Setting
Surah The Prostration [As-Sajda] in Urdu
الٓمٓ ﴿١﴾
المۤ
ا ل م
الم
الٓمٓ
الف، لام، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
الۤمۤ
الم
الف، لام، میم۔
تَنزِيلُ ٱلْكِتَٰبِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢﴾
اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ کتاب جہان کے پالنے والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
اِس کتاب کی تنزیل بلا شبہ رب العالمین کی طرف سے ہے
کتاب کا اتارنا بیشک پروردگار عالم کی طرف سے ہے،
اس میں کچھ شک نہیں کہ اس کتاب کا نازل کیا جانا تمام جہان کے پروردگار کی طرف سے ہے
اس کتاب کا اتارا جانا، اس میں کچھ شک نہیں کہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے،
بیشک اس کتاب کی تنزیل عالمین کے پروردگار کی طرف سے ہے
بلاشبہ اس کتاب کا اتارنا تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے
بلا شک و شبہ یہ کتاب (قرآن) کی تنزیل تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے۔
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۚ بَلْ هُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًۭا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍۢ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿٣﴾
کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے خود بنائی ہے بلکہ یہ سچی کتاب تیرے رب کی طرف سے ہے تاکہ تو اس قوم کوڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ راہ پر آئيں
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ نہیں، بلکہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے تاکہ تو متنبہ کرے ایک ایسی قوم کو جس کے پاس تجھ سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں
کیا کہتے ہیں ان کی بنائی ہوئی ہے بلکہ وہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے کہ تم ڈراؤ ایسے لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا اس امید پر کہ وہ راہ پائیں،
کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو از خود بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ہدایت کرو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا تاکہ یہ رستے پر چلیں
کیا کفار و مشرکین یہ کہتے ہیں کہ اسے اس (رسول) نے گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈر سنائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا تاکہ وہ ہدایت پائیں،
کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ یہ رسول کا افترائ ہے, ہرگز نہیں یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کی طرف سے آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا رسول علیھ السّلامنہیں آیا ہے کہ شاید یہ ہدایت یافتہ ہوجائیں
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے۔ (نہیں نہیں) بلکہ یہ تیرے رب تعالیٰ کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ انہیں ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے واﻻ نہیں آیا۔ تاکہ وه راه راست پر آجائیں
کیا وہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول(ص)) نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں۔
ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٤﴾
الله وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی پھر کیا تم نہیں سمجھتے
وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور اُن ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کے بعد عرش پر جلوہ فرما ہوا، اُس کے سوا نہ تمہارا کوئی حامی و مدد گار ہے اور نہ کوئی اُس کے آگے سفارش کرنے والا، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟
اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استوا فرمایا اس سے چھوٹ کر (لا تعلق ہوکر) تمہارا کوئی حمایتی اور نہ سفارشی تو کیا تم دھیان نہیں کرتے،
خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو چیزیں ان دونوں میں ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ اس کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ سفارش کرنے والا۔ کیا تم نصیحت نہیں پکڑتے؟
اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (اسے) چھ دنوں (یعنی چھ مدتوں) میں پیدا فرمایا پھر (نظامِ کائنات کے) عرشِ (اقتدار) پر قائم ہوا، تمہارے لئے اسے چھوڑ کر نہ کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی سفارشی، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے،
اللرُہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور اس کی تمام درمیانی مخلوقات کو چھ دن کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے اور تمہارے لئے اس کو چھوڑ کر کوئی سرپرست یا سفارش کرنے والا نہیں ہے کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی ہے
اللہ تعالیٰ وه ہے جس نے آسمان وزمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کر دیا پھر عرش پر قائم ہوا، تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں۔ کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے
اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر متمکن ہوا اس کے سوا نہ تمہارا کوئی سرپرست ہے اور نہ کوئی سفارشی کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟
يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ إِلَى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍۢ كَانَ مِقْدَارُهُۥٓ أَلْفَ سَنَةٍۢ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿٥﴾
وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر کام کی تدبیر کرتا ہے پھراس دن بھی جس کی مقدار تمہاری گنتی سے ہزار برس ہو گی وہ انتظام اس کی طرف رجوع کرے گا
وہ آسمان سے زمین تک دُنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیر کی روداد اُوپر اُس کے حضور جاتی ہے ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمہارے شمار سے ایک ہزار سال ہے
کام کی تدبیر فرماتا ہے آسمان سے زمین تک پھر اسی کی طرف رجوع کرے گا اس دن کہ جس کی مقدار ہزار برس ہے تمہاری گنتی میں
وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ پھر وہ ایک روز جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہوگی۔ اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا
وہ آسمان سے زمین تک (نظامِ اقتدار) کی تدبیر فرماتا ہے پھر وہ امر اس کی طرف ایک دن میں چڑھتا ہے (اور چڑھے گا) جس کی مقدار ایک ہزار سال ہے اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو،
وہ خدا آسمان سے زمین تک کے اُمور کی تدبیر کرتا ہے پھر یہ امر اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق ہزار سال کے برابر ہوگی
وه آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے۔ پھر (وه کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازه تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے
وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر معاملہ کی تدبیر کرتا ہے اور پھر ہر معاملہ اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ایک ہزار سال ہوگی۔
ذَٰلِكَ عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٦﴾
وہی چھپی اور کھلی بات کا جاننے والا زبردست مہربان ہے
وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا، زبردست، اور رحیم
یہ ہے ہر نہاں اور عیاں کا جاننے والا عزت و رحمت والا،
یہی تو پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا (اور) غالب اور رحم والا (خدا) ہے
وہی غیب اور ظاہر کا جاننے والا ہے، غالب و مہربان ہے،
وہ خدا حاضر و غائب سب کا جاننے والا اور صاحبِ عزّت و مہربان ہے
یہی ہے چھپے کھلے کا جاننے واﻻ، زبردست غالب بہت ہی مہربان
یہ ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا جو بڑا غالب ہے (اور) بڑا رحم کرنے والا ہے۔
ٱلَّذِىٓ أَحْسَنَ كُلَّ شَىْءٍ خَلَقَهُۥ ۖ وَبَدَأَ خَلْقَ ٱلْإِنسَٰنِ مِن طِينٍۢ ﴿٧﴾
جس نے جو چیز بنائی خوب بنائی اور انسان کی پیدائش مٹی سے شروع کی
جو چیز بھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی اُ س نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی
وہ جس نے جو چیز بتائی خوب بنائی اور پیدائش انسان کی ابتدا مٹی سے فرمائی
جس نے ہر چیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی) اس کو پیدا کیا۔ اور انسان کی پیدائش کو مٹی سے شروع کیا
وہی ہے جس نے خوبی و حسن بخشا ہر اس چیز کو جسے اس نے پیدا فرمایا اور اس نے انسانی تخلیق کی ابتداء مٹی (یعنی غیر نامی مادّہ) سے کی،
اس نے ہر چیز کو حسوُ کے ساتھ بنایا ہے اور انسان کی خلقت کا آغاز مٹی سے کیا ہے
جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی
جس نے جو چیز بنائی بہترین بنائی اور انسان (آدم (ع)) کی خلقت کی ابتدائ گیلی مٹی سے کی۔
ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُۥ مِن سُلَٰلَةٍۢ مِّن مَّآءٍۢ مَّهِينٍۢ ﴿٨﴾
پھر اس کی اولاد نچڑے ہوئے حقیر پانی سے بنائی
پھر اُس کی نسل ایک ایسے ست سے چلائی جو حقیر پانی کی طرح کا ہے
پھر اس کی نسل رکھی ایک بے قدر پانی کے خلاصہ سے
پھر اس کی نسل خلاصے سے (یعنی) حقیر پانی سے پیدا کی
پھر اس کی نسل کو حقیر پانی کے نچوڑ (یعنی نطفہ) سے چلایا،
اس کے بعد اس کی نسل کو ایک ذلیل پانی سے قرار دیا ہے
پھر اس کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چلائی
پھر اس کی نسل کو ایک حقیر پانی (نطفہ) کے نچوڑ سے قرار دیا۔
ثُمَّ سَوَّىٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِۦ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ ﴿٩﴾
پھراس کے اعضا درست کیے اور اس میں اپنی روح پھونکی اور تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنایا تم بہت تھوڑا شکر کرتے ہو
پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، اور تم کو کان دیے، آنکھیں دیں اور دِل دیے تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو
پھر اسے ٹھیک کیا اور اس میں اپنی طرف کی روح پھونکی اور تمہیں کان اور آنکھیں اور دل عطا فرمائے کیا ہی تھوڑا حق مانتے ہو،
پھر اُس کو درست کیا پھر اس میں اپنی (طرف سے) روح پھونکی اور تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے مگر تم بہت کم شکر کرتے ہو
پھر اس (میں اعضاء) کو درست کیا اور اس میں اپنی روحِ (حیات) پھونکی اور تمہارے لئے (رحمِ مادر ہی میں پہلے) کان اور (پھر) آنکھیں اور (پھر) دل و دماغ بنائے، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو،
اس کے بعد اسے برابر کرکے اس میں اپنی روح پھونک دی ہے اور تمہارے لئے کان, آنکھ اور دل بنادیئے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرتے ہو
جسے ٹھیک ٹھاک کر کے اس میں اپنی روح پھونکی، اسی نے تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے (اس پر بھی) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو
پھر اس کو درست کیا (اس کی نوک پلک سنواری) اور پھر اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دی اور تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل (دماغ) بنائے مگر تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے رہو۔
