Main pages

Surah Stoneland, Rock city, Al-Hijr valley [Al-Hijr] in Urdu

Surah Stoneland, Rock city, Al-Hijr valley [Al-Hijr] Ayah 99 Location Maccah Number 15

الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْكِتَٰبِ وَقُرْءَانٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿١﴾

الف، لام، را۔ یہ کتاب (الٰہی) یعنی روشن قرآن کی آیتیں ہیں۔

رُّبَمَا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْ كَانُوا۟ مُسْلِمِينَ ﴿٢﴾

جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے وہ بہت تمنا کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔

ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا۟ وَيَتَمَتَّعُوا۟ وَيُلْهِهِمُ ٱلْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٣﴾

(اے رسول(ص)) انہیں چھوڑ دو کہ وہ کھائیں (پئیں) اور عیش و آرام کریں اور (بے شک جھوٹی) امید انہیں غفلت میں رکھے عنقریب انہیں (سب کچھ) معلوم ہو جائے گا۔

وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿٤﴾

اور ہم نے کبھی کوئی بستی ہلاک نہیں کی مگر یہ کہ اس کے لئے وقتِ معلوم لکھا ہوا تھا۔

مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَـْٔخِرُونَ ﴿٥﴾

کوئی قوم اپنے مقررہ وقت سے نہ آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے۔

وَقَالُوا۟ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِى نُزِّلَ عَلَيْهِ ٱلذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌۭ ﴿٦﴾

اور وہ (کفار) کہتے ہیں: اے وہ جس پر ذکر (قرآن) اتارا گیا ہے یقینا تم دیوانہ ہو