Main pages

Surah Explained in detail [Fussilat] in Urdu

Surah Explained in detail [Fussilat] Ayah 54 Location Maccah Number 41

حمٓ ﴿١﴾

حمۤ

طاہر القادری

حا، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،

تَنزِيلٌۭ مِّنَ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ ﴿٢﴾

(یہ کتاب) بڑے مہربان نہایت رحم والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ خدائے رحمان و رحیم کی طرف سے نازل کردہ چیز ہے

احمد رضا خان

یہ اتارا ہے بڑے رحم والے مہربان کا،

جالندہری

(یہ کتاب خدائے) رحمٰن ورحیم (کی طرف) سے اُتری ہے

طاہر القادری

نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والے (رب) کی جانب سے اتارا جانا ہے،

علامہ جوادی

یہ خدائے رحمن و رحیم کی تنزیل ہے

محمد جوناگڑھی

اتاری ہوئی ہے بڑے مہربان بہت رحم والے کی طرف سے

محمد حسین نجفی

یہ (قرآن) رحمٰن و رحیم خدا کی طرف سے نازل کردہ ہے۔

كِتَٰبٌۭ فُصِّلَتْ ءَايَٰتُهُۥ قُرْءَانًا عَرَبِيًّۭا لِّقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴿٣﴾

کہ جس کی آیتیں عربی زبان میں علم والوں کے لیے واضح ہیں

ابوالاعلی مودودی

ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی زبان کا قرآن، اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں

احمد رضا خان

ایک کتاب ہے جس کی آیتیں مفصل فرمائی گئیں عربی قرآن عقل والوں کے لیے،

جالندہری

کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں

طاہر القادری

(اِس) کتاب کا جس کی آیات واضح طور پر بیان کر دی گئی ہیں علم و دانش رکھنے والی قوم کے لئے عربی (زبان میں) قرآن (ہے)،

علامہ جوادی

اس کتاب کی آیتیں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں عربی زبان کا قرآن ہے اس قوم کے لئے جو سمجھنے والی ہو

محمد جوناگڑھی

(ایسی) کتاب ہے جس کی آیتوں کی واضح تفصیل کی گئی ہے، (اس حال میں کہ) قرآن عربی زبان میں ہے اس قوم کے لیے جو جانتی ہے

محمد حسین نجفی

یہ ایسی کتاب ہے جس کی آیتیں تفصیل سے بیان کر دی گئی ہیں ان لوگوں کیلئے جو علم رکھتے ہیں عربی زبان کے قرآن کی صورت میں۔

بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٤﴾

خوشخبری دینے والی ڈرانے والی ہےپھر ان میں سے اکثر نے تو منہ ہی پھیر لیا پھر وہ سنتے بھی نہیں

ابوالاعلی مودودی

بشارت دینے والا اور ڈرا دینے والا مگر اِن لوگوں میں سے اکثر نے اس سے رو گردانی کی اور وہ سن کر نہیں دیتے

احمد رضا خان

خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا تو ان میں اکثر نے منہ پھیرا تو وہ سنتے ہی نہیں

جالندہری

جو بشارت بھی سناتا ہے اور خوف بھی دلاتا ہے لیکن ان میں سے اکثروں نے منہ پھیر لیا اور وہ سنتے ہی نہیں

طاہر القادری

خوشخبری سنانے والا ہے اور ڈر سنانے والا ہے، پھر ان میں سے اکثر لوگوں نے رُوگردانی کی سو وہ (اِسے) سنتے ہی نہیں ہیں،

علامہ جوادی

یہ قرآن بشارت دینے والا اور عذاب الہٰی سے ڈرانے والا بناکر نازل کیا گیا ہے لیکن اکثریت نے اس سے اعراض کیا ہے اور وہ کچھ سنتے ہی نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

خوش خبری سنانے واﻻ اور ڈرانے واﻻ ہے، پھر بھی ان کی اکثریت نے منھ پھیر لیا اور وه سنتے ہی نہیں

محمد حسین نجفی

یہ (قرآن) خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے مگر اکثر لوگوں نے اس سے روگردانی کی ہے۔ پس وہ سنتے ہی نہیں ہیں۔

وَقَالُوا۟ قُلُوبُنَا فِىٓ أَكِنَّةٍۢ مِّمَّا تَدْعُونَآ إِلَيْهِ وَفِىٓ ءَاذَانِنَا وَقْرٌۭ وَمِنۢ بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌۭ فَٱعْمَلْ إِنَّنَا عَٰمِلُونَ ﴿٥﴾

اور کہتے ہیں ہمارے دل اس بات سے کہ جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان پردہ پڑا ہوا ہے پھر آپ اپنا کام کیے جائیں ہم بھی اپنا کام کر رہے ہیں

ابوالاعلی مودودی

کہتے ہیں \"جس چیز کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے اس کے لیے ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں، ہمارے کان بہرے ہو گئے ہیں، اور ہمارے اور تیرے درمیان ایک حجاب حائل ہو گیا ہے تو اپنا کام کر، ہم اپنا کام کیے جائیں گے\"

احمد رضا خان

اور بولے ہمارے دل غلاف میں ہیں اس بات سے جس کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اور ہمارے کانوں میں ٹینٹ (روئی) ہے اور ہمارے اور تمہارے درمیان روک ہے تو تم اپنا کام کرو ہم اپنا کام کرتے ہیں

جالندہری

اور کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے ہمارے دل پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ (یعنی بہراپن) ہے اور ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ ہے تو تم (اپنا) کام کرو ہم (اپنا) کام کرتے ہیں

طاہر القادری

اور کہتے ہیں کہ ہمارے دل اُس چیز سے غلافوں میں ہیں جس کی طرف آپ ہمیں بلاتے ہیں اور ہمارے کانوں میں (بہرے پن کا) بوجھ ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان پردہ ہے سو آپ (اپنا) عمل کرتے رہئے ہم اپنا عمل کرنے والے ہیں،

علامہ جوادی

اور کہتے ہیں کہ ہمارے دل جن باتوں کی تم دعوت دے رہے ہو ان کی طرف سے پردہ میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بہراپن ہے اور ہمارے تمہارے درمیان پردہ حائل ہے لہذا تم اپنا کام کرو اور ہم اپنا کام کررہے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور انہوں نے کہا کہ تو جس کی طرف ہمیں بلا رہا ہے ہمارے دل تو اس سے پردے میں ہیں اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے اور ہم میں اور تجھ میں ایک حجاب ہے، اچھا تو اب اپنا کام کیے جا ہم بھی یقیناً کام کرنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

اور وہ کہتے ہیں کہ آپ(ص) جس چیز کی طرف ہمیں دعوت دیتے ہیں اس سے ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے اور ہمارے تمہارے درمیان پردہ حائل ہے آپ اپنا کام کیجئے ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔

قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ فَٱسْتَقِيمُوٓا۟ إِلَيْهِ وَٱسْتَغْفِرُوهُ ۗ وَوَيْلٌۭ لِّلْمُشْرِكِينَ ﴿٦﴾

آپ ان سے کہہ دیں کہ میں بھی تم جیسا ایک آدمی ہوں میری طرف یہی حکم آتا ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے پھراس کی طرف سیدھے چلے جاؤ اور اس سے معافی مانگو اور مشرکوں کے لیے ہلاکت ہے

ابوالاعلی مودودی

اے نبیؐ، اِن سے کہو، میں تو ایک بشر ہوں تم جیسا مجھے وحی کے ذریعہ سے بتایا جاتا ہے کہ تمہارا خدا تو بس ایک ہی خدا ہے، لہٰذا تم سیدھے اُسی کا رخ اختیار کرو اور اس سے معافی چاہو تباہی ہے اُن مشرکوں کے لیے

احمد رضا خان

تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو میں تمہیں جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، تو اس کے حضور سیدھے رہو اور اس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک والوں کو،

جالندہری

کہہ دو کہ میں بھی آدمی ہوں جیسے تم۔ (ہاں) مجھ پر یہ وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود خدائے واحد ہے تو سیدھے اسی کی طرف (متوجہ) رہو اور اسی سے مغفرت مانگو اور مشرکوں پر افسوس ہے

طاہر القادری

(اِن کے پردے ہٹانے اور سننے پر آمادہ کرنے کے لئے) فرما دیجئے: (اے کافرو!) بس میں ظاہراً آدمی ہونے میں تو تم ہی جیسا ہوں (پھر مجھ سے اور میری دعوت سے اس قدر کیوں گریزاں ہو) میری طرف یہ وحی بھیجی گئی ہے کہ تمہارا معبود فقط معبودِ یکتا ہے، پس تم اسی کی طرف سیدھے متوجہ رہو اور اس سے مغفرت چاہو، اور مشرکوں کے لئے ہلاکت ہے،

علامہ جوادی

آپ کہہ دیجئے کہ میں بھی تمہارا ہی جیسا بشر ہوں لیکن میری طرف برابر وحی آتی ہے کہ تمہارا خدا ایک ہے لہٰذا اس کے لئے استقامت کرو اور اس سے استغفارکرو اور مشرکوں کے حال پر افسوس ہے

محمد جوناگڑھی

آپ کہہ دیجیئے! کہ میں تو تم ہی جیسا انسان ہوں مجھ پر وحی نازل کی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود ایک اللہ ہی ہے سو تم اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور اس سے گناہوں کی معافی چاہو، اور ان مشرکوں کے لیے (بڑی ہی) خرابی ہے

محمد حسین نجفی

آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ میں بھی تمہاری ہی طرح بشر ہوں (مگر فرق یہ ہے) کہ مجھے وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ (خدا) بس ایک ہی الٰہ (خدا) ہے تو تم سیدھے اسی کی طرف رخ رکھو اور اس سے مغفرت طلب کرو اور بربادی ہے ان مشرکوں کیلئے۔

ٱلَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَهُم بِٱلْءَاخِرَةِ هُمْ كَٰفِرُونَ ﴿٧﴾

جو زکواة نہیں دیتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں

احمد رضا خان

وہ جو زکوٰة نہیں دیتے اور وہ آخرت کے منکر ہیں

جالندہری

جو زکوٰة نہیں دیتے اور آخرت کے بھی قائل نہیں

طاہر القادری

جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتے اور وہی تو آخرت کے بھی منکر ہیں،

علامہ جوادی

جو لوگ زکوِٰادا نہیں کرتے ہیں اور آخرت کا انکار کرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

جو زکوٰة نہیں دیتے اورآخرت کے بھی منکر ہی رہتے ہیں

محمد حسین نجفی

جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتے اور وہ قیامت کے منکر ہیں۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍۢ ﴿٨﴾

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام بھی کیے ان کے لیے بے انتہا اجر ہے

ابوالاعلی مودودی

رہے وہ لوگ جنہوں نے مان لیا اور نیک اعمال کیے، اُن کے لیے یقیناً ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے

احمد رضا خان

بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بے انتہا ثواب ہے

جالندہری

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کے لئے (ایسا) ثواب ہے جو ختم ہی نہ ہو

طاہر القادری

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا،

علامہ جوادی

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے منقطع نہ ہونے والا اجر ہے

محمد جوناگڑھی

بیشک جو لوگ ایمان ﻻئیں اور بھلے کام کریں ان کے لیے نہ ختم ہونے واﻻ اجر ہے

محمد حسین نجفی

جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کیلئے وہ اجر ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے۔

۞ قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْأَرْضَ فِى يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُۥٓ أَندَادًۭا ۚ ذَٰلِكَ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٩﴾

کہہ دو کیا تم اس کا انکار کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی اور تم اس کے لیے شریک ٹھیراتے ہو وہی سب جہانوں کا پروردگار ہے

ابوالاعلی مودودی

اے نبیؐ! اِن سے کہو، کیا تم اُس خدا سے کفر کرتے ہو اور دوسروں کو اُس کا ہمسر ٹھیراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنا دیا؟ وہی تو سارے جہان والوں کا رب ہے

احمد رضا خان

تم فرماؤ کیا تم لوگ اس کا انکار رکھتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی اور اس کے ہمسر ٹھہراتے رہو وہ ہے سارے جہان کا رب

جالندہری

کہو کیا تم اس سے انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا۔ اور (بتوں کو) اس کا مدمقابل بناتے ہو۔ وہی تو سارے جہان کا مالک ہے

طاہر القادری

فرما دیجئے: کیا تم اس (اﷲ) کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دِن (یعنی دو مدّتوں) میں پیدا فرمایا اور تم اُس کے لئے ہمسر ٹھہراتے ہو، وہی سارے جہانوں کا پروردگار ہے،

علامہ جوادی

آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگ اس خدا کا انکار کرتے ہو جس نے ساری زمین کو دو دن میں پیدا کردیا ہے اور اس کا مثل قرار دیتے ہوئے جب کہ وہ عالمین کا پالنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

آپ کہہ دیجئے! کہ کیا تم اس (اللہ) کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی، سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے

محمد حسین نجفی

آپ(ص) کہہ دیجئے! کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو پیدا کیا اور دوسروں کو اس کا ہمسر قرار دیتے ہو؟ وہی تو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔

وَجَعَلَ فِيهَا رَوَٰسِىَ مِن فَوْقِهَا وَبَٰرَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَآ أَقْوَٰتَهَا فِىٓ أَرْبَعَةِ أَيَّامٍۢ سَوَآءًۭ لِّلسَّآئِلِينَ ﴿١٠﴾

