Setting
Surah Mount Sinai [At-tur] in Urdu
وَٱلطُّورِ ﴿١﴾
قسم ہے طور کی
قسم ہے طور کی
طور کی قسم
(کوہ) طور کی قسم
(کوہِ) طُور کی قَسم،
طور کی قسم
قسم ہے طور کی
قَسم ہے طور کی۔
وَكِتَٰبٍۢ مَّسْطُورٍۢ ﴿٢﴾
اور اس کتاب کی جو لکھی گئی ہے
اور ایک ایسی کھلی کتاب کی
اور اس نوشتہ کی
اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے
اور لکھی ہوئی کتاب کی قَسم،
اور لکھی ہوئی کتاب کی قسم
اور لکھی ہوئی کتاب کی
اور ایک کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے۔
فِى رَقٍّۢ مَّنشُورٍۢ ﴿٣﴾
کشادہ ورقوں میں
جو رقیق جلد میں لکھی ہوئی ہے
جو کھلے دفتر میں لکھا ہے
کشادہ اوراق میں
(جو) کھلے صحیفہ میں (ہے)،
جو کشادہ اوراق میں ہے
جو جھلی کے کھلے ہوئے ورق میں ہے
کھلے ورق میں۔
وَٱلْبَيْتِ ٱلْمَعْمُورِ ﴿٤﴾
اور آباد گھر کی قسم ہے
اور آباد گھر کی
اور بیت معمور
اور آباد گھر کی
اور (فرشتوں سے) آباد گھر (یعنی آسمانی کعبہ) کی قَسم،
اور بیت معمور کی قسم
اورآباد گھر کی
اور قَسم ہے اس گھر کی جو آباد ہے۔
وَٱلسَّقْفِ ٱلْمَرْفُوعِ ﴿٥﴾
اور اونچی چھت کی
اور اونچی چھت کی
اور بلند چھت
اور اونچی چھت کی
اور اونچی چھت (یعنی بلند آسمان یا عرشِ معلٰی) کی قَسم،
اور بلند چھت (آسمان) کی قسم
اور اونچی چھت کی
اور اس چھت کی جو بلند ہے۔
وَٱلْبَحْرِ ٱلْمَسْجُورِ ﴿٦﴾
اور جوش مارتے ہوئے سمندر کی
اور موجزن سمندر کی
اور سلگائے ہوئے سمندر کی
اور ابلتے ہوئے دریا کی
اور اُبلتے ہوئے سمندر کی قَسم،
اور بھڑکتے ہوئے سمندر کی قسم
اور بھڑکائے ہوئے سمندر کی
اور اس سمندر کی جو موجزن ہے۔
إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَٰقِعٌۭ ﴿٧﴾
بے شک آپ کے رب کا عذاب واقع ہوکر رہے گا
کہ تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے
بیشک تیرے رب کا عذاب ضرور ہونا ہے
کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا
بیشک آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہو کر رہے گا،
یقینا تمہارے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے
بیشک آپ کے رب کا عذاب ہو کر رہنے واﻻ ہے
بےشک تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہونے والا ہے۔
مَّا لَهُۥ مِن دَافِعٍۢ ﴿٨﴾
اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے
جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں
اسے کوئی ٹالنے والا نہیں
(اور) اس کو کوئی روک نہیں سکے گا
اسے کوئی دفع کرنے والا نہیں،
اور اس کا کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے
اسے کوئی روکنے واﻻ نہیں
جس کو ٹالنے والا کوئی نہیں ہے۔
يَوْمَ تَمُورُ ٱلسَّمَآءُ مَوْرًۭا ﴿٩﴾
جس دن آسمان تھرتھرا کر لرزنے لگے گا
وہ اُس روز واقع ہوگا جب آسمان بری طرح ڈگمگائے گا
جس دن آسمان ہلنا سا ہلنا ہلیں گے
جس دن آسمان لرزنے لگا کپکپا کر
جس دن آسمان سخت تھر تھراہٹ کے ساتھ لرزے گا،
جس دن آسمان باقاعدہ چکر کھانے لگیں گے
جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا
جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا۔
وَتَسِيرُ ٱلْجِبَالُ سَيْرًۭا ﴿١٠﴾
اور پہاڑ تیزی سے چلنے لگیں گے
اور پہاڑ اڑے اڑے پھریں گے
اور پہاڑ چلنا سا چلنا چلیں گے
اور پہاڑ اُڑنے لگے اون ہو کر
اور پہاڑ (اپنی جگہ چھوڑ کر بادلوں کی طرح) تیزی سے اڑنے اور (ذرّات کی طرح) بکھرنے لگیں گے،
اور پہاڑ باقاعدہ حرکت میں آجائیں گے
اور پہاڑ چلنے پھرنے لگیں گے
اور پہاڑ چلنے لگیں گے۔
فَوَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١١﴾
پس اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے
تباہی ہے اُس روز اُن جھٹلانے والوں کے لیے
تو اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے
سو اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہے،
پھر جھٹلانے والوں کے لئے عذاب اور بربادی ہی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کو (پوری) خرابی ہے
پس تباہی ہوگی اس دن جھٹلانے والوں کیلئے۔
ٱلَّذِينَ هُمْ فِى خَوْضٍۢ يَلْعَبُونَ ﴿١٢﴾
جو جھوٹی باتوں میں لگے ہوئے کھیل رہے ہیں
جو آج کھیل کے طور پر اپنی حجت بازیوں میں لگے ہوئے ہیں
وہ جو مشغلہ میں کھیل رہے ہیں،
جو خوض (باطل) میں پڑے کھیل رہے ہیں
جو باطل (بے ہودگی) میں پڑے غفلت کا کھیل کھیل رہے ہیں،
جو محلات میں پڑے کھیل تماشہ کررہے ہیں
جو اپنی بیہوده گوئی میں اچھل کود کر رہے ہیں
جو بےہودہ اور فضول باتوں میں کھیل رہے ہیں۔
يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلَىٰ نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا ﴿١٣﴾
جس دن وہ دوزخ کی آگ کی طرف بری طرح سے دھکیلے جائیں گے
جس دن انہیں دھکے مار مار کر نار جہنم کی طرف لے چلا جائے گا
جس دن جہنم کی طرف دھکا دے کر دھکیلے جائیں گے
جس دن ان کو آتش جہنم کی طرف دھکیل دھکیل کر لے جائیں گے
جس دن کو وہ دھکیل دھکیل کر آتشِ دوزخ کی طرف لائے جائیں گے،
جس دن انہیں بھرپور طریقہ سے جہّنم میں ڈھکیل دیا جائے گا
جس دن وه دھکے دے دے کر آتش جہنم کی طرف ﻻئیں جائیں گے
جس دن ان کو دھکیل دھکیل کر آتشِ دوزخ کی طرف لایا جائے گا۔
