Setting
Surah Hud [Hud] in Urdu
الٓر ۚ كِتَٰبٌ أُحْكِمَتْ ءَايَٰتُهُۥ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ ﴿١﴾
الف، لام، را، یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم اور مضبوط بنائی گئی ہیں اور پھر تفصیل کے ساتھ کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں یہ اس کی طرف سے ہے جو بڑا حکمت والا، بڑا باخبر ہے۔
أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّا ٱللَّهَ ۚ إِنَّنِى لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌۭ وَبَشِيرٌۭ ﴿٢﴾
(اس کا خلاصہ یہ ہے کہ) اللہ کے سوا کسی کی عبادت (بندگی) نہ کرو بلاشبہ میں اس کی طرف سے تمہیں ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں۔
وَأَنِ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَٰعًا حَسَنًا إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِى فَضْلٍۢ فَضْلَهُۥ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍۢ كَبِيرٍ ﴿٣﴾
اور یہ کہ اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو پھر اس کی بارگاہ میں توبہ کرو (اس کی طرف رجوع کرو) وہ تمہیں مقررہ مدت (تک زندگی کے) اچھے فوائد سے بہرہ مند کرے گا۔ اور ہر صاحبِ فضل (زیادہ عمل کرنے والے) کو اس کے درجہ کے مطابق عطا فرمائے گا اور اگر تم نے روگردانی کی تو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
إِلَى ٱللَّهِ مَرْجِعُكُمْ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴿٤﴾
تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔
أَلَآ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا۟ مِنْهُ ۚ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ﴿٥﴾
آگاہ ہو جاؤ یہ (منافق) لوگ اپنے سینوں کو دوہرا کر رہے ہیں تاکہ اس (اللہ یا رسول) سے چھپ جائیں مگر یاد رکھو جب یہ لوگ اپنے (سارے) کپڑے اپنے اوپر اوڑھ لیتے ہیں تو (تب بھی) وہ (اللہ) وہ بھی جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں (کیونکہ) بے شک وہ تو ان رازوں سے بھی خوف واقف ہے جو سینوں کے اندر ہیں۔
۞ وَمَا مِن دَآبَّةٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّۭ فِى كِتَٰبٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٦﴾
اور زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا جانور نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا رزق خدا کے ذمے ہے اور وہ جانتا ہے کہ اس کا مستقل ٹھکانہ کہاں ہے اور اس کے سونپے جانے (کم رہنے) کی جگہ کہاں ہے؟ سب کچھ ایک واضح کتاب میں محفوظ ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ وَكَانَ عَرْشُهُۥ عَلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًۭا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِنۢ بَعْدِ ٱلْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٧﴾
اور وہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور (اس سے پہلے) اس کا عرش پانی پر تھا (یہ سب کچھ کیوں پیدا کیا؟) تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سب سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے؟ اور (اے رسول(ص)) اگر آپ ان سے کہیں کہ تم مرنے کے بعد (دوبارہ) اٹھائے جاؤگے تو کافر لوگ ضرور کہیں گے۔ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔
وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ ٱلْعَذَابَ إِلَىٰٓ أُمَّةٍۢ مَّعْدُودَةٍۢ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُۥٓ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٨﴾
اور اگر ہم ان پر عذاب نازل کرنے میں ایک مقررہ مدت تک تاخیر بھی کر دیں تو وہ ضرور یہ کہیں گے کہ کون سی چیز نے اسے روک رکھا ہے؟ یاد رکھو جس دن ان پر وہ (عذاب) آئے گا تو پھر اسے پھیرا نہ جا سکے گا۔ اور انہیں وہ (عذاب) گھیر لے گا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
وَلَئِنْ أَذَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِنَّا رَحْمَةًۭ ثُمَّ نَزَعْنَٰهَا مِنْهُ إِنَّهُۥ لَيَـُٔوسٌۭ كَفُورٌۭ ﴿٩﴾
اور اگر ہم انسان کو اپنی طرف سے رحمت کا مزہ چکھائیں (کسی نعمت سے نوازیں) اور پھر اسے اس سے چھین لیں تو وہ بڑا مایوس اور بڑا ناشکرا ہو جاتا ہے۔
وَلَئِنْ أَذَقْنَٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ ٱلسَّيِّـَٔاتُ عَنِّىٓ ۚ إِنَّهُۥ لَفَرِحٌۭ فَخُورٌ ﴿١٠﴾
اور اگر ہم کسی سختی و تکلیف کے پہنچنے کے بعد کسی نعمت و راحت کا مزہ چکھائیں تو (غافل ہوکر) کہہ اٹھتا ہے کہ میری تمام برائیاں چلی گئیں (دکھ درد دور ہوگئے)۔ بالیقین وہ (انسان) بڑا خوش ہونے والا، بڑا اترانے والا ہے۔
إِلَّا ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌۭ كَبِيرٌۭ ﴿١١﴾
مگر ہاں جو لوگ صبر کرتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں (وہ ایسے نہیں ہیں بلکہ) یہی وہ ہیں جن کے لئے بخشش ہے اور بہت بڑا اجر ہے۔
فَلَعَلَّكَ تَارِكٌۢ بَعْضَ مَا يُوحَىٰٓ إِلَيْكَ وَضَآئِقٌۢ بِهِۦ صَدْرُكَ أَن يَقُولُوا۟ لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْهِ كَنزٌ أَوْ جَآءَ مَعَهُۥ مَلَكٌ ۚ إِنَّمَآ أَنتَ نَذِيرٌۭ ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ وَكِيلٌ ﴿١٢﴾
(اے پیغمبر(ص)) آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے تو کیا آپ (کفار کی باتوں سے متاثر ہوکر) اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیں گے اور کیا آپ کا سینہ تنگ ہو جائے گا کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا؟ (آپ ہرگز ایسا نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہیئے کیونکہ) آپ تو بس (عذابِ الٰہی سے) ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا۟ بِعَشْرِ سُوَرٍۢ مِّثْلِهِۦ مُفْتَرَيَٰتٍۢ وَٱدْعُوا۟ مَنِ ٱسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿١٣﴾
یا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس شخص (آپ) نے یہ (قرآن) خود گھڑ لیا ہے؟ آپ فرمائیے اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں لے آؤ۔ اور بے شک اللہ کے سوا جس کو (اپنی مدد کیلئے) بلانا چاہتے ہو بلا لو۔
فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ فَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَآ أُنزِلَ بِعِلْمِ ٱللَّهِ وَأَن لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٤﴾
(اے مسلمانو) اب اگر وہ (کفار) تمہاری دعوت پر لبیک نہ کہیں تو پھر سمجھ لو کہ جو کچھ (قرآن) نازل کیا گیا ہے وہ اللہ کے علم و قدرت سے اتارا گیا ہے اور یہ بھی (سمجھ لو) کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے (اے کفار بتاؤ) کیا اب اسلام لاؤگے۔ اور یہ حقیقت تسلیم کروگے؟
مَن كَانَ يُرِيدُ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَٰلَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ﴿١٥﴾
اور جو صرف دنیا کی زندگی اور اس کی زیب و زینت چاہتے ہیں تو ہم انہیں ان کی سعی و عمل کی پوری پوری جزا دیتے ہیں۔ اور ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَةِ إِلَّا ٱلنَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا۟ فِيهَا وَبَٰطِلٌۭ مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٦﴾