اور اس نے زمین میں اوپر سے پہاڑ رکھے اور اس میں برکت دی اور چار دن میں اس کی غذاؤں کا اندازہ کیا (یہ جواب) پوچھنے والوں کے لیے پورا ہے

ابوالاعلی مودودی

اُس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد) اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیا کر دیا یہ سب کام چار دن میں ہو گئے

احمد رضا خان

اور اس میں اس کے اوپر سے لنگر ڈالے (بھاری بوجھ رکھے) اور اس میں برکت رکھی اور اس میں اس کے بسنے والوں کی روزیاں مقرر کیں یہ سب ملاکر چار دن میں ٹھیک جواب پوچھنے والوں کو،

جالندہری

اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور زمین میں برکت رکھی اور اس میں سب سامان معیشت مقرر کیا (سب) چار دن میں۔ (اور تمام) طلبگاروں کے لئے یکساں

طاہر القادری

اور اُس کے اندر (سے) بھاری پہاڑ (نکال کر) اس کے اوپر رکھ دیئے اور اس کے اندر (معدنیات، آبی ذخائر، قدرتی وسائل اور دیگر قوتوں کی) برکت رکھی، اور اس میں (جملہ مخلوق کے لئے) غذائیں (اور سامانِ معیشت) مقرر فرمائے (یہ سب کچھ اس نے) چار دنوں (یعنی چار ارتقائی زمانوں) میں مکمل کیا، (یہ سارا رِزق اصلًا) تمام طلب گاروں (اور حاجت مندوں) کے لئے برابر ہے،

علامہ جوادی

اور اس نے اس زمین میں اوپر سے پہاڑ قرار دے دیئے ہیںاور برکت رکھ دی ہے اور چار دن کے اندر تمام سامان معیشت کو مقرر کردیا ہے جو تمام طلبگاروں کے لئے مساوی حیثیت رکھتا ہے

محمد جوناگڑھی

اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیے اوراس میں برکت رکھ دی اوراس میں (رہنے والوں کی) غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی (صرف) چار دن میں، ضرورت مندوں کے لیے یکساں طور پر

محمد حسین نجفی

اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں تمام طلبگاروں کی ضرورت کے برابر چار دن کی مدت میں صحیح انداز سے سامانِ معیشت مہیا کر دیا۔

ثُمَّ ٱسْتَوَىٰٓ إِلَى ٱلسَّمَآءِ وَهِىَ دُخَانٌۭ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ٱئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًۭا قَالَتَآ أَتَيْنَا طَآئِعِينَ ﴿١١﴾

پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھؤاں تھا پس اس کو اور زمین کو فرمایا کہ خوشی سے آؤ یا جبر سے دونوں نے کہا ہم خوشی سے آئے ہیں

ابوالاعلی مودودی

پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت محض دھواں تھا اُس نے آسمان اور زمین سے کہا \"وجود میں آ جاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو\" دونوں نے کہا \"ہم آ گئے فرمانبرداروں کی طرح\"

احمد رضا خان

پھر آسمان کی طرف قصد فرمایا اور وہ دھواں تھا تو اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں حاضر ہو خوشی سے چاہے ناخوشی سے، دونوں نے عرض کی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے،

جالندہری

پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں آؤ (خواہ) خوشی سے خواہ ناخوشی سے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوشی سے آتے ہیں

طاہر القادری

پھر وہ سماوی کائنات کی طرف متوجہ ہوا تو وہ (سب) دھواں تھا، سو اس نے اُسے (یعنی آسمانی کرّوں سے) اور زمین سے فرمایا: خواہ باہم کشش و رغبت سے یا گریزی و ناگواری سے (ہمارے نظام کے تابع) آجاؤ، دونوں نے کہا: ہم خوشی سے حاضر ہیں،

علامہ جوادی

اس کے بعد اس نے آسمان کا رخ کیا جو بالکل دھواں تھا اور اسے اور زمین کو حکم دیا کہ بخوشی یا بہ کراہت ہماری طرف آؤ تو دونوں نے عرض کی کہ ہم اطاعت گزار بن کر حاضر ہیں

محمد جوناگڑھی

پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وه دھواں (سا) تھا پس اس سے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے دونوں نے عرض کیا ہم بخوشی حاضر ہیں

محمد حسین نجفی

پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جبکہ وہ دھوئیں کی شکل میں تھا اور اس سے اور زمین سے کہا کہ تم خوشی سے آؤ یا نخوشی سے تو دونوں نے کہا ہم خوشی خوشی آتے ہیں۔

فَقَضَىٰهُنَّ سَبْعَ سَمَٰوَاتٍۢ فِى يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِى كُلِّ سَمَآءٍ أَمْرَهَا ۚ وَزَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا بِمَصَٰبِيحَ وَحِفْظًۭا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ ﴿١٢﴾

پھر انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور اس نے ہر ایک آسمان میں اس کا کام القا کیا اور ہم نے پہلے آسمان کو چراغوں سے زینت دی اور حفاظت کے لیے بھی یہ زبردست ہر چیز کے جاننے والے کا اندازہ ہے

ابوالاعلی مودودی

تب اُس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اُس کا قانون وحی کر دیا اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کر دیا یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصوبہ ہے

احمد رضا خان

تو انہیں پورے سات آسمان کردیا دو دن میں اور ہر آسمان میں اسی کے کام کے احکام بھیجے اور ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا اور نگہبانی کے لیے یہ اس عزت والے علم والے کا ٹھہرایا ہوا ہے،

جالندہری

پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (یعنی ستاروں) سے مزین کیا اور (شیطانوں سے) محفوظ رکھا۔ یہ زبردست (اور) خبردار کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں

طاہر القادری

پھر دو دِنوں (یعنی دو مرحلوں) میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر سماوی کائنات میں اس کا نظام ودیعت کر دیا اور آسمانِ دنیا کو ہم نے چراغوں (یعنی ستاروں اور سیّاروں) سے آراستہ کر دیا اور محفوظ بھی (تاکہ ایک کا نظام دوسرے میں مداخلت نہ کر سکے)، یہ زبر دست غلبہ (و قوت) والے، بڑے علم والے (رب) کا مقرر کردہ نظام ہے،

علامہ جوادی

پھر ان آسمانوں کو دو دن کے اندر سات آسمان بنادیئے اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کردی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کردیا ہے اور محفوظ بھی بنادیا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی مقرر کی ہوئی تقدیر ہے

محمد جوناگڑھی

پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی، یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے

محمد حسین نجفی

پس اس (اللہ) نے انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کر دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (ستاروں) سے زینت بخشی اور اسے محفوظ کر دیا یہ اس (خدا) کی منصوبہ بندی ہے جو (ہر چیز پر) غالب ہے اور بڑا جاننے والا ہے۔

فَإِنْ أَعْرَضُوا۟ فَقُلْ أَنذَرْتُكُمْ صَٰعِقَةًۭ مِّثْلَ صَٰعِقَةِ عَادٍۢ وَثَمُودَ ﴿١٣﴾

پس اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو میں تمہیں کڑک سے ڈراتا ہوں جیسا کہ قوم عاد اور ثمود پر کڑک آئی تھی

ابوالاعلی مودودی

اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اِن سے کہہ دو کہ میں تم کو اُسی طرح کے ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب سے ڈراتا ہوں جیسا عاد اور ثمود پر نازل ہوا تھا

احمد رضا خان

پھر اگر وہ منہ پھیریں تو تم فرماؤ کہ میں تمہیں ڈراتا ہوں ایک کڑ ک سے جیسی کڑ ک عاد اور ثمود پر آئی تھی

جالندہری

پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو کہہ دو کہ میں تم کو ایسے چنگھاڑ (کے عذاب) سے آگاہ کرتا ہوں جیسے عاد اور ثمود پر چنگھاڑ (کا عذاب آیا تھا)

طاہر القادری

پھر اگر وہ رُوگردانی کریں تو آپ فرما دیں: میں تمہیں اُس خوفناک عذاب سے ڈراتا ہوں جو عاد اور ثمود کی ہلاکت کے مانند ہوگا،

علامہ جوادی

پھر اگر یہ اعراض کریں تو کہہ دیجئے کہ ہم نے تم کو ویسی ہی بجلی کے عذاب سے ڈرایا ہے جیسی قوم عاد و ثمود پر نازل ہوئی تھی

محمد جوناگڑھی

اب بھی یہ روگرداں ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے ڈراتا ہوں جو مثل عادیوں اور ﺛمودیوں کی کڑک ہوگی

محمد حسین نجفی

پس اگر یہ لوگ روگردانی کریں تو آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ میں نے تو تمہیں اس (آسمانی) کڑک سے ڈرا دیا ہے جو عاد والی کڑک کی مانند ہے۔

إِذْ جَآءَتْهُمُ ٱلرُّسُلُ مِنۢ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّا ٱللَّهَ ۖ قَالُوا۟ لَوْ شَآءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَٰٓئِكَةًۭ فَإِنَّا بِمَآ أُرْسِلْتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ ﴿١٤﴾

جب ان کے پاس رسول آئے ان کے سامنے سے اور ان کے پیچھے سے کہ سوائے الله کے کسی کی عبادت نہ کرو تو کہنے لگےکہ اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتے نازل کر دیتا پس ہم تو اس چیز سے جو تم دے کر بھیجے گئے ہو منکر ہیں

ابوالاعلی مودودی

جب خدا کے رسول اُن کے پاس آگے اور پیچھے، ہر طرف سے آئے اور انہیں سمجھایا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو تو انہوں نے کہا \"ہمارا رب چاہتا تو فرشتے بھیجتا، لہٰذا ہم اُس بات کو نہیں مانتے جس کے لیے تم بھیجے گئے ہو\"

احمد رضا خان

جب رسول ان کے آگے پیچھے پھرتے تھے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو، بولے ہمارا رب چاہتا تو فرشتے اتارتا تو جو کچھ تم لے کر بھیجے گئے ہم اسے نہیں مانتے

جالندہری

جب ان کے پاس پیغمبر ان کے آگے اور پیچھے سے آئے کہ خدا کے سوا (کسی کی) عبادت نہ کرو۔ کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے اُتار دیتا سو جو تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے

طاہر القادری

جب اُن کے پاس اُن کے آگے اور اُن کے پیچھے (یا اُن سے پہلے اور ان کے بعد) پیغمبر آئے (اور کہا) کہ اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، تو وہ کہنے لگے: اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتوں کو اتار دیتا سو جو کچھ تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کے منکر ہیں،

علامہ جوادی

جب ان کے پاس سامنے اور پیچھے سے ہمارے نمائندے آئے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے کہہ دیا کہ ہمارا خدا چاہتا تو ملائکہ کو نازل کرتا ہم تمہارے پیغام کے قبول کرنے والے نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں

محمد حسین نجفی

جبکہ ان کے پاس (اللہ کے) رسول(ع) ان کے آگے اور ان کے پیچھے سے آئے (اس پیغام کے ساتھ) کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مگر انہوں نے (جواب میں) کہا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو (ہماری طرف) فرشتے نازل کرتا۔ لہٰذا جس (پیغام) کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں۔

فَأَمَّا عَادٌۭ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَقَالُوا۟ مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّ ٱللَّهَ ٱلَّذِى خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةًۭ ۖ وَكَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾

پس قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر کیا اورکہا ہم سے طاقت میں کون زیادہ ہے کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ الله جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے طاقت میں کہیں بڑھ کر ہے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے

ابوالاعلی مودودی

عاد کا حال یہ تھا کہ وہ زمین میں کسی حق کے بغیر بڑے بن بیٹھے اور کہنے لگے \"کون ہے ہم سے زیادہ زور آور\" اُن کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے ان کو پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ زور آور ہے؟ وہ ہماری آیات کا انکار ہی کرتے رہے

احمد رضا خان

تو وہ جو عاد تھے انہیں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور بولے ہم سے زیادہ کس کا زور، اور کیا انہوں نے نہ جانا کہ اللہ جس نے انہیں بنایا ان سے زیادہ قوی ہے، اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے،

جالندہری

جو عاد تھے وہ ناحق ملک میں غرور کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سے بڑھ کر قوت میں کون ہے؟ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس نے ان کو پیدا کیا وہ ان سے قوت میں بہت بڑھ کر ہے۔ اور وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے رہے

طاہر القادری

پس جو قومِ عاد تھی سو انہوں نے زمین میں ناحق تکبر (و سرکشی) کی اور کہنے لگے: ہم سے بڑھ کر طاقتور کون ہے؟ اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اﷲ جس نے انہیں پیدا فرمایا ہے وہ اُن سے کہیں بڑھ کر طاقتور ہے، اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے،

علامہ جوادی

پھر قوم عاد نے زمین میں ناحق بلندی اور برتری سے کام لیا اور یہ کہنا شروع کردیا کہ ہم سے زیادہ طاقت والا کون ہے .... تو کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے وہ بہرحال ان سے زیادہ طاقت رکھنے والا ہے لیکن یہ لوگ ہماری نشانیوں کا انکار کرنے والے تھے

محمد جوناگڑھی

اب عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کر دی اور کہنے لگے کہ ہم سے زور آور کون ہے؟ کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وه ان سے (بہت ہی) زیاده زور آور ہے، وه (آخر تک) ہماری آیتوں کا انکار ہی کرتے رہے