هَٰذِهِ ٱلنَّارُ ٱلَّتِى كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴿١٤﴾
یہی وہ آگ ہے جسے تم دنیا میں جھٹلاتے تھے
اُس وقت اُن سے کہا جائے گا کہ \"یہ وہی آگ ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
یہ ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے تھے
یہی وہ جہنم ہے جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے
(اُن سے کہا جائے گا:) یہ ہے وہ جہنّم کی آگ جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
یہی وہ جہّنم کی آگ ہے جس کی تم تکذیب کیا کرتے تھے
یہی وه آتش دوزخ ہے جسے تم جھوٹ بتلاتے تھے
یہی ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے تھے۔
أَفَسِحْرٌ هَٰذَآ أَمْ أَنتُمْ لَا تُبْصِرُونَ ﴿١٥﴾
پس کیایہ جادو ہے یا تم دیکھتے نہیں
اب بتاؤ یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھ نہیں رہا ہے؟
تو کیا یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھتا نہیں
تو کیا یہ جادو ہے یا تم کو نظر ہی نہیں آتا
سو کیا یہ جادو ہے یا تمہیں دکھائی نہیں دیتا،
آیا یہ جادو ہے یا تمہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا ہے
(اب بتاؤ) کیا یہ جادو ہے؟ یا تم دیکھتے ہی نہیں ہو
کیا یہ(آگ) جادو ہے؟ یا تمہیں نظر نہیں آتا؟
ٱصْلَوْهَا فَٱصْبِرُوٓا۟ أَوْ لَا تَصْبِرُوا۟ سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٦﴾
اس میں داخل ہو جاؤ پس تم صبر کرو یا نہ کرو تم پر برابر ہے تمہیں تو ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسا تم کرتے تھے
جاؤ اب جھلسو اِس کے اندر، تم خواہ صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لیے یکساں ہے، تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے
اس میں جاؤ اب چاہے صبر کرو یا نہ کرو، سب تم پر ایک سا ہے تمہیں اسی کا بدلہ جو تم کرتے تھے
اس میں داخل ہوجاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے۔ جو کام تم کیا کرتے تھے (یہ) انہی کا تم کو بدلہ مل رہا ہے
اس میں داخل ہو جاؤ، پھر تم صبر کرو یا صبر نہ کرو، تم پر برابر ہے، تمہیں صرف انہی کاموں کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے،
اب اس میں چلے جاؤ پھر چاہے صبر کرو یا نہ کرو سب برابر ہے یہ تمہارے ان اعمال کی سزادی جارہی ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے
جاؤ دوزخ میں اب تمہارا صبر کرنا اور نہ کرنا تمہارے لیے یکساں ہے تمہیں فقط تمہارے کیے کا بدلہ دیا جائے گا
پس اس میں داخل ہو جاؤ! اب تم صبر کرویا نہ کرو دونوں تمہارے حق میں برابر ہیں تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسا تم کیا کرتے تھے۔
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّٰتٍۢ وَنَعِيمٍۢ ﴿١٧﴾
بے شک پرہیز گار باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
بیشک پرہیزگار باغوں اور چین میں ہیں
جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعتموں میں ہوں گے
بیشک متّقی لوگ بہشتوں اور نعمتوں میں ہوں گے،
بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نعمتوں کے درمیان رہیں گے
یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں
بےشک پرہیزگار لوگ باغہائے بہشت اور نعمتوں میں ہوں گے۔
فَٰكِهِينَ بِمَآ ءَاتَىٰهُمْ رَبُّهُمْ وَوَقَىٰهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ ٱلْجَحِيمِ ﴿١٨﴾
محظوظ ہو رہے ہوں گے اس سے جو انہیں ان کے رب نے عطا کی ہے اور ان کو ان کے رب نے عذاب دوزخ سے بچا دیا ہے
لطف لے رہے ہوں گے اُن چیزوں سے جو اُن کا رب انہیں دے گا، اور اُن کا رب اُنہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا
اپنے رب کے دین پر شاد شاد اور انہیں ان کے رب نے آگ کے عذاب سے بچالیا
جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال۔ اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا
خوش اور لطف اندوز ہوں گے اُن (عطاؤں) سے جن سے اُن کے رب نے انہیں نوازا ہوگا، اور اُن کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھے گا،
جو خدا عنایت کرے گا اس میں خوش حال رہیں گے اور خدا انہیں جہّنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
جو انہیں ان کے رب نے دے رکھی ہیں اس پر خوش خوش ہیں، اوران کے پروردگار نے انہیں جہنم کے عذاب سے بھی بچا لیا ہے
وہ خوش و خرم ہوں گے ان نعمتوں سے جو ان کا پروردگار انہیں عطا فر مائے گا اور ان کا پروردگار انہیں دوزخ کے عذاب سے بچائے گا۔
كُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ هَنِيٓـًٔۢا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٩﴾
مزے سے کھاؤ اور پیو بدلے ان (اعمال) کے جو تم کیا کرتے تھے
(ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
کھاؤ اور پیو خوشگواری سے صِلہ اپنے اعمال کا
اپنے اعمال کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
(اُن سے کہا جائے گا:) تم اُن (نیک) اعمال کے صلہ میں جو تم کرتے رہے تھے خوب مزے سے کھاؤ اور پیو،
اب یہیں آرام سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دئیے تھے
تم مزے سے کھاتے پیتے رہو ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے
(ارشاد ہوگا) کھاؤ اور پیؤ مبارک ہو! ان اعمال کے صلہ میں جو تم کرتے تھے۔
مُتَّكِـِٔينَ عَلَىٰ سُرُرٍۢ مَّصْفُوفَةٍۢ ۖ وَزَوَّجْنَٰهُم بِحُورٍ عِينٍۢ ﴿٢٠﴾
تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے جو قطاروں میں بچھے ہوئے ہیں اور ہم ان کا نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے کر دیں گے
وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں اُن سے بیاہ دیں گے
تختوں پر تکیہ لگائے جو قطار لگا کر بچھے ہیں اور ہم نے انہیں بیاہ دیا بڑی آنکھوں والی حوروں سے،
تختوں پر جو برابر برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کر دیں گے
وہ صف در صف بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے (بیٹھے) ہوں گے، اور ہم گوری رنگت (اور) دلکش آنکھوں والی حوروں کو اُن کی زوجیت میں دے دیں گے،
وہ برابر سے بچھے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم ان کا جوڑا کشادہ چشم حوروں کو قرار دیں گے
برابر بچھے ہوئے شاندار تختے پر تکیے لگائے ہوئے۔ اور ہم نے ان کے نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی (حوروں) سے کر دیئے ہیں
وہ بچھے ہوئے پلنگوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے اور ہم ان کی حور العین (یعنی گوری رنگت کی کشادہ چشم عورتوں) سے شادی کر دیں گے۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَٱتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَٰنٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ أَلَتْنَٰهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَىْءٍۢ ۚ كُلُّ ٱمْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌۭ ﴿٢١﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کے ساتھ ان کی اولاد کو بھی (جنت) میں ملا دیں گے اور ان کے عمل میں سے کچھ بھی کم نہ کریں گے ہر شخص اپنے عمل کے ساتھ وابستہ ہے
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور اُن کی اولاد بھی کسی درجہ ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اُس اولاد کو بھی ہم (جنت میں) اُن کے ساتھ ملا دیں گے اور اُن کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے
اور جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی ہم نے ان کی اولاد ان سے ملادی اور ان کے عمل میں انہیں کچھ کمی نہ دی سب آدمی اپنے کیے میں گرفتار ہیں
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی۔ ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے) تک پہنچا دیں گے اور ان کے اعمال میں سے کچھ کم نہ کریں گے۔ ہر شخص اپنے اعمال میں پھنسا ہوا ہے
اور جو لوگ ایمان لائے اور اُن کی اولاد نے ایمان میں اُن کی پیروی کی، ہم اُن کی اولاد کو (بھی) (درجاتِ جنت میں) اُن کے ساتھ ملا دیں گے (خواہ اُن کے اپنے عمل اس درجہ کے نہ بھی ہوں یہ صرف اُن کے صالح آباء کے اکرام میں ہوگا) اور ہم اُن (صالح آباء) کے ثوابِ اعمال سے بھی کوئی کمی نہیں کریں گے، (علاوہ اِس کے) ہر شخص اپنے ہی عمل (کی جزا و سزا) میں گرفتار ہوگا،
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے
اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور ان کی اوﻻد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اوﻻد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے، ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان کے ساتھ ان کی اتباع (پیروی) کی تو ہم ان کی اولاد کو (جنت میں) ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے اعمال میں کچھ بھی کمی نہیں کریں گے ہر شخص اپنے عمل کے بدلے میں گروی ہے۔
وَأَمْدَدْنَٰهُم بِفَٰكِهَةٍۢ وَلَحْمٍۢ مِّمَّا يَشْتَهُونَ ﴿٢٢﴾
اور ہم انہیں اور زیادہ میوے دیں گے اور گوشت جو وہ چاہیں گے
ہم اُن کو ہر طرح کے پھل اور گوشت، جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے
اور ہم نے ان کی مدد فرمائی میوے اور گوشت سے جو چاہیں
اور جس طرح کے میوے اور گوشت کو ان کا جی چاہے گا ہم ان کو عطا کریں گے
اور ہم انہیں پھل (میوے) اور گوشت، جو وہ چاہیں گے زیادہ سے زیادہ دیتے رہیں گے،
اور ہم جس طرح کے میوے یا گوشت وہ چاہیں گے اس سے بڑھ کر ان کی امداد کریں گے
ہم ان کے لیے میوے اورمرغوب گوشت کی ریل پیل کردیں گے
اور ہم انہیں پسند کے میوے اور گوشت دیتے رہیں گے۔
يَتَنَٰزَعُونَ فِيهَا كَأْسًۭا لَّا لَغْوٌۭ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌۭ ﴿٢٣﴾
وہاں ایک دوسرے سے شراب کا پیالہ لیں گے جس میں نہ بکواس ہو گی نہ گناہ کا کام
وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب لپک لپک کر لے رہے ہوں گے جس میں نہ یاوہ گوئی ہوگی نہ بد کرداری
ایک دوسرے سے لیتے ہیں وہ جام جس میں نہ بیہودگی اور گنہگاری
وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے) سے نہ ہذیان سرائی ہوگی نہ کوئی گناہ کی بات