یہ وہ (بدنصیب) لوگ ہیں جن کیلئے آخرت (کی زندگی) میں دوزخ کی آگ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اور انہوں نے اس (دنیا) میں جو کچھ کیا تھا وہ سب اکارت ہو جائے گا اور وہ جو کچھ کرتے تھے وہ سب باطل ہو جائے گا۔
أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّهِۦ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌۭ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِۦ كِتَٰبُ مُوسَىٰٓ إِمَامًۭا وَرَحْمَةً ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِۦ مِنَ ٱلْأَحْزَابِ فَٱلنَّارُ مَوْعِدُهُۥ ۚ فَلَا تَكُ فِى مِرْيَةٍۢ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٧﴾
کیا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے (اپنی صداقت کی) کھلی ہوئی دلیل رکھتا ہے اور جس کے پیچھے ایک گواہ بھی ہے جو اسی کا جزء ہے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (توراۃ) بھی رحمت و راہنمائی کے طور پر آچکی ہے (اور اس کی تصدیق بھی کر رہی ہے) یہ لوگ اس پر ایمان لائیں گے اور جو مختلف گروہوں میں سے اس کا انکار کرے گا اس کی وعدہ گاہ آتشِ دوزخ ہے خبردار تم! اس کے بارے میں شک میں نہ پڑنا وہ آپ کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے مگر اکثر لوگ (حق پر) ایمان نہیں لاتے۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ ٱلْأَشْهَٰدُ هَٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ كَذَبُوا۟ عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٨﴾
اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے ایسے لوگ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پیش کئے جائیں گے۔ اور گواہ گواہی دیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹا بہتان باندھا۔ خبردار ان ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
ٱلَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًۭا وَهُم بِٱلْءَاخِرَةِ هُمْ كَٰفِرُونَ ﴿١٩﴾
جو اللہ کی راہ سے (اس کے بندوں کو) روکتے ہیں اور اسے ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت کا انکار کرتے ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ لَمْ يَكُونُوا۟ مُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنْ أَوْلِيَآءَ ۘ يُضَٰعَفُ لَهُمُ ٱلْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا۟ يَسْتَطِيعُونَ ٱلسَّمْعَ وَمَا كَانُوا۟ يُبْصِرُونَ ﴿٢٠﴾
یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو عاجز کرنے والے نہیں تھے اور نہ خدا کے علاوہ ان کا کوئی مددگار اور کارساز تھا۔ ان کو دوگنا عذاب ہوگا۔ (کیونکہ) یہ نہ (حق بات) سن سکتے ہیں۔ اور نہ (حقیقت) دیکھ سکتے تھے۔
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿٢١﴾
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کیا اور وہ (خلافِ حق) جو افترا پردازیاں کیا کرتے تھے وہ سب ان سے گم ہوگئیں۔
لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَةِ هُمُ ٱلْأَخْسَرُونَ ﴿٢٢﴾
بلاشبہ یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ گھاٹا اٹھانے والے ہوں گے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَأَخْبَتُوٓا۟ إِلَىٰ رَبِّهِمْ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٢٣﴾
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور عجز و نیاز کے ساتھ اپنے پروردگار کے حضور جھک گئے یہی لوگ جنتی ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
۞ مَثَلُ ٱلْفَرِيقَيْنِ كَٱلْأَعْمَىٰ وَٱلْأَصَمِّ وَٱلْبَصِيرِ وَٱلسَّمِيعِ ۚ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٢٤﴾
ان دونوں فریقوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا، بہرا ہو اور دوسرا آنکھ و کان والا۔ (بتاؤ) یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ کیا تم غور و فکر نہیں کرتے (اور نصیحت حاصل نہیں کرتے؟)
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦٓ إِنِّى لَكُمْ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ ﴿٢٥﴾
بے شک ہم نے نوح(ع) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا (انہوں نے کہا لوگو!) میں تمہیں کھلا ہوا (عذابِ الٰہی سے) ڈرانے والا ہوں۔
أَن لَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّا ٱللَّهَ ۖ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍۢ ﴿٢٦﴾
اور یہ کہ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو (ورنہ) میں تمہارے بارے میں ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
فَقَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ مَا نَرَىٰكَ إِلَّا بَشَرًۭا مِّثْلَنَا وَمَا نَرَىٰكَ ٱتَّبَعَكَ إِلَّا ٱلَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِىَ ٱلرَّأْىِ وَمَا نَرَىٰ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍۭ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَٰذِبِينَ ﴿٢٧﴾
اس پر ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ (اے نوح) ہم تو تمہیں اس کے سوا کچھ نہیں دیکھتے کہ تم ہم جیسے ایک انسان ہو۔ اور ہم تو یہی دیکھ رہے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کی پیروی کی ہے وہ ہم میں سے بالکل رذیل لوگ ہیں اور انہوں نے بھی بے سوچے سمجھے سرسری رائے سے کی ہے اور ہم تم میں اپنے اوپر کوئی برتری نہیں دیکھتے بلکہ تم لوگوں کو جھوٹا خیال کرتے ہیں۔
قَالَ يَٰقَوْمِ أَرَءَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّى وَءَاتَىٰنِى رَحْمَةًۭ مِّنْ عِندِهِۦ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَٰرِهُونَ ﴿٢٨﴾
نوح(ع) نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے (اس بات پر) غور کیا ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں؟ اور اس نے مجھے اپنی رحمت بھی عطا فرمائی ہے۔ جو تمہیں سجھائی نہیں دیتی۔ تو کہا ہم زبردستی اسے تمہارے اوپر مسلط کر سکتے ہیں۔ جبکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو؟
وَيَٰقَوْمِ لَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مَالًا ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ ۚ وَمَآ أَنَا۠ بِطَارِدِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ ۚ إِنَّهُم مُّلَٰقُوا۟ رَبِّهِمْ وَلَٰكِنِّىٓ أَرَىٰكُمْ قَوْمًۭا تَجْهَلُونَ ﴿٢٩﴾
اے میری قوم! میں اس (تبلیغِ حق) پر تم سے کوئی مالی معاوضہ طلب نہیں کرتا۔ میرا معاوضہ اللہ کے ذمے ہے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں (وہ تمہاری نگاہ میں جس قدر پست ہوں) میں ان کو اپنے پاس سے نکال نہیں سکتا۔ بے شک وہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری دینے والے ہیں البتہ میں دیکھتا ہوں کہ تم جہالت سے کام لینے والے لوگ ہو۔
وَيَٰقَوْمِ مَن يَنصُرُنِى مِنَ ٱللَّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٣٠﴾
