Setting
Surah The morning hours [Ad-Dhuha] in Urdu
وَٱلضُّحَىٰ ﴿١﴾
دن کی روشنی کی قسم ہے
قسم ہے روز روشن کی
چاشت کی قسم
آفتاب کی روشنی کی قسم
قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔ (یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے چاشت (کی طرح آپ کے چہرۂ انور) کی (جس کی تابانی نے تاریک روحوں کو روشن کر دیا)۔ (یا:- قَسم ہے وقتِ چاشت (کی طرح آپ کے آفتابِ رِسالت کے بلند ہونے) کی (جس کے نور نے گمراہی کے اندھیروں کو اجالے سے بدل دیا)،
قسم ہے ایک پہر چڑھے دن کی
قسم ہے چاشت کے وقت کی
قَسم ہے روزِ روشن کی۔
وَٱلَّيْلِ إِذَا سَجَىٰ ﴿٢﴾
اور رات کی جب وہ چھا جائے
اور رات کی جبکہ وہ سکون کے ساتھ طاری ہو جائے
اور رات کی جب پردہ ڈالے
اور رات (کی تاریکی) کی جب چھا جائے
اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔ (یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے سیاہ رات کی (طرح آپ کی زلفِ عنبریں کی) جب وہ (آپ کے رُخ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے)۔ (یا:- قَسم ہے رات کی (طرح آپ کے حجابِ ذات کی) جب کہ وہ (آپ کے نورِ حقیقت کو کئی پردوں میں) چھپائے ہوئے ہے)،
اور قسم ہے رات کی جب وہ چیزوں کی پردہ پوشی کرے
اور قسم ہے رات کی جب چھا جائے
اور رات کی جب کہ وہ آرام و سکون کے ساتھ چھا جائے۔
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ ﴿٣﴾
آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہوا ہے
(اے نبیؐ) تمہارے رب نے تم کو ہرگز نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا
کہ تمہیں تمہارے رب نے نہ چھوڑا، اور نہ مکروہ جانا،
کہ (اے محمدﷺ) تمہارے پروردگار نے نہ تو تم کو چھوڑا اور نہ (تم سے) ناراض ہوا
آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہے،
تمہارے پروردگار نے نہ تم کو چھو ڑا ہے اور نہ تم سے ناراض ہوا ہے
نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وه بیزار ہو گیا ہے
(اے رسول(ص)) نہ آپ کے پروردگار نے آپ کو چھوڑا ہے اور نہ وہ ناراض ہوا ہے۔
وَلَلْءَاخِرَةُ خَيْرٌۭ لَّكَ مِنَ ٱلْأُولَىٰ ﴿٤﴾
اور البتہ آخرت آپ کے لیے دنیا سے بہتر ہے
اور یقیناً تمہارے لیے بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہے
اور بیشک پچھلی تمہارے لیے پہلی سے بہتر ہے
اور آخرت تمہارے لیے پہلی (حالت یعنی دنیا) سے کہیں بہتر ہے
اور بیشک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لئے پہلے سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہے،
اور آخرت تمہارے لئے دنیا سے کہیں زیادہ بہتر ہے
یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا
یقیناً آپ کے لئے انجام (اور بعد کا دور) آغاز (پہلے دور) سے بہتر ہے۔
وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰٓ ﴿٥﴾
اور آپ کا رب آپ کو (اتنا) دے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے
اور عنقریب تمہارا رب تم کو اتنا دے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے
اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے
اور تمہیں پروردگار عنقریب وہ کچھ عطا فرمائے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے
اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے،
اور عنقریب تمہارا پروردگار تمہیں اس قدر عطا کردے گا کہ خوش ہوجاؤ
تجھے تیرا رب بہت جلد (انعام) دے گا اور تو راضی (وخوش) ہو جائے گا
اورعنقریب آپ(ص) کا پروردگار آپ(ص) کو اتنا عطا کرے گا کہ آپ(ص) خوش ہو جائینگے۔
أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًۭا فَـَٔاوَىٰ ﴿٦﴾
کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا تھا پھر جگہ دی
کیا اس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانا فراہم کیا؟
کیا اس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی
بھلا اس نے تمہیں یتیم پا کر جگہ نہیں دی؟ (بےشک دی)
(اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ یا- کیا اس نے آپ کو (مہربان) نہیں پایا پھر اس نے (آپ کے ذریعے) یتیموں کو ٹھکانا دیا)٭، ٭ اِس ترجہ میں یتیماً کو فاٰوٰی کا مفعولِ مقدّم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)
کیا اس نے تم کو یتیم پاکر پناہ نہیں دی ہے
کیا اس نے تجھے یتیم پا کر جگہ نہیں دی
کیا خدانے آپ(ص) کو یتیم نہیں پایا؟ تو پناہ کی جگہ دی؟
وَوَجَدَكَ ضَآلًّۭا فَهَدَىٰ ﴿٧﴾
اور آپ کو (شریعت سے) بے خبر پایا پھر (شریعت کا) راستہ بتایا
اور تمہیں ناواقف راہ پایا اور پھر ہدایت بخشی
اور تمہیں اپنی محبت میں خود رفتہ پایا تو اپنی طرف راہ دی
اور رستے سے ناواقف دیکھا تو رستہ دکھایا
اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی۔٭، ٭ اِس ترجہ میں ضالاً کو فَھَدٰی کا مفعولِ مقدم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)
اور کیا تم کو گم گشتہ پاکر منزل تک نہیں پہنچایا ہے
اور تجھے راه بھوﻻ پا کر ہدایت نہیں دی
اور آپ(ص) کو گمنام پایا تو (لوگوں کو آپ(ص) کی طرف) راہنمائی کی۔
وَوَجَدَكَ عَآئِلًۭا فَأَغْنَىٰ ﴿٨﴾
اوراس نے آپ کو تنگدست پایا پھر غنی کر دیا
اور تمہیں نادار پایا اور پھر مالدار کر دیا
اور تمہیں حاجت مند پایا پھر غنی کردیا
اور تنگ دست پایا تو غنی کر دیا
اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذتِ دید سے نواز کر ہمیشہ کے لئے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔ (یا:- اور اس نے آپ کو (جوّاد و کریم) پایا تو اس نے (آپ کے ذریعے) محتاجوں کو غنی کر دیا۔٭، ٭ ان تینوں تراجم میں یَتِیماً کو فَاٰوٰی کا، ضآلًّا کو فَھَدٰی کا اور عائِلًا کو فَاَغنٰی کا مفعولِ مقدم قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)
اور تم کو تنگ دست پاکر غنی نہیں بنایا ہے
اور تجھے نادار پاکر تونگر نہیں بنا دیا؟
اور اللہ تعالیٰ نے آپ(ص) کونادار پایا سو مالدار بنا دیا۔
فَأَمَّا ٱلْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ ﴿٩﴾
پھر یتیم کو دبایا نہ کرو
لہٰذا یتیم پر سختی نہ کرو
تو یتیم پر دباؤ نہ ڈالو
تو تم بھی یتیم پر ستم نہ کرنا
سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیں،
لہذا اب تم یتیم پر قہر نہ کرنا
پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر
پس یتیم پر سختی نہ کیجئے۔
وَأَمَّا ٱلسَّآئِلَ فَلَا تَنْهَرْ ﴿١٠﴾
اورسائل کو جھڑکا نہ کرو
اور سائل کو نہ جھڑکو
اور منگتا کو نہ جھڑکو
اور مانگنے والے کو جھڑکی نہ دینا
اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیں،
اور سائل کوجھڑک مت دینا
اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ
اور سائل کو نہ جھڑکئے۔
وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ ﴿١١﴾
اورہر حال میں اپنے رب کے احسان کا ذکر کیا کرو
اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو
اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو
اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا بیان کرتے رہنا
اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریں،
اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کو برابر بیان کرتے رہنا
اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا ره
اور اپنے پروردگار کی نعمت کا اظہار کیجئے۔