محمد حسین نجفی

سو قومِ عاد نے زمین میں ناحق سرکشی کی اور کہا کہ ہم سے بڑھ کر کون طاقتور ہے؟ کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ (اور نہ یہ سوچا) کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے کہ وہ ان سے بڑھ کر طاقتور ہے وہ (ہمیشہ) ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے۔

فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًۭا صَرْصَرًۭا فِىٓ أَيَّامٍۢ نَّحِسَاتٍۢ لِّنُذِيقَهُمْ عَذَابَ ٱلْخِزْىِ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ ٱلْءَاخِرَةِ أَخْزَىٰ ۖ وَهُمْ لَا يُنصَرُونَ ﴿١٦﴾

پس ہم نے ان پر منحوس دنوں میں تیز آندھی بھیجی تاکہ ہم انہیں ذلت کے عذاب کا مزہ دنیا کی زندگی میں چکھا دیں اور آخرت کا عذاب تواور بھی ذلت کا ہے اور ان کی مدد نہ کی جائے گی

ابوالاعلی مودودی

آخرکار ہم نے چند منحوس دنوں میں سخت طوفانی ہوا ان پر بھیج دی تاکہ انہیں دنیا ہی کی زندگی میں ذلت و رسوائی کے عذاب کا مزا چکھا دیں، اور آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ رسوا کن ہے، وہاں کوئی ان کی مدد کرنے والا نہ ہو گا

احمد رضا خان

تو ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی سخت گرج کی ان کی شامت کے دنوں میں کہ ہم انہیں رسوائی کا عذاب چکھائیں دنیا کی زندگی میں اور بیشک آخرت کے عذاب میں سب سے بڑی رسوائی ہے اور ان کی مدد نہ ہوگی،

جالندہری

تو ہم نے بھی ان پر نحوست کے دنوں میں زور کی ہوا چلائی تاکہ ان کو دنیا کی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھا دیں۔ اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی ذلیل کرنے والا ہے اور (اس روز) ان کو مدد بھی نہ ملے گی

طاہر القادری

سو ہم نے اُن پر منحوس دنوں میں خوفناک تیز و تُند آندھی بھیجی تاکہ ہم انہیں دنیوی زندگی میں ذِلت کے عذاب کا مزہ چکھائیں، اور آخرت کا عذاب تو سب سے زیادہ ذِلت انگیز ہوگا اور اُن کی کوئی مدد نہ کی جائے گی،

علامہ جوادی

تو ہم نے بھی ان کے اوپر تیزوتند آندھی کو ان کی نحوست کے دنوں میں بھیج دیا تاکہ انہیں زندگانی دنیا میں بھی رسوائی کے عذاب کا مزہ چکھائیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہے اور وہاں ان کی کوئی مدد بھی نہیں کی جائے گی

محمد جوناگڑھی

بالﺂخر ہم نے ان پر ایک تیز و تند آندھی منحوس دنوں میں بھیج دی کہ انہیں دنیاوی زندگی میں ذلت کے عذاب کامزه چکھا دیں، اور (یقین مانو) کہ آخرت کا عذاب اس سے بہت زیاده رسوائی واﻻ ہے اور وه مدد نہیں کیے جائیں گے

محمد حسین نجفی

سو ہم نے ان پر خاص منحوس دنوں میں تیز و تند (طوفانی) ہوا بھیجی تاکہ ہم انہیں زندگانئِ دنیا میں ذلت آمیز عذاب کا مزہ چکھائیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔

وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَٰهُمْ فَٱسْتَحَبُّوا۟ ٱلْعَمَىٰ عَلَى ٱلْهُدَىٰ فَأَخَذَتْهُمْ صَٰعِقَةُ ٱلْعَذَابِ ٱلْهُونِ بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿١٧﴾

اور وہ جو قوم ثمود تھی ہم نے انہیں ہدایت کی سو انہوں نے گمراہی کو بمقابلہ ہدایت کے پسند کیا پھر انہیں کڑاکے کے ذلیل کرنے والے عذاب نے آ لیا ان کے اعمال کے سبب سے

ابوالاعلی مودودی

رہے ثمود، تو ان کے سامنے ہم نے راہ راست پیش کی مگر انہوں نے راستہ دیکھنے کے بجائے اندھا بنا رہنا پسند کیا آخر اُن کے کرتوتوں کی بدولت ذلت کا عذاب اُن پر ٹوٹ پڑا

احمد رضا خان

اور رہے ثمود انہیں ہم نے راہ دکھائی تو انہوں نے سوجھنے پر اندھے ہونے کو پسند کیا تو انہیں ذلت کے عذاب کی کڑ ک نے آ لیا سزا ان کے کیے کی

جالندہری

اور جو ثمود تھے ان کو ہم نے سیدھا رستہ دکھا دیا تھا مگر انہوں نے ہدایت کے مقابلے میں اندھا دھند رہنا پسند کیا تو ان کے اعمال کی سزا میں کڑک نے ان کو آپکڑا۔ اور وہ ذلت کا عذاب تھا

طاہر القادری

اور جو قومِ ثمود تھی، سو ہم نے انہیں راہِ ہدایت دکھائی تو انہوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنا ہی پسند کیا تو انہیں ذِلّت کے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا اُن اعمال کے بدلے جو وہ کمایا کرتے تھے،

علامہ جوادی

اور قوم ثمود کو بھی ہم نے ہدایت دی لیکن ان لوگوں نے گمراہی کو ہدایت کے مقابلہ میں زیادہ پسند کیا تو ذلّت کے عذاب کی بجلی نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا ان اعمال کی بنا پر جو وہ انجام دے رہے تھے

محمد جوناگڑھی

رہے ﺛمود، سو ہم نے ان کی بھی رہبری کی پھر بھی انہوں نے ہدایت پر اندھے پن کو ترجیح دی جس بنا پر انہیں (سراپا) ذلت کے عذاب، کی کڑک نے ان کے کرتوتوں کے باعﺚ پکڑ لیا

محمد حسین نجفی

رہے ثمود! ہم نے ان کی راہنمائی کی مگر انہوں نے ہدایت پر اندھے پن (گمراہی) کو ترجیح دی۔ پس ان کو ذلت کے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا ان کے کرتوتوں کی پاداش میں جو وہ کیا کرتے تھے۔

وَنَجَّيْنَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَكَانُوا۟ يَتَّقُونَ ﴿١٨﴾

اورجو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہتے تھے ہم نے انہیں بچا لیا

ابوالاعلی مودودی

اور ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے تھے اور گمراہی و بد عملی سے پرہیز کرتے تھے

احمد رضا خان

اور ہم نے انہیں بچالیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے

جالندہری

اور جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے رہے ان کو ہم نے بچا لیا

طاہر القادری

اور ہم نے اُن لوگوں کو نجات بخشی جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے رہے،

علامہ جوادی

اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دے دی جو ایمان لانے والے اور تقویٰ اختیار کرنے والے تھے

محمد جوناگڑھی

اور (ہاں) ایماندار اور پارساؤں کو ہم نے (بال بال) بچا لیا

محمد حسین نجفی

اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دی جو ایمان لاتے تھے اور (ہماری نافرمانی سے) ڈرتے تھے۔

وَيَوْمَ يُحْشَرُ أَعْدَآءُ ٱللَّهِ إِلَى ٱلنَّارِ فَهُمْ يُوزَعُونَ ﴿١٩﴾

اور جس دن الله کے دشمن دوزخ کی طرف ہانکیں جائیں گے تو وہ روک لیے جائیں گے

ابوالاعلی مودودی

اور ذرا اُس وقت کا خیال کرو جب اللہ کے یہ دشمن دوزخ کی طرف جانے کے لیے گھیر لائے جائیں گے اُن کے اگلوں کو پچھلوں کے آنے تک روک رکھا جائے گا

احمد رضا خان

اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان کے اگلوں کو روکیں گے،

جالندہری

اور جس دن خدا کے دشمن دوزخ کی طرف چلائے جائیں گے تو ترتیب وار کرلیئے جائیں گے

طاہر القادری

اور جس دن اﷲ کے دشمنوں کو دوزخ کی طرف جمع کر کے لایا جائے گا پھر انہیں روک روک کر (اور ہانک کر) چلایا جائے گا،

علامہ جوادی

اور جس دن دشمنانِ خدا کو جہّنم کی طرف ڈھکیلا جائے گا پھر انہیں زجر و توبیخ کی جائے گی

محمد جوناگڑھی

اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف ﻻئے جائیں گے اور ان (سب) کو جمع کر دیا جائے گا

محمد حسین نجفی

اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف جمع کئے جائیں گے اور پھر ترتیب وار کھڑے کئے جائیں گے (یا پھر روکے جائیں گے)۔

حَتَّىٰٓ إِذَا مَا جَآءُوهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصَٰرُهُمْ وَجُلُودُهُم بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٢٠﴾

یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آ پہنچیں گے تو ان پر ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں گواہی دیں گی جو کچھ وہ کیا کرتے تھے

ابوالاعلی مودودی

پھر جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان پر گواہی دیں گی کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں

احمد رضا خان

یہاں تک کہ پچھلے آ ملیں یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کیے کی گواہی دیں گے

جالندہری

یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور آنکھیں اور چمڑے (یعنی دوسرے اعضا) ان کے خلاف ان کے اعمال کی شہادت دیں گے

طاہر القادری

یہاں تک کہ جب وہ دوزخ تک پہنچ جائیں گے تو اُن کے کان اور اُن کی آنکھیں اور اُن (کے جسموں) کی کھالیں اُن کے خلاف گواہی دیں گی اُن اعمال پر جو وہ کرتے رہے تھے،

علامہ جوادی

یہاں تک کہ جب سب جہّنم کے پاس آئیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور جلد سب ان کے اعمال کے بارے میں ان کے خلاف گواہی دیں گے

محمد جوناگڑھی

یہاں تک کہ جب بالکل جہنم کےپاس آجائیں گے اور ان پر ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی

محمد حسین نجفی

یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچ جائیں تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے برخلاف ان کے اعمال کی گواہی دیں گی۔

وَقَالُوا۟ لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا ۖ قَالُوٓا۟ أَنطَقَنَا ٱللَّهُ ٱلَّذِىٓ أَنطَقَ كُلَّ شَىْءٍۢ وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٢١﴾

وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی وہ کہیں گے کہ ہمیں الله نے گویائی دی جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی ہے اور اسی نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے

ابوالاعلی مودودی

وہ اپنے جسم کی کھالوں سے کہیں گے \"تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟\"وہ جواب دیں گی \"ہمیں اُسی خدا نے گویائی دی ہے جس نے ہر چیز کو گویا کر دیا ہے اُسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور اب اُسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو

احمد رضا خان

اور وه اپنی کھالوں سے کہیں گے تم نے ہم پر کیوں گواہی دی، وہ کہیں گی ہمیں اللہ نے بلوایا جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی اور اس نے تمہیں پہلی بار بنایا اور اسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے،

جالندہری

اور وہ اپنے چمڑوں (یعنی اعضا) سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں شہادت دی؟ وہ کہیں گے کہ جس خدا نے سب چیزوں کو نطق بخشا اسی نے ہم کو بھی گویائی دی اور اسی نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے

طاہر القادری

پھر وہ لوگ اپنی کھالوں سے کہیں گے: تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی، وہ کہیں گی: ہمیں اُس اﷲ نے گویائی عطا کی جو ہر چیز کو قوتِ گویائی دیتا ہے اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا فرمایا ہے اور تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے،

علامہ جوادی

اور وہ اپنے اعضائ سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیسے شہادت دے دی تو وہ جواب دیں گے کہ ہمیں اسی خدا نے گویا بنایا ہے جس نے سب کو گویائی عطا کی ہے اور تم کو بھی پہلے دن اسی نے پیدا کیا ہے اور اب بھی پلٹ کر اسی کی بارگاہ میں جاؤ گے

محمد جوناگڑھی

یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی، وه جواب دیں گی کہ ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے، اسی نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے

محمد حسین نجفی

اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی؟ تو وہ کہیں گی کہ ہمیں اسی اللہ نے گویائی عطا کی ہے جس نے ہر چیز کو گویائی دی اور اسی نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہوگی۔

وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَن يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَآ أَبْصَٰرُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَٰكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ ٱللَّهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًۭا مِّمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٢٢﴾

اور تم اپنے کانوں اور آنکھوں اور چمڑو ں کی اپنے اوپر گواہی دینے سے پردہ نہ کرتے تھے لیکن تم نے یہ گمان کیا تھا جو کچھ تم کرتے ہو اس میں سے بہت سی چیزوں کو الله نہیں جانتا

ابوالاعلی مودودی

تم دنیا میں جرائم کرتے وقت جب چھپتے تھے تو تمہیں یہ خیال نہ تھا کہ کبھی تمہارے اپنے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے جسم کی کھالیں تم پر گواہی دیں گی بلکہ تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ تمہارے بہت سے اعمال کی اللہ کو بھی خبر نہیں ہے

احمد رضا خان

اور تم اس سے کہاں چھپ کر جاتے کہ تم پر گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا

جالندہری

اور تم اس (بات کے خوف) سے تو پردہ نہیں کرتے تھے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور چمڑے تمہارے خلاف شہادت دیں گے بلکہ تم یہ خیال کرتے تھے کہ خدا کو تمہارے بہت سے عملوں کی خبر ہی نہیں

