Setting
Surah The enshrouded one [Al-Muzzammil] in Urdu
يَٰٓأَيُّهَا ٱلْمُزَّمِّلُ ﴿١﴾
اے چادر اوڑھنے والے
اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے
اے جھرمٹ مارنے والے
اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو
اے کملی کی جھرمٹ والے (حبیب!)،
اے میرے چادر لپیٹنے والے
اے کپڑے میں لپٹنے والے
اے کمبلی اوڑھنے والے (رسول(ص))۔
قُمِ ٱلَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًۭا ﴿٢﴾
رات کو قیام کر مگر تھوڑا ساحصہ
رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو مگر کم
رات میں قیام فرما سوا کچھ رات کے
رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات
آپ رات کو (نماز میں) قیام فرمایا کریں مگر تھوڑی دیر (کے لئے)،
رات کو اٹھو مگر ذرا کم
رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم
رات کو(نماز میں) کھڑے رہا کیجئے مگر (پوری رات نہیں بلکہ) تھوڑی رات۔
نِّصْفَهُۥٓ أَوِ ٱنقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا ﴿٣﴾
آدھی رات یا اس میں سے تھوڑا ساحصہ کم کر دے
آدھی رات،
آدھی رات یا اس سے کچھ تم کرو،
(قیام) آدھی رات (کیا کرو)
آدھی رات یا اِس سے تھوڑا کم کر دیں،
آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر دو
آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے
یعنی آدھی رات یا اس میں سے بھی کچھ کم کر دیجئے۔
أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ ٱلْقُرْءَانَ تَرْتِيلًا ﴿٤﴾
یا اس پر زیادہ کر دو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو
یا اس سے کچھ کم کر لو یا اس سے کچھ زیادہ بڑھا دو، اور قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو
یا اس پر کچھ بڑھاؤ اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو
یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو
یا اس پر کچھ زیادہ کر دیں اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کریں،
یا کچھ زیادہ کردو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر باقاعدہ پڑھو
یا اس پر بڑھا دے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کر
یا اس سے کچھ بڑھا دیجئے! اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (اور واضح کر کے) پڑھا کیجئے! ۔
إِنَّا سَنُلْقِى عَلَيْكَ قَوْلًۭا ثَقِيلًا ﴿٥﴾
ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری بات کا (بوجھ) ڈالنے والے ہیں
ہم تم پر ایک بھاری کلام نازل کرنے والے ہیں
بیشک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے
ہم عنقریب تم پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے
ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے،
ہم عنقریب تمہارے اوپر ایک سنگین حکم نازل کرنے والے ہیں
یقیناً ہم تجھ پر بہت بھاری بات عنقریب نازل کریں گے
بےشک ہم آپ(ص) پر ایک بھاری کلام ڈالنے والے ہیں۔
إِنَّ نَاشِئَةَ ٱلَّيْلِ هِىَ أَشَدُّ وَطْـًۭٔا وَأَقْوَمُ قِيلًا ﴿٦﴾
بےشک رات کا اٹھنا نفس کو خوب زیر کرتا ہے اور بات بھی صحیح نکلتی ہے
درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے
بیشک رات کا اٹھنا وہ زیادہ دباؤ ڈالتا ہے اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے
کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی) کو سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے
بے شک رات کا اُٹھنا (نفس کو) سخت پامال کرتا ہے اور (دِل و دِماغ کی یک سُوئی کے ساتھ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہے،
بیشک رات کا اُٹھنا نفس کی پامالی کے لئے بہترین ذریعہ اور ذکر کا بہترین وقت ہے
بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بہت درست کر دینے واﻻ ہے
بےشک رات کا اٹھنا سخت روندتا ہے (اور سخت کوفت کا باعث ہے) مگر ذکر (خدا اور قرآن خوانی) کیلئے زیادہ موزوں اور ٹھیک ہے۔
إِنَّ لَكَ فِى ٱلنَّهَارِ سَبْحًۭا طَوِيلًۭا ﴿٧﴾
بے شک دن میں آپ کے لیے بڑا کام ہے
دن کے اوقات میں تو تمہارے لیے بہت مصروفیات ہیں
بیشک دن میں تو تم کو بہت سے کام ہیں
دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں
بے شک آپ کے لئے دن میں بہت سی مصروفیات ہوتی ہیں،
یقینا آپ کے لئے دن میں بہت سے مشغولیات ہیں
یقیناً تجھے دن میں بہت شغل رہتا ہے
بلاشبہ دن میں آپ(ص) کیلئے بڑی مشغولیت ہے۔
وَٱذْكُرِ ٱسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًۭا ﴿٨﴾
اور اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آ جاؤ
اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو
اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو
تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بےتعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہوجاؤ
اور آپ اپنے رب کے نام کا ذِکر کرتے رہیں اور (اپنے قلب و باطن میں) ہر ایک سے ٹوٹ کر اُسی کے ہو رہیں،
اور آپ اپنے رب کے نام کا ذکر کریں اور اسی کے ہو رہیں
تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام خلائق سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہوجا
اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کیجئے اور (سب سے کٹ کر) اسی کی طرف متوجہ ہو جائیے۔
رَّبُّ ٱلْمَشْرِقِ وَٱلْمَغْرِبِ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَٱتَّخِذْهُ وَكِيلًۭا ﴿٩﴾
وہ مشرق اور مغرب کا مالک ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں پس اسی کو کارساز بنا لو
وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، لہٰذا اُسی کو اپنا وکیل بنا لو
وہ پورب کا رب اور پچھم کا رب اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تم اسی کو اپنا کارساز بناؤ
مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ
وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، سو اُسی کو (اپنا) کارساز بنا لیں،
وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہذا آپ اسی کو اپنا نگراں بنالیں
مشرق ومغرب کا پروردگار جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو اسی کو اپنا کار ساز بنالے
وہ مشرق و مغرب کا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ پس اسی کو اپنا کارساز بنائیے۔
وَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَٱهْجُرْهُمْ هَجْرًۭا جَمِيلًۭا ﴿١٠﴾
اور کافروں کی باتوں پر صبر کرو اور انہیں عمدگی سے چھوڑ دو
اور جو باتیں لوگ بنا رہے ہیں ان پر صبر کرو اور شرافت کے ساتھ اُن سے الگ ہو جاؤ
اور کافروں کی باتوں پر صبر فرماؤ اور انہیں اچھی طرح چھوڑ دو
اور جو جو (دل آزار) باتیں یہ لوگ کہتے ہیں ان کو سہتے رہو اور اچھے طریق سے ان سے کنارہ کش رہو
اور آپ ان (باتوں) پر صبر کریں جو کچھ وہ (کفار) کہتے ہیں، اور نہایت خوبصورتی کے ساتھ ان سے کنارہ کش ہو جائیں،
اور یہ لوگ جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں اس پر صبر کریں اور انہیں خوبصورتی کے ساتھ اپنے سے الگ کردیں
اور جو کچھ وه کہیں تو سہتا ره اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ ره
اور ان (کفار) کی باتوں پر صبر کیجئے! اور بڑی خوبصورتی کے ساتھ ان سے الگ ہو جائیے۔
وَذَرْنِى وَٱلْمُكَذِّبِينَ أُو۟لِى ٱلنَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا ﴿١١﴾
اورمجھے اور جھٹلانے والے دولت مندوں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مدت و مہلت دو
اِن جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو اور اِنہیں ذرا کچھ دیر اِسی حالت پر رہنے دو
اور مجھ پر چھوڑو ان جھٹلانے والے مالداروں کو اور انہیں تھوڑی مہلت دو
اور مجھے ان جھٹلانے والوں سے جو دولتمند ہیں سمجھ لینے دو اور ان کو تھوڑی سی مہلت دے دو
اور آپ مجھے اور جھٹلانے والے سرمایہ داروں کو (اِنتقام لینے کے لئے) چھوڑ دیں اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دیں (تاکہ اُن کے اَعمالِ بد اپنی اِنتہاء کو پہنچ جائیں)،
اور ہمیں اور ان دولت مند جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیں اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیں
اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسوده حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے
اور مجھے اور ان جھٹلانے والے اہلِ دولت کو چھوڑ دیجئے اور انہیں تھوڑی سی مہلت دیجئے!
