Setting
Surah Crouching [Al-Jathiya] in Urdu
حمٓ ﴿١﴾
حمۤ
ح م
حٰمٓ
حٰم
حا، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
حمۤ
حٰم
حا۔ میم۔
تَنزِيلُ ٱلْكِتَٰبِ مِنَ ٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَكِيمِ ﴿٢﴾
یہ کتاب الله زبردست حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
اِس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست اور حکیم ہے
کتاب کا اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے،
اس کتاب کا اُتارا جانا خدائے غالب (اور) دانا (کی طرف) سے ہے
(اِس) کتاب کا اتارا جانا اللہ کی جانب سے ہے جو بڑی عزّت والا بڑی حکمت والا ہے،
اس کتاب کی تنزیل اس خدا کی طرف سے ہے جو صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحب هحکمت بھی ہے
یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے
یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل کی گئی ہے جو غالب ہے (اور) بڑا حکمت والا ہے۔
إِنَّ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ لَءَايَٰتٍۢ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٣﴾
بے شک آسمانوں اور زمین میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں
حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے
بیشک آسمانوں اور زمین میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے
بےشک آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں
بیشک آسمانوں اور زمین میں یقیناً مومنوں کے لئے نشانیاں ہیں،
بیشک آسمانوں اور زمینوں میں صاحبانِ هایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں
بےشک آسمانوں اور زمین میں اہلِ ایمان کے لئے (خدا کی توحید و قدرت کی) بہت سی نشانیاں ہیں۔
وَفِى خَلْقِكُمْ وَمَا يَبُثُّ مِن دَآبَّةٍ ءَايَٰتٌۭ لِّقَوْمٍۢ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾
اور (نیز) تمہارے پیدا کرنے میں اور جانوروں کے پھیلانے میں یقین والوں کے لیے نشانیاں ہیں
اور تمہاری اپنی پیدائش میں، اور اُن حیوانات میں جن کو اللہ (زمین میں) پھیلا رہا ہے، بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو یقین لانے والے ہیں
اور تمہاری پیدائش میں اور جو جو جانور وہ پھیلاتا ہے ان میں نشانیاں ہیں یقین والوں کے لیے،
اور تمہاری پیدائش میں بھی۔ اور جانوروں میں بھی جن کو وہ پھیلاتا ہے یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں
اور تمہاری (اپنی) پیدائش میں اور اُن جانوروں میں جنہیں وہ پھیلاتا ہے، یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں،
اور خود تمہاری خلقت میں بھی اور جن جانورں کو وہ پھیلاتا رہتا ہے ان میں بھی صاحبانِ یقین کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وه پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں
اورخود تمہاری پیدائش میں اور ان حیوانات میں جن کو وہ (زمین میں) پھیلا رہا ہے یقین رکھنے والوں کیلئے نشانیاں ہیں۔
وَٱخْتِلَٰفِ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن رِّزْقٍۢ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِيفِ ٱلرِّيَٰحِ ءَايَٰتٌۭ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿٥﴾
اور (نیز) رات اور دن کے بدل کر آنے میں اور اس میں جو الله نے آسمان سے رزق (پانی) نازل کیا پھر اس کے ذریعے سے زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ کیا اور ہواؤں کے بدل کر لانے میں عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں
اور شب و روز کے فرق و اختلاف میں، اور اُس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جِلا اٹھاتا ہے، اور ہواؤں کی گردش میں بہت نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں اور اس میں کہ اللہ نے آسمان سے روزی کا سبب مینہ اتارا تو اس سے زمین کو اس کے مَرے پیچھے زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے،
اور رات اور دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں اور وہ جو خدا نے آسمان سے (ذریعہٴ) رزق نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرجانے کے بعد زندہ کیا اس میں اور ہواؤں کے بدلنے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں
اور رات دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں اور (بصورتِ بارش) اُس رِزق میں جسے اللہ آسمان سے اتارتا ہے، پھر اس سے زمین کو اُس کی مُردنی کے بعد زندہ کر دیتا ہے اور (اسی طرح) ہواؤں کے رُخ پھیرنے میں، اُن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو عقل و شعور رکھتے ہیں،
اور رات دن کی رفت و آمد میں اور جو رزق خدا نے آسمان سے نازل کیا ہے جس کے ذریعہ سے اَمردہ زمینوں کو زندہ بنایا ہے اور ہواؤں کے چلنے میں اس قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں جو عقل رکھنے والی ہے
اور رات دن کے بدلنے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالیٰ آسمان سے نازل فرما کر زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کر دیتا ہے، (اس میں) اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں
اور رات اور دن کی آمد ورفت میں اس (ذریعہ) رزق (بارش) میں جو اللہ نے آسمانوں سے نازل کیا اور اس سے زمین کو زندہ کر دیا اس کی موت کے بعد اور ہواؤں کی گردش میں بھی نشانیاں ہیں ان لوگوں کیلئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۖ فَبِأَىِّ حَدِيثٍۭ بَعْدَ ٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ يُؤْمِنُونَ ﴿٦﴾
یہ الله کی آیات ہیں جو ہم آپ کو بالکل سچی پڑھ کر سناتے ہیں پس الله اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے
یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے
یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، پھر اللہ اور اس کی آیتوں کو چھوڑ کر کونسی بات پر ایمان لائیں گے،
یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم آپ پر پوری سچائی کے ساتھ تلاوت فرماتے ہیں، پھر اللہ اور اُس کی آیتوں کے بعد یہ لوگ کس بات پر ایمان لائیں گے،
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جن کی حق کے ساتھ تلاوت کی جارہی ہے تو اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لانے والے ہیں
یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان ﻻئیں گے
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم حق کے ساتھ آپ کو پڑھ کر سنا رہے ہیں تو آخر اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد وہ کونسی بات ہے جس پر وہ ایمان لائیں گے؟
وَيْلٌۭ لِّكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍۢ ﴿٧﴾
ہر سخت جھوٹے گناہگار کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے ہر اُس جھوٹے بد اعمال شخص کے لیے
خرابی ہے ہر بڑے بہتان ہائے گنہگار کے لیے
ہر جھوٹے گنہگار پر افسوس ہے
ہر بہتان تراشنے والے کذّاب (اور) بڑے سیاہ کار کے لئے ہلاکت ہے،
بیشک ہر جھوٹے گنہگار کے حال پر افسوس ہے
ویل اور افسوس ہے ہر ایک جھوٹے گنہگار پر
ہلاکت ہے ہر اس بڑے جھوٹے (اور) بڑے گنہگار کے لئے۔
يَسْمَعُ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ثُمَّ يُصِرُّ مُسْتَكْبِرًۭا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴿٨﴾
