Setting
Surah The Hypocrites [Al-Munafiqoon] in Urdu
إِذَا جَآءَكَ ٱلْمُنَٰفِقُونَ قَالُوا۟ نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُۥ وَٱللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ لَكَٰذِبُونَ ﴿١﴾
جب آپ کے پاس منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ بے شک آپ الله کے رسول ہیں اور الله جانتا ہے کہ بے شک آپ اس کے رسول ہیں اور الله گواہی دیتا ہے کہ بے شک منافق جھوٹے ہیں
اے نبیؐ، جب یہ منافق تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں \"ہم گواہی دیتے ہیں کہ آ پ یقیناً اللہ کے رسول ہیں\" ہاں، اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور اُس کے رسول ہو، مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں
جب منافق تمہارے حضور حاضر ہوتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضور بیشک یقیناً اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ تم اس کے رسول ہو، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق ضرور جھوٹے ہیں
(اے محمدﷺ) جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو (از راہ نفاق) کہتے ہیں کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ آپ بےشک خدا کے پیغمبر ہیں اور خدا جانتا ہے کہ درحقیقت تم اس کے پیغمبر ہو لیکن خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ منافق (دل سے اعتقاد نہ رکھنے کے لحاظ سے) جھوٹے ہیں
(اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیں،
پیغمبر یہ منافقین آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ بھی جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیںلیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافقین اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں
تیرے پاس جب منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم اس بات کے گواه ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اس کے رسول ہیں۔ اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعاً جھوٹے ہیں
(اے رسول(ص)) جب منافق لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بےشک آپ اللہ کے رسول(ص) ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اس کے رسول(ص) ہیں لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق بالکل جھوٹے ہیں۔
ٱتَّخَذُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُمْ جُنَّةًۭ فَصَدُّوا۟ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّهُمْ سَآءَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٢﴾
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا کر رکھا ہے پھر (لوگوں کو) الله کی راہ سے روکتے ہیں بے شک کیسا برا کام ہے جو وہ کر رہے ہیں
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور اِس طرح یہ اللہ کے راستے سے خود رکتے اور دنیا کو روکتے ہیں کیسی بری حرکتیں ہیں جو یہ لوگ کر رہے ہیں
اور انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال ٹھہرالیا تو اللہ کی راہ سے روکا بیشک وہ بہت ہی برے کام کرتے ہیں
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور ان کے ذریعے سے (لوگوں کو) راہ خدا سے روک رہے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ جو کام یہ کرتے ہیں برے ہیں
انہوں نے اپنی قَسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے پھر یہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، بیشک وہ بہت ہی برا (کام) ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں،
انہوں نے اپنی قسموں کو سپر بنالیا ہے اور لوگوں کو راسِ خدا سے روک رہے ہیں یہ ان کے بدترین اعمال ہیں جو یہ انجام دے رہے ہیں
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے پس اللہ کی راه سے رک گئے بیشک برا ہے وه کام جو یہ کر رہے ہیں
انہوں نے اپنی قَسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے پس اس طرح وہ خود اللہ کی راہ سے رکتے ہیں اور دوسروں کو روکتے ہیں بیشک بہت برا ہے وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ ءَامَنُوا۟ ثُمَّ كَفَرُوا۟ فَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ ﴿٣﴾
یہ اس لیے کہ وہ ایمان لائے پھر منکر ہو گئے پس ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے پس وہ نہیں سمجھتے
یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ ان لوگوں نے ایمان لا کر پھر کفر کیا اس لیے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اب یہ کچھ نہیں سمجھتے