وَقَالُوٓا۟ أَءِذَا ضَلَلْنَا فِى ٱلْأَرْضِ أَءِنَّا لَفِى خَلْقٍۢ جَدِيدٍۭ ۚ بَلْ هُم بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ كَٰفِرُونَ ﴿١٠﴾
اور کہتے ہیں کہ ہم جب زمین میں نیست و نابود ہو گئے تو کیا پھر نئے سرے سے پیدا ہوں گے بلکہ وہ اپنے رب سے ملنے کے منکر ہیں
اور یہ لوگ کہتے ہیں: \"جب ہم مٹی میں رَل مِل چکے ہوں گے تو کیا ہم پھر نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟\" اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں
اور بولے کیا جب ہم مٹی میں مل جائیں گے کیا پھر نئے بنیں گے، بلکہ وہ اپنے رب کے حضور حاضری سے منکر ہیں
اور کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے جانے ہی کے قائل نہیں
اور کفار کہتے ہیں کہ جب ہم مٹی میں مِل کر گم ہوجائیں گے تو (کیا) ہم اَز سرِ نَو پیدائش میں آئیں گے، بلکہ وہ اپنے رب سے ملاقات ہی کے مُنکِر ہیں،
اور یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم زمین میں گم ہوگئے تو کیا نئی خلقت میں پھر ظاہر کئے جائیں گے - بات یہ ہے کہ یہ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں
انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں مل جائیں گے کیا پھر نئی پیدائش میں آجائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وه لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں
اور وہ (کفار) کہتے ہیں کہ جب ہم زمین میں گم (ناپید) ہو جائیں گے تو کیا ہم از سرِ نو پیدا کئے جائیں گے بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) یہ لوگ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری کے منکر ہیں۔
۞ قُلْ يَتَوَفَّىٰكُم مَّلَكُ ٱلْمَوْتِ ٱلَّذِى وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ ﴿١١﴾
کہہ دو تمہاری جان موت کا وہ فرشتہ قبض کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم اپنے رب کے پاس لوٹائے جاؤ گے
اِن سے کہو \"موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تم کو پورا کا پورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹا لائے جاؤ گے\"
تم فرماؤ تمہیں وفات دیتا ہے موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے پھر اپنے رب کی طرف واپس جاؤ گے
کہہ دو کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے
آپ فرما دیں کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روح قبض کرتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے،
آپ کہہ دیجئے کہ تم کو وہ ملک الموت زندگی کی آخری منزل تک پہنچائے گا جو تم پر تعینات کیا گیا ہے اس کے بعد تم سب پروردگار کی بارگاہ میں پیش کئے جاؤ گے
کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے
آپ کہہ دیجئے! کہ موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے وہ تمہیں پورا پورا اپنے قبضے میں لیتا ہے پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤگے۔
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلْمُجْرِمُونَ نَاكِسُوا۟ رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَآ أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَٱرْجِعْنَا نَعْمَلْ صَٰلِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ ﴿١٢﴾
اور کبھی تو دیکھے جس وقت منکر اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے اے رب ہمارے ہم نے دیکھ اور سن لیا اب ہمیں پھر بھیج دے کہ اچھے کام کریں ہمیں یقین آ گیا ہے
کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے (اُس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے) \"اے ہمارے رب، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سُن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، ہمیں اب یقین آگیا ہے\"
اور کہیں تم دیکھو جب مجرم اپنے رب کے پاس سر نیچے ڈالے ہوں گے اے ہمارے رب اب ہم نے دیکھا اور سنا ہمیں پھر بھیج کہ نیک کام کریں ہم کو یقین آگیا
اور تم (تعجب کرو) جب دیکھو کہ گنہگار اپنے پروردگار کے سامنے سرجھکائے ہوں گے (اور کہیں گے کہ) اے ہمارے پروردگار ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو ہم کو (دنیا میں) واپس بھیج دے کہ نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں
اور اگر آپ دیکھیں (تو ان پر تعجب کریں) کہ جب مُجرِم لوگ اپنے رب کے حضور سر جھکائے ہوں گے اور (کہیں گے:) اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور ہم نے سُن لیا، پس (اب) ہمیں (دنیا میں) واپس لوٹا دے کہ ہم نیک عمل کر لیں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں،
اور کاش آپ دیکھتے جب مجرمین پروردگار کی بارگاہ میں سر جھکائے کھڑے ہوں گے - پروردگار ہم نے سب دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں دوبارہ واپس کردے کہ ہم نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والوں میں ہیں
کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناه گار لوگ اپنے رب تعالیٰ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں
اور کاش! تم دیکھتے جب مجرم اپنے سر جھکائے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں (کھڑے) ہوں گے اور (عرض کریں گے) اے ہمارے پروردگار! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو (ایک بار دنیا میں) ہمیں واپس بھیج دے۔ (اب) ہم نیک کام کریں گے اب ہمیں یقین آگیا ہے۔
وَلَوْ شِئْنَا لَءَاتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَىٰهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ ٱلْقَوْلُ مِنِّى لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلْجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿١٣﴾
