Setting
Surah The Beneficient [Al-Rahman] in Urdu
ٱلرَّحْمَٰنُ ﴿١﴾
رحمنٰ ہی نے
رحمٰن نے
رحمٰن
(خدا جو) نہایت مہربان
(وہ) رحمان ہی ہے،
وہ خدا بڑا مہربان ہے
رحمٰن نے
خدائے رحمٰن۔
عَلَّمَ ٱلْقُرْءَانَ ﴿٢﴾
قرآن سکھایا
اِس قرآن کی تعلیم دی ہے
نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا
اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی
جس نے (خود رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) قرآن سکھایا٭، ٭ کفّار و مشرکینِ مکہ کے اِس الزام کے جواب میں یہ آیت اتری کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (معاذ اللہ) کوئی شخص خفیہ قرآن سکھاتا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاحظہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، القشیری، البحر المحیط، الجمل، فتح القدیر، المظہری، اللباب، الصاوی، السراج المنیر، مراغی، اضواء البیان اور مجمع البیان وغیرھم۔
اس نے قرآن کی تعلیم دی ہے
قرآن سکھایا
نے قرآن کی تعلیم دی۔
خَلَقَ ٱلْإِنسَٰنَ ﴿٣﴾
اس نے انسان کو پیدا کیا
اُسی نے انسان کو پیدا کیا
انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا،
اسی نے انسان کو پیدا کیا
اُسی نے (اِس کامل) انسان کو پیدا فرمایا،
انسان کو پیدا کیا ہے
اسی نے انسان کو پیدا کیا
اسی نے انسان کو پیدا کیا۔
عَلَّمَهُ ٱلْبَيَانَ ﴿٤﴾
اسے بولنا سکھایا
اور اسے بولنا سکھایا
ما کان وما یکون کا بیان انہیں سکھایا
اسی نے اس کو بولنا سکھایا
اسی نے اِسے (یعنی نبیِ برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مَا کَانَ وَ مَا یَکُونُ کا) بیان سکھایا٭، ٭ مفسرین کرام نے بیان کا معنی علمِ مَا کَانَ وَ مَا یَکُونُ بھی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاخطہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، جمل، المظہری، اللباب، زاد المسیر، صاوی، السراج المنیر اور مجمع البیان۔
اور اسے بیان سکھایا ہے
اور اسے بولنا سکھایا
اسی نے اسے بولنا (مافی الضمیر بیان کرنا) سکھایا۔
ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ بِحُسْبَانٍۢ ﴿٥﴾
سورج اور چاند ایک حساب سے چل رہے ہیں
سورج اور چاند ایک حساب کے پابند ہیں
سورج اور چاند حساب سے ہیں
سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں
سورج اور چاند (اسی کے) مقررّہ حساب سے چل رہے ہیں،
آفتاب و ماہتاب سب اسی کے مقرر کردہ حساب کے ساتھ چل رہے ہیں
آفتاب اور ماہتاب (مقرره) حساب سے ہیں
سورج اور چاند ایک (خاص) حساب کے پابند ہیں۔
وَٱلنَّجْمُ وَٱلشَّجَرُ يَسْجُدَانِ ﴿٦﴾
اوربیلیں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں
اور تارے اور درخت سب سجدہ ریز ہیں
اور سبزے اور پیڑ سجدہ کرتے ہیں
اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں
اور زمین پر پھیلنے والی بوٹیاں اور سب درخت (اسی کو) سجدہ کر رہے ہیں،
اور بوٹیاں بیلیں اور درخت سب اسی کا سجدہ کررہے ہیں
اور ستارے اور درخت دونوں سجده کرتے ہیں
اور سبزیاں، بیلیں اور درخت (اسی کو) سجدہ کرتے ہیں۔
وَٱلسَّمَآءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ ٱلْمِيزَانَ ﴿٧﴾
اور آسمان کو اسی نے بلند کر دیا اور ترازو قائم کی
آسمان کو اُس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی
اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی
اور اسی نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی
اور اسی نے آسمان کو بلند کر رکھا ہے اور (اسی نے عدل کے لئے) ترازو قائم کر رکھی ہے،
اس نے آسمان کو بلند کیا ہے اور انصاف کی ترازو قائم کی ہے
اسی نے آسمان کو بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی
اس نے آسمان کو بلند کیا اور میزان (عدل) رکھ دی۔
أَلَّا تَطْغَوْا۟ فِى ٱلْمِيزَانِ ﴿٨﴾
تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو
اِس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو
کہ ترازو میں بے اعتدالی نہ کرو
کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو
تاکہ تم تولنے میں بے اعتدالی نہ کرو،
تاکہ تم لوگ وزن میں حد سے تجاوز نہ کرو
تاکہ تم تولنے میں تجاوز نہ کرو
تاکہ تم میزان (تولنے) میں زیادتی نہ کرو۔
وَأَقِيمُوا۟ ٱلْوَزْنَ بِٱلْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا۟ ٱلْمِيزَانَ ﴿٩﴾
اور انصاف سے تولو اور تول نہ گھٹاؤ
انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو
اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن نہ گھٹاؤ،
اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو
اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کو کم نہ کرو،
اور انصاف کے ساتھ وزن کو قائم کرو اور تولنے میں کم نہ تولو
انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو
اور انصاف کے ساتھ ٹھیک طریقہ پر تولو اور وزن (تولنے) میں کمی نہ کرو۔
وَٱلْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ ﴿١٠﴾
اور اس نے خلقت کے لیے زمین کو بچھا دیا
زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیے بنایا
اور زمین رکھی مخلوق کے لیے
اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی
زمین کو اسی نے مخلوق کے لئے بچھا دیا،
اور اسی نے زمین کو انسانوں کے لئے وضع کیا ہے
اور اسی نے مخلوق کے لیے زمین بچھا دی
اور اس نے زمین کو تمام مخلوق کیلئے بنایا۔
فِيهَا فَٰكِهَةٌۭ وَٱلنَّخْلُ ذَاتُ ٱلْأَكْمَامِ ﴿١١﴾
اس میں میوے اور غلافوں والی کھجوریں ہیں
اس میں ہر طرح کے بکثرت لذیذ پھل ہیں کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں
اس میں میوے اور غلاف والی کھجوریں
اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں
اس میں میوے ہیں اور خوشوں والی کھجوریں ہیں،
اس میں میوے ہیں اور وہ کھجوریں ہیں جن کے خوشوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں
جس میں میوے ہیں اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں
اس میں (ہر طرح کے) میوے ہیں اور کھجور کے غلافوں والے درخت ہیں۔
وَٱلْحَبُّ ذُو ٱلْعَصْفِ وَٱلرَّيْحَانُ ﴿١٢﴾
اور بھوسے دار اناج اور پھول خوشبو دار ہیں
طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی
اور بھُس کے ساتھ اناج اور خوشبو کے پھول،
اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
اور بھوسہ والا اناج ہے اور خوشبودار (پھل) پھول ہیں،
وہ دانے ہیں جن کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول بھی ہیں
اور بھس واﻻ اناج ہے۔ اور خوشبودار پھول ہیں
اور بھوسہ والا اناج بھی اور خوشبودار پھول بھی۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٣﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
تو اے جن و انس! تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے
تو (اے گروہ جن وانس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس (اے گروہِ جنّ و انسان!) تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
اب تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو (اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
خَلَقَ ٱلْإِنسَٰنَ مِن صَلْصَٰلٍۢ كَٱلْفَخَّارِ ﴿١٤﴾
اس نے انسان کو ٹھیکری کی طرح بجتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا
انسان کو اُس نے ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے ہوئے گارے سے بنایا
اس نے آدمی کو بنا یا بجتی مٹی سے جیسے ٹھیکری
اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا
اسی نے انسان کو ٹھیکری کی طرح بجتے ہوئے خشک گارے سے بنایا،
اس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے
اس نےانسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا جو ٹھیکری کی طرح تھی
اس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔
وَخَلَقَ ٱلْجَآنَّ مِن مَّارِجٍۢ مِّن نَّارٍۢ ﴿١٥﴾
اور اس نے جنوں کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
اور جن کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا
اور جن کو پیدا فرمایا آگ کے لُوکے (لپیٹ) سے
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
اور جنّات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا،
اور جنات کو آگ کے شعلوں سے پیدا کیا ہے
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
اور جنات کو پیدا کیا آگ کے شعلہ سے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٦﴾
پھر تم (اے جن و انس) اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن عجائب قدرت کو جھٹلاؤ گے؟
تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم دونوں اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو (اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
رَبُّ ٱلْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ ٱلْمَغْرِبَيْنِ ﴿١٧﴾
وہ دونوں مشرقوں اور مغربوں کا مالک ہے
دونوں مشرق اور دونوں مغرب، سب کا مالک و پروردگار وہی ہے
دونوں پورب کا رب اور دونوں پچھم کا رب
وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا مالک (ہے)
(وہی) دونوں مشرقوں کا مالک ہے اور (وہی) دونوں مغربوں کا مالک ہے،
وہ چاند اور سورج دونوں کے مشرق اور مغرب کا مالک ہے
وه رب ہے دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا
وہی دونوں مشرقوں کا پروردگار ہے اور وہی دونوں مغربوں کا مالک و پروردگار ہے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٨﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم دونوں اپنی رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے
تو (اے جنو اورانسانو!) تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو (اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
مَرَجَ ٱلْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ ﴿١٩﴾
اس نے دو سمندر ملا دیئے جو باہم ملتے ہیں
دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں
اس نے دو سمندر بہائے کہ دیکھنے میں معلوم ہوں ملے ہوئے
اسی نے دو دریا رواں کئے جو آپس میں ملتے ہیں
اسی نے دو سمندر رواں کئے جو باہم مل جاتے ہیں،
اس نے دو دریا بہائے ہیں جو آپس میں مل جاتے ہیں
اس نے دو دریا جاری کر دیے جو ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں
اسی نے دو دریا جاری کئے جو آپس میں مل رہے ہیں۔
بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌۭ لَّا يَبْغِيَانِ ﴿٢٠﴾
ان دونوں میں پردہ ہے کہ وہ حد سے تجاوز نہیں کرسکتے
پھر بھی اُن کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے
اور ہے ان میں روک کہ ایک دوسرے پر بڑھ نہیں سکتا
دونوں میں ایک آڑ ہے کہ (اس سے) تجاوز نہیں کرسکتے
اُن دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے وہ (اپنی اپنی) حد سے تجاوز نہیں کرسکتے،
ان کے درمیان حد فا صلِ ہے کہ ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کرسکتے
ان دونوں میں ایک آڑ ہے کہ اس سے بڑھ نہیں سکتے
ان دونوں کے درمیان ایک فاصلہ ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢١﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو(اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
يَخْرُجُ مِنْهُمَا ٱللُّؤْلُؤُ وَٱلْمَرْجَانُ ﴿٢٢﴾
ان دونوں میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے
اِن سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
ان میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے،
دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
اُن دونوں (سمندروں) سے موتی (جس کی جھلک سبز ہوتی ہے) اور مَرجان (جِس کی رنگت سرخ ہوتی ہے) نکلتے ہیں،
ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں
ان دونوں میں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں
ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢٣﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو (اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟
وَلَهُ ٱلْجَوَارِ ٱلْمُنشَـَٔاتُ فِى ٱلْبَحْرِ كَٱلْأَعْلَٰمِ ﴿٢٤﴾
اور سمند ر میں پہا ڑوں جیسے کھڑے ہوئے جہاز اسی کے ہیں
اور یہ جہاز اُسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوئے ہیں
اور اسی کی ہیں وہ چلنے والیاں کہ دریا میں اٹھی ہوئی ہیں جیسے پہاڑ
اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں
اوربلند بادبان والے بڑے بڑے جہاز (بھی) اسی کے (اختیار میں) ہیں جو پہاڑوں کی طرح سمندر میں (کھڑے ہوتے یا چلتے) ہیں،
اسی کے وہ جہاز بھی ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح کھڑے رہتے ہیں
اور اللہ ہی کی (ملکیت میں) ہیں وه جہاز جو سمندروں میں پہاڑ کی طرح بلند (چل پھر رہے) ہیں
اور اسی کے لئے وہ (جہاز) ہیں جو سمندروں میں پہاڑوں کی طرح اٹھے ہوئے ہیں۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢٥﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو (اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍۢ ﴿٢٦﴾
جو کوئی زمین پر ہے فنا ہوجانے والا ہے
ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہو جانے والی ہے
زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے
جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے
ہر کوئی جو بھی زمین پر ہے فنا ہو جانے والا ہے،
جو بھی روئے زمین پر ہے سب فنا ہوجانے والے ہیں
زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں
جو بھی روئے زمین پر ہیں وہ سب فنا ہونے والے ہیں۔
وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو ٱلْجَلَٰلِ وَٱلْإِكْرَامِ ﴿٢٧﴾
اور آپ کے پروردگار کی ذات باقی رہے گی جو بڑی شان اور عظمت والا ہے
اور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے
اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والا
اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (بابرکات) جو صاحب جلال وعظمت ہے باقی رہے گی
اور آپ کے رب ہی کی ذات باقی رہے گی جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ انعام و اکرام ہے،
صرف تمہاری رب کی ذات جو صاحبِ جلال و اکرام ہے وہی باقی رہنے والی ہے
صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی ره جائے گی
اور آپ(ص) کے پروردگار کی ذات باقی رہے گی جو عظمت و اکرام والی ہے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢٨﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پھرتم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
يَسْـَٔلُهُۥ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِى شَأْنٍۢ ﴿٢٩﴾
اس سے مانگتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں ہر روز وہ ایک کام میں ہے
زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں ہر آن وہ نئی شان میں ہے
اسی کے منگتا ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں اسے ہر دن ایک کام ہے
آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے
سب اسی سے مانگتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ وہ ہر آن نئی شان میں ہوتا ہے،
آسمان و زمین میں جو بھی ہے سب اسی سے سوال کرتے ہیں اور وہ ہر روز ایک نئی شان والا ہے
سب آسمان وزمین والے اسی سے مانگتے ہیں۔ ہر روز وه ایک شان میں ہے
آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) مانگتے ہیں وہ ہر روز (بلکہ ہر آن) ایک نئی شان میں ہے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٠﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن صفات حمیدہ کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ ٱلثَّقَلَانِ ﴿٣١﴾
اے جن و انس ہم تمہارے لیے جلد ہی فارغ ہو جائیں گے
اے زمین کے بوجھو، عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لیے فارغ ہوئے جاتے ہیں
جلد سب کام نبٹا کر ہم تمہارے حساب کا قصد فرماتے ہیں اے دونوں بھاری گروہ
اے دونوں جماعتو! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں
اے ہر دو گروہانِ (اِنس و جِن!) ہم عنقریب تمہارے حساب کی طرف متوّجہ ہوتے ہیں،
اے دونوں گروہو ہم عنقریب ہی تمہاری طرف متوجہ ہوں گے
(جنوں اور انسانوں کے گروہو!) عنقریب ہم تمہاری طرف پوری طرح متوجہ ہو جائیں گے
اے جن وانس ہم عنقریب (تمہاری خبر لینے کیلئے) تمہاری طرف متوجہ ہو نے والے ہیں۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٢﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
(پھر دیکھ لیں گے کہ) تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاتے ہو
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤگے؟
تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
يَٰمَعْشَرَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ إِنِ ٱسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا۟ مِنْ أَقْطَارِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ فَٱنفُذُوا۟ ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَٰنٍۢ ﴿٣٣﴾
اے جنوں اور انسانوں کے گروہ اگر تم آسمانوں اور زمین کی حدود سے باہر نکل سکتے ہو تو نکل جاؤ تم بغیر زور کے نہ نکل سکو گے (اور وہ ہے نہیں)
اے گروہ جن و انس، گر تم زمین اور آسمانوں کی سرحدوں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو نہیں بھاگ سکتے اِس کے لیے بڑا زور چاہیے
اے جن و انسان کے گروہ اگر تم سے ہوسکے کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ، جہاں نکل کر جاؤ گے اسی کی سلطنت ہے
اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں
اے گروہِ جن و اِنس! اگر تم اِس بات پر قدرت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے باہر نکل سکو (اور تسخیرِ کائنات کرو) تو تم نکل جاؤ، تم جس (کرّۂ سماوی کے) مقام پر بھی نکل کر جاؤ گے وہاں بھی اسی کی سلطنت ہوگی،
اے گروہ جن و انس اگر تم میں قدرت ہو کہ آسمان و زمین کے اطرف سے باہر نکل جاؤ تو نکل جاؤ مگر یاد رکھو کہ تم قوت اور غلبہ کے بغیر نہیں نکل سکتے ہو
اے گروه جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو! بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے
اے گروہِ جن و انس! اگر تم سے ہو سکے تو تم آسمانوں اور زمین کی حدود سے باہر نکل جاؤ (لیکن) تم طاقت اور زور کے بغیر نہیں نکل سکتے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٤﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌۭ مِّن نَّارٍۢ وَنُحَاسٌۭ فَلَا تَنتَصِرَانِ ﴿٣٥﴾
تم پر آگے کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم بچ نہ سکو گے
(بھاگنے کی کوشش کرو گے تو) تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا جس کا تم مقابلہ نہ کر سکو گے
تم پر چھوڑی جائے گی بے دھویں کی آگ کی لپٹ اور بے لپٹ کا کالا دھواں تو پھر بدلا نہ لے سکو گے
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
تم دونوں پر آگ کے خالص شعلے بھیج دیئے جائیں گے اور (بغیر شعلوں کے) دھواں (بھی بھیجا جائے گا) اور تم دونوں اِن سے بچ نہ سکو گے،
تمہارے اوپر آگ کا سبز شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو تم دونوں کسی طرح نہیں روک سکتے ہو
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے
تم دونوں پر آگ کاشعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم اپنا بچاؤ نہ کر سکو گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پھر اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فَإِذَا ٱنشَقَّتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةًۭ كَٱلدِّهَانِ ﴿٣٧﴾
پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور پھٹ کر گلابی تیل کی طرح سرخ ہو جائے گا
پھر (کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟
پھر جب آسمان پھٹ ائے گا تو گلاب کے پھول کا سا ہوجائے گا جیسے سرخ نری (بکرے کی رنگی ہوئی کھال)
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
پھر جب آسمان پھٹ جائیں گے اور جلے ہوئے تیل (یا سرخ چمڑے) کی طرح گلابی ہو جائیں گے،
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی طرح سرخ ہوجائے گا
پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہو جائے جیسے کہ سرخ چمڑه
(اس وقت کیا حالت ہوگی) جب آسمان پھٹ جائے گا اور (رنگے ہوئے) سرخ چمڑے کی طرح لال ہو جائے گا۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٨﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اے جن و انس (اُس وقت) تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فَيَوْمَئِذٍۢ لَّا يُسْـَٔلُ عَن ذَنۢبِهِۦٓ إِنسٌۭ وَلَا جَآنٌّۭ ﴿٣٩﴾
پس اس دن اپنے گناہ کی بات نہ کوئی انسان اور نہ کوئی جن پوچھا جائے گا
اُس روز کسی انسان اور کسی جن سے اُس کا گناہ پوچھنے کی ضرورت نہ ہوگی
تو اس دن گنہگار کے گناہ کی پوچھ نہ ہوگی کسی آدمی اور جِن سے
اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
سو اُس دن نہ تو کسی انسان سے اُس کے گناہ کی بابت پوچھا جائے گا اور نہ ہی کسی جِن سے،
پھر اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا
اس دن کسی انسان اورکسی جن سے اس کے گناہوں کی پرسش نہ کی جائے گی
پس اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٠﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پھر (دیکھ لیا جائے گا کہ) تم دونوں گروہ اپنے رب کے کن کن احسانات کا انکار کرتے ہو
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
يُعْرَفُ ٱلْمُجْرِمُونَ بِسِيمَٰهُمْ فَيُؤْخَذُ بِٱلنَّوَٰصِى وَٱلْأَقْدَامِ ﴿٤١﴾
مجرم اپنے چہرے کے نشان سے پہچانے جائیں گے پس پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑے جائیں گے
مجرم وہاں اپنے چہروں سے پہچان لیے جائیں گے اور انہیں پیشانی کے بال اور پاؤں پکڑ پکڑ کر گھسیٹا جائے گا
مجرم اپنے چہرے سے پہچانے جائیں گے تو ماتھا اور پاؤں پکڑ کر جہنم میں ڈالے جائیں گے
گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے
مجرِم لوگ اپنے چہروں کی سیاہی سے پہچان لئے جائیں گے پس انہیں پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ کر کھینچا جائے گا،
مجرم افراد تو اپنی نشانی ہی سے پہچان لئے جائیں گے پھر پیشانی اور پیروں سے پکڑ لئے جائیں گے
گناه گار صرف حلیہ ہی سے پہچان لیے جائیں گے اور ان کی پیشانیوں کے بال اور قدم پکڑ لیے جائیں گے
مجرم اپنے چہروں (اپنی علامتوں) سے پہچان لئے جائیں گے اور پھر پیشانیوں اور پاؤں سے پکڑے جائیں گے (اور جہنم میں پھینک دئیے جائیں گے)۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٢﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اُس وقت تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
سو تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
هَٰذِهِۦ جَهَنَّمُ ٱلَّتِى يُكَذِّبُ بِهَا ٱلْمُجْرِمُونَ ﴿٤٣﴾
یہی وہ دوزخ ہے جسے مجرم جھٹلاتے تھے
(اُس وقت کہا جائے گا) یہ وہی جہنم ہے جس کو مجرمین جھوٹ قرار دیا کرتے تھے
یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھٹلاتے ہیں،
یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے
(اُن سے کہا جائے گا:) یہی ہے وہ دوزخ جسے مجرِم لوگ جھٹلایا کرتے تھے،
یہی وہ جہنّم ہے جس کا مجرمین انکار کررہے تھے
یہ ہے وه جہنم جسے مجرم جھوٹا جانتے تھے
یہی وہ دوزخ ہے جسے مجرم لوگ جھٹلایا کرتے تھے۔
يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ ءَانٍۢ ﴿٤٤﴾
گناہ گار جہنم میں اور کھولتے ہوئے پانی میں تڑپتے پھریں گے
اُسی جہنم اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان وہ گردش کرتے رہیں گے
