Setting
Surah Ornaments of Gold [Az-Zukhruf] in Urdu
حمٓ ﴿١﴾
ح م
وَٱلْكِتَٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢﴾
قسم ہے اِس واضح کتاب کی
إِنَّا جَعَلْنَٰهُ قُرْءَٰنًا عَرَبِيًّۭا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٣﴾
کہ ہم نے اِسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم لوگ اِسے سمجھو
وَإِنَّهُۥ فِىٓ أُمِّ ٱلْكِتَٰبِ لَدَيْنَا لَعَلِىٌّ حَكِيمٌ ﴿٤﴾
اور در حقیقت یہ ام الکتاب میں ثبت ہے، ہمارے ہاں بڑی بلند مرتبہ اور حکمت سے لبریز کتاب
أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ ٱلذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًۭا مُّسْرِفِينَ ﴿٥﴾
اب کیا ہم تم سے بیزار ہو کر یہ درس نصیحت تمہارے ہاں بھیجنا چھوڑ دیں صرف اِس لیے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو؟
وَكَمْ أَرْسَلْنَا مِن نَّبِىٍّۢ فِى ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٦﴾
پہلے گزری ہوئی قوموں میں بھی بارہا ہم نے نبی بھیجے ہیں
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن نَّبِىٍّ إِلَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٧﴾
کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی نبی اُن کے ہاں آیا ہو اور انہوں نے اُس کا مذاق نہ اڑایا ہو
فَأَهْلَكْنَآ أَشَدَّ مِنْهُم بَطْشًۭا وَمَضَىٰ مَثَلُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٨﴾
پھر جو لوگ اِن سے بدرجہا زیادہ طاقتور تھے اُنہیں ہم نے ہلاک کر دیا، پچھلی قوموں کی مثالیں گزر چکی ہیں
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ ٱلْعَزِيزُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٩﴾
اگر تم اِن لوگوں سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ انہیں اُسی زبردست علیم ہستی نے پیدا کیا ہے
ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ مَهْدًۭا وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًۭا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠﴾
وہی نا جس نے تمہارے لیے اس زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہاری خاطر راستے بنا دیے تاکہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پاسکو
وَٱلَّذِى نَزَّلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍۢ فَأَنشَرْنَا بِهِۦ بَلْدَةًۭ مَّيْتًۭا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ ﴿١١﴾
جس نے ایک خاص مقدار میں آسمان سے پانی اتارا اور اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جلا اٹھایا، اِسی طرح ایک روز تم زمین سے برآمد کیے جاؤ گے
وَٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْأَزْوَٰجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ ٱلْفُلْكِ وَٱلْأَنْعَٰمِ مَا تَرْكَبُونَ ﴿١٢﴾
وہی جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے، اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا تاکہ تم اُن کی پشت پر چڑھو
لِتَسْتَوُۥا۟ عَلَىٰ ظُهُورِهِۦ ثُمَّ تَذْكُرُوا۟ نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا ٱسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا۟ سُبْحَٰنَ ٱلَّذِى سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُۥ مُقْرِنِينَ ﴿١٣﴾
اور جب اُن پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور کہو کہ \"پاک ہے وہ جس نے ہمارے لیے اِن چیزوں کو مسخر کر دیا ورنہ ہم انہیں قابو میں لانے کی طاقت نہ رکھتے تھے
وَإِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ ﴿١٤﴾
اور ایک روز ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے\"
وَجَعَلُوا۟ لَهُۥ مِنْ عِبَادِهِۦ جُزْءًا ۚ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَكَفُورٌۭ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
(یہ سب کچھ جانتے اور مانتے ہوئے بھی) اِن لوگوں نے اُس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جز بنا ڈالا، حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا احسان فراموش ہے
أَمِ ٱتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍۢ وَأَصْفَىٰكُم بِٱلْبَنِينَ ﴿١٦﴾
کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لیے بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا؟
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَٰنِ مَثَلًۭا ظَلَّ وَجْهُهُۥ مُسْوَدًّۭا وَهُوَ كَظِيمٌ ﴿١٧﴾
اور حال یہ ہے کہ جس اولاد کو یہ لوگ اُس خدائے رحمان کی طرف منسوب کرتے ہیں اُس کی ولادت کا مژدہ جب خود اِن میں سے کسی کو دیا جاتا ہے تو اُس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے
أَوَمَن يُنَشَّؤُا۟ فِى ٱلْحِلْيَةِ وَهُوَ فِى ٱلْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍۢ ﴿١٨﴾
کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث و حجت میں اپنا مدعا پوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی؟
وَجَعَلُوا۟ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ ٱلَّذِينَ هُمْ عِبَٰدُ ٱلرَّحْمَٰنِ إِنَٰثًا ۚ أَشَهِدُوا۟ خَلْقَهُمْ ۚ سَتُكْتَبُ شَهَٰدَتُهُمْ وَيُسْـَٔلُونَ ﴿١٩﴾
انہوں نے فرشتوں کو، جو خدائے رحمان کے خاص بندے ہیں، عورتیں قرار دے لیا کیا اُن کے جسم کی ساخت اِنہوں نے دیکھی ہے؟ اِن کی گواہی لکھ لی جائے گی اور انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہو گی
وَقَالُوا۟ لَوْ شَآءَ ٱلرَّحْمَٰنُ مَا عَبَدْنَٰهُم ۗ مَّا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿٢٠﴾
یہ کہتے ہیں \"اگر خدائے رحمٰن چاہتا (کہ ہم اُن کی عبادت نہ کریں) تو ہم کبھی اُن کو نہ پوجتے\" یہ اس معاملے کی حقیقت کو قطعی نہیں جانتے، محض تیر تکے لڑاتے ہیں
أَمْ ءَاتَيْنَٰهُمْ كِتَٰبًۭا مِّن قَبْلِهِۦ فَهُم بِهِۦ مُسْتَمْسِكُونَ ﴿٢١﴾
کیا ہم نے اِس سے پہلے کوئی کتاب اِن کو دی تھی جس کی سند (اپنی اِس ملائکہ پرستی کے لیے) یہ اپنے پاس رکھتے ہوں؟
بَلْ قَالُوٓا۟ إِنَّا وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٍۢ وَإِنَّا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم مُّهْتَدُونَ ﴿٢٢﴾
نہیں، بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں
وَكَذَٰلِكَ مَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِى قَرْيَةٍۢ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَآ إِنَّا وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٍۢ وَإِنَّا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم مُّقْتَدُونَ ﴿٢٣﴾
اِسی طرح تم سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے کوئی نذیر بھیجا، اُس کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقش قدم کی پیروی کر رہے ہیں
۞ قَٰلَ أَوَلَوْ جِئْتُكُم بِأَهْدَىٰ مِمَّا وَجَدتُّمْ عَلَيْهِ ءَابَآءَكُمْ ۖ قَالُوٓا۟ إِنَّا بِمَآ أُرْسِلْتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ ﴿٢٤﴾
ہر نبی نے ان سے پوچھا، کیا تم اُسی ڈگر پر چلے جاؤ گے خواہ میں اُس راستے سے زیادہ صحیح راستہ تمہیں بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ انہوں نے سارے رسولوں کو یہی جواب دیا کہ جس دین کی طرف بلانے کے لیے تم بھیجے گئے ہو ہم اُس کے کافر ہیں
فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ ۖ فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿٢٥﴾
آخر کار ہم نے اُن کی خبر لے ڈالی اور دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦٓ إِنَّنِى بَرَآءٌۭ مِّمَّا تَعْبُدُونَ ﴿٢٦﴾
یاد کرو وہ وقت جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ \"تم جن کی بندگی کرتے ہو میرا اُن سے کوئی تعق نہیں
إِلَّا ٱلَّذِى فَطَرَنِى فَإِنَّهُۥ سَيَهْدِينِ ﴿٢٧﴾
میرا تعلق صرف اُس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا، وہی میری رہنمائی کرے گا\"
وَجَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةًۭ فِى عَقِبِهِۦ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢٨﴾
اور ابراہیمؑ یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گیا تاکہ وہ اِس کی طرف رجوع کریں
بَلْ مَتَّعْتُ هَٰٓؤُلَآءِ وَءَابَآءَهُمْ حَتَّىٰ جَآءَهُمُ ٱلْحَقُّ وَرَسُولٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٢٩﴾
(اس کے باوجود جب یہ لوگ دوسروں کی بندگی کرنے لگے تو میں نے ان کو مٹا نہیں دیا) بلکہ میں اِنہیں اور اِن کے باپ دادا کو متاع حیات دیتا رہا یہاں تک کہ اِن کے پاس حق، اور کھول کھول کر بیان کرنے والا رسول آگیا