یہ اس لیے کہ وہ زبان سے ایمان لائے پھر دل سے کافر ہوئے تو ان کے دلوں پر مہر کردی گئی تو اب وہ کچھ نہیں سمجھتے،
یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی۔ سو اب یہ سمجھتے ہی نہیں
یہ اِس وجہ سے کہ وہ (زبان سے) ایمان لائے پھر (دل سے) کافر رہے تو اُن کے دلوں پر مُہر لگا دی گئی سو وہ (کچھ) نہیں سمجھتے،
یہ اس لئے ہے کہ یہ پہلے ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی تو اب کچھ نہیں سمجھ رہے ہیں
یہ اس سبب سے ہے کہ یہ ایمان ﻻکر پھر کافر ہوگئے پس ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی۔ اب یہ نہیں سمجھتے
یہ اس لئے ہے کہ یہ پہلے (بظاہر) ایمان لائے پھر کفر کیا تو ان کے دلوں پر (گویا) مہر لگا دی گئی ہے لہذا وہ کچھ نہیں سمجھتے ہیں۔
۞ وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا۟ تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌۭ مُّسَنَّدَةٌۭ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ ٱلْعَدُوُّ فَٱحْذَرْهُمْ ۚ قَٰتَلَهُمُ ٱللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٤﴾
اور جب آپ ان کو دیکھیں تو اپ کو ان کے ڈیل ڈول اچھے لگیں اور اگر وہ بات کریں تو آپ انکی بات سن لیں گویا کہ وہ دیوار سے لگی ہوئی لکڑیاں ہیں وہ ہر آواز کو اپنے ہی اُوپر خیال کرتے ہیں وہی دشمن ہیں پس ان سے ہوشیار رہيے الله انہیں غارت کرے کہاں وہ بہکے جا رہے ہیں
اِنہیں دیکھو تو اِن کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیے گئے ہوں ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہ پکے دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہو، اللہ کی مار ان پر، یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں
اور جب تو انہیں دیکھے ان کے جسم تجھے بھلے معلوم ہوں، اور اگر بات کریں تو تُو ان کی بات غور سے سنے گویا وہ کڑیاں ہیں دیوار سے ٹکائی ہوئی ہر بلند آواز اپنے ہی اوپر لے جاتے ہیں وہ دشمن ہیں تو ان سے بچتے رہو اللہ انہیں مارے کہاں اوندھے جاتے ہیں
اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں
(اے بندے!) جب تو انہیں دیکھے تو اُن کے جسم (اور قد و قامت) تجھے بھلے معلوم ہوں، اور اگر وہ باتیں کریں تو اُن کی گفتگو تُو غور سے سنے (یعنی تجھے یوں معقول دکھائی دیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ) وہ لوگ گویا دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں ہیں، وہ ہر اونچی آواز کو اپنے اوپر (بَلا اور آفت) سمجھتے ہیں، وہی (منافق تمہارے) دشمن ہیں سو اُن سے بچتے رہو، اللہ انہیں غارت کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں،
اور جب آپ انہیں دیکھیں گے تو ان کے جسم بہت اچھے لگیں گے اور بات کریں گے تو اس طرح کہ آپ سننے لگیں لیکن حقیقت میں یہ ایسے ہیں جیسے دیوار سے لگائی ہوئی سوکھی لکڑیاں کہ یہ ہر چیخ کو اپنے ہی خلاف سمجھتے ہیں اور یہ واقعا دشمن ہیں ان سے ہوشیار رہئے خدا انہیں غارت کرے یہ کہاں بہکے چلے جارہے ہیں
جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں، یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں، گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں دیوار کے سہارے سے لگائی ہوئیں، ہر (سخت) آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔ یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں
اور جب آپ(ص) انہیں دیکھیں گے تو ان کے جسم (اور ان کے قد و قا مت) آپ(ص) کو اچھے لگیں گے اور اگر وہ بات کریں گے تو آپ(ص) ان کی بات (توجہ) سے سنیں گے (مگر وہ عقل و ایمان سے خالی ہیں) گویا (کھوکھلی) لکڑیاں ہیں جو (دیوار وغیرہ سے) ٹیک لگا دی گئی ہیں وہ ہر چیخ کی آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہی (اصلی) دشمن ہیں ان سے بچ کے رہو اللہ ان کو غارت کرے یہ کہاں الٹے پھرائے جا رہے ہیں۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا۟ يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ ٱللَّهِ لَوَّوْا۟ رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ ﴿٥﴾
اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ تمہارے لیے رسول الله مغفرت طلب کریں تو اپنے سر پھیر لیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ رکتے ہیں ایسے حال میں کہ وہ تکبر کرنے والے ہیں
اور جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تاکہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرے، تو سر جھٹکتے ہیں اور تم دیکھتے ہو کہ وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ آنے سے رکتے ہیں
اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے لیے معافی چاہیں تو اپنے سر گھماتے ہیں اور تم انہیں دیکھو کہ غور کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں
اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو سر ہلا دیتے ہیں اور تم ان کو دیکھو کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں
اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے لئے مغفرت طلب فرمائیں تو یہ (منافق گستاخی سے) اپنے سر جھٹک کر پھیر لیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ تکبر کرتے ہوئے (آپ کی خدمت میں آنے سے) گریز کرتے ہیں٭، ٭ یہ آیت عبد اللہ بن اُبیّ (رئیس المنافقین) کے بارے میں نازل ہوئی، جب اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں بخشش طلبی کے لئے حاضر ہونے کا کہا گیا تو سر جھٹک کر کہنے لگا: میں نہیں جاتا، میں ایمان بھی لا چکا ہوں، ان کے کہنے پر زکوٰۃ بھی دے دی ہے۔ اب کیا باقی رہ گیا ہے فقط یہی کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سجدہ بھی کروں؟ (الطبری، الکشاف، نسفی، بغوی، خازن)۔
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے حق میں استغفار کریں گے تو سر پھرا لیتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ استکبار کی بنا پر منہ بھی موڑ لیتے ہیں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تمہارے لیے اللہ کے رسول استغفار کریں تو اپنے سر مٹکاتے ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ وه تکبر کرتے ہوئے رک جاتے ہیں
اور جب ان سے کہاجائے کہ آؤ اللہ کا پیغمبر تمہارے لئے مغفرت طلب کرے تو وہ اپنا سر پھیر لیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ تکبر کرتے ہو ئے (آنے سے) رک جاتے ہیں۔
سَوَآءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ ٱللَّهُ لَهُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْفَٰسِقِينَ ﴿٦﴾
برابر ہے خواہ وہ آپ ان کے لیے معافی مانگیں یا نہ مانگیں اللهانہیں ہر گز نہیں بخشے گا بے شک الله بدکار قوم کو ہدایت نہیں کرتا
اے نبیؐ، تم چاہے ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو، ان کے لیے یکساں ہے، اللہ ہرگز انہیں معاف نہ کرے گا، اللہ فاسق لوگوں کو ہرگز ہدایت نہیں دیتا
ان پر ایک سا ہے تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو، اللہ انہیں ہر گز نہ بخشے گا بیشک اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا،
تم ان کے لئے مغفرت مانگو یا نہ مانگو ان کے حق میں برابر ہے۔ خدا ان کو ہرگز نہ بخشے گا۔ بےشک خدا نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
اِن (بدبخت گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حق میں برابر ہے کہ آپ اُن کے لئے استغفار کریں یا آپ ان کے لئے استغفار نہ کریں، اللہ ان کو (تو) ہرگز نہیں بخشے گا (کیونکہ یہ آپ پر طعنہ زنی کرنے والے اور آپ سے بے رخی اور تکبّر کرنے والے لوگ ہیں)۔ بیشک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا،
ان کے لئے سب برابر ہے چاہے آپ استغفار کریں یا نہ کریں خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے کہ یقینا اللہ بدکار قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
ان کے حق میں آپ کا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہر گز نہ بخشے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ (ایسے) نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
ان کیلئے برابر ہے کہ آپ ان کیلئے مغفرت طلب کریں یا طلب نہ کریں اللہ ہرگز ان کو نہیں بخشے گا بےشک اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا (اورانہیں منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔
هُمُ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا۟ عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ ٱللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا۟ ۗ وَلِلَّهِ خَزَآئِنُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ ﴿٧﴾
وہی لوگ ہیں جوکہتے ہیں کہ ان پر خرچ نہ کرو جو رسول الله کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ تتر بتر ہو جائیں اور آسمانوں اور زمین کے خزانے الله ہی کے لیے ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے
یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول کے ساتھیوں پر خرچ کرنا بند کر دو تاکہ یہ منتشر ہو جائیں حالانکہ زمین اور آسمانوں کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے، مگر یہ منافق سمجھتے نہیں ہیں
وہی ہیں جو کہتے ہیں کہ ان پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ کے پاس ہیں یہاں تک کہ پریشان ہوجائیں، اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کے خزانے مگر منافقوں کو سمجھ نہیں،
یہی ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول خدا کے پاس (رہتے) ہیں ان پر (کچھ) خرچ نہ کرو۔ یہاں تک کہ یہ (خود بخود) بھاگ جائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے خدا ہی کہ ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے
(اے حبیبِ مکرّم!) یہی وہ لوگ ہیں جو (آپ سے بُغض و عِناد کی بنا پر) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ جو (درویش اور فقراء) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں رہتے ہیں اُن پر خرچ مت کرو (یعنی ان کی مالی اعانت نہ کرو) یہاں تک کہ وہ (سب انہیں چھوڑ کر) بھاگ جائیں (منتشر ہوجائیں)، حالانکہ آسمانوں اور زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے ہیں لیکن منافقین نہیں سمجھتے،
یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے ساتھیوں پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ یہ لوگ منتشر ہوجائیں حالانکہ آسمان و زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے لئے ہیں اور یہ منافقین اس بات کو نہیں سمجھ رہے ہیں
یہی وه ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وه ادھر ادھر ہو جائیں اور آسمان وزمین کے کل خزانے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں لیکن یہ منافق بے سمجھ ہیں
یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسولِ خدا(ص) کے پاس ہیں ان پر (اپنا مال) خرچ نہ کرو تاکہ وہ منتشر ہو جائیں حالانکہ آسمان اور زمین کے خزانے اللہ ہی کے ہیں مگر منافق لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔
يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَآ إِلَى ٱلْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ ٱلْأَعَزُّ مِنْهَا ٱلْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ ٱلْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِۦ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٨﴾
وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو اس میں سے عزت والا ذلیل کو ضرور نکال دے گا اور عزت تو الله اوراس کے رسول اور مومنین ہی کے لیے ہے لیکن منافق نہیں جانتے
یہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے واپس پہنچ جائیں تو جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو وہاں سے نکال باہر کرے گا حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسولؐ اور مومنین کے لیے ہے، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں
کہتے ہیں ہم مدینہ پھر کر گئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نکال دے گا اسے جو نہایت ذلت والا ہے اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے مگر منافقوں کو خبر نہیں
کہتے ہیں کہ اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے۔ حالانکہ عزت خدا کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی لیکن منافق نہیں جانتے
وہ کہتے ہیں: اگر (اب) ہم مدینہ واپس ہوئے تو (ہم) عزّت والے لوگ وہاں سے ذلیل لوگوں (یعنی مسلمانوں) کو باہر نکال دیں گے، حالانکہ عزّت تو صرف اللہ کے لئے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اور مومنوں کے لئے ہے مگر منافقین (اس حقیقت کو) جانتے نہیں ہیں،
یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ واپس آگئے تو ہم صاحبان هعزت ان ذلیل افراد کو نکال باہر کریں گے حالانکہ ساری عزت اللہ , رسول اور صاحبان هایمان کے لئے ہے اور یہ منافقین یہ جانتے بھی نہیں ہیں
یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینہ جائیں گے تو عزت واﻻ وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا۔ سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور ایمان داروں کے لیے ہے لیکن یہ منافق جانتے نہیں
وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم لَوٹ کرمدینہ گئے تو عزت والے لوگ وہاں سے ذلیل لوگوں کو نکال دیں گے حالانکہ ساری عزت تو صرف اللہ، اس کے رسول(ص) اور مؤمنین کیلئے ہے لیکن منافق لوگ (یہ حقیقت) جانتے نہیں ہیں۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَٰلُكُمْ وَلَآ أَوْلَٰدُكُمْ عَن ذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٩﴾
اے ایمان والو تمہیں تمہارے مال اور تمہاری اولاد الله کے ذکر سے غافل نہ کر دیں اور جو کوئی ایسا کرے گا سووہی نقصان اٹھانے والے ہیں
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں
اے ایمان والو تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں
مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو خدا کی یاد سے غافل نہ کردے۔ اور جو ایسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں
اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کہیں) تمہیں اللہ کی یاد سے ہی غافل نہ کر دیں، اور جو شخص ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں،
ایمان والو خبردار تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہیں یاد خدا سے غافل نہ کردے کہ جو ایسا کرے گا وہ یقینا خسارہ والوں میں شمار ہوگا
اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اوﻻد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں۔ اور جو ایسا کریں وه بڑے ہی زیاں کار لوگ ہیں
اے ایمان والو! تمہارا مال اور تمہاری اولاد تمہیں خدا کی یاد سے غافل نہ کردے اور جو ایسا کرے گا وہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں۔
وَأَنفِقُوا۟ مِن مَّا رَزَقْنَٰكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ أَحَدَكُمُ ٱلْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَآ أَخَّرْتَنِىٓ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ قَرِيبٍۢ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١٠﴾
اوراس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں روزی دی ہے اس سے پہلے کہ کسی کو تم میں سے موت آجائے تو کہے اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی مدت کے لیے ڈھیل کیوں نہ دی کہ میں خیرات کرتا اور نیک لوگو ں میں ہو جاتا
جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ \"اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا\"
اور ہمارے دیے میں سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں کسی کو موت آئے پھر کہنے لگے، اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ دیتا اور نیکوں میں ہوتا،
اور جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس (وقت) سے پیشتر خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کرلیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہوجاتا
اور تم اس (مال) میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو قبل اِس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت اور کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ و خیرات کرلیتا اور نیکوکاروں میں سے ہو جاتا،
اور جو رزق ہم نے عطا کیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے اور وہ یہ کہے کہ خدایا ہمیں تھوڑے دنوں کی مہلت کیوں نہیں دے دیتا ہے کہ ہم خیرات نکالیں اور نیک بندوں میں شامل ہوجائیں
اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راه میں) اس سے پہلے خرچ کرو کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے تو کہنے لگے اے میرے پروردگار! مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں دیتا؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں
اور جو کچھ ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس سے (میری راہ میں) خرچ کرو قبل اس سے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے اور پھر وہ کہے کہ میرے پروردگار! تونے مجھے کیوں نہ تھوڑی سی مدت تک مہلت دی کہ میں صدقہ دیتا اور نیکوکار بندوں میں سے ہو جاتا۔
وَلَن يُؤَخِّرَ ٱللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَآءَ أَجَلُهَا ۚ وَٱللَّهُ خَبِيرٌۢ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١١﴾
اور الله کسی نفس کو ہرگز مہلت نہیں دے گا جب اس کی اجل آجائے گی اور الله اس سے خبردار ہے جو تم کرتے ہو
حالانکہ جب کسی کی مہلت عمل پوری ہونے کا وقت آ جاتا ہے تو اللہ اُس کو ہرگز مزید مہلت نہیں دیتا، اور جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے باخبر ہے
اور ہرگز اللہ کسی جان کو مہلت نہ دے گا جب اس کا وعدہ آجائے اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو خدا اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے
اور اللہ ہرگز کسی شخص کو مہلت نہیں دیتا جب اس کی موت کا وقت آجاتا ہے، اور اللہ اُن کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہو،
اور ہرگز خدا کسی کی اجل کے آجانے کے بعد اس میں تاخیر نہیں کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
اور جب کسی کا مقرره وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ ہر گز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی باخبر ہے
اورجب کسی شخص کی مدت پوری ہو جائے توخدا مزید مہلت نہیں دیتا اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