طاہر القادری

تم تو (گناہ کرتے وقت) اس (خوف) سے بھی پردہ نہیں کرتے تھے کہ تمہارے کان تمہارے خلاف گواہی دے دیں گے اور نہ (یہ کہ) تمہاری آنکھیں اور نہ (یہ کہ) تمہاری کھالیں (ہی گواہی دے دیں گی) لیکن تم گمان کرتے تھے کہ اﷲ تمہارے بہت سے کاموں کو جو تم کرتے ہو جانتا ہی نہیں ہے،

علامہ جوادی

اور تم اس بات سے پردہ پوشی نہیں کرتے تھے کہ کہیں تمہارے خلاف تمہارے کان, تمہاری آنکھیں اور گوشت پوست گواہی نہ دے دیں بلکہ تمہارا خیال یہ تھا کہ اللہ تمہارے بہت سے اعمال سے باخبر بھی نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

اور تم (اپنی بداعمالیاں) اس وجہ سے پوشیده رکھتے ہی نہ تھے کہ تم پر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی، ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو اس میں سے بہت سےاعمال سے اللہ بےخبر ہے

محمد حسین نجفی

اور تم (گناہ کرتے وقت) اپنے آپ کو اس بات سے چھپا ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں تمہاری خلاف گواہی دیں لیکن تم نے یہ گمان کیا کہ اللہ تمہارے بہت سے اعمال کو نہیں جانتا جو تم کرتے ہو۔

وَذَٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ ٱلَّذِى ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَىٰكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿٢٣﴾

او رتمہارے اسی خیال نے جو تم نے اپنے رب کے حق میں کیا تھا تمہیں برباد کیا پھر تم نقصان اٹھانے والو ں میں سے ہوگئے

ابوالاعلی مودودی

تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا، تمہیں لے ڈوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے\"

احمد رضا خان

اور یہ ہے تمہارا وہ گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا اور اس نے تمہیں ہلاک کردیا تو اب رہ گئے ہارے ہوؤں میں،

جالندہری

اور اسی خیال نے جو تم اپنے پروردگار کے بارے میں رکھتے تھے تم کو ہلاک کردیا اور تم خسارہ پانے والوں میں ہوگئے

طاہر القادری

اور تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے بارے میں قائم کیا، تمہیں ہلاک کر گیا سو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گئے،

علامہ جوادی

اور یہی خیال جو تم نے اپنے پروردگار کے بارے میں قائم کیا تھا اسی نے تمہیں ہلاک کردیا ہے اور تم خسارہ والوں میں ہوگئے ہو

محمد جوناگڑھی

تمہاری اسی بدگمانی نےجو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کر دیا اور بالﺂخر تم زیاں کاروں میں ہو گئے

محمد حسین نجفی

تمہارے اسی گمان نے جو تم نے اپنے پروردگار کی نسبت کیا تھا تمہیں تباہ کر دیا اور تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگئے۔

فَإِن يَصْبِرُوا۟ فَٱلنَّارُ مَثْوًۭى لَّهُمْ ۖ وَإِن يَسْتَعْتِبُوا۟ فَمَا هُم مِّنَ ٱلْمُعْتَبِينَ ﴿٢٤﴾

پس اگر وہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانہ آگ ہی ہے اور اگر وہ معافی چاہیں گے تو انہیں معافی نہیں دی جائے گی

ابوالاعلی مودودی

اس حالت میں وہ صبر کریں (یا نہ کریں) آگ ہی ان کا ٹھکانا ہو گی، اور اگر رجوع کا موقع چاہیں گے تو کوئی موقع انہیں نہ دیا جائے گا

احمد رضا خان

پھر اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کا ٹھکانا ہے اور اگر وہ منانا چاہیں تو کوئی ان کا منانا نہ مانے،

جالندہری

اب اگر یہ صبر کریں گے تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور اگر توبہ کریں گے تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی

طاہر القادری

اب اگر وہ صبر کریں تب بھی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور اگر وہ (توبہ کے ذریعے اﷲ کی) رضا حاصل کرنا چاہیں تو بھی وہ رضا پانے والوں میں نہیں ہوں گے،

علامہ جوادی

اب اگر یہ برداشت کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہّنم ہے اور اگر معذرت کرنا چاہیں تو بھی معذرت قبول نہیں کی جائے گی

محمد جوناگڑھی

اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر اور) معافی کےخواستگار ہوں تو بھی (معذور اور) معاف نہیں رکھے جائیں گے

محمد حسین نجفی

پس اب اگر وہ صبر کریں بھی تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور اگر وہ (خدا کو) راضی کرنا چاہیں تو وہ ان لوگوں میں سے نہیں ہوں گے جن پر (اللہ) راضی ہوا۔

۞ وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَآءَ فَزَيَّنُوا۟ لَهُم مَّا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ ٱلْقَوْلُ فِىٓ أُمَمٍۢ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ خَٰسِرِينَ ﴿٢٥﴾

اورہم نے ان کے لیے کچھ ہمنشین مقرر کر دیئے پس انہوں نے ان کو وہ (برے کام) اچھے کر دکھائے جو پہلے کر چکے تھے اورجو پیچھے کریں گے اور ان پر حکم الہیٰ ثابت ہو چکا تھاپہلی امتوں کے ضمن میں جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں میں سے گزر چکی تھیں بے شک وہ نقصان اٹھانے والے تھے

ابوالاعلی مودودی

ہم نے ان پر ایسے ساتھی مسلط کر دیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما بنا کر دکھاتے تھے، آخر کار اُن پر بھی وہی فیصلہ عذاب چسپاں ہو کر رہا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں کے گروہوں پر چسپاں ہو چکا تھا، یقیناً وہ خسارے میں رہ جانے والے تھے

احمد رضا خان

اور ہم نے ان پر کچھ ساتھی تعینات کیے انہوں نے انہیں بھلا کردیا جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے اور ان پر بات پوری ہوئی ان گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے جن اور آدمیوں کے، بیشک وہ زیاں کار تھے،

جالندہری

اور ہم نے (شیطانوں کو) ان کا ہم نشین مقرر کردیا تھا تو انہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے اعمال ان کو عمدہ کر دکھائے تھے اور جنات اور انسانوں کی جماعتیں جو ان سے پہلے گذر چکیں ان پر بھی خدا (کے عذاب) کا وعدہ پورا ہوگیا۔ بےشک یہ نقصان اٹھانے والے ہیں

طاہر القادری

اور ہم نے اُن کے لئے ساتھ رہنے والے (شیاطین) مقرر کر دیئے، سو انہوں نے اُن کے لئے وہ (تمام برے اعمال) خوش نما کر دکھائے جو اُن کے آگے تھے اور اُن کے پیچھے تھے اور اُن پر (وہی) فرمانِ عذاب ثابت ہوگیا جو اُن امتوں کے بارے میں صادر ہوچکا تھا جو جنّات اور انسانوں میں سے اُن سے پہلے گزر چکی تھیں۔ بے شک وہ نقصان اٹھانے والے تھے،

علامہ جوادی

اور ہم نے خود بھی ان کے لئے ہم نشین فراہم کردیئے تھے جنہوں نے اس کے پچھلے تمام امور ان کی نظروں میں آراستہ کردیئے تھے اور ان پر بھی وہی عذاب ثابت ہوگیا جو ان کے پہلے انسان اور جنّات کے گروہوں پر ثابت ہوچکا تھا کہ یہ سب کے سب خسارہ والوں میں تھے

محمد جوناگڑھی

اور ہم نے ان کے کچھ ہم نشیں مقرر کر رکھے تھے، جنہوں نے ان کے اگلے پچھلے اعمال ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا رکھے تھے اور ان کے حق میں بھی اللہ کا قول ان امتوں کے ساتھ پورا ہوا جو ان سے پہلے جنوں انسانوں کی گزر چکی ہیں۔ یقیناً وه زیاں کار ﺛابت ہوئے

محمد حسین نجفی

اور ہم نے ان کے لئے کچھ ساتھی مقرر کر دیئے ہیں جنہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے (کرتوتوں کو) خوشنما بنا دیا اور ان پر وہی بات ثابت ہوگئی (عذابِ الٰہی) جو جِنوں اور انسانوں کے ان گروہوں پر ثابت ہے جو ان سے پہلے گزر چکے تھے بے شک وہ سب نقصان اٹھانے والوں میں سے تھے۔

وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَا تَسْمَعُوا۟ لِهَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ وَٱلْغَوْا۟ فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ ﴿٢٦﴾

اور کافروں نے کہا کہ تم اس قرآن کو نہ سنو اور اس میں غل مچاؤ تاکہ تم غالب ہو جاؤ

ابوالاعلی مودودی

یہ منکرین حق کہتے ہیں \"اِس قرآن کو ہرگز نہ سنو اور جب یہ سنایا جائے تو اس میں خلل ڈالو، شاید کہ اس طرح تم غالب آ جاؤ\"

احمد رضا خان

اور کافر بولے یہ قرآن نہ سنو اور اس میں بیہودہ غل کرو شاید یونہی تم غالب آؤ

جالندہری

اور کافر کہنے لگے کہ اس قرآن کو سنا ہی نہ کرو اور (جب پڑھنے لگیں تو) شور مچا دیا کرو تاکہ تم غالب رہو

طاہر القادری

اور کافر لوگ کہتے ہیں: تم اِس قرآن کو مت سنا کرو اور اِس (کی قرات کے اوقات) میں شور و غل مچایا کرو تاکہ تم (اِن کے قرآن پڑھنے پر) غالب رہو،

علامہ جوادی

اور کفاّر آپس میں کہتے ہیں کہ اس قرآن کو ہرگز مت سنو اور اس کی تلاوت کے وقت ہنگامہ کرو شاید اسی طرح ان پر غالب آجاؤ

محمد جوناگڑھی

اور کافروں نے کہا اس قرآن کو سنو ہی مت (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بیہوده گوئی کرو کیا عجب کہ تم غالب آجاؤ

محمد حسین نجفی

اور کافر کہتے ہیں کہ اس قرآن کو نہ سنو اور اس کی (تلاوت کے دوران) شوروغل مچا دیا کرو شاید اس طرح تم غالب آجاؤ۔

فَلَنُذِيقَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ عَذَابًۭا شَدِيدًۭا وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَسْوَأَ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٢٧﴾

پس ہم ضرور کافرو ں کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور ہم ان کے بدترین اعمال کا بدلہ دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے

ابوالاعلی مودودی

اِن کافروں کو ہم سخت عذاب کا مزا چکھا کر رہیں گے اور جو بدترین حرکات یہ کرتے رہے ہیں ان کا پورا پورا بدلہ اِنہیں دیں گے

احمد رضا خان

تو بیشک ضرور ہم کافروں کو سخت عذاب چکھائیں گے اور بیشک ہم ان کے بُرے سے بُرے کام کا انہیں بدلہ دیں گے

جالندہری

سو ہم بھی کافروں کو سخت عذاب کے مزے چکھائیں گے اور ان کے برے عملوں کی جو وہ کرتے تھے سزا دیں گے

طاہر القادری

پس ہم کافروں کو سخت عذاب کا مزہ ضرور چکھائیں گے اور ہم انہیں اُن برے اعمال کا بدلہ ضرور دیں گے جو وہ کرتے رہے تھے،

علامہ جوادی

تو اب ہم ان کفر کرنے والوں کو شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور انہیں ان کے اعمال کی بدترین سزادیں گے

محمد جوناگڑھی

پس یقیناً ہم ان کافروں کو سخت عذاب کا مزه چکھائیں گے۔ اور انہیں ان کے بدترین اعمال کا بدلہ (ضرور) ضرور دیں گے

محمد حسین نجفی

ہم ان کافروں کو ضرور سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور وہ بدترین عمل کرتے ہیں ہم انہیں ضرور ان کی بدترین سزا دیں گے۔

ذَٰلِكَ جَزَآءُ أَعْدَآءِ ٱللَّهِ ٱلنَّارُ ۖ لَهُمْ فِيهَا دَارُ ٱلْخُلْدِ ۖ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿٢٨﴾

الله کے دشمنوں کی یہی سزا آگ ہی ہے ان کے لیے اس میں ہمیشہ رہنے کا گھر ہے اس کا بدلہ جو ہماری آیتوں کاانکار کیا کرتے تھے

ابوالاعلی مودودی

وہ دوزخ ہے جو اللہ کے دشمنوں کو بدلے میں ملے گی اُسی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اِن کا گھر ہو گا یہ ہے سزا اِس جرم کی کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے

احمد رضا خان

یہ ہے اللہ کے دشمنوں کا بدلہ آ گ، اس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہے، سزا اس کی کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے،

جالندہری

یہ خدا کے دشمنوں کا بدلہ ہے (یعنی) دوزخ۔ ان کے لئے اسی میں ہمیشہ کا گھر ہے۔ یہ اس کی سزا ہے کہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے

طاہر القادری

یہ دوزخ اﷲ کے دشمنوں کی جزا ہے، اُن کے لئے اِس میں ہمیشہ رہنے کا گھر ہے، یہ اُس کا بدلہ ہے جو وہ ہماری آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے،

علامہ جوادی

یہ دشمنانِ خدا کی صحیح سزا جہّنم ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے جو اس بات کی سزا ہے کہ یہ آیات الہیٰہ کا انکار کیا کرتے تھے