اے میری قوم! اگر میں ان کو اپنے پاس سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلہ میں کون میری مدد کرے گا۔ کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے (اور نصیحت قبول نہیں کرتے؟)
وَلَآ أَقُولُ لَكُمْ عِندِى خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ وَلَآ أَقُولُ إِنِّى مَلَكٌۭ وَلَآ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِىٓ أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ ٱللَّهُ خَيْرًا ۖ ٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِىٓ أَنفُسِهِمْ ۖ إِنِّىٓ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٣١﴾
اور (دیکھو) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو تم حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہو کہ اللہ انہیں کوئی بھلائی عطا نہیں کرے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے اگر میں ایسا کہوں تو ظالموں میں سے ہو جاؤں گا۔
قَالُوا۟ يَٰنُوحُ قَدْ جَٰدَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَٰلَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٣٢﴾
ان لوگوں نے کہا اے نوح! تم نے ہم سے بحث و تکرار کی ہے اور بہت کر لی (اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے) اگر تم سچے ہو تو وہ (عذاب) ہمارے پاس لاؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو۔
قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ ٱللَّهُ إِن شَآءَ وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ ﴿٣٣﴾
نوح(ع) نے کہا وہ (عذاب) تو اللہ ہی لائے گا جب چاہے گا اور تم اسے عاجز نہیں کر سکتے۔
وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِىٓ إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ ٱللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٣٤﴾
اگر اللہ تمہیں گمراہی میں چھوڑ دینا چاہے (اور اس طرح تمہیں ہلاک کرنا چاہے تو) میں جس قدر تمہیں نصیحت کرنا چاہوں میری نصیحت تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۖ قُلْ إِنِ ٱفْتَرَيْتُهُۥ فَعَلَىَّ إِجْرَامِى وَأَنَا۠ بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تُجْرِمُونَ ﴿٣٥﴾
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ (آپ) نے (یہ قرآن) خود گھڑ لیا ہے۔ تو کہیئے! اگر میں نے یہ گھڑا ہے تو اس جرم کا وبال مجھ پر ہے اور جو جرم تم کر رہے ہو اس سے میں بری الذمہ ہوں۔
وَأُوحِىَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُۥ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلَّا مَن قَدْ ءَامَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا۟ يَفْعَلُونَ ﴿٣٦﴾
اور نوح(ع) کی طرف وحی کی گئی کہ ان لوگوں کے سوا جو ایمان لا چکے ہیں تمہاری قوم میں سے اور کوئی ایمان نہیں لائے گا۔ پس تم اس پر غمگین نہ ہو جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں۔
وَٱصْنَعِ ٱلْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَٰطِبْنِى فِى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ ۚ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ ﴿٣٧﴾
اور ہماری نگرانی اور ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بناؤ۔ اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے کوئی بات (سفارش) نہ کرنا (کیونکہ) یقینا یہ سب لوگ غرق ہو جانے والے ہیں۔
وَيَصْنَعُ ٱلْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌۭ مِّن قَوْمِهِۦ سَخِرُوا۟ مِنْهُ ۚ قَالَ إِن تَسْخَرُوا۟ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ ﴿٣٨﴾
چنانچہ نوح(ع) کشتی بنانے لگے اور جب بھی ان کی قوم کے سردار ان کے پاس سے گزرتے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے وہ (نوح) کہتے اگر (آج) تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو (کل کلاں) ہم بھی تمہارا اسی طرح مذاق اڑائیں گے جس طرح تم اڑا رہے ہو۔
فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌۭ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌۭ مُّقِيمٌ ﴿٣٩﴾
عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہوتا ہے۔
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَمْرُنَا وَفَارَ ٱلتَّنُّورُ قُلْنَا ٱحْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّۢ زَوْجَيْنِ ٱثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ ٱلْقَوْلُ وَمَنْ ءَامَنَ ۚ وَمَآ ءَامَنَ مَعَهُۥٓ إِلَّا قَلِيلٌۭ ﴿٤٠﴾
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا۔ اور تنور نے جوش مارا (ابل پڑا) تو ہم نے (نوح(ع) سے) کہا کہ ہر قسم کے جوڑوں میں سے دو دو (نر و مادہ) کو اس (کشتی) میں سوار کر لو۔ اور اپنے گھر والوں کو بھی بجز ان کے جن کی (ہلاکت کی) بات پہلے طئے ہو چکی ہے نیز ان کو بھی (سوار کر لو) جو ایمان لا چکے ہیں اور بہت ہی تھوڑے لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے تھے۔
۞ وَقَالَ ٱرْكَبُوا۟ فِيهَا بِسْمِ ٱللَّهِ مَجْر۪ىٰهَا وَمُرْسَىٰهَآ ۚ إِنَّ رَبِّى لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٤١﴾
نوح(ع) نے کہا (کشتی میں) سوار ہو جاؤ اللہ کے نام کے سہارے اس کا چلنا بھی ہے اور اس کا ٹھہرنا بھی بے شک میرا پروردگار بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَهِىَ تَجْرِى بِهِمْ فِى مَوْجٍۢ كَٱلْجِبَالِ وَنَادَىٰ نُوحٌ ٱبْنَهُۥ وَكَانَ فِى مَعْزِلٍۢ يَٰبُنَىَّ ٱرْكَب مَّعَنَا وَلَا تَكُن مَّعَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٤٢﴾
اور وہ (کشتی) انہیں ایسی موجوں (لہروں) میں سے لئے جا رہی تھی جو پہاڑوں جیسی تھیں اور نوح(ع) نے اپنے بیٹے کو آواز دی جوکہ الگ ایک گوشہ میں (کھڑا) تھا۔ اے میرے بیٹے! ہمارے ساتھ (کشتی میں) سوار ہو جا۔ اور کافروں کے ساتھ نہ ہو۔
قَالَ سَـَٔاوِىٓ إِلَىٰ جَبَلٍۢ يَعْصِمُنِى مِنَ ٱلْمَآءِ ۚ قَالَ لَا عَاصِمَ ٱلْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ ٱللَّهِ إِلَّا مَن رَّحِمَ ۚ وَحَالَ بَيْنَهُمَا ٱلْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ ٱلْمُغْرَقِينَ ﴿٤٣﴾
اس نے کہا میں ابھی کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچائے گا نوح(ع) نے کہا (بیٹا) آج اللہ کے امر (عذاب) سے کوئی بچانے والا نہیں ہے۔ سوائے اس کے جس پر وہ (اللہ) رحم فرمائے۔ اور پھر (اچانک) ان کے درمیان موج حائل ہوگئی پس وہ ڈوبنے والوں میں سے ہوگیا۔
وَقِيلَ يَٰٓأَرْضُ ٱبْلَعِى مَآءَكِ وَيَٰسَمَآءُ أَقْلِعِى وَغِيضَ ٱلْمَآءُ وَقُضِىَ ٱلْأَمْرُ وَٱسْتَوَتْ عَلَى ٱلْجُودِىِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًۭا لِّلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤٤﴾
اور ارشاد ہوا اے زمین! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جا۔ اور پانی اتر گیا اور معاملہ طئے کر دیا گیا اور کشی کوہِ جودی پر ٹھہر گئی اور کہا گیا ہلاکت ہو ظلم کرنے والوں کے لئے۔
وَنَادَىٰ نُوحٌۭ رَّبَّهُۥ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ٱبْنِى مِنْ أَهْلِى وَإِنَّ وَعْدَكَ ٱلْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ ٱلْحَٰكِمِينَ ﴿٤٥﴾