جو آیات الہیٰ سنتا ہے جو اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر نا حق تکبر کی وجہ سے اصرار کرتا ہے گویاکہ اس نے سنا ہی نہیں پس اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو
جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں، اور وہ اُن کو سنتا ہے، پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اِس طرح اڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے اُن کو سنا ہی نہیں ایسے شخص کو درد ناک عذاب کا مژدہ سنا دو
اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے غرور کرتا گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے خوشخبری سناؤ درد ناک عذاب کی،
(کہ) خدا کی آیتیں اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کو سن تو لیتا ہے (مگر) پھر غرور سے ضد کرتا ہے کہ گویا ان کو سنا ہی نہیں۔ سو ایسے شخص کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو
جو اللہ کی (اُن) آیتوں کو سنتا ہے جو اُس پر پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں پھر (اپنے کفر پر) اصرار کرتا ہے تکبّر کرتے ہوئے، گویا اُس نے انہیں سنا ہی نہیں، تو آپ اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دیں،
جو تلاوت کی جانے والی آیات کو سنتا ہے اور پھر اکڑ جاتا ہے جیسے سنا ہی نہیں ہے تو اسے دردناک عذاب کی بشارت دیدیجئے
جو آیتیں اللہ کی اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں، تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے
جو اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے جب اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں پھر وہ تکبر کے ساتھ اس طرح اَڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں۔ بس تم اسے دردناک عذاب کی خبر دے دو۔
وَإِذَا عَلِمَ مِنْ ءَايَٰتِنَا شَيْـًٔا ٱتَّخَذَهَا هُزُوًا ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ ﴿٩﴾
اورجب ہماری آیتوں میں سے کسی کو سن لیتاہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے ایسوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
ہماری آیات میں سے کوئی بات جب اس کے علم میں آتی ہے تو وہ اُن کا مذاق بنا لیتا ہے ایسے سب لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
اور جب ہماری آیتوں میں سے کسی پر اطلاع پائے اس کی ہنسی بناتا ہے ان کے لیے خواری کا عذاب،
اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو ان کی ہنسی اُڑاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے
اور جب اسے ہماری (قرآنی) آیات میں سے کسی چیز کا (بھی) علم ہو جاتا ہے تو اسے مذاق بنا لیتا ہے، ایسے ہی لوگوں کے لئے ذلّت انگیز عذاب ہے،
اور اسے جب بھی ہماری کسی نشانی کا علم ہوتا ہے تو اس کا مذاق اڑاتا ہے بیشک یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کن عذاب ہے
وه جب ہماری آیتوں میں سے کسی آیت کی خبر پالیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے، یہی لوگ ہیں جن کے لیے رسوائی کی مار ہے
اور جب اس کو ہماری آیات میں سے کسی کا علم ہوتا ہے تو وہ ان کو مذاق بنا لیتا ہے ایسے لوگوں کیلئے رسوا کُن عذاب ہے۔
مِّن وَرَآئِهِمْ جَهَنَّمُ ۖ وَلَا يُغْنِى عَنْهُم مَّا كَسَبُوا۟ شَيْـًۭٔا وَلَا مَا ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿١٠﴾
ان کے سامنے جہنم ہے اور جو کچھ انہوں نے کمایا تھا ان کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ وہ معبود کام آئيں گے جنہیں الله کے سوا حمایتی بنا رکھا تھا اور ان کے لیے بڑاعذاب ہے
اُن کے آگے جہنم ہے جو کچھ بھی انہوں نے دنیا میں کمایا ہے اس میں سے کوئی چیز اُن کے کسی کام نہ آئے گی، نہ اُن کے وہ سرپرست ہی اُن کے لیے کچھ کر سکیں گے جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے اپنا ولی بنا رکھا ہے اُن کے لیے بڑا عذاب ہے
ان کے پیچھے جہنم ہے اور انہیں کچھ کام نہ دے گا ان کا کمایا ہوا اور نہ وہ جو اللہ کے سوا حمایتی ٹھہرا رکھے تھے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے،
ان کے سامنے دوزخ ہے۔ اور جو کام وہ کرتے رہے کچھ بھی ان کے کام نہ آئیں گے۔ اور نہ وہی (کام آئیں گے) جن کو انہوں نے خدا کے سوا معبود بنا رکھا تھا۔ اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے
اُن کے (اس عرصۂ حیات کے) بعد دوزخ ہے اور جو (مالِ دنیا) انہوں نے کما رکھا ہے اُن کے کچھ کام نہیں آئے گا اور نہ وہ بت (ہی کام آئیں گے) جنہیں اللہ کے سوا انہوں نے کارساز بنا رکھا ہے، اور اُن کے لئے بہت سخت عذاب ہے،
ان کے پیچھے جہنّم ہے اور انہوں نے جو کچھ کمایا ہے اور جن لوگوں کو خدا کو چھوڑ کر سرپرست بنایا ہے کوئی کام آنے والا نہیں ہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے
ان کے پیچھے دوزخ ہے، جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وه انہیں کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ وه (کچھ کام آئیں گے) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا، ان کے لیے تو بہت بڑا عذاب ہے
ان کے آگے جہنم ہے اور انہوں نے جو کچھ کیا کمایا ہے وہ انہیں کوئی فائدہ نہ دے گا اور نہ ہی وہ ان کے کام آئیں گے جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا ہے اور ان کیلئے بڑا عذاب ہے۔
هَٰذَا هُدًۭى ۖ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌۭ مِّن رِّجْزٍ أَلِيمٌ ﴿١١﴾
یہ (قرآن) تو ہدایت ہے اور جو اپنے رب کی آیتوں کے منکر ہیں ان کے لیے سخت دردناک عذاب ہے
یہ قرآن سراسر ہدایت ہے، اور اُن لوگوں کے لیے بلا کا درد ناک عذاب ہے جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا
یہ راہ دکھانا ہے اور جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لیے دردناک عذاب میں سے سخت تر عذاب ہے،
یہ ہدایت (کی کتاب) ہے۔ اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں ان کو سخت قسم کا درد دینے والا عذاب ہوگا
یہ (قرآن) ہدایت ہے، اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیات کے ساتھ کفر کیا اُن کے لئے سخت ترین دردناک عذاب ہے،
یہ قرآن ایک ہدایت ہے اور جن لوگوں نے آیااُ خدا کا انکار کیا ہے ان کے لئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہوگا
یہ (سر تاپا) ہدایت ہے اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لیے بہت سخت دردناک عذاب ہے
یہ ہدایت ہے (اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے پرودرگار کی آیتوں کا انکار کیا ان کیلئے) سخت قِسم کا دردناک عذاب ہے۔
۞ ٱللَّهُ ٱلَّذِى سَخَّرَ لَكُمُ ٱلْبَحْرَ لِتَجْرِىَ ٱلْفُلْكُ فِيهِ بِأَمْرِهِۦ وَلِتَبْتَغُوا۟ مِن فَضْلِهِۦ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿١٢﴾
الله ہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو تابع کر دیا تاکہ ا س میں اس کے حکم سے جہاز چلیں اورتاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر کرو
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اُس میں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر گزار ہو
اللہ ہے جس نے تمہارے بس میں دریا کردیا کہ اس میں اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو اور اس لیے کہ حق مانو
خدا ہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے قابو کردیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو
اللہ ہی ہے جس نے سمندر کو تمہارے قابو میں کر دیا تاکہ اس کے حکم سے اُس میں جہاز اور کشتیاں چلیں اور تاکہ تم (بحری راستوں سے بھی) اُس کا فضل (یعنی رزق) تلاش کر سکو، اور اس لئے کہ تم شکر گزار ہو جاؤ،
اللہ ہی نے تمہارے لئے دریا کو لَسخّر کیا ہے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چل سکیں اور تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کرسکو اور شاید اس کا شکریہ بھی ادا کرسکو
اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے دریا کو تابع بنادیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر بجاﻻؤ
اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے سمندر کومسخر کر دیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل (رزق) تلاش کرو۔ اور تاکہ تم شکر کرو۔
وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا مِّنْهُ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ﴿١٣﴾
اور اس نے آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کو اپنے فضل سے تمہارے کام پر لگا دیا ہے بے شک اس میں فکر کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
اس نے زمین اور آسمانوں کی ساری ہی چیزوں کو تمہارے لیے مسخر کر دیا، سب کچھ اپنے پاس سے اِس میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں
اور تمہارے لیے کام میں لگائے جو کچھ آسمان میں ہیں اور جو کچھ زمین میں اپنے حکم سے بے شک اس میں نشا نیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے،
اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اپنے (حکم) سے تمہارے کام میں لگا دیا۔ جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لئے اس میں (قدرت خدا کی) نشانیاں ہیں
اور اُس نے تمہارے لئے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، سب کو اپنی طرف سے (نظام کے تحت) مسخر کر دیا ہے، بیشک اس میں اُن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں،
اور اسی نے تمہارے لئے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو لَسّخر کردیا ہے بیشمَ اس میں غور و فکر کرنے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں
اور آسمان وزمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لیے تابع کر دیا ہے۔ جو غور کریں یقیناً وه اس میں بہت سی نشانیاں پالیں گے
اوراس نے آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کو تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے۔ بےشک اس میں غورو فکر کرنے والوں کیلئے (خدا کی قدرت و حکمت کی) نشانیاں ہیں۔
قُل لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يَغْفِرُوا۟ لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ ٱللَّهِ لِيَجْزِىَ قَوْمًۢا بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾
ان سے کہہ دو جو ایمان لائے کہ انہیں معاف کر دیں ایام الہیٰ (عذاب) کی امید نہیں رکھتے تاکہ وہ ایک قوم کو بدلہ دے اس کا جو وہ کرتے رہے
اے نبیؐ، ایمان لانے والوں سے کہہ دو کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے برے دن آنے کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے، اُن کی حرکتوں پر درگزر سے کام لیں تاکہ اللہ خود ایک گروہ کو اس کی کمائی کا بدلہ دے
ایمان وا لوں سے فرماؤ درگزریں ان سے جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے
مومنوں سے کہہ دو کہ جو لوگ خدا کے دنوں کی (جو اعمال کے بدلے کے لئے مقرر ہیں) توقع نہیں رکھتے ان سے درگزر کریں۔ تاکہ وہ ان لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلے دے
آپ ایمان والوں سے فرما دیجئے کہ وہ اُن لوگوں کو نظر انداز کر دیں جو اللہ کے دنوں کی (آمد کی) امید اور خوف نہیں رکھتے تاکہ وہ اُن لوگوں کو اُن (کے اعمال) کا پورا بدلہ دے دے جو وہ کمایا کرتے تھے،
آپ صاحبانِ ایمان سے کہہ دیں کہ وہ خدائی دنوں کی توقع نہ رکھنے والوں سے درگزر کریں تاکہ خدا قوم کو ان کے اعمال کا مکمل بدلہ دے سکے
آپ ایمان والوں سے کہہ دیں کہ وه ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے دنوں کی توقع نہیں رکھتے، تاکہ اللہ تعالیٰ ایک قوم کو ان کے کرتوتوں کا بدلہ دے
(اے رسول(ص)) ایمان والوں سے کہیے! کہ وہ ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے (خاص) دنوں کی امید نہیں رکھتے تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کے ان سارے اعمال کا بدلہ دے جو وہ کیا کرتے تھے۔
مَنْ عَمِلَ صَٰلِحًۭا فَلِنَفْسِهِۦ ۖ وَمَنْ أَسَآءَ فَعَلَيْهَا ۖ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ ﴿١٥﴾
جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لیے کرتا ہے اورجو کوئی برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر وبال لیتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے
جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا، اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی اس کا خمیازہ بھگتے گا پھر جانا تو سب کو اپنے رب ہی کی طرف ہے
جو بھلا کام کرے تو اپنے لیے اور برا کرے تو اپنے برے کو پھر اپنے رب کی طرف پھیرے جاؤ گے
جو کوئی عمل نیک کرے گا تو اپنے لئے۔ اور جو برے کام کرے گا تو ان کا ضرر اسی کو ہوگا۔ پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
جس نے کوئی نیک عمل کیا سو اپنی ہی جان کے (نفع کے) لئے اور جِس نے برائی کی تو (اس کا وبال بھی) اسی پر ہے پھر تم سب اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے،
جو نیک کام کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو برائی کرے گا وہ اپنے ہی نقصان کے لئے کرے گا اس کے بعد تم سب پروردگار کی طرف پلٹائے جاؤ گے
جو نیکی کرے گا وه اپنے ذاتی بھلے کے لیے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے، پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے
جو کوئی نیک عمل کرتا ہے وہ اپنے فائدہ کیلئے کرتا ہے اورجو کوئی بر ائی کرتا ہے اس کا وبال بھی اسی پر پڑتا ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَفَضَّلْنَٰهُمْ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦﴾
اور بے شک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اورحکومت اور نبوت دی تھی اور ہم نے پاکیزہ چیزوں سے روزی دی اور ہم نے انہیں جہان والوں پر بزرگی دی
اِس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی اُن کو ہم نے عمدہ سامان زیست سے نوازا، دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا کی
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی اور ہم نے انہیں ستھری روزیاں دیں اور انہیں ان کے زمانے والوں پر فضیلت بخشی،
اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ہدایت) اور حکومت اور نبوت بخشی اور پاکیزہ چیزیں عطا فرمائیں اور اہل عالم پر فضیلت دی
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی، اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے انہیں (ان کے ہم زمانہ) جہانوں پر (یعنی اس دور کی قوموں اور تہذیبوں پر) فضیلت بخشی،
اور یقینا ہم نے بنی اسرائیل کو کتابً حکومت اور نبوت عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق دیا ہے اور انہیں تمام عالمین پر فضیلت دی ہے
یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت اور نبوت دی تھی، اور ہم نے انہیں پاکیزه (اور نفیس) روزیاں دی تھیں اور انہیں دنیا والوں پر فضیلت دی تھی