پھیرے کریں گے اس میں اور انتہا کے جلتے کھولتے پانی میں
وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے
وہ اُس (دوزخ) میں اور کھولتے گرم پانی میں گھومتے پھریں گے،
اب اس کے اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر لگاتے پھریں گے
اس کے اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان چکر کھائیں گے
وہ (مجرم) اس (دوزخ) اور اس کے انتہائی کھولتے ہوئے پانی کے درمیان گردش کرتے رہیں گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٥﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پھر اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس اے جن و انس! سو تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ جَنَّتَانِ ﴿٤٦﴾
اوراس کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے دو باغ ہوں گے
اور ہر اُس شخص کے لیے جو اپنے رب کے حضور پیش ہونے کا خوف رکھتا ہو، دو باغ ہیں
اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں
اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو باغ ہیں
اور جو شخص اپنے رب کے حضور (پیشی کے لئے) کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے اُس کے لئے دو جنتیں ہیں،
اور جو شخص بھی اپنے رب کی بارگاہ میں کھڑے ہونے سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو دو باغات ہیں
اور اس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں
اور جو شخص اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو باغ ہیں۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٧﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ ۔
ذَوَاتَآ أَفْنَانٍۢ ﴿٤٨﴾
جن میں بہت سی شاخیں ہوں گی
ہری بھری ڈالیوں سے بھرپور
بہت سی ڈالوں والیاں
ان دونوں میں بہت سی شاخیں (یعنی قسم قسم کے میووں کے درخت ہیں)
جو دونوں (سرسبز و شاداب) گھنی شاخوں والی (جنتیں) ہیں،
اور دونوں باغات درختوں کی ٹہنیوں سے ہرے بھرے میوؤں سے لدے ہوں گے
(دونوں جنتیں) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں
دونوں باغ بہت سی شاخوں والے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٩﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں جھٹلاؤگے؟
فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ ﴿٥٠﴾
ان دونوں میں دو چشمے جاری ہوں گے
دونوں باغوں میں دو چشمے رواں
ان میں دو چشمے بہتے ہیں
ان میں دو چشمے بہہ رہے ہیں
ان دونوں میں دو چشمے بہہ رہے ہیں،
ان دونوں میں دو چشمے بھی جاری ہوں گے
ان دونوں (جنتوں) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں
ان دونوں باغوں میں دو چشمے جاری ہوں گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥١﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِمَا مِن كُلِّ فَٰكِهَةٍۢ زَوْجَانِ ﴿٥٢﴾
ان دونوں میں ہر میوہ کی دو قسمیں ہوں گی
دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں
ان میں ہر میوہ دو دو قسم کا،
ان میں سب میوے دو دو قسم کے ہیں
ان دونوں میں ہر پھل (اور میوے) کی دو دو قِسمیں ہیں،
ان دونوں میں ہر میوے کے جوڑے ہوں گے
ان دونوں جنتوں میں ہر قسم کے میوؤں کی دو قسمیں ہوگی
ان دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قِسمیں ہوں گی۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٣﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟
مُتَّكِـِٔينَ عَلَىٰ فُرُشٍۭ بَطَآئِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍۢ ۚ وَجَنَى ٱلْجَنَّتَيْنِ دَانٍۢ ﴿٥٤﴾
ایسے فرشتو ں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے کہ جن کا استر مخملی ہوگا اور دونوں باغوں کا میوہ جھک رہا ہوگا
جنتی لوگ ایسے فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے، اور باغوں کی ڈالیاں پھلوں سے جھکی پڑ رہی ہوں گی
اور ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے جن کا اَستر قناویز کا اور دونوں کے میوے اتنے جھکے ہوئے کہ نیچے سے چن لو
(اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے استرا طلس کے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔ اور دونوں باغوں کے میوے قریب (جھک رہے) ہیں
اہلِ جنت ایسے بستروں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر نفِیس اور دبیز ریشم (یعنی اَطلس) کے ہوں گے، اور دونوں جنتوں کے پھل (اُن کے) قریب جھک رہے ہوں گے،
یہ لوگ ان فرشوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استراطلس کے ہوں گے اور دونوں باغات کے میوے انتہائی قریب سے حاصل کرلیں گے
جنتی ایسے فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے، اور ان دونوں جنتوں کے میوے بالکل قریب ہوں گے