وَلَمَّا جَآءَهُمُ ٱلْحَقُّ قَالُوا۟ هَٰذَا سِحْرٌۭ وَإِنَّا بِهِۦ كَٰفِرُونَ ﴿٣٠﴾
مگر جب وہ حق اِن کے پاس آیا تو اِنہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں
وَقَالُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانُ عَلَىٰ رَجُلٍۢ مِّنَ ٱلْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ ﴿٣١﴾
کہتے ہیں، یہ قرآن دونوں شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا؟
أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍۢ دَرَجَٰتٍۢ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًۭا سُخْرِيًّۭا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌۭ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ﴿٣٢﴾
کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی میں اِن کی گزر بسر کے ذرائع تو ہم نے اِن کے درمیان تقسیم کیے ہیں، اور اِن میں سے کچھ لوگوں کو کچھ دوسرے لوگوں پر ہم نے بدرجہا فوقیت دی ہے تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں اور تیرے رب کی رحمت اُس دولت سے زیادہ قیمتی ہے جو (اِن کے رئیس) سمیٹ رہے ہیں
وَلَوْلَآ أَن يَكُونَ ٱلنَّاسُ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ لَّجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِٱلرَّحْمَٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًۭا مِّن فِضَّةٍۢ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ ﴿٣٣﴾
اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو خدائے رحمان سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں، اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ اپنے بالا خانوں پر چڑھتے ہیں
وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَٰبًۭا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِـُٔونَ ﴿٣٤﴾
اور اُن کے دروازے، اور ان کے تخت جن پر وہ تکیے لگا کر بیٹھتے ہیں
وَزُخْرُفًۭا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَٱلْءَاخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٣٥﴾
سب چاندی اور سونے کے بنوا دیتے یہ تو محض حیات دنیا کی متاع ہے، اور آخرت تیرے رب کے ہا ں صرف متقین کے لیے ہے
وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ ٱلرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُۥ شَيْطَٰنًۭا فَهُوَ لَهُۥ قَرِينٌۭ ﴿٣٦﴾
جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے
وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ ٱلسَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٣٧﴾
یہ شیاطین ایسے لوگو ں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں، اور وہ اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک جا رہے ہیں
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَنَا قَالَ يَٰلَيْتَ بَيْنِى وَبَيْنَكَ بُعْدَ ٱلْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ ٱلْقَرِينُ ﴿٣٨﴾
آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں پہنچے گا تو اپنے شیطان سے کہے گا، \"کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا بُعد ہوتا، تُو تو بد ترین ساتھی نکلا\"
وَلَن يَنفَعَكُمُ ٱلْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِى ٱلْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴿٣٩﴾
اُس وقت اِن لوگوں سے کہا جائے گا کہ جب تم ظلم کر چکے تو آج یہ بات تمہارے لیے کچھ بھی نافع نہیں ہے کہ تم اور تمہارے شیاطین عذاب میں مشترک ہیں
أَفَأَنتَ تُسْمِعُ ٱلصُّمَّ أَوْ تَهْدِى ٱلْعُمْىَ وَمَن كَانَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٤٠﴾
اب کیا اے نبیؐ، تم بہروں کو سناؤ گے؟ یا اندھوں اور صریح گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کو راہ دکھاؤ گے؟
فَإِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَإِنَّا مِنْهُم مُّنتَقِمُونَ ﴿٤١﴾
اب تو ہمیں اِن کو سزا دینی ہے خواہ تمہیں دنیا سے اٹھا لیں
أَوْ نُرِيَنَّكَ ٱلَّذِى وَعَدْنَٰهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِم مُّقْتَدِرُونَ ﴿٤٢﴾