اور یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حُکم اور نبوت عطا فرمائی اور ان کو پاکیزہ رزق عطا فرمایا اور ان کو دنیا جہان والوں پر فضیلت عطا کی۔
وَءَاتَيْنَٰهُم بَيِّنَٰتٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْرِ ۖ فَمَا ٱخْتَلَفُوٓا۟ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِى بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١٧﴾
اور انہیں دین کے کھلے کھلے احکام بھی دیے پھر انہوں نے اختلاف کیا تو علم آنے کے بعد صرف آپس کی ضد سے بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس چیز میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے
اور دین کے معاملہ میں اُنہیں واضح ہدایات دے دیں پھر جو اختلاف اُن کے درمیان رو نما ہوا وہ (نا واقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آ جانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اللہ قیامت کے روز اُن معاملات کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
اور ہم نے انہیں اس کام کی روشن دلیلیں دیں تو انہوں نے اختلاف نہ کیا مگر بعد اس کے کہ علم ان کے پاس آچکا آپس کے حسد سے بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں اختلاف کرتے یں،
اور ان کو دین کے بارے میں دلیلیں عطا کیں۔ تو انہوں نے جو اختلاف کیا تو علم آچکنے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ بےشک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے فیصلہ کرے گا
اور ہم نے ان کو دین (اور نبوّت) کے واضح دلائل اور نشانیاں دی ہیں مگر اس کے بعد کہ اُن کے پاس (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا) علم آچکا انہوں نے (اس سے) اختلاف کیا محض باہمی حسد و عداوت کے باعث، بیشک آپ کا رب اُن کے درمیان قیامت کے دن اس امر کا فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے،
اور انہیں اپنے امر کی کھلی ہوئی نشانیاں عطا کی ہیں پھر ان لوگوں نے علم آنے کے بعد آپس کی ضد میں اختلاف کیا تو یقینا تمہارا پروردگار روزِ قیامت ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے ہیں
اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں، پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحﺚ سے ہی اختلاف برپا کر ڈاﻻ، یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا
اورہم نے انہیں دین کے معاملہ میں کھلے دلائل عطا کئے پس انہوں نے اس میں اختلاف نہیں کیا مگر علم آجانے کے بعد محض باہمی ضد اور ظلم کی وجہ سے۔ بےشک قیامت کے دن آپ(ص) کا پروردگار ان کے درمیان فیصلہ کرے گا جن چیزوں میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے۔
ثُمَّ جَعَلْنَٰكَ عَلَىٰ شَرِيعَةٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْرِ فَٱتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٨﴾
پھر ہم نے آپ کو دین کے ایک طریقہ پر مقرر کر دیا پس آپ اسی کی پیروی کیجیئے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کیجیئے جو علم نہیں رکھتے
اس کے بعد اب اے نبیؐ، ہم نے تم کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ (شریعت) پر قائم کیا ہے لہٰذا تم اسی پر چلو اور اُن لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو علم نہیں رکھتے
پھر ہم نے اس کام کے عمدہ راستہ پر تمہیں کیا تو اسی راہ پر چلو اور نادانوں کی خواہشوں کا ساتھ نہ دو
پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر (قائم) کر دیا تو اسی (رستے) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا
پھر ہم نے آپ کو دین کے کھلے راستے (شریعت) پر مامور فرما دیا، سو آپ اسی راہ پر چلتے جائیے اور اُن لوگوں کی خواہشوں کو قبول نہ فرمائیے جنہیں (آپ کی اور آپ کے دین کی عظمت و حقّانیت کا) علم ہی نہیں ہے،
پھر ہم نے آپ کو اپنے حکم کے واضح راستہ پر لگادیا لہٰذا آپ اسی کا اتباع کریں اور خبرار جاہلوں کی خواہشات کا اتباع نہ کریں
پھر ہم نے آپ کو دین کی (ﻇاہر) راه پر قائم کردیا، سو آپ اسی پر لگے رہیں اور نادانوں کی خواہشوں کی پیروی میں نہ پڑیں
(اے رسول(ص)) پھر ہم نے آپ(ص) کو ایک واضح شریعت پر قائم کیا ہے پس آپ(ص) اس کی پیروی کیجئے! اور ان لوگوں کی خواہش کی پیروی نہ کیجئے جو علم نہیں رکھتے۔
إِنَّهُمْ لَن يُغْنُوا۟ عَنكَ مِنَ ٱللَّهِ شَيْـًۭٔا ۚ وَإِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۖ وَٱللَّهُ وَلِىُّ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿١٩﴾
کیوں کہ وہ الله کے سامنے آپ کے کچھ بھی کام نہ آئیں گے اور بے شک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں اور الله ہی پرہیز گاروں کا دوست ہے
اللہ کے مقابلے میں وہ تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں، اور متقیوں کا ساتھی اللہ ہے
بیشک وہ اللہ کے مقابل تمہیں کچھ کام نہ دیں گے، اور بیشک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں اور ڈر والوں کا دوست اللہ
یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں۔ اور خدا پرہیزگاروں کا دوست ہے
بیشک یہ لوگ اللہ کی جانب سے (اسلام کی راہ میں پیش آمدہ مشکلات کے وقت میں وعدوں کے باوجود) ہرگز آپ کے کام نہیں آئیں گے، اور بیشک ظالم لوگ (دنیا میں) ایک دوسرے کے ہی دوست اور مددگار ہوا کرتے ہیں، اور اللہ پرہیزگاروں کا دوست اور مددگار ہے،
یہ لوگ خدا کے مقابلہ میں ذرہ برابر کام آنے والے نہیں ہیں اور ظالمین آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں تو اللہ صاحبانِ تقویٰ کا سرپرست ہے
(یاد رکھیں) کہ یہ لوگ ہرگز اللہ کے سامنے آپ کے کچھ کام نہیں آسکتے۔ (سمجھ لیں کہ) ﻇالم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں اور پرہیزگاروں کا کارساز اللہ تعالیٰ ہے
وہ اللہ کے مقابلہ میں آپ(ص) کو ہرگز کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔ یقیناً ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہوتے ہیں اور اللہ تو پرہیزگاروں کا ساتھی (اور پُشت پناہ) ہے۔
هَٰذَا بَصَٰٓئِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ لِّقَوْمٍۢ يُوقِنُونَ ﴿٢٠﴾
یہ قرآن لوگوں کے لیے بصیرت اورہدایت ہے اور یقین کرنے والو ں کے لیے رحمت ہے
یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں سب لوگوں کے لیے اور ہدایت اور رحمت اُن لوگوں کے لیے جو یقین لائیں
یہ لوگوں کی آنکھیں کھولنا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت و رحمت،
یہ قرآن لوگوں کے لئے دانائی کی باتیں ہیں اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
یہ (قرآن) لوگوں کے لئے بصیرت و عبرت کے دلائل ہیں اور یقین رکھنے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے،
یہ لوگوں کے لئے روشنی کا مجموعہ اور یقین کرنے والی قوم کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بصیرت کی باتیں اور ہدایت ورحمت ہے اس قوم کے لیے جو یقین رکھتی ہے
یہ(قرآن) لوگوں کے لئے بصیرتوں کا سرمایہ اور یقین رکھنے والوں کیلئے ہدایت و رحمت کا باعث ہے۔
أَمْ حَسِبَ ٱلَّذِينَ ٱجْتَرَحُوا۟ ٱلسَّيِّـَٔاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ سَوَآءًۭ مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿٢١﴾
