Setting
Surah The cattle [Al-Anaam] in Urdu
ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَجَعَلَ ٱلظُّلُمَٰتِ وَٱلنُّورَ ۖ ثُمَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ ﴿١﴾
سب تعریف الله ہی کے لیے ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور اندھیرا اوراجالا بنایا پھر بھی یہ کافر اوروں کو اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھیراتے ہیں
تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے زمین اور آسمان بنائے، روشنی اور تاریکیاں پیدا کیں پھر بھی وہ لوگ جنہوں نے دعوت حق کو ماننے سے انکار کر دیا ہے دوسروں کو اپنے رب کا ہمسر ٹھیرا رہے ہیں
سب خوبیاں اللہ کو جس نے آسمان اور زمین بنائے اور اندھیریاں اور روشنی پیدا کی اس پر کافر لوگ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں
ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرا اور روشنی بنائی پھر بھی کافر (اور چیزوں کو) خدا کے برابر ٹھیراتے ہیں
تمام تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اور تاریکیوں اور روشنی کو بنایا، پھر بھی کافر لوگ (معبودانِ باطلہ کو) اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں،
ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور تاریکیوں اور نور کو مقرر کیا ہے اس کے بعد بھی کفر اختیار کرنے والے دوسروں کو اس کے برابر قرار دیتے ہیں
تمام تعریفیں اللہ ہی کے ﻻئق ہیں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور نور کو بنایا پھر بھی کافر لوگ (غیر اللہ کو) اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں
سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور روشنی کو بنایا پھر بھی جو کافر ہیں وہ دوسروں کو اپنے پروردگار کے برابر ٹھہراتے ہیں۔
هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَكُم مِّن طِينٍۢ ثُمَّ قَضَىٰٓ أَجَلًۭا ۖ وَأَجَلٌۭ مُّسَمًّى عِندَهُۥ ۖ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ ﴿٢﴾
الله وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک وقت مقرر کر دیا اور اس کےہاں ایک مدت مقرر ہے تم پھر بھی شک کرتے ہو
وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر تمہارے لیے زندگی کی ایک مدت مقرر کر دی، اور ایک دوسری مدت اور بھی ہے جواس کے ہاں طے شدہ ہے مگر تم لوگ ہو کہ شک میں پڑے ہوئے ہو
وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک میعاد کا حکم رکھا اور ایک مقررہ وعدہ اس کے یہاں ہے پھر تم لوگ شک کرتے ہو،
وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا) ایک وقت مقرر کر دیا اور ایک مدت اس کے ہاں اور مقرر ہے پھر بھی تم (اے کافرو خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو
(اﷲ) وہی ہے جس نے تمہیں مٹی کے گارے سے پیدا فرمایا (یعنی کرّۂ اَرضی پر حیاتِ انسانی کی کیمیائی ابتداء اس سے کی)۔ پھر اس نے (تمہاری موت کی) میعاد مقرر فرما دی، اور (انعقادِ قیامت کا) معیّنہ وقت اسی کے پاس (مقرر) ہے پھر (بھی) تم شک کرتے ہو،
وہ خدا وہ ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے پھر ایک مدت کا فیصلہ کیا ہے اور ایک مقررہ مدت اس کے پاس اور بھی ہے لیکن اس کے بعد بھی تم شک کرتے ہو
وه ایسا ہے جس نے تم کو مٹی سے بنایا پھر ایک وقت معین کیا اور (دوسرا) معین وقت خاص اللہ ہی کے نزدیک ہے پھر بھی تم شک رکھتے ہو
وہ وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا۔ پھر (زندگی کی) ایک مدت مقرر کی اور ایک مقررہ مدت اور بھی ہے جو اسی کے پاس ہے پھر بھی تم شک کرتے ہو۔
وَهُوَ ٱللَّهُ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَفِى ٱلْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ ﴿٣﴾
اور وہی ایک الله آسمانوں میں بھی ہے اور زمین میں بھی تمہارے ظاہر اور چھپے سب حال جانتا ہے او رجانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
وہی ایک خدا آسمانوں میں بھی ہے اور زمین میں بھی، تمہارے کھلے اور چھپے سب حال جانتا ہے اور جو برائی یا بھلائی تم کماتے ہو اس سے خوب واقف ہے
اور وہی اللہ ہے آسمانوں اور زمین کا اسے تمہارا چھپا اور ظاہر سب معلوم ہے اور تمہارے کام جانتا ہے،
اور آسمانوں اور زمین میں وہی (ایک) خدا ہے تمہاری پوشیدہ اور ظاہر سب باتیں جانتا ہے اور تم جو عمل کرتے ہو سب سے واقف ہے
اور آسمانوں میں اور زمین میں وہی اﷲ ہی (معبودِ برحق) ہے، جو تمہاری پوشیدہ اور تمہاری ظاہر(سب باتوں) کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کما رہے ہو وہ (اسے بھی) جانتا ہے،
وہ آسمانوں اور زمین ہرجگہ کا خدا ہے وہ تمہارے باطن اور ظاہر اور جو تم کاروبار کرتے ہو سب کو جانتا ہے
اور وہی ہے معبود برحق آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی، وه تمہارے پوشیده احوال کو بھی اور تمہارے ﻇاہر احوال کو بھی جانتا ہے اور تم جو کچھ عمل کرتے ہو اس کو بھی جانتا ہے
اور وہی (ایک) اللہ ہے آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی، جو تمہارے باطن و ظاہر اور جو کچھ تم بھلائی و برائی کرتے ہو سب کو جانتا ہے۔
وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ ءَايَةٍۢ مِّنْ ءَايَٰتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا۟ عَنْهَا مُعْرِضِينَ ﴿٤﴾
ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں جو ان کے سامنے آئی ہو اور انہوں نے منہ نہ موڑا ہو
لوگوں کا حال یہ ہے کہ ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں جو ان کے سامنے آئی ہو اور انہوں نے اس سے منہ نہ موڑ لیا ہو
اور ان کے پاس کوئی بھی نشانی اپنے رب کی نشانیوں سے نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیرلیتے ہیں،
اور خدا کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ان لوگوں کے پاس نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
اور ان کے رب کی نشانیوں میں سے ان کے پاس کوئی نشانی نہیں آتی مگر (یہ کہ) وہ اس سے روگردانی کرتے ہیں،
ان لوگوں کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر یہ کہ یہ اس سے کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں
اور ان کے پاس کوئی نشانی بھی ان کے رب کی نشانیوں میں نہیں آتی مگر وه اس سے اعراض ہی کرتے ہیں
ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ ان کے پروردگار کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ان کے پاس نہیں آتی مگر یہ کہ وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔
فَقَدْ كَذَّبُوا۟ بِٱلْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ ۖ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنۢبَٰٓؤُا۟ مَا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٥﴾
اب جو حق ان کے پاس آیا تو اسے بھی انہوں نے جھٹلا دیا جس چیز کا اب تک وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں عنقریب اس کے متعلق کچھ خبریں ان کو پہنچیں گی
چنانچہ اب جو حق ان کے پاس آیا تو اسے بھی انہوں نے جھٹلا دیا اچھا، جس چیز کا وہ اب تک مذاق اڑاتے رہے ہیں عنقریب اس کے متعلق کچھ خبریں انہیں پہنچیں گی
تو بیشک انہوں نے حق کو جھٹلایا جب ان کے پاس آیا، تو اب انہیں خبر ہوا چاہتی ہے اس چیز کی جس پر ہنس رہے تھے
جب ان کے پاس حق آیا تو اس کو بھی جھٹلا دیا سو ان کو ان چیزوں کا جن سے یہ استہزا کرتے ہیں عنقریب انجام معلوم ہو جائے گا
پھر بیشک انہوں نے (اسی طرح) حق (یعنی قرآن) کو (بھی) جھٹلا دیا جب وہ ان کے پاس (اُلوہی نشانی کے طور پر) آیا، پس عنقریب ان کے پاس اس کی خبریں آیا چاہتی ہیں جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے،
ان لوگوں نے اس کے پہلے بھی حق کے آنے کے بعد حق کا انکار کیا ہے عنقریب ان کے پاس جن چیزوں کا مذاق اڑاتے تھے ان کی خبریں آنے والی ہیں
انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وه ان کے پاس پہنچی، سو جلدی ہی ان کو خبر مل جائے گی اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ استہزا کیا کرتے تھے
چنانچہ انہوں نے اس حق (قرآن) کو بھی جھٹلایا جب وہ ان کے پاس آیا۔ سو عنقریب ان باتوں کی خبریں ان کے پاس آجائیں گی جن کا وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
أَلَمْ يَرَوْا۟ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍۢ مَّكَّنَّٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا ٱلسَّمَآءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًۭا وَجَعَلْنَا ٱلْأَنْهَٰرَ تَجْرِى مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِنۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا ءَاخَرِينَ ﴿٦﴾
کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم ان سے پہلے بھی کتنی امتیں ہلاک کر دیں ہم نے انہیں زمین میں وہ اقتدار بخشا تھا جو تمہیں نہیں بخشا اور ہم نے ان پر آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اوران کے نیچے نہریں بہا دیں پھر ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی پاداش میں ہلاک کر دیا اور ہم نے ان کے بعد اور امتوں کو پیدا کیا
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کا اپنے اپنے زمانہ میں دور دورہ رہا ہے؟ اُن کو ہم نے زمین میں وہ اقتدار بخشا تھا جو تمہیں نہیں بخشا ہے، ان پر ہم نے آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں بہا دیں، (مگر جب انہوں نے کفران نعمت کیا تو) آخر کار ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں تباہ کر دیا اور ان کی جگہ دوسرے دور کی قوموں کو اٹھایا
کیا انہوں نے نہ د یکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپا دیں انہیں ہم نے زمین میں وہ جماؤ دیا جو تم کو نہ دیا اور ان پر موسلا دھار پانی بھیجا اور ان کے نیچے نہریں بہائیں تو انہیں ہم نے ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا اور ان کے بعد اور سنگت اٹھائی
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کے پاؤں ملک میں ایسے جما دیئے تھے کہ تمہارے پاؤں بھی ایسے نہیں جمائے اور ان پر آسمان سے لگاتار مینہ برسایا اور نہریں بنا دیں جو ان کے (مکانوں کے) نیچے بہہ رہی تھیں پھر ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر دیا اور ان کے بعد اور امتیں پیدا کر دیں
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا جنہیں ہم نے زمین میں (ایسا مستحکم) اقتدار دیا تھا کہ ایسا اقتدار (اور جماؤ) تمہیں بھی نہیں دیا اور ہم نے ان پر لگا تار برسنے والی بارش بھیجی اور ہم نے ان (کے مکانات و محلّات) کے نیچے سے نہریں بہائیں پھر (اتنی پُرعشرت زندگی دینے کے باوجود) ہم نے ان کے گناہوں کے باعث انہیں ہلاک کردیا اور ان کے بعد ہم نے دوسری اُمتوں کو پیدا کیا،
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو تباہ کردیا ہے جنہیں تم سے زیادہ زمین میں اقتدار دیا تھا اور ان پر موسلادھار پانی بھی برسایا تھا -ان کے قدموں میں نہریں بھی جاری تھیں پھر ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسری نسل جاری کردی
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کو ہم نے دنیا میں ایسی قوت دی تھی کہ تم کو وه قوت نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ہم نے ان کے نیچے سے نہریں جاری کیں۔ پھر ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈاﻻ اور ان کے بعد دوسری جماعتوں کو پیدا کر دیا
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنے دوروں کے لوگوں کو ہلاک و برباد کر دیا جنہیں ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو تمہیں بھی نہیں دیا ہے اور ہم نے ان پر آسمان سے موسلادھار بارش برسائی۔ اور ہم نے ان کے نیچے نہریں بہائیں (انجامِ کار) ہم نے ان کے گناہوں (اور کفرانِ نعمت) کی پاداش میں ہلاک کر دیا اور ان کے بعد دوسرے دور کی نسلیں پیدا کیں۔
وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَٰبًۭا فِى قِرْطَاسٍۢ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٧﴾
اور اگر ہم تم پر کوئی کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب اتار دیتے اور لوگوں سے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی کافر یہی کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
اے پیغمبرؐ! اگر ہم تمہارے اوپر کوئی کاغذ میں لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے اور لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی جنہوں نے حق کا انکار کیا ہے وہ یہی کہتے کہ یہ تو صریح جادو ہے
اور اگر ہم تم پر کاغذ میں کچھ لکھا ہوا اتارتے کہ وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے جب بھی کافر کہتے کہ یہ نہیں مگر کھلا جادو،
اور اگر ہم تم پر کاغذوں پر لکھی ہوئی کتاب نازل کرتے اور یہ اسے اپنے ہاتھوں سے بھی ٹٹول لیتے تو جو کافر ہیں وہ یہی کہہ دیتے کہ یہ تو (صاف اور) صریح جادو ہے
اور ہم اگر آپ پر کاغذ پہ لکھی ہوئی کتاب نازل فرما دیتے پھر یہ لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب (بھی) کافر لوگ (یہی) کہتے کہ یہ صریح جادو کے سوا (کچھ) نہیں،
اور اگر ہم آپ پر کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کردیتے اور یہ اپنے ہاتھ سے چھو بھی لیتے تو بھی ان کے کافر یہی کہتے کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے
اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرماتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے
(اے رسول(ص)) اگر ہم کاغذ میں لکھی لکھائی کتاب بھی آپ پر اتارتے جسے یہ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے۔ جب بھی کافر یہی کہتے کہ یہ نہیں ہے مگر کھلا ہوا جادو۔
وَقَالُوا۟ لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌۭ ۖ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكًۭا لَّقُضِىَ ٱلْأَمْرُ ثُمَّ لَا يُنظَرُونَ ﴿٨﴾
اور کہتے ہیں اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ اتارے تو اب تک فیصلہ ہو چکا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی
کہتے ہیں کہ اس نبی پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اگر کہیں ہم نے فرشتہ اتار دیا ہوتا تو اب تک کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا، پھر انہیں کوئی مہلت نہ دی جاتی
اور بولے ان پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا، اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو کام تمام ہوگیا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی
اور کہتے ہیں کہ ان (پیغمبر) پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا (جو ان کی تصدیق کرتا) اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو کام ہی فیصل ہو جاتا پھر انھیں (مطلق) مہلت نہ دی جاتی
اور وہ (کفّار) کہتے ہیں کہ اس (رسولِ مکرّم) پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا (جسے ہم ظاہراً دیکھ سکتے اور وہ ان کی تصدیق کردیتا)، اور ہم اگر فرشتہ اتار دیتے تو (ان کا) کام ہی تمام ہوچکا ہوتا پھر انہیں (ذرا بھی) مہلت نہ دی جاتی،
اور یہ کہتے ہیں کہ ان پر مُلکُ کیوں نہیں نازل ہوتا حالانکہ ہم ملُک نازل کردیتے تو کام کا فیصلہ ہوجاتا اور پھر انہیں کسی طرح کی مہلت نہ دی جاتی
اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم کوئی فرشتہ بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہوجاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی
اور وہ کہتے ہیں کہ اس (نبی(ص)) پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ حالانکہ اگر ہم (کھلم کھلا) فرشتہ اتارتے تو پھر فیصلہ ہو چکا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی۔
وَلَوْ جَعَلْنَٰهُ مَلَكًۭا لَّجَعَلْنَٰهُ رَجُلًۭا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ ﴿٩﴾
اور اگر ہم کسی کو فرشتہ کو رسول بنا کر بھیجتے تو وہ بھی آدمی ہی کی صورت میں ہوتا اور انہیں اسی میں شبہ میں ڈالے جس میں اب مبتلا ہیں
اور اگر ہم فرشتے کو اتارتے تب بھی اسے انسانی شکل ہی میں اتارتے اور اس طرح انہیں اُسی شبہ میں مبتلا کر دیتے جس میں اب یہ مبتلا ہیں
اور اگر ہم نبی کو فرشتہ کرتے جب بھی اسے مرد ہی بناتے اور ان پر وہی شبہ رکھتے جس میں اب پڑے ہیں،
نیز اگر ہم کسی فرشتہ کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور جو شبہ (اب) کرتے ہیں اسی شبے میں پھر انہیں ڈال دیتے
اور اگر ہم رسول کو فرشتہ بناتے تو اسے بھی آدمی ہی (کی صورت) بناتے اور ہم ان پر(تب بھی) وہی شبہ وارد کردیتے جو شبہ (و التباس) وہ (اب) کر رہے ہیں (یعنی اس کی بھی ظاہری صورت دیکھ کر کہتے کہ یہ ہماری مثل بشر ہے)،
اگر ہم پیغمبر کو فرشتہ بھی بناتے تو بھی مرد ہی بناتے اور وہی لباس پہنچاتے جو مرد پہنا کرتے ہیں
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب اشکال کر رہے ہیں
اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتارتے تو اسے بھی آدمی کی شکل میں اتارتے اور اس طرح گویا ہم انہیں وہ شبہ کرنے کا موقع دیتے جو اب وہ کر رہے ہیں۔
وَلَقَدِ ٱسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍۢ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِٱلَّذِينَ سَخِرُوا۟ مِنْهُم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿١٠﴾
اور تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا جا چکا ہے پھر جن لوگوں نے ان سے مذاق کیا تھا انہیں اسی عذاب نے آ گھیرا جس کا مذاق اڑاتے تھے
اے محمدؐ! تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا جا چکا ہے، مگر ان مذاق اڑانے والوں پر آخر کار وہی حقیقت مسلط ہو کر رہی جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
اور ضرور اے محبوب تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ٹھٹھا کیا گیا تو وہ جو ان سے ہنستے تھے ان کی ہنسی انہیں کو لے بیٹھی
اور تم سے پہلے بھی پیغمبروں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں سو جو لوگ ان میں سے تمسخر کیا کرتے تھے ان کو تمسخر کی سزا نے آگھیرا
اور بیشک آپ سے پہلے (بھی) رسولوں کے ساتھ مذاق کیا جاتا رہا، پھر ان میں سے مسخرہ پن کرنے والوں کو(حق کے) اسی (عذاب) نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے،
پیغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کا مذاق اُڑایا گیا ہے جس کے نتیجہ میں مذاق اُڑانے والوں کے لئے ان کا مذاق ہی ان کے گلے پڑ گیا اور وہ اس میں گھر گئے
اور واقعی آپ سے پہلے جو پیغمبر ہوئے ہیں ان کے ساتھ بھی استہزا کیا گیا ہے۔ پھر جن لوگوں نے ان سے مذاق کیا تھا ان کو اس عذاب نے آ گھیرا جس کا تمسخر اڑاتے تھے
آپ سے پہلے بھی بہت سے پیغمبروں کا مذاق اڑایا جاتا رہا ہے تو (آخرکار) ان کا مذاق اڑانے والوں کو اسی عذاب نے آکر گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
قُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ ٱنظُرُوا۟ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿١١﴾
کہہ دو کہ ملک میں سیر کرو پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
اِن سے کہو، ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ہے
تم فرمادو زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا
کہو کہ (اے منکرین رسالت) ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
فرمادیجئے کہ تم زمین پر چلو پھرو، پھر (نگاہِ عبرت سے) دیکھو کہ (حق کو) جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا،
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ زمین میں سیر کریں پھر اس کے بعد دیکھیں کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے
آپ فرما دیجئے کہ ذرا زمین میں چلو پھرو پھر دیکھ لو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا
اے رسول(ص) ان سے کہیے کہ زمین میں چلو پھرو اور پھر دیکھو۔ کہ جھٹلانے والوں کا کیا (بھیانک) انجام ہوا۔
قُل لِّمَن مَّا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ قُل لِّلَّهِ ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ ٱلرَّحْمَةَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٢﴾
ان سے پوچھو آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کا ہے کہہ دو سب کچھ الله ہی کا ہے اس نے اپنے اوپر رحم لازم کر لیا ہے وہ قیامت کے دن تم سب کو ضرور اکھٹا کرے گا جس میں کچھ شک نہیں جو لوگ اپنی جانوں کا نقصان میں ڈال چکے وہ ایمان نہیں لاتے
ان سے پوچھو، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کاہے؟کہو سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے (اسی لیے وہ نافرمانیوں اور سرکشیوں پر تمہیں جلدی سے نہیں پکڑ لیتا)، قیامت کے روز وہ تم سب کو ضرور جمع کرے گا، یہ بالکل ایک غیر مشتبہ حقیقت ہے، مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو خود تباہی کے خطرے میں مبتلا کر لیا ہے وہ اسے نہیں مانتے
تم فرماؤ کس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں تم فرماؤ اللہ کا ہے اس نے اپنے کرم کے ذمہ پر رحمت لکھ لی ہے بیشک ضرور تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا اس میں کچھ شک نہیں، وہ جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی ایمان نہیں لاتے،
(ان سے) پوچھو کہ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے کہہ دو خدا کا اس نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کر لیا ہے وہ تم سب کو قیامت کے دن جس میں کچھ بھی شک نہیں ضرور جمع کرے گا جن لوگوں نے اپنے تیئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے
آپ (ان سے سوال) فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے؟ (پھر یہ بھی) فرما دیں کہ اﷲ ہی کا ہے، اس نے اپنی ذات پر رحمت لازم فرمالی ہے، وہ تمہیں روزِ قیامت جس میں کوئی شک نہیں ضرور جمع فرمائے گا، جنہوں نے اپنی جانوں کو (دائمی) خسارے میں ڈال دیا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
ان سے کہئے کہ زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے وہ سب کس کے لئے ہے? پھر بتائیے کہ سب اللہ ہی کے لئے ہے اس نے اپنے اوپر رحمت کو لازم قرار دے لیا ہے وہ تم سب کو قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے -جن لوگوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے وہ اب ایمان نہ لائیں گے
آپ کہئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں موجود ہے یہ سب کس کی ملکیت ہے، آپ کہہ دیجئے کہ سب اللہ ہی کی ملکیت ہے، اللہ نے مہربانی فرمانا اپنے اوپر ﻻزم فرما لیا ہے تم کو اللہ قیامت کے روز جمع کرے گا، اس میں کوئی شک نہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈاﻻ ہے سو وه ایمان نہیں ﻻئیں گے
(اے رسول(ص)) ان سے کہیے (پوچھئے) کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ کس کا ہے؟ کہو سب کچھ اللہ ہی کا ہے اس نے مخلوق پر رحمت کرنا اپنے اوپر لازم کر لی ہے (اس لئے جلدی سزا نہیں دیتا) وہ قیامت تک جس میں کوئی شک نہیں ہے تم سب کو اکٹھا کرتا رہے گا (پھر یکجا کرکے لائے گا) جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے اور نقصان میں ڈال دیا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
۞ وَلَهُۥ مَا سَكَنَ فِى ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿١٣﴾
اور الله ہی کا ہے جو کچھ رات اور دن میں پایا جاتا ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے
رات کے اندھیرے اور دن کے اجالے میں جو کچھ ٹھیرا ہوا ہے، سب اللہ کا ہے اور وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
اور اسی کا ہے جو بستا ہے رات اور دن میں اور وہی ہے سنتا جانتا
اور جو مخلوق رات اور دن میں بستی ہے سب اسی کی ہے اور وہ سنتا جانتا ہے
اور وہ (ساری مخلوق) جو رات میں اور دن میں آرام کرتی ہے، اسی کی ہے، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،
اور اس خدا کے لئے وہ تمام چیزیں ہیں جو رات اور دن میں ثابت ہیں اور وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے
اور اللہ ہی کی ملک ہیں وه سب کچھ جو رات میں اور دن میں رہتی ہیں اور وہی بڑا سننے واﻻ بڑا جاننے واﻻ ہے
اور اسی (اللہ تعالیٰ) کا ہے جو کچھ رات اور دن میں سکونت پذیر ہے وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
قُلْ أَغَيْرَ ٱللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّۭا فَاطِرِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّىٓ أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١٤﴾
کہہ دو جو الله آُسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے کیا اس کے سوا کسی اور کو اپنا مددگار بناؤں اور وہ سب کو کھلاتا ہے اور اسے کوئی نہیں کھلاتا کہہ دو مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے اس کا فرمانبردار ہو جاؤں اور تو ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو
کہو، اللہ کو چھوڑ کر کیا میں کسی اور کو اپنا سر پرست بنا لوں؟ اُس خدا کو چھوڑ کر جو زمین و آسمان کا خالق ہے اور جو روزی دیتا ہے روزی لیتا نہیں ہے؟ کہو، مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں اُس کے آگے سر تسلیم خم کروں (اور تاکید کی گئی ہے کہ کوئی شرک کرتا ہے تو کرے) تو بہرحال مشرکوں میں شامل نہ ہو
تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا کسی اور کو والی بناؤں وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین پیدا کیے اور وہ کھلاتا ہے اور کھانے سے پاک ہے تم فرماؤ مجھے حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے گردن رکھوں اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا،
کہو کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی اور کو مددگار بناؤں کہ (وہی تو) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی (سب کو) کھانا دیتا ہے اور خود کسی سے کھانا نہیں لیتا (یہ بھی) کہہ دو کہ مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لانے والا ہوں اور یہ کہ تم (اے پیغمبر!) مشرکوں میں نہ ہونا
فرما دیجئے: کیا میں کسی دوسرے کو (عبادت کے لئے اپنا) دوست بنا لوں (اس) اﷲ کے سوا جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ (سب کو) کھلاتا ہے اور (خود اسے) کھلایا نہیں جاتا۔ فرما دیں: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں (اس کے حضور) سب سے پہلا (سرجھکانے والا) مسلمان ہوجاؤں اور (یہ بھی فرمادیا گیا ہے کہ) تم مشرکوں میں سے ہرگز نہ ہوجانا،
آپ کہئے کہ کیا میں خدا کے علاوہ کسی اور کو اپنا ولی بنالوں جب کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا وہی ہے اور وہی سب کو کھلاتا ہے اس کو کوئی نہیں کھلاتا ہے. کہئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا اطاعت گزار بنوں اور خبردار تم لوگ مشرک نہ ہوجانا
آپ کہیے کہ کیا اللہ کے سوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ ہے اور جو کہ کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی کھانے کو نہیں دیتا، اور کسی کو معبود قرار دوں، آپ فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں اور تو مشرکین میں ہرگز نہ ہونا
(اے رسول(ص)) کہو کیا میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا سرپرست بناؤں؟ جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے جو (ساری مخلوق کو) روزی دیتا ہے (کھلاتا ہے) مگر اس کو کوئی روزی نہیں دیتا (اسے کوئی نہیں کھلاتا)۔ کہو۔ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلمان (خدا کے سامنے سر تسلیم جھکانے والا) بن کر رہوں اور یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ شرک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔
قُلْ إِنِّىٓ أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّى عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٥﴾
کہہ دو اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن کےعذاب سے ڈرتا ہوں
کہو، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ڈرتا ہوں کہ ایک بڑے (خوفناک) دن مجھے سزا بھگتنی پڑے گی
تم فرماؤ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے،
(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے
فرما دیجئے کہ بیشک میں (تو) بڑے عذاب کے دن سے ڈرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں (سو یہ کیسے ممکن ہے؟)،
کہئے کہ میں اپنے خدا کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے سنگین دن کے عذاب کا خطرہ ہے
آپ کہہ دیجئے کہ میں اگر اپنے رب کا کہنا نہ مانوں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
کہیے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں۔ تو میں ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
مَّن يُصْرَفْ عَنْهُ يَوْمَئِذٍۢ فَقَدْ رَحِمَهُۥ ۚ وَذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْمُبِينُ ﴿١٦﴾
جس سے اس دن عذاب ٹل گیا تو اس پر الله نے رحم کر دیا اور یہی بڑی کامیابی ہے
اُس دن جو سزا سے بچ گیا اس پر اللہ نے بڑا ہی رحم کیا اور یہی نمایاں کامیابی ہے
اس دن جس سے عذاب پھیر دیا جائے ضرور اس پر اللہ کی مہر ہوئی، اور یہی کھلی کامیابی ہے،
جس شخص سے اس روز عذاب ٹال دیا گیا اس پر خدا نے (بڑی) مہربانی فرمائی اور یہ کھلی کامیابی ہے
اس دن جس شخص سے وہ (عذاب) پھیر دیا گیا تو بیشک (اﷲ نے) اس پر رحم فرمایا، اور یہی (اُخروی بخشش) کھلی کامیابی ہے،
اس دن جس سے عذاب ٹال دیا جائے اس پر خدا نے بڑا رحم کیا اور یہ ایک کھلی ہوئی کامیابی ہے
جس شخص سے اس روز وه عذاب ہٹا دیا جائے تو اس پر اللہ نے بڑا رحم کیا اور یہ صریح کامیابی ہے
اس دن جس شخص سے عذاب ٹال دیا گیا اس پر اس (خدا) نے بڑا رحم کیا ہے۔ اور یہ بڑی نمایاں کامیابی ہے۔
وَإِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّۢ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍۢ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿١٧﴾
اور اگر الله تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تواس کے سوا اور کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے
اگر اللہ تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہیں اس نقصان سے بچا سکے، اور اگر وہ تمہیں کسی بھلائی سے بہرہ مند کرے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے
اور اگر تجھے اللہ کوئی برائی پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر تجھے بھلائی پہنچائے تو وہ سب کچھ کرسکتا ہے
اور اگر خدا تم کو کوئی سختی پہنچائے تو اس کے سوا اس کو کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر نعمت (وراحت) عطا کرے تو (کوئی اس کو روکنے والا نہیں) وہ ہر چیز پر قادر ہے
اور اگر اﷲ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے،
اگر خدا کی طرف سے تم کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو اس کے علاوہ کوئی ٹالنے والا بھی نہیں ہے اور اگر وہ خیر دے دے تو وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے واﻻ سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں۔ اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وه ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے واﻻ ہے
اگر خدا تمہیں کوئی ضرر و زیاں پہنچانا چاہے تو اس کے پاس اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں ہے۔ اور اگر کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَهُوَ ٱلْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِۦ ۚ وَهُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْخَبِيرُ ﴿١٨﴾
اوراپنے بندوں پر اسی کا زور ہے اور وہی حکمت والا خبردار ہے
وہ اپنے بندوں پر کامل اختیارات رکھتا ہے اور دانا اور باخبر ہے
اور وہی غالب ہے اپنے بندوں پر، اور وہی ہے حکمت والا خبردار،
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ دانا اور خبردار ہے
اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے، اور وہ بڑی حکمت والا خبردار ہے،
اور اپنے تمام بندوں پر غالب اور صاحب حکمت اور باخبر رہنے والا ہے
اور وہی اللہ اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور وہی بڑی حکمت واﻻ اور پوری خبر رکھنے واﻻ ہے
وہ اپنے بندوں پر مکمل اختیار اور قابو رکھنے والا ہے اور وہ بڑا حکمت والا بڑا باخبر ہے۔
قُلْ أَىُّ شَىْءٍ أَكْبَرُ شَهَٰدَةًۭ ۖ قُلِ ٱللَّهُ ۖ شَهِيدٌۢ بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِىَ إِلَىَّ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانُ لِأُنذِرَكُم بِهِۦ وَمَنۢ بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ ٱللَّهِ ءَالِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّآ أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ وَإِنَّنِى بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿١٩﴾
تو پوچھ سب سے بڑا گواہ کون ہے کہہ دو الله میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور مجھ پر یہ قرآن اتارا گیا ہے تاکہ تمہیں اس کے ذریعہ سے ڈراؤں اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے کیا تم گواہی دیتے ہو کہ الله کے ساتھ اور بھی کوئی معبود ہیں کہہ دو میں تو گواہی نہیں دیتا کہہ دو وہی ایک معبود ہے اور میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں
ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو
تم فرماؤ سب سے بڑی گواہی کس کی تم فرماؤ کہ اللہ گواہ ہے مجھ میں اور تم میں اور میر ی طر ف اس قر آ ن کی وحی ہوئی ہے کہ میں اس سے تمھیں ڈراؤ ں اورجن جن کو پہنچے تو کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور خدا ہیں، تم فرماؤ کہ میں یہ گواہی نہیں دیتا تم فرماؤ کہ وہ تو ایک ہی معبود ہے اور میں بیزار ہوں ان سے جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو
ان سے پوچھو کہ سب سے بڑھ کر (قرین انصاف) کس کی شہادت ہے کہہ دو کہ خدا ہی مجھ میں اور تم میں گواہ ہے اور یہ قرآن مجھ پر اس لیے اتارا گیا ہے کہ اس کے ذریعے سے تم کو اور جس شخص تک وہ پہنچ سکے آگاہ کردوں کیا تم لوگ اس بات کی شہادت دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ اور بھی معبود ہیں (اے محمدﷺ!) کہہ دو کہ میں تو (ایسی) شہادت نہیں دیتا کہہ دو کہ صرف وہی ایک معبود ہے اور جن کو تم لوگ شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں
آپ (ان سے دریافت) فرمائیے کہ گواہی دینے میں سب سے بڑھ کر کون ہے؟ آپ (ہی) فرما دیجئے کہ اﷲ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے، اور میری طرف یہ قرآن اس لئے وحی کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے تمہیں اور ہر اس شخص کو جس تک (یہ قرآن) پہنچے ڈر سناؤں۔ کیا تم واقعی اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اﷲ کے ساتھ دوسرے معبود (بھی) ہیں؟ آپ فرما دیں: میں (تو اس غلط بات کی) گواہی نہیں دیتا، فرما دیجئے: بس معبود تو وہی ایک ہی ہے اور میں ان(سب) چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم (اﷲ کا) شریک ٹھہراتے ہو،
آپ کہہ دیجئے کہ گواہی کے لئے سب سے بڑی چیز کیا ہے اور بتادیجئے کہ خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف اس قرآن کی وحی کی گئی ہے تاکہ اس کے ذریعہ میں تمہیں اور جہاں تک یہ پیغام پہنچے سب کو ڈراؤں کیا تم لوگ گواہی دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ کوئی اور خدا بھی ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میں اس کی گواہی نہیں دے سکتا اور بتادیجئے کہ خدا صرف خدائے واحد ہے اور میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں
آپ کہئے کہ سب سے بڑی چیز گواہی دینے کے لئے کون ہے، آپ کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواه ہے اور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعے سے تم کو اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں کیا تم سچ مچ یہی گواہی دو گے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں تو گواہی نہیں دیتا۔ آپ فرما دیجئے کہ بس وه تو ایک ہی معبود ہے اور بےشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں
(اے رسول(ص)) کہو کہ گواہی میں سب سے بڑھ کر کون سی چیز ہے؟ کہہ دیجیے کہ اللہ! جو میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے۔ اور یہ قرآن بذریعہ وحی میری طرف بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعہ سے تمہیں اور جس تک یہ پہنچے سب کو ڈراؤں۔ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی ہیں؟ کہیے کہ میں تو یہ گواہی نہیں دیتا۔ کہو وہ واحد و یکتا ہے۔ اور میں تمہارے شرک سے بری و بیزار ہوں۔
ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَعْرِفُونَهُۥ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَآءَهُمُ ۘ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠﴾
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور جو لوگ اپنی جانوں کو نقصان میں ڈال چکے ہیں وہی ایمان نہیں لاتے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو اس طرح غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں جیسے ان کو اپنے بیٹوں کے پہچاننے میں کوئی اشتباہ پیش نہیں آتا مگر جنہوں نے اپنے آپ کو خود خسارے میں ڈال دیا ہے وہ اِسے نہیں مانتے
جن کو ہم نے کتاب دی اس نبی کو پہچانتے ہیں جیسا اپنے بیٹے کو پہچانتے ہیں جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی وہ ایمان نہیں لاتے،
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (ہمارے پیغمبرﷺ) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں جنہوں نے اپنے تئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے
وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی تھی اس (نبئ آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ویسے ہی پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کو (دائمی) خسارے میں ڈال دیا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ پیغمبر کو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنی اولاد کو پہنچاتے ہیں لیکن جن لوگوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے وہ ایمان نہیں لاسکتے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه لوگ رسول کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچانتے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈاﻻ ہے سو وه ایمان نہیں ﻻئیں گے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر(ص)) کو اس طرح پہنچاتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچاتے ہیں۔ مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے و نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓ ۗ إِنَّهُۥ لَا يُفْلِحُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٢١﴾
جو شخص الله پر بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے اس سے زیادہ ظالم کون ہے بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے، یا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے؟ یقیناً ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتیں جھٹلائے، بیشک ظالم فلاح نہ پائیں گے،
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا یا اس کی آیتوں کو جھٹلایا۔ کچھ شک نہیں کہ ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے
اور اس سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے جس نے اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھا یا اس نے اس کی آیتوں کو جھٹلایا؟ بیشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے،
اس سے زیادہ ظالم کون ہوسکتا ہے جو خدا پر بہتان باندھے اور اس کی آیات کی تکذیب کرے -یقینا ان ظالمین کے لئے نجات نہیں ہے
اور اس سے زیاده بےانصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے ایسے بےانصافوں کو کامیابی نہ ہوگی
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹا بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے۔ یقینا ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوٓا۟ أَيْنَ شُرَكَآؤُكُمُ ٱلَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴿٢٢﴾
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر ان لوگوں سے کہیں گے جنہوں نے شرک کیا تھا تمہارے شریک کہاں ہیں جن کاتمہیں دعویٰ تھا
جس روز ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے اور مشرکوں سے پوچھیں گے کہ اب وہ تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریک کہاں ہیں جن کو تم اپنا خدا سمجھتے تھے
اور جس دن ہم سب کو اٹھائیں گے پھر مشرکوں سے فرمائیں گے کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جن کا تم دعویٰ کرتے تھے،
اور جس دن ہم سب لوگوں کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے کہ (آج) وہ تمہارے شریک کہاں ہیں جن کو تمہیں دعویٰ تھا
اور جس دن ہم سب کو جمع کریں گے پھر ہم ان لوگوں سے کہیں گے جو شرک کرتے تھے: تمہارے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم (معبود) خیال کرتے تھے،
قیامت کے دن ہم سب کو ایک ساتھ اُٹھائیں گے پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وہ شرکائ کہاں ہیں جو تمہارے خیال میں خدا کے شریک تھے
اور وه وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جس روز ہم ان تمام خلائق کو جمع کریں گے، پھر ہم مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وه شرکا، جن کے معبود ہونے کا تم دعویٰ کرتے تھے، کہاں گئے؟
اور جس دن ہم سب کو (میدانِ حشر میں) اکٹھا کریں گے۔ اور جو لوگ (دنیا میں) شرک کرتے رہے ہیں ان سے کہیں گے کہ کہاں ہیں تمہارے وہ (معبود) جن کو تم خدا کا شریک گمان کرتے تھے۔
ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ وَٱللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ ﴿٢٣﴾
پھر سوائے اس کے ان کا اورکوئی بہانہ نہ ہوگا کہیں گے ہمیں الله اپنے پرودگار کی قسم ہے کہ ہم تو مشرک نہیں تھے
تو وہ اِس کے سوا کوئی فتنہ نہ اٹھا سکیں گے کہ (یہ جھوٹا بیان دیں کہ) اے ہمارے آقا! تیری قسم ہم ہرگز مشر ک نہ تھے
پھر ان کی کچھ بناوٹ نہ رہی مگر یہ کہ بولے ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم مشرک نہ تھے،
تو ان سے کچھ عذر نہ بن پڑے گا (اور) بجز اس کے (کچھ چارہ نہ ہوگا) کہ کہیں خدا کی قسم جو ہمارا پروردگار ہے ہم شریک نہیں بناتے تھے
پھر ان کی (کوئی) معذرت نہ رہے گی بجز اس کے کہ وہ کہیں (گے): ہمیں اپنے رب اﷲ کی قَسم ہے! ہم مشرک نہ تھے،
اس کے بعد ان کا کوئی فتنہ نہ ہوگا سوائے اس کے کہ یہ کہہ دیں کہ خدا کی قسم ہم مشرک نہیں تھے
پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وه یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے
اس وقت ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی عذر نہ ہوگا کہ وہ کہیں گے ہمیں اپنے پروردگار اللہ کی قسم کہ ہم مشرک نہ تھے۔
ٱنظُرْ كَيْفَ كَذَبُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ ۚ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿٢٤﴾
دیکھو اپنے اوپر انہوں نے کیسا جھوٹ بولا اور جو باتیں وہ بنایا کرتا تھے وہ سب غائب ہو گئیں
دیکھو، اُس وقت یہ کس طرح اپنے اوپر آپ جھوٹ گھڑیں گے، اور وہاں اُن کے سارے بناوٹی معبود گم ہو جائیں گے
دیکھو کیسا جھوٹ باندھا خود اپنے اوپر اور گم گئیں ان سے جو باتیں بناتے تھے،
دیکھو انہوں نے اپنے اوپر کیسا جھوٹ بولا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہا
دیکھئے انہوں نے خود اپنے اوپر کیسا جھوٹ بولا اور جو بہتان وہ (دنیا میں) تراشا کرتے تھے وہ ان سے غائب ہوگیا،
دیکھئے انہوں نے کس طرح اپنے آپ کو جھٹلایا اور کس طرح ان کا افترا حقیقت سے دور نکلا
ذرا دیکھو تو انہوں نے کس طرح جھوٹ بوﻻ اپنی جانوں پر اور جن چیزوں کو وه جھوٹ موٹ تراشا کرتے تھے وه سب غائب ہوگئے
دیکھو وہ کس طرح اپنے ہی برخلاف جھوٹ بولنے لگے؟ اور ان کی وہ تمام افترا پردازیاں گم ہوگئیں جو وہ کیا کرتے تھے۔
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَقْرًۭا ۚ وَإِن يَرَوْا۟ كُلَّ ءَايَةٍۢ لَّا يُؤْمِنُوا۟ بِهَا ۚ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوكَ يُجَٰدِلُونَكَ يَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّآ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٢٥﴾
اور بعض ان میں سے تیری طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں جس کی وجہ سے وہ کچھ نہیں سمجھتے اور ان کے کانو ں میں گرانی ہے اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تو بھی ان پر ایمان نہ لادیں گے جب وہ تمہارے پاس آ کر تم سے جھگڑتے ہیں تو کافر کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگو ں کی کہانیاں ہی ہیں
ان میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں مگر حال یہ ہے کہ ہم نے اُن کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں جن کی وجہ سے وہ اس کو کچھ نہیں سمجھتے اور ان کے کانوں میں گرانی ڈال دی ہے (کہ سب کچھ سننے پر بھی کچھ نہیں سنتے) وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں، اس پر ایمان لا کر نہ دیں گے حد یہ ہے کہ جب وہ تمہارے پاس آ کر تم سے جھگڑتے ہیں تو ان میں سے جن لوگوں نے انکار کا فیصلہ کر لیا ہے وہ (ساری باتیں سننے کے بعد) یہی کہتے ہیں کہ یہ ایک داستان پارینہ کے سوا کچھ نہیں
اور ان میں کوئی وہ ہے جو تمہاری طرف کان لگاتا ہے اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کردیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانٹ میں ٹینٹ (روئی) اور اگر ساری نشانیاں دیکھیں تو ان پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب تمہارے حضور تم سے جھگڑتے حاضر ہوں تو کافر کہیں یہ تو نہیں مگر اگلوں کی داستانیں
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں۔ اور ہم نے ان کے دلوں پر تو پردے ڈال دیئے ہیں کہ ان کو سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں ثقل پیدا کردیا ہے (کہ سن نہ سکیں) اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہ لائیں۔ یہاں تک کہ جب تمہارے پاس تم سے بحث کرنے کو آتے ہیں تو جو کافر ہیں کہتے ہیں یہ (قرآن) اور کچھ بھی نہیں صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں
اور ان میں کچھ وہ (بھی) ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر(ان کی اپنی بدنیتی کے باعث) پردے ڈال دیئے ہیں (سو اب ان کے لئے ممکن نہیں) کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ سکیں اور (ہم نے) ان کے کانوں میں ڈاٹ دے دی ہے، اور اگر وہ تمام نشانیوں کو (کھلا بھی) دیکھ لیں تو (بھی) اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔ حتیٰ کہ جب آپ کے پاس آتے ہیں، آپ سے جھگڑا کرتے ہیں (اس وقت) کافر لوگ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) پہلے لوگوں کی جھوٹی کہانیوں کے سوا (کچھ) نہیں،
اور ان میں سے بعض لوگ کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں لیکن ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئیے ہیں ... یہ سمجھ نہیں سکتے ہیں اور ان کے کانوں میں بھی بہراپن ہے -یہ اگر تمام نشانیوں کو دیکھ لیں تو بھی ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب آپ کے پاس آئیں گے تو بھی بحث کریں گے اور کفار کہیں گے کہ یہ قرآن تو صرف اگلے لوگوں کی کہانی ہے