محمد جوناگڑھی

اللہ کے دشمنوں کی سزا یہی دوزح کی آگ ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے (یہ) بدلہ ہے ہماری آیتوں سے انکار کرنے کا

محمد حسین نجفی

یہ دشمنانِ خدا کی سزا ہے یعنی دوزخ۔ ان کیلئے اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کا گھر ہے یہ ان کے اس جرم کی سزا ہے کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے۔

وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ رَبَّنَآ أَرِنَا ٱلَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ ٱلْأَسْفَلِينَ ﴿٢٩﴾

اور کافر کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں وہ لوگ دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا جنّوں اور انسانوں میں سے ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے ڈال دیں تاکہ وہ بہت ذلیل ہوں

ابوالاعلی مودودی

وہاں یہ کافر کہیں گے کہ \"اے ہمارے رب، ذرا ہمیں دکھا دے اُن جنوں اور انسانوں کو جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں\"

احمد رضا خان

اور کافر بولے اے ہمارے رب ہمیں دکھا وہ دونوں جن اور آدمی جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا کہ ہم انہیں اپنے پاؤں تلے ڈالیں کہ وہ ہر نیچے سے نیچے رہیں

جالندہری

اور کافر کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار جنوں اور انسانوں میں سے جن لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا ان کو ہمیں دکھا کہ ہم ان کو اپنے پاؤں کے تلے (روند) ڈالیں تاکہ وہ نہایت ذلیل ہوں

طاہر القادری

اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمیں جنّات اور انسانوں میں سے وہ دونوں دِکھا دے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا ہے ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے (روند) ڈالیں تاکہ وہ سب سے زیادہ ذِلّت والوں میں ہو جائیں،

علامہ جوادی

اور کفاّر یہ فریاد کریں گے کہ پروردگار ہمیں جنّات و انسان کے ان لوگوں کو دکھلادے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے قرار دیدیں اور اس طرح وہ پست لوگوں میں شامل ہوجائیں

محمد جوناگڑھی

اور کافر لوگ کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں جنوں انسانوں (کے وه دونوں فریق) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراه کیا (تاکہ) ہم انہیں اپنے قدموں تلے ڈال دیں تاکہ وه جہنم میں سب سے نیچے (سخت عذاب میں) ہو جائیں

محمد حسین نجفی

اور کافر لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں دونوں قسم یعنی جنوں اور انسانوں میں سے وہ (شیطان) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں اپنے پاؤں کے نیچے روندیں تاکہ وہ پست ترین اشخاص سے ہو جائیں (ذلیل و خوار ہوں)۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ قَالُوا۟ رَبُّنَا ٱللَّهُ ثُمَّ ٱسْتَقَٰمُوا۟ تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا۟ وَلَا تَحْزَنُوا۟ وَأَبْشِرُوا۟ بِٱلْجَنَّةِ ٱلَّتِى كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿٣٠﴾

بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب الله ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور جنت میں خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا

ابوالاعلی مودودی

جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ \"نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے

احمد رضا خان

بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا

جالندہری

جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے ان پر فرشتے اُتریں گے (اور کہیں گے) کہ نہ خوف کرو اور نہ غمناک ہو اور بہشت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا خوشی مناؤ

طاہر القادری

بے شک جن لوگوں نے کہا: ہمارا رب اﷲ ہے، پھر وہ (اِس پر مضبوطی سے) قائم ہوگئے، تو اُن پر فرشتے اترتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور تم جنت کی خوشیاں مناؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا،

علامہ جوادی

بیشک جن لوگوں نے یہ کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور اسی پر جمے رہے ان پر ملائکہ یہ پیغام لے کر نازل ہوتے ہیں کہ ڈرو نہیں اور رنجیدہ بھی نہ ہو اور اس جنّت سے مسرور ہوجاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے

محمد جوناگڑھی

(واقعی) جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اسی پر قائم رہے ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعده دیئے گئے ہو

محمد حسین نجفی

بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور پھر اس پر قائم اور ثابت قدم رہے ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں (ان سے کہتے ہیں کہ) تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت کی بشارت پر خوش ہو جاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔

نَحْنُ أَوْلِيَآؤُكُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِىٓ أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿٣١﴾

ہم تمہارے دنیا میں بھی دوست تھے اور آخرت میں بھی اور بہشت میں تمہارے لیے ہر چیز موجود ہے جس کو تمہارا دل چاہے اور تم جو وہاں مانگو گے ملے گا

ابوالاعلی مودودی

ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی، وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہوگی

احمد رضا خان

ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے لیے ہے اس میں جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لیے اس میں جو مانگو،

جالندہری

ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست تھے اور آخرت میں بھی (تمہارے رفیق ہیں) ۔ اور وہاں جس (نعمت) کو تمہارا جی چاہے گا تم کو (ملے گی) اور جو چیز طلب کرو گے تمہارے لئے (موجود ہوگی)

طاہر القادری

ہم دنیا کی زندگی میں (بھی) تمہارے دوست اور مددگار ہیں اور آخرت میں (بھی)، اور تمہارے لئے وہاں ہر وہ نعمت ہے جسے تمہارا جی چاہے اور تمہارے لئے وہاں وہ تمام چیزیں (حاضر) ہیں جو تم طلب کرو،

علامہ جوادی

ہم زندگانی دنیا میں بھی تمہارے ساتھی تھے اور آخرت میں بھی تمہارے ساتھی ہیں یہاں جنّت میں تمہارے لئے وہ تمام چیزیں فراہم ہیں جن کے لئے تمہارا دل چاہتا ہے اور جنہیں تم طلب کرو گے

محمد جوناگڑھی

تمہاری دنیوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے، جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لیے (جنت میں موجود﴾ ہے

محمد حسین نجفی

ہم زندگانئِ دنیا میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی اور وہاں تمہارے لئے وہ سب کچھ ہے جو تمہارے دل چاہیں گے اور اس میں ہر چیز موجود ہے جو تم طلب کروگے۔

نُزُلًۭا مِّنْ غَفُورٍۢ رَّحِيمٍۢ ﴿٣٢﴾

بخشنے والے نہایت رحم والے کی طرف سے مہمانی ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ ہے سامان ضیافت اُس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے\"

احمد رضا خان

مہمانی بخشنے والے مہربان کی طرف سے،

جالندہری

(یہ) بخشنے والے مہربان کی طرف سے مہمانی ہے

طاہر القادری

(یہ) بڑے بخشنے والے، بہت رحم فرمانے والے (رب) کی طرف سے مہمانی ہے،

علامہ جوادی

یہ بہت زیادہ بخشنے والے مہربان پروردگار کی طرف سے تمہاری ضیافت کا سامان ہے

محمد جوناگڑھی

غفور و رحیم (معبود) کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے

محمد حسین نجفی

(یہ سب کچھ) غفور و رحیم پروردگار کی طرف سے مہمانی کے طور پر ہے۔

وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًۭا مِّمَّن دَعَآ إِلَى ٱللَّهِ وَعَمِلَ صَٰلِحًۭا وَقَالَ إِنَّنِى مِنَ ٱلْمُسْلِمِينَ ﴿٣٣﴾

اور اس سے بہتر کس کی بات ہے جس نے لوگوں کو الله کی طرف بلایا اور خود بھی اچھے کام کیے اور کہا بے شک میں بھی فرمانبرداروں میں سے ہوں

ابوالاعلی مودودی

اور اُس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہو گی جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں

احمد رضا خان

اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے میں مسلمان ہوں

جالندہری

اور اس شخص سے بات کا اچھا کون ہوسکتا ہے جو خدا کی طرف بلائے اور عمل نیک کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں

طاہر القادری

اور اس شخص سے زیادہ خوش گفتار کون ہو سکتا ہے جو اﷲ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے: بے شک میں (اﷲ عزّ و جل اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) فرمانبرداروں میں سے ہوں،

علامہ جوادی

اور اس سے زیادہ بہتر بات کس کی ہوگی جو لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دے اور نیک عمل بھی کرے اور یہ کہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں سے ہوں

محمد جوناگڑھی

اور اس سے زیاده اچھی بات واﻻ کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں

محمد حسین نجفی

اور اس شخص سے بہتر بات کس کی ہوگی جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل بجا لائے اور کہے کہ میں مسلمانوں (خدا کے فرمانبردار بندوں) میں سے ہوں۔

وَلَا تَسْتَوِى ٱلْحَسَنَةُ وَلَا ٱلسَّيِّئَةُ ۚ ٱدْفَعْ بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ فَإِذَا ٱلَّذِى بَيْنَكَ وَبَيْنَهُۥ عَدَٰوَةٌۭ كَأَنَّهُۥ وَلِىٌّ حَمِيمٌۭ ﴿٣٤﴾

اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو تی (برائی کا) دفعیہ اس بات سے کیجیئے جو اچھی ہو پھر ناگہاں وہ شخص جو تیرے اور اس کے درمیان دشمنی تھی ایسا ہوگا گویاکہ وہ مخلص دوست ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اے نبیؐ، نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے

احمد رضا خان

اور نیکی اور بدی برابر نہ ہوجائیں گی، اے سننے والے برائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہوجائے گا جیسا کہ گہرا دوست

جالندہری

اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے

طاہر القادری

اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، اور برائی کو بہتر (طریقے) سے دور کیا کرو سو نتیجتاً وہ شخص کہ تمہارے اور جس کے درمیان دشمنی تھی گویا وہ گرم جوش دوست ہو جائے گا،

علامہ جوادی

نیکی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی لہٰذا تم برائی کا جواب بہترین طریقہ سے دو کہ اس طرح جس کے اور تمہارے درمیان عداوت ہے وہ بھی ایسا ہوجائے گا جیسے گہرا دوست ہوتا ہے

محمد جوناگڑھی

نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست

محمد حسین نجفی

اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہیں آپ(ص) (بدی کا) احسن طریقہ سے دفعیہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ میں اور جس میں دشمنی تھی وہ گویا آپ کا جگری دوست بن گیا۔

وَمَا يُلَقَّىٰهَآ إِلَّا ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَمَا يُلَقَّىٰهَآ إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍۢ ﴿٣٥﴾

اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر انہیں جو صابر ہوتے ہیں اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر اس کو جو بڑا بخت والا ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر اُن لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں، اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر اُن لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں

احمد رضا خان

اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صابروں کو، اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا،

جالندہری

اور یہ بات ان ہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو برداشت کرنے والے ہیں۔ اور ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے صاحب نصیب ہیں

طاہر القادری

اور یہ (خوبی) صرف اُنہی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ (توفیق) صرف اسی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہوتا ہے،

علامہ جوادی

اور یہ صلاحیت ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرنے والے ہوتے ہیں اور یہ بات ان ہی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑی قسمت والے ہوتے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا

محمد حسین نجفی

اور یہ صفت انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ طریقۂ کار انہی کو سکھایا جاتا ہے جو بڑے نصیب والے ہوتے ہیں۔

وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ ٱلشَّيْطَٰنِ نَزْغٌۭ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٣٦﴾

اور اگر آپ کو شیطان سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو الله کی پناہ مانگیئے بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اگر تم شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ محسوس کرو تو اللہ کی پناہ مانگ لو، وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

احمد رضا خان

اور اگر تجھے شیطان کا کوئی کونچا (تکلیف) پہنچے تو اللہ کی پناہ مانگ بیشک وہی سنتا جانتا ہے،

جالندہری

اور اگر تمہیں شیطان کی جانب سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔ بےشک وہ سنتا جانتا ہے

طاہر القادری

اور (اے بندۂ مومن!) اگر شیطان کی وسوسہ اندازی سے تمہیں کوئی وسوسہ آجائے تو اﷲ کی پناہ مانگ لیا کر، بے شک وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،

علامہ جوادی

اور جب تم میں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کرو کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے

محمد جوناگڑھی

اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناه طلب کرو یقیناً وه بہت ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اور (اے مخاطب) اگر تمہیں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ محسوس ہو تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ۔ بے شک وہ بڑا سننے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔

وَمِنْ ءَايَٰتِهِ ٱلَّيْلُ وَٱلنَّهَارُ وَٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا۟ لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَٱسْجُدُوا۟ لِلَّهِ ٱلَّذِى خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿٣٧﴾

اور اس کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند ہیں سورج کو سجدہ نہ کرو اور نہ چاند کو اور اس الله کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو

ابوالاعلی مودودی

اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ رات اور دن اور سورج اور چاند سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر فی الواقع تم اُسی کی عبادت کرنے والے ہو

احمد رضا خان

اور اس کی نشانیوں میں سے ہیں رات اور دن اور سورج اور چاند سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا اگر تم اس کے بندے ہو،

جالندہری

اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو۔ بلکہ خدا ہی کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے

طاہر القادری

اور رات اور دن اور سورج اور چاند اُس کی نشانیوں میں سے ہیں، نہ سورج کو سجدہ کیا کرو اور نہ ہی چاند کو، اور سجدہ صرف اﷲ کے لئے کیا کرو جس نے اِن (سب) کو پیدا فرمایا ہے اگر تم اسی کی بندگی کرتے ہو،

علامہ جوادی

اور اسی خدا کی نشانیوں میں سے رات و دن اور آفتاب و ماہتاب ہیں لہٰذا آفتاب و ماہتاب کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے اگر واقعا اس کے عبادت کرنے والے ہو