اور اگر ہم چاہتے ہیں تو ہر شخص کو ہدایت پر لے آتے لیکن ہماری بات پوری ہو کر رہی کہ ہم جنوں اور آدمیوں سے جہنم بھر کر رہیں گے
(جواب میں ارشاد ہو گا) \"اگر ہم چاہتے تو پہلے ہی ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے مگر میری وہ بات پُوری ہو گئی جو میں نے کہی تھی کہ میں جہنّم کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا
اور اگر ہم چاہتے ہر جان کو اس کی ہدایت فرماتے مگر میری بات قرار پاچکی کہ ضرور جہنم کو بھردوں گا ان جِنوں اور آدمیوں سب سے
اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے۔ لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پاچکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھردوں گا
اور اگر ہم چاہتے تو ہم ہر نفس کو اس کی ہدایت (اَز خود ہی) عطا کر دیتے لیکن میری طرف سے (یہ) فرمان ثابت ہو چکا ہے کہ میں ضرور سب (مُنکر) جنّات اور انسانوں سے دوزخ کو بھر دوں گا،
اور ہم چاہتے تو جبرا ہرنفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن ہماری طرف سے یہ بات طے ہوچکی ہے کہ ہم جہّنم کو جنات اور تمام گمراہ انسانوں سے بھردیں گے
اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت نصیب فرما دیتے، لیکن میری یہ بات بالکل حق ہو چکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کردوں گا
اور اگر ہم (مشیتِ قاہرہ سے) چاہتے تو ہر متنفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن میری طرف سے یہ بات طے ہو چکی ہے کہ میں جہنم کو سب (نافرمان) جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔
فَذُوقُوا۟ بِمَا نَسِيتُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَآ إِنَّا نَسِينَٰكُمْ ۖ وَذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْخُلْدِ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٤﴾
تو اب اس کا مزہ چکھو کہ تم اپنے اس دن کے آنے کو بھول گئے تھے ہم نے تمہیں بھلا دیا اور اپنے کیے کے بدلہ میں ہمیشہ کا عذاب چکھو
پس اب چکھو مزا اپنی اِس حرکت کا کہ تم نے اس دن کی ملاقات کو فراموش کر دیا، ہم نے بھی اب تمہیں فراموش کر دیا ہے چکھو ہمیشگی کے عذاب کا مزا اپنے کرتوتوں کی پاداش میں\"
اب چکھو بدلہ اس کا کہ تم اپنے اس دن کی حاضری بھولے تھے ہم نے تمہیں چھوڑ دیا اب ہمیشہ کا عذاب چکھو اپنے کیے کا بدلہ،
سو (اب آگ کے) مزے چکھو اس لئے کہ تم نے اُس دن کے آنے کو بھلا رکھا تھا (آج) ہم بھی تمہیں بھلا دیں گے اور جو کام تم کرتے تھے اُن کی سزا میں ہمیشہ کے عذاب کے مزے چکھتے رہو
پس (اب) تم مزہ چکھو کہ تم نے اپنے اس دن کی پیشی کو بھلا رکھا تھا، بیشک ہم نے تم کو بھلا دیا ہے اور اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے رہے تھے دائمی عذاب چکھتے رہو،
لہذا تم لوگ اس بات کا مزہ چکھو کہ تم نے آج کے دن کی ملاقات کو اِھلا دیا تھا تو ہم نے بھی تم کو نظرانداز کردیا ہے اب اپنے گزشتہ اعمال کے بدلے دائمی عذاب کا مزہ چکھو
اب تم اپنے اس دن کی ملاقات کے فراموش کر دینے کا مزه چکھو، ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا اور اپنے کیے ہوئے اعمال (کی شامت) سے ابدی عذاب کا مزه چکھو
سو اس دن کی حاضری کو بھلا دینے کا (آج) مزا چکھو۔ (اب) ہم نے بھی تمہیں نظر انداز کر دیا ہے اور اپنے برے اعمال کی پاداش میں دائمی عذاب کا مزہ چکھو۔
إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِـَٔايَٰتِنَا ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا۟ بِهَا خَرُّوا۟ سُجَّدًۭا وَسَبَّحُوا۟ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩ ﴿١٥﴾
بس ہماری آیتوں پر وہ ایمان لاتے ہیں کہ جب انہیں وہ آیتیں یاد دلائی جاتی ہیں تو وہ سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے
ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیات سنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے
ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب وہ انہیں یاد دلائی جاتی ہیں سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے، السجدة۔۹
ہماری آیتوں پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب اُن کو اُن سے نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گرپڑتے اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور غرور نہیں کرتے
پس ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں اُن (آیتوں) کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ کرتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبّر نہیں کرتے،
ہماری آیتوں پر ایمان لانے والے افراد بس وہ ہیں جنہیں آیات کی یاد دلائی جاتی ہے تو سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمدوثنا کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں
ہماری آیتوں پر وہی ایمان ﻻتے ہیں جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وه سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں
ہماری آیتوں پر بس وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جن کو جب بھی ان (آیتوں) کے ساتھ نصیحت کی جائے تو وہ سجدے میں گر جاتے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔
تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ ٱلْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًۭا وَطَمَعًۭا وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿١٦﴾
