Setting
Surah The Sun [Ash-Shams] in Urdu
وَٱلشَّمْسِ وَضُحَىٰهَا ﴿١﴾
سورج کی اور اس کی دھوپ کی قسم ہے
سورج اور اُس کی دھوپ کی قسم
سورج اور اس کی روشنی کی قسم،
سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی
سورج کی قَسم اور اس کی روشنی کی قَسم،
آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم
قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ کی
قَسم ہے سورج اور اس کی ضیاء و شعا ع کی۔
وَٱلْقَمَرِ إِذَا تَلَىٰهَا ﴿٢﴾
اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے آئے
اور چاند کی قسم جبکہ وہ اُس کے پیچھے آتا ہے
اور چاند کی جب اس کے پیچھے آئے
اور چاند کی جب اس کے پیچھے نکلے
اور چاند کی قَسم جب وہ سورج کی پیروی کرے (یعنی اس کی روشنی سے چمکے)،
اور چاند کی قسم جب وہ اس کے پیچھے چلے
قسم ہے چاند کی جب اس کے پیچھے آئے
اور چاند کی جب وہ اس (سورج) کے پیچھے آئے۔
وَٱلنَّهَارِ إِذَا جَلَّىٰهَا ﴿٣﴾
اور دن کی جب وہ اس کو روشن کر دے
اور دن کی قسم جبکہ وہ (سورج کو) نمایاں کر دیتا ہے
اور دن کی جب اسے چمکائے
اور دن کی جب اُسے چمکا دے
اور دن کی قَسم جب وہ سورج کو ظاہر کرے (یعنی اسے روشن دکھائے)،
اور دن کی قسم جب وہ روشنی بخشے
قسم ہے دن کی جب سورج کو نمایاں کرے
دن کی جب وہ اس (سورج) کو خوب روشن کر دے۔
وَٱلَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰهَا ﴿٤﴾
اور رات کی جب وہ اس کو ڈھانپ لے
اور رات کی قسم جبکہ وہ (سورج کو) ڈھانک لیتی ہے
اور رات کی جب اسے چھپائے
اور رات کی جب اُسے چھپا لے
اور رات کی قَسم جب وہ سورج کو (زمین کی ایک سمت سے) ڈھانپ لے،
اور رات کی قسم جب وہ اسے ڈھانک لے
قسم ہے رات کی جب اسے ڈھانﭗ لے
اور رات کی جب کہ وہ اسے ڈھانپ لے۔
وَٱلسَّمَآءِ وَمَا بَنَىٰهَا ﴿٥﴾
اور آسمان کی اور اس کی جس نے اس کو بنایا
اور آسمان کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے قائم کیا
اور آسمان اور اس کے بنانے والے کی قسم،
اور آسمان کی اور اس ذات کی جس نے اسے بنایا
اور آسمان کی قَسم اور اس (قوت) کی قَسم جس نے اسے (اذنِ الٰہی سے ایک وسیع کائنات کی شکل میں) تعمیر کیا،
اور آسمان کی قسم اور جس نے اسے بنایا ہے
قسم ہے آسمان کی اور اس کے بنانے کی
اور آسمان کی اور اس (ذات) کی جس نے اسے بنایا۔
وَٱلْأَرْضِ وَمَا طَحَىٰهَا ﴿٦﴾
اور زمین اور اس کی جس نے اس کو بچھایا
اور زمین کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے بچھایا
اور زمین اور اس کے پھیلانے والے کی قسم،
اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے پھیلایا
اور زمین کی قَسم اور اس (قوت) کی قَسم جو اسے (امرِ الٰہی سے سورج سے کھینچ دور) لے گئی،
اور زمین کی قسم اور جس نے اسے بچھایا ہے
قسم ہے زمین کی اور اسے ہموار کرنے کی
اور زمین کی اور جس نے اسے بچھایا۔
وَنَفْسٍۢ وَمَا سَوَّىٰهَا ﴿٧﴾
اور جان کی اور اس کی جس نے اس کو درست کیا
اور نفس انسانی کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے ہموار کیا
اور جان کی اور اس کی جس نے اسے ٹھیک بنایا
اور انسان کی اور اس کی جس نے اس (کے اعضا) کو برابر کیا
اور انسانی جان کی قَسم اور اسے ہمہ پہلو توازن و درستگی دینے والے کی قَسم،
اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست کیاہے
قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی
اور انسانی نفس کی اور اس کی جس نے اسے درست بنایا۔
فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَىٰهَا ﴿٨﴾
پھر اس کو اس کی بدی اور نیکی سمجھائی
پھر اُس کی بدی اور اُس کی پرہیز گاری اس پر الہام کر دی
پھر اس کی بدکاری اور اس کی پرہیزگاری دل میں ڈالی
پھر اس کو بدکاری (سے بچنے) اور پرہیزگاری کرنے کی سمجھ دی
پھر اس نے اسے اس کی بدکاری اور پرہیزگاری (کی تمیز) سمجھا دی،
پھر بدی اور تقویٰ کی ہدایت دی ہے
پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر چلنے کی
پھر اسے اس کی بدکاری اور پرہیزگاری کا الہام (القاء) کیا۔
قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّىٰهَا ﴿٩﴾
بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کر لیا
یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا
بیشک مراد کو پہنچایا جس نے اسے ستھرا کیا
کہ جس نے (اپنے) نفس (یعنی روح) کو پاک رکھا وہ مراد کو پہنچا
بیشک وہ شخص فلاح پا گیا جس نے اس (نفس) کو (رذائل سے) پاک کر لیا (اور اس میں نیکی کی نشو و نما کی)،
بے شک وہ کامیاب ہوگیا جس نے نفس کو پاکیزہ بنالیا
جس نے اسے پاک کیا وه کامیاب ہوا
بےشک وہ شخص فلاح پاگیا جس نے اس (نفس) کا تزکیہ کیا۔
وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّىٰهَا ﴿١٠﴾
اوربے شک وہ غارت ہوا جس نے اس کو آلودہ کر لیا
اور نامراد ہوا وہ جس نے اُس کو دبا دیا
اور نامراد ہوا جس نے اسے معصیت میں چھپایا،
اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا
اور بیشک وہ شخص نامراد ہوگیا جس نے اسے (گناہوں میں) ملوث کر لیا (اور نیکی کو دبا دیا)،
اور وہ نامراد ہوگیا جس نے اسے آلودہ کردیا ہے
اور جس نے اسے خاک میں ملا دیا وه ناکام ہوا
اور وہ شخص نامراد ہوا جس نے (گناہ سے آلودہ کر کے) اسے دبا دیا۔
كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِطَغْوَىٰهَآ ﴿١١﴾
ثمود نے اپنی سرکشی سے (صالح کو) جھٹلایا تھا
ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھٹلایا
ثمود نے اپنی سرکشی سے جھٹلایا
(قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب (پیغمبر کو) جھٹلایا
ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث (اپنے پیغمبر صالح علیہ السلام کو) جھٹلایا،
ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر رسول کی تذکیب کی
(قوم) ﺛمود نے اپنی سرکشی کے باعﺚ جھٹلایا
قومِ ثمود نے اپنی سرکشی کی وجہ سے (اپنے پیغمبر(ص) کو) جھٹلایا۔
إِذِ ٱنۢبَعَثَ أَشْقَىٰهَا ﴿١٢﴾
جب کہ ان کا بڑا بدبخت اٹھا
جب اُس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی بپھر کر اٹھا
جبکہ اس کا سب سے بدبخت اٹھ کھڑا ہوا،
جب ان میں سے ایک نہایت بدبخت اٹھا
جبکہ ان میں سے ایک بڑا بد بخت اٹھا،
جب ان کا بدبخت اٹھ کھڑا ہوا
جب ان میں کا بڑا بدبخت اٹھ کھڑا ہوا
جب ان کا سب سے زیادہ بدبخت (آدمی) اٹھ کھڑا ہوا۔
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ ٱللَّهِ نَاقَةَ ٱللَّهِ وَسُقْيَٰهَا ﴿١٣﴾