وہ ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٥﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِنَّ قَٰصِرَٰتُ ٱلطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌۭ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّۭ ﴿٥٦﴾
ان میں نیچی نگاہوں والی عورتیں ہوں گی نہ تو انہیں ان سے پہلے کسی انسان نے اور نہ کسی جن نے چھوا ہوگا
اِن نعمتوں کے درمیان شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں گی جنہیں اِن جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا نہ ہوگا
ان بچھونوں پر وہ عورتیں ہیں کہ شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں ان سے پہلے انہیں نہ چھوا کسی آدمی اور نہ جِن نے،
ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
اور اُن میں نیچی نگاہ رکھنے والی (حوریں) ہوں گی جنہیں پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جِن نے،
ان جنتوں میں محدود نگاہ والی حوریں ہوں گی جن کو انسان اور جنات میں سے کسی نے پہلے چھوا بھی نہ ہوگا
وہاں (شرمیلی) نیچی نگاه والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی جن وانس نے ہاتھ نہیں لگایا
اور دونوں باغوں کے تیار پھل (ان کے) بہت ہی نزدیک ہوں گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٧﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس اپنے پالنے والے کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
كَأَنَّهُنَّ ٱلْيَاقُوتُ وَٱلْمَرْجَانُ ﴿٥٨﴾
گویا کہ وہ یاقوت اور مونگا ہیں
ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی
گویا وہ لعل اور یاقوت اور مونگا ہیں
گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں
گویا وہ (حوریں) یا قوت اور مرجان ہیں،
وہ حوریں اس طرح کی ہوں گی جیسے سرخ یاقوت اور مونگے
وه حوریں مثل یاقوت اور مونگے کے ہوں گی
ان جنتوں میں نیچی نگاہ والی (حوریں) ہوں گی جن کو ان (جنتیوں) سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہوگا اور نہ کسی جن نے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٩﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
هَلْ جَزَآءُ ٱلْإِحْسَٰنِ إِلَّا ٱلْإِحْسَٰنُ ﴿٦٠﴾
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہے
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے
نیکی کا بدلہ کیا ہے مگر نیکی
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے،
کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
وہ(حوریں) ایسی ہوں گی جیسے یاقوت اور مرجان۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦١﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
پھر اے جن و انس، اپنے رب کے کن کن اوصاف حمیدہ کا تم انکار کرو گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟
وَمِن دُونِهِمَا جَنَّتَانِ ﴿٦٢﴾
اور ان دو کے علاوہ اور دو باغ ہوں گے
اور اُن دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے
اور ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں
اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں
اور (اُن کے لئے) اِن دو کے سوا دو اور بہشتیں بھی ہیں،
اور ان دونوں کے علاوہ دو باغات اور ہوں گے
اور ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہے؟
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٣﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے پرورش کرنے والے کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
مُدْهَآمَّتَانِ ﴿٦٤﴾
وہ دونوں بہت ہی سبز ہوں گے
گھنے سرسبز و شاداب باغ
نہایت سبزی سے سیاہی کی جھلک دے رہی ہیں،
دونوں خوب گہرے سبز
وہ دونوں گہری سبز رنگت میں سیاہی مائل لگتی ہیں،
دونوں نہایت درجہ سرسبز و شاداب ہوں گے
جو دونوں گہری سبز سیاہی مائل ہیں
ان دونوں باغوں کے علاوہ دو باغ اور بھی ہیں۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٥﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
بتاؤ اب اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ﴿٦٦﴾
ان دونوں میں دو چشمے ابلتےہوئے ہوں گے
دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح ابلتے ہوئے
ان میں دو چشمے ہیں چھلکتے ہوئے،
ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں
اُن دونوں میں (بھی) دو چشمے ہیں جو خوب چھلک رہے ہوں گے،
ان دونوں باغات میں بھی دو جوش مارتے ہوئے چشمے ہوں گے
ان میں دو (جوش سے) ابلنے والے چشمے ہیں
دونوں گہرے سبز سیاہی مائل۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٧﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِمَا فَٰكِهَةٌۭ وَنَخْلٌۭ وَرُمَّانٌۭ ﴿٦٨﴾
ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہوں گے
اُن میں بکثرت پھل اور کھجوریں اور انار
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں،
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
ان دونوں میں (بھی) پھل اور کھجوریں اور انار ہیں،
ان دونوں باغات میں میوے, کھجوریں اور انار ہوں گے
ان دونوں میں میوے اور کھجور اور انار ہوں گے
ان دو باغوں میں دو چشمے ہوں گے جوش مارتے ہوئے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٩﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
کیا اب بھی رب کی کسی نعمت کی تکذیب تم کرو گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِنَّ خَيْرَٰتٌ حِسَانٌۭ ﴿٧٠﴾
ان میں نیک خوبصورت عورتیں ہوں گی
اِن نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں
ان میں عورتیں ہیں عادت کی نیک صورت کی اچھی
ان میں نیک سیرت (اور) خوبصورت عورتیں ہیں
ان میں (بھی) خوب سیرت و خوب صورت (حوریں) ہیں،
ان جنتوں میں نیک سیرت اور خوب صورت عورتیں ہوں گی
ان میں نیک سیرت خوبصورت عورتیں ہیں
ان میں پھل، کھجور اور انار ہوں گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧١﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
شپھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟
حُورٌۭ مَّقْصُورَٰتٌۭ فِى ٱلْخِيَامِ ﴿٧٢﴾
وہ حوریں جو خیموں میں بند ہوں گی
خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں
حوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین
(وہ) حوریں (ہیں جو) خیموں میں مستور (ہیں)
ایسی حوریں جو خیموں میں پردہ نشین ہیں،
وہ حوریں ہیں جو خیموں کے اندر چھپی بیٹھی ہوں گی
(گوری رنگت کی) حوریں جنتی خیموں میں رہنے والیاں ہیں
ان میں اچھی سیرت و صورت والی (حوریں) ہوں گی۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٣﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌۭ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّۭ ﴿٧٤﴾
نہ انہیں ان سےپہلے کسی انسان نے اور نہ کسی جن نے چھوا ہوگا
اِن جنتیوں سے پہلے کبھی انسان یا جن نے اُن کو نہ چھوا ہوگا
ان سے پہلے انہیں ہاتھ نہ لگایا کسی آدمی اور نہ کسی جِن نے،
ان کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
انہیں پہلے نہ کسی انسان ہی نے ہاتھ سے چُھوا ہے اور نہ کسی جِن نے،
انہیں ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ہاتھ تک نہ لگایا ہوگا
ان کو ہاتھ نہیں لگایا کسی انسان یا جن نے اس سے قبل
ان (جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے انہیں چھوا بھی نہیں ہوگا۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٥﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کے ساتھ تم تکذیب کرتے ہو؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
مُتَّكِـِٔينَ عَلَىٰ رَفْرَفٍ خُضْرٍۢ وَعَبْقَرِىٍّ حِسَانٍۢ ﴿٧٦﴾
قالینوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جو سبز اور نہایت قیمتی نفیس ہوں گے
وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے
تکیہ لگائے ہوئے سبز بچھونوں اور منقش خوبصورت چاندنیوں پر،
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
(اہلِ جنت) سبز قالینوں پر اور نادر و نفیس بچھونوں پر تکیے لگائے (بیٹھے) ہوں گے،
وہ لوگ سبز قالینوں اور بہترین مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے
سبز مسندوں اور عمده فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے
وہ (جنتی لوگ) سبز رنگ کے بچھونوں اور خوبصورت گدوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٧﴾
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟
تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے،
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے،
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
پس (اے جنو اور انسانو!) تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
تَبَٰرَكَ ٱسْمُ رَبِّكَ ذِى ٱلْجَلَٰلِ وَٱلْإِكْرَامِ ﴿٧٨﴾
آپ کے رب کا نام با برکت ہے جو بڑی شان اور عظمت والا ہے
بڑی برکت والا ہے تیرے رب جلیل و کریم کا نام
بڑی برکت والا ہے تمہارے رب کا نام جو عظمت اور بزرگی والا،
(اے محمدﷺ) تمہارا پروردگار جو صاحب جلال وعظمت ہے اس کا نام بڑا بابرکت ہے
آپ کے رب کا نام بڑی برکت والا ہے، جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ اِنعام و اِکرام ہے،
بڑا بابرکت ہے آپ کے پروردگار کا نام جو صاحب جلال بھی ہے اور صاحبِ اکرام بھی ہے
تیرے پروردگار کا نام بابرکت ہے جو عزت وجلال واﻻ ہے
بابرکت ہے تمہارے پروردگار کانام جو بڑی عظمت اور کرا مت والا ہے۔