کیا گناہ کرنے والوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم ان کو ایمانداروں نیک کام کرنے والوں کے برابر کر دیں گے ان کا جینا اور مرنا برابر ہے وہ بہت ہی برا فیصلہ کرتے ہیں
کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم اُنہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا کر دیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ بہت بُرے حکم ہیں جو یہ لوگ لگاتے ہیں
کیا جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں ان جیسا کردیں گے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کی ان کی زندگی اور موت برابر ہوجائے کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں،
جو لوگ برے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں جیسا کردیں گے جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ان کی زندگی اور موت یکساں ہوگی۔ یہ جو دعوے کرتے ہیں برے ہیں
کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کما رکھی ہیں یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اُن لوگوں کی مانند کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے (کہ) اُن کی زندگی اور ان کی موت برابر ہو جائے۔ جو دعوٰی (یہ کفّار) کر رہے ہیں نہایت برا ہے،
کیا برائی اختیار کرلینے والوں نے یہ خیال کرلیا ہے کہ ہم انہیں ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے برابر قرار دے دیں گے کہ سب کی موت و حیات ایک جیسی ہو یہ ان لوگوں نے نہایت بدترین فیصلہ کیا ہے
کیا ان لوگوں کا جو برے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں جیسا کردیں گے جو ایمان ﻻئے اور نیک کام کیے کہ ان کا مرنا جینا یکساں ہوجائے، برا ہے وه فیصلہ جو وه کررہے ہیں
کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں کی مانند قرار دیں گے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے؟ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے گا؟ بہت براہے وہ فیصلہ جو وہ کر رہے ہیں۔
وَخَلَقَ ٱللَّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ وَلِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿٢٢﴾
اور الله نے آسمانوں اور زمین کو جسے چاہئیں بنایا ہے اور تاکہ ہر نفس کو اس کا بدلہ دیا جائے جو اس نے کمایا ہے اور ان پر کوئی ظلم نہ ہوگا
اللہ نے تو آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس لیے کیا ہے کہ ہر متنفس کو اُس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے لوگوں پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا
اور اللہ نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ بنایا اور اس لیے کہ ہر جان اپنے کیے کا بدلہ پائے اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
اور خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص اپنے اعمال کا بدلہ پائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق (پر مبنی حکمت) کے ساتھ پیدا فرمایا اور اس لئے کہ ہر جان کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے جو اس نے کمائے ہیں اور اُن پر ظلم نہیں کیا جائے گا،
اور اللہ نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس لئے بھی کہ ہر نفس کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جاسکے اور یہاں کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا
اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے کام کا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ﻇلم نہ کیا جائے گا
اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق و حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دیاجائے اور ان پر (ہرگز) ظلم نہیں کیا جائے گا۔
أَفَرَءَيْتَ مَنِ ٱتَّخَذَ إِلَٰهَهُۥ هَوَىٰهُ وَأَضَلَّهُ ٱللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍۢ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِۦ وَقَلْبِهِۦ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِۦ غِشَٰوَةًۭ فَمَن يَهْدِيهِ مِنۢ بَعْدِ ٱللَّهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٢٣﴾
بھلا آپ نے اس کو بھی دیکھا جو اپنی خواہش کا بندہ بن گیا اور الله نے باوجود سمجھ کے اسے گمراہ کر دیا اور اس کے کان اور دل پر مہر کر دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا پھر الله کے بعد اسے کون ہدایت کر سکتا ہے پھر تم کیوں نہیں سمجھتے
پھر کیا تم نے کبھی اُس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہی میں پھینک دیا اور اُس کے دل اور کانوں پر مہر لگا دی اور اُس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا؟ اللہ کے بعد اب اور کون ہے جو اُسے ہدایت دے؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟
بھلا دیکھو تو وہ جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا ٹھہرالیا اور اللہ نے اسے با وصف علم کے گمراہ کیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈالا تو اللہ کے بعد اسے کون راہ دکھائے، تو کیا تم دھیان نہیں کرتے،
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو معبود بنا رکھا ہے اور باوجود جاننے بوجھنے کے (گمراہ ہو رہا ہے تو) خدا نے (بھی) اس کو گمراہ کردیا اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا۔ اب خدا کے سوا اس کو کون راہ پر لاسکتا ہے۔ بھلا تم کیوں نصیحت نہیں پکڑتے؟
کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی نفسانی خواہش کو معبود بنا رکھا ہے اور اللہ نے اسے علم کے باوجود گمراہ ٹھہرا دیا ہے اور اس کے کان اور اس کے دل پر مُہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے، پھر اُسے اللہ کے بعد کون ہدایت کر سکتا ہے، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے،
کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش ہی کو خدا بنالیا ہے اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑ دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور خدا کے بعد کون ہدایت کرسکتا ہے کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے ہو
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراه کردیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پرده ڈال دیا ہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے
کیا آپ(ص) نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا خدا بنا رکھاہے اوراللہ نے باوجود علم کے اسے گمراہی میں چھوڑ دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پر دہ ڈال دیا ہے اللہ کے بعد کون ایسے شخص کو ہدایت کر سکتا ہے؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
وَقَالُوا۟ مَا هِىَ إِلَّا حَيَاتُنَا ٱلدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَآ إِلَّا ٱلدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ ﴿٢٤﴾
اور کہتے ہیں ہمارا یہی دنیا کا جینا ہے ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہمیں ہلاک کرتا ہے حالانکہ انہیں اس کی کچھ بھی حقیقت معلوم نہیں محض اٹکلیں دوڑاتے ہیں
یہ لوگ کہتے ہیں کہ \"زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیز نہیں جو ہمیں ہلاک کرتی ہو\" در حقیقت اِس معاملہ میں اِن کے پاس کوئی علم نہیں ہے یہ محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں
اور بولے وہ تو نہیں مگر یہی ہماری دنیا کی زندگی مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ اور انہیں اس کا علم نہیں وہ تو نرے گمان دوڑاتے ہیں
اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا ہی کی ہے کہ (یہیں) مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں تو زمانہ مار دیتا ہے۔ اور ان کو اس کا کچھ علم نہیں۔ صرف ظن سے کام لیتے ہیں
اور وہ کہتے ہیں: ہماری دنیوی زندگی کے سوا (اور) کچھ نہیں ہے ہم (بس) یہیں مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں زمانے کے (حالات و واقعات کے) سوا کوئی ہلاک نہیں کرتا (گویا خدا اور آخرت کا مکمل انکار کرتے ہیں)، اور انہیں اس (حقیقت) کا کچھ بھی علم نہیں ہے، وہ صرف خیال و گمان سے کام لے رہے ہیں،
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ صرف زندگانی دنیا ہے اسی میں مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہم کو ہلاک کردیتا ہے اور انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ یہ صرف ان کے خیالات ہیں اور بس
کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے، (دراصل) انہیں اس کا کچھ علم ہی نہیں۔ یہ تو صرف (قیاس اور) اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں
اور وہ کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو بس یہی دنیٰوی زندگی ہے۔ یہیں ہم مرتے ہیں اور یہیں جیتے ہیں اور ہمیں صرف گردشِ زمانہ ہلاک کرتی ہے حالانکہ انہیں اس (حقیقت) کا کوئی علم نہیں ہے وہ محض گمان کی بناء پر ایسا کہتے ہیں۔
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُنَا بَيِّنَٰتٍۢ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ ٱئْتُوا۟ بِـَٔابَآئِنَآ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٢٥﴾
اور جب انہیں ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو سوائے اس کے ان کی اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہتے ہیں ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو
اور جب ہماری واضح آیات انہیں سنائی جاتی ہیں تو اِن کے پاس کوئی حجت اس کے سوا نہیں ہوتی کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو بس ان کی حجت یہی ہوتی ہے کہ کہتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو
اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو ان کی یہی حجت ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ
اور جب اُن پر ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو اس کے سوا اُن کی کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر کے) لے آؤ، اگر تم سچے ہو،
اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی ہوئی آیات کی تلاوت ہوتی ہے تو ان کی دلیل صرف یہ ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو زندہ کرکے لے آؤ
اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے، تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو ﻻؤ
اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی ہوئی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو ان کے پاس کوئی حجت اور دلیل نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر کے) لاؤ۔
قُلِ ٱللَّهُ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٢٦﴾
کہہ دو الله ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مارتا ہے پھر وہی تم سب کو قیامت میں جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے
اے نبیؐ، اِن سے کہو اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے، پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہی تم کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
تم فرماؤ اللہ تمہیں جِلاتا ہے پھر تم کو مارے گا پھر تم سب کو اکٹھا کریگا قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے
کہہ دو کہ خدا ہی تم کو جان بخشتا ہے پھر (وہی) تم کو موت دیتا ہے پھر تم کو قیامت کے روز جس (کے آنے) میں کچھ شک نہیں تم کو جمع کرے گا لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے
فرما دیجئے: اللہ ہی تمہیں زندگی دیتا ہے اور پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر تم سب کو قیامت کے دن کی طرف جمع فرمائے گا جس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،
آپ کہہ دیجئے کہ خدا ہی تم کو بھی زندہ رکھے ہے پھر ایک دن موت دے گا اور آخر میں سب کو روز قیامت جمع کرے گا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو بھی نہیں سمجھتے ہیں
آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زنده کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے
آپ(ص) کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ رکھتا ہے وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر وہی تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اکثر لوگ (اس حقیقت کو) جانتے نہیں ہیں۔
وَلِلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍۢ يَخْسَرُ ٱلْمُبْطِلُونَ ﴿٢٧﴾
اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی الله ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن جھٹلانے والے نقصان اٹھائیں گے
زمین اور آسمانوں کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، اور جس روز قیامت کی گھڑی آ کھڑی ہو گی اُس دن باطل پرست خسارے میں پڑ جائیں گے
اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، اور جس دن قیامت قائم ہوگی باطل والوں کی اس دن ہار ہے
اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے۔ اور جس روز قیامت برپا ہوگی اس روز اہل باطل خسارے میں پڑ جائیں گے
اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور جِس دن قیامت برپا ہوگی تب (سب) اہلِ باطل سخت خسارے میں پڑ جائیں گے،
اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کا ملک ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن اہل ه باطل کو واقعا خسارہ ہوگا
اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن اہل باطل بڑے نقصان میں پڑیں گے
آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی بادشاہی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن باطل پرست لوگ خسارہ اٹھائیں گے۔
وَتَرَىٰ كُلَّ أُمَّةٍۢ جَاثِيَةًۭ ۚ كُلُّ أُمَّةٍۢ تُدْعَىٰٓ إِلَىٰ كِتَٰبِهَا ٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٢٨﴾
اور آپ ہر ایک جماعت کو گھٹنے ٹیکے ہوئے دیکھیں گے ہر ایک جماعت اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلائی جائے گی (کہا جائے گا) آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
اُس وقت تم ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا دیکھو گے ہر گروہ کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا نامۂ اعمال دیکھے اُن سے کہا جائے گا: \"آج تم لوگوں کو اُن اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے
اور تم ہر گرو ه کو دیکھو گے زانو کے بل گرے ہوئے ہر گروہ اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج تمہیں تمہارے کیے کا بدلہ دیا جائے گا،
اور تم ہر ایک فرقے کو دیکھو گے کہ گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوگا۔ اور ہر ایک جماعت اپنی کتاب (اعمال) کی طرف بلائی جائے گی۔ جو کچھ تم کرتے رہے ہو آج تم کو اس کا بدلہ دیا جائے گا
