Setting
Surah Abraham [Ibrahim] in Urdu
الٓر ۚ كِتَٰبٌ أَنزَلْنَٰهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ ٱلنَّاسَ مِنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ ﴿١﴾
الف، لام، را۔ (اے رسول(ص)) یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے آپ پر اس لئے نازل کی ہے کہ آپ لوگوں کو ان کے پروردگار کے حکم سے (کفر کی) تاریکیوں سے نکال کر (ایمان کی) روشنی کی طرف لائیں (یعنی) اس خدا کے راستہ کی طرف جو غالب (اور) قابل تعریف ہے۔
ٱللَّهِ ٱلَّذِى لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَوَيْلٌۭ لِّلْكَٰفِرِينَ مِنْ عَذَابٍۢ شَدِيدٍ ﴿٢﴾
وہ اللہ کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور تباہی و بربادی ہے سخت عذاب کی وجہ سے ان کافروں کیلئے۔
ٱلَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا عَلَى ٱلْءَاخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ فِى ضَلَٰلٍۭ بَعِيدٍۢ ﴿٣﴾
جو دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی پر ترجیح دیتے ہیں اور جو اللہ کی راہ سے (لوگوں کو) روکتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسے ٹیڑھا بنا دیں یہ لوگ بڑی دور کی گمراہی میں ہیں۔
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِۦ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ ۖ فَيُضِلُّ ٱللَّهُ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٤﴾
اور ہم نے (دنیا میں) جب بھی کوئی رسول بھیجا ہے تو اس کی قوم کی زبان میں تاکہ وہ ان کیلئے (پیغامِ خداوندی) کھول کر بیان کرے پس اللہ جسے چاہتا ہے (توفیق سلب کرکے) گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے وہ (سب پر) غالب ہے، بڑا حکمت والا ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّىٰمِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّكُلِّ صَبَّارٍۢ شَكُورٍۢ ﴿٥﴾
اور بے شک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا تھا (اور حکم دیا) کہ اپنی قوم کو (کفر کے) اندھیروں سے نکال کر (ایمان کی) روشنی میں لائے اور انہیں اللہ کے مخصوص دن یاد دلاؤ یقینا اس (یاددہانی) میں ہر بڑے صبر و شکر کرنے والے کیلئے بڑی نشانیاں ہیں۔
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَةَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَىٰكُم مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَآءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَآءَكُمْ ۚ وَفِى ذَٰلِكُم بَلَآءٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌۭ ﴿٦﴾
اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا یعنی اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تمہیں سخت عذاب پہنچاتے تھے اور وہ تمہارے لڑکوں کو ذبح کر ڈالتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی۔
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِى لَشَدِيدٌۭ ﴿٧﴾
اور یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے تمہیں مطلع کر دیا تھا کہ اگر (میرا) شکر ادا کروگے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر کفرانِ نعمت (ناشکری) کروگے تو میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔
وَقَالَ مُوسَىٰٓ إِن تَكْفُرُوٓا۟ أَنتُمْ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا فَإِنَّ ٱللَّهَ لَغَنِىٌّ حَمِيدٌ ﴿٨﴾
اور موسیٰ نے کہا کہ اگر تم اور روئے زمین کے سب لوگ کفر اختیار کریں تو اللہ کو اس کی کیا پروا ہے وہ یقیناً بے نیاز (اور) قابلِ ستائش ہے۔
أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَؤُا۟ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍۢ وَعَادٍۢ وَثَمُودَ ۛ وَٱلَّذِينَ مِنۢ بَعْدِهِمْ ۛ لَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا ٱللَّهُ ۚ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَرَدُّوٓا۟ أَيْدِيَهُمْ فِىٓ أَفْوَٰهِهِمْ وَقَالُوٓا۟ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَآ أُرْسِلْتُم بِهِۦ وَإِنَّا لَفِى شَكٍّۢ مِّمَّا تَدْعُونَنَآ إِلَيْهِ مُرِيبٍۢ ﴿٩﴾
کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے گزر چکے (یعنی) قومِ نوح(ع) اور عاد و ثمود(ع) اور وہ لوگ جو ان کے بعد ہوئے ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ جب ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلیں (معجزے) لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہ میں دبا لئے اور کہا کہ جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں اور تم جس (دین) کی طرف ہمیں دعوت دیتے ہو ہم اس کی طرف سے تردد آمیز شک میں ہیں۔
۞ قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِى ٱللَّهِ شَكٌّۭ فَاطِرِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ قَالُوٓا۟ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿١٠﴾
ان کے رسولوں نے کہا کیا (تمہیں) اللہ کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے؟ وہ تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے گناہ بخش دے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے اس پر ان لوگوں نے کہا تم نہیں ہو مگر ہمارے جیسے بشر (اور انسان) تم چاہتے ہو کہ جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے آئے ہیں ہمیں ان کی عبادت سے روکو! سو ہمارے پاس کوئی کھلا ہوا (ہمارا مطلوبہ) معجزہ لاؤ۔
قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۖ وَمَا كَانَ لَنَآ أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَٰنٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ﴿١١﴾
ان کے رسولوں نے ان سے کہا کہ بے شک ہم نہیں ہیں مگر تمہارے جیسے بشر (اور انسان) مگر اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنا احسان فرماتا ہے اور ہمارے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم تمہیں کوئی کھلی ہوئی دلیل (معجزہ) پیش کریں مگر اللہ کے حکم سے اور اللہ پر ہی اہل ایمان کو بھروسہ کرنا چاہیئے۔
وَمَا لَنَآ أَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى ٱللَّهِ وَقَدْ هَدَىٰنَا سُبُلَنَا ۚ وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَىٰ مَآ ءَاذَيْتُمُونَا ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُتَوَكِّلُونَ ﴿١٢﴾
آخر ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسہ نہ کریں حالانکہ اسی نے ہمیں ہماری (زندگی کی) راہوں کی راہنمائی کی ہے اور تم ہمیں جو ایذائیں پہنچا رہے ہو ہم ان پر صبر کریں گے اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہیئے۔
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَآ أَوْ لَتَعُودُنَّ فِى مِلَّتِنَا ۖ فَأَوْحَىٰٓ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٣﴾
اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا کہ ہم تمہیں اپنی سر زمین سے نکال دیں گے یا پھر تم ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ اور تب ان کے پروردگار نے ان پر وحی بھیجی کہ ہم ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دیں گے۔
وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ ٱلْأَرْضَ مِنۢ بَعْدِهِمْ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِى وَخَافَ وَعِيدِ ﴿١٤﴾
اور ان کے بعد ہم تمہیں اس سر زمین میں آباد کریں گے یہ (وعدہ) ہر اس شخص کے لئے ہے جو میری بارگاہ میں کھڑے ہونے سے ڈرے اور میری تہدید سے خائف ہو۔
وَٱسْتَفْتَحُوا۟ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍۢ ﴿١٥﴾
اور انہوں (رسولوں) نے (ہم سے) فتح مندی طلب کی (جو قبول ہوئی) اور ہر سرکش ضدی (حق کی مخالفت کرنے والا) نامراد ہوا۔
مِّن وَرَآئِهِۦ جَهَنَّمُ وَيُسْقَىٰ مِن مَّآءٍۢ صَدِيدٍۢ ﴿١٦﴾
اس (نامرادی) کے پیچھے جہنم ہے اور اسے کچ لہو قسم کا پانی پلایا جائے گا۔
يَتَجَرَّعُهُۥ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُۥ وَيَأْتِيهِ ٱلْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍۢ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍۢ ۖ وَمِن وَرَآئِهِۦ عَذَابٌ غَلِيظٌۭ ﴿١٧﴾