محمد جوناگڑھی

اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں، تم سورج کو سجده نہ کرو نہ چاند کو بلکہ سجده اس اللہ کے لیے کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے، اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو

محمد حسین نجفی

اور اللہ کی نشانیوں میں رات، دن، سورج اور چاند بھی ہیں تم نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو (بلکہ) اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو (اور اسی کو مستحقِ عبادت سمجھتے ہو)۔

فَإِنِ ٱسْتَكْبَرُوا۟ فَٱلَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ يُسَبِّحُونَ لَهُۥ بِٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْـَٔمُونَ ۩ ﴿٣٨﴾

پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ لوگ جو آپ کے رب کے پاس ہیں رات دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تھکتے نہیں

ابوالاعلی مودودی

لیکن اگر یہ لوگ غرور میں آ کر اپنی ہی بات پر اڑے رہیں تو پروا نہیں، جو فرشتے تیرے رب کے مقرب ہیں وہ شب و روز اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے

احمد رضا خان

تو اگر یہ تکبر کریں تو وہ جو تمہارے رب کے پاس ہیں رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور اکتاتے نہیں، السجدة ۔۱۱)

جالندہری

اگر یہ لوگ سرکشی کریں تو (خدا کو بھی ان کی پروا نہیں) جو (فرشتے) تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (کبھی) تھکتے ہی نہیں

طاہر القادری

پھر اگر وہ تکبّر کریں (تو آپ اُن کی پرواہ نہ کریں) پس جو فرشتے آپ کے رب کے حضور میں ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور وہ تھکتے (اور اکتاتے) ہی نہیں ہیں،

علامہ جوادی

پھر اگر یہ لوگ اکڑ سے کام لیں تو لیں جو لوگ پروردگار کی بارگاہ میں ہیں وہ دن رات اس کی تسبیح کررہے ہیں اور کسی وقت بھی تھکتے نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وه (فرشتے) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وه تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے

محمد حسین نجفی

اور اگر یہ لوگ تکبر کریں (اور قبولِ حق سے انکار کریں) تو جو فرشتے آپ کے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح (و تقدیس) کرتے ہیں اور وہ تھکتے نہیں ہیں۔

وَمِنْ ءَايَٰتِهِۦٓ أَنَّكَ تَرَى ٱلْأَرْضَ خَٰشِعَةًۭ فَإِذَآ أَنزَلْنَا عَلَيْهَا ٱلْمَآءَ ٱهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ۚ إِنَّ ٱلَّذِىٓ أَحْيَاهَا لَمُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰٓ ۚ إِنَّهُۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴿٣٩﴾

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تو زمین کو دبی ہوئی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو ابھرتی ہے اور پھولتی ہے بے شک جس نے اسےزندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرے گا بے شک وہی ہر چیز پر قادر ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو زمین سونی پڑی ہوئی ہے، پھر جونہی کہ ہم نے اس پر پانی برسایا، یکایک وہ پھبک اٹھتی ہے اور پھول جاتی ہے یقیناً جو خدا اس مری ہوئی زمین کو جلا اٹھاتا ہے وہ مُردوں کو بھی زندگی بخشنے والا ہے یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

احمد رضا خان

اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تو زمین کو دیکھے بے قدر پڑی پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور بڑھ چلی، بیشک جس نے اسے جِلایا ضرور مردے جِلائے گا، بیشک وہ سب کچھ کرسکتا ہے،

جالندہری

اور (اے بندے یہ) اسی کی قدرت کے نمونے ہیں کہ تو زمین کو دبی ہوئی (یعنی خشک) دیکھتا ہے۔ جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو شاداب ہوجاتی اور پھولنے لگتی ہے تو جس نے زمین کو زندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔ بےشک وہ ہر چیز پر قادر ہے

طاہر القادری

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ آپ (پہلے) زمین کو خشک (اور بے قدر) دیکھتے ہیں پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے اور نمو پانے لگتی ہے، بے شک وہ ذات جس نے اس (مردہ زمین) کو زندہ کیا ہے یقیناً وہی (روزِ قیامت) مُردوں کو زندہ فرمانے والا ہے۔ بے شک وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے،

علامہ جوادی

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم زمین کو صاف اور مفِدہ دیکھ رہے ہو اور پھر جب ہم نے پانی برسا دیا تو زمین لہلہانے لگی اور اس میں نشوونما پیدا ہوگئی بیشک جس نے زمین کو زندہ کیا ہے وہی مفِدوں کا زندہ کرنے والا بھی ہے اور یقینا وہ ہر شے پر قادر ہے

محمد جوناگڑھی

اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وه تر وتازه ہوکر ابھرنے لگتی ہے جس نے اسے زنده کیا وہی یقینی طور پر مُردوں کو بھی زنده کرنے واﻻ ہے، بیشک وه ہر (ہر) چیز پر قادر ہے

محمد حسین نجفی

اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تم دیکھتے ہو کہ زمین جمود اور افسردگی کی حالت میں پڑی ہے اور جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو جنبش میں آتی ہے (ابھرتی ہے) اور اس میں بالیدگی آجاتی ہے (پھول جاتی ہے) بیشک جس نے اسے زندہ کیا ہے وہی مُردوں کو زندہ کرنے والا ہے بلاشبہ وہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِىٓ ءَايَٰتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَآ ۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِى ٱلنَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِىٓ ءَامِنًۭا يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ ٱعْمَلُوا۟ مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُۥ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿٤٠﴾

بے شک جو لوگ ہماری آیتوں میں کجروی کرتے ہیں وہ ہم سے چھپے نہیں رہتے کیا وہ شخص جو آگ میں ڈالا جائے گا بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن سے آئے گا جو چاہو کرو جو کچھ تم کرتے ہو وہ دیکھ رہا ہے

ابوالاعلی مودودی

جو لوگ ہماری آیات کو الٹے معنی پہناتے ہیں وہ ہم سے کچھ چھپے ہوئے نہیں ہیں خود ہی سوچ لو کہ آیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جانے والا ہے یا وہ جو قیامت کے روز امن کی حالت میں حاضر ہو گا؟ کرتے رہو جو کچھ تم چاہو، تمہاری ساری حرکتوں کو اللہ دیکھ رہا ہے

احمد رضا خان

بیشک وہ جو ہماری آیتوں میں ٹیڑھے چلتے ہیں ہم سے چھپے نہیں تو کیا جو آ گ میں ڈالا جائے گا وہ بھلا، یا جو قیامت میں امان سے آئے گا جو جی میں آئے کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے،

جالندہری

جو لوگ ہماری آیتوں میں کج راہی کرتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ بھلا جو شخص دوزخ میں ڈالا جائے وہ بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن وامان سے آئے۔ (تو خیر) جو چاہو سو کرلو۔ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اس کو دیکھ رہا ہے

طاہر القادری

بے شک جو لوگ ہماری آیتوں (کے معنی) میں صحیح راہ سے انحراف کرتے ہیں وہ ہم پر پوشیدہ نہیں ہیں، بھلا جو شخص آتشِ دوزخ میں جھونک دیا جائے (وہ) بہتر ہے یا وہ شخص جو قیامت کے دن (عذاب سے) محفوظ و مامون ہو کر آئے، تم جو چاہو کرو، بے شک جو کام تم کرتے ہو وہ خوب دیکھنے والا ہے،

علامہ جوادی

بیشک جو لوگ ہماری آیات میں ہیرا پھیری کرتے ہیں وہ ہم سے حُھپنے والے نہیں ہیں .سوچو کہ جو شخص جہّنم میں ڈال دیا جائے گا وہ بہتر ہے یا جو روزِ قیامت بے خوف و خطر نظر آئے .تم جو چاہو عمل کرو وہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں وه (کچھ) ہم سے مخفی نہیں، (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈاﻻ جائے وه اچھا ہے یا وه جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟ تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ وه تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے

محمد حسین نجفی

بے شک وہ لوگ جو ہماری آیتوں میں کجروی کرتے ہیں (اور انہیں الٹے معنی پہناتے ہیں) وہ ہم پر پوشیدہ نہیں ہیں بھلا وہ شخص جو دوزخ میں ڈالا جائے وہ بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن و اطمینان کے ساتھ آئے؟ تم جو چاہو کرو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِٱلذِّكْرِ لَمَّا جَآءَهُمْ ۖ وَإِنَّهُۥ لَكِتَٰبٌ عَزِيزٌۭ ﴿٤١﴾

بے شک وہ لوگ جنہوں نے نصیحت سے انکار کیا جب کہ وہ ان کے پاس آئی اور تحقیق وہ البتہ عزت والی کتاب ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے کلام نصیحت آیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک زبردست کتاب ہے

احمد رضا خان

بیشک جو ذکر سے منکر ہوئے جب وہ ان کے پاس آیا ان کی خرابی کا کچھ حال نہ پوچھ، اور بیشک وہ عزت والی کتاب ہے

جالندہری

جن لوگوں نے نصیحت کو نہ مانا جب وہ ان کے پاس آئی۔ اور یہ تو ایک عالی رتبہ کتاب ہے

طاہر القادری

بے شک جنہوں نے قرآن کے ساتھ کفر کیا جبکہ وہ اُن کے پاس آچکا تھا (تویہ اُن کی بد نصیبی ہے)، اور بے شک وہ (قرآن) بڑی باعزت کتاب ہے،

علامہ جوادی

بیشک جن لوگوں نے قرآن کے آنے کے بعد اس کا انکار کردیا ان کا انجام اِرا ہے اور یہ ایک عالی مرتبہ کتاب ہے

محمد جوناگڑھی

جن لوگوں نے اپنے پاس قرآن پہنچ جانے کے باوجود اس سے کفر کیا، (وه بھی ہم سے پوشیده نہیں) یہ بڑی باوقعت کتاب ہے

محمد حسین نجفی

جن لوگوں نے ذکر (قرآن) کا انکار کیا جب وہ ان کے پاس آیا حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔

لَّا يَأْتِيهِ ٱلْبَٰطِلُ مِنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِۦ ۖ تَنزِيلٌۭ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍۢ ﴿٤٢﴾

جس میں نہ آگے اور نہ پیچھے سے غلطی کا دخل ہے حکمت والے تعریف کیے ہوئے کی طرف سے نازل کی گئی ہے

ابوالاعلی مودودی

باطل نہ سامنے سے اس پر آ سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ ایک حکیم و حمید کی نازل کردہ چیز ہے

احمد رضا خان

باطل کو اس کی طرف راہ نہیں نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے اتارا ہوا ہے حکمت والے سب خوبیوں سراہے کا،

جالندہری

اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہوسکتا ہے نہ پیچھے سے۔ (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اُتاری ہوئی ہے

طاہر القادری

باطل اِس (قرآن) کے پاس نہ اس کے سامنے سے آسکتا ہے اور نہ ہی اس کے پیچھے سے، (یہ) بڑی حکمت والے، بڑی حمد والے (رب) کی طرف سے اتارا ہوا ہے،

علامہ جوادی

جس کے قریب سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آبھی نہیں سکتا ہے کہ یہ خدائے حکیم و حمید کی نازل کی ہوئی کتاب ہے

محمد جوناگڑھی

جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کرده حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے

محمد حسین نجفی

باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔

مَّا يُقَالُ لَكَ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍۢ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍۢ ﴿٤٣﴾

آپ سے وہی بات کہی جاتی ہے جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہی گئی تھی بے شک آپ کا رب بخشنے والا اور دردناک عذاب دینے والا بھی ہے

ابوالاعلی مودودی

اے نبیؐ، تم سے جو کچھ کہا جا رہا ہے اس میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جو تم سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں سے نہ کہی جاچکی ہو بے شک تمہارا رب بڑا درگزر کرنے والا ہے، اور اس کے ساتھ بڑی دردناک سزا دینے والا بھی ہے

احمد رضا خان

تم سے نہ فرمایا جائے مگر وہی جو تم سے اگلے رسولوں کو فرمایا، کہ بیشک تمہارا رب بخشش والا اور دردناک عذاب والا ہے

جالندہری

تم سے وہی باتیں کہیں جاتی ہیں جو تم سے پہلے اور پیغمبروں سے کہی گئی تھیں۔ بےشک تمہارا پروردگار بخش دینے والا بھی اور عذاب الیم دینے والا بھی ہے

طاہر القادری

(اے حبیب!) جو آپ سے کہی جاتی ہیں (یہ) وہی باتیں ہیں جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہی جا چکی ہیں، بے شک آپ کا رب ضرور معافی والا (بھی) ہے اور درد ناک سزا دینے والا (بھی) ہے،

علامہ جوادی

پیغمبر آپ سے جو کچھ بھی کہا جاتا ہے یہ سب آپ سے پہلے والے رسولوں سے کہا جاچکاُ ہے اور آپ کا پروردگار بخشنے والا بھی ہے اور دردناک عذاب کا مالک بھی ہے

محمد جوناگڑھی

آپ سے وہی کہا جاتا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں سے بھی کہا گیا ہے، یقیناً آپ کا رب معافی واﻻ اور دردناک عذاب واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

(اے رسول(ص)) آپ سے وہی کچھ کہا جا رہا ہے جو آپ سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں(ع) سے کہا گیا ہے بیشک آپ کا پروردگار بڑا بخشش والا بھی ہے اور بڑے دردناک عذاب والا بھی۔

