Setting
Surah The Jinn [Al-Jinn] in Urdu
قُلْ أُوحِىَ إِلَىَّ أَنَّهُ ٱسْتَمَعَ نَفَرٌۭ مِّنَ ٱلْجِنِّ فَقَالُوٓا۟ إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًۭا ﴿١﴾
کہہ دو کہ مجھے اس بات کی وحی آئی ہے کہ کچھ جن (مجھ سے قرآن پڑھتے) سن گئے ہیں پھر انہوں نے (اپنی قوم سے) جا کر کہہ دیا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے
اے نبیؐ، کہو، میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے غور سے سنا پھر (جا کر اپنی قوم کے لوگوں سے) کہا: \"ہم نے ایک بڑا ہی عجیب قرآن سنا ہے
تم فرماؤ مجھے وحی ہوئی کہ کچھ جنوں نے میرا پڑھنا کان لگا کر سنا تو بولے ہم نے ایک عجیب قرآن سنا
(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (اس کتاب کو) سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا
آپ فرما دیں: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (میری تلاوت کو) غور سے سنا، تو (جا کر اپنی قوم سے) کہنے لگے: بیشک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے،
پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر قرآن کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک بڑا عجیب قرآن سنا ہے
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے
(اے نبی (ص)) آپ(ص) کہئے! کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنات کے ایک گروہ نے (قرآن کو) توجہ کے ساتھ سنا پھر (جا کر اپنی قوم سے) کہا کہ ہم نے بڑا عجیب قرآن سنا ہے۔
يَهْدِىٓ إِلَى ٱلرُّشْدِ فَـَٔامَنَّا بِهِۦ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَآ أَحَدًۭا ﴿٢﴾
جو نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے سو ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم اپنے رب کا کسی کو شریک نہ ٹھیرائیں گے
جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے اِس لیے ہم اُس پر ایمان لے آئے ہیں اور اب ہم ہرگز اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے\"
کہ بھلائی کی راہ بتا تا ہے تو ہم اس پر ایمان لائے، اور ہم ہرگز کسی کو اپنے رب کا شریک نہ کریں گے،
جو بھلائی کا رستہ بتاتا ہے سو ہم اس پر ایمان لے آئے۔ اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے
جو ہدایت کی راہ دکھاتا ہے، سو ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو ہرگز شریک نہیں ٹھہرائیں گے،
جو نیکی کی ہدایت کرتا ہے تو ہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں اور کسی کو اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے
جو راه راست کے طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ہم اس پر ایمان ﻻ چکے (اب) ہم ہرگز کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے
جو بھلائی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اس لئے ہم تو اس پر ایمان لے آئے اور اب ہم کسی کوبھی اپنے پروردگار کا شریک نہیں بنائیں گے۔
وَأَنَّهُۥ تَعَٰلَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا ٱتَّخَذَ صَٰحِبَةًۭ وَلَا وَلَدًۭا ﴿٣﴾
اورہمارے رب کی شان بلند ہے نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ بیٹا
اور یہ کہ \"ہمارے رب کی شان بہت اعلیٰ و ارفع ہے، اُس نے کسی کو بیوی یا بیٹا نہیں بنایا ہے\"
اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے نہ اس نے عورت اختیار کی اور نہ بچہ
اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی عظمت (شان) بہت بڑی ہے اور وہ نہ بیوی رکھتا ہے نہ اولاد
اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے، اس نے نہ کوئی بیوی بنا رکھی ہے اور نہ ہی کوئی اولاد،
اور ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے اس نے کسی کو اپنی بیوی بنایا ہے نہ بیٹا
اور بیشک ہمارے رب کی شان بڑی بلند ہے نہ اس نے کسی کو (اپنی) بیوی بنایا ہے نہ بیٹا
اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی شان بہت بلند ہے اس نے (اپنے لئے) نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ اولاد۔
وَأَنَّهُۥ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى ٱللَّهِ شَطَطًۭا ﴿٤﴾
اور ہم میں سے بعض بے وقوف ہیں جو الله پر جھوٹی باتیں بنایا کرتے تھے
اور یہ کہ \"ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں بہت خلاف حق باتیں کہتے رہے ہیں\"
اور یہ کہ ہم میں کا بے وقوف اللہ پر بڑھ کر بات کہتا تھا
اور یہ کہ ہم میں سے بعض بےوقوف خدا کے بارے میں جھوٹ افتراء کرتا ہے
اور یہ کہ ہم میں سے کوئی اَحمق ہی اللہ کے بارے میں حق سے دور حد سے گزری ہوئی باتیں کہا کرتا تھا،
اور ہمارے بیوقوف لوگ طرح طرح کی بے ربط باتیں کررہے ہیں
اور یہ کہ ہم میں کا بیوقوف اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کہا کرتا تھا
اور یہ کہ ہمارے بےوقوف لوگ خدا کے بارے میں خلافِ حق (ناروا) باتیں کرتے رہتے ہیں۔
وَأَنَّا ظَنَنَّآ أَن لَّن تَقُولَ ٱلْإِنسُ وَٱلْجِنُّ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًۭا ﴿٥﴾
اور ہمیں خیال تھا کہ انسان اور جن الله پر ہرگز چھوٹ نہ بولیں گے
اور یہ کہ \"ہم نے سمجھا تھا کہ انسان اور جن کبھی خدا کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے\"
اور یہ کہ ہمیں خیال تھا کہ ہرگز آدمی اور جِن اللہ پر جھوٹ نہ باندھیں گے
اور ہمارا (یہ) خیال تھا کہ انسان اور جن خدا کی نسبت جھوٹ نہیں بولتے
اور یہ کہ ہم گمان کرتے تھے کہ انسان اور جنّ اللہ کے بارے میں ہر گز جھوٹ نہیں بولیں گے،
اور ہمارا خیال تو یہی تھا کہ انسان اور جناّت خدا کے خلاف جھوٹ نہ بولیں گے
اور ہم تو یہی سمجھتے رہے کہ ناممکن ہے کہ انسانوں اور جنات اللہ پر جھوٹی باتیں لگائیں
اور یہ کہ ہمارا خیال تھا کہ انسان اور جن خدا کے بارے میں ہرگز جھوٹی بات نہیں کہیں گے۔
وَأَنَّهُۥ كَانَ رِجَالٌۭ مِّنَ ٱلْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍۢ مِّنَ ٱلْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًۭا ﴿٦﴾
اورکچھ آدمی جنوں کے مردوں سے پناہ لیاکرتے تھے سو انہوں نے ان کی سرکشی اور بڑھا دی
اور یہ کہ \"انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے، اِس طرح اُنہوں نے جنوں کا غرور اور زیادہ بڑھا دیا\"
اور یہ کہ آدمیوں میں کچھ مرد جنوں کے کچھ مردوں کے پناہ لیتے تھے تو اس سے اور بھی ان کا تکبر بڑھا،
اور یہ کہ بعض بنی آدم بعض جنات کی پناہ پکڑا کرتے تھے (اس سے) ان کی سرکشی اور بڑھ گئی تھی
اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنات میں سے بعض اَفراد کی پناہ لیتے تھے، سو اُن لوگوں نے اُن جنات کی سرکشی اور بڑھا دی،
اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جناّت کے بعض لوگوں کی پناہ ڈھونڈ رہے تھے تو انہوں نے گرفتاری میں اور اضافہ کردیا
بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناه طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے
اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنات میں سے کچھ لوگوں کی پناہ لیا کرتے تھے۔
وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا۟ كَمَا ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَبْعَثَ ٱللَّهُ أَحَدًۭا ﴿٧﴾
اور وہ بھی سمجھے ہوئے تھے جیسا کہ تم نے سمجھ رکھا ہے کہ الله ہر گز کسی کو (رسول بنا کر) نہ بھیجحے گا
اور یہ کہ \"انسانوں نے بھی وہی گمان کیا جیسا تمہارا گمان تھا کہ اللہ کسی کو رسول بنا کر نہ بھیجے گا\"
اور یہ کہ انہوں نے گمان کیا جیسا تمہیں گمان ہے کہ اللہ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا،
اور یہ کہ ان کا بھی یہی اعتقاد تھا جس طرح تمہارا تھا کہ خدا کسی کو نہیں جلائے گا
اور (اے گروہِ جنات!) وہ انسان بھی ایسا ہی گمان کرنے لگے جیسا گمان تم نے کیا کہ اللہ (مرنے کے بعد) ہرگز کسی کو نہیں اٹھائے گا،
اور یہ کہ تمہاری طرح ان کا بھی خیال تھا کہ خدا کسی کو دوبارہ نہیں زندہ کرے گا
اور (انسانوں) نے بھی تم جنوں کی طرح گمان کر لیا تھا کہ اللہ کسی کو نہ بھیجے گا (یا کسی کو دوباره زنده نہ کرے گا)
اور یہ کہ انہوں (انسانوں) نے بھی تمہاری طرح یہ خیال کیا کہ اللہ کسی کو (دوبارہ زندہ کر کے) نہیں اٹھائے گا (یا کسی کو رسول بنا کر نہیں بھیجے گا)۔
وَأَنَّا لَمَسْنَا ٱلسَّمَآءَ فَوَجَدْنَٰهَا مُلِئَتْ حَرَسًۭا شَدِيدًۭا وَشُهُبًۭا ﴿٨﴾
اور ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو ہم نے اسے سخت پہروں اور شعلوں سے بھرا ہو ا پایا
اور یہ کہ \"ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہرے داروں سے پٹا پڑا ہے اور شہابوں کی بارش ہو رہی ہے\"
اور یہ کہ ہم نے آسمان کو چھوا تو اسے پایا کہ سخت پہرے اور آگ کی چنگاریوں سے بھردیا گیا ہے
اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں سے سے بھرا پایا
اور یہ کہ ہم نے آسمانوں کو چھوا، اور انہیں سخت پہرہ داروں اور (اَنگاروں کی طرح) جلنے اور چمکنے والے ستاروں سے بھرا ہوا پایا،
اور ہم نے آسمان کو دیکھا تو اسے سخت قسم کے نگہبانوں اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا
اور ہم نے آسمان کو ٹٹول کر دیکھا تو اسے سخت چوکیداروں اور سخت شعلوں سے پر پایا
اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے پایا کہ وہ سخت پہریداروں اور شہابوں سے بھر دیا گیا ہے۔
وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَٰعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ ٱلْءَانَ يَجِدْ لَهُۥ شِهَابًۭا رَّصَدًۭا ﴿٩﴾
اورہم نے اس کے ٹھکانوں میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے پس جو کوئی اب کان دھرتا ہے تو وہ اپنے لیے ایک انگارہ تاک لگانے ہوئے پاتا ہے
اور یہ کہ \"پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے\"
اور یہ کہ ہم پہلے آسمان میں سننے کے لیے کچھ موقعوں پر بیٹھا کرتے تھے، پھر اب جو کوئی سنے وہ اپنی تاک میں آگ کا لُوکا (لپٹ) پائے
اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں (خبریں) سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے۔ اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے
اور یہ کہ ہم (پہلے آسمانی خبریں سننے کے لئے) اس کے بعض مقامات میں بیٹھا کرتے تھے، مگر اب کوئی سننا چاہے تو وہ اپنی تاک میں آگ کا شعلہ (منتظر) پائے گا،
اور ہم پہلے بعض مقامات پر بیٹھ کر باتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اب کوئی سننا چاہے گا تو اپنے لئے شعلوں کو تیار پائے گا
اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لیے آسمان میں جگہ جگہ بیٹھ جایا کرتے تھے۔ اب جو بھی کان لگاتا ہے وه ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے
اور یہ کہ ہم (پہلے کچھ) سن گن لینے کیلئے آسمان کے بعض خاص مقامات پر بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو (جن) سننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ایک شہاب کو اپنی گھات میں پاتا ہے۔
وَأَنَّا لَا نَدْرِىٓ أَشَرٌّ أُرِيدَ بِمَن فِى ٱلْأَرْضِ أَمْ أَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًۭا ﴿١٠﴾
اورہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ نقصان کا ارادہ کیا گیا ہےیا ان کی نسبت ان کے رب نےراہ راست پر لانے کا ارادہ کیا ہے
اور یہ کہ \"ہماری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ آیا زمین والوں کے ساتھ کوئی برا معاملہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے یا اُن کا رب اُنہیں راہ راست دکھانا چاہتا ہے\"
اور یہ کہ ہمیں نہیں معلوم کہ زمین والوں سے کوئی برائی کا ارادہ فرمایا گیا ہے یا ان کے نے کوئی بھلائی چاہی ہے،
اور یہ کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اس سے اہل زمین کے حق میں برائی مقصود ہے یا ان کے پروردگار نے ان کی بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے
اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ (ہماری بندش سے) ان لوگوں کے حق میں جو زمین میں ہیں کسی برائی کا اِرادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے ان کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرمایا ہے،
اور ہمیں نہیں معلوم کہ اہل زمین کے لئے اس سے برائی مقصود ہے یا نیکی کا ارادہ کیا گیا ہے
ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا اراده کیا گیا ہے یا ان کے رب کا اراده ان کے ساتھ بھلائی کا ہے
اور یہ کہ ہم نہیں سمجھتے کہ آیا زمین والوں کیلئے کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے پروردگار نے ان کے ساتھ بھلائی کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
وَأَنَّا مِنَّا ٱلصَّٰلِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ كُنَّا طَرَآئِقَ قِدَدًۭا ﴿١١﴾
اور کچھ تو ہم میں سے نیک ہیں اور کچھ اور طرح کے ہم بھی مختلف طریقوں پر تھے
اور یہ کہ \"ہم میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ اس سے فروتر ہیں، ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں\"
اور یہ کہ ہم میں کچھ نیک ہیں اور کچھ دوسری طرح کے ہیں، ہم کئی راہیں پھٹے ہوئے ہیں
اور یہ کہ ہم میں کوئی نیک ہیں اور کوئی اور طرح کے۔ ہمارے کئی طرح کے مذہب ہیں