إِنَّ لَدَيْنَآ أَنكَالًۭا وَجَحِيمًۭا ﴿١٢﴾
بے شک ہمارے پاس بیڑیاں اور جہنم ہے
ہمارے پاس (ان کے لیے) بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ
بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ،
کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے
بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں اور (دوزخ کی) بھڑکتی ہوئی آگ ہے،
ہمارے پاس ان کے لئے بیڑیاں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے
یقیناً ہمارے ہاں سخت بیڑیاں ہیں اور سلگتی ہوئی جہنم ہے
ہمارے پاس ان کیلئے بیٹریاں اور دوزخ کی آگ ہے۔
وَطَعَامًۭا ذَا غُصَّةٍۢ وَعَذَابًا أَلِيمًۭا ﴿١٣﴾
اور گلے میں اٹکنے والا کھانا اور دردناک عذاب
اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب
اور گلے میں پھنستا کھانا اور دردناک عذاب
اور گلوگیر کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب (بھی) ہے
اور حلق میں اٹک جانے والا کھانا اور نہایت دردناک عذاب ہے،
اور گلے میں پھنس جانے والا کھانا اور دردناک عذاب ہے
اور حلق میں اٹکنے واﻻ کھانا ہے اور درد دینے واﻻ عذاب ہے
اور گلے میں پھنس جانے والی غذا اور دردناک عذاب ہے۔
يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلْأَرْضُ وَٱلْجِبَالُ وَكَانَتِ ٱلْجِبَالُ كَثِيبًۭا مَّهِيلًا ﴿١٤﴾
جس دن زمین اور پہاڑ لرزیں گے اور پہاڑ ریگ رواں کے تودے ہو جائیں گے
یہ اُس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں
جس دن تھرتھرائیں گے زمین اور پہاڑ اور پہاڑ ہوجائیں گے ریتے کا ٹیلہ بہتا ہوا،
جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں اور پہاڑ ایسے بھر بھرے (گویا) ریت کے ٹیلے ہوجائیں
جس دن زمین اورپہاڑ زور سے لرزنے لگیں گے اور پہاڑ بکھرتی ریت کے ٹیلے ہو جائیں گے،
جس دن زمین اور پہاڑ لرزہ میں آجائیں گے اور پہاڑ ریت کا ایک ٹیلہ بن جائیں گے
جس دن زمین اور پہاڑ تھرتھرا جائیں گے اور پہاڑ مثل بھربھری ریت کے ٹیلوں کے ہوجائیں گے
یہ اس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے اور پہاڑ ریت کے بکھر نے والے تودے بن جائیں گے۔
إِنَّآ أَرْسَلْنَآ إِلَيْكُمْ رَسُولًۭا شَٰهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَآ أَرْسَلْنَآ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ رَسُولًۭا ﴿١٥﴾
ہم نے تمہاری طرف تم پر گواہی دینے والا ایک رسول بھیجا ہے کہ جس طرح فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا
تم لوگوں کے پاس ہم نے اُسی طرح ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا
بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے کہ تم پر حاضر ناظر ہیں جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے
(اے اہل مکہ) جس طرح ہم نے فرعون کے پاس (موسیٰ کو) پیغمبر (بنا کر) بھیجا تھا (اسی طرح) تمہارے پاس بھی (محمدﷺ) رسول بھیجے ہیں جو تمہارے مقابلے میں گواہ ہوں گے
بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا ہے جو تم پر (اَحوال کا مشاہدہ فرما کر) گواہی دینے والا ہے، جیسا کہ ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول کو بھیجا تھا،
بیشک ہم نے تم لوگوں کی طرف تمہارا گواہ بناکر ایک رسول بھیجا ہے جس طرح فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا
بیشک ہم نے تمہاری طرف بھی تم پر گواہی دینے واﻻ رسول بھیج دیا ہے جیسے کہ ہم نے فرعون کے پاس رسول بھیجا تھا
ہم نے تمہاری طرف ایک رسول(ص) بھیجا ہے تم پر گواہ بنا کر جس طرح ہم نے فر عون کی طرف ایک رسول(ع) بھیجا تھا۔
فَعَصَىٰ فِرْعَوْنُ ٱلرَّسُولَ فَأَخَذْنَٰهُ أَخْذًۭا وَبِيلًۭا ﴿١٦﴾
پھر فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت پکڑ سے پکڑ لیا
(پھر دیکھ لو کہ جب) فرعون نے اُس رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اس کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا
تو فرعون نے اس رسول کا حکم نہ مانا تو ہم نے اسے سخت گرفت سے پکڑا،
سو فرعون نے (ہمارے) پیغمبر کا کہا نہ مانا تو ہم نے اس کو بڑے وبال میں پکڑ لیا
پس فرعون نے اس رسول (علیہ السلام) کی نافرمانی کی، سو ہم نے اس کو ہلاکت انگیز گرفت میں پکڑ لیا،
تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت گرفت میں لے لیا
تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت (وبال کی) پکڑ میں پکڑ لیا
پھر جب فرعون نے رسول(ع) کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے بڑا سخت پکڑا۔
فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِن كَفَرْتُمْ يَوْمًۭا يَجْعَلُ ٱلْوِلْدَٰنَ شِيبًا ﴿١٧﴾
پھر تم کس طرح بچو گے اگر تم نے بھی انکار کیا اس دن جو لڑکوں کو بوڑھا کر دے گا
اگر تم ماننے سے انکار کرو گے تو اُس دن کیسے بچ جاؤ گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا
پھر کیسے بچو گے اگر کفر کرو اس دن جو بچوں کو بوڑھا کردے گا
اگر تم بھی (ان پیغمبروں کو) نہ مانو گے تو اس دن سے کیونکر بچو گے جو بچّوں کو بوڑھا کر دے گا
اگر تم کفر کرتے رہو تو اُس دن (کے عذاب) سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا،
پھر تم بھی کفر اختیار کرو گے تو اس دن سے کس طرح بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا
تم اگر کافر رہے تو اس دن کیسے پناه پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کردے گا
اگر تم نے کفر اختیار کیا تو اس دن کے عذاب سے کیونکر بچوگے جو بچوں کو بوڑھا بنا دے گا۔
ٱلسَّمَآءُ مُنفَطِرٌۢ بِهِۦ ۚ كَانَ وَعْدُهُۥ مَفْعُولًا ﴿١٨﴾
اس دن آسمان پھٹ جائے گا اس کا وعدہ ہو کر رہے گا
اور جس کی سختی سے آسمان پھٹا جا رہا ہوگا؟ اللہ کا وعدہ تو پورا ہو کر ہی رہنا ہے
آسمان اس کے صدمے سے پھٹ جائے گا، اللہ کا وعدہ ہوکر رہنا،
(اور) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ یہ اس کا وعدہ (پورا) ہو کر رہے گا
(جس دن کی) شدت کے باعث آسمان پھٹ جائے گا، اُس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا،
جس دن آسمان پھٹ پڑے گا اور یہ وعدہ بہرحال پورا ہونے والا ہے
جس دن آسمان پھٹ جائے گا اللہ تعالیٰ کا یہ وعده ہو کر ہی رہنے واﻻ ہے
جس کی سختی سے آسمان پھٹ جائے گا (اور یہ) اللہ کا وعدہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔
إِنَّ هَٰذِهِۦ تَذْكِرَةٌۭ ۖ فَمَن شَآءَ ٱتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِۦ سَبِيلًا ﴿١٩﴾
بے شک یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے پھر جو چاہے اپنے رب کی طرف آنے کا راستہ بنا لے
یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
بیشک یہ نصیحت ہے، تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے
یہ (قرآن) تو نصیحت ہے۔ سو جو چاہے اپنے پروردگار تک (پہنچنے کا) رستہ اختیار کرلے
بے شک یہ (قرآن) نصیحت ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اِختیار کر لے،
یہ درحقیقت عبرت و نصیحت کی باتیں ہیں اور جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستے کو اختیار کرلے
بیشک یہ نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راه اختیار کرے
بےشک یہ ایک بڑی نصیحت ہے پس جو چاہے وہ اپنے پروردگار کی طرف راستہ اختیار کرے۔
۞ إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِن ثُلُثَىِ ٱلَّيْلِ وَنِصْفَهُۥ وَثُلُثَهُۥ وَطَآئِفَةٌۭ مِّنَ ٱلَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَٱللَّهُ يُقَدِّرُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَٱقْرَءُوا۟ مَا تَيَسَّرَ مِنَ ٱلْقُرْءَانِ ۚ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَىٰ ۙ وَءَاخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِى ٱلْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ ٱللَّهِ ۙ وَءَاخَرُونَ يُقَٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ فَٱقْرَءُوا۟ مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَقْرِضُوا۟ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًۭا ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍۢ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِ هُوَ خَيْرًۭا وَأَعْظَمَ أَجْرًۭا ۚ وَٱسْتَغْفِرُوا۟ ٱللَّهَ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۢ ﴿٢٠﴾
بے شک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات سے (نماز تہجد) میں کھڑے ہوتے ہیں اور الله ہی رات اور دن کا اندازہ کرتا ہے اسے معلوم ہے کہ تم اس کو نباہ نہیں سکتے سو اس نے تم پر رحم کیا پس پڑھو جتنا قرآن میں سے آسان ہو اسے علم ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوں گے اور کچھ اور لوگ بھی جو الله کا فضل تلاش کرتے ہوئے زمین پر سفر کریں گے اورکچھ اور لوگ ہوں گے جو الله کی راہ میں جہاد کریں گے پس پڑھو جو اس میں سےآسان ہو اور نماز قائم کرو اور زکوةٰ دو اور الله کو اچھی طرح (یعنی اخلاص سے) قرض دو اورجو کچھ نیکی آگے بھیجوگے اپنے واسطے تو اس کو الله کے ہاں بہتر اور بڑے اجر کی چیز پاؤ گے اور الله سے بخشش مانگو بے شک الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
اے نبیؐ، تمہارا رب جانتا ہے کہ تم کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی رات عبادت میں کھڑے رہتے ہو، اور تمہارے ساتھیوں میں سے بھی ایک گروہ یہ عمل کرتا ہے اللہ ہی رات اور دن کے اوقات کا حساب رکھتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ تم لوگ اوقات کا ٹھیک شمار نہیں کر سکتے، لہٰذا اس نے تم پر مہربانی فرمائی، اب جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اُسے معلوم ہے کہ تم میں کچھ مریض ہونگے، کچھ دوسرے لوگ اللہ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں، اور کچھ اور لوگ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پس جتنا قرآن بآسانی پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، وہی زیادہ بہتر ہے اور اس کا اجر بہت بڑا ہے اللہ سے مغفرت مانگتے رہو، بے شک اللہ بڑا غفور و رحیم ہے
بیشک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم قیام کرتے ہو کبھی دو تہائی رات کے قریب، کبھی آدمی رات، کبھی تہائی اور ایک جماعت تمہارے ساتھ والی اور اللہ رات اور دن کا اندازہ فرماتا ہے، اسے معلوم ہے کہ اے مسلمانو! تم سے رات کا شمار نہ ہوسکے گا تو اس نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی اب قرآن میں سے جتنا تم پر آسان ہو اتنا پڑھو اسے معلوم ہے کہ عنقریب کچھ تم میں سے بیمار ہوں گے اور کچھ زمین میں سفر کریں گے اللہ کا فضل تلاش کرنے اور کچھ اللہ کی راہ میں لڑتے ہوں گے تو جتنا قرآن میسر ہو پڑھو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اللہ کو اچھا قرض دو اور اپنے لیے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس بہتر اور بڑے ثواب کی پاؤ گے، اور اللہ سے بخشش مانگو، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور خدا تو رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے۔ اس نے معلوم کیا کہ تم اس کو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر مہربانی کی۔ پس جتنا آسانی سے ہوسکے (اتنا) قرآن پڑھ لیا کرو۔ اس نے جانا کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوتے ہیں اور بعض خدا کے فضل (یعنی معاش) کی تلاش میں ملک میں سفر کرتے ہیں اور بعض خدا کی راہ میں لڑتے ہیں۔ تو جتنا آسانی سے ہوسکے اتنا پڑھ لیا کرو۔ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة ادا کرتے رہو اور خدا کو نیک (اور خلوص نیت سے) قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اس کو خدا کے ہاں بہتر اور صلے میں بزرگ تر پاؤ گے۔ اور خدا سے بخشش مانگتے رہو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے
بے شک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ (کبھی) دو تہائی شب کے قریب اور (کبھی) نصف شب اور (کبھی) ایک تہائی شب (نماز میں) قیام کرتے ہیں، اور اُن لوگوں کی ایک جماعت (بھی) جو آپ کے ساتھ ہیں (قیام میں شریک ہوتی ہے)، اور اﷲ ہی رات اور دن (کے گھٹنے اور بڑھنے) کا صحیح اندازہ رکھتا ہے، وہ جانتا ہے کہ تم ہرگز اُس کے اِحاطہ کی طاقت نہیں رکھتے، سو اُس نے تم پر (مشقت میں تخفیف کر کے) معافی دے دی، پس جتنا آسانی سے ہو سکے قرآن پڑھ لیا کرو، وہ جانتا ہے کہ تم میں سے (بعض لوگ) بیمار ہوں گے اور (بعض) دوسرے لوگ زمین میں سفر کریں گے تاکہ اﷲ کا فضل تلاش کریں اور (بعض) دیگر اﷲ کی راہ میں جنگ کریں گے، سو جتنا آسانی سے ہو سکے اُتنا (ہی) پڑھ لیا کرو، اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اﷲ کو قرضِ حسن دیا کرو، اور جو بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اُسے اﷲ کے حضور بہتر اور اَجر میں بزرگ تر پا لوگے، اور اﷲ سے بخشش طلب کرتے رہو، اﷲ بہت بخشنے والا بے حد رحم فرمانے والا ہے،
آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ دو تہائی رات کے قریب یا نصف شب یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک گروہ اور بھی ہے اور اللہ د ن و رات کا صحیح اندازہ رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ تم لوگ اس کا صحیح احصاءنہ کر سکوگے تو اس نے تمہارے اوپر مہربانی کر دی ہے اب جس قدر قرآن ممکن ہو اتنا پڑھ لو کہ وہ جانتا ہے کہ عنقریب تم میں سے بعض مریض ہوجائےں گے اور بعض رزق خدا کو تلاش کرنے کے لئے سفر میں چلے جائےں گے اور بعض راہِ خدا میں جہاد کریں گے تو جس قدر ممکن ہو تلاوت کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور پھر جو کچھ بھی اپنے نفس کے واسطے نیکی پیشگی پھیج دو گے اسے خدا کی بارگاہ میں حاضر پاﺅگے ،بہتر اور اجر کے اعتبار سے عظیم تر۔اور اللہ سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربا ن ہے
آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے اور رات دن کا پورا اندازه اللہ تعالیٰ کو ہی ہے، وه (خوب) جانتا ہے کہ تم اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے پس اس نے تم پر مہربانی کی لہٰذا جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لیے آسان ہو اتنا ہی پڑھو، وه جانتا ہے کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوں گے، بعض دوسرے زمین میں چل پھر کر اللہ تعالیٰ کا فضل (یعنی روزی بھی) تلاش کریں گے اور کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کی راه میں جہاد بھی کریں گے، سو تم بہ آسانی جتنا قرآن پڑھ سکو پڑھو اور نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰة دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دو۔ اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاں بہتر سے بہتر اور ﺛواب میں بہت زیاده پاؤ گے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے
(اے رسول (ص)) یقیناً آپ(ص) کا پروردگار جانتا ہے کہ آپ(ص) کبھی رات کی دو تہائی کے قریب، کبھی نصف شب اور کبھی ایک تہائی (نماز کیلئے) قیام کرتے ہیں اور ایک گروہ آپ کے ساتھیوں میں سے بھی اور اللہ ہی رات اور دن کا اندازہ ٹھہراتا ہے (انہیں چھوٹا بڑا کرتا ہے) وہ جانتا ہے کہ تم لوگ (اس) وقت پر پوری طرح حاوی نہیں ہو سکتے (شمار نہیں کر سکتے) تو اس نے تمہارے حال پر توجہ (مہربانی) فرمائی تو اب جتنا قرآن تم آسانی سے پڑھ سکتے ہو اتنا ہی پڑھ لیا کرو وہ یہ بھی جانتا ہے کہ تم میں کچھ بیمار ہوں گے اور کچھ ایسے بھی ہوں گے جو اللہ کے فضل (روزی) کی تلاش میں زمین میں سفر کریں گے اور دوسرے لوگ ایسے بھی ہوں گے جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے پس اتنا قرآن پڑھو جتنا میسر ہو اور نماز قائم کرو (پابندی سے پڑھو) اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کو قرضۂ حسنہ دو اور تم لوگ جو کچھ بھلائی (نیک عمل) اپنے لئے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے وہی تمہارے لئے بہتر ہے اس کا ثواب بہت بڑا ہے اور اللہ سے مغفرت طلب کرو بےشک اللہ بڑا بخشنے والا اوربڑا رحم کرنے والا ہے۔