اور نوح(ع) نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا اے میرے پروردگار میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے اور یقینا تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
قَالَ يَٰنُوحُ إِنَّهُۥ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُۥ عَمَلٌ غَيْرُ صَٰلِحٍۢ ۖ فَلَا تَسْـَٔلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۖ إِنِّىٓ أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلْجَٰهِلِينَ ﴿٤٦﴾
ارشاد ہوا۔ اے نوح وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے وہ تو مجسم عملِ بد ہے پس جس چیز کا تمہیں علم نہیں ہے اس کے بارے میں مجھ سے سوال نہ کر میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ جاہلوں میں سے نہ ہو جانا۔
قَالَ رَبِّ إِنِّىٓ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْـَٔلَكَ مَا لَيْسَ لِى بِهِۦ عِلْمٌۭ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِى وَتَرْحَمْنِىٓ أَكُن مِّنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿٤٧﴾
عرض کیا اے میرے پروردگار! میں اس بات سے تیری بارگاہ میں پناہ مانگتا ہوں کہ میں تجھ سے ایسی چیز کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں ہے۔ اور اگر تو نے مجھے نہ بخشا اور مجھ پر رحم نہ کیا تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔
قِيلَ يَٰنُوحُ ٱهْبِطْ بِسَلَٰمٍۢ مِّنَّا وَبَرَكَٰتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰٓ أُمَمٍۢ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌۭ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٤٨﴾
ارشاد ہوا۔ اے نوح(ع) اترو۔ ہماری طرف سے سلامتی اور برکتیں ہوں تم پر اور ان گروہوں پر جو تمہارے ساتھ ہیں (یا بالفاظ مناسب تمہارے ساتھ والوں سے پیدا ہونے والی نسلوں پر) اور تمہارے بعد کچھ ایسے گروہ بھی ہوں گے جنہیں ہم کچھ مدت کیلئے (دنیاوی) فائدہ اٹھانے کا موقع دیں گے پھر (انجامِ کار) انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا۔
تِلْكَ مِنْ أَنۢبَآءِ ٱلْغَيْبِ نُوحِيهَآ إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَآ أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَٰذَا ۖ فَٱصْبِرْ ۖ إِنَّ ٱلْعَٰقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٤٩﴾
(اے رسول) یہ (قصہ) ان غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم وحی کے ذریعہ سے آپ تک پہنچا رہے ہیں اس سے پہلے نہ آپ کو ان کا (تفصیلی) علم تھا اور نہ آپ کی قوم کو۔ آپ صبر کریں۔ بے شک (اچھا) انجام پرہیزگاروں کے لئے ہے۔
وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًۭا ۚ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ ﴿٥٠﴾
اور ہم نے قومِ عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے تم محض افترا پردازی کر رہے ہو۔
يَٰقَوْمِ لَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَى ٱلَّذِى فَطَرَنِىٓ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٥١﴾
اے میری قوم! میں اس (تبلیغ) پر تم سے کوئی مالی معاوضہ نہیں مانگتا۔ میرا معاوضہ تو اس کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے تم کیوں عقل سے کام نہیں لیتے۔
وَيَٰقَوْمِ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ يُرْسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًۭا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا۟ مُجْرِمِينَ ﴿٥٢﴾
اور اے میری قوم! اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو۔ اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو (اس کی طرف رجوع کرو) وہ تم پر آسمان سے موسلادھار بارش برسائے گا۔ اور تمہاری (موجودہ) قوت میں مزید اضافہ کر دے گا۔ اور (میری دعوت سے) جرم کرتے ہوئے منہ نہ موڑو۔
قَالُوا۟ يَٰهُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍۢ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِىٓ ءَالِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ ﴿٥٣﴾
انہوں نے کہا اے ہود(ع) تم ہمارے پاس کوئی کھلی ہوئی دلیل لے کر نہیں آئے۔ اور ہم تمہارے کہنے سے اپنے خداؤں کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ اور نہ ہی ہم آپ کی بات تسلیم کرنے والے ہیں۔
إِن نَّقُولُ إِلَّا ٱعْتَرَىٰكَ بَعْضُ ءَالِهَتِنَا بِسُوٓءٍۢ ۗ قَالَ إِنِّىٓ أُشْهِدُ ٱللَّهَ وَٱشْهَدُوٓا۟ أَنِّى بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٥٤﴾
ہم تو بس یہی کہتے ہیں کہ ہمارے خداؤں میں سے کسی خدا نے آپ کو کچھ (دماغی) نقصان پہنچا دیا ہے۔ انہوں (ہود) نے ان لوگوں کو کہا کہ میں اللہ کو گواہ ٹھہراتا ہوں۔ اور تم بھی گواہ رہو۔ کہ میں ان سے بیزار ہوں جن کو تم نے (حقیقی خدا کو چھوڑ کر) اس کا شریک بنا رکھا ہے۔
مِن دُونِهِۦ ۖ فَكِيدُونِى جَمِيعًۭا ثُمَّ لَا تُنظِرُونِ ﴿٥٥﴾
تم سب مل کر میرے خلاف اپنی تدبیریں کرلو۔ اور مجھے (ذرا بھی) مہلت نہ دو۔
إِنِّى تَوَكَّلْتُ عَلَى ٱللَّهِ رَبِّى وَرَبِّكُم ۚ مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلَّا هُوَ ءَاخِذٌۢ بِنَاصِيَتِهَآ ۚ إِنَّ رَبِّى عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٥٦﴾
میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی۔ کوئی بھی چلنے پھرنے والا ایسا جاندار نہیں جس کی چوٹی اس کے قبضۂ قدرت میں نہ ہو یقینا میرا پروردگار (عدل و انصاف کی) سیدھی راہ پر ہے۔
فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّآ أُرْسِلْتُ بِهِۦٓ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّى قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُۥ شَيْـًٔا ۚ إِنَّ رَبِّى عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ حَفِيظٌۭ ﴿٥٧﴾
اس پر بھی اگر تم روگردانی کرو تو جو (پیغام) دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا تھا وہ میں نے تمہیں پہنچا دیا ہے (اور حجت تمام کر دی ہے) اب اگر تم نے یہ پیغام قبول نہ کیا تو میرا پروردگار تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لائے گا۔ اور تم اس کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکو گے بے شک میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان و نگران ہے۔
وَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُودًۭا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍۢ مِّنَّا وَنَجَّيْنَٰهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍۢ ﴿٥٨﴾
اور جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا تو ہم نے اپنی خاص رحمت سے ہود(ع) کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے نجات دے دی اور انہیں ایک سخت عذاب سے بچا لیا۔
وَتِلْكَ عَادٌۭ ۖ جَحَدُوا۟ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْا۟ رُسُلَهُۥ وَٱتَّبَعُوٓا۟ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍۢ ﴿٥٩﴾
اور یہ ہے قومِ عاد جس نے جان بوجھ کر اپنے پروردگار کی آیتوں (نشانیوں) کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش اور دشمن (حق) کی اطاعت کی۔