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پرده ڈال رکھا ہے اس سے کہ وه اس کو سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ دے رکھی ہے اور اگر وه لوگ تمام دﻻئل کو دیکھ لیں تو بھی ان پر کبھی ایمان نہ ﻻئیں، یہاں تک کہ جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے خواه مخواه جھگڑتے ہیں، یہ لوگ جو کافر ہیں یوں کہتے ہیں کہ یہ تو کچھ بھی نہیں صرف بے سند باتیں ہیں جو پہلوں سے چلی آ رہی ہیں
اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو آپ کی بات غور سے سنتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اسے سمجھتے نہیں ہیں اور کانوں میں گرانی ڈال دی ہے کہ سنتے نہیں ہیں۔ اور اگر وہ سارے کے سارے معجزے دیکھ لیں جب بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے۔ یہاں تک کہ جب آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے بھی بحث و تکرار کرتے ہیں اور جو کافر ہیں (اور جنہوں نے بہرحال نہ ماننے کا فیصلہ کر لیا ہے) وہ سب کچھ سن کر بھی کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) نہیں ہے مگر اگلے لوگوں کی (جھوٹی) داستانیں۔
وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْـَٔوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ﴿٢٦﴾
اور یہ لوگ اس سے روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں اور انہیں ہلاک کر تے مگر اپنے آپ کو اور سمجھتے نہیں
وہ اس امر حق کو قبول کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں (وہ سمجھتے ہیں کہ اس حرکت سے وہ تمہارا کچھ بگاڑ رہے ہیں) حالانکہ دراصل وہ خو د اپنی ہی تباہی کا سامان کر رہے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں ہے
اور وہ اس سے روکتے اور اس سے دور بھاگتے ہیں اور بلاک نہیں کرتے مگر اپنی جانیں اور انہیں شعور نہیں،
وہ اس سے (اوروں کو بھی) روکتے ہیں اور خود بھی پرے رہتے ہیں مگر (ان باتوں سے) اپنے آپ ہی کو ہلاک کرتے ہیں اور (اس سے) بےخبر ہیں
اور وہ (دوسروں کو) اس (نبی کی اتباع اور قرآن) سے روکتے ہیں اور (خود بھی) اس سے دور بھاگتے ہیں، اور وہ محض اپنی ہی جانوں کو ہلاک کررہے ہیں اور وہ (اس ہلاکت کا) شعور (بھی) نہیں رکھتے،
یہ لوگ دوسروں کو قرآن سے روکتے ہیں اور خود بھی دور بھاگتے ہیں حالانکہ یہ اپنے ہی کو ہلاک کررہے ہیں اور انہیں شعور تک نہیں ہے
اور یہ لوگ اس سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور دور رہتے ہیں اور یہ لوگ اپنے ہی کو تباه کر رہے ہیں اور کچھ خبر نہیں رکھتے
یہ ایسے (ناہنجار) ہیں کہ دوسروں کو بھی اس (پیغمبرِ اسلام یا قرآن) سے روکتے ہیں۔ اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں اور وہ (اپنی اس روش سے کسی اور کو نہیں) اپنے آپ کو تباہ کر رہے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ وُقِفُوا۟ عَلَى ٱلنَّارِ فَقَالُوا۟ يَٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٧﴾
کاش تم اس وقت کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت کہیں گے کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم واپس بھیج دیے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں ہوجائیں
کاش تم اس وقت ان کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا میں پھر واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں
اور کبھی تم دیکھو جب وہ آگ پر کھڑے کئے جائیں گے تو کہیں گے کاش کسی طرح ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور مسلمان ہوجائیں،
کاش تم (ان کو اس وقت) دیکھو جب یہ دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں گے اور کہیں گے کہ اے کاش ہم پھر (دنیا میں) لوٹا دیئے جائیں تاکہ اپنے پروردگار کی آیتوں کی تکذیب نہ کریں اور مومن ہوجائیں
اگر آپ (انہیں اس وقت) دیکھیں جب وہ آگ (کے کنارے) پر کھڑے کئے جائیں گے تو کہیں گے: اے کاش! ہم (دنیا میں) پلٹا دیئے جائیں تو (اب) ہم اپنے رب کی آیتوں کو (کبھی) نہیں جھٹلائیں گے اور ایمان والوں میں سے ہو جائیں گے،
اگر آپ دیکھتے کہ یہ کس طرح جہنّم کے سامنے کھڑے کئے گئے اور کہنے لگے کہ کاش ہم پلٹا دئیے جاتے اور پروردگار کی نشانیوں کی تکذیب نہ کرتے اور مومنین میں شامل ہوجاتے
اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں تو کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیئے جائیں اور اگر ایسا ہو جائے تو ہم اپنے رب کی آیات کو جھوٹا نہ بتلائیں اور ہم ایمان والوں میں سے ہو جائیں
اور کاش تم (ان کی وہ حالت) دیکھو جب وہ آتشِ دوزخ پر کھڑے کئے جائیں گے۔ اور وہ کہیں گے کہ کاش ہم واپس (دنیا میں) بھیج دیئے جائیں اور اپنے پروردگار کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں سے ہو جائیں۔
بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا۟ يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا۟ لَعَادُوا۟ لِمَا نُهُوا۟ عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿٢٨﴾
بلکہ جس چیز کو اس سے پہلے چھپاتے تھے وہ ظاہر ہو گئی اور اگر یہ واپس بھیج دیے جائیں تب بھی وہی کام کریں گے جن سے انہیں منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ جھوٹے ہیں
در حقیقت یہ با ت وہ محض اس وجہ سے کہیں گے کہ جس حقیقت پر انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا وہ اس وقت بے نقاب ہو کر ان کے سامنے آ چکی ہوگی، ورنہ اگر انہیں سابق زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے، وہ تو ہیں ہی جھوٹے (اس لیے اپنی اس خواہش کے اظہار میں بھی جھوٹ ہی سے کام لیں گے)
بلکہ ان پر کھل گیا جو پہلے چھپاتے تھے اور اگر واپس بھیجے جائیں تو پھر وہی کریں جس سے منع کیے گئے تھے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں،
ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے اور اگر یہ (دنیا میں) لوٹائے بھی جائیں تو جن (کاموں) سے ان کو منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگیں۔کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
(اس اقرار میں کوئی سچائی نہیں) بلکہ ان پر وہ (سب کچھ) ظاہر ہوگیا ہے جو وہ پہلے چھپایا کرتے تھے، اور اگر وہ (دنیا میں) لوٹا (بھی) دیئے جائیں تو (پھر) وہی دہرائیں گے جس سے وہ روکے گئے تھے اور بیشک وہ (پکے) جھوٹے ہیں،
بلکہ ان کے لئے وہ سب واضح ہوگیا جسے پہلے سے چھپارہے تھے اور اگر یہ پلٹا بھی دئیے جائیں تو وہی کریں گے جس سے یہ روکے گئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں
بلکہ جس چیز کو اس کے قبل چھپایا کرتے تھے وه ان کے سامنے آگئی ہے اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ بالکل جھوٹے ہیں
(یہ اسے لئے کہیں گے کہ) ان پر وہ بات واضح و عیاں ہوگئی ہے جسے وہ پہلے چھپایا کرتے تھے (وہ ایسے ناہنجار ہیں کہ) اگر انہیں واپس بھیج دیا جائے تو پھر بھی وہی کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقینا وہ باکل جھوٹے ہیں۔
وَقَالُوٓا۟ إِنْ هِىَ إِلَّا حَيَاتُنَا ٱلدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ ﴿٢٩﴾
اور کہتےہیں اس دنیا کی زندگی کے سوا ہمارے لیے اور کوئی زندگی نہیں اور ہم اٹھائے نہیں جائیں گے
آج یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی جو کچھ بھی ہے بس یہی دنیا کی زندگی ہے اور ہم مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے
اور بولے وہ تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے اور ہمیں اٹھنا نہیں
اور کہتے ہیں کہ ہماری جو دنیا کی زندگی ہے بس یہی (زندگی) ہے اور ہم (مرنے کے بعد) پھر زندہ نہیں کئے جائیں گے
اور وہ (یہی) کہتے رہیں گے (جیسے انہوں نے پہلے کہا تھا) کہ ہماری اس دنیوی زندگی کے سوا (اور) کوئی (زندگی) نہیں اور ہم (مرنے کے بعد) نہیں اٹھائے جائیں گے،
اور یہ کہتے ہیں کہ یہ صرف زندگانی دنیا ہے اور ہم دوبارہ نہیں اُٹھائے جائیں گے
اور یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہماری زندگی ہے اور ہم زنده نہ کئے جائیں گے
اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ زندگی تو بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے اور ہم (قبروں سے) دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے۔
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ وُقِفُوا۟ عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ قَالَ أَلَيْسَ هَٰذَا بِٱلْحَقِّ ۚ قَالُوا۟ بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا۟ ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿٣٠﴾
اور کاش کہ تو دیکھے جس وقت وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے وہ فرمائے گا کیا یہ سچ نہیں کہیں گے ہاں ہمیں رب کی قسم ہے فرمائے گا تو اپنے کفر کے بدلے عذاب چکھو
کاش وہ منظر تم دیکھ سکو جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت ان کا رب ان سے پوچھے گا \"کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟\" یہ کہیں گے \"ہاں اے ہمارے رب! یہ حقیقت ہی ہے\" وہ فرمائے گا \"اچھا! تو اب اپنے انکار حقیقت کی پاداش میں عذاب کا مزا چکھو\"
اور کبھی تم دیکھو جب اپنے رب کے حضور کھڑے کیے جائیں گے، فرمائے گا کیا یہ حق نہیں کہیں گے کیوں نہیں، ہمیں اپنے رب کی قسم، فرمائے گا تو اب عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا،
اور کاش تم (ان کو اس وقت) دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کےسامنے کھڑے کئے جائیں گے اور وہ فرمائےگا کیا یہ (دوبارہ زندہ ہونا) برحق نہیں تو کہیں گے کیوں نہیں پروردگار کی قسم (بالکل برحق ہے) خدا فرمائے گا اب کفر کے بدلے (جو دنیا میں کرتے تھے) عذاب (کے مزے) چکھو
اور اگر آپ (انہیں اس وقت) دیکھیں جب وہ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے، (اور انہیں) اﷲ فرمائے گا: کیا یہ (زندگی) حق نہیں ہے؟ (تو) کہیں گے: کیوں نہیں! ہمارے رب کی قسم (یہ حق ہے، پھر) اﷲ فرمائے گا: پس (اب) تم عذاب کا مزہ چکھو اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے،
اور اگر آپ اس وقت دیکھتے جب انہیں پروردگار کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور ان سے خطاب ہوگا کہ کیا یہ سب حق نہیں ہے تو وہ لوگ کہیں گے کہ بیشک ہمارے پروردگار کی قسم یہ سب حق ہے تو ارشاد ہوگا کہ اب اپنے کفر کے عذاب کا مزہ چکھو
اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کہ کیا یہ امر واقعی نہیں ہے؟ وه کہیں گے بےشک قسم اپنے رب کی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کے عوض عذاب چکھو
اور کاش تم وہ منظر دیکھو جب وہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے اور وہ ان سے پوچھے گا کیا یہ (قیامت) حق نہیں ہے؟ یہ کہیں گے ہاں حق ہے ہمیں اپنے رب کی قسم فرمائے گا تو اب اپنے کفر و انکار کی وجہ سے عذاب کا مزا چکھو۔
قَدْ خَسِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِلِقَآءِ ٱللَّهِ ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَتْهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغْتَةًۭ قَالُوا۟ يَٰحَسْرَتَنَا عَلَىٰ مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَىٰ ظُهُورِهِمْ ۚ أَلَا سَآءَ مَا يَزِرُونَ ﴿٣١﴾
وہ لوگ تباہ ہوئے جنہوں نے اپنے رب کی ملاقات کو جھٹلایا یہاں تک کہ جب ان پر قیامت اچانک آ پہنچے گی تو کہیں گے اے افسوس ہم نے اس میں کیسی کوتاہی کی اور وہ اپنے بوجھ اپنے پیٹوں پر اٹھائیں گےخبرداروہ برا بوجھ ہے جسے وہ اٹھائیں گے
نقصان میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اللہ سے اپنی ملاقات کی اطلاع کو جھوٹ قرار دیا جب اچانک وہ گھڑی آ جائے گی تو یہی لوگ کہیں گے \"افسوس! ہم سے اس معاملہ میں کیسی تقصیر ہوئی\" اور اِن کا حال یہ ہوگا کہ اپنی پیٹھوں پر اپنے گناہوں کا بوجھ لادے ہوئے ہوں گے دیکھو! کیسا برا بوجھ ہے جو یہ اٹھا رہے ہیں
بیشک ہار میں رہے وہ جنہوں نے اپنے رب سے ملنے کا انکار کیا، یہاں تک کہ جب ان پر قیامت اچانک آگئی بولے ہائے افسوس ہمارا اس پر کہ اس کے ماننے میں ہم نے تقصیر کی، اور وہ اپنے بوجھ اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہیں ارے کتنا برُا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں
جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھوٹ سمجھا وہ گھاٹے میں آگئے۔ یہاں تک کہ جب ان پر قیامت ناگہاں آموجود ہوگی تو بول اٹھیں گے کہ (ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو ہم نے قیامت کے بارے میں کی۔ اور وہ اپنے (اعمال کے) بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ دیکھو جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں بہت برا ہے
پس ایسے لوگ نقصان میں رہے جنہوں نے اﷲ کی ملاقات کو جھٹلا دیا یہاں تک کہ جب ان کے پاس اچانک قیامت آپہنچے گی (تو) کہیں گے: ہائے افسوس! ہم پر جو ہم نے اس (قیامت پر ایمان لانے) کے بارے میں (تقصیر) کی، اور وہ اپنی پیٹھوں پر اپنے (گناہوں کے) بوجھ لادے ہوئے ہوں گے، سن لو! وہ بہت برا بوجھ ہے جو یہ اٹھا رہے ہیں،
بیشک وہ لوگ خسارہ میں ہیں جنہوں نے اللہ کی ملاقات کا انکار کیا یہاں تک کہ جب اچانک قیامت آگئی تو کہنے لگے کہ ہائے افسوس ہم نے قیامت کے بارے میں بہت کوتاہی کی ہے -اس وقت وہ اپنے گناہوں کا بوجھ اپنی پشت پر لادے ہوں گے اور یہ بدترین بوجھ ہوگا
بےشک خساره میں پڑے وه لوگ جنہوں نے اللہ سے ملنے کی تکذیب کی، یہاں تک کہ جب وه معین وقت ان پر دفعتاً آ پہنچے گا، کہیں گے کہ ہائے افسوس ہماری کوتاہی پر جو اس کے بارے میں ہوئی، اور حالت ان کی یہ ہوگی کہ وه اپنے بار اپنی پیٹھوں پر ﻻدے ہوں گے، خوب سن لو کہ بری ہوگی وه چیز جس کو وه ﻻدیں گے
بے شک ان لوگوں نے گھاٹا اٹھایا ہے جنہوں نے اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو جھٹلایا۔ یہاں تک کہ جب اچانک قیامت آجائے گی تو وہ لوگ کہیں گے ہائے افسوس ہم سے اس کے بارے میں کیسی کوتاہی ہوئی؟ اور وہ اپنے (گناہوں کے) بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھائے ہوں گے۔ کیا برا بوجھ ہے جو وہ اٹھائے ہوئے ہیں؟ ۔
وَمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا لَعِبٌۭ وَلَهْوٌۭ ۖ وَلَلدَّارُ ٱلْءَاخِرَةُ خَيْرٌۭ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٣٢﴾
اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشہ ہے اور البتہ آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو پرہیزگار ہوئے کیا تم نہیں سمجھتے
دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور ایک تماشا ہے، حقیقت میں آخرت ہی کا مقام اُن لوگوں کے لیے بہتر ہے جو زیاں کاری سے بچنا چاہتے ہیں، پھر کیا تم لوگ عقل سے کام نہ لو گے؟
اور دنیا کی زندگی نہیں مگر کھیل کود اور بیشک پچھلا گھر بھلا ان کے لئے جو ڈرتے ہیں تو کیا تمہیں سمجھ نہیں،
اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغولہ ہے۔ اور بہت اچھا گھر تو آخرت کا گھر ہے (یعنی) ان کے لئے جو (خدا سے) ڈرتے ہیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں
اور دنیوی زندگی (کی عیش و عشرت) کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں، اور یقیناً آخرت کا گھر ہی ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں، کیا تم (یہ حقیقت) نہیں سمجھتے،
اور یہ زندگانی دنیا صرف کھیل تماشہ ہے اور دار آخرت صاحبان تقوٰی کے لئے سب سے بہتر ہے ... کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی ہے
اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو ولعب کے۔ اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے۔ کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں ہو
اور دنیا کی زندگی نہیں ہے مگر کھیل تماشا اور بے شک آخرت والا گھر پرہیزگاروں کے لئے بہت اچھا ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
قَدْ نَعْلَمُ إِنَّهُۥ لَيَحْزُنُكَ ٱلَّذِى يَقُولُونَ ۖ فَإِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُونَكَ وَلَٰكِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ يَجْحَدُونَ ﴿٣٣﴾
ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتیں تمہیں غم میں ڈالتی ہیں سو وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم الله کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں
اے محمدؐ! ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان سے تمہیں رنج ہوتا ہے، لیکن یہ لوگ تمہیں نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم دراصل اللہ کی آیات کا انکار کر رہے ہیں
ہمیں معلوم ہے کہ تمہیں رنج دیتی ہے وہ بات جو یہ کہہ رہے ہیں تو وہ تمہیں نہیں جھٹلاتے بلکہ ظالم اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں
ہم کو معلوم ہے کہ ان (کافروں) کی باتیں تمہیں رنج پہنچاتی ہیں (مگر) یہ تمہاری تکذیب نہیں کرتے بلکہ ظالم خدا کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں
(اے حبیب!) بیشک ہم جانتے ہیں کہ وہ (بات) یقیناً آپ کو رنجیدہ کررہی ہے کہ جو یہ لوگ کہتے ہیں، پس یہ آپ کو نہیں جھٹلا رہے لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) ظالم لوگ اﷲ کی آیتوں سے ہی انکار کررہے ہیں،
ہمیں معلوم ہے کہ آپ کو ان کے اقوال سے دکھ ہوتا ہے لیکن یہ آپ کی تکذیب نہیں کررہے ہیں بلکہ یہ ظالمین آیات الٰہی کا انکار کررہے ہیں
ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو ان کے اقوال مغموم کرتے ہیں، سو یہ لوگ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے لیکن یہ ﻇالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں
ہمیں معلوم ہے کہ یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں وہ بے شک آپ کو رنج پہنچاتی ہیں۔ (لیکن امر واقع یہ ہے کہ) یہ لوگ آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم لوگ (دراصل) اللہ کی آیتوں کا انکار کر رہے ہیں۔
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌۭ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُوا۟ عَلَىٰ مَا كُذِّبُوا۟ وَأُوذُوا۟ حَتَّىٰٓ أَتَىٰهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَٰتِ ٱللَّهِ ۚ وَلَقَدْ جَآءَكَ مِن نَّبَإِى۟ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٣٤﴾
اور بہت سے رسول تم سے پہلے جھٹلائے گئے پھر انہوں نےجھٹلائے جانے پر صبر کیا اور ایذا دیے گئے یہاں تک کہ ان کو ہماری مدد پہنچی اور الله کے فیصلے کوئی بدل نہیں سکتا اور تمہیں پیغمبروں کے حالات کچھ پہنچ چکے ہیں
تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں، مگر اس تکذیب پر اور اُن اذیتوں پر جو انہیں پہنچائی گئیں، انہوں نے صبر کیا، یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی اللہ کی باتوں کو بدلنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے، اور پچھلے رسولوں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا اس کی خبریں تمہیں پہنچ ہی چکی ہیں
اور تم سے پہلے رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے صبر کیا اس جھٹلانے اور ایذائیں پانے پر یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد آئی اور اللہ کی باتیں بدلنے والا کوئی نہیں اور تمہارے پاس رسولوں کی خبریں آ ہی چکیں ہیں
اور تم سے پہلے کبھی پیغمبر جھٹلائے جاتے رہے تو وہ تکذیب اور ایذا پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد پہنچتی رہی اور خدا کی باتوں کو کوئی بھی بدلنے والا نہیں۔ اور تم کو پیغمبروں (کے احوال) کی خبریں پہنچ چکی ہیں (تو تم بھی صبر سے کام لو)
اور بیشک آپ سے قبل (بھی بہت سے) رسول جھٹلائے گئے مگر انہوں نے جھٹلائے جانے اور اذیت پہنچائے جانے پر صبر کیا حتٰی کہ انہیں ہماری مدد آپہنچی، اور اﷲ کی باتوں (یعنی وعدوں کو) کوئی بدلنے والا نہیں، اور بیشک آپ کے پاس (تسکینِ قلب کے لیے) رسولوں کی خبریں آچکی ہیں،
اور آپ سے پہلے والے رسولوں کو بھی جھٹلایا گیا ہے تو انہوں نے اس تکذیب اور اذیت پر صبر کیا ہے یہاں تک کہ ہماری مدد آگئی اور اللہ کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں ہے اور آپ کے پاس تو مرسلین کی خبریں آچکی ہیں
اور بہت سے پیغمبر جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں ان کی بھی تکذیب کی جا چکی ہے سو انہوں نے اس پر صبر ہی کیا، ان کی تکذیب کی گئی اور ان کو ایذائیں پہنچائی گئیں یہاں تک کہ ہماری امداد ان کو پہنچی اور اللہ کی باتوں کا کوئی بدلنے واﻻ نہیں اور آپ کے پاس بعض پیغمبروں کی بعض خبریں پہنچ چکی ہیں
بے شک آپ سے پہلے بھی بہت سے پیغمبروں کو جھٹلایا گیا۔ تو انہوں نے جھٹلائے جانے اور اذیت پہنچائے جانے پر صبر کیا یہاں تک کہ ہماری مدد ان کے پاس آئی اور اللہ کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں ہے اور پیغمبروں کی کچھ خبریں تو آپ کو پہنچ ہی چکی ہیں۔
وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ ٱسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِىَ نَفَقًۭا فِى ٱلْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًۭا فِى ٱلسَّمَآءِ فَتَأْتِيَهُم بِـَٔايَةٍۢ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى ٱلْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْجَٰهِلِينَ ﴿٣٥﴾
اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر گراں ہو رہا ہے پھر اگر تم سے ہو سکے تو کوئی سرنگ زمین میں تلاش کر یا آسمان سے سیڑھی لگا پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لا اور اگر الله چاہتا تو سب کو سیدھی راہ پر جمع کر دیتا سو تو نادانوں میں سے نہ ہو
تاہم اگر ان لوگوں کی بے رخی تم سے برداشت نہیں ہوتی تو اگر تم میں کچھ زور ہے تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈو یا آسمان میں سیڑھی لگاؤ اور ان کے پاس کوئی نشانی لانے کی کوشش کرو اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر سکتا تھا، لہٰذا نادان مت بنو
اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر شاق گزرا ہے تو اگر تم سے ہوسکے تو زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرلو یا آسمان میں زینہ پھر ان کے لیے نشانی لے آؤ اور اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر اکٹھا کردیتا تو اے سننے والے تو ہرگز نادان نہ بن،
اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈ نکالو یا آسمان میں سیڑھی (تلاش کرو) پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کردیتا پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا
اور اگر آپ پر ان کی رُوگردانی شاق گزر رہی ہے (اور آپ بہر صورت ان کے ایمان لانے کے خواہش مند ہیں) تو اگر آپ سے (یہ) ہو سکے کہ زمین میں (اترنے والی) کوئی سرنگ یا آسمان میں (چڑھنے والی) کوئی سیڑھی تلاش کرلیں پھر (انہیں دکھانے کے لیے) ان کے پاس کوئی (خاص) نشانی لے آئیں (وہ تب بھی ایمان نہیں لائیں گے)، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان کو ہدایت پر ضرور جمع فرما دیتا پس آپ (اپنی رحمت و شفقت کے بے پایاں جوش کے باعث ان کی بدبختی سے) بے خبر نہ ہوجائیں،
اور اگر ان کا اعراض و انحراف آپ پر گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کے بس میں ہے کہ زمین میں سرنگ بنادیں یا آسمان میں سیڑھی لگا کر کوئی نشانی لے آئیں تو لے آئیں ....بیشک اگر خدا چاہتا تو جبرا سب کو ہدایت پر جمع ہی کردیتا لہذا آپ اپنا شمار ناواقف لوگوں میں نہ ہونے دیں
اور اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو پھر کوئی معجزه لے آؤ تو کرو اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ان سب کو راه راست پر جمع کر دیتا سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے
اور اگر حق سے ان کی روگردانی کرنا آپ پر بہت گراں ہے تو پھر اگر ہو سکتا ہے تو زمین میں کوئی سرنگ لگا کر یا آسمان میں کوئی سیڑھی لگا کر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ مگر وہ پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے اور اگر اللہ (زبردستی) چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا۔ لہٰذا آپ ناواقف لوگوں میں سے نہ بنیں۔
۞ إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ ٱلَّذِينَ يَسْمَعُونَ ۘ وَٱلْمَوْتَىٰ يَبْعَثُهُمُ ٱللَّهُ ثُمَّ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ ﴿٣٦﴾
وہی مانتے ہیں جو سنتے ہیں اور الله مردوں کو زندہ کرے گا پھر اس کی طرف لوٹائے جائیں گے
دعوت حق پر لبیک وہی لوگ کہتے ہیں جو سننے والے ہیں، رہے مُردے، تو انہیں تو اللہ بس قبروں ہی سے اٹھائے گا اور پھر وہ (اس کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے) واپس لائے جائیں گے
مانتے تو وہی ہیں جو سنتے ہیں اور ان مردہ دلوں کو اللہ اٹھائے گا پھر اس کی طرف ہانکے جائیں گے
بات یہ ہے کہ (حق کو) قبول وہی کرتے ہیں جو سنتے بھی ہیں اور مردوں کو تو خدا (قیامت ہی کو) اٹھائے گا۔ پھر اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے
بات یہ ہے کہ (دعوتِ حق) صرف وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو (اسے سچے دل سے) سنتے ہیں، اور مُردوں (یعنی حق کے منکروں) کو اﷲ (حالتِ کفر میں ہی قبروں سے) اٹھائے گا پھر وہ اسی (رب) کی طرف (جس کا انکار کرتے تھے) لوٹائے جائیں گے،
بس بات کو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں اور مفِدوں کو تو خدا ہی اُٹھائے گا اور پھر اس کی بارگاہ میں پلٹائے جائیں گے
وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں۔ اور مُردوں کو اللہ زنده کر کے اٹھائے گا پھر سب اللہ ہی کی طرف ﻻئے جائیں گے
دعوتِ حق صرف وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں اور جو مردے ہیں ان کو بس اللہ ہی (قیامت کے دن) اٹھائے گا پھر وہ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
وَقَالُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ ءَايَةٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ ۚ قُلْ إِنَّ ٱللَّهَ قَادِرٌ عَلَىٰٓ أَن يُنَزِّلَ ءَايَةًۭ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٧﴾
اور کہتے ہیں اس کے رب کی طرف سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہیں اتری کہہ دو الله اس پر قادر ہے کہ نشانی اتارے اور لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے
یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس نبی پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری؟ کہو، اللہ نشانی اتارنے کی پوری قدرت رکھتا ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ نادانی میں مبتلا ہیں
اور بولے ان پر کوئی نشانی کیوں نہ اتری ان کے رب کی طرف سے تم فرماؤ کہ اللہ قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے لیکن ان میں بہت نرے (بالکل) جاہل ہیں
اور کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگارکے پاس کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی۔ کہہ دو کہ خدا نشانی اتارنے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
اور انہوں نے کہا کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پراس کے رب کی طرف سے (ہروقت ساتھ رہنے والی) کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی؟ فرما دیجئے: بیشک اﷲ اس بات پر (بھی) قادر ہے کہ وہ (ایسی) کوئی نشانی اتار دے لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس کی حکمتوں کو) نہیں جانتے،
اور یہ کہتے ہیں کہ ان کے اوپر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو کہہ دیجئے کہ خدا تمہاری پسندیدہ نشانی بھی نازل کرسکتا ہے لیکن اکثریت اس بات کو بھی نہیں جانتی ہے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی معجزه کیوں نہیں نازل کیا گیا ان کے رب کی طرف سے آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ کو بےشک پوری قدرت ہے اس پر کہ وه معجزه نازل فرمادے۔ لیکن ان میں اکثر بےخبر ہیں
اور وہ کفار کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نازل نہیں ہوتا؟ کہہ دیجیے کہ بے شک اللہ تو کوئی بھی معجزہ نازل کرنے پر قادر ہے لیکن ان میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں۔
وَمَا مِن دَآبَّةٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا طَٰٓئِرٍۢ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّآ أُمَمٌ أَمْثَالُكُم ۚ مَّا فَرَّطْنَا فِى ٱلْكِتَٰبِ مِن شَىْءٍۢ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ ﴿٣٨﴾
اور کوئی چلنے والا زمین میں نہیں اور نہ کوئی پرندہ کہ اپنے دوبازؤں سے اڑ تا ہے مگر یہ تمہاری ہی طرح کی جماعتیں ہیں ہم نے ان کی تقدیر کےلکھنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی پھر سب اپنے رب کے سامنے جمع کیے جائیں گے
زمین میں چلنے والے کسی جانور اور ہوا میں پروں سے اڑنے والے کسی پرندے کو دیکھ لو، یہ سب تمہاری ہی طرح کی انواع ہیں، ہم نے ان کی تقدیر کے نوشتے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، پھر یہ سب اپنے رب کی طرف سمیٹے جاتے ہیں
اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں پر اڑتا ہے مگر تم جیسی اُمتیں ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا پھر اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے
اور زمین میں جو چلنے پھرنے والا (حیوان) یا دو پروں سے اڑنے والا جانور ہے ان کی بھی تم لوگوں کی طرح جماعتیں ہیں۔ ہم نے کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں کسی چیز (کے لکھنے) میں کوتاہی نہیں کی پھر سب اپنے پروردگار کی طرف جمع کئے جائیں گے
اور (اے انسانو!) کوئی بھی چلنے پھرنے والا (جانور) اور پرندہ جو اپنے دو بازوؤں سے اڑتا ہو (ایسا) نہیں ہے مگر یہ کہ (بہت سی صفات میں) وہ سب تمہارے ہی مماثل طبقات ہیں، ٭ ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (جسے صراحۃً یا اشارۃً بیان نہ کردیا ہو) پھر سب (لوگ) اپنے رب کے پاس جمع کئے جائیں گے، ٭ انہی مماثلتوں کے باعث انسانی ارتقاء کے باب میں ڈاروِن اور اس کے ہم نوا سائنس دانوں کو یہ مغالطہ لاحق ہوا ہے کہ شاید انسان انہی جانوروں کی ایک ارتقائی شکل ہے۔ ”أُمَمٌ أَمثَالُکُمۡ“ کے الفاط نے واضح کر دیا ہے کہ جانوروں، پرندوں اور انسانوں میں جسمانی، حیاتیاتی اور خصلتی مماثلتیں ضرور موجود ہیں اور یہ نظامِ تخلیق کی وحدت کی دلیل ہے مگر یہ سب الگ الگ طبقاتِ خلق ہیں۔ یہ درست ہے کہ انسانی حیات کا ظہور ارضی زندگی کے مختلف مراحل و ادوار کی تاریخ میں سب سے آخری دور میں ہوا ہے۔ یہ اس کے اکمل الخلق اور اشرف المخلوقات ہونے کی دلیل ہے۔
اور زمین میں کوئی بھی رینگنے والا یا دونوں پروں سے پرواز کرنے والا طائر ایسا نہیں ہے جو اپنی جگہ پر تمہاری طرح کی جماعت نہ رکھتا ہو -ہم نے کتاب میں کسی شے کے بیان میں کوئی کمی نہیں کی ہے اس کے بعد سب اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پیش ہوں گے
اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازوؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح کے گروه نہ ہوں، ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے
کوئی زمین میں چلنے والا جانور اور اپنے دونوں پروں سے اڑنے والا پرندہ نہیں ہے مگر تمہاری ہی طرح مختلف اقسام اور گروہ ہیں ہم نے کتاب میں کوئی کمی و کوتاہی نہیں کی ہے پھر وہ سب کے سب اپنے رب کے پاس محشور (جمع) کئے جائیں گے۔
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا صُمٌّۭ وَبُكْمٌۭ فِى ٱلظُّلُمَٰتِ ۗ مَن يَشَإِ ٱللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٣٩﴾
اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرےاور گونگے ہیں اندھیروں میں ہیں الله جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے سیدھی راہ پر ڈال دے
مگر جو لوگ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں، تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں اللہ جسے چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے رستے پر لگا دیتا ہے
اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں بہرے اور گونگے ہیں اندھیروں میں اللہ جسے چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے سیدھے راستہ ڈال دے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں (اس کے علاوہ) اندھیرے میں (پڑے ہوئے) جس کو خدا چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھے رستے پر چلا دے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں، تاریکیوں میں (بھٹک رہے) ہیں۔ اﷲ جسے چاہتا ہے اسے (انکارِ حق اور ضد کے باعث) گمراہ کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے اسے (قبولِ حق کے باعث) سیدھی راہ پر لگا دیتا ہے،
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی وہ بہرے گونگے تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں اور خدا جسے چاہتا ہے یوں ہی گمراہی میں رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے صراط مستقیم پر لگا دیتا ہے
اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وه تو طرح طرح کی ﻇلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں، اللہ جس کو چاہے بے راه کردے اور وه جس کو چاہے سیدھی راه پر لگا دے
بہرے اور گونگے ہیں جوکہ طرح طرح کے اندھیروں میں پڑے ہیں۔ اللہ جسے چاہتا ہے اسے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستے پر لگا دیتا ہے۔
قُلْ أَرَءَيْتَكُمْ إِنْ أَتَىٰكُمْ عَذَابُ ٱللَّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ ٱلسَّاعَةُ أَغَيْرَ ٱللَّهِ تَدْعُونَ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٤٠﴾
کہہ دو دیکھو تو سہی اگر تم پرخدا کا عذاب آئے یا تم پر قیامت ہی آ جائے تو کیا خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے اگر تم سچے ہو
ان سے کہو، ذرا غور کر کے بتاؤ، اگر کبھی تم پر اللہ کی طرف سے کوئی بڑی مصیبت آ جاتی ہے یا آخری گھڑی آ پہنچتی ہے تو کیا اس وقت تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارتے ہو؟ بولو اگر تم سچے ہو
تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے یا قیامت قائم ہو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے اگر سچے ہو
کہو (کافرو) بھلا دیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائےیا قیامت آموجود ہو تو کیا تم (ایسی حالت میں) خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟ اگر سچے ہو (تو بتاؤ)
آپ (ان کافروں سے) فرمائیے: ذرا یہ تو بتاؤ اگر تم پر اﷲ کا عذاب آجائے یا تم پر قیامت آپہنچے تو کیا (اس وقت عذاب سے بچنے کے لیے) اﷲ کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟ (بتاؤ) اگر تم سچے ہو،
آپ ان سے کہئے کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تمہارے پاس عذاب یا قیامت آجائے تو کیا تم اپنے دعوے کی صداقت میں غیر خدا کو بلاؤ گے
آپ کہیے کہ اپنا حال تو بتلاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا کوئی عذاب آ پڑے یا تم پر قیامت ہی آ پہنچے تو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے۔ اگر تم سچے ہو
اے رسول(ص) کہو کہ تم غور کرکے بتاؤ کہ اگر تمہارے پاس اللہ کا عذاب آجائے یا (اچانک) قیامت آجائے تو اللہ کے سوا کسی اور کو پکاروگے؟ بتاؤ اگر سچے ہو۔
بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِن شَآءَ وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ ﴿٤١﴾
بلکہ اسی کو پکارتے ہو پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو دور کر دیتا ہے جس کے لیے اسے پکارتے ہو اور جنہیں تم الله کا شریک بناتے ہو انہیں بھول جاتے ہو
ا س وقت تم اللہ ہی کو پکارتے ہو، پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو تم پر سے ٹال دیتا ہے ایسے موقعوں پر تم اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو بھول جاتے ہو
بلکہ اسی کو پکارو گے تو وہ اگر چاہے جس پر اسے پکارتے ہو اسے اٹھالے اور شریکوں کو بھول جاؤ گے
بلکہ (مصیبت کے وقت تم) اسی کو پکارتے ہو تو جس دکھ کے لئے اسے پکارتے ہو۔ وہ اگر چاہتا ہے تو اس کو دور کردیتا ہے اور جن کو تم شریک بناتے ہو (اس وقت) انہیں بھول جاتے ہو
(ایسا ہرگز ممکن نہیں) بلکہ تم (اب بھی) اسی (اﷲ) کو ہی پکارتے ہو پھر اگر وہ چاہے تو ان (مصیبتوں) کو دور فرما دیتا ہے جن کے لئے تم (اسے) پکارتے ہو اور (اس وقت) تم ان (بتوں) کو بھول جاتے ہو جنہیں (اﷲ کا) شریک ٹھہراتے ہو،
نہیں تم خدا ہی کو پکارو گے اور وہی اگر چاہے گا تو اس مصیبت کو رفع کرسکتا ہے ....اور تم اپنے مشرکانہ خداؤں کو بھول جاؤ گے
بلکہ خاص اسی کو پکارو گے، پھر جس کے لئے تم پکارو گے اگر وه چاہے تو اس کو ہٹا بھی دے اور جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو ان سب کو بھول بھال جاؤ گے
بلکہ اسی کو ہی پکاروگے اور اگر وہ چاہے گا تو (مصیبت) کو دور کر دے گا جس کے لئے تم نے اسے پکارا ہے اور تم انہیں بھول جاؤگے جن کو اس کا شریک ٹھہراتے ہو۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَآ إِلَىٰٓ أُمَمٍۢ مِّن قَبْلِكَ فَأَخَذْنَٰهُم بِٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَتَضَرَّعُونَ ﴿٤٢﴾
اور ہم نے تجھ سے پہلے بہت سی امتوں کے ہاں رسول بھیجےتھے پھر ہم نے انہیں سختی اور تکلیف میں پکڑا تاکہ وہ عاجزی کریں
تم سے پہلے بہت سی قوموں کی طرف ہم نے رسول بھیجے اور اُن قوموں کو مصائب و آلام میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی کے ساتھ ہمارے سامنے جھک جائیں
اور بیشک ہم نے تم سے پہلی اُمتوں کی طرف رسول بھیجے تو انہیں سختی اور تکلیف سے پکڑا کہ وہ کسی طرح گڑگڑائیں
اور ہم نے تم سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف پیغمبر بھیجے۔ پھر (ان کی نافرمانیوں کے سبب) ہم انہیں سختیوں اور تکلیفوں میں پکڑتے رہے تاکہ عاجزی کریں
اور بیشک ہم نے آپ سے پہلے بہت سی اُمتوں کی طرف رسول بھیجے، پھر ہم نے ان کو (نافرمانی کے باعث) تنگ دستی اور تکلیف کے ذریعے پکڑ لیا تاکہ وہ (عجز و نیاز کے ساتھ) گِڑگڑائیں،
ہم نے تم سے پہلے والی اُمتوں کی طرف بھی رسول بھیجے ہیں اس کے بعد انہیں سختی اور تکلیف میں مبتلا کیا کہ شاید ہم سے گڑ گڑائیں
اور ہم نے اور امتوں کی طرف بھی جو کہ آپ سے پہلے گزر چکی ہیں پیغمبر بھیجے تھے، سو ہم نے ان کو تنگدستی اور بیماری سے پکڑا تاکہ وه اﻇہار عجز کرسکیں
بلکہ اے رسول(ص) بے شک ہم نے آپ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف پیغمبر بھیجے اور ان کی نافرمانی پر پہلے تو ہم نے ان کو تنگدستی اور تکلیف میں مبتلا کیا۔ تاکہ تضرع و زاری کریں۔
فَلَوْلَآ إِذْ جَآءَهُم بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا۟ وَلَٰكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٤٣﴾
پھر کیوں نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو عاجزی کرتے لیکن ان کے دل سخت ہو گئے اور شیطان نے انہیں وہ کام آراستہ کر دکھائے جو وہ کرتے تھے
پس جب ہماری طرف سے ان پر سختی آئی تو کیوں نہ انہوں نے عاجزی اختیار کی؟ مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کو اطمینان دلایا کہ جو کچھ تم کر رہے ہو خوب کر رہے ہو
تو کیوں نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو گڑگڑائے ہوتے لیکن ان کے دل تو سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے کام ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے،
تو جب ان پر ہمارا عذاب آتا رہا کیوں نہیں عاجزی کرتے رہے۔ مگر ان کے تو دل ہی سخت ہوگئے تھے۔ اور جو وہ کام کرتے تھے شیطان ان کو (ان کی نظروں میں) آراستہ کر دکھاتا تھا
پھر جب ان تک ہمارا عذاب آپہنچا تو انہوں نے عاجزی و زاری کیوں نہ کی؟ لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) ان کے دل سخت ہوگئے تھے اور شیطان نے ان کے لئے وہ (گناہ) آراستہ کر دکھائے تھے جو وہ کیا کرتے تھے،
پھر ان سختیوں کے بعد انہوں نے کیوں فریاد نہیں کی بات یہ ہے کہ ان کے دل سخت ہوگئے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کردیا ہے
سو جب ان کو ہماری سزا پہنچی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں نہیں اختیار کی؟ لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کردیا
جب ان کے پاس ہماری طرف سے سختی آئی تو آخر انہوں نے تضرع و زاری کیوں نہ کی؟ لیکن ان کے دل تو اور بھی سخت ہوگئے اور شیطان نے (ان کی نظروں میں) ان کاموں کو جو وہ کرتے تھے آراستہ کرکے پیش کیا۔
فَلَمَّا نَسُوا۟ مَا ذُكِّرُوا۟ بِهِۦ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَٰبَ كُلِّ شَىْءٍ حَتَّىٰٓ إِذَا فَرِحُوا۟ بِمَآ أُوتُوٓا۟ أَخَذْنَٰهُم بَغْتَةًۭ فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ ﴿٤٤﴾
پھر جب وہ اس نصیحت کو بھول گئے جو ان کو کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں پر خوش ہو گئےجو انہیں دی گئیں تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا وہ اس وقت نا امید ہوکر کر رہ گئے
پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو، جو انہیں کی گئی تھی، بھلا دیا تو ہم نے ہر طرح کی خوشحالیوں کے دروازے ان کے لیے کھول دیے، یہاں تک کہ جب وہ اُن بخششوں میں جو انہیں عطا کی گئی تھیں خوب مگن ہوگئے تو اچانک ہم نے انہیں پکڑ لیا اور اب حال یہ تھا کہ وہ ہر خیر سے مایوس تھے
پھر جب انہوں نے بھلا دیا جو نصیحتیں ان کو کی گئیں تھیں ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب خوش ہوئے اس پر جو انہیں ملا تو ہم نے اچانک انہیں پکڑلیا اب وہ آس ٹوٹے رہ گئے،
پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو جو ان کو کے گئی تھی فراموش کردیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ جب ان چیزوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوب خوش ہوگئے تو ہم نے ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے
پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو فراموش کردیا جو ان سے کی گئی تھی تو ہم نے (انہیں اپنے انجام تک پہنچانے کے لیے) ان پر ہر چیز (کی فراوانی) کے دروازے کھول دیئے، یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں (کی لذتوں اور راحتوں) سے خوب خوش ہو (کر مدہوش ہو) گئے جو انہیں دی گئی تھیں تو ہم نے اچانک انہیں (عذاب میں) پکڑ لیا تو اس وقت وہ مایوس ہوکر رہ گئے،
پھر جب ان نصیحتوں کو بھول گئے جو انہیں یاد دلائی گئی تھیں تو ہم نے امتحان کے طور پر ان کے لئے ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ ان نعمتوں سے خوشحال ہوگئے تو ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ مایوس ہوکر رہ گئے
پھر جب وه لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جن کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشاده کردئے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں وه خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتاً پکڑ لیا، پھر تو وه بالکل مایوس ہوگئے
اور جب انہوں نے اس نصیحت کو بھلا دیا جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے (ابتلا و امتحان کے طور پر) ان کے لئے ہر چیز کے دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ وہ عطا کردہ چیزوں (نعمتوں) سے خوب خوش ہوگئے اور اترانے لگے تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا۔ تو وہ ایک دم مایوس ہوگئے۔
فَقُطِعَ دَابِرُ ٱلْقَوْمِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ۚ وَٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٥﴾
پھر ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور الله ہی کے لیے سب تعریف ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے
اس طرح ان لوگوں کی جڑ کاٹ کر رکھ دی گئی جنہوں نے ظلم کیا تھا اور تعریف ہے اللہ رب العالمین کے لیے (کہ اس نے ان کی جڑ کاٹ دی)
تو جڑ کاٹ دی گئی ظالموں کی اور سب خوبیاں سراہا اللہ رب سارے جہاں کا
غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی کو (سزاوار ہے)
پس ظلم کرنے والی قوم کی جڑ کاٹ دی گئی، اور تمام تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے،
پھر ظالمین کا سلسلہ منقطع کردیا گیا اور ساری تعریف اس خد اکے لئے ہے جو رب العالمین ہے
پھر ﻇالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے
پس ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی (ان کی نسل قطع ہوگئی) اور سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔
قُلْ أَرَءَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ ٱللَّهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَٰرَكُمْ وَخَتَمَ عَلَىٰ قُلُوبِكُم مَّنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ ٱللَّهِ يَأْتِيكُم بِهِ ۗ ٱنظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ ٱلْءَايَٰتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ ﴿٤٦﴾
ان سے کہہ دو دیکھو تو سہی اگر الله ہی کے لیے سب تعریف ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہےاگر الله تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو الله کے سوا کوئی ایسا رب ہے جو تمہیں یہ چیزیں لادے دیکھ ہم کیوں کر طرح طرح کی نشانیاں بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ منہ موڑتے ہیں
اے محمدؐ! ان سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر اللہ تمہاری بینائی اور سماعت تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو اللہ کے سوا اور کون سا خدا ہے جو یہ قوتیں تمہیں واپس دلاسکتا ہو؟ دیکھو، کس طرح ہم بار بار اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کرتے ہیں اور پھر یہ کس طرح ان سے نظر چرا جاتے ہیں
تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر اللہ تمہارے کان آنکھ لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے تو اللہ سوا کون خدا ہے کہ تمہیں یہ چیزیں لادے دیکھو ہم کس کس رنگ سے آیتیں بیان کرتے ہیں پھر وہ منہ پھیر لیتے ہیں،
(ان کافروں سے) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگادے تو خداکے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں یہ نعمتیں پھر بخشے؟ دیکھو ہم کس کس طرح اپنی آیتیں بیان کرتے ہیں۔ پھر بھی یہ لوگ ردگردانی کرتے ہیں
(ان سے) فرما دیجئے کہ تم یہ تو بتاؤ اگر اﷲ تمہاری سماعت اور تمہاری آنکھیں لے لے اور تمہارے دلوں پر مُہر لگا دے (تو) اﷲ کے سوا کون معبود ایسا ہے جو یہ (نعمتیں دوبارہ) تمہارے پاس لے آئے؟ دیکھئے ہم کس طرح گونا گوں آیتیں بیان کرتے ہیں پھر(بھی) وہ روگردانی کئے جاتے ہیں،
آپ ان سے پوچھئے کہ اگر خد انے ان کی سماعت و بصارت کو لے لیا اور ان کے دل پر مہر لگادی تو خدا کے علاوہ دوسرا کون ہے جو دوبارہ انہیں یہ نعمتیں دے سکے گا دیکھو ہم اپنی نشانیوں کو کس طرح الٹ پلٹ کر دکھلاتے ہیں اور پھر بھی یہ منہ موڑ لیتے ہیں
آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر اللہ تعالیٰ تمہاری سماعت اور بصارت بالکل لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے تو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود ہے کہ یہ تم کو پھر دے دے۔ آپ دیکھئے تو ہم کس طرح دﻻئل کو مختلف پہلوؤں سے پیش کر رہے ہیں پھر بھی یہ اعراض کرتے ہیں
اے رسول کہیے غور کرکے بتاؤ کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں لے لے (یعنی قوت شنوائی اور بینائی چھین لے) اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا اور کون خدا ہے جو تمہیں یہ چیزیں لا دے؟ دیکھئے ہم کس طرح الٹ پلٹ کر اپنی توحید کی نشانیاں واضح کرتے ہیں پھر بھی وہ روگردانی کرتے ہیں۔
قُلْ أَرَءَيْتَكُمْ إِنْ أَتَىٰكُمْ عَذَابُ ٱللَّهِ بَغْتَةً أَوْ جَهْرَةً هَلْ يُهْلَكُ إِلَّا ٱلْقَوْمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٤٧﴾
کہہ دو اگرتم پر الله کا عذاب اچانک یا ظاہر آ جائے تو ظالموں کے سوا اور کون ہلاک ہو گا
کہو، کبھی تم نے سوچا کہ اگر اللہ کی طرف سے اچانک یا علانیہ تم پر عذاب آ جائے تو کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی اور ہلاک ہوگا؟
تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے اچانک یا کھلم کھلا تو کون تباہ ہوگا سوا ظالموں کے
کہو کہ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر خدا کا عذاب بےخبری میں یا خبر آنے کے بعد آئے تو کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی اور بھی ہلاک ہوگا؟
آپ (ان سے یہ بھی) فرما دیجئے کہ تم مجھے بتاؤ اگر تم پر اﷲ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آن پڑے تو کیا ظالم قوم کے سوا (کوئی اور) ہلاک کیا جائے گا،
آپ ان سے کہئے کہ کیا تمہارا خیال ہے کہ اگر اچانک یا علی الاعلان عذاب آجائے تو کیا ظالمین کے علاوہ کوئی اور ہلاک کیا جائے گا
آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ پڑے خواه اچانک یا اعلانیہ تو کیا بجز ﻇالم لوگوں کے اور بھی کوئی ہلاک کیا جائے گا
کہیے ذرا غور کرکے بتاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا علانیہ آجائے تو ظالم لوگوں کے سوا اور کون ہلاک و برباد ہوگا؟
وَمَا نُرْسِلُ ٱلْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۖ فَمَنْ ءَامَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٤٨﴾
اور ہم پیغبروں کو صرف اس لیے بھیجا کرتے ہیں کہ وہ بشارت دیں اور ڈرائیں پھر جو شخص ایمان لے آوے اور اپنی اصلاح کر لے سو ان پر کوئی ڈر نہ ہوگا اور نہ وہ غم کھائيں گے
ہم جو رسول بھیجتے ہیں اسی لیے تو بھیجتے ہیں کہ وہ نیک کردار لوگوں کے لیے خوش خبری دینے والے اور بد کرداروں کے لیے ڈرانے والے ہوں پھر جو لوگ ان کی بات مان لیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے
اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوشی اور ڈر سناتے تو جو ایمان لائے اور سنورے ان کو نہ کچھ اندیشہ نہ کچھ غم،
اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجتے رہے ہیں تو خوشخبری سنانے اور ڈرانے کو پھر جو شخص ایمان لائے اور نیکوکار ہوجائے تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ اندوہناک ہوں گے
اور ہم پیغمبروں کو نہیں بھیجتے مگر خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے بنا کر، سو جو شخص ایمان لے آیا اور (عملاً) درست ہوگیا تو ان پرنہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے،
اور ہم تو مرسلین کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں اس کے بعد جو ایمان لے آئے اور اپنی اصلاح کرلے اس کے لئے نہ خوف ہے اور نہ حزن
اور ہم پیغمبروں کو صرف اس واسطے بھیجا کرتے ہیں کہ وه بشارت دیں اور ڈرائیں پھر جو ایمان لے آئے اور درستی کرلے سو ان لوگوں پر کوئی اندیشہ نہیں اور نہ وه مغموم ہوں گے
اور ہم پیغمبروں کو نہیں بھیجتے مگر نیکوکاروں کو خوشخبری دینے والا اور بدکاروں کو ڈرانے والا بنا کر جو ایمان لے آئیں اور اپنی اصلاح کر لیں نیک عمل کریں۔ تو نہ ان کے لئے کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يَمَسُّهُمُ ٱلْعَذَابُ بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ ﴿٤٩﴾
اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں عذاب پہنچے گا اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے
اور جو ہماری آیات کو جھٹلائیں وہ اپنی نافرمانیوں کی پاداش میں سزا بھگت کر رہیں گے
اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں انہیں عذاب پہنچے گا بدلہ ان کی بے حکمی کا،
اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی نافرمانیوں کے سبب انہیں عذاب ہوگا
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں عذاب چھو کر رہے گا، اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کیا کرتے تھے،
اور جن لوگوں نے تکذیب کی انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے عذاب اپنی لپیٹ میں لے لے گا
اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھوٹا بتلائیں ان کو عذاب پہنچے گا بوجہ اس کے کہ وه نافرمانی کرتے ہیں
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو ان کی نافرمانی کی وجہ سے عذاب پہنچے گا۔
قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمْ عِندِى خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمْ إِنِّى مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِى ٱلْأَعْمَىٰ وَٱلْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ ﴿٥٠﴾
کہہ دو میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے
ا ے محمدؐ! ان سے کہو، \"میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے\" پھر ان سے پوچھو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ کیا تم غور نہیں کرتے؟
تم فرمادو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو اسی کا تا بع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے تم فر ماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھے اور انکھیا رے تو کیا تم غور نہیں کرتے،
کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (خدا کی طرف سے) آتا ہے۔ کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والے برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے
آپ (ان کافروں سے) فرما دیجئے کہ میں تم سے (یہ) نہیں کہتا کہ میرے پاس اﷲ کے خزانے ہیں اور نہ میں اَز خود غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے (یہ) کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اسی (حکم) کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتاہے۔ فرما دیجئے: کیا اندھا اور بینا برابر ہوسکتے ہیں؟ سو کیا تم غور نہیں کرتے،
آپ کہئے کہ ہمارا دعو ٰی یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس خدائی خزانے ہیں یا ہم عالم الغیب ہیں اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم مُلک ہیں. ہم تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتے ہیں اور پوچھئے کہ کیا اندھے اور بینا برابر ہوسکتے ہیں آخر تم کیوں نہیں سوچتے ہو
آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی اتباع کرتا ہوں آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہوسکتا ہے۔ سو کیا تم غور نہیں کرتے؟
اے رسول کہہ دیجیے میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھے کی جاتی ہے آپ کہیے! کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہے؟ تم غور و فکر کیوں نہیں کرتے؟
وَأَنذِرْ بِهِ ٱلَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوٓا۟ إِلَىٰ رَبِّهِمْ ۙ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِۦ وَلِىٌّۭ وَلَا شَفِيعٌۭ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿٥١﴾
اور اس قرآن کے ذریعے سے ان لوگو ں کو ڈرا جنہیں اس کا ڈر ہے کہ وہ اپنے رب کے سامنے جمع کیے جائیں گے اس طرح پر کہ الله کے سوا ان کوئی مددگار اور سفارش کرنے والا نہ ہو گا تاکہ وہ پرہیزگار ہوجائیں
اے محمدؐ! تم اس (علم وحی) کے ذریعہ سے اُن لوگوں کو نصیحت کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے کبھی اس حال میں پیش کیے جائیں گے کہ اُس کے سوا وہاں کوئی (ایسا ذی اقتدار) نہ ہوگا جو ان کا حامی و مدد گار ہو، یا ان کی سفارش کرے، شاید کہ (اس نصیحت سے متنبہ ہو کر) وہ خدا ترسی کی روش اختیار کر لیں
اور اس قرآن سے انہیں ڈراؤ جنہیں خوف ہو کہ اپنے رب کی طرف یوں اٹھائے جائیں کہ اللہ کے سوا نہ ان کا کوئی حمایتی ہو نہ کوئی سفارشی اس امید پر کہ وہ پرہیزگار ہوجائیں
اور جو لوگ جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں گے (اور جانتے ہیں کہ) اس کے سوا نہ تو ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا، ان کو اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کر دو تاکہ پرہیزگار بنیں
اور آپ اس (قرآن) کے ذریعے ان لوگوں کو ڈر سنائیے جو اپنے رب کے پاس اس حال میں جمع کئے جانے سے خوف زدہ ہیں کہ ان کے لئے اس کے سوا نہ کوئی مددگار ہو اور نہ (کوئی) سفارشی تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں،
اور آپ اس کتاب کے ذریعہ انہیں ڈرائیں جنہیں یہ خوف ہے کہ خدا کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اور اس کے علاوہ کوئی سفارش کرنے والا یا مددگار نہ ہوگا شاید ان میں خوف خدا پیدا ہوجائے
اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ کوئی ان کا مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفیع، اس امید پر کہ وه ڈر جائیں
اور آپ اس (وحی شدہ قرآن) کے ذریعہ سے ان لوگوں کو ڈرائیں۔ جنہیں خوف (اندیشہ) ہے کہ وہ اپنے پروردگار کی طرف محشور ہوں گے کہ اس (اللہ) کے سوا ان کا نہ کوئی سرپرست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی شاید کہ وہ متقی و پرہیزگار بن جائیں۔
وَلَا تَطْرُدِ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِٱلْغَدَوٰةِ وَٱلْعَشِىِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُۥ ۖ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَىْءٍۢ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَىْءٍۢ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٥٢﴾
اور جو لوگ اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں انہیں اپنے سے دور نہ کر جو الله کی رضا چاہتے ہیں تیرے ذمہ ان کا کوئی حساب نہیں ہے اور نہ تیرا کوئی حساب ان کے ذمہ اگر تو نے انہیں دو ہٹا یا پس تو بے انصافوں میں سے ہوگا
اور جو لوگ اپنے رب کو رات دن پکارتے رہتے ہیں او ر اس کی خوشنودی کی طلب میں لگے ہوئے ہیں انہیں اپنے سے دور نہ پھینکو اُن کے حساب میں سے کسی چیز کا بار تم پر نہیں ہے اور تمہارے حساب میں سے کسی چیز کا بار اُن پر نہیں اس پر بھی اگر تم انہیں دور پھینکو گے تو ظالموں میں شمار ہو گے
اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح اور شام اس کی رضا چاہتے تم پر ان کے حساب سے کچھ نہیں اور ان پر تمہارے حساب سے کچھ نہیں پھر انہیں تم دور کرو تو یہ کام انصاف سے بعید ہے
اور جو لوگ صبح وشام اپنی پروردگار سے دعا کرتے ہیں (اور) اس کی ذات کے طالب ہیں ان کو (اپنے پاس سے) مت نکالو۔ ان کے حساب (اعمال) کی جوابدہی تم پر کچھ نہیں اور تمہارے حساب کی جوابدہی ان پر کچھ نہیں (پس ایسا نہ کرنا) اگر ان کو نکالوگے تو ظالموں میں ہوجاؤ گے
اور آپ ان (شکستہ دل اور خستہ حال) لوگوں کو (اپنی صحبت و قربت سے) دور نہ کیجئے جو صبح و شام اپنے رب کو صرف اس کی رضا چاہتے ہوئے پکارتے رہتے ہیں، ان کے (عمل و جزا کے) حساب میں سے آپ پر کوئی چیز (واجب) نہیں اور نہ آپ کے حساب میں سے کوئی چیز ان پر (واجب) ہے (اگر) پھر بھی آپ انہیں (اپنے لطف و کرم سے) دور کردیں تو آپ حق تلفی کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے (جوآپ کے شایانِ شان نہیں)،
اور خبردار جو لوگ صبح و شام اپنے خدا کو پکارتے ہیں اور خدا ہی کو مقصود بنائے ہوئے ہیں انہیں اپنی بزم سے الگ نہ کیجئے گا. نہ آپ کے ذمہ ان کا حساب ہے اور نہ ان کے ذمہ آپ کا حساب ہے کہ آپ انہیں دھتکار دیں اور اس طرح ظالموں میں شمارہوجائیں
اور ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح وشام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں، خاص اسی کی رضامندی کا قصد رکھتے ہیں۔ ان کا حساب ذرا بھی آپ کے متعلق نہیں اور آپ کا حساب ذرا بھی ان کے متعلق نہیں کہ آپ ان کو نکال دیں۔ ورنہ آپ ﻇلم کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے
(اے رسول(ص)) ان لوگوں کو اپنے پاس سے نہ دھتکارو۔ جو اپنے پروردگار کی رضا جوئی کی خاطر صبح و شام اسے پکارتے ہیں۔ ان کا کچھ بھی حساب کتاب آپ کے ذمہ نہیں ہے اور نہ ہی آپ کا کچھ بھی حساب کتاب ان کے ذمہ ہے اور اگر آپ نے پھر بھی انہیں دھتکار دیا تو آپ بے انصافی کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے۔
وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍۢ لِّيَقُولُوٓا۟ أَهَٰٓؤُلَآءِ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنۢ بَيْنِنَآ ۗ أَلَيْسَ ٱللَّهُ بِأَعْلَمَ بِٱلشَّٰكِرِينَ ﴿٥٣﴾
اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمایا ہے تاکہ یہ لوگ کہیں کیا یہی ہیں ہم میں سے جن پر الله نے فضل کیا ہے کیا الله شکر گزارو ں کو جاننے والا نہیں ہے
دراصل ہم نے اس طرح ان لوگوں میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈالا ہے تاکہ وہ اِنہیں دیکھ کر کہیں \"کیا یہ ہیں وہ لوگ جن پر ہمارے درمیان اللہ کا فضل و کرم ہوا ہے؟\" ہاں! کیا خدا اپنے شکر گزار بندوں کو اِن سے زیادہ نہیں جانتا ہے؟
اور یونہی ہم نے ان میں ایک دوسرے کے لئے فتنہ بنایا کہ مالدار کافر محتاج مسلمانوں کو دیکھ کر کہیں کیا یہ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا ہم میں سے کیا اللہ خوب نہیں جانتا حق ماننے والوں کو،
اور اسی طرح ہم نے بعض لوگوں کی بعض سے آزمائش کی ہے کہ (جو دولتمند ہیں وہ غریبوں کی نسبت) کہتے ہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے ہم میں سے فضل کیا ہے (خدا نے فرمایا) بھلا خدا شکر کرنے والوں سے واقف نہیں؟
اور اسی طرح ہم ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعے آزماتے ہیں تاکہ وہ (دولت مند کافر غریب مسلمانوں کو دیکھ کر استہزاءً یہ) کہیں: کیا ہم میں سے یہی وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے احسان کیا ہے؟ کیا اﷲ شکر گزاروں کو خوب جاننے والا نہیں ہے،
اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ آزمایا ہے تاکہ وہ یہ کہیں کہ یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے ہمارے درمیان فضل و کرم کیا ہے اور کیا وہ اپنے شکر گزار بندوں کو بھی نہیں جانتا
اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں، کیا یہ لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا ہے۔ کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو خوب جانتا ہے
اس طرح ہم نے بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ وہ کہیں کہ کیا یہی وہ ہیں جن کو ہم میں سے اللہ نے اپنے (خاص) احسان سے نوازا ہے؟ کیا اللہ اپنے شکر گزار بندوں کو (ان سے) زیادہ نہیں جانتا ہے؟
وَإِذَا جَآءَكَ ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِـَٔايَٰتِنَا فَقُلْ سَلَٰمٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ ٱلرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُۥ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوٓءًۢا بِجَهَٰلَةٍۢ ثُمَّ تَابَ مِنۢ بَعْدِهِۦ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُۥ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٥٤﴾
اور ہماری آیتوں کو ماننے والے جب تیرے پاس آئیں تو کہہ دو کہ تم پر سلام ہے تمہارے رب نے اپنے ذمہ رحمت لازم کی ہےجو تم میں سے ناواقفیت سے برائی کرے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور نیک ہو جائے تو بےشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہو \"تم پر سلامتی ہے تمہارے رب نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے یہ اس کا رحم و کرم ہی ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی برائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کر لے تو وہ اُسے معاف کر دیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے\"
اور جب تمہارے حضور وہ حاضر ہوں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے فرماؤ تم پر سلام تمہارے رب نے اپنے ذمہ کرم پر رحمت لازم کرلی ہے کہ تم میں جو کوئی نادانی سے کچھ برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
اور جب تمہارے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو (ان سے) سلام علیکم کہا کرو خدا نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کرلیا ہے کہ جو کوئی تم میں نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیکوکار ہوجائے تو وہ بخشنے والا مہربان ہے
اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پرایمان رکھتے ہیں تو آپ (ان سے شفقتًا) فرمائیں کہ تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنی ذات (کے ذمّہ کرم) پر رحمت لازم کرلی ہے، سو تم میں سے جو شخص نادانی سے کوئی برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور (اپنی) اصلاح کر لے تو بیشک وہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہئے السلام علیکم ...._ تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم قرر دے لی ہے کہ تم میں جو بھی ازروئے جہالت برائی کرے گا اور اس کے بعد توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلے گا تو خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
اور یہ لوگ جب آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو (یوں) کہہ دیجیئے کہ تم پر سلامتی ہے تمہارے رب نے مہربانی فرمانا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے کہ جو شخص تم میں سے برا کام کر بیٹھے جہالت سے پھر وه اس کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح رکھے تو اللہ (کی یہ شان ہے کہ وه) بڑی مغفرت کرنے واﻻ ہے بڑی رحمت واﻻ ہے
اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے ہیں تو ان سے کہو سلامٌ علیکم (تم پر سلامتی ہو)۔ تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم قرار دی ہے (لہٰذا) اگر تم میں سے کوئی شخص جہالت و نادانی کی وجہ سے کوئی برائی کرے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو بےشک وہ (اللہ) بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ وَلِتَسْتَبِينَ سَبِيلُ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٥٥﴾
اور اسی طرح ہم آیتوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں اور تاکہ گنہگاروں کا راستہ واضح ہو جائے
اور اس طرح ہم اپنی نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں تاکہ مجرموں کی راہ بالکل نمایاں ہو جائے
اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفصل بیان فرماتے ہیں اور اس لیے کہ مجرموں کا راستہ ظاہر ہوجائے
اور اس طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (تاکہ تم لوگ ان پر عمل کرو) اور اس لئے کہ گنہگاروں کا رستہ ظاہر ہوجائے
اور اسی طرح ہم آیتوں کو تفصیلاً بیان کرتے ہیں اور (یہ) اس لئے کہ مجرموں کا راستہ (سب پر) ظاہر ہوجائے،
اور ہم اسی طرح اپنی نشانیوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں تاکہ مجرمین کا راستہ ان پر واضح ہوجائے
اسی طرح ہم آیات کی تفصیل کرتے رہتے ہیں اور تاکہ مجرمین کا طریقہ ﻇاہر ہوجائے
اور اسی طرح ہم اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں تاکہ مجرموں کا راستہ بالکل واضح ہو جائے۔
قُلْ إِنِّى نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۚ قُل لَّآ أَتَّبِعُ أَهْوَآءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًۭا وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلْمُهْتَدِينَ ﴿٥٦﴾
کہہ دو مجھے منع کیا گیا ہے اس سے کہ میں بندگی کروں ان کی جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو کہہ دو میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا کیوں کہ میں اس وقت گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت پانے والوں میں سے نہ رہوں گا
اے محمدؐ! اِن سے کہو کہ تم لوگ اللہ کے سوا جن دوسروں کو پکارتے ہو اُن کی بندگی کرنے سے مجھے منع کیا گیا ہے کہو، میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا، اگر میں نے ایسا کیا تو گمراہ ہو گیا، راہ راست پانے والوں میں سے نہ رہا
تم فرماؤ مجھے منع کیا گیا ہے کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تم فرماؤ میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر نہ رہوں،
(اے پیغمبر! کفار سے) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔ (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہیں کروں گا ایسا کروں تو گمراہ ہوجاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں نہ رہوں
فرمادیجئے کہ مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ میں ان (جھوٹے معبودوں) کی عبادت کروں جن کی تم اﷲ کے سوا پرستش کرتے ہو۔ فرما دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کرسکتا اگر ایسے ہو تو میں یقیناً بہک جاؤں اور میں ہدایت یافتہ لوگوں سے (بھی) نہ رہوں (جو کہ ناممکن ہے)،
آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اس بات سے روکا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کا اتباع نہیں کرسکتا کہ اس طرح گمراہ ہوجاؤں گا اور ہدایت یافتہ نہ رہ سکوں گا
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیوں کہ اس حالت میں تو میں بے راه ہوجاؤں گا اور راه راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا
اے رسول(ص) کہہ دیجیے! کہ مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان (معبودانِ باطل) کی عبادت کروں جن کو تم اللہ کے سوا خدا کہہ کر پکارتے ہو میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا۔ اس صورت میں تو میں گمراہ ہو جاؤں گا۔ اور ہدایت یافتہ لوگوں سے نہ رہوں گا۔
قُلْ إِنِّى عَلَىٰ بَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّى وَكَذَّبْتُم بِهِۦ ۚ مَا عِندِى مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِۦٓ ۚ إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ يَقُصُّ ٱلْحَقَّ ۖ وَهُوَ خَيْرُ ٱلْفَٰصِلِينَ ﴿٥٧﴾
کہہ دو میرے پاس تو میرے رب کی طرف سے ایک دلیل ہے اور تم اس کو جھٹلاتے ہو جس چیز کو تم جلدی چاہتے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے الله کے سوا اور کسی کا حکم نہیں ہے وہ حق بیان کرتا ہے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
کہو، میں اپنے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن پر قائم ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے، اب میرے اختیار میں وہ چیز ہے نہیں جس کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو، فیصلہ کا سارا اختیار اللہ کو ہے، وہی امر حق بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
تم فرماؤ میں تو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور تم اسے جھٹلاتے ہو میرے پاس نہیں جس کی تم جلدی مچارہے ہو حکم نہیں مگر اللہ کا وہ حق فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا،
کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار کی دلیل روشن پر ہوں اور تم اس کی تکذیب کرتے ہو۔ جس چیز (یعنی عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے (ایسا) حکم الله ہی کے اختیار میں ہے وہ سچی بات بیان فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
فرما دیجئے: (کافرو!) بیشک میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر (قائم) ہوں اور تم اسے جھٹلاتے ہو۔ میرے پاس وہ (عذاب) نہیں ہے جس کی تم جلدی مچا رہے ہو۔ حکم صرف اللہ ہی کا ہے۔ وہ حق بیان فرماتا ہے اور وہی بہتر فیصلہ فرمانے والاہے،
کہہ دیجئے کہ میں پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیل رکھتا ہوں اور تم نے اسے جھٹلایا ہے تو میرے پاس وہ عذاب نہیں ہے جس کی تمہیں جلدی ہے حکم صرف اللہ کے اختیار میں ہے وہی حق کو بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
آپ کہہ دیجئے کہ میرے پاس تو ایک دلیل ہے میرے رب کی طرف سے اور تم اس کی تکذیب کرتے ہو، جس چیز کی تم جلدبازی کر رہے ہو وه میرے پاس نہیں۔ حکم کسی کا نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے اللہ تعالیٰ واقعی بات کو بتلا دیتا ہے اور سب سے اچھا فیصلہ کرنے واﻻ وہی ہے
کہہ دیجیے! کہ میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل پر قائم ہوں۔ اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے جس (عذاب) کی تم جلدی کرتے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے فیصلہ کرنے کا اختیار اللہ کے پاس ہے وہ حق بیان کرتا ہے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
قُل لَّوْ أَنَّ عِندِى مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِۦ لَقُضِىَ ٱلْأَمْرُ بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ ۗ وَٱللَّهُ أَعْلَمُ بِٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٥٨﴾
کہہ دو اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کی تم جلدی کر رہے ہو تو اس معاملہ میں فیصلہ ہوگیا ہو تا جو میرے اور تمہارے درمیان ہے اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے
کہو، اگر کہیں وہ چیز میرے اختیار میں ہوتی جس کی تم جلدی مچا رہے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا مگر اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ظالموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جانا چاہیے
تم فرماؤ اگر میرے پاس ہوتی وہ چیز جس کی تم جلدی کررہے ہو تو مجھ میں تم میں کام ختم ہوچکا ہوتا اور اللہ خوب جانتا ہے ستمگاروں کو،
کہہ دو کہ جس چیز کے لئے تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو مجھ میں اور تم میں فیصلہ ہوچکا ہوتا۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
(ان سے) فرما دیں: اگر وہ (عذاب) میرے پاس ہوتا جسے تم جلدی چاہتے ہو تو یقیناً میر ے اور تمہارے درمیان کام تمام ہوچکا ہوتا۔ اور اﷲ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے،
کہہ دیجئے کہ اگر میرے اختیار میں وہ عذاب ہوتا جس کی تمہیں جلدی ہے تو اب تک ہمارے تمہارے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور خدا ظالمین کو خوب جانتا ہے
آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پاس وه چیز ہوتی جس کا تم تقاضا کر رہے ہو تو میرا اور تمہارا باہمی قصہٴ فیصل ہوچکا ہوتا اور ﻇالموں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے
کہہ دیجیے! کہ جس عذاب کے لئے تم جلدی کرتے ہو اگر وہ میرے پاس ہوتا تو میرے اور تمہارے درمیان کب کا فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ اور اللہ ظالموں کو زیادہ بہتر جانتا ہے۔
۞ وَعِندَهُۥ مَفَاتِحُ ٱلْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِى ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍۢ فِى ظُلُمَٰتِ ٱلْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍۢ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَٰبٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٥٩﴾
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتاہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں
اُسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا بحر و بر میں جو کچھ ہے سب سے وہ واقف ہے درخت سے گرنے والا کوئی پتہ ایسا نہیں جس کا اسے علم نہ ہو زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں جس سے وہ باخبر نہ ہو خشک و ترسب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے
اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے، اور جو پتّا گرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
اور غیب کی کُنجیاں (یعنی وہ راستے جس سے غیب کسی پر آشکار کیا جاتا ہے) اسی کے پاس (اس کی قدرت و ملکیت میں) ہیں، انہیں اس کے سوا (اَز خود) کوئی نہیں جانتا، اور وہ ہر اس چیز کو (بلاواسطہ) جانتا ہے جو خشکی میں اور دریاؤں میں ہے، اور کوئی پتّا نہیں گرتا مگر (یہ کہ) وہ اسے جانتا ہے اور نہ زمین کی تاریکیوں میں کوئی (ایسا) دانہ ہے اور نہ کوئی تر چیز ہے اور نہ کوئی خشک چیز مگر روشن کتاب میں (سب کچھ لکھ دیا گیا ہے)،
اور اس کے پاس غیب کے خزانے ہیں جنہیں اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے اور وہ خشک و تر سب کا جاننے والا ہے -کوئی پتہ بھی گرتا ہے تو اسے اس کا علم ہے زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ یا کوئی خشک و تر ایسا نہیں ہے جو کتاب همبین کے اندر محفوظ نہ ہو
اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ کے۔ اور وه تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وه اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں
اور اس (اللہ) کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، جنہیں اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور وہ اسے بھی جانتا ہے جو خشکی میں ہے۔ اور اسے بھی جانتا ہے جو تری میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے۔ اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ نہیں ہے اور نہ کوئی تر ہے اور نہ کوئی خشک ہے مگر یہ کہ وہ کتابِ مبین میں موجود ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى يَتَوَفَّىٰكُم بِٱلَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِٱلنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰٓ أَجَلٌۭ مُّسَمًّۭى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٦٠﴾
اور وہ وہی ہے جو تمہیں رات کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کر چکے ہو وہ جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ وہ وعدہ پورا ہو جو مقرر ہو چکا ہے پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے پھر تمہیں خبر دے گا اس کی جو کچھ تم کرتے تھے
وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور دن کو جو کچھ تم کرتے ہو اسے جانتا ہے، پھر دوسرے روز وہ تمہیں اِسی کاروبار کے عالم میں واپس بھیج دیتا ہے تاکہ زندگی کی مقرر مدت پوری ہو آخر کار اسی کی طرف تمہاری واپسی ہے، پھر و ہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو
اور وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ دن میں کماؤ پھر تمہیں دن میں اٹھاتا ہے کہ ٹھہرائی ہوئی میعاد پوری ہو پھر اسی کی طرف پھرنا ہے پھر وہ بتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے،
اور وہی تو ہے جو رات کو (سونے کی حالت میں) تمہاری روح قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس سے خبر رکھتا ہے پھر تمہیں دن کو اٹھا دیتا ہے تاکہ (یہی سلسلہ جاری رکھ کر زندگی کی) معین مدت پوری کردی جائے پھر تم (سب) کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (اس روز) وہ تم کو تمہارے عمل جو تم کرتے ہو (ایک ایک کرکے) بتائے گا
اور وہی ہے جو رات کے وقت تمہاری روحیں قبض فرما لیتا ہے اور جو کچھ تم دن کے وقت کماتے ہو وہ جانتا ہے پھر وہ تمہیں دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ (تمہاری زندگی کی) معینّہ میعاد پوری کر دی جائے پھر تمہارا پلٹنا اسی کی طرف ہے، پھر وہ (روزِ محشر) تمہیں ان (تمام اعمال) سے آگاہ فرما دے گا جو تم (اس زندگانی میں) کرتے رہے تھے،
اور وہی خدا ہے جو تمہیں رات میں گویا کہ ایک طرح کی موت دے دیتا ہے اور دن میں تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے اور پھر دن میں تمہیں اُٹھادیتا ہے تاکہ مقررہ مدت حیات پوری کی جاسکے -اس کے بعد تم سب کی باز گشت اسی کی بارگاہ میں ہے اور پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا
اور وه ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کردیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے پھر تم کو جگا اٹھاتا ہے تاکہ میعاد معین تمام کر دی جائے پھر اسی کی طرف تم کو جانا ہے پھر تم کو بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے
وہی (اللہ) ہے جو رات کے وقت تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے۔ اور تم دن میں جو کچھ کرتے ہو اسے جانتا ہے پھر تمہیں اس (دن) میں اٹھاتا ہے۔ تاکہ (زندگی کی) مقررہ مدت پوری ہو پھر تمہاری بازگشت اسی کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ (بھلا یا برا) تم کرتے تھے۔
وَهُوَ ٱلْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِۦ ۖ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَحَدَكُمُ ٱلْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ ﴿٦١﴾
اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اسے قبضہ میں لے لیتے اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے
اپنے بندوں پر وہ پوری قدرت رکھتا ہے اور تم پر نگرانی کرنے والے مقرر کر کے بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے تو اس کے بھیجے ہوئے فرشتے اس کی جان نکال لیتے ہیں اور اپنا فرض انجام دینے میں ذرا کوتاہی نہیں کرتے
اور وہی غالب ہے اپنے بندوں پر اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں کسی کو موت آتی ہے ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرتے ہیں اور وہ قصور نہیں کرتے
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے۔ اور تم پر نگہبان مقرر کئے رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے
اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر (فرشتوں کو بطور) نگہبان بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے (تو) ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ خطا (یا کوتاہی) نہیں کرتے،
اور وہی خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے نمائندے اسے اُٹھالیتے ہیں اور کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے
اور وہی اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وه ذرا کوتاہی نہیں کرتے
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے (اور پوری قدرت رکھتا ہے) اور وہ تم پر حفاظت (نگرانی) کرنے والے (فرشتے) بھیجتا ہے۔ یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آتا ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اس کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔
ثُمَّ رُدُّوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ مَوْلَىٰهُمُ ٱلْحَقِّ ۚ أَلَا لَهُ ٱلْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ ٱلْحَٰسِبِينَ ﴿٦٢﴾
پھر الله کی طرف پہنچائیں جائیں گے جو ا نکا سچا مالک ہے خوب سن لو کہ فیصلہ الله ہی کا ہوگا اور بہت جلدی حساب لینے والا ہے
پھر سب کے سب اللہ، اپنے حقیقی آقا کی طرف واپس لائے جاتے ہیں خبردار ہو جاؤ، فیصلہ کے سارے اختیارات اسی کو حاصل ہیں اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
پھر پھیرے جاتے ہیں اپنے سچے مولیٰ اللہ کی طرف سنتا ہے اسی کا حکم اور وہ سب سے جلد حساب کرنے والا
پھر (قیامت کے دن تمام) لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائے جائیں گے۔ سن لو کہ حکم اسی کا ہے اور وہ نہایت جلد حساب لینے والا ہے
پھر وہ (سب) اللہ کے حضور لوٹائے جائیں گے جو ان کا مالکِ حقیقی ہے، جان لو! حکم (فرمانا) اسی کا (کام) ہے، اور وہ سب سے جلد حساب کرنے والا ہے،
پھر سب اپنے مولائے برحق پروردگار کی طرف پلٹا دئیے جاتے ہیں .... آگاہ ہوجاؤ کہ فیصلہ کا حق صرف اسی کو ہے اور وہ بہت جلدی حساب کرنے والا ہے
پھر سب اپنے مالک حقیقی کے پاس ﻻئے جائیں گے۔ خوب سن لو فیصلہ اللہ ہی کا ہوگا اور وه بہت جلد حساب لے گا
پھر وہ اللہ کے پاس جو ان کا حقیقی مالک ہے لوٹائے جاتے ہیں۔ خبردار فیصلہ کرنے کا اختیار اسی کو حاصل ہے اور وہ سب سے زیادہ جلدی حساب لینے والا ہے۔
قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَٰتِ ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ تَدْعُونَهُۥ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةًۭ لَّئِنْ أَنجَىٰنَا مِنْ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿٦٣﴾
کہہ دو تمہیں جنگل اور دریا کے اندھیروں سے کون بچا تا ہے جب اسے عاجزی سے اور چھپا کر پکارتے ہوکہ اگر ہمیں اس آفت سے بچا لے تو البتہ ہم ضرور شکر گزار کرنے والوں میں سے ہوں گے
اے محمدؐ! ا ن سے پوچھو، صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں کون تمہیں خطرات سے بچاتا ہے؟ کو ن ہے جس سے تم (مصیبت کے وقت) گڑ گڑا، گڑگڑا کر اور چپکے چپکے دعائیں مانگتے ہو؟ کس سے کہتے ہو کہ اگر اس بلا سے تو نے ہم کو بچا لیا تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے؟
تم فرماؤ وہ کون ہے جو تمہیں نجات دیتا ہے جنگل اور دریا کی آفتوں سے جسے پکارتے ہو گِڑ گِڑا کر اور آہستہ کہ اگر وہ ہمیں اس سے بچاوے تو ہم ضرور احسان مانیں گے
کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب) کہ تم اسے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر خدا ہم کو اس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اس کے بہت شکر گزار ہوں
آپ (ان سے دریافت) فرمائیں کہ بیابان اور دریا کی تاریکیوں سے تمہیں کون نجات دیتا ہے؟ (اس وقت تو) تم گڑگڑا کر (بھی) اور چپکے چپکے (بھی) اسی کو پکارتے ہو کہ اگر وہ ہمیں اس (مصیبت) سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر گزاروں میں سے ہو جائیں گے،
ان سے کہئے کہ خشکی اور تری کی تاریکیوں سے کون نجات دیتا ہے جسے تم گڑگڑا کر اور خفیہ طریقہ سے آواز دیتے ہو کہ اگر اس مصیبت سے نجات دے دے گا تو ہم شکر گزار بن جائیں گے
آپ کہئے کہ وه کون ہے جو تم کو خشکی اور دریا کی ﻇلمات سے نجات دیتا ہے۔ تم اس کو پکارتے ہو گڑگڑا کر چپکے چپکے، کہ اگر تو ہم کو ان سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے
(اے رسول(ص)) کہیے کہ تمہیں صحرا و سمندر کے اندھیروں سے (مصیبتوں سے) کون نجات دیتا ہے؟ جب تم اسے گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارتے ہو۔ (اور دل میں کہتے ہو) کہ اگر وہ ہمیں ان (خطرات) سے نجات دے دے تو ہم شکر گزاروں میں سے ہوں گے۔
قُلِ ٱللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍۢ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿٦٤﴾
کہہ دو الله تمہیں اس سے اور ہر سختی سے بچا تا ہے تم پھر بھی شرک کرتے ہو
کہو، اللہ تمہیں اُس سے اور ہر تکلیف سے نجات دیتا ہے پھر تم دوسروں کو اُس کا شریک ٹھیراتے ہو
تم فرماؤ اللہ تمہیں نجات دیتا ہے اس سے اور ہر بے چینی سے پھر تم شریک ٹھہراتے ہو
کہو کہ خدا ہی تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے۔ پھر (تم) اس کے ساتھ شرک کرتے ہو
فرما دیجئے کہ اﷲ ہی تمہیں اس (مصیبت) سے اور ہر تکلیف سے نجات دیتا ہے تم پھر (بھی) شرک کرتے ہو،
کہہ دیجئے کہ خد اہی تمہیں ان تمام ظلمات سے اور ہر کرب و بے چینی سے نجات دینے والا ہے اس کے بعد تم لوگ شرک اختیار کرلیتے ہو
آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی تم کو ان سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے، تم پھر بھی شرک کرنے لگتے ہو
(اے رسول(ص)) کہیئے اللہ تمہیں ان سے اور ہر رنج و غم سے نجات دیتا ہے پھر بھی تم شرک کرتے ہو۔
قُلْ هُوَ ٱلْقَادِرُ عَلَىٰٓ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًۭا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًۭا وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ ۗ ٱنظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ ﴿٦٥﴾
کہہ دو وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر عذاب اوپر سے بھیجے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں مختلف فرقے کر کے ٹکرا دے اور ایک کودوسرے کی لڑائی کا مزہ چکھا دے دیکھو ہم کس طرح مختلف طریقوں سے دلائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں
کہو، وہ اِس پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے، یا تمہارے قدموں کے نیچے سے برپا کر دے، یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزہ چکھوا دے دیکھو، ہم کس طرح بار بار مختلف طریقوں سے اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کر رہے ہیں شاید کہ یہ حقیقت کو سمجھ لیں
تم فرماؤ وہ قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے تلے (نیچے) سے یا تمہیں بھڑا دے مختلف گروہ کرکے اور ایک کو دوسرے کی سختی چکھائے، دیکھو ہم کیونکر طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں کہ کہیں ان کو سمجھ ہو
کہہ دو کہ وہ (اس پر بھی) قدرت رکھتا ہے کہ تم پر اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب بھیجے یا تمہیں فرقہ فرقہ کردے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزہ چکھادے۔ دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں
فرما دیجئے: وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے (خواہ) تمہارے اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر کے آپس میں بھڑائے اور تم میں سے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ چکھا دے۔ دیکھئے! ہم کس کس طرح آیتیں بیان کرتے ہیں تاکہ یہ (لوگ) سمجھ سکیں،
کہہ دیجئے کہ وہی اس بات پر بھی قادر ہے کہ تمہارے اوپر سے یا پیروں کے نیچے سے عذاب بھیج دے یا ایک گروہ کو دوسرے سے ٹکرادے اور ایک کے ذریعہ دوسرے کو عذاب کا مزہ چکھادے -دیکھو ہم کس طرح آیات کو پلٹ پلٹ کر بیان کرتے ہیں کہ شاید ان کی سمجھ میں آجائے
آپ کہئے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے یا تمہارے پاؤں تلے سے یا کہ تم کو گروه گروه کرکے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے۔ آپ دیکھیے تو سہی ہم کس طرح دﻻئل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں شاید وه سمجھ جائیں
کہہ دو وہ (اللہ) اس پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب نازل کرے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے (بھیج دے)۔ یا تمہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کرکے اور باہم خلط ملط کرکے ٹکرا دے اور تم میں سے بعض کو بعض کی طاقت و سختی کا مزا چکھا دے۔ دیکھیے ہم کس طرح الٹ پھیر کرکے اپنی آیات (دلیلوں) اور نشانیوں کو بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں۔
وَكَذَّبَ بِهِۦ قَوْمُكَ وَهُوَ ٱلْحَقُّ ۚ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍۢ ﴿٦٦﴾
اور تیری قوم نے اسے جھٹلایا ہے حالانکہ وہ حق ہے کہہ دو میں تمہارا ذمہ دار نہیں بنایا گیا
تمہاری قوم اُس کا انکار کر رہی ہے حالانکہ وہ حقیقت ہے اِن سے کہہ دو کہ میں تم پر حوالہ دار نہیں بنایا گیا ہوں
اور اسے جھٹلایا تمہاری قوم نے اور یہی حق ہے، تم فرماؤ میں تم پر کچھ کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) نہیں
اور اس (قرآن) کو تمہاری قوم نے جھٹلایا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ کہہ دو کہ میں تمہارا داروغہ نہیں ہوں
اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کو جھٹلا ڈالا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ فرما دیجئے: میں تم پر نگہبان نہیں ہوں،
اور آپ کی قوم نے اس قرآن کی تکذیب کی حالانکہ وہ بالکل حق ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں
اور آپ کی قوم اس کی تکذیب کرتی ہے حاﻻنکہ وه یقینی ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تم پر تعینات نہیں کیا گیا ہوں
اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کو جھٹلایا حالانکہ وہ حق ہے کہہ دیجیے کہ میں تمہارا وکیل (نگہبان) نہیں ہوں۔
لِّكُلِّ نَبَإٍۢ مُّسْتَقَرٌّۭ ۚ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿٦٧﴾
ہر خبر کے ظاہر ہونے کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب جان لو گے
ہر خبر کے ظہور میں آنے کا ایک وقت مقرر ہے، عنقریب تم کو خود انجام معلوم ہو جائے گا
ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب جان جاؤ گے
ہر خبر کے لئے ایک وقت مقرر ہے اور تم کو عنقریب معلوم ہوجائے گا
ہر خبر (کے واقع ہونے) کا وقت مقرر ہے اور تم عنقریب جان لو گے،
ہر خبر کے لئے ایک وقت مقررہے اور عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا
ہر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت ہے اور جلد ہی تم کو معلوم ہوجائے گا
اور ہر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت مقرر ہے۔ اور عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
وَإِذَا رَأَيْتَ ٱلَّذِينَ يَخُوضُونَ فِىٓ ءَايَٰتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا۟ فِى حَدِيثٍ غَيْرِهِۦ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ ٱلشَّيْطَٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ ٱلذِّكْرَىٰ مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٦٨﴾
اور جب تو ان لوگو ں کو دیکھے جو ہماری آیتو ں میں جھگڑتے ہیں تو ان سے الگ ہو جا یہاں تک کہ کسی اور بات میں بحث کرنے لگیں اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آجانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ
اور اے محمدؐ! جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات پر نکتہ چینیاں کر رہے ہیں تو ان کے پاس سے ہٹ جاؤ یہاں تک کہ وہ اس گفتگو کو چھوڑ کر دوسری باتوں میں لگ جائیں اور اگر کبھی شیطان تمہیں بھلاوے میں ڈال دے تو جس وقت تمہیں اس غلطی کا احساس ہو جائے اس کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے پاس نہ بیٹھو
اور اے سننے والے! جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں پڑتے ہیں تو ان سے منہ پھیر لے جب تک اور بات میں پڑیں، اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ،
اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کے بارے میں بیہودہ بکواس کر رہے ہوں تو ان سے الگ ہوجاؤ یہاں تک کہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں۔ اور اگر (یہ بات) شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے پر ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو
اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں میں (کج بحثی اور استہزاء میں) مشغول ہوں تو تم ان سے کنارہ کش ہوجایا کرو یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہوجائیں، اور اگر شیطان تمہیں (یہ بات) بھلا دے تو یاد آنے کے بعد تم (کبھی بھی) ظالم قوم کے ساتھ نہ بیٹھا کرو،
اور جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری نشانیوں کے بارے میں بے ربط بحث کررہے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجاؤ یہاں تک کہ وہ دوسری بات میں مصروف ہوجائیں اور اگر شیطان غافل کردے تو یاد آنے کے بعد پھر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھنا
اور جب آپ ان کو لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کناره کش ہوجائیں یہاں تک کہ وه کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ﻇالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں
اور جب دیکھو کہ لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں نکتہ چینی اور بے ہودہ بحث کر رہے ہیں تو تم ان سے کنارہ کش ہو جاؤ۔ یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں اور (اے مخاطب) اگر کبھی شیطان تجھے بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے پاس مت بیٹھ۔
