Main pages

Surah The night journey [Al-Isra] in Urdu

Surah The night journey [Al-Isra] Ayah 111 Location Maccah Number 17

سُبْحَٰنَ ٱلَّذِىٓ أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِۦ لَيْلًۭا مِّنَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ إِلَى ٱلْمَسْجِدِ ٱلْأَقْصَا ٱلَّذِى بَٰرَكْنَا حَوْلَهُۥ لِنُرِيَهُۥ مِنْ ءَايَٰتِنَآ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴿١﴾

پاک ہے وہ جو لے گیا ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے دور کی اُس مسجد تک جس کے ماحول کو اس نے برکت دی ہے، تاکہ اسے اپنی کچھ نشانیوں کا مشاہدہ کرائے حقیقت میں وہی ہے سب کچھ سننے اور دیکھنے والا

وَءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ وَجَعَلْنَٰهُ هُدًۭى لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَلَّا تَتَّخِذُوا۟ مِن دُونِى وَكِيلًۭا ﴿٢﴾

ہم نے اِس سے پہلے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی اور اُسے بنی اسرائیل کے لیے ذریعہ ہدایت بنایا تھا، اِس تاکید کے ساتھ کہ میرے سوا کسی کو اپنا وکیل نہ بنانا

ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَبْدًۭا شَكُورًۭا ﴿٣﴾

تم اُن لوگوں کی اولاد ہو جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، اور نوحؑ ایک شکر گزار بندہ تھا

وَقَضَيْنَآ إِلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ فِى ٱلْكِتَٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِى ٱلْأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّۭا كَبِيرًۭا ﴿٤﴾

پھر ہم نے اپنی کتاب میں بنی اسرائیل کو اِس بات پر بھی متنبہ کر دیا تھا کہ تم دو مرتبہ زمین میں فساد عظیم برپا کرو گے اور بڑی سرکشی دکھاؤ گے

فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ أُولَىٰهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًۭا لَّنَآ أُو۟لِى بَأْسٍۢ شَدِيدٍۢ فَجَاسُوا۟ خِلَٰلَ ٱلدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًۭا مَّفْعُولًۭا ﴿٥﴾

آخرکار جب اُن میں سے پہلی سرکشی کا موقع پیش آیا، تو اے بنی اسرائیل، ہم نے تمہارے مقابلے پر اپنے ایسے بندے اٹھائے جو نہایت زور آور تھے اور وہ تمہارے ملک میں گھس کر ہر طرف پھیل گئے یہ ایک وعدہ تھا جسے پورا ہو کر ہی رہنا تھا

ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ ٱلْكَرَّةَ عَلَيْهِمْ وَأَمْدَدْنَٰكُم بِأَمْوَٰلٍۢ وَبَنِينَ وَجَعَلْنَٰكُمْ أَكْثَرَ نَفِيرًا ﴿٦﴾

اِس کے بعد ہم نے تمہیں اُن پر غلبے کا موقع دے دیا اور تمہیں مال اور اولاد سے مدد دی اور تمہاری تعداد پہلے سے بڑھا دی

إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ ٱلْءَاخِرَةِ لِيَسُۥٓـُٔوا۟ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا۟ ٱلْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ وَلِيُتَبِّرُوا۟ مَا عَلَوْا۟ تَتْبِيرًا ﴿٧﴾

دیکھو! تم نے بھلائی کی تو وہ تمہارے اپنے ہی لیے بھلائی تھی، اور برائی کی تو وہ تمہاری اپنی ذات کے لیے برائی ثابت ہوئی پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے دوسرے دشمنوں کو تم پر مسلط کیا تاکہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور مسجد (بیت المقدس) میں اُسی طرح گھس جائیں جس طرح پہلے دشمن گھسے تھے اور جس چیز پر ان کا ہاتھ پڑے اُسے تباہ کر کے رکھ دیں

عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يَرْحَمَكُمْ ۚ وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا ۘ وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَٰفِرِينَ حَصِيرًا ﴿٨﴾

ہوسکتا ہے کہ اب تمہارا رب تم پر رحم کرے، لیکن اگر تم نے پھر اپنی سابق روش کا اعادہ کیا تو ہم بھی پر اپنی سزا کا اعادہ کریں گے، اور کا فر نعمت لوگوں کے لیے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنا رکھا ہے

إِنَّ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانَ يَهْدِى لِلَّتِى هِىَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ ٱلْمُؤْمِنِينَ ٱلَّذِينَ يَعْمَلُونَ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًۭا كَبِيرًۭا ﴿٩﴾

حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے جو لو گ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے

وَأَنَّ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًۭا ﴿١٠﴾

اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے

وَيَدْعُ ٱلْإِنسَٰنُ بِٱلشَّرِّ دُعَآءَهُۥ بِٱلْخَيْرِ ۖ وَكَانَ ٱلْإِنسَٰنُ عَجُولًۭا ﴿١١﴾

انسان شر اُس طرح مانگتا ہے جس طرح خیر مانگنی چاہیے انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے

وَجَعَلْنَا ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ ءَايَتَيْنِ ۖ فَمَحَوْنَآ ءَايَةَ ٱلَّيْلِ وَجَعَلْنَآ ءَايَةَ ٱلنَّهَارِ مُبْصِرَةًۭ لِّتَبْتَغُوا۟ فَضْلًۭا مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا۟ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ ۚ وَكُلَّ شَىْءٍۢ فَصَّلْنَٰهُ تَفْصِيلًۭا ﴿١٢﴾

دیکھو، ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے رات کی نشانی کو ہم نے بے نور بنایا، اور دن کی نشانی کو روشن کر دیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کر سکو اور ماہ و سال کا حساب معلوم کر سکو اِسی طرح ہم نے ہر چیز کو الگ الگ ممیز کر کے رکھا ہے

