نہ ہی انہیں (گناہوں کی کثافت سے) پاک کرے گا۔ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا۟ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلْهُدَىٰ وَٱلْعَذَابَ بِٱلْمَغْفِرَةِ ۚ فَمَآ أَصْبَرَهُمْ عَلَى ٱلنَّارِ ﴿١٧٥﴾

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو بدلے ہدایت کے خریدا اور عذاب کو بدلے بخشش کے پس دوزخ کی آگ پر ان کا کتنا بڑا صبر ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے ضلالت خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لے لیا کیسا عجیب ہے ان کا حوصلہ کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں

احمد رضا خان

وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول لی اور بخشش کے بدلے عذاب، تو کس درجہ انہیں آگ کی سہار (برداشت) ہے

جالندہری

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں!

طاہر القادری

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب، کس چیز نے انہیں (دوزخ کی) آگ پر صبر کرنے والا بنا دیا ہے،

علامہ جوادی

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے عوض اور عذاب کو مغفرت کے عوض خرید لیا ہے آخریہ آتش جہّنم پر کس قدرصبرکریں گے

محمد جوناگڑھی

یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے اور عذاب کو مغفرت کے بدلے خرید لیا ہے، یہ لوگ آگ کا عذاب کتنا برداشت کرنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے عوض گمراہی اور بخشش کے عوض عذاب کو خرید لیا۔ یہ کس قدر صبر کرنے والے ہیں دوزخ پر۔

ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ نَزَّلَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ ٱخْتَلَفُوا۟ فِى ٱلْكِتَٰبِ لَفِى شِقَاقٍۭ بَعِيدٍۢ ﴿١٧٦﴾

یہ اس لیے کہ الله نے کتاب سچائی کے ساتھ اتاری اور بے شک جنہوں نے کتاب میں اختلاف کیا البتہ ضد میں بہت دور جا پڑے

ابوالاعلی مودودی

یہ سب کچھ اس وجہ سے ہوا کہ اللہ نے تو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق کتاب نازل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف نکالے وہ اپنے جھگڑوں میں حق سے بہت دور نکل گئے

احمد رضا خان

یہ اس لئے کہ اللہ نے کتاب حق کے ساتھ اتاری، اور بے شک جو لوگ کتاب میں اختلاف ڈالنے لگے وہ ضرور پرلے سرے کے جھگڑالو ہیں،

جالندہری

یہ اس لئے کہ خدا نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل فرمائی۔ اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آکر نیکی سے) دور (ہوگئے) ہیں

طاہر القادری

یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ نے کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائی، اور بیشک جنہوں نے کتاب میں اختلاف ڈالا وہ مخالفت میں (حق سے) بہت دور (جا پڑے) ہیں،

علامہ جوادی

یہ عذاب صرف اس لئے ہے کہ اللہ نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور اس میں اختلاف کرنے والے حق سے بہت دورہوکر جھگڑے کررہے ہیں

محمد جوناگڑھی

ان عذابوں کا باعﺚ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب اتاری اور اس کتاب میں اختلاف کرنے والے یقیناً دور کے خلاف میں ہیں

محمد حسین نجفی

یہ (سب کچھ) اس لئے ہے کہ خدا نے حق اور سچائی کے ساتھ کتاب اتاری تھی مگر وہ لوگ جنہوں نے اس میں اختلاف کیا (طرح طرح کی باتیں کیں) بے شک وہ بڑی تفرقہ اندازی اور فتنہ پروری میں پڑ گئے ہیں (اور ضد میں بہت دور جا چکے ہیں)۔

۞ لَّيْسَ ٱلْبِرَّ أَن تُوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ ٱلْمَشْرِقِ وَٱلْمَغْرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلْبِرَّ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةِ وَٱلْكِتَٰبِ وَٱلنَّبِيِّۦنَ وَءَاتَى ٱلْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ ذَوِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينَ وَٱبْنَ ٱلسَّبِيلِ وَٱلسَّآئِلِينَ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَٰهَدُوا۟ ۖ وَٱلصَّٰبِرِينَ فِى ٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلْبَأْسِ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُوا۟ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُتَّقُونَ ﴿١٧٧﴾

یہی نیکی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو بلکہ نیکی تو یہ ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اورفرشتوں اور کتابوں او رنبیوں پر اور ا سکی محبت میں رشتہ دارو ں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں کو اور گردنوں کے چھڑانے میں مال دے اور نماز پڑھے اور زکوةٰ دے اور جو اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کر لیں اورتنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کےوقت صبر کرنے والے ہیں یہی سچے لوگ ہیں اوریہی پرہیزگار ہیں

ابوالاعلی مودودی

نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لیے یا مغرب کی طرف، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں او رمسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلامو ں کی رہائی پر خرچ کرے، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں، اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں یہ ہیں راستباز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں

احمد رضا خان

کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں اور نماز قائم رکھے اور زکوٰة دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں،

جالندہری

نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰة دیں۔ اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں۔ اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں

طاہر القادری

نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں،

علامہ جوادی

نیکی یہ نہیں ہے کہ اپنا رخ مشرق اور مغرب کی طرف کرلو بلکہ نیکی اس شخص کا حصّہ ہے جو اللہ اور آخرت ملائکہ اور کتاب پر ایمان لے آئے اورمحبت خدا میں قرابتداروں ً یتیموںً مسکینوں ً غربت زدہ مسافروںً سوال کرنے والوں اور غلاموں کی آزادی کے لئے مال دے اور نماز قائم کرے اور زکوِٰ ادا کرے اور جو بھی عہد کرے اسے پوراکرے اور فقر وفاقہ میں اور پریشانیوں اور بیماریوں میں اور میدانِ جنگ کے حالات میں صبرکرنے والے ہوںتویہی لوگ اپنے دعوائے ایمان و احسان میں سچے ہیں اور یہی صاحبان تقویٰ اور پرہیزگار ہیں

محمد جوناگڑھی

ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منھ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقتاً اچھا وه شخص ہے جو اللہ تعالی پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے واﻻ ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰة کی ادائیگی کرے، جب وعده کرے تب اسے پورا کرے، تنگدستی، دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں

محمد حسین نجفی

نیکی صرف یہی تو نہیں ہے کہ تم (نماز میں) اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو۔ بلکہ (حقیقی) نیکی تو یہ ہے کہ آدمی خدا پر، روزِ آخرت پر، فرشتوں پر، (اللہ کی) کتابوں پر اور سب پیغمبروں پر ایمان لائے۔ اور اس (خدا) کی محبت میں اپنا مال (باوجودِ مال کی محبت کے) رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، مانگنے والوں اور (غلاموں، کنیزوں اور مقروضوں کی) گردنیں چھڑانے میں صرف کرے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے (دراصل) نیک لوگ تو وہ ہوتے ہیں کہ جب کوئی عہد کر لیں تو اپنا عہد و پیمان پورا کرتے ہیں اور تنگ دستی ہو یا بیماری اور تکلیف ہو یا ہنگام جنگ ہو وہ بہرحال ثابت قدم رہتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو (سچے) ہیں اور یہی متقی و پرہیزگار ہیں۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلْقِصَاصُ فِى ٱلْقَتْلَى ۖ ٱلْحُرُّ بِٱلْحُرِّ وَٱلْعَبْدُ بِٱلْعَبْدِ وَٱلْأُنثَىٰ بِٱلْأُنثَىٰ ۚ فَمَنْ عُفِىَ لَهُۥ مِنْ أَخِيهِ شَىْءٌۭ فَٱتِّبَاعٌۢ بِٱلْمَعْرُوفِ وَأَدَآءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَٰنٍۢ ۗ ذَٰلِكَ تَخْفِيفٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَرَحْمَةٌۭ ۗ فَمَنِ ٱعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١٧٨﴾

اے ایمان والو مقتولوں میں برابری کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے آزاد بدلے آزاد کے اور غلام بدلے غلام کے اور عورت بدلے عورت کے پس جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ بھی معاف کیا جائے تو دستور کے موافق مطالبہ کرنا چاہیئے اور اسے نیکی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے پس جو اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے

ابوالاعلی مودودی

ا ے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے لیے قتل کے مقدموں میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے آزاد آدمی نے قتل کیا ہو تو اس آزاد ہی سے بدلہ لیا جائے، غلام قاتل ہو تو وہ غلام ہی قتل کیا جائے، اور عورت اِس جرم کی مرتکب ہو توا س عورت ہی سے قصاص لیا جائے ہاں اگر کسی قاتل کے ساتھ اس کا بھائی کچھ نرمی کرنے کے لیے تیار ہو، تو معروف طریقے کے مطابق خوں بہا کا تصفیہ ہونا چاہیے اور قاتل کو لازم ہے کہ راستی کے ساتھ خوں بہا ادا کرے یہ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے اس پر بھی جو زیادتی کرے، اس کے لیے دردناک سزا ہے

احمد رضا خان

اے ایمان والوں تم پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی۔ تو بھلائی سے تقا ضا ہو اور اچھی طرح ادا، یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ پر ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے اس کے لئے دردناک عذاب ہے

جالندہری

مومنو! تم کو مقتولوں کے بارےمیں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ) آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت اور قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کردیا جائے تو (وارث مقتول) کو پسندیدہ طریق سے (قرار داد کی) پیروی (یعنی مطالبہٴ خون بہا) کرنا اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے آسانی اور مہربانی ہے جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے

طاہر القادری

اے ایمان والو! تم پر ان کے خون کا بدلہ (قصاص) فرض کیا گیا ہے جو ناحق قتل کئے جائیں، آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت، پھر اگر اس کو (یعنی قاتل کو) اس کے بھائی (یعنی مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ (یعنی قصاص) معاف کر دیا جائے تو چاہئے کہ بھلے دستور کے موافق پیروی کی جائے اور (خون بہا کو) اچھے طریقے سے اس (مقتول کے وارث) تک پہنچا دیا جائے، یہ تمہارے رب کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے، پس جو کوئی اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے،

علامہ جوادی

ایمان والو! تمہارے اوپر مقتولین کے بارے میں قصاص لکھ دیا گیا ہے آزادکے بدلے آزاد اورغلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت. اب اگرکسی کو مقتول کے وارث کی طرف سے معافی مل جائے تو نیکی کا اتباع کرے اور احسان کے ساتھ اس کے حق کو ادا کردے. یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے حق میں تخفیف اور رحمت ہے لیکن اب جو شخص زیادتی کرے گا اس کے لئے دردناک عذاب بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد آزاد کے بدلے، غلام غلام کے بدلے، عورت عورت کے بدلے۔ ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہئے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! ان کے بارے میں جو (ناحق قتل کر دیئے گئے ہوں) تم پر قصاص (خون کا بدلہ خون) لکھ دیا گیا ہے یعنی آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ ہاں جس (قاتل) کے لیے اس کے (ایمانی) بھائی (مقتول کے ولی) کی جانب سے کچھ (قصاص) معاف کر دیا جائے تو اس (معاف کرنے والے) کو (چاہیے کہ) نیکی کا اتباع کرے (خون بہا کا مطالبہ کرنے میں سختی نہ کرے) اور (جسے معاف کیا گیا ہے اسے بھی چاہیے کہ) خوش اسلوبی کے ساتھ (خون بہا) ادا کرے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے رعایت و رحمت (اور آسانی و مہربانی) ہے۔ پس اس کے بعد بھی جو زیادتی کرے تو اس کیلئے دردناک عذاب ہے

وَلَكُمْ فِى ٱلْقِصَاصِ حَيَوٰةٌۭ يَٰٓأُو۟لِى ٱلْأَلْبَٰبِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٧٩﴾

اور اے عقلمندو تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے تاکہ تم (خونریزی سے) بچو

ابوالاعلی مودودی

عقل و خرد رکھنے والو! تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے اُمید ہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرو گے

احمد رضا خان

اور خون کا بدلہ لینے میں تمہاری زندگی ہے اے عقل مندو کہ تم کہیں بچو،

جالندہری

اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو

طاہر القادری

اور تمہارے لئے قصاص (یعنی خون کا بدلہ لینے) میں ہی زندگی (کی ضمانت) ہے اے عقلمند لوگو! تاکہ تم (خوں ریزی اور بربادی سے) بچو،

علامہ جوادی

صاحبانِ عقل تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے کہ شاید تم اس طرح متقی بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے اس باعﺚ تم (قتل ناحق سے) رکو گے

محمد حسین نجفی

اے صاحبانِ عقل! تمہارے لئے قصاص یعنی جان کے بدلے جان والے قانون میں زندگی ہے تاکہ تم (خون ریزی سے) بچتے رہو۔

كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ ٱلْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا ٱلْوَصِيَّةُ لِلْوَٰلِدَيْنِ وَٱلْأَقْرَبِينَ بِٱلْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى ٱلْمُتَّقِينَ ﴿١٨٠﴾

تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے اگر وہ مال چھوڑے تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے مناسب طور پر وصیت کرے یہ پرہیزگاروں پرحق ہے

ابوالاعلی مودودی

تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے اور وہ اپنے پیچھے مال چھوڑ رہا ہو، تو والدین اور رشتہ داروں کے لیے معروف طریقے سے وصیت کرے یہ حق ہے متقی لوگوں پر

احمد رضا خان

تم پر فرض ہوا کہ جب تم میں کسی کو موت آئے اگر کچھ مال چھوڑے تو وصیت کرجائے اپنے ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں کے لئے موافق دستور یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر،

جالندہری

تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے تو اگر وہ کچھ مال چھوڑ جانے والا ہو تو ماں با پ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کرجائے (خدا سے) ڈر نے والوں پر یہ ایک حق ہے

طاہر القادری

تم پر فرض کیا جاتاہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت قریب آپہنچے اگر اس نے کچھ مال چھوڑا ہو، تو (اپنے) والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں بھلے طریقے سے وصیت کرے، یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے،

علامہ جوادی

تمہارے اوپر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آجائے تو اگر کوئی مال چھوڑا ہے تواپنے ماں باپ اور قرابتداروں کے لئے وصیت کردے یہ صاحبانِ تقویٰ پر ایک طرح کا حق ہے

محمد جوناگڑھی

تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کوئی مرنے لگے اور مال چھوڑ جاتا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لئے اچھائی کے ساتھ وصیت کرجائے، پرہیزگاروں پر یہ حق اور ﺛابت ہے

محمد حسین نجفی

تم پر لکھ دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کے سامنے موت آکھڑی ہو۔ بشرطیکہ وہ کچھ مال چھوڑے جا رہا ہو تو مناسب وصیت کر جائے اپنے ماں، باپ اور زیادہ قریبی رشتہ داروں کیلئے۔ یہ پرہیزگاروں کے ذمہ حق ہے (لازم ہے)۔

فَمَنۢ بَدَّلَهُۥ بَعْدَمَا سَمِعَهُۥ فَإِنَّمَآ إِثْمُهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿١٨١﴾

پس جواسے اس کے سننے کےبعد بدل دے اس کا گناہ ان ہی پر ہے جو اسے بدلتے ہیں بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر جنہوں نے وصیت سنی اور بعد میں اُسے بدل ڈالا، توا س کا گناہ ان بدلنے والوں پر ہوگا اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

احمد رضا خان

تو جو وصیت کو سن سنا کر بدل دے اس کا گناہ انہیں بدلنے والوں پر ہے بیشک اللہ سنتا جانتا ہے،

جالندہری

جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں۔ اور بےشک خدا سنتا جانتا ہے

طاہر القادری

پھر جس شخص نے اس (وصیّت) کو سننے کے بعد اسے بدل دیا تو اس کا گناہ انہی بدلنے والوں پر ہے، بیشک اﷲ بڑا سننے والا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اس کے بعد وصیت کو سن کر جو شخص تبدیل کردے گا اس کا گناہ تبدیل کرنے والے پر ہوگا تم پر نہیں. خدا سب کا سننے والا اور سب کے حالات سے باخبر ہے

محمد جوناگڑھی

اب جو شخص اسے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناه بدلنے والے پر ہی ہوگا، واقعی اللہ تعالیٰ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

جو شخص اس (وصیت) کو سننے کے بعد اس میں رد و بدل کرے تو اس کا گناہ انہی لوگوں پر ہوگا جو رد و بدل کریں گے۔ بے شک خدا خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔

فَمَنْ خَافَ مِن مُّوصٍۢ جَنَفًا أَوْ إِثْمًۭا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَآ إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٨٢﴾

پس جو وصیت کرنے والے سے طرف داری یا گناہ کا خوف کرے پھر ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرادی اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

جالندہری

اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے

طاہر القادری

پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے (کسی کی) طرف داری یا (کسی کے حق میں) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

پھر اگر کوئی شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے طرفداری یا ناانصافی کا خوف رکھتاہو اور وہ ورثہ میں صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے. اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا گناه کی وصیت کردینے سے ڈرے پس وه ان میں آپس میں اصلاح کرادے تو اس پر گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے

محمد حسین نجفی

اب جو شخص کسی وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی (وارث) کی حق تلفی یا گناہ کا خوف محسوس کرے اور ان (ورثہ) کے درمیان اصلاح (سمجھوتہ) کرا دے، تو اس پر (اس ردوبدل کرنے کا) کوئی گناہ نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٨٣﴾

اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کیے گئے تھے اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی

احمد رضا خان

اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے، ف۳۲۵)

جالندہری

مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو

طاہر القادری

اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ،

علامہ جوادی

صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! روزہ اس طرح تم پر لکھ دیا گیا ہے (فرض کر دیا گیا ہے) جس طرح تم سے پہلے والوں پر لکھ دیا گیا تھا۔ تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔

أَيَّامًۭا مَّعْدُودَٰتٍۢ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ فَعِدَّةٌۭ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى ٱلَّذِينَ يُطِيقُونَهُۥ فِدْيَةٌۭ طَعَامُ مِسْكِينٍۢ ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًۭا فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّهُۥ ۚ وَأَن تَصُومُوا۟ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١٨٤﴾

گنتی کے چند روز پھر جو کوئی تم میں سے بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنو ں سے گنتی پوری کر لےاور ان پر جو اس کی طاقت رکھتے ہیں فدیہ ہے ایک مسکین کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے نیکی کرے تو وہ اس کے لیےبہتر ہے اورروزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے اگرتم جانتے ہو

ابوالاعلی مودودی

چند مقرر دنوں کے روزے ہیں اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں) تو وہ فدیہ دیں ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے لیکن اگر تم سمجھو، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو

احمد رضا خان

گنتی کے دن ہیں تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو

جالندہری

(روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرلے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھیں (لیکن رکھیں نہیں) وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اس کے حق میں زیادہ اچھا ہے۔ اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے

طاہر القادری

(یہ) گنتی کے چند دن (ہیں)، پس اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کر لے، اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو،

علامہ جوادی

یہ روزے صرف چند دن کے ہیںلیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ہی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنائ پر روزے نہیں رکھ سکتے ہیں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگراپنی طرف سے زیادہ نیکی کردیں تو اور بہتر ہے--- لیکن روزہ رکھنا بہرحال تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبانِ علم و خبر ہو

محمد جوناگڑھی

گنتی کے چند ہی دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وه اور دنوں میں گنتی کو پورا کر لے اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وه اسی کے لئے بہتر ہے لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم باعلم ہو

محمد حسین نجفی

یہ گنتی کے چند دن ہیں (اس کے باوجود) اگر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو جائے یا سفر میں ہو۔ تو اتنے ہی دن اور دنوں میں پورے کرے۔ اور جو اپنی پوری طاقت صرف کرکے بمشکل روزہ رکھ سکتے ہوں تو وہ فی روزہ ایک مسکین کی خوراک فدیہ ادا کریں۔ اور جو اپنی مرضی سے کچھ (زیادہ) بھلائی کرے تو وہ اس کیلئے بہتر ہے اور اگر تم (فدیہ دینے کی بجائے) روزہ رکھو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔ اگر تم علم و واقفیت رکھتے ہو۔

شَهْرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلْقُرْءَانُ هُدًۭى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَٰتٍۢ مِّنَ ٱلْهُدَىٰ وَٱلْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ ٱلشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ فَعِدَّةٌۭ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ ٱللَّهُ بِكُمُ ٱلْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ ٱلْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا۟ ٱلْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا۟ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿١٨٥﴾

رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے سو جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پالے تو اس کے روزے رکھے اور جو کوئی بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنو ں سے گنتی پوری کر ے اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کر لو اور تاکہ تم الله کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو

ابوالاعلی مودودی

رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اُس کو لازم ہے کہ اِس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اُس پر اللہ کی کبریا ئی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو

احمد رضا خان

رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے، ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو،

جالندہری

(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو

طاہر القادری

رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ،

علامہ جوادی

ماسِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے. خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا. اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کردو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

ماه رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے واﻻ ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں، تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روزه رکھنا چاہئے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے، اللہ تعالیٰ کا اراده تمہارے ساتھ آسانی کا ہے، سختی کا نہیں، وه چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر کرو

محمد حسین نجفی

ماہ رمضان وہ (مقدس) مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام انسانوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں راہنمائی اور حق و باطل میں امتیاز کی کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جو اس (مہینہ) میں (وطن میں) حاضر ہو (یا جو اسے پائے) تو وہ روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے ہی روزے کسی اور وقت میں (رکھے)۔ اللہ تمہاری آسانی و آسائش چاہتا ہے تمہاری تنگی و سختی نہیں چاہتا اور یہ بھی (چاہتا ہے) کہ تم (روزوں کی) تعداد مکمل کرو۔ اور اس (احسان) پر کہ اس نے تمہیں سیدھا راستہ دکھایا تم اس کی کبریائی و بڑائی کا اظہار کرو۔ تاکہ تم شکر گزار (بندے) بن جاؤ۔

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِى عَنِّى فَإِنِّى قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لِى وَلْيُؤْمِنُوا۟ بِى لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿١٨٦﴾

اور جب آپ سےمیرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں دعاا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں

ابوالاعلی مودودی

اور اے نبیؐ، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو اُنہیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے، میں اُس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں یہ بات تم اُنہیں سنا دو، شاید کہ وہ راہ راست پالیں

احمد رضا خان

اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہئے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں،

جالندہری

اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں

طاہر القادری

اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں،

علامہ جوادی

اور اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں. پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پرایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راسِ راست پر آجائیں

محمد جوناگڑھی

جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعﺚ ہے

محمد حسین نجفی

اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (آپ کہہ دیں) میں یقینا قریب ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا و پکار کو سنتا ہوں اور جواب دیتا ہوں۔ تو ان پر لازم ہے کہ وہ میری آواز پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں (یقین رکھیں) تاکہ وہ نیک راستہ پر آجائیں۔

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ ٱلصِّيَامِ ٱلرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَآئِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌۭ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌۭ لَّهُنَّ ۗ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ ۖ فَٱلْـَٰٔنَ بَٰشِرُوهُنَّ وَٱبْتَغُوا۟ مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلْخَيْطُ ٱلْأَبْيَضُ مِنَ ٱلْخَيْطِ ٱلْأَسْوَدِ مِنَ ٱلْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا۟ ٱلصِّيَامَ إِلَى ٱلَّيْلِ ۚ وَلَا تُبَٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَٰكِفُونَ فِى ٱلْمَسَٰجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿١٨٧﴾

تمہارے لیے روزوں کی راتو ں میں اپنی عورتوں سے مباثرت کرنا حلال کیا گیا ہے وہ تمہارے لیے پردہ ہیں اورتم ان کے لیے پردہ ہو الله کو معلوم ہے تم اپنے نفسوں سے خیانت کرتے تھے پس تمہاری توبہ قبول کر لی اور تمہیں معاف کر دیا سو اب ان سے مباثرت کرو اور طلب کرو وہ چیز جو الله نے تمہارے لیے لکھدی ہے اور کھاؤ اور پیو جب تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری سیادہ دھاری سے فجر کے وقت صاف ظاہر ہو جاوے پھر روزوں کو رات پورا کرو اور ان سے مباثرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو یہ الله کی حدیں ہیں سو ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح الله اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار ہو جائیں

ابوالاعلی مودودی

تمہارے لیے روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم اُن کے لیے اللہ کو معلوم ہو گیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے، مگر اُ س نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر فرمایا اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کرو اور جو لطف اللہ نے تمہارے لیے جائز کر دیا ہے، اُسے حاصل کرو نیز راتوں کو کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدۂ صبح کی دھاری نمایاں نظر آ جائے تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک اپنا روزہ پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو، تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں، ان کے قریب نہ پھٹکنا اِس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کے لیے بصراحت بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ غلط رویے سے بچیں گے

احمد رضا خان

روزہ کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لئے حلال ہوا وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس، اللہ نے جانا کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمایا تو اب ان سے صحبت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہو اور کھاؤ اور پیئو یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہوجائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے (پوپھٹ کر) پھر رات آنے تک روزے پورے کرو اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جاؤ اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے لوگوں سے اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیزگاری ملے،

جالندہری

روزوں کی راتوں میں تمہارے لئے اپنی عورتوں کے پاس جانا کردیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سےدرگزرفرمائی۔اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو۔ اور خدا نے جو چیز تمہارے لئے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو (خدا سے) طلب کرو اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔ پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو۔ یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں

طاہر القادری

تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو، اﷲ کو معلوم ہے کہ تم اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تمہارے حال پر رحم کیا اور تمہیں معاف فرما دیا، پس اب (روزوں کی راتوں میں بیشک) ان سے مباشرت کیا کرو اور جو اﷲ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے چاہا کرو اور کھاتے پیتے رہا کرو یہاں تک کہ تم پر صبح کا سفید ڈورا (رات کے) سیاہ ڈورے سے (الگ ہو کر) نمایاں ہو جائے، پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو، یہ اﷲ کی (قائم کردہ) حدیں ہیں پس ان (کے توڑنے) کے نزدیک نہ جاؤ، اسی طرح اﷲ لوگوں کے لئے اپنی آیتیں (کھول کر) بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں،

علامہ جوادی

تمہارے لئے ماہ رمضان کی رات میں عورتوں کے پاس جانا حلال کر دےا گےا ہے۔ہو تمہارے لئے پردہ پوش ہیں اور تم انکے لئے ۔خدا کو معلام ہے کہ تم اپنے ہی نفس سے خیانت کرتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کرکے تمہےں معاف کر دےا۔ اب تم بہ اطمینان مباشرت کرو اور جو خدا نے تمہارے لئے مقدر کیا ہے اس کی آرزو کرو اوراس وقت تک کھا پی سکتے ہوجب تک فجر کا سیاہ ڈورا ،سفید ڈورے سے نمایاں نہ ہو جائے۔ اس کے بعد رات کی سیاہی تک روزہ کو پورا کرو اور خبردار مسجدوںمیں اعتکاف کے موقع پر عورتوں سے مباشرت نہ کرنا۔یہ سب مقررہ حدود الٰہی ہیں ۔ان کے قرےب بھی نہ جانا ۔اللہ اس طرح اپنی آیتوں کو لوگوں کے لئے واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ شاید وہ متقی اور پرہیزگار بن جائیں

محمد جوناگڑھی

روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لئے حلال کیا گیا، وه تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو، تمہاری پوشیده خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے، اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرمالیا، اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاه دھاگے سے ﻇاہر ہوجائے۔ پھر رات تک روزے کو پورا کرو اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں، تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ وه بچیں

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو) روزوں کی رات تمہارے لئے اپنی عورتوں سے مباشرت کرنا حلال کر دیا گیا ہے۔ وہ (عورتیں) تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو خدا جانتا ہے کہ تم اپنی ذات کے ساتھ خیانت کرتے رہے ہو تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف کر دیا۔ پس اب تم ان سے (روزوں کی راتوں میں) مباشرت کرو۔ اور جو کچھ (اولاد) خدا نے تمہارے مقدر میں لکھ دی ہے اسے طلب کرو۔ اور (رات کو) کھاؤ پیؤ۔ یہاں تک کہ صبح کا سفید ڈورا (رات کی) سیاہ ڈوری سے الگ ہو کر ظاہر ہو جائے پھر رات تک روزہ کو پورا کرو۔ اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف (قیام) کئے ہوئے ہو تو (رات کو بھی) بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ان کے قریب نہ جاؤ اس طرح خدا اپنی آیتوں (احکام) کو لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں۔

وَلَا تَأْكُلُوٓا۟ أَمْوَٰلَكُم بَيْنَكُم بِٱلْبَٰطِلِ وَتُدْلُوا۟ بِهَآ إِلَى ٱلْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا۟ فَرِيقًۭا مِّنْ أَمْوَٰلِ ٱلنَّاسِ بِٱلْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١٨٨﴾

اور ایک دوسرے کے مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ اور انہیں حاکموں تک نہ پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ سے کھا جاؤ حالانکہ تم جانتے ہو

ابوالاعلی مودودی

اور تم لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے کھاؤ اور نہ حاکموں کے آگے ان کو اس غرض کے لیے پیش کرو کہ تمہیں دوسروں کے مال کا کوئی حصہ قصداً ظالمانہ طریقے سے کھانے کا موقع مل جائے

احمد رضا خان

اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھاؤ جان بوجھ کر،

جالندہری

اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوةً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو

طاہر القادری

اور تم ایک دوسرے کے مال آپس میں ناحق نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (بطورِ رشوت) حاکموں تک پہنچایا کرو کہ یوں لوگوں کے مال کا کچھ حصہ تم (بھی) ناجائز طریقے سے کھا سکو حالانکہ تمہارے علم میں ہو (کہ یہ گناہ ہے)،

علامہ جوادی

اور خبردار ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے نہ کھانااور نہ حکام کے حوالہ کر دینا کہ رشوت دےکر حرام طریقے سے لوگوں کے اموال کو کھا جاﺅ،جب کہ تم جانتے ہو کہ یہ تمہارا مال نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ﻇلم وستم سے اپنا کر لیا کرو، حاﻻنکہ تم جانتے ہو

محمد حسین نجفی

اور تم آپس میں ایک دوسرے کا مال غلط طریقہ سے نہ کھاؤ۔ اور نہ ہی (رشوت کے طور پر) وہ (مال) اس غرض سے حکام تک پہنچاؤ تاکہ گناہ کے طور پر لوگوں کا کچھ مال تم بھی خوردبرد کر جاؤ۔ درآنحالیکہ تم جانتے ہو۔

۞ يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِىَ مَوَٰقِيتُ لِلنَّاسِ وَٱلْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ ٱلْبِرُّ بِأَن تَأْتُوا۟ ٱلْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ ٱلْبِرَّ مَنِ ٱتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا۟ ٱلْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَٰبِهَا ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿١٨٩﴾

آپ سے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو یہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت کے اندازے ہیں اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ اور لیکن نیکی یہ ہے کہ جو کوئی الله سے ڈرے اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور الله سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ

ابوالاعلی مودودی

لوگ تم سے چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہو: یہ لوگوں کے لیے تاریخوں کی تعین کی اور حج کی علامتیں ہیں نیز ان سے کہو: یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف داخل ہوتے ہو نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو البتہ اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہو جائے

احمد رضا خان

تم سے نئے چاند کو پوچھتے ہیں تم فرمادو وہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اور حج کے لئے اور یہ کچھ بھلائی نہیں کہ گھروں میں پچھیت (پچھلی دیوار) توڑ کر آ ؤ ہاں بھلائی تو پرہیزگاری ہے، اور گھروں میں دروازوں سے آ ؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ فلاح پاؤ

جالندہری

(اے محمدﷺ) لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے) کہہ دو کہ وہ لوگوں کے (کاموں کی میعادیں) اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے اور نیکی اس بات میں نہیں کہ (احرام کی حالت میں) گھروں میں ان کے پچھواڑے کی طرف سے آؤ۔ بلکہ نیکوکار وہ ہے جو پرہیز گار ہو اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ نجات پاؤ

طاہر القادری

(اے حبیب!) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: یہ لوگوں کے لئے اور ماہِ حج (کے تعیّن) کے لئے وقت کی علامتیں ہیں، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم (حالتِ احرام میں) گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی تو (ایسی الٹی رسموں کی بجائے) پرہیزگاری اختیار کرنا ہے، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ،

علامہ جوادی

اے پیمبر ےہ لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو فرمادیجئے کہ ےہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا ذریعہ ہے۔اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ مکانات میں پچھواڑے کی طرف سے آﺅ،بلکہ نیکی ان کے لئے ہے جو پرہیزگار ہوں اور مکانات میں دروازوں کی طرف سے آئیں اور اللہ سے ڈرو شاید تم کامیاب ہو جاﺅ

محمد جوناگڑھی

لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ یہ لوگوں (کی عبادت) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے (احرام کی حالت میں) اور گھروں کے پیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں، بلکہ نیکی واﻻ وه ہے جو متقی ہو۔ اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں پوچھتے ہیں (کہ وہ گھٹے بڑھتے کیوں ہیں؟) کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے (دنیوی معاملات) کی تاریخیں اور حج کے لئے اوقات مقرر کرنے کا ذریعہ ہیں اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کہ تم گھروں میں پچھواڑے کی طرف سے (پھاند کر) آؤ۔ بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ (آدمی غلط کاری سے) پرہیزگاری اختیار کرے۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو۔ اور خدا سے ڈرو (اس کے قہر و غضب سے بچو) تاکہ تم فلاح پاؤ۔

وَقَٰتِلُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ يُقَٰتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ ﴿١٩٠﴾

اور الله کی راہ میں ان سے لڑو جوتم سے لڑیں اور زیادتی نہ کرو بے شک الله زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

ابوالاعلی مودودی

اور تم اللہ کی راہ میں اُن لوگوں سے لڑو، جو تم سے لڑتے ہیں، مگر زیادتی نہ کرو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

احمد رضا خان

اور اللہ کی راہ میں لڑو ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے نہ بڑھو اللہ پسند نہیں رکھتا حد سے بڑھنے والوں کو،

جالندہری

اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا

طاہر القادری

اور اﷲ کی راہ میں ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں (ہاں) مگر حد سے نہ بڑھو، بیشک اﷲ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،

علامہ جوادی

جولوگ تم سے جنگ کرتے ہیں تم بھی ان سے راہِ خدا میں جہادکرو اور زےادتی نہ کرو کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا

محمد جوناگڑھی

لڑو اللہ کی راه میں ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو، اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا

محمد حسین نجفی

اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑیں۔ اور زیادتی نہ کرو۔ کیونکہ یقینا اللہ زیادتی کرنے والوں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا۔

وَٱقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۚ وَٱلْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلْقَتْلِ ۚ وَلَا تُقَٰتِلُوهُمْ عِندَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَٰتِلُوكُمْ فِيهِ ۖ فَإِن قَٰتَلُوكُمْ فَٱقْتُلُوهُمْ ۗ كَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٩١﴾

اور انہیں قتل کرو جہاں پاؤ اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نےتمہیں نکالا ہے اور غلبہ شرک قتل سے زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک کہ وہ تم سے یہاں نہ لڑیں پھراگروہ تم سےلڑیں تم بھی انہیں قتل کرو کافروں کی یہی سزا ہے

ابوالاعلی مودودی

ان سے لڑو جہاں بھی تمہارا اُن سے مقابلہ پیش آئے اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے، اس لیے کہ قتل اگرچہ برا ہے، مگر فتنہ اس سے بھی زیادہ برا ہے اور مسجد حرام کے قریب جب تک وہ تم سے نہ لڑیں، تم بھی نہ لڑو، مگر جب وہ وہاں لڑنے سے نہ چُوکیں، تو تم بھی بے تکلف انہیں مارو کہ ایسے کافروں کی یہی سزا ہے

احمد رضا خان

اور کافروں کو جہاں پاؤ مارو اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکا لا تھا اور ان کا فساد تو قتل سے بھی سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک وہ تم سے وہاں نہ لڑیں اور اگر تم سے لڑیں تو انہیں قتل کرو کافروں کی یہی سزا ہے،

جالندہری

اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکے سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کرڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے

طاہر القادری

اور (دورانِ جنگ) ان (کافروں) کو جہاں بھی پاؤ مار ڈالو اور انہیں وہاں سے باہر نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی زیادہ سخت (جرم) ہے اور ان سے مسجدِ حرام (خانہ کعبہ) کے پاس جنگ نہ کرو جب تک وہ خود تم سے وہاں جنگ نہ کریں، پھر اگر وہ تم سے قتال کریں تو انہیں قتل کر ڈالو، (ایسے) کافروں کی یہی سزا ہے،