اپنے بستروں سے اٹھ کر اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور ہمارے دیئے میں سے کچھ خرچ بھی کرتے ہیں
اُن کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں، اور جو کچھ رزق ہم نے اُنہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں ہسے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دیے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں،
اُن کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُمید سے پکارتے اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
ان کے پہلو اُن کی خواب گاہوں سے جدا رہتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور امید (کی مِلی جُلی کیفیت) سے پکارتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں،
ان کے پہلو بستر سے الگ رہتے ہیں اور وہ اپنے پروردگار کو خوف اور طمع کی بنیاد پر پکارتے رہتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق سے ہماری راہ میں انفاق کرتے رہتے ہیں
ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وه خرچ کرتے ہیں
(رات کے وقت) ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ بیم و امید سے اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں۔
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌۭ مَّآ أُخْفِىَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍۢ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٧﴾
پھر کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے عمل کے بدلہ میں ان کی آنکھو ں کی کیا ٹھنڈک چھپا رکھی ہے
پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ان کے اعمال کی جزا میں ان کے لیے چھپا رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے
تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا
کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے۔ یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے
سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اَعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہوگا جو وہ کرتے رہے تھے،
پس کسی نفس کو نہیں معلوم ہے کہ اس کے لئے کیا کیا خنکی چشم کا سامان چھپا کر رکھا گیا ہے جو ان کے اعمال کی جزا ہے
کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے
پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے (اچھے) اعمال کے صلہ میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کیا نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔
أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًۭا كَمَن كَانَ فَاسِقًۭا ۚ لَّا يَسْتَوُۥنَ ﴿١٨﴾
کیا مومن اس کے برابر ہے جو نا فرمان ہو برابر نہیں ہو سکتے
بھلا کہیں یہ ہو سکتا ہے کہ جو شخص مومن ہو وہ اُس شخص کی طرح ہو جائے جو فاسق ہو؟ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے
تو کیا جو ایمان والا ہے وہ اس جیسا ہوجائے گا جو بے حکم ہے یہ برابر نہیں،
بھلا جو مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو نافرمان ہو؟ دونوں برابر نہیں ہو سکتے
بھلا وہ شخص جو صاحبِ ایمان ہو اس کی مثل ہو سکتا ہے جو نافرمان ہو، (نہیں) یہ (دونوں) برابر نہیں ہو سکتے،
کیا وہ شخص جو صاحبِ ایمان ہے اس کے مثل ہوجائے گا جو فاسق ہے ہرگز نہیں دونوں برابر نہیں ہوسکتے
کیا وه جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے
تو کیا جو مؤمن ہے وہ فاسق کی مانند ہو سکتا ہے؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے۔
أَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فَلَهُمْ جَنَّٰتُ ٱلْمَأْوَىٰ نُزُلًۢا بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٩﴾
سو وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو ان کے ان کاموں کے سبب جو وہ کیا کرتے تھے مہمانی میں ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اُن کے لیے تو جنتوں کی قیام گاہیں ہیں، ضیافت کے طور پر اُن کے اعمال کے بدلے میں
جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بسنے کے باغ ہیں، ان کے کاموں کے صلہ میں مہمانداری
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کے (رہنے کے) لئے باغ ہیں یہ مہمانی اُن کاموں کی جزا ہے جو وہ کرتے تھے
چنانچہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو ان کے لئے دائمی سکونت کے باغات ہیں، (اللہ کی طرف سے ان کی) ضیافت و اِکرام میں اُن (اَعمال) کے بدلے جو وہ کرتے رہے تھے،
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے آرام کرنے کی جنتیں ہیں جو ان کے اعمال کی جزا ہیں
جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال بھی کیے ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، مہمانداری ہے ان کے اعمال کے بدلے جو وه کرتے تھے
پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل (بھی) کئے تو ان کے (اچھے) اعمال کے صلہ میں مہمانی کے طور پر ان کے (آرام) کے لئے جنتوں کی قیام گاہیں ہیں۔
وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فَسَقُوا۟ فَمَأْوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ ۖ كُلَّمَآ أَرَادُوٓا۟ أَن يَخْرُجُوا۟ مِنْهَآ أُعِيدُوا۟ فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلنَّارِ ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ ﴿٢٠﴾
اور جنہوں نے نافرمانی کی ان کا ٹھکانا آگ ہے جب وہاں سے نکلنے کا ارداہ کریں گے تو اس میں پھر لوٹا دیئے جائیں گے اور انہیں کہا جائے گا آگ کا وہ عذاب چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
