Setting
Surah The man [Al-Insan] in Urdu
هَلْ أَتَىٰ عَلَى ٱلْإِنسَٰنِ حِينٌۭ مِّنَ ٱلدَّهْرِ لَمْ يَكُن شَيْـًۭٔا مَّذْكُورًا ﴿١﴾
انسان پر ضرور ایک ایسا زمانہ بھی آیا ہے کہ اس کا کہیں کچھ بھی ذکر نہ تھا
کیا انسان پر لا متناہی زمانے کا ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟
بیشک آدمی پر ایک وقت وہ گزرا کہ کہیں اس کا نام بھی نہ تھا
بےشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھی
بے شک انسان پر زمانے کا ایک ایسا وقت بھی گزر چکا ہے کہ وہ کوئی قابلِ ذِکر چیز ہی نہ تھا،
یقینا انسان پر ایک ایسا وقت بھی آیا ہے کہ جب وہ کوئی قابل ذکر شے نہیں تھا
یقیناً گزرا ہے انسان پر ایک وقت زمانے میں جب کہ یہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا
بےشک انسان پر زمانہ میں ایک ایسا وقت گزر چکا ہے جب وہ کوئی قابلِ ذکر چیز نہ تھا۔
إِنَّا خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍۢ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَٰهُ سَمِيعًۢا بَصِيرًا ﴿٢﴾
بے شک ہم نے انسان کو ایک مرکب بوند سے پیدا کیا ہم اس کی آزمائش کرنا چاہتے تھے پس ہم نے اسے سننے والا دیکھنے والا بنا دیا
ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اِس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا
بیشک ہم نے آدمی کو کیا ملی ہوئی منی سے کہ وہ اسے جانچیں تو اسے سنتا دیکھتا کردیا
ہم نے انسان کو نطفہٴ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا
بے شک ہم نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا فرمایا جسے ہم (تولّد تک ایک مرحلہ سے دوسرے مرحلہ کی طرف) پلٹتے اور جانچتے رہتے ہیں، پس ہم نے اسے (ترتیب سے) سننے والا (پھر) دیکھنے والا بنایا ہے،
یقینا ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا ہے تاکہ اس کا امتحان لیں اور پھر اسے سماعت اور بصارت والا بنادیا ہے
بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کے لیے پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا
بےشک ہم نے انسان کو مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ ہم اسے آزمائیں پس اس لئے ہم نے اسے سننے والا (اور) دیکھنے والا بنایا۔
إِنَّا هَدَيْنَٰهُ ٱلسَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًۭا وَإِمَّا كَفُورًا ﴿٣﴾
بے شک ہم نے اسے راستہ دکھا دیا یا تو وہ شکر گزار ہے اور یا ناشکرا
ہم نے اسے راستہ دکھا دیا، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا
بیشک ہم نے اسے راہ بتائی یا حق مانتا یا ناشکری کرتا
(اور) اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ (اب) وہ خواہ شکرگزار ہو خواہ ناشکرا
بے شک ہم نے اسے (حق و باطل میں تمیز کرنے کے لئے شعور و بصیرت کی) راہ بھی دکھا دی، (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو جائے یا ناشکر گزار رہے،
یقینا ہم نے اسے راستہ کی ہدایت دے دی ہے چاہے وہ شکر گزار ہوجائے یا کفران نعمت کرنے والا ہوجائے
ہم نے اسے راه دکھائی اب خواه وه شکر گزار بنے خواه ناشکرا
بلاشبہ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ہے اب چاہے شکر گزار بنے اور چاہے ناشکرا بنے۔
إِنَّآ أَعْتَدْنَا لِلْكَٰفِرِينَ سَلَٰسِلَا۟ وَأَغْلَٰلًۭا وَسَعِيرًا ﴿٤﴾
بے شک ہم نے کافروں کے لیے زنجیریں اور طوق اور دھکتی آگ تیار کر رکھی ہے
کفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے
بیشک ہم نے کافروں کے لیے تیار کر رکھی ہیں زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی آگ
ہم نے کافروں کے لئے زنجیر اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے
بیشک ہم نے کافروں کے لئے (پاؤں کی) زنجیریں اور (گردن کے) طوق اور (دوزخ کی) دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے،
بیشک ہم نے کافرین کے لئے زنجیریں - طوق اور بھڑکتے ہوئے شعلوں کا انتظام کیا ہے
یقیناً ہم نے کافروں کے لیے زنجیریں اور طوق اور شعلوں والی آگ تیار کر رکھی ہے
بےشک ہم نے کافروں کیلئے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
إِنَّ ٱلْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِن كَأْسٍۢ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا ﴿٥﴾
بے شک نیک ایسی شراب کے پیالے پئیں گے جس میں چشمہ کافور کی آمیزش ہو گی
نیک لوگ (جنت میں) شراب کے ایسے ساغر پئیں گے جن میں آب کافور کی آمیزش ہوگی
بیشک نیک پئیں گے اس جام میں سے جس کی ملونی کافور ہے وہ کافور کیا ایک چشمہ ہے
جو نیکو کار ہیں اور وہ ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی
بیشک مخلص اِطاعت گزار (شرابِ طہور کے) ایسے جام پئیں گے جس میں (خوشبو، رنگت اور لذت بڑھانے کے لئے) کافور کی آمیزش ہوگی،
بیشک ہمارے نیک بندے اس پیالہ سے پئیں گے جس میں شراب کے ساتھ کافور کی آمیزش ہوگی
بیشک نیک لوگ وه جام پئیں گے جس کی آمیزش کافور کی ہے
بلاشبہ نیکوکار (جنت میں شرابِ طہور کے) ایسے جام پئیں گے جن میں (آبِ کافور) کی آمیزش ہوگی۔
عَيْنًۭا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ ٱللَّهِ يُفَجِّرُونَهَا تَفْجِيرًۭا ﴿٦﴾
وہ ایک چشمہ ہو گا جس میں سے الله کے بندے پئیں گے اس کو آسانی سے بہا کر لے جائیں گے
یہ ایک بہتا چشمہ ہوگا جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں لیں گے
جس میں سے اللہ کے نہایت خاص بندے پئیں گے اپنے محلوں میں اسے جہاں چاہیں بہا کر لے جائیں گے
یہ ایک چشمہ ہے جس میں سے خدا کے بندے پئیں گے اور اس میں سے (چھوٹی چھوٹی) نہریں نکالیں گے
(کافور جنت کا) ایک چشمہ ہے جس سے (خاص) بندگانِ خدا (یعنی اَولیاء اللہ) پیا کریں گے (اور) جہاں چاہیں گے (دوسروں کو پلانے کے لئے) اسے چھوٹی چھوٹی نہروں کی شکل میں بہا کر (بھی) لے جائیں گے،
یہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے نیک بندے پئیں گے اور جدھر چاہیں گے بہاکر لے جائیں گے
جو ایک چشمہ ہے۔ جس سے اللہ کے بندے پئیں گے اس کی نہریں نکال لے جائیں گے (جدھر چاہیں)
یعنی وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے (خاص) بندے پئیں گے اور جدھر جائیں گے ادھر بہا کرلے جائیں گے۔
يُوفُونَ بِٱلنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًۭا كَانَ شَرُّهُۥ مُسْتَطِيرًۭا ﴿٧﴾
وہ اپنی منتیں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس کی مصیبت ہر جگہ پھیلی ہوئی ہوگی
یہ وہ لوگ ہونگے جو (دنیا میں) نذر پوری کرتے ہیں، اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی
اپنی منتیں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی پھیلی ہوئی ہے
یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہوگی خوف رکھتے ہیں
(یہ بندگانِ خاص وہ ہیں) جو (اپنی) نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی خوب پھیل جانے والی ہے،
یہ بندے نذر کو پورا کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے
جو نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی چاروں طرف پھیل جانے والی ہے
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی نذریں (منتیں) پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی۔
وَيُطْعِمُونَ ٱلطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ مِسْكِينًۭا وَيَتِيمًۭا وَأَسِيرًا ﴿٨﴾
اور وہ اس کی محبت پرمسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں
اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں
اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو،
اور باوجود یہ کہ ان کو خود طعام کی خواہش (اور حاجت) ہے فقیروں اور یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں
اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجود اِیثاراً) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں،