وہاں یہ لوگ جھپٹ جھپٹ کر (شرابِ طہور کے) جام لیں گے، اس (شرابِ جنت) میں نہ کوئی بے ہودہ گوئی ہوگی اور نہ گناہ گاری ہوگی،
وہ آپس میں جام شراب پر جھگڑا کریں گے لیکن وہاں کوئی لغویت اور گناہ نہ ہوگا
(خوش طبعی کے ساتھ) ایک دوسرے سے جام (شراب) کی چھینا جھپٹی کریں گے جس شراب کے سرور میں تو بیہوده گوئی ہوگی نہ گناه
اور وہ وہاں ایسے جامِ شراب پر چھینا جھپٹی بھی کریں گے جس میں نہ کوئی لغو بات ہوگی اور نہ گنہگار ٹھہرانے کی۔
۞ وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌۭ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌۭ مَّكْنُونٌۭ ﴿٢٤﴾
اور ان کے پاس لڑکے ان کی خدمت کے لیے پھر رہے ہوں گے گویا وہ غلافوں میں رکھے ہوئے موتی ہیں
اور اُن کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی کے لیے مخصوص ہوں گے ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی
اور ان کے خدمت گار لڑکے ان کے گرد پھریں گے گویا وہ موتی ہیں چھپا کر رکھے گئے
اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے
اور نوجوان (خدمت گزار) اُن کے اِردگرد گھومتے ہوں گے، گویا وہ غلاف میں چھپائے ہوئے موتی ہیں،
اور ان کے گرد وہ نوجوان لڑکے چکر لگاتے ہوں گے جو پوشیدہ اور محتاط موتیوں جیسے حسین و جمیل ہوں گے
اور ان کے اردگرد ان کے نو عمر غلام چل پھر رہے ہوں گے، گویا کہ وه موتی تھے جو ڈھکے رکھے تھے
اور ان کے غلام (خدمت کیلئے) چکر لگا رہے ہوں گے (جو حُسن و جمال میں) گویا چھپے ہوئے موتی ہوں گے۔
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٢٥﴾
اورایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں پوچھیں گے
یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے) حالات پوچھیں گے
اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا پوچھتے ہوئے
اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے آپس میں گفتگو کریں گے
اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم پرسشِ احوال کریں گے،
اور پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال جواب کریں گے
اور آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے
وہ (جنتی) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم سوال و جواب کریں گے۔
قَالُوٓا۟ إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِىٓ أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ ﴿٢٦﴾
کہیں گے ہم تو اس سے پہلے اپنے گھروں میں ڈرا کرتے تھے
یہ کہیں گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے
بولے بیشک ہم اس سے پہلے اپنے گھروں میں سہمے ہوئے تھے
کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر میں (خدا سے) ڈرتے رہتے تھے
وہ کہیں گے: بیشک ہم اس سے پہلے اپنے گھروں میں (عذابِ الٰہی سے) ڈرتے رہتے تھے،
کہیں گے کہ ہم تو اپنے گھر میں خدا سے بہت ڈرتے تھے
کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان بہت ڈرا کرتے تھے
وہ کہیں گے کہ ہم اس سے پہلے اپنے گھر بار میں (اپنے انجام سے) ڈرتے رہتے تھے۔
فَمَنَّ ٱللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَىٰنَا عَذَابَ ٱلسَّمُومِ ﴿٢٧﴾
پس الله نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں لُو کے عذاب سے بچا لیا
آخر کار اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا
تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں لُو کے عذاب سے بچالیا
تو خدا نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا
پس اﷲ نے ہم پر احسان فرما دیا اور ہمیں نارِ جہنّم کے عذاب سے بچا لیا،
تو خدا نے ہم پر یہ احسان کیا اور ہمیں جہّنم کی زہریلی ہوا سے بچالیا
پس اللہ تعالیٰ نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز وتند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا
پس اللہ نے ہم پر (اپنا) فضل و کرم فرمایا اور ہمیں گرم لو کے عذاب سے بچا لیا۔
إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلُ نَدْعُوهُ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْبَرُّ ٱلرَّحِيمُ ﴿٢٨﴾
بے شک ہم اس سے پہلے اسے پکارا کرتے تھے بے شک وہ بڑا ہی احسان کرنے والا نہایت رحم والا ہے
ہم پچھلی زندگی میں اُسی سے دعائیں مانگتے تھے، وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے
بیشک ہم نے اپنی پہلی زندگی میں اس کی عبادت کی تھی، بیشک وہی احسان فرمانے والا مہربان ہے،
اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ بےشک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے
بیشک ہم پہلے سے ہی اُسی کی عبادت کیا کرتے تھے، بیشک وہ احسان فرمانے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے،
ہم اس سے پہلے بھی اسی سے دعائیں کیا کرتے تھے کہ وہ یقینا وہ بڑا احسان کرنے والا اور مہربان ہے
ہم اس سے پہلے ہی اس کی عبادت کیا کرتے تھے، بیشک وه محسن اور مہربان ہے
بےشک ہم اس سے پہلے (دنیا میں) بھی اسی سے دعا مانگا کرتے تھے یقیناً وہ بڑا احسان کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