اور آپ دیکھیں گے (کفّار و منکرین کا) ہر گروہ گھٹنوں کے بل گِرا ہوا بیٹھا ہو گا، ہر فرقے کو اس (کے اعمال) کی کتاب کی طرف بلایا جائے گا، آج تمہیں اُن اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے،
اور آپ ہر قوم کو گھٹنے کے بل بیٹھا ہوا دیکھیں گے اور سب کو ان کے نامئہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا کہ آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہوگی۔ ہر گروه اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلایا جائے گا، آج تمہیں اپنے کیے کا بدلہ دیا جائے گا
اور آپ دیکھیں گے کہ اس وقت ہر گروہ گھٹنوں کے بل گرا ہوا اپنے (فیصلے کامنتظر) ہوگا اور ہر گروہ کو اس کی کتاب (صحیفۂ عمل) کی طرف بلایا جائے گا (اور ان سے کہا جائے گا کہ) آج تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
هَٰذَا كِتَٰبُنَا يَنطِقُ عَلَيْكُم بِٱلْحَقِّ ۚ إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٢٩﴾
یہ ہمارا دفتر تم پر سچ سچ بول رہا ہے کیونکہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے اسے ہم لکھ لیا کرتے تھے
یہ ہمارا تیار کرایا ہوا اعمال نامہ ہے جو تمہارے اوپر ٹھیک ٹھیک شہادت دے رہا ہے، جو کچھ بھی تم کرتے تھے اُسے ہم لکھواتے جا رہے تھے\"
ہمارا یہ نوشتہ تم پر حق بولتا ہے، ہم لکھتے رہے تھے جو تم نے کیا،
یہ ہماری کتاب تمہارے بارے میں سچ سچ بیان کردے گی۔ جو کچھ تم کیا کرتے تھے ہم لکھواتے جاتے ہیں
یہ ہمارا نوشتہ ہے جو تمہارے بارے میں سچ سچ بیان کرے گا، بیشک ہم وہ سب کچھ لکھوا (کر محفوظ کر) لیا کرتے تھے جو تم کرتے تھے،
یہ ہماری کتاب (نامئہ اعمال) ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ہم اس میں تمہارے اعمال کو برابر لکھوا رہے تھے
یہ ہے ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ سچ بول رہی ہے، ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے تھے
یہ ہماری کتاب (دفترِ عمل) ہے جو تمہارے بارے میں حق و سچ کے ساتھ بولتی ہے ہم لکھتے (لکھواتے) رہتے تھے جو کچھ تم کرتے تھے۔
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فَيُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِى رَحْمَتِهِۦ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْمُبِينُ ﴿٣٠﴾
پس جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک کام کیے انہیں ان کا پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرے گا یہ صریح کامیابی ہے
پھر جو لوگ ایمان لائے تھے اور نیک عمل کرتے رہے تھے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا اور یہی صریح کامیابی ہے
تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کا رب انہیں اپنی رحمت میں لے گا یہی کھلی کامیابی ہے،
تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کا پروردگار انہیں رحمت (کے باغ) میں داخل کرے گا۔ یہی صریح کامیابی ہے
پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو اُن کا رب انہیں اپنی رحمت میں داخل فرما لے گا، یہی تو واضح کامیابی ہے،
اب جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرلے گا کہ یہی سب سے نمایاں کامیابی ہے
پس لیکن جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک کام کیے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا، یہی صریح کامیابی ہے
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کا پروردگار انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گااوریہی واضح کامیابی ہے۔
وَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَفَلَمْ تَكُنْ ءَايَٰتِى تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَٱسْتَكْبَرْتُمْ وَكُنتُمْ قَوْمًۭا مُّجْرِمِينَ ﴿٣١﴾
اور جنہوں نے کفر کیا (انہیں کہا جائے گا) کیا تمہیں ہماری آیتیں نہیں سنائی جاتی تھیں پھر تم نے غرور کیا اور تم نافرمان لوگ تھے
اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا اُن سے کہا جائے گا \"کیا میری آیات تم کو نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے
اور جو کافر ہوئے ان سے فرمایا جائے گا، کیا نہ تھا کہ میری آیتیں تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم تکبر کرتے تھے اور تم مجرم لوگ تھے،
اور جنہوں نے کفر کیا۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) بھلا ہماری آیتیں تم کو پڑھ کر سنائی نہیں جاتی تھیں؟ پھر تم نے تکبر کیا اور تم نافرمان لوگ تھے
اور جن لوگوں نے کُفر کیا (اُن سے کہا جائے گا:) کیا میری آیتیں تم پر پڑھ پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں، پس تم نے تکبّر کیا اور تم مُجرم لوگ تھے،
اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا تو کیا تمہارے سامنے ہماری آیات کی تلاوت نہیں ہورہی تھی لیکن تم نے اکڑ سے کام لیا اور بیشک تم ایک مجرم قوم تھے
لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو (میں ان سے کہوں گا) کیا میری آیتیں تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں؟ پھر بھی تم تکبر کرتے رہے اور تم تھے ہی گنہ گار لوگ
اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا (ان سے کہا جائے گا) میری آیتیں تمہیں پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم نے تکبر کیا اور تم مجرم لوگ تھے۔
وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّۭ وَٱلسَّاعَةُ لَا رَيْبَ فِيهَا قُلْتُم مَّا نَدْرِى مَا ٱلسَّاعَةُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنًّۭا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ ﴿٣٢﴾
اور جب کہا جاتا تھا کہ الله کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہم تو اس کو محض خیالی بات جانتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں
اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے، ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں، یقین ہم کو نہیں ہے\"
اور جب کہا جاتا بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں شک نہیں تم کہتے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہمیں تو یونہی کچھ گمان سا ہوتا ہے اور ہمیں یقین نہیں،
اور جب کہا جاتا تھا کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہے۔ ہم اس کو محض ظنی خیال کرتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں آتا
اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت (کے آنے) میں کوئی شک نہیں ہے تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہے، ہم اُسے وہم و گمان کے سوا کچھ نہیں سمجھتے اور ہم (اِس پر) یقین کرنے والے نہیں ہیں،
اور جب یہ کہا گیا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم نے کہہ دیا کہ ہم تو قیامت نہیں جانتے ہیں ہم اسے ایک خیالی بات سمجھتے ہیں اور ہم اس کا یقین کرنے والے نہیں ہیں
اور جب کبھی کہا جاتا کہ اللہ کا وعده یقیناً سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم جواب دیتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے؟ ہمیں کچھ یوں ہی سا خیال ہوجاتا ہے لیکن ہمیں یقین نہیں
اورجب (تم سے) کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہے؟ بس ایک گمان ہے جو ہم کرتے ہیں اور ہمیں اس کا یقین نہیں ہے۔
وَبَدَا لَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا عَمِلُوا۟ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٣٣﴾