یہ اس کی محبت میں مسکینً یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں
اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین، یتیم اور قیدیوں کو
اور وہ اس (اللہ) کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔
إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ ٱللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَآءًۭ وَلَا شُكُورًا ﴿٩﴾
ہم جو تمہیں کھلاتے ہیں تو خاص الله کے لیے نہ ہمیں تم سے بدلہ لینا مقصود ہے اور نہ شکرگزاری
(اور اُن سے کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں، ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ
ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لیے کھانا دیتےہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے،
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں۔ نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکرگزاری کے (طلبگار)
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لئے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہ تم سے کسی بدلہ کے خواست گار ہیں اور نہ شکرگزاری کے (خواہش مند) ہیں،
ہم صرف اللہ کی مرضی کی خاطر تمہیں کھلاتے ہیں ورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ
ہم تو تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے کھلاتے ہیں نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شکر گزاری
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی خوشنودی کیلئے کھلاتے ہیں نہ تم سے کوئی جزا چاہتے ہیں اورنہ شکریہ۔
إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًۭا قَمْطَرِيرًۭا ﴿١٠﴾
ہم تو اپنے رب سے ایک اداس (اور) ہولناک دن سے ڈرتے ہیں
ہمیں تو اپنے رب سے اُس دن کے عذاب کا خوف لاحق ہے جو سخت مصیبت کا انتہائی طویل دن ہوگا
بیشک ہمیں اپنے رب سے ایک ایسے دن کا ڈر ہے جو بہت ترش نہایت سخت ہے
ہم کو اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے (جو چہروں کو) کریہہ المنظر اور (دلوں کو) سخت (مضطر کر دینے والا) ہے
ہمیں تو اپنے ربّ سے اُس دن کا خوف رہتا ہے جو (چہروں کو) نہایت سیاہ (اور) بدنما کر دینے والا ہے،
ہم اپنے پروردگار سے اس دن کے بارے میں ڈرتے ہیں جس دن چہرے بگڑ جائیں گے اور ان پر ہوائیاں اڑنے لگیں گی
بیشک ہم اپنے پروردگار سے اس دن کا خوف کرتے ہیں جو اداسی اور سختی واﻻ ہوگا
ہم تو اپنے پروردگار کی طرف سے ایک ایسے دن (کے عذاب) سے ڈرتے ہیں جو بڑا ترش اور سخت ہوگا۔
فَوَقَىٰهُمُ ٱللَّهُ شَرَّ ذَٰلِكَ ٱلْيَوْمِ وَلَقَّىٰهُمْ نَضْرَةًۭ وَسُرُورًۭا ﴿١١﴾
پس الله اس دن کی مصیبت سے انہیں بچا لے گا اور ان کے سامنے تازگی اور خوشی لائے گا
پس اللہ تعالیٰ انہیں اُس دن کے شر سے بچا لے گا اور انہیں تازگی اور سرور بخشے گا
تو انہیں اللہ نے اس دن کے شر سے بچالیا اور انہیں تازگی اور شادمانی دی،
تو خدا ان کو اس دن کی سختی سے بچالے گا اور تازگی اور خوش دلی عنایت فرمائے گا
پس اللہ انہیں (خوفِ اِلٰہی کے سبب سے) اس دن کی سختی سے بچا لے گا اور انہیں (چہروں پر) رونق و تازگی اور (دلوں میں) سرور و مسرّت بخشے گا،
تو خدا نے انہیں اس دن کی سختی سے بچالیا اور تازگی اور سرور عطا کردیا
پس انہیں اللہ تعالیٰ نے اس دن کی برائی سے بچا لیا اور انہیں تازگی اور خوشی پہنچائی
پس اللہ ان کو اس دن کے شر سے بچائے گا اور انہیں (چہروں کی) تر و تازگی اور (دلوں کا) سُرور عطا فرمائے گا۔
وَجَزَىٰهُم بِمَا صَبَرُوا۟ جَنَّةًۭ وَحَرِيرًۭا ﴿١٢﴾
اوران کے صبر کے بدلے ان کو جنت اور ریشمی پوشاکیں دے گا
اور اُن کے صبر کے بدلے میں اُنہیں جنت اور ریشمی لباس عطا کریگا
اور ان کے صبر پر انہیں جنت اور ریشمی کپڑے صلہ میں دیے،
اور ان کے صبر کے بدلے ان کو بہشت (کے باغات) اور ریشم (کے ملبوسات) عطا کرے گا
