Main pages

Surah The Pen [Al-Qalam] in Urdu

Surah The Pen [Al-Qalam] Ayah 52 Location Maccah Number 68

نٓ ۚ وَٱلْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ ﴿١﴾

ن، قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں

مَآ أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍۢ ﴿٢﴾

تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں ہو

وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍۢ ﴿٣﴾

اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں

وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍۢ ﴿٤﴾

اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو

فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُونَ ﴿٥﴾

عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

بِأَييِّكُمُ ٱلْمَفْتُونُ ﴿٦﴾

کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے

إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِۦ وَهُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُهْتَدِينَ ﴿٧﴾

تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں

فَلَا تُطِعِ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿٨﴾

لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ

وَدُّوا۟ لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ ﴿٩﴾

یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں

وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍۢ مَّهِينٍ ﴿١٠﴾

ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے

هَمَّازٍۢ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِيمٍۢ ﴿١١﴾

طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے

مَّنَّاعٍۢ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ﴿١٢﴾

بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے

عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذَٰلِكَ زَنِيمٍ ﴿١٣﴾

اور اَن سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے

أَن كَانَ ذَا مَالٍۢ وَبَنِينَ ﴿١٤﴾

اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے

إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ءَايَٰتُنَا قَالَ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٥﴾

جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں

سَنَسِمُهُۥ عَلَى ٱلْخُرْطُومِ ﴿١٦﴾

عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے

إِنَّا بَلَوْنَٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَآ أَصْحَٰبَ ٱلْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا۟ لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ ﴿١٧﴾

ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے

وَلَا يَسْتَثْنُونَ ﴿١٨﴾

اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے

فَطَافَ عَلَيْهَا طَآئِفٌۭ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَآئِمُونَ ﴿١٩﴾

رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی

فَأَصْبَحَتْ كَٱلصَّرِيمِ ﴿٢٠﴾

اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو

فَتَنَادَوْا۟ مُصْبِحِينَ ﴿٢١﴾

صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا

أَنِ ٱغْدُوا۟ عَلَىٰ حَرْثِكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰرِمِينَ ﴿٢٢﴾

کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو

فَٱنطَلَقُوا۟ وَهُمْ يَتَخَٰفَتُونَ ﴿٢٣﴾

چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے

أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا ٱلْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌۭ ﴿٢٤﴾

کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے

وَغَدَوْا۟ عَلَىٰ حَرْدٍۢ قَٰدِرِينَ ﴿٢٥﴾

وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں

فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوٓا۟ إِنَّا لَضَآلُّونَ ﴿٢٦﴾

مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے \"ہم راستہ بھول گئے ہیں

بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٢٧﴾

نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے\"

قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ ﴿٢٨﴾

اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا \"میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟\"

قَالُوا۟ سُبْحَٰنَ رَبِّنَآ إِنَّا كُنَّا ظَٰلِمِينَ ﴿٢٩﴾

و ہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے

فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَلَٰوَمُونَ ﴿٣٠﴾

پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا

قَالُوا۟ يَٰوَيْلَنَآ إِنَّا كُنَّا طَٰغِينَ ﴿٣١﴾

آخر کو انہوں نے کہا \"افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے

عَسَىٰ رَبُّنَآ أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًۭا مِّنْهَآ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا رَٰغِبُونَ ﴿٣٢﴾

بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں\"

كَذَٰلِكَ ٱلْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ ٱلْءَاخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٣٣﴾

ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٣٤﴾

یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں

أَفَنَجْعَلُ ٱلْمُسْلِمِينَ كَٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٣٥﴾

کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟

مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ﴿٣٦﴾

تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟

أَمْ لَكُمْ كِتَٰبٌۭ فِيهِ تَدْرُسُونَ ﴿٣٧﴾

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو

إِنَّ لَكُمْ فِيهِ لَمَا تَخَيَّرُونَ ﴿٣٨﴾

کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟

أَمْ لَكُمْ أَيْمَٰنٌ عَلَيْنَا بَٰلِغَةٌ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ۙ إِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُونَ ﴿٣٩﴾

یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟

سَلْهُمْ أَيُّهُم بِذَٰلِكَ زَعِيمٌ ﴿٤٠﴾

اِن سے پوچھو تم میں سے کون اِس کا ضامن ہے؟

أَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ فَلْيَأْتُوا۟ بِشُرَكَآئِهِمْ إِن كَانُوا۟ صَٰدِقِينَ ﴿٤١﴾

یا پھر اِن کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اِس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں

يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍۢ وَيُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٤٢﴾

جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے

خَٰشِعَةً أَبْصَٰرُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌۭ ۖ وَقَدْ كَانُوا۟ يُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ وَهُمْ سَٰلِمُونَ ﴿٤٣﴾

اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہوگی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے)

فَذَرْنِى وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا ٱلْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٤٤﴾

پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہوگی

وَأُمْلِى لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِى مَتِينٌ ﴿٤٥﴾

میں اِن کی رسی دراز کر رہا ہوں، میری چال بڑی زبردست ہے

أَمْ تَسْـَٔلُهُمْ أَجْرًۭا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍۢ مُّثْقَلُونَ ﴿٤٦﴾

کیا تم اِن سے کوئی اجر طلب کر رہے ہو کہ یہ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟

أَمْ عِندَهُمُ ٱلْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ﴿٤٧﴾

کیا اِن کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں؟

فَٱصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُن كَصَاحِبِ ٱلْحُوتِ إِذْ نَادَىٰ وَهُوَ مَكْظُومٌۭ ﴿٤٨﴾

پس اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ اسلام) کی طرح نہ ہو جاؤ، جب اُس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا

لَّوْلَآ أَن تَدَٰرَكَهُۥ نِعْمَةٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ لَنُبِذَ بِٱلْعَرَآءِ وَهُوَ مَذْمُومٌۭ ﴿٤٩﴾

اگر اس کے رب کی مہربانی اُس کے شامل حال نہ ہو جاتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا

فَٱجْتَبَٰهُ رَبُّهُۥ فَجَعَلَهُۥ مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٥٠﴾

آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرما لیا اور اِسے صالح بندوں میں شامل کر دیا

وَإِن يَكَادُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَٰرِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا۟ ٱلذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُۥ لَمَجْنُونٌۭ ﴿٥١﴾

جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے

وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ لِّلْعَٰلَمِينَ ﴿٥٢﴾

حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے