Setting
Surah The Smoke [Ad-Dukhan] in Urdu
حمٓ ﴿١﴾
حمۤ
ح م
حٰمٓ
حٰم
حا، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
حمۤ
حٰم
حا۔ میم۔
وَٱلْكِتَٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢﴾
روشن کتاب کی قسم ہے
قسم ہے اِس کتاب مبین کی
قسم اس روشن کتاب کی
اس کتاب روشن کی قسم
اس روشن کتاب کی قسم،
روشن کتاب کی قسم
قسم ہے اس وضاحت والی کتاب کی
قَسم ہے اس کتابِ مبین کی۔
إِنَّآ أَنزَلْنَٰهُ فِى لَيْلَةٍۢ مُّبَٰرَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ ﴿٣﴾
ہم نے اسے مبارک رات میں نازل کیا ہے بے شک ہمیں ڈرانا مقصود تھا
کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے
بیشک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں
کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے ہیں
بیشک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں اتارا ہے بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں،
ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے
یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں
ہم نے اس (کتاب) کو ایک بابرکت رات (شبِ قدر) میں نازل کیا ہے بےشک ہم (عذاب سے) ڈرانے والے رہے ہیں۔
فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ ﴿٤﴾
سارے کام جو حکمت پر مبنی ہیں اسی رات تصفیہ پاتے ہیں
یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ
اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام
اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں
اس (رات) میں ہر حکمت والے کام کا (جدا جدا) فیصلہ کر دیا جاتا ہے،
اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے
اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے
اس(رات) میں ہر حکمت والے معاملہ کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
أَمْرًۭا مِّنْ عِندِنَآ ۚ إِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ ﴿٥﴾
ہمارے خاص حکم سے کیوں کہ ہمیں رسول بھیجنا منظور تھا
ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے
ہمارے پاس کے حکم سے، بیشک ہم بھیجنے والے ہیں
(یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بےشک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں
ہماری بارگاہ کے حکم سے، بیشک ہم ہی بھیجنے والے ہیں،
یہ ہماری طرف کا حکم ہوتا ہے اور ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں
ہمارے پاس سے حکم ہوکر، ہم ہی ہیں رسول بناکر بھیجنے والے
ہمارے(خاص) حکم سے بےشک ہم ہی (ہر کتاب اور رسول(ع) کے) بھیجنے والے ہیں۔
رَحْمَةًۭ مِّن رَّبِّكَ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٦﴾
آپ کے پروردگار کی رحمت ہے بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے
تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
تمہارے رب کی طرف سے رحمت، بیشک وہی سنتا جانتا ہے،
(یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے
(یہ) آپ کے رب کی جانب سے رحمت ہے، بیشک وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،
یہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے اور یقینا وہ بہت سننے والا اور جاننے والا ہے
آپ کے رب کی مہربانی سے۔ وه ہی ہے سننے واﻻ جاننے واﻻ
خاص تمہارے پروردگار کی رحمت سے یقیناً وہ بڑا سننے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔
رَبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ ﴿٧﴾
آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اگر تم یقین کر نے والے ہو
آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اُس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو
وہ جو رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، اگر تمہیں یقین ہو
آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگ یقین کرنے والے ہو
آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ اِن کے درمیان ہے (اُس کا) پروردگار ہے، بشرطیکہ تم یقین رکھنے والے ہو،
وہ آسمان و زمین اور اس کے مابین کا پروردگار ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو
جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو
جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو۔
لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ رَبُّكُمْ وَرَبُّ ءَابَآئِكُمُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٨﴾
اس کے سوا اورکوئی معبود نہیں زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے تمہارا بھی رب ہے او رتمہارے پہلے باپ دادا کا بھی
کوئی معبود اُس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اُن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں
اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں وہ جِلائے اور مارے، تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کا رب،
اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) جِلاتا ہے اور (وہی) مارتا ہے۔ وہی تمہارا اور تمہارے باپ دادا کا پروردگار ہے
اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندگی دیتا اور موت دیتا ہے (وہ) تمہارا (بھی) رب ہے اور تمہارے اگلے آباء و اجداد کا (بھی) رب ہے،
اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے . وہی حیات عطا کرنے والا ہے اور وہی موت دینے والا ہے - وہی تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے گزشتہ بزرگوں کا بھی پروردگار ہے
کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا
اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں ہے وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے اگلے باپ داداؤں کا بھی پروردگار ہے۔
بَلْ هُمْ فِى شَكٍّۢ يَلْعَبُونَ ﴿٩﴾
بلکہ وہ تو شک میں کھیل رہے ہیں
(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں
بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں
لیکن یہ لوگ شک میں کھیل رہے ہیں
بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں،
لیکن یہ لوگ شک کے عالم میں کھیل تماشہ کررہے ہیں
بلکہ وه شک میں پڑے کھیل رہے ہیں
مگر وہ لوگ تو شک میں پڑے ہوئے کھیل رہے ہیں۔
فَٱرْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِى ٱلسَّمَآءُ بِدُخَانٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿١٠﴾
سو اس دن کا انتظار کیجیئے کہ آسمان دھواں ظاہر لائے
اچھا انتظار کرو اُس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا
تو تم اس دن کے منتظر رہو جب آسمان ایک ظاہر دھواں لائے گا،
تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صریح دھواں نکلے گا
سو آپ اُس دن کا انتظار کریں جب آسمان واضح دھواں ظاہر کر دے گا،
لہٰذا آپ اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان واضح قسم کا دھواں لے کر آجائے گا
آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ﻇاہر دھواں ﻻئے گا
آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان ایک کھلے ہوئے دھویں کے ساتھ آئے گا۔
يَغْشَى ٱلنَّاسَ ۖ هَٰذَا عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١١﴾
جو لوگوں کو ڈھانپ لے یہی دردناک عذاب ہے
اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا
کہ لوگوں کو ڈھانپ لے گا یہ ہے دردناک عذاب،
جو لوگوں پر چھا جائے گا۔ یہ درد دینے والا عذاب ہے
جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا (یعنی ہر طرف محیط ہو جائے گا)، یہ دردناک عذاب ہے،
جو تمام لوگوں کو ڈھانک لے گا کہ یہی دردناک عذاب ہے
جو لوگوں کو گھیر لے گا، یہ دردناک عذاب ہے
جو لوگوں پر چھا جائے گا یہ ایک دردناک عذاب ہوگا۔
رَّبَّنَا ٱكْشِفْ عَنَّا ٱلْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ ﴿١٢﴾
اے ہمارے رب ہم سے یہ عذاب دور کر دے بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں
(اب کہتے ہیں کہ) \" پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں\"
اس دن کہیں گے، اے ہمارے رب! ہم پر سے عذاب کھول دے ہم ایمان لاتے ہیں
اے پروردگار ہم سے اس عذاب کو دور کر ہم ایمان لاتے ہیں
(اس وقت کہیں گے:) اے ہمارے رب! تو ہم سے (اس) عذاب کو دور کر دے، بیشک ہم ایمان لاتے ہیں،
تب سب کہیں گے کہ پروردگار اس عذاب کو ہم سے دور کردے ہم ایمان لے آنے والے ہیں
کہیں گے کہ اے ہمارے رب! یہ آفت ہم سے دور کر ہم ایمان قبول کرتے ہیں
(اس وقت کفار بھی کہیں گے) اے ہمارے پروردگار! ہم سے یہ عذاب دور فرما۔ ہم ایمان لاتے ہیں۔
أَنَّىٰ لَهُمُ ٱلذِّكْرَىٰ وَقَدْ جَآءَهُمْ رَسُولٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٣﴾
وہ کہاں سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے پاس کھول کر سنانے والا رسول بھی آ چکا ہے
اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا
کہاں سے ہو انہیں نصیحت ماننا حالانکہ ان کے پاس صاف بیان فرمانے والا رسول تشریف لاچکا
(اس وقت) ان کو نصیحت کہاں مفید ہوگی جب کہ ان کے پاس پیغمبر آچکے جو کھول کھول کر بیان کر دیتے ہیں
اب اُن کا نصیحت ماننا کہاں (مفید) ہو سکتا ہے حالانکہ ان کے پاس واضح بیان فرمانے والے رسول آچکے،
بھلا ان کی قسمت میں نصیحت کہاں جب کہ ان کے پاس واضح پیغام والا رسول بھی آچکا ہے
ان کے لیے نصیحت کہاں ہے؟ کھول کھول کر بیان کرنے والے پیغمبران کے پاس آچکے
اب ان کو کہاں سے نصیحت حاصل ہوگی؟ جبکہ ان کے پاس کھول کر بیان کرنے والا رسول(ع) آچکا۔
ثُمَّ تَوَلَّوْا۟ عَنْهُ وَقَالُوا۟ مُعَلَّمٌۭ مَّجْنُونٌ ﴿١٤﴾
پھر اس سے بھی پھر گئے اور کہا کہ سکھایا ہوا دیوانہ ہے
پھر بھی یہ اُس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ \"یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے\"
اس سے روگرداں ہوئے اور بولے سکھایا ہوا دیوانہ ہے
پھر انہوں نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے (یہ تو) پڑھایا ہوا (اور) دیوانہ ہے
پھر انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور (گستاخی کرتے ہوئے) کہنے لگے: (وہ) سکھایا ہوا دیوانہ ہے،
اور انہوں نے اس سے منہ پھیرلیا اور کہا کہ یہ سکھایا پڑھایا ہوا دیوانہ ہے
پھر بھی انہوں نے ان سے منھ پھیرا اور کہہ دیا کہ سکھایا پڑھایا ہوا باؤﻻ ہے
پھر انہوں نے اس سے منہ موڑا اور کہا کہ یہ تو سکھایا ہوا ایک دیوانہ ہے۔
إِنَّا كَاشِفُوا۟ ٱلْعَذَابِ قَلِيلًا ۚ إِنَّكُمْ عَآئِدُونَ ﴿١٥﴾
ہم اس عذاب کو تھوڑی دیر کے لیےہٹا دیں گے تم پھر وہی کرنے والے ہو
ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے
ہم کچھ دنوں کو عذاب کھولے دیتے ہیں تم پھر وہی کرو گے
ہم تو تھوڑے دنوں عذاب ٹال دیتے ہیں (مگر) تم پھر کفر کرنے لگتے ہو
بیشک ہم تھوڑا سا عذاب دور کئے دیتے ہیں تم یقیناً (وہی کفر) دہرانے لگو گے،
خیر ہم تھوڑی دیر کے لئے عذاب کو ہٹالیتے ہیں لیکن تم پھر وہی کرنے والے ہو جو کررہے ہو
ہم عذاب کو تھوڑا دور کردیں گے تو تم پھر اپنی اسی حالت پر آجاؤ گے
بےشک (اگر) ہم کچھ وقت کیلئے یہ عذاب ہٹا بھی دیں تو تم لوگ لوٹ کر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کرتے تھے۔
يَوْمَ نَبْطِشُ ٱلْبَطْشَةَ ٱلْكُبْرَىٰٓ إِنَّا مُنتَقِمُونَ ﴿١٦﴾
جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے بے شک ہم بدلہ لینے والے ہیں
جس روز ہم بڑی ضرب لگائیں گے وہ دن ہوگا جب ہم تم سے انتقام لیں گے
جس دن ہم سب سے بڑی پکڑ پکڑیں گے بیشک ہم بدلہ لینے والے ہیں،
جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے تو بےشک انتقام لے کر چھوڑیں گے
جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو (اس دن) ہم یقیناً انتقام لے ہی لیں گے،
ایک دن آئے گا جب ہم سخت قسم کی گرفت کریں گے کہ ہم یقینا بدلہ لینے والے بھی ہیں
جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے، بالیقین ہم بدلہ لینے والے ہیں
جس دن ہم سخت پکڑ پکڑیں گے اس دن ہم پورا بدلہ لیں گے۔
۞ وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَآءَهُمْ رَسُولٌۭ كَرِيمٌ ﴿١٧﴾
اور ان سے پہلے ہم فرعون کی قوم کو آزما چکے ہیں اور ان کے پاس ایک عزت والا رسول بھی آیا تھا
ہم اِن سے پہلے فرعون کی قوم کو اِسی آزمائش میں ڈال چکے ہیں اُن کے پاس ایک نہایت شریف رسول آیا
اور بیشک ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو جانچا اور ان کے پاس ایک معزز رسول تشریف لایا
اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کی آزمائش کی اور ان کے پاس ایک عالی قدر پیغمبر آئے
اور در حقیقت ہم نے اِن سے پہلے قومِ فرعون کی (بھی) آزمائش کی تھی اور اُن کے پاس بزرگی والے رسول (موسٰی علیہ السلام) آئے تھے،
اور ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا جب ان کے پاس ایک محترم پیغمبر آیا
یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں جن کے پاس (اللہ) کا باعزت رسول آیا
ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا تھا اور ان کے پاس ایک معزز رسول(ع)ایا تھا۔
أَنْ أَدُّوٓا۟ إِلَىَّ عِبَادَ ٱللَّهِ ۖ إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٨﴾
کہ الله کے بندوں کو میرے حوالہ کر دو بے شک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
اور اس نے کہا \"اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو، میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
کہ اللہ کے بندوں کو مجھے سپرد کردو بیشک میں تمہارے لیے امانت والا رسول ہوں،
(جنہوں نے) یہ (کہا) کہ خدا کے بندوں (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کردو میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں
(انہوں نے کہا تھا) کہ تم بندگانِ خدا (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، بیشک میں تمہاری قیادت و رہبری کے لئے امانت دار رسول ہوں،
کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کردو میں تمہارے لئے ایک امانت دار پیغمبر ہوں
کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو، یقین مانو کہ میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں
(اوران سے کہاتھا کہ) اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو میں ایک امانت دار رسول(ع) ہوں۔
وَأَن لَّا تَعْلُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ ۖ إِنِّىٓ ءَاتِيكُم بِسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿١٩﴾
اور یہ کہ الله کے خلاف سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس کھلی دلیل لایا ہوں
اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو میں تمہارے سامنے (اپنی ماموریت کی) صریح سند پیش کرتا ہوں
اور اللہ کے مقابل سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس ایک روشن سند لاتا ہوں
اور خدا کے سامنے سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے پاس کھلی دلیل لے کر آیا ہوں
اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس روشن دلیل لے کر آیا ہوں،
اور خدا کے سامنے اونچے نہ بنو میں تمہارے پاس بہت واضح دلیل لے کر آیا ہوں
اور تم اللہ تعالیٰ کے سامنے سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس کھلی دلیل ﻻنے واﻻ ہوں
اور یہ کہ تم اللہ کے مقابلہ میں سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس واضح دلیل (سند) پیش کرتا ہوں۔
وَإِنِّى عُذْتُ بِرَبِّى وَرَبِّكُمْ أَن تَرْجُمُونِ ﴿٢٠﴾
اور بے شک میں نے اپنے اور تمہارے رب کی پناہ لی ہے اس واسطے کہ تم مجھے سنگسار کرو
اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں اِس سے کہ تم مجھ پر حملہ آور ہو
اور میں پناہ لیتا ہوں اپنے رب اور تمہارے رب کی اس سے کہ تم مجھے سنگسار کرو
اور اس (بات) سے کہ تم مجھے سنگسار کرو اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں
اور بیشک میں نے اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے اس سے کہ تم مجھے سنگ سار کرو،
اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کردو
اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناه میں آتا ہوں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کردو
اور میں نے اپنے اور تمہارے پروردگار سے پناہ مانگ لی ہے کہ تم مجھے سنگسار کرو۔
وَإِن لَّمْ تُؤْمِنُوا۟ لِى فَٱعْتَزِلُونِ ﴿٢١﴾
اور اگرتم میری بات پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ
اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے باز رہو\"
اور اگر میرا یقین نہ لاؤ تو مجھ سے کنارے ہوجاؤ
اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ
اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے کنارہ کش ہو جاؤ،
اور اگر تم ایمان نہیں لاتے ہو تو مجھ سے الگ ہوجاؤ
اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں ﻻتے تو مجھ سے الگ ہی رہو
اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو پھر مجھ سے الگ ہی رہو۔
فَدَعَا رَبَّهُۥٓ أَنَّ هَٰٓؤُلَآءِ قَوْمٌۭ مُّجْرِمُونَ ﴿٢٢﴾
پس اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ تو مجرم لوگ ہیں
آخرکار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں
تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ مجرم لوگ ہیں،
تب موسیٰ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نافرمان لوگ ہیں
پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ بیشک یہ لوگ مجرم قوم ہیں،
پھر انہوں نے اپنے رب سے رَعا کی کہ یہ قوم بڑی مجرم قوم ہے
پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ سب گنہگار لوگ ہیں
پس اس (رسول) نے اپنے پروردگار سے دعا مانگی کہ یہ بڑے مجرم لوگ ہیں۔
فَأَسْرِ بِعِبَادِى لَيْلًا إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ ﴿٢٣﴾
حکم ہوا پس میرے بندوں کو رات کے وقت لے چل کیوں کہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا
(جواب دیا گیا) اچھا تو راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چل پڑ تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا
ہم نے حکم فرمایا کہ میرے بندوں کو راتوں رات لے نکل ضرور تمہارا پیچھا کیا جائے گا
(خدا نے فرمایا کہ) میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ اور (فرعونی) ضرور تمہارا تعاقب کریں گے
(ارشاد ہوا:) پھر تم میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ بیشک تمہارا تعاقب کیا جائے گا،
تو ہم نے کہا کہ ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات چلے جاؤ کہ تمہارا پیچھا کیا جانے والا ہے
(ہم نے کہہ دیا) کہ راتوں رات تو میرے بندوں کو لے کر نکل، یقیناً تمہارا پیچھا کیا جائے گا
(ارشاد ہوا) تم میرے بندوں کو ہمراہلے کر راتوں رات نکل جاؤ کیونکہ تمہاراتعاقب کیا جائے گا۔
وَٱتْرُكِ ٱلْبَحْرَ رَهْوًا ۖ إِنَّهُمْ جُندٌۭ مُّغْرَقُونَ ﴿٢٤﴾
اور سمندر کو ٹھہرا ہوا چھوڑ دے بے شک وہ لشکر ڈوبنے والے ہیں
سمندر کو اُس کے حال پر کھلا چھوڑ دے یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے
اور دریا کو یونہی جگہ جگہ سے چھوڑ دے بیشک وہ لشکر ڈبو دیا جائے گا
اور دریا سے (کہ) خشک (ہو رہا ہوگا) پار ہو جاؤ (تمہارے بعد) ان کا تمام لشکر ڈبو دیا جائے گا
اور (خود گزر جانے کے بعد) دریا کو ساکن اور کھلا چھوڑ دینا، بیشک وہ ایسا لشکر ہے جسے ڈبو دیا جائے گا،
اور دریا کو اپنے حال پر ساکن چھوڑ کر نکل جاؤ کہ یہ لشکر غرق کیا جانے والا ہے
تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا، بلاشبہ یہ لشکر غرق کردیا جائے گا
اور تم سمندر کو اس کے حال (سکون) پہ چھوڑ دو۔ بیشک وہ (دشمن) ایسا لشکر ہے جو غرق ہو نے والا ہے۔
كَمْ تَرَكُوا۟ مِن جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿٢٥﴾
کتنے انہوں نے باغات اور چشمے چھوڑے ہیں
\" کتنے ہی باغ اور چشمے
کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے،
وہ لوگ بہت سے باغ اور چشمے چھوڑ گئے
وہ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے،
یہ لوگ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے
وه بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے
وہ کتنے باغ اور چشمے چھوڑ گئے۔
وَزُرُوعٍۢ وَمَقَامٍۢ كَرِيمٍۢ ﴿٢٦﴾
اور کھیتیاں اور مقام عمدہ
اور کھیت اور شاندار محل تھے جو وہ چھوڑ گئے
او رکھیت اور عمدہ مکانات
اور کھیتیاں اور نفیس مکان
اور زراعتیں اور عالی شان عمارتیں،
اور کتنی ہی کھیتیاں اور عمدہ مکانات چھوڑ گئے
اور کھیتیاں اور راحت بخش ٹھکانے
اور کھیتیاں اور عمدہ مقامات۔
وَنَعْمَةٍۢ كَانُوا۟ فِيهَا فَٰكِهِينَ ﴿٢٧﴾
اورنعمت کے سازو سامان جس میں وہ مزے کیا کرتے تھے
کتنے ہی عیش کے سر و سامان، جن میں وہ مزے کر رہے تھے اُن کے پیچھے دھرے رہ گئے
اور نعمتیں جن میں فارغ البال تھے
اور آرام کی چیزیں جن میں عیش کیا کرتے تھے
اور نعمتیں (اور راحتیں) جن میں وہ عیش کیا کرتے تھے،
اور وہ نعمتیں جن میں مزے اُڑا رہے تھےیہی انجام ہوتا ہے اور ہم نے سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا
اور وه آرام کی چیزیں جن میں عیش کررہے تھے
اور آرام و راحت کا ساز و سامان جس میں وہ خوش و خرم رہتے تھے۔
كَذَٰلِكَ ۖ وَأَوْرَثْنَٰهَا قَوْمًا ءَاخَرِينَ ﴿٢٨﴾
اسی طرح ہوا اورہم نے ان کا ایک دوسری قوم کو وارث کر دیا
یہ ہوا اُن کا انجام، اور ہم نے دوسروں کو اِن چیزوں کا وارث بنا دیا
ہم نے یونہی کیا اور ان کا وارث دوسری قوم کو کردیا
اسی طرح (ہوا) اور ہم نے دوسرے لوگوں کو ان چیزوں کا مالک بنا دیا
اسی طرح ہوا، اور ہم نے اِن سب کا دوسرے لوگوں کو وارث بنا دیا،
اور وہ نعمتیں جن میں مزے اُڑا رہے تھےیہی انجام ہوتا ہے اور ہم نے سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا
اسی طرح ہوگیا اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا
اور ہم نے ان چیزوں کا وارث ایک قوم کو بنا دیا۔
فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ ٱلسَّمَآءُ وَٱلْأَرْضُ وَمَا كَانُوا۟ مُنظَرِينَ ﴿٢٩﴾
پس ان پر نہ آسمان روویا اور نہ زمین اور نہ ان کو مہلت دی گئی
پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین، اور ذرا سی مہلت بھی ان کو نہ دی گئی
تو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اور انہیں مہلت نہ دی گئی
پھر ان پر نہ تو آسمان کو اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان کو مہلت ہی دی گئی
پھر نہ (تو) اُن پر آسمان اور زمین روئے اور نہ ہی انہیں مہلت دی گئی،
پھر تو ان پر نہ آسمان رویا اور نہ زمین اور نہ انہیں مہلت ہی دی گئی
سو ان پر نہ تو آسمان وزمین روئے اور نہ انہیں مہلت ملی
پس ان کی بربادی پر نہ آسمان رویا اور نہ زمین اور نہ ہی ان کو مہلت دی گئی۔
وَلَقَدْ نَجَّيْنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ مِنَ ٱلْعَذَابِ ٱلْمُهِينِ ﴿٣٠﴾
اورہم نے بنی اسرائیل کو اس ذلت کےعذاب سے نجات دی
اِس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے سخت ذلت کے عذاب
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات بخشی
اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی
اور واقعتہً ہم نے بنی اسرائیل کو ذِلّت انگیز عذاب سے نجات بخشی،
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کن عذاب سے بچالیا
اور بےشک ہم نے (ہی) بنی اسرائیل کو (سخت) رسوا کن سزا سے نجات دی
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کن عذاب سے نجات دی۔
مِن فِرْعَوْنَ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَالِيًۭا مِّنَ ٱلْمُسْرِفِينَ ﴿٣١﴾
(یعنی) فرعون سے بے شک وہ ایک سرکش حد سے بڑھنے والا تھا
فرعون سے نجات دی جو حد سے گزر جانے والوں میں فی الواقع بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا
فرعون سے، بیشک وہ متکبر حد سے بڑھنے والوں سے،
(یعنی) فرعون سے۔ بےشک وہ سرکش (اور) حد سے نکلا ہوا تھا
فرعون سے، بیشک وہ بڑا سرکش، حد سے گزرنے والوں میں سے تھا،
فرعون کے شر سے جو زیادتی کرنے والوں میں بھی سب سے اونچا تھا
(جو) فرعون کی طرف سے (ہو رہی) تھی۔ فیالواقع وه سرکش اور حد سے گزر جانے والوں میں سے تھا
جو فرعون کی طرف سے تھا بےشک وہ سرکش اور حد سے نکل جا نے والوں میں سے تھا۔
وَلَقَدِ ٱخْتَرْنَٰهُمْ عَلَىٰ عِلْمٍ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٣٢﴾
اور ہم نے اپنے علم سے ان کو جہان والوں پر چن لیا تھا
اور اُن کی حالت جانتے ہوئے، اُن کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی
اور بیشک ہم نے انہیں دانستہ چن لیا اس زمانے والوں سے،
اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم سے دانستہ منتخب کیا تھا
اور بیشک ہم نے ان (بنی اسرائیل) کو علم کی بنا پر ساری دنیا (کی معاصر تہذیبوں) پر چُن لیا تھا،
اور ہم نے بنی اسرائیل کو تمام عالمین میں سمجھ بوجھ کر انتخاب کیا ہے
اور ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی
اور ہم نے جان بوجھ کر ان کو تمام جہانوں والوں پر ترجیح دی۔
وَءَاتَيْنَٰهُم مِّنَ ٱلْءَايَٰتِ مَا فِيهِ بَلَٰٓؤٌۭا۟ مُّبِينٌ ﴿٣٣﴾
اور ہم نے ان کو نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی
اور اُنہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں صریح آزمائش تھی
ہم نے انہیں وہ نشانیاں عطا فرمائیں جن میں صریح انعام تھا
اور ان کو ایسی نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی
اور ہم نے انہیں وہ نشانیاں عطا فرمائیں جن میں ظاہری نعمت (اور صریح آزمائش) تھی،
اور انہیں ایسی نشانیاں دی ہیں جن میں کھلا ہوا امتحان پایا جاتا ہے
اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح آزمائش تھی
اور ہم نے ان کو ایسی نشانیاں عطا کیں جن میں کھلی ہوئی آزمائش تھی۔
إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَيَقُولُونَ ﴿٣٤﴾
بے شک یہ لوگ کہتے ہیں
یہ لوگ کہتے ہیں
بیشک یہ کہتے ہیں،
یہ لوگ یہ کہتے ہیں
بیشک وہ لوگ کہتے ہیں،
بیشک یہ لوگ یہی کہتے ہیں
یہ لوگ تو یہی کہتے ہیں
بیشک یہ لوگ کہتے ہیں۔
إِنْ هِىَ إِلَّا مَوْتَتُنَا ٱلْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُنشَرِينَ ﴿٣٥﴾
کہ او رمرنا نہیں ہے مگر یہی ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں
\"ہماری پہلی موت کے سوا اور کچھ نہیں اُس کے بعد ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
وہ تو نہیں مگر ہمارا ایک دفعہ کا مرنا اور ہم اٹھائے نہ جائیں گے
کہ ہمیں صرف پہلی دفعہ (یعنی ایک بار) مرنا ہے اور (پھر) اُٹھنا نہیں
کہ ہماری پہلی موت کے سوا (بعد میں) کچھ نہیں ہے اور ہم (دوبارہ) نہیں اٹھائے جائیں گے،
کہ یہ صرف پہلی موت ہے اور بس اس کے بعد ہم اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
کہ (آخری چیز) یہی ہماری پہلی بار (دنیا سے) مرجانا ہے اور ہم دوباره اٹھائے نہیں جائیں گے
کہ بس ہماری یہی پہلی موت ہی ہے اس کے بعد ہم (دوبارہ) نہیں اٹھائے جائیں گے۔
فَأْتُوا۟ بِـَٔابَآئِنَآ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٣٦﴾
پس ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو
اگر تم سچے ہو تو اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو\"
تو ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو
پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ
سو تم ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر کے) لے آؤ، اگر تم سچے ہو،