جسے وہ گھونٹ گھونٹ کرکے پئے گا اور گلے سے اتار نہ سکے گا اور ہر طرف سے اس کے پاس موت آئے گی مگر وہ مرے گا نہیں اور (مزید برآں) اس کے پیچھے ایک اور سخت عذاب ہوگا۔
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِرَبِّهِمْ ۖ أَعْمَٰلُهُمْ كَرَمَادٍ ٱشْتَدَّتْ بِهِ ٱلرِّيحُ فِى يَوْمٍ عَاصِفٍۢ ۖ لَّا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا۟ عَلَىٰ شَىْءٍۢ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلضَّلَٰلُ ٱلْبَعِيدُ ﴿١٨﴾
جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ان کے اعمال کی حالت اس راکھ جیسی ہے جسے سخت آندھی والے دن ہوا اڑا لے جائے جو کچھ انہوں نے کیا (کمایا) اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہ آئے گا یہی بہت بڑی گمراہی ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ ۚ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍۢ جَدِيدٍۢ ﴿١٩﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو حق (و حکمت) کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ چاہے تو تم سب کو لے جائے۔ (فنا کر دے) اور نئی مخلوق کو لے آئے۔
وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ بِعَزِيزٍۢ ﴿٢٠﴾
اور یہ بات اللہ کے لئے کچھ بھی مشکل نہیں ہے۔
وَبَرَزُوا۟ لِلَّهِ جَمِيعًۭا فَقَالَ ٱلضُّعَفَٰٓؤُا۟ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓا۟ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًۭا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۢ ۚ قَالُوا۟ لَوْ هَدَىٰنَا ٱللَّهُ لَهَدَيْنَٰكُمْ ۖ سَوَآءٌ عَلَيْنَآ أَجَزِعْنَآ أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍۢ ﴿٢١﴾
اور (قیامت کے دن) وہ سب ایک ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔ تو جو کمزور (پیروکار) ہوں گے وہ ان سے کہیں گے جو بڑے (سردار) بنے ہوئے تھے کہ ہم تو (زندگی بھر) تمہارے پیروکار تھے تو تم آج ہمیں اللہ کے عذاب سے کچھ بچا سکتے ہو؟ وہ (بڑے) کہیں گے اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دیتے اب ہمارے لئے برابر ہے جزع فزع کریں یا صبر کریں۔ آج ہمارے لئے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوئی سبیل نہیں ہے۔
وَقَالَ ٱلشَّيْطَٰنُ لَمَّا قُضِىَ ٱلْأَمْرُ إِنَّ ٱللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ ٱلْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِىَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَٰنٍ إِلَّآ أَن دَعَوْتُكُمْ فَٱسْتَجَبْتُمْ لِى ۖ فَلَا تَلُومُونِى وَلُومُوٓا۟ أَنفُسَكُم ۖ مَّآ أَنَا۠ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَآ أَنتُم بِمُصْرِخِىَّ ۖ إِنِّى كَفَرْتُ بِمَآ أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ ۗ إِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٢٢﴾
اور جب (ہر قسم کا) فیصلہ ہو جائے گا تو اس وقت شیطان کہے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ سچا تھا اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا مگر میں نے تم سے وعدہ خلافی کی اور مجھے تم پر کوئی تسلط (زور) تو تھا نہیں سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں (کفر اور گناہ کی) دعوت دی اور تم نے میری دعوت قبول کر لی پس تم مجھے ملامت نہ کرو (بلکہ) خود اپنے آپ کو ملامت کرو (آج) نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں۔ اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو اس سے پہلے (دنیا میں) جو تم نے مجھے (خدا کا) شریک بنایا تھا میں اس سے بیزار ہوں بے شک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
وَأُدْخِلَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ ۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَٰمٌ ﴿٢٣﴾