پس ان سے الله کے رسول نے کہا کہ الله کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری سے بچو
تو اللہ کے رسول نے اُن لوگوں سے کہا کہ خبردار، اللہ کی اونٹنی کو (ہاتھ نہ لگانا) اوراُس کے پانی پینے (میں مانع نہ ہونا)
تو ان سے اللہ کے رسول نے فرمایا اللہ کے ناقہ اور اس کی پینے کی باری سے بچو
تو خدا کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری سے عذر کرو
ان سے اﷲ کے رسول نے فرمایا: اﷲ کی (اس) اونٹنی اور اس کو پانی پلانے (کے دن) کی حفاظت کرنا،
تو خدا کے رسول نے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھنا
انہیں اللہ کے رسول نے فرما دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی اونٹنی اور اس کے پینے کی باری کی (حفاﻇت کرو)
تو اللہ کے رسول(ع) (صالح(ع)) نے ان لوگوں سے کہا کہ اللہ کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے سے خبر دار رہنا (اس کا خیال رکھنا)۔
فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنۢبِهِمْ فَسَوَّىٰهَا ﴿١٤﴾
پس انہوں نے اس کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر ان پر ان کے رب نےان کےگناہوں کے بدلے ہلاکت نازل کی پھر ان کو برابر کر دیا
مگر انہوں نے اُس کی بات کو جھوٹا قرار دیا اور اونٹنی کو مار ڈالا آخرکار اُن کے گناہ کی پاداش میں ان کے رب نے ان پر ایسی آفت توڑی کہ ایک ساتھ سب کو پیوند خاک کر دیا
تو انہوں نے اسے جھٹلایا پھر ناقہ کی کوچیں کاٹ دیں تو ان پر ان کے رب نے ان کے گناہ کے سبب تباہی ڈال کر وہ بستی برابر کردی
مگر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو خدا نے ان کےگناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کیا اور سب کو (ہلاک کر کے) برابر کر دیا
تو انہوں نے اس (رسول) کو جھٹلا دیا، پھر اس (اونٹنی) کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کی وجہ سے ان پر ہلاکت نازل کر دی، پھر (پوری) بستی کو (تباہ کر کے عذاب میں سب کو) برابر کر دیا،
تو ان لوگوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو خدا نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کردیا اور انہیں بالکل برابر کردیا
ان لوگوں نے اپنے پیغمبر کو جھوٹا سمجھ کر اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ دیں، پس ان کے رب نے ان کے گناہوں کے باعﺚ ان پر ہلاکت ڈالی اور پھر ہلاکت کو عام کر دیا اور اس بستی کو برابر کردیا
پس ان لوگوں نے ان (رسول(ع)) کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو ان کے پروردگار نے ان کے گناہ (عظیم) کی پاداش میں ان پر ہلاکت نازل کی اور اسی (بستی) کو زمین کے برابر کر دیا۔
وَلَا يَخَافُ عُقْبَٰهَا ﴿١٥﴾
اوراس نے اس کےانجام کی پروا نہ کی
اور اسے (اپنے ا س فعل کے) کسی برے نتیجے کا کوئی خوف نہیں ہے
اور اس کے پیچھا کرنے والے کا اسے خوف نہیں
اور اس کو ان کے بدلہ لینے کا کچھ بھی ڈر نہیں
اور اﷲ کو اس (ہلاکت) کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہوتا،
اور اسے اس کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہے
وه نہیں ڈرتا اس کے تباه کن انجام سے
اور اللہ کو اس واقعہ کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہے۔