اور اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو قبروں سے اٹھا کر لے آؤ
اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ
اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ داداؤں کو لاؤ۔
أَهُمْ خَيْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍۢ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ أَهْلَكْنَٰهُمْ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ مُجْرِمِينَ ﴿٣٧﴾
کیا وہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اوروہ لوگ جو ان سے پہلے ہوئے ہم نے انہیں ہلاک کر دیا کیوں کہ وہ مجرم تھے
یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور اُس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے ان کو اِسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مجرم ہوگئے تھے
کیا وہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور جو ان سے پہلے تھے ہم نے انہیں ہلاک کردیا بیشک وہ مجرم لوگ تھے
بھلا یہ اچھے ہیں یا تُبّع کی قوم اور وہ لوگ جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں۔ ہم نے ان (سب) کو ہلاک کردیا۔ بےشک وہ گنہگار تھے
بھلا یہ لوگ بہتر ہیں یا (بادشاہِ یمن اسعد ابوکریب) تُبّع (الحمیری) کی قوم اور وہ لوگ جو اِن سے پہلے تھے، ہم نے اُن (سب) کو ہلاک کر ڈالا تھا، بیشک وہ لوگ مجرم تھے،
بھلا یہ لوگ زیادہ بہتر ہیں یا قوم تّبع اور ان سے پہلے والے افراد جنہیں ہم نے اس لئے تباہ کردیا کہ یہ سب مجرم تھے
کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تبع کی قوم کے لوگ اور جو ان سے بھی پہلے تھے۔ ہم نے ان سب کو ہلاک کردیا یقیناً وه گنہ گار تھے
(قوت کے لحاظ سے) یہ بہتر ہیں یا قومِ تبع اور ان سے پہلے ہم نے ان کو ہلاک کر دیا کہ وہ مجرم تھے۔
وَمَا خَلَقْنَا ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَٰعِبِينَ ﴿٣٨﴾
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ اس کے درمیان میں ہے کھیل کے لیے نہیں بنایا
یہ آسمان و زمین اور اِن کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں
اور ہم نے نہ بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیل کے طور پر
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے ان کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ اِن کے درمیان ہے اسے محض کھیلتے ہوئے نہیں بنایا،
اور ہم نے زمین و آسمان اور اس کی درمیانی مخلوقات کو کھیل تماشہ کرنے کے لئے نہیں پیدا کیا ہے
ہم نے زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا
ہم نے آسمانوں کو، زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو کھیل کے طور پر پیدانہیں کیا۔
مَا خَلَقْنَٰهُمَآ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٩﴾
ہم نے انہیں بہت ہی مصلحت سے بنایا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے
اِن کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
ہم نے انہیں نہ بنایا مگر حق کے ساتھ لیکن ان میں اکثر جانتے نہیں
ان کو ہم نے تدبیر سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
ہم نے دونوں کو حق کے (مقصد و حکمت کے) ساتھ پیدا کیا ہے لیکن اُن کے اکثر لوگ نہیں جانتے،
ہم نے انہیں صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے لیکن ان کی اکثریت اس امر سے بھی جاہل ہے
بلکہ ہم نے انہیں درست تدبیر کے ساتھ ہی پیدا کیا ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے
ہم نے ان کو پیدا نہیں کیا مگر حق (و حکمت) کے ساتھ مگر ان کے اکثر لوگ (یہ حقیقت) نہیں جانتے۔
إِنَّ يَوْمَ ٱلْفَصْلِ مِيقَٰتُهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٤٠﴾
بے شک فیصلہ کا دن ان سب کے لیے مقرر ہو چکا ہے
اِن سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے
بیشک فیصلہ کا دن ان سب کی میعاد ہے،
کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن ان سب (کے اُٹھنے) کا وقت ہے
بیشک فیصلہ کا دن، اُن سب کے لئے مقررّہ وقت ہے،
بیشک فیصلہ کا دن ان سب کے اٹھائے جانے کا مقررہ وقت ہے
یقیناً فیصلے کا دن ان سب کا طے شده وقت ہے
بےشک فیصلہ کا دن (قیامت) ان سب کا طے شدہ وقت ہے۔
يَوْمَ لَا يُغْنِى مَوْلًى عَن مَّوْلًۭى شَيْـًۭٔا وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿٤١﴾
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہیں آئے گا اورنہ انہیں مدد ملے گی
وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد ہوگی
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کو مدد ملے گی
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ہی اُن کی مدد کی جائے گی،
جس دن کوئی دوست دوسرے دوست کے کام آنے والا نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی
اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کی امداد کی جائے گی
جس دن کوئی دوست کسی دوست کوکوئی فائدہ نہیں پہنچاسکے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔
إِلَّا مَن رَّحِمَ ٱللَّهُ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٤٢﴾
مگر جس پر الله نے رحم کیابے شک وہ زبردست رحم والا ہے
سوائے اِس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم کرے، وہ زبردست اور رحیم ہے
مگر جس پر اللہ رحم کرے بیشک وہی عزت والا مہربان ہے،
مگر جس پر خدا مہربانی کرے۔ وہ تو غالب اور مہربان ہے
سوائے اُن کے جن پر اللہ نے رحمت فرمائی ہے (وہ ایک دوسرے کی شفاعت کریں گے)، بیشک وہ بڑا غالب بہت رحم فرمانے والا ہے،
علاوہ اس کے جس پر خدا رحم کرے کہ بیشک وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
مگر جس پر اللہ کی مہربانی ہوجائے وه زبردست اور رحم کرنے واﻻ ہے
مگر وہ جس پر اللہ رحم کرے بےشک وہ بڑا غالب (اور) بڑا رحم کرنے والا ہے۔
إِنَّ شَجَرَتَ ٱلزَّقُّومِ ﴿٤٣﴾
بے شک تھوہر کا درخت
زقوم کا درخت
بیشک تھوہڑ کا پیڑ
بلاشبہ تھوہر کا درخت
بیشک کانٹے دار پھل کا درخت،
بیشک آخرت میں ایک تھوہڑ کا درخت ہے
بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت
بیشک زقوم کا درخت۔
طَعَامُ ٱلْأَثِيمِ ﴿٤٤﴾
گناہگارو ں کا کھانا ہے
گناہ گار کا کھاجا ہوگا
گنہگاروں کی خوراک ہے
گنہگار کا کھانا ہے
بڑے نافرمانوں کا کھانا ہوگا،
جو گناہگاروں کی غذا ہے
گناه گار کا کھانا ہے
گنہگار کی غذا ہوگا۔
كَٱلْمُهْلِ يَغْلِى فِى ٱلْبُطُونِ ﴿٤٥﴾
پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹو ں میں کھولے گا
تیل کی تلچھٹ جیسا، پیٹ میں اِس طرح جوش کھائے گا
گلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارتا ہے،
جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ پیٹوں میں (اس طرح) کھولے گا
پگھلے ہوئے تانبے کی طرح وہ پیٹوں میں کَھولے گا،
وہ پگھلے ہوئے تانبے کی مانند پیٹ میں جوش کھائے گا
جو مثل تلچھٹ کے ہے اور پیٹ میں کھولتا رہتا ہے
پگھلے ہوئے تانبےکی طرح پیٹوں میں جوش کھائے گا۔
كَغَلْىِ ٱلْحَمِيمِ ﴿٤٦﴾
جیسے پکتا ہوا پانی کھولتا ہے
جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے
جیسا کھولتا پانی جوش مارے
جس طرح گرم پانی کھولتا ہے
کھولتے ہوئے پانی کے جوش کی مانند،
جیسے گرم پانی جوش کھاتا ہے
مثل تیز گرم پانی کے
جس طرح گرم کھولتا ہوا پانی ہے۔
خُذُوهُ فَٱعْتِلُوهُ إِلَىٰ سَوَآءِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٤٧﴾
اسے پکڑ لو پس اسے دوزخ کے درمیان دھکیل کر لے جاؤ
\" پکڑو اِسے اور رگیدتے ہوئے لے جاؤ اِس کو جہنم کے بیچوں بیچ
اسے پکڑو ٹھیک بھڑکتی آگ کی طرف بزور گھسیٹتے لے جاؤ،
(حکم دیا جائے گا کہ) اس کو پکڑ لو اور کھینچتے ہوئے دوزخ کے بیچوں بیچ لے جاؤ
(حکم ہوگا:) اس کو پکڑ لو اور دوزخ کے وسط تک اسے زور سے گھسیٹتے ہوئے لے جاؤ،
فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اسے پکڑو اور بیچوں بیچ جہّنم تک لے جاؤ
اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے بیچ جہنم تک پہنچاؤ
اس کو پکڑو۔اور اسے گھسیٹتے ہوئے جہنم کے وسط تکلے جاؤ۔
ثُمَّ صُبُّوا۟ فَوْقَ رَأْسِهِۦ مِنْ عَذَابِ ٱلْحَمِيمِ ﴿٤٨﴾
پھر اس کے سر پر عذاب کا کھولتا ہوا پانی ڈالو
اور انڈیل دو اِس کے سر پر کھولتے پانی کا عذاب
پھر اس کے سر کے اوپر کھولتے پانی کا عذاب ڈالو
پھر اس کے سر پر کھولتا ہوا پانی انڈیل دو (کہ عذاب پر) عذاب (ہو)
پھر اِس کے سَر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب ڈالو،
پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو
پھر اس کے سر پر سخت گرم پانی کا عذاب بہاؤ
اور پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو۔
ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْكَرِيمُ ﴿٤٩﴾
چکھ بے شک تو تو بڑا عزت والا بزرگی والا ہے
چکھ اس کا مزا، بڑا زبردست عزت دار آدمی ہے تُو
چکھ، ہاں ہاں تو ہی بڑا عزت والا کرم والا ہے
(اب) مزہ چکھ۔ تو بڑی عزت والا (اور) سردار ہے
مَزہ چکھ لے، ہاں تُو ہی (اپنے گمان اور دعوٰی میں) بڑا معزّز و مکرّم ہے،
کہو کہ اب اپنے کئے کا مزہ چکھو کہ تم تو بڑے صاحب هعزّت اور محترم کہے جاتے تھے
(اس سے کہا جائے گا) چکھتا جا تو تو بڑا ذی عزت اور بڑے اکرام واﻻ تھا
مزا چکھ تُو تو بڑا معزز اور مکرم ہے۔
إِنَّ هَٰذَا مَا كُنتُم بِهِۦ تَمْتَرُونَ ﴿٥٠﴾
بے شک یہی ہے جس کی نسبت تم شک کیا کرتے تھے
یہ وہی چیز ہے جس کے آنے میں تم لوگ شک رکھتے تھے\"
بیشک یہ ہے وہ جس میں تم شبہہ کرتے تھے
یہ وہی (دوزخ) ہے جس میں تم لوگ شک کیا کرتے تھے
بیشک یہ وہی (دوزخ) ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے،
یہی وہ عذاب ہے جس میں تم شک پیدا کررہے تھے
یہی وه چیز ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے
یہ وہی ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى مَقَامٍ أَمِينٍۢ ﴿٥١﴾
بے شک پرہیزگار ہی امن کی جگہ میں ہوں گے
خدا ترس لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے
بیشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں
بےشک پرہیزگار لوگ امن کے مقام میں ہوں گے
بیشک پرہیزگار لوگ اَمن والے مقام میں ہوں گے،
بیشک وہ صاحبانِ تقویٰ محفوظ مقام پر ہوں گے
بیشک (اللہ سے) ڈرنے والے امن چین کی جگہ میں ہوں گے
بےشک جو پرہیزگار لوگ ہیں وہ امن و سکون کی جگہ پر ہوں گے۔
فِى جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿٥٢﴾
باغوں اور چشموں میں
باغوں اور چشموں میں
باغوں اور چشموں میں،
(یعنی) باغوں اور چشموں میں
باغات اور چشموں میں،
باغات اور چشموں کے درمیان
باغوں اور چشموں میں
یعنی باغوں میں اور چشموں میں۔
يَلْبَسُونَ مِن سُندُسٍۢ وَإِسْتَبْرَقٍۢ مُّتَقَٰبِلِينَ ﴿٥٣﴾
باریک ریشم اورگاڑھا پہن کر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
حریر و دیبا کے لباس پہنے، آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
پہنیں گے کریب اور قنادیز آمنے سامنے
حریر کا باریک اور دبیز لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