وَكُلَّ إِنسَٰنٍ أَلْزَمْنَٰهُ طَٰٓئِرَهُۥ فِى عُنُقِهِۦ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ كِتَٰبًۭا يَلْقَىٰهُ مَنشُورًا ﴿١٣﴾

ہر انسان کا شگون ہم نے اُس کے اپنے گلے میں لٹکا رکھا ہے، اور قیامت کے روز ہم ایک نوشتہ اُس کے لیے نکالیں گے جسے وہ کھلی کتاب کی طرح پائے گا

ٱقْرَأْ كِتَٰبَكَ كَفَىٰ بِنَفْسِكَ ٱلْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًۭا ﴿١٤﴾

پڑھ اپنا نامہ اعمال، آج اپنا حساب لگانے کے لیے تو خود ہی کافی ہے

مَّنِ ٱهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِى لِنَفْسِهِۦ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَسُولًۭا ﴿١٥﴾

جو کوئی راہ راست اختیار کرے اس کی راست روی اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، اور جو گمراہ ہو اس کی گمراہی کا وبا ل اُسی پر ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کہ (لوگوں کو حق و باطل کا فرق سمجھانے کے لیے) ایک پیغام بر نہ بھیج دیں

وَإِذَآ أَرَدْنَآ أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا۟ فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا ٱلْقَوْلُ فَدَمَّرْنَٰهَا تَدْمِيرًۭا ﴿١٦﴾

جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور وہ اس میں نافرمانیاں کرنے لگتے ہیں، تب عذاب کا فیصلہ اس بستی پر چسپاں ہو جاتا ہے اور ہم اسے برباد کر کے رکھ دیتے ہیں

وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ ٱلْقُرُونِ مِنۢ بَعْدِ نُوحٍۢ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِۦ خَبِيرًۢا بَصِيرًۭا ﴿١٧﴾

دیکھ لو، کتنی ہی نسلیں ہیں جو نوحؑ کے بعد ہمارے حکم سے ہلاک ہوئیں تیرا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے

مَّن كَانَ يُرِيدُ ٱلْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُۥ فِيهَا مَا نَشَآءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُۥ جَهَنَّمَ يَصْلَىٰهَا مَذْمُومًۭا مَّدْحُورًۭا ﴿١٨﴾

جو کوئی عاجلہ کا خواہشمند ہو، اسے یہیں ہم دے دیتے ہیں جو کچھ بھی جسے دینا چاہیں، پھر اس کے مقسوم میں جہنم لکھ دیتے ہیں جسے وہ تاپے گا ملامت زدہ اور رحمت سے محروم ہو کر

وَمَنْ أَرَادَ ٱلْءَاخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَأُو۟لَٰٓئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُورًۭا ﴿١٩﴾

اور جو آخرت کا خواہشمند ہو اور اس کے لیے سعی کرے جیسی کہ اس کے لیے سعی کرنی چاہیے، اور ہو وہ مومن، تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہوگی

كُلًّۭا نُّمِدُّ هَٰٓؤُلَآءِ وَهَٰٓؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ ۚ وَمَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا ﴿٢٠﴾

اِن کو بھی اور اُن کو بھی، دونوں فریقوں کو ہم (دنیا میں) سامان زیست دیے جا رہے ہیں، یہ تیرے رب کا عطیہ ہے، اور تیرے رب کی عطا کو روکنے والا کوئی نہیں ہے

ٱنظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۚ وَلَلْءَاخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَٰتٍۢ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًۭا ﴿٢١﴾

مگر دیکھ لو، دنیا ہی میں ہم نے ایک گروہ کو دوسرے پر کیسی فضیلت دے رکھی ہے، اور آخرت میں اُس کے درجے اور بھی زیادہ ہوں گے، اور اس کی فضیلت اور بھی زیادہ بڑھ چڑھ کر ہوگی

لَّا تَجْعَلْ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُومًۭا مَّخْذُولًۭا ﴿٢٢﴾

تو اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا ورنہ ملامت زدہ اور بے یار و مدد گار بیٹھا رہ جائیگا

۞ وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّآ إِيَّاهُ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ ٱلْكِبَرَ أَحَدُهُمَآ أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّۢ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًۭا كَرِيمًۭا ﴿٢٣﴾

تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ: تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو، مگر صرف اُس کی والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو اگر تمہارے پاس اُن میں سے کوئی ایک، یا دونوں، بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو، بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو

وَٱخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ ٱلذُّلِّ مِنَ ٱلرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ٱرْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِى صَغِيرًۭا ﴿٢٤﴾

اور نرمی و رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو، اور دعا کیا کرو کہ \"پروردگار، ان پر رحم فرما جس طرح اِنہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا\"

رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِى نُفُوسِكُمْ ۚ إِن تَكُونُوا۟ صَٰلِحِينَ فَإِنَّهُۥ كَانَ لِلْأَوَّٰبِينَ غَفُورًۭا ﴿٢٥﴾

تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے سب لوگوں کے لیے در گزر کرنے والا ہے جو اپنے قصور پر متنبہ ہو کر بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں

وَءَاتِ ذَا ٱلْقُرْبَىٰ حَقَّهُۥ وَٱلْمِسْكِينَ وَٱبْنَ ٱلسَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ﴿٢٦﴾

رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو اس کا حق فضول خرچی نہ کرو

إِنَّ ٱلْمُبَذِّرِينَ كَانُوٓا۟ إِخْوَٰنَ ٱلشَّيَٰطِينِ ۖ وَكَانَ ٱلشَّيْطَٰنُ لِرَبِّهِۦ كَفُورًۭا ﴿٢٧﴾

فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے

وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ٱبْتِغَآءَ رَحْمَةٍۢ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًۭا مَّيْسُورًۭا ﴿٢٨﴾

اگر اُن سے (یعنی حاجت مند رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں سے) تمہیں کترانا ہو، اس بنا پر کہ ابھی تم اللہ کی اُس رحمت کو جس کے تم امیدوار ہو تلاش کر رہے ہو، تو انہیں نرم جواب دے دو

وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ ٱلْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًۭا مَّحْسُورًا ﴿٢٩﴾

نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور عاجز بن کر رہ جاؤ

إِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ بِعِبَادِهِۦ خَبِيرًۢا بَصِيرًۭا ﴿٣٠﴾

تیر ا رب جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور انہیں دیکھ رہا ہے

وَلَا تَقْتُلُوٓا۟ أَوْلَٰدَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَٰقٍۢ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ ۚ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْـًۭٔا كَبِيرًۭا ﴿٣١﴾

اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی در حقیقت اُن کا قتل ایک بڑی خطا ہے

وَلَا تَقْرَبُوا۟ ٱلزِّنَىٰٓ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ فَٰحِشَةًۭ وَسَآءَ سَبِيلًۭا ﴿٣٢﴾

زنا کے قریب نہ پھٹکو وہ بہت برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ

وَلَا تَقْتُلُوا۟ ٱلنَّفْسَ ٱلَّتِى حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۗ وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًۭا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِۦ سُلْطَٰنًۭا فَلَا يُسْرِف فِّى ٱلْقَتْلِ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ مَنصُورًۭا ﴿٣٣﴾

قتل نفس کا ارتکاب نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور جو شخص مظلومانہ قتل کیا گیا ہو اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے نہ گزرے، اُس کی مدد کی جائے گی

وَلَا تَقْرَبُوا۟ مَالَ ٱلْيَتِيمِ إِلَّا بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُۥ ۚ وَأَوْفُوا۟ بِٱلْعَهْدِ ۖ إِنَّ ٱلْعَهْدَ كَانَ مَسْـُٔولًۭا ﴿٣٤﴾

ما ل یتیم کے پاس نہ پھٹکو مگر احسن طریقے سے، یہاں تک کہ وہ اپنے شباب کو پہنچ جائے عہد کی پابندی کرو، بے شک عہد کے بارے میں تم کو جواب دہی کرنی ہوگی

وَأَوْفُوا۟ ٱلْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا۟ بِٱلْقِسْطَاسِ ٱلْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌۭ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًۭا ﴿٣٥﴾

پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو، اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی یہی بہتر ہے

وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۚ إِنَّ ٱلسَّمْعَ وَٱلْبَصَرَ وَٱلْفُؤَادَ كُلُّ أُو۟لَٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـُٔولًۭا ﴿٣٦﴾

کسی ایسی چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہ ہو یقیناً آنکھ، کان اور دل سب ہی کی باز پرس ہونی ہے

وَلَا تَمْشِ فِى ٱلْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ ٱلْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ ٱلْجِبَالَ طُولًۭا ﴿٣٧﴾

زمین میں اکڑ کر نہ چلو، تم نہ زمین کو پھاڑ سکتے ہو، نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتے ہو

كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُۥ عِندَ رَبِّكَ مَكْرُوهًۭا ﴿٣٨﴾

اِن امور میں سے ہر ایک کا برا پہلو تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے

ذَٰلِكَ مِمَّآ أَوْحَىٰٓ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ ٱلْحِكْمَةِ ۗ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَتُلْقَىٰ فِى جَهَنَّمَ مَلُومًۭا مَّدْحُورًا ﴿٣٩﴾

یہ وہ حکمت کی باتیں ہیں جو تیرے رب نے تجھ پر وحی کی ہیں اور دیکھ! اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا بیٹھ ورنہ تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا ملامت زدہ اور ہر بھلائی سے محروم ہو کر

أَفَأَصْفَىٰكُمْ رَبُّكُم بِٱلْبَنِينَ وَٱتَّخَذَ مِنَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ إِنَٰثًا ۚ إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًۭا ﴿٤٠﴾

کیسی عجیب بات ہے کہ تمہارے رب نے تمہیں تو بیٹوں سے نوازا اور خود اپنے لیے ملائکہ کو بیٹیاں بنا لیا؟ بڑی جھوٹی بات ہے جو تم لوگ زبانوں سے نکالتے ہو

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِى هَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ لِيَذَّكَّرُوا۟ وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا نُفُورًۭا ﴿٤١﴾

ہم نے اِس قرآن میں طرح طرح سے لوگوں کو سمجھایا کہ ہوش میں آئیں، مگر وہ حق سے اور زیادہ دور ہی بھاگے جا رہے ہیں

قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُۥٓ ءَالِهَةٌۭ كَمَا يَقُولُونَ إِذًۭا لَّٱبْتَغَوْا۟ إِلَىٰ ذِى ٱلْعَرْشِ سَبِيلًۭا ﴿٤٢﴾

اے محمدؐ، ان سے کہو کہ اگر اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہوتے، جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں، تو وہ مالک عرش کے مقام پر پہنچنے کی ضرور کوشش کرتے

سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّۭا كَبِيرًۭا ﴿٤٣﴾

پاک ہے وہ اور بہت بالا و برتر ہے اُن باتوں سے جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں

تُسَبِّحُ لَهُ ٱلسَّمَٰوَٰتُ ٱلسَّبْعُ وَٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَىْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِۦ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ إِنَّهُۥ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًۭا ﴿٤٤﴾