وَأُتْبِعُوا۟ فِى هَٰذِهِ ٱلدُّنْيَا لَعْنَةًۭ وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ أَلَآ إِنَّ عَادًۭا كَفَرُوا۟ رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًۭا لِّعَادٍۢ قَوْمِ هُودٍۢ ﴿٦٠﴾
(اس کی پاداش میں) اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی اور آخرت میں بھی آگاہ ہو جاؤ کہ قومِ عاد نے اپنے پروردگار کا انکار کیا۔ سو ہلاکت و بربادی ہے ہود کی قومِ عاد کے لئے۔
۞ وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَٰلِحًۭا ۚ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ وَٱسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَٱسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّى قَرِيبٌۭ مُّجِيبٌۭ ﴿٦١﴾
اور ہم نے قومِ ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح(ع) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اسی نے تمہیں اس میں آباد کیا لہٰذا اس سے مغفرت طلب کرو۔ اور اس کی جناب میں توبہ کرو بے شک میرا پروردگار قریب بھی ہے اور مجیب (دعاؤں کا قبول کرنے والا) بھی۔
قَالُوا۟ يَٰصَٰلِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّۭا قَبْلَ هَٰذَآ ۖ أَتَنْهَىٰنَآ أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِى شَكٍّۢ مِّمَّا تَدْعُونَآ إِلَيْهِ مُرِيبٍۢ ﴿٦٢﴾
انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو تو ہمارے اندر ایک ایسا شخص تھا جس سے (بڑی) امیدیں وابستہ تھیں کیا تم ہمیں اس سے روکتے ہو کہ ہم ان (معبودوں) کی پرستش نہ کریں جن کی ہمارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے؟ اور ہمیں تو اس بات میں بڑا ہی شک ہے جس کی طرف تم ہمیں دعوت دیتے ہو۔
قَالَ يَٰقَوْمِ أَرَءَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّى وَءَاتَىٰنِى مِنْهُ رَحْمَةًۭ فَمَن يَنصُرُنِى مِنَ ٱللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُۥ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِى غَيْرَ تَخْسِيرٍۢ ﴿٦٣﴾
صالح(ع) نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی خاص رحمت بھی عطا فرمائی ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کے مقابلہ میں کون میری مدد کرے گا؟ تم تو میرے خسارے میں اضافہ کے سوا اور کچھ نہیں کر سکتے۔
وَيَٰقَوْمِ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمْ ءَايَةًۭ فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِىٓ أَرْضِ ٱللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٍۢ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌۭ قَرِيبٌۭ ﴿٦٤﴾
اور اے میری قوم! یہ اللہ کی خاص اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک خاص نشانی (معجزہ) ہے پس اسے آزاد چھوڑ دو۔ تاکہ اللہ کی زمین سے کھائے اور خبردار اسے کسی قسم کی اذیت نہ پہنچانا۔ ورنہ بہت جلد عذاب تمہیں آپکڑے گا۔
فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا۟ فِى دَارِكُمْ ثَلَٰثَةَ أَيَّامٍۢ ۖ ذَٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍۢ ﴿٦٥﴾
پس ان لوگوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں (اسے مار ڈالا) تب صالح(ع) نے کہا کہ اب تین دن تک اپنے گھروں میں فائدہ اٹھا لو (کھا پی لو) یہ وہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے۔
فَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَٰلِحًۭا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍۢ مِّنَّا وَمِنْ خِزْىِ يَوْمِئِذٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ ٱلْقَوِىُّ ٱلْعَزِيزُ ﴿٦٦﴾
پس جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے صالح اور اس کے ساتھ ایمان لانے والوں کو نجات دے دی اور اس دن کی رسوائی سے بچا لیا بے شک پروردگار بڑا طاقتور، بڑا زبردست ہے۔
وَأَخَذَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ٱلصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دِيَٰرِهِمْ جَٰثِمِينَ ﴿٦٧﴾
اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا ان کو ایک زوردار کڑک نے آپکڑا وہ اس طرح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا۟ فِيهَآ ۗ أَلَآ إِنَّ ثَمُودَا۟ كَفَرُوا۟ رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًۭا لِّثَمُودَ ﴿٦٨﴾
کہ گویا وہ کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے آگاہ ہو جاؤ قومِ ثمود(ع) نے اپنے پروردگار کا انکار کیا آگاہ ہو کہ ہلاکت و بربادی ہے قوم ثمود کے لئے۔
وَلَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٰهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُوا۟ سَلَٰمًۭا ۖ قَالَ سَلَٰمٌۭ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍۢ ﴿٦٩﴾
بے شک ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم(ع) کے پاس خوشخبری لے کر آئے اور کہا تم پر سلام انہوں نے (جواب میں) کہا تم پر بھی سلام پھر دیر نہیں لگائی کہ ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
فَلَمَّا رَءَآ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةًۭ ۚ قَالُوا۟ لَا تَخَفْ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍۢ ﴿٧٠﴾
مگر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس (کھانے) کی طرف نہیں بڑھ رہے تو انہیں اجنبی خیال کیا اور دل ہی دل میں ان سے خوف محسوس کیا۔ انہوں نے کہا آپ ڈریں نہیں۔ ہم تو (اللہ کی طرف سے) قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
وَٱمْرَأَتُهُۥ قَآئِمَةٌۭ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَٰهَا بِإِسْحَٰقَ وَمِن وَرَآءِ إِسْحَٰقَ يَعْقُوبَ ﴿٧١﴾
اور ان کی بیوی (سارہ) پاس کھڑی ہوئی تھیں وہ ہنس پڑیں بس ہم نے انہیں اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب(ع) کی۔
قَالَتْ يَٰوَيْلَتَىٰٓ ءَأَلِدُ وَأَنَا۠ عَجُوزٌۭ وَهَٰذَا بَعْلِى شَيْخًا ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَىْءٌ عَجِيبٌۭ ﴿٧٢﴾
(اس پر) وہ کہنے لگیں۔ ہائے میری مصیبت! کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بوڑھی ہوگئی ہوں۔ اور یہ میرے شوہر بھی بوڑھے ہو چکے ہیں یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔
قَالُوٓا۟ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ ٱللَّهِ ۖ رَحْمَتُ ٱللَّهِ وَبَرَكَٰتُهُۥ عَلَيْكُمْ أَهْلَ ٱلْبَيْتِ ۚ إِنَّهُۥ حَمِيدٌۭ مَّجِيدٌۭ ﴿٧٣﴾
انہوں (فرشتوں) نے کہا کیا تم اللہ کے کام پر تعجب کرتی ہو؟ اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے (ابراہیم(ع) کے) گھر والو بے شک وہ بڑا ستائش کیا ہوا ہے، بڑی شان والا ہے۔
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَٰهِيمَ ٱلرَّوْعُ وَجَآءَتْهُ ٱلْبُشْرَىٰ يُجَٰدِلُنَا فِى قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٤﴾
جب ابراہیم (ع) کا خوف دور ہوگیا اور انہیں خوشخبری مل گئی تو قومِ لوط(ع) کے بارے میں ہم سے جھگڑنے لگے۔
إِنَّ إِبْرَٰهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّٰهٌۭ مُّنِيبٌۭ ﴿٧٥﴾
بے شک ابراہیم(ع) بڑے بردبار، بڑے نرم دل اور ہر حال میں ہماری طرف رجوع کرنے والے تھے۔
يَٰٓإِبْرَٰهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَٰذَآ ۖ إِنَّهُۥ قَدْ جَآءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ ءَاتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍۢ ﴿٧٦﴾
(ہم نے کہا) اے ابراہیم(ع) اس بات کو چھوڑ دیں تمہارے پروردگار کا حکم (عذاب) آچکا ہے یقینا ان لوگوں پر وہ عذاب آکے رہے گا۔ جو پلٹایا نہیں جا سکتا۔
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًۭا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًۭا وَقَالَ هَٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌۭ ﴿٧٧﴾
اور جب ہمارے فرستادے لوط(ع) کے پاس آئے تو وہ ان کی وجہ سے مغموم ہوئے اور تنگدل ہوگئے اور کہا بڑا سخت دن ہے۔
وَجَآءَهُۥ قَوْمُهُۥ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ وَمِن قَبْلُ كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ۚ قَالَ يَٰقَوْمِ هَٰٓؤُلَآءِ بَنَاتِى هُنَّ أَطْهَرُ لَكُمْ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ فِى ضَيْفِىٓ ۖ أَلَيْسَ مِنكُمْ رَجُلٌۭ رَّشِيدٌۭ ﴿٧٨﴾
ان کی قوم کے لوگ (نوخیز مہمانوں کی آمد کی خبر سن کر) دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے وہ پہلے سے ہی ایسی بدکاریوں کے عادی ہو رہے تھے لوط(ع) نے کہا اے میری قوم! یہ میری بیٹیاں موجود ہیں یہ تمہارے لئے مناسب اور پاکیزہ ہیں سو اللہ سے ڈرو۔ اور میرے مہمانوں کے معاملہ میں مجھے رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی بھلامانس نہیں ہے۔
قَالُوا۟ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِى بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّۢ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ ﴿٧٩﴾
ان لوگوں نے کہا تمہیں معلوم ہے کہ ہمیں تمہاری بیٹیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے اور تم اچھی طرح جانتے ہو کہ ہم کیا چاہتے ہیں؟
قَالَ لَوْ أَنَّ لِى بِكُمْ قُوَّةً أَوْ ءَاوِىٓ إِلَىٰ رُكْنٍۢ شَدِيدٍۢ ﴿٨٠﴾
لوط نے کہا کاش مجھے تمہارے مقابلہ کی طاقت ہوتی یا یہ کہ میں کسی مضبوط پایہ کا سہارا لے سکتا۔
قَالُوا۟ يَٰلُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوٓا۟ إِلَيْكَ ۖ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍۢ مِّنَ ٱلَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلَّا ٱمْرَأَتَكَ ۖ إِنَّهُۥ مُصِيبُهَا مَآ أَصَابَهُمْ ۚ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ ٱلصُّبْحُ ۚ أَلَيْسَ ٱلصُّبْحُ بِقَرِيبٍۢ ﴿٨١﴾
تب انہوں (مہمانوں) نے کہا اے لوط(ع) ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے (فرشتے) ہیں یہ لوگ ہرگز آپ تک نہیں پہنچ سکیں گے تم رات کے کسی حصہ میں اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جاؤ۔ سوائے اپنی بیوی کے اور خبردار تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ کیونکہ اس (بیوی) پر وہی عذاب نازل ہونے والا ہے جو ان لوگوں پر نازل ہونے والا ہے اور ان (کے عذاب) کا مقرر وقت صبح ہے کیا صبح (بالکل) قریب نہیں ہے؟
فَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَٰلِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةًۭ مِّن سِجِّيلٍۢ مَّنضُودٍۢ ﴿٨٢﴾
پھر جب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا۔ تو ہم نے اس سرزمین کو تہہ و بالا کر دیا اور اس پر سنگِ گِل یعنی پکی ہوئی مٹی کے پتھر مسلسل برسائے۔
مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ ۖ وَمَا هِىَ مِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ بِبَعِيدٍۢ ﴿٨٣﴾
جن میں سے ہر کنکر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان زدہ تھا اور یہ (پتھر) ظالموں سے کچھ دور نہیں ہیں۔
۞ وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًۭا ۚ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥ ۖ وَلَا تَنقُصُوا۟ ٱلْمِكْيَالَ وَٱلْمِيزَانَ ۚ إِنِّىٓ أَرَىٰكُم بِخَيْرٍۢ وَإِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍۢ مُّحِيطٍۢ ﴿٨٤﴾
اور ہم نے اہلِ مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے اور ناپ تول میں کمی نہ کرو۔ میں تمہیں اچھے حال میں دیکھ رہا ہوں۔ مجھے اندیشہ ہے کہ (کفرانِ نعمت اور غلط کاری سے) عذاب کا ایسا دن نہ آجائے جو سب کو گھیر لے۔
وَيَٰقَوْمِ أَوْفُوا۟ ٱلْمِكْيَالَ وَٱلْمِيزَانَ بِٱلْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا۟ ٱلنَّاسَ أَشْيَآءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿٨٥﴾
اور اے میری قوم! عدل و انصاف کے ساتھ ناپ تول پورا کیا کرو۔ اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو۔ اور زمین میں شر و فساد نہ پھیلاتے پھرو۔
بَقِيَّتُ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ۚ وَمَآ أَنَا۠ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍۢ ﴿٨٦﴾
اللہ کا بقیہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایماندار ہو؟ اور میں تم پر نگران و نگہبان نہیں ہوں۔
قَالُوا۟ يَٰشُعَيْبُ أَصَلَوٰتُكَ تَأْمُرُكَ أَن نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَآ أَوْ أَن نَّفْعَلَ فِىٓ أَمْوَٰلِنَا مَا نَشَٰٓؤُا۟ ۖ إِنَّكَ لَأَنتَ ٱلْحَلِيمُ ٱلرَّشِيدُ ﴿٨٧﴾
ان لوگوں نے کہا اے شعیب(ع)! کیا تمہاری نماز تمہیں حکم دیتی ہے کہ ہم ان (معبودوں) کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے یا اپنے اپنے اموال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف نہ کریں؟ بس تم ہی عاقل و بردبار اور نیکوکار آدمی ہو؟
قَالَ يَٰقَوْمِ أَرَءَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّى وَرَزَقَنِى مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًۭا ۚ وَمَآ أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَىٰ مَآ أَنْهَىٰكُمْ عَنْهُ ۚ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا ٱلْإِصْلَٰحَ مَا ٱسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِىٓ إِلَّا بِٱللَّهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴿٨٨﴾
آپ(ع) نے کہا میری قوم! مجھے غور کرکے بتاؤ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے (اپنی صداقت کی) روشن دلیل رکھتا ہوں اور پھر اس نے اپنی بارگاہ سے مجھے اچھی روزی بھی دی ہو (تو پھر کس طرح تبلیغِ حق نہ کروں؟) اور میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ جن چیزوں سے تمہیں روکتا ہوں۔ خود ان کے خلاف چلوں۔ میں تو صرف اصلاح (احوال) چاہتا ہوں جہاں تک میرے بس میں ہے۔ اور میری توفیق تو صرف اللہ کی طرف سے ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف (اپنے تمام معاملات میں) رجوع کرتا ہوں۔
وَيَٰقَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِىٓ أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَآ أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَٰلِحٍۢ ۚ وَمَا قَوْمُ لُوطٍۢ مِّنكُم بِبَعِيدٍۢ ﴿٨٩﴾