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک لوگ ہیں اور ہم (ہی) میں سے کچھ اس کے سوا (برے) بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں پر (چل رہے) تھے،
اور ہم میں سے بعض نیک کردار ہیں اور بعض کے علاوہ ہیں اور ہم طرح طرح کے گروہ ہیں
اور یہ کہ (بیشک) بعض تو ہم میں نیکو کار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں سے بٹے ہوئے ہیں
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک ہیں اور کچھ اور طرح اور ہم مختلف الرّائے لوگ تھے۔
وَأَنَّا ظَنَنَّآ أَن لَّن نُّعْجِزَ ٱللَّهَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَن نُّعْجِزَهُۥ هَرَبًۭا ﴿١٢﴾
اور بے شک ہم نے سمجھ لیا ہے کہ ہم الله کو زمین میں کبھی عاجز نہ کر سکیں گے اور نہ ہی ہم بھاگ کر عاجز کر سکیں گے
اور یہ کہ \"ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کر سکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اُسے ہرا سکتے ہیں\"
اور یہ کہ ہم کو یقین ہوا کہ ہر گز زمین اللہ کے قابو سے نہ نکل سکیں گے اور نہ بھاگ کر اس کے قبضہ سے باہر ہوں،
اور یہ کہ ہم نے یقین کرلیا ہے کہ ہم زمین میں (خواہ کہیں ہوں) خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں
اور ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم اللہ کو ہرگز زمین میں (رہ کر) عاجز نہیں کر سکتے اور نہ ہی (زمین سے) بھاگ کر اسے عاجز کر سکتے ہیں،
اور ہمارا خیال ہے کہ ہم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کرسکتے اور نہ بھاگ کر اسے اپنی گرفت سے عاجز کرسکتے ہیں
اور ہم نے سمجھ لیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو زمین میں ہرگز عاجز نہیں کرسکتے اور نہ ہم بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں
اور یہ کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ ہی بھاگ کر اسے بےبس کر سکتے ہیں۔
وَأَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا ٱلْهُدَىٰٓ ءَامَنَّا بِهِۦ ۖ فَمَن يُؤْمِنۢ بِرَبِّهِۦ فَلَا يَخَافُ بَخْسًۭا وَلَا رَهَقًۭا ﴿١٣﴾
اور جب ہم نے ہدایت کی بات سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے پھر جو اپنے رب پر ایمان لے لآیا تو نہ اسے نقصان کا ڈر رہے گا اور نہ ظلم کا
اور یہ کہ \"ہم نے جب ہدایت کی تعلیم سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے اب جو کوئی بھی اپنے رب پر ایمان لے آئے گا اسے کسی حق تلفی یا ظلم کا خوف نہ ہوگا\"
اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت سنی اس پر ایمان لائے، تو جو اپنے رب پر ایمان لائے اسے نہ کسی کمی کا خوف اور نہ زیادگی کا
اور جب ہم نے ہدایت (کی کتاب) سنی اس پر ایمان لے آئے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار پر ایمان لاتا ہے اس کو نہ نقصان کا خوف ہے نہ ظلم کا
اور یہ کہ جب ہم نے (کتابِ) ہدایت کو سنا تو ہم اس پر ایمان لے آئے، پھر جو شخص اپنے رب پر ایمان لاتا ہے تو وہ نہ نقصان ہی سے خوف زدہ ہوتا ہے اور نہ ظلم سے،
اور ہم نے ہدایت کو سنا تو ہم تو ایمان لے آئے اب جو بھی اپنے پروردگار پر ایمان لائے گا اسے نہ خسارہ کا خوف ہوگا اور نہ ظلم و زیادتی کا
ہم تو ہدایت کی بات سنتے ہی اس پر ایمان ﻻئے چکے اور جو بھی اپنے رب پر ایمان ﻻئے گا اسے نہ کسی نقصان کا اندیشہ ہے نہ ﻇلم وستم کا
اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت کی بات سنی تو اس پر ایمان لے آئے پس جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے گا تو اسے نہ کسی کمی (نقصان) کا خوف ہوگا اور نہ زیادتی کا۔
وَأَنَّا مِنَّا ٱلْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا ٱلْقَٰسِطُونَ ۖ فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ تَحَرَّوْا۟ رَشَدًۭا ﴿١٤﴾
اور کچھ تو ہم میں سے فرمانبردار ہیں اور کچھ نافرمان پس جوکوئی فرمانبردار ہو گیا سو ایسے لوگوں نے سیدھا راستہ تلاش کر لیا
اور یہ کہ \"ہم میں سے کچھ مسلم (اللہ کے اطاعت گزار) ہیں اور کچھ حق سے منحرف تو جنہوں نے اسلام (اطاعت کا راستہ) اختیار کر لیا انہوں نے نجات کی راہ ڈھونڈ لی
اور یہ کہ ہم میں کچھ مسلمان ہیں اور کچھ ظالم تو جو اسلام لائے انہوں نے بھلائی سوچی
اور یہ کہ ہم میں بعض فرمانبردار ہیں اور بعض (نافرمان) گنہگار ہیں۔ تو جو فرمانبردار ہوئے وہ سیدھے رستے پر چلے
اور یہ کہ ہم میں سے (بعض) فرماں بردار بھی ہیں اور ہم میں سے (بعض) ظالم بھی ہیں، پھر جو کوئی فرمانبردار ہوگیا تو ایسے ہی لوگوں نے بھلائی طلب کی،
اور ہم میں سے بعض اطاعت گزار ہیں اور بعض نافرمان اور جو اطاعت گزار ہوگا اس نے ہدایت کی راہ پالی ہے
ہاں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بےانصاف ہیں پس جو فرماں بردار ہوگئے انہوں نے تو راه راست کا قصد کیا
اور یہ کہ ہم میں سے بعض مسلم (فرمانبردار) ہیں اور کچھ راہِ راست سے منحرف (نافرمان) ہیں پس جنہوں نے اسلام (فرمانبرداری) کی راہ اختیار کی تو انہوں نے بھلائی کا راستہ ڈھونڈھ لیا۔
وَأَمَّا ٱلْقَٰسِطُونَ فَكَانُوا۟ لِجَهَنَّمَ حَطَبًۭا ﴿١٥﴾
اور لیکن جو ظالم ہیں سو وہ دوزح کا ایندھن ہوں گے
اور جو حق سے منحرف ہیں وہ جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں\"
اور رہے ظالم وہ جہنم کے ایندھن ہوئے
اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے
اور جو ظالم ہیں تو وہ دوزخ کا ایندھن ہوں گے،
اور نافرمان تو جہنمّ کے کندے ہوگئے ہیں
اور جو ﻇالم ہیں وه جہنم کا ایندھن بن گئے
اور جو راہِ راست سے منحرف ہوں گے وہ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔
وَأَلَّوِ ٱسْتَقَٰمُوا۟ عَلَى ٱلطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَٰهُم مَّآءً غَدَقًۭا ﴿١٦﴾
اور اگر (مکہ والے) سیدھے راستے پر قائم رہتے تو ہم ان کو با افراط پانی سے سیراب کرتے
اور (اے نبیؐ، کہو، مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ) لوگ اگر راہ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم اُنہیں خوب سیراب کرتے
اور فرماؤ کہ مجھے یہ وحی ہوئی ہے کہ اگر وہ راہ پر سیدھے رہتے تو ضرور ہم انہیں وافر پانی دیتے
اور (اے پیغمبر) یہ (بھی ان سے کہہ دو) کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم ان کے پینے کو بہت سا پانی دیتے
اور یہ (وحی بھی میرے پاس آئی ہے) کہ اگر وہ طریقت (راہِ حق، طریقِ ذِکرِ اِلٰہی) پر قائم رہتے تو ہم انہیں بہت سے پانی کے ساتھ سیراب کرتے،
اور اگر یہ لوگ سب ہدایت کے راستے پر ہوتے تو ہم انہیں وافر پانی سے سیراب کرتے
اور (اے نبی یہ بھی کہہ دو) کہ اگر لوگ راه راست پر سیدھے رہتے تو یقیناً ہم انہیں بہت وافر پانی پلاتے
اور یہ کہ اگر یہ لوگ راہِ راست پر ثابت قدم رہتے تو ہم انہیں خوب سیراب کرتے۔
لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِۦ يَسْلُكْهُ عَذَابًۭا صَعَدًۭا ﴿١٧﴾
تاکہ اس (ارزانی) میں ان کا امتحان کریں اورجس نے اپنے رب کی یاد سے منہ موڑا تو وہ اسے سخت عذاب میں ڈالے گا
تاکہ اس نعمت سے ان کی آزمائش کریں اور جو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے گا اس کا رب اسے سخت عذاب میں مبتلا کر دے گا
کہ اس پر انہیں جانچیں اور جو اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے وہ اسے چڑھتے عذاب میں ڈالے گا
تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے گا وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا
تاکہ ہم اس (نعمت) میں ان کی آزمائش کریں، اور جو شخص اپنے رب کے ذِکر سے منہ پھیر لے گا تو وہ اسے نہایت سخت عذاب میں داخل کر دے گا،
تاکہ ان کا امتحان لے سکیں اور جو بھی اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرے گا اسے سخت عذاب کے راستے پر چلنا پڑے گا
تاکہ ہم اس میں انہیں آزمالیں، اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منھ پھیر لے گا تو اللہ تعالیٰ اسے سخت عذاب میں مبتلا کردے گا
تاکہ اس نعمت سے ان کی آزمائش کریں اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ موڑے گا خدا اسے ایسے سخت عذاب میں داخل کرے گا جو بڑھتا ہی جائے گا۔
وَأَنَّ ٱلْمَسَٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا ﴿١٨﴾
اوربے شک مسجدیں الله کے لیے ہیں پس تم الله کے ساتھ کسی کو نہ پکارو
اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو
اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کی ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی کی بندگی نہ کرو
اور یہ کہ مسجدیں (خاص) خدا کی ہیں تو خدا کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو
اور یہ کہ سجدہ گاہیں اللہ کے لئے (مخصوص) ہیں، سو اللہ کے ساتھ کسی اور کی پرستش مت کیا کرو،
اور مساجد سب اللہ کے لئے ہیں لہذا اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا
اور یہ کہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو
اور یہ کہ سجدہ کے مقامات خاص اللہ کیلئے ہیں لہذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔
وَأَنَّهُۥ لَمَّا قَامَ عَبْدُ ٱللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا۟ يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًۭا ﴿١٩﴾
اورجب الله کا بندہ (نبی) اس کو پکارنے کھڑا ہوتا ہے تو لوگ اس پر جھمگٹا کرنے لگتے ہیں
اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اُس پر ٹوٹ پڑنے کے لئے تیار ہو گئے
اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اس کی بندگی کرنے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ جن اس پر ٹھٹھ کے ٹھٹھ ہوجائیں
اور جب خدا کے بندے (محمدﷺ) اس کی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر ان کے گرد ہجوم کرلینے کو تھے
اور یہ کہ جب اللہ کے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی عبادت کرنے کھڑے ہوئے تو وہ ان پر ہجوم در ہجوم جمع ہو گئے (تاکہ ان کی قرات سن سکیں)،
اور یہ کہ جب بندہ خدا عبادت کے لئے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ لوگ اس کے گرد ہجوم کرکے گر پڑتے
اور جب اللہ کا بنده اس کی عبادت کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وه بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں
اور یہ کہ جب بھی اللہ کا خاص بندہ (رسول (ص)) اس کو پکارنے کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو (ایسا معلوم ہوتاہے کہ) لوگ اس پر ٹوٹ پڑیں گے۔
قُلْ إِنَّمَآ أَدْعُوا۟ رَبِّى وَلَآ أُشْرِكُ بِهِۦٓ أَحَدًۭا ﴿٢٠﴾
کہہ دو میں تو اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کوبھی شریک نہیں کرتا
اے نبیؐ، کہو کہ \"میں تو اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا\"
تم فرماؤ میں تو اپنے رب ہی کی بندگی کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہراتا،
کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا
آپ فرما دیں کہ میں تو صرف اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا،
پیغمبرآپ کہہ دیجئے کہ میں صرف اپنے پروردگار کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا ہوں
آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
آپ(ص) کہئے! کہ میں تو صرف اپنے پروردگار کو پکارتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک قرار نہیں دیتا۔
قُلْ إِنِّى لَآ أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا رَشَدًۭا ﴿٢١﴾
کہہ دو میں نہ تمہارے کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہوں اورنہ کسی بھلائی کا
کہو، \"میں تم لوگوں کے لئے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا\"
تم فرماؤ میں تمہارے کسی برے بھلے کا مالک نہیں،
(یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا
آپ فرما دیں کہ میں تمہارے لئے نہ تو نقصان (یعنی کفر) کا مالک ہوں اور نہ بھلائی (یعنی ایمان) کا (گویا حقیقی مالک اللہ ہے میں تو ذریعہ اور وسیلہ ہوں)،
کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لئے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ فائدہ کا
کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نقصان نفع کا اختیار نہیں
کہیے! میں تمہارے لئے نہ کسی نقصان اور برائی کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا۔
قُلْ إِنِّى لَن يُجِيرَنِى مِنَ ٱللَّهِ أَحَدٌۭ وَلَنْ أَجِدَ مِن دُونِهِۦ مُلْتَحَدًا ﴿٢٢﴾
کہہ دو مجھے الله سے کوئی نہیں بچا سکے گا اور نہ مجھے اس کے سوا پناہ ملے گی
کہو، \"مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں
تم فرماؤ ہرگز مجھے اللہ سے کوئی نہ بچائے گا اور ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤں گا،
(یہ بھی) کہہ دو کہ خدا (کے عذاب) سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں دیکھتا
آپ فرما دیں کہ نہ مجھے ہرگز کوئی اللہ کے (اَمر کے خلاف) عذاب سے پناہ دے سکتا ہے اور نہ ہی میں قطعاً اُس کے سوا کوئی جائے پناہ پاتا ہوں،
کہہ دیجئے کہ اللہ کے مقابلہ میں میرا بھی بچانے والا کوئی نہیں ہے اور نہ میں کوئی پناہ گاہ پاتا ہوں
کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناه بھی پا نہیں سکتا
آپ کہیے! کہ مجھے اللہ سے کوئی پناہ نہیں دے سکتا اور میں اس کے سوا اور کوئی جائے پناہ نہیں پاتا۔
إِلَّا بَلَٰغًۭا مِّنَ ٱللَّهِ وَرِسَٰلَٰتِهِۦ ۚ وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَإِنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا ﴿٢٣﴾
مگر الله کا پیغام اور اس کا حکم پہنچانا ہے اور جو کوئی الله اوراس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ سدا رہے گا
میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے\"
مگر اللہ کے پیام پہنچاتا اور اس کی رسالتیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم نہ مانے تو بیشک ان کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں،
ہاں خدا کی طرف سے احکام کا اور اس کے پیغاموں کا پہنچا دینا (ہی) میرے ذمے ہے۔ اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر کی نافرمانی کرے گا تو ایسوں کے لئے جہنم کی آگ ہے ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے
مگر اللہ کی جانب سے اَحکامات اور اُس کے پیغامات کا پہنچانا (میری ذِمّہ داری ہے)، اور جو کوئی اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرے تو بیشک اُس کے لئے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے،
مگر یہ کہ اپنے رب کے احکام اور پیغام کو پہنچادوں اور جو اللہ و رسول کی نافرمانی کرے گا اس کے لئے جہنم ّہے اور وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والا ہے
البتہ (میرا کام) اللہ کی بات اور اس کے پیغامات (لوگوں کو) پہنچا دینا ہے، (اب) جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے
(ہاں البتہ) میرا کام صرف یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے تبلیغ کروں اور اس کے پیغامات (لوگوں تک) پہنچاؤں اور جو خدا اور اس کے رسول(ع) کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لئے دوزخ کی آگ ہے جس میں (ایسے لوگ) ہمیشہ رہیں گے۔
حَتَّىٰٓ إِذَا رَأَوْا۟ مَا يُوعَدُونَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ أَضْعَفُ نَاصِرًۭا وَأَقَلُّ عَدَدًۭا ﴿٢٤﴾
یہاں تک کہ جب وہ (عذاب) دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو وہ جان لیں گے کہ کس کے مددگار کمزور اور شمار میں کم ہیں
(یہ لوگ اپنی اِس روش سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِن سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کے مددگار کمزور ہیں اور کس کا جتھا تعداد میں کم ہے
یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو وعدہ دیا جاتا ہے تو اب جان جائیں گے کہ کس ک مددگار کمزور اور کس کی گنتی کم
یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (دن) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تب ان کو معلوم ہو جائے گا کہ مددگار کس کے کمزور اور شمار کن کا تھوڑا ہے
یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (عذاب) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو (اُس وقت) انہیں معلوم ہوگا کہ کون مددگار کے اعتبار سے کمزور تر اور عدد کے اِعتبار سے کم تر ہے،
یہاں تک کہ جب ان لوگوں نے اس عذاب کو دیکھ لیا جس کا وعدہ کیا گیا تھا تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کے مددگار کمزور اور کس کی تعداد کمتر ہے
(ان کی آنکھ نہ کھلے گی) یہاں تک کہ اسے دیکھ لیں جس کا ان کو وعده دیا جاتا ہے پس عنقریب جان لیں گے کہ کس کا مددگار کمزور اور کس کی جماعت کم ہے
(یہ لوگ اپنی کجروی سے باز نہیں آئیں گے) یہاں تک کہ جب وہ وہ چیز (عذاب) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جا رہا ہے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ مددگار اور تعداد کی حیثیت سے کون زیادہ کمزور ہے۔
قُلْ إِنْ أَدْرِىٓ أَقَرِيبٌۭ مَّا تُوعَدُونَ أَمْ يَجْعَلُ لَهُۥ رَبِّىٓ أَمَدًا ﴿٢٥﴾
کہہ دو مجھے خبر نہیں جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا اس کے لیے میرا رب کوئی مدت ٹھیراتا ہے
کہو، \"میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے کوئی لمبی مدت مقرر فرماتا ہے
تم فرماؤ میں نہیں جانتا آیا نزدیک ہے وہ جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا میرا رب اسے کچھ وقفہ دے گا
کہہ دو کہ جس (دن) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے میں نہیں جانتا کہ وہ (عن) قریب (آنے والا ہے) یا میرے پروردگار نے اس کی مدت دراز کر دی ہے
آپ فرما دیں: میں نہیں جانتا کہ جس (روزِ قیامت) کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا اس کے لئے میرے رب نے طویل مدت مقرر فرما دی ہے،