وَمَا عَلَى ٱلَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَىْءٍۢ وَلَٰكِن ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿٦٩﴾
اور جھگڑنے والوں کے حساب میں سے پرہیزگاروں کے ذمہ کوئی چیز نہیں لیکن نصیحت کرنی ہے شاید کہ وہ ڈر جائیں
اُن کے حساب میں سے کسی چیز کی ذمہ داری پرہیز گار لوگوں پر نہیں ہے، البتہ نصیحت کرنا اُن کا فرض ہے شاید کہ وہ غلط روی سے بچ جائیں
اور پرہیز گاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
اور لوگوں پر جو پرہیزگاری اختیار کئے ہوئے ہیں ان (کافروں) کے حساب سے کچھ بھی (لازم) نہیں ہے مگر (انہیں) نصیحت (کرنا چاہیے) تاکہ وہ (کفر سے اور قرآن کی مذمت سے) بچ جائیں،
اور صاحبان هتقو یٰ پر ان کے حساب کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے لیکن یہ ایک یاددہانی ہے کہ شاید یہ لوگ بھی تقوٰی اختیار کرلیں
اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اﺛر نہ پہنچے گا اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کردینا ہے شاید وه تقویٰ اختیار کریں
ان (غلط کار لوگوں) کے حساب و کتاب کی ذمہ داری پرہیزگار لوگوں پر نہیں ہے (جو ان برے کاموں سے بچتے رہتے ہیں) ہاں البتہ (ان کے ذمہ صرف) نصیحت کرنا ہے تاکہ وہ (برے لوگ) پرہیزگاری اختیار کریں۔
وَذَرِ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ دِينَهُمْ لَعِبًۭا وَلَهْوًۭا وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِۦٓ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌۢ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلِىٌّۭ وَلَا شَفِيعٌۭ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍۢ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَآ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ أُبْسِلُوا۟ بِمَا كَسَبُوا۟ ۖ لَهُمْ شَرَابٌۭ مِّنْ حَمِيمٍۢ وَعَذَابٌ أَلِيمٌۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْفُرُونَ ﴿٧٠﴾
اور انہیں چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیاکی زندگی نے انہیں دھوکہ دیا ہے اور انہیں قرآن سے نصیحت کرتا تاکہ کوئی اپنے کیے میں گرفتار نہ ہو جائے کہ اس کے لیے الله کے سوا کوئی دوست اور سفارش کرنے والا نہ ہوگا اور اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے گا تب بھی اس سے نہ لیا جائے گا یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے کیے میں گرفتار ہوئے ان کے پینے کے لیے گرم پانی ہوگا اور ان کے کفر کے بدلہ میں دردناک عذاب ہو گا
چھوڑو اُن لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہے ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو کہ کہیں کوئی شخص اپنے کیے کرتوتوں کے وبال میں گرفتار نہ ہو جائے، اور گرفتار بھی اِس حال میں ہو کہ اللہ سے بچانے والا کوئی حامی و مدد گار اور کوئی سفارشی اس کے لیے نہ ہو، اور گر وہ ہر ممکن چیز فدیہ میں دے کر چھوٹنا چاہے تو وہ بھی اس سے قبول نہ کی جائے، کیونکہ ایسے لوگ تو خود اپنی کمائی کے نتیجہ میں پکڑے جائیں گے، ان کو تو اپنے انکار حق کے معاوضہ میں کھولتا ہوا پانی پینے کو اور درد ناک عذاب بھگتنے کو ملے گا
اور چھوڑ دے ان کو جنہوں نے اپنا دین ہنسی کھیل بنا لیا اور انہیں دنیا کی زندگانی نے فریب دیا اور قرآن سے نصیحت دو کہ کہیں کوئی جان اپنے کئے پر پکڑی نہ جائے اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہو نہ سفارشی اور اگر اپنے عوض سارے بدلے دے تو اس سے نہ لیے جائیں یہ ہیں وہ جو اپنے کیے پر پکڑے گئے انہیں پینے کا کھولتا پانی اور درد ناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا،
اور جن لوگوں نے اپنےدین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان سے کچھ کام نہ رکھو ہاں اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے (اس روز) خدا کےسوا نہ تو کوئی اس کا دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔ اور اگر وہ ہر چیز (جو روئے زمین پر ہے بطور) معاوضہ دینا چاہے تو وہ اس سے قبول نہ ہو یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے اس لئے کہ کفر کرتے تھے
اور آپ ان لوگوں کو چھوڑے رکھیئے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی نے فریب دے رکھا ہے اور اس (قرآن) کے ذریعے (ان کی آگاہی کی خاطر) نصیحت فرماتے رہئے تاکہ کوئی جان اپنے کئے کے بدلے سپردِ ہلاکت نہ کر دی جائے، (پھر) اس کے لئے اﷲ کے سوا نہ کوئی مدد گار ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، اور اگر وہ (جان اپنے گناہوں کا) پورا پورا بدلہ (یعنی معاوضہ) بھی دے تو (بھی) اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے کئے کے بدلے ہلاکت میں ڈال دیئے گئے ان کے لئے کھولتے ہوئے پانی کا پینا ہے اور دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کیا کرتے تھے،
اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور انہیں زندگانی دنیا نے دھوکہ میں مبتلا کردیا ہے اور ان کو یاد دہانی کراتے رہو کہ مبادا کوئی شخص اپنے کئے کی بنا پر ایسے عذاب میں مبتلا ہوجائے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سفارش کرنے والا اور مدد کرنے والا نہ ہو اور سارے معاوضے اکٹھا بھی کردے تو اسے قبول نہ کیا جائے یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے کرتوت کی بنا پر بلاؤں میں مبتلا کیا گیا ہے کہ اب ان کے لئے گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب ہے
اور ایسے لوگوں سے بالکل کناره کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعہ سے نصیحت بھی کرتے رہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب (اس طرح) نہ پھنس جائے کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے۔ ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت تیز گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب
چھوڑو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین و مذہب کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ و فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اور ان کو اس (قرآن) کے ذریعہ سے نصیحت کرو۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنے کئے کے وبال میں پھنس جائے حالانکہ اللہ کے سوا اس کا نہ کوئی سرپرست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی۔ اور اگر وہ اپنے چھٹکارے کے لیے معاوضہ دینا چاہے گا تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے کرتوتوں کے وبال میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے کفر کی وجہ سے ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا اور دردناک عذاب۔
قُلْ أَنَدْعُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰٓ أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَىٰنَا ٱللَّهُ كَٱلَّذِى ٱسْتَهْوَتْهُ ٱلشَّيَٰطِينُ فِى ٱلْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُۥٓ أَصْحَٰبٌۭ يَدْعُونَهُۥٓ إِلَى ٱلْهُدَى ٱئْتِنَا ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧١﴾
انہیں کہہ دوکہ کیا ہم الله کے سوا انہیں پکاریں جو ہمیں نہ نفع پہنچا سکیں اور نہ نقصان دے سکیں اور کیا ہم الٹے پاؤں پھر جائیں اس کے بعد کہ الله نے ہمیں سیدھی راہ دکھائی ہے اس شخص کی طرح جسےجنگل میں جنوں نے راستہ بھلا دیا ہو جب کہ وہ حیران ہو اس کے ساتھی اسے راستے کی طرف بلاتے ہوں کہ ہمارے پاس چلا آ کہہ دو الله نے جو راہ بتلائی وہی سیدھی ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے تابع رہیں
اے محمدؐ! ان سے پو چھو کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان؟ اور جبکہ اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا چکا ہے تو کیا اب ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ کیا ہم اپنا حال اُس شخص کا سا کر لیں جسے شیطانوں نے صحرا میں بھٹکا دیا ہو اور وہ حیران و سرگرداں پھر رہا ہو درآں حالیکہ اس کے ساتھی اسے پکار رہے ہوں کہ اِدھر آ یہ سیدھی راہ موجود ہے؟کہو، حقیقت میں صحیح رہنمائی تو صرف اللہ ہی کی رہنمائی ہے اور اس کی طرف سے ہمیں یہ حکم ملا ہے کہ مالک کائنات کے آگے سر اطاعت خم کر دو
تم فرماؤ کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پوجیں جو ہمارا نہ بھلا کرے نہ برُا اور الٹے پاؤں پلٹا دیے جائیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں راہ دکھائی اس کی طرح جسے شیطان نے زمین میں راہ بھلادی حیران ہے اس کے رفیق اسے راہ کی طرف بلا رہے ہیں کہ ادھر آ، تم فرماؤ کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے اور ہمیں حکم ہے کہ ہم اس کے لیے گردن رکھ دیں جو رب ہے سارے جہان
کہو۔ کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکے نہ برا۔ اور جب ہم کو خدا نے سیدھا رستہ دکھا دیا تو (کیا) ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ (پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو جنات نے جنگل میں بھلا دیا ہو (اور وہ) حیران (ہو رہا ہو) اور اس کے کچھ رفیق ہوں جو اس کو رستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ۔ کہہ دو کہ رستہ تو وہی ہے جو خدا نے بتایا ہے۔ اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم خدائے رب العالمین کے فرمانبردار ہوں
فرما دیجئے: کیا ہم اﷲ کے سوا ایسی چیز کی عبادت کریں جو ہمیں نہ (تو) نفع پہنچا سکے اور نہ (ہی) ہمیں نقصان دے سکے اور اس کے بعد کہ اﷲ نے ہمیں ہدایت دے دی ہم اس شخص کی طرح اپنے الٹے پاؤں پھر جائیں جسے زمین میں شیطانوں نے راہ بھلا کر درماندہ و حیرت زدہ کر دیا ہو جس کے ساتھی اسے سیدھی راہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آجا (مگر اسے کچھ سوجھتا نہ ہو)، فرما دیں کہ اﷲ کی ہدایت ہی (حقیقی) ہدایت ہے، اور (اسی لیے) ہمیں (یہ) حکم دیا گیا ہے کہ ہم تمام جہانوں کے رب کی فرمانبرداری کریں،
پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ ہم خدا کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ فائدہ پہنچاسکتے ہیں اور نہ نقصان اور اس طرح اللہ کے ہدایت دینے کے بعد اُلٹے پاؤں پلٹ جائیں جس طرح کہ کسی شخص کو شیطان نے روئے زمین پر بہکا دیا ہو اور وہ حیران و سرگرداں مارا مارا پھر رہا ہو اور اس کے کچھ اصحاب اسے ہدایت کی طرف پکار رہے ہوں کہ ادھر آجاؤ .... آپ کہہ دیجئے کہ ہدایت صرف اللہ کی ہدایت ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم رب العالمین کی بارگاہ میں سراپا تسلیم رہیں
آپ کہہ دیجئے کہ کیا ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں کہ نہ وه ہم کو نفع پہنچائے اور نہ ہم کو نقصان پہنچائے اور کیا ہم الٹے پھر جائیں اس کے بعد کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کردی ہے، جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطانوں نے کہیں جنگل میں بےراه کردیا ہو اور وه بھٹکتا پھرتا ہو، اس کے کچھ ساتھی بھی ہوں کہ وه اس کو ٹھیک راستہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آ۔ آپ کہہ دیجئے کہ یقینی بات ہے کہ راه راست وه خاص اللہ ہی کی راه ہے اور ہم کو یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے پورے مطیع ہوجائیں
کہیے! کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور بعد اس کے کہ خدا ہم کو سیدھا راستہ دکھا چکا ہے ہم الٹے پاؤں پھر جائیں اس شخص کی طرح جسے شیطانوں (بھوتوں پریوں) نے (کہیں) زمین میں بے راہ اور سرگردان کر دیا جبکہ اس کے کچھ ساتھی اسے سیدھے راستے کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہماری طرف آؤ مگر اسے کچھ سجھائی نہیں دیتا کہو ہدایت و راہنمائی تو بس اللہ کی ہدایت و راہنمائی ہے۔ اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم تمام جہانوں کے پروردگار کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں۔
وَأَنْ أَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّقُوهُ ۚ وَهُوَ ٱلَّذِىٓ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٧٢﴾
اور یہ کہ نماز قائم رکھو اور الله سے ڈرتے رہو وہی ہے جس کے سامنے اکھٹے کیے جاؤ گے
نماز قائم کرو اور اس کی نافرمانی سے بچو، اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے
اور یہ کہ نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرو، اور وہی ہے جس کی طرف اٹھنا ہے،
اور یہ (بھی) کہ نماز پڑھتے رہو اور اس سے ڈرتے رہو۔ اور وہی تو ہے جس کے پاس تم جمع کئے جاؤ گے
اور یہ (بھی حکم ہوا ہے) کہ تم نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرتے رہو اور وہی اﷲ ہے جس کی طرف تم (سب) جمع کئے جاؤ گے،
اور دیکھو نماز قائم کرواور اللہ سے ڈرو کہ وہی وہ ہے جس کی بارگاہ میں حاضر کئے جاؤ گے
اور یہ کہ نماز کی پابندی کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے
اور (ہم سے کہا گیا ہے کہ) نماز ادا کرو۔ اور اس سے (اس کی نافرمانی سے) ڈرو اور وہی وہ ہے جس کی بارگاہ میں تم محشور ہوگے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ ٱلْحَقُّ ۚ وَلَهُ ٱلْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِ ۚ عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ ۚ وَهُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْخَبِيرُ ﴿٧٣﴾
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اورزمین کو ٹھیک طور پر بنایا ہے اور جس دن کہے گا کہ ہو جا تو وہ ہو جائے گا اس کی بات سچی ہے جس دن صورمیں پھونکا جائے گاتو اسی کی بادشاہی ہو گی چھپی اور ظاہر باتوں کا جاننے والا ہے اور وہی حکمت والا خبردار ہے
وہی ہے جس نے آسمان و زمین کو بر حق پیدا کیا ہے اور جس د ن وہ کہے گا کہ حشر ہو جائے اسی دن وہ ہو جائے گا اس کا ارشاد عین حق ہے اور جس روز صور پھونکا جائیگا اس روز پادشاہی اُسی کی ہوگی، وہ غیب اور شہادت ہر چیز کا عالم ہے اور دانا اور باخبر ہے
اور وہی ہے جس نے آسمان و زمین ٹھیک بنائے اور جس دن فنا ہوئی ہر چیز کو کہے گا ہو جا وہ فوراً ہوجائے گی، اس کی بات سچی ہے، اور اسی کی سلطنت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا ہر چھپے اور ظاہر کو جاننے والا، اور وہی حکمت والا خبردار،
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہو جا تو (حشر برپا) ہوجائے گا ۔ اس کا ارشاد برحق ہے۔ اور جس دن صور پھونکا جائے گا (اس دن) اسی کی بادشاہت ہوگی۔ وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) کا جاننے والا ہے اور وہی دانا اور خبردار ہے
اور وہی (اﷲ) ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق (پر مبنی تدبیر) کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور جس دن وہ فرمائے گا: ہوجا، تو وہ (روزِ محشر بپا) ہو جائے گا۔ اس کا فرمان حق ہے، اور اس دن اسی کی بادشاہی ہوگی جب (اسرافیل کے ذریعے صور میں پھونک ماری جائے گے، (وہی) ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہی بڑا حکمت والا خبردار ہے،
وہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور وہ جب بھی کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ چیز ہوجاتی ہے اس کا قول برحق ہے اور جس دن صور پھونکا جائے گا اس دن سارا اختیار اسی کے ہاتھ میں ہوگا وہ غائب اور حاضر سب کا جاننے والا صاحب حکمت اور ہر شے سے باخبر ہے
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا بس وه ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور بااﺛر ہے۔ اور ساری حکومت خاص اسی کی ہوگی جب کہ صُور میں پھونک ماری جائے گی وه جاننے واﻻ ہے پوشیده چیزوں کا اور ﻇاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت واﻻ پوری خبر رکھنے واﻻ
وہی تو وہ (خدا) ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا۔ جس دن وہ کہے گا کہ ہوجا بس وہ ہو جائے گا۔ اس کا قول حق اور سچ ہے اسی کی حکومت ہوگی جس دن صور پھونکا جائے گا وہ غیب اور حاضر سب کا جاننے والا ہے اور وہ بڑا حکمت والا، بڑا باخبر ہے۔
۞ وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ لِأَبِيهِ ءَازَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا ءَالِهَةً ۖ إِنِّىٓ أَرَىٰكَ وَقَوْمَكَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٧٤﴾
اور یاد کر جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کیا بتوں کو خدا جانتاہے میں تجھے اور تیرے قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں
ابراہیمؑ کا واقعہ یاد کرو جبکہ اُس نے اپنے باپ آزر سے کہا تھا \"کیا تو بتوں کو خدا بناتا ہے؟ میں تو تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں پاتا ہوں\"
اور یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا، کیا تم بتوں کو خدا بناتے ہو، بیشک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں پاتا ہوں
اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کہ تم بتوں کو کیا معبود بناتے ہو۔ میں دیکھتا ہوں کہ تم اور تمہاری قوم صریح گمراہی میں ہو
اور (یاد کیجئے) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر (جو حقیقت میں چچا تھا محاورۂ عرب میں اسے باپ کہا گیا ہے) سے کہا: کیا تم بتوں کو معبود بناتے ہو؟ بیشک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو صریح گمراہی میں (مبتلا) دیکھتا ہوں،
اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامنے اپنے مربی باپ آزر سے کہا کہ کیا تو ان بتوں کو خدا بنائے ہوئے ہے .میں تو تجھے اور تیری قوم کو کِھلی ہوئی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں
اور وه وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود قرار دیتا ہے؟ بےشک میں تجھ کو اور تیری ساری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں
(وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (ع) نے اپنے باپ (یعنی چچا) آزر سے کہا۔ کیا تم بتوں کو خدا بناتے ہو؟ میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی ہوئی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں۔
وَكَذَٰلِكَ نُرِىٓ إِبْرَٰهِيمَ مَلَكُوتَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ ٱلْمُوقِنِينَ ﴿٧٥﴾
اور ہم نے اسی طرح ابراھیم کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھائے ابور تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے
ابراہیمؑ کو ہم اِسی طرح زمین اور آسمانوں کا نظام سلطنت دکھاتے تھے اور اس لیے دکھاتے تھے کہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے
اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اس لیے کہ وہ عین الیقین والوں میں ہوجائے
اور ہم اس طرح ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھانے لگے تاکہ وہ خوب یقین کرنے والوں میں ہوجائیں
اور اسی طرح ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہتیں (یعنی عجائباتِ خلق) دکھائیں اور (یہ) اس لئے کہ وہ عین الیقین والوں میں ہوجائے،
اور اسی طرح ہم ابراہیم علیھ السّلامکو آسمان و زمین کے اختیارات دکھلاتے ہیں اور اس لئے کہ وہ یقین کرنے والوں میں شامل ہوجائیں
اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں
اور اسی طرح ہم ابراہیم(ع) کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت دکھا رہے تھے تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائیں۔
فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ ٱلَّيْلُ رَءَا كَوْكَبًۭا ۖ قَالَ هَٰذَا رَبِّى ۖ فَلَمَّآ أَفَلَ قَالَ لَآ أُحِبُّ ٱلْءَافِلِينَ ﴿٧٦﴾
پھر جب رات نے اس ہر اندھیرا کیا اس نے ایک ستارہ دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا میں غائب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا
چنانچہ جب رات اس پر طاری ہوئی تو اُس نے ایک تار ا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے مگر جب وہ ڈوب گیا تو بولا ڈوب جانے والوں کا تو میں گرویدہ نہیں ہوں
پھر جب ان پر رات کا اندھیرا آیا ایک تارا دیکھا بولے اسے میرا رب ٹھہراتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا بولے مجھے خوش نہیں آتے ڈوبنے والے،
(یعنی) جب رات نے ان کو (پردہٴ تاریکی سے) ڈھانپ لیا (تو آسمان میں) ایک ستارا نظر پڑا۔ کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے لگے کہ مجھے غائب ہوجانے والے پسند نہیں
پھر جب ان پر رات نے اندھیرا کر دیا تو انہوں نے (ایک) ستارہ دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا،
پس جب ان پر رات کی تاریکی چھائی اور انہوں نے ستارہ کو دیکھا تو کہا کہ کیا یہ میرا رب ہے . پھر جب وہ غروب ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ میں ڈوب جانے والوں کو دوست نہیں رکھتا
پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستاره دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے مگر جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہوجانے والوں سے محبت نہیں رکھتا
چنانچہ جب ان (ابراہیم) پر رات کی تاریکی چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ کو دیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے؟ تو جب وہ ڈوب گیا تو کہا۔ میں ڈوب جانے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
فَلَمَّا رَءَا ٱلْقَمَرَ بَازِغًۭا قَالَ هَٰذَا رَبِّى ۖ فَلَمَّآ أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمْ يَهْدِنِى رَبِّى لَأَكُونَنَّ مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٧٧﴾
پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ کرے گا تو میں ضرور گمراہوں میں سے ہوجاؤں گا
پھر جب چاند چمکتا نظر آیا تو کہا یہ ہے میرا رب مگر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا اگر میرے رب نے میر ی رہنمائی نہ کی ہوتی تو میں بھی گمراہ لوگوں میں شامل ہو گیا ہوتا
پھر جب چاند چمکتا دیکھا بولے اسے میرا رب بتاتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ کرتا تو میں بھی انہیں گمراہوں میں ہوتا
پھر جب چاند کو دیکھا کہ چمک رہا ہے تو کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ لیکن جب وہ بھی چھپ گیا تو بول اٹھے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا رستہ نہیں دکھائے گا تو میں ان لوگوں میں ہوجاؤں گا جو بھٹک رہے ہیں
پھر جب چاند کو چمکتے دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھرجب وہ (بھی) غائب ہوگیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: اگر میرا رب مجھے ہدایت نہ فرماتا تو میں بھی ضرور (تمہاری طرح) گمراہوں کی قوم میں سے ہو جاتا،
پھر جب چاند کو چمکتا دیکھا تو کہا کہ پھر یہ رب ہوگا .پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا کہ اگر پروردگار ہی ہدایت نہ دے گا تو میں گمراہوں میں ہوجاؤں گا
پھر جب چاند کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے لیکن جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر مجھ کو میرے رب نے ہدایت نہ کی تو میں گمراه لوگوں میں شامل ہوجاؤں گا
اور جب چاند کو چمکتے ہوئے دیکھا تو کہا یہ میرا پروردگار ہے؟ لیکن جب وہ بھی غروب ہوگیا۔ تو کہا کہ اگر میرا پروردگار میری ہدایت و راہنمائی نہ کرتا رہا تو میں گمراہ لوگوں میں سے ہو جاؤں گا۔
فَلَمَّا رَءَا ٱلشَّمْسَ بَازِغَةًۭ قَالَ هَٰذَا رَبِّى هَٰذَآ أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّآ أَفَلَتْ قَالَ يَٰقَوْمِ إِنِّى بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٧٨﴾
پھر جب آفتاب کو چمکتاہوا دیکھا کہا یہی میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا کہا اے میری قوم میں ان سے بیزار ہوں جنہیں تم الله کا شریک بناتے ہو
پھر جب سورج کو روشن دیکھا تو کہا یہ ہے میرا رب، یہ سب سے بڑا ہے مگر جب وہ بھی ڈوبا تو ابراہیمؑ پکار اٹھا \"اے برادران قوم! میں اُن سب سے بیزار ہوں جنہیں تم خدا کا شریک ٹھیراتے ہو
پھر جب سورج جگمگاتا دیکھا بولے اسے میرا رب کہتے ہو یہ تو ان سب سے بڑا ہے، پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اے قوم میں بیزار ہوں ان چیزوں سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو
پھر جب سورج کو دیکھا کہ جگمگا رہا ہے تو کہنے لگے میرا پروردگار یہ ہے یہ سب سے بڑا ہے۔ مگر جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے لگے لوگو! جن چیزوں کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں
پھر جب سورج کو چمکتے دیکھا (تو) کہا: (کیا اب تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے (کیونکہ) یہ سب سے بڑا ہے؟ پھر جب وہ (بھی) چھپ گیا تو بول اٹھے: اے لوگو! میں ان (سب چیزوں) سے بیزار ہوں جنہیں تم (اﷲ کا) شریک گردانتے ہو،
پھر جب چمکتے ہوئے سورج کو دیکھا تو کہا کہ پھر یہ خدا ہوگا کہ یہ زیادہ بڑا ہے لیکن جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہا کہ اے قوم میں تمہارے شِرک سے بری اور بیزار ہوں
پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے پھر جب وه بھی غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا بےشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں
پھر جب سورج کو چمکتے دیکھا تو کہا یہ میرا پروردگار ہے؟ یہ سب سے بڑا ہے۔ مگر جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہا اے میری قوم! میں اس شرک سے بری و بیزار ہوں جو تم کرتے ہو۔
إِنِّى وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ حَنِيفًۭا ۖ وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿٧٩﴾
سب سے یک سو ہو کر میں نے اپنے منہ کو اسی کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمان اور زمین بنائی اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
میں نے تویکسو ہو کر اپنا رخ اُس ہستی کی طرف کر لیا جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے اور میں ہرگز شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں\"
میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے آسمان اور زمین بنائے ایک اسی کا ہوکر اور میں مشرکین میں نہیں،
میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں
بیشک میں نے اپنا رُخ (ہر سمت سے ہٹا کر) یکسوئی سے اس (ذات) کی طرف پھیر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا فرمایا ہے اور (جان لو کہ) میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں،
میرا رخ تمام تر اس خدا کی طرف ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں باطل سے کنارہ کش ہوں اور مشرکوں میں سے نہیں ہوں
میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا یکسو ہو کر، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
میں ہر طرف سے ہٹ کر اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
وَحَآجَّهُۥ قَوْمُهُۥ ۚ قَالَ أَتُحَٰٓجُّوٓنِّى فِى ٱللَّهِ وَقَدْ هَدَىٰنِ ۚ وَلَآ أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِۦٓ إِلَّآ أَن يَشَآءَ رَبِّى شَيْـًۭٔا ۗ وَسِعَ رَبِّى كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٨٠﴾
اور اس کی قوم نے اس سے جھگڑا کیا اس نے کہا کیا تم مجھ سے الله کے ایک ہونے میں جھگڑتے ہو اور اس نے میری رہنمائی کی ہے اور جنہیں تم شریک کرتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا مگر یہ کہ میرا رب مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے میرے رب نے علم کے لحاظ سے سب چیزوں پر احاطہ کیا ہوا ہے کیا تم سوچتے نہیں
اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی تو اس نے قوم سے کہا \"کیا تم لوگ اللہ کے معاملہ میں مجھ سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ اس نے مجھے راہ راست دکھا دی ہے اور میں تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں سے نہیں ڈرتا، ہاں اگر میرا رب کچھ چاہے تو وہ ضرور ہو سکتا ہے میرے رب کا علم ہر چیز پر چھایا ہوا ہے، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟
اور ان کی قوم ان سے جھگڑے لگی کہا کیا اللہ کے بارے میں مجھ سے جھگڑتے ہو تو وہ مجھے راہ بتا چکا اور مجھے ان کا ڈر نہیں جنہیں تم شریک بتاتے ہو ہاں جو میرا ہی رب کوئی بات چاہے میرے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے
اور ان کی قوم ان سے بحث کرنے لگی تو انہوں نے کہا کہ تم مجھ سے خدا کے بارےمیں (کیا) بحث کرتے ہو اس نے تو مجھے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے۔ اور جن چیزوں کو تم اس کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا۔ ہاں جو میرا پروردگار چاہے۔ میرا پروردگار اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ کیا تم خیال نہیں کرتے۔
اور ان کی قوم ان سے بحث و جدال کرنے لگی (تو) انہوں نے کہا: بھلا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو حالانکہ اس نے مجھے ہدایت فرما دی ہے، اور میں ان (باطل معبودوں) سے نہیں ڈرتا جنہیں تم اس کا شریک ٹھہرا رہے ہو مگر (یہ کہ) میرا رب جو کچھ (ضرر) چاہے (پہنچا سکتا ہے)۔ میرے رب نے ہر چیز کو (اپنے) علم سے احاطہ میں لے رکھا ہے، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے،
اور جب ان کی قوم نے ان سے کٹ حجتی کی تو کہا کہ کیا مجھ سے خدا کے بارے میں بحث کررہے ہو جس نے مجھے ہدایت دے دی ہے اور میں تمہارے شریک کردہ خداؤں سے بالکل نہیں ڈرتا ہوں .مگر یہ کہ خود میرا خدا کوئی بات چاہے کہ اس کا علم ہر شے سے وسیع تر ہے کیا یہ بات تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ہے
اور ان سے ان کی قوم نے حجت کرنا شروع کیا، آپ نے فرمایا کیا تم اللہ کے معاملہ میں مجھ سے حجت کرتے ہو حاﻻنکہ اس نے مجھ کو طریقہ بتلا دیا ہے اور میں ان چیزوں سے جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو نہیں ڈرتا ہاں اگر میرا پروردگار ہی کوئی امر چاہے میرا پروردگار ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا تم پھر بھی خیال نہیں کرتے
اور ان کی قوم ان سے بحث کرنے لگی۔ فرمایا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہو؟ حالانکہ وہ مجھے ہدایت دے چکا ہے اور میں ان سے نہیں ڈرتا جنہیں تم خدا کا شریک ٹھہراتے ہو۔ مگر یہ کہ میرا پروردگار کوئی بات چاہے میرا پروردگار علم کے اعتبار سے ہر چیز پر حاوی اور محیط ہے کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے؟
وَكَيْفَ أَخَافُ مَآ أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِۦ عَلَيْكُمْ سُلْطَٰنًۭا ۚ فَأَىُّ ٱلْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِٱلْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨١﴾
اور تمہارے شریکوں سے کیوں ڈروں حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڑرتے کہ الله کا شریک ٹھیراتے ہو اس چیز کو جس کی الله نے تم پر کوئی دلیل نہیں اتاری اگر تم کو کچھ سمجھ ہے تو (بتاؤ) دونوں جماعتوں میں سے امن کا زیادہ مستحق کون ہے
اور آخر میں تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں سے کیسے ڈروں جبکہ تم اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو خدائی میں شریک بناتے ہوئے نہیں ڈرتے جن کے لیے اس نے تم پر کوئی سند نازل نہیں کی ہے؟ ہم دونوں فریقوں میں سے کون زیادہ بے خوفی و اطمینان کا مستحق ہے؟ بتاؤ اگر تم کچھ علم رکھتے ہو
اور میں تمہارے شریکوں سے کیونکر ڈروں اور تم نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کا شریک اس کو ٹھہرایا جس کی تم پر اس نے کوئی سند نہ اتاری، تو دونوں گروہوں میں امان کا زیادہ سزا وار کون ہے اگر تم جانتے ہو،
بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکرڈروں جب کہ تم اس سے نہیں ڈرتے کہ خدا کے ساتھ شریک بناتے ہو جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ اب دونوں فریق میں سے کون سا فریق امن (اور جمعیت خاطر) کا مستحق ہے۔ اگر سمجھ رکھتے ہو (تو بتاؤ)
اور میں ان (معبودانِ باطلہ) سے کیونکر خوفزدہ ہوسکتا ہوں جنہیں تم (اﷲ کا) شریک ٹھہراتے ہو درآنحالیکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اﷲ کے ساتھ (بتوں کو) شریک بنا رکھا ہے (جبکہ) اس نے تم پر اس (شرک) کی کوئی دلیل نہیں اتاری (اب تم ہی جواب دو!) سو ہر دو فریق میں سے (عذاب سے) بے خوف رہنے کا زیادہ حق دار کون ہے؟ اگر تم جانتے ہو،
اور میں کس طرح تمہارے خداؤں سے ڈر سکتا ہوں جب کہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے ہو کہ تم نے ان کو خدا کا شریک بنادیا ہے جس کے بارے میں خدا کی طرف سے کوئی دلیل نہیں نازل ہوئی ہے تو اب دونوں فریقوں میں کون زیادہ امن و سکون کا حقدار ہے اگر تم جاننے والے ہو تو بتاؤ
اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا ہے حاﻻنکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی، سو ان دو جماعتوں میں سے امن کا زیاده مستحق کون ہے اگر تم خبر رکھتے ہو
اور میں بھلا ان سے کس طرح ڈروں جن کو تم خدا کا شریک ٹھہراتے ہو۔ جب کہ تم اس سے نہیں ڈرتے کہ تم نے ایسی چیزوں کو خدا کا شریک بنا رکھا ہے۔ جن کے متعلق اس نے تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں بھیجی ہے۔ سو دونوں گروہوں میں سے کون امن و اطمینان کا زیادہ حقدار ہے (بتاؤ) اگر تم کچھ علم رکھتے ہو؟
ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَلَمْ يَلْبِسُوٓا۟ إِيمَٰنَهُم بِظُلْمٍ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٨٢﴾
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں شرک نہیں ملایا امن انہیں کے لیے ہے اور وہی راہ راست پر ہیں
حقیقت میں تو امن انہی کے لیے ہے اور راہ راست پر وہی ہیں جو ایمان لائے اور جنہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں کیا\"
وہ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں کے لیے امان ہے اور وہی راہ پر ہیں،
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے امن (اور جمعیت خاطر) ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کے لئے امن (یعنی اُخروی بے خوفی) ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں،
جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا ان ہی کے لئے امن وسکون ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں
جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے، ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راه راست پر چل رہے ہیں
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا انہی کے لئے امن و امان ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔
وَتِلْكَ حُجَّتُنَآ ءَاتَيْنَٰهَآ إِبْرَٰهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَٰتٍۢ مَّن نَّشَآءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌۭ ﴿٨٣﴾
اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی ہم جس کے چاہیں درجے بلند کرتے ہیں بے شک تیرا رب حکمت والا جاننے والا ہے
یہ تھی ہماری وہ حجت جو ہم نے ابراہیمؑ کو اس کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی ہم جسے چاہتے ہیں بلند مرتبے عطا کرتے ہیں حق یہ ہے کہ تمہارا رب نہایت دانا اور علیم ہے
اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم پر عطا فرمائی، ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں بیشک تمہارا رب علم و حکمت والا ہے
اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے میں عطا کی تھی۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کردیتے ہیں۔ بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے
اور یہی ہماری (توحید کی) دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی (مخالف) قوم کے مقابلہ میں دی تھی۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کر دیتے ہیں۔ بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے،
یہ ہماری دلیل ہے جسے ہم نے ابراہیم علیھ السّلامکو ان کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی اور ہم جس کو چاہتے ہیں اس کے درجات کو بلند کردیتے ہیں . بیشک تمہارا پروردگار صاحب هحکمت بھی ہے اور باخبر بھی ہے
اور یہ ہماری حجت تھی وه ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلے میں دی تھی ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں۔ بےشک آپ کا رب بڑا حکمت واﻻ بڑا علم واﻻ ہے
یہ تھی ہماری وہ دلیل جو ہم نے ابراہیم (ع) کو ان کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی تھی۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں آپ کا پروردگار بڑا حکمت والا، بڑا جاننے والا ہے۔
وَوَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِۦ دَاوُۥدَ وَسُلَيْمَٰنَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٨٤﴾
اور ہم نے ابراھیم کو اسحاق اور یعقوب بخشا ہم نے سب کو ہدایت دی اور اس سے پہلے ہم نے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون ہیں اور اسی طرح ہم نیکو کاروں کو بدلہ دیتے ہیں
پھر ہم نے ابراہیمؑ کو اسحاقؑ اور یعقوبؑ جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو راہ راست دکھائی (وہی راہ راست جو) اس سے پہلے نوحؑ کو دکھائی تھی اور اُسی کی نسل سے ہم نے داؤدؑ، سلیمانؑ، ایوبؑ، یوسفؑ، موسیٰؑ اور ہارونؑ کو (ہدایت بخشی) اِس طرح ہم نیکو کاروں کو ان کی نیکی کا بدلہ دیتے ہیں
اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے، ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور میں اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو، اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو،
اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب بخشے۔ (اور) سب کو ہدایت دی۔ اور پہلے نوح کو بھی ہدایت دی تھی اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو بھی۔ اور ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلا دیا کرتے ہیں
اور ہم نے ان (ابراہیم علیہ السلام) کو اسحاق اور یعقوب (بیٹا اور پوتا علیھما السلام) عطا کئے، ہم نے (ان) سب کو ہدایت سے نوازا، اور ہم نے (ان سے) پہلے نوح (علیہ السلام) کو (بھی) ہدایت سے نوازا تھا اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسٰی اور ہارون (علیھم السلام کو بھی ہدایت عطا فرمائی تھی)، اور ہم اسی طرح نیکو کاروں کو جزا دیا کرتے ہیں،
اور ہم نے ابراہیم علیھ السّلامکو اسحاق علیھ السّلامو یعقوب علیھ السّلامدئیے اور سب کو ہدایت بھی دی اور اس کے پہلے نوح علیھ السّلامکو ہدایت دی اور پھر ابراہیم علیھ السّلامکی اولاد میں داؤد علیھ السّلام ,سلیمان علیھ السّلامًایوب علیھ السّلامً یوسف علیھ السّلام,موسٰی علیھ السّلام ,اور ہارون علیھ السّلامقرار دئیے اور ہم ِسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں
اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانہ میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اوﻻد میں سے داؤد کو اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
اور ہم نے انہیں اسحاق جیسا (بیٹا) اور یعقوب (جیسا پوتا) عطا فرمایا۔ ہر ایک کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی۔ اور ان (نوح یا ابراہیم) کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ، ہارون کو (بھی ہدایت دی) اور اسی طرح ہم نیکوکاروں کو جزا دیا کرتے ہیں۔
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّۭ مِّنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٨٥﴾
اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس سب نیکو کاروں سے ہیں
(اُسی کی اولاد سے) زکریاؑ، یحییٰؑ، عیسیٰؑ اور الیاسؑ کو (راہ یاب کیا) ہر ایک ان میں سے صالح تھا
اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں
اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو بھی۔ یہ سب نیکوکار تھے
اور زکریا اور یحیٰی اور عیسٰی اور الیاس (علیھم السلام کو بھی ہدایت بخشی)۔ یہ سب نیکو کار (قربت اور حضوری والے) لوگ تھے،
اور زکریا علیھ السّلام,یحیٰی علیھ السّلام,عیسٰی علیھ السّلاماور الیاس علیھ السّلام کو بھی رکھا جو سب کے سب نیک کرداروں میں تھے
اور (نیز) زکریا کو اور یحيٰ کو اور عیسیٰ کو اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں سے تھے
اور زکریا، یحییٰ، عیسیٰ اور الیاس کو (بھی ہم نے ہدایت دی) جو سب صالحین میں سے تھے۔
وَإِسْمَٰعِيلَ وَٱلْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًۭا ۚ وَكُلًّۭا فَضَّلْنَا عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٨٦﴾
اور اسماعیل اورالیسع اوریونس اور لوط او رہم نے سب کو سارے جہان والوں پر بزرگی دی
(اسی کے خاندان سے) اسماعیلؑ، الیسعؑ، اور یونسؑ اور لوطؑ کو (راستہ دکھایا) اِن میں سے ہر ایک کو ہم نے تمام دنیا والوں پر فضیلت عطا کی
اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو، اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی
اور اسمٰعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی
اور اسمٰعیل اور الیسع اور یونس اور لوط (علیھم السلام کو بھی ہدایت سے شرف یاب فرمایا)، اور ہم نے ان سب کو (اپنے زمانے کے) تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی،
اور اسماعیل علیھ السّلام, الیسع علیھ السّلام ,یونس علیھ السّلام اور لوط علیھ السّلام بھی بنائے اور سب کو عالمین سے افضل و بہتر بنایا
اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی
اور اسماعیل، یسع، یونس اور لوط کو (بھی ہدایت دی) اور ان سب کو ہم نے تمام جہانوں پر فضیلت دی۔
وَمِنْ ءَابَآئِهِمْ وَذُرِّيَّٰتِهِمْ وَإِخْوَٰنِهِمْ ۖ وَٱجْتَبَيْنَٰهُمْ وَهَدَيْنَٰهُمْ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٨٧﴾
اور ان کے باپ دادوں اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بعضوں کو ہم نے ہدایت دی اور ہم نے انہیں پسند کیا اور سیدھی راہ پر چلایا
نیز ان کے آبا و اجداد اور ان کی اولاد اور ان کے بھائی بندوں میں سے بہتوں کو ہم نے نوازا، انہیں اپنی خدمت کے لیے چن لیا اور سیدھے راستے کی طرف اُن کی رہنمائی کی
اور کچھ ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی،
اور بعض بعض کو ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بھی۔ اور ان کو برگزیدہ بھی کیا تھا اور سیدھا رستہ بھی دکھایا تھا
اور ان کے آباؤ (و اجداد) اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی (بعض کو ایسی فضیلت عطا فرمائی) اور ہم نے انہیں (اپنے لطفِ خاص اور بزرگی کے لئے) چن لیا تھا اور انہیں سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرما دی تھی،
اور پھر ان کے باپ دادا ,اولاد اور برادری میں سے اور خود انہیں بھی منتخب کیا اور سب کو سیدھے راستہ کی ہدایت کردی
اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اوﻻد کو اور کچھ بھائیوں کو، اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راه راست کی ہدایت کی
اور ان کے آباء و اجداد اور اولاد اور بھائیوں میں سے بھی (کچھ کو ہدایت دی) اور ہم نے انہیں منتخب کیا اور سیدھے راستے کی ہدایت دی۔
ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٨٨﴾
یہ الله کی ہدایت ہے اپنے بندوں کو جسے چاہے اس پر چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ شرک کرتے تو البتہ جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب کچھ ضائع ہو جاتا
یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ساتھ وہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے لیکن اگر کہیں ان لوگوں نے شرک کیا ہوتا تو ان کا سب کیا کرایا غارت ہو جاتا
یہ اللہ کی ہدایت ہے کہ اپنے بندوں میں جسے چاہے دے، اور اگر وہ شرک کرتے تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا،
یہ خدا کی ہدایت ہے اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہے چلائے۔ اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہوجاتے
یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے، اور اگر (بالفرض) یہ لوگ شرک کرتے تو ان سے وہ سارے اعمالِ (خیر) ضبط (یعنی نیست و نابود) ہو جاتے جو وہ انجام دیتے تھے،
یہی خدا کی ہدایت ہے جسے جس بندے کو چاہتا ہے عطا کردیتاہے اور اگر یہ لوگ شرک اختیار کرلیتے تو ان کے بھی سارے اعمال برباد ہوجاتے
اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اور اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وه سب اکارت ہوجاتے
یہ اللہ کی خاص ہدایت ہے جس کے ذریعے سے وہ بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے راہنمائی کرتا ہے اور اگر انہوں نے شرک کیا ہوتا تو ان کے وہ سب عمل برباد ہو جاتے جو وہ کیا کرتے تھے۔
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰٓؤُلَآءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًۭا لَّيْسُوا۟ بِهَا بِكَٰفِرِينَ ﴿٨٩﴾
یہی لوگ تھے جنہیں ہم نے کتاب اور شریعت اور نبوت دی تھی پھر اگر مکہ والے ان باتو ں کو نہ مانیں تو ہم نے ان باتو ں کے ماننے کے لیے ایسے لوگ مقرر کر دیے جوان کے منکر نہیں ہیں
وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی اب اگر یہ لوگ اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں تو (پروا نہیں) ہم نے کچھ اور لوگوں کو یہ نعمت سونپ دی ہے جو اس سے منکر نہیں ہیں
یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو اگر یہ لوگ اس سے منکر ہوں تو ہم نے اس کیلئے ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں
یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم (شریعت) اور نبوت عطا فرمائی تھی۔ اگر یہ (کفار) ان باتوں سے انکار کریں تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کے لئے) ایسے لوگ مقرر کردیئے ہیں کہ وہ ان سے کبھی انکار کرنے والے نہیں
(یہی) وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمِ (شریعت) اور نبوّت عطا فرمائی تھی۔ پھر اگر یہ لوگ (یعنی کفّار) ان باتوں سے انکار کر دیں تو بیشک ہم نے ان (باتوں) پر (ایمان لانے کے لیے) ایسی قوم کو مقرر کردیا ہے جو ان سے انکار کرنے والے نہیں (ہوں گے)،
یہی وہ افراد ہیں جنہیں ہم نے کتاب ,حکومت اور نبوت عطا کی ہے . اب اگر یہ لوگ ان باتوں کا بھی انکار کرتے ہیں تو ہم نے ان باتوں کا ذمہ دار ایک ایسی قوم کو بنایا ہے جو انکار کرنے والی نہیں ہے
یہ لوگ ایسے تھے کہ ہم نے ان کو کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی تھی سو اگر یہ لوگ نبوت کا انکار کریں تو ہم نے اس کے لئے ایسے بہت سے لوگ مقرر کردیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں ہیں
یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے کتاب کا حکم اور نبوت عطا کی اب اگر یہ (مکہ والے) لوگ ان چیزوں کا انکار کرتے ہیں تو کوئی پروا نہیں ہے ہم نے ان چیزوں کا ذمہ دار ان لوگوں کو بنایا ہے جو انکار کرنے والے نہیں ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۖ فَبِهُدَىٰهُمُ ٱقْتَدِهْ ۗ قُل لَّآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَٰلَمِينَ ﴿٩٠﴾
یہ وہ لوگ تھے جنہیں الله نے ہدایت دی سو تو ان کے طریقہ پر چل کہہ دو میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا یہ تو جہان والوں کے لیے محض نصیحت ہے
اے محمدؐ! وہی لوگ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے، انہی کے راستہ پر تم چلو، اور کہہ دو کہ میں (اس تبلیغ و ہدایت کے) کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، یہ تو ایک عام نصیحت ہے تمام دنیا والوں کے لیے
یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو
یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی تھی تو تم انہیں کی ہدایت کی پیروی کرو۔ کہہ دو کہ میں تم سے اس (قرآن) کا صلہ نہیں مانگتا۔ یہ تو جہان کے لوگوں کے لئےمحض نصیحت ہے
(یہی) وہ لوگ (یعنی پیغمبرانِ خدا) ہیں جنہیں اﷲ نے ہدایت فرمائی ہے پس (اے رسولِ آخر الزمان!) آپ ان کے (فضیلت والے سب) طریقوں (کو اپنی سیرت میں جمع کر کے ان) کی پیروی کریں (تاکہ آپ کی ذات میں ان تمام انبیاء و رسل کے فضائل و کمالات یکجا ہوجائیں)، آپ فرما دیجئے: (اے لوگو!) میں تم سے اس (ہدایت کی فراہمی پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو صرف جہان والوں کے لئے نصیحت ہے،
یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے لہذا آپ بھی اسی ہدایت کے راستہ پر چلیں اور کہہ دیجئے کہ ہم تم سے اس کار تبلیغ و ہدایت کا کوئی اجر نہیں چاہتے ہیں یہ قرآن تو عالمین کی یاددہانی کا ذریعہ ہے
یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیئے آپ کہہ دیجیئے کہ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں چاہتا یہ تو صرف تمام جہان والوں کے واسطے ایک نصیحت ہے
یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی ہے سو آپ بھی ان کے راستہ اور طریقہ پر چلیں۔ کہہ دیجئے کہ میں اس پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا وہ (قرآن) تو تمام عالمین کے لئے نصیحت ہے۔
وَمَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦٓ إِذْ قَالُوا۟ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَىٰ بَشَرٍۢ مِّن شَىْءٍۢ ۗ قُلْ مَنْ أَنزَلَ ٱلْكِتَٰبَ ٱلَّذِى جَآءَ بِهِۦ مُوسَىٰ نُورًۭا وَهُدًۭى لِّلنَّاسِ ۖ تَجْعَلُونَهُۥ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًۭا ۖ وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُوٓا۟ أَنتُمْ وَلَآ ءَابَآؤُكُمْ ۖ قُلِ ٱللَّهُ ۖ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِى خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ ﴿٩١﴾
اور انہوں نے الله کو صحیح طور پر نہیں پہچانا جب انہوں نے کہا الله نے کسی انسان پر کوئی چیز نہیں اتاری تھی جو لوگو ں کے واسطے روشنی اور ہدایت تھی جسے تم نے ورق ورق کر کےد کھلا یا اوربہت سی باتو ں کو چھپا رکھا اور تمہیں وہ چیزیں سکھائیں جنہیں تم اور تمہارے باپ دااد نہیں جانتے تھے تو کہہ دو الله ہی نے اتاری تھی پھرانہیں چھوڑ دو کہ اپنی بحث میں کھیلتے رہیں
ان لوگوں نے اللہ کا بہت غلط اندازہ لگایا جب کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا ہے ان سے پوچھو، پھر وہ کتاب جسے موسیٰؑ لایا تھا، جو تمام انسانوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی، جسے تم پارہ پارہ کر کے رکھتے ہو، کچھ دکھاتے ہو اور بہت کچھ چھپا جاتے ہو، اور جس کے ذریعہ سے تم کو وہ علم دیا گیا جو نہ تمہیں حاصل تھا اور نہ تمہارے باپ دادا کو، آخر اُس کا نازل کرنے والا کون تھا؟ بس اتنا کہہ دو کہ اللہ، پھر اُنہیں اپنی دلیل بازیوں سے کھیلنے کے لیے چھوڑ دو
اور یہود نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی جب بولے ا لله نے کسی آدمی پر کچھ نہیں اتارا، تم فرماؤ کس نے اُتاری وہ کتاب جو موسیٰ لائے تھے روشنی اور لوگوں کے لیے ہدایت جس کے تم نے الگ الگ کاغذ بنالیے ظاہر کرتے ہو اور بہت سے چھپالیتے ہو اور تمہیں وہ سکھایا جاتا ہے جو نہ تم کو معلوم تھا نہ تمہارے باپ دادا کو، اللہ کہو پھر انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگی میں انہیں کھیلتا
اور ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی جاننی چاہیئے تھی نہ جانی۔ جب انہوں نے کہا کہ خدا نے انسان پر (وحی اور کتاب وغیرہ) کچھ بھی نازل نہیں کیا۔ کہو جو کتاب موسیٰ لے کر آئے تھے اسے کس نے نازل کیا تھا جو لوگوں کے لئے نور اور ہدایت تھی اور جسے تم نے علیحدہ علیحدہ اوراق (پر نقل) کر رکھا ہے ان (کے کچھ حصے) کو تو ظاہر کرتے ہو اور اکثر کو چھپاتے ہو۔ اور تم کو وہ باتیں سکھائی گئیں جن کو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔ کہہ دو (اس کتاب کو) خدا ہی نے (نازل کیا تھا) پھر ان کو چھوڑ دیا کہ اپنی بیہودہ بکواس میں کھیلتے رہیں
اور انہوں نے (یعنی یہود نے) اﷲ کی وہ قدر نہ جانی جیسی قدر جاننا چاہیے تھی، جب انہوں نے یہ کہہ (کر رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار کر) دیا کہ اﷲ نے کسی آدمی پر کوئی چیز نہیں اتاری۔ آپ فرما دیجئے: وہ کتاب کس نے اتاری تھی جو موسٰی (علیہ السلام) لے کر آئے تھے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت تھی؟ تم نے جس کے الگ الگ کاغذ بنا لئے ہیں تم اسے (لوگوں پر) ظاہر (بھی) کرتے ہو اور (اس میں سے) بہت کچھ چھپاتے (بھی) ہو، اور تمہیں وہ (کچھ) سکھایا گیا ہے جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا، آپ فرما دیجئے: (یہ سب) اﷲ (ہی کا کرم ہے) پھر آپ انہیں (ان کے حال پر) چھوڑ دیں کہ وہ اپنی خرافات میں کھیلتے رہیں،
اور ان لوگوں نے واقعی خدا کی قدر نہیں کی جب کہ یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نہیں نازل کیا ہے تو ان سے پوچھئے کہ یہ کتاب جو موسٰی علیھ السّلاملے کر آئے تھے جو نور اور لوگوں کے لئے ہدایت تھی اور جسے تم نے چند کاغذات بنادیا ہے اور کچھ حصّہ ظاہر کیا اور کچھ چھپادیا حالانکہ اس کے ذریعہ تمہیں وہ سب بتادیا گیا تھا جو تمہارے باپ دادا کو بھی نہیں معلوم تھا یہ سب کس نے نازل کیا ہے اب آپ کہہ دیجئے کہ وہ وہی اللہ ہے اور پھر انہیں چھوڑ دیجئے یہ اپنی بکواس میں کھیلتے پھریں
اور ان لوگوں نے، اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی آپ یہ کہیئے کہ وه کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ ﻻئے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وه نور ہے اور لوگوں کے لئے وه ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا ہے جن کو ﻇاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہ جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے۔ آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ نے نازل فرمایا ہے پھر ان کو ان کے خرافات میں کھیلتے رہنے دیجیئے
ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جس طرح قدر کرنے کا حق تھا۔ جب انہوں نے یہ کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی ان سے کہیے کہ وہ کتاب کس نے نازل کی تھی جسے موسیٰ لے کر آئے تھے؟ جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت (کا ذریعہ) تھی؟ جسے تم نے ورق ورق کر رکھا ہے۔ اس کا کچھ حصہ تو تم ظاہر کرتے ہو (مگر) بہت سا حصہ چھپاتے ہو۔ حالانکہ تمہیں وہ باتیں سکھائی گئیں ہیں جو نہ تمہیں معلوم تھیں اور نہ تمہارے باپ دادا کو کہیے اللہ نے (وہ کتاب نازل کی تھی)۔ پھر ان کو چھوڑ دیجیے کہ وہ اپنی بے ہودہ نکتہ چینی میں کھیلتے رہیں۔
وَهَٰذَا كِتَٰبٌ أَنزَلْنَٰهُ مُبَارَكٌۭ مُّصَدِّقُ ٱلَّذِى بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ ٱلْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿٩٢﴾
اور یہ کتاب جسے ہم نے اتارا ہےبرکت والی ہے ان کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے تھیں اور تاکہ تو مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائے اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہی اس پر ایمان لاتے ہیں اور وہی اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں
(اُسی کتاب کی طرح) یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی خیر و برکت والی ہے اُس چیز کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آئی تھی اور اس لیے نازل کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ سے تم بستیوں کے اِس مرکز (یعنی مکہ) اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو متنبہ کرو جو لو گ آخرت کو مانتے ہیں وہ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں
اور یہ ہے برکت والی کتاب کہ ہم نے اُتاری تصدیق فرماتی ان کتابوں کی جو آگے تھیں اور اس لیے کہ تم ڈر سناؤ سب بستیوں کے سردار کو اور جو کوئی سارے جہاں میں اس کے گرد ہیں اور جو آخرت پر ایمان لاتے ہیں اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں،
اور (ویسی ہی) یہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت جو اپنے سے پہلی (کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے اور (جو) اس لئے (نازل کی گئی ہے) کہ تم مکے اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو آگاہ کردو۔ اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کی پوری خبر رکھتے ہیں
اور یہ (وہ) کتاب ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے، بابرکت ہے، جو کتابیں اس سے پہلے تھیں ان کی (اصلاً) تصدیق کرنے والی ہے۔ اور (یہ) اس لئے (نازل کی گئی ہے) کہ آپ (اولاً) سب (انسانی) بستیوں کے مرکز (مکّہ) والوں کو اور (ثانیاً ساری دنیا میں) اس کے ارد گرد والوں کو ڈر سنائیں، اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اس پر وہی ایمان لاتے ہیں اور وہی لوگ اپنی نماز کی پوری حفاظت کرتے ہیں،
اور یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے یہ بابرکت ہے اور اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور یہ اس لئے ہے کہ آپ مکّہ اور اس کے اطراف والوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنی نماز کی پابندی کرتے ہیں
اور یہ بھی ایسی ہی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور تاکہ آپ مکہ والوں کو اور آس پاس والوں کو ڈرائیں۔ اور جو لوگ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ایسے لوگ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور وه اپنی نماز پر مداومت رکھتے ہیں
اور یہ وہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے جو اپنے سے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے (اس لئے نازل کی ہے) کہ تم مکہ اور اس کے اطراف و جوانب والے لوگوں کو ڈراؤ۔ اور جو لوگ قیامت پر ایمان رکھتے ہیں (اسے برحق) مانتے ہیں وہ اس (قرآن) پر بھی ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں پر پابندی کرتے ہیں۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِىَ إِلَىَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَىْءٌۭ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلظَّٰلِمُونَ فِى غَمَرَٰتِ ٱلْمَوْتِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ بَاسِطُوٓا۟ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوٓا۟ أَنفُسَكُمُ ۖ ٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ ٱلْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ غَيْرَ ٱلْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ ءَايَٰتِهِۦ تَسْتَكْبِرُونَ ﴿٩٣﴾
اور اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو الله پربہتان باندھے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے حالانکہ اس پر وحی نہ اتری ہو اور جو کہے میں بھی ایسی چیز اتار سکتا ہوں جیسی کہ الله نے اتاری ہے اور اگر تو دیکھے جس وقت ظالم موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھانے والےہوں گے کہ اپنی جانوں کو نکالو آج تمہیں ذلت کا عذاب ملے گا اس سبب سے کہ تم الله پر جھوٹی باتیں کہتے تھے اور اس کی آیتوں کے ماننے سے تکبر کرتے تھے
اور اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑے، یا کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے درآں حالیکہ اس پر کوئی وحی نازل نہ کی گئی ہو، یا جو اللہ کی نازل کردہ چیز کے مقابلہ میں کہے کہ میں بھی ایسی چیز نازل کر کے دکھا دوں گا؟ کاش تم ظالموں کو اس حالت میں دیکھ سکو جب کہ وہ سکرات موت میں ڈبکیاں کھا رہے ہوتے ہیں اور فرشتے ہاتھ بڑھا بڑھا کر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ \"لاؤ، نکالو اپنی جان، آج تمہیں اُن باتوں کی پاداش میں ذلت کا عذاب دیا جائے گا جو تم اللہ پر تہمت رکھ کر ناحق بکا کرتے تھے اور اُس کی آیات کے مقابلہ میں سرکشی دکھاتے تھے\"
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا کہے مجھے وحی ہوئی اور اسے کچھ وحی نہ ہوئی اور جو کہے ابھی میں اُتارتا ہوں ایسا جیسا اللہ نے اُتارا اور کبھی تم دیکھوں جس وقت ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور فرشتے ہاتھ پھیلاتے ہوئے ہیں کہ نکالو اپنی جانیں، آج تمہیں خواری کا عذاب دیا جائے گا بدلہ اس کا کہ اللہ پر جھوٹ لگاتے تھے اور اس کی آیتوں سے تکبر کرتے،
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے۔ یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور جو یہ کہے کہ جس طرح کی کتاب خدا نے نازل کی ہے اس طرح کی میں بھی بنا لیتا ہوں۔ اور کاش تم ان ظالم (یعنی مشرک) لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں اور فرشتے (ان کی طرف عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو اپنی جانیں۔ آج تم کو ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس لئے کہ تم خدا پر جھوٹ بولا کرتے تھے اور اس کی آیتوں سے سرکشی کرتے تھے
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے یا (نبوت کا جھوٹا دعوٰی کرتے ہوئے یہ) کہے کہ میری طرف وحی کی گئی ہے حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہ کی گئی ہو اور (اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا) جو (خدائی کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے یہ) کہے کہ میں (بھی) عنقریب ایسی ہی (کتاب) نازل کرتا ہوں جیسی اللہ نے نازل کی ہے۔ اور اگر آپ (اس وقت کا منظر) دیکھیں جب ظالم لوگ موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں گے اور فرشتے (ان کی طرف) اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہوں گے اور (ان سے کہتے ہوں گے:) تم اپنی جانیں جسموں سے نکالو۔ آج تمہیں سزا میں ذلّت کا عذاب دیا جائے گا۔ اس وجہ سے کہ تم اﷲ پر ناحق باتیں کیا کرتے تھے اور تم اس کی آیتوں سے سرکشی کیا کرتے تھے،
اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کے نازل کئے بغیر یہ کہہ دے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے اور جو یہ کہہ دے کہ میں بھی خدا کی طرح باتیں نازل کرسکتا ہوں اور اگر آپ دیکھتے کہ ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور ملائکہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہیں کہ اب اپنی جان نکال دو کہ آج تمہیں تمہارے جھوٹے بیانات اور الزامات پر رسوائی کا عذاب دیا جائے گا کہ تم آیات خدا سے انکار اور استکبار کررہے تھے
اور اس شخص سے زیاده کون ﻇالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ تہمت لگائے یا یوں کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حاﻻنکہ اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آئی اور جو شخص یوں کہے کہ جیسا کلام اللہ نے نازل کیا ہے اسی طرح کا میں بھی ﻻتا ہوں اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ﻇالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو۔ آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے، اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے
اور اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو خدا پر جھوٹا بہتان باندھے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حالانکہ اس پر کوئی وحی نہ کی گئی ہو اور (اس سے بڑا ظالم کون ہے) جو کہے کہ جیسا کلام اللہ نے نازل کیا ہے ایسا میں بھی نازل کروں گا۔ (یعنی نازل کر سکتا ہوں) اے کاش! تم وہ منظر دیکھو جب کہ ظالم لوگ موت کے سکرات (سختیوں) میں ہوں گے اور موت والے فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہوں گے (اور کہیں گے) اپنی روحوں کو ان (سکرات) سے نکالو۔ آج تمہیں ذلت آمیز عذاب کیا جائے گا تمہارے خدا کے بارے میں غلط باتیں کرنے اور اس کی آیتوں کے مقابلہ میں تکبر کرنے کی پاداش میں۔
وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَٰدَىٰ كَمَا خَلَقْنَٰكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَٰكُمْ وَرَآءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَآءَكُمُ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَٰٓؤُا۟ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴿٩٤﴾
اور البتہ تم ہمارے پاس ایک ایک ہو کر آ گئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی دفعہ پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا وہ اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے ہو اور تمہارے ساتھ ان کی سفارش کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جنہیں تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے معاملےمیں شریک ہیں تمہارا آپس میں قطع تعلق ہو گیا ہے اور جو تم خیال کرتے تھے وہ سب جاتا رہا
(اور اللہ فرمائے گا) \"لو اب تم ویسے ہی تن تنہا ہمارے سامنے حاضر ہوگئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا تھا، جو کچھ ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے ہو، اور اب ہم تمہارے ساتھ تمہارے اُن سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ تمہارے کام بنانے میں ان کا بھی کچھ حصہ ہے، تمہارے آپس کے سب رابطے ٹوٹ گئے اور وہ سب تم سے گم ہوگئے جن کا تم زعم رکھتے تھے\"
اور بیشک تم ہمارے پاس اکیلے آئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے جو مال و متاع ہم نے تمہیں دیا تھا اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے جن کا تم اپنے میں ساجھا بتاتے تھے بیشک تمہارے آپس کی ڈور کٹ گئی اور تم سے گئے جو دعوے کرتے تھے
اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے اکیلے ہمارے پاس آئے اور جو (مال ومتاع) ہم نے تمہیں عطا فرمایا تھا وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے (شفیع اور ہمارے) شریک ہیں۔ (آج) تمہارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہوگئے اور جو دعوے تم کیا کرتے تھے سب جاتے رہے
اور بیشک تم (روزِ قیامت) ہمارے پاس اسی طرح تنہا آؤ گے جیسے ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ (تنہا) پیدا کیا تھا اور (اموال و اولاد میں سے) جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا تھا وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آؤ گے، اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھیں گے جن کی نسبت تم (یہ) گمان کرتے تھے کہ وہ تمہارے (معاملات) میں ہمارے شریک ہیں۔ بیشک (آج) تمہارا باہمی تعلق (و اعتماد) منقطع ہوگیا اور وہ (سب) دعوے جو تم کیا کرتے تھے تم سے جاتے رہے،
اور بالآخر تم اسی طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ تمہیں دیا تھا سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارش کرنے والوں کو بھی نہیں دیکھتے جنہیں تم نے اپنے لئے خدا کا شریک بنایا تھا. تمہارے ان کے تعلقات قطع ہوگئے اور تمہارا خیال تم سے غائب ہوگیا
اور تم ہمارے پاس تنہا تنہا آگئے جس طرح ہم نے اول بار تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے اور ہم تو تمہارے ہمراه تمہارے ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعویٰ رکھتے تھے کہ وه تمہارے معاملے میں شریک ہیں۔ واقعی تمہارے آپس میں تو قطع تعلق ہوگیا اور وه تمہارا دعویٰ سب تم سے گیا گزرا ہوا
اور تم اسی طرح ہماری بارگاہ میں تن تنہا آئے ہو جس طرح ہم نے پہلی بار تمہیں پیدا کیا تھا۔ اور اپنے پیچھے چھوڑ آئے جو کچھ ساز و سامان ہم نے تمہیں عطا کیا تھا۔ اور (آج) ہم تمہارے ساتھ وہ سفارشی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم گمان کرتے تھے کہ وہ تمہارے معاملہ میں ہمارے شریک ہیں؟ (آج) تمہارے باہمی تعلقات منقطع ہوگئے اور جو تمہارا گمان فاسد تھا وہ غائب ہوگیا۔
۞ إِنَّ ٱللَّهَ فَالِقُ ٱلْحَبِّ وَٱلنَّوَىٰ ۖ يُخْرِجُ ٱلْحَىَّ مِنَ ٱلْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ ٱلْمَيِّتِ مِنَ ٱلْحَىِّ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ ﴿٩٥﴾
بے شک الله دانے اور گٹھلی کا پھاڑنے والا ہے مردہ سے زندہ کو نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ نکالنے والا ہے الله یہی ہے پھر کدھر الٹے پھرے جا رہے ہو
دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والا اللہ ہے وہی زندہ کو مُردہ سے نکالتا ہے اور وہی مُردہ کو زندہ سے خارج کرتا ہے یہ سارے کام کرنے والا اللہ ہے، پھر تم کدھر بہکے چلے جا رہے ہو؟
بیشک اللہ دانے اور گٹھلی کو چیر نے والا ہے زندہ کو مردہ سے نکالنے اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا یہ ہے اللہ تم کہاں اوندھے جاتے ہو
بے شک خدا ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (ان سے درخت وغیرہ) اگاتا ہے وہی جاندار کو بے جان سے نکالتا ہے اور وہی بےجان کا جاندار سے نکالنے والا ہے۔ یہی تو خدا ہے۔ پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو
بیشک اﷲ دانے اور گٹھلی کو پھاڑ نکالنے والا ہے وہ مُردہ سے زندہ کو پیدا فرماتا ہے اور زندہ سے مُردہ کو نکالنے والا ہے، یہی (شان والا) تو اﷲ ہے پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو،
خدا ہی وہ ہے جو گٹھلی اور دانے کا شگافتہ کرنے والا ہے -وہ لَردہ سے زندہ اور زندہ سے لَردہ کو نکالتا ہے. یہی تمہارا خدا ہے تو تم کدھر بہکے جارہے ہو
بےشک اللہ تعالیٰ دانہ کو اور گٹھلیوں کو پھاڑنے واﻻ ہے، وه جاندار کو بے جان سے نکال ﻻتا ہے اور وه بے جان کو جاندار سے نکالنے واﻻ ہے اللہ تعالیٰ یہ ہے، سو تم کہاں الٹے چلے جا رہے ہو
بے شک اللہ ہی ہے جو دانہ اور گھٹلی کو شگافتہ کرنے والا ہے جو زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے یہ ہے اللہ تم کدھر بہکے جاتے ہو؟
فَالِقُ ٱلْإِصْبَاحِ وَجَعَلَ ٱلَّيْلَ سَكَنًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ حُسْبَانًۭا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ ﴿٩٦﴾
وہ صبح کا نکالنے والا ہے اور اس نے آرام کے لیے رات بنائی اسی نے چاند اور سورج کا حساب مقرر کیا ہے یہ غالب جاننے والے کا اندازہ ہے
پردہ شب کو چاک کر کے وہی صبح نکالتا ہے اُسی نے رات کو سکون کا وقت بنایا ہے اُسی نے چاند اور سورج کے طلوع و غروب کا حساب مقرر کیا ہے یہ سب اُسی زبردست قدرت اور علم رکھنے والے کے ٹھیرائے ہوئے اندازے ہیں
تاریکی چاک کرکے صبح نکالنے والا اور اس نے رات کو چین بنایا اور سورج اور چاند کو حساب یہ سادھا (سدھایا ہوا) ہے زبردست جاننے والے کا،
وہی (رات کے اندھیرے سے) صبح کی روشنی پھاڑ نکالتا ہے اور اسی نے رات کو (موجب) آرام (ٹھہرایا) اور سورج اور چاند کو (ذرائع) شمار بنایا ہے۔ یہ خدا کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں جو غالب (اور) علم والا ہے
(وہی) صبح (کی روشنی) کو رات کا اندھیرا چاک کر کے نکالنے والاہے، اور اسی نے رات کو آرام کے لئے بنایا ہے اور سورج اور چاند کوحساب و شمار کے لئے، یہ بہت غالب بڑے علم والے (ربّ) کا مقررہ اندازہ ہے،
وہ نور سحر کا شگافتہ کرنے والا ہے اور اس نے رات کو وجہ سکون اور شمس و قمر کو ذریعہ حساب بنایا ہے . یہ اس صاحب هعزّت و حکمت کی مقرر کردہ تقدیر ہے
وه صبح کا نکالنے واﻻ ہے اور اس نے رات کو راحت کی چیز بنا یا ہے اور سورج اور چاند کو حساب سے رکھا ہے۔ یہ ٹھہرائی بات ہے ایسی ذات کی جو کہ قادر ہے بڑے علم واﻻ ہے
وہ (رات کے اندھیرے سے) صبح کا برآمد کرنے والا ہے۔ اور اسی نے رات کو سکون و راحت کے لئے بنایا اور سورج و چاند کو (ماہ و سال کے) حساب کے لئے بنایا۔ یہ غالب اور بڑے علم والے (خدا) کا مقرر کردہ نظام ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلنُّجُومَ لِتَهْتَدُوا۟ بِهَا فِى ظُلُمَٰتِ ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴿٩٧﴾
اور اسی نے تمہارے لیے ستارے بنائے ہیں تاکہ ان کے ذریعے سے جنگل اوردریا کےاندھیروں میں راستہ معلوم کر سکو تحقیق ہم نے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں ان لوگو ں کے لیے جو جانتے ہیں
اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے تاروں کو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرنے کا ذریعہ بنایا دیکھو ہم نے نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں
اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے تارے بنائے کہ ان سے راہ پاؤ خشکی اور تری کے اندھیروں میں، ہم نے نشانیاں مفصل بیان کردیں علم والوں کے لیے،
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں میں ان سے رستے معلوم کرو۔ عقل والوں کے لئے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں
اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو بنایا تاکہ تم ان کے ذریعے بیابانوں اور دریاؤں کی تاریکیوں میں راستے پاسکو۔ بیشک ہم نے علم رکھنے والی قوم کے لئے (اپنی) نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں،
وہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے ستارے مقرر کئے ہیں کہ ان کے ذریعہ خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرسکو -ہم نے تمام نشانیوں کو اس قوم کے لئے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے جو جاننے والی ہے
اور وه ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا، تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں بھی راستہ معلوم کرسکو۔ بےشک ہم نے دﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ہیں ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں
اور وہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ تم ان کے ذریعہ سے خشکی اور تری کے اندھیروں میں راہنمائی حاصل کرو۔ بے شک ہم نے علم رکھنے والوں کے لئے دلائل کھول کر بیان کر دیے ہیں۔
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍۢ وَٰحِدَةٍۢ فَمُسْتَقَرٌّۭ وَمُسْتَوْدَعٌۭ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَفْقَهُونَ ﴿٩٨﴾
اور الله وہی ہے جس نے ایک شخص سے تم سب کو پیدا کیا پھر ایک تو تمہارا ٹھکانا ہے اور ایک امانت رکھے جانےکی جگہ تحقحق ہم نے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں ان کے لیے جو سوچتے ہیں
اور وہی ہے جس نے ایک متنفس سے تم کو پید ا کیا پھر ہر ایک کے لیے ایک جائے قرار ہے اور ایک اس کے سونپے جانے کی جگہ یہ نشانیاں ہم نے واضح کر دی ہیں اُن لوگوں کے لیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں
اور وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا پھر کہیں تمہیں ٹھہرنا ہے اور کہیں امانت رہنا بیشک ہم نے مفصل آیتیں بیان کردیں سمجھ والوں کے لیے،
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں
اور وہی (اﷲ) ہے جس نے تمہیں ایک جان (یعنی ایک خلیہ) سے پیدا فرمایا ہے پھر (تمہارے لئے) ایک جائے اقامت (ہے) اور ایک جائے امانت (مراد رحمِ مادر اور دنیا ہے یا دنیا اور قبر ہے)۔ بیشک ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانیاں کھول کر بیان کردی ہیں،
وہی وہ ہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے پھر سب کے لئے قرار گاہ اور منزلِ ودیعت مقرر کی ہے. ہم نے صاحبانِ فہم کے لئے تمام نشانیوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کردیا ہے
اور وه ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیاده رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے، رہنے کی بےشک ہم نےدﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں
اور وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے تم (سب) کو ایک شخص (آدم(ع)) سے پیدا کیا ہے پھر ہر ایک کے لیے ایک قرارگاہ ہے (باپ کی پشت) اور ایک سونپے جانے کا مقام ہے (رحم مادر) اور ہم نے سمجھ بوجھ رکھنے والوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانیاں تفصیل سے بیان کر دی ہیں۔
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَخْرَجْنَا بِهِۦ نَبَاتَ كُلِّ شَىْءٍۢ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًۭا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّۭا مُّتَرَاكِبًۭا وَمِنَ ٱلنَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌۭ دَانِيَةٌۭ وَجَنَّٰتٍۢ مِّنْ أَعْنَابٍۢ وَٱلزَّيْتُونَ وَٱلرُّمَّانَ مُشْتَبِهًۭا وَغَيْرَ مُتَشَٰبِهٍ ۗ ٱنظُرُوٓا۟ إِلَىٰ ثَمَرِهِۦٓ إِذَآ أَثْمَرَ وَيَنْعِهِۦٓ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكُمْ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٩٩﴾
اور اسی نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس سے ہر چیز اگنے والی نکالی پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس سے ہم ایک دوسرے پرچڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے شگوفوں میں سے پھل کے جھکے ہوئے گچھے اور انگور اور زیتون اور انار کے باغ آپس میں ملتے جلتے اور جدا جدا بھی ہر ایک درخت کے پھل کو دیکھو جب وہ پھل لاتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان چیزوں میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں
اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعہ سے ہر قسم کی نباتات اگائی، پھر اس سے ہرے ہرے کھیت اور درخت پیدا کیے، پھر ان سے تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالے اور کھجور کے شگوفوں سے پھلوں کے گچھے کے گچھے پیدا کیے جو بوجھ کے مارے جھکے پڑتے ہیں، اور انگور، زیتون اور انار کے باغ لگائے جن کے پھل ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں اور پھر اُن کے پکنے کی کیفیت ذرا غور کی نظر سے دیکھو، اِن چیزوں میں نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں
اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اُتارا، تو ہم نے اس سے ہر اُگنے والی چیز نکالی تو ہم نے اس سے نکالی سبزی جس میں سے دانے نکالتے ہیں ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے اور کھجور کے گابھے سے پاس پاس گچھے اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے اور کسی بات میں الگ، اس کا پھل دیکھو جب پھلے اور اس کا پکنا بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے،
اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی (جو مینھ برساتے ہیں) اس سے ہر طرح کی روئیدگی اگاتے ہیں۔ پھر اس میں سے سبز سبز کونپلیں نکالتے ہیں۔ اور ان کونپلوں میں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گابھے میں سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں۔ اور نہیں بھی ملتے۔ یہ چیزیں جب پھلتی ہیں تو ان کے پھلوں پر اور (جب پکتی ہیں تو) ان کے پکنے پر نظر کرو۔ ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں (قدرت خدا کی بہت سی) نشانیاں ہیں
اور وہی ہے جس نے آسمان کی طرف سے پانی اتارا پھر ہم نے اس (بارش) سے ہر قسم کی روئیدگی نکالی پھر ہم نے اس سے سرسبز (کھیتی) نکالی جس سے ہم اوپر تلے پیوستہ دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گابھے سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغات اور زیتون اور انار (بھی پیدا کئے جو کئی اعتبارات سے) آپس میں ایک جیسے (لگتے) ہیں اور (پھل، ذائقے اور تاثیرات) جداگانہ ہیں۔ تم درخت کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کو (بھی دیکھو)، بیشک ان میں ایمان رکھنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں،
وہی خدا وہ ہے جس نے آسمان سے پانی نازل کیا ہے پھر ہم نے ہر شے کے کوئے نکالے پھر ہری بھری شاخیں نکالیں جس سے ہم گتھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے شگوفے سے لٹکتے ہوئے گچھےّ پیدا کئے اور انگور و زیتون اور انار کے باغات پیدا کئے جو شکل میں ملتے جلتے اور مزہ میں بالکل الگ الگ ہیں -ذرا اس کے پھل اور اس کے پکنے کی طرف غور سے دیکھو کہ اس میں صاحبان هایمان کے لئے کتنی نشانیاں پائی جاتی ہیں
اور وه ایسا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نبات کو نکالا پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے گپھے میں سے، خوشے ہیں جو نیچے کو لٹکے جاتے ہیں اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار کہ بعض ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور کچھ ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے۔ ہر ایک کے پھل کو دیکھو جب وه پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں
وہ وہی تو ہے جس نے آسمان کی (بلندی) سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نباتات اگائے پھر اس سے ہری بھری شاخیں نکالیں کہ ہم اس سے تہہ بہ تہہ (گھتے ہوئے) دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے شگوفوں سے گچھے نکالتے ہیں جو زمین کی طرف جھکے ہوئے ہیں اور ہم نے انگور، زیتون اور انار کے باغات پیدا کئے جو باہم مشابہ بھی ہیں اور غیر مشابہ بھی اور اس کے پھل کو دیکھو جب وہ پھلتا ہے اور اس کے (پکنے کی کیفیت) کو دیکھو اور بے شک اس میں ایمان لانے والوں کے لئے (اللہ کی توحید و قدرت کی) نشانیاں ہیں۔
وَجَعَلُوا۟ لِلَّهِ شُرَكَآءَ ٱلْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا۟ لَهُۥ بَنِينَ وَبَنَٰتٍۭ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٠٠﴾
اور اللہ کے شریک جنوں کو ٹھیراتے ہیں حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے اور جہالت سے اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تجویز کرتے ہیں وہ پاک ہے اور ان باتوں سے بھی بلند ہے جو وہ بیان کرتے ہیں
اِس پر بھی لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک ٹھیرا دیا، حالانکہ وہ اُن کا خالق ہے، اور بے جانے بوجھے اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تصنیف کر دیں، حالانکہ وہ پاک اور بالا تر ہے اُن باتوں سے جو یہ لوگ کہتے ہیں
اور اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوں کو حالانکہ اسی نے ان کو بنایا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گڑھ لیں جہالت سے، پاکی اور برتری ہے اس کو ان کی باتوں سے،
اور ان لوگوں نے جنوں کو خدا کا شریک ٹھہرایا۔ حالانکہ ان کو اسی نے پیدا کیا اور بےسمجھے (جھوٹ بہتان) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا کھڑی کیں وہ ان باتوں سے جو اس کی نسبت بیان کرتے ہیں پاک ہے اور (اس کی شان ان سے) بلند ہے
اور ان کافروں نے جِنّات کو اﷲ کا شریک بنایا حالانکہ اسی نے ان کو پیدا کیا تھا اورانہوں نے اللہ کے لئے بغیر علم (و دانش) کے لڑکے اور لڑکیاں (بھی) گھڑ لیں۔ وہ ان (تمام) باتوں سے پاک اور بلند و بالا ہے جو یہ (اس سے متعلق) کرتے پھرتے ہیں،
اور ان لوگوں نے جنّات کو خدا کا شریک بنادیا ہے حالانکہ خدا نے انہیں پیدا کیا ہے پھر اس کے لئے بغیر جانے بوجھے بیٹے اور بیٹیاں بھی تیار کردی ہیں .جب کہ وہ بے نیاز اور ان کے بیان کردہ اوصاف سے کہیں زیادہ بلند وبالا ہے
اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حاﻻنکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وه پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں
اور ان لوگوں نے جنات کو اللہ کا شریک بنایا ہے حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے اور انہوں نے اس کے لئے جہالت کی وجہ سے بیٹے اور بیٹیاں تراش کر رکھی ہیں۔ وہ پاک ہے اور برتر ہے اس سے جو وہ اس کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔
بَدِيعُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُۥ وَلَدٌۭ وَلَمْ تَكُن لَّهُۥ صَٰحِبَةٌۭ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍۢ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿١٠١﴾
آسمانوں اور زمین کو از سر نو پیدا کرنے والا ہے اس کا بیٹا کیوں کر ہو سکتا ہے حالانکہ اس کی کوئی بیوی نہیں اور اس نے ہر چیز کو بنایاہے اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے
وہ تو آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کا کوئی بیٹا کیسے ہوسکتا ہے جبکہ کوئی اس کی شریک زندگی ہی نہیں ہے اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
بے کسی نمو نہ کے آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، اسکے بچہ کہاں سے ہو حالانکہ اس کی عورت نہیں اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور وہ سب کچھ جانتا ہے،
(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (ہے) ۔ اس کے اولاد کہاں سے ہو جب کہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے
وہی آسمانوں اور زمینوں کا مُوجِد ہے، بھلا اس کی اولاد کیونکر ہو سکتی ہے حالانکہ اس کی بیوی (ہی) نہیں ہے، اور اسی نے ہر چیز کو پیدا فرمایا ہے اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،
وہ زمین و آسمان کا ایجاد کرنے والا ہے -اس کے اولاد کس طرح ہوسکتی ہے اس کی تو کوئی بیوی بھی نہیں ہے اور وہ ہر شے کا خالق ہے اور ہرچیز کا جاننے والا ہے
وه آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اوﻻد کہاں ہوسکتی ہے حاﻻنکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا اور وه ہر چیز کو خوب جانتا ہے
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کے لئے اولاد کیونکر ہو سکتی ہے حالانکہ اس کی کوئی بیوی ہی نہیں ہے۔ اور اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے۔
ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ خَٰلِقُ كُلِّ شَىْءٍۢ فَٱعْبُدُوهُ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ وَكِيلٌۭ ﴿١٠٢﴾
یہی اللہ تمہارا رب ہے اس کے سوائے اورکوئی معبود نہیں ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے پس اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کا رساز ہے
یہ ہے اللہ تمہارا رب، کوئی خدا اس کے سوا نہیں ہے، ہر چیز کا خالق، لہٰذا تم اسی کی بندگی کرو اور وہ ہر چیز کا کفیل ہے
یہ ہے اللہ تمہارا رب اور اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کا بنانے والا تو اسے پوجو وہ ہر چیز پر نگہبان ہے
یہی (اوصاف رکھنے والا) خدا تمہارا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) ہر چیز کا پیداکرنے والا (ہے) تو اسی کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز کا نگراں ہے
یہی (اﷲ) تمہارا پروردگار ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں، (وہی) ہر چیز کا خالق ہے پس تم اسی کی عبادت کیا کرو اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے،
وہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں -وہ ہر شے کا خالق ہے اسی کی عبادت کرو .وہی ہر شے کا نگہبان ہے
یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا رب! اس کے سوا کوئی عبادت کے ﻻئق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے واﻻ ہے، تو تم اس کی عبادت کرو اور وه ہر چیز کا کارساز ہے
یہ ہے اللہ جو تمہارا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے وہی ہر چیز کا خالق ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز کا وکیل و کفیل ہے۔
لَّا تُدْرِكُهُ ٱلْأَبْصَٰرُ وَهُوَ يُدْرِكُ ٱلْأَبْصَٰرَ ۖ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلْخَبِيرُ ﴿١٠٣﴾
اسے آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور وہ آنکھوں کو دیکھ سکتا ہے اوثر وہ نہایت باریک بین خبردار ہے
نگاہیں اس کو نہیں پا سکتیں اور وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے، وہ نہایت باریک بیں اور باخبر ہے
آنکھیں اسے احاطہ نہیں کرتیں اور سب آنکھیں اس کے احاطہ میں ہیں اور وہی ہے پورا باطن پورا خبردار،
(وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرسکتا ہے اور وہ بھید جاننے والا خبردار ہے
نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور وہ سب نگاہوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے، اور وہ بڑا باریک بین بڑا باخبر ہے،
نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں اور وہ نگاہوں کا برابر ادراک رکھتا ہے کہ وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی ہے
اس کو تو کسی کی نگاه محیط نہیں ہوسکتی اور وه سب نگاہوں کو محیط ہو جاتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے
نگاہیں اسے نہیں پا سکتیں اور وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے اور وہ لطیف (جسم و جسمانیات سے مبرا ہے) اور خبیر (بڑا باخبر) ہے۔
قَدْ جَآءَكُم بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِۦ ۖ وَمَنْ عَمِىَ فَعَلَيْهَا ۚ وَمَآ أَنَا۠ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍۢ ﴿١٠٤﴾
تحقیق تمہارے ہاں تمہارے رب کی طرف سے نشانیاں آ چکی ہیں پھر جس نے دیکھ لیا تو خود ہی نفع اٹھایا اور جو اندھا رہا سو اپنا نقصان کیا اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں
دیکھو، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بصیرت کی روشنیاں آ گئی ہیں، اب جو بینائی سے کام لے گا اپنا ہی بھلا کرے گا اور جو اندھا بنے گا خود نقصان اٹھائے گا، میں تم پر کوئی پاسبان نہیں ہوں
تمہارے پاس آنکھیں کھولنے والی دلیلیں آئیں تمہارے رب کی طرف سے تو جس نے دیکھا تو اپنے بھلے کو اور جو اندھا ہوا اپنے برُے کو، اور میں تم پر نگہبان نہیں،
(اے محمدﷺ! ان سے کہہ دو کہ) تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں تو جس نے (ان کو آنکھ کھول کر) دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا۔ اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں
بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے (ہدایت کی) نشانیاں آچکی ہیں پس جس نے (انہیں نگاہِ بصیرت سے) دیکھ لیا تو (یہ) اس کی اپنی ذات کے لئے (فائدہ مند) ہے، اور جو اندھا رہا تو اس کا وبال (بھی) اسی پر ہے، اور میں تم پر نگہبان نہیں ہوں،
تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلائل آچکے ہیں اب جو بصیرت سے کام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھا بن جائے گا وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا اور میں تم لوگوں کا نگہبان نہیں ہوں
اب بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بینی کے ذرائع پہنچ چکے ہیں سو جو شخص دیکھ لے گا وه اپنا فائده کرے گا اور جو شخص اندھا رہے گا وه اپنا نقصان کرے گا، اور میں تمہارا نگران نہیں ہوں
تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرتیں (روشن دلیلیں) آچکیں اب جو بصیرت سے کام لے گا وہ اپنا فائدہ کرے گا۔ اور جو اندھا بنا رہے گا وہ اپنا نقصان کرے گا۔ اور میں تمہارے اوپر نگران نہیں ہوں۔
وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلْءَايَٰتِ وَلِيَقُولُوا۟ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُۥ لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴿١٠٥﴾
اور اسی طرح ہم مختلف طریقوں سے دلائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ کہیں کہ تو نے کسی سے پڑھا ہے اور تاکہ ہم سمجھداروں کے لیے واضح کر دیں
اِس طرح ہم اپنی آیات کو بار بار مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ یہ لوگ کہیں تم کسی سے پڑھ آئے ہو، اور جو لوگ علم رکھتے ہیں ان پر ہم حقیقت کو روشن کر دیں
اور ہم اسی طرح آیتیں طرح طرح سے بیان کرتے اور اس لیے کہ کافر بول اٹھیں کہ تم تو پڑھے ہو اور اس لیے کہ اسے علم والوں پر واضح کردیں،
اور ہم اسی طرح اپنی آیتیں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں تاکہ کافر یہ نہ کہیں کہ تم (یہ باتیں اہل کتاب سے) سیکھے ہوئے ہو اور تاکہ سمجھنے والے لوگوں کے لئے تشریح کردیں
اور ہم اسی طرح (اپنی) آیتوں کو بار بار (انداز بدل کر) بیان کرتے ہیں اور یہ اس لئے کہ وہ(کافر) بول اٹھیں کہ آپ نے (تو کہیں سے) پڑھ لیا ہے تاکہ ہم اس کو جاننے والے لوگوں کے لئے خوب واضح کردیں،
اور اسی طرح ہم پلٹ پلٹ کر آیتیں پیش کرتے ہیں اور تاکہ وہ یہ کہیں کہ آپ نے قرآن پڑھ لیا ہے اور ہم جاننے والوں کے لئے قرآن کو واضح کردیں
اور ہم اس طور پر دﻻئل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے اور تاکہ ہم اس کو دانشمندوں کے لئے خوب ﻇاہر کردیں
اور ہم اپنی آیتیں یونہی الٹ پھیر کر بیان کرتے ہیں اور اس لئے کرتے ہیں کہ یہ لوگ کہیں کہ آپ نے (کسی سے) پڑھا ہے اور تاکہ ہم اسے علم رکھنے والوں کے لئے واضح کر دیں۔
ٱتَّبِعْ مَآ أُوحِىَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١٠٦﴾
تو اس کی تابعداری کر جو تیرےرب کی طرف سے وحی کی گئی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے منہ پھیرے
اے محمدؐ! اُس وحی کی پیروی کیے جاؤ جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے کیونکہ اُس ایک رب کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے اور ان مشرکین کے پیچھے نہ پڑو
اس پر چلو جو تمہیں تمہارے رب کی طرف سے وحی ہوتی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے منہ پھیر لو
اور جو حکم تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس آتا ہے اسی کی پیروی کرو۔ اس (پروردگار) کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور مشرکوں سے کنارہ کرلو
آپ اس (قرآن) کی پیروی کیجئے جو آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے وحی کیا گیا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور آپ مشرکوں سے کنارہ کشی کر لیجئے،
آپ اپنی طرف آنے والی وحی الٰہی کا اتباع کریں کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور مشرکین سے کنارہ کشی کرلیں
آپ خود اس طریق پر چلتے رہئے جس کی وحی آپ کے رب تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ﻻئق عبادت نہیں اور مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے
آپ اس وحی کی پیروی کریں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ کو کی جاتی ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ اور مشرکوں سے بےتوجہی اختیار کریں۔
وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَآ أَشْرَكُوا۟ ۗ وَمَا جَعَلْنَٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًۭا ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍۢ ﴿١٠٧﴾
اور اگر الله چاہتا تو وہ شرک نہ کرتے اور ہم نے تجھے ا ن پر نگہبان نہیں بنایا اور تو ان کا ذمہ دار نہیں ہے
اگر اللہ کی مشیت ہوتی تو (وہ خود ایسا بندوبست کرسکتا تھا کہ) یہ لوگ شرک نہ کرتے تم کو ہم نے ان پر پاسبان مقرر نہیں کیا ہے اور نہ تم ان پر حوالہ دار ہو
اور اللہ چاہتا تو وہ شرک نہیں کرتے، اور ہم نے تمہیں ان پر نگہبان نہیں کیا اور تم ان پر کڑوڑے (حاکمِ اعلیٰ) نہیں،
اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے۔ اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم کو ان پر نگہبان مقرر نہیں کیا۔ اور نہ تم ان کے داروغہ ہو
اور اگر اﷲ (ان کو جبراً روکنا) چاہتا تو یہ لوگ (کبھی) شرک نہ کرتے، اور ہم نے آپ کو (بھی) ان پر نگہبان نہیں بنایا اور نہ آپ ان پر پاسبان ہیں،
اور اگر خدا چاہتا تو یہ شرک ہی نہ کرسکتے اور ہم نے آپ کو ان کا نگہبان نہیں بنایا ہے اور نہ آپ ان کے ذمہ دار ہیں
اور اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یہ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان کا نگران نہیں بنایا۔ اور نہ آپ ان پر مختار ہیں!