اور اے میری قوم! میری مخالفت تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ایسے کام کرو کہ جن کی پاداش میں تم پر بھی وہی آفت آپڑے جو نوح(ع) یا ہود(ع) یا صالح(ع) کی قوم پر آئی تھی۔ اور قومِ لوط(ع) تو تم سے کچھ دور نہیں ہے۔
وَٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّى رَحِيمٌۭ وَدُودٌۭ ﴿٩٠﴾
اور اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو اور پھر اس کی جناب میں توبہ کرو (اس کی طرف رجوع کرو) بے شک میرا پروردگار بڑا رحم کرنے والا، بڑا محبت کرنے والا ہے۔
قَالُوا۟ يَٰشُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًۭا مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَىٰكَ فِينَا ضَعِيفًۭا ۖ وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنَٰكَ ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍۢ ﴿٩١﴾
ان لوگوں نے کہا اے شعیب! تم جو کچھ کہتے ہو اس میں سے اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم تمہیں اپنے درمیان ایک کمزور آدمی دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگسار کر دیتے۔ اور تم ہم پر غالب نہیں ہو۔
قَالَ يَٰقَوْمِ أَرَهْطِىٓ أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ ٱللَّهِ وَٱتَّخَذْتُمُوهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِيًّا ۖ إِنَّ رَبِّى بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌۭ ﴿٩٢﴾
آپ نے کہا! اے میری قوم! کیا میرا قبیلہ تمہارے نزدیک اللہ سے زیادہ معزز ہے؟ (اللہ سے زیادہ طاقتور ہے) جسے تم نے پسِ پشت ڈال دیا ہے (یاد رکھو) تم جو کچھ کر رہے ہو میرا پروردگار اس کا (علمی) احاطہ کئے ہوئے ہے۔
وَيَٰقَوْمِ ٱعْمَلُوا۟ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّى عَٰمِلٌۭ ۖ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌۭ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَٰذِبٌۭ ۖ وَٱرْتَقِبُوٓا۟ إِنِّى مَعَكُمْ رَقِيبٌۭ ﴿٩٣﴾
اور اے میری قوم! تم اپنی جگہ (اور اپنے طریقہ) پر عمل کئے جاؤ میں اپنی جگہ (اور اپنے طریقہ) پر عمل کر رہا ہوں عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس پر وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا؟ اور کون جھوٹا ہے؟ اور تم انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
وَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًۭا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍۢ مِّنَّا وَأَخَذَتِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ٱلصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دِيَٰرِهِمْ جَٰثِمِينَ ﴿٩٤﴾
اور جب ہمارا حکم (عذاب) آیا تو ہم نے اپنی خاص رحمت سے شیعب کو اور ان کو جو آپ کے ساتھ ایمان لائے تھے نجات دے دی اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان کو ایک خوفناک کڑک نے آپکڑا۔ پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا۟ فِيهَآ ۗ أَلَا بُعْدًۭا لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ ﴿٩٥﴾
گویا وہ ان میں کبھی آباد ہوئے ہی نہ تھے۔ آگاہ ہو۔ ہلاکت و بربادی ہے مدین کیلئے جس طرح ہلاکت تھی قومِ ثمود کے لیے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍ ﴿٩٦﴾
اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو واضح نشانیوں (معجزات) اور واضح سند (عصا) کے ساتھ بھیجا۔
إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ فَٱتَّبَعُوٓا۟ أَمْرَ فِرْعَوْنَ ۖ وَمَآ أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍۢ ﴿٩٧﴾
فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف مگر انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی حالانکہ فرعون کا حکم درست نہ تھا (بلکہ بالکل غلط تھا)۔
يَقْدُمُ قَوْمَهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فَأَوْرَدَهُمُ ٱلنَّارَ ۖ وَبِئْسَ ٱلْوِرْدُ ٱلْمَوْرُودُ ﴿٩٨﴾
قیامت کے دن وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ اور اس طرح انہیں آتشِ دوزخ میں پہنچا دے گا کیا ہی اترنے کی بری ہے وہ جگہ جہاں وہ اتارے جائیں گے۔
وَأُتْبِعُوا۟ فِى هَٰذِهِۦ لَعْنَةًۭ وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ بِئْسَ ٱلرِّفْدُ ٱلْمَرْفُودُ ﴿٩٩﴾
اس دنیا میں لعنت ان کے پیچھے لگا دی گئی اور قیامت کے دن (دوزخ) کیا ہی برا عطیہ ہے جو انہیں عطا کیا جائے گا۔
ذَٰلِكَ مِنْ أَنۢبَآءِ ٱلْقُرَىٰ نَقُصُّهُۥ عَلَيْكَ ۖ مِنْهَا قَآئِمٌۭ وَحَصِيدٌۭ ﴿١٠٠﴾
اے رسول(ص) یہ ان بستیوں کی چند خبریں ہیں جو ہم آپ کے سامنے بیان کر رہے ہیں۔ ان (بستیوں) میں سے کچھ تو اب تک قائم ہیں اور بعض کی فصل کٹ چکی ہے (بالکل اجڑ گئی ہیں)۔
وَمَا ظَلَمْنَٰهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَآ أَغْنَتْ عَنْهُمْ ءَالِهَتُهُمُ ٱلَّتِى يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۢ لَّمَّا جَآءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍۢ ﴿١٠١﴾
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ خود انہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا۔ اور جب آپ کے پروردگار کا حکم (عذاب) آگیا تو انہیں ان کے ان خداؤں نے کچھ بھی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے اور انہوں نے ان کی ہلاکت میں اضافہ کے سوا اور کچھ نہ کیا۔
وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَآ أَخَذَ ٱلْقُرَىٰ وَهِىَ ظَٰلِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُۥٓ أَلِيمٌۭ شَدِيدٌ ﴿١٠٢﴾
اور آپ کا پروردگار جب ظالم بستیوں کو پکڑتا ہے (یعنی ان کے باشندوں کو ان کے ظلم و تعدی کی وجہ سے پکڑتا ہے) تو اس کی پکڑ ایسی ہوتی ہے بے شک اس کی پکڑ بڑی دردناک (اور) سخت ہوتی ہے۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ ٱلْءَاخِرَةِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمٌۭ مَّجْمُوعٌۭ لَّهُ ٱلنَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌۭ مَّشْهُودٌۭ ﴿١٠٣﴾
بے شک اس بات میں (عبرت کی) نشانی ہے اس شخص کے لئے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے وہ ایسا دن ہے جس میں سب لوگ اکھٹے کئے جائیں گے اور وہ (سب کے) پیش ہونے کا دن ہے۔
وَمَا نُؤَخِّرُهُۥٓ إِلَّا لِأَجَلٍۢ مَّعْدُودٍۢ ﴿١٠٤﴾
اور ہم اسے صرف ایک مدت (کے پورا ہونے) تک مؤخر کر رہے ہیں۔
يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِۦ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِىٌّۭ وَسَعِيدٌۭ ﴿١٠٥﴾
تو اس (خدا) کی اجازت کے بغیر کوئی متنفس بات نہیں کر سکے گا (اس دن) کچھ لوگ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت۔
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ شَقُوا۟ فَفِى ٱلنَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌۭ وَشَهِيقٌ ﴿١٠٦﴾
جب وہ دن آئے گا تو جو بدبخت ہیں وہ آتشِ دوزخ میں ہوں گے ان کیلئے وہاں چیخنا چلانا ہوگا۔
خَٰلِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلْأَرْضُ إِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌۭ لِّمَا يُرِيدُ ﴿١٠٧﴾
وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں۔ اِلا یہ کہ آپ کا پروردگار (کچھ اور) چاہے بے شک آپ کا پروردگار (قادرِ مختار ہے) جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔
۞ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ سُعِدُوا۟ فَفِى ٱلْجَنَّةِ خَٰلِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلْأَرْضُ إِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ ۖ عَطَآءً غَيْرَ مَجْذُوذٍۢ ﴿١٠٨﴾
اور جو نیک بخت ہیں وہ بہشت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں۔ اِلا یہ کہ آپ کا پروردگار (کچھ اور) چاہے (یہ وہ) عطیہ ہے جو کبھی منقطع نہ ہوگا۔
فَلَا تَكُ فِى مِرْيَةٍۢ مِّمَّا يَعْبُدُ هَٰٓؤُلَآءِ ۚ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ ءَابَآؤُهُم مِّن قَبْلُ ۚ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍۢ ﴿١٠٩﴾
(اے رسول(ص)) جن کی یہ (مشرک لوگ) عبادت کرتے ہیں آپ ان کے (باطل پرست ہونے) میں کسی شک میں نہ رہیں یہ اسی طرح (کورکورانہ) عبادت کر رہے ہیں جس طرح ان سے پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے اور ہم ان کو ان (کے نتائجِ اعمال) کا پورا پورا حصہ دیں گے جس میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ فَٱخْتُلِفَ فِيهِ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌۭ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِى شَكٍّۢ مِّنْهُ مُرِيبٍۢ ﴿١١٠﴾
اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طئے نہ کر دی گئی ہوتی (کہ سزا دینے میں جلدی نہیں کرنی) تو کبھی کا ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور وہ اس (عذاب) کے بارے میں تردد انگیز شک میں مبتلا ہیں۔
وَإِنَّ كُلًّۭا لَّمَّا لَيُوَفِّيَنَّهُمْ رَبُّكَ أَعْمَٰلَهُمْ ۚ إِنَّهُۥ بِمَا يَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ﴿١١١﴾
اور یقیناً آپ کا پروردگار ان سب کو ان کے اعمال کا (بدلہ) پورا پورا دے گا بے شک جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں خدا اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
فَٱسْتَقِمْ كَمَآ أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا۟ ۚ إِنَّهُۥ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿١١٢﴾
پس (اے رسول(ص)) جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے آپ خود اور وہ لوگ بھی جنہوں نے (کفر و عصیان سے) توبہ کر لی ہے اور آپ کے ساتھ ہیں (راہِ راست پر) ثابت قدم رہیں اور حد سے نہ بڑھیں (یقین کرو کہ) تم جو کچھ کرتے ہو وہ (اللہ) اسے دیکھ رہا ہے۔
وَلَا تَرْكَنُوٓا۟ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنْ أَوْلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ ﴿١١٣﴾
اور خبردار! ظالموں کی طرف مائل نہ ہونا ورنہ (ان کی طرح) تمہیں بھی آتشِ دوزخ چھوئے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست نہ ہوگا اور نہ ہی تمہاری کوئی مدد کی جائے گی۔
وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ طَرَفَىِ ٱلنَّهَارِ وَزُلَفًۭا مِّنَ ٱلَّيْلِ ۚ إِنَّ ٱلْحَسَنَٰتِ يُذْهِبْنَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّٰكِرِينَ ﴿١١٤﴾
(اے نبی) دن کے دونوں کناروں (صبح و شام) اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کریں بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں یہ نصیحت ہے ان لوگوں کیلئے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
وَٱصْبِرْ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١١٥﴾
اور آپ صبر کیجئے! بے شک اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
فَلَوْلَا كَانَ مِنَ ٱلْقُرُونِ مِن قَبْلِكُمْ أُو۟لُوا۟ بَقِيَّةٍۢ يَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْفَسَادِ فِى ٱلْأَرْضِ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّمَّنْ أَنجَيْنَا مِنْهُمْ ۗ وَٱتَّبَعَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مَآ أُتْرِفُوا۟ فِيهِ وَكَانُوا۟ مُجْرِمِينَ ﴿١١٦﴾
ان قوموں اور نسلوں میں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں معدودے چند افراد کے سوا جن کو ہم نے نجات دی تھی ایسے سمجھدار اور نیکوکار لوگ کیوں نہ ہوئے جو لوگوں کو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے اور ظالم لوگ تو اسی عیش و عشرت کے پیچھے پڑے رہے جو ان کو دی گئی تھی اور یہ سب لوگ مجرم تھے۔
وَمَا كَانَ رَبُّكَ لِيُهْلِكَ ٱلْقُرَىٰ بِظُلْمٍۢ وَأَهْلُهَا مُصْلِحُونَ ﴿١١٧﴾
اور آپ کا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ وہ ظلم کرکے (ناحق) بستیوں کو ہلاک کر دے جبکہ ان کے باشندے نیکوکار اور اصلاح کرنے والے ہوں۔
وَلَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ ٱلنَّاسَ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ ۖ وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ ﴿١١٨﴾
اگر آپ کا پروردگار (زبردستی) چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت (گروہ) بنا دیتا مگر اپنی حکمتِ کاملہ سے اس نے ایسا نہیں کیا لہٰذا یہ لوگ ہمیشہ آپس میں اختلاف کرتے رہیں گے۔
إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ ۚ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ ۗ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلْجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿١١٩﴾
سوائے اس کے جس پر آپ کا پروردگار رحم فرمائے اور اسی (رحمت) کے لئے تو ان کو پیدا کیا ہے۔ اور آپ کے پروردگار کی بات پوری ہوگئی کہ میں جہنم کو تمام جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔
وَكُلًّۭا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنۢبَآءِ ٱلرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِۦ فُؤَادَكَ ۚ وَجَآءَكَ فِى هَٰذِهِ ٱلْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌۭ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٢٠﴾
اور (اے رسول) پیغمبروں کے قصوں میں سے یہ سب قصے جو ہم آپ کو سناتے ہیں (یہ اس لئے ہے کہ) ہم آپ کے دل کو مضبوط کر دیں اور پھر ان (قصوں) کے اندر تمہارے پاس حق آگیا۔ اور اہلِ ایمان کیلئے پند و موعظہ اور نصیحت و یاددہانی ہے۔
وَقُل لِّلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ٱعْمَلُوا۟ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنَّا عَٰمِلُونَ ﴿١٢١﴾
اور (اے پیغمبر(ص)) جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان سے کہہ دیجیے! تم اپنی جگہ اور اپنے طور پر کام کرو (اور ہم) اپنی جگہ اور اپنے طور پر کام کر رہے ہیں۔
وَٱنتَظِرُوٓا۟ إِنَّا مُنتَظِرُونَ ﴿١٢٢﴾
تم بھی (نتیجہ کا) انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔
وَلِلَّهِ غَيْبُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَإِلَيْهِ يُرْجَعُ ٱلْأَمْرُ كُلُّهُۥ فَٱعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿١٢٣﴾
اور آسمانوں اور زمین کا علمِ غیب اللہ ہی سے مخصوص ہے اور اسی کی طرف تمام معاملات کی بازگشت ہے تو آپ(ص) اسی کی عبادت کریں اور اسی پر بھروسہ کریں اور آپ کا پروردگار اس سے غافل نہیں ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