یا تم کو آنکھوں سے اِن کا وہ انجام دکھا دیں جس کا ہم نے اِن سے وعدہ کیا ہے، ہمیں اِن پر پوری قدرت حاصل ہے
فَٱسْتَمْسِكْ بِٱلَّذِىٓ أُوحِىَ إِلَيْكَ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٤٣﴾
تم بہر حال اُس کتاب کو مضبوطی سے تھامے رہو جو وحی کے ذریعہ سے تمہارے پاس بھیجی گئی ہے، یقیناً تم سیدھے راستے پر ہو
وَإِنَّهُۥ لَذِكْرٌۭ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۖ وَسَوْفَ تُسْـَٔلُونَ ﴿٤٤﴾
حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے ایک بہت بڑا شرف ہے اور عنقریب تم لوگوں کو اس کی جواب دہی کرنی ہو گی
وَسْـَٔلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَآ أَجَعَلْنَا مِن دُونِ ٱلرَّحْمَٰنِ ءَالِهَةًۭ يُعْبَدُونَ ﴿٤٥﴾
تم سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے اُن سب سے پوچھ دیکھو، کیا ہم نے خدائے رحمان کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ اُن کی بندگی کی جائے؟
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ فَقَالَ إِنِّى رَسُولُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٦﴾
ہم نے موسیٰؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اُس کے اعیان سلطنت کے پاس بھیجا، اور اس نے جا کر کہا کہ میں رب العالمین کا رسول ہوں
فَلَمَّا جَآءَهُم بِـَٔايَٰتِنَآ إِذَا هُم مِّنْهَا يَضْحَكُونَ ﴿٤٧﴾
پھر جب اُس نے ہماری نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں تو وہ ٹھٹھے مارنے لگے
وَمَا نُرِيهِم مِّنْ ءَايَةٍ إِلَّا هِىَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَٰهُم بِٱلْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٤٨﴾
ہم ایک پر ایک ایسی نشانی اُن کو دکھاتے چلے گئے جو پہلی سے بڑھ چڑھ کر تھی، اور ہم نے اُن کو عذاب میں دھر لیا تاکہ وہ اپنی روش سے باز آئیں
وَقَالُوا۟ يَٰٓأَيُّهَ ٱلسَّاحِرُ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ ﴿٤٩﴾
ہر عذاب کے موقع پر وہ کہتے، اے ساحر، اپنے رب کی طرف سے جو منصب تجھے حاصل ہے اُس کی بنا پر ہمارے لیے اُس سے دعا کر، ہم ضرور راہ راست پر آ جائیں گے
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ ٱلْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ ﴿٥٠﴾
مگر جوں ہی کہ ہم ان پر سے عذاب ہٹا دیتے وہ اپنی بات سے پھر جاتے تھے
وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِى قَوْمِهِۦ قَالَ يَٰقَوْمِ أَلَيْسَ لِى مُلْكُ مِصْرَ وَهَٰذِهِ ٱلْأَنْهَٰرُ تَجْرِى مِن تَحْتِىٓ ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴿٥١﴾
ایک روز فرعون نے اپنی قوم کے درمیان پکار کر کہا، \"لوگو، کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے، اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہہ رہی ہیں؟ کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا؟
أَمْ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْ هَٰذَا ٱلَّذِى هُوَ مَهِينٌۭ وَلَا يَكَادُ يُبِينُ ﴿٥٢﴾
میں بہتر ہوں یا یہ شخص جو ذلیل و حقیر ہے اور اپنی بات بھی کھول کر بیان نہیں کر سکتا؟
فَلَوْلَآ أُلْقِىَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌۭ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَآءَ مَعَهُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِينَ ﴿٥٣﴾
کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے؟ یا فرشتوں کا ایک دستہ اس کی اردلی میں نہ آیا؟\"
فَٱسْتَخَفَّ قَوْمَهُۥ فَأَطَاعُوهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَوْمًۭا فَٰسِقِينَ ﴿٥٤﴾
اُس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، در حقیقت وہ تھے ہی فاسق لوگ
فَلَمَّآ ءَاسَفُونَا ٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَٰهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٥﴾
آخر کار جب انہوں نے ہمیں غضب ناک کر دیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان کو اکٹھا غرق کر دیا
فَجَعَلْنَٰهُمْ سَلَفًۭا وَمَثَلًۭا لِّلْءَاخِرِينَ ﴿٥٦﴾
اور بعد والوں کے لیے پیش رو اور نمونہ عبرت بنا کر رکھ دیا
۞ وَلَمَّا ضُرِبَ ٱبْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ ﴿٥٧﴾