فَذَكِّرْ فَمَآ أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍۢ وَلَا مَجْنُونٍ ﴿٢٩﴾
پس نصیحت کرتے رہئے آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں نہ دیوانہ ہیں
پس اے نبیؐ، تم نصیحت کیے جاؤ، اپنے رب کے فضل سے نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون
تو اے محبوب! تم نصیحت فرماؤ کہ تم اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہو نہ مجنون،
تو (اے پیغمبر) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے
سو (اے حبیبِ مکرّم!) آپ نصیحت فرماتے رہیں پس آپ اپنے رب کے فضل و کرم سے نہ تو کاہن (یعنی جنّات کے ذریعے خبریں دینے والے) ہیں اور نہ دیوانے،
لہذا آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں - خدا کے فضل سے آپ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون
تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ
آپ(ص) یاددہانی کرتے رہیے! کہ آپ اپنے پروردگار کے فضل و کرم سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔
أَمْ يَقُولُونَ شَاعِرٌۭ نَّتَرَبَّصُ بِهِۦ رَيْبَ ٱلْمَنُونِ ﴿٣٠﴾
کیا وہ کہتے ہیں کہ وہ شاعر ہے ہم اس پر گردشِ زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شخص شاعر ہے جس کے حق میں ہم گردش ایام کا انتظار کر رہے ہیں؟
یا کہتے ہیں یہ شاعر ہیں ہمیں ان پر حوادثِ زمانہ کا انتظارہے
کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں
کیا (کفّار) کہتے ہیں: (یہ) شاعر ہیں؟ ہم اِن کے حق میں حوادثِ زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں؟،
کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے اور ہم اس کے بارے میں حوادث زمانہ کا انتظار کررہے ہیں
کیا کافر یوں کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے ہم اس پر زمانے کے حوادث (یعنی موت) کا انتظار کر رہے ہیں
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہیں (اور) ہم ان کے بارے میں گردشِ زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں؟
قُلْ تَرَبَّصُوا۟ فَإِنِّى مَعَكُم مِّنَ ٱلْمُتَرَبِّصِينَ ﴿٣١﴾
کہہ دو تم انتظار کرتے رہو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں
اِن سے کہو اچھا انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
تم فرماؤ انتظار کیے جاؤ میں بھی تمہارے انتظار میں ہوں
کہہ دو کہ انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
فرما دیجئے: تم (بھی) منتظر رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ (تمہاری ہلاکت کا) انتظار کرنے والوں میں ہوں،
تو آپ کہہ دیجئے کہ بیشک تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
کہہ دیجئے! تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
آپ کہئے! کہ تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔
أَمْ تَأْمُرُهُمْ أَحْلَٰمُهُم بِهَٰذَآ ۚ أَمْ هُمْ قَوْمٌۭ طَاغُونَ ﴿٣٢﴾
کیا ان کی عقلیں انہیں اس بات کا حکم دیتی ہیں یا وہ خود ہی سرکش ہیں
کیا اِن کی عقلیں اِنہیں ایسی ہی باتیں کرنے کے لیے کہتی ہیں؟ یا در حقیقت یہ عناد میں حد سے گزرے ہوئے لوگ ہیں؟
کیا ان کی عقلیں انہیں یہی بتاتی ہیں یا وہ سرکش لوگ ہیں
کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر
کیا اُن کی عقلیں انہیں یہ (بے عقلی کی باتیں) سُجھاتی ہیں یا وہ سرکش و باغی لوگ ہیں،
کیا ان کی عقلیں یہ باتیں بتاتی ہیں یا یہ واقعا سرکش قوم ہیں
کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں؟ یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں
کیا ان کی عقلیں ان کو ان (فضول) باتوں کا حُکم دیتی ہیںیا یہ سرکش لوگ ہیں؟
أَمْ يَقُولُونَ تَقَوَّلَهُۥ ۚ بَل لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٣٣﴾
یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود بنا لیا ہے بلکہ وہ ایمان ہی نہیں لاتے
کیا یہ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے
یا کہتے ہیں انہوں نے یہ قرآن بنالیا، بلکہ وہ ایمان نہیں رکھتے
کیا (کفار) کہتے ہیں کہ ان پیغمبر نے قرآن از خود بنا لیا ہے بات یہ ہے کہ یہ (خدا پر) ایمان نہیں رکھتے
یا وہ کہتے ہیں کہ اس (رسول) نے اس (قرآن) کو اَزخود گھڑ لیا ہے، (ایسا نہیں) بلکہ وہ (حق کو) مانتے ہی نہیں ہیں،
یا یہ کہتے ہیں کہ نبی نے قرآن گڑھ لیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان لانے والے ا نہیں ہیں
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نبی نے (قرآن) خود گھڑ لیا ہے، واقعہ یہ ہے کہ وه ایمان نہیں ﻻتے
یا وہ یہ کہتے ہیں کہ انہوں (رسول(ص)) نے خود قرآن گھڑ لیا ہے بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) وہ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے۔
فَلْيَأْتُوا۟ بِحَدِيثٍۢ مِّثْلِهِۦٓ إِن كَانُوا۟ صَٰدِقِينَ ﴿٣٤﴾
پس کوئی کلام اس جیسا لے آئيں اگر وہ سچے ہیں
اگر یہ اپنے اِس قول میں سچے ہیں تو اِسی شان کا ایک کلام بنا لائیں
تو اس جیسی ایک بات تو لے آئیں اگر سچے ہیں،
اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں
پس انہیں چاہئے کہ اِس (قرآن) جیسا کوئی کلام لے آئیں اگر وہ سچے ہیں،
اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو یہ بھی ایسا ہی کوئی کلام لے آئیں
اچھا اگر یہ سچے ہیں تو بھلا اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں
اگر وہ سچے ہیں تو پھر ایسا کلاملے آئیں۔
أَمْ خُلِقُوا۟ مِنْ غَيْرِ شَىْءٍ أَمْ هُمُ ٱلْخَٰلِقُونَ ﴿٣٥﴾
کیا وہ بغیر کسی خالق کے پیدا ہو گئے ہیں یا وہ خود خالق ہیں
کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں؟
کیا وہ کسی اصل سے نہ بنائے گئے یا وہی بنانے والے ہیں
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
کیا وہ کسی شے کے بغیر ہی پیدا کر دیئے گئے ہیں یا وہ خود ہی خالق ہیں،
کیا یہ بغیر کسی چیز کے ازخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود ہی پیدا کرنے والے ہیں
کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟
آیا وہ بغیر کسی (خالق) کے پیدا کئے گئے ہیںیا وہ خود (اپنے) پیدا کرنے والے ہیں؟
أَمْ خَلَقُوا۟ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ ۚ بَل لَّا يُوقِنُونَ ﴿٣٦﴾
یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کوبنایا ہے نہیں بلکہ وہ یقین ہی نہیں کرتے
یا زمین اور آسمانوں کو اِنہوں نے پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ یقین نہیں رکھتے
یا آسمان اور زمین انہوں نے پیدا کیے بلکہ انہیں یقین نہیں
یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے
یا انہوں نے ہی آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، (ایسا نہیں) بلکہ وہ (حق بات پر) یقین ہی نہیں رکھتے،
یا انہوں نے آسمان و زمین کو پیدا کردیا ہے - حقیقت یہ ہے کہ یہ یقین کرنے والے نہیں ہیں
کیا انہوں نے ہی آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں
یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ وہ یقین ہی نہیں رکھتے۔
أَمْ عِندَهُمْ خَزَآئِنُ رَبِّكَ أَمْ هُمُ ٱلْمُصَۣيْطِرُونَ ﴿٣٧﴾
کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہ داروغہ ہیں
کیا تیرے رب کے خزانے اِن کے قبضے میں ہیں؟ یا اُن پر اِنہی کا حکم چلتا ہے؟
یا ان کے پاس تمہارے رب کے خزانے ہیں یا وہ کڑوڑے (حاکمِ اعلیٰ) ہیں
کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں؟
یا اُن کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہ اُن پر نگران (اور) داروغے ہیں،
یا ان کے پاس پروردگار کے خزانے ہیں یہی لوگ حاکم ہیں
یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا (ان خزانوں کے) یہ داروغہ ہیں
یا ان کے پاس آپ(ص) کے پروردگار کے خزانے ہیںیا یہ ان پر حاکم (مجاز) ہیں؟
أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌۭ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ ۖ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُم بِسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍ ﴿٣٨﴾
کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ وہ اس پر چڑھ کر سن آتے ہیں تو لے آئے ان میں سے سننے والا کوئی دلیل واضح
کیا اِن کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ عالم بالا کی سن گن لیتے ہیں؟ اِن میں سے جس نے سن گن لی ہو وہ لائے کوئی کھلی دلیل
یا ان کے پاس کوئی زینہ ہے جس میں چڑھ کر سن لیتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی روشن سند لائے،
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں۔ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے
یا اُن کے پاس کوئی سیڑھی ہے (جس پر چڑھ کر) وہ اُس (آسمان) میں کان لگا کر باتیں سن لیتے ہیں؟ سو جو اُن میں سے سننے والا ہے اُسے چاہئے کہ روشن دلیل لائے،
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس کے ذریعہ آسمان کی باتیں سن لیا کرتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی واضح ثبوت لے آئے
یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے واﻻ کوئی روشن دلیل پیش کرے
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے (جس پر چڑھ کر) وہ (آسمانی خفیہ باتیں) سن لیتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو پھر ان کا سننے والا کوئی کھلی ہوئی دلیل پیش کرے۔
أَمْ لَهُ ٱلْبَنَٰتُ وَلَكُمُ ٱلْبَنُونَ ﴿٣٩﴾
کیا اس کے لیے توبیٹیاں ہیں اور تمہارے لیے بیٹے
کیا اللہ کے لیے تو ہیں بیٹیاں اور تم لوگوں کے لیے ہیں بیٹے؟
کیا اس کو بیٹیاں اور تم کو بیٹے
کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے
کیا اس (خدا) کے لئے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لئے بیٹے ہیں،
یا خدا کے لئے لڑکیاں ہیں اور تمہارے لئے لڑکے ہیں
کیا اللہ کی تو سب لڑکیاں ہیں اور تمہارے ہاں لڑکے ہیں؟
کیا اللہ کے لئے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لئے بیٹے؟
أَمْ تَسْـَٔلُهُمْ أَجْرًۭا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍۢ مُّثْقَلُونَ ﴿٤٠﴾
کیا آپ ان سے کوئی صلہ مانگتے ہیں کہ وہ تاوان سے دبے جا رہے ہیں