وَلَوْ جَعَلْنَٰهُ قُرْءَانًا أَعْجَمِيًّۭا لَّقَالُوا۟ لَوْلَا فُصِّلَتْ ءَايَٰتُهُۥٓ ۖ ءَا۬عْجَمِىٌّۭ وَعَرَبِىٌّۭ ۗ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ هُدًۭى وَشِفَآءٌۭ ۖ وَٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَقْرٌۭ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍۭ بَعِيدٍۢ ﴿٤٤﴾

اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے توکہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں کیا عجمی کتاب اور عربی رسول کہہ دو یہ ایمان داروں کے لیے ہدایت اور شفا ہے او رجو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کان بہرے ہیں اور وہ قرآن ان کے حق میں نابینائی ہے وہ لوگ (گو یاکہ) دور جگہ سے پکارے جا رہے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اگر ہم اِس کو عجمی قرآن بنا کر بھیجتے تو یہ لوگ کہتے \"کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں؟ کیا عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی\" اِن سے کہو یہ قرآن ایمان لانے والوں کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے اُن کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ اور آنکھوں کی پٹی ہے اُن کا حال تو ایسا ہے جیسے اُن کو دور سے پکارا جا رہا ہو

احمد رضا خان

اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن کرتے تو ضرور کہتے کہ اس کی آیتیں کیوں نہ کھولی گئیں کیا کتاب عجمی اور نبی عربی تم فرماؤ وہ ایمان والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اور وہ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ٹینٹ (روئی) ہے اور وہ ان پر اندھا پن ہے گویا وہ دور جگہ سے پکارے جاتے ہیں

جالندہری

اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ کہہ دو کہ جو ایمان لاتے ہیں ان کے لئے (یہ) ہدایت اور شفا ہے۔ اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (یعنی بہراپن) ہے اور یہ ان کے حق میں (موجب) نابینائی ہے۔ گرانی کے سبب ان کو (گویا) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے

طاہر القادری

اور اگر ہم اس (کتاب) کو عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے تو یقیناً یہ کہتے کہ اِس کی آیتیں واضح طور پر بیان کیوں نہیں کی گئیں، کیا کتاب عجمی ہے اور رسول عربی ہے (اِس لئے اے محبوبِ مکرّم! ہم نے قرآن بھی آپ ہی کی زبان میں اتار دیا ہے۔) فرما دیجئے: وہ (قرآن) ایمان والوں کے لئے ہدایت (بھی) ہے اور شفا (بھی) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اُن کے کانوں میں بہرے پن کا بوجھ ہے وہ اُن کے حق میں نابینا پن (بھی) ہے (گویا) وہ لوگ کسی دور کی جگہ سے پکارے جاتے ہیں،

علامہ جوادی

اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی زبان میں نازل کردیتے تو یہ کہتے کہ اس کی آیتیں واضح کیوں نہیں ہیں اور یہ عجمی کتاب اور عربی انسان کا ربط کیا ہے. تو آپ کہہ دیجئے کہ یہ کتاب صاحبان ه ایمان کے لئے شفا اور ہدایت ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور وہ ان کو نظر بھی نہیں آرہا ہے اور ان لوگوں کو بہت دور سے پکارا جائے گا

محمد جوناگڑھی

اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں ﻻتے ان کے کانوں میں تو (بہراپن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھاپن ہے، یہ وه لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں

محمد حسین نجفی

اگر ہم اس (قرآن) کو عجمی زبان میں بنا کر نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف (کھول کر) کیوں بیان نہیں کی گئیں؟ آپ(ص) کہہ دیجئے کہ یہ ایمان لانے والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (بہرہ پن) ہے اور وہ ان کے حق میں نابینائی ہے اور یہ لوگ (بہرہ پن کی وجہ سے گویا) بہت دور راستہ کی جگہ سے پکارے جا رہے ہیں۔

وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ فَٱخْتُلِفَ فِيهِ ۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌۭ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِى شَكٍّۢ مِّنْهُ مُرِيبٍۢ ﴿٤٥﴾

اورہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کا فیصلہ ہی ہو چکا ہوتا اورانہیں تو قرآن میں قوی شک ہے

ابوالاعلی مودودی

اِس سے پہلے ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی اور اس کے معاملے میں بھی یہی اختلاف ہوا تھا اگر تیرے رب نے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر دی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان فیصلہ چکا دیا جاتا اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس کی طرف سے سخت اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں

احمد رضا خان

اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر ایک بات تمہارے رب کی طرف سے گزر نہ چکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ ہوجاتا اور بیشک وہ ضرور اس کی طرف سے ایک دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں،

جالندہری

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ٹھہر چکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ اور یہ اس (قرآن) سے شک میں الجھ رہے ہیں

طاہر القادری

اور بے شک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب عطا فرمائی تو اس میں (بھی) اختلاف کیا گیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے فرمان پہلے صادر نہ ہو چکا ہوتا تو اُن کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور بے شک وہ اس (قرآن) کے بارے میں (بھی) دھوکہ دینے والے شک میں (مبتلاء) ہیں،

علامہ جوادی

اور یقینا ہم نے موسٰی کو کتاب دی تو اس میں بھی جھگڑا ڈال دیا گیا اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوگئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا اور یقینا یہ بڑے بے چین کردینے والے شک میں مبتلا ہیں

محمد جوناگڑھی

یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی، سو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر (وه) بات نہ ہوتی (جو) آپ کے رب کی طرف سے پہلے ہی مقرر ہو چکی ہے۔ توان کے درمیان (کبھی کا) فیصلہ ہو چکا ہوتا، یہ لوگ تو اس کے بارے میں سخت بےچین کرنے والے شک میں ہیں

محمد حسین نجفی

اور ہم ہی نے موسیٰ(ع) کو کتاب (توراۃ) عطا کی تھی تو اس میں اختلاف کیا گیا ہے اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان (اختلاف کرنے والوں) میں فیصلہ کر دیا جاتا اور بیشک وہ ایک تردد انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

مَّنْ عَمِلَ صَٰلِحًۭا فَلِنَفْسِهِۦ ۖ وَمَنْ أَسَآءَ فَعَلَيْهَا ۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّٰمٍۢ لِّلْعَبِيدِ ﴿٤٦﴾

جو کوئی نیک کام کرتاہے تو اپنے لیے اور برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر اور آپ کا رب تو بندوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا

ابوالاعلی مودودی

جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے اچھا کرے گا، جو بدی کرے گا اس کا وبال اُسی پر ہوگا، اور تیرا رب اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے

احمد رضا خان

جو نیکی کرے وہ اپنے بھلے کو اور جو برائی کرے اپنے بُرے کو، اور تمہارا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا،

جالندہری

جو نیک کام کرے گا تو اپنے لئے۔ اور جو برے کام کرے گا تو ان کا ضرر اسی کو ہوگا۔ اور تمہارا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں

طاہر القادری

جس نے نیک عمل کیا تو اُس نے اپنی ہی ذات کے (نفع کے) لئے (کیا) اور جِس نے گناہ کیا سو (اُس کا وبال بھی) اسی کی جان پر ہے، اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے،

علامہ جوادی

جو بھی نیک عمل کرے گا وہ اپنے لئے کرے گا اور جو اِرا کرے گا اس کا ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہوگا اور آپ کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

جو شخص نیک کام کرے گا وه اپنے نفع کے لیے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ﻇلم کرنے واﻻ نہیں

محمد حسین نجفی

جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لئے کرتا ہے اور جو شخص برائی کرتا ہے تو اس کا وبال بھی اسی پر ہے اور آپ(ص) کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔

۞ إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ ٱلسَّاعَةِ ۚ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَٰتٍۢ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِۦ ۚ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَآءِى قَالُوٓا۟ ءَاذَنَّٰكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍۢ ﴿٤٧﴾

قیامت کی خبرکا اسی کی طرف حوالہ دیا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتا اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وضح حمل کرتی ہے مگر اس کے علم سے اور جس دن انہیں پکارے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں کہیں گے ہم نے آپ سے عرض کر دیا کہ ہم میں سے کسی کو بھی خبر نہیں

ابوالاعلی مودودی

اُس ساعت کا علم اللہ ہی کی طرف راجع ہوتا ہے، وہی اُن سارے پھلوں کو جانتا ہے جو اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں، اسی کو معلوم ہے کہ کونسی مادہ حاملہ ہوئی ہے اور کس نے بچہ جنا ہے پھر جس روز وہ اِن لوگوں کو پکارے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک؟ یہ کہیں گے، \"ہم عرض کر چکے ہیں، آج ہم میں سے کوئی اِس کی گواہی دینے والا نہیں ہے\"

احمد رضا خان

قیامت کے علم کا اسی پر حوالہ ہے اور کوئی پھل اپنے غلاف سے نہیں نکلتا اور نہ کسی مادہ کو پیٹ رہے اور نہ جنے مگر اس کے علم سے اور جس دن انہیں ندا فرمائے گا کہاں ہیں میرے شریک کہیں گے ہم تجھ سے کہہ چکے ہیں کہ ہم میں کوئی گواہ نہیں

جالندہری

قیامت کے علم کا حوالہ اسی کی طرف دیا جاتا ہے (یعنی قیامت کا علم اسی کو ہے) اور نہ تو پھل گا بھوں سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ اور جس دن وہ ان کو پکارے گا (اور کہے گا) کہ میرے شریک کہاں ہیں تو وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے عرض کرتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو (ان کی) خبر ہی نہیں

طاہر القادری

اسی (اللہ) کی طرف ہی وقتِ قیامت کے علم کا حوالہ دیا جاتا ہے، اور نہ پھل اپنے غلافوں سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وہ بچہ جنتی ہے مگر (یہ سب کچھ) اُس کے علم میں ہوتا ہے۔ اور جس دن وہ انہیں ندا فرمائے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں، (تو) وہ (مشرک) کہیں گے: ہم آپ سے عرض کئے دیتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی (کسی کے آپ کے ساتھ شریک ہونے پر) گواہ نہیں ہے،

علامہ جوادی

قیامت کا علم اسی کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے اور تِوروں سے جو پھل نکلتے ہیں یا عورتوں کو جو حمل ہوتا ہے یا جن بچوں کو وہ پیدا کرتی ہیں یہ سب اسی کے علم کے مطابق ہوتے ہیں اور جس دن وہ پکار کر پوچھے گا کہ میرے شرکائ کہاں ہیں تو مشرکین مجبورا عرض کریں گے کہ ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان سے واقف نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے اور جو جو پھل اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں اور جو ماده حمل سے ہوتی ہے اور جو بچے وه جنتی ہے سب کا علم اسے ہے اور جس دن اللہ تعالیٰ ان (مشرکوں) کو بلا کر دریافت فرمائے گا میرے شریک کہاں ہیں، وه جواب دیں گے کہ ہم نے تو تجھے کہہ سنایا کہ ہم میں سے تو کوئی اس کا گواه نہیں

محمد حسین نجفی

ساعت (قیامت) کا علم اسی (اللہ) کی طرف لوٹایا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتا اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اسی (اللہ) کے علم کے ساتھ اور جس دن وہ (اللہ) ان (مشرکین) کو پکارے گا (اور پوچھے گا کہ)میرے شریک کہاں ہیں؟ وہ کہیں گے کہ ہم تجھے بتا چکے ہیں (عرض کر چکے ہیں) کہ ہم میں سے کوئی بھی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے(اور نہ کوئی ہے)۔

وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَدْعُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَظَنُّوا۟ مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍۢ ﴿٤٨﴾

اور ان سے وہ کھوئے جائیں گے جنہیں اس سے پہلے پکارتے تھے اوریقین کر لیں گے کہ انہیں کسی طرح بھی چھٹکارا نہیں

ابوالاعلی مودودی

اُس وقت وہ سارے معبود اِن سے گم ہو جائیں گے جنہیں یہ اس سے پہلے پکارتے تھے، اور یہ لوگ سمجھ لیں گے کہ اِن کے لیے اب کوئی جائے پناہ نہیں ہے

احمد رضا خان

اور گم گیا ان سے جسے پہلے پوجتے تھے اور سمجھ لیے کہ انہیں کہیں بھاگنے کی جگہ نہیں،

جالندہری

اور جن کو پہلے وہ (خدا کے سوا) پکارا کرتے تھے (سب) ان سے غائب ہوجائیں گے اور وہ یقین کرلیں گے کہ ان کے لئے مخلصی نہیں

طاہر القادری

وہ سب (بت) اُن سے غائب ہو جائیں گے جن کی وہ پہلے پوجا کیا کرتے تھے وہ سمجھ لیں گے کہ اُن کے لئے بھاگنے کی کوئی راہ نہیں رہی،

علامہ جوادی

اور وہ سب گم ہوجائیں گے جنہیں یہ پہلے پکارا کرتے تھے اور اب خیال ہوگا کہ کوئی چھٹکارا ممکن نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

اور یہ جن (جن) کی پرستش اس سے پہلے کرتے تھے وه ان کی نگاه سے گم ہوگئے اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اب ان کے لیے کوئی بچاؤ نہیں

محمد حسین نجفی

اور جن کو وہ پہلے پکارا کرتے تھے وہ سب (اس دن) گم ہو جائیں گے اور وہ سمجھ جائیں گے کہ اب ان کے لئے چھٹکارا نہیں ہے۔