اور اِس بات کے عوض کہ انہوں نے صبر کیا ہے (رہنے کو) جنت اور (پہننے کو) ریشمی پوشاک عطا کرے گا،
اور انہیں ان کے صبر کے عوض جنّت اور حریر جنّت عطا کرے گا
اور انہیں ان کے صبر کے بدلے جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے
اور ان کے صبر کے صلہ میں انہیں بہشت اور ریشمی لباس عطا فرمائے گا۔
مُّتَّكِـِٔينَ فِيهَا عَلَى ٱلْأَرَآئِكِ ۖ لَا يَرَوْنَ فِيهَا شَمْسًۭا وَلَا زَمْهَرِيرًۭا ﴿١٣﴾
اس میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے نہ وہاں دھوپ دیکھیں گے اور نہ سردی
وہاں وہ اونچی مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہونگے نہ اُنہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی نہ جاڑے کی ٹھر
جنت میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے، نہ اس میں دھوپ دیکھیں گے نہ ٹھٹر (سخت سردی)
ان میں وہ تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ وہاں نہ دھوپ (کی حدت) دیکھیں گے نہ سردی کی شدت
یہ لوگ اس میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، نہ وہاں دھوپ کی تپش پائیں گے اور نہ سردی کی شدّت،
جہاں وہ تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے نہ آفتاب کی گرمی دیکھیں گے اور نہ سردی
یہ وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے بیٹھیں گے۔ نہ وہاں آفتاب کی گرمی دیکھیں گے نہ جاڑے کی سختی
وہ وہاں اونچی مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے وہ وہاں نہ سورج (کی گرمی) دیکھیں گے اور نہ سردی کی ٹھٹھر۔
وَدَانِيَةً عَلَيْهِمْ ظِلَٰلُهَا وَذُلِّلَتْ قُطُوفُهَا تَذْلِيلًۭا ﴿١٤﴾
اور ان پر اس کے سائے جھک رہے ہوں گے اور پھلوں کے گوشے بہت ہی قریب لٹک رہے ہوں گے
جنت کی چھاؤں ان پر جھکی ہوئی سایہ کر رہی ہوگی، اور اُس کے پھل ہر وقت ان کے بس میں ہوں گے (کہ جس طرح چاہیں انہیں توڑ لیں)
اور اس کے سائے ان پر جھکے ہوں گے اور اس کے گچھے جھکا کر نیچے کردیے گئے ہوں گے
ان سے (ثمردار شاخیں اور) ان کے سائے قریب ہوں گے اور میوؤں کے گچھے جھکے ہوئے لٹک رہے ہوں گے
اور (جنت کے درختوں کے) سائے ان پر جھک رہے ہوں گے اور ان کے (میووں کے) گچھے جھک کر لٹک رہے ہوں گے،
ان کے سروں پر قریب ترین سایہ ہوگا اور میوے بالکل ان کے اختیار میں کردیئے جائیں گے
ان جنتوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور ان کے (میوے اور) گچھے نیچے لٹکائے ہوئے ہوں گے
ان (باغہائے بہشت) کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور ان کے میوے ان کی دسترس میں ہوں گے (کہ ہر وقت بلاتکلف کھا سکیں گے)۔
وَيُطَافُ عَلَيْهِم بِـَٔانِيَةٍۢ مِّن فِضَّةٍۢ وَأَكْوَابٍۢ كَانَتْ قَوَارِيرَا۠ ﴿١٥﴾
اوران پر چاندی کے برتن اور شیشے کے آبخوروں کا دور چل رہا ہوگا
اُن کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جا رہے ہونگے
اور ان پر چاندی کے برتنوں اور کوزوں کا دور ہوگا جو شیشے کے مثل ہورہے ہوں گے،
خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت شفاف) گلاس
اور (خُدام) ان کے گرد چاندی کے برتن اور (صاف ستھرے) شیشے کے گلاس لئے پھرتے ہوں گے،
ان کے گرد چاندی کے پیالے اور شیشے کے ساغروں کی گردش ہوگی
اور ان پر چاندی کے برتنوں اور ان جاموں کا دور کرایا جائے گا جو شیشے کے ہوں گے
اور ان کے سامنے چاندی کے برتن اور شیشہ کے چمکدار گلاس گردش میں ہوں گے۔
قَوَارِيرَا۟ مِن فِضَّةٍۢ قَدَّرُوهَا تَقْدِيرًۭا ﴿١٦﴾
شینیے بھی چاندی کے شیشے جو ایک خاص اناز پر ڈھالے گئے ہوں گے
شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہونگے، اور ان کو (منتظمین جنت نے) ٹھیک اندازے کے مطابق بھرا ہوگا
کیسے شیشے چاندی کے ساقیوں نے انہیں پورے اندازہ پر رکھا ہوگا
اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں
اور شیشے بھی چاندی کے (بنے) ہوں گے جنہیں انہوں نے (ہر ایک کی طلب کے مطابق) ٹھیک ٹھیک اندازہ سے بھرا ہوگا،