باریک اور دبیز ریشم کا لباس پہنے ہوں گے، آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے،
وہ ریشم کی باریک اور موٹی پوشاک پہنے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
باریک اور دبیز ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
وہ سندس و اسبترق (باریک اور دبیز ریشم) کے کپڑے پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
كَذَٰلِكَ وَزَوَّجْنَٰهُم بِحُورٍ عِينٍۢ ﴿٥٤﴾
یونہی ہوگا اور ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کر دیں گے
یہ ہوگی ان کی شان اور ہم گوری گوری آہو چشم عورتیں ان سے بیاہ دیں گے
یونہی ہے، اور ہم نے انہیں بیاہ دیا نہایت سیاہ اور روشن بڑی آنکھوں والیوں سے،
اس طرح (کا حال ہوگا) اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی سفید رنگ کی عورتوں سے ان کے جوڑے لگائیں گے
اسی طرح (ہی) ہوگا، اور ہم انہیں گوری رنگت والی کشادہ چشم حوروں سے بیاہ دیں گے،
ایسا ہی ہوگا اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کے جوڑے لگادیں گے
یہ اسی طرح ہے اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا نکاح کردیں گے
یہ بات اسی طرح ہے اور ہم ان کی گوری رنگت اور بڑی آنکھوں والی عورتوں (حوروں) سے شادی کریں گے۔
يَدْعُونَ فِيهَا بِكُلِّ فَٰكِهَةٍ ءَامِنِينَ ﴿٥٥﴾
وہ اس میں ہر قسم کا میوہ امن و اطمینان سے طلب کریں گے
وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کی لذیذ چیزیں طلب کریں گے
اس میں ہر قسم کا میوہ مانگیں گے امن و امان سے
وہاں خاطر جمع سے ہر قسم کے میوے منگوائیں گے (اور کھائیں گے)
وہاں (بیٹھے) اطمینان سے ہر طرح کے پھل اور میوے طلب کرتے ہوں گے،
وہ وہاں ہر قسم کے میوے سکون کے ساتھ طلب کریں گے
دل جمعی کے ساتھ وہاں ہر طرح کے میوؤں کی فرمائشیں کرتے ہوں گے
وہ اس میں بڑے امن و سکون کے ساتھ ہر قِسم کے میوے طلب کریں گے۔
لَا يَذُوقُونَ فِيهَا ٱلْمَوْتَ إِلَّا ٱلْمَوْتَةَ ٱلْأُولَىٰ ۖ وَوَقَىٰهُمْ عَذَابَ ٱلْجَحِيمِ ﴿٥٦﴾
وہا ں پہلی موت کے سوا اور موت کا مرہ نہ چکھیں گے اورانہیں الله دوزح کے عذاب سے بچا لے گا
وہاں موت کا مزہ وہ کبھی نہ چکھیں گے، بس دنیا میں جو موت آ چکی سو آ چکی اور اللہ اپنے فضل سے،
اس میں پہلی موت کے سوا پھر موت نہ چکھیں گے اور اللہ نے انہیں آگ کے عذاب سے بچالیا،
(اور) پہلی دفعہ کے مرنے کے سوا (کہ مرچکے تھے) موت کا مزہ نہیں چکھیں گے۔ اور خدا ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا
اس (جنت) میں موت کا مَزہ نہیں چکھیں گے سوائے (اس) پہلی موت کے (جو گزر چکی ہوگی) اور اللہ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا،
اور وہاں پہلی موت کے علاوہ کسی موت کا مزہ نہیں چکھنا ہوگا اور خدا انہیں جہّنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
وہاں وه موت چکھنے کے نہیں ہاں پہلی موت (جو وه مر چکے)، انہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی سزا سے بچا دیا
وہ وہاں پہلے والی موت کے سوا موت کامزہ نہیں چکھیں گے اور اللہ نے انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لیا ہے۔
فَضْلًۭا مِّن رَّبِّكَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٥٧﴾
یہ آپکے رب کا فضل ہوگا یہی وہ بڑی کامیابی ہے
ان کو جہنم کے عذاب سے بچا دے گا یہی بڑی کامیابی ہے
تمہارے رب کے فضل سے، یہی بڑی کامیابی ہے،
یہ تمہارے پروردگار کا فضل ہے۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے
یہ آپ کے رب کا فضل ہے (یعنی آپ کا رب آپ کے وسیلے سے ہی عطا کرے گا)، یہی بہت بڑی کامیابی ہے،
یہ سب آپ کے پروردگار کا فضل و کرم ہے اور یہی انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی ہے
یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے، یہی ہے بڑی کامیابی
یہ سب کچھ آپ کے پروردگار کے فضل و کرم سے ہوگا اور یہ بڑی کامیابی ہے۔
فَإِنَّمَا يَسَّرْنَٰهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٥٨﴾
اس قرآن کو ہم نے آپ کی زبان میں آسان کر دیا تاکہ وہ سمجھیں
اے نبیؐ، ہم نے اِس کتاب کو تمہاری زبان میں سہل بنا دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں
تو ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان کیا کہ وہ سمجھیں
ہم نے اس (قرآن) کو تمہاری زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں
بس ہم نے آپ ہی کی زبان میں اس (قرآن) کو آسان کر دیا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں،
پس ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان سے آسان کردیا ہے کہ شاید یہ لوگ نصیحت حاصل کرلیں
ہم نے اس (قرآن) کو تیری زبان میں آسان کردیا تاکہ وه نصیحت حاصل کریں
پس ہم نے اس (قرآن) کو آپ کی زبان پر بالکل آسان بنا دیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
فَٱرْتَقِبْ إِنَّهُم مُّرْتَقِبُونَ ﴿٥٩﴾
پس آپ انتظار کیجیئے بے شک وہ بھی انتظار کر ہے ہیں
اب تم بھی انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں
تو تم انتظار کرو وہ بھی کسی انتظار میں ہیں
پس تم بھی انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں
سو آپ (بھی) انتظار فرمائیں، یقیناً وہ (بھی) انتظار کر رہے ہیں (آپ اُن کا حشر و انتقام دیکھیں گے اور وہ آپ کی شان اور آپ کے تصدّق سے مومنوں پر میرا انعام دیکھیں گے)،
پھر آپ انتظار کریں اور یہ لوگ بھی انتظار کر ہی رہے ہیں
اب تو منتظر ره یہ بھی منتظر ہیں
(اچھا) آپ انتظار کیجئے! یقیناً وہ بھی انتظار کر رہے ہیں۔