لَّا يَسْـَٔمُ ٱلْإِنسَٰنُ مِن دُعَآءِ ٱلْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ ٱلشَّرُّ فَيَـُٔوسٌۭ قَنُوطٌۭ ﴿٤٩﴾

انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے

ابوالاعلی مودودی

انسان کبھی بھلائی کی دعا مانگتے نہیں تھکتا، اور جب کوئی آفت اِس پر آ جاتی ہے تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے

احمد رضا خان

آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اُکتاتا اور کوئی برائی پہنچے تو ناامید آس ٹوٹا

جالندہری

انسان بھلائی کی دعائیں کرتا کرتا تو تھکتا نہیں اور اگر تکلیف پہنچ جاتی ہے تو ناامید ہوجاتا اور آس توڑ بیٹھتا ہے

طاہر القادری

انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت ہی مایوس، آس و امید توڑ بیٹھنے والا ہو جاتا ہے،

علامہ جوادی

انسان بھلائی کی رَعا کرتے ہوئے کبھی نہیں تھکتا ہے اور جب کوئی تکلیف اسے چھو بھی لیتی ہے تو بالکل مایوس اور بے آس ہوجاتا ہے

محمد جوناگڑھی

بھلائی کے مانگنے سے انسان تھکتا نہیں اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور ناامید ہو جاتا ہے

محمد حسین نجفی

انسان بھلائی کی دعا کرتے ہوئے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو ایکدم بالکل مایوس و ناامید ہو جاتا ہے۔

وَلَئِنْ أَذَقْنَٰهُ رَحْمَةًۭ مِّنَّا مِنۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هَٰذَا لِى وَمَآ أَظُنُّ ٱلسَّاعَةَ قَآئِمَةًۭ وَلَئِن رُّجِعْتُ إِلَىٰ رَبِّىٓ إِنَّ لِى عِندَهُۥ لَلْحُسْنَىٰ ۚ فَلَنُنَبِّئَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِمَا عَمِلُوا۟ وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍۢ ﴿٥٠﴾

اور اگر ہم اسے اس مصیبت کے بعدجو اس پر آئی تھی اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے یہ میرا حق تھا اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت قائم ہو گی اور اگر میں اپنے رب کے پاس گیا بھی تو بے شک میرے لیے اس کے ہاں بھلائی ہی ہو گی ہم کافروں کو ضرور بتائیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے اور ہم ضرور انہیں سخت عذاب چکھائیں گے

ابوالاعلی مودودی

مگر جو ں ہی کہ سخت وقت گزر جانے کے بعد ہم اِسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں، یہ کہتا ہے کہ \"میں اِسی کا مستحق ہوں، اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی، لیکن اگر واقعی میں اپنے رب کی طرف پلٹایا گیا تو وہاں بھی مزے کروں گا\" حالانکہ کفر کرنے والوں کو لازماً ہم بتا کر رہیں گے کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں اور انہیں ہم بڑے گندے عذاب کا مزا چکھائیں گے

احمد رضا خان

اور اگر ہم اسے کچھ اپنی رحمت کا مزہ دیں اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی تھی تو کہے گا یہ تو میری ہے اور میرے گمان میں قیامت قائم نہ ہوگی اور اگر میں رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو ضرور میرے لیے اس کے پاس بھی خوبی ہی ہے تو ضرور ہم بتادیں گے کافروں کو جو انہوں نے کیا اور ضرور انہیں گاڑھا عذاب چکھائیں گے

جالندہری

اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد ہم اس کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو میرا حق تھا اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت برپا ہو۔ اور اگر (قیامت سچ مچ بھی ہو اور) میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو میرے لئے اس کے ہاں بھی خوشحالی ہے۔ پس کافر جو عمل کیا کرتے وہ ہم ان کو ضرور جتائیں گے اور ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے

طاہر القادری

اور اگر ہم اسے اپنی جانب سے رحمت (کا مزہ) چکھا دیں اُس تکلیف کے بعد جو اُسے پہنچ چکی تھی تو وہ ضرور کہنے لگتا ہے کہ یہ تو میرا حق تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت برپا ہونے والی ہے اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو بھی اس کے حضور میرے لئے یقیناً بھلائی ہوگی سو ہم ضرور کفر کرنے والوں کو اُن کاموں سے آگاہ کر دیں گے جو انہوں نے انجام دیئے اور ہم انہیں ضرور سخت ترین عذاب (کا مزہ) چکھا دیں گے،

علامہ جوادی

اور اگر ہم اس تکلیف کے بعد پھر اسے رحمت کا مزہ چکھادیں تو فورا یہ کہہ دے گا کہ یہ تو میرا حق ہے اور مجھے تو خیال بھی نہیں ہے کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر میں پروردگار کی طرف پلٹایا بھی گیا تو میرے لئے وہاں بھی نیکیاں ہی ہیں تو پھر ہم بھی کفار کو ضرور بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا, کیا ہے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے

محمد جوناگڑھی

اور جو مصیبت اسے پہنچ چکی ہے اس کے بعد اگر ہم اسے کسی رحمت کا مزه چکھائیں تو وه کہہ اٹھتا ہے کہ اس کا تو میں حقدار ہی تھا اور میں تو خیال نہیں کرسکتا کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر میں اپنے رب کے پاس واپس کیا گیا تو بھی یقیناً میرے لیے اس کے پاس بھی بہتری ہے، یقیناً ہم ان کفار کو ان کے اعمال سے خبردار کریں گے اور انہیں سخت عذاب کا مزه چکھائیں گے

محمد حسین نجفی

اور اگر ہم اسے اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچتی تھی اپنی رحمت کامزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ کہتا ہے یہ تو میرے ہی لئے ہے (میں اس کامستحق ہوں) نیز کہتا ہے کہ میں خیال نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف کبھی لوٹایا بھی گیا تو یقیناً میرے لئے اس کے ہاں بھی بہتری ہوگی ہم کافروں کو ضرور ان کے ان اعمال سے آگاہ کریں گے جو وہ کرتے رہے اور انہیں سخت عذاب کامزہ چکھائیں گے۔

وَإِذَآ أَنْعَمْنَا عَلَى ٱلْإِنسَٰنِ أَعْرَضَ وَنَـَٔا بِجَانِبِهِۦ وَإِذَا مَسَّهُ ٱلشَّرُّ فَذُو دُعَآءٍ عَرِيضٍۢ ﴿٥١﴾

اور جب ہم نے انسان پر انعام کیا تو اس نے منہ پھیر لیا اور کنارہ کش ہو گیا اور جب اس کو تکلیف پہنچی تو لمبی چوڑی دعا کرنے لگا

ابوالاعلی مودودی

انسان کو جب ہم نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا ہے اور اکڑ جاتا ہے اور جب اسے کوئی آفت چھو جاتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے

احمد رضا خان

اورجب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں تو منہ پھیر لیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو چوڑی دعا والا ہے

جالندہری

اور جب ہم انسان پر کرم کرتے ہیں تو منہ موڑ لیتا ہے اور پہلو پھیر کر چل دیتا ہے۔ اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی لمبی دعائیں کرنے لگتا ہے

طاہر القادری

اور جب ہم انسان پر انعام فرماتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور اپنا پہلو بچا کر ہم سے دور ہو جاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی چوڑی دعا کرنے والا ہو جاتا ہے،

علامہ جوادی

اور ہم جب انسان کو نعمت دیتے ہیں تو ہم سے کنارہ کش ہوجاتا ہے اور پہلو بدل کر الگ ہوجاتا ہے اور جب برائی پہنچ جاتی ہے تو خوب لمبی چوڑی رَعائیں کرنے لگتا ہے

محمد جوناگڑھی

اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہیں تو وه منھ پھیر لیتا ہے اور کناره کش ہوجاتا ہے اور جب اسے مصیبت پڑتی ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے واﻻ بن جاتا ہے

محمد حسین نجفی

اور جب ہم انسان کو کوئی کچھ نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ (تکبر سے)منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرنے لگتا ہے اورجب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پھر لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے۔

قُلْ أَرَءَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ ٱللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِۦ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِى شِقَاقٍۭ بَعِيدٍۢ ﴿٥٢﴾

کہہ دو بھلا دیکھوتو سہی اگر یہ قرآن الله کی طرف سے ہو پھر تم اس کا انکار کر بیٹھے تو ایسے پرلے درجہ کے ضدی سے کون زیادہ گمراہ ہو گا

ابوالاعلی مودودی

اے نبیؐ، اِن سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر واقعی یہ قرآن خدا ہی کی طرف سے ہوا اور تم اِس کا انکار کرتے رہے تو اُس شخص سے بڑھ کر بھٹکا ہوا اور کون ہوگا جو اِس کی مخالفت میں دور تک نکل گیا ہو؟

احمد رضا خان

تم فرماؤ بھلا بتاؤ اگر یہ قرآن اللہکے پاس سے ہے پھر تم اس کے منکر ہوئے تو اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو دور کی ضد میں ہے

جالندہری

کہو کہ بھلا دیکھو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو پھر تم اس سے انکار کرو تو اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو (حق کی) پرلے درجے کی مخالفت میں ہو

طاہر القادری

فرما دیجئے: بھلا تم بتاؤ اگر یہ (قرآن) اللہ ہی کی طرف سے (اُترا) ہو پھر تم اِس کا انکار کرتے رہو تو اُس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو پرلے درجہ کی مخالفت میں (پڑا) ہو،

علامہ جوادی

آپ کہہ دیجئے کہ کیا تمہیں یہ خیال ہے اگر یہ قرآن خدا کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کردیا تو اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اس سے اتنا سخت اختلاف کرنے والا ہو

محمد جوناگڑھی

آپ کہہ دیجئے! کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہوا ہو پھر تم نے اسے نہ مانا بس اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہوگا جو مخالفت میں (حق سے) دور چلا جائے

محمد حسین نجفی

آپ(ص) کہہ دیجئے! اے کافرو! تم(غور کر کے)مجھے بتاؤ کہ اگر یہ (قرآن) اللہ کی طرف سے ہے پھر تم نے اس کا انکار کیا تو اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو مخالفت میں بہت دور نکل جائے؟

سَنُرِيهِمْ ءَايَٰتِنَا فِى ٱلْءَافَاقِ وَفِىٓ أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ ﴿٥٣﴾

عنقریب ہم اپنی نشانیاں انہیں دنیا میں دکھائیں گے اور خود ان کے نفس میں یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ وہی حق ہے کیا ان کے رب کی یہ بات کافی نہیں کہ وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے

ابوالاعلی مودودی

عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ اِن پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی برحق ہے کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے؟

احمد رضا خان

ابھی ہم انہیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں اور خود ان کے آپے میں یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بیشک وہ حق ہے کیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں،

جالندہری

ہم عنقریب ان کو اطراف (عالم) میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہوجائے گا کہ (قرآن) حق ہے۔ کیا تم کو یہ کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار ہر چیز سے خبردار ہے

طاہر القادری

ہم عنقریب انہیں اپنی نشانیاں اَطرافِ عالم میں اور خود اُن کی ذاتوں میں دِکھا دیں گے یہاں تک کہ اُن پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہی حق ہے۔ کیا آپ کا رب (آپ کی حقانیت کی تصدیق کے لئے) کافی نہیں ہے کہ وہی ہر چیز پر گواہ (بھی) ہے،

علامہ جوادی

ہم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفس کے اندر دکھلائیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہوجائے کہ وہ برحق ہے اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے، کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاه ہونا کافی نہیں

محمد حسین نجفی

ہم انہیں نشانیاں دکھائیں گے آفاق و کائنات میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ وہ (اللہ) بالکل حق ہے۔ کیا تمہارے پروردگار کے لئے یہ امر کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز پر شاہد ہے۔

أَلَآ إِنَّهُمْ فِى مِرْيَةٍۢ مِّن لِّقَآءِ رَبِّهِمْ ۗ أَلَآ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍۢ مُّحِيطٌۢ ﴿٥٤﴾

خبردار انہیں اپنے رب کے پاس حاضر ہونے میں شک ہے خبردار بے شک وہ ہر چیز کوگھیرے ہوئے ہے

ابوالاعلی مودودی

آگاہ رہو، یہ لوگ اپنے رب کی ملاقات میں شک رکھتے ہیں سن رکھو، وہ ہر چیز پر محیط ہے

احمد رضا خان

سنو انہیں ضرور اپنے رب سے ملنے میں شک ہے سنو! وہ ہر چیز کو محیط ہے

جالندہری

دیکھو یہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونے سے شک میں ہیں۔ سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے

طاہر القادری

جان لو کہ وہ لوگ اپنے رب کے حضور پیشی کی نسبت شک میں ہیں، خبردار! وہی (اپنے علم و قدرت سے) ہر چیز کا احاطہ فرمانے والا ہے،

علامہ جوادی

آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہر شے پر احاطہ کئے ہوئے ہے

محمد جوناگڑھی

یقین جانو! کہ یہ لوگ اپنے رب کے روبرو جانے سے شک میں ہیں، یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے

محمد حسین نجفی

یاد رکھو۔ یہ لوگ اپنے پروردگارکی بارگاہ میں حاضری و حضوری کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں آگاہ ہو جاؤ کہ وہ (اللہ) ہر چیز کااحاطہ کئے ہوئے ہے۔