کیا تم اِن سے کوئی اجر مانگتے ہو کہ یہ زبردستی پڑی ہوئی چٹی کے بوجھ تلے دبے جاتے ہیں؟
یا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہہو تو وہ چٹی کے بوجھ میں دبے ہیں
(اے پیغمبر) کیا تم ان سے صلہ مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے
کیا آپ اُن سے کوئی اُجرت طلب فرماتے ہیں کہ وہ تاوان کے بوجھ سے دبے جا رہے ہیں،
یا تم ان سے کوئی اجر رسالت مانگتے ہو کہ یہ اس کے بوجھ کے نیچے دبے جارہے ہیں
کیا تو ان سے کوئی اجرت طلب کرتا ہے کہ یہ اس کے تاوان سے بوجھل ہو رہے ہیں
کیا آپ ان سے کوئی اجرت مانگتے ہیں کہ وہ تاوان کے بوجھ سے دبےجا رہے رہیں؟
أَمْ عِندَهُمُ ٱلْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ﴿٤١﴾
یا ان کے پاس علم غیب ہے کہ وہ اسے لکھتے رہتے ہیں
کیا اِن کے پاس غیب کے حقائق کا علم ہے کہ اُس کی بنا پر یہ لکھ رہے ہوں؟
یا ان کے پاس غیب ہیں جس سے وہ حکم لگاتے ہیں
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں
کیا اُن کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ لکھ لیتے ہیں،
یا ان کے پاس غیب کا علم ہے کہ یہ اسے لکھ رہے ہیں
کیا ان کے پاس علم غیب ہے جسے یہ لکھ لیتے ہیں؟
یاان کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ (اس کی بناء پر) لکھتے جاتے ہیں؟
أَمْ يُرِيدُونَ كَيْدًۭا ۖ فَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ هُمُ ٱلْمَكِيدُونَ ﴿٤٢﴾
کیا وہ کوئی داؤ کرنا چاہتے ہیں پس جو منکر ہیں وہی داؤ میں آئے ہوئے ہیں
کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں؟ (اگر یہ بات ہے) تو کفر کرنے والوں پر ان کی چال الٹی ہی پڑے گی
یا کسی داؤ ں (فریب) کے ارادہ میں ہیں تو کافروں پر ہی داؤں (فریب) پڑنا ہے
کیا یہ کوئی داؤں کرنا چاہتے ہیں تو کافر تو خود داؤں میں آنے والے ہیں
کیا وہ (آپ سے) کوئی چال چلنا چاہتے ہیں، تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ خود ہی اپنے دامِ فریب میں پھنسے جا رہے ہیں،
یا یہ کوئی مکاری کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھو کہ کفار خود اپنی چال میں پھنس جانے والے ہیں
کیا یہ لوگ کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں؟ تو یقین کرلیں کہ فریب خورده کافر ہی ہیں
یا وہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں؟ تو جو لوگ کافر ہیں وہ خود اپنی چال کا شکار ہیں۔
أَمْ لَهُمْ إِلَٰهٌ غَيْرُ ٱللَّهِ ۚ سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٤٣﴾
کیا سوائے الله کے ان کا کوئی اور معبود ہے الله اس سےپاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
کیا اللہ کے سوا یہ کوئی اور معبود رکھتے ہیں؟ اللہ پاک ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں
یا اللہ کے سوا ان کا کوئی اور خدا ہے اللہ کو پاکی ان کے شرک سے،
کیا خدا کے سوا ان کا کوئی اور معبود ہے؟ خدا ان کے شریک بنانے سے پاک ہے
کیا اﷲ کے سوا اُن کا کوئی معبود ہے، اﷲ ہر اُس چیز سے پاک ہے جسے وہ (اﷲ کا) شریک ٹھہراتے ہیں،
یا ان کے لئے خدا کے علاوہ کوئی دوسرا خدا ہے جب کہ خدا ان کے شرک سے پاک و پاکیزہ ہے
کیا اللہ کے سوا ان کا کوئی معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) اللہ تعالیٰ ان کے شرک سے پاک ہے
یا اللہ کے سوا ان کا کوئی اور خدا ہے؟ پاک ہے اللہ اس شرک سے جو وہ کرتے ہیں۔
وَإِن يَرَوْا۟ كِسْفًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ سَاقِطًۭا يَقُولُوا۟ سَحَابٌۭ مَّرْكُومٌۭ ﴿٤٤﴾
اگر وہ ایک ٹکڑا آسمان سے گرتا ہوا دیکھ لیں تو کہہ دیں کہ تہ بہ تہ جما ہوا بادل ہے
یہ لوگ آسمان کے ٹکڑے بھی گرتے ہوئے دیکھ لیں تو کہیں گے یہ بادل ہیں جو امڈے چلے آ رہے ہیں
اور اگر آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا دیکھیں تو کہیں گے تہ بہ تہ بادل ہے
اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے
اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا (اپنے اوپر) گرتا ہوا دیکھ لیں تو (تب بھی یہ) کہیں گے کہ تہ بہ تہ (گہرا) بادل ہے،
اور یہ اگر آسمان کے ٹکڑوں کو گرتا ہوا بھی دیکھ لیں گے تو بھی کہیں گے یہ تو تہ بہ تہ بادل ہیں
اگر یہ لوگ آسمان کے کسی ٹکڑے کو گرتا ہوا دیکھ لیں تب بھی کہہ دیں کہ یہ تہ بہ تہ بادل ہے
اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہتے ہیں کہ یہ تہہ در تہہ بادل ہے۔
فَذَرْهُمْ حَتَّىٰ يُلَٰقُوا۟ يَوْمَهُمُ ٱلَّذِى فِيهِ يُصْعَقُونَ ﴿٤٥﴾
پس آپ انہیں چھوڑ دیجیئے یہاں تک کہ وہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس میں وہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے
پس اے نبیؐ، اِنہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن کو پہنچ جائیں جس میں یہ مار گرائے جائیں گے
تو تم انہیں چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے ملیں جس میں بے ہوش ہوں گے
پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بےہوش کردیئے جائیں گے، سامنے آجائے
سو آپ اُن کو (اُن کے حال پر) چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے آملیں جس میں وہ ہلاک کر دیئے جائیں گے،
تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس دن بیہوش ہوجائیں گے
تو انہیں چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑے جس میں یہ بے ہوش کر دیئے جائیں گے
پس انہیں (اپنے حال پر) چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن تک پہنچ جائیں جس میں وہ غش کھا کر گر جائیں گے۔
يَوْمَ لَا يُغْنِى عَنْهُمْ كَيْدُهُمْ شَيْـًۭٔا وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿٤٦﴾
جس دن ان کا داؤ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ انہیں مدد دی جائے گی
جس دن نہ اِن کی اپنی کوئی چال اِن کے کسی کام آئے گی نہ کوئی اِن کی مدد کو آئے گا
جس دن ان کا داؤ ں (فریب) کچھ کام نہ دے گا اور نہ ان کی مدد ہو
جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو (کہیں سے) مدد ہی ملے
جس دِن نہ اُن کا مکر و فریب ان کے کچھ کام آئے گا اور نہ ہی اُن کی مدد کی جائے گے،
جس دن ان کی کوئی چال کام نہ آئے گی اور نہ کوئی مدد کرنے والا ہوگا
جس دن انہیں ان کا مکر کچھ کام نہ دے گا اور نہ وه مدد کیے جائیں گے
جس دن ان کی کوئی چال ان کے کسی کام نہ آئے گی اور نہ ہی ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔
وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ عَذَابًۭا دُونَ ذَٰلِكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٤٧﴾
اوربے شک ان ظالموں کو علاوہ اس کے ایک عذاب (دنیا میں) ہوگا لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے
اور اُس وقت کے آنے سے پہلے بھی ظالموں کے لیے ایک عذاب ہے، مگر اِن میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں
اور بیشک ظالموں کے لیے اس سے پہلے ایک عذاب ہے مگر ان میں اکثر کو خبر نہیں
اور ظالموں کے لئے اس کے سوا اور عذاب بھی ہے لیکن ان میں کے اکثر نہیں جانتے
اور بیشک جو لوگ ظلم کر رہے ہیں اُن کے لئے اس عذاب کے علاوہ بھی عذاب ہے، لیکن اُن میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں،
اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے لئے اس کے علاوہ بھی عذاب ہے لیکن ان کی اکثریت اس سے بے خبر ہے
بیشک ﻇالموں کے لیے اس کے علاوه اور عذاب بھی ہیں۔ لیکن ان لوگوں میں سے اکثر بےعلم ہیں
بےشک جو لوگ ظالم ہیں ان کیلئے اس سے پہلے (دنیا میں) بھی ایک عذاب ہے لیکن ان میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں۔
وَٱصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ ﴿٤٨﴾
اور اپنے رب کا حکم آنے تک صبر کر کیوں کہ بےشک آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجیئے جب آپ اٹھا کریں
اے نبیؐ، اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو، تم ہماری نگاہ میں ہو تم جب اٹھو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو
اور اے محبوب! تم اپنے رب کے حکم پر ٹھہرے رہو کہ بیشک تم ہماری نگہداشت میں ہو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو جب تم کھڑے ہو
اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اُٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو
اور (اے حبیبِ مکرّم! اِن کی باتوں سے غم زدہ نہ ہوں) آپ اپنے رب کے حکم کی خاطر صبر جاری رکھئے بیشک آپ (ہر وقت) ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتے) ہیں٭ اور آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے جب بھی آپ کھڑے ہوں، ٭ اگر ان ظالموں نے نگاہیں پھیر لی ہیں تو کیا ہوا، ہم تو آپ کی طرف سے نگاہیں ہٹاتے ہی نہیں ہیں اور ہم ہر وقت آپ کو ہی تکتے رہتے ہیں۔
آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں آپ ہماری نگاہ کے سامنے ہیں اور ہمیشہ قیام کرتے وقت اپنے پروردگار کی تسبیح کرتے رہیں
تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے، بیشک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ صبح کو جب تو اٹھے اپنے رب کی پاکی اور حمد بیان کر
آپ(ص) اپنے پروردگار کے فیصلے کیلئے صبر کیجئے! آپ(ص) ہماری نظروں (نگہبانی) میں ہیں آپ(ص) اپنے پروردگار کی تسبیح کیجئے اس کی حمد کے ساتھ۔
وَمِنَ ٱلَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَٰرَ ٱلنُّجُومِ ﴿٤٩﴾
اور (کچھ حصہ رات میں بھی) اس کی تسبیح کیا کیجیئے اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی
رات کو بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور ستارے جب پلٹتے ہیں اُس وقت بھی
اور کچھ رات میں اس کی پاکی بولو اور تاروں کے پیٹھ دیتے
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اس کی تنزیہ کیا کرو
اور رات کے اوقات میں بھی اس کی تسبیح کیجئے اور (پچھلی رات بھی) جب ستارے چھپتے ہیں،
اور رات کے ایک حصّہ میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی تسبیحِ پروردگار کرتے رہیں
اور رات کو بھی اس کی تسبیح پڑھ اور ستاروں کے ڈوبتے وقت بھی
جس وقت آپ(ص) اٹھتے ہیں اوررات کے کچھ حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور ستاروں کے پیچھے ہٹتے وقت بھی۔