اُس کی پاکی تو ساتوں آسمان اور زمین اور وہ ساری چیزیں بیان کر رہی ہیں جو آسمان و زمین میں ہیں کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو، مگر تم ان کی تسبیح سمجھتے نہیں ہو حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی بردبار اور درگزر کرنے والا ہے

وَإِذَا قَرَأْتَ ٱلْقُرْءَانَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ حِجَابًۭا مَّسْتُورًۭا ﴿٤٥﴾

جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک پردہ حائل کر دیتے ہیں

وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَقْرًۭا ۚ وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِى ٱلْقُرْءَانِ وَحْدَهُۥ وَلَّوْا۟ عَلَىٰٓ أَدْبَٰرِهِمْ نُفُورًۭا ﴿٤٦﴾

اور ان کے دلوں پر ایسا غلاف چڑھا دیتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سمجھتے، اور ان کے کانوں میں گرانی پیدا کر دیتے ہیں اور جب تم قرآن میں اپنے ایک ہی رب کا ذکر کرتے ہو تو وہ نفرت سے منہ موڑ لیتے ہیں

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِۦٓ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰٓ إِذْ يَقُولُ ٱلظَّٰلِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًۭا مَّسْحُورًا ﴿٤٧﴾

ہمیں معلوم ہے کہ جب وہ کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں تو دراصل کیا سنتے ہیں، اور جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ یہ ایک سحر زدہ آدمی ہے جس کے پیچھے تم لوگ جا رہے ہو

ٱنظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا۟ لَكَ ٱلْأَمْثَالَ فَضَلُّوا۟ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًۭا ﴿٤٨﴾

دیکھو، کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں یہ بھٹک گئے ہیں اِنہیں راستہ نہیں ملتا

وَقَالُوٓا۟ أَءِذَا كُنَّا عِظَٰمًۭا وَرُفَٰتًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًۭا جَدِيدًۭا ﴿٤٩﴾

وہ کہتے ہیں \"جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے؟\"

۞ قُلْ كُونُوا۟ حِجَارَةً أَوْ حَدِيدًا ﴿٥٠﴾

ان سے کہو \"تم پتھر یا لوہا بھی ہو جاؤ

أَوْ خَلْقًۭا مِّمَّا يَكْبُرُ فِى صُدُورِكُمْ ۚ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا ۖ قُلِ ٱلَّذِى فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ ۚ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هُوَ ۖ قُلْ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَرِيبًۭا ﴿٥١﴾

یا اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز جو تمہارے ذہن میں قبول حیات سے بعید تر ہو\" (پھر بھی تم اٹھ کر رہو گے) وہ ضرور پوچھیں گے \"کون ہے وہ جو ہمیں پھر زندگی کی طرف پلٹا کر لائے گا؟\" جواب میں کہو \"وہی جس نے پہلی بار تم کو پیدا کیا\" وہ سر ہلا ہلا کر پوچھیں گے \"اچھا، تو یہ ہوگا کب؟\" تم کہو \"کیا عجب، وہ وقت قریب ہی آ لگا ہو

يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِۦ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًۭا ﴿٥٢﴾

جس روز وہ تمہیں پکارے گا تو تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پکار کے جواب میں نکل آؤ گے اور تمہارا گمان اُس وقت یہ ہوگا کہ ہم بس تھوڑی دیر ہی اِس حالت میں پڑے رہے ہیں\"

وَقُل لِّعِبَادِى يَقُولُوا۟ ٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ ٱلشَّيْطَٰنَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ ٱلشَّيْطَٰنَ كَانَ لِلْإِنسَٰنِ عَدُوًّۭا مُّبِينًۭا ﴿٥٣﴾

اور اے محمدؐ، میرے بندوں سے کہہ دو کہ زبان سے وہ بات نکالا کریں جو بہترین ہو دراصل یہ شیطان ہے جو انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے حقیقت یہ ہے کہ شیطان انسا ن کا کھلا دشمن ہے

رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ ۖ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ ۚ وَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلًۭا ﴿٥٤﴾

تمہارا رب تمہارے حال سے زیادہ واقف ہے، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے اور چاہے تو تمہیں عذاب دے دے اور اے نبیؐ، ہم نے تم کو لوگوں پر حوالہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے

وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ ٱلنَّبِيِّۦنَ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۖ وَءَاتَيْنَا دَاوُۥدَ زَبُورًۭا ﴿٥٥﴾

تیرا رب زمین اور آسمانوں کی مخلوقات کو زیادہ جانتا ہے ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض سے بڑھ کر مرتبے دیے، اور ہم نے ہی داؤدؑ کو زبور دی تھی

قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِۦ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ ٱلضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿٥٦﴾

اِن سے کہو، پکار دیکھو اُن معبودوں کو جن کو تم خدا کے سوا (اپنا کارساز) سمجھتے ہو، وہ کسی تکلیف کو تم سے نہ ہٹا سکتے ہیں نہ بدل سکتے ہیں

أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ ٱلْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُۥ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُۥٓ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًۭا ﴿٥٧﴾

جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ کون اُس سے قریب تر ہو جائے اور وہ اُس کی رحمت کے امیدوار اور اُس کے عذاب سے خائف ہیں حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے لائق

وَإِن مِّن قَرْيَةٍ إِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَابًۭا شَدِيدًۭا ۚ كَانَ ذَٰلِكَ فِى ٱلْكِتَٰبِ مَسْطُورًۭا ﴿٥٨﴾

اور کوئی بستی ایسی نہیں جسے ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں یا سخت عذاب نہ دیں یہ نوشتہ الٰہی میں لکھا ہوا ہے