اور اگر خدا (زبردستی) چاہتا تو وہ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان پر نگہبان مقرر نہیں کیا اور نہ ہی آپ ان کے ذمہ دار ہیں۔
وَلَا تَسُبُّوا۟ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَسُبُّوا۟ ٱللَّهَ عَدْوًۢا بِغَيْرِ عِلْمٍۢ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٠٨﴾
اور جن کی یہ الله کے سوا پرستش کر تےہیں انہیں برا نہ کہوورنہ وہ بے سمجھی سے زیادتی کرکے الله کو برا کہیں گے اس طرح ہر ایک جماعت کی نظر میں ان کے اعمال کوہم نے آراستہ کر دیا ہے پھر ان سب کو اپنے رب کی طرف لوٹ کر آنا ہے تب وہ انہیں بتلائے گا جو کچھ کیا کرتے تھے
اور (اے ایمان لانے والو!) یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالیاں نہ دو، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر جہالت کی بنا پر اللہ کو گالیاں دینے لگیں ہم نے اسی طرح ہر گروہ کے لیے اس کے عمل کو خوشنما بنا دیا ہے پھر انہیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر آنا ہے، اُس وقت وہ اُنہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں
اور انہیں گالی نہ دو وہ جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے یونہی ہم نے ہر اُمت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کردیے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتادے گا جو کرتے تھے،
اور جن لوگوں کو یہ مشرک خدا کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں خدا کو بےادبی سے بے سمجھے برا (نہ) کہہ بیٹھیں۔ اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں۔ پھر ان کو اپنے پروردگار ک طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے
اور (اے مسلمانو!) تم ان (جھوٹے معبودوں) کو گالی مت دو جنہیں یہ (مشرک لوگ) اللہ کے سوا پوجتے ہیں پھر وہ لوگ (بھی جواباً) جہالت کے باعث ظلم کرتے ہوئے اللہ کی شان میں دشنام طرازی کرنے لگیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر فرقہ (و جماعت) کے لئے ان کا عمل (ان کی آنکھوں میں) مرغوب کر رکھا ہے (اور وہ اسی کو حق سمجھتے رہتے ہیں)، پھر سب کو اپنے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے اور وہ انہیں ان اعمال کے نتائج سے آگاہ فرما دے گا جو وہ انجام دیتے تھے،
اور خبردار تم لوگ انہیں برا بھلا نہ کہو جن کو یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہیں کہ اس طرح یہ دشمنی میں بغیر سمجھے بوجھے خدا کو برا بھلا کہیں گے ہم نے اسی طرح ہر قوم کے لئے اس کے عمل کو آراستہ کردیا ہے اس کے بعد سب کی بازگشت پروردگار ہی کی بارگاہ میں ہے اور وہی سب کو ان کے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا
اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وه براه جہل حد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے۔ پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وه ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وه کیا کرتے تھے
اور (خبردار) تم ان کو گالیاں نہ دو جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں ورنہ یہ لوگ اپنی جہالت و ناسمجھی کی بنا پر حد سے گزر کر اللہ کو گالیاں دیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر گروہ کے عمل کو (اس کی نظروں میں) آراستہ کیا ہے۔ پھر ان کی بازگشت ان کے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔
وَأَقْسَمُوا۟ بِٱللَّهِ جَهْدَ أَيْمَٰنِهِمْ لَئِن جَآءَتْهُمْ ءَايَةٌۭ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا ٱلْءَايَٰتُ عِندَ ٱللَّهِ ۖ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَآ إِذَا جَآءَتْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٠٩﴾
اور وہ الله کے نام کی پکی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو اس پر ضرور ایمان لاویں گے ان سے کہہ دو کہ نشانیاں تو اللہ کے ہاں ہیں اور تمہیں اے مسلمانو کیا خبر ہے کہ جب نشانیاں آہیں گی تو یہ لوگ ایمان لے ہی آئیں گے
یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ اگر کوئی نشانی ہمارے سامنے آ جائے تو ہم اس پر ایمان لے آئیں گے اے محمدؐ! ان سے کہو کہ \"نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں\" اور تمہیں کیسے سمجھایا جائے کہ اگر نشانیاں آ بھی جائیں تو یہ ایمان لانے والے نہیں
اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں پوری کوشش سے کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو ضرور اس پر ایمان لائیں گے، م فرما دو کہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور تمہیں کیا خبر کہ جب وہ آئیں تو یہ ایمان نہ لائینگے
اور یہ لوگ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو وہ اس پر ضروری ایمان لے آئیں۔ کہہ دو کہ نشانیاں تو سب خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور (مومنو!) تمہیں کیا معلوم ہے (یہ تو ایسے بدبخت ہیں کہ ان کے پاس) نشانیاں آ بھی جائیں تب بھی ایمان نہ لائیں
وہ بڑے تاکیدی حلف کے ساتھ اللہ کی قَسم کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی (کھلی) نشانی آجائے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں گے۔ (ان سے) کہہ دو کہ نشانیاں توصرف اﷲ ہی کے پاس ہیں، اور (اے مسلمانو!) تمہیں کیا خبر کہ جب وہ نشانی آجائے گی (تو) وہ (پھر بھی) ایمان نہیں لائیں گے،
اور ان لوگوں نے اللہ کی سخت قسمیں کھائیں کہ ان کی مرضی کی نشانی آئی تو ضرور ایمان لے آئیں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب خدا ہی کے پاس ہیں اور تم لوگ کیا جانو کہ وہ آبھی جائیں گی تو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے
اور ان لوگوں نے قسموں میں بڑا زور لگا کر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آ جائے تو وه ضرور ہی اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں سب اللہ کے قبضے میں ہیں اور تم کو اس کی کیا خبر کہ وه نشانیاں جس وقت آجائیں گی یہ لوگ تب بھی ایمان نہ ﻻئیں گے
اور انہوں نے اللہ کے نام کی بڑی سخت قسمیں کھائی ہیں کہ اگر ان کی مرضی کے مطابق کوئی معجزہ ان کے پاس آجائے تو وہ ضرور ایمان لائیں گے۔ کہہ دیجیے کہ معجزہ تو بس اللہ ہی کے پاس ہے جب کوئی ایسا معجزہ آبھی جائے گا تو یہ جب بھی ایمان نہیں لائیں گے۔
وَنُقَلِّبُ أَفْـِٔدَتَهُمْ وَأَبْصَٰرَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا۟ بِهِۦٓ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ وَنَذَرُهُمْ فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿١١٠﴾
اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جس طرح یہ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لاتے اور ہم انہیں ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے
ہم اُسی طرح ان کے دلوں اور نگاہوں کو پھیر رہے ہیں جس طرح یہ پہلی مرتبہ اس پر ایمان نہیں لائے تھے ہم انہیں ان کی سرکشی ہی میں بھٹکنے کے لیے چھوڑے دیتے ہیں
اور ہم پھیردیتے ہیں ان کے دلوں اور آنکھوں کو جیسا وہ پہلی بار ایمان نہ لائے تھے اور انہیں چھوڑ دیتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں،
اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (تو) جیسے یہ اس (قرآن) پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے (ویسے پھر نہ لائیں گے) اور ان کو چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں
اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو (ان کی اپنی بدنیتی کے باعث قبولِ حق) سے (اسی طرح) پھیر دیں گے جس طرح وہ اس (نبی) پر پہلی بار ایمان نہیں لائے (سو وہ نشانی دیکھ کر بھی ایمان نہیں لائیں گے) اور ہم انہیں ان کی سرکشی میں (ہی) چھوڑ دیں گے کہ وہ بھٹکتے پھریں،
اور ہم ان کے قلب و نظر کو اس طرح پلٹ دیں گے جس طرح یہ پہلے ایمان نہیں لائے تھے اور ان کو گمراہی میں ٹھوکر کھانے کے لئے چھوڑ دیں گے
اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جیسا کہ یہ لوگ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں ﻻئے اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے
(تمہیں کیا خبر کہ) ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو پھیر دیں گے (تہہ و بالا کر دیں گے) لہٰذا جس طرح وہ اس قرآن پر پہلی مرتبہ ایمان نہیں لائے تھے اب بھی نہیں لائیں گے اور ہم انہیں چھوڑ دیں گے تاکہ یہ اپنی سرکشی میں اندھے بنے پھرتے رہیں۔
۞ وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَآ إِلَيْهِمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ ٱلْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَىْءٍۢ قُبُلًۭا مَّا كَانُوا۟ لِيُؤْمِنُوٓا۟ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ﴿١١١﴾
اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیں اور ان سے مردے باتیں بھی کریں اور ان کے سامنے ہم ہر چیز کو زندہ بھی کر دیں تو بھی یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں مگر یہ کہ الله چاہے لیکن اکثر ان میں سے جاہل ہیں
اگر ہم فرشتے بھی ان پر نازل کر دیتے اور مُردے ان سے باتیں کرتے اور دنیا بھر کی چیزوں کو ہم ان کی آنکھوں کے سامنے جمع کر دیتے تب بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے، الا یہ کہ مشیت الٰہی یہی ہو کہ وہ ایمان لائیں، مگر اکثر لوگ نادانی کی باتیں کرتے ہیں
اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اُتارتے اور ان سے مردے باتیں کرتے اور ہم ہر چیز ان کے سامنے اٹھا لاتے جب بھی وہ ایمان لانے والے نہ تھے مگر یہ کہ خدا چاہتا و لیکن ان میں بہت نرے جاہل ہیں
اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیتے اور مردے بھی ان سے گفتگو کرنے لگتے اور ہم سب چیزوں کو ان کے سامنے لا موجود بھی کر دیتے تو بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے اِلّا ماشائالله بات یہ ہے کہ یہ اکثر نادان ہیں
اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اتار دیتے اور ان سے مُردے باتیں کرنے لگتے اور ہم ان پر ہر چیز (آنکھوں کے سامنے) گروہ در گروہ جمع کر دیتے وہ تب بھی ایمان نہ لاتے سوائے اس کے جو اﷲ چاہتا اور ان میں سے اکثر لوگ جہالت سے کام لیتے ہیں،
اور اگر ہم ان کی طرف ملائکہ نازل بھی کردیں اور ان سے مردے کلام بھی کرلیں اور ان کے سامنے تمام چیزوں کو جمع بھی کردیں تو بھی یہ ایمان نہ لائیں گے مگر یہ کہ خدا ہی چاہ لے لیکن ان کی اکثریت جہالت ہی سے کام لیتی ہے
اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھیج دیتے اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے اور ہم تمام موجودات کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو ﻻ کر جمع کر دیتے ہیں تب بھی یہ لوگ ہرگز ایمان نہ ﻻتے ہاں اگر اللہ ہی چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں زیاده لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں
اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے بھی نازل کر دیں اور ان سے مردے بھی کلام کریں اور خواہ ہم ہر چیز کو ان کے سامنے لاکھڑا کر دیں تب بھی یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں مگر یہ کہ اللہ (اپنی قدرتِ قاہرہ سے) چاہے۔ لیکن اکثر لوگ جاہل ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّۭا شَيَٰطِينَ ٱلْإِنسِ وَٱلْجِنِّ يُوحِى بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍۢ زُخْرُفَ ٱلْقَوْلِ غُرُورًۭا ۚ وَلَوْ شَآءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ ﴿١١٢﴾
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے شریر آدمیوں اور جنوں کو دشمن بنایا جو کہ ایک دوسرے کو طمع کرہوئی باتیں فریب دینے کے لیے سکھاتے ہیں اور اگر تیرا رب چاہتا تو یہ کام نہ کرتے سو تو انہیں اور جوجھوٹ بناتے ہیں اسے چھوڑ دے
اور ہم نے تو اسی طرح ہمیشہ شیطان انسانوں اور شیطان جنوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے جو ایک دوسرے پر خوش آیند باتیں دھوکے اور فریب کے طور پر القا کرتے رہے ہیں اگر تمہارے رب کی مشیت یہ ہوتی کہ وہ ایسا نہ کریں تو وہ کبھی نہ کرتے پس تم اُنہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کہ اپنی افترا پردازیاں کرتے رہیں
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن کیے ہیں آدمیوں اور جنوں میں کے شیطان کہ ان میں ایک دوسرے پر خفیہ ڈالتا ہے بناوٹ کی بات دھوکے کو، اور تمہارا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو انہیں ان کی بناوٹوں پر چھوڑ دو
اور اسی طرح ہم نے شیطان (سیرت) انسانوں اور جنوں کو ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا تھا وہ دھوکا دینے کے لیے ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی باتیں ڈالتے رہتے تھے اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو اور جو کچھ یہ افتراء کرتے ہیں اسے چھوڑ دو
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے انسانوں اور جِنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنا دیا جو ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور پر) دھوکہ دینے کے لئے ڈالتے رہتے ہیں، اور اگر آپ کا ربّ (انہیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پاتے، سو آپ انہیں (بھی) چھوڑ دیں اور جو کچھ وہ بہتان باندھ رہے ہیں (اسے بھی)،
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے جنات و انسان کے شیاطین کو ان کا دشمن قرار دے دیا ہے یہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف دھوکہ دینے کے لئے مہمل باتوں کے اشارے کرتے ہیں اور اگر خدا چاہ لیتا تو یہ ایسا نہ کرسکتے لہذا اب آپ انہیں ان کے افترا کے حال پر چھوڑ دیں
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ آدمی اور کچھ جن، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کرسکتے سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ افترا پردازی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کو دشمن قرار دیا ہے جو ایک دوسرے کو دھوکہ و فریب دینے کے لیے بناوٹی باتوں کی سرگوشی کرتے ہیں اور اگر آپ کا پروردگار (زبردستی) چاہتا، تو یہ ایسا نہ کرتے پس آپ انہیں اور جو کچھ وہ افترا کر رہے ہیں اسے چھوڑ دیں۔
وَلِتَصْغَىٰٓ إِلَيْهِ أَفْـِٔدَةُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُوا۟ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ ﴿١١٣﴾
اور تاکہ ان طمع کی ہوئی باتوں کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوں جنہیں آخرت پر یقین نہیں اور تاکہ وہ لوگ ان باتو ں کو پسند کریں اور تاکہ وہ کریں جو برے کام وہ کر رہے ہیں
(یہ سب کچھ ہم انہیں اسی لیے کرنے دے رہے ہیں کہ) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے دل اِس (خوشنما دھوکے) کی طرف مائل ہوں اور وہ اس سے راضی ہو جائیں اور اُن برائیوں کا اکتساب کریں جن کا اکتساب وہ کرنا چاہتے ہیں
اور اس لیے کہ اس کی طرف ان کے دل جھکیں جنہیں آخرت پر ایمان نہیں اور اسے پسند کریں اور گناہ کمائیں جو انہیں کمانا ہے،
اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انہیں پسند کریں اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ہی کرنے لگیں
اور (یہ) اس لئے کہ ان لوگوں کے دل اس (فریب) کی طرف مائل ہو جائیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور (یہ) کہ وہ اسے پسند کرنے لگیں اور (یہ بھی) کہ وہ (انہی اعمالِ بد کا) ارتکاب کرنے لگیں جن کے وہ خود (مرتکب) ہو رہے ہیں،
اور یہ اس لئے کرتے ہیں کہ جن لوگوں کا ایمان آخرت پر نہیں ہے ان کے دل ان کی طرف مائل ہوجائیں اور وہ اسے پسند کرلیں اور پھر خود بھی ان ہی کی طرح افترا پردازی کرنے لگیں
اور تاکہ اس کی طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور تاکہ مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وه مرتکب ہوتے تھے
تاکہ ان (بناوٹی باتوں) کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور تاکہ وہ اسے پسند کریں اور تاکہ وہ ان (برائیوں) کا ارتکاب کریں جن کے یہ مرتکب ہو رہے ہیں۔
أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْتَغِى حَكَمًۭا وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ إِلَيْكُمُ ٱلْكِتَٰبَ مُفَصَّلًۭا ۚ وَٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُۥ مُنَزَّلٌۭ مِّن رَّبِّكَ بِٱلْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ ﴿١١٤﴾
کیا میں الله کےسوا اور کسی کو منصف بناؤں حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک واضح کتاب اتاری ہے اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹھیک تیرے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے پس تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو
پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو
تو کیا اللہ کے سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب اُتاری اور جنکو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے سچ اترا ہے تو اے سننے والے تو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،
(کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضع المطالب کتاب بھیجی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
(فرما دیجئے:) کیا میں اﷲ کے سوا کسی اور کو حاکم (و فیصل) تلاش کروں حالانکہ وہ (اﷲ) ہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصّل (یعنی واضح لائحہ عمل پر مشتمل) کتاب نازل فرمائی ہے، اور وہ لوگ جن کو ہم نے (پہلے) کتاب دی تھی (دل سے) جانتے ہیں کہ یہ (قرآن) آپ کے رب کی طرف سے (مبنی) برحق اتارا ہوا ہے پس آپ (ان اہلِ کتاب کی نسبت) شک کرنے والوں میں نہ ہوں (کہ یہ لوگ قرآن کا وحی ہونا جانتے ہیں یا نہیں)،
کیا میں خدا کے علاوہ کوئی حکم تلاش کروں جب کہ وہی وہ ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے انہیں معلوم ہے کہ یہ قرآن ان کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے لہذا ہرگز آپ شک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں
تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حاﻻنکہ وه ایسا ہے کہ اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی ہے، اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے، سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں
کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو فیصل اور منصف تلاش کروں؟ حالانکہ وہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل اور واضح کتاب نازل کی ہے۔ اور ہم نے جن کو (آسمانی) کتاب دی وہ (اہل کتاب) جانتے ہیں کہ یہ (قرآن) آپ کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے پس آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔
وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًۭا وَعَدْلًۭا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَٰتِهِۦ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿١١٥﴾
اور تیرے رب کی باتیں سچائی اور انصاف کی انتہائی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اس کی باتو ں کو کوئی بدل نہیں سکتا اور وہ سننے والا جاننے والا ہے
تمہارے رب کی بات سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے، کوئی اس کے فرامین کو تبدیل کرنے والا نہیں ہے اور وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
اور پوری ہے تیرے رب کی بات سچ اور انصاف میں اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں اور وہی ہے سنتا جانتا،
اور تمہارے پروردگار کی باتیں سچائی اور انصاف میں پوری ہیں اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہ سنتا جانتا ہے
اور آپ کے رب کی بات سچائی اور عدل کی رُو سے پوری ہو چکی، اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں، اور وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،
اور آپ کے رب کا کلمہ قرآن صداقت اور عدالت کے اعتبار سے بالکل مکمل ہے اس کا کوئی تبدیل کرنے والا نہیں ہے اور وہ سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے
آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے، اس کے کلام کا کوئی بدلنے واﻻ نہیں اور وه خوب سننے واﻻ خوب جاننے واﻻ ہے
اور آپ کے پروردگار کی بات صدق و سچائی اور عدل و انصاف کے لحاظ سے مکمل ہے اور اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں ہے اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِى ٱلْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿١١٦﴾
اور اگر تو کہا مانے گا اکثر ان لوگو ں کا جو دنیا میں ہیں تو تجھے الله کی راہ سے ہٹا دیں گے وہ تو اپنے خیال پر چلتے اور قیاس آرائیاں کرتے ہیں
اور اے محمدؐ! اگر تم اُن لوگوں کی اکثریت کے کہنے پر چلو جو زمین میں بستے ہیں تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے وہ تو محض گمان پر چلتے اور قیاس آرائیاں کرتے ہیں
اور اے سننے والے زمین میں اکثر وہ ہیں کہ تو ان کے کہے پر چلے تو تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دیں، وہ صرف گمان کے پیچھے ہیں اور نری اٹکلیں (فضول اندازے) دوڑاتے ہیں
اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں (گمراہ ہیں) اگر تم ان کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا رستہ بھلا دیں گے یہ محض خیال کے پیچھے چلتے اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں
اور اگر تو زمین میں (موجود) لوگوں کی اکثریت کا کہنا مان لے تو وہ تجھے اﷲ کی راہ سے بھٹکا دیں گے۔ وہ (حق و یقین کی بجائے) صرف وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں اور محض غلط قیاس آرائی (اور دروغ گوئی) کرتے رہتے ہیں،
اور اگر آپ روئے زمین کی اکثریت کا اتباع کرلیں گے تو یہ راسِ خدا سے بہکادیں گے.یہ صرف گمان کا اتباع کرتے ہیں اور صرف اندازوں سے کام لیتے ہیں
اور دنیا میں زیاده لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وه آپ کو اللہ کی راه سے بے راه کردیں وه محض بے اصل خیاﻻت پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں
(اے رسول(ص)) اگر آپ زمین کے رہنے والوں کی اکثریت کی اطاعت کریں گے (ان کا کہنا مانیں گے) تو وہ آپ کو اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے یہ لوگ پیروی نہیں کرتے مگر گمان کی اور وہ محض تخمینے لگاتے اور اٹکل پچو باتیں کرتے ہیں۔
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِۦ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُهْتَدِينَ ﴿١١٧﴾
تیرا رب خوب جانتا ہے اسے جو اس کے راہ سے ہٹ جاتا ہے اور سیدھے راستہ پر چلنے والوں کو بھی خوب جانتا ہے
در حقیقت تمہارا رب زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اُس کے راستے سے ہٹا ہوا ہے اور کون سیدھی راہ پر ہے
تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون بہکا اس کی راہ سے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو،
تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹکے ہوئے ہیں اور ان سے بھی خوب واقف ہے جو رستے پر چل رہے ہیں
بیشک آپ کا رب ہی اسے خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا ہے اور وہی ہدایت یافتہ لوگوں سے (بھی) خوب واقف ہے،
آپ کے پروردگار کو خوب معلوم ہے کہ کون اس کے راستے سے بہکنےوالا ہے. اور کون ہدایت حاصل کرنے والا ہے
بالیقین آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے جو اس کی راه سے بے راه ہوجاتا ہے۔ اور وه ان کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راه پر چلتے ہیں
بے شک آپ کا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کی راہ سے بھٹکا ہوا کون ہے؟ اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت یافتہ لوگوں کو۔
فَكُلُوا۟ مِمَّا ذُكِرَ ٱسْمُ ٱللَّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُم بِـَٔايَٰتِهِۦ مُؤْمِنِينَ ﴿١١٨﴾
سو تم اس جانوروں میں سے کھاؤ جس پر الله کا نام لیا گیا ہے اگر تم اس کے حکموں پر ایمان لانے والے ہو
پھر اگر تم لوگ اللہ کی آیات پر ایمان رکھتے ہو تو جس جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اُس کا گوشت کھاؤ
تو کھاؤ اسمیں سے جس پر اللہ کا نام لیا گیا اگر تم اسکی آیتیں مانتے ہو،
تو جس چیز پر (ذبح کے وقت) خدا کا نام لیا جائے اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو اسے کھا لیا کرو
سو تم اس (ذبیحہ) سے کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہو،
لہذا تم لوگ صرف اس جانور کا گوشت کھاؤ جس پر خد اکا نام لیا گیا ہو اگر تمہارا ایمان اس کی آیتوں پر ہے
سو جس جانور پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ! اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو
پس جس (ذبیحہ) پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اس میں سے کھاؤ۔ اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو۔
وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا۟ مِمَّا ذُكِرَ ٱسْمُ ٱللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا ٱضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًۭا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَآئِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُعْتَدِينَ ﴿١١٩﴾
کیا وجہ ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر الله کا نام لیا گیا ہو حالانکہ وہ واضح کر چکا ہے جو کچھ اس نے تم پر حرام کیا ہے ہاں مگر وہ چیز جس کی طرف تم مجبور ہو جاؤ اوربہت سے لوگ بےعلمی کے باعث اپنے خیالات کے باعث اپنے خیالات کی بناء پر لوگو ں کو بہکاتے ہیں تیرا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے
آخر کیا وجہ ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو، حالانکہ جن چیزوں کا استعمال حالت اضطرار کے سوا دوسری تمام حالتوں میں اللہ نے حرام کر دیا ہے اُن کی تفصیل وہ تمہیں بتا چکا ہے بکثرت لوگوں کا حال یہ ہے کہ علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کن باتیں کرتے ہیں، ان حد سے گزرنے والوں کو تمہارا رب خوب جانتا ہے
اور تمہیں کیا ہوا کہ اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا وہ تم سے مفصل بیان کرچکا جو کچھ تم پر حرام ہوا مگر جب تمہیں اس سے مجبوری ہو اور بیشک بہتیرے اپنی خواہشوں سے گمراہ کرتے ہیں بے جانے بیشک تیرا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے،
اور سبب کیا ہے کہ جس چیز پر خدا کا نام لیا جائے تم اسے نہ کھاؤ حالانکہ جو چیزیں اس نے تمہارے لیے حرام ٹھیرا دی ہیں وہ ایک ایک کر کے بیان کر دی ہیں (بے شک ان کو نہیں کھانا چاہیے) مگر اس صورت میں کہ ان کے (کھانے کے) لیے ناچار ہو جاؤ اور بہت سے لوگ بےسمجھے بوجھے اپنے نفس کی خواہشوں سے لوگوں کو بہکا رہے ہیں کچھ شک نہیں کہ ایسے لوگوں کو جو (خدا کی مقرر کی ہوئی) حد سے باہر نکل جاتے ہیں تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے
اور تمہیں کیا ہے کہ تم اس (ذبیحہ) سے نہیں کھاتے جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیا گیا ہے (تم ان حلال جانوروں کو بلاوجہ حرام ٹھہراتے ہو)؟ حالانکہ اس نے تمہارے لئے ان (تمام) چیزوں کو تفصیلاً بیان کر دیا ہے جو اس نے تم پر حرام کی ہیں، سوائے اس (صورت) کے کہ تم (محض جان بچانے کے لئے) ان (کے بقدرِ حاجت کھانے) کی طرف انتہائی مجبور ہو جاؤ (سو اب تم اپنی طرف سے اور چیزوں کو مزید حرام نہ ٹھہرایا کرو)۔ بیشک بہت سے لوگ بغیر (پختہ) علم کے اپنی خواہشات (اور من گھڑت تصورات) کے ذریعے (لوگوں کو) بہکاتے رہتے ہیں، اور یقینا آپ کا ربّ حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے،
اورتمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم وہ نہیں کھاتے ہو جس پر نام خدا لیا گیا ہے جب کہ اس نے جن چیزوں کو حرام کیا ہے انہیں تفصیل سے بیان کردیا ہے مگر یہ کہ تم مجبور ہوجاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنی خواہشات کی بنا پر لوگوں کو بغیر جانے بوجھے گمراہ کرتے ہیں .اور تمہارا پروردگار ان زیادتی کرنے والوں کو خوب جانتا ہے
اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حاﻻنکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتادی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے، مگر وه بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیاﻻت پر بلا کسی سند کے گمراه کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے
اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اس (ذبیحہ) میں سے نہیں کھاتے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے؟ حالانکہ اس نے جن (جانوروں) کو تم پر حرام قرار دیا ہے ان کو تمہارے لئے تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔ سوائے اس کے جس کے کھانے کی طرف تم مضطر و مجبور ہو جاؤ (تو پھر حرام بھی کھا سکتے ہو) اور یقیناً بہت سے لوگ علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کرتے ہیں بے شک آپ کا پروردگار حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے۔
وَذَرُوا۟ ظَٰهِرَ ٱلْإِثْمِ وَبَاطِنَهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْسِبُونَ ٱلْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا۟ يَقْتَرِفُونَ ﴿١٢٠﴾
تم ظاہری اورباطنی سب گناہ چھوڑ دو بے شک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے
تم کھلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی، جو لوگ گناہ کا اکتساب کرتے ہیں وہ اپنی اس کمائی کا بدلہ پاکر رہیں گے
اور چھوڑ دو کھلا اور چھپا گناہ، وہ جو گناہ کماتے ہیں عنقریب اپنی کمائی کی سزا پائیں گے،
اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کر دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کئے کی سزا پائیں گے
اور تم ظاہری اور باطنی (یعنی آشکار و پنہاں دونوں قسم کے) گناہ چھوڑ دو۔ بیشک جو لوگ گناہ کما رہے ہیں انہیں عنقریب سزا دی جائے گی ان (اَعمالِ بد) کے باعث جن کا وہ ارتکاب کرتے تھے،
اور تم لوگ ظاہری اور باطنی تمام گناہوں کو چھوڑ دو کہ جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
اور تم ﻇاہری گناه کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناه کو بھی چھوڑ دو۔ بلاشبہ جو لوگ گناه کررہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی
اور (اے لوگو) تمام گناہوں کو چھوڑ دو خواہ علانیہ ہوں اور خواہ خفیہ بے شک جو لوگ گناہ کما (کر) رہے ہیں عنقریب ان کو بدلہ دیا جائے گا اس کا جس کا وہ ارتکاب کرتے ہیں۔
وَلَا تَأْكُلُوا۟ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ ٱسْمُ ٱللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُۥ لَفِسْقٌۭ ۗ وَإِنَّ ٱلشَّيَٰطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰٓ أَوْلِيَآئِهِمْ لِيُجَٰدِلُوكُمْ ۖ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ ﴿١٢١﴾
اور جس چیز پر الله کا نام نہیں لیا گیا اس میں سے نہ کھاؤ اور بے شک یہ کھانا گناہ ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلو ں میں ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم نے ان کا کہا مانا تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے
اور جس جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح نہ کیا گیا ہو اس کا گوشت نہ کھاؤ، ایسا کرنا فسق ہے شیاطین اپنے ساتھیوں کے دلوں میں شکوک و اعتراضات القا کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں لیکن اگر تم نے اُن کی اطاعت قبول کر لی تو یقیناً تم مشرک ہو
اور اُسے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا اور وہ بیشک حکم عدولی ہے، اور بیشک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم ان کا کہنا مانو تو اس وقت تم مشرک ہو
اور جس چیز پر خدا کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤ کہ اس کا کھانا گناہ ہے اور شیطان (لوگ) اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم لوگ ان کے کہے پر چلے تو بےشک تم بھی مشرک ہوئے
اور تم اس (جانور کے گوشت) سے نہ کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بیشک وہ (گوشت کھانا) گناہ ہے، اور بیشک شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں (وسوسے) ڈالتے رہتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم ان کے کہنے پر چل پڑے (تو) تم بھی مشرک ہو جاؤ گے،
اور دیکھو جس پر ناهِ خدا نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھانا کہ یہ فسق ہے اور شیاطین تو اپنے والوں کی طرف خفیہ اشارے کرتے ہی رہتے ہیں تاکہ یہ لوگ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم لوگوں نے ان کی اطاعت کر لی تو تمہارا شمار بھی مشرکین میں ہوجائے گا
اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقیناً تم مشرک ہوجاؤ گے
اور اس (جانور) کو نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ کہ یہ (کھانا) فسق (نافرمانی) ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کو خفیہ اشارے کرتے ہیں (پٹی پڑھاتے ہیں) تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کی اطاعت کر لی (ان کا کہنا مانا) تو یقینا تم مشرک ہو جاؤ گے۔
أَوَمَن كَانَ مَيْتًۭا فَأَحْيَيْنَٰهُ وَجَعَلْنَا لَهُۥ نُورًۭا يَمْشِى بِهِۦ فِى ٱلنَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُۥ فِى ٱلظُّلُمَٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍۢ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَٰفِرِينَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٢٢﴾
بھلا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کر دیا اور ہم نے اسے روشنی دی کہ اسے لوگوں میں لیے پھرتا ہےوہ اس کے برابر ہو سکتا ہے جو اندھیروں میں پڑا ہو وہاں سے نکل نہیں سکتا اسی طرح کافروں کی نظر میں ان کے کام آراستہ کر دیئے گئے ہیں
کیا وہ شخص جو پہلے مُردہ تھا پھر ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس کو وہ روشنی عطا کی جس کے اجالے میں وہ لوگوں کے درمیان زندگی کی راہ طے کرتا ہے اُس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہو اور کسی طرح اُن سے نہ نکلتا ہو؟ کافروں کے لیے تو اسی طرح ان کے اعمال خوشنما بنا دیے گئے ہیں
اور کیا وہ کہ مردہ تھا تو ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لیے ایک نور کردیا جس سے لوگوں میں چلتا ہے وہ اس جیسا ہوجائے گا جو اندھیریوں میں ہے ان سے نکلنے والا نہیں، یونہی کافروں کی آنکھ میں ان کے اعمال بھلے کردیے گئے ہیں،
بھلا جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس کے لیے روشنی کر دی جس کے ذریعے سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے کہیں اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جو اندھیرے میں پڑا ہوا ہو اور اس سے نکل ہی نہ سکے اسی طرح کافر جو عمل کر رہے ہیں وہ انہیں اچھے معلوم ہوتے ہیں
بھلا وہ شخص جو مُردہ (یعنی ایمان سے محروم) تھا پھر ہم نے اسے (ہدایت کی بدولت) زندہ کیا اور ہم نے اس کے لئے (ایمان و معرفت کا) نور پیدا فرما دیا (اب) وہ اس کے ذریعے (بقیہ) لوگوں میں (بھی روشنی پھیلانے کے لئے) چلتا ہے اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جس کا حال یہ ہو کہ (وہ جہالت اور گمراہی کے) اندھیروں میں (اس طرح گھِرا) پڑا ہے کہ اس سے نکل ہی نہیں سکتا۔ اسی طرح کافروں کے لئے ان کے وہ اعمال (ان کی نظروں میں) خوش نما دکھائے جاتے ہیں جو وہ انجام دیتے رہتے ہیں،
کیا جو شخص مفِدہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیااوراس کے لئے ایک نور قرار دیا جس کے سہارے وہ لوگوں کے درمیان چلتا ہے اس کی مثال اس کی جیسی ہوسکتی ہے جو تاریکیوں میں ہو اور ان سے نکل بھی نہ سکتا ہو -اسی طرح کفار کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کردیا گیا ہے
ایسا شخص جو پہلے مرده تھا پھر ہم نے اس کو زنده کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دے دیا کہ وه اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا۔ اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوش نما معلوم ہوا کرتے ہیں
اور کیا وہ شخص جو (پہلے) مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لئے ایک نور بنایا جس کے ساتھ وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہے اور ان سے نکل نہیں سکتا۔ جس طرح مؤمن کی نگاہ میں ایمان آراستہ کیا گیا ہے اسی طرح کافروں کی نگاہ میں ان کے اعمال آراستہ کر دیئے گئے ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِى كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَٰبِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا۟ فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ﴿١٢٣﴾
اور اسی طرح ہر بستی میں ہم نے گناہگاروں کے سردار بنا دیےہیں تاکہ وہاں اپنے مکرو فریب کا جال پھیلائیں حالانکہ وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں مگر وہ سمجھتے نہیں
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہاں اپنے مکر و فریب کا جال پھیلائیں دراصل وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں، مگر اُنہیں اس کا شعور نہیں ہے
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے مجرموں کے سرغنہ کیے کہ اس میں داؤ کھیلیں اور داؤں نہیں کھیلتے مگر اپنی جانوں پر اور انہیں شعورنہیں
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کئے کہ ان میں مکاریاں کرتے رہیں اور جو مکاریاں یہ کرتے ہیں ان کا نقصان انہیں کو ہے اور (اس سے) بےخبر ہیں
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وڈیروں (اور رئیسوں) کو وہاں کے جرائم کا سرغنہ بنایا تاکہ وہ اس (بستی) میں مکاریاں کریں، اور وہ (حقیقت میں) اپنی جانوں کے سوا کسی (اور) سے فریب نہیں کر رہے اور وہ (اس کے انجامِ بد کا) شعور نہیں رکھتے،
اور اسی طرح ہم نے ہر قریہ میں بڑے بڑے مجرمین کو موقع دیا ہے کہ وہ مکاّری کریں اور ان کی مکاّری کا اثر خود ان کے علاوہ کسی پر نہیں ہوتا ہے لیکن انہیں اس کا بھی شعور نہیں ہے
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وه لوگ وہاں فریب کریں۔ اور وه لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کررہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں
اور (جس طرح ہم نے مکہ کے فاسقوں کو بڑا بنایا) اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے مجرمین کو بڑا سردار بنایا ہے تاکہ وہ وہاں مکر و فریب کیا کریں حالانکہ وہ فریب نہیں دیتے مگر اپنے آپ کو لیکن انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔
وَإِذَا جَآءَتْهُمْ ءَايَةٌۭ قَالُوا۟ لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَآ أُوتِىَ رُسُلُ ٱللَّهِ ۘ ٱللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُۥ ۗ سَيُصِيبُ ٱلَّذِينَ أَجْرَمُوا۟ صَغَارٌ عِندَ ٱللَّهِ وَعَذَابٌۭ شَدِيدٌۢ بِمَا كَانُوا۟ يَمْكُرُونَ ﴿١٢٤﴾
جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم نہیں مانیں گے جب تک کہ وہ چیز خود ہمیں نہ دی جائے جو الله کے رسولوں کو دی گئی ہے اور الله بہتر جانتا ہے کہ پیغمبری کا کام کس سے لے وہ وقت قریب ہے جب یہ مجرم اپنی مکاریو ں کی پاداش میں الله کے ہاں ذلت اور سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے
جب ان کے سامنے کوئی آیت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں \"ہم نہ مانیں گے جب تک کہ وہ چیز خود ہم کو نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے\" اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی پیغامبری کا کام کس سے لے اور کس طرح لے قریب ہے وہ وقت جب یہ مجرم اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دو چار ہوں گے
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو کہتے ہی ہم ہر گز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسا ہی نہ ملے جیسا اللہ کے رسولوں کو ملا اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھے عنقریب مجرموں کو اللہ کے یہاں ذلت پہنچے گی اور سخت عذاب بدلہ ان کے مکر کا،
اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح کی رسالت خدا کے پیغمبروں کو ملی ہے جب تک اسی طرح کی رسالت ہم کو نہ ملے ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اس کو خدا ہی خوب جانتا ہے کہ (رسالت کا کون سا محل ہے اور) وہ اپنی پیغمبری کسے عنایت فرمائے جو لوگ جرم کرتے ہیں ان کو خدا کے ہاں ذلّت اور عذابِ شدید ہوگا اس لیے کہ مکّاریاں کرتے تھے
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے (تو) کہتے ہیں: ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ ہمیں بھی ویسی ہی (نشانی) دی جائے جیسی اﷲ کے رسولوں کو دی گئی ہے۔ اﷲ خوب جانتا ہے کہ اسے اپنی رسالت کا محل کسے بنانا ہے۔ عنقریب مجرموں کو اﷲ کے حضور ذلت رسید ہوگی اور سخت عذاب بھی (ملے گا) اس وجہ سے کہ وہ مکر (اور دھوکہ دہی) کرتے تھے،
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسی ہی وحی نہ دی جائے جیسی رسولوں کو دی گئی ہے جب کہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے گا اور عنقریب مجرمین کو ان کے جرم کی پاداش میں خدا کے یہاں ذلّت اور شدید ترین عذاب کا سامنا کرنا ہوگا
اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے، اس موقع کو تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وه اپنی پیغمبری رکھے؟ عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سخت سزائیں
اور جب ان کے پاس کوئی معجزہ آتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ہم کو بھی وہی نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے؟ (اس کا اہل کون ہے؟) عنقریب مجرموں کو اللہ کے یہاں ذلت نصیب ہوگی اور سخت عذاب بھی ہوگا ان کی ان مکاریوں کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔
فَمَن يُرِدِ ٱللَّهُ أَن يَهْدِيَهُۥ يَشْرَحْ صَدْرَهُۥ لِلْإِسْلَٰمِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُۥ يَجْعَلْ صَدْرَهُۥ ضَيِّقًا حَرَجًۭا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِى ٱلسَّمَآءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ ٱللَّهُ ٱلرِّجْسَ عَلَى ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٢٥﴾
سو جسے الله چاہتا ہے کہ ہدایت دے تو اس کے سینہ کو اسلام کے قبول کرنے کے لیے کھول دیتا ہے اور جس کے متعلق چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کے سینہ کو بے حد تنگ کر دیتا ہے گو کہ وہ آسمان پر چڑھتا ہے اسی طرح الله تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر پھٹکار ڈالتا ہے
پس (یہ حقیقت ہے کہ) جسے اللہ ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اُس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہی میں ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے اُس کے سینے کو تنگ کر دیتا ہے اور ایسا بھینچتا ہے کہ (اسلام کا تصور کرتے ہی) اُسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے اِس طرح اللہ (حق سے فرار اور نفرت کی) ناپاکی اُن لوگوں پر مسلط کر دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے
اور جسے اللہ راہ دکھانا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہوا کر دیتا ہے گویا کسی کی زبردستی سے آسمان پر چڑھ رہا ہے، اللہ یونہی عذاب ڈالتا ہے ایمان نہ لانے والوں کو،
تو جس شخص کو خدا چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے اس طرح خدا ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے عذاب بھیجتا ہے
پس اﷲ جس کسی کو (فضلاً) ہدایت دینے کا ارادہ فرماتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کشادہ فرما دیتا ہے اور جس کسی کو (عدلاً اس کی اپنی خرید کردہ) گمراہی پر ہی رکھنے کا ارادہ فرماتا ہے اس کا سینہ (ایسی) شدید گھٹن کے ساتھ تنگ کر دیتا ہے گویا وہ بمشکل آسمان (یعنی بلندی) پر چڑھ رہا ہو، اسی طرح اﷲ ان لوگوں پر عذابِ (ذّلت) واقع فرماتا ہے جو ایمان نہیں لاتے،
پس خدا جسے ہدایت دینا چاہتا ہے اس کے سینے کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑنا چاہتا ہے اس کے سینے کو ایسا تنگ اور دشوار گزار بنادیتا ہے جیسے آسمان کی طرف بلند ہورہا ہو ,وہ اسی طرح بے ایمانوں پر ان کی کثافت کو مسّلط کردیتاہے
سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لیے کشاده کر دیتا ہے اور جس کو بے راه رکھنا چاہے اس کے سینہ کو بہت تنگ کردیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ ﻻنے والوں پر ناپاکی مسلط کردیتا ہے
پس جب اللہ کسی کو ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے سینہ کو اسلام کیلئے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہی میں چھوڑنا چاہتا ہے تو اس کے سینہ کو تنگ کر دیتا ہے جیسے کہ وہ زبردستی آسمان پر چڑھ رہا ہے (اس کی طرف اونچا ہو رہا ہے) اسی طرح اللہ ان لوگوں پر کثافت مسلط کر دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
وَهَٰذَا صِرَٰطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيمًۭا ۗ قَدْ فَصَّلْنَا ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَذَّكَّرُونَ ﴿١٢٦﴾
اور یہ تیرے رب کا سیدھا راستہ ہے ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے آیتوں کو صاف صاف کر کے بیان کر دیا ہے
حالانکہ یہ راستہ تمہارے رب کا سیدھا راستہ ہے اور اس کے نشانات اُن لوگوں کے لیے واضح کر دیے گئے ہیں جو نصیحت قبول کرتے ہیں
اور یہ تمہارے رب کی سیدھی راہ ہے ہم نے آیتیں مفصل بیان کردیں نصیحت ماننے والوں کے لیے،
اور یہی تمہارے پروردگار کا سیدھا رستہ ہے جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں
اور یہ (اسلام ہی) آپ کے رب کا سیدھا راستہ ہے، بیشک ہم نے نصیحت قبول کرنے والے لوگوں کے لئے آیتیں تفصیل سے بیان کر دی ہیں،
اور یہ ہی تمہارے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے .ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے آیات کو مفصل طور سے بیان کردیا ہے
اور یہی تیرے رب کا سیدھا راستہ ہے۔ ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے واسطے ان آیتوں کو صاف صاف بیان کردیا
یہ تمہارے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے۔ ہم نے نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے آیتوں کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔
۞ لَهُمْ دَارُ ٱلسَّلَٰمِ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَهُوَ وَلِيُّهُم بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٢٧﴾
ان کے لیے اپنے رب کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کے اعمال کے سبب سے ان کا مددگار ہے
اُن کیلیے اُن کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا سر پرست ہے اُس صحیح طرز عمل کی وجہ سے جو انہوں نے اختیار کیا
ان کے لیے سلامتی کا گھر ہے اپنے رب کے یہاں اور وہ ان کا مولیٰ ہے یہ ان کے کاموں کا پھل ہے،
ان کے لیے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہی ان کا دوستدار ہے
انہی کے لئے ان کے رب کے حضور سلامتی کا گھر ہے اور وہی ان کا مولٰی ہے ان اعمالِ (صالحہ) کے باعث جو وہ انجام دیا کرتے تھے،
ان لوگوں کے لئے پروردگار کے نزدیک دارالّسلام ہے اور وہ ان کے اعمال کی بنا پر ان کا سرپرست ہے
ان لوگوں کے واسطے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت رکھتا ہے ان کے اعمال کی وجہ سے
ان کیلئے سلامتی کا گھر ہے ان کے پروردگار کے ہاں اور ان کے اچھے اعمال کی وجہ سے جو وہ کرتے ہیں اللہ ان کا سرپرست ہے۔
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا يَٰمَعْشَرَ ٱلْجِنِّ قَدِ ٱسْتَكْثَرْتُم مِّنَ ٱلْإِنسِ ۖ وَقَالَ أَوْلِيَآؤُهُم مِّنَ ٱلْإِنسِ رَبَّنَا ٱسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍۢ وَبَلَغْنَآ أَجَلَنَا ٱلَّذِىٓ أَجَّلْتَ لَنَا ۚ قَالَ ٱلنَّارُ مَثْوَىٰكُمْ خَٰلِدِينَ فِيهَآ إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌۭ ﴿١٢٨﴾
اور جس دن ان سب کو جمع کرے گا جنوں کی جماعت سے فرمائے گا تم نے آدمیوں سے بہت سے اپنے تابع کر لئے تھے اور آدمیوں میں سے جو جنوں کے دوست تھے کہیں گے اے رب ہمارے ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کام نکالا اور ہم اپنی اس معیاد کو آ پہنچے جو تو نے ہمارے واسطے مقرر کی تھی فرمائے گا تم سب کا ٹھکانا آگ ہے اس میں ہمیشہ رہو گے اس سے صرف وہی بچیں گے جنہیں الله بچائے گا بے شک تیرا رب حکمت والا جاننے والا ہے
جس روز اللہ ان سب لوگوں کو گھیر کر جمع کرے گا، اس روز وہ جنوں سے خطاب کر کے فرمائے گا کہ \"ا ے گروہ جن! تم نے نوع انسانی پر خوب ہاتھ صاف کیا\" انسانوں میں سے جو اُن کے رفیق تھے وہ عرض کریں گے \"پروردگار! ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے کو خو ب استعمال کیا ہے، اور اب ہم اُس وقت پر آ پہنچے ہیں جو تو نے ہمارے لیے مقرر کر دیا تھا\" اللہ فرمائے گا \"اچھا اب آگ تمہارا ٹھکانا ہے، اس میں تم ہمیشہ رہو گے\" ا\"س سے بچیں گے صرف وہی جنہیں اللہ بچانا چاہے گا، بے شک تمہارا رب دانا اور علیم ہے
اور جس دن اُن سب کو اٹھانے گا اور فرمائے گا، اے جن کے گروہ! تم نے بہت آدمی گھیرلیے اور ان کے دوست آدمی عرض کریں گے اے ہمارے رب! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ اٹھایا اور ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر فرمائی تھی فرمائے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے ہمیشہ اس میں رہو مگر جسے خدا چاہے اے محبوب! بیشک تمہارا رب حکمت والا علم والا ہے،