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ ان بہشتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اپنے پروردگار کے حکم سے ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اس میں ان کی باہمی دعا (بوقت ملاقات) سلام ہوگا۔ (سلامٌ علیکم تم پر سلامتی ہو)۔
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا كَلِمَةًۭ طَيِّبَةًۭ كَشَجَرَةٍۢ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌۭ وَفَرْعُهَا فِى ٱلسَّمَآءِ ﴿٢٤﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح اچھی مثال بیان کی ہے کہ کلمۂ طیبہ (پاک کلمہ) شجرۂ طیبہ (پاکیزہ) درخت کی مانند ہے۔ جس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے۔
تُؤْتِىٓ أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍۭ بِإِذْنِ رَبِّهَا ۗ وَيَضْرِبُ ٱللَّهُ ٱلْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٢٥﴾
جو اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل دے رہا ہے اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں پیش کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں (اور سمجھیں)۔
وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍۢ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ ٱجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ ٱلْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍۢ ﴿٢٦﴾
اور کلمۂ خبیثہ (ناپاک کلمہ) کی مثال شجرۂ خبیثہ (ناپاک درخت) کی سی ہے جسے زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا جائے اور اس کے لئے ثبات و قرار نہ ہو۔
يُثَبِّتُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱلْقَوْلِ ٱلثَّابِتِ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلظَّٰلِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ ﴿٢٧﴾
اللہ ایمان والوں کو قولِ ثابت پر ثابت قدم رکھتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی اور ظالموں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔
۞ أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ بَدَّلُوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّهِ كُفْرًۭا وَأَحَلُّوا۟ قَوْمَهُمْ دَارَ ٱلْبَوَارِ ﴿٢٨﴾
کیا تم نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی عطا کردہ نعمت کو کفرانِ نعمت سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں یعنی دوزخ میں جا اتارا۔
جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا ۖ وَبِئْسَ ٱلْقَرَارُ ﴿٢٩﴾
جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ (کیسا) برا ٹھکانا ہے۔
وَجَعَلُوا۟ لِلَّهِ أَندَادًۭا لِّيُضِلُّوا۟ عَن سَبِيلِهِۦ ۗ قُلْ تَمَتَّعُوا۟ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى ٱلنَّارِ ﴿٣٠﴾
اور انہوں نے اللہ کے لئے کچھ ہمسر (شریک) بنا لئے ہیں تاکہ (لوگوں کو) اس کے راستے سے بھٹکائیں (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ (چندے) عیش کر لو آخر یقینا تمہاری بازگشت آتش دوزخ کی طرف ہے۔
قُل لِّعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يُقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُنفِقُوا۟ مِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ سِرًّۭا وَعَلَانِيَةًۭ مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌۭ لَّا بَيْعٌۭ فِيهِ وَلَا خِلَٰلٌ ﴿٣١﴾
آپ میرے ان بندوں سے کہہ دیجیے جو ایمان لائے ہیں کہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کریں اس سے پہلے کہ وہ دن آئے کہ جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی اور نہ مخلصانہ دوستی ہوگی۔
ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَخْرَجَ بِهِۦ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ رِزْقًۭا لَّكُمْ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلْفُلْكَ لِتَجْرِىَ فِى ٱلْبَحْرِ بِأَمْرِهِۦ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلْأَنْهَٰرَ ﴿٣٢﴾
اللہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور پھر کشتی کو تمہارے لئے مسخر کر دیا تاکہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلے اور دریاؤں کو بھی تمہارے لئے مسخر کر دیا۔
وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ دَآئِبَيْنِ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ ﴿٣٣﴾
اور تمہارے لئے سورج و چاند کو (بھی) مسخر کر دیا جو برابر چلے جا رہے ہیں اور رات اور دن کو بھی تمہارے لئے مسخر کر دیا۔
وَءَاتَىٰكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ ۚ وَإِن تَعُدُّوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّهِ لَا تُحْصُوهَآ ۗ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَظَلُومٌۭ كَفَّارٌۭ ﴿٣٤﴾
اور جس نے تمہیں ہر چیز میں سے دیا جو تم نے مانگا اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے بے شک انسان بڑا ظالم اور بڑا ناشکرا ہے۔
وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ رَبِّ ٱجْعَلْ هَٰذَا ٱلْبَلَدَ ءَامِنًۭا وَٱجْنُبْنِى وَبَنِىَّ أَن نَّعْبُدَ ٱلْأَصْنَامَ ﴿٣٥﴾
اور وہ وقت یاد کرو جب ابراہیم نے (بارگاہ ایزدی میں) دعا کی تھی اے میرے پروردگار! اس شہر (مکہ) کو امن کی جگہ اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے بچا کہ ہم بتوں کی پرستش کریں۔
رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلنَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِى فَإِنَّهُۥ مِنِّى ۖ وَمَنْ عَصَانِى فَإِنَّكَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٣٦﴾
اے میرے پروردگار ان (بتوں) نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے سو جو میری پیروی کرے گا وہ مجھ سے ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے تو یقیناً تو بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
رَّبَّنَآ إِنِّىٓ أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِى بِوَادٍ غَيْرِ ذِى زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ ٱلْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ فَٱجْعَلْ أَفْـِٔدَةًۭ مِّنَ ٱلنَّاسِ تَهْوِىٓ إِلَيْهِمْ وَٱرْزُقْهُم مِّنَ ٱلثَّمَرَٰتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ ﴿٣٧﴾
اے ہمارے پروردگار میں نے اپنی کچھ اولاد کو تیرے محترم گھر کے پاس بے زراعت میدان میں آباد کیا ہے اے ہمارے مالک تاکہ (وہ یہاں) نماز قائم کریں اب تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ ان کی طرف مائل ہوں اور ان کو پھلوں سے رزق عطا فرما تاکہ وہ (تیرا) شکر ادا کریں۔
رَبَّنَآ إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِى وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ ﴿٣٨﴾
اے ہمارے پروردگار! بے شک جو کچھ ہم چھپاتے ہیں تو اسے بھی جانتا ہے اور جو ظاہر کرتے ہیں اسے بھی اور زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں ہے۔
ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى وَهَبَ لِى عَلَى ٱلْكِبَرِ إِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ ۚ إِنَّ رَبِّى لَسَمِيعُ ٱلدُّعَآءِ ﴿٣٩﴾
ساری ستائش اللہ کے لئے ہے جس نے باوجود بڑھاپے کے مجھے اسماعیل(ع) و اسحاق(ع) (دو بیٹے) عطا فرمائے بے شک میرا پروردگار دعا کا بڑا سننے والا ہے۔
رَبِّ ٱجْعَلْنِى مُقِيمَ ٱلصَّلَوٰةِ وَمِن ذُرِّيَّتِى ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِ ﴿٤٠﴾
اے میرے پروردگار! مجھے نماز کا قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد کو بھی۔ اے ہمارے پروردگار اور میری دعا کو قبول فرما۔
رَبَّنَا ٱغْفِرْ لِى وَلِوَٰلِدَىَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ ٱلْحِسَابُ ﴿٤١﴾
اے ہمارے پروردگار! مجھے اور میرے والدین کو اور سب ایمان لانے والوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا (لیا جائے گا)۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَٰفِلًا عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّٰلِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍۢ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلْأَبْصَٰرُ ﴿٤٢﴾