اور ان پر ان کےاعمال کی برائی ظاہر ہو جائے گی اور ان پر وہ آفت آ پڑے گی جس سے وہ ٹھٹھا کرتے تھے
اُس وقت اُن پر ان کے اعمال کی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ اُسی چیز کے پھیر میں آ جائیں گے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
اور ان پر کھل گئیں ان کے کاموں کی برائیاں اور انہیں گھیرلیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے،
اور ان کے اعمال کی برائیاں ان پر ظاہر ہوجائیں گی اور جس (عذاب) کی وہ ہنسی اُڑاتے تھے وہ ان کو آگھیرے گا
اور اُن کے لئے وہ سب برائیاں ظاہر ہو جائیں گی جو وہ انجام دیتے تھے اور وہ (عذاب) انہیں گھیر لے گا جِس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے،
اور ان کے لئے ان کے اعمال کی برائیاں ثابت ہوگئیں اور انہیں اسی عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں کھل گئیں اور جس کا وه مذاق اڑا رہے تھے اس نے انہیں گھیر لیا
(اس وقت) ان کے اعمال کی برائیاں واضح ہو جائیں گی اور وہ چیز ان کو گھیرے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
وَقِيلَ ٱلْيَوْمَ نَنسَىٰكُمْ كَمَا نَسِيتُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا وَمَأْوَىٰكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّٰصِرِينَ ﴿٣٤﴾
اور کہا جائے گا آج ہم تمہیں فراموش کر دیں گے جیسا تم نے اپنے اس دن کے ملنے کو فراموش کر دیا تھا اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگارنہیں
اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ \"آج ہم بھی اُسی طرح تمہیں بھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اِس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے تمہارا ٹھکانا اب دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے
اور فرمایا جائے گا آج ہم تمہیں چھوڑدیں گے جیسے تم اپنے اس دن کے ملنے کو بھولے ہوئے تھے اور تمہارا ٹھکانا آ گ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں
اور کہا جائے گا کہ جس طرح تم نے اس دن کے آنے کو بھلا رکھا تھا۔ اسی طرح آج ہم تمہیں بھلا دیں گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہے اور کوئی تمہارا مددگار نہیں
اور (اُن سے) کہا جائے گا: آج ہم تمہیں بھلائے دیتے ہیں جِس طرح تم نے اپنے اِس دن کی پیشی کو بھلا دیا تھا اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہے اور تمہارے لئے کوئی بھی مددگار نہ ہوگا،
اور ان سے کہا گیا کہ ہم تمہیں آج اسی طرح نظر انداز کردیں گے جس طرح تم نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلادیا تھا اور تم سب کا انجام جہّنم ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے
اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم تمہیں بھلا دیں گے جیسے کہ تم نے اپنے اس دن سے ملنے کو بھلا دیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا مددگار کوئی نہیں
اور (ان سے کہا) جائے گا کہ آج ہم تمہیں اس طرح نظر انداز کریں گے جس طرح تم نے اس دن کی ملاقات (حاضری) کو بُھلا دیا تھا۔ تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے۔
ذَٰلِكُم بِأَنَّكُمُ ٱتَّخَذْتُمْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ هُزُوًۭا وَغَرَّتْكُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا ۚ فَٱلْيَوْمَ لَا يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ ﴿٣٥﴾
یہ اس لیے کہ تم الله کی آیتوں کی ہنسی اڑایا کرتے تھے اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا پس آج وہ اس سے نہ نکالے جائیں گے اور نہ ان سے توبہ طلب کی جائے گی
یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا لہٰذا آج نہ یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرو\"
یہ اس لیے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کا ٹھٹھا (مذاق) بنایا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں فریب دیا تو آج نہ وہ آگ سے نکالے جائیں اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے
یہ اس لئے کہ تم نے خدا کی آیتوں کو مخول بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے تم کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ سو آج یہ لوگ نہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی
یہ اس وجہ سے (ہے) کہ تم نے اللہ کی آیتوں کو مذاق بنا رکھا تھا اور دنیوی زندگی نے تمہیں دھوکہ میں ڈال دیا تھا، سو آج نہ تو وہ اُس (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ اُن سے توبہ کے ذریعے (اللہ کی) رضاجوئی قبول کی جائے گی،
یہ سب اس لئے ہے کہ تم نے آیات الہٰی کا مذاق بنایا تھا اور تمہیں زندگانی دنیا نے دھوکے میں رکھا تھا تو آج یہ لوگ عذاب سے باہرنہیں نکالے جائیں گے اور انہیں معافی مانگنے کا موقع بھی نہیں دیا جائے گا
یہ اس لیے ہے کہ تم نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی ہنسی اڑائی تھی اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے عذر و معذرت قبول کیا جائے گا
یہ اس لئے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کامذاق اڑایا تھا اوردنیاوی زندگی نے تمہیں دھوکہ میں مبتلا کیا۔ پس وہ آج نہ تو اس (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کو معذرت (خدا کو راضی) کرنے کاموقع دیا جائے گا۔
فَلِلَّهِ ٱلْحَمْدُ رَبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَرَبِّ ٱلْأَرْضِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٣٦﴾
پس سب تعریف الله ہی کے لیے ہے جو آسمانوں کا رب اور زمین کا رب سارے جہانوں کا رب ہے
پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے
تو اللہ ہی کے لیے سب خوبیاں ہیں آسمانوں کا رب اور زمین کا رب اور سارے جہاں کا رب،
پس خدا ہی کو ہر طرح کی تعریف (سزاوار) ہے جو آسمانوں کا مالک اور زمین کا مالک اور تمام جہان کا پروردگار ہے
پس اللہ ہی کے لئے ساری تعریفیں ہیں جو آسمانوں کا رب ہے اور زمین کا مالک ہے، سب جہانوں کا پروردگار (بھی) ہے،
ساری حمد اسی خدا کے لئے ہے جو آسمان و زمین اور تمام عالمین کا پروردگار اور مالک ہے
پس اللہ کی تعریف ہے جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے
ہر قِسم کی تعریف اللہ کیلئے ہے جو آسمانوں اور زمین کا بلکہ سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔
وَلَهُ ٱلْكِبْرِيَآءُ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٣٧﴾
اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی عزت ہے اور وہی زبردست حکمت والا ہے
زمین اور آسمانوں میں بڑائی اُسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور دانا ہے
اور اسی کے لیے بڑائی ہے آسمانوں اور زمین میں، اور وہی عزت و حکمت والا ہے،
اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لئے بڑائی ہے۔ اور وہ غالب اور دانا ہے
اور آسمانوں اور زمین میں ساری کبریائی (یعنی بڑائی) اسی کے لئے ہے اور وہی بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،
اسی کے لئے آسمان و زمین میں بزرگی اور کبریائی ہے اور وہی صاحبِ عزّت اور حکمت والا ہے
تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی ہے اور وہی غالب اور حکمت واﻻ ہے
اسی کیلئے کِبریائی ہے اور وہ بڑا غالب (اور) بڑی حکمت والا ہے۔