علامہ جوادی

اور ان مشرکین کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جس طرح انہوں نے تم کو آوارہ وطن کردیا ہے تم بھی انہیں نکال باہر کردو--- اور فتنہ پردازی تو قتل سے بھی بدتر ہے. اور ان سے مسجد الحرام کے پاس اس وقت تک جنگ نہ کرنا جب تک وہ تم سے جنگ نہ کریں. اس کے بعد جنگ چھیڑ دیں تو تم بھی چپ نہ بیٹھو اور جنگ کرو کہ یہی کافرین کی سزا ہے

محمد جوناگڑھی

انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکاﻻ ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیاده سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں، اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو کافروں کا بدلہ یہی ہے

محمد حسین نجفی

اور ان (خواہ مخواہ لڑنے والے کفار و مشرکین) کو جہاں کہیں پاؤ۔ قتل کر دو۔ اور انہیں نکال دو جہاں (مکہ) سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور فتنہ پروری قتل سے بھی بڑھ کر (بُری) ہے۔ اور مسجد الحرام میں، ان سے اس وقت تک نہ لڑو۔ جب تک وہ اس میں تم سے نہ لڑیں۔ اور اگر وہ (اس میں) تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں قتل کرو یہی کافروں کی سزا ہے۔

فَإِنِ ٱنتَهَوْا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٩٢﴾

پھر اگر وہ باز آجائیں تو الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر اگر وہ باز آ جائیں، تو جان لو کہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

پھر اگر وہ باز رہیں تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،

جالندہری

اور اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے

طاہر القادری

پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

پھر اگر جنگ سے باز آجائیں تو خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

اگر یہ باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے

محمد حسین نجفی

پھر اگر وہ لوگ باز آجائیں تو یقینا اللہ بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔

وَقَٰتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌۭ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ ٱنتَهَوْا۟ فَلَا عُدْوَٰنَ إِلَّا عَلَى ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٩٣﴾

اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے اور الله کا دین قائم ہو جائے پھر اگر وہ باز آجائیں تو سوائے ظالموں کے کسی پر سختی جائز نہیں

ابوالاعلی مودودی

تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لیے ہو جائے پھر اگر وہ باز آ جائیں، تو سمجھ لو کہ ظالموں کے سوا اور کسی پر دست درازی روا نہیں

احمد رضا خان

اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور ایک اللہ کی پوجا ہو پھر اگر وہ باز آئیں تو زیادتی نہیں مگر ظالموں پر،

جالندہری

اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہوجائے اور (ملک میں) خدا ہی کا دین ہوجائے اور اگر وہ (فساد سے) باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں (کرنی چاہیئے)

طاہر القادری

اور ان سے جنگ کرتے رہو حتٰی کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین (یعنی زندگی اور بندگی کا نظام عملًا) اﷲ ہی کے تابع ہو جائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو سوائے ظالموں کے کسی پر زیادتی روا نہیں،

علامہ جوادی

اوران سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک سارا فتنہ ختم نہ ہوجائے اور دین صرف اللہ کا نہ رہ جائے پھر اگر وہ لوگ باز آجائیں توظالمین کے علاوہ کسی پر زیادتی جائز نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

ان سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آجائے، اگر یہ رک جائیں (تو تم بھی رک جاؤ) زیادتی تو صرف ﻇالموں پر ہی ہے

محمد حسین نجفی

اور ان سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک تمام فتنہ و فساد ختم نہ ہو جائے اور دین (و اطاعت) صرف اللہ کے لئے نہ رہ جائے ہاں اگر وہ جنگ سے باز آجائیں تو پھر ظلم و زیادتی کرنے والوں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں کی جا سکتی۔

ٱلشَّهْرُ ٱلْحَرَامُ بِٱلشَّهْرِ ٱلْحَرَامِ وَٱلْحُرُمَٰتُ قِصَاصٌۭ ۚ فَمَنِ ٱعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَٱعْتَدُوا۟ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا ٱعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿١٩٤﴾

حرمت واے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور سب قابلِ تعظیم باتوں کا بدلہ ہے پھر جو تم پر زیادتی کرےتم بھی اس پر زیادتی کرو جیسی کہ اس نے تم پر زیادتی کی اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله پرہیزگاروں کے ساتھ ہے

ابوالاعلی مودودی

ماہ حرام کا بدلہ حرام ہی ہے اور تمام حرمتوں کا لحاظ برابری کے ساتھ ہوگا لہٰذا جوتم پر دست درازی کرے، تم بھی اسی طرح اس پر دست درازی کرو البتہ اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ انہیں لوگوں کے ساتھ ہے، جو اس کی حدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں

احمد رضا خان

ماہ حرام کے بدلے ماہ حرام اور ادب کے بدلے ادب ہے جو تم پر زیادتی کرے اس پر زیادتی کرو اتنی ہی جتنی اس نے کی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈر والوں کے ساتھ ہے،

جالندہری

ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کے مقابل ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں۔ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ڈرنے والوں کے ساتھ ہے

طاہر القادری

حرمت والے مہینے کے بدلے حرمت والا مہینہ ہے اور (دیگر) حرمت والی چیزیں ایک دوسرے کا بدل ہیں، پس اگر تم پر کوئی زیادتی کرے تم بھی اس پر زیادتی کرو مگر اسی قدر جتنی اس نے تم پر کی، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اﷲ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے،

علامہ جوادی

شہر حرام کا جواب شہر حرام ہے اور حرمات کا بھی قصاص ہے لہٰذا جو تم پر زیادتی کرے تم بھی ویسا ہی برتاؤ کرو جیسی زیادتی اس نے کی ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ سمجھ لو کہ خدا پرہیزگاروں ہی کے ساتھ ہے

محمد جوناگڑھی

حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں ادلے بدلے کی ہیں جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اسی کے مثل زیادتی کرو جو تم پر کی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے

محمد حسین نجفی

حرمت والے مہینہ کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور حرمتوں میں بھی قصاص (ادلا بدلا) ہے لہٰذا جو شخص تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس کے ساتھ اسی طرح زیادتی کرو جس طرح اس نے تم پر زیادتی کی ہے اور خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ اور سمجھ لو کہ اللہ یقینا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

وَأَنفِقُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا تُلْقُوا۟ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى ٱلتَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوٓا۟ ۛ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٩٥﴾

اورالله کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کوپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو او رنیکی کرو بے شک الله نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

ابوالاعلی مودودی

اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنو ں کو پسند کرتا ہے

احمد رضا خان

اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں، ہلاکت میں نہ پڑو اور بھلائی والے ہو جاؤ بیشک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں،

جالندہری

اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بےشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

طاہر القادری

اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اﷲ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے،

علامہ جوادی

او رراسِ خدا میں خرچ کرو اور اپنے نفس کو ہلاکت میں نہ ڈالو. نیک برتاؤ کرو کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور سلوک واحسان کرو، اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

محمد حسین نجفی

اور خدا کی راہ میں (مال و جان) خرچ کرو اور (اپنے آپ) کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور اچھا کام کرو۔ یقینا اللہ اچھے کام کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

وَأَتِمُّوا۟ ٱلْحَجَّ وَٱلْعُمْرَةَ لِلَّهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا۟ رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْهَدْىُ مَحِلَّهُۥ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِۦٓ أَذًۭى مِّن رَّأْسِهِۦ فَفِدْيَةٌۭ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍۢ ۚ فَإِذَآ أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٍۢ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَةٌۭ كَامِلَةٌۭ ۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُۥ حَاضِرِى ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿١٩٦﴾

اور الله کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو پس اگر روکے جاؤ تو جو قربانی سے میسر ہو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اسے سر میں تکلیف ہو تو روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے فدیہ دے پھر جب تم امن میں ہو تو عمرہ سے حج تک فائدہ اٹھائے تو قربانی سے جو میسر ہو (دے) پھر جو نہ پائے تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھےاور سات جب تم لوٹو یہ دس پورے ہو گئے یہ ا س کے لیے ہے جس کا گھر بار مکہ میں نہ ہو اور الله سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ الله سخت عذاب دینے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اللہ کی خوشنودی کے لیے جب حج اور عمرے کی نیت کرو، تو اُسے پورا کرو اور اگر کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی میسر آئے، اللہ کی جناب میں پیش کرو اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے مگر جو شخص مریض ہو یا جس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور اس بنا پر اپنا سر منڈوا لے، تو اُسے چاہیے کہ فدیے کے طور پر روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر اگر تمہیں امن نصیب ہو جائے (اور تم حج سے پہلے مکے پہنچ جاؤ)، تو جو شخص تم میں سے حج کا زمانہ آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھائے، وہ حسب مقدور قربانی دے، اور ا گر قربانی میسر نہ ہو، تو تین روزے حج کے زمانے میں اور سات گھر پہنچ کر، اِس طرح پورے دس روزے رکھ لے یہ رعایت اُن لوگوں کے لیے ہے، جن کے گھر بار مسجد حرام کے قریب نہ ہوں اللہ کے اِن احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور خوب جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے

احمد رضا خان

اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو پھر اگر تم روکے جاؤ تو قربانی بھیجو جو میسر آئے اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہے تو بدلے دے روزے یا خیرات یا قربانی، پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے اس پر قربانی ہے جیسی میسر آئے پھر جسے مقدور نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات جب اپنے گھر پلٹ کر جاؤ یہ پورے دس ہوئے یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے،

جالندہری

اور خدا (کی خوشنودی) کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر (راستےمیں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ۔ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو (اگر وہ سر منڈالے تو) اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب (تکلیف دور ہو کر) تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔ اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے

طاہر القادری

اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو) اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی (کا جانور) اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے، پھر تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو (اس وجہ سے قبل از وقت سر منڈوالے) تو (اس کے) بدلے میں روزے (رکھے) یا صدقہ (دے) یا قربانی (کرے)، پھر جب تم اطمینان کی حالت میں ہو تو جو کوئی عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا فائدہ اٹھائے تو جو بھی قربانی میّسر آئے (کر دے)، پھر جسے یہ بھی میّسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے (زمانۂ) حج میں رکھے اور سات جب تم حج سے واپس لوٹو، یہ پورے دس (روزے) ہوئے، یہ (رعایت) اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام کے پاس نہ رہتے ہوں (یعنی جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو)، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے،

علامہ جوادی

حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے تمام کرو اب اگر گرفتار ہوجاؤ توجو قربانی ممکن ہو وہ دے دو اور اس وقت تک سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی منزل تک نہ پہنچ جائے. اب جو تم میں سے مریض ہے یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہے تو وہ روزہ یاصدقہ یا قربانی دے دے پھر جب اطمینان ہوجائے تو جس نے عمرہ سے حج تمتع کا ارادہ کیا ہے وہ ممکنہ قربانی دے دے اور قربانی نہ مل سکے تو تین روزے حج کے دوران اور سات واپس آنے کے بعد رکھے کہ اس طرح دس پورے ہوجائیں. یہ حج تمتع اور قربانی ان لوگوں کے لئے ہے جن کے اہلِ مسجدالحرام کے حاضر شمار نہیں ہوتے اور اللہ سے ڈرتے رہو اوریہ یاد رکھو کہ خدا کا عذاب بہت سخت ہے

محمد جوناگڑھی

حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو، ہاں اگر تم روک لئے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو، اسے کرڈالو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاه تک نہ پہنچ جائے البتہ تم میں سے جو بیمار ہو، یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈالے) تو اس پر فدیہ ہے، خواه روزے رکھ لے، خواه صدقہ دے دے، خواه قربانی کرے پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے، پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے، جسے طاقت ہی نہ ہو وه تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں، یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں، لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور خدا کی (خوشنودی) کے واسطے حج و عمرہ کو تمام کرو۔ اور اگر کسی مجبوری میں گھر جاؤ تو پھر جو قربانی میسر ہو وہی کرو مگر اپنے سر اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانہ تک نہ پہنچ جائے (جہاں اسے ذبح یا نحر کرنا ہے) اور جب تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور سر منڈوالے تو اس کا فدیہ (بدلہ) روزہ، خیرات یا قربانی ہے۔ پھر جب تمہیں امن و اطمینان حاصل ہو جائے تو جو شخص (حج تمتع کا) عمرہ کرکے حج کے موقع تک لذائذ سے فائدہ اٹھائے۔ تو وہ لازمی طور پر ممکنہ قربانی کرے۔ اور جسے قربانی نہ مل سکے تو وہ تین روزے تو حج کے دوران رکھے اور سات اس وقت جب واپس جائے۔ یہ ہو جائیں گے مکمل دس (روزے) یہ (حج تمتع) اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسجد الحرام کے باشندہ نہ ہوں۔ (حدود حرم کے اندر نہ رہتے ہوں) اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور سمجھ لو کہ خدا سخت سزا دینے والا ہے۔

ٱلْحَجُّ أَشْهُرٌۭ مَّعْلُومَٰتٌۭ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ ٱلْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِى ٱلْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ يَعْلَمْهُ ٱللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا۟ فَإِنَّ خَيْرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقْوَىٰ ۚ وَٱتَّقُونِ يَٰٓأُو۟لِى ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿١٩٧﴾

حج کے چند مہینے معلوم ہیں سو جو کوئي ان میں حج کا قصد کرے تو مباثرت جائز نہیں اور نہ گناہ کرنا اور نہ حج میں لڑائي جھگڑا کرنا اور تم جو نیکی کرتے ہو الله اس کو جانتا ہے اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے اور اے عقلمندوں مجھ سے ڈرو

ابوالاعلی مودودی

حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں جو شخص ان مقرر مہینوں میں حج کی نیت کرے، اُسے خبردار رہنا چاہیے کہ حج کے دوران اس سے کوئی شہوانی فعل، کوئی بد عملی، کوئی لڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو اور جو نیک کام تم کرو گے، وہ اللہ کے علم میں ہوگا سفر حج کے لیے زاد راہ ساتھ لے جاؤ، اور سب سے بہتر زاد راہ پرہیزگاری ہے پس اے ہوش مندو! میر ی نا فرمانی سے پرہیز کرو

احمد رضا خان

حج کے کئی مہینہ ہیں جانے ہوئے تو جو ان میں حج کی نیت کرے تو نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ، نہ کسی سے جھگڑا حج کے وقت تک اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے اور توشہ ساتھ لو کہ سب سے بہتر توشہ پرہیزگاری ہے اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقل والو، ف۳۷۸)

جالندہری

حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے۔ اور جو نیک کام تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زاد راہ (کا) پرہیزگاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو

طاہر القادری

حج کے چند مہینے معیّن ہیں (یعنی شوّال، ذوالقعدہ اور عشرہء ذی الحجہ)، تو جو شخص ان (مہینوں) میں نیت کر کے (اپنے اوپر) حج لازم کرلے تو حج کے دنوں میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے اور نہ کوئی (اور) گناہ اور نہ ہی کسی سے جھگڑا کرے، اور تم جو بھلائی بھی کرو اﷲ اسے خوب جانتا ہے، اور (آخرت کے) سفر کا سامان کرلو، بیشک سب سے بہترزادِ راہ تقویٰ ہے، اور اے عقل والو! میرا تقویٰ اختیار کرو،

علامہ جوادی

حج چند مقررہ مہینوں میں ہوتا ہے اور جو شخص بھی اس زمانے میں اپنے اوپر حج لازم کرلے اسے عورتوں سے مباشرتً گناہ اور جھگڑے کی اجازت نہیں ہے اور تم جو بھی خیر کرو گے خدا اسے جانتا ہے اپنے لئے زادُ راہ فراہم کرو کہ بہترین زادُ راہ تقویٰ ہے اوراے صاحبانِ عقل! ہم سے ڈرو

محمد جوناگڑھی

حج کے مہینے مقرر ہیں اس لئے جو شخص ان میں حج ﻻزم کرلے وه اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناه کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے، تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو

محمد حسین نجفی

حج کے چند خاص جانے پہچانے مقررہ مہینے ہیں۔ تو جو شخص ان (مہینوں) میں (اپنے اوپر) حج کی پابندی احرام باندھ کر فرض کر لے تو پھر حج کے دوران نہ (بیوی سے) مباشرت کرے۔ نہ (خدا کی) نافرمانی کرے اور نہ (کسی سے) لڑائی جھگڑا کرے اور تم جو کچھ نیکی کا کام کروگے تو خدا اسے جانتا ہے اور (آخرت کے سفر کے لئے) زادِ راہ مہیا کرو (اور سمجھ لو) کہ بہترین زادِ راہ تقویٰ (پرہیزگاری) ہے۔ اور اے عقل مندو! مجھ سے (میری نافرمانی سے) ڈرو۔

لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا۟ فَضْلًۭا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَآ أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَٰتٍۢ فَٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ عِندَ ٱلْمَشْعَرِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَٱذْكُرُوهُ كَمَا هَدَىٰكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿١٩٨﴾

تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو پھر جب تم عرفات سے پھرو تو مشعر الحرام کے پاس الله کو یاد کرو اور اس کی یاد اس طرح کرو کہ جس طرح اس نے تمیں بتائی ہے اور اس سے پہلے تو تم گمراہوں میں سے تھے

ابوالاعلی مودودی

اور اگر حج کے ساتھ ساتھ اپنے رب کا فضل بھی تلاش کرتے جاؤ، تو اس میں کوئی مضائقہ نہں پھر جب عرفات سے چلو، تو مشعر حرام (مزدلفہ) کے پاس ٹھیر کر اللہ کو یاد کرو اور اُس طرح یاد کرو، جس کی ہدایت اس نے تمہیں دی ہے، ورنہ اس سے پہلے تم لوگ بھٹکے ہوئے تھے

احمد رضا خان

تم پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو، تو جب عرفات سے پلٹو تو اللہ کی یاد کرو مشعر حرام کے پاس اور اس کا ذکر کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی اور بیشک اس سے پہلے تم بہکے ہوئے تھے، ف۳۸۳)

جالندہری

اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفے) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا۔ اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے

طاہر القادری

اور تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں اگر تم (زمانۂ حج میں تجارت کے ذریعے) اپنے رب کا فضل (بھی) تلاش کرو، پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعرِ حرام (مُزدلفہ) کے پاس اﷲ کا ذکر کیا کرو اور اس کا ذکر اس طرح کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی، اور بیشک اس سے پہلے تم بھٹکے ہوئے تھے،

علامہ جوادی

تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنے پروردگار کے فضل وکرم کو تلاش کرو پھر جب عرفات سے کوچ کرو تو مشعرالحرام کے پاس ذکر خداکرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے ہدایت دی ہے اگرچہ تم لوگ اس کے پہلے گمراہوں میں سے تھے

محمد جوناگڑھی

تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناه نہیں جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس ذکر الٰہی کرو اور اس کا ذکر کرو جیسے کہ اس نے تمہیں ہدایت دی، حاﻻنکہ تم اس سے پہلے راه بھولے ہوئے تھے

محمد حسین نجفی

اس میں تمہارے لئے کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ تم حج کے دوران اپنے پروردگار سے فضل (رزق) کے طلب گار رہو۔ ہاں تو جب عرفات سے روانہ ہو تو مشعر الحرام (مزدلفہ) کے پاس (اس کی حدود) میں اللہ کو یاد کرو اور یاد بھی اس طرح کرو جس طرح اس نے تمہیں ہدایت کی ہے اگرچہ اس سے پہلے تم گمراہوں میں سے تھے۔

ثُمَّ أَفِيضُوا۟ مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ ٱلنَّاسُ وَٱسْتَغْفِرُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٩٩﴾

پھر تم لوٹ کر آؤ جہاں سے لوٹ کر آتے ہیں اور الله سے بخشش مانگو بے شک الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر جہاں سے سب لوگ پلٹتے ہیں وہیں سے تم بھی پلٹو اور اللہ سے معافی چاہو، یقیناً وہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

احمد رضا خان

پھر بات یہ ہے کہ اے قریشیو! تم بھی وہیں سے پلٹو جہاں سے لوگ پلٹتے ہیں اور اللہ سے معافی مانگو، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،

جالندہری

پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے

طاہر القادری

پھر تم وہیں سے جاکر واپس آیا کرو جہاں سے (اور) لوگ واپس آتے ہیں اور اﷲ سے (خوب) بخشش طلب کرو، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

پھر تمام لوگوں کی طرح تم بھی کوچ کرو اور اللہ سے استغفار کروکہ اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے طلب بخشش کرتے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے

محمد حسین نجفی

پھر جہاں سے اور لوگ چل کھڑے ہوں تم بھی چل کھڑے ہو اور خدا سے مغفرت و بخشش طلب کرو یقینا خدا بڑا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَٰسِكَكُمْ فَٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ كَذِكْرِكُمْ ءَابَآءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًۭا ۗ فَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِى ٱلدُّنْيَا وَمَا لَهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ مِنْ خَلَٰقٍۢ ﴿٢٠٠﴾

پھر جب حج کے ارکان ادا کر چکو تو الله کو یاد کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے یا اس سے بھی بڑھ کر یاد کرنا پھر بعض تو یہ کہتے ہیں اےہمارے رب ہمیں دنیا میں دے اور اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر جب اپنے حج کے ارکان ادا کر چکو، تو جس طرح پہلے اپنے آبا و اجداد کا ذکر کرتے تھے، اُس طرح اب اللہ کا ذکر کرو، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر (مگر اللہ کو یاد کرنے والے لوگوں میں بھی بہت فرق ہے) اُن میں سے کوئی تو ایسا ہے، جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب، ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دیدے ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں

احمد رضا خان

پھر جب اپنے حج کے کام پورے کرچکو تو اللہ کا ذکر کرو جیسے اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے بلکہ اس سے زیادہ اور کوئی آدمی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں دے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں،

جالندہری

پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کرچکو تو (منیٰ میں) خدا کو یاد کرو۔ جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دنیا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں

طاہر القادری

پھر جب تم اپنے حج کے ارکان پورے کر چکو تو (منیٰ میں) اﷲ کا خوب ذکر کیا کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کا (بڑے شوق سے) ذکر کرتے ہو یا اس سے بھی زیادہ شدّتِ شوق سے (اﷲ کا) ذکر کیا کرو، پھر لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں (ہی) عطا کر دے اور ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے،

علامہ جوادی

پھر جب سارے مناسک تمام کرلو توخدا کو اسی طرح یاد رکھوجس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا ہی میں نیکی دے دے اور ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے باپ دادوں کا ذکر کیا کرتے تھے، بلکہ اس سے بھی زیاده بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں

محمد حسین نجفی

جب تم اپنے مناسک حج (اور اس کے اعمال و ارکان) کو بجا لا چکو۔ تو پھر اس طرح اللہ کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ داداؤں کو یاد کرتے تھے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر خدا کو یاد کرو اب لوگوں میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہمیں (جو کچھ دینا ہے) اسی دنیا ہی میں دے دے ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِى ٱلدُّنْيَا حَسَنَةًۭ وَفِى ٱلْءَاخِرَةِ حَسَنَةًۭ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ ﴿٢٠١﴾

اوربعض یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی اور آخرت میں بھی نیکی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا

ابوالاعلی مودودی

اور کوئی کہتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا

احمد رضا خان

اور کوئی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا

جالندہری

اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو

طاہر القادری

اور انہی میں سے ایسے بھی ہیں جو عرض کرتے ہیں: اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور آخرت میں (بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ،

علامہ جوادی

اور بعض کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اورآخرت میں بھی اور ہم کو عذاب جہّنم سے محفوظ فرما

محمد جوناگڑھی

اور بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے

محمد حسین نجفی

اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کی سزا سے بچا۔

أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌۭ مِّمَّا كَسَبُوا۟ ۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ ﴿٢٠٢﴾

یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور الله جلد حساب لینے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چکاتے کچھ دیر نہیں لگتی

احمد رضا خان

ایسوں کو ان کی کمائی سے بھاگ (خوش نصیبی) ہے اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے

جالندہری

یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کے کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے والا) ہے

طاہر القادری

یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی (نیک) کمائی میں سے حصہ ہے، اور اﷲ جلد حساب کرنے والا ہے،

علامہ جوادی

یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی کمائی کا حصّہ ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والاہے

محمد جوناگڑھی

یہ وه لوگ ہیں جن کے لئے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

یہ وہ لوگ ہیں جو کچھ انہوں نے کمایا ہے اس سے (دنیا و آخرت میں) ان کو حصہ ملے گا اور اللہ بہت جلد حساب بے باق کرنے والا ہے۔

۞ وَٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ فِىٓ أَيَّامٍۢ مَّعْدُودَٰتٍۢ ۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِى يَوْمَيْنِ فَلَآ إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ لِمَنِ ٱتَّقَىٰ ۗ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٢٠٣﴾

اور الله کو چند گنتی کے دنوں میں یاد کرو پھر جس نے دو دن کے اندر کوچ کرنے میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں جو (الله سے) ڈرتا ہے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ تم اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے

ابوالاعلی مودودی

یہ گنتی کے چند روز ہیں، جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہییں پھر جو کوئی جلدی کر کے دو ہی دن میں واپس ہو گیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو کچھ دیر زیادہ ٹھیر کر پلٹا تو بھی کوئی حرج نہیں بشر طیکہ یہ دن اس نے تقویٰ کے ساتھ بسر کیے ہو اللہ کی نافرمانی سے بچو اور خوب جان رکھو کہ ایک روز اس کے حضور میں تمہاری پیشی ہونے والی ہے

احمد رضا خان

اور اللہ کی یاد کرو گنے ہوئے دنوں میں تو جلدی کرکے دو دن میں چلا جائے اس پر کچھ گنا نہیں اور جو رہ جائے تو اس پر گناہ نہیں پرہیزگار کے لئے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے،

جالندہری

اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔ اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔

طاہر القادری

اور اﷲ کو (ان) گنتی کے چند دنوں میں (خوب) یاد کیا کرو، پھر جس کسی نے (منیٰ سے واپسی میں) دو ہی دنوں میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے (اس میں) تاخیر کی تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، یہ اس کے لئے ہے جو پرہیزگاری اختیار کرے، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم سب کو اسی کے پاس جمع کیا جائے گا،

علامہ جوادی

اور چند معین دنوں میں ذک» خدا کرو. اسکے بعد جو دو دن کے اندر جلدی کرے گا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور جو تاخیر کرے گا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے بشرطیکہ پرہیزگار رہا ہو اور اللہ سے ڈرو اور یہ یاد رکھو کہ تم سب اسی کی طرف محشور کئے جاؤ گے

محمد جوناگڑھی

اور اللہ تعالیٰ کی یاد ان گنتی کے چند دنوں (ایام تشریق) میں کرو، دو دن کی جلدی کرنے والے پر بھی کوئی گناه نہیں، اور جو پیچھے ره جائے اس پر بھی کوئی گناه نہیں، یہ پرہیزگارکے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے

محمد حسین نجفی

اور گنتی کے چند دنوں میں خدا کو یاد کرو پس جو جلدی کرے گا اور (منٰی سے) دو ہی دن میں چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور جو دیر کرے (تیسرے دن تک ٹھہرا رہے) اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے مگر یہ (رعایت) اس کے لئے ہے جو (شکار سے) بچتا رہا ہو اور اللہ (کی نافرمانی سے) ڈرو اور یقین رکھو کہ تم اسی کے حضور اکھٹے کئے جاؤگے (پلٹ کر جاؤ گے)۔

وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُۥ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَيُشْهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِى قَلْبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلْخِصَامِ ﴿٢٠٤﴾

اور بعض ایسے بھی ہیں جن کی بات دنیا کی زندگی میں آپ کو بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی دل کی باتوں پر الله کو گواہ کرتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے

ابوالاعلی مودودی

انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے، جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں، اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار خد ا کو گواہ ٹھیرا تا ہے، مگر حقیقت میں وہ بد ترین دشمن حق ہوتا ہے

احمد رضا خان

اور بعض آدمی وہ ہیں کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے بھلی لگے اور اپنے دل کی بات پر اللہ کو گواہ لائے اور وہ سب سے بڑا جھگڑالو ہے،

جالندہری

اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی مانی الضمیر پر خدا کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے

طاہر القادری

اور لوگوں میں کوئی شخص ایسا بھی (ہوتا) ہے کہ جس کی گفتگو دنیاوی زندگی میں تجھے اچھی لگتی ہے اور وہ اﷲ کو اپنے دل کی بات پر گواہ بھی بناتا ہے، حالانکہ وہ سب سے زیادہ جھگڑالو ہے،

علامہ جوادی

انسانوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کی باتیں زندگانی دنیا میںبھلی لگتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر خدا کو گواہ بناتے ہیں حالانکہ وہ بدترین دشمن ہیں

محمد جوناگڑھی

بعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کر دیتی ہیں اور وه اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواه کرتا ہے، حاﻻنکہ دراصل وه زبردست جھگڑالو ہے

محمد حسین نجفی

اور بعض لوگ (منافقین) ایسے بھی ہیں کہ جن کی (چکنی چپڑی) باتیں تمہیں زندگانی دنیا میں بہت اچھی لگتی ہیں اور وہ اپنی دلی حالت پر خدا کو گواہ بناتے ہیں حالانکہ وہ (تمہارے) بدترین دشمن ہیں۔

وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِى ٱلْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ ٱلْحَرْثَ وَٱلنَّسْلَ ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلْفَسَادَ ﴿٢٠٥﴾

اور جب پیٹھ پھیر کر جاتا ہے تو ملک میں فساد ڈالتا اور کھیتی اور مویشی کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور الله فساد کو پسندنہیں کرتا

ابوالاعلی مودودی

جب اُسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے، تو زمین میں اُس کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے حالاں کہ اللہ (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا

احمد رضا خان

اور جب پیٹھ پھیرے تو زمین میں فساد ڈالتا پھرے اور کھیتی اور جانیں تباہ کرے اور اللہ فسادسے راضی نہیں

جالندہری

اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کردے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا

طاہر القادری

اور جب وہ (آپ سے) پھر جاتا ہے تو زمین میں (ہر ممکن) بھاگ دوڑ کرتا ہے تاکہ اس میں فساد انگیزی کرے اور کھیتیاں اور جانیں تباہ کر دے، اور اﷲ فساد کو پسند نہیں فرماتا،

علامہ جوادی

اور جب آپ کے پاس سے منہ پھیرتے ہیں تو زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کھیتیوں اور نسلوں کو برباد کرتے ہیں جب کہ خدا فساد کو پسند نہیں کرتا ہے

محمد جوناگڑھی

جب وه لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے

محمد حسین نجفی

اور جب آپ کے پاس سے منہ پھیرتے ہیں (یا برسر اقتدار آتے ہیں) تو زمین میں فساد برپا کرنے کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں اور کھیتی اور نسل کو برباد کرتے ہیں جبکہ خدا فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُ ٱتَّقِ ٱللَّهَ أَخَذَتْهُ ٱلْعِزَّةُ بِٱلْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُۥ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ ﴿٢٠٦﴾

اور جب اسسے کہا جاتا ہے کہ الله سے ڈر تو شیخی میں آ کر اور بھی گناہ کرتا ہے سو اس کے لیے دوزخ کافی ہے اور البتہ وہ برا ٹھکانہ ہے

ابوالاعلی مودودی

اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خیال اُس کو گناہ پر جما دیتا ہے ایسے شخص کے لیے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے

احمد رضا خان

اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے اور ضد چڑھے گنا ہ کی ایسے کو دوزخ کافی ہے اور وہ ضرور بہت برا بچھونا ہے،

جالندہری

اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے۔ سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے

طاہر القادری

اور جب اسے اس (ظلم و فساد پر) کہا جائے کہ اﷲ سے ڈرو تو اس کا غرور اسے مزید گناہ پر اکساتا ہے، پس اس کے لئے جہنم کافی ہے اور وہ یقیناً برا ٹھکانا ہے،

علامہ جوادی

جب ان سے کہا جاتاہے کہ تقویٰ الٰہی اختیار کرو تو غرور گناہ کے آڑے آجاتا ہے ایسے لوگوں کے لئے جہّنم کافی ہے جو بدترین ٹھکانا ہے

محمد جوناگڑھی

اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈر تو تکبر اور تعصب اسے گناه پر آماده کر دیتا ہے، ایسے کے لئے بس جہنم ہی ہے اور یقیناً وه بد ترین جگہ ہے

محمد حسین نجفی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدا (کی حکم عدولی) سے ڈرو تو ان کی (ظاہری) عزت اور غرورِ نفس ان کو گناہ پر ابھارتا اور اصرار کراتا ہے ایسے (بدبخت) لوگوں کے لیے دوزخ کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔

وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَشْرِى نَفْسَهُ ٱبْتِغَآءَ مَرْضَاتِ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ رَءُوفٌۢ بِٱلْعِبَادِ ﴿٢٠٧﴾

اوربعض ایسے بھی ہیں جو الله کی رضا جوئی کے لیے اپنی جان بھی بیچ دیتے ہیں اور الله کے بندوں پر بڑا مہربان ہے

ابوالاعلی مودودی

دوسری طرف انسانوں ہی میں کوئی ایسا بھی ہے، جو رضا ئے الٰہی کی طلب میں اپنی جان کھپا دیتا ہے اور ایسے بندوں پر اللہ بہت مہربان ہے

احمد رضا خان

اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے،

جالندہری

اور کوئی شخص ایسا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور خدا بندوں پر بہت مہربان ہے

طاہر القادری

اور (اس کے برعکس) لوگوں میں کوئی شخص ایسا بھی ہوتا ہے جو اﷲ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اپنی جان بھی بیچ ڈالتا ہے، اور اﷲ بندوں پر بڑی مہربانی فرمانے والا ہے،

علامہ جوادی

اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اپنے نفس کو مرضی پروردگار کے لئے بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

اور بعض لوگ وه بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور انسانوں میں سے کچھ ایسے (انسان) بھی ہیں جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اپنی جان بیچ ڈالتے ہیں (خطرے میں ڈال دیتے ہیں) اور اللہ (ایسے جاں نثار) بندوں پر بڑا شفیق و مہربان ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱدْخُلُوا۟ فِى ٱلسِّلْمِ كَآفَّةًۭ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَٰنِ ۚ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّۭ مُّبِينٌۭ ﴿٢٠٨﴾

اے ایمان والو اسلام میں سارے کے سارے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے

ابوالاعلی مودودی

اے ایمان لانے والو! تم پورے کے پورے اسلام میں آ جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے

احمد رضا خان

اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلے بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،

جالندہری

مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے

طاہر القادری

اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،

علامہ جوادی

ایمان والو! تم سب مکمل طریقہ سے اسلام میں داخل ہوجاؤ اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے

محمد جوناگڑھی

ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو وه تمہارا کھلا دشمن ہے

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! تم سب کے سب امن و سلامتی (والے دین) میں مکمل طور پر داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو کیونکہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔

فَإِن زَلَلْتُم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ ٱلْبَيِّنَٰتُ فَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٢٠٩﴾

پھر اگر تم کھلی کھلی نشانیاں آجانے کے بعد بھی پھسل گئے تو جان لو کہ الله غالب حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

جو صاف صاف ہدایات تمہارے پا س آ چکی ہیں، اگر ان کو پا لینے کے بعد پھر تم نے لغز ش کھائی، تو خوب جان رکھو کہ اللہ سب پر غالب اور حکیم و دانا ہے

احمد رضا خان

اور اگر اس کے بعد بھی بچلو کہ تمہارے پاس روشن حکم آچکے تو جان لو کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے،

جالندہری

پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑاجاؤ تو جان جاؤ کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے

طاہر القادری

پس اگر تم اس کے بعد بھی لغزش کرو جب کہ تمہارے پاس واضح نشانیاں آچکیں تو جان لو کہ اﷲ بہت غالب بڑی حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

پھر اگر کھلی نشانیوں کے آجانے کے بعد لغزش پیدا ہوجائے تو یاد رکھو کہ خدا سب پر غالب ہے اور صاحبِ حکمت ہے

محمد جوناگڑھی

اگر تم باوجود تمہارے پاس دلیلیں آجانے کے بھی پھسل جاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور اگر روشن دلیلوں (واضح احکام) کے آجانے کے بعد بھی تم ڈگمگا گئے تو خوب جان لو کہ اللہ زبردست (سب پر غالب) اور بڑی حکمت والا ہے۔

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن يَأْتِيَهُمُ ٱللَّهُ فِى ظُلَلٍۢ مِّنَ ٱلْغَمَامِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ وَقُضِىَ ٱلْأَمْرُ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ ﴿٢١٠﴾

کیا وہ انتظار کرتے ہیں کہ الله ان کے سامنے بادلوں کے سایہ میں آ موجود ہو اور فرشتے بھی آجائیں اور کام پورا ہو جائے اور سب باتیں الله ہی کے اختیار میں ہیں

ابوالاعلی مودودی

(اِن ساری نصیحتوں اور ہدایتوں کے بعد بھی لوگ سیدھے نہ ہوں، تو) کیا اب وہ اِس کے منتظر ہیں کہ اللہ بادلوں کا چتر لگائے فرشتوں کے پرے سا تھ لیے خود سامنے آ موجود ہو اور فیصلہ ہی کر ڈالا جائے؟ آخر کار سارے معاملات پیش تو اللہ ہی کے حضور ہونے والے ہیں

احمد رضا خان

کاہے کے انتظار میں ہیں مگر یہی کہ اللہ کا عذاب آئے چھائے ہوئے بادلوں میں اور فرشتے اتریں اور کام ہوچکے اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے،

جالندہری

کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان پر خدا (کاعذاب) بادل کے سائبانوں میں آنازل ہو اور فرشتے بھی (اتر آئیں) اور کام تمام کردیا جائے اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے

طاہر القادری

کیا وہ اسی بات کے منتظر ہیں کہ بادل کے سائبانوں میں اﷲ (کا عذاب) آجائے اور فرشتے بھی (نیچے اتر آئیں) اور (سارا) قصہ تمام ہو جائے، تو سارے کام اﷲ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے،

علامہ جوادی

یہ لوگ اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ابر کے سایہ کے پیچھے عذابِ خدا یا ملائکہ آجائیں اور ہر امر کا فیصلہ ہوجائے اور سارے امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے

محمد جوناگڑھی

کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ ابر کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی اور کام انتہا تک پہنچا دیا جائے، اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں

محمد حسین نجفی

کیا یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ خود اللہ اور فرشتے سفید بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئیں اور ہر بات کا فیصلہ ہو جائے آخر سب امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے۔

سَلْ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ كَمْ ءَاتَيْنَٰهُم مِّنْ ءَايَةٍۭ بَيِّنَةٍۢ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُ فَإِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿٢١١﴾

بنی اسرائیل سے پوچھیئے کہ ہم نے انہیں کتنی روشن دلیلیں دیں اور جو الله کی نعمت کو بدل دیتا ہے بعد اس کے کہ وہ اس کے پاس آ چکی ہو تو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

بنی اسرائیل سے پوچھو: کیسی کھلی کھلی نشانیاں ہم نے اُنہیں دکھائی ہیں (اور پھر یہ بھی انہیں سے پوچھ لو کہ) اللہ کی نعمت پانے کے بعد جو قوم اس کو شقاوت سے بدلتی ہے اُسے اللہ کیسی سخت سزادیتا ہے

احمد رضا خان

بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے کتنی روشن نشانیاں انہیں دیں اور جو اللہ کی آئی ہوئی نعمت کو بدل دے تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے،

جالندہری

(اے محمد) بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دیں۔ اور جو شخص خدا کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو خدا سخت عذاب کرنے والا ہے

طاہر القادری

آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیں کہ ہم نے انہیں کتنی واضح نشانیاں عطا کی تھیں، اور جو شخص اﷲ کی نعمت کو اپنے پاس آجانے کے بعد بدل ڈالے تو بیشک اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے،

علامہ جوادی

ذرا بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے انہیں کس قدر نعمتیں عطا کی ہیں---- او رجو شخص بھی نعمتوں کے آجانے کے بعد انہیں تبدیل کردے گا وہ یاد رکھے کہ خدا کاعذاب بہت شدید ہوتا ہے

محمد جوناگڑھی

بنی اسرائیل سے پوچھو تو کہ ہم نے انہیں کس قدر روشن نشانیاں عطا فرمائیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اپنے پاس پہنچ جانے کے بعد بدل ڈالے (وه جان لے) کہ اللہ تعالیٰ بھی سخت عذابوں واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

(اے رسول) بنو اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو انبیاء کے ذریعے کس قدر کھلی ہوئی نشانیاں عنایت کیں اور جو (شخص و قوم) خدا کی نعمت کو اس کے پاس آجانے کے بعد بدل ڈالے (اسے برائی میں صرف کرے) تو خدا سخت عذاب والا ہے۔

زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ۘ وَٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ فَوْقَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ وَٱللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍۢ ﴿٢١٢﴾

کافروں کو دنیا کی زندگی بھلی لگتی ہے اور وہ ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو ایمان لائے حالانکہ جولوگ پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان سے بالاتر ہوں گے اور الله جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے

ابوالاعلی مودودی

جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، اُن کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیز گار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے

احمد رضا خان

کافروں کی نگاہ میں دنیا کی زندگی آراستہ کی گئی اور مسلمانوں سے ہنستے ہیں اور ڈر والے ان سے اوپر ہوں گے قیامت کے دن اور خدا جسے چاہے بے گنتی دے،

جالندہری

اور جو کافر ہیں ان کے لئے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیز گار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بےشمار رزق دیتا ہے

طاہر القادری

کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب آراستہ کر دی گئی ہے اور وہ ایمان والوں سے تمسخر کرتے ہیں، اور جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا وہ قیامت کے دن ان پر سربلند ہوں گے، اور اﷲ جسے چاہتا ہے بے حساب نوازتا ہے،

علامہ جوادی

اصل میں کافروں کے لئے زندگانی دنیا آراستہ کردی گئی ہے اور وہ صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں حالانکہ قیامت کے دن متقی اور پرہیزگار افراد کا درجہ ان سے کہیں زیادہ بالاتر ہوگا اور اللہ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے

محمد جوناگڑھی

کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے، وه ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں، حاﻻنکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہوں گے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے

محمد حسین نجفی

جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے زندگانی دنیا بڑی آراستہ کر دی گئی ہے۔ اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ جنہوں نے پرہیزگاری اختیار کی وہ قیامت کے دن ان لوگوں (کافروں) سے بہت بلند مقام پر ہوں گے اور خدا جسے چاہتا ہے بے حساب روزی عطا کرتا ہے۔

كَانَ ٱلنَّاسُ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ فَبَعَثَ ٱللَّهُ ٱلنَّبِيِّۦنَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ ٱلنَّاسِ فِيمَا ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ ۚ وَمَا ٱخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا ٱلَّذِينَ أُوتُوهُ مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ ٱلْبَيِّنَٰتُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لِمَا ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ مِنَ ٱلْحَقِّ بِإِذْنِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢١٣﴾

سب لوگ ایک دین پر تھے پھر الله نے انبیاء خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے بھیجے اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل کیں تاکہ لوگوں میں اس بات میں فیصلہ کرے جس میں اختلاف کرتے تھےاور اس میں اختلاف نہیں کیا مگر انہیں لوگوں نے جنھیں وہ (کتاب) دی گئی تھی اس کے بعد کہ ا ن کے پاس روشن دلیلیں آ چکی تھیں آپس کی ضد کی وجہ سے پھر الله نے اپنے حکم سے ہدایت کی ان کو جو ایمان والے ہیں اس حق بات کی جس میں وہ اختلاف کر رہے تھے اور الله جسے چاہے سیدھے راستے کی ہدایت کرتا ہے

ابوالاعلی مودودی

ابتدا میں سب لوگ ایک ہی طریقہ پر تھے (پھر یہ حالت باقی نہ رہی اور اختلافات رونما ہوئے) تب اللہ نے نبی بھیجے جو راست روی پر بشارت دینے والے اور کج روی کے نتائج سے ڈرانے والے تھے، اور اُن کے ساتھ کتاب بر حق نازل کی تاکہ حق کے بارے میں لوگوں کے درمیان جو اختلافات رونما ہوگئے تھے، ان کا فیصلہ کرے (اور ان اختلافات کے رونما ہونے کی وجہ یہ نہ تھی کہ ابتدا میں لوگوں کو حق بتایا نہیں گیا تھا نہیں،) اختلاف اُن لوگوں نے کیا، جنہیں حق کا عمل دیا چکا تھا اُنہوں نے روشن ہدایات پا لینے کے بعد محض اس کے لیے حق کو چھوڑ کر مختلف طریقے نکالے کہ وہ آپس میں زیادتی کرنا چاہتے تھے پس جو لوگ انبیا پر ایمان لے آئے، انہیں اللہ نے اپنے اذن سے اُس حق کا راستہ دکھا دیا، جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا اللہ جسے چاہتا ہے، راہ راست دکھا دیتا ہے

احمد رضا خان

لوگ ایک دین پر تھے پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کردے اور کتاب میں اختلاف اُنہیں نے ڈالا جن کو دی گئی تھی بعداس کے کہ ان کے پاس روشن حکم آچکے آپس میں سرکشی سے تو اللہ نے ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی جس میں جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے، اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے،

جالندہری

(پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے لگے) تو خدا نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبر بھیجے اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کردے۔ اور اس میں اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی باوجود یہ کہ ان کے پاس کھلے ہوئے احکام آچکے تھے (اور یہ اختلاف انہوں نے صرف) آپس کی ضد سے (کیا) تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی۔ اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھا رستہ دکھا دیتا ہے

طاہر القادری

(ابتداء میں) سب لوگ ایک ہی دین پر جمع تھے، (پھر جب ان میں اختلافات رونما ہو گئے) تو اﷲ نے بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبروں کو بھیجا، اور ان کے ساتھ حق پر مبنی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں میں ان امور کا فیصلہ کر دے جن میں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس میں اختلاف بھی فقط انہی لوگوں نے کیا جنہیں وہ کتاب دی گئی تھی، باوجود اس کے کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں، (اور انہوں نے یہ اختلاف بھی) محض باہمی بغض و حسد کے باعث (کیا) پھر اﷲ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کی بات سمجھا دی جس میں وہ اختلاف کرتے تھے، اور اﷲ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت فرما دیتا ہے،

علامہ جوادی

( فطری اعتبار سے) سارے انسان ایک قوم تھے . پھر اللہ نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے انبیائ بھیجے اور ان کے ساتھ برحق کتاب نازل کی تاکہ لوگوں کے اختلافات کا فیصلہ کریں اور اصل اختلاف ان ہی لوگوں نے کیا جنہیں کتاب مل گئی ہے اور ان پر آیات واضح ہوگئیں صرف بغاوت اور تعدی کی بنا پر----- تو خدا نے ایمان والوں کو ہدایت دے دی اور انہوں نے اختلافات میں حکم الٰہی سے حق دریافت کرلیا اور وہ تو جس کو چاہتا ہے صراظُ مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے

محمد جوناگڑھی

دراصل لوگ ایک ہی گروه تھے اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوشخبریاں دینے اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں، تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ اور صرف ان ہی لوگوں نے جنھیں کتاب دی گئی تھی، اپنے پاس دﻻئل آچکنے کے بعد آپس کے بغض وعناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا اس لئے اللہ پاک نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیئت سے رہبری کی اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راه کی طرف رہبری کرتا ہے

محمد حسین نجفی

(پہلے) سب انسان ایک ہی دین (فطرت) پر تھے، (پھر جب ان میں باہمی اختلاف پیدا ہوئے) تو خدا نے انبیاء بھیجے۔ (جو نیکوکاروں کو) خوشخبری دینے والے (اور بدکاروں) کو ڈرانے والے تھے اور ان کے ساتھ برحق کتاب نازل کی (جس میں قانون تھا)۔ تاکہ لوگوں کے اختلاف کا فیصلہ کرے اور یہ اختلاف انہی لوگوں نے کیا جن کو وہ (کتاب) دی گئی تھی اور وہ بھی تب کہ جب کھلی ہوئی دلیلیں ان کے سامنے آچکی تھیں۔ محض بغاوت اور زیادتی کی بنا پر۔ تو خدا نے اپنے حکم سے ایمان والوں کو ان اختلافی باتوں میں راہِ حق کی طرف راہنمائی فرمائی۔ اور خدا جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف راہنمائی فرماتا ہے۔

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا۟ ٱلْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ ٱلَّذِينَ خَلَوْا۟ مِن قَبْلِكُم ۖ مَّسَّتْهُمُ ٱلْبَأْسَآءُ وَٱلضَّرَّآءُ وَزُلْزِلُوا۟ حَتَّىٰ يَقُولَ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ مَتَىٰ نَصْرُ ٱللَّهِ ۗ أَلَآ إِنَّ نَصْرَ ٱللَّهِ قَرِيبٌۭ ﴿٢١٤﴾

کیا تم خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تمہیں وہ (حالات) پیش نہیں آئے جو ان لوگو ں کو پیش آئے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں انہیں سختی اور تکلیف پہنچی اور ہلا دیئے گئے یہاں تک کہ رسول اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بول اٹھے کہ الله کی مدد کب ہوگی سنو بے شک الله کی مدد قریب ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمہیں مل جائے گا، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں گزرا ہے، جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں پر گزر چکا ہے؟ اُن پر سختیاں گزریں، مصیبتیں آئیں، ہلا مارے گئے، حتیٰ کہ وقت کارسول اور اس کے ساتھی اہل ایمان چیخ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی اُس وقت انہیں تسلی دی گئی کہ ہاں اللہ کی مدد قریب ہے

احمد رضا خان

کیا اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر اگلوں کی سی روداد (حالت) نہ آئی پہنچی انہیں سختی اور شدت اور ہلا ہلا ڈالے گئے یہاں تک کہ کہہ اٹھا رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کب آئے گی اللہ کی مدد سن لو بیشک اللہ کی مدد قریب ہے،

جالندہری

کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یوں ہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔ ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعوبتوں میں) ہلا ہلا دیئے گئے۔ یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی ۔ دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آيا چاہتی) ہے

طاہر القادری

کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ تم (یونہی بلا آزمائش) جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تم پر تو ابھی ان لوگوں جیسی حالت (ہی) نہیں بیتی جو تم سے پہلے گزر چکے، انہیں توطرح طرح کی سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور انہیں (اس طرح) ہلا ڈالا گیا کہ (خود) پیغمبر اور ان کے ایمان والے ساتھی (بھی) پکار اٹھے کہ اﷲ کی مدد کب آئے گی؟ آگاہ ہو جاؤ کہ بیشک اﷲ کی مدد قریب ہے،

علامہ جوادی

کیا تمہارا خیال ہے کہ تم آسانی سے جنّت میںداخل ہوجاؤ گے جبکہ ابھی تمہارے سامنے سابق اُمتوں کی مثال پیش نہیں آئی جنہیںفقر و فاقہ اور پریشانیوں نے گھیر لیا اور اتنے جھٹکے دیئے گئے کہ خود رسول اور ان کے ساتھیوں نے یہ کہناشروع کردیا کہ آخر خدائی امداد کب آئے گی. تو آگاہ ہوجاؤ کہ خدائی امداد بہت قریب ہے

محمد جوناگڑھی

کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے، حاﻻنکہ اب تک تم پر وه حاﻻت نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے

محمد حسین نجفی

کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم یوں ہی جنت میں داخل ہو جاؤگے حالانکہ ابھی تک تمہارے سامنے تم سے پہلے گزرے ہوئے (اہل ایمان) کی سی صورتیں (اور شکلیں) آئی ہی نہیں۔ جنہیں فقر و فاقہ اور سختیوں نے گھیر لیا تھا۔ اور انہیں (تکلیف و مصائب کے) اس قدر جھٹکے دیئے گئے کہ خود رسول اور ان پر ایمان لانے والے کہہ اٹھے کہ آخر اللہ کی مدد کب آئے گی؟ آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی مدد یقینا نزدیک ہی ہے۔

يَسْـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَآ أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍۢ فَلِلْوَٰلِدَيْنِ وَٱلْأَقْرَبِينَ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌۭ ﴿٢١٥﴾

آپ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں کہہ دو جو مال بھی تم خرچ کرو وہ ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا حق ہے اور جو نیکی تم کرتے ہو سو بے شک الله خوب جانتا ہے

ابوالاعلی مودودی

لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم کیا خرچ کریں؟ جواب دو کہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر، رشتے داروں پر، یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو اور جو بھلائی بھی تم کرو گے، اللہ اس سے باخبر ہوگا

احمد رضا خان

تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں، تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو و ہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے اور جو بھلائی کرو بیشک اللہ اسے جانتا ہے

جالندہری

(اے محمدﷺ) لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ (جو چاہو خرچ کرو لیکن) جو مال خرچ کرنا چاہو وہ (درجہ بدرجہ اہل استحقاق یعنی) ماں باپ اور قریب کے رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو (سب کو دو) اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے

طاہر القادری

آپ سے پوچھتے ہیں کہ (اﷲ کی راہ میں) کیا خرچ کریں، فرما دیں: جس قدر بھی مال خرچ کرو (درست ہے)، مگر اس کے حق دار تمہارے ماں باپ ہیں اور قریبی رشتہ دار ہیں اور یتیم ہیں اور محتاج ہیں اور مسافر ہیں، اور جو نیکی بھی تم کرتے ہو بیشک اﷲ اسے خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

پیغمبر یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ راسِ خدا میں کیا خرچ کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ جو بھی خرچ کرو گے وہ تمہارے والدینً قرابتدرً ایتامً مساکین اور غربت زدہ مسافروں کے لئے ہوگا اور جو بھی کا»خیر کروگے خدا اسے خوب جانتا ہے

محمد جوناگڑھی

آپ سے پوچھتے ہیں کہ وه کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیئے جو مال تم خرچ کرو وه ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہداروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے

محمد حسین نجفی

لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ وہ (راہِ خدا میں) کیا خرچ کریں؟ کہہ دیجیے! کہ تم جو مال بھی صرف کرو (اس میں تمہارے) ماں باپ کے رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے اور تم جو بھی نیک کام کرو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌۭ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰٓ أَن تَكْرَهُوا۟ شَيْـًۭٔا وَهُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰٓ أَن تُحِبُّوا۟ شَيْـًۭٔا وَهُوَ شَرٌّۭ لَّكُمْ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٢١٦﴾

تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے مضر ہو اور الله ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

ابوالاعلی مودودی

تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو اور ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بری ہو اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے

احمد رضا خان

تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

جالندہری

(مسلمانو) تم پر (خدا کے رستے میں) لڑنا فرض کردیا گیا ہے وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو۔ اور ان باتوں کو) خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

طاہر القادری

(اﷲ کی راہ میں) قتال تم پر فرض کر دیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہیں طبعاً ناگوار ہے، اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ (حقیقتاً) تمہارے لئے بہتر ہو، اور (یہ بھی) ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ (حقیقتاً) تمہارے لئے بری ہو، اور اﷲ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،

علامہ جوادی

تمہارے اوپر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور یہ ممکن ہے کہ جسے تم اِرا سمجھتے ہو وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور جسے تم دوست رکھتے ہو وہ اِرا ہو خدا سب کو جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

محمد جوناگڑھی

تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وه تمہیں دشوار معلوم ہو، ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو، حاﻻنکہ وه تمہارے لئے بری ہو، حقیقی علم اللہ ہی کو ہے، تم محض بےخبر ہو

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو!) تم پر جنگ کرنا فرض کیا گیا ہے جب کہ وہ تمہیں ناگوار ہے۔ اور یہ ممکن ہے کہ جس چیز کو تم ناپسند کرتے ہو وہ تمہارے لئے اچھی ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ جس چیز کو تم پسند کرتے ہو وہ تمہارے لئے بری ہو (اچھی نہ ہو) اصل بات یہ ہے کہ اللہ بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔

يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلشَّهْرِ ٱلْحَرَامِ قِتَالٍۢ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌۭ فِيهِ كَبِيرٌۭ ۖ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَكُفْرٌۢ بِهِۦ وَٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِۦ مِنْهُ أَكْبَرُ عِندَ ٱللَّهِ ۚ وَٱلْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ ٱلْقَتْلِ ۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَٰتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَن دِينِكُمْ إِنِ ٱسْتَطَٰعُوا۟ ۚ وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِۦ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌۭ فَأُو۟لَٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٢١٧﴾

آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑائی کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو اس میں لڑنا بڑا (گناہ) ہے اور الله کے راستہ سے روکنا اور اس کا انکار کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے رہنے والوں کو اس میں سے نکالنا الله کے نزدیک اس سے بڑا گناہ ہے اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر ان کا بس چلےاور جو تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر کافر ہی مرجائے پس یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی دوزخی ہیں جو اسی میں ہمیشہ رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

لوگ پوچھتے ہیں ماہ حرام میں لڑنا کیسا ہے؟ کہو: اِس میں لڑ نا بہت برا ہے، مگر راہ خدا سے لوگوں کو روکنا اور اللہ سے کفر کرنا اور مسجد حرام کا راستہ خدا پرستوں پر بند کرنا اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اِس سے بھی زیادہ برا ہے اور فتنہ خونریزی سے شدید تر ہے وہ تو تم سے لڑے ہی جائیں گے حتیٰ کہ اگر اُن کا بس چلے، تو تمہیں اِس دین سے پھرا لے جائیں (اور یہ خوب سمجھ لو کہ) تم میں سے جو کوئی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا، اس کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہو جائیں گے ایسے سب لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے

احمد رضا خان

تم سے پوچھتے ہیں ماہ حرام میں لڑنے کا حکم تم فرماؤ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے روکنا، اور اس کے بسنے والوں کو نکال دینا اللہ کے نزدیک یہ گناہ اس سے بھی بڑے ہیں اور ان کا فساد قتل سے سخت تر ہے اور ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیردیں اگر بن پڑے اور تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے پھر کافر ہوکر مرے تو ان لوگوں کا کیا اکارت گیا دنیا میں اور آخرت میں اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،

جالندہری

(اے محمدﷺ) لوگ تم سے عزت والے مہینوں میں لڑائی کرنے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان میں لڑنا بڑا (گناہ) ہےاور خدا کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ میں جانے) سے (بند کرنا) ۔ اور اہل مسجد کو اس میں سے نکال دینا (جو یہ کفار کرتے ہیں) خدا کے نزدیک اس سے بھی زیادہ (گناہ) ہے۔ اور فتنہ انگیزی خونریزی سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور یہ لوگ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر مقدور رکھیں تو تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں۔ اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر (کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے

طاہر القادری

لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں جنگ کا حکم دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: اس میں جنگ بڑا گناہ ہے اور اﷲ کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجدِ حرام (خانہ کعبہ) سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اﷲ کے نزدیک (اس سے بھی) بڑا گناہ ہے، اور یہ فتنہ انگیزی قتل و خون سے بھی بڑھ کر ہے اور (یہ کافر) تم سے ہمیشہ جنگ جاری رکھیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر (وہ اتنی) طاقت پاسکیں، اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور پھر وہ کافر ہی مرے تو ایسے لوگوں کے دنیا و آخرت میں (سب) اعمال برباد ہو جائیں گے، اور یہی لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،

علامہ جوادی

پیغمبر یہ آپ سے محترم مہینوں کے جہاد کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے اور راسِ خدا سے روکنا اور خدا اورمسجدالحرام کی حرمت کا انکار ہے اور اہلِ مسجد الحرام کا وہاںسے نکال دینا خدا کی نگاہ میں جنگ سے بھی بدتر گناہ ہے اور فتنہ تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے--- اور یہ کفار برابر تم لوگوں سے جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے امکان میں ہو تو تم کو تمہارے دین سے پلٹا دیں. اور جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا اور کفر کی حالت میں مر جائے گا اس کے سارے اعمال برباد ہوجائیں گئے اور وہ جہنّمی ہوگا اور وہیں ہمیشہ رہے گا

محمد جوناگڑھی

لوگ آپ سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ ان میں لڑائی کرنا بڑا گناه ہے، لیکن اللہ کی راه سے روکنا، اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناه ہے یہ فتنہ قتل سے بھی بڑا گناه ہے، یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ہی رہیں گے

محمد حسین نجفی

(مشرک) لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں جنگ کرنے کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے اس میں جنگ کرنا بڑا جرم ہے (مگر) خدا کی راہ سے روکنا، اور اس کا انکار کرنا اور مسجد (کی حرمت) کا انکار کرنا (اور لوگوں کو اس سے روکنا) اور اس کے باشندوں کو وہاں سے نکالنا۔ خدا کے نزدیک اس (جنگ) سے بھی بڑا جرم ہے۔ اور فتنہ گری قتل سے بھی زیادہ سنگین گناہ ہے۔ اور وہ لوگ برابر تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو وہ تمہیں تمہارے دین سے ہی پلٹا دیں۔ (مگر یاد رکھو) کہ تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پھر کر کفر کی حالت میں مرے گا۔ تو یہ وہ بدنصیب لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں رائیگاں ہو جائیں گے۔ یہی لوگ دوزخی ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَٱلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أُو۟لَٰٓئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ ٱللَّهِ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٢١٨﴾

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور الله کی راہ میں جہاد کیا وہی الله کی رحمت کے امیدوار ہیں اور الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

بخلا ف اِس کے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے خدا کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑا اور جہاد کیا ہے، وہ رحمت الٰہی کے جائز امیدوار ہیں اور اللہ ان کی لغزشوں کو معاف کرنے والا اور اپنی رحمت سے انہیں نوازنے والا ہے

احمد رضا خان

وه جو ایمان لائے اور وہ جنہوں نے اللہ کے لئے اپنے گھر بار چھوڑے اور اللہ کی راہ میں لڑے وہ رحمت الٰہی کے امیداور ہیں، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

جالندہری

جو لوگ ایمان لائے اور خدا کے لئے وطن چھوڑ گئے اور (کفار سے) جنگ کرتے رہے وہی خدا کی رحمت کے امیدوار ہیں۔ اور خدا بخشنے والا (اور) رحمت کرنے والا ہے

طاہر القادری

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اﷲ کے لئے وطن چھوڑا اور اﷲ کی راہ میں جہاد کیا، یہی لوگ اﷲ کی رحمت کے امیدوار ہیں، اور اﷲ بڑا بخشنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

بےشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا وہ رحمت الٰہی کی امید رکھتے ہیں اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

محمد جوناگڑھی

البتہ ایمان ﻻنے والے، ہجرت کرنے والے، اللہ کی راه میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے واﻻ اور بہت مہربانی کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا یہ ہیں وہ لوگ جو خدا کی رحمت کے امیدوار ہیں اور خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

۞ يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْخَمْرِ وَٱلْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَآ إِثْمٌۭ كَبِيرٌۭ وَمَنَٰفِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ وَيَسْـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ ٱلْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ ﴿٢١٩﴾

آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو ان میں بڑا گنا ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے اور آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں کہہ دو جو زاید ہو ایسے ہی الله تمہارے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو

ابوالاعلی مودودی

پوچھتے ہیں: شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے؟ کہو: ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں، مگر ان کا گناہ اُن کے فائدے سے بہت زیادہ ہے پوچھتے ہیں: ہم راہ خدا میں کیا خرچ کریں؟ کہو: جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو اس طرح اللہ تمہارے لیے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے، شاید کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو

احمد رضا خان

تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں، تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں تم فرماؤ جو فاضل بچے اسی طرح اللہ تم سے آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم دنیا،

جالندہری

(اے پیغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کون سا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو۔ اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو

طاہر القادری

آپ سے شراب اور جوئے کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے کچھ (دنیوی) فائدے بھی ہیں مگر ان دونوں کا گناہ ان کے نفع سے بڑھ کر ہے، اور آپ سے یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں؟ فرما دیں: جو ضرورت سے زائد ہے (خرچ کر دو)، اسی طرح اﷲ تمہارے لئے (اپنے) احکام کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو،

علامہ جوادی

یہ آپ سے شراب اورجوئے کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور بہت سے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ فائدے سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور یہ راسِ خدا میں خرچ کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں تو کہہ دیجئے کہ جو بھی ضرورت سے زیادہ ہو. خدا اسی طرح اپنی آیات کو واضح کرکے بیان کرتا ہے کہ شاید تم فکر کرسکو

محمد جوناگڑھی

لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے۔ آپ سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں؟ تو آپ کہہ دیجیئے حاجت سے زائد چیز، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے احکام صاف صاف تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ تم سوچ سمجھ سکو،

محمد حسین نجفی

لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دیجئے کہ ان میں بڑا گناہ ہے۔ اگرچہ ان میں لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت بڑا ہے اور لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (راہِ خدا میں) کیا خرچ کریں؟ کہہ دیجیے جو کچھ (تمہاری ضروریات سے) زیادہ ہو! اس طرح خدا تمہارے لئے اپنی آیات و ہدایات واضح کرتا ہے۔ تاکہ تم دنیا و آخرت کے بارے میں غور و فکر کرو۔

فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۗ وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْيَتَٰمَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌۭ لَّهُمْ خَيْرٌۭ ۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَٰنُكُمْ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ ٱلْمُفْسِدَ مِنَ ٱلْمُصْلِحِ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٢٢٠﴾

دنیا اور آخرت کے بارے میں اور یتیموں کے متعلق آپ سے پوچھتے ہیں کہہ دو ان کی اصلاح کرنا بہتر ہے اور اگر تم انہیں ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور الله بگاڑنے والے کو اصلاح کرنےوالے سے جانتا ہے اور اگر الله چاہتا تو تمہیں تکلیف میں ڈالتا بے شک الله غالب حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

پوچھتے ہیں: یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو: جس طرز عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو، وہی اختیار کرنا بہتر ہے اگر تم اپنا اور اُن کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا، مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے

احمد رضا خان

اور ا ٓ خرت کے کام سوچ کر کرو اور تم سے یتیموں کا مسئلہ پوچھتے ہیں تم فرماؤ ان کا بھلا کرنا بہتر ہے اور اگر اپنا ان کا خرچ ملالو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے، اور اللہ چاہتا ہے تو تمہیں مشقت میں ڈالتا، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے،

جالندہری

(یعنی) دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں (غور کرو) ۔ اور تم سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکھٹا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔ اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا۔بےشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے

طاہر القادری

(تمہارا غور و فکر) دنیا اور آخرت (دونوں کے معاملات) میں (رہے)، اور آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: ان (کے معاملات) کا سنوارنا بہتر ہے، اور اگر انہیں (نفقہ و کاروبار میں) اپنے ساتھ ملا لو تو وہ بھی تمہارے بھائی ہیں، اور اﷲ خرابی کرنے والے کو بھلائی کرنے والے سے جدا پہچانتا ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، بیشک اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی---- اور یہ لوگ تم سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ ان کے حال کی اصلاح بہترین بات ہے اور اگر ان سے مل چُل کر رہو تو یہ بھی تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بہتر جانتاہے کہ مصلح کون ہے اور مفسدکون ہے اگر وہ چاہتا تو تمہیں مصیبت میں ڈال دیتا لیکن وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

محمد جوناگڑھی

دنیا اور آخرت کے امور کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ ان کی خیرخواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وه تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں۔ تو کہہ دیجیے کہ ان کی ہر طرح اصلاح (احوال کرنا) بہتر ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہو (تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر) وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں۔ اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ مفسد (خرابی کرنے والا) اور اصلاح کرنے والا کون ہے اور اگر خدا چاہتا تو تمہیں مشکل و مشقت میں ڈال دیتا یقینا خدا زبردست ہے اور بڑی حکمت والا ہے۔

وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌۭ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكَةٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا۟ ۚ وَلَعَبْدٌۭ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ يَدْعُونَ إِلَى ٱلنَّارِ ۖ وَٱللَّهُ يَدْعُوٓا۟ إِلَى ٱلْجَنَّةِ وَٱلْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِۦ ۖ وَيُبَيِّنُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٢٢١﴾

اور مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو اورمشرک عورتوں سے ایمان دار لونڈی بہتر ہے گو وہ تمہیں بھلی معلوم ہو اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھا ہی لگے یہ لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور الله جنت اور بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

ابوالاعلی مودودی

تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور وہ اپنے احکام واضح طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے

احمد رضا خان

اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہوجائیں اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتا ہو، وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اپنے حکم سے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں،

جالندہری

اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے۔ اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کو زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک (مرد) سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے۔ یہ (مشرک لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ اور خدا اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں

طاہر القادری

اور تم مشرک عورتوں کے ساتھ نکاح مت کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں، اور بیشک مسلمان لونڈی (آزاد) مشرک عورت سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلی ہی لگے، اور (مسلمان عورتوں کا) مشرک مردوں سے بھی نکاح نہ کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں، اور یقیناً مشرک مرد سے مؤمن غلام بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلا ہی لگے، وہ (کافر اور مشرک) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں، اور اﷲ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں،

علامہ جوادی

خبردار مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرنا جب تک ایمان نہ لے آئیں کہ ایک مومن کنیز مشرک آزاد عورت سے بہتر ہے چاہے وہ تمہیں کتنی ہی بھلی معلوم ہو اورمشرکین کو بھی لڑکیاں نہ دینا جب تک مسلمان نہ ہوجائیں کہ مسلمان غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے چاہے وہ تمہیں کتنا ہی اچھا کیوں نہ معلوم ہو. یہ مشرکین تمہیں جہّنم کی دعوت دیتے ہیں اور خدا اپنے حکم سے جنّت اورمغفرت کی دعوت دیتا ہے اور اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتاہے کہ شاید یہ لوگ سمجھ سکیں

محمد جوناگڑھی

اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وه ایمان نہ ﻻئیں تم نکاح نہ کرو، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک کہ وه ایمان نہ ﻻئیں، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے، وه اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ وه نصیحت حاصل کریں

محمد حسین نجفی

(اے مسلمانو!) خبردار مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو۔ جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ (کیونکہ) ایک مؤمنہ کنیز مشرکہ (آزاد عورت) سے اچھی ہے اگرچہ (حسن و جمال میں) تمہیں کتنی ہی بھلی معلوم ہو۔ اور مشرک مردوں کے نکاح میں اس وقت تک نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ بے شک مسلمان غلام مشرک (آزاد شوہر) سے بہتر ہے۔ اگرچہ وہ (مشرک) تمہیں کتنا ہی بھلا معلوم ہو۔ یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بلاتے ہیں اور خدا اپنے حکم سے (تمہیں) جنت اور مغفرت (بخشش) کی طرف بلاتا ہے۔ اور اپنے احکام کو لوگوں کے سامنے واضح طور پر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں (اثر لیں)۔

وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًۭى فَٱعْتَزِلُوا۟ ٱلنِّسَآءَ فِى ٱلْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ ٱللَّهُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّٰبِينَ وَيُحِبُّ ٱلْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢٢٢﴾

اور آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں کہہ دو وہ نجاست ہے پس حیض میں عورتوں سے علیحدٰہ رہو اور ان کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہو لیں پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نےتمہیں حکم دیا ہے بے شک الله توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اوربہت پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے

ابوالاعلی مودودی

پوچھتے ہیں: حیض کا کیا حکم ہے؟ کہو: وہ ایک گندگی کی حالت ہے اس میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، جب تک کہ وہ پاک صاف نہ ہو جائیں پھر جب وہ پاک ہو جائیں، تو اُن کے پاس جاؤ اُس طرح جیسا کہ اللہ نے تم کو حکم دیا ہے اللہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے، جو بدی سے باز رہیں اور پاکیزگی اختیار کریں

احمد رضا خان

اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں اور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں پھر جب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیا، بیشک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے سھتروں کو،

جالندہری

اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے۔ سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔ اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے خدا نے ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے

طاہر القادری

اور آپ سے حیض (ایامِ ماہواری) کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: وہ نجاست ہے، سو تم حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جایا کرو، اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں تو جس راستے سے اﷲ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جایا کرو، بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے،

علامہ جوادی

اور اے پیغمبر یہ لوگ تم سے ایاّم حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ حیض ایک اذیت اور تکلیف ہے لہذا اس زمانے میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب پاک ہوجائیں تو جس طرح سے خدا نے حکم دیا ہے اس طرح ان کے پاس جاؤ. بہ تحقیق خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے

محمد جوناگڑھی

آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیئے کہ وه گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے

محمد حسین نجفی

اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے کہ وہ گندگی ہے، لہٰذا تم ایامِ حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں اس وقت تک ان کے نزدیک نہ جاؤ۔ پھر جب وہ طہارت کر لیں تو جدھر سے خدا نے حکم دیا ہے ان کے پاس جاؤ۔ بے شک اللہ دوست رکھتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور طہارت کرنے والوں کو۔

نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌۭ لَّكُمْ فَأْتُوا۟ حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُم مُّلَٰقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٢٣﴾

تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ اور اپنے لیے آئندہ کی بھی تیاری کرو اور الله سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم ضرور اسے ملو گے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دو

ابوالاعلی مودودی

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تمہیں اختیار ہے، جس طرح چاہو، اپنی کھیتی میں جاؤ، مگر اپنے مستقبل کی فکر کرو اور اللہ کی ناراضی سے بچو خوب جان لو کہ تمہیں ایک دن اُس سے ملنا ہے اور اے نبیؐ! جو تمہاری ہدایات کو مان لیں انہیں فلاح و سعادت کا مثردہ سنا دو

احمد رضا خان

تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں، تو آؤ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو اور اپنے بھلے کا کام پہلے کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اس سے ملنا ہے اور اے محبوب بشارت دو ایمان والوں کو،

جالندہری

تمہاری عورتیں تمہارای کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ۔ اور اپنے لئے (نیک عمل) آگے بھیجو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے روبرو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر) ایمان والوں کو بشارت سنا دو

طاہر القادری

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ، اور اپنے لئے آئندہ کا کچھ سامان کرلو، اور اﷲ کا تقوٰی اختیار کرو اور جان لو کہ تم اس کے حضور پیش ہونے والے ہو، اور (اے حبیب!) آپ اہلِ ایمان کو خوشخبری سنادیں (کہ اﷲ کے حضور ان کی پیشی بہتر رہے گی)،

علامہ جوادی

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں لہٰذا اپنی کھیتی میں جہاں چاہو داخل ہوجاؤ اور اپنے واسطے پیشگی اعمال خدا کی بارگاہ میں بھیج دو اور اس سے ڈرتے رہو---- یہ سمجھو کہ تمہیں اس سے ملاقات کرنا ہے اورصاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو

محمد جوناگڑھی

تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوش خبری سنا دیجیئے

محمد حسین نجفی

تمہاری عورتیں کھیتی ہیں۔ (اس لئے) اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔ اور اپنے لئے (خدا کی بارگاہ میں) پیشگی (اعمال) بھیج دو۔ اور اللہ اور ایمان والوں کو خوشخبری (مبارکباد) دے دو۔

وَلَا تَجْعَلُوا۟ ٱللَّهَ عُرْضَةًۭ لِّأَيْمَٰنِكُمْ أَن تَبَرُّوا۟ وَتَتَّقُوا۟ وَتُصْلِحُوا۟ بَيْنَ ٱلنَّاسِ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٢٤﴾

اور الله کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ نیکی اور پرہیز گاری اور لوگو ں کے درمیان اصلاح کرنے سے اور الله سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اللہ کے نام کو ایسی قسمیں کھانے کے لیے استعمال نہ کرو، جن سے مقصود نیکی اور تقویٰ اور بند گان خدا کی بھلائی کے کاموں سے باز رہنا ہو اللہ تمہاری ساری باتیں سن رہا ہے اور سب کچھ جانتا ہے

احمد رضا خان

اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو کہ احسان اور پرہیزگاری او ر لوگوں میں صلح کرنے کی قسم کرلو، اور اللہ سنتا جانتا ہے،

جالندہری

اور خدا (کے نام کو) اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں کھا کھا کر سلوک کرنے اورپرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح و سازگاری کرانے سے رک جاؤ۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

طاہر القادری

اور اپنی قَسموں کے باعث اﷲ (کے نام) کو (لوگوں کے ساتھ) نیکی کرنے اور پرہیزگاری اختیار کرنے اور لوگوں میں صلح کرانے میں آڑ مت بناؤ، اور اﷲ خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

خبردار خدا کو اپنی قسموںکا نشانہ نہ بناؤ کہ قسموںکو نیکی کرنےً تقویٰ اختیارکرنے اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے میں مانع بنادو اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

محمد جوناگڑھی

اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح) نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان کی اصلاح کو چھوڑ بیٹھو اور اللہ تعالیٰ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ تاکہ تم نیکوکار، پرہیزگار بن سکو۔ اور لوگوں میں صلح کرا سکو اور اللہ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔

لَّا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَٰنِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌۭ ﴿٢٢٥﴾

الله تمہیں تمہاری قسموں میں بے ہودہ گوئی پر نہیں پکڑتا لیکن تم سے ان قسموں پر مواخذہ کرتا ہے جن کا تمہارے دلوں نے ارادہ کیا ہو اور الله بڑا بحشنے والا بردبار ہے

ابوالاعلی مودودی

جو بے معنی قسمیں تم بلا ارادہ کھا لیا کرتے ہو، اُن پر اللہ گرفت نہیں کرتا، مگر جو قسمیں تم سچے دل سے کھاتے ہو، اُن کی باز پرس وہ ضرور کرے گا اللہ بہت در گزر کرنے والا اور بردبار ہے

احمد رضا خان

اور تمہیں نہیں پکڑ تا ان قسموں میں جو بے ارادہ زبان سے نکل جائے ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے جو کام تمہارے دلوں نے کئے اور اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،

جالندہری

خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کرے گا۔ لیکن جو قسمیں تم قصد دلی سے کھاؤ گے ان پر مواخذہ کرے گا۔ اور خدا بخشنے والا بردبار ہے

طاہر القادری

اﷲ تمہاری بے ہودہ قَسموں پر تم سے مؤاخذہ نہیں فرمائے گا مگر ان کا ضرور مؤاخذہ فرمائے گا جن کا تمہارے دلوں نے ارادہ کیا ہو، اور اﷲ بڑا بخشنے والا بہت حلم والا ہے،

علامہ جوادی

خدا تمہاری لغواور غیر ارادی قسموںکا مواخذہ نہیں کرتا ہے لیکن جس کو تمہارے دلوں نے حاصل کیا ہے اس کا ضرور مواخذہ کرے گا. وہ بخشنے والا بھی ہے اور برداشت کرنے والا بھی

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ان قسموں پر نہ پکڑے گا جو پختہ نہ ہوں ہاں اس کی پکڑ اس چیز پر ہے جو تمہارے دلوں کا فعل ہو، اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ اور بردبار ہے

محمد حسین نجفی

خدا تمہاری لایعنی (غیر ارادی) قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا۔ لیکن جو قسمیں تم دل سے کروگے (کھاؤ گے) اس کا مواخذہ کرے گا اور خدا بڑا بخشنے والا اور بڑا برداشت کرنے والا ہے۔

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍۢ ۖ فَإِن فَآءُو فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٢٢٦﴾

جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

ابوالاعلی مودودی

جو لوگ اپنی عورتوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھے ہیں، اُن کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے اگر انہوں نے رجوع کر لیا، تو اللہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے

احمد رضا خان

اور وہ جو قسم کھا بیٹھتے ہیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کی انہیں چار مہینے کی مہلت ہے، پس اگر اس مدت میں پھر آئے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے

جالندہری

جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھالیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہیئے۔ اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے

طاہر القادری

اور ان لوگوں کے لئے جو اپنی بیویوں کے قریب نہ جانے کی قسم کھالیں چار ماہ کی مہلت ہے پس اگر وہ (اس مدت میں) رجوع کر لیں تو بیشک اﷲ بڑا بخشنے والا مہربان ہے،

علامہ جوادی

جو لوگ اپنی بیویوں سے ترک جماع کی قسم کھا لیتے ہیں انہیں چار مہینے کی مہلت ہے. اس کے بعد واپس آگئے تو خدا غفوررحیم ہے

محمد جوناگڑھی

جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کے لئے چار مہینے کی مدت ہے، پھر اگر وه لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے واﻻ مہربان ہے

محمد حسین نجفی

جو لوگ اپنی بیویوں سے الگ رہنے (مباشرت نہ کرنے) کی قسم کھا لیتے ہیں (ان کے لیے) چار مہینے کی مہلت ہے۔ پس اگر اس کے بعد (اپنی قسم سے) رجوع کریں تو بے شک خدا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

وَإِنْ عَزَمُوا۟ ٱلطَّلَٰقَ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٢٧﴾

اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارداہ کر لیا تو بے شک الله سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اگر اُنہوں نے طلاق ہی کی ٹھان لی ہو تو جانے رہیں کہ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

احمد رضا خان

اور اگر چھوڑ دینے کا ارادہ پکا کرلیا تو اللہ سنتا جانتا ہے

جالندہری

اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے

طاہر القادری

اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارادہ کر لیا ہو تو بیشک اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اورطلاق کا ارادہ کریں تو خدا سن بھی رہا ہے اور دیکھ بھی رہاہے

محمد جوناگڑھی

اور اگر طلاق کا ہی قصد کرلیں تو اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور وہ اگر طلاق دینے کا ہی عزم بالجزم کر لیں تو بے شک خدا (سب کچھ) سننے اور جاننے والا ہے۔

وَٱلْمُطَلَّقَٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَٰثَةَ قُرُوٓءٍۢ ۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِىٓ أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِى ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوٓا۟ إِصْلَٰحًۭا ۚ وَلَهُنَّ مِثْلُ ٱلَّذِى عَلَيْهِنَّ بِٱلْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌۭ ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٢٢٨﴾

اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو الله نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیاہے اگر وہ الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اوران کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹالینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہےجیسا ان پر ہے اور مردوں کو ان پر فضیلت دی ہے اور الله غالب حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، وہ تین مرتبہ ایام ماہواری آنے تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور اُن کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ نے اُن کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو، اُسے چھپائیں اُنہیں ہرگز ایسا نہ کرنا چاہیے، اگر وہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتی ہیں اُن کے شوہر تعلقات درست کر لینے پر آمادہ ہوں، تو وہ اِس عدت کے دوران اُنہیں پھر اپنی زوجیت میں واپس لے لینے کے حق دار ہیں عورتوں کے لیے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں، جیسے مردوں کے حقوق اُن پر ہیں البتہ مردوں کو اُن پر ایک درجہ حاصل ہے اور سب پر اللہ غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا موجود ہے

احمد رضا خان

اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک اور انہیں حلال نہیں کہ چھپائیں وہ جو اللہ نے ان کے پیٹ میں پیدا کیا اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتی ہیں اور ان کے شوہروں کو اس مدت کے اندر ان کے پھیر لینے کا حق پہنچتا ہے اگر ملاپ چاہیں اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے،

جالندہری

اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے

طاہر القادری

اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، اور ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اسے چھپائیں جو اﷲ نے ان کے رحموں میں پیدا فرما دیا ہو، اگر وہ اﷲ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اور اس مدت کے اندر ان کے شوہروں کو انہیں (پھر) اپنی زوجیت میں لوٹا لینے کا حق زیادہ ہے اگر وہ اصلاح کا ارادہ کر لیں، اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

مطلقہ عورتیں تین حیض تک انتظار کریں گی اور انہیں حق نہیں ہے کہ جو کچھ خدا نے ان کے رحم میں پیدا کیا ہے اس کی پردہ پوشی کریں اگر ان کا ایمان اللہ اور آخرت پر ہے. اورپھر ان کے شوہر اس مدّت میں انہیں واپس کرلینے کے زیادہ حقدار ہیں اگر اصلاح چاہتے ہیں .اور عورتوں کے لئے ویسے ہی حقوق بھی ہیں جیسی ذمہ داریاں ہیں اور مردوں کو ان پر ایک امتیاز حاصل ہے اور خدا صاحبِ عزّت و حکمت ہے

محمد جوناگڑھی

طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، انہیں حلال نہیں کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو پیدا کیا ہو اسے چھپائیں، اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو، ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حقدار ہیں اگر ان کا اراده اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ۔ ہاں مردوں کو عورتوں پر فضلیت ہے اور اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور جن عورتوں کو طلاق دی جائے تو وہ اپنے آپ کو (عقد ثانی) سے روکیں۔ تین مرتبہ ایام ماہواری سے پاک ہونے تک۔ اور اگر وہ خدا اور روزِ جزاء پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اسے چھپائیں۔ جوکہ خدا نے ان کے رحموں (شکموں) میں پیدا کیا ہے۔ اور اس دوران ان کے شوہر اگر تعلقات بحال کرنا چاہیں تو وہ انہیں واپس بلانے (اور اپنی زوجیت میں رکھنے کے) زیادہ حقدار ہیں اور اس دوران دستورِ شریعت کے مطابق عورتوں کے کچھ حقوق ہیں جس طرح کہ مردوں کے حقوق ہیں ہاں البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ فوقیت ہے۔ خدا زبردست (حاکم) اور حکمت والا ہے۔

ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌۢ بِإِحْسَٰنٍۢ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا۟ مِمَّآ ءَاتَيْتُمُوهُنَّ شَيْـًٔا إِلَّآ أَن يَخَافَآ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا ٱفْتَدَتْ بِهِۦ ۗ تِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ ٱللَّهِ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٢٢٩﴾

طلاق دو مرتبہ ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے اور تمہارے یے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے پھر اگرتمہیں خوف ہو کہ دونوں الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑالے یہ الله کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو اورجو الله کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں

ابوالاعلی مودودی

طلاق دو بار ہے پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کر دیا جائے اور رخصت کر تے ہوئے ایسا کرنا تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو، اُس میں سے کچھ واپس لے لو البتہ یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ زوجین کو اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے، تو اُن دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہو جانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کر لے یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں، اِن سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں، وہی ظالم ہیں

احمد رضا خان

یہ طلاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی (اچھے سلوک) کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا اس میں سے کچھ واپس لو مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چھٹی لے، یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں،

جالندہری

طلاق (صرف) دوبار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں کو) یا تو بطریق شائستہ (نکاح میں) رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا۔ اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم ان کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ ہاں اگر زن و شوہر کو خوف ہو کہ وہ خدا کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر عورت (خاوند کے ہاتھ سے) رہائی پانے کے بدلے میں کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ خدا کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ان سے باہر نہ نکلنا۔ اور جو لوگ خدا کی حدوں سے باہر نکل جائیں گے وہ گنہگار ہوں گے

طاہر القادری

طلاق (صرف) دو بار (تک) ہے، پھر یا تو (بیوی کو) اچھے طریقے سے (زوجیت میں) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو چیزیں تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ (اب رشتۂ زوجیت برقرار رکھتے ہوئے) دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (اندریں صورت) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس تکلیف دہ بندھن سے) آزادی لے لے، یہ اﷲ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں، پس تم ان سے آگے مت بڑھو اور جو لوگ اﷲ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں سو وہی لوگ ظالم ہیں،

علامہ جوادی

طلاق دو مرتبہ دی جائے گی. اس کے بعد یا نیکی کے ساتھ روک لیا جائے گا یا حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کردیا جائے گا اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ یہ اندیشہ ہو کہ دونوں حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو جب تمہیں یہ خوف پیدا ہوجائے کہ وہ دونوں حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو دونوں کے لئے آزادی ہے اس فدیہ کے بارے میں جو عورت مرد کو دے. لیکن یہ حدود الہٰیہ ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا اور جو حدود الٰہی سے تجاوز کرے گا وہ ظالمین میں شمار ہوگا

محمد جوناگڑھی

یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں، پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہیں حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو، اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے، اس میں دونوں پر گناه نہیں یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کرجائیں وه ﻇالم ہیں

محمد حسین نجفی

اور طلاق (رجعی) دو ہی مرتبہ ہے اس کے بعد یا تو اچھے طریقہ سے روک لیا جائے گا یا بھلائی کے ساتھ رخصت کر دیا جائے گا۔ اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں (بطورِ زر مہر اور ہدیہ و تحفہ) دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ ان دونوں (میاں بیوی) کو اندیشہ ہو کہ وہ خدا کی قائم کردہ حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو پھر (اے مسلمانو!) تمہیں بھی یہ خوف ہو کہ وہ حدودِ الٰہیہ کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو (اس صورت میں) عورت کو (بطورِ فدیہ خلع) کچھ معاوضہ دینا چاہیے (اور دے کر اپنی جان چھڑانا چاہیے) تو اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ یہ خدا کی مقرر کردہ حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو۔ اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں۔

فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُۥ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَآ أَن يَتَرَاجَعَآ إِن ظَنَّآ أَن يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴿٢٣٠﴾

پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں رجوع کر لیں اگر ان کا گمان غالب ہو کہ وہ الله کی حدیں قائم سکیں گے اور یہ الله کی حدیں ہیں وہ انہیں کھول کر بیان کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

پھر اگر (دو بارہ طلاق دینے کے بعد شوہر نے عورت کو تیسری بار) طلاق دے دی تو وہ عورت پھر اس کے لیے حلال نہ ہوگی، الّا یہ کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے ہو اور وہ اسے طلاق دیدے تب اگر پہلا شوہر اور یہ عورت دونوں یہ خیال کریں کہ حدود الٰہی پر قائم رہیں گے، تو ان کے لیے ایک دوسرے کی طرف رجو ع کر لینے میں کوئی مضائقہ نہیں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، جنہیں وہ اُن لوگوں کی ہدایت کے لیے واضح کر رہا ہے، جو (اس کی حدود کو توڑنے کا انجام) جانتے ہیں

احمد رضا خان

پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے، پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے، اور یہ اللہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے دانش مندوں کے لئے،

جالندہری

پھر اگر شوہر (دو طلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔ ہاں اگر دوسرا خاوند بھی طلاق دے دے اورعورت اور پہلا خاوند پھر ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ دونوں یقین کریں کہ خدا کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے اور یہ خدا کی حدیں ہیں ان کو وہ ان لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے جو دانش رکھتے ہیں

طاہر القادری

پھر اگر اس نے (تیسری مرتبہ) طلاق دے دی تو اس کے بعد وہ اس کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور شوہر کے ساتھ نکاح کر لے، پھر اگر وہ (دوسرا شوہر) بھی طلاق دے دے تو اب ان دونوں (یعنی پہلے شوہر اور اس عورت) پر کوئی گناہ نہ ہوگا اگر وہ (دوبارہ رشتۂ زوجیت میں) پلٹ جائیں بشرطیکہ دونوں یہ خیال کریں کہ (اب) وہ حدودِ الٰہی قائم رکھ سکیں گے، یہ اﷲ کی (مقرر کردہ) حدود ہیں جنہیں وہ علم والوں کے لئے بیان فرماتا ہے،

علامہ جوادی

پھر اگر تیسری مرتبہ طلاق دے دی تو عورت مرد کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ دوسرا شوہر کرے پھر اگر وہ طلاق دے دے تو دونوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ آپس میں میل کرلیں اگر یہ خیال ہے کہ حدود الہٰیہ کو قائم رکھ سکیں گے. یہ حدود الہٰیہ ہیں جنہیں خدا صاحبانِ علم واطلاع کے لئے واضح طور سے بیان کررہا ہے

محمد جوناگڑھی

پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وه بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناه نہیں بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وه جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے۔

محمد حسین نجفی

اب اگر (تیسری بار) طلاق (بائن) دے تو اس کے بعد (یہ عورت) اس مرد کے لئے اس وقت تک حلال نہ ہوگی جب تک کسی دوسرے شخص سے شادی نہ کرے۔ اب جب کہ وہ (دوسرا شوہر) اسے طلاق دے دے اور ان دونوں سابقہ میاں بیوی کا خیال ہو کہ وہ حدودِ الٰہیہ کو برقرار رکھ سکیں گے تو ان کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ آپس میں (دوبارہ) شادی کر لیں۔ یہ خدا کی مقرر کردہ حدیں ہیں جنہیں وہ صاحبانِ علم کے لئے واضح طور پر بیان کرتا ہے۔

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍۢ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًۭا لِّتَعْتَدُوا۟ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُۥ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوٓا۟ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ هُزُوًۭا ۚ وَٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَآ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّنَ ٱلْكِتَٰبِ وَٱلْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِۦ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿٢٣١﴾

اور جب عورتوں کو طلاق دے دوپھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں حسن سلوک سے روک لو یا انہیں دستور کے مطابق چھوڑ دو اور انہیں تکلیف دینے کے یے نہ روکو تاکہ تم سختی کرو اور جو ایسا کرے گا تو وہ اپنے اوپر ظلم کرے گا اور الله کی آیتوں کا تمسخر نہ اڑاؤ اورالله کے احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے اور جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے کہ تمہیں اس سے نصیحت کرے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہونے کو آ جائے، تو یا بھلے طریقے سے انہیں روک لو یا بھلے طریقے سے رخصت کر دو محض ستانے کی خاطر انہیں نہ روکے رکھنا یہ زیادتی ہوگی اور جو ایسا کرے گا، وہ در حقیقت آپ اپنے ہی اوپر ظلم کرے گا اللہ کی آیات کا کھیل نہ بناؤ بھول نہ جاؤ کہ اللہ نے کس نعمت عظمیٰ سے تمہیں سرفراز کیا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ جو کتاب اور حکمت اُس نے تم پر نازل کی ہے، اس کا احترام ملحوظ رکھو اللہ سے ڈرو اور خوب جان لو کہ اللہ کو ہر بات کی خبر ہے

احمد رضا خان

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد آلگے تو اس وقت تک یا بھلائی کے ساتھ روک لو یا نکوئی (اچھے سلوک) کے ساتھ چھوڑ دو اور انہیں ضرر دینے کے لئے روکنا نہ ہو کہ حد سے بڑھو اور جو ایسا کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بنالو اور یاد کرو اللہ کا احسان جو تم پر ہے اور و ہ جو تم پر کتاب اور حکمت اتاری تمہیں نصیحت دینے کو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے

جالندہری

اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے

طاہر القادری

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت (پوری ہونے) کو آپہنچیں تو انہیں اچھے طریقے سے (اپنی زوجیّت میں) روک لو یا انہیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو، اور انہیں محض تکلیف دینے کے لئے نہ روکے رکھو کہ (ان پر) زیادتی کرتے رہو، اور جو کوئی ایسا کرے پس اس نے اپنی ہی جان پر ظلم کیا، اور اﷲ کے احکام کو مذاق نہ بنا لو، اور یاد کرو اﷲ کی اس نعمت کو جو تم پر (کی گئی) ہے اور اس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل فرمائی ہے اور دانائی (کی باتوں) کو (جن کی اس نے تمہیں تعلیم دی ہے) وہ تمہیں (اس امر کی) نصیحت فرماتا ہے، اور اﷲ سے ڈرو اور جان لو کہ بیشک اﷲ سب کچھ جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ مدّاُ عدت کے خاتمہ کے قریب پہنچ جائیں تو یا انہیں اصلاح اور حسنِ معاشرت کے ساتھ روک لو یا انہیں حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کردو اور خبردار نقصان پہنچانے کی غرض سے انہیں نہ روکنا کہ ان پر ظلم کرو کہ جو ایسا کرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم کرے گا اور خبردار آیات الٰہی کو مذاق نہ بناؤ. خدا کی نعمت کو یاد کرو. اس نے کتاب و حکمت کو تمہاری نصیحت کےلئے نازل کیا ہے اور یاد رکھو کہ وہ ہر شے کا جاننے والا ہے

محمد جوناگڑھی

جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ، یا بھلائی کے ساتھ الگ کردو اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ﻇلم وزیادتی کے لئے نہ روکو، جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ﻇلم کیا۔ تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے، اسے بھی۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے

محمد حسین نجفی

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی میعاد (عدت کے خاتمہ) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو انہیں اچھے طریقے سے (اپنے پاس) رکھو۔ یا اچھے طریقے سے انہیں رخصت کر دو اور انہیں ضرر و زیاں پہنچانے اور زیادتی کرنے کیلئے نہ روکو اور جو ایسا کرے گا وہ اپنے نفس پر ظلم کرے گا۔ اور خدا کے آیات و احکام کا ہنسی مذاق نہ بناؤ اور خدا کے اس انعام و احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے اور جو اس نے کتاب و حکمت تم پر نازل کی ہے۔ اس کے ذریعہ سے تمہیں نصیحت کرتا ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور خوب جان لو کہ خدا ہر شی کا جاننے والا ہے۔

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوْا۟ بَيْنَهُم بِٱلْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِۦ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٢٣٢﴾

اورجب تم عورتوں کو طلاق دے دو پس وہ اپنی عدت تمام کر چکیں تو اب انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق راضی ہو جائیں تم میں سے یہ نصیحت اسے کی جاتی ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے یہ تمہارے لیے بڑی پاکیزی اوربڑی صفائی کی بات ہے اور الله ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

ابوالاعلی مودودی

جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں، تو پھر اس میں مانع نہ ہو کہ وہ اپنے زیر تجویز شوہروں سے نکاح کر لیں، جب کہ وہ معروف طریقے سے باہم مناکحت پر راضی ہوں تمہیں نصیحت کی جاتی ہے کہ ایسی حرکت ہرگز نہ کرنا، اگر تم اللہ اور روز آخر پر ایمان لانے والے ہو تمہارے لیے شائستہ اور پاکیزہ طریقہ یہی ہے کہ اس سے باز رہو اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے

احمد رضا خان

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد پوری ہوجائے تو اے عورتوں کے والِیو انہیں نہ روکو اس سے کہ اپنے شوہروں سے نکاح کرلیں جب کہ آپس میں موافق شرع رضا مند ہوجائیں یہ نصیحت اسے دی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو یہ تمہارے لئے زیادہ ستھرا اور پاکیزہ ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،

جالندہری

اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو۔ اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے۔ یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

طاہر القادری

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت (پوری ہونے) کو آپہنچیں تو جب وہ شرعی دستور کے مطابق باہم رضامند ہو جائیں تو انہیں اپنے (پرانے یا نئے) شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو، اس شخص کو اس امر کی نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں سے اﷲ پراور یومِ قیامت پر ایمان رکھتا ہو، یہ تمہارے لئے بہت ستھری اور نہایت پاکیزہ بات ہے، اور اﷲ جانتا ہے اور تم (بہت سی باتوں کو) نہیں جانتے،

علامہ جوادی

اور جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو اور ان کی مدّاُ عدت پوری ہوجائے تو خبردار انہیں شوہر کرنے سے نہ روکنا اگر وہ شوہروں کے ساتھ نیک سلوک پر راضی ہوجائیں. اس حکم کے ذریعے خدا انہیں نصیحت کرتا ہے جن کا ایمان اللہ اور روزِ آخرت پر ہے اور ان احکام پر عمل تمہارے لئے باعجُ تزکیہ بھی ہے اور باعث طہارت بھی. اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

محمد جوناگڑھی

اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وه آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں۔ یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین وایمان ہو، اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

محمد حسین نجفی

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور جب وہ اپنی (عدّت کی) مدت پوری کر لیں تو انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو۔ جب کہ وہ مناسب طریقے پر (شریعت کے مطابق) ایک دوسرے (نئے یا پرانے) سے نکاح کرنے پر راضی ہو جائیں۔ اس (حکم) کے ذریعہ سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے (اور وہی اسے قبول کرے گا) جو خدا اور جزاء پر ایمان رکھتا ہے۔ یہ (ان احکام پر عمل کرنا)۔ تمہارے لئے زیادہ تزکیہ و طہارت کا باعث ہے اللہ بہتر جانتا ہے۔

۞ وَٱلْوَٰلِدَٰتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَٰدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى ٱلْمَوْلُودِ لَهُۥ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِٱلْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَآرَّ وَٰلِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌۭ لَّهُۥ بِوَلَدِهِۦ ۚ وَعَلَى ٱلْوَارِثِ مِثْلُ ذَٰلِكَ ۗ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٍۢ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍۢ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا ۗ وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُوٓا۟ أَوْلَٰدَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّآ ءَاتَيْتُم بِٱلْمَعْرُوفِ ۗ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿٢٣٣﴾

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں یہ اس کے لیے ہے جو دودھ کی مدت کو پورا کرنا چاہے اور باپ پر دودھ پلانے والیوں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق ہے کسی کو تکلیف نے دی جائے مگر اسی قدر کہ اس کی طاقت ہو نہ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ ہی کو اس کی اولاد کی وجہ سے اور وارث پر بھی ویسا ہی نان نفقہ ہے پھر اگر دونوں اپنی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے اور اگر کسی اور سے اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو اس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ تم دے دو جو دستور کے مطابق تم نے دینا ٹھرایا ہے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله اسے جو تم کرتے ہو خوب دیکھتا ہے

ابوالاعلی مودودی

جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولا د پوری مدت رضاعت تک دودھ پیے، تو مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں اِس صورت میں بچے کے باپ کو معروف طریقے سے انہیں کھانا کپڑا دینا ہوگا مگر کسی پر اس کی وسعت سے بڑھ کر بار نہ ڈالنا چاہیے نہ تو ماں کو اِس وجہ سے تکلیف میں ڈالا جائے کہ بچہ اس کا ہے، اور نہ باپ ہی کو اس وجہ سے تنگ کیا جائے کہ بچہ اس کا ہے دودھ پلانے والی کا یہ حق جیسا بچے کے باپ پر ہے ویسا ہی اس کے وارث پر بھی ہے لیکن اگر فریقین باہمی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں اور اگر تمہارا خیال اپنی اولاد کو کسی غیر عورت سے دودھ پلوانے کا ہو، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں بشر طیکہ اس کا جو کچھ معاوضہ طے کرو، وہ معروف طریقے پر ادا کر دو اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، سب اللہ کی نظر میں ہے

احمد رضا خان

اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس اس کے لئے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہئے اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور کسی جان پر بوجھ نہ رکھا جائے گا مگر اس کے مقدور بھر ماں کو ضرر نہ دیا جائے اس کے بچہ سے اور نہ اولاد والے کو اس کی اولاد سے یا ماں ضرر نہ دے اپنے بچہ کو اور نہ اولاد والا اپنی اولاد کو اور جو باپ کا قائم مقام ہے اس پر بھی ایسا ہی واجب ہے پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضا اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ دائیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلواؤ تو بھی تم پر مضائقہ نہیں جب کہ جو دینا ٹھہرا تھا بھلائی کے ساتھ انہیں ادا کردو، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے،

جالندہری

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔ اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے۔ اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے

طاہر القادری

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس تک دودھ پلائیں یہ (حکم) اس کے لئے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے، اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور پہننا دستور کے مطابق بچے کے باپ پر لازم ہے، کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دی جائے، (اور) نہ ماں کو اس کے بچے کے باعث نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کے سبب سے، اور وارثوں پر بھی یہی حکم عائد ہوگا، پھر اگر ماں باپ دونوں باہمی رضا مندی اور مشورے سے (دو برس سے پہلے ہی) دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں، اور پھر اگر تم اپنی اولاد کو (دایہ سے) دودھ پلوانے کا ارادہ رکھتے ہو تب بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ جو تم دستور کے مطابق دیتے ہو انہیں ادا کر دو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ بیشک جو کچھ تم کرتے ہو اﷲ اسے خوب دیکھنے والا ہے،

علامہ جوادی

اور مائیں اپنی اولاد کو دو برس کامل دودھ پلائیں گی جو رضاعت کو پورا کرنا چاہے گا اس درمیان صاحب اولاد کا فرض ہے کہ ماؤں کی روٹی اور کپڑے کا مناسب طریقہ سے انتظام کرے. کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاسکتی. نہ ماں کو اس کی اولاد کے ذریعہ تکلیف دینے کا حق ہے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کے ذریعہ. اور وارث کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسی طرح اجرت کا انتظام کرے. پھر اگر دونوں باہمی رضامندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر تم اپنی اولاد کے لئے دودھ پلانے والی تلاش کرنا چاہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ متعارف طریقہ کی اجرت ادا کردو اور اللہ سے ڈرو اور یہ سمجھو کہ وہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

محمد جوناگڑھی

مائیں اپنی اوﻻد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا اراده دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو۔ ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو۔ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اوﻻدکی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے۔ وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے، پھر اگر دونوں (یعنی ماں باپ) اپنی رضامندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناه نہیں اور اگر تمہارا اراده اپنی اوﻻد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناه نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وه ان کے حوالے کردو، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے

محمد حسین نجفی

اور (طلاق کے بعد) جو شخص (اپنی اولاد کو) پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے تو مائیں اپنی اولاد کو کامل دو برس تک دودھ پلائیں گی۔ اور بچہ کے باپ پر (اس دوران) ان (ماؤں) کا کھانا اور کپڑا مناسب و معروف طریقہ پر لازم ہوگا۔ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت و آسائش سے زیادہ تکلیف نہیں دی جا سکتی۔ نہ تو ماں کو نقصان پہنچایا جائے اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ ہی باپ کو زیاں پہنچایا جائے اس کے بچہ کے سبب سے اور (اگر باپ نہ ہو تو پھر) وارث پر (دودھ پلانے اور نان و نفقہ کی) یہی ذمہ داری ہے۔ اور اگر دونوں (ماں باپ اس مدت سے پہلے) باہمی مشورہ و رضامندی سے بچہ کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی دایہ سے) دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کوئی جرم نہیں ہے بشرطیکہ جو مناسب طریقہ سے دینا ٹھہرایا ہے (ان کے) حوالے کر دو۔ اور خدا (کی نافرمانی سے) ڈرو اور خوب جان لو کہ تم جو کچھ کرتے ہو۔ اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔

وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًۭا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍۢ وَعَشْرًۭا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِىٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلْمَعْرُوفِ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ﴿٢٣٤﴾

اور جو تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائيں تو ان بیویوں کو چار مہینے دس دن تک اپنے نفس کو روکنا چاہیئے پھر جب وہ اپنی مدت پوری کر لیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں اور الله اس سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے

ابوالاعلی مودودی

تم میں سے جو لوگ مر جائیں، اُن کے پیچھے اگر اُن کی بیویاں زندہ ہوں، تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے، دس دن روکے رکھیں پھر جب ان کی عدت پوری ہو جائے، تو انہیں اختیار ہے، اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے جو چاہیں، کریں تم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں اللہ تم سب کے اعمال سے باخبر ہے

احمد رضا خان

اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپن ے آپ کو روکے رہیں تو جب ان کی عدت پوری ہوجائے تو اے والیو! تم پر مؤاخذہ نہیں اس کام میں جو عورتیں اپنے معاملہ میں موافق شرع کریں، اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،

جالندہری

اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔ اور جب (یہ) عدت پوری کرچکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے

طاہر القادری

اور تم میں سے جو فوت ہو جائیں اور (اپنی) بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنے آپ کو چار ماہ دس دن انتظار میں روکے رکھیں، پھر جب وہ اپنی عدت (پوری ہونے) کو آپہنچیں تو پھر جو کچھ وہ شرعی دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں تم پر اس معاملے میں کوئی مؤاخذہ نہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اﷲ اس سے اچھی طرح خبردار ہے،

علامہ جوادی

اور جو لوگ تم میں سے بیویاں چھوڑ کر مرجائیں ان کی بیویاں چار مہینے دس دن انتظار کریں گی جب یہ مدّت پوری ہو جائے تو جو مناسب کام اپنے حق میں کریں اس میں کوئی حرج نہیں ہے خدا تمہارے اعمال سے خو ب باخبر ہے

محمد جوناگڑھی

تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے

محمد حسین نجفی

اور تم میں سے جو لو گ بیویاں چھوڑ کر مر جائیں تو وہ (بیویاں) چار مہینے دس دن تک اپنے کو (عقد ثانی سے) روکیں۔ اور جب یہ مدت (عدت) پوری کر لیں تو وہ اپنے حق میں جو مناسب کام (فیصلہ) کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو خدا اس سے خوب باخبر ہے۔

وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِۦ مِنْ خِطْبَةِ ٱلنِّسَآءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِىٓ أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّآ أَن تَقُولُوا۟ قَوْلًۭا مَّعْرُوفًۭا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا۟ عُقْدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْكِتَٰبُ أَجَلَهُۥ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ فَٱحْذَرُوهُ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌۭ ﴿٢٣٥﴾

اورتم پر اس میں گناہ نہیں ہے کہ ان عورتوں کو اشارہ سے پیغام نکاح دو اور یا تم اسے اپنے دل میں چھپاؤ الله جانتاہے کہ تمہیں ان عورتوں کا خیال پیدا ہو گا لیکن مخفی طور پر ان سے نکاح کا وعدہ نہ کرو مگر یہ کہ قاعدہ کے مطابق کوئی بات کہو اورجب تک معیاد نوشتہ پوری نہ ہو اس وقت تک نکاح کا قصد بھی نہ کرو اور جان لو کہ الله جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلو ں میں ہے پس اس سے ڈرتے رہو اور جان لو الله بڑا بخشنے والا بردبار ہے

ابوالاعلی مودودی

زمانہ عدت میں خواہ تم اُن بیوہ عورتوں کے ساتھ منگنی کا ارادہ اشارے کنایے میں ظاہر کر دو، خواہ دل میں چھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں اللہ جانتا ہے کہ اُن کا خیال تو تمہارے دل میں آئے گا ہی مگر دیکھو! خفیہ عہد و پیمان نہ کرنا اگر کوئی بات کرنی ہے، تو معرف طریقے سے کرو اور عقد نکاح باندھنے کا فیصلہ اُس وقت تک نہ کرو، جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے خوب سمجھ لو کہ اللہ تمہارے دلوں کا حال تک جانتا ہے لہٰذا اس سے ڈرو اور یہ بھی جان لو کہ اللہ بردبار ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں سے درگزر فرماتا ہے

احمد رضا خان

اور تم پر گناہ نہیں اس بات میں جو پردہ رکھ کر تم عورتوں کے نکاح کا پیام د و یا اپنے دل میں چھپا رکھو اللہ جانتا ہے کہ اب تم ان کی یاد کرو گے ہاں ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو مگر یہ کہ اتنی بات کہو جو شرع میں معروف ہے، اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جب تک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ لے اور جان لو کہ اللہ تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،

جالندہری

اور اگر تم کنائے کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو یا (نکاح کی خواہش کو) اپنے دلوں میں مخفی رکھو تو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ خدا کو معلوم ہے کہ تم ان سے (نکاح کا) ذکر کرو گے۔ مگر (ایام عدت میں) اس کے سوا کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہہ دو پوشیدہ طور پر ان سے قول واقرار نہ کرنا۔ اور جب تک عدت پوری نہ ہولے نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرنا۔ اور جان رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے تو اس سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا بخشنے والا اور حلم والا ہے

طاہر القادری

اور تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ (دورانِ عدت بھی) ان عورتوں کو اشارۃً نکاح کا پیغام دے دو یا (یہ خیال) اپنے دلوں میں چھپا رکھو، اﷲ جانتا ہے کہ تم عنقریب ان سے ذکر کرو گے مگر ان سے خفیہ طور پر بھی (ایسا) وعدہ نہ لو سوائے اس کے کہ تم فقط شریعت کی (رُو سے کنایۃً) معروف بات کہہ دو، اور (اس دوران) عقدِ نکاح کا پختہ عزم نہ کرو یہاں تک کہ مقررہ عدت اپنی انتہا کو پہنچ جائے، اور جان لو کہ اﷲ تمہارے دلوں کی بات کو بھی جانتا ہے تو اس سے ڈرتے رہا کرو، اور (یہ بھی) جان لو کہ اﷲ بڑا بخشنے والا بڑا حلم والا ہے،

علامہ جوادی

تمہارے لئے نکاح کے پیغام کی پیشکش یا دل ہی دل میں پوشیدہ ارادہ میں کوئی حرج نہیں ہے. خدا کو معلوم ہے کہ تم بعد میں ان سے تذکرہ کرو گے لیکن فی الحال خفیہ وعدہ بھی نہ لو صرف کوئی نیک بات کہہ دو تو کوئی حرج نہیں ہے اور جب تک مقررہ مدّت پوری نہ ہوجائے عقد نکاح کا ارادہ نہ کرنا یہ یاد رکھو کہ خدا تمہارے دل کی باتیں خوب جانتا ہے لہذا اس سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ وہ غفور بھی ہے اور حلیم واِردبار بھی

محمد جوناگڑھی

تم پر اس میں کوئی گناه نہیں کہ تم اشارةً کنایتہً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیده اراده کرو، اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن تم ان سے پوشیده وعدے نہ کرلو ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بوﻻ کرو اور عقد نکاح جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم ہے، تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور علم واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اگر تم (عدت کے دوران) عورتوں کی اشارہ و کنایہ میں خواستگاری کرو (پیغام نکاح دو) یا اسے اپنے دلوں میں چھپائے رکھو تو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں ہے۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم جلد ان کو یاد کروگے (تو بے شک کرو) مگر ان سے کوئی خفیہ قول و قرار نہ کرو۔ سوا اس کے کہ مناسب طریقہ سے کوئی بات کرو۔ (اشارہ و کنایہ سے) اور جب تک مقررہ مدت پوری نہ ہو جائے۔ اس وقت تک عقد نکاح کا ارادہ بھی نہ کرو۔ اور خوب جان لو کہ خدا تمہارے دلوں کے اندر کی بات کو بھی خوب جانتا ہے۔ لہٰذا اس سے ڈرتے رہو اور خوب جان لو کہ خدا بخشنے والا اور حلیم و بردبار ہے۔

لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ ٱلنِّسَآءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا۟ لَهُنَّ فَرِيضَةًۭ ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى ٱلْمُوسِعِ قَدَرُهُۥ وَعَلَى ٱلْمُقْتِرِ قَدَرُهُۥ مَتَٰعًۢا بِٱلْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٢٣٦﴾

تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جب کہ انہیں ہاتھ بھی نہ لگایا ہو اور ان کے لیے کچھ مہر بھی مقرر نہ کیا ہو اور انہیں کچھ سامان دے دو وسعت والے پر اپنے قدر کے مطابق اور مفلس پر اپنے قدر کے مطابق سامان حسب دستور ہے نیکو کاروں پر یہ حق ہے

ابوالاعلی مودودی

تم پر کچھ گنا ہ نہیں، اگر اپنی تم عورتوں کو طلاق دے دو قبل اس کے کہ ہاتھ لگانے کی نوبت آئے یا مہر مقرر ہو اس صورت میں اُنہیں کچھ نہ کچھ دینا ضرور چاہیے خوش حال آدمی اپنی مقدرت کے مطابق اور غریب اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے یہ حق ہے نیک آدمیوں پر

احمد رضا خان

تم پر کچھ مطالبہ نہیں تم عورتوں کو طلاق دو جب تک تم نے ان کو ہاتھ ن ہ لگایا ہو یا کوئی مہر مقرر کرلیا ہو اور ان کو کچھ برتنے کو دو مقدور والے پر اس کے لائق اور تنگدست پر اس کے لائق حسب دستور کچھ برتنے کی چیز یہ واجب ہے بھلائی والوں پر

جالندہری

اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق۔ نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے

طاہر القادری

تم پر اس بات میں (بھی) کوئی گناہ نہیں کہ اگر تم نے (اپنی منکوحہ) عورتوں کو ان کے چھونے یا ان کے مہر مقرر کرنے سے بھی پہلے طلاق دے دی ہے تو انہیں (ایسی صورت میں) مناسب خرچہ دے دو، وسعت والے پر اس کی حیثیت کے مطابق (لازم) ہے اور تنگ دست پر اس کی حیثیت کے مطابق، (بہر طور) یہ خرچہ مناسب طریق پر دیا جائے، یہ بھلائی کرنے والوں پر واجب ہے،

علامہ جوادی

اور تم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر تم نے عورتوں کو اس وقت طلاق دے دی جب کہ ان کو چھوا بھی نہیں ہے اور ان کے لئے کوئی مہر بھی معین نہیں کیا ہے البتہ انہیں کچھ مال و متاع دیدو. مالدار اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب اپنی حیثیت کے مطابق. یہ متاع بقدر مناسب ہونا ضروری ہے کہ یہ نیک کرداروں پر ایک حق ہے

محمد جوناگڑھی

اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر مہر مقرر کئے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناه نہیں، ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائده دو۔ خوشحال اپنے انداز سے اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق دستور کے مطابق اچھا فائده دے۔ بھلائی کرنے والوں پر یہ ﻻزم ہے

محمد حسین نجفی

اگر تم (اپنی) عورتوں کو ہاتھ لگانے (خلوت صحیحہ کرنے) اور حق مہر مقرر کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے ہاں البتہ (بطور خرچہ) انہیں کچھ مال و متاع دے دو۔ مالدار اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب و نادار اپنے مقدور کے موافق مناسب متاع (خرچہ) دے۔ یہ نیکوکار لوگوں کے ذمہ ایک حق ہے۔

وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةًۭ فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّآ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَا۟ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ عُقْدَةُ ٱلنِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوٓا۟ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا۟ ٱلْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿٢٣٧﴾

اور اگر تمہیں انہیں طلاق دو اس سے پہلےکہ انہیں ہاتھ لگاؤ حالانکہ تم ان کے لیے مہر مقرر کر چکے ہو تو نصف اس کا جو تم نے مقرر کیا تھا مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور تمہارا معاف کر دینا پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو کیوں کہ جو کچھ بھی تم کر رہے ہو الله اسے دیکھ رہا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اگر تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی ہے، لیکن مہر مقرر کیا جا چکا ہو، تو اس صورت میں نصف مہر دینا ہوگا یہ اور بات ہے کہ عورت نرمی برتے (اور مہر نہ لے) یا وہ مرد، جس کے اختیار میں عقد نکاح ہے، نرمی سے کام لے (اور پورا مہر دیدے)، اور تم (یعنی مرد) نرمی سے کام لو، تو یہ تقویٰ سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے آپس کے معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو تمہارے اعمال کو اللہ دیکھ رہا ہے

احمد رضا خان

اور اگر تم نے عورتوں کو بے چھوئے طلاق دے دی اور ان کے لئے کچھ مہر مقرر کرچکے تھے تو جتنا ٹھہرا تھا اس کا آدھا واجب ہے مگر یہ کہ عورتیں کچھ چھوڑدیں یا وہ زیاد ه دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور اے مرَدو تمہارا زیادہ دینا پرہیزگاری سے نزدیک تر ہے اور آپس میں ایک دوسرے پر احسان کو بُھلا نہ دو بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے

جالندہری

اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہوگا۔ ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے (اپنا حق) چھوڑ دیں۔ (اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے) اور اگر تم مرد لوگ ہ اپنا حق چھوڑ دو تو یہ پرہیزگاری کی بات ہے۔ اور آپس میں بھلائی کرنے کو فراموش نہ کرنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے

طاہر القادری

اور اگر تم نے انہیں چھونے سے پہلے طلاق دے دی درآنحالیکہ تم ان کا مَہر مقرر کر چکے تھے تو اس مَہر کا جو تم نے مقرر کیا تھا نصف دینا ضروری ہے سوائے اس کے کہ وہ (اپنا حق) خود معاف کر دیں یا وہ (شوہر) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے معاف کردے (یعنی بجائے نصف کے زیادہ یا پورا ادا کردے)، اور (اے مَردو!) اگر تم معاف کر دو تو یہ تقویٰ کے قریب تر ہے، اور (کشیدگی کے ان لمحات میں بھی) آپس میں احسان کرنا نہ بھولا کرو، بیشک اﷲ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے،

علامہ جوادی

اور اگر تم نے ان کو چھونے سے پہلے طلاق دے دی اور ان کے لئے مہر معین کر چکے تھے تو معین مہر کا نصف دینا ہوگا مگر یہ کہ وہ خود معاف کردیں یا ان کا ولی معاف کر دے اور معاف کردینا تقویٰ سے زیادہ قریب تر ہے اور آپس میں بزرگی کو فراموش نہ کرو. خدا تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

محمد جوناگڑھی

اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہو تو مقرره مہر کا آدھا مہر دے دو، یہ اور بات ہے کہ وه خود معاف کردیں یا وه شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گره ہے تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے

محمد حسین نجفی

اور اگر تم عورتوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو۔ لیکن تم ان کا کچھ حق مہر معین کر چکے ہو۔ تو (اس صورت میں) اس مقررہ حق مہر کا آدھا لازم ہوگا۔ مگر یہ کہ وہ (عورتیں) خود معاف کر دیں یا وہ (ولی) معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کا معاملہ ہے۔ اور اگر تم درگزر کرو (معاف کر دو) تو یہ پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے۔ اور باہمی معاملات میں احسان اور بھلائی کو نہ بھولو۔ بے شک تم جو کچھ کر رہے ہو خدا اسے خوب دیکھ رہا ہے۔

حَٰفِظُوا۟ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلْوُسْطَىٰ وَقُومُوا۟ لِلَّهِ قَٰنِتِينَ ﴿٢٣٨﴾

سب نمازوں کی حفاظت کیا کرو اور (خاص کر) درمیانی نماز کی اور الله کے لیے ادب سے کھڑے رہا کرو

ابوالاعلی مودودی

اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو، خصوصاً ایسی نماز کی جو محاسن صلوٰۃ کی جا مع ہو اللہ کے آگے اس طرح کھڑے ہو، جیسے فر ماں بردار غلام کھڑ ے ہوتے ہیں

احمد رضا خان

نگہبانی کرو سب نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے

جالندہری

(مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو

طاہر القادری

سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی، اور اﷲ کے حضور سراپا ادب و نیاز بن کر قیام کیا کرو،

علامہ جوادی

اپنی تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطٰی کی محافظت اور پابندی کرو اور اللہ کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ

محمد جوناگڑھی

نمازوں کی حفاﻇت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لئے باادب کھڑے رہا کرو

محمد حسین نجفی

اور تم تمام نمازوں کی پابندی کرو۔ خصوصاً نماز وسطی کی اور خدا کے سامنے قنوت پڑھتے ہوئے (ادب و نیاز سے) کھڑے ہو۔

فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًۭا ۖ فَإِذَآ أَمِنتُمْ فَٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا۟ تَعْلَمُونَ ﴿٢٣٩﴾

پھر اگر تمہیں خوف ہو تو پیادہ یا سوار ہی (پڑھ لیا کرو) پھر جب امن پاؤ تو الله کو یادکیا کرو جیسا اس نے تمہیں سکھایا ہے جو تم نہ جانتے تھے

ابوالاعلی مودودی

بدامنی کی حالت ہو، تو خواہ پیدل ہو، خواہ سوار، جس طرح ممکن ہو، نماز پڑھو اور جب امن میسر آجائے، تو اللہ کو اُس طریقے سے یاد کرو، جو اُس نے تمہیں سکھا دیا ہے، جس سے تم پہلے نا واقف تھے

احمد رضا خان

پھر اگر خوف میں ہو تو پیادہ یا سوار جیسے بن پڑے پھر جب اطمینان سے ہو تو اللہ کی یاد کرو جیسا اس نے سکھایا جو تم نہ جانتے تھے،

جالندہری

اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو نماز پڑھ لو) پھر جب امن (واطمینان) ہوجائے تو جس طریق سے خدا نے تم کو سکھایا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے خدا کو یاد کرو

طاہر القادری

پھر اگر تم حالتِ خوف میں ہو تو پیادہ یا سوار (جیسے بھی ہو نماز پڑھ لیا کرو)، پھر جب تم حالتِ امن میں آجاؤ تو انہی طریقوں پر اﷲ کی یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھائے ہیں جنہیں تم (پہلے) نہیں جانتے تھے،

علامہ جوادی

پھر اگر خوف کی حالت ہو تو پیدل ًسوار جس طرح ممکن ہو نماز اداکرو اور جب اطمینان ہوجائے تو اس طرح ذکر خدا کرو جس طرح اس نے تمہاری لاعلمی میں تمہیں بتایا ہے

محمد جوناگڑھی

اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہی سہی یا سوار ہی سہی، ہاں جب امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کہ اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے

محمد حسین نجفی

اور اگر تم خوف (کی حالت) میں ہو تو پھر پیدل ہو یا سوار (جس طرح بھی ممکن ہو نمازپڑھ لو) پھر جب تمہیں امن و اطمینان ہو جائے تو خدا کو اس طرح یاد کرو جس طرح اس نے تمہیں سکھا دیا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔

وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًۭا وَصِيَّةًۭ لِّأَزْوَٰجِهِم مَّتَٰعًا إِلَى ٱلْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍۢ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِى مَا فَعَلْنَ فِىٓ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍۢ ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٢٤٠﴾

اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اوربیویاں چھوڑ جائیں تو انہیں اپنی بیویوں کے لیے سال بھر کے لیے گزارہ کے واسطے وصیت کرنی چاہیئے گھر سے باہر گئے بغیر پھر اگر وہ خود نکل جائیں توتم پر اس میں کوئي گناہ نہیں جو وہ عورتیں اپنے حق میں دستور کے موافق کریں اور الله زبردست حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

تم میں سے جو لوگوں وفات پائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں، اُن کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کر جائیں کہ ایک سال تک ان کو نان و نفقہ دیا جائے اور وہ گھر سے نہ نکالی جائیں پھر اگر وہ خود نکل جائیں، تو اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے وہ جو کچھ بھی کریں، اس کی کوئی ذمہ داری تم پر نہیں ہے اللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے

احمد رضا خان

اور جو تم میں مریں اور بیبیاں چھوڑ جائیں، وہ اپنی عورتوں کے لئے وصیت کرجائیں سال بھر تک نان نفقہ دینے کی بے نکالے پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس کا مؤاخذہ نہیں جو انہوں نے اپنے معاملہ میں مناسب طور پر کیا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے،

جالندہری

اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کرجائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور گھر سے نہ نکالی جائیں۔ ہاں اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا زبردست حکمت والا ہے

طاہر القادری

اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوں اور (اپنی) بیویاں چھوڑ جائیں ان پر لازم ہے کہ (مرنے سے پہلے) اپنی بیویوں کے لئے انہیں ایک سال تک کا خرچہ دینے (اور) اپنے گھروں سے نہ نکالے جانے کی وصیّت کر جائیں، پھر اگر وہ خود (اپنی مرضی سی) نکل جائیں تو دستور کے مطابق جو کچھ بھی وہ اپنے حق میں کریں تم پر اس معاملے میں کوئی گناہ نہیں، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

اور جو لوگ مدّاُ حیات پوری کررہے ہوں اور ازواج کو چھوڑ کر جارہے ہوں انہیں چاہئے کہ اپنی ازواج کے لئے ایک سال کے خرچ اور گھر سے نہ نکالنے کی وصیت کرکے جائیں پھر اگر وہ خود سے نکل جائیں تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے وہ اپنے بارے میں جو بھی مناسب کام انجام دیں خدا صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت بھی ہے

محمد جوناگڑھی

جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وه وصیت کر جائیں کہ ان کی بیویاں سال بھر تک فائده اٹھائیں انہیں کوئی نہ نکالے، ہاں اگر وه خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناه نہیں جو وه اپنے لئے اچھائی سے کریں، اللہ تعالیٰ غالب اور حکیم ہے

محمد حسین نجفی

اور جو تم میں سے اپنی بیویاں چھوڑ کر دنیا سے جا رہے ہوں تو ان کو اپنی بیویوں کے حق میں وصیت کرنا چاہیے کہ ان کو سال بھر تک نان و نفقہ (خرچہ) دیا جاتا رہے اور گھر سے بھی نہ نکالا جائے۔ ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو اور بات ہے اور اپنے بارے میں جو مناسب فیصلہ کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اور خدا زبردست اور حکمت والا ہے۔

وَلِلْمُطَلَّقَٰتِ مَتَٰعٌۢ بِٱلْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٢٤١﴾

اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے واسطے دستور کے موافق خرچ دینا پرہیزگارو ں پر یہ لازم ہے

ابوالاعلی مودودی

اِسی طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، انہیں بھی مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے یہ حق ہے متقی لوگوں پر

احمد رضا خان

اور طلاق والیوں کے لئے بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے، یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر،

جالندہری

اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان و نفقہ دینا چاہیئے پرہیزگاروں پر (یہ بھی) حق ہے

طاہر القادری

اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی مناسب طریقے سے خرچہ دیا جائے، یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے،

علامہ جوادی

اور مطلقہ عورتوں کو دستور کے مطابق کچھ خرچہ دینا، یہ متقی لوگوں کی ذمے داری ہے

محمد جوناگڑھی

طلاق والیوں کو اچھی طرح فائده دینا پرہیزگاروں پر ﻻزم ہے

محمد حسین نجفی

اور جن عورتوں کو (مہر مقرر کئے اور صحبت کئے بغیر) طلاق دی گئی ہے۔ انہیں مناسب مال و متاع (خرچہ) دینا لازم ہے۔ یہ پرہیزگاروں کے ذمہ ایک حق ہے۔

كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢٤٢﴾

اسی طرح الله تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھ لو

ابوالاعلی مودودی

اِس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کرو گے

احمد رضا خان

اللہ یونہی بیان کرتا ہے تمہارے لئے اپنی آیتیں کہ کہیں تمہیں سمجھ ہو،

جالندہری

اسی طرح خدا اپنے احکام تمہارے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو

طاہر القادری

ا سی طرح اﷲ تمہارے لئے اپنے احکام واضح فرماتا ہے تاکہ تم سمجھ سکو،

علامہ جوادی

اسی طرح پروردگار اپنی آیات کو بیان کرتا ہے کہ شاید تمہیں عقل آجائے

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتیں تم پر ﻇاہر فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھو

محمد حسین نجفی

اسی طرح خدا تمہارے لئے اپنے آیات و احکام واضح طور پر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔

۞ أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ خَرَجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ ٱلْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ ٱللَّهُ مُوتُوا۟ ثُمَّ أَحْيَٰهُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ﴿٢٤٣﴾

کیا تم نے ان لوگو ں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے حالانکہ وہ ہزاروں تھے پھر الله نےان کو فرمایا کہ مرجاؤ پھر انہیں زندہ کر دیا بے شک الله لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

ابوالاعلی مودودی

تم نے اُن لوگوں کے حال پر بھی کچھ غور کیا، جو موت کے ڈر سے اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ اللہ نے اُن سے فرمایا: مر جاؤ پھر اُس نے اُن کو دوبارہ زندگی بخشی حقیقت یہ ہے کہ اللہ انسان پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے

احمد رضا خان

اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے، تو اللہ نے ان سے فرمایا مرجاؤ پھر انہیں زندہ فرمادیا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں

جالندہری

بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں) ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے۔ تو خدا نے ان کو حکم دیا کہ مرجاؤ۔ پھر ان کو زندہ بھی کردیا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

طاہر القادری

(اے حبیب!) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل گئے حالانکہ وہ ہزاروں (کی تعداد میں) تھے، تو اﷲ نے انہیں حکم دیا: مر جاؤ (سو وہ مرگئے)، پھر انہیں زندہ فرما دیا، بیشک اﷲ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ (اس کا) شکر ادا نہیں کرتے،

علامہ جوادی

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میںاپنے گھروں سے نکل پڑے موت کے خوف سے اور خدا نے انہیںموت کا حکم دے دیا اور پھر زندہ کردیا کہ خدا لوگوں پر بہت فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکریہ نہیں ادا کرتے ہیں

محمد جوناگڑھی

کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا مرجاؤ، پھر انہیں زنده کردیا بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل واﻻ ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں

محمد حسین نجفی

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکل پڑے۔ خدا نے ان سے کہا: مر جاؤ (پس وہ سب کے سب مر گئے) پھر انہیں زندہ کیا۔ بے شک خدا لوگوں پر بڑا لطف و کرم کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔

وَقَٰتِلُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٤٤﴾

اور الله کی راہ میں لڑو اور سمجھ لو کہ بے شک الله خوب سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے

احمد رضا خان

اور لڑو اللہ کی راہ میں اور جان لو کہ اللہ سنتا جانتا ہے،

جالندہری

اور (مسلمانو) خدا کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ خدا (سب کچھ) جانتا ہے

طاہر القادری

(اے مسلمانو!) اﷲ کی راہ میں جنگ کرو اور جان لو کہ اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اور راسِ خدا میں جہاد کرو اور یاد رکھو کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ کی راه میں جہاد کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سنتا، جانتا ہے

محمد حسین نجفی

اور خدا کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جانتے رہو کہ خدا (سب کچھ) سننے اور جاننے والا ہے۔

مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًۭا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضْعَافًۭا كَثِيرَةًۭ ۚ وَٱللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْصُۜطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٢٤٥﴾

ایسا کون شخص ہے جو الله کو اچھا قرض دے پھر الله اس کو کئی گناہ بڑھا کردے اور الله ہی تنگی کرتا ہے اور کشائش کرتا ہے اورتم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

ابوالاعلی مودودی

تم میں کون ہے جو اللہ کو قرض حسن دے تاکہ اللہ اُسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کرے؟ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی، اور اُسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے

احمد رضا خان

ہے کوئی جو اللہ کو قرض حسن دے تو اللہ اس کے لئے بہت گنُا بڑھا دے اور اللہ تنگی اور کشائیش کرتا ہے اور تمہیں اسی کی طرف پھر جانا،

جالندہری

کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے اس کو کئی حصے زیادہ دے گا۔ اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے۔ اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے

طاہر القادری

کون ہے جو اﷲ کو قرضِ حسنہ دے پھر وہ اس کے لئے اسے کئی گنا بڑھا دے گا، اور اﷲ ہی (تمہارے رزق میں) تنگی اور کشادگی کرتا ہے، اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے،

علامہ جوادی

کون ہے جو خدا کو قرض حسن دے اور پھر خدا اسے کئی گنا کرکے واپس کردے خدا کم بھی کرسکتاہے اور زیادہ بھی اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤگے

محمد جوناگڑھی

ایسا بھی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے پس اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر عطا فرمائے، اللہ ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

محمد حسین نجفی

ہے کوئی ایسا جو خدا کو قرض حسنہ دے تاکہ خدا اسے کئی گُنا کرکے واپس کرے۔ خدا ہی تنگی کرتا ہے اور وہی کشادگی دیتا ہے۔ اور (تم سب) اسی کی طرف پلٹائے جاؤگے۔

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلْمَلَإِ مِنۢ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ مِنۢ بَعْدِ مُوسَىٰٓ إِذْ قَالُوا۟ لِنَبِىٍّۢ لَّهُمُ ٱبْعَثْ لَنَا مَلِكًۭا نُّقَٰتِلْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلْقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُوا۟ ۖ قَالُوا۟ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبْنَآئِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ ٱلْقِتَالُ تَوَلَّوْا۟ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٢٤٦﴾

کیاتم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو موسیٰ کے بعد نہیں دیکھا جب انہوں نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم الله کی راہ میں لڑیں پیغمبر نے کہاکیا یہ بھی ممکن ہے اگر تمہیں لڑائی کا حکم ہو تو تم اس وقت نہ لڑو انہوں نے کہا ہم الله کی راہ میں کیوں نہیں لڑیں گے حالانکہ ہمیں اپنے گھروں اور اپنےبیٹوں سے نکال دیا گیا ہے پھر جب انہیں لڑائی کا حکم ہوا تو سوائے چند آدمیوں کے سب پھر گئے اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر تم نے اُس معاملے پر بھی غور کیا، جو موسیٰؑ کے بعد سرداران بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا؟ اُنہوں نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں نبی نے پوچھا: کہیں ایسا تو نہ ہوگا کہ تم کو لڑائی کا حکم دیا جائے اور پھر تم نہ لڑو وہ کہنے لگے : بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم راہ خدا میں نہ لڑیں، جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور ہمارے بال بچے ہم سے جدا کر دیے گئے ہیں مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا، تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے، اور اللہ ان میں سے ایک ایک ظالم کو جانتا ہے

احمد رضا خان

اے محبوب! کیا تم نے نہ دیکھا بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو جو موسیٰ کے بعد ہوا جب اپنے ایک پیغمبر سے بولے ہمارے لیے کھڑا کردو ایک بادشاہ کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں، نبی نے فرمایا کیا تمہارے انداز ایسے ہیں کہ تم پر جہاد فرض کیا جائے تو پھر نہ کرو، بولے ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہم نکالے گئے ہیں اپنے وطن اور اپنی اولاد سے تو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا منہ پھیر گئے مگر ان میں کے تھوڑے اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو،

جالندہری

بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو۔ وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے۔ لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے

طاہر القادری

(اے حبیب!) کیا آپ نے بنی اسرائیل کے اس گروہ کو نہیں دیکھا جو موسٰی (علیہ السلام) کے بعد ہوا، جب انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیں تاکہ ہم (اس کی قیادت میں) اﷲ کی راہ میں جنگ کریں، نبی نے (ان سے) فرمایا: کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر قتال فرض کردیا جائے تو تم قتال ہی نہ کرو، وہ کہنے لگے: ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم اﷲ کی راہ میں جنگ نہ کریں حالانکہ ہمیں اپنے گھروں سے اور اولاد سے جدا کر دیا گیا ہے، سو جب ان پر قتال فرض کردیا گیا تو ان میں سے چند ایک کے سوا سب پھر گئے، اور اﷲ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

کیا تم نے موسیٰ علیھ السّلامکے بعد بنی اسرائیل کی اس جماعت کونہیں دیکھا جس نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے واسطے ایک بادشاہ مقرر کیجئے تاکہ ہم راسِ خدا میں جہاد کریں. نبی نے فرمایا کہ اندیشہ یہ ہے کہ تم پر جہادواجب ہوجائے توتم جہاد نہ کرو. ان لوگوں نے کہا کہ ہم کیوںکر جہاد نہ کریں گے جب کہ ہمیں ہمارے گھروں اور بال بّچوںسے الگ نکال باہر کردیا گیا ہے. اس کے بعد جب جہاد واجب کردیا گیا تو تھوڑے سے افراد کے علاوہ سب منحرف ہوگئے اور اللہ ظالمین کو خوب جانتا ہے

محمد جوناگڑھی

کیا آپ نے (حضرت) موسیٰ کے بعد والی بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا جب کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ کسی کو ہمارا بادشاه بنا دیجیئے تاکہ ہم اللہ کی راه میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ ممکن ہے جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو، انہوں نے کہا بھلا ہم اللہ کی راه میں جہاد کیوں نہ کریں گے؟ ہم تو اپنے گھروں سے اجاڑے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیئے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے

محمد حسین نجفی

کیا تم نے جناب موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کے سرداروں کو نہیں دیکھا کہ جب انہوں نے نبی(ص) سے کہا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیجئے تاکہ ہم (اس کی زیر قیادت) راہِ خدا میں جنگ کریں۔ اس نبی نے فرمایا کہیں ایسا نہ ہو کہ جب جنگ تم پر واجب ہو جائے۔ تو پھر تم جنگ نہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیونکر جنگ نہیں کریں گے؟ جبکہ ہمیں اپنے گھروں اور بال بچوں سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ مگر جب جنگ ان پر واجب قرار دی گئی تو ان کے تھوڑے سے آدمیوں کے سوا باقی سب کے سب منحرف ہوگئے (پیٹھ پھیر گئے) اور خدا ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ ٱللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًۭا ۚ قَالُوٓا۟ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ ٱلْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِٱلْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةًۭ مِّنَ ٱلْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُۥ بَسْطَةًۭ فِى ٱلْعِلْمِ وَٱلْجِسْمِ ۖ وَٱللَّهُ يُؤْتِى مُلْكَهُۥ مَن يَشَآءُ ۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٤٧﴾

ان کے نبی نے ان سے کہا بے شک الله نے طالوت کو تمہارا بادشاہ مقرر فرمایا ہے انہوں نے کہا اس کی حکومت ہم پر کیوں کر ہو سکتی ہے اس سے تو ہم ہی سلطنت کے زیادہ مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی کشائش نہیں دی گئی پیغمبر نے کہا بے شک الله نے اسے تم پر پسند فرمایا ہے اور اسے علم اور جسم میں زیادہ فراخ دی ہے اور الله اپنا ملک جسے چاہے دیتا ہے اور الله کشائش والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اُن کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے طالوت کو تمہارے لیے بادشاہ مقرر کیا ہے یہ سن کر وہ بولے : \"ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہو گیا؟ اُس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں وہ تو کوئی بڑا ما ل دار آدمی نہیں ہے\" نبی نے جواب دیا: \"اللہ نے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اللہ کو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے، اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اُس کے علم میں ہے\"

احمد رضا خان

اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا بیشک اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا کر بھیجا ہے بولے اسے ہم پر بادشاہی کیونکر ہوگی اور ہم اس سے زیادہ سلطنت کے مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی فرمایا اسے اللہ نے تم پر چن لیا اور اسے علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی اور اللہ اپنا ملک جسے چاہ ے دے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے

جالندہری

اور پیغمبر نے ان سے (یہ بھی) کہا کہ خدا نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر فرمایا ہے۔ وہ بولے کہ اسے ہم پر بادشاہی کا حق کیونکر ہوسکتا ہےبادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اس کے پاس تو بہت سی دولت بھی نہیں۔ پیغمبر نے کہا کہ خدا نےاس کو تم پر فضیلت دی ہے اور (بادشاہی کے لئے) منتخب فرمایا ہے اس نے اسے علم بھی بہت سا بخشا ہے اور تن و توش بھی (بڑا عطا کیا ہے) اور خدا (کو اختیار ہے) جسے چاہے بادشاہی بخشے۔ وہ بڑا کشائش والا اور دانا ہے

طاہر القادری

اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا: بیشک اﷲ نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقرّر فرمایا ہے، تو کہنے لگے کہ اسے ہم پر حکمرانی کیسے مل گئی حالانکہ ہم اس سے حکومت (کرنے) کے زیادہ حق دار ہیں اسے تو دولت کی فراوانی بھی نہیں دی گئی، (نبی نے) فرمایا: بیشک اﷲ نے اسے تم پر منتخب کر لیا ہے اور اسے علم اور جسم میں زیادہ کشادگی عطا فرما دی ہے، اور اﷲ اپنی سلطنت (کی امانت) جسے چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے، اور اﷲ بڑی وسعت والا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

ان کے پیغمبر علیھ السّلامنے کہا کہ اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو حاکم مقرر کیا ہے. ان لوگوں نے کہا کہ یہ کس طرح حکومت کریں گے ان کے پاس تو مال کی فراوانی نہیں ہے ان سے زیادہ تو ہم ہی حقدار حکومت ہیں. نبی نے جواب دیا کہ انہیں اللہ نے تمہارے لئے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا فرمائی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دے دیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی

محمد جوناگڑھی

اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاه بنا دیا ہے تو کہنے لگے بھلا اس کی ہم پر حکومت کیسے ہوسکتی ہے؟ اس سے تو بہت زیاده حقدار بادشاہت کے ہم ہیں، اس کو تو مالی کشادگی بھی نہیں دی گئی۔ نبی نے فرمایا سنو، اللہ تعالیٰ نے اسی کو تم پر برگزیده کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری بھی عطا فرمائی ہے بات یہ ہے کہ اللہ جسے چاہے اپنا ملک دے، اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور ان کے پیغمبر نے ان سے کہا کہ بے شک خدا نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ ان لوگو ں نے کہا، اس کو ہم پر کس طرح حکومت کرنے کا حق ہو سکتا ہے۔ اس سے تو ہم حکومت کرنے کے زیادہ حقدار ہیں اسے تو مالی وسعت ملی ہی نہیں ہے (کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے)۔ نبی نے جواب دیا کہ اللہ نے اسے اس لئے تم پر فضیلت اور ترجیح دی ہے کہ اسے علم اور جسمانی طاقت میں زیادتی عطا کی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے۔ اپنا ملک عطا کرتا ہے۔ (کیونکہ) اللہ بڑی وسعت والا اور بڑا علم والا ہے۔

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ ءَايَةَ مُلْكِهِۦٓ أَن يَأْتِيَكُمُ ٱلتَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌۭ مِّمَّا تَرَكَ ءَالُ مُوسَىٰ وَءَالُ هَٰرُونَ تَحْمِلُهُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٤٨﴾

اوربنی اسرائیل سے ان کے نبی نے کہاکہ طالوت کی بادشاہی کی یہ نشانی ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق واپس آئے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اطمینان ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں ان میں سے جو موسیٰ اور ہارون کی اولاد چھوڑ گئی تھی اس صندوق کو فرشتے اٹھا لائیں گے بے شک اس میں تمہارے لیے پوری نشانی ہے اگرتم ایمان والے ہو

ابوالاعلی مودودی

اس کے ساتھ اُن کے نبی نے اُن کو یہ بھی بتایا کہ \"خدا کی طرف سے اُس کے بادشاہ مقرر ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کے عہد میں وہ صندوق تمہیں واپس مل جائے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے سکون قلب کا سامان ہے، جس میں آل موسیٰؑ اور آل ہارون کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں، اور جس کو اس وقت فرشتے سنبھالے ہوئے ہیں اگر تم مومن ہو، تو یہ تمہارے لیے بہت بڑی نشانی ہے

احمد رضا خان

اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسی ٰ او ر معزز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے، بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو،

جالندہری

اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے

طاہر القادری

اور ان کے نبی نے ان سے فرمایا: اس کی سلطنت (کے مِن جانِبِ اﷲ ہونے) کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس صندوق آئے گا اس میں تمہارے رب کی طرف سے سکونِ قلب کا سامان ہوگا اور کچھ آلِ موسٰی اور آلِ ہارون کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہوں گے اسے فرشتوں نے اٹھایا ہوا ہوگا، اگر تم ایمان والے ہو تو بیشک اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے،

علامہ جوادی

اور ان کے پیغمبر علیھ السّلام نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کی نشانی یہ ہے یہ تمہارے پاس وہ تابوت لے آئیں گے جس میںپروردگار کی طرف سے سامانِ سکون اور آل موسیٰ علیھ السّلام اور آل ہارون علیھ السّلام کا چھوڑا ہوا ترکہ بھی ہے. اس تابوت کو ملائکہ اٹھائے ہوئے ہوں گے اور اس میں تمہارے لئے قدراُ پروردگار کی نشانی بھی ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو

محمد جوناگڑھی

ان کے نبی نے انہیں پھر کہا کہ اس کی بادشاہت کی ﻇاہری نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وه صندوق آ جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلجمعی ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا بقیہ ترکہ ہے، فرشتے اسے اٹھا کر ﻻئیں گے۔ یقیناً یہ تو تمہارے لئے کھلی دلیل ہے اگر تم ایمان والے ہو

محمد حسین نجفی

اور ان کے نبی نے ان سے یہ بھی کہا کہ اس کے بادشاہ ہونے کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آجائے گا۔ جس میں تمہارے پروردگار کی جانب سے سکون کا سامان ہو گا اور موسیٰ (ع) و ہارون (ع) کے خاندان کے بچے کچھے تبرکات و متروکات بھی اور اسے فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں بے شک تمہارے لئے (خدا کی قدرت کی) بڑی نشانی ہے۔ اگر تم ایماندار ہو۔

فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِٱلْجُنُودِ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍۢ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّى وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُۥ مِنِّىٓ إِلَّا مَنِ ٱغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِيَدِهِۦ ۚ فَشَرِبُوا۟ مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُۥ هُوَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ قَالُوا۟ لَا طَاقَةَ لَنَا ٱلْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ ۚ قَالَ ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُوا۟ ٱللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍۢ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةًۭ كَثِيرَةًۢ بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿٢٤٩﴾

پھر جب طالوت فوجیں لے کر نکلا کہا بے شک الله ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے جس نے اس نہر کا پانی پیا تو وہ میرا نہیں ہے اور جس نے اسے نہ چکھا تو وہ بےشک میرا ہے مگر جو کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے (تو اسے معاف ہے) پھر ان میں سے سوائے چند آدمیوں کے سب نے اس کا پانی پی لیا پھر جب طالوت اور ایمان والے ا س کے ساتھ پار ہوئے تو کہنے لگے آج ہمیں جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں جن لوگو ں کو خیال تھا کہ انہیں الله سے ملنا ہے وہ کہنے لگے بار ہا بڑی جماعت پر چھوٹی جماعت الله کے حکم سے غالب ہوئی ہے اور الله صبر کرنے والو ں کے ساتھ ہے

ابوالاعلی مودودی

پھر جب طالوت لشکر لے کر چلا، تو اُس نے کہا: \"ایک دریا پر اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہونے والی ہے جواس کا پانی پیے گا، وہ میرا ساتھی نہیں میرا ساتھی صرف وہ ہے جو اس سے پیاس نہ بجھائے، ہاں ایک آدھ چلو کوئی پی لے، تو پی لے\" مگر ایک گروہ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کر کے آگے بڑھے، تو اُنہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انہیں ایک دن اللہ سے ملنا ہے، انہوں نے کہا: \"بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے\"

احمد رضا خان

پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے تو جو اس کا پانی پئے وہ میرا نہیں اور جو نہ پیئے وہ میرا ہے مگر وہ جو ایک چلُو اپنے ہاتھ سے لے لے تو سب نے اس سے پیا مگر تھوڑوں نے پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ کے مسلمان نہر کے پار گئے بولے ہم میں آج طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکروں کی بولے وہ جنہیں اللہ سے ملنے کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے زیادہ گروہ پر اللہ کے حکم سے، اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے

جالندہری

غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں۔ اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر۔ جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسااوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے

طاہر القادری

پھرجب طالوت اپنے لشکروں کو لے کر شہر سے نکلا، تو اس نے کہا: بیشک اﷲ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے، پس جس نے اس میں سے پانی پیا سو وہ میرے (ساتھیوں میں) سے نہیں ہوگا، اور جو اس کو نہیں پئے گا پس وہی میری (جماعت) سے ہوگا مگر جو شخص ایک چُلّو (کی حد تک) اپنے ہاتھ سے پی لے (اس پر کوئی حرج نہیں)، سو ان میں سے چند لوگوں کے سوا باقی سب نے اس سے پانی پی لیا، پس جب طالوت اور ان کے ایمان والے ساتھی نہر کے پار چلے گئے، تو کہنے لگے: آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں سے مقابلے کی طاقت نہیں، جو لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ (شہید ہو کر یا مرنے کے بعد) اﷲ سے ملاقات کا شرف پانے والے ہیں، کہنے لگے: کئی مرتبہ اﷲ کے حکم سے تھوڑی سی جماعت (خاصی) بڑی جماعت پر غالب آجاتی ہے، اور اﷲ صبر کرنے والوں کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے،

علامہ جوادی

اس کے بعد جب طالوت علیھ السّلام لشکر لے کرچلے تو انہوں نے کہا کہ اب خدا ایک نہر کے ذریعہ تمہارا امتحان لینے والا ہے جو اس میں سے پی لے گا وہ مجھ سے نہ ہوگا اور جو نہ چکھے گا وہ مجھ سے ہوگا مگر یہ کہ ایک چلّو پانی لے لے. نتیجہ یہ ہوا کہ سب نے پانی پی لیا سوائے چند افراد کے---- پھر جب وہ صاحبانِ ایمان کو لے کر آگے بڑھے لوگوں نے کہا کہ آج تو جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ کی ہمت نہیں ہے اور ایک جماعت نے جسے خدا سے ملاقات کرنے کا خیال تھا کہا کہ اکثر چھوٹے چھوٹے گروہ بڑی بڑی جماعتوں پر حکم خدا سے غالب آجاتے ہیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

محمد جوناگڑھی

جب (حضرت) طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے آزمانے واﻻہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وه میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وه میرا ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھرلے۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وه پانی پی لیا (حضرت) طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وه لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا، بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے

محمد حسین نجفی

اب جو طالوت فوجیں لے کر چلے تو (اپنے ہمراہیوں سے) کہا کہ خدا ایک نہر کے ساتھ تمہاری آزمائش کرنے والا ہے (دیکھو) جو شخص اس سے پانی پی لے گا اس کا مجھ سے کوئی واسطہ نہ ہوگا اور جو اسے چکھے گا بھی نہیں اس کا مجھ سے تعلق ہوگا۔ مگر یہ کہ اپنے ہاتھ سے ایک چُلو بھر لے۔ (انجام کار وقت آنے پر) تھوڑے لوگوں کے سوا باقی سب نے اس (نہر) سے پانی پی لیا۔ پس جب وہ اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے آگے بڑھے (نہر پار کی) تو (پانی پینے والے) کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کی افواج سے لڑنے کی طاقت نہیں ہے (مگر) جن لوگوں کو خدا کو منہ دکھانے کا یقین تھا کہنے لگے خدا کے حکم سے کئی چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آجاتی ہیں اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

وَلَمَّا بَرَزُوا۟ لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ قَالُوا۟ رَبَّنَآ أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًۭا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَٱنصُرْنَا عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٢٥٠﴾

اورجب جالوت اور اس کی فوجوں کے سامنے ہوئے تو کہا اے رب ہمارے دلوں میں صبر ڈال دے اور ہمارے پاؤں جمائے رکھ اور اس کافر قوم پر ہماری مدد کر

ابوالاعلی مودودی

اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ پر نکلے، تو انہوں نے دعا کی: \"اے ہمارے رب ہم پر صبر کا فیضان کر، ہمارے قدم جما دے اور اس کافر گروہ پر ہمیں فتح نصیب کر\"

احمد رضا خان

پھر جب سامنے آئے جالوت اور اس کے لشکروں کے عرض کی اے رب ہمارے ہم پر صبر انڈیل اور ہمارے پاؤں جمے رکھ کافر لوگوں پرہماری مدد کر،

جالندہری

اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر) کفار پر فتحیاب کر

طاہر القادری

اور جب وہ جالوت اور اس کی فوجوں کے مقابل ہوئے تو عرض کرنے لگے: اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر میں وسعت ارزانی فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما،

علامہ جوادی

اور یہ لوگ جب جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلے کے لئے نکلے تو انہوں نے کہا کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلہ میں نصرت عطا فرما

محمد جوناگڑھی

جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی کہ اے پروردگار ہمیں صبر دے، ﺛابت قدمی دے اور قوم کفار پر ہماری مدد فرما

محمد حسین نجفی

(غرضیکہ) یہ لوگ جالوت اور اس کی افواج کے مقابلہ کے لئے باہر نکلے۔ تو (یوں) دعا کی: اے پروردگار! ہم پر صبر انڈیل دے (بے پناہ صبر عطا کر) اور (میدانِ جنگ میں) ہمارے قدم جمائے رکھ اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد و نصرت فرما۔

فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ ٱللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُۥدُ جَالُوتَ وَءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلْمُلْكَ وَٱلْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُۥ مِمَّا يَشَآءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍۢ لَّفَسَدَتِ ٱلْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٥١﴾

پھر الله کے حکم سے مومنو ں نے جالوت کے لشکروں کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو مار ڈالا اور الله نے سلطنت اور حکمت داؤد کو دی اور جو چاہا اسے سکھایا اور اگر الله کابعض کو بعض کے ذریعے سے دفع کرا دینا نہ ہوتا تو زمین فساد سے پُر ہو جاتی لیکن الله جہان والوں پر بہت مہربان ہے

ابوالاعلی مودودی

آخر کا ر اللہ کے اذن سے اُنہوں نے کافروں کو مار بھگایا اور داؤدؑ نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت سے نوازا اور جن جن چیزوں کا چاہا، اس کو علم دیا اگر اس طرح اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے ہٹاتا نہ رہتا، تو زمین کا نظام بگڑ جاتا، لیکن دنیا کے لوگوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے (کہ وہ اِس طرح دفع فساد کا انتظام کرتا رہتا ہے)

احمد رضا خان

تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے، اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے،

جالندہری

تو طالوت کی فوج نے خدا کے حکم سے ان کو ہزیمت دی۔ اور داؤد نے جالوت کو قتل کر ڈالا۔ اور خدا نے اس کو بادشاہی اور دانائی بخشی اور جو کچھ چاہا سکھایا۔ اور خدا لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے ہٹاتا نہ رہتا تو ملک تباہ ہوجاتا لیکن خدا اہل عالم پر بڑا مہربان ہے

طاہر القادری

پھر انہوں نے ان (جالوتی فوجوں) کو اللہ کے امر سے شکست دی، اور داؤد (علیہ السلام) نے جالوت کو قتل کر دیا اور اﷲ نے ان کو (یعنی داؤد علیہ السلام کو) حکومت اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں جو چاہا سکھایا، اور اگر اﷲ لوگوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے نہ ہٹاتا رہتا تو زمین (میں انسانی زندگی بعض جابروں کے مسلسل تسلّط اور ظلم کے باعث) برباد ہو جاتی مگر اﷲ تمام جہانوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے،

علامہ جوادی

نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے جالوت کے لشکر کو خدا کے حکم سے شکست دے دی اور داؤد علیھ السّلامنے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے انہیں ملک اور حکمت عطاکردی اور اپنے علم سے جس قدر چاہا دے دیا اور اگر اسی طرح خدا بعض کو بعض سے نہ روکتا رہتا تو ساری زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن خدا عالمین پر بڑا فضل کرنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوتیوں کو شکست دے دی اور (حضرت) داؤد (علیہ السلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کو مملکت وحکمت اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔ اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا، لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر بڑا فضل وکرم کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

پس ان لوگوں نے خدا کے حکم سے ان لوگوں (دشمنوں) کو شکست دے دی۔ اور داؤد (ع) نے جالوت کو قتل کر دیا۔ اور خدا نے انہیں سلطنت و حکمت عطا فرمائی۔ اور جس جس چیز کا چاہا علم عطا فرمایا۔ اور اگر خدا ایک گروہ کا دوسرے گروہ کے ذریعہ سے دفاع نہ کرے تو زمین تباہ و برباد ہو جائے۔ مگر خدا تمام جہانوں پر بڑا لطف و کرم کرنے والا ہے۔

تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٢٥٢﴾

یہ الله کی آیتیں ہیں ہم تمہیں ٹھیک طور پر پڑھ کر سناتے ہیں اوربے شک تو ہمارے رسولوں میں سے ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ اللہ کی آیات ہیں، جو ہم ٹھیک ٹھیک تم کو سنا رہے ہیں اور تم یقیناً ان لوگوں میں سے ہو، جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں

احمد رضا خان

یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے محبوب تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں، اور تم بےشک رسولوں میں ہو۔

جالندہری

یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں (اور اے محمدﷺ) تم بلاشبہ پیغمبروں میں سے ہو

طاہر القادری

یہ اﷲ کی آیتیں ہیں ہم انہیں (اے حبیب!) آپ پر سچائی کے ساتھ پڑھتے ہیں، اور بیشک آپ رسولوں میں سے ہیں،

علامہ جوادی

یہ آیااُ الہٰیہ ہیں جن کو ہم واقعیت کے ساتھ آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں اور آپ یقینا مرسلین میں سے ہیں

محمد جوناگڑھی

یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم حقانیت کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں، بالیقین آپ رسولوں میں سے ہیں

محمد حسین نجفی

یہ آیاتِ الٰہیہ (قدرتِ خدا کی نشانیاں) ہیں جنہیں ہم سچائی کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور بے شک و شبہ آپ رسولوں میں سے ہیں۔

۞ تِلْكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ ٱللَّهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَٰتٍۢ ۚ وَءَاتَيْنَا عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ٱلْبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدْنَٰهُ بِرُوحِ ٱلْقُدُسِ ۗ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقْتَتَلَ ٱلَّذِينَ مِنۢ بَعْدِهِم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ ٱلْبَيِّنَٰتُ وَلَٰكِنِ ٱخْتَلَفُوا۟ فَمِنْهُم مَّنْ ءَامَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقْتَتَلُوا۟ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ﴿٢٥٣﴾

یہ سب رسول ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض وہ ہیں جن سے الله نے کلام فرمائی اور بعضوں کے درجے بلند کیے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو صریح معجزے دیے تھے اور اسے روح القدس کے ساتھ قوت دی تھی اور اگر الله چاہتا تو وہ لوگ جو ان پیغمبروں کے بعد آئے وہ آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس صاف حکم پہنچ چکے تھے لیکن ان میں اختلاف پیدا ہو گیا پھر کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا اور اگر الله چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن الله جو چاہتا ہے کرتا ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ رسول (جو ہماری طرف سے انسانوں کی ہدایت پر مامور ہوئے) ہم نے ان کو ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مرتبے عطا کیے ان میں کوئی ایسا تھا جس سے خدا خود ہم کلام ہوا، کسی کو اس نے دوسری حیثیتوں سے بلند درجے دیے، اور آخر میں عیسیٰ ابن مریمؑ کو روشن نشانیاں عطا کیں اور روح پاک سے اس کی مدد کی اگر اللہ چاہتا، تو ممکن نہ تھا کہ اِن رسولوں کے بعد جو لوگ روشن نشانیاں دیکھ چکے تھے، وہ آپس میں لڑتے مگر (اللہ کی مشیت یہ نہ تھی کہ وہ لوگوں کو جبراً اختلاف سے روکے، اس وجہ سے) انہوں نے باہم اختلاف کیا، پھر کوئی ایمان لایا اور کسی نے کفر کی راہ اختیار کی ہاں، اللہ چاہتا، تو وہ ہرگز نہ لڑتے، مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے

احمد رضا خان

یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی اور اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے نہ اس کے کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آچکیں لیکن وہ مختلف ہوگئے ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہوگیا اور اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللہ جو چاہے کرے

جالندہری

یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے

طاہر القادری

یہ سب رسول (جو ہم نے مبعوث فرمائے) ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے کسی سے اﷲ نے (براہِ راست) کلام فرمایا اور کسی کو درجات میں (سب پر) فوقیّت دی (یعنی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جملہ درجات میں سب پر بلندی عطا فرمائی)، اور ہم نے مریم کے فرزند عیسٰی (علیہ السلام) کو واضح نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاکیزہ روح کے ذریعے اس کی مدد فرمائی، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان رسولوں کے پیچھے آنے والے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد آپس میں کبھی بھی نہ لڑتے جھگڑتے مگر انہوں نے (اس آزادانہ توفیق کے باعث جو انہیں اپنے کئے پر اﷲ کے حضور جواب دہ ہونے کے لئے دی گئی تھی) اختلاف کیا پس ان میں سے کچھ ایمان لائے اور ان میں سے کچھ نے کفر اختیار کیا، (اور یہ بات یاد رکھو کہ) اگر اﷲ چاہتا (یعنی انہیں ایک ہی بات پر مجبور رکھتا) تو وہ کبھی بھی باہم نہ لڑتے، لیکن اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے،

علامہ جوادی

یہ سب رسول علیھ السّلاموہ ہیں جنہیں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے. ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے خدا نے کلام کیا ہے اور بعض کے درجات بلند کئے ہیں اور ہم نے عیسیٰ علیھ السّلام بن مریم کو کھلی ہوئی نشانیاںدی ہیں اور روح القدس کے ذریعہ ان کی تائید کی ہے. اگر خدا چاہتا تو ان رسولوں کے بعد والے ان واضح معجزات کے آجانے کے بعد آپس میں جھگڑا نہ کرتے لیکن ان لوگوں نے (خدا کے جبر نہ کرنے کی بنا پر) اختلاف کیا ہے . بعض ایمان لائے اور بعض کافر ہو گئے اور اگر خدا طے کر لیتا تو یہ جھگڑا نہ کرسکتے لیکن خدا جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے

محمد جوناگڑھی

یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وه ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے اپنے پاس دلیلیں آجانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی بھڑائی نہ کرتے، لیکن ان لوگوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو مومن ہوئے اور بعض کافر، اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میں نہ لڑتے، لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے

محمد حسین نجفی

یہ سب پیغمبر ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے خدا نے کلام کیا اور ان میں سے بعض کے درجے بلند کئے۔ اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کئی معجزے دیئے۔ اور روح القدس کے ذریعہ سے ان کی تائید کی اور اگر خدا (جبراً) چاہتا تو ان (پیغمبروں) کے بعد آنے والے لوگ اپنے پاس معجزے آجانے کے بعد آپس میں نہ لڑتے۔ لیکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔ پھر ان میں سے کچھ ایمان لائے اور بعض نے کفر اختیار کیا۔ اور اگر خدا (جبراً) چاہتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے۔ مگر خدا جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنفِقُوا۟ مِمَّا رَزَقْنَٰكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌۭ لَّا بَيْعٌۭ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌۭ وَلَا شَفَٰعَةٌۭ ۗ وَٱلْكَٰفِرُونَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٢٥٤﴾

اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش اور کافر وہی ظالم ہیں

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے خرچ کرو، قبل اس کے کہ وہ دن آئے، جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی اور ظالم اصل میں وہی ہیں، جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں

احمد رضا خان

اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید و فروخت ہے اور نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت، اور کافر خود ہی ظالم ہیں

جالندہری

اے ایمان والو جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہو اور نہ دوستی اور سفارش ہو سکے اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں

طاہر القادری

اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور (کافروں کے لئے) نہ کوئی دوستی (کار آمد) ہوگی اور نہ (کوئی) سفارش، اور یہ کفار ہی ظالم ہیں،

علامہ جوادی

اے ایمان والو جو تمہیں رزق دیا گیا ہے اس میں سے راسِ خدا میں خرچ کرو قبل اسکے کہ وہ دن آجائے جس دن نہ تجارت ہوگی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش. اورکافرین ہی اصل میں ظالمین ہیں

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وه دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور شفاعت اور کافر ہی ﻇالم ہیں

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے کچھ (راہِ خدا میں) خرچ کرو۔ قبل اس کے کہ وہ دن (قیامت) آجائے کہ جس میں نہ سودے بازی ہوگی، نہ دوستی (کام آئے گی) اور نہ ہی سفارش۔ اور جو کافر ہیں وہی دراصل ظالم ہیں۔

ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُۥ سِنَةٌۭ وَلَا نَوْمٌۭ ۚ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ مَن ذَا ٱلَّذِى يَشْفَعُ عِندَهُۥٓ إِلَّا بِإِذْنِهِۦ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَىْءٍۢ مِّنْ عِلْمِهِۦٓ إِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ ۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ ﴿٢٥٥﴾

الله کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ ہےسب کا تھامنے والا نہ اس کی اونگھ دبا سکتی ہے نہ نیند آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے ایسا کون ہے جو اس کی اجازت کے سوا اس کے ہاں سفارش کر سکے مخلوقات کے تمام حاضر اور غائب حالات کو جانتا ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سےکسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے اور الله کو ان دونوں کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی اور وہی سب سےبرتر عظمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے وہ نہ سوتا ہے اور نہ اُسے اونگھ لگتی ہے زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے کون ہے جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اُس کی معلومات میں سے کوئی چیز اُن کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی الّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی اُن کو دینا چاہے اُس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور اُن کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے

احمد رضا خان

اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں وہ کون ہے جو اس کے یہاں سفارش کرے بغیر اس کے حکم کے جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے اور وہ نہیں پاتے اس کے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے اس کی کرسی میں سمائے ہوئے آسمان اور زمین اور اسے بھاری نہیں ان کی نگہبانی اور وہی ہے بلند بڑائی والا

جالندہری

خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہیں سب اسی کا ہے کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کر سکے جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اس کی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے

طاہر القادری

اﷲ، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے (سارے عالم کو اپنی تدبیر سے) قائم رکھنے والا ہے، نہ اس کو اُونگھ آتی ہے اور نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے، کون ایسا شخص ہے جو اس کے حضور اس کے اِذن کے بغیر سفارش کر سکے، جو کچھ مخلوقات کے سامنے (ہو رہا ہے یا ہو چکا) ہے اور جو کچھ ان کے بعد (ہونے والا) ہے (وہ) سب جانتا ہے، اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر جس قدر وہ چاہے، اس کی کرسیء (سلطنت و قدرت) تمام آسمانوں اور زمین کو محیط ہے، اور اس پر ان دونوں (یعنی زمین و آسمان) کی حفاظت ہرگز دشوار نہیں، وہی سب سے بلند رتبہ بڑی عظمت والا ہے،

علامہ جوادی

اللہ جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے زندہ بھی ہے اوراسی سے کِل کائنات قائم ہے اسے نہ نیند آتی ہے نہ اُونگھ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے. کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے. وہ جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو پبُ پشت ہے سب کوجانتا ہے اور یہ اس کے علم کے ایک حّصہ کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جس قدر چاہے. اس کی کرس علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے اور اسے ا ن کے تحفظ میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِ عظمت بھی

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زنده اور سب کا تھامنے واﻻ ہے، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وه جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وه اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وه چاہے، اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاﻇت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے، وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے

محمد حسین نجفی

اللہ (ہی وہ ذات) ہے۔ جس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ہے۔ زندہ (جاوید) ہے۔ جو (ساری کائنات کا) بندوبست کرنے والا ہے۔ اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی (پیشگی) اجازت کے بغیر اس کی بارگاہ میں (کسی کی) سفارش کرے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے۔ اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اسے بھی جانتا ہے۔ اور وہ (بندے) اس کے علم میں سے کسی چیز (ذرا) پر بھی احاطہ نہیں کر سکتے۔ مگر جس قدر وہ چاہے۔ اس کی کرسی (علم و اقتدار) آسمان و زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ ان دونوں (آسمان و زمین) کی نگہداشت اس پر گراں نہیں گزرتی وہ برتر ہے اور بڑی عظمت والا ہے۔

لَآ إِكْرَاهَ فِى ٱلدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ ٱلرُّشْدُ مِنَ ٱلْغَىِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِٱلطَّٰغُوتِ وَيُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسْتَمْسَكَ بِٱلْعُرْوَةِ ٱلْوُثْقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَا ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٥٦﴾

دین کے معاملے میں زبردستی نہیں ہے بے شک ہدایت یقیناً گمراہی سے ممتاز ہو چکی ہے پھر جو شخص شیطان کو نہ مانے اور الله پر ایمان لائے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیاجو ٹوٹنے والا نہیں اور الله سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے صحیح بات غلط خیالات سے ا لگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا، اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ (جس کا سہارا اس نے لیا ہے) سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

احمد رضا خان

کچھ زبردستی نہیں دین میں بیشک خوب جدا ہوگئی ہے نیک راہ گمراہی سے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے بڑی محکم گرہ تھامی جسے کبھی کھلنا نہیں، اور اللہ سنتا جانتا ہے،

جالندہری

دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ ہو چکی ہے تو جو شخص بتوں سے اعتقاد نہ رکھے اور خدا پر ایمان لائے اس نے ایسی مضبوط رسی ہاتھ میں پکڑ لی ہے جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں اور خدا (سب کچھ) سنتا اور (سب کچھ) جانتا ہے

طاہر القادری

دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

دین میں کسی طرح کا جبر نہیں ہے. ہدایت گمراہی سے الگ اور واضح ہوچکی ہے. اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہوگیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے اور خدا سمیع بھی ہے اور علیم بھی ہے

محمد جوناگڑھی

دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت ضلالت سے روشن ہوچکی ہے، اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کرکے اللہ تعالیٰ پر ایمان ﻻئے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا، جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

دین کے معاملہ میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ ہدایت گمراہی سے الگ واضح ہو چکی ہے۔ اب جو شخص طاغوت (شیطان اور ہر باطل قوت) کا انکار کرے اور خدا پر ایمان لائے اس نے یقینا مضبوط رسی تھام لی ہے۔ جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ہے۔ اور خدا (سب کچھ) سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔

ٱللَّهُ وَلِىُّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يُخْرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ ۖ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَوْلِيَآؤُهُمُ ٱلطَّٰغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ ٱلنُّورِ إِلَى ٱلظُّلُمَٰتِ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٢٥٧﴾

الله ایمان والوں کا مددگار ہے اور انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے اور جو لوگ کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

جو لوگ ایمان لاتے ہیں، اُن کا حامی و مددگار اللہ ہے اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں، اُن کے حامی و مدد گار طاغوت ہیں اور وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے

احمد رضا خان

اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے نور کی طرف نکلتا ہے، اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا،

جالندہری

جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا دوست خدا ہے کہ اُن کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے اور جو کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں کہ ان کو روشنی سے نکال کر اندھیرے میں لے جاتے ہیں یہی لوگ اہل دوزخ ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

طاہر القادری

اﷲ ایمان والوں کا کارساز ہے وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے جاتا ہے، اور جو لوگ کافر ہیں ان کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں (حق کی) روشنی سے نکال کر (باطل کی) تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں، یہی لوگ جہنمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،

علامہ جوادی

اللہ صاحبانِ ایمان کا ولی ہے وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آتا ہے اور کفارکے ولی طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں میں لے جاتے ہیں یہی لوگ جہّنمی ہیں اور وہاں ہمیشہ رہنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

ایمان ﻻنے والوں کا کارساز اللہ تعالیٰ خود ہے، وه انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیاء شیاطین ہیں۔ وه انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں، یہ لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اسی میں پڑے رہیں گے

محمد حسین نجفی

اللہ ان لوگوں کا سرپرست ہے جو ایمان لائے وہ انہیں (گمراہی کے) اندھیروں سے (ہدایت کی) روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے سرپرست طاغوت (شیطان اور باطل کی قوتیں) ہیں جو انہیں (ایمان کی) روشنی سے نکال کر (کفر کے) اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہی دوزخی لوگ ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِى حَآجَّ إِبْرَٰهِۦمَ فِى رَبِّهِۦٓ أَنْ ءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَٰهِۦمُ رَبِّىَ ٱلَّذِى يُحْىِۦ وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا۠ أُحْىِۦ وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَٰهِۦمُ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَأْتِى بِٱلشَّمْسِ مِنَ ٱلْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ ٱلْمَغْرِبِ فَبُهِتَ ٱلَّذِى كَفَرَ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٢٥٨﴾

کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراھیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا اس لیے کہ الله نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراھیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں کہا ابراھیم نے بے شک الله سورج مشرق سے لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ تب وہ کافر حیران رہ گیا اور الله بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا

ابوالاعلی مودودی

کیا تم نے اُس شخص کے حال پر غور نہیں کیا، جس نے ابراہیمؑ سے جھگڑا کیا تھا؟ جھگڑا اِس بات پر کہ ابراہیمؑ کا رب کون ہے، اور اس بنا پر کہ اس شخص کو اللہ نے حکومت دے رکھی تھی جب ابراہیمؑ نے کہا کہ \"میرا رب وہ ہے، جس کے اختیار میں زندگی اور موت ہے، تو اُس نے جواب دیا: \"زندگی اور موت میرے اختیار میں ہے\"ابراہیمؑ نے کہا: \"اچھا، اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو ذرا اُسے مغرب سے نکال لا\" یہ سن کر وہ منکر حق ششدر رہ گیا، مگر اللہ ظالموں کو راہ راست نہیں دکھایا کرتا

احمد رضا خان

اے محبوب! کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی جبکہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جِلاتا اور مارتا ہے بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں ابراہیم نے فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے پورب (مشرق) سے تو اس کو پچھم (مغرب) سے لے آ تو ہوش اڑ گئے کافروں کے، اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو،

جالندہری

بھلا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس (غرور کے) سبب سے کہ خدا نے اس کو سلطنت بخشی تھی ابراہیم سے پروردگار کے بارے میں جھگڑنے لگا۔ جب ابراہیم نے کہا میرا پروردگار تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے۔ وہ بولا کہ جلا اور مار تو میں بھی سکتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا کہ خدا تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے آپ اسے مغرب سے نکال دیجیئے (یہ سن کر) کافر حیران رہ گیا اور خدا بےانصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا

طاہر القادری

(اے حبیب!) کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس وجہ سے کہ اﷲ نے اسے سلطنت دی تھی ابراہیم (علیہ السلام) سے (خود) اپنے رب (ہی) کے بارے میں جھگڑا کرنے لگا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ (بھی) کرتا ہے اور مارتا (بھی) ہے، تو (جواباً) کہنے لگا: میں (بھی) زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: بیشک اﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا! سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا، اور اﷲ ظالم قوم کو حق کی راہ نہیں دکھاتا،

علامہ جوادی

کیا تم نے اس کے حال پر نظر نہیں کی جس نے ابراہیم علیھ السّلام سے پروردگار کے بارے میں بحث کی صرف اس بات پر کہ خدا نے اسے ملک دے دیا تھا جب ابرہیم علیھ السّلام نے یہ کہا کہ میرا خدا جلِتا بھی ہے اور مارتا بھی ہے تو اس نے کہا کہ یہ کام میں بھی کرسکتا ہوں تو ابراہیم علیھ السّلام نے کہا کہ میرا خدامشرق سے آفتاب نکالتا ہے تو مغرب سے نکال دے تو کافر حیران رہ گیا اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

محمد جوناگڑھی

کیا تونے اسے نہیں دیکھا جو سلطنت پا کر ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑ رہا تھا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب تو وه ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے، وه کہنے لگا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق کی طرف سے لے آتا ہے تو اسے مغرب کی جانب سے لے آ۔ اب تو وه کافر بھونچکا ره گیا، اور اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو ہدایت نہیں دیتا

محمد حسین نجفی

کیا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا (اس کے حال پر غور نہیں کیا) جس نے جناب ابراہیم سے ان کے پروردگار کے بارے میں صرف اس بنا پر بحث و تکرار کی تھی کہ خدا نے اسے سلطنت دے رکھی تھی۔ جب ابراہیم نے کہا تھا کہ میرا پروردگار وہ ہے جو جلاتا بھی ہے اور مارتا بھی ہے۔ اس (شخص) نے کہا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں (اس پر) ابراہیم نے کہا میرا خدا سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال۔ اس پر کافر مبہوت (ہکا بکا) ہوگیا۔ خدا ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا (ان کو منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔

أَوْ كَٱلَّذِى مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍۢ وَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْىِۦ هَٰذِهِ ٱللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ ٱللَّهُ مِا۟ئَةَ عَامٍۢ ثُمَّ بَعَثَهُۥ ۖ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۖ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍۢ ۖ قَالَ بَل لَّبِثْتَ مِا۟ئَةَ عَامٍۢ فَٱنظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ ۖ وَٱنظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ ءَايَةًۭ لِّلنَّاسِ ۖ وَٱنظُرْ إِلَى ٱلْعِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًۭا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُۥ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٢٥٩﴾

یا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو ایک شہر پر گزرا اور وہ اپنی چھتوں پر گرا ہوا تھاکہا اسے الله مرنے کے بعد کیوں کر زندہ کرے گا پھر الله نے اسے سو برس تک مار ڈالا پھر اسے اٹھایا کہا تو یہاں کتنی دیر رہا کہا ایک دن یا اس سے کچھ کم رہا فرمایا بلکہ تو سو برس رہا ہے اب تو اپنا کھانا اور پینا دیکھ وہ تو سڑا نہیں اور اپنے گدھے کو دیکھ اور ہم نے تجھے لوگوں کے واسطے نمونہ چاہا ہے اور ہڈیوں کیطرف دیکھ کہ ہم انہیں کس طرح ابھار کر جوڑدیتے ہیں پھر ان پر گوشت پہناتے ہیں پھر اس پر یہ حال ظاہر ہوا تو کہا میں یقین کرتا ہو ں کہ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے

ابوالاعلی مودودی

یا پھر مثال کے طور پر اُس شخص کو دیکھو، جس کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا، جو اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی اُس نے کہا: \"یہ آبادی، جو ہلاک ہو چکی ہے، اسے اللہ کس طرح دوبارہ زندگی بخشے گا؟\" اس پر اللہ نے اس کی روح قبض کر لی اور وہ سوبرس تک مُردہ پڑا رہا پھر اللہ نے اسے دوبارہ زندگی بخشی اور اس سے پوچھا: \"بتاؤ، کتنی مدت پڑے رہے ہو؟\" اُس نے کہا: \"ایک دن یا چند گھنٹے رہا ہوں گا\" فرمایا: \"تم پر سو برس اِسی حالت میں گزر چکے ہیں اب ذرا اپنے کھانے اور پانی کو دیکھو کہ اس میں ذرا تغیر نہیں آیا ہے دوسری طرف ذرا اپنے گدھے کو بھی دیکھو (کہ اِس کا پنجر تک بوسید ہ ہو رہا ہے) اور یہ ہم نے اس لیے کیا ہے کہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دینا چاہتے ہیں پھر دیکھو کہ ہڈیوں کے اِس پنجر کو ہم کس طرح اٹھا کر گوشت پوست اس پر چڑھاتے ہیں\" اس طرح جب حقیقت اس کے سامنے بالکل نمایاں ہو گئی، تو اس نے کہا: \"میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے\"

احمد رضا خان

یا اس کی طرح جو گزرا ایک بستی پر اور وہ ڈھئی (مسمار ہوئی) پڑی تھی اپنی چھتوں پر بولا اسے کیونکر جِلائے گا اللہ اس کی موت کے بعد تو اللہ نے اسے مردہ رکھا سو برس پھر زندہ کردیا، فرمایا تو یہاں کتنا ٹھہرا، عرض کی دن بھر ٹھہرا ہوں گا یا کچھ کم، فرمایا نہیں تجھے سو برس گزر گئے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بو نہ لایا اور اپنے گدھے کو دیکھ کہ جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں اور یہ اس لئے کہ تجھے ہم لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کیونکر ہم انہیں اٹھان دیتے پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں جب یہ معاملہ اس پر ظاہر ہوگیا بولا میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،

جالندہری

یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا) جسے ایک گاؤں میں جو اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا اتفاق گزر ہوا۔ تو اس نے کہا کہ خدا اس (کے باشندوں) کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا۔ تو خدا نے اس کی روح قبض کرلی (اور) سو برس تک (اس کو مردہ رکھا) پھر اس کو جلا اٹھایا اور پوچھا تم کتنا عرصہ (مرے) رہے ہو اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ خدا نے فرمایا (نہیں) بلکہ سو برس (مرے) رہے ہو۔ اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ (اتنی مدت میں مطلق) سڑی بسی نہیں اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو (جو مرا پڑا ہے) غرض (ان باتوں سے) یہ ہے کہ ہم تم کو لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنائیں اور (ہاں گدھے) کی ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم ان کو کیونکر جوڑے دیتے اور ان پر (کس طرح) گوشت پوست چڑھا دیتے ہیں۔ جب یہ واقعات اس کے مشاہدے میں آئے تو بول اٹھا کہ میں یقین کرتا ہوں کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے

طاہر القادری

یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا) جو ایک بستی پر سے گزرا جو اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی تو اس نے کہا کہ اﷲ اس کی موت کے بعد اسے کیسے زندہ فرمائے گا، سو (اپنی قدرت کا مشاہدہ کرانے کے لئے) اﷲ نے اسے سو برس تک مُردہ رکھا پھر اُسے زندہ کیا، (بعد ازاں) پوچھا: تُو یہاں (مرنے کے بعد) کتنی دیر ٹھہرا رہا (ہے)؟ اس نے کہا: میں ایک دن یا ایک دن کا (بھی) کچھ حصہ ٹھہرا ہوں، فرمایا: (نہیں) بلکہ تُو سو برس پڑا رہا (ہے) پس (اب) تُو اپنے کھانے اور پینے (کی چیزوں) کو دیکھ (وہ) متغیّر (باسی) بھی نہیں ہوئیں اور (اب) اپنے گدھے کی طرف نظر کر (جس کی ہڈیاں بھی سلامت نہیں رہیں) اور یہ اس لئے کہ ہم تجھے لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنا دیں اور (اب ان) ہڈیوں کی طرف دیکھ ہم انہیں کیسے جُنبش دیتے (اور اٹھاتے) ہیں پھر انہیں گوشت (کا لباس) پہناتے ہیں، جب یہ (معاملہ) اس پر خوب آشکار ہو گیا تو بول اٹھا: میں (مشاہداتی یقین سے) جان گیا ہوں کہ بیشک اﷲ ہر چیز پر خوب قادر ہے،

علامہ جوادی

یا اس بندے کی مثال جس کا گذر ایک قریہ سے ہوا جس کے سارے عرش و فرش گرچکے تھے تو اس بندہ نے کہا کہ خدا ان سب کو موت کے بعد کس طرح زندہ کرے گا تو خدا نے اس بندہ کو سوسال کے لئے موت دے دی اورپھرزندہ کیا اور پوچھا کہ کتنی دیر پڑے رہے تو اس نے کہا کہ ایک دن یا کچھ کم . فرمایا نہیں . سو سال ذرا اپنے کھانے اور پینے کو تو دیکھو کہ خراب تک نہیں ہوا اور اپنے گدھے پر نگاہ کرو (کہ سڑ گل گیا ہے) اور ہم اسی طرح تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں پھر ان ہڈیوںکو دیکھو کہ ہم کس طرح جوڑ کر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں. پھر جب ان پر یہ بات واضح ہوگئی تو بیساختہ آواز دی کہ مجھے معلوم ہے کہ خدا ہر شے پرقادر ہے

محمد جوناگڑھی

یا اس شخص کے مانند کہ جس کا گزر اس بستی پر ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی، وه کہنے لگا اس کی موت کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زنده کرے گا؟ تو اللہ تعالی نے اسے مار دیا سو سال کے لئے، پھر اسے اٹھایا، پوچھا کتنی مدت تجھ پر گزری؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ، فرمایا بلکہ تو سو سال تک رہا، پھر اب تو اپنے کھانے پینے کو دیکھ کہ بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ، ہم تجھے لوگوں کے لئے ایک نشانی بناتے ہیں تو دیکھ کہ ہم ہڈیوں کو کس طرح اٹھاتے ہیں، پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، جب یہ سب ﻇاہر ہو چکا تو کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے

محمد حسین نجفی

یا اسی طرح تم نے وہ آدمی نہیں دیکھا (اس کے حال پر غور نہیں کیا) جو ایک ایسے گاؤں سے گزرا جس کے در و دیوار کا ملبہ اس کی گری ہوئی چھتوں پر گر پڑا تھا۔ (اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی)۔ اس (آدمی) نے (یہ منظر دیکھ کر) کہا اللہ اس گاؤں (اس کے رہنے والوں) کو کیوں کر اس کی موت کے بعد زندہ کرے گا؟ اس پر اللہ نے اسے سو سال تک کے لئے موت دے دی۔ پھر اسے زندہ کیا۔ اور کہا (پوچھا) تم کتنی دیر اس طرح پڑے رہے ہو؟ کہا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ! ۔ فرمایا بلکہ تم سو سال پڑے رہے ہو۔ ذرا اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ ذرا بھی خراب نہیں ہوئی ہیں۔ (دوسری طرف) ذرا اپنے گدھے کو دیکھو (کہ کس طرح گل سڑ گیا ہے؟) یہ (سب کچھ) اس لئے کیا ہے کہ تمہیں لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بناؤں۔ اور (گدھے) کی سڑی گلی ہڈیوں کو ہم کس طرح انہیں (جوڑ جاڑ کر) کھڑا کرتے ہیں اور پھر کس طرح ان پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ (اور اسے زندہ کرتے ہیں) جب اس (آدمی) پر یہ بات واضح ہوگئی۔ تو (بے ساختہ) کہا میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ ہر شئی پر قادر ہے۔

وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِۦمُ رَبِّ أَرِنِى كَيْفَ تُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِى ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةًۭ مِّنَ ٱلطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ ٱجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍۢ مِّنْهُنَّ جُزْءًۭا ثُمَّ ٱدْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًۭا ۚ وَٱعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٢٦٠﴾

اور یاد کر جب ابراھیم نے کہا اے میرے پروردگار! مجھ کو دکھا کہ تو مردے کو کس طرح زندہ کرے گا فرمایا کہ کیا تم یقین نہیں لاتے کہا کیوں نہیں لیکن اس واسطے چاہتاہوں کہ میرے دل کو تسکین ہو جائے فرمایا تو چار جانور اڑنے والے پکڑے پھر انہیں اپنے ساتھ ہلا لے پھر ہر پہاڑ پر ان کے بدن کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دے پھر ان کو بلا تیرے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے اور جان لے کہ بے شک الله زبردست حکمت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور وہ واقعہ بھی پیش نظر رہے، جب ابراہیمؑ نے کہا تھا کہ: \"میرے مالک، مجھے دکھا دے، تو مُردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے\" فرمایا: \"کیا تو ایمان نہیں رکھتا؟\" اُس نے عرض کیا \"ایمان تو رکھتا ہوں، مگر دل کا اطمینان درکار ہے\" فرمایا: \"اچھا تو چار پرندے لے اور ان کو اپنے سے مانوس کر لے پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ پر رکھ دے پھر ان کو پکار، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے خوب جان لے کہ اللہ نہایت با اقتدار اور حکیم ہے\"

احمد رضا خان

اور جب عرض کی ابراہیم نے اے رب میرے مجھے دکھا دے تو کیونکر مردے جِلائے گا فرمایا کیا تجھے یقین نہیں عرض کی یقین کیوں نہیں مگر یہ چاہتا ہوں کہ میرے دل کو قرار آجائے فرمایا تو اچھا، چار پرندے لے کر اپنے ساتھ ہلالے پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے پھر انہیں بلا وہ تیرے پاس چلے آئیں گے پاؤں سے دوڑتے اور جان رکھ کہ اللہ غالب حکمت والا ہے

جالندہری

اور جب ابراہیم نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا۔ خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ لیکن (میں دیکھنا) اس لئے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے۔ خدا نے فرمایا کہ چار جانور پکڑوا کر اپنے پاس منگا لو (اور ٹکڑے ٹکڑے کرادو) پھر ان کا ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھوا دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔

طاہر القادری

اور (وہ واقعہ بھی یاد کریں) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: میرے رب! مجھے دکھا دے کہ تُو مُردوں کو کس طرح زندہ فرماتا ہے؟ ارشاد ہوا: کیا تم یقین نہیں رکھتے؟ اس نے عرض کیا: کیوں نہیں (یقین رکھتا ہوں) لیکن (چاہتا ہوں کہ) میرے دل کو بھی خوب سکون نصیب ہو جائے، ارشاد فرمایا: سو تم چار پرندے پکڑ لو پھر انہیں اپنی طرف مانوس کر لو پھر (انہیں ذبح کر کے) ان کا ایک ایک ٹکڑا ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو پھر انہیں بلاؤ وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آجائیں گے، اور جان لو کہ یقینا اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

علامہ جوادی

اور اس موقع کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامنے التجا کی کہ پروردگار مجھے یہ دکھا دے کہ تو مفِدوںکو کس طرح زندہ کرتا ہے . ارشاد ہوا کیا تمہارا ایمان نہیں ہے . عرض کی ایمان توہے لیکن اطمینان چاہتا ہوں . ارشاد ہوا کہ چار طائر پکڑلو اور انہیں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہر پہاڑ پر ایک حصّہ رکھ دو اور پھرآواز دو سب دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور یاد رکھو کہ خدا صاحبِ عزّت بھی اور صاحبِ حکمت بھی

محمد جوناگڑھی

اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پروردگار! مجھے دکھا تو مُردوں کو کس طرح زنده کرے گا؟ (جناب باری تعالیٰ نے) فرمایا، کیا تمہیں ایمان نہیں؟ جواب دیا ایمان تو ہے لیکن میرے دل کی تسکین ہو جائے گی، فرمایا چار پرند لو، ان کے ٹکڑے کر ڈالو، پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو، تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمتوں واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) وہ واقعہ یاد کرو۔ جب ابراہیم (ع) نے کہا: اے پروردگار! مجھے دکھلا کہ تو مُردوں کو کیوں کر زندہ کرتا ہے؟ خدا نے فرمایا: کیا تمہارا (اس پر) ایمان نہیں ہے؟ کہا: کیوں نہیں؟ (ایمان تو ہے) مگر چاہتا ہوں کہ (آنکھوں سے دیکھوں) تاکہ (دل) کو اطمینان ہو جائے (اور اسے قرار آئے) فرمایا: چار پرندے لو۔ اور انہیں اپنے پاس اکٹھا کرو اور اپنے سے مانوس بناؤ۔ پھر (انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے) ہر پہاڑ پر ایک ٹکڑا رکھ دو۔ پھر انہیں آواز دو۔ تو وہ دوڑتے ہوئے تمہارے پاس آئیں گے اور خوب جان لو کہ خدا زبردست اور حکمت والا ہے۔

مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِى كُلِّ سُنۢبُلَةٍۢ مِّا۟ئَةُ حَبَّةٍۢ ۗ وَٱللَّهُ يُضَٰعِفُ لِمَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٦١﴾

ان لوگوں کی مثال جو الله کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں ایسی ہے کہ جیسے ایک دانہ کہ اگائے سات بالیں ہر بال میں سو سو دانے اور الله جس کے واسطے چاہے بڑھاتا ہے اور الله بڑی وسعت جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں، اُن کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیں نکلیں اور ہر بال میں سو دانے ہوں اِسی طرح اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے، افزونی عطا فرماتا ہے وہ فراخ دست بھی ہے اور علیم بھی

احمد رضا خان

ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اگائیں سات بالیں ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے،

جالندہری

جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے۔ وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

طاہر القادری

جو لوگ اﷲ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال (اس) دانے کی سی ہے جس سے سات بالیاں اگیں (اور پھر) ہر بالی میں سو دانے ہوں (یعنی سات سو گنا اجر پاتے ہیں)، اور اﷲ جس کے لئے چاہتا ہے (اس سے بھی) اضافہ فرما دیتا ہے، اور اﷲ بڑی وسعت والا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

جو لوگ راسِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں ان کے عمل کی مثال اس دانہ کی ہے جس سے سات بالیاں پیدا ہوں اور پھر ہر بالی میں سو سو دانے ہوںاور خدا جس کے لئے چاہتا ہے اضافہ بھی کردیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی

محمد جوناگڑھی

جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

جو لوگ خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس ایک دانے کے مثل ہے جس نے (اپنے بوئے جانے کے بعد) سات بالیاں اگائیں اور ہر بالی میں سو دانے ہیں اور خدا جس کے لئے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے (دونا کر دیتا ہے) خدا بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے۔

ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَآ أَنفَقُوا۟ مَنًّۭا وَلَآ أَذًۭى ۙ لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٦٢﴾

جو لوگ اپنے مال الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں انہیں کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے اوران پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خرچ کر کے پھر احسان جتاتے، نہ دکھ دیتے ہیں، اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی رنج اور خوف کا موقع نہیں

احمد رضا خان

وہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر دیئے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں ان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،

جالندہری

جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ اس خرچ کا (کسی پر) احسان رکھتے ہیں اور نہ (کسی کو) تکلیف دیتے ہیں۔ ان کا صلہ ان کے پروردگار کے پاس (تیار) ہے۔ اور (قیامت کے روز) نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

طاہر القادری

جو لوگ اﷲ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں پھر اپنے خرچ کئے ہوئے کے پیچھے نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ اذیت دیتے ہیں ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے،

علامہ جوادی

جو لوگ راسِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں اور اس کے بعد احسان نہیں جتاتے اور اذّیت بھی نہیں دیتے ان کے لئے پروردگار کے یہاں اجر بھی ہے اور نہ کوئی خوف ہے نہ حزن

محمد جوناگڑھی

جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وه اداس ہوں گے

محمد حسین نجفی

جو لوگ راہِ خدا میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں اور خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا پہنچاتے ہیں ان کا اجر و ثواب ان کے پروردگار کے یہاں ہے نہ انہیں کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

۞ قَوْلٌۭ مَّعْرُوفٌۭ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌۭ مِّن صَدَقَةٍۢ يَتْبَعُهَآ أَذًۭى ۗ وَٱللَّهُ غَنِىٌّ حَلِيمٌۭ ﴿٢٦٣﴾

مناسب بات کہہ دینا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور الله بے پرواا نہایت تحمل والا ہے

ابوالاعلی مودودی

ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اُس خیرات سے بہتر ہے، جس کے پیچھے دکھ ہو اللہ بے نیاز ہے اور بردباری اُس کی صفت ہے

احمد رضا خان

اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور اللہ بے پراہ حلم والا ہے،

جالندہری

جس خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذا دی جائے اس سے تو نرم بات کہہ دینی اور (اس کی بے ادبی سے) درگزر کرنا بہتر ہے اور خدا بےپروا اور بردبار ہے

طاہر القادری

(سائل سے) نرمی کے ساتھ گفتگو کرنا اور درگزر کرنا اس صدقہ سے کہیں بہتر ہے جس کے بعد (اس کی) دل آزاری ہو، اور اﷲ بے نیاز بڑا حلم والا ہے،

علامہ جوادی

نیک کلام اور مغفرت اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے پیچھے دل دکھانے کا سلسلہ بھی ہو . خدا سب سے بے نیاز اور بڑا اِرد بار ہے

محمد جوناگڑھی

نرم بات کہنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا رسانی ہو اور اللہ تعالیٰ بےنیاز اور بردبار ہے

محمد حسین نجفی

(سائل کو) اچھائی سے جواب دینا اور بخش دینا۔ اس صدقہ و خیرات سے بہتر ہے۔ جس کے بعد (سائل کو) ایذا پہنچائی جائے۔ اور اللہ بے نیاز ہے اور بڑا بردبار ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُبْطِلُوا۟ صَدَقَٰتِكُم بِٱلْمَنِّ وَٱلْأَذَىٰ كَٱلَّذِى يُنفِقُ مَالَهُۥ رِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۖ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌۭ فَأَصَابَهُۥ وَابِلٌۭ فَتَرَكَهُۥ صَلْدًۭا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَىْءٍۢ مِّمَّا كَسَبُوا۟ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٢٦٤﴾

اے ایمان والو! احسان رکھ کر اور ایذا دے کے اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور الله پر اور قیامت کے دن پر یقین نہیں رکھتا سو اس کی مثال ایسی ہے جیسے صاف پتھر کہ اس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر زور کا مینہ برساپھر اسی کو بالکل صاف کر دیا ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا ہاتھ بھی نہ لگے گی اور الله کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا

ابوالاعلی مودودی

اے ایمان لانے والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اُس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو، جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایما ن رکھتا ہے، نہ آخرت پر اُس کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک چٹان تھی، جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی اس پر جب زور کا مینہ برسا، تو ساری مٹی بہہ گئی اور صاف چٹان کی چٹان رہ گئی ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں، اس سے کچھ بھی اُن کے ہاتھ نہیں آتا، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے

احمد رضا خان

اے ایمان والوں اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے، تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نرا پتھر کر چھوڑا اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،

جالندہری

مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردینا۔ جو لوگوں کو دکھاوے کے لئے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے۔ (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا

طاہر القادری

اے ایمان والو! اپنے صدقات (بعد ازاں) احسان جتا کر اور دُکھ دے کر اس شخص کی طرح برباد نہ کر لیا کرو جو مال لوگوں کے دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور نہ اﷲ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ روزِ قیامت پر، اس کی مثال ایک ایسے چکنے پتھر کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو پھر اس پر زوردار بارش ہو تو وہ اسے (پھر وہی) سخت اور صاف (پتھر) کر کے ہی چھوڑ دے، سو اپنی کمائی میں سے ان (ریاکاروں) کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا، اور اﷲ کافر قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،

علامہ جوادی

ایمان والو اپنے صدقات کو منّت گزاری اور اذیت سے برباد نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنے مال کو دنیا دکھانے کے لئے صرف کرتاہے اور اس کا ایمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس کی مثال اس صاف چٹان کی ہے جس پر گرد جم گئی ہو کہ تیز بارش کے آتے ہی بالکل صاف ہوجائے یہ لوگ اپنی کمائی پر بھی اختیار نہیں رکھتے اور اللہ کافروں کی ہدایت بھی نہیں کرتا

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو! جس طرح وه شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زوردار مینہ برسے اور وه اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے، ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو (سیدھی) راه نہیں دکھاتا

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! (سائل کو) احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر اپنے صدقہ و خیرات کو اس شخص کی طرح اکارت و برباد نہ کرو جو محض لوگوں کو دکھانے کیلئے اپنا مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی (خیرات کی) مثال اس چکنی چٹان کی سی ہے۔ جس پر کچھ خاک پڑی ہوئی ہو اور اس پر بڑے دانے والی زور کی بارش برسے۔ اور (خاک کو بہا کر لے جائے) اور اس (چٹان) کو صاف چکنا چھوڑ جائے۔ اسی طرح یہ (ریاکار) لوگ جو کچھ (صدقہ و خیرات وغیرہ) کرتے ہیں اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آئے گا اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (انہیں منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمُ ٱبْتِغَآءَ مَرْضَاتِ ٱللَّهِ وَتَثْبِيتًۭا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌۭ فَـَٔاتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌۭ فَطَلٌّۭ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿٢٦٥﴾

اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال الله کی رضا حاصل کرنے کے لیے اور اپنے دلوں کو مضبوط کر کے خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جس طرح بلند زمین پر ایک باغ ہو اس پر زور کا مینہ برسا تو وہ باغ اپنا پھل دوگنا لایا اور اگر اس پر مینہ نہ برسایا تو شبنم ہی کافی ہے اور الله تمہارے کاموں کو خوب دیکھنے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

بخلا ف اِس کے جو لو گ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی سطح مرتفع پر ایک باغ ہو اگر زور کی بار ش ہو جائے تو دو گنا پھل لائے، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی پھوار ہی اُس کے لیے کافی ہو جائے تم جو کچھ کرتے ہو، سب اللہ کی نظر میں ہے

احمد رضا خان

اور ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ (رتیلی زمین) پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دُونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینھ اسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے

جالندہری

اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خلوص نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو (جب) اس پر مینہ پڑے تو دگنا پھل لائے۔ اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی اور خدا تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے

طاہر القادری

اور جو لوگ اپنے مال اﷲ کی رضا حاصل کرنے اور اپنے آپ کو (ایمان و اطاعت پر) مضبوط کرنے کے لئے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک ایسے باغ کی سی ہے جو اونچی سطح پر ہو اس پر زوردار بارش ہو تو وہ دوگنا پھل لائے، اور اگر اسے زوردار بارش نہ ملے تو (اسے) شبنم (یا ہلکی سی پھوار) بھی کافی ہو، اور اﷲ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے،

علامہ جوادی

اور جو لوگ اپنے اموال کو رضائے خدا کی طلب اور اپنے نفس کے استحکام کی غرض سے خرچ کرتے ہیں ان کے مال کی مثال اس باغ کی ہے جو کسی بلندی پر ہو اور تیز بارش آکر اس کی فصل دوگنا بنا دے اور اگر تیز بارش نہ آئے تو معمولی بارش ہی کافی ہوجائے اور اللہ تمہارے اعمال کی نیتوں سے خوب باخبر ہے

محمد جوناگڑھی

ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہواور زوردار بارش اس پر برسے اور وه اپنا پھل دگنا ﻻوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے

محمد حسین نجفی

اور جو لوگ خدا کی خوشنودی کے لئے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ اپنے مال (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس (ہرے بھرے اور گھنے) باغ کی مانند ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو۔ جس پر بڑی بڑی بوندوں والی زور کی بارش برسے اور وہ دوگنا پھل دے۔ اور اگر اس پر بڑے قطروں والا زور کا مینہ نہ برسے تو پھر ہلکی پھلکی بارش ہی کافی ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو خدا اسے دیکھ رہا ہے۔

أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُۥ جَنَّةٌۭ مِّن نَّخِيلٍۢ وَأَعْنَابٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ لَهُۥ فِيهَا مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ وَأَصَابَهُ ٱلْكِبَرُ وَلَهُۥ ذُرِّيَّةٌۭ ضُعَفَآءُ فَأَصَابَهَآ إِعْصَارٌۭ فِيهِ نَارٌۭ فَٱحْتَرَقَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ ﴿٢٦٦﴾

کیا تم میں کسی کو یہ بات پسند آتی ہے کہ اس کا ایک باغ کھجور اور انگور کا ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اسے اس باغ میں اوربھی ہر طرح کا میوہ حاصل ہو اور اس پر بڑھاپا آ گیا ہو اور اس کی اولاد ضعیف ہو تب اس باغ پرایک بگولہ آ پڑا جس میں آگ تھی جس سے وہ باغ جل گیا الله تمہیں اس طرح نشانیاں سمجھاتا ہے تاکہ تم سوچا کرو

ابوالاعلی مودودی

کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہرا بھرا باغ ہو، نہروں سے سیراب، کھجوروں اور انگوروں اور ہرقسم کے پھلوں سے لدا ہوا، اور وہ عین اُس وقت ایک تیز بگولے کی زد میں آ کر جھلس جائے، جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کم سن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں؟ اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے، شاید کہ تم غور و فکر کرو

احمد رضا خان

کیا تم میں کوئی اسے پسند رکھے گا کہ اس کے پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا جس کے نیچے ندیاں بہتیں اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھلوں سے ہے اور اسے بڑھاپا آیا اور اس کے ناتوان بچے ہیں تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا ایسا ہی بیان کرتا ہے اللہ تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ

جالندہری

بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں۔ تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر (راکھ کا ڈھیر ہو) جائے۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو (اور سمجھو)

طاہر القادری

کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اس کے لئے اس میں (کھجوروں اور انگوروں کے علاوہ بھی) ہر قسم کے پھل ہوں اور (ایسے وقت میں) اسے بڑھاپا آپہنچے اور (ابھی) اس کی اولاد بھی ناتواں ہو اور (ایسے وقت میں) اس باغ پر ایک بگولا آجائے جس میں (نِری) آگ ہو اور وہ باغ جل جائے (تو اس کی محرومی اور پریشانی کا عالم کیا ہو گا)، اسی طرح اﷲ تمہارے لئے نشانیاں واضح طور پر بیان فرماتا ہے تاکہ تم غور کرو (سو کیا تم چاہتے ہو کہ آخرت میں تمہارے اعمال کا باغ بھی ریاکاری کی آگ میں جل کر بھسم ہو جائے اور تمہیں سنبھالا دینے والا بھی کوئی نہ ہو)،

علامہ جوادی

کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس کھجور اور انگور کے باغ ہوں. ان کے نیچے نہریں جاری ہوں ان میں ہر طرح کے پھل ہوں--- اور آدمی بوڑھاہوجائے . اس کے کمزور بچے ہوں اور پھراچانک تیز گرم ہوا جس میں آگ بھری ہو چل جائے اور سب جل کر خاک ہوجائے . خداا سی طرح اپنی آیات کو واضح کرکے بیان کرتا ہے کہ شاید تم فکر کرسکو

محمد جوناگڑھی

کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں، اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو، اس کے ننھے ننھے سے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگوﻻ لگ جائے جس میں آگ بھی ہو، پس وه باغ جل جائے، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غوروفکر کرو

محمد حسین نجفی

تم میں سے کوئی بھی یہ بات پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں، انگوروں کا ہرا بھرا گھنا باغ ہو جس کے نیچے نہریں جاری ہوں اور اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل اور میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا گھیر لے۔ جبکہ اس کی (چھوٹی چھوٹی) کمزور و ناتواں اولاد ہو اور اچانک اس (باغ) کو ایک ایسا بگولہ اپنی لپیٹ میں لے لے جس میں آگ ہو جس سے وہ باغ جل کر رہ جائے۔ اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنفِقُوا۟ مِن طَيِّبَٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّآ أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا۟ ٱلْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِـَٔاخِذِيهِ إِلَّآ أَن تُغْمِضُوا۟ فِيهِ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ غَنِىٌّ حَمِيدٌ ﴿٢٦٧﴾

اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے ستھری چیزیں خرچ کرو اور اس چیز میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کی ہے اور اس میں سے ردی چیز کا ارادہ نہ کرو کہ اس کو خرچ کرو حالانکہ تم اسے کبھی نہ لو مگر یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور سمجھ لو کہ بے شک الله بے پرواہ تعریف کیا ہوا ہے

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو مال تم نے کمائے ہیں اور جو کچھ ہم نے زمین سے تمہارے لیے نکالا ہے، اُس سے بہتر حصہ راہ خدا میں خرچ کرو ایسا نہ ہو کہ اس کی راہ میں دینے کے لیے بری سے بری چیز چھانٹنے کی کوشش کرنے لگو، حالانکہ وہی چیز اگر کوئی تمہیں دے، تو تم ہرگز اُسے لینا گوارا نہ کرو گے الّا یہ کہ اس کو قبول کرنے میں تم اغماض برت جاؤ تمہیں جان لینا چاہیے کہ اللہ بے نیاز ہے اور بہترین صفات سے متصف ہے

احمد رضا خان

اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے اور تمہیں ملے تو نہ لوگے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے پروانہ سراہا گیا ہے۔

جالندہری

مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہوں اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سےنکالتے ہیں ان میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرو۔ اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو۔ اور جان رکھو کہ خدا بےپروا (اور) قابل ستائش ہے

طاہر القادری

اے ایمان والو! ان پاکیزہ کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کیا کرو اور اس میں سے گندے مال کو (اﷲ کی راہ میں) خرچ کرنے کا ارادہ مت کرو کہ (اگر وہی تمہیں دیا جائے تو) تم خود اسے ہرگز نہ لو سوائے اس کے کہ تم اس میں چشم پوشی کر لو، اور جان لو کہ بیشک اﷲ بے نیاز لائقِ ہر حمد ہے،

علامہ جوادی

اے ایمان والو اپنی پاکیزہ کمائی اور جو کچھ ہم نے زمین سے تمہارے لئے پیدا کیا ہے سب میں سے راسِ خدا میں خرچ کرو اور خبردار انفاق کے ارادے سے خراب مال کو ہاتھ بھی نہ لگانا کہ اگر یہ مال تم کو دیا جائے تو آنکھ بند کئے بغیر چھوؤ گے بھی نہیں یاد رکھو کہ خدا سب سے بے نیاز ہے اور سزاوار حمد و ثنا بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! اپنی پاکیزه کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، ہاں اگر آنکھیں بند کر لو تو، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواه اور خوبیوں واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے پاک و پاکیزہ چیزوں سے اور ان چیزوں سے جو ہم نے زمین سے تمہارے لئے برآمد کی ہیں (خدا کی راہ میں) خرچ کرو۔ اور اس میں سے بری اور خراب چیز کے خیرات کرنے کا ارادہ بھی نہ کرو۔ جبکہ خود تم ایسی چیز کے لینے پر (خوشی سے) آمادہ نہیں ہو۔ مگر یہ کہ مروت کی وجہ سے چشم پوشی سے کام لو۔ اور خوب جان لو کہ خدا بے نیاز ہے اور حمد و ستائش کے قابل ہے۔

ٱلشَّيْطَٰنُ يَعِدُكُمُ ٱلْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِٱلْفَحْشَآءِ ۖ وَٱللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةًۭ مِّنْهُ وَفَضْلًۭا ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٦٨﴾

شیطان تمہیں تنگدستی کا وعدہ دیتا ہے اور بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور الله تمہیں اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور الله بہت کشائش کرنے والا سب کچھ جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور شرمناک طرز عمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے، مگر اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کی امید دلاتا ہے اللہ بڑا فراخ دست اور دانا ہے

احمد رضا خان

شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا اور اللہ وسعت و الا علم والا ہے،

جالندہری

(اور دیکھنا) شیطان (کا کہنا نہ ماننا وہ) تمہیں تنگ دستی کا خوف دلاتا اور بےحیائی کے کام کر نے کو کہتا ہے۔ اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے۔ اور خدا بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے

طاہر القادری

شیطان تمہیں (اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے سے روکنے کے لئے) تنگدستی کا خوف دلاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے، اور اﷲ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ فرماتا ہے، اور اﷲ بہت وسعت والا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

شیطان تم سے فقیری کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں برائیوں کا حکم دیتا ہے اور خدا مغفرت اور فضل و احسان کا وعدہ کرتا ہے . خدا صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی

محمد جوناگڑھی

شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بےحیائی کا حکم دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعده کرتا ہے، اللہ تعالیٰ وسعت واﻻ اور علم واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

شیطان تمہیں مفلسی اور تنگدستی سے ڈراتا ہے۔ اور بے حیائی و غلط کاری کا تم کو حکم (ترغیب) دیتا ہے۔ اور اللہ تم سے اپنی بخشش اور اپنے فضل و کرم کا وعدہ کرتا ہے۔ خدا بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے۔

يُؤْتِى ٱلْحِكْمَةَ مَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ ٱلْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِىَ خَيْرًۭا كَثِيرًۭا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿٢٦٩﴾

جس کو چاہتا ہے سمجھ دے دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی تو اسے بڑی خوبی ملی اور نصیحت وہی قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے، اور جس کو حکمت ملی، اُسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی اِن باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں، جو دانشمند ہیں

احمد رضا خان

اللہ حکمت دیتا ہے جسے چاہے اور جسے حکمت ملی اسے بہت بھلائی ملی، اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے،

جالندہری

وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے۔ اور جس کو دانائی ملی بےشک اس کو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں

طاہر القادری

جسے چاہتا ہے دانائی عطا فرما دیتا ہے، اور جسے (حکمت و) دانائی عطا کی گئی اسے بہت بڑی بھلائی نصیب ہوگئی، اور صرف وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جو صاحبِ عقل و دانش ہیں،

علامہ جوادی

وہ جس کو بھی چاہتا ہے حکمت عطا کردیتا ہے اور جسے حکمت عطا کردی جائے اسے گویاخیرکثیر عطا کردیا گیا اور اس بات کوصاحبانِ عقل کے علاوہ کوئی نہیں سمجھتا ہے

محمد جوناگڑھی

وه جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ دیا جائے وه بہت ساری بھلائی دیا گیا اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

جسے وہ چاہتا ہے حکمت و دانائی عطا فرماتا ہے اور جسے (منجانب اللہ) حکمت عطا ہوئی، بے شک اسے درحقیقت خیر کثیر (بڑی دولت) مل گئی۔ عقلمندوں کے سوا کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا۔

وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُهُۥ ۗ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ﴿٢٧٠﴾

اورجو تم خیرات کے طور پر خرچ کرو گے یا تم کوئی منت مانگوگے تو بے شک الله کو سب معلوم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے

ابوالاعلی مودودی

تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو، اللہ کو اُس کا علم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں

احمد رضا خان

اور تم جو خرچ کرو یا منت مانو اللہ کو اس کی خبر ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں،

جالندہری

اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو خدا اس کو جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں

طاہر القادری

اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو یا تم جو مَنّت بھی مانو تو اﷲ اسے یقینا جانتا ہے، اور ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں،

علامہ جوادی

اور تم جو کچھ بھی راسِ خدا میں خرچ کرو گے یا نذر کروگے تو خدا اس سے باخبر ہے البتہ ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات اور جو کچھ نذر مانو اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے، اور ﻇالموں کا کوئی مددگار نہیں

محمد حسین نجفی

اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو یا منت مانتے ہو تو یقینا اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے۔

إِن تُبْدُوا۟ ٱلصَّدَقَٰتِ فَنِعِمَّا هِىَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا ٱلْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّـَٔاتِكُمْ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ﴿٢٧١﴾

اگر تم خیرات ظاہر کرکے دو تو بھی اچھی بات ہے اور اگر اسے چھپا کردو اور فقیروں کو پہنچادو تو تمہارے حق میں وہ بہتر ہے اور الله تمہارے کچھ گناہ دور کر دے گا اور الله تمہارے کاموں سے خوب خبر رکھنے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اگر اپنے صدقات علانیہ دو، تو یہ بھی اچھا ہے، لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں کو دو، تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے تمہاری بہت سی برائیاں اِس طرز عمل سے محو ہو جاتی ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہوئے اللہ کو بہر حال اُس کی خبر ہے

احمد رضا خان

اگر خیرات اعلانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے اور اسمیں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے، اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،

جالندہری

اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا۔ اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے

طاہر القادری

اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا ہے (اس سے دوسروں کو ترغیب ہوگی)، اور اگر تم انہیں مخفی رکھو اور وہ محتاجوں کو پہنچا دو تو یہ تمہارے لئے (اور) بہتر ہے، اور اﷲ (اس خیرات کی وجہ سے) تمہارے کچھ گناہوں کو تم سے دور فرما دے گا، اور اﷲ تمہارے اعمال سے باخبر ہے،

علامہ جوادی

اگر تم صدقہ کوعلی الاعلان دوگے تو یہ بھی ٹھیک ہے اور اگر حُھپا کر فقرائ کے حوالے کردوگے تو یہ بھی بہت بہترہے اور اس کے ذریعہ تمہارے بہت سے گناہ معاف ہوجائیں گے اور خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

محمد جوناگڑھی

اگر تم صدقے خیرات کو ﻇاہر کرو تو وه بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیده پوشیده مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے واﻻ ہے،

محمد حسین نجفی

اگر تم اپنی خیرات علانیہ طور پر دو تو بھی اچھا ہے اور اگر اسے پوشیدہ رکھو اور حاجتمندوں کو دو تو وہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اور تمہارے کچھ گناہوں اور برائیوں کا کفارہ ہو جائے گا (انہیں مٹا دے گا)۔ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔

۞ لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَىٰهُمْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهْدِى مَن يَشَآءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ٱبْتِغَآءَ وَجْهِ ٱللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٢﴾

انہیں راہ پر لانا تیرے ذمہ نہیں اور لیکن الله جسے چاہے راہ پر لاتا ہے اور جو مال تم خرچ کرو گے اس کا نفع تمہاری جان کے لیے ہےاور الله ہی کی رضا مندی کے لیے خرچ کرو اور جو اچھی چیز تم خرچ کرو گے اس کا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا ااور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا

ابوالاعلی مودودی

لوگوں کو ہدایت بخش دینے کی ذمے داری تم پر نہیں ہے ہدایت تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے بخشتا ہے اور خیرات میں جو مال تم خرچ کرتے ہو وہ تمہارے اپنے لیے بھلا ہے آخر تم اسی لیے تو خرچ کرتے ہو کہ اللہ کی رضا حاصل ہو تو جو کچھ مال تم خیرات میں خرچ کرو گے، اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی ہرگز نہ ہوگی

احمد رضا خان

انہیں راہ دینا تمہارے ذمہ لازم نہیں، ہاں اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہتا ہے، اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر اللہ کی مرضی چاہنے کے لئے، اور جو مال دو تمہیں پورا ملے گا اور نقصان نہ دیئے جاؤ گے،

جالندہری

(اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے۔ اور (مومنو) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کو ہے اور تم جو خرچ کرو گے خدا کی خوشنودی کے لئے کرو گے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا،