کہہ دیجئے کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ وعدہ قریب ہی ہے یا ابھی خدا کوئی اور مدّت بھی قرار دے گا
کہہ دیجئے کہ مجھے معلوم نہیں کہ جس کا وعده تم سے کیا جاتا ہے وه قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے دور کی مدت مقرر کرے گا
آپ(ص) کہہ دیجیے! کہ میں نہیں جانتا کہ جس چیز (عذاب) کا تم لوگوں سے وعدہ وعید کیا جارہا ہے کہ آیا وہ قریب ہے یا میرا پروردگار اس کیلئے کوئی طویل مدت مقرر کرتا ہے۔
عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِۦٓ أَحَدًا ﴿٢٦﴾
وہ غیب جاننے والا ہے اپنے غائب کی باتوں پر کسی کو واقف نہیں کرتا
وہ عالم الغیب ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا
غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا
غیب (کی بات) جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا
(وہ) غیب کا جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی (عام شخص) کو مطلع نہیں فرماتا،
وہ عالم الغیب ہے اور اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نہیں کرتا ہے
وه غیب کا جاننے واﻻ ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا
وہ (اللہ) عالِمُ الغیب ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔
إِلَّا مَنِ ٱرْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍۢ فَإِنَّهُۥ يَسْلُكُ مِنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِۦ رَصَدًۭا ﴿٢٧﴾
مگر اپنے پسندیدہ رسول کو پھراس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کر دیتا ہے
سوائے اُس رسول کے جسے اُس نے (غیب کا کوئی علم دینے کے لیے) پسند کر لیا ہو، تو اُس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے
سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرا مقرر کر دیتا ہے
ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے
سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے (اُنہی کو مطلع علی الغیب کرتا ہے کیونکہ یہ خاصۂ نبوت اور معجزۂ رسالت ہے)، تو بے شک وہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے اور پیچھے (علمِ غیب کی حفاظت کے لئے) نگہبان مقرر فرما دیتا ہے،
مگر جس رسول کو پسند کرلے تو اس کے آگے پیچھے نگہبان فرشتے مقرر کردیتا ہے
سوائے اس پیغمبر کے جسے وه پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے
سوائے اپنے اس رسول کے جسے وہ اس بات کے لئے منتخب کرتا ہے تو وہ اس کے آگے پیچھے محافظ (فرشتے) لگا دیتا ہے۔
لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا۟ رِسَٰلَٰتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَىْءٍ عَدَدًۢا ﴿٢٨﴾
تاکہ وہ بظاہر جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور الله نے تمام کاموں کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے ارواس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے
تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے، اور وہ اُن کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے\"
تا کہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیام پہنچا دیے اور جو کچھ ان کے پاس سب اس کے علم میں ہے اور اس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے
تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے
تاکہ اللہ (اس بات کو) ظاہر فرما دے کہ بے شک ان (رسولوں) نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے، اور (اَحکاماتِ اِلٰہیہ اور علومِ غیبیہ میں سے) جو کچھ ان کے پاس ہے اللہ نے (پہلے ہی سے) اُس کا اِحاطہ فرما رکھا ہے، اور اُس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے،
تاکہ وہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچادیا ہے اور وہ جس کے پاس جو کچھ بھی ہے اس پر حاوی ہے اور سب کے اعداد کا حساب رکھنے والا ہے
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہو جائے اللہ تعالیٰ نے ان کے آس پاس (کی تمام چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے اور ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھا ہے
تاکہ وہ معلوم کرے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے اور وہ ان کے حالات کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اس نے ہر چیز کو گن رکھا ہے۔