(اے رسول(ص)) جو کچھ (یہ) ظالم لوگ کر رہے ہیں تم اللہ کو اس سے غافل نہ سمجھو۔ وہ تو انہیں اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس میں (شدتِ خوف و حیرت سے) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔
مُهْطِعِينَ مُقْنِعِى رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ ۖ وَأَفْـِٔدَتُهُمْ هَوَآءٌۭ ﴿٤٣﴾
وہ تیزی سے دوڑ رہے ہوں گے اپنے سر اوپر اٹھاتے ہوئے اس عالم میں کہ ان کی نگاہ خود ان کی طرف نہیں پلٹے گی اور ان کے دل (خوف و دہشت کے سوا ہر خیال سے) خالی ہو رہے ہوں گے۔
وَأَنذِرِ ٱلنَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ ٱلْعَذَابُ فَيَقُولُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ رَبَّنَآ أَخِّرْنَآ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ قَرِيبٍۢ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ ٱلرُّسُلَ ۗ أَوَلَمْ تَكُونُوٓا۟ أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍۢ ﴿٤٤﴾
(اے رسول) لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم لوگ کہیں گے اے ہمارے رب تھوڑی سی مدت کے لئے ہمیں مہلت دے دے ہم تیری دعوت پر لبیک کہیں گے اور (تیرے) رسولوں کی پیروی کریں گے (انہیں جواب دیا جائے گا) کیا تم نے اس سے پہلے قسمیں نہیں کھائی تھیں کہ تمہیں کبھی زوال نہ ہوگا۔
وَسَكَنتُمْ فِى مَسَٰكِنِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ ٱلْأَمْثَالَ ﴿٤٥﴾
حالانکہ تم انہی لوگوں کے مسکنوں میں آباد تھے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا تھا اور تم پر واضح ہوگیا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا؟ اور ہم نے (تمہیں سمجھانے کے لئے) مثالیں بھی بیان کر دیں تھیں۔
وَقَدْ مَكَرُوا۟ مَكْرَهُمْ وَعِندَ ٱللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ ٱلْجِبَالُ ﴿٤٦﴾
اور انہوں نے اپنی ساری تدبیریں کیں (اور چالیں چلیں) اور اللہ کے پاس ان کی ہر تدبیر اور چال (کا جواب) ہے اگرچہ ان کی تدبیریں و ترکیبیں ایسی تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائیں۔
فَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِۦ رُسُلَهُۥٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌۭ ذُو ٱنتِقَامٍۢ ﴿٤٧﴾
خبردار! یہ خیال نہ کرنا کہ اللہ نے اپنے رسولوں سے جو وعدہ کیا ہے وہ اس کے خلاف کرے گا بے شک اللہ (سب پر) غالب ہے (اور) انتقام لینے والا ہے۔
يَوْمَ تُبَدَّلُ ٱلْأَرْضُ غَيْرَ ٱلْأَرْضِ وَٱلسَّمَٰوَٰتُ ۖ وَبَرَزُوا۟ لِلَّهِ ٱلْوَٰحِدِ ٱلْقَهَّارِ ﴿٤٨﴾
(اور یہ اس دن ہوگا) جس دن یہ زمین دوسری قسم کی زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل جائیں گے) اور سب لوگ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو جائیں گے جو ایک ہے اور سب پر غالب ہے۔
وَتَرَى ٱلْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍۢ مُّقَرَّنِينَ فِى ٱلْأَصْفَادِ ﴿٤٩﴾
اور تم اس دن مجرموں کو دیکھوگے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔
سَرَابِيلُهُم مِّن قَطِرَانٍۢ وَتَغْشَىٰ وُجُوهَهُمُ ٱلنَّارُ ﴿٥٠﴾
ان کے کرتے تارکول کے ہوں گے اور ان کے چہروں کو آگ ڈھانپ رہی ہوگی۔
لِيَجْزِىَ ٱللَّهُ كُلَّ نَفْسٍۢ مَّا كَسَبَتْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ ﴿٥١﴾
یہ اس لئے ہوگا کہ اللہ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دے گا بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
هَٰذَا بَلَٰغٌۭ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُوا۟ بِهِۦ وَلِيَعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ وَلِيَذَّكَّرَ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿٥٢﴾
یہ سب انسانوں کے لئے ایک پیغام ہے تاکہ انہیں اس کے ذریعہ سے ڈرایا جائے اور یہ کہ انہیں معلوم ہو جائے کہ الٰہ بس ایک ہی ہے نیز یہ کہ عقل والے لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں۔