اور جنہوں نے فسق اختیار کیا ہے اُن کا ٹھکانا دوزخ ہے جب کبھی وہ اس سے نکلنا چاہیں گے اسی میں دھکیل دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اب اُسی آگ کے عذاب کا مزا جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے
رہے وہ جو بے حکم ہیں ان کا ٹھکانا آ گ ہے، جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے پھر اسی میں پھیر دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے،
اور جنہوں نے نافرمانی کی اُن کے رہنے کے لئے دوزخ ہے جب چاہیں گے کہ اس میں سے نکل جائیں تو اس میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور اُن سے کہا جائے گا کہ جس دوزخ کے عذاب کو تم جھوٹ سمجھتے تھے اس کے مزے چکھو
اور جو لوگ نافرمان ہوئے سو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہ جب بھی اس سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اِس آتشِ دوزخ کا عذاب چکھتے رہو جِسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
اور جن لوگوں نے فسق اختیار کیا ہے ان کا ٹھکاناجہّنم ہے کہ جب اس سے نکلنے کا ارادہ کریں گے تو دوبارہ پلٹا دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ اس جہنمّ کی آگ کا مزہ چکھو جس کا تم انکار کیا کرتے تھے
لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور کہہ دیا جائے گا کہ اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو
اور جنہوں نے نافرمانی کی ان کا ٹھکانا آتش دوزخ ہے وہ جب بھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اسی آگ کے عذاب کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلاتے تھے۔
وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ ٱلْعَذَابِ ٱلْأَدْنَىٰ دُونَ ٱلْعَذَابِ ٱلْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢١﴾
اور ہم انہیں قریب کا عذاب بھی اس بڑے عذاب سے پہلے چکھائیں گے تاکہ وہ باز آ جائیں
اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں (کسی نہ کسی چھوٹے) عذاب کا مزا اِنہیں چکھاتے رہیں گے، شاید کہ یہ (اپنی باغیانہ روش سے) باز آ جائیں
اور ضرور ہم انہیں چکھائیں گے کچھ نزدیک کا عذاب اس بڑے عذاب سے پہلے جسے دیکھنے والا امید کرے کہ ابھی باز آئیں گے،
اور ہم اُن کو (قیامت کے) بڑے عذاب کے سوا عذاب دنیا کا بھی مزہ چکھائیں گے۔ شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں
اور ہم ان کو یقیناً (آخرت کے) بڑے عذاب سے پہلے قریب تر (دنیوی) عذاب (کا مزہ) چکھائیں گے تاکہ وہ (کفر سے) باز آجائیں،
اور ہم یقینا بڑے عذاب سے پہلے انہیں معمولی عذاب کا مزہ چکھائیں گے کہ شاید اسی طرح راہ راست پر پلٹ آئیں
بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وه لوٹ آئیں
اور ہم انہیں (قیامت والے) بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب کا مزہ چکھائیں گے تاکہ یہ باز آجائیں۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِۦ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَآ ۚ إِنَّا مِنَ ٱلْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ ﴿٢٢﴾
اوراس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جسے اس کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جائے پھر وہ ان سے منہ موڑے ہمیں تو گنہگاروں سے بدلہ لینا ہے
اور اُس سے بڑا ظالم کون ہو گا جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے اور پھر وہ ان سے منہ پھیر لے ایسے مجرموں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی گئی پھر اس نے ان سے منہ پھیر لیا بیشک ہم مجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں،
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ اُن سے منہ پھیر لے۔ ہم گنہگاروں سے ضرور بدلہ لینے والے ہیں
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جسے اس کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جائے پھر وہ اُن سے منہ پھیر لے، بیشک ہم مُجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں،
اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جسے آیات هالہٰیہ کی یاد دلائی جائے اور پھر اس سے اعراض کرے تو ہم یقینا مجرمین سے انتقام لینے والے ہیں
اس سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعﻆ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منھ پھیر لیا، (یقین مانو) کہ ہم بھی گناه گاروں سے انتقام لینے والے ہیں
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جسے اس کے پروردگار کی آیتوں کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے (اور) پھر وہ ان سے روگردانی کرے۔ بے شک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں۔
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ فَلَا تَكُن فِى مِرْيَةٍۢ مِّن لِّقَآئِهِۦ ۖ وَجَعَلْنَٰهُ هُدًۭى لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٢٣﴾
اور البتہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی پھر آپ اس کے ملنے میں شک نہ کریں اور ہم نے ہی اسے بنی اسرائیل کے لیے راہ نما بنایا تھا
اِس سے پہلے ہم موسیٰؑ کو کتاب دے چکے ہیں، لہٰذا اُسی چیز کے ملنے پر تمہیں کوئی شک نہ ہونا چاہیے اُس کتاب کو ہم نے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا تھا
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی تو تم اس کے ملنے میں شک نہ کرو اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا،
اور ہم نے موسٰی کو کتاب دی تو تم اُن کے ملنے سے شک میں نہ ہونا اور ہم نے اس (کتاب) کو (یا موسٰی کو) بنی اسرائیل کے لئے (ذریعہ) ہدایت بنایا