اور جس دن وہ سب (جنّ وانس) کو جمع کرے گا (اور فرمائے گا کہ) اے گروہ جنّات تم نے انسانوں سے بہت (فائدے) حاصل کئے تو جو انسانوں میں ان کے دوستدار ہوں گے وہ کہیں گے کہ پروردگار ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے اور (آخر) اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا خدا فرمائے گا (اب) تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے ہمیشہ اس میں (جلتے) رہو گے مگر جو خدا چاہے بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے
اور جس دن وہ ان سب کو جمع فرمائے گا (تو ارشاد ہوگا:) اے گروہِ جنّات (یعنی شیاطین!) بیشک تم نے بہت سے انسانوں کو (گمراہ) کر لیا، اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے ایک دوسرے سے (خوب) فائدے حاصل کئے اور (اسی غفلت اور مفاد پرستی کے عالم میں) ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لئے مقرر فرمائی تھی (مگر ہم اس کے لئے کچھ تیاری نہ کر سکے)۔ اﷲ فرمائے گا کہ (اب) دوزخ ہی تمہارا ٹھکانا ہے ہمیشہ اسی میں رہو گے مگر جو اﷲ چاہے۔ بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے،
اور جس دن وہ سب کو محشور کرے گا تو کہے گا کہ اے گروہ هجناّت تم نے تو اپنے کوانسانوں سے زیادہ بنا لیا تھا اور انسانوں میں ان کے دوست کہیں گے کہ پروردگار ہم میں سب نے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھایا ہے اور اب ہم اس مدّت کو پہنچ گئے ہیں جو تو نے ہماری مہلت کے واسطے معین کی تھی .ارشاد ہوگا تواب تمہارا ٹھکانہ جہّنم ہے جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے مگر یہ کہ خدا ہی آزادی چاہ لے -بیشک تمہارا پروردگار صاحب هحکمت بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے
اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا، (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لیے جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وه کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائده حاصل کیا تھا اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تونے ہمارے لئے معین فرمائی، اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے، ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے۔ بے شک آپ کا رب بڑی حکمت واﻻ بڑا علم واﻻ ہے
اور (وہ دن یاد کرو) جس دن وہ (اللہ) سب (جن و انس) کو محشر میں جمع کرے گا (اور جنات سے خطاب کرکے فرمائے گا) کہ اے گروہِ جن! تم نے بہت انسانوں کو گمراہ کیا (اس وقت) وہ آدمی جو ان (جنات) کے دوست و رفیق ہوں گے کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم سب نے ایک دوسرے سے خوب فائدہ اٹھایا اور اب ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے ہیں جو تو نے ہمارے لئے مقرر کی تھی۔ اللہ فرمائے گا اب تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں تم ہمیشہ رہوگے۔ سوائے اس کے جسے اللہ (بچانا) چاہے گا۔ بے شک تمہارا پروردگار حکیم و علیم ہے (بڑی حکمت اور بڑے علم والا ہے)۔
وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّى بَعْضَ ٱلظَّٰلِمِينَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿١٢٩﴾
اور اسی طرح ہم گنہگاروں کو ایک دوسرے کے ساتھ ان کے اعمال کے سبب سے ملا دیں گے
دیکھو، اس طرح ہم (آخر ت میں) ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں گے اُس کمائی کی وجہ سے جو وہ (دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر) کرتے تھے
اور یونہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مسلط کرتے ہیں بدلہ ان کے کیے کا
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کر دیتے ہیں
اسی طرح ہم ظالموں میں سے بعض کو بعض پر مسلط کرتے رہتے ہیں ان اعمالِ(بد) کے باعث جو وہ کمایا کرتے ہیں،
اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے اعمال کی بنا پر بعض پر مسلّط کردیتے ہیں
اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب
اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے اعمال (کرتوتوں) کی وجہ سے بعض کا سرپرست بناتے ہیں (یا ایک دوسرے پر مسلط کرتے ہیں)۔
يَٰمَعْشَرَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌۭ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِى وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا۟ شَهِدْنَا عَلَىٰٓ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا وَشَهِدُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا۟ كَٰفِرِينَ ﴿١٣٠﴾
اے جنو اور انسانو! کی جماعت کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تمہیں میرے احکام سناتے تھے وہ اس دن کی ملاقات سے تمہیں ڈراتے تھے کہیں گے ہم اپنے گناہ کا راقرار کرتے ہیں اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ دیا ہے او راپنے اوپر ہی گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے
(اس موقع پر اللہ ان سے پوچھے گا کہ) \"اے گروہ جن وانس، کیا تمہارے پاس خود تم ہی میں سے وہ پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اِس دن کے انجام سے ڈراتے تھے؟\" وہ کہیں گے \"ہاں، ہم اپنے خلاف خود گواہی دیتے ہیں\" آج دنیا کی زندگی نے اِن لوگوں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے، مگر اُس وقت وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے
اے جنوں اور آدمیوں کے گروہ! کیا تمہارے پاس تم میں کے رسول نہ آئے تھے تم پر میری آیتیں پڑھتے اور تمہیں یہ دن دیکھنے سے ڈراتے کہیں گے ہم نے اپنی جانوں پر گواہی دی اور انہیں دنیا کی زندگی نے فریب دیا اور خود اپنی جانوں پر گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے
اے جنّوں اور انسانوں کی جماعت کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آتے رہے جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے سامنے آموجود ہونے سے ڈراتے تھے وہ کہیں گے کہ (پروردگار) ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے ان لوگوں کو دنیاکی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا اور (اب) خود اپنے اوپر گواہی دی کہ کفر کرتے تھے
اے گروہِ جن و انس! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تم پر میری آیتیں بیان کرتے تھے اور تمہاری اس دن کی پیشی سے تمہیں ڈراتے تھے؟ (تو) وہ کہیں گے: ہم اپنی جانوں کے خلاف گواہی دیتے ہیں، اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا اور وہ اپنی جانوں کے خلاف اس (بات) کی گواہی دیں گے کہ وہ (دنیا میں) کافر (یعنی حق کے انکاری) تھے،
اے گروہ جن و انس کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے جو ہماری آیتوں کو بیان کرتے اور تمہیں آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے -وہ کہیں گے کہ ہم خود اپنے خلاف گواہ ہیں اور ان کو زندگانی دنیا نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا انہوں نے خود اپنے خلاف گواہی دی کہ وہ کافر تھے
اے جنات اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے ہی پیغمبر نہیں آئے تھے، جو تم سے میرے احکام بیان کرتے اور تم کو اس آج کے دن کی خبر دیتے؟ وه سب عرض کریں گے کہ ہم اپنے اوپر اقرار کرتے ہیں اور ان کو دنیاوی زندگی نے بھول میں ڈالے رکھا اور یہ لوگ اقرار کرنے والے ہوں گے کہ وه کافر تھے
اے گروہِ جن و انس! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے (میرے) کچھ رسول نہیں آئے تھے جو تمہیں میری آیتیں سناتے تھے۔ اور تمہیں اس دن کی پیشی سے ڈراتے تھے؟ وہ جواب میں کہیں گے کہ ہم اپنے خلاف گواہی دیتے ہیں ان کو دنیوی زندگی نے دھوکہ میں مبتلا کر دیا تھا اور اب وہ اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ بے شک کافر تھے۔
ذَٰلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ ٱلْقُرَىٰ بِظُلْمٍۢ وَأَهْلُهَا غَٰفِلُونَ ﴿١٣١﴾
یہ اس لیے ہوا کہ تیار رب بستیوں کو ظلم کرنے کے باوجود ہلاک نہیں کیاکرتا اس حال میں کہ وہ بے خبر ہوں
(یہ شہادت اُن سے اس لیے لی جائے گی کہ یہ ثابت ہو جائے کہ) تمہارا رب بستیوں کو ظلم کے ساتھ تباہ کرنے والا نہ تھا جبکہ ان کے باشندے حقیقت سے نا واقف ہوں
یہ اس لیے کہ تیرا رب بستیوں کو ظلم سے تباہ نہیں کرتا کہ ان کے لوگ بے خبر ہوں
(اے محمدﷺ!) یہ (جو پیغمبر آتے رہے اور کتابیں نازل ہوتی رہیں تو) اس لیے کہ تمہارا پروردگار ایسا نہیں کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے اور وہاں کے رہنے والوں کو (کچھ بھی) خبر نہ ہو
یہ (رسولوں کا بھیجنا) اس لئے تھا کہ آپ کا رب بستیوں کو ظلم کے باعث ایسی حالت میں تباہ کرنے والا نہیں ہے کہ وہاں کے رہنے والے (حق کی تعلیمات سے بالکل) بے خبر ہوں (یعنی انہیں کسی نے حق سے آگاہ ہی نہ کیا ہو)،
یہ اس لئے کہ تمہارا پروردگار کسی بھی قریہ کو ظلم و زیادتی سے اس طرح تباہ و برباد نہیں کرنا چاہتا کہ اس کے رہنے والے بالکل غافل اور بے خبر ہوں
یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کے رہنے والے بے خبر ہوں
یہ (رسولوں کا بھیجنا) اس لئے ہے کہ تمہارا پروردگار بستیوں کو ظلم و جور سے ہلاک نہیں کرتا۔ جبکہ ان کے رہنے والے بے خبر ہوں۔
وَلِكُلٍّۢ دَرَجَٰتٌۭ مِّمَّا عَمِلُوا۟ ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٣٢﴾
اور ہر ایک کے لیے ان کے عمل کے لحاظ سے درجے ہیں اور تیرا رب ان کے کاموں سے بے خبر نہیں
ہر شخص کا درجہ اُس کے عمل کے لحاظ سے ہے اور تمہارا رب لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے
اور ہر ایک کے لیے ان کے کاموں سے درجے ہیں اور تیرا رب ان کے اعمال سے بے خبر نہیں،
اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بے خبر نہیں
اور ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے لحاظ سے درجات (مقرر) ہیں، اور آپ کا رب ان کاموں سے بے خبر نہیں جو وہ انجام دیتے ہیں،
اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہیں اور تمہارا پروردگار ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے
اور ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے سبب درجے ملیں گے اور آپ کا رب ان کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے
اور ہر ایک کے لیے اس کے عمل کے مطابق درجے ہیں۔ اور جو کچھ لوگ کرتے رہتے ہیں آپ کا پروردگار اس سے غافل نہیں ہے۔
وَرَبُّكَ ٱلْغَنِىُّ ذُو ٱلرَّحْمَةِ ۚ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِنۢ بَعْدِكُم مَّا يَشَآءُ كَمَآ أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ ءَاخَرِينَ ﴿١٣٣﴾
اور تیرا رب بے پرواہ رحمت والا ہے اگر وہ چاہے تم سب کو اٹھالے اور تمہارے بعد جسے چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جس طرح تمہیں ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے
تمہارا رب بے نیاز ہے اور مہربانی اس کا شیوہ ہے اگر و ہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ دوسرے جن لوگوں کو چاہے لے آئے جس طرح اُس نے تمہیں کچھ اور لوگوں کی نسل سے اٹھایا ہے
اور اے محبوب! تمہارا رب بے پروا ہے رحمت والا، اے لوگو! وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور جسے چاہے تمہاری جگہ لادے جیسے تمہیں اوروں کی اولاد سے پیدا کیا
اور تمہارا پروردگار بےپروا (اور) صاحب رحمت ہے اگر چاہے (تو اے بندوں) تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے
اور آپ کا رب بے نیاز ہے، (بڑی) رحمت والا ہے، اگر چاہے تو تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جسے چاہے (تمہارا) جانشین بنا دے جیسا کہ اس نے دوسرے لوگوں کی اولاد سے تم کو پیدا فرمایا ہے،
اور آپ کا پروردگار بے نیاز اور صاحبِ رحمت ہے -وہ چاہے تو تم سب کو دنیا سے اٹھالے اور تمہاری جگہ پر جس قوم کو چاہے لے آئے جس طرح تم کو دوسری قوم کی اولاد میں رکھا ہے
اور آپ کا رب بالکل غنی ہے رحمت واﻻ ہے۔ اگر وه چاہے تو تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے
آپ کا پروردگار بے نیاز ہے، رحمت والا ہے، وہ اگر چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور تمہاری جگہ تمہارے بعد جن کو چاہے لے آئے جس طرح اس نے تمہیں پیدا کیا اور لوگوں کی نسل سے۔
إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَءَاتٍۢ ۖ وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ ﴿١٣٤﴾
جس چیز کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے وہ ضرور آنے والی ہے اور تم عاجز نہیں کر سکتے
تم سے جس چیز کا وعدہ کیا جا رہا ہے وہ یقیناً آنے والی ہے اور تم خدا کو عاجز کر دینے کی طاقت نہیں رکھتے
بیشک جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے ضرور آنے والی ہے اور تم تھکا نہیں سکتے،
کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ (وقوع میں) آنے والا ہے اور تم (خدا کو) مغلوب نہیں کر سکتے
بیشک جس (عذاب) کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور آنے والا ہے اور تم (اﷲ کو) عاجز نہیں کر سکتے،
یقینا جو تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ سامنے آنے والا ہے اور تم خدا کو عاجز بنانے والے نہیں ہو
جس چیز کا تم سے وعده کیا جاتا ہے وه بے شک آنے والی چیز ہے اور تم عاجز نہیں کرسکتے
بے شک جو کچھ تم سے وعدہ وعید کیا گیا ہے وہ بے شک آکر رہے گا۔ اور تم (خدا کو) عاجز نہیں کر سکتے۔
قُلْ يَٰقَوْمِ ٱعْمَلُوا۟ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّى عَامِلٌۭ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُۥ عَٰقِبَةُ ٱلدَّارِ ۗ إِنَّهُۥ لَا يُفْلِحُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿١٣٥﴾
کہہ دو اے لوگو تم اپنی جگہ پر کام کرتے رہو اور میں بھی کرتا ہوں عنقریب معلوم کر لو گے آخرت کا گھر کس کے لیے ہوتا ہے بے شک ظالم نجات نہیں پاتے
اے محمدؐ! کہہ دو کہ لوگو! تم اپنی جگہ عمل کرتے رہو اور میں بھی اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر ہوتا ہے، بہر حال یہ حقیقت ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے
تم فرماؤ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں تو اب جاننا چاہتے ہو کس کا رہتا ہے آحرت کا گھر، بیشک ظالم فلاح نہیں پاتے،
کہہ دو کہ لوگو تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کئے جاتا ہوں عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا کہ آخرت میں (بہشت) کس کا گھر ہوگا کچھ شک نہیں کہ مشرک نجات نہیں پانے کے
فرما دیجئے: اے (میری) قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرتے رہو بیشک میں (اپنی جگہ) عمل کئے جا رہا ہوں۔ پھر تم عنقریب جان لو گے کہ آخرت کا انجام کس کے لئے (بہتر ہے)۔ بیشک ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے،
پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تم بھی اپنی جگہ پر عمل کرو اور میں بھی کررہا ہوں -عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر ہے -بیشک ظالم کامیاب ہونے والے نہیں ہیں
آپ یہ فرما دیجئے کہ اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کررہا ہوں، سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لیے نافع ہوگا۔ یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی
(اے رسول(ص)) کہہ دیجئے! اے میری قوم تم اپنے مرتبہ و مقام کے مطابق عمل کرتے رہو میں بھی اپنے مرتبہ کے مطابق عمل کر رہا ہوں عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجامِ کار کس کے حق میں بہتر ہے جو ظالم ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔
وَجَعَلُوا۟ لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ ٱلْحَرْثِ وَٱلْأَنْعَٰمِ نَصِيبًۭا فَقَالُوا۟ هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَآئِنَا ۖ فَمَا كَانَ لِشُرَكَآئِهِمْ فَلَا يَصِلُ إِلَى ٱللَّهِ ۖ وَمَا كَانَ لِلَّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَىٰ شُرَكَآئِهِمْ ۗ سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿١٣٦﴾
اور الله کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشیوں میں سے ایک حصہ اس کے لیے مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال کے مطابق کہتے ہیں کہ یہ الله کا حصہ ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے سو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہے وہ الله کی طرف نہیں جا سکتا اور جو الله کا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے کیسا برا فیصلہ کرتے ہیں
اِن لوگوں نے اللہ کے لیے خود اُسی کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور مویشیوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا ہے اور کہتے ہیں یہ اللہ کے لیے ہے، بزعم خود، اور یہ ہمارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے پھر جو حصہ ان کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا مگر جو اللہ کے لیے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے کیسے برے فیصلے کرتے ہیں یہ لوگ!
اور اللہ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کیے ان میں اسے ایک حصہ دار ٹھہرایا تو بولے یہ اللہ کا ہے ان کے خیال میں اور یہ ہمارے شریکوں کا تو وہ جو ان کے شریکوں کا ہے وہ تو خدا کو نہیں پہنچتا، اور جو خدا کا ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے، کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں
اور (یہ لوگ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ) تو خدا کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا تو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو خدا کی طرف نہیں جا سکتا اور جو حصہ خدا کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے یہ کیسا برا انصاف ہے
انہوں نے اﷲ کے لئے انہی (چیزوں) میں سے ایک حصہ مقرر کر لیا ہے جنہیں اس نے کھیتی اور مویشیوں میں سے پیدا فرمایا ہے پھر اپنے گمانِ (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ) اﷲ کے لئے ہے اور یہ ہمارے (خود ساختہ) شریکوں کے لئے ہے، پھر جو (حصہ) ان کے شریکوں کے لئے ہے سو وہ تو اﷲ تک نہیں پہنچتا اور جو (حصہ) اﷲ کے لئے ہے تو وہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا ہے، (وہ) کیا ہی برا فیصلہ کر رہے ہیں،
اور ان لوگوں نے خدا کی پیدا کی ہوئی کھیتی میں اور جانوروں میں اس کا حصہّ بھی لگایا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ یہ ان کے خیال کے مطابق خد اکے لئے ہے اور یہ ہمارے شریکوں کے لئے ہے -اس کے بعد جو شرکائ کا حصّہ ہے وہ خدا تک نہیں جاسکتا ہے .اور جو خدا کا حصہّ ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ سکتا ہے.کس قدر بدترین فیصلہ ہے جو یہ لوگ کررہے ہیں
اور اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مواشی پیدا کیے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا اور بزعم خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے، پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وه تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وه ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے کیا برا فیصلہ وه کرتے ہیں
ان لوگوں نے اللہ کے لیے اسی کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشیوں میں ایک حصہ مقرر کر رکھا ہے اور اپنے خیال کے مطابق کہتے ہیں کہ یہ حصہ اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں (دیوتاؤں) کا ہے۔ جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا اور جو حصہ اللہ کا ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا ہے یہ لوگ کیا ہی برا فیصلہ کرتے ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍۢ مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَٰدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا۟ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ ﴿١٣٧﴾
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے خیال میں ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کرنے کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں مبتلا کر دیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ بنا دیں اگر الله تعالیٰ چاہتا تو ایسا نہ کرتے سو انہیں چھوڑ دو اور جو وہ افتراء کر تے ہیں
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ ان کو ہلاکت میں مبتلا کریں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ بنا دیں اگر اللہ چاہتا تو یہ ایسا نہ کرتے، لہٰذا انہیں چھوڑ دو کہ اپنی افترا پرداز یوں میں لگے رہیں
اور یوں ہی بہت مشرکوں کی نگاہ میں ان کے شریکوں نے اولاد کا قتل بھلا کر دکھایا ہے کہ انہیں ہلاک کریں اور ان کا دین اُن پر مشتبہ کردیں اور اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے تو تم انہیں چھوڑ دو وہ ہیں اور ان کے افتراء،
اسی طرح بہت سے مشرکوں کو ان کے شریکوں نے ان کے بچوں کو جان سے مار ڈالنا اچھا کر دکھایا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر خلط ملط کر دیں اور اگر خدا چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لئے ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کو مار ڈالنا (ان کی نگاہ میں) خوش نما کر دکھایا ہے تاکہ وہ انہیں برباد کر ڈالیں اور ان کے (بچے کھچے) دین کو (بھی) ان پر مشتبہ کر دیں، اور اگر اﷲ (انہیں جبراً روکنا) چاہتا تو وہ ایسا نہ کر پاتے پس آپ انہیں اور جو افترا پردازی وہ کر رہے ہیں (اسے نظرانداز کرتے ہوئے) چھوڑ دیجئے،
اور اسی طرح ان شریکوں نے بہت سے مشرکین کے لئے اولاد کے قتل کو بھی آراستہ کردیا ہے تاکہ ان کو تباہ و برباد کردیں اور ان پر دین کو مشتبہ کردیں حالانکہ خدا اس کے خلاف چاہ لیتا تو یہ کچھ نہیں کرسکتے تھے لہذا آپ ان کو ان کی افترا پردازیوں پر چھوڑ دیں اور پریشان نہ ہوں
اور اسی طرح بہت سے مشرکین کے خیال میں ان کے معبودوں نے ان کی اوﻻد کے قتل کرنے کو مستحسن بنا رکھا ہے تاکہ وه ان کو برباد کریں اور تاکہ ان کے دین کو ان پر مشتبہ کردیں اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو یہ ایسا کام نہ کرتے تو آپ ان کو اور جو کچھ یہ غلط باتیں بنا رہے ہیں یونہی رہنے دیجئے
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے ان کی اولاد کے قتل کرنے کو خوشنما بنا رکھا ہے تاکہ (انجامِ کار) انہیں تباہ کریں اور ان کے دین و مذہب کو ان پر مشتبہ کریں اگر اللہ (اپنی قدرتِ قاہرہ سے) چاہتا تو یہ ایسا نہ کرتے لہٰذا انہیں چھوڑیے اور ان کی افترا پردازیوں کو۔ (تاکہ وہ ان میں لگے رہیں)
وَقَالُوا۟ هَٰذِهِۦٓ أَنْعَٰمٌۭ وَحَرْثٌ حِجْرٌۭ لَّا يَطْعَمُهَآ إِلَّا مَن نَّشَآءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَٰمٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَٰمٌۭ لَّا يَذْكُرُونَ ٱسْمَ ٱللَّهِ عَلَيْهَا ٱفْتِرَآءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿١٣٨﴾
اور کہتے ہیں یہ جانور اور کھیت محفوظ ہیں انہیں صرف وہی لوگ کھا سکتے ہیں جنہیں ہم چاہیں اورکچھ جانور ہیں جن پر سواری حرام کر دی گئی ہے اور کچھ جانور ہیں جن پر الله کا نام نہیں لیتے یہ سب الله پر افتراء ہے عنقریب الله انہیں اس افترا کی سزا دے گا
کہتے ہیں یہ جانور اور یہ کھیت محفوظ ہیں، ا نہیں صرف وہی لوگ کھا سکتے ہیں جنہیں ہم کھلانا چاہیں، حالانکہ یہ پابندی ان کی خود ساختہ ہے پھر کچھ جانور ہیں جن پر سواری اور بار برداری حرام کر دی گئی ہے اور کچھ جانور ہیں جن پر اللہ کا نام نہیں لیتے، اور یہ سب کچھ انہوں نے اللہ پر افترا کیا ہے، عنقریب اللہ انہیں ان افترا پرداز یوں کا بدلہ دے گا
اور بولے یہ مویشی اور کھیتی روکی ہوئی ہے اسے وہی کھائے جسے ہم چاہیں اپنے جھوٹے خیال سے اور کچھ مویشی ہیں جن پر چڑھنا حرام ٹھہرایا اور کچھ مویشی کے ذبح پر اللہ کا نام نہیں لیتے یہ سب اللہ پر جھوٹ باندھنا ہے، عنقریب وہ انہیں بدلے دے گا ان کے افتراؤں کا،
اور اپنے خیال سے یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ چارپائے اور کھیتی منع ہے اسے اس شخص کے سوا جسے ہم چاہیں کوئی نہ کھائے اور (بعض) چارپائے ایسے ہیں کہ ان کی پیٹ پر چڑھنا منع کر دیا گیا ہے اور بعض مویشی ایسے ہیں جن پر (ذبح کرتے وقت) خدا کا نام نہیں لیتے سب خدا پر جھوٹ ہے وہ عنقریب ان کو ان کے جھوٹ کا بدلہ دے گا
اور اپنے خیالِ (باطل) سے (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (مخصوص) مویشی اور کھیتی ممنوع ہے، اسے کوئی نہیں کھا سکتا سوائے اس کے جسے ہم چاہیں اور (یہ کہ بعض) چوپائے ایسے ہیں جن کی پیٹھ (پر سواری) کو حرام کیا گیا ہے اور (بعض) مویشی ایسے ہیں کہ جن پر (ذبح کے وقت) یہ لوگ اﷲ کا نام نہیں لیتے (یہ سب) اﷲ پر بہتان باندھنا ہے، عنقریب وہ انہیں (اس بات کی) سزا دے گا جو وہ بہتان باندھتے تھے،
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ جانور اور کھیتی اچھوتی ہے اسے ان کے خیالات کے مطابق وہی کھاسکتے ہیں جن کے بارے میں وہ چاہیں گے اور کچھ چوپائے ہیں جن کی پیٹھ حرام ہے اور کچھ چوپائے جن کو ذبح کرتے وقت نام خدا بھی نہیں لیا گیا اور سب کی نسبت خدا کی طرف دے رکھی ہے عنقریب ان تمام بہتانوں کا بدلہ انہیں دیا جائے گا
اور وه اپنے خیال پر یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ کچھ مواشی ہیں اور کھیت ہیں جن کا استعمال ہر شخص کو جائز نہیں ان کو کوئی نہیں کھا سکتا سوائے ان کے جن کو ہم چاہیں اور مواشی ہیں جن پر سواری یا باربرداری حرام کردی گئی اور کچھ مواشی ہیں جن پر یہ لوگ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے محض اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ ابھی اللہ تعالیٰ ان کو ان کے افترا کی سزا دیئے دیتا ہے
اور وہ اپنی خام خیالی سے کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیت ممنوع ہیں انہیں کوئی نہیں کھا سکتا مگر وہ جسے ہم چاہیں اور جو کچھ چوپائے ہیں جن کی پشت پر سواری اور باربرداری کو حرام قرار دے دیا گیا ہے اور کچھ چوپائے ایسے ہیں جن پر وہ اللہ کا نام نہیں لیتے اور یہ سب کچھ انہوں نے اللہ پر افترا پردازی کرتے ہوئے کیا ہے عنقریب اللہ انہیں ان کی افترا پردازی کا بدلہ دے گا۔
وَقَالُوا۟ مَا فِى بُطُونِ هَٰذِهِ ٱلْأَنْعَٰمِ خَالِصَةٌۭ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰٓ أَزْوَٰجِنَا ۖ وَإِن يَكُن مَّيْتَةًۭ فَهُمْ فِيهِ شُرَكَآءُ ۚ سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ ۚ إِنَّهُۥ حَكِيمٌ عَلِيمٌۭ ﴿١٣٩﴾
اور کہتے ہیں جو کچھ ان جانوروں کے پیٹ میں ہے یہ ہمارے مردوں کے لیے خاص ہے اور ہماری عورتو ں پر حرام ہے اور جو بچہ مردہ ہو تو دونوں اس کے کھانے میں برابر ہیں الله انہیں ان باتو ں کی سزا دے گا بے شک وہ حکمت والا جاننے والا ہے
اور کہتے ہیں کہ جو کچھ ان جانوروں کے پیٹ میں ہے یہ ہمارے مردوں کے لیے مخصوص ہے اور ہماری عورتوں پر حرام، لیکن اگر وہ مُردہ ہو تو دونوں اس کے کھانے میں شریک ہو سکتے ہیں یہ باتیں جو انہوں نے گھڑ لی ہیں ان کا بدلہ اللہ انہیں دے کر رہے گا یقیناً وہ حکیم ہے اور سب باتوں کی اسے خبر ہے
اور بولے جو ان مویشیوں کے پیٹ میں ہے وہ نرا (خالص) ہمارے مردوں کا ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے، اور مرا ہوا نکلے تو وہ سب اس میں شریک ہیں، قریب ہے کہ اللہ انہیں اِن کی اُن باتوں کا بدلہ دے گا، بیشک وہ حکمت و علم والا ہے،
اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جو بچہ ان چارپایوں کے پیٹ میں ہے وہ خاص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں کو (اس کا کھانا) حرام ہے اور اگر وہ بچہ مرا ہوا ہو تو سب اس میں شریک ہیں (یعنی اسے مرد اور عورتیں سب کھائیں) عنقریب خدا ان کو ان کے ڈھکوسلوں کی سزا دے گا بےشک وہ حکمت والا خبردار ہے
اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ جو (بچہ) ان چوپایوں کے پیٹ میں ہے وہ ہمارے مَردوں کے لئے مخصوص ہے اور ہماری عورتوں پر حرام کر دیا گیا ہے، اور اگر وہ (بچہ) مرا ہوا (پیدا) ہو تو وہ (مرد اور عورتیں) سب اس میں شریک ہوتے ہیں، عنقریب وہ انہیں ان کی (من گھڑت) باتوں کی سزا دے گا، بیشک وہ بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے،
اور کہتے ہیں کہ ان چوپاؤں کے پیٹ میں جو بچے ّہیں وہ صرف ہمارے مذِدوں کے لئے ہیں اور عورتوں پر حرام ہیں -ہاں اگر مفِدار ہوں تو سب شریک ہوں گے ,عنقریب خدا ان بیانات کا بدلہ دے گا کہ وہ صاحب هحکمت بھی ہے اور سب کا جاننے والا بھی ہے
اور وه کہتے ہیں کہ جو چیز ان مواشی کے پیٹ میں ہے وه خالص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ اور اگر وه مرده ہے تو اس میں سب برابر ہیں۔ ابھی اللہ ان کو ان کی غلط بیانی کی سزا دیئے دیتا ہے بلاشبہ وه حکمت واﻻ ہے اور وه بڑا علم واﻻ ہے
اور وہ کہتے ہیں کہ جو ان چوپاؤں کے پیٹ میں ہے وہ ہمارے مردوں کے لیے مخصوص ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے اور اگر وہ مردار ہوں تو وہ سب اس میں شریک ہیں عنقریب اللہ ان کو اس بات بنانے کا بدلہ دے گا۔
قَدْ خَسِرَ ٱلَّذِينَ قَتَلُوٓا۟ أَوْلَٰدَهُمْ سَفَهًۢا بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَحَرَّمُوا۟ مَا رَزَقَهُمُ ٱللَّهُ ٱفْتِرَآءً عَلَى ٱللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا۟ وَمَا كَانُوا۟ مُهْتَدِينَ ﴿١٤٠﴾
تحقیق خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت اور نادانی کی بنا پر قتل کیا اور الله پر بہتان باندھ کر اس رزق کو حرام کر لیا جو الله نے انہیں دیا تھا بے شک وہ گمراہ ہوئے اور سیدھی راہ پر نہ آئے
یقیناً خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کر کے حرام ٹھیرا لیا یقیناً وہ بھٹک گئے اور ہرگز وہ راہ راست پانے والوں میں سے نہ تھے
بیشک تباہ ہوئے وہ جو اپنی اولاد کو قتل کرتے ہیں احمقانہ جہالت سے اور حرام ٹھہراتے ہیں وہ جو اللہ نے انہیں روزی دی اللہ پر جھوٹ باندھنے کو بیشک وہ بہکے اور راہ نہ پائی
جن لوگوں نے اپنی اولاد کو بیوقوفی سے بے سمجھی سے قتل کیا اور خدا پر افترا کر کے اس کی عطا فرمائی کی ہوئی روزی کو حرام ٹہرایا وہ گھاٹے میں پڑ گئے وہ بےشبہ گمراہ ہیں اور ہدایت یافتہ نہیں ہیں
واقعی ایسے لوگ برباد ہوگئے جنہوں نے اپنی اولاد کو بغیر علمِ (صحیح) کے (محض) بیوقوفی سے قتل کر ڈالا اور ان (چیزوں) کو جو اﷲ نے انہیں (روزی کے طور پر) بخشی تھیں اﷲ پر بہتان باندھتے ہوئے حرام کر ڈالا، بیشک وہ گمراہ ہو گئے اور ہدایت یافتہ نہ ہو سکے،
یقینا وہ لوگ خسارہ میں ہیں جنہوں نے حماقت میں بغیر جانے بوجھے اپنی اولاد کو قتل کردیا اور جو رزق خدا نے انہیں دیا ہے اسے اسی پر بہتان لگا کر اپنے اوپر حرام کرلیا -یہ سب بہک گئے ہیں اور ہدایت یافتہ نہیں ہیں
واقعی خرابی میں پڑ گئے وه لوگ جنہوں نے اپنی اوﻻد کو محض براه حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈاﻻ اور جو چیزیں ان کو اللہ نے کھانے پینے کو دی تھیں ان کو حرام کرلیا محض اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بے شک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راه راست پر چلنے والے نہیں ہوئے
یقینا وہ لوگ بڑے گھاٹے میں ہیں جنہوں نے علم کے بغیر محض جہالت اور حماقت کی وجہ سے اپنی اولاد کو قتل کیا۔ اور اللہ پر افترا پردازی کرکے اللہ کے دیے ہوئے رزق کو حرام قرار دیا بے شک وہ گمراہ ہوئے اور ہدایت یافتہ اور راہ یاب نہیں ہیں۔
۞ وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنشَأَ جَنَّٰتٍۢ مَّعْرُوشَٰتٍۢ وَغَيْرَ مَعْرُوشَٰتٍۢ وَٱلنَّخْلَ وَٱلزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُۥ وَٱلزَّيْتُونَ وَٱلرُّمَّانَ مُتَشَٰبِهًۭا وَغَيْرَ مُتَشَٰبِهٍۢ ۚ كُلُوا۟ مِن ثَمَرِهِۦٓ إِذَآ أَثْمَرَ وَءَاتُوا۟ حَقَّهُۥ يَوْمَ حَصَادِهِۦ ۖ وَلَا تُسْرِفُوٓا۟ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْرِفِينَ ﴿١٤١﴾
اور اسی نے وہ باغ پیدا کیے جو چھتو ں پر چڑھائے جاتے ہیں او رجو نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت او رکھیتی جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار پیدا کیے جو ایک دوسرے سے مشابہاور جدا جدا بھی ہیں ان کے پھل کھاؤ جب وہ پھل لائیں اور جس دن اسے کاٹو اس کا حق ادا کرو اور بے جا خرچ نہ کرو بے شک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
وہ اللہ ہی ہے جس نے طرح طرح کے باغ اور تاکستان اور نخلستان پیدا کیے، کھیتیاں اگائیں جن سے قسم قسم کے ماکولات حاصل ہوتے ہیں، زیتون اور انار کے درخت پیدا کیے جن کے پھل صورت میں مشابہ اور مزے میں مختلف ہوتے ہیں کھاؤ ان کی پیداوار جب کہ یہ پھلیں، اور اللہ کا حق ادا کرو جب اس کی فصل کاٹو، اور حد سے نہ گزرو کہ اللہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
اور وہی ہے جس نے پیدا کیے باغ کچھ زمین پر چھئے (چھائے) ہوئے اور کچھ بے چھئے (پھیلے) اور کھجور اور کھیتی جس میں رنگ رنگ کے کھانے اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے اور کسی میں الگ کھاؤ اس کا پھل جب پھل لائے اور اس کا حق دو جس دن کٹے اور بے جا نہ خرچو بیشک بے جا خرچنے والے اسے پسند نہیں،
اور خدا ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کئے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور جو چھتریوں پر نہیں چڑھائے ہوئے وہ بھی اور کھجور اور کھیتی جن کے طرح طرح کے پھل ہوتے ہیں اور زیتون اور انار جو (بعض باتوں میں) ایک دوسرے سے ملتے ہیں جب یہ چیزیں پھلیں تو ان کے پھل کھاؤ اور جس دن (پھل توڑو اور کھیتی) کاٹو تو خدا کا حق بھی اس میں سے ادا کرو اور بےجا نہ اڑاؤ کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا
اور وہی ہے جس نے برداشتہ اور غیر برداشتہ (یعنی بیلوں کے ذریعے اوپر چڑھائے گئے اور بغیر اوپر چڑھائے گئے) باغات پیدا فرمائے اور کھجور (کے درخت) اور زراعت جس کے پھل گوناگوں ہیں اور زیتون اور انار (جو شکل میں) ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور (ذائقہ میں) جداگانہ ہیں (بھی پیدا کئے)۔ جب (یہ درخت) پھل لائیں تو تم ان کے پھل کھایا (بھی) کرو اور اس (کھیتی اور پھل) کے کٹنے کے دن اس کا (اﷲ کی طرف سے مقرر کردہ) حق (بھی) ادا کر دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،
وہ خدا وہ ہے جس نے تختوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور اس کے خلاف بھی ہر طرح کے باغات پیدا کئے ہیں اور کھجور اور زراعت پیدا کی ہے جس کے مزے مختلف ہیں اور زیتون اورانار بھی پیدا کئے ہیں جن میں بعض آپس میں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور بعض مختلف ہیں -تم سب ان کے پھلوں کو جب وہ تیار ہوجائیں تو کھاؤ اور جب کاٹنے کا دن آئے تو ان کا حق ادا کردو اور خبردار اسراف نہ کرنا کہ خدا اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کئے وه بھی جو ٹٹیوں پر چڑھائے جاتے ہیں اور وه بھی جو ٹٹیوں پر نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن میں کھانے کی چیزیں مختلف طور کی ہوتی ہیں اور زیتون اور انار جو باہم ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے مشابہ نہیں بھی ہوتے، ان سب کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وه نکل آئے اور اس میں جو حق واجب ہے وه اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو اور حد سے مت گزرو یقیناً وه حد سے گزرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے
اور وہ (اللہ) وہی ہے۔ جس نے طرح طرح کے باغات پیدا کیے (ٹیٹوں پر) چڑھائے ہوئے بھی اور بغیر چڑھائے ہوئے بھی اور کھجور کے درخت اور طرح طرح کی کھیتی جس کے مزے مختلف ہیں اور زیتون اور انار جو مشابہ بھی ہیں اور غیر مشابہ بھی اس کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وہ پھلیں اور اس کی کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرو اور اسراف مت کرو کیونکہ وہ (خدا) اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَمِنَ ٱلْأَنْعَٰمِ حَمُولَةًۭ وَفَرْشًۭا ۚ كُلُوا۟ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَٰنِ ۚ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٤٢﴾
اور بوجھ اٹھانے والے مویشی پیدا کیے اور زمین سے لگے ہوئے اور الله کے رزق میں سے کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا صریح دشمن ہے
پھر وہی ہے جس نے مویشیوں میں سے وہ جانور بھی پیدا کیے جن سے سواری و بار برداری کا کام لیا جاتا ہے اور وہ بھی جو کھانے اور بچھانے کے کام آتے ہیں کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں اور شیطان کی پیرو ی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
اور مویشی میں سے کچھ بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین پر بچھے کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں روزی دی اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا صریح دشمن ہے،
اور چارپایوں میں بوجھ اٹھانے والے (یعنی بڑے بڑے) بھی پیدا کئے اور زمین سے لگے ہوئے (یعنی چھوٹے چھوٹے) بھی (پس) خدا کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا صریح دشمن ہے
اور (اس نے) بار برداری کرنے والے (بلند قامت) چوپائے اور زمین پر (ذبح کے لئے یا چھوٹے قد کے باعث) بچھنے والے (مویشی پیدا فرمائے)، تم اس (رزق) میں سے (بھی بطریقِ ذبح) کھایا کرو جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے اور شیطان کے راستوں پر نہ چلا کرو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
اور چوپاؤں میں بعض بوجھ اٹھانے والے اور بعض زمین سے لگ کر چلنے والے ہیں -تم سب خدا کے دئیے ہوئے رزق کو کھاؤ اور شیطانی قدموںکی پیروی نہ کرو کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے
اور مواشی میں اونچے قد کے اور چھوٹے قد کے (پیدا کیے)، جو کچھ اللہ نے تم کو دیا ہے کھاؤ اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو، بلاشک وه تمہارا صریح دشمن ہے
اور اللہ وہی ہے جس نے چوپاؤں میں سے کچھ ایسے پیدا کیے ہیں جن سے سواری اور باربرداری کا کام لیا جاتا ہے اور کچھ وہ ہیں جو (کھانے اور) بچھانے کے کام آتے ہیں جو کچھ اللہ نے تمہیں روزی عطا کی ہے اس سے کھاؤ اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو کیونکہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
ثَمَٰنِيَةَ أَزْوَٰجٍۢ ۖ مِّنَ ٱلضَّأْنِ ٱثْنَيْنِ وَمِنَ ٱلْمَعْزِ ٱثْنَيْنِ ۗ قُلْ ءَآلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ ٱلْأُنثَيَيْنِ أَمَّا ٱشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ ٱلْأُنثَيَيْنِ ۖ نَبِّـُٔونِى بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿١٤٣﴾
آٹھ قسمیں پیدا کیں بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو تو پوچھ کہ دونوں نر الله نے حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ بچہ جو دونوں مادہ کے رحم میں ہے مجھے اس کی سند بتلاؤ اگر سچے ہو
یہ آٹھ نر و مادہ ہیں، دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے، اے محمدؐ! ان سے پوچھو کہ اللہ نے اُن کے نر حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو بھیڑوں اور بکریوں کے پیٹ میں ہوں؟ ٹھیک ٹھیک علم کے ساتھ مجھے بتاؤ اگر تم سچے ہو
آٹھ نر و مادہ ایک جوڑا بھیڑ کا اور ایک جوڑا بکری کا، تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دنوں مادہ پیٹ میں لیے ہیں کسی علم سے بتاؤ اگر تم سچے ہو
(یہ بڑے چھوٹے چارپائے) آٹھ قسم کے (ہیں) دو (دو) بھیڑوں میں سے اور دو (دو) بکریوں میں سے (یعنی ایک ایک نر اور اور ایک ایک مادہ) (اے پیغمبر ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں (کی) مادنیوں کو یا جو بچہ مادنیوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اسے اگر سچے ہو تو مجھے سند سے بتاؤ
(اﷲ نے) آٹھ جوڑے پیدا کئے دو (نر و مادہ) بھیڑ سے اور دو (نر و مادہ) بکری سے۔ (آپ ان سے) فرما دیجئے: کیا اس نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ (بچہ) جو دونوں ماداؤں کے رحموں میں موجود ہے؟ مجھے علم و دانش کے ساتھ بتاؤ اگر تم سچے ہو،
آٹھ قسم کے جوڑے ہیں -بھیڑ کے دو اور بکری کے دو -ان سے کہئے خدا نے ان دونوں کے نر حرام کئے ہیں یا مادہ یا وہ بچے جو ان کی مادہ کے پیٹ میں پائے جاتے ہیں -ذرا تم لوگ اس بارے میں ہمیں بھی خبردو اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو
(پیدا کیے) آٹھ نر و ماده یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم آپ کہیے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ تم مجھ کو کسی دلیل سے تو بتاؤ اگر سچے ہو
(خدا نے) آٹھ قسم کے جوڑے پیدا کیے ہیں دو قسمیں بھیڑ سے اور دو قسمیں بکری سے آپ کہیے کہ آیا اس نے ان دونوں قسم کے نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں قسم کے ماداؤں کو؟ یا جو دونوں، ماداؤں کے پیٹ میں ہے؟ مجھے علم کی بنیاد پر بتاؤ۔ اگر تم سچے ہو۔
وَمِنَ ٱلْإِبِلِ ٱثْنَيْنِ وَمِنَ ٱلْبَقَرِ ٱثْنَيْنِ ۗ قُلْ ءَآلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ ٱلْأُنثَيَيْنِ أَمَّا ٱشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ ٱلْأُنثَيَيْنِ ۖ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَآءَ إِذْ وَصَّىٰكُمُ ٱللَّهُ بِهَٰذَا ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًۭا لِّيُضِلَّ ٱلنَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٤٤﴾
اور اونٹ اور گائے سے دو دو قسمیں پیدا کیں تو پوچھ دونوں نر حرا م کیے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ بچہ جو دونوں مادہ کے رحم میں ہے کیا تم موجود تھے جس وقت الله نے تمہیں حکم دیا تھا پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو الله پر جھوٹا بہتان باندھے تاکہ لوگو ں کو بلا تحقیق گمراہ کرے بے شک الله ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا
اور اسی طرح دو اونٹ کی قسم سے ہیں اور دو گائے کی قسم سے پوچھو، اِن کے نر اللہ نے حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچے جو اونٹنی اور گائے کے پیٹ میں ہوں؟ کیا تم اُس وقت حاضر تھے جب اللہ نے ان کے حرام ہونے کا حکم تمہیں دیا تھا؟ پھر اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ کی طرف منسوب کر کے جھوٹی بات کہے تاکہ علم کے بغیر لوگوں کی غلط راہ نمائی کرے یقیناً اللہ ایسے ظالموں کو راہ راست نہیں دکھاتا
اور ایک جوڑا اونٹ کا اور ایک جوڑا گائے کا، تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لیے ہیں کیا تم موجود تھے جب اللہ نے تمہیں یہ حکم دیا تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے کہ لوگوں کو اپنی جہالت سے گمراہ کرے، بیشک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا،
اور دو (دو) اونٹوں میں سے اور دو (دو) گایوں میں سے (ان کے بارے میں بھی ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں (کی) مادنیوں کو یا جو بچہ مادنیوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اس کو بھلا جس وقت خدا نے تم کو اس کا حکم دیا تھا تم اس وقت موجود تھے؟ تو اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے تاکہ اِز راہ بے دانشی لوگوں کو گمراہ کرے کچھ شک نہیں کہ خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
اور دو (نر و مادہ) اونٹ سے اور دو (نر و مادہ) گائے سے۔ (آپ ان سے) فرما دیجئے: کیا اس نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ (بچہ) جو دونوں ماداؤں کے رحموں میں موجود ہے؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اﷲ نے تمہیں اس (حرمت) کا حکم دیا تھا؟ پھر اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے تاکہ لوگوں کو بغیر جانے گمراہ کرتا پھرے۔ بیشک اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،
اور اونٹ میں سے دو اور گائے میں سے دو .... ان سے کہیے کہ خدا نے نروں کو حرام قرار دیا ہے یا مادینوں کو یا ان کو جو مادینوں کے شکم میں ہیں .... کیا تم لوگ اس وقت حاضر تھے جب خدا ان کو حرام کرنے کی وصیت کررہا تھا -پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے تاکہ لوگوں کو بغیر جانے بوجھے گمراہ کرے -یقینا اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے
اور اونٹ میں دو قسم اور گائے میں دو قسم آپ کہیے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماده کو؟ یا اس کو جس کو دونوں ماده پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ کیا تم حاضر تھے جس وقت اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کا حکم دیا؟ تو اس سے زیاده کون ﻇالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر بلا دلیل جھوٹی تہمت لگائے، تاکہ لوگوں کو گمراه کرے یقیناً اللہ تعالیٰ ﻇالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھلاتا
اور اس طرح دو قسمیں اونٹ سے اور دو قسمیں گائے سے۔ کہو اس (اللہ) نے دونوں قسموں کے نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں قسم کی ماداؤں کو؟ یا جو دونوں ماداؤں کے پیٹ میں ہے؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ نے تمہیں اس بات کا حکم دیا تھا؟ تو اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹا الزام لگائے تاکہ کسی علم کے بغیر لوگوں کو گمراہ کرے بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا (اسے منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔
قُل لَّآ أَجِدُ فِى مَآ أُوحِىَ إِلَىَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍۢ يَطْعَمُهُۥٓ إِلَّآ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًۭا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍۢ فَإِنَّهُۥ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ ٱللَّهِ بِهِۦ ۚ فَمَنِ ٱضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍۢ وَلَا عَادٍۢ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٤٥﴾
کہہ دو کہ میں اس وحی میں جو مجھے پہنچی ہے کسی چیز کو کھانے والے پر حرام نہیں پاتا جو اسے کھائے مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون یا سور کا گوشت کہ وہ ناپاک ہے یا وہ ناجائز ذبیحہ جس پر الله کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے پھر جو تمہیں بھوک سے بے اختیار ہوجائے ایسی حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا اور نہ حد سے گزرنے والا ہو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے
اے محمدؐ! ان سے کہو کہ جو وحی تمہارے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، الا یہ کہ وہ مُردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یاسور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو پھر جو شخص مجبوری کی حالت میں (کوئی چیز اِن میں سے کھا لے) بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کا ارادہ رکھتا ہو اور بغیر اس کے کہ وہ حد ضرورت سے تجاوز کرے، تو یقیناً تمہارا رب در گزر سے کام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے
تم فرماؤ میں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام مگر یہ کہ مردار ہو یا رگوں کا بہتا خون یا بد جانور کا گوشت وہ نجاست ہے یا وہ بے حکمی کا جانور جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا تو جو ناچار ہوا نہ یوں کہ آپ خواہش کرے اور نہ یوں کہ ضرورت سے بڑھے تو بے شیک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر خدا کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو اور اگر کوئی مجبور ہو جائے لیکن نہ تو نافرمانی کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو تمہارا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے
آپ فرما دیں کہ میری طرف جو وحی بھیجی گئی ہے اس میں تو میں کسی (بھی) کھانے والے پر (ایسی چیز کو) جسے وہ کھاتا ہو حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مُردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سؤر کا گوشت ہو کیو نکہ یہ ناپاک ہے یا نافرمانی کا جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام بلند کیا گیا ہو۔ پھر جو شخص (بھوک کے باعث) سخت لاچار ہو جائے نہ تو نافرمانی کر رہا ہو اور نہ حد سے تجاوز کر رہا ہو تو بیشک آپ کا رب بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی طرف آنے والی وحی میں کسی بھی کھانے والے کے لئے کوئی حرام نہیں پاتا مگر یہ کہ مفِدار ہو یا بہایا ہوا خون یا سور کا گوشت ہوکہ یہ سب نجس اور گندگی ہے یا وہ نافرمانی ہو جسے غیر خد اکے نام پر ذبح کیا گیا ہو .... اس کے بعد بھی کوئی مجبور ہوجائے اور نہ سرکش ہو نہ حد سے تجاوز کرنے والا تو پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے
آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وه مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وه بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیراللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو۔ پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے واﻻ ہو تو واقعی آپ کا رب غفور و رحیم ہے
کہہ دیجئے جو وحی میرے پاس آئی ہے میں اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام ہو سوا اس کے کہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت ہو یہ سب رجس اور گندگی ہے یا پھر فسق ہو (نافرمانی کا ذریعہ ہو یعنی) جو اللہ کے سوا کسی اور نام پر ذبح کیا گیا ہو (یا غیر اللہ کے لیے نامزد کیا گیا ہو) ہاں البتہ اگر کوئی مجبور ہو جائے جبکہ وہ نہ باغی و سرکش ہو اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا ہو تو یقینا تمہارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَعَلَى ٱلَّذِينَ هَادُوا۟ حَرَّمْنَا كُلَّ ذِى ظُفُرٍۢ ۖ وَمِنَ ٱلْبَقَرِ وَٱلْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَآ إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَآ أَوِ ٱلْحَوَايَآ أَوْ مَا ٱخْتَلَطَ بِعَظْمٍۢ ۚ ذَٰلِكَ جَزَيْنَٰهُم بِبَغْيِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ ﴿١٤٦﴾