وَمَا مَنَعَنَآ أَن نُّرْسِلَ بِٱلْءَايَٰتِ إِلَّآ أَن كَذَّبَ بِهَا ٱلْأَوَّلُونَ ۚ وَءَاتَيْنَا ثَمُودَ ٱلنَّاقَةَ مُبْصِرَةًۭ فَظَلَمُوا۟ بِهَا ۚ وَمَا نُرْسِلُ بِٱلْءَايَٰتِ إِلَّا تَخْوِيفًۭا ﴿٥٩﴾

اور ہم کو نشانیاں بھیجنے سے نہیں روکا مگر اس بات نے کہ اِن سے پہلے کے لوگ اُن کو جھٹلا چکے ہیں (چنانچہ دیکھ لو) ثمود کو ہم نے علانیہ اونٹنی لا کر دی اور اُنہوں نے اس پر ظلم کیا ہم نشانیاں اسی لیے تو بھیجتے ہیں کہ لوگ انہیں دیکھ کر ڈریں

وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِٱلنَّاسِ ۚ وَمَا جَعَلْنَا ٱلرُّءْيَا ٱلَّتِىٓ أَرَيْنَٰكَ إِلَّا فِتْنَةًۭ لِّلنَّاسِ وَٱلشَّجَرَةَ ٱلْمَلْعُونَةَ فِى ٱلْقُرْءَانِ ۚ وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا طُغْيَٰنًۭا كَبِيرًۭا ﴿٦٠﴾

یاد کرو اے محمدؐ، ہم نے تم سے کہہ دیا تھا کہ تیرے رب نے اِن لوگوں کو گھیر رکھا ہے اور یہ جو کچھ ابھی ہم نے تمہیں دکھایا ہے، اِس کو اور اُس درخت کو جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے، ہم نے اِن لوگوں کے لیے بس ایک فتنہ بنا کر رکھ دیا ہم اِنہیں تنبیہ پر تنبیہ کیے جا رہے ہیں، مگر ہر تنبیہ اِن کی سر کشی ہی میں اضافہ کیے جاتی ہے

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ قَالَ ءَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًۭا ﴿٦١﴾

اور یاد کرو جبکہ ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا، مگر ابلیس نے نہ کیا ا س نے کہا \"کیا میں اُس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے؟\"

قَالَ أَرَءَيْتَكَ هَٰذَا ٱلَّذِى كَرَّمْتَ عَلَىَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُۥٓ إِلَّا قَلِيلًۭا ﴿٦٢﴾

پھر وہ بولا \"دیکھ تو سہی، کیا یہ اس قابل تھا کہ تو نے اِسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کر ڈالوں، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے\"

قَالَ ٱذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَآءًۭ مَّوْفُورًۭا ﴿٦٣﴾

اللہ تعالیٰ نے فرمایا \"اچھا تو جا، ان میں سے جو بھی تیری پیروی کریں، تجھ سمیت اُن سب کے لیے جہنم ہی بھرپور جزا ہے

وَٱسْتَفْزِزْ مَنِ ٱسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِى ٱلْأَمْوَٰلِ وَٱلْأَوْلَٰدِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ إِلَّا غُرُورًا ﴿٦٤﴾

تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا، اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں

إِنَّ عِبَادِى لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَٰنٌۭ ۚ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ وَكِيلًۭا ﴿٦٥﴾

یقیناً میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار حاصل نہ ہوگا، اور توکل کے لیے تیرا رب کافی ہے\"

رَّبُّكُمُ ٱلَّذِى يُزْجِى لَكُمُ ٱلْفُلْكَ فِى ٱلْبَحْرِ لِتَبْتَغُوا۟ مِن فَضْلِهِۦٓ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًۭا ﴿٦٦﴾

تمہارا (حقیقی) رب تو وہ ہے جو سمندر میں تمہاری کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلا ش کرو حقیقت یہ ہے کہ وہ تمہارے حال پر نہایت مہربان ہے

وَإِذَا مَسَّكُمُ ٱلضُّرُّ فِى ٱلْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلَّآ إِيَّاهُ ۖ فَلَمَّا نَجَّىٰكُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ ۚ وَكَانَ ٱلْإِنسَٰنُ كَفُورًا ﴿٦٧﴾

جب سمندر میں تم پر مصیبت آتی ہے تو اُس ایک کے سوا دوسرے جن جن کو تم پکارا کرتے ہو وہ سب گم ہو جاتے ہیں، مگر جب وہ تم کو بچا کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو تم اُس سے منہ موڑ جاتے ہو انسان واقعی بڑا ناشکرا ہے

أَفَأَمِنتُمْ أَن يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ ٱلْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًۭا ثُمَّ لَا تَجِدُوا۟ لَكُمْ وَكِيلًا ﴿٦٨﴾

اچھا، تو کیا تم اِس بات سے بالکل بے خوف ہو کہ خدا کبھی خشکی پر ہی تم کو زمین میں دھنسا دے، یا تم پر پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیج دے اور تم اس سے بچانے والا کوئی حمایتی نہ پاؤ؟

أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًۭا مِّنَ ٱلرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا۟ لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِۦ تَبِيعًۭا ﴿٦٩﴾

اور کیا تمہیں اِس کا کوئی اندیشہ نہیں کہ خدا پھر کسی وقت سمندر میں تم کو لے جائے اور تمہاری ناشکری کے بدلے تم پر سخت طوفانی ہوا بھیج کر تمہیں غرق کر دے اور تم کو ایسا کوئی نہ ملے جو اُس سے تمہارے اِس انجام کی پوچھ گچھ کرسکے؟

۞ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِىٓ ءَادَمَ وَحَمَلْنَٰهُمْ فِى ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ وَرَزَقْنَٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَفَضَّلْنَٰهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍۢ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًۭا ﴿٧٠﴾