اور بیشک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب (تورات) عطا فرمائی تو آپ ان کی ملاقات کی نسبت شک میں نہ رہیں (وہ ملاقات آپ سے عنقریب شبِ معراج ہونے والی ہے) اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنایا،
اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو بھی کتاب عطا کی ہے لہذا آپ کو اپنے قرآن کے منجانب اللہ ہونے میں شک نہیں ہونا چاہئے اور ہم نے کتاب هموسٰی علیھ السّلام کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت قرار دیا ہے
بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پس آپ کو ہرگز اس کی ملاقات میں شک نہ کرنا چاہئے اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا
اور بیشک ہم نے موسیٰ (ع)کو کتاب (توراۃ) عطا کی تھی۔ تو آپ کو ایسی کتاب کے ملنے پر شک میں نہیں پڑنا چاہیے اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لئے ذریعۂ ہدایت بنایا تھا۔
وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةًۭ يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا۟ ۖ وَكَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يُوقِنُونَ ﴿٢٤﴾
اور ہم نے ان میں سے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے جب انہوں نے صبر کیا تھا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین بھی رکھتے تھے
اور جب انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندر ہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے
اور ہم نے ان میں سے کچھ امام بنائے کہ ہمارے حکم سے بناتے جبکہ انہوں نے صبر کیا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین لاتے تھے،
اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے۔ جب وہ صبر کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے
اور ہم نے ان میں سے جب وہ صبر کرتے رہے کچھ امام و پیشوا بنا دیئے جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے رہے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے،
اور ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو امام اور پیشوا قرار دیا ہے جو ہمارے امر سے لوگوں کی ہدایت کرتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ہے اور ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے
اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وه ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے
اور ہم نے ان میں سے بعض کو ایسا امام و پیشوا قرار دیا تھا جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے جب کہ انہوں نے صبر کیا تھا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿٢٥﴾
بے شک تیرا رب ہی قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس بات میں وہ اختلاف کرتے تھے
یقیناً تیرا رب ہی قیامت کے روز اُن باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں (بنی اسرائیل) باہم اختلاف کرتے رہے ہیں
بیشک تمہارا رب ان میں فیصلہ کردے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے تھے
بلاشبہ تمہارا پروردگار ان میں جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا
بیشک آپ کا رب ہی ان لوگوں کے درمیان قیامت کے دن ان (باتوں) کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے،
بیشک آپ کا پروردگار ان کے درمیان روزِ قیامت ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ آپس میں اختلاف رکھتے تھے
آپ کا رب ان (سب) کے درمیان ان (تمام) باتوں کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا جن میں وه اختلاف کر رہے ہیں
بے شک آپ کا پروردگار قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ ان باتوں میں جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔
أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ ٱلْقُرُونِ يَمْشُونَ فِى مَسَٰكِنِهِمْ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍ ۖ أَفَلَا يَسْمَعُونَ ﴿٢٦﴾
کیا انھیں اس سے بھی رہنمائی نہ ہوئی کہ ان سے پہلے ہم نے کتنی جماعتیں ہلاک کر دی ہیں جن کے گھروں میں یہ چلتے پھرتے ہیں بے شک اس میں بڑی نشانیاں ہیں پھر کیا وہ سنتے بھی نہیں
اور کیا اِن لوگوں کو (اِن تاریخی واقعات میں) کوئی ہدایت نہیں ملی کہ ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کے رہنے کی جگہوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں؟ اس میں بڑی نشانیاں ہیں، کیا یہ سنتے نہیں ہیں؟
اور کیا انہیں اس پر ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں (قومیں) ہلاک کردیں کہ آج یہ ان کے گھروں میں چل پھر رہے ہیں بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں تو کیا سنتے نہیں
کیا اُن کو اس (امر) سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اُن سے پہلے بہت سی اُمتوں کو جن کے مقامات سکونت میں یہ چلتے پھرتے ہیں ہلاک کر دیا۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں۔ تو یہ سنتے کیوں نہیں
اور کیا انہیں (اس امر سے) ہدایت نہیں ہوئی کہ ہم نے اِن سے پہلے کتنی ہی امّتوں کو ہلاک کر ڈالا تھا جن کی رہائش گاہوں میں (اب) یہ لوگ چَلتے پِھرتے ہیں۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں، تو کیا وہ سنتے نہیں ہیں،
تو کیا ان کی ہدایت کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جن کی بستیوں میں یہ چل پھررہے ہیں اور اس میں ہماری بہت سی نشانیاں ہیں تو کیا یہ سنتے نہیں ہیں
کیا اس بات نے بھی انہیں ہدایت نہیں دی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کے مکانوں میں یہ چل پھر رہے ہیں۔ اس میں تو (بڑی) بڑی نشانیاں ہیں۔ کیا پھر بھی یہ نہیں سنتے؟