یہود پرہم نے ایک ناخن والا جانور حرام کیا تھا اور گائے اوربکری میں سے ان دونوں کی چربی حرا م کی تھی مگر جو پشت پر یا انتڑیوں پر لگی ہوئی ہو یا جو ہڈی سے ملی ہوئی ہو ہم نے ان کی شرارت کے باعث انہیں یہ سزا دی تھی اور بے شک ہم سچے ہیں
اور جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ان پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے، اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اُس کے جو اُن کی پیٹھ یا اُن کی آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا ہڈی سے لگی رہ جائے یہ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا اُنہیں دی تھی اور یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں
اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت یا ہڈی سے ملی ہو، ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا اور بیشک ہم ضرور سچے ہیں،
اور یہودیوں پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گایوں اور بکریوں سے ان کی چربی حرام کر دی تھی سوا اس کے جو ان کی پیٹھ پر لگی ہو یا اوجھڑی میں ہو یا ہڈی میں ملی ہو یہ سزا ہم نے ان کو ان کی شرارت کے سبب دی تھی اور ہم تو سچ کہنے والے ہیں
اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا (جانور) حرام کر دیا تھا اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر دونوں کی چربی حرام کر دی تھی سوائے اس (چربی) کے جو دونوں کی پیٹھ میں ہو یا اوجھڑی میں لگی ہو یا جو ہڈی کے ساتھ ملی ہو۔ یہ ہم نے ان کی سرکشی کے باعث انہیں سزا دی تھی اور یقینا ہم سچے ہیں،
اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور کو حرام کردیا اور گائے اور بھیڑ کی چربی کو حرام کردیا مگر جو چربی کہ پیٹھ پر ہو یا آنتوں پر ہو یا جو ہڈیوں سے لگی ہوئی ہو .... یہ ہم نے ان کو ان کی بغاوت اور سرکشی کی سزادی ہے اور ہم بالکل سچےّ ہیں
اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کرد یئے تھے اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کردی تھیں مگر وه جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا جو ہڈی سے ملی ہو۔ ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی اور ہم یقیناً سچے ہیں
اور جو لوگ یہودی ہوئے ہم نے ان پر تمام کھر والے جانور حرام کر دیئے تھے۔ اور گائے بیل اور بھیڑ بکری کی چربی بھی حرام کر دی۔ سوا اس کے جو ان کی پیٹھ یا ان کی آنتڑیوں سے لگی ہوئی یا ہڈی سے ملی ہوئی ہو ہم نے ان کو بغاوت و سرکشی کی سزا دی تھی اور یقینا ہم بالکل سچے ہیں۔
فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍۢ وَٰسِعَةٍۢ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُۥ عَنِ ٱلْقَوْمِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿١٤٧﴾
پھر اگر تجھے جھٹلائیں تو کہہ دو تمہارا رب بہت وسیع رحمت والا ہے اورگناہگار لوگوں سے اس کا عذاب نہیں ٹلے گا
اب اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو ان سے کہہ دو کہ تمہارے رب کا دامن رحمت وسیع ہے اور مجرموں سے اس کے عذاب کو پھیرا نہیں جاسکتا
پھر اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤ کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرموں پر سے نہیں ٹالا جاتا
اور اگر یوں لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع ہے مگر اس کا عذاب گنہ گاروں لوگوں سے نہیں ٹلے گا
پھر اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو فرما دیجئے کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرم قوم سے نہیں ٹالا جائے گا،
پھر اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو کہہ دیجئے کہ تمہارا پروردگار بڑی وسیع رحمت والا ہے لیکن اس کا عذاب مجرمین سے ٹالابھی نہیں جاسکتا ہے
پھر اگر یہ آپ کو کاذب کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت واﻻ ہے اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا
سو اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ کہہ دیجئے! کہ آپ کا پروردگار بڑی وسیع رحمت والا ہے اور مجرموں سے اس کا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا۔
سَيَقُولُ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ لَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَآ أَشْرَكْنَا وَلَآ ءَابَآؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن شَىْءٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ حَتَّىٰ ذَاقُوا۟ بَأْسَنَا ۗ قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍۢ فَتُخْرِجُوهُ لَنَآ ۖ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ ﴿١٤٨﴾
اب مشرک کہیں گے اگر الله چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اورنہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہو ں نے ہمارا عذاب چکھا کہہ دو تمہارے ہاں کوئی ثبوت ہے تو اسے ہمارے سامنے لاؤ تم فقط خیالی باتوں پر چلتے ہو اور صرف تخمینہ ہی کرتے ہو
یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ \"اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے\" ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اِن سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا ان سے کہو \"کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو\"
اب کہیں گے مشرک کہ اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا نہ ہم کچھ حرام ٹھہراتے ایسا ہی ان کے اگلوں نے جھٹلایا تھا یہاں تک کہ ہمارا عذاب چکھا تم فرماؤ کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے کہ اسے ہمارے لیے نکالو، تم تو نرے گمان (خام خیال) کے پیچھے ہو اور تم یونہی تخمینے کرتے ہو
جو لوگ شرک کرتے ہیں وہ کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا (شرک کرتے) اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے اسی طرح ان لوگوں نے تکذیب کی تھی جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ ہمارے عذاب کا مزہ چکھ کر رہے کہہ دو کیا تمہارے پاس کوئی سند ہے (اگر ہے) تو اسے ہمارے سامنے نکالو تم محض خیال کے پیچھے چلتے اور اٹکل کی تیر چلاتے ہو
جلد ہی مشرک لوگ کہیں گے کہ اگر اﷲ چاہتا تو نہ (ہی) ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے آباء و اجداد اور نہ کسی چیز کو (بلا سند) حرام قرار دیتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے حتٰی کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھ لیا۔ فرما دیجئے: کیا تمہارے پاس کوئی (قابلِ حجت) علم ہے کہ تم اسے ہمارے لئے نکال لاؤ (تو اسے پیش کرو)، تم (علمِ یقینی کو چھوڑ کر) صرف گمان ہی کی پیروی کرتے ہو اور تم محض (تخمینہ کی بنیاد پر) دروغ گوئی کرتے ہو،
عنقریب یہ مشرکین کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو نہ ہم مشرک ہوتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام قرار دیتے -اسی طرح ان سے پہلے والوں نے رسولوں کی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا -ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو ہمیں بھی بتاؤ -تم تو صرف خیالات کا اتباع کرتے ہو اور اندازوں کی باتیں کرتے ہو
یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کہہ سکتے۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کامزه چکھا۔ آپ کہیے کہ کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے روبرو ﻇاہر کرو۔ تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل سے باتیں بناتے ہو
عنقریب مشرک لوگ کہیں گے کہ اگر اللہ نہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام قرار دیتے اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے پاس کوئی علمی دلیل ہے تو اسے ہمارے سامنے ظاہر کرو۔ تم تو محض گمان کی پیروی کر رہے ہو اور صرف اٹکل پچو باتیں کرتے ہو۔
قُلْ فَلِلَّهِ ٱلْحُجَّةُ ٱلْبَٰلِغَةُ ۖ فَلَوْ شَآءَ لَهَدَىٰكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿١٤٩﴾
کہہ دو پس الله کا الزام پورا ہو چکا پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کردیتا
پھر کہو (تمہاری اس حجت کے مقابلہ میں) \"حقیقت رس حجت تو اللہ کے پاس ہے، بے شک اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا\"
تم فرماؤ تو اللہ ہی کی حجت پوری ہے تو وہ چاہتا تو سب کی ہدایت فرماتا،
کہہ دو کہ خدا ہی کی حجت غالب ہے اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا
فرما دیجئے کہ دلیلِ محکم تو اﷲ ہی کی ہے، پس اگر وہ (تمہیں مجبور کرنا) چاہتا تو یقیناً تم سب کو (پابندِ) ہدایت فرما دیتا٭، ٭ وہ حق و باطل کا فرق اور دونوں کا انجام سمجھانے کے بعد ہر ایک کو آزادی سے اپنا راستہ اختیار کرنے کا موقع دیتا ہے، تاکہ ہر شخص اپنے کئے کا خود ذمہ دار ٹھہرے اور اس پر جزا و سزا کا حق دار قرار پائے۔
کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس منزل تک پہنچانے والی دلیلیں ہیں وہ اگر چاہتا تو جبرا تم سب کو ہدایت دے دیتا
آپ کہیے کہ بس پوری حجت اللہ ہی کی رہی۔ پھر اگر وه چاہتا تو تم سب کو راه راست پر لے آتا
کہہ دیجئے! کہ اللہ کی دلیل زبردست ہے۔ اگر اللہ (اپنی مشیت قاہرہ سے) چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔
قُلْ هَلُمَّ شُهَدَآءَكُمُ ٱلَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ ٱللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا ۖ فَإِن شَهِدُوا۟ فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ ﴿١٥٠﴾
ان سے کہہ دو اپنے گواہ لاؤ جو اس بات کی گواہی دیں کہ الله نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے پھر اگر وہ ایسی گواہی دیں توتو ان کا اعتبار نہ کر اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے اور جو آخرت پریقین نہیں رکھتے اور وہ اوروں کو اپنے رب کے برابر کرتے ہیں
ان سے کہو کہ \"لاؤ اپنے وہ گواہ جو اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ ہی نے اِن چیزوں کو حرام کیا ہے\" پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو تم ان کے ساتھ شہادت نہ دینا، اور ہرگز اُن لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے، اور جو آخرت کے منکر ہیں، اور جو دوسروں کو اپنے رب کا ہمسر بناتے ہیں
تم فرماؤ لاؤ اپنے وہ گواہ جو گواہی دیں کہ اللہ نے اسے حرام کیا پھر اگر وہ گواہی دے بیٹھیں تو تُو اے سننے والے! ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا جو ہماری آیتیں جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور اپنے رب کا برابر والا ٹھہراتے ہیں
کہو کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو بتائیں کہ خدا نے یہ چیزیں حرام کی ہیں پھر اگر وہ (آ کر) گواہی دیں تو تم ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور نہ ان لوگوں کی خواہشوں کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور (بتوں کو) اپنے پروردگار کے برابر ٹھہراتے ہیں
(ان مشرکوں سے) فرما دیجئے کہ تم اپنے ان گواہوں کو پیش کرو جو (آکر) اس بات کی گواہی دیں کہ اﷲ نے اسے حرام کیا ہے، پھر اگر وہ (جھوٹی) گواہی دے ہی دیں تو ان کی گواہی کو تسلیم نہ کرنا (بلکہ ان کا جھوٹا ہونا ان پر آشکار کر دینا)، اور نہ ایسے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ (معبودانِ باطلہ کو) اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں،
کہہ دیجئے کہ ذرا اپنے گواہوں کو تو لاؤ جو گواہی دیتے ہیں کہ خدا نے اس چیز کو حرام قرار دیا ہے ...._ اس کے بعد وہ گواہی بھی دے دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیجئے گا اور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کیجئے گا جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے اور وہ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور اپنے پروردگار کا ہمسر قرار دیتے ہیں
آپ کہیے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات پر شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کردیا ہے، پھر اگر وه گواہی دے دیں تو آپ اس کی شہادت نہ دیجئے اور ایسے لوگوں کے باطل خیاﻻت کا اتباع مت کیجئے! جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور وه جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وه اپنے رب کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں
کہہ دیجئے! لاؤ اپنے ان گواہوں کو جو اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ نے اس کو حرام کیا ہے؟ اور اگر وہ (جھوٹی) گواہی دے بھی دیں تو آپ نہ ان کے ساتھ گواہی دیجئے اور نہ ہی ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کیجئے۔ جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے۔ اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے پروردگار کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں۔
۞ قُلْ تَعَالَوْا۟ أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا۟ بِهِۦ شَيْـًۭٔا ۖ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًۭا ۖ وَلَا تَقْتُلُوٓا۟ أَوْلَٰدَكُم مِّنْ إِمْلَٰقٍۢ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا۟ ٱلْفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا۟ ٱلنَّفْسَ ٱلَّتِى حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿١٥١﴾
کہہ دو آؤ میں تمہیں سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور تنگدستی کے سبب اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ہم تمہیں اور انہیں رزق دیں گے اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں کے قریب نہ جاؤ اور نا حق کسی جان کو قتل نہ کرو جس کا قتل الله نے حرام کیا ہے تمہیں یہ حکم دیتا ہے تاکہ تم سمجھ جاؤ
اے محمدؐ! ان سے کہو کہ آؤ میں تمہیں سناؤں تمہارے رب نے تم پر کیا پابندیاں عائد کی ہیں: یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو، اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور ا ن کو بھی دیں گے اور بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی اور کسی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھیرایا ہے ہلاک نہ کرو مگر حق کے ساتھ یہ باتیں ہیں جن کی ہدایت اس نے تمہیں کی ہے، شاید کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو
تم فرماؤ آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں جو تم پر تمہارے رب نے حرام کیا یہ کہ اس کا کوئی شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور اپنی اولاد قتل نہ کرو مفلسی کے باعث، ہم تمہیں اور انہیں سب کو رزق دیں گے اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور جس جان کی اللہ نے حرمت رکھی اسے ناحق نہ مارو یہ تمہیں حکم فرمایا ہے کہ تمہیں عقل ہو
کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کر دی ہیں (ان کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے) کہ کسی چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ (سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ) سلوک کرتے رہنا اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بےحیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
فرما دیجئے: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں (وہ) یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ (خواہ) وہ ظاہر ہوں اور (خواہ) وہ پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام کیا ہے بجز حقِ (شرعی) کے، یہی وہ (امور) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو،
کہہ دیجئے کہ آؤ ہم تمہیں بتائیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا کیا حرام کیا ہے .... خبردار کسی کو اس کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا .اپنی اولاد کو غربت کی بنا پر قتل نہ کرنا کہ ہم تمہیں بھی رزق دے رہے ہیں اور انہیں بھی ... اور بدکاریوں کے قریب نہ جانا وہ ظاہری ہوں یا چھپی ہوئی اور کسی ایسے نفس کو جسے خدا نے حرام کردیا ہے قتل نہ کرنا مگر یہ کہ تمہارا کوئی حق ہو .یہ وہ باتیں ہیں جن کی خدا نے نصیحت کی ہے تاکہ تمہیں عقل آجائے
آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اوﻻد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواه علانیہ ہوں خواه پوشیده، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو
(اے رسول) ان سے کہو۔ آؤ میں تمہیں سناؤں وہ چیزیں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کی ہیں: (۱) یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ (۲) اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ (۳) اور اپنی اولاد کو فقر و فاقہ کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ ہم تمہیں بھی روزی دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)۔ (۴) اور بے شرمی و بے حیائی کے کاموں (جیسے جنسی غلط کاری) کے قریب بھی نہ جاؤ۔ خواہ وہ علانیہ ہوں اور خواہ پوشیدہ۔ (۵) اور نہ قتل کرو کسی ایسی جان کو جس کے قتل کو خدا نے حرام قرار دیا ہے مگر (شرعی) حق (جیسے قصاص وغیرہ) کے ساتھ۔ یہ وہ ہے جس کی اللہ نے تمہیں وصیت کی ہے۔ تاکہ تم عقل سے کام لو۔
وَلَا تَقْرَبُوا۟ مَالَ ٱلْيَتِيمِ إِلَّا بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُۥ ۖ وَأَوْفُوا۟ ٱلْكَيْلَ وَٱلْمِيزَانَ بِٱلْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَٱعْدِلُوا۟ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ ٱللَّهِ أَوْفُوا۟ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿١٥٢﴾
اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بات کہو انصاف سے کہو اگرچہ رشتہ داری ہو اور الله کا عہد پورا کرو تمہیں یہ حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو
اور یہ کہ یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر ایسے طریقہ سے جو بہترین ہو، یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد کو پہنچ جائے اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو، ہم ہر شخص پر ذمہ داری کا اتنا ہی بار رکھتے ہیں جتنا اس کے امکان میں ہے، اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو، اور اللہ کے عہد کو پورا کرو ان باتوں کی ہدایت اللہ نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم نصیحت قبول کرو
اور یتیموں کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر بہت اچھے طریقہ سے جب تک وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو، ہم کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر اس کے مقدور بھر، اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ تمہارے رشتہ دار کا معاملہ ہو اور اللہ ہی کا عہد پورا کرو، یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو،
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب (کسی کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہی ہو اور خدا کے عہد کو پورا کرو ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم نصحیت کرو
اور یتیم کے مال کے قریب مت جانا مگر ایسے طریق سے جو بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے، اور پیمانے اور ترازو (یعنی ناپ اور تول) کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو۔ ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے، اور جب تم (کسی کی نسبت کچھ) کہو تو عدل کرو اگرچہ وہ (تمہارا) قرابت دار ہی ہو، اور اﷲ کے عہد کو پورا کیا کرو، یہی (باتیں) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت قبول کرو،
اور خبردار مال هیتیم کے قریب بھی نہ جانا مگر اس طریقہ سے جو بہترین طریقہ ہو یہاں تک کہ وہ توانائی کی عمر تک پہنچ جائیں اور ناپ تول میں انصاف سے پورا پورا دینا -ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ہیں اور جب بات کرو تو انصاف کے ساتھ چاہے اپنی اقرباہی کے خلاف کیوں نہ ہو اور عہد خدا کو پورا کرو کہ اس کی پروردگار نے تمہیں وصیت کی ہے کہ شاید تم عبرت حاصل کرسکو
اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وه اپنے سن رشد کو پہنچ جائے اور ناپ تول پوری پوری کرو، انصاف کے ساتھ، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتے۔ اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو، گو وه شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا اس کو پورا کرو، ان کا اللہ تعالیٰ نے تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو
(۶) اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر ایسے طریقہ سے جو بہترین ہو یہاں تک کہ وہ اپنے سنِ رشد و کمال تک پہنچ جائے۔ (۷) اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری کرو۔ ہم کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔ (۸) اور جب کوئی بات کہو تو عدل و انصاف کے ساتھ۔ اگرچہ وہ (شخص) تمہارا قرابتدار ہی کیوں نہ ہو۔ (۹) اور اللہ کے عہد و پیمان کو پورا کرو۔ یہ وہ ہے جس کی اس (اللہ) نے تمہیں وصیت کی ہے شاید کہ تم عبرت حاصل کرو۔
وَأَنَّ هَٰذَا صِرَٰطِى مُسْتَقِيمًۭا فَٱتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٥٣﴾
اور بے شک یہی میرا سیدھا راستہ ہے سو اسی کا اتباع کرواور دوسرے راستوں پر مت چلو وہ تمہیں الله کی راہ سے ہٹا دیں گے تمہیں اسی کا حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
نیز اس کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ اس کے راستے سے ہٹا کر تمہیں پراگندہ کر دیں گے یہ ہے وہ ہدایت جو تمہارے رب نے تمہیں کی ہے، شاید کہ تم کج روی سے بچو
اور یہ کہ یہ ہے میرا سیدھا راستہ تو اس پر چلو اور اور راہیں نہ چلو کہ تمہیں اس کی راہ سے جدا کردیں گی، یہ تمہیں حکم فرمایا کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے،
اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور اور رستوں پر نہ چلنا کہ (ان پر چل کر) خدا کے رستے سے الگ ہو جاؤ گے ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو
اور یہ کہ یہی (شریعت) میرا سیدھا راستہ ہے سو تم اس کی پیروی کرو، اور (دوسرے) راستوں پر نہ چلو پھر وہ (راستے) تمہیں اﷲ کی راہ سے جدا کر دیں گے، یہی وہ بات ہے جس کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ،
اور یہ ہمارا سیدھا راستہ ہے اس کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں کے پیچھے نہ جاؤ کہ راہ هخدا سے الگ ہوجاؤ گے اسی کی پروردگار نے ہدایت دی ہے کہ اس طرح شاید متقی اور پرہیز گار بن جاؤ
اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راه پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وه راہیں تم کو اللہ کی راه سے جدا کردیں گی۔ اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو
(۱۰) اور (یہ بھی کہو) یہ ہے میرا سیدھا راستہ اسی کی پیروی کرو۔ اور دوسرے راستوں کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اس (اللہ) کے راستہ سے جدا کر دیں گے یہ ہے جس کی اللہ نے تمہیں وصیت کی ہے شاید کہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
ثُمَّ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ تَمَامًا عَلَى ٱلَّذِىٓ أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًۭا لِّكُلِّ شَىْءٍۢ وَهُدًۭى وَرَحْمَةًۭ لَّعَلَّهُم بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ ﴿١٥٤﴾
پھر ہم نےنیکوں پر نعمت پوری کرنے کے لیے موسیٰ کو کتاب دی جس میں ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں
پھر ہم نے موسیٰؑ کو کتاب عطا کی تھی جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت اور رحمت تھی (اور اس لیے بنی اسرائیل کو دی گئی تھی کہ) شاید لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی پورا احسان کرنے کو اس پر جو نیکوکار ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت کہ کہیں وہ اپنے رب سے ملنے پر ایمان لائیں
(ہاں) پھر (سن لو کہ) ہم نے موسیؑ کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ ان لوگوں پر جو نیکوکار ہیں نعمت پوری کر دیں اور (اس میں) ہر چیز کا بیان (ہے) اور ہدایت (ہے) اور رحمت ہے تاکہ (ان کی امت کے) لوگ اپنے پروردگار کے رُوبرو حاضر ہونے کا یقین کریں
پھر ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب عطا کی اس شخص پر (نعمت) پوری کرنے کے لئے جو نیکو کار بنے اور (اسے) ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت بنا کر (اتارا) تاکہ وہ (لوگ قیامت کے دن) اپنے رب سے ملاقات پر ایمان لائیں،
اس کے بعد ہم نے موسٰی علیھ السّلام کو اچھی باتوں کی تکمیل کرنے والی کتاب دی اور اس میں ہر شے کو تفصیل سے بیان کردیا اور اسے ہدایت اور رحمت قرار دے دیا کہ شاید یہ لوگ لقائے الٰہی پر ایمان لے آئیں
پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی جس سے اچھی طرح عمل کرنے والوں پر نعمت پوری ہو اور سب احکام کی تفصیل ہوجائے اور رہنمائی ہو اور رحمت ہو تاکہ وه لوگ اپنے رب کے ملنے پر یقین ﻻئیں
پھر ہم نے موسیٰ کو وہ کتاب عطا کی جو نیک عمل کرنے والے پر نعمت کی تکمیل ہے۔ اور اس میں ہر چیز کی تفصیل ہے اور (لوگوں کے لیے) سراسر ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری و حضوری پر ایمان لائیں۔
وَهَٰذَا كِتَٰبٌ أَنزَلْنَٰهُ مُبَارَكٌۭ فَٱتَّبِعُوهُ وَٱتَّقُوا۟ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿١٥٥﴾
یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری ہے سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
اور اسی طرح یہ کتاب ہم نے نازل کی ہے، ایک برکت والی کتاب پس تم اِس کی پیروی کرو اور تقویٰ کی روش اختیار کرو، بعید نہیں کہ تم پر رحم کیا جائے
اور یہ برکت والی کتاب ہم نے اُتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو،
اور (اے کفر کرنے والوں) یہ کتاب بھی ہمیں نے اتاری ہے برکت والی تو اس کی پیروی کرو اور (خدا سے) ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے
اور یہ (قرآن) برکت والی کتاب ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے سو (اب) تم اس کی پیروی کیا کرو اور (اﷲ سے) ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے،
اور یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے یہ بڑی بابرکت ہے لہذا اس کا اتباع کرو اور تقوٰی اختیار کرو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے
اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیر وبرکت والی، سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو
اور یہ (قرآن) بڑی بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے پس تم اس کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے۔
أَن تَقُولُوٓا۟ إِنَّمَآ أُنزِلَ ٱلْكِتَٰبُ عَلَىٰ طَآئِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَٰفِلِينَ ﴿١٥٦﴾
تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہم سے پہلے دو فرقوں پر کتاب نازل ہوئی تھی اورہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے
اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دو گروہوں کو دی گئی تھی، اور ہم کو کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا پڑھتے پڑھاتے تھے
کبھی کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں پر اُتری تھی اور ہمیں ان کے پڑھنے پڑھانے کی کچھ خبر نہ تھی
(اور اس لیے اتاری ہے) کہ (تم یوں نہ) کہو کہ ہم سے پہلے دو ہی گروہوں پر کتابیں اتری تھیں اور ہم ان کے پڑھنے سے (معذور اور) بےخبر تھے
(قرآن اس لئے نازل کیا ہے) کہ تم کہیں یہ (نہ) کہو کہ بس (آسمانی) کتاب تو ہم سے پہلے صرف دو گروہوں (یہود و نصارٰی) پر اتاری گئی تھی اور بیشک ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے،
یہ نہ کہنے لگو کہ کتاب خدا تو ہم سے پہلے دو جماعتوں پر نازل ہوئی تھی اور ہم اس کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے
کہیں تم لوگ یوں نہ کہو کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی، اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے
(اور اس لیے بھی نازل کی ہے کہ) تم یہ (نہ) کہو کہ ہم سے پہلے دو گروہوں (یہود و نصاریٰ) پر تو کتاب (تورات و انجیل) نازل کی گئی۔ اور ہم تو (عرب ہونے کی وجہ سے) ان کے پڑھنے پڑھانے سے غافل و بے خبر تھے۔
أَوْ تَقُولُوا۟ لَوْ أَنَّآ أُنزِلَ عَلَيْنَا ٱلْكِتَٰبُ لَكُنَّآ أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَآءَكُم بَيِّنَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِى ٱلَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ ءَايَٰتِنَا سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ بِمَا كَانُوا۟ يَصْدِفُونَ ﴿١٥٧﴾
یا یہ کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی جاتی تو ہم ان سے بہتر راہ پر چلتے سو تمہارے پاس تمہارے رب کی ھرف سے ایک واضح کتاب اور ہدایت اور رحمت آ چکی ہے اب اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو الله کی آیتوں کوجھٹلائے اور ان سے منہ موڑے جو لوگ ہماری آیتوں سے منہ موڑتے ہیں ہم انہیں ان کے منہ موڑنے کے باعث برے عذاب کی سزا دیں گے
اور اب تم یہ بہانہ بھی نہیں کرسکتے کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم ان سے زیادہ راست رو ثابت ہوتے تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن اور ہدایت اور رحمت آ گئی ہے، اب اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے منہ موڑے جو لوگ ہماری آیات سے منہ موڑتے ہیں انہیں اس رو گردانی کی پاداش میں ہم بدترین سزا دے کر رہیں گے
یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب اُترتی تو ہم ان سے زیادہ ٹھیک راہ پر ہوتے تو تمہارے پاس تمہارے رب کی روشن دلیل اور ہدایت او ر رحمت آئی تو اس سے زیادہ ظالم کون جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے منہ پھیرے عنقریب وہ جو ہماری آیتوں سے منہ پھیرتے ہیں ہم انہیں بڑے عذاب کی سزا دیں گے بدلہ ان کے منہ پھیرنے کا،
یا (یہ نہ) کہو کہ اگر ہم پر بھی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان لوگوں کی نسبت کہیں سیدھے رستے پر ہوتے سو تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلیل اور ہدایت اور رحمت آ گئی ہے تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرے اور ان سے (لوگوں کو) پھیرے جو لوگ ہماری آیتوں سے پھیرتے ہیں اس پھیرنے کے سبب ہم ان کو برے عذاب کی سزا دیں گے
یا یہ (نہ) کہو کہ اگر ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم یقیناً ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے، سو اب تمہارے رب کی طرف تمہارے پاس واضح دلیل اور ہدایت اور رحمت آچکی ہے، پھر اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے کترائے۔ ہم عنقریب ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے گریز کرتے ہیں برے عذاب کی سزا دیں گے اس وجہ سے کہ وہ (آیاتِ ربّانی سے) اِعراض کرتے تھے،
یا یہ کہو کہ ہمارے اوپر بھی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے تو اب تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل اور ہدایت و رحمت آچکی ہے پھر اس کے بعد اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے ...عنقریب ہم اپنی نشانیوں سے اعراض کرنے والوں پر بدترین عذاب کریں گے اور وہ ہماری آیتوں سے اعراض کرنے والے اور روکنے والے ہیں
یا یوں نہ کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے بھی زیاده راه راست پر ہوتے۔ سو اب تمہارے پاس تمہارے رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے۔ اب اس شخص سے زیاده ﻇالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے۔ ہم جلد ہی ان لوگوں کو جو کہ ہماری آیتوں سے روکتے ہیں ان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے
یا یہ (نہ) کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم ان لوگوں سے زیادہ راہِ راست پر ہوتے۔ تو اب (تمہارے تمام عذر بہانے قطع کرنے کے لیے) تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیل اور ہدایت و رحمت (قرآن کی صورت میں) آگئی ہے سو اب اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو آیاتِ الٰہی کو جھٹلائے اور ان سے روگردانی کرے۔ ہم عنقریب ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے روگردانی کرتے ہیں۔ بڑے عذاب کی سزا دیں گے۔
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن تَأْتِيَهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَوْ يَأْتِىَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِىَ بَعْضُ ءَايَٰتِ رَبِّكَ ۗ يَوْمَ يَأْتِى بَعْضُ ءَايَٰتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَٰنُهَا لَمْ تَكُنْ ءَامَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِىٓ إِيمَٰنِهَا خَيْرًۭا ۗ قُلِ ٱنتَظِرُوٓا۟ إِنَّا مُنتَظِرُونَ ﴿١٥٨﴾
یہ لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے پا س فرشتے آویں یا تیرا رب آئے یا تیرے رب کی کوئی نشانی آئے گی تو کسی ایسے شخص کا ایمان کام نہ آئے گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے ایمان لانے کے بعد کوئی نیک کام نہ کیا ہو کہہ دو انتظار کرو ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں
کیا اب لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے سامنے فرشتے آ کھڑے ہوں، یا تمہارا رب خود آ جائے، یا تمہارے رب کی بعض صریح نشانیاں نمودار ہو جائیں؟ جس روز تمہارے رب کی بعض مخصوص نشانیاں نمودار ہو جائیں گی پھر کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو یا جس نے اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی ہو اے محمدؐ! ان سے کہہ دو کہ اچھا، تم انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں
کاہے کے انتظار میں ہیں مگر یہ کہ آئیں ان کے پاس فرشتے یا تمہارے رب کا عذاب یا تمہارے رب کی ایک نشانی آئے جس دن تمہارے رب کی وہ ایک نشانی آئے گی کسی جان کو ایمان لانا کام نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لائی تھی یا اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی تھی تم فرماؤ رستہ دیکھو ہم بھی دیکھتے ہیں،
یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آ جائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے (تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں
وہ فقط اسی انتظار میں ہیں کہ ان کے پاس (عذاب کے) فرشتے آپہنچیں یا آپ کا رب (خود) آجائے یا آپ کے رب کی کچھ (مخصوص) نشانیاں (عیاناً) آجائیں۔ (انہیں بتا دیجئے کہ) جس دن آپ کے رب کی بعض نشانیاں (یوں ظاہراً) آپہنچیں گی (تو اس وقت) کسی (ایسے) شخص کا ایمان اسے فائدہ نہیں پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہیں لایا تھا یا اس نے اپنے ایمان (کی حالت) میں کوئی نیکی نہیں کمائی تھی، فرما دیجئے: تم انتظار کرو ہم (بھی) منتظر ہیں،
یہ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس ملائکہ آجائیں یا خود پروردگار آجائے یا اس کی بعض نشانیاں آجائیں تو جس دن اس کی بعض نشانیاں آجائیں گی اس دن جو نفس پہلے سے ایمان نہیں لایا ہے یا اس نے ایمان لانے کے بعد کوئی بھلائی نہیں کی ہے اس کے ایمان کا کوئی فائدہ نہ ہوگا تو اب کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کررہا ہوں
کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے؟ جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا۔ یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔ آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو، ہم بھی منتظر ہیں
کیا یہ لوگ اب صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں؟ یا تمہارا پروردگار بذات خود آجائے یا تمہارے پروردگار کی بعض خاص نشانیاں آجائیں۔ یہ تب (ایمان لائیں گے)۔ تو پھر (یاد رکھو) جس دن تمہارے پروردگار کی بعض مخصوص نشانیاں آجائیں گی تو اس دن ایسے شخص کو ایمان لانا کوئی فائدہ نہیں دے گا جو پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اور اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی ہوگی۔ ان سے کہو کہ تم بھی انتظار کرو۔ ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ فَرَّقُوا۟ دِينَهُمْ وَكَانُوا۟ شِيَعًۭا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِى شَىْءٍ ۚ إِنَّمَآ أَمْرُهُمْ إِلَى ٱللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا۟ يَفْعَلُونَ ﴿١٥٩﴾
جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی جماعتیں بن گئے تیرا ان سے کوئی تعلق نہیں اس کا کام الله ہی کے حوالے ہے پھر وہی انہیں بتلائے گا جو کچھ وہ کرتے تھے
جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے یقیناً ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی ان کو بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے
وہ جنہوں نے اپنے دین میں جُدا جُدا راہیں نکالیں او رکئی گروہ ہوگئے اے محبوب! تمہیں ان سے کچھ علا قہ نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتادے گا جو کچھ وہ کرتے تھے
جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) رستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا
بیشک جن لوگوں نے (جدا جدا راہیں نکال کر) اپنے دین کو پارہ پارہ کر دیا اور وہ (مختلف) فرقوں میں بٹ گئے، آپ کسی چیز میں ان کے (تعلق دار اور ذمہ دار) نہیں ہیں، بس ان کا معاملہ اﷲ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں ان کاموں سے آگاہ فرما دے گا جو وہ کیا کرتے تھے،
جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے ان سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے -ان کا معاملہ خدا کے حوالے ہے پھر وہ انہیں ان کے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا
بےشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروه گروه بن گئے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلادیں گے
بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا معاملہ بس اللہ کے حوالہ ہے۔ پھر وہ انہیں بتلائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے؟
مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰٓ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿١٦٠﴾
جو کوئی ایک نیکی کرے گا اس کے لیے دس گنا اجر ہے اور جو بدی کرے گا سو اسے اسی کے برابر سزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا
جو اللہ کے حضور نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے دس گنا اجر ہے، اور جو بدی لے کر آئے گا اس کو اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا جتنا اس نے قصور کیا ہے، اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا
جو ایک نیکی لائے تو اس کے لیے اس جیسی دس ہیں اور جو برائی لائے تو اسے بدلہ نہ ملے گا مگر اس کے برابر اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
اور جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو برائی لائے گا اسے سزا ویسے ہی ملے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
جو کوئی ایک نیکی لائے گا تو اس کے لئے (بطورِ اجر) اس جیسی دس نیکیاں ہیں، اور جو کوئی ایک گناہ لائے گا تو اس کو اس جیسے ایک (گناہ) کے سوا سزا نہیں دی جائے گی اور وہ ظلم نہیں کئے جائیں گے،
جو شخص بھی نیکی کرے گا اسے دس گنا اجر ملے گا اور جو برائی کرے گا اسے صرف اتنی ہی سزا ملے گی اور کوئی ظلم نہ کیا جائے گا
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ﻇلم نہ ہوگا
جو شخص ایک نیکی لے کر (اللہ کی بارگاہ میں) آئے گا اس کو دس گنا (اجر) ملے گا۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
قُلْ إِنَّنِى هَدَىٰنِى رَبِّىٓ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ دِينًۭا قِيَمًۭا مِّلَّةَ إِبْرَٰهِيمَ حَنِيفًۭا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١٦١﴾
کہہ دو میرے رب نے مجھےایک سیدھا راستہ بتلا دیا ہے ایک صحیح دین ابراھیم کی ملت جو ایک ہی طرف کاتھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا
اے محمدؐ! کہو میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے، بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں، ابراہیمؑ کا طریقہ جسے یکسو ہو کر اُس نے اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا
تم فرماؤ بیشک مجھے میرے رب نے سیدھی راہ دکھائی ٹھیک دین ابراہیم کی ملّت جو ہر باطل سے جُدا تھے، اور مشرک نہ تھے
کہہ دو کہ مجھے میرے پروردگار نے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے (یعنی دین صحیح) مذہب ابراہیم کا جو ایک (خدا) ہی کی طرف کے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے
فرما دیجئے: بیشک مجھے میرے رب نے سیدھے راستے کی ہدایت فرما دی ہے، (یہ) مضبوط دین (کی راہ ہے اور یہی) اﷲ کی طرف یک سو اور ہر باطل سے جدا ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت ہے، اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے،
آپ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے مجھے سیدھے راستے کی ہدایت دے دی ہے جو ایک مضبوط دین اور باطل سے اعراض کرنے والے ابراہیم علیھ السّلامکا مذہب ہے اور وہ مشرکین میں سے ہرگز نہیں تھے
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتادیا ہے کہ وه ایک دین مستحکم ہے جو طریقہ ہے ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے۔ اور وه شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے
آپ کہیں! بے شک میرے پروردگار نے مجھے بڑے سیدھے راستہ کی طرف راہنمائی کر دی ہے یعنی اس صحیح اور راست دین کی طرف جو باطل سے ہٹ کر صرف حق کی طرف راغب ابراہیم (ع) کی ملت ہے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہیں تھے۔
قُلْ إِنَّ صَلَاتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦٢﴾
کہہ دو بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا الله ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے
کہو، میری نماز، میرے تمام مراسم عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے
تم فرماؤ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب سارے جہان کا
(یہ بھی) کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہے
فرما دیجئے کہ بیشک میری نماز اور میرا حج اور قربانی (سمیت سب بندگی) اور میری زندگی اور میری موت اﷲ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے،
کہہ دیجئے کہ میری نماز ,میری عبادتیں ,میری زندگی ,میری موت سب اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے
آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے
(اے رسول(ص)) کہو میری نماز اور میری تمام (مختلف) عبادتیں اور میری زندگی اور میری موت صرف اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔
لَا شَرِيكَ لَهُۥ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلْمُسْلِمِينَ ﴿١٦٣﴾
اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا تھا اور میں سب سے پہلے فرمانبردار ہوں
جس کا کوئی شریک نہیں اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں
اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں
جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں
اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں (جمیع مخلوقات میں) سب سے پہلا مسلمان ہوں،
اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں
اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں
اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے سرِ تسلیم خم کرنے والا ہوں۔
قُلْ أَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْغِى رَبًّۭا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَىْءٍۢ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿١٦٤﴾
کہہ دو کیا اب میں الله کے سوا اور کوئی رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے اور جو شخص کوئی گناہ کرے گاتو وہ اسی کے ذمہ ہے اور ایک شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہارے رب کے ہاں ہی سب کو لوٹ کر جانا ہے سو جن باتو ں میں تم جھگڑتے تھے وہ تمہیں بتلاد ے گا
کہو، کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالاں کہ وہی ہر چیز کا رب ہے؟ ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے، کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا، پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، اُس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا
تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمہ ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی پھر تمہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے وہ تمہیں بتادے گا جس میں اختلاف کرتے تھے،
کہو کیا میں خدا کے سوا اور پروردگار تلاش کروں اور وہی تو ہر چیز کا مالک ہے اور جو کوئی (برا) کام کرتا ہے تو اس کا ضرر اسی کو ہوتا ہے اور کوئی شخص کسی (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم سب کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کا جانا ہے تو جن جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے وہ تم کو بتائے گا
فرما دیجئے: کیا میں اﷲ کے سوا کوئی دوسرا رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر شے کا پروردگار ہے، اور ہر شخص جو بھی (گناہ) کرتا ہے (اس کا وبال) اسی پر ہوتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں ان (باتوں کی حقیقت) سے آگاہ فرما دے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے،
کہہ دیجئے کہ کیا میں خدا کے علاوہ کوئی اور رب تلاش کروں جب کہ وہی ہر شے کا پالنے والا ہے اور جو نفس جو کچھ کرے گا اس کا وبال اسی کی ذمہ ہوگا اور کوئی نفس دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا -اس کے بعد تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ بتائے گا کہ تم کس چیز میں اختلاف کررہے تھے
آپ فرما دیجئے کہ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو رب بنانے کے لئے تلاش کروں حاﻻنکہ وه مالک ہے ہر چیز کا اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وه اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تم سب کو اپنے رب کے پاس جانا ہوگا۔ پھر وه تم کو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے
(اے رسول(ص)) کہہ دیجیے! کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور رب تلاش کروں؟ حالانکہ وہ ہر چیز کا پروردگار ہے اور ہر نفس جو کچھ کماتا ہے اس کا وبال اسی پر ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے سو وہی تمہیں بتائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى جَعَلَكُمْ خَلَٰٓئِفَ ٱلْأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍۢ دَرَجَٰتٍۢ لِّيَبْلُوَكُمْ فِى مَآ ءَاتَىٰكُمْ ۗ إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ ٱلْعِقَابِ وَإِنَّهُۥ لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۢ ﴿١٦٥﴾
اس نے تمہیں زمین میں نائب بنا یا ہے اور بعض کے بعض پر درجے بلند کر دیے ہیں تاکہ تمہیں اپنے دیے ہوئے حکموں میں آزمائے بے شک تیرا رب جلدی عذاب دینے والا ہے اور بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے
وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا، اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے، تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اسی میں تمہاری آزمائش کرے بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنے اور رحم فرمانے والا بھی ہے
اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب کیا اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ تمہیں آزمائے اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بیشک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بیشک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے،
اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا اور ایک کے دوسرے پر درجے بلند کئے تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں بخشا ہے اس میں تمہاری آزمائش ہے بےشک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا ہے اور بےشک وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے
اور وہی ہے جس نے تم کو زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر درجات میں بلند کیا تاکہ وہ ان (چیزوں) میں تمہیں آزمائے جو اس نے تمہیں (امانتاً) عطا کر رکھی ہیں۔ بیشک آپ کا رب (عذاب کے حق داروں کو) جلد سزا دینے والا ہے اور بیشک وہ (مغفرت کے امیدواروں کو) بڑا بخشنے والا اور بے حد رحم فرمانے والا ہے،
وہی وہ خدا ہے جس نے تم کو زمین میں نائب بنایا اور بعض کے درجات کو بعض سے بلند کیا تاکہ تمہیں اپنے دئیے ہوئے سے آزمائے -تمہارا پروردگار بہت جلد حساب کرنے والا ہے اور وہ بیشک بہت بخشنے والا مہربان ہے
اور وه ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ان چیزوں میں جو تم کو دی ہیں۔ بالیقین آپ کا رب جلد سزا دینے واﻻ ہے اور بالیقین وه واقعی بڑی مغفرت کرنے واﻻ مہربانی کرنے واﻻ ہے
وہ (خدا) وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں (پہلوں) کا خلیفہ اور جانشین بنایا اور تم سے بعض کو بعض پر درجات کے اعتبار سے بلندی عطا فرمائی تاکہ جو کچھ تمہیں عطا کیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ بے شک تمہارا پروردگار بہت جلد سزا دینے والا اور بے شک وہ بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا بھی ہے۔