یہ تو ہماری عنایت ہے کہ ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی

يَوْمَ نَدْعُوا۟ كُلَّ أُنَاسٍۭ بِإِمَٰمِهِمْ ۖ فَمَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِيَمِينِهِۦ فَأُو۟لَٰٓئِكَ يَقْرَءُونَ كِتَٰبَهُمْ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًۭا ﴿٧١﴾

پھر خیال کرو اس دن کا جب کہ ہم ہر انسانی گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اُس وقت جن لوگوں کو ان کا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنا کارنامہ پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا

وَمَن كَانَ فِى هَٰذِهِۦٓ أَعْمَىٰ فَهُوَ فِى ٱلْءَاخِرَةِ أَعْمَىٰ وَأَضَلُّ سَبِيلًۭا ﴿٧٢﴾

اور جو اِس دنیا میں اندھا بن کر رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہی رہے گا بلکہ راستہ پانے میں اندھے سے بھی زیادہ ناکام

وَإِن كَادُوا۟ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ ٱلَّذِىٓ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ لِتَفْتَرِىَ عَلَيْنَا غَيْرَهُۥ ۖ وَإِذًۭا لَّٱتَّخَذُوكَ خَلِيلًۭا ﴿٧٣﴾

اے محمدؐ، ان لوگوں نے اِس کوشش میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی کہ تمہیں فتنے میں ڈال کر اُس وحی سے پھیر دیں جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے تاکہ تم ہمارے نام پر اپنی طرف سے کوئی بات گھڑو اگر تم ایسا کرتے تو وہ ضرور تمہیں اپنا دوست بنا لیتے

وَلَوْلَآ أَن ثَبَّتْنَٰكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْـًۭٔا قَلِيلًا ﴿٧٤﴾

اور بعید نہ تھا کہ اگر ہم تمہیں مضبوط نہ رکھتے تو تم ان کی طرف کچھ نہ کچھ جھک جاتے

إِذًۭا لَّأَذَقْنَٰكَ ضِعْفَ ٱلْحَيَوٰةِ وَضِعْفَ ٱلْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًۭا ﴿٧٥﴾

لیکن اگر تم ایسا کرتے تو ہم تمہیں دنیا میں بھی دوہرے عذاب کا مزہ چکھاتے اور آخرت میں بھی دوہرے عذاب کا، پھر ہمارے مقابلے میں تم کوئی مددگار نہ پاتے

وَإِن كَادُوا۟ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ ٱلْأَرْضِ لِيُخْرِجُوكَ مِنْهَا ۖ وَإِذًۭا لَّا يَلْبَثُونَ خِلَٰفَكَ إِلَّا قَلِيلًۭا ﴿٧٦﴾

اور یہ لوگ اس بات پر بھی تلے رہے ہیں کہ تمہارے قدم اِس سر زمین سے اکھاڑ دیں اور تمہیں یہاں سے نکال باہر کریں لیکن اگر یہ ایسا کریں گے تو تمہارے بعد یہ خود یہاں کچھ زیادہ دیر نہ ٹھیر سکیں گے

سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا ﴿٧٧﴾

یہ ہمارا مستقل طریق کار ہے جو اُن سب رسولوں کے معاملے میں ہم نے برتا ہے جہیں تم سے پہلے ہم نے بھیجا تھا، اور ہمارے طریق کار میں تم کوئی تغیر نہ پاؤ گے

أَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ لِدُلُوكِ ٱلشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ ٱلَّيْلِ وَقُرْءَانَ ٱلْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْءَانَ ٱلْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًۭا ﴿٧٨﴾

نماز قائم کرو زوال آفتاب سے لے کر اندھیرے تک اور فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآن فجر مشہود ہوتا ہے

وَمِنَ ٱلَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِۦ نَافِلَةًۭ لَّكَ عَسَىٰٓ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًۭا مَّحْمُودًۭا ﴿٧٩﴾

اور رات کو تہجد پڑھو، یہ تمہارے لیے نفل ہے، بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقام محمود پر فائز کر دے

وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِى مُدْخَلَ صِدْقٍۢ وَأَخْرِجْنِى مُخْرَجَ صِدْقٍۢ وَٱجْعَل لِّى مِن لَّدُنكَ سُلْطَٰنًۭا نَّصِيرًۭا ﴿٨٠﴾

اور دعا کرو کہ پروردگار، مجھ کو جہاں بھی تو لے جا سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکال سچائی کے ساتھ نکال اور اپنی طرف سے ایک اقتدار کو میرا مددگار بنا دے

وَقُلْ جَآءَ ٱلْحَقُّ وَزَهَقَ ٱلْبَٰطِلُ ۚ إِنَّ ٱلْبَٰطِلَ كَانَ زَهُوقًۭا ﴿٨١﴾

اور اعلان کر دو کہ \"حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، باطل تو مٹنے ہی والا ہے\"

وَنُنَزِّلُ مِنَ ٱلْقُرْءَانِ مَا هُوَ شِفَآءٌۭ وَرَحْمَةٌۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ ٱلظَّٰلِمِينَ إِلَّا خَسَارًۭا ﴿٨٢﴾

ہم اِس قرآن کے سلسلہ تنزیل میں وہ کچھ نازل کر رہے ہیں جو ماننے والوں کے لیے تو شفا اور رحمت ہے، مگر ظالموں کے لیے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا

وَإِذَآ أَنْعَمْنَا عَلَى ٱلْإِنسَٰنِ أَعْرَضَ وَنَـَٔا بِجَانِبِهِۦ ۖ وَإِذَا مَسَّهُ ٱلشَّرُّ كَانَ يَـُٔوسًۭا ﴿٨٣﴾

انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اینٹھتا اور پیٹھ موڑ لیتا ہے، اور جب ذرا مصیبت سے دو چار ہوتا ہے تو مایوس ہونے لگتا ہے

قُلْ كُلٌّۭ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِۦ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًۭا ﴿٨٤﴾

اے نبیؐ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ \"ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کر رہا ہے، اب یہ تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ سیدھی راہ پر کون ہے\"

وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلرُّوحِ ۖ قُلِ ٱلرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّى وَمَآ أُوتِيتُم مِّنَ ٱلْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًۭا ﴿٨٥﴾

یہ لوگ تم سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں کہو \"یہ روح میرے رب کے حکم سے آتی ہے، مگر تم لوگوں نے علم سے کم ہی بہرہ پایا ہے\"

وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِٱلَّذِىٓ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهِۦ عَلَيْنَا وَكِيلًا ﴿٨٦﴾

اور اے محمدؐ، ہم چاہیں تو وہ سب کچھ تم سے چھین لیں جو ہم نے وحی کے ذریعہ سے تم کو عطا کیا ہے، پھر تم ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہ پاؤ گے جو اسے واپس دلا سکے

إِلَّا رَحْمَةًۭ مِّن رَّبِّكَ ۚ إِنَّ فَضْلَهُۥ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيرًۭا ﴿٨٧﴾

یہ تو جو کچھ تمہیں ملا ہے تمہارے رب کی رحمت سے ملا ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس کا فضل تم پر بہت بڑا ہے

قُل لَّئِنِ ٱجْتَمَعَتِ ٱلْإِنسُ وَٱلْجِنُّ عَلَىٰٓ أَن يَأْتُوا۟ بِمِثْلِ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِۦ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍۢ ظَهِيرًۭا ﴿٨٨﴾

کہہ دو کہ اگر انسان اور جن سب کے سب مل کر اس قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لاسکیں گے، چاہے وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ ہوں

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِى هَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ مِن كُلِّ مَثَلٍۢ فَأَبَىٰٓ أَكْثَرُ ٱلنَّاسِ إِلَّا كُفُورًۭا ﴿٨٩﴾

ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر اکثر انکار ہی پر جمے رہے

وَقَالُوا۟ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ ٱلْأَرْضِ يَنۢبُوعًا ﴿٩٠﴾

اور انہوں نے کہا \"ہم تیر ی بات نہ مانیں گے جب تک کہ تو ہمارے لیے زمین کو پھاڑ کر ایک چشمہ جاری نہ کر دے

أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌۭ مِّن نَّخِيلٍۢ وَعِنَبٍۢ فَتُفَجِّرَ ٱلْأَنْهَٰرَ خِلَٰلَهَا تَفْجِيرًا ﴿٩١﴾

یا تیرے لیے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ پیدا ہو اور تو اس میں نہریں رواں کر دے

أَوْ تُسْقِطَ ٱلسَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِىَ بِٱللَّهِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةِ قَبِيلًا ﴿٩٢﴾

یا تو آسمانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہمارے اوپر گرا دے جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے یا خدا اور فرشتوں کو رُو در رُو ہمارے سامنے لے آئے

أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌۭ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَىٰ فِى ٱلسَّمَآءِ وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّىٰ تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَٰبًۭا نَّقْرَؤُهُۥ ۗ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّى هَلْ كُنتُ إِلَّا بَشَرًۭا رَّسُولًۭا ﴿٩٣﴾

یا تیرے لیے سونے کا ایک گھر بن جائے یا تو آسمان پر چڑھ جائے، اور تیرے چڑھنے کا بھی ہم یقین نہ کریں گے جب تک کہ تو ہمارے اوپر ایک ایسی تحریر نہ اتار لائے جسے ہم پڑھیں\" اے محمدؐ، اِن سے کہو \"پاک ہے میرا پروردگار! کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا اور بھی کچھ ہوں؟\"

وَمَا مَنَعَ ٱلنَّاسَ أَن يُؤْمِنُوٓا۟ إِذْ جَآءَهُمُ ٱلْهُدَىٰٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ أَبَعَثَ ٱللَّهُ بَشَرًۭا رَّسُولًۭا ﴿٩٤﴾

لوگوں کے سامنے جب کبھی ہدایت آئی تو اس پر ایمان لانے سے اُن کو کسی چیز نے نہیں روکا مگر اُن کے اِسی قول نے کہ \"کیا اللہ نے بشر کو پیغمبر بنا کر بھیج دیا؟\"

قُل لَّوْ كَانَ فِى ٱلْأَرْضِ مَلَٰٓئِكَةٌۭ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ مَلَكًۭا رَّسُولًۭا ﴿٩٥﴾

اِن سے کہو اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو اُن کے لیے پیغمبر بنا کر بھیجتے

قُلْ كَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدًۢا بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ بِعِبَادِهِۦ خَبِيرًۢا بَصِيرًۭا ﴿٩٦﴾

اے محمدؐ، ان سے کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان بس ایک اللہ کی گواہی کافی ہے وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے

وَمَن يَهْدِ ٱللَّهُ فَهُوَ ٱلْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِهِۦ ۖ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًۭا وَبُكْمًۭا وَصُمًّۭا ۖ مَّأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۖ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَٰهُمْ سَعِيرًۭا ﴿٩٧﴾

جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسے وہ گمراہی میں ڈال دے تو اسکے سوا ایسے لوگوں کے لیے تو کوئی حامی و ناصر نہیں پا سکتا ان لوگوں کو ہم قیامت کے روز اوندھے منہ کھینچ لائیں گے، اندھے، گونگے اور بہرے اُن کا ٹھکانا جہنم ہے جب کبھی اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے

ذَٰلِكَ جَزَآؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَقَالُوٓا۟ أَءِذَا كُنَّا عِظَٰمًۭا وَرُفَٰتًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًۭا جَدِيدًا ﴿٩٨﴾

یہ بدلہ ہے ان کی اس حرکت کا کہ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا \"کیا جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے تو نئے سرے سے ہم کو پیدا کر کے اٹھا کھڑا کیا جائے گا؟\"

۞ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّ ٱللَّهَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَىٰٓ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلًۭا لَّا رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى ٱلظَّٰلِمُونَ إِلَّا كُفُورًۭا ﴿٩٩﴾

کیا ان کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے زمین اور آسمانو ں کو پیدا کیا ہے وہ اِن جیسوں کو پیدا کرنے کی ضرور قدرت رکھتا ہے؟ اس نے اِن کے حشر کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کا آنا یقینی ہے، مگر ظالموں کو اصرار ہے کہ وہ اس کا انکار ہی کریں گے

قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّىٓ إِذًۭا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ ٱلْإِنفَاقِ ۚ وَكَانَ ٱلْإِنسَٰنُ قَتُورًۭا ﴿١٠٠﴾

اے محمدؐ، اِن سے کہو، اگر کہیں میرے رب کی رحمت کے خزانے تمہارے قبضے میں ہوتے تو تم خرچ ہو جانے کے اندیشے سے ضرور ان کو روک رکھتے واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے

وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ ءَايَٰتٍۭ بَيِّنَٰتٍۢ ۖ فَسْـَٔلْ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ إِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهُۥ فِرْعَوْنُ إِنِّى لَأَظُنُّكَ يَٰمُوسَىٰ مَسْحُورًۭا ﴿١٠١﴾

ہم نے موسیٰؑ کو تو نشانیاں عطا کی تھیں جو صریح طور پر دکھائی دے رہی تھیں اب یہ تم خود بنی اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب وہ سامنے آئیں تو فرعون نے یہی کہا تھا نا کہ \"اے موسیٰؑ، میں سمجھتا ہوں کہ تو ضرور ایک سحر زدہ آدمی ہے\"

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ أَنزَلَ هَٰٓؤُلَآءِ إِلَّا رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّى لَأَظُنُّكَ يَٰفِرْعَوْنُ مَثْبُورًۭا ﴿١٠٢﴾

موسیٰؑ نے اس کے جواب میں کہا \"تو خوب جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں رب السماوات و الارض کے سوا کسی نے نازل نہیں کی ہیں، اور میرا خیال یہ ہے کہ اے فرعون، تو ضرور ایک شامت زدہ آدمی ہے\"

فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَٰهُ وَمَن مَّعَهُۥ جَمِيعًۭا ﴿١٠٣﴾

آخرکار فرعون نے ارادہ کیا کہ موسیٰؑ اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے، مگر ہم نے اس کو اوراس کے ساتھیوں کو اکٹھا غرق کر دیا

وَقُلْنَا مِنۢ بَعْدِهِۦ لِبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱسْكُنُوا۟ ٱلْأَرْضَ فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ ٱلْءَاخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًۭا ﴿١٠٤﴾

اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پورا ہوگا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لا حاضر کریں گے

وَبِٱلْحَقِّ أَنزَلْنَٰهُ وَبِٱلْحَقِّ نَزَلَ ۗ وَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ إِلَّا مُبَشِّرًۭا وَنَذِيرًۭا ﴿١٠٥﴾

اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور حق ہی کے ساتھ یہ نازل ہوا ہے، اور اے محمدؐ، تمہیں ہم نے اِس کے سوا اور کسی کام کے لیے نہیں بھیجا کہ (جو مان لے اسے) بشارت دے دو اور (جو نہ مانے اُسے) متنبہ کر دو

وَقُرْءَانًۭا فَرَقْنَٰهُ لِتَقْرَأَهُۥ عَلَى ٱلنَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍۢ وَنَزَّلْنَٰهُ تَنزِيلًۭا ﴿١٠٦﴾

اور اس قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے تاکہ تم ٹھیر ٹھیر کر اسے لوگوں کو سناؤ، اور اسے ہم نے (موقع موقع سے) بتدریج اتارا ہے

قُلْ ءَامِنُوا۟ بِهِۦٓ أَوْ لَا تُؤْمِنُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ مِن قَبْلِهِۦٓ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًۭا ﴿١٠٧﴾

اے محمدؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ تم اسے مانو یا نہ مانو، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے انہیں جب یہ سنایا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں

وَيَقُولُونَ سُبْحَٰنَ رَبِّنَآ إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًۭا ﴿١٠٨﴾

اور پکار اٹھتے ہیں \"پاک ہے ہمارا رب، اُس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا\"

وَيَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًۭا ۩ ﴿١٠٩﴾

اور وہ منہ کے بل روتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اسے سن کر اُن کا خشوع اور بڑھ جاتا ہے

قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱللَّهَ أَوِ ٱدْعُوا۟ ٱلرَّحْمَٰنَ ۖ أَيًّۭا مَّا تَدْعُوا۟ فَلَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَٱبْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًۭا ﴿١١٠﴾

اے نبیؐ، اِن سے کہو، اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اُس کے لیے سب اچھے ہی نام ہیں اور اپنی نماز نہ بہت زیادہ بلند آواز سے پڑھو اور نہ بہت پست آواز سے، ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو

وَقُلِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًۭا وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ شَرِيكٌۭ فِى ٱلْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ وَلِىٌّۭ مِّنَ ٱلذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًۢا ﴿١١١﴾

اور کہو \"تعریف ہے اس خدا کے لیے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا، نہ کوئی بادشاہی میں اس کا شریک ہے، اور نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا پشتیبان ہو\" اور اس کی بڑائی بیان کرو، کمال درجے کی بڑائی