کیا اس بات سے بھی اللہ نے انہیں ہدایت نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا ہے جن کے مکانات میں یہ (آج) چل پھر رہے ہیں۔ بے شک اس میں (عبرت کیلئے) بڑی نشانیاں ہیں کیا یہ لوگ سنتے نہیں ہیں۔
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا نَسُوقُ ٱلْمَآءَ إِلَى ٱلْأَرْضِ ٱلْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِۦ زَرْعًۭا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَٰمُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ ﴿٢٧﴾
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو خشک زمین کی طرف رواں کر کے ا س سے کھیتی نکالتے ہیں جس سے ان کے چار پائے اوروہ خود بھی کھاتے ہیں پھر کیا وہ دیکھتے نہیں
اور کیا اِن لوگوں نے یہ منظر کبھی نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب و گیاہ زمین کی طرف پانی بہا لاتے ہیں، اور پھر اسی زمین سے وہ فصل اُگاتے ہیں جس سے ان کے جانوروں کو بھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں؟ تو کیا انہیں کچھ نہیں سوجھتا؟
اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم پانی بھیجتے ہیں خشک زمین کی طرف پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں کہ اس میں سے ان کے چوپائے اور وہ خود کھاتے ہیں تو کیا انہیں سوجھتانہیں
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی رواں کرتے ہیں پھر اس سے کھیتی پیدا کرتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی (کھاتے ہیں) تو یہ دیکھتے کیوں نہیں۔
اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم پانی کو بنجَر زمین کی طرف بہا لے جاتے ہیں، پھر ہم اس سے کھیت نکالتے ہیں جس سے ان کے چوپائے (بھی) کھاتے ہیں اور وہ خود بھی کھاتے ہیں، تو کیا وہ دیکھتے نہیں ہیں،
کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ ہم پانی کو چٹیل میدان کی طرف بہالے جاتے ہیں اور اس کے ذریعہ زراعت پیدا کرتے ہیں جسے یہ خود بھی کھاتے ہیں اور ان کے جانور بھی کھاتے ہیں تو کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو بنجر (غیر آباد) زمین کی طرف بہا کر لے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں، کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے؟
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی کو بہا لے جاتے ہیں پھر اس سے ایسی کھیتی اگاتے ہیں جس میں ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور خود بھی تو کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں۔
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلْفَتْحُ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٢٨﴾
اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ فیصلہ کب ہوگا
یہ لوگ کہتے ہیں کہ \"یہ فیصلہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو؟\"
اور کہتے ہیں یہ فیصلہ کب ہوگا اگر تم سچے ہو
اور کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو یہ فیصلہ کب ہوگا؟
اور کہتے ہیں: یہ فیصلہ (کا دن) کب ہوگا اگر تم سچے ہو،
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ آخر وہ فتح کا دن کب آئے گا اگر آپ لوگ سچےّ ہیں
اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کب ہوگا؟ اگر تم سچے ہو (تو بتلاؤ)
اور وہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (بتاؤ) یہ فتح (فیصلہ) کب ہوگا؟
قُلْ يَوْمَ ٱلْفَتْحِ لَا يَنفَعُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِيمَٰنُهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿٢٩﴾
کہہ دو کہ فیصلہ کا دن کافرو ں کو ان کا ایمان لانا نفع نہ دے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی
ان سے کہو \"فیصلے کے دن ایمان لانا اُن لوگوں کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو گا جنہوں نے کفر کیا ہے اور پھر اُن کو کوئی مہلت نہ ملے گی\"
تم فرماؤ فیصلہ کے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا نفع نہ دے گا اور نہ انہیں مہلت ملے
کہہ دو کہ فیصلے کے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا کچھ بھی فائدہ نہ دے گا اور نہ اُن کو مہلت دی جائے گی
آپ فرما دیں: فیصلہ کے دن نہ کافروں کو ان کا ایمان فائدہ دے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی،
تو کہہ دیجئے کہ فتح کے دن پھر کفر اختیار کرنے والوں کا ایمان کام نہیں آئے گا اور نہ انہیں مہلت ہی دی جائے گی
جواب دے دو کہ فیصلے والے دن ایمان ﻻنا بے ایمانوں کو کچھ کام نہ آئے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی
آپ کہئے کہ فتح (فیصلہ) والے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔
فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَٱنتَظِرْ إِنَّهُم مُّنتَظِرُونَ ﴿٣٠﴾
سو ان سے کنارہ کر اور انتظار کر وہ بھی انتظار کر رہے ہیں
اچھا، اِنہیں ان کے حال پر چھوڑ دو اور انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں
تو ان سے منہ پھیرلو اور انتظار کرو بیشک انہیں بھی انتظار کرنا ہے
تو اُن سے منہ پھیر لو اور انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں
پس آپ اُن سے منہ پھیر لیجئے اور انتظار کیجئے اور وہ لوگ (بھی) انتظار کر رہے ہیں،
لہذا آپ ان سے کنارہ کش رہیں اور وقت کا انتظار کریں کہ یہ بھی انتظار کرنے والے ہیں
اب آپ ان کا خیال چھوڑ دیں اور منتظر رہیں۔ یہ بھی منتظر ہیں
سو آپ ان سے بے اعتنائی کریں اور انتظار کریں۔ وہ بھی انتظار کر رہے ہیں۔