Main pages

Surah The rising of the dead [Al-Qiyama] in Urdu

Surah The rising of the dead [Al-Qiyama] Ayah 40 Location Maccah Number 75

لَآ أُقْسِمُ بِيَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ﴿١﴾

نہیں، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی

وَلَآ أُقْسِمُ بِٱلنَّفْسِ ٱللَّوَّامَةِ ﴿٢﴾

اور نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی

أَيَحْسَبُ ٱلْإِنسَٰنُ أَلَّن نَّجْمَعَ عِظَامَهُۥ ﴿٣﴾

کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟

بَلَىٰ قَٰدِرِينَ عَلَىٰٓ أَن نُّسَوِّىَ بَنَانَهُۥ ﴿٤﴾

ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں

بَلْ يُرِيدُ ٱلْإِنسَٰنُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُۥ ﴿٥﴾

مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے

يَسْـَٔلُ أَيَّانَ يَوْمُ ٱلْقِيَٰمَةِ ﴿٦﴾

پوچھتا ہے \"آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟\"

فَإِذَا بَرِقَ ٱلْبَصَرُ ﴿٧﴾

پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے

وَخَسَفَ ٱلْقَمَرُ ﴿٨﴾

اور چاند بے نور ہو جائیگا

وَجُمِعَ ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ ﴿٩﴾

اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے

يَقُولُ ٱلْإِنسَٰنُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ ٱلْمَفَرُّ ﴿١٠﴾

اُس وقت یہی انسان کہے گا \"کہاں بھاگ کر جاؤں؟\"

كَلَّا لَا وَزَرَ ﴿١١﴾

ہرگز نہیں، وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہوگی

إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ ٱلْمُسْتَقَرُّ ﴿١٢﴾

اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھیرنا ہوگا

يُنَبَّؤُا۟ ٱلْإِنسَٰنُ يَوْمَئِذٍۭ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ ﴿١٣﴾

اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا

بَلِ ٱلْإِنسَٰنُ عَلَىٰ نَفْسِهِۦ بَصِيرَةٌۭ ﴿١٤﴾

بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے

وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُۥ ﴿١٥﴾

چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے

لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ ﴿١٦﴾

اے نبیؐ، اِس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو

إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُۥ وَقُرْءَانَهُۥ ﴿١٧﴾

اِس کو یاد کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے

فَإِذَا قَرَأْنَٰهُ فَٱتَّبِعْ قُرْءَانَهُۥ ﴿١٨﴾

لہٰذا جب ہم اِسے پڑھ رہے ہوں اُس وقت تم اِس کی قرات کو غور سے سنتے رہو

ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُۥ ﴿١٩﴾

پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے

كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ ٱلْعَاجِلَةَ ﴿٢٠﴾

ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت رکھتے ہو

وَتَذَرُونَ ٱلْءَاخِرَةَ ﴿٢١﴾

اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو

وُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۢ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾

اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہونگے

إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌۭ ﴿٢٣﴾

اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے

وَوُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۭ بَاسِرَةٌۭ ﴿٢٤﴾

اور کچھ چہرے اداس ہوں گے

تَظُنُّ أَن يُفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌۭ ﴿٢٥﴾

اور سمجھ رہے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے

كَلَّآ إِذَا بَلَغَتِ ٱلتَّرَاقِىَ ﴿٢٦﴾

ہرگز نہیں، جب جان حلق تک پہنچ جائے گی

وَقِيلَ مَنْ ۜ رَاقٍۢ ﴿٢٧﴾

اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا

وَظَنَّ أَنَّهُ ٱلْفِرَاقُ ﴿٢٨﴾

اور آدمی سمجھ لے گا کہ یہ دنیا سے جدائی کا وقت ہے

وَٱلْتَفَّتِ ٱلسَّاقُ بِٱلسَّاقِ ﴿٢٩﴾

اور پنڈلی سے پنڈلی جڑ جائے گی

إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ ٱلْمَسَاقُ ﴿٣٠﴾

وہ دن ہوگا تیرے رب کی طرف روانگی کا

فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ ﴿٣١﴾

مگر اُس نے نہ سچ مانا، اور نہ نماز پڑھی

وَلَٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿٣٢﴾

بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا

ثُمَّ ذَهَبَ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ يَتَمَطَّىٰٓ ﴿٣٣﴾

پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا

أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٤﴾

یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے

ثُمَّ أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰٓ ﴿٣٥﴾

ہاں یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے

أَيَحْسَبُ ٱلْإِنسَٰنُ أَن يُتْرَكَ سُدًى ﴿٣٦﴾

کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟

أَلَمْ يَكُ نُطْفَةًۭ مِّن مَّنِىٍّۢ يُمْنَىٰ ﴿٣٧﴾

کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے؟

ثُمَّ كَانَ عَلَقَةًۭ فَخَلَقَ فَسَوَّىٰ ﴿٣٨﴾

پھر وہ ایک لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے

فَجَعَلَ مِنْهُ ٱلزَّوْجَيْنِ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰٓ ﴿٣٩﴾

پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں

أَلَيْسَ ذَٰلِكَ بِقَٰدِرٍ عَلَىٰٓ أَن يُحْۦِىَ ٱلْمَوْتَىٰ ﴿٤٠﴾

کیا وہ اِس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کر دے؟