یہ ساغر بھی چاندی ہی کے ہوں گے جنہیں یہ لوگ اپنے پیمانہ کے مطابق بنالیں گے
شیشے بھی چاندی کے جن کو (ساقی نے) اندازے سے ناپ رکھا ہوگا
اور شیشے بھی (کانچ کے نہیں بلکہ) چاندی کی قِسم سے ہوں گے جنہیں (منتظمین نے) پورے اندازے کے مطابق بنایا اور بھرا ہوگا۔
وَيُسْقَوْنَ فِيهَا كَأْسًۭا كَانَ مِزَاجُهَا زَنجَبِيلًا ﴿١٧﴾
اورانہیں وہاں ایسی شراب کا پیالہ پلایا جائے گا جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی
ان کو وہاں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی
اور اس میں وہ جام پلائے جائیں گے جس کی ملونی ادرک ہوگی
اور وہاں ان کو ایسی شراب (بھی) پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی
اور انہیں وہاں (شرابِ طہور کے) ایسے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی،
یہ وہاں ایسے پیالے سے سیراب کئے جائیں گے جس میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی
اور انہیں وہاں وه جام پلائے جائیں گے جن کی آمیزش زنجبیل کی ہوگی
اور انہیں ایسی شرابِ طہور کے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجیل (سونٹھ کے پانی) کی آمیزش ہوگی۔
عَيْنًۭا فِيهَا تُسَمَّىٰ سَلْسَبِيلًۭا ﴿١٨﴾
وہ وہاں ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے
یہ جنت کا ایک چشمہ ہوگا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے
وہ ادرک کیا ہے جنت میں ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہتے ہیں
یہ بہشت میں ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے
(زنجبیل) اس (جنت) میں ایک ایسا چشمہ ہے جس کا نام \"سلسبیل\" رکھا گیا ہے،
جو جنّت کا ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہا جاتا ہے
جنت کی ایک نہر سے جس کا نام سلسبیل ہے
یہ اس (جنت) میں ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہاجاتا ہے۔
۞ وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَٰنٌۭ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًۭا مَّنثُورًۭا ﴿١٩﴾
اوران کے پاس سدا رہنے والے لڑکے (خادم) گھومتے ہوں گے جو تو ا ن کو دیکھےگا تو خیال کرے گا کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں
ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیے گئے ہیں
اور ان کے آس پاس خدمت میں پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے جب تو انہیں دیکھے تو انہیں سمجھے کہ موتی ہیں بکھیرے ہوئے
اور ان کے پاس لڑکے آتے جاتے ہوں گے جو ہمیشہ (ایک ہی حالت پر) رہیں گے۔ جب تم ان پر نگاہ ڈالو تو خیال کرو کہ بکھرے ہوئے موتی ہیں
اور ان کے اِرد گرد ایسے (معصوم) بچے گھومتے رہیں گے، جو ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے، جب آپ انہیں دیکھیں گے تو انہیں بکھرے ہوئے موتی گمان کریں گے،
اور ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کررہے ہوں گے کہ تم انہیں دیکھو گے تو بکھرے ہوئے موتی معلوم ہوں گے
اور ان کے ارد گرد گھومتے پھرتے ہوں گے وه کم سن بچے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تو انہیں دیکھے تو سمجھے کہ وه بکھرے ہوئے سچے موتی ہیں
اور ان کی خدمت کیلئے ایسے لڑکے گردش کر رہے ہوں گے جو ہمیشہ ایک حالت میں رہیں گے جب تم انہیں دیکھو گے تو سمجھو گے کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں۔
وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًۭا وَمُلْكًۭا كَبِيرًا ﴿٢٠﴾
اورجب تو وہاں دیکھے گا تو نعمت اور بڑی سلطنت دیکھے گا
وہاں جدھر بھی تم نگاہ ڈالو گے نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سر و سامان تمہیں نظر آئے گا
اور جب تو ادھر نظر اٹھائے ایک چین دیکھے اور بڑی سلطنت
اور بہشت میں (جہاں) آنکھ اٹھاؤ گے کثرت سے نعمت اور عظیم (الشان) سلطنت دیکھو گے
اور جب آپ (بہشت پر) نظر ڈالیں گے تو وہاں (کثرت سے) نعمتیں اور (ہر طرف) بڑی سلطنت دیکھیں گے،
اور پھر دوبارہ دیکھو گے تو نعمتیں اور ایک ملک کبیر نظر آئے گا
تو وہاں جہاں کہیں بھی نظر ڈالے گا سراسر نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت ہی دیکھے گا
تم وہاں جدھر بھی دیکھو گے وہیں عظیم نعمت اور عظیم بادشاہی دیکھو گے۔
عَٰلِيَهُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌۭ وَإِسْتَبْرَقٌۭ ۖ وَحُلُّوٓا۟ أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍۢ وَسَقَىٰهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًۭا طَهُورًا ﴿٢١﴾
ان پرباریک سبز اور موٹے ریشم کے لباس ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انہیں ان کا رب پاک شراب پلائے گا
اُن کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے، ان کو چاندی کے کنگن پہنا ئے جائیں گے، اور ان کا رب ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا
ان کے بدن پر ہیں کریب کے سبز کپڑے اور قنا ویز کے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے گئے اور انہیں ان کے رب نے ستھری شراب پلائی
ان (کے بدنوں) پر دیبا سبز اور اطلس کے کپڑے ہوں گے۔ اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا
ان (کے جسموں) پر باریک ریشم کے سبز اور دبیز اطلس کے کپڑے ہوں گے، اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا ربّ انہیں پاکیزہ شراب پلائے گا،
ان کے اوپر کریب کے سبز لباس اور ریشم کے حلّے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انہیں ان کا پروردگار پاکیزہ شراب سے سیراب کرے گا
ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا۔ اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا
ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز کپڑے ہوں گے اور دبیز ریشم کے کپڑے بھی اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انکا پروردگار انہیں پاک و پاکیزہ شراب پلائے گا۔
إِنَّ هَٰذَا كَانَ لَكُمْ جَزَآءًۭ وَكَانَ سَعْيُكُم مَّشْكُورًا ﴿٢٢﴾
بے شک یہ تمہارے (نیک اعمال کا) بدلہ ہے اور تمہاری کوشش مقبول ہوئی
یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھیری ہے
ان سے فرمایا جائے گا یہ تمہارا صلہ ہے اور تمہاری محنت ٹھکانے لگی
یہ تمہارا صلہ اور تمہاری کوشش (خدا کے ہاں) مقبول ہوئی
بے شک یہ تمہارا صلہ ہوگا اور تمہاری محنت مقبول ہوچکی،
یہ سب تمہاری جزا ہے اور تمہاری سعی قابل قبول ہے
(کہا جائے گا) کہ یہ ہے تمہارے اعمال کا بدلہ اور تمہاری کوشش کی قدر کی گئی
یہ تمہاری جزا ہے اور تمہاری کوشش شکرگزاری کے قابل ہے۔
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ ٱلْقُرْءَانَ تَنزِيلًۭا ﴿٢٣﴾
بےشک ہم نےہی آپ پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا اتارا ہے
اے نبیؐ، ہم نے ہی تم پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے
بیشک ہم نے تم پر قرآن بتدریج اتارا
اے محمد (ﷺ) ہم نے تم پر قرآن آہستہ آہستہ نازل کیا ہے
بے شک ہم نے آپ پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل فرمایا ہے،
ہم نے آپ پر قرآن تدریجا نازل کیا ہے
بیشک ہم نے تجھ پر بتدریج قرآن نازل کیا ہے
ہم ہی نے آپ پر تھوڑا تھوڑا کر کے قرآن نازل کیا ہے۔
فَٱصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ ءَاثِمًا أَوْ كَفُورًۭا ﴿٢٤﴾
پھر آپ اپنے رب کے حکم کا انتظار کیاکر یں اوران میں سے کسی بدکار یا ناشکرے کا کہا نہ مانا کریں
لہٰذا تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو، اور اِن میں سے کسی بد عمل یا منکر حق کی بات نہ مانو
تو اپنے رب کے حکم پر صابر رہو اور ان میں کسی گنہگار یا ناشکرے کی بات نہ سنو
تو اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کئے رہو اور ان لوگوں میں سے کسی بد عمل اور ناشکرے کا کہا نہ مانو
سو آپ اپنے ربّ کے حکم کی خاطر صبر (جاری) رکھیں اور ان میں سے کسی کاذب و گنہگار یا کافر و ناشکرگزار کی بات پر کان نہ دھریں،
لہذا آپ حکم اَ خدا کی خاطر صبر کریں اور کسی گنہگار یا کافر کی بات میں نہ آجائیں
پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم ره اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہا نہ مان
اور اپنے پروردگار کے حکم کی خاطر صبر کیجئے اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرگزار (منکر) کی بات نہ مانئیے۔
وَٱذْكُرِ ٱسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةًۭ وَأَصِيلًۭا ﴿٢٥﴾
اوراپنے رب کا نام صبح اور شام یاد کیا کریں
اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو
اور اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو
اور صبح وشام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو
اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریں،
اور صبح و شام اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہیں
اور اپنے رب کے نام کا صبح وشام ذکر کیا کر
اور صبح و شام اپنے پروردگار کانام یاد کیجئے۔
وَمِنَ ٱلَّيْلِ فَٱسْجُدْ لَهُۥ وَسَبِّحْهُ لَيْلًۭا طَوِيلًا ﴿٢٦﴾
اورکچھ حصہ رات میں بھی اس کو سجدہ کیجیئے اوررات میں دیر تک اس کی تسبیح کیجیئے
رات کو بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہو، اور رات کے طویل اوقات میں اُس کی تسبیح کرتے رہو
اور کچھ میں اسے سجدہ کرو اور بڑی رات تک اس کی پاکی بولو
اور رات کو بڑی رات تک سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو
اور رات کی کچھ گھڑیاں اس کے حضور سجدہ ریزی کیا کریں اور رات کے (بقیہ) طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیا کریں،
اور رات کے ایک حصہ میں اس کا سجدہ کریں اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں
اور رات کے وقت اس کے سامنے سجدے کر اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کر
اور رات کے ایک حصے میں اس کو سجدہ کیجئے اور رات کے طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیجئے۔
إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ يُحِبُّونَ ٱلْعَاجِلَةَ وَيَذَرُونَ وَرَآءَهُمْ يَوْمًۭا ثَقِيلًۭا ﴿٢٧﴾
بے شک یہ لوگ دنیا کو چاہتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بھاری دن کو چھوڑتے ہیں
یہ لوگ تو جلدی حاصل ہونے والی چیز (دنیا) سے محبت رکھتے ہیں اور آگے جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں
بیشک یہ لوگ پاؤں تلے کی (دنیاوی فائدے کو) عزیز رکھتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بھاری دن کو چھوڑ بیٹھے ہیں
یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے) بھاری دن کو پس پشت چھوڑے دیتے ہیں
بے شک یہ (طالبانِ دنیا) جلد ملنے والے مفاد کو عزیز رکھتے ہیں اور سخت بھاری دن (کی یاد) کو اپنے پسِ پشت چھوڑے ہوئے ہیں،
یہ لوگ صرف دنیا کی نعمتوں کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے سنگین دن کو چھوڑے ہوئے ہیں
بیشک یہ لوگ جلدی ملنے والی (دنیا) کو چاہتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے بھاری دن کو چھوڑے دیتے ہیں
بےشک یہ لوگ دنیائے عاجل سے محبت رکھتے ہیں اور (آگے آنے والے) ایک بھاری دن (قیامت) کو اپنے پسِ پشت ڈال رکھا ہے۔
نَّحْنُ خَلَقْنَٰهُمْ وَشَدَدْنَآ أَسْرَهُمْ ۖ وَإِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَآ أَمْثَٰلَهُمْ تَبْدِيلًا ﴿٢٨﴾
ہم ہی نے انہیں پیدا کیااور ان کے جوڑ مضبوط کر دیئے اورجب ہم چاہیں ان جیسےان کے بدلے اور لا سکتے ہیں
ہم نے ہی اِن کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے ہیں، اور ہم جب چاہیں اِن کی شکلوں کو بدل کر رکھ دیں
ہم نے انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے اور ہم جب چاہیں ان جیسے اور بدل دیں
ہم نے ان کو پیدا کیا اور ان کے مقابل کو مضبوط بنایا۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کے بدلے ان ہی کی طرح اور لوگ لے آئیں
(وہ نہیں سوچتے کہ) ہم ہی نے انہیں پیدا فرمایا ہے اور ان کے جوڑ جوڑ کو مضبوط بنایا ہے، اور ہم جب چاہیں (انہیں) انہی جیسے لوگوں سے بدل ڈالیں،
ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے اعضائ کو مضبوط بنایا ہے اور جب چاہیں گے تو انہیں بدل کر ان کے جیسے دوسرے افراد لے آئیں گے
ہم نے انہیں پیدا کیا اور ہم نے ہی ان کے جوڑ اور بندھن مضبوط کیے اور ہم جب چاہیں ان کے عوض ان جیسے اوروں کو بدل ﻻئیں
بےشک ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اور ہم نے ہی ان کے جوڑ بند مضبوط کئے ہیں اور ہم ہی جب چاہیں گے تو ان کی جگہ انہی جیسے لوگ بدل دیں گے۔
إِنَّ هَٰذِهِۦ تَذْكِرَةٌۭ ۖ فَمَن شَآءَ ٱتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِۦ سَبِيلًۭا ﴿٢٩﴾
بے شک یہ ایک نصیحت ہے پس جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف راستہ اختیار کرے
یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
بیشک یہ نصیحت ہے تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے
یہ تو نصیحت ہے۔ جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پہنچنے کا رستہ اختیار کرے
بے شک یہ (قرآن) نصیحت ہے، سو جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف (پہنچنے کا) راستہ اِختیار کر لے،
یہ ایک نصیحت کا سامان ہے اب جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستہ کو اختیار کرلے
یقیناً یہ تو ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی راه لے لے
بےشک یہ ایک بڑی نصیحت ہے تو جو چاہے اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے۔
وَمَا تَشَآءُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًۭا ﴿٣٠﴾
اور تم جب ہی چاہو گے جب الله چاہے گا بے شک الله سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے
اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ نہ چاہے یقیناً اللہ بڑا علیم و حکیم ہے
اور تم کیا چاہو مگر یہ کہ اللہ چاہے بیشک وہ علم و حکمت والا ہے،
اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر جو خدا کو منظور ہو۔ بےشک خدا جاننے والا حکمت والا ہے
اور تم خود کچھ نہیں چاہ سکتے سوائے اس کے جو اللہ چاہے، بے شک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
اور تم لوگ تو صرف وہی چاہتے ہو جو پروردگار چاہتا ہے بیشک اللہ ہر چیز کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
اور تم نہ چاہو گے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی چاہے بیشک اللہ تعالیٰ علم واﻻ باحکمت ہے
اور تم نہیں چاہتے ہو مگر وہی جو خدا چاہتا ہے بےشک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
يُدْخِلُ مَن يَشَآءُ فِى رَحْمَتِهِۦ ۚ وَٱلظَّٰلِمِينَ أَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًۢا ﴿٣١﴾
جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اورظالموں کے لیے تو اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے داخل کرتا ہے، اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
اپنی رحمت میں لیتا ہے جسے چاہے اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کے لئے اس نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت (کے دائرے) میں داخل فرما لیتا ہے، اور ظالموں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،
وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور اس نے ظالمین کے لئے دردناک عذاب مہیاّ کررکھا ہے
جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرلے، اور ﻇالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور اس نے ظالموں کیلئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