اور جونہی کہ ابن مریم کی مثال دی گئی، تمہاری قوم کے لوگوں نے اس پر غل مچا دیا
وَقَالُوٓا۟ ءَأَٰلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًۢا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ ﴿٥٨﴾
اور لگے کہنے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ یہ مثال وہ تمہارے سامنے محض کج بحثی کے لیے لائے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ
إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَٰهُ مَثَلًۭا لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٥٩﴾
ابن مریمؑ اِس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنا دیا
وَلَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَٰٓئِكَةًۭ فِى ٱلْأَرْضِ يَخْلُفُونَ ﴿٦٠﴾
ہم چاہیں تو تم سے فرشتے پیدا کر دیں جو زمین میں تمہارے جانشین ہوں
وَإِنَّهُۥ لَعِلْمٌۭ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَٱتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ﴿٦١﴾
اور وہ دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے، پس تم اُس میں شک نہ کرو اور میری بات مان لو، یہی سیدھا راستہ ہے
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ ۖ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّۭ مُّبِينٌۭ ﴿٦٢﴾
ایسا نہ ہو شیطان تم کو اُس سے روک دے کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
وَلَمَّا جَآءَ عِيسَىٰ بِٱلْبَيِّنَٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِٱلْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ ٱلَّذِى تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿٦٣﴾
اور جب عیسیٰؑ صریح نشانیاں لیے ہوئے آیا تھا تو اس نے کہا تھا کہ \"میں تم لوگوں کے پاس حکمت لے کر آیا ہوں، اور اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض اُن باتوں کی حقیقت کھول دوں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو، لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ رَبِّى وَرَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ﴿٦٤﴾
حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی اُسی کی تم عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے\"
فَٱخْتَلَفَ ٱلْأَحْزَابُ مِنۢ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ ﴿٦٥﴾
مگر (اُس کی اِس صاف تعلیم کے باوجود) گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا ٱلسَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٦٦﴾
کیا یہ لوگ اب بس اِسی چیز کے منتظر ہیں کہ اچانک اِن پر قیامت آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟
ٱلْأَخِلَّآءُ يَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٦٧﴾
وہ دن جب آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے
يَٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ ٱلْيَوْمَ وَلَآ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ ﴿٦٨﴾
اُس روز اُن لوگوں سے جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور مطیع فرمان بن کر رہے تھے
ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُوا۟ مُسْلِمِينَ ﴿٦٩﴾
کہا جائے گا کہ \"اے میرے بندو، آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں اور نہ تمہیں کوئی غم لاحق ہوگا
ٱدْخُلُوا۟ ٱلْجَنَّةَ أَنتُمْ وَأَزْوَٰجُكُمْ تُحْبَرُونَ ﴿٧٠﴾
داخل ہو جاؤ جنت میں تم اور تمہاری بیویاں، تمہیں خوش کر دیا جائے گا\"
يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍۢ مِّن ذَهَبٍۢ وَأَكْوَابٍۢ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ ٱلْأَنفُسُ وَتَلَذُّ ٱلْأَعْيُنُ ۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٧١﴾
اُن کے آگے سونے کے تھال اور ساغر گردش کرائے جائیں گے اور ہر من بھاتی اور نگاہوں کو لذت دینے والی چیز وہاں موجود ہو گی ان سے کہا جائے گا، \"تم اب یہاں ہمیشہ رہو گے
وَتِلْكَ ٱلْجَنَّةُ ٱلَّتِىٓ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٧٢﴾
تم اِس جنت کے وارث اپنے اُن اعمال کی وجہ سے ہوئے ہو جو تم دنیا میں کرتے رہے
لَكُمْ فِيهَا فَٰكِهَةٌۭ كَثِيرَةٌۭ مِّنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿٧٣﴾