طاہر القادری

ان کو ہدایت دینا آپ کے ذمہ نہیں بلکہ اﷲ ہی جسے چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو سو وہ تمہارے اپنے فائدے میں ہے، اور اﷲ کی رضاجوئی کے سوا تمہارا خرچ کرنا مناسب ہی نہیں ہے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو گے (اس کا اجر) تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا،

علامہ جوادی

اے پیغمبران کی ہدایت پا جانے کی ذمہ داری آپ پر نہیںہے بلکہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اورلوگو جو مال بھی تم راسِ خدا میں خرچ کروگے وہ دراصل اپنے ہی لئے ہوگا اور تم تو صرف خوشنودی خدا کے لئے خرچ کرتے ہو اور جوکچھ بھی خرچ کروگے وہ پوراپورا تمہاری طرف واپس آئے گا اور تم پرکسی طرح کا ظلم نہ ہوگا

محمد جوناگڑھی

انہیں ہدایت پر ﻻ کھڑا کرنا تیرے ذمہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راه میں دو گے اس کا فائده خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا، اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا

محمد حسین نجفی

(اے رسول!) ان لوگوں کو منزل مقصود تک پہنچانے کی آپ پر ذمہ داری نہیں ہے (تمہارا فرض صرف راستہ دکھانا ہے)۔ اللہ جسے چاہتا ہے منزل مقصود تک پہنچاتا ہے اور تم جو کچھ مال خرچ کرتے ہو۔ تو وہ تمہارے اپنے (فائدہ) کے لئے ہے اور تم جو بھی خرچ کرتے ہو وہ اللہ کی خوشنودی کے لئے کرتے ہو۔ اور تم جو مال و دولت خیرات میں دوگے۔ وہ پورا پورا تمہیں ادا کر دیا جائے گا اور تم پر ہرگز ظلم نہیں کیا جائے گا۔

لِلْفُقَرَآءِ ٱلَّذِينَ أُحْصِرُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًۭا فِى ٱلْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ ٱلْجَاهِلُ أَغْنِيَآءَ مِنَ ٱلتَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَٰهُمْ لَا يَسْـَٔلُونَ ٱلنَّاسَ إِلْحَافًۭا ۗ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ ﴿٢٧٣﴾

خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو الله کی راہ میں رکےہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ الله کو معلوم ہے

ابوالاعلی مودودی

خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ان کی خود داری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں اُن کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا

احمد رضا خان

ان فقیروں کے لئے جو راہ خدا میں روکے گئے زمین میں چل نہیں سکتے نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑ گڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے،

جالندہری

(اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے

طاہر القادری

(خیرات) ان فقراءکا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں (کسبِ معاش سے) روک دیئے گئے ہیں وہ (امورِ دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ان کے (زُھداً) طمع سے باز رہنے کے باعث نادان (جو ان کے حال سے بے خبر ہے) انہیں مالدار سمجھے ہوئے ہے، تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لو گے، وہ لوگوں سے بالکل سوال ہی نہیں کرتے کہ کہیں (مخلوق کے سامنے) گڑگڑانا نہ پڑے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو تو بیشک اﷲ اسے خوب جانتا ہے،

علامہ جوادی

یہ صدقہ ان فقرائ کے لئے ہے جو راسِ خدا میں گرفتار ہوگئے ہیں اور کسی طرف جانے کے قابل بھی نہیں ہیں ناواقف افراد انہیں ان کی حیا و عفت کی بنا پر مالدار سمجھتے ہیں حالانکہ تم آثار سے ان کی غربت کا اندازہ کرسکتے ہو اگرچہ یہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے ہیںاور تم لوگ جو کچھ بھی انفاق کرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے

محمد جوناگڑھی

صدقات کے مستحق صرف وه غربا ہیں جو اللہ کی راه میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وه لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے، تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

(یہ خیرات) خاص طور پر ان حاجتمندوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں اس طرح گھر گئے ہیں کہ روئے زمین پر سفر نہیں کر سکتے، ناواقف انہیں خود داری برتنے اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے مالدار سمجھتا ہے۔ مگر تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہو۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر اور ان کے پیچھے پڑ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو کچھ مال و دولت (راہِ خدا میں) خرچ کروگے بے شک اللہ اسے جانتا ہے۔

ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُم بِٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ سِرًّۭا وَعَلَانِيَةًۭ فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٧٤﴾

جو لوگ اپنے مال الله کی راہ میں رات اوردن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیےاپنے رب کے ہاں ثواب ہے ان پر نہ کوئي ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

جو لو گ اپنے مال شب و روز کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور اُن کے لیے کسی خوف اور رنج کا مقام نہیں

احمد رضا خان

وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر ان کے لئے ان کا نیگ (انعام، حصہ) ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،

جالندہری

جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم

طاہر القادری

جو لوگ (اﷲ کی راہ میں) شب و روز اپنے مال پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،

علامہ جوادی

جو لوگ اپنے اموال کو راسِ خدا میں رات میں .دن میں خاموشی سے اور علی الاعلان خرچ کرتے ہیں ان کے لئے پیش پروردگار اجر بھی ہے اور انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ حزن

محمد جوناگڑھی

جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے اور نہ انہیں خوف ہے اور نہ غمگینی

محمد حسین نجفی

جو لوگ اپنے مال رات اور دن میں خفیہ و علانیہ (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہیں ان کا اجر و ثواب ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّبَوٰا۟ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْبَيْعُ مِثْلُ ٱلرِّبَوٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰا۟ ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٢٧٥﴾

جو لوگ سود کھاتے ہیں قیامت کے دن وہ نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح کہ وہ شخص اٹھتا ہے جس کے حواس جن نے لپٹ کر کھو دیئے ہیں یہ حالت ان کی اس لیے ہوگی کہ انہوں نے کہا تھا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہی ہے جیسےسود لینا حالانکہ الله نے سوداگری کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے پھر جسے اپنے رب کی طرف سے نصیحت پہنچی اوروہ باز آ گیا تو جو پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا رہا اور اس کا معاملہ الله کے حوالہ ہے اور جو کوئی پھر سود لے وہی لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُ ن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے، جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو اور اس حالت میں اُن کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: \"تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے\"، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سود خوری سے باز آ جائے، تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا، سو کھا چکا، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اِس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے، وہ جہنمی ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا

احمد رضا خان

وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر، جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ہو اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے، اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود، تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا، اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتو ں رہیں گے

جالندہری

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے

طاہر القادری

جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ (روزِ قیامت) کھڑے نہیں ہو سکیں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان (آسیب) نے چھو کر بدحواس کر دیا ہو، یہ اس لئے کہ وہ کہتے تھے کہ تجارت (خرید و فروخت) بھی تو سود کی مانند ہے، حالانکہ اﷲ نے تجارت (سوداگری) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے، پس جس کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت پہنچی سو وہ (سود سے) باز آگیا تو جو پہلے گزر چکا وہ اسی کا ہے، اور اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے، اور جس نے پھر بھی لیا سو ایسے لوگ جہنمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،

علامہ جوادی

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ روزِ قیامت اس شخص کی طرح اُٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر مخبوط الحواس بنا دیا ہو اس لئے کہ انہوں نے یہ کہہ دیا ہے کہ تجارت بھی سود جیسی ہے جب کہ خدا نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سودکو حرام . اب جس کے پاس خدا کی طرف سے نصیحت آگئی اور اس نے سود کو ترک کردیاتو گزشتہ کاروبار کا معاملہ خداکے حوالے ہے اور جو اس کے بعد بھی سود لے تو وہ لوگ سب جہّنمی ہیں او ر وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے، اور جو پھر دوبارہ ﴿حرام کی طرف﴾ لوٹا، وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے

محمد حسین نجفی

اور جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) نہیں کھڑے ہوں گے مگر اس شخص کی طرح جسے شیطان نے اپنے آسیب سے مخبوط الحواس بنا دیا ہو۔ (جس سے وہ پہچانے جائیں گے کہ وہ سود خور ہیں)۔ یہ اس لئے ہے کہ وہ قائل ہیں کہ تجارت بھی تو سود کی مانند ہے۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔ پس جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت (فہمائش) آئی اور وہ (سودخوری سے) باز آگیا۔ تو جو پہلے ہو چکا وہ اس کا ہے اس کا معاملہ خدا کے حوالے ہے اور جو (ممانعت کے بعد) پھر ایسا کرے تو ایسے لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

يَمْحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَوٰا۟ وَيُرْبِى ٱلصَّدَقَٰتِ ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ ﴿٢٧٦﴾

الله سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور الله کسی ناشکرے گناہگار کو پسندنہیں کرتا

ابوالاعلی مودودی

اللہ سود کا مٹھ مار دیتا ہے اور صدقات کو نشو و نما دیتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے بد عمل انسان کو پسند نہیں کرتا

احمد رضا خان

اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار،

جالندہری

خدا سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا

طاہر القادری

اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا،

علامہ جوادی

خدا سود کو برباد کردیتا ہے اور صدقات میں اضافہ کردیتا ہے اور خدا کسی بھی ناشکرے گناہگار کو دوست نہیں رکھتا

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گنہگار سے محبت نہیں کرتا

محمد حسین نجفی

اللہ سود کو مٹاتا ہے اور خیر و خیرات کو بڑھاتا ہے اور جتنے ناشکرے اور گنہگار ہیں اللہ ان کو دوست نہیں رکھتا۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٧٧﴾

جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور نماز کو قائم رکھا اور زکواةٰ دیتے رہے تو ان کے رب کے ہاں ان کااجر ہے اور ان پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

ہاں، جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں، اُن کا اجر بے شک ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں

احمد رضا خان

بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰة دی ان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس ہے، اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو، نہ کچھ غم،

جالندہری

جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہے ان کو ان کے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کچھ خوف ہوا اور نہ وہ غمناک ہوں گے

طاہر القادری

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر (آخرت میں) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،

علامہ جوادی

جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک عمل کئے نماز قائم کی . زکوِٰ ادا کی ان کے لئے پروردگار کے یہاں اجر ہے اور ان کے لئے کسی طرح کا خوف یا حزن نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

بے شک جو لوگ ایمان کے ساتھ ﴿سنت کے مطابق﴾ نیک کام کرتے ہیں، نمازوں کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب تعالیٰ کے پاس ہے، ان پر نہ تو کوئی خوف ہے، نہ اداسی اور غم

محمد حسین نجفی

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے۔ اور نماز پڑھی اور زکوٰۃ ادا کی ان کا اجر و ثواب ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ اور (قیامت کے دن) ان کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَذَرُوا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّبَوٰٓا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾

اے ایمان والو! الله سے ڈرو اور جو کچھ باقی سود رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو، اگر واقعی تم ایمان لائے ہو

احمد رضا خان

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو

جالندہری

مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو

طاہر القادری

اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور جو کچھ بھی سود میں سے باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم (صدقِ دل سے) ایمان رکھتے ہو،

علامہ جوادی

ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم صاحبان هایمان ہو

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ اور جو کچھ سود (لوگوں کے ذمے) باقی رہ گیا ہے۔ اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْبٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾

اگر تم نے نہ چھوڑا تو الله اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارےخلاف اعلان جنگ ہے اور اگرتوبہ کرلوتو اصل مال تمھارا تمہارے واسطے ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا

ابوالاعلی مودودی

لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا، تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اسکے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اب بھی توبہ کر لو (اور سود چھوڑ دو) تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حق دار ہو نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے

احمد رضا خان

پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہچاؤ نہ تمہیں نقصان ہو

جالندہری

اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان

طاہر القادری

پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اعلانِ جنگ پر خبردار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لئے تمہارے اصل مال (جائز) ہیں، نہ تم خود ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے،

علامہ جوادی

اگر تم نے ایسا نہ کیا تو خد ا و رسول سے جنگ کرنے کے لئے تیار ہو جاؤ اور اگر توبہ کرلو تو اصل مال تمہارا ہی ہے . نہ تم ظلم کروگے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا

محمد جوناگڑھی

اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ، ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے گا

محمد حسین نجفی

لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا تو پھر خدا اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔ اور اگر اب بھی تم توبہ کرلو۔ تو تمہارا اصل مال تمہارا ہوگا (جو تمہیں مل جائے گا)۔ نہ تم (زائد لے کر) کسی پر ظلم کروگے اور نہ (اصل مال خوردبرد کرکے) تم پر ظلم کیا جائے گا۔

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍۢ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍۢ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا۟ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٢٨٠﴾

اور اگر وہ تنگ دست ہے تو آسودہ حالی تک مہلت دینی چاہیئے اور بخش دو تو تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو

ابوالاعلی مودودی

تمہارا قرض دار تنگ دست ہو، تو ہاتھ کھلنے تک اُسے مہلت دو، اور جو صدقہ کر دو، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم سمجھو

احمد رضا خان

اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک، اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگر جانو

جالندہری

اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو) اور اگر (زر قرض) بخش ہی دو توتمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو

طاہر القادری

اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو (کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)،

علامہ جوادی

اور اگر تمہارا مقروض تنگ دست ہے تو اسے وسعت حال تک مہلت دی جائے گی اور اگرتم معاف کردو گے توتمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے بشرطیکہ تم اسے سمجھ سکو

محمد جوناگڑھی

اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے، اگر تم میں علم ہو

محمد حسین نجفی

اور اگر (مقروض) تنگ دست ہے تو اسے فراخ دستی تک مہلت دینا ہوگی۔ اور اگر (قرضہ معاف کرکے) خیرات کرو۔ تو یہ چیز تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔

وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿٢٨١﴾

اور اس دن سے ڈرو جس دن الله کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا

ابوالاعلی مودودی

اس دن کی رسوائی و مصیبت سے بچو، جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہو گے، وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا

احمد رضا خان

اور ڈرو اس دن سے جس میں اللہ کی طرف پھرو گے، اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھردی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا

جالندہری

اور اس دن سے ڈرو جب کہ تم خدا کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا۔ اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا

طاہر القادری

اور اس دن سے ڈرو جس میں تم اﷲ کی طرف لوٹائے جاؤ گے، پھر ہر شخص کو جو کچھ عمل اس نے کیا ہے اس کی پوری پوری جزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں ہوگا،

علامہ جوادی

اس دن سے ڈرو جب تم سب پلٹا کر اللہ کی بارگاہ میں لے جائے جاؤگے اس کے بعد ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ ملے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

محمد جوناگڑھی

اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤگے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا

محمد حسین نجفی

اور اس دن (کی سزا اور رسوائی) سے ڈرو۔ جس دن اللہ کی طرف پلٹائے جاؤگے اور پھر جس شخص نے جو کچھ (نیکی یا بدی) کمائی ہوگی۔ وہ (اس کا بدلہ) اسے پورا پورا دیا جائے گا۔ اور (ان کی حق تلفی کرکے) ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى فَٱكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِٱلْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ ٱللَّهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ ٱلَّذِى عَلَيْهِ ٱلْحَقُّ وَلْيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْـًۭٔا ۚ فَإِن كَانَ ٱلَّذِى عَلَيْهِ ٱلْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُۥ بِٱلْعَدْلِ ۚ وَٱسْتَشْهِدُوا۟ شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌۭ وَٱمْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ ٱلشُّهَدَآءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَىٰهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَىٰهُمَا ٱلْأُخْرَىٰ ۚ وَلَا يَأْبَ ٱلشُّهَدَآءُ إِذَا مَا دُعُوا۟ ۚ وَلَا تَسْـَٔمُوٓا۟ أَن تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَىٰٓ أَجَلِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ ٱللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَٰدَةِ وَأَدْنَىٰٓ أَلَّا تَرْتَابُوٓا۟ ۖ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَٰرَةً حَاضِرَةًۭ تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا ۗ وَأَشْهِدُوٓا۟ إِذَا تَبَايَعْتُمْ ۚ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٌۭ وَلَا شَهِيدٌۭ ۚ وَإِن تَفْعَلُوا۟ فَإِنَّهُۥ فُسُوقٌۢ بِكُمْ ۗ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُ ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿٢٨٢﴾

اے ایمان والو! جب تم کسی وقت مقرر تک آپس میں ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیئے کہ تمہارے درمیان لکھنے والے انصاف سے لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اس کو الله نے سکھایا ہے سو اسے چاہیئے کہ لکھ دے اور وہ شخص بتلاتا جائے کہ جس پر قرض ہے اور الله سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اس میں کچھ کم کر کے نہ لکھائے پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بے وقوف ہے یا کمزور ہے یا وہ بتلا نہیں سکتا تو اس کا کارکن ٹھیک طور پر لکھوا دے اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کر لیا کرو پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دوعورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہو ں میں سے پسند کرتے ہوتاکہ اگر ایک ان میں سے بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو انکار نہ کریں اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی معیاد تک لکھنے میں سستی نہ کرو یہ لکھ لینا الله کے نزدیک انصاف کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اور شہادت کا زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ قریب ہے اس بات کے کہ تم کسی شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ سوداگری ہاتھوں ہاتھ ہو جسے آپس میں لیتے دیتے ہو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اسے نہ لکھو اور جب آپس میں سودا کرو تو گواہ بنا لو اور لکھنے والے اور گواہ بنانے والے کو تکلیف نہ دی جائے اور اگر تم نے تکلیف دی تو تمہیں گناہ ہوگا اور الله سے ڈرو اور الله تمہیں سکھاتا ہے اور الله ہر چیز کا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو، تو اسے لکھ لیا کرو فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے وہ لکھے اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے (یعنی قرض لینے والا)، اور اُسے اللہ، اپنے رب سے ڈرنا چاہیے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو، املا نہ کرا سکتا ہو، تواس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے پھر اپنے مردوں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرا لو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے، تو دوسری اسے یاد دلا دے یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہییں، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے ایسا کرو گے، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے اللہ کے غضب سے بچو وہ تم کو صحیح طریق عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے

احمد رضا خان

اے ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس بات پر حق آتا ہے وہ لکھا تا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بے عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے، اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس کو دوسری یاد دلادے، اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کرلو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو تو اس کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کرلو اور نہ کسی لکھنے والے کو ضَرر دیا جائے، نہ گواہ کو (یا، نہ لکھنے والا ضَرر دے نہ گواہ) اور جو تم ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہوگا، اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے،

جالندہری

مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو اور لکھنے والا تم میں (کسی کا نقصان نہ کرے بلکہ) انصاف سے لکھے نیز لکھنے والا جیسا اسے خدا نے سکھایا ہے لکھنے سے انکار بھی نہ کرے اور دستاویز لکھ دے۔ اور جو شخص قرض لے وہی (دستاویز کا) مضمون بول کر لکھوائے اور خدا سے کہ اس کا مالک ہے خوف کرے اور زر قرض میں سے کچھ کم نہ لکھوائے۔ اور اگر قرض لینے والا بےعقل یا ضعیف ہو یا مضمون لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو (ایسے معاملے کے) گواہ کرلیا کرو۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو (کافی ہیں) کہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلادے گی۔ اور جب گواہ (گواہی کے لئے طلب کئے جائیں تو انکار نہ کریں۔ اور قرض تھوڑا ہو یا بہت اس (کی دستاویز) کے لکھنے میں کاہلی نہ کرنا۔ یہ بات خدا کے نزدیک نہایت قرین انصاف ہے اور شہادت کے لئے بھی یہ بہت درست طریقہ ہے۔ اس سے تمہیں کسی طرح کا شک وہ شبہ بھی نہیں پڑے گا۔ ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں لیتے دیتے ہو تو اگر (ایسے معاملے کی) دستاویز نہ لکھوتو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور جب خرید وفروخت کیا کرو تو بھی گواہ کرلیا کرو۔ اور کاتب دستاویز اور گواہ (معاملہ کرنے والوں کا) کسی طرح نقصان نہ کریں۔ اگر تم (لوگ) ایسا کرو تو یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہے۔ اور خدا سے ڈرو اور (دیکھو کہ) وہ تم کو (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے

طاہر القادری

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہئے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے، پس وہ لکھ دے (یعنی شرع اور ملکی دستور کے مطابق وثیقہ نویسی کا حق پوری دیانت سے ادا کرے)، اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق (یعنی قرض) ہو اور اسے چاہئے کہ اﷲ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (زرِ قرض) میں سے (لکھواتے وقت) کچھ بھی کمی نہ کرے، پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے کارندے کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو، پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں (یہ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو (یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے، اور گواہوں کو جب بھی (گواہی کے لئے) بلایا جائے وہ انکار نہ کریں، اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی میعاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو، یہ تمہارا دستاویز تیار کر لینا اﷲ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں، اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو، اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری حکم شکنی ہوگی، اور اﷲ سے ڈرتے رہو، اور اﷲ تمہیں (معاملات کی) تعلیم دیتا ہے اور اﷲ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

ایمان والو جب بھی آپس میں ایک مقررہ مدّت کے لئے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اورتمہارے درمیان کوئی بھی کاتب لکھے لیکن انصاف کے ساتھ لکھے اور کاتب کو نہ چاہئے کہ خدا کی تعلیم کے مطابق لکھنے سے انکار کرے . اسے لکھ دینا چاہئے اور جس کے ذمہ قرض ہے اس کو چاہئے کہ وہ املا کرے اور اس خدا سے ڈرتا رہے جو اس کا پالنے والاہے اور کسی طرح کی کمی نہ کرے . اب اگرجس کے ذمہ قرض ہے وہ نادان کمزور یامضمون بتانے کے قابل نہیں ہے تو اس کا ولی مضمون تیار کرے---- اور اپنے مردوں میں سے دو کو گواہ بناؤ اور دو مذِد نہ ہوں تو ایک مذِد اور دو عورتیں تاکہ ایک بہکنے لگے تو دوسری یاد دلادے اور گواہوں کو چاہئے کہ گواہی کے لئے بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور خبردار لکھا پڑھی سے ناگواری کا اظہار نہ کرنا چاہے قرض چھوٹا ہو یا بڑا مّدت معین ہونی چاہئے .یہی پروردگار کے نزدیک عدالت کے مطابق اورگواہی کے لئے زیادہ مستحکم طریقہ ہے او ر اس امر سے قریب تر ہے کہ آپس میںشک و شبہ نہ پیدا ہو---- ہاں اگر تجارت نقد ہے جس سے تم لوگ آپس میں اموال کی الٹ پھیر کرتے ہو تو نہ لکھنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے اور اگر تجارت میں بھی گواہ بناؤ تو کاتب یا گواہ کو حق نہیں کہ اپنے طرزِ عمل سے لوگوں کو نقصان پہنچائے اور نہ لوگوں کو یہ حق ہے اوراگرتم نے ایسا کیا تویہ اطاعت خدا سے نافرمانی

محمد جوناگڑھی

اے ایمان والو! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور لکھنے والے کو چاہئے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے، کاتب کو چاہئے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے، پس اسے بھی لکھ دینا چاہئے اور جس کے ذمہ حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں، ہاں جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گوہوں میں سے پسند کر لو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے اور گواہوں کو چاہئے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی اور شق و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کر لیا کرو اور ﴿یاد رکھو کہ﴾ نہ تو لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے، اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے

محمد حسین نجفی

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک آپس میں قرضہ کا لین دین کرو۔ تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور چاہیے کہ کوئی لکھنے والا عدل و انصاف کے ساتھ تمہارے باہمی قول و قرار کو لکھے۔ اور جس طرح اللہ نے لکھنے والے کو (لکھنا پڑھنا) سکھایا ہے وہ لکھنے سے انکار نہ کرے (بلکہ) اسے چاہیے کہ لکھ دے۔ اور جس (مقروض) کے ذمہ (قرضہ کی ادائیگی) کا حق عائد ہوتا ہے اسے چاہیے کہ تحریر کا مضمون لکھوا دے اور اس (کاتب) کو چاہیے کہ اپنے پروردگار سے ڈرے اور اس میں کمی نہ کرے یااور اگر وہ شخص (مقروض) جس پر حق عائد ہو رہا ہے کم عقل ہو یا کمزور اور معذور ہو یا خود نہ لکھا سکتا ہو۔ تو پھر اس کا سرپرست (وکیل یا ولی) عدل و انصاف سے (تمسک کا مضمون) لکھوائے اور اپنے آدمیوں میں سے دو گواہوں کی گواہی کرالو۔ تاکہ اگر ان میں سے کوئی ایک بھولے تو دوسرا اسے یاد دلائے اور جب گواہوں کو (گواہی کے لئے) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔ اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا جس کی میعاد مقرر ہے۔ اس کے لکھنے میں سہل انگیزی نہ کرو۔ یہ (لکھا پڑھی) اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ کاروائی ہے اور گواہی کے لئے تو زیادہ مضبوطی ہے۔ اور اس طرح زیادہ امکان ہے کہ تم شک و شبہ میں نہ پڑو۔ مگر جب نقدا نقد خرید و فروخت ہو کہ جو تم آپس میں ہاتھوں ہاتھ کرتے ہو تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور جب (اس طرح) خرید و فروخت کرو تو گواہ کر لیا کرو۔ اور (زبردستی کرکے) کاتب اور گواہ کو ضرر و زیاں نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کروگے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی (گناہ ہوگا) خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو اللہ تمہیں (یہی) سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔

۞ وَإِن كُنتُمْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ وَلَمْ تَجِدُوا۟ كَاتِبًۭا فَرِهَٰنٌۭ مَّقْبُوضَةٌۭ ۖ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًۭا فَلْيُؤَدِّ ٱلَّذِى ٱؤْتُمِنَ أَمَٰنَتَهُۥ وَلْيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ ۗ وَلَا تَكْتُمُوا۟ ٱلشَّهَٰدَةَ ۚ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُۥٓ ءَاثِمٌۭ قَلْبُهُۥ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌۭ ﴿٢٨٣﴾

اور اگر تم سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو گروی پر قبضہ کیا جائے اور اگر ایک تم میں سے دوسرے پر اعتبار کرے تو چاہیئے کہ کہ وہ شخص امانت ادا کردے جس پر اعتبار کیا گیا اور اپنے الله سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو شخص اسے چھپائے گا تو بے شک اس کا دل گناہگار ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو الله خوب جانتا ہے

ابوالاعلی مودودی

اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور دستاویز لکھنے کے لیے کوئی کاتب نہ ملے، تو رہن بالقبض پر معاملہ کرو اگر تم میں سے کوئی شخص دوسرے پر بھروسہ کر کے اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرے، تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، اسے چاہیے کہ امانت ادا کرے اور اللہ، اپنے رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے، اس کا دل گناہ میں آلودہ ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے

احمد رضا خان

اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو گِرو (رہن) ہو قبضہ میں دیا ہوا اور اگر تم ایک کو دوسرے پر اطمینان ہو تو وہ جسے اس نے امین سمجھا تھا اپنی امانت ادا کردے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اسکا دل گنہگار ہے اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے،

جالندہری

اور اگر تم سفر پر ہواور (دستاویز) لکھنے والا مل نہ سکے تو (کوئی چیز) رہن یا قبضہ رکھ کر (قرض لے لو) اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے) تو امانتدار کو چاہیئے کہ صاحب امانت کی امانت ادا کردے اور خدا سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے۔اور (دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا۔ جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے

طاہر القادری

اور اگر تم سفر پر ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو باقبضہ رہن رکھ لیا کرو، پھر اگر تم میں سے ایک کو دوسرے پر اعتماد ہو تو جس کی دیانت پر اعتماد کیا گیا اسے چاہئے کہ اپنی امانت ادا کر دے اور وہ اﷲ سے ڈرتا رہے جو اس کا پالنے والا ہے، اور تم گواہی کو چُھپایا نہ کرو، اور جو شخص گواہی چُھپاتا ہے تو یقینا اس کا دل گنہگار ہے، اور اﷲ تمہارے اعمال کو خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اور اگر تم سفر میں ہو اور کوئی کاتب نہیں مل رہا ہے تو کوئی رہن رکھ دو اور ایک کو دوسرے پر اعتبار ہو تو جس پراعتبار ہے اس کو چاہئے کہ امانت کو واپس کردے اورخدا سے ڈرتا رہے---- اور خبردار گواہی کو حُھپانا نہیں کہ جو ایسا کرے گا اس کا دل گنہگار ہوگا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

محمد جوناگڑھی

اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے واﻻ نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں رکھ لیا کرو، ہاں اگر آپس میں ایک دوسرے سے مطمئن ہو تو جسے امانت دی گئی ہے وه اسے ادا کردے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپالے وه گنہگار دل واﻻ ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے

محمد حسین نجفی

اور اگر تم سفر میں ہو اور تمہیں کاتب نہ ملے تو رہن باقبضہ رکھ لو۔ اور اگر تم میں سے ایک کو دوسرے پر اعتبار ہو۔ تو جس پر اعتبار کیا گیا ہے۔ اسے چاہیے کہ اپنی امانت واپس کر دے اور اپنے پروردگار (کی مخالفت) سے ڈرے۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ۔ اور جو اسے چھپائے گا اس کا دل گنہگار ہوگا۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔

لِّلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَإِن تُبْدُوا۟ مَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ ٱللَّهُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴿٢٨٤﴾

جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات ظاہر کرو گے یا چھپاؤ گے الله تم سے اس کا حساب لے گا پھر جس کو چاہے بخشے گا اور جسے چاہے عذاب کرے گا اور الله ہر چیز پر قادر ہے

ابوالاعلی مودودی

آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اللہ کا ہے تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا پھر اسے اختیار ہے، جسے چاہے، معاف کر دے اور جسے چاہے، سزا دے وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

احمد رضا خان

اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ تمہارے جی میں ہے یا چھپاؤ اللہ تم سے اس کا حساب لے گا تو جسے چاہے گا بخشے گا اور جسے چاہے گا سزادے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،

جالندہری

جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو گے تو یا چھپاؤ گے تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا پھر وہ جسے چاہے مغفرت کرے اور جسے چاہے عذاب دے۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے

طاہر القادری

جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے سب اﷲ کے لئے ہے، وہ باتیں جو تمہارے دلوں میں ہیں خواہ انہیں ظاہر کرو یا انہیں چھپاؤ اﷲ تم سے اس کا حساب لے گا، پھر جسے وہ چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا، اور اﷲ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے،

علامہ جوادی

اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کِل کائنات ہے تم اپنے دل کی باتوں کا اظہار کرو یا ان پر پردہ ڈالو وہ سب کا محاسبہ کرے گا وہ جس کو چاہے گا بخش دے گااور جس پر چاہے گا عذاب کرے گا وہ ہرشے پر قدرت و اختیار رکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ﻇاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا۔ پھر جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے سزا دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے

محمد حسین نجفی

جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے (سب کچھ) خدا کا ہے۔ اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے۔ خواہ تم اس کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ۔ خدا سب کا تم سے محاسبہ کرے گا۔ اور پھر جسے چاہے گا۔ بخش دے گا اور جسے چاہے گا سزا دے گا۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍۢ مِّن رُّسُلِهِۦ ۚ وَقَالُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ ٱلْمَصِيرُ ﴿٢٨٥﴾

رسول نے مان لیا جو کچھ اس پر اس کے رب کی طرف سے اترا ہے اور مسلمانوں نے بھی مان لیا سب نے الله کو اور اس کے فرشتوں کو اور اس کی کتابوں کو اور اس کے رسولوں کو مان لیا ہے کہتے ہیں کہ ہم الله کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور مان لیا اے ہمارے رب تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے

ابوالاعلی مودودی

رسول اُس ہدایت پر ایمان لایا ہے جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے اور جو لوگ اِس رسول کے ماننے والے ہیں، انہوں نے بھی اس ہدایت کو دل سے تسلیم کر لیا ہے یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں اوراس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مانتے ہیں اور ان کا قول یہ ہے کہ: \"ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے، ہم نے حکم سنا اور اطاعت قبول کی مالک! ہم تجھ سے خطا بخشی کے طالب ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے\"

احمد رضا خان

سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو اے رب ہمارے! اور تیری ہی طرف پھرنا ہے،

جالندہری

رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔ سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اورکہتے ہیں کہ) ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے

طاہر القادری

(وہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ایمان لائے (یعنی اس کی تصدیق کی) جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اہلِ ایمان نے بھی، سب ہی (دل سے) اﷲ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، (نیز کہتے ہیں:) ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان بھی (ایمان لانے میں) فرق نہیں کرتے، اور (اﷲ کے حضور) عرض کرتے ہیں: ہم نے (تیرا حکم) سنا اور اطاعت (قبول) کی، اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں اور (ہم سب کو) تیری ہی طرف لوٹنا ہے،

علامہ جوادی

رسول ان تمام باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو اس کی طرف نازل کی گئی ہیں اور مومنین بھی سب اللہ اور ملائکہ اور مرسلین پر ایمان رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم رسولوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے . ہم نے پیغام الٰہی کو صَنا اور اس کی اطاعت کی پروردگار اب تیری مغفرت درکار ہے اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے

محمد جوناگڑھی

رسول ایمان ﻻیا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان ﻻئے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ﻻئے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب! اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے،

محمد حسین نجفی

رسول(ص) ان تمام باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر اتاری گئی ہیں اور مؤمنین بھی (سب) خدا پر اس کے ملائکہ پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ (وہ کہتے ہیں کہ) ہم خدا کے رسولوں میں تفریق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہم نے فرمانِ الٰہی سنا اور اس کی اطاعت کی! پروردگار ہمیں تیری مغفرت درکار ہے۔ اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے۔

لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا ٱكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ إِن نَّسِينَآ أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ إِصْرًۭا كَمَا حَمَلْتَهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِۦ ۖ وَٱعْفُ عَنَّا وَٱغْفِرْ لَنَا وَٱرْحَمْنَآ ۚ أَنتَ مَوْلَىٰنَا فَٱنصُرْنَا عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٢٨٦﴾

الله کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا نیکی کا فائدہ بھی اسی کو ہو گا اور برائی کی زد بھی اسی پر پڑے گی اے رب ہمارے! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے! اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف کر دے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا کارساز ہے کافروں کے مقابلہ میں تو ہماری مدد کر

ابوالاعلی مودودی

اللہ کسی متنفس پر اُس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے، اس کا وبال اسی پر ہے (ایمان لانے والو! تم یوں دعا کیا کرو) اے ہمارے رب! ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں، ان پر گرفت نہ کر مالک! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے پروردگار! جس بار کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے، وہ ہم پر نہ رکھ، ہمارے ساتھ نرمی کر، ہم سے در گزر فرما، ہم پر رحم کر، تو ہمارا مولیٰ ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر

احمد رضا خان

اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر، اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برائی کمائی اے رب ہمارے! ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یا چوُکیں اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا، اے رب ہمارے! اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار (برداشت) نہ ہو اور ہمیں معاف فرمادے اور بخش دے اور ہم پر مہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے۔ تو کافروں پر ہمیں مدد دے۔

جالندہری

خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما

طاہر القادری

اﷲ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا، اس نے جو نیکی کمائی اس کے لئے اس کا اجر ہے اور اس نے جو گناہ کمایا اس پر اس کا عذاب ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا (بھی) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ (بھی) نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، اور ہمارے (گناہوں) سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما،

علامہ جوادی

اللہ کس نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا . ہر نفس کے لئے اس کی حاصل کی ہوئی نیکیوں کا فائدہ بھی ہے اور اس کی کمائی ہوئی برائیوں کا مظلمہ بھی---- پروردگار! ہم جو کچھ بھول جائیں یا ہم سے غلطی ہوجائے اس کا ہم سے مواخذہ نہ کرنا . خدایا ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا پہلے والی امتوں پر ڈالا گیا ہے پروردگار ! ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کی ہم میںطاقت نہ ہو . ہمیں معاف کردیناً ہمیں بخش دیناً ہم پر رحم کرنا توہمارا مولا اور مالک ہے اب کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما

محمد جوناگڑھی

اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈاﻻ تھا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما! اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر! تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما

محمد حسین نجفی

خدا کسی کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا وہ جو (نیکی) کرے گا۔ اس کا نفع اس کو ہوگا اور وہ جو (برائی) کرے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہوگا۔ پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہماری گرفت نہ کر۔ پروردگار! ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ پروردگار! ہم پر وہ بار نہ ڈال جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے۔ اور ہمیں (ہمارے قصور) معاف کر۔ اور ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما تو ہمارا مالک و سرپرست اعلیٰ ہے۔ کافروں کے مقابلہ میں تو ہی ہماری مدد فرما۔