تمہارے لیے یہاں بکثرت فواکہ موجود ہیں جنہیں تم کھاؤ گے\"
إِنَّ ٱلْمُجْرِمِينَ فِى عَذَابِ جَهَنَّمَ خَٰلِدُونَ ﴿٧٤﴾
رہے مجرمین، تو وہ ہمیشہ جہنم کے عذاب میں مبتلا رہیں گے
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ ﴿٧٥﴾
کبھی اُن کے عذاب میں کمی نہ ہو گی، اور وہ اس میں مایوس پڑے ہوں گے
وَمَا ظَلَمْنَٰهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا۟ هُمُ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٧٦﴾
ان پر ہم نے ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے
وَنَادَوْا۟ يَٰمَٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّٰكِثُونَ ﴿٧٧﴾
وہ پکاریں گے، \"اے مالک، تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے تو اچھا ہے\" وہ جواب دے گا، \"تم یوں ہی پڑے رہو گے
لَقَدْ جِئْنَٰكُم بِٱلْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَٰرِهُونَ ﴿٧٨﴾
ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگر تم میں سے اکثر کو حق ہی ناگوار تھا\"
أَمْ أَبْرَمُوٓا۟ أَمْرًۭا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ ﴿٧٩﴾
کیا اِن لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ اچھا تو ہم بھی پھر ایک فیصلہ کیے لیتے ہیں
أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَىٰهُم ۚ بَلَىٰ وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ ﴿٨٠﴾
کیا اِنہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم اِن کی راز کی باتیں اور اِن کی سرگوشیاں سنتے نہیں ہیں؟ ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے اِن کے پاس ہی لکھ رہے ہیں
قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌۭ فَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلْعَٰبِدِينَ ﴿٨١﴾
اِن سے کہو، \"اگر واقعی رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا\"
سُبْحَٰنَ رَبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿٨٢﴾
پاک ہے آسمانوں اور زمین کا فرماں روا عرش کا مالک، اُن ساری باتوں سے جو یہ لوگ اُس کی طرف منسوب کرتے ہیں
فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا۟ وَيَلْعَبُوا۟ حَتَّىٰ يُلَٰقُوا۟ يَوْمَهُمُ ٱلَّذِى يُوعَدُونَ ﴿٨٣﴾
اچھا، اِنہیں اپنے باطل خیالات میں غرق اور اپنے کھیل میں منہمک رہنے دو، یہاں تک کہ یہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے
وَهُوَ ٱلَّذِى فِى ٱلسَّمَآءِ إِلَٰهٌۭ وَفِى ٱلْأَرْضِ إِلَٰهٌۭ ۚ وَهُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٨٤﴾
وہی ایک آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا، اور وہی حکیم و علیم ہے
وَتَبَارَكَ ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِندَهُۥ عِلْمُ ٱلسَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٨٥﴾
بہت بالا و برتر ہے وہ جس کے قبضے میں زمین اور آسمانوں اور ہر اُس چیز کی بادشاہی ہے جو زمین و آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے اور وہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو
وَلَا يَمْلِكُ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ ٱلشَّفَٰعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِٱلْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿٨٦﴾
اُس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ کسی شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، الا یہ کہ کوئی علم کی بنا پر حق کی شہادت دے
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٨٧﴾
اور اگر تم اِن سے پوچھو کہ اِنہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے پھر کہاں سے یہ دھوکا کھا رہے ہیں
وَقِيلِهِۦ يَٰرَبِّ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ قَوْمٌۭ لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٨٨﴾
قسم ہے رسولؐ کے اِس قول کی کہ اے رب، یہ وہ لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے
فَٱصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَٰمٌۭ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٨٩﴾
اچھا، اے نبیؐ، اِن سے درگزر کرو اور کہہ دو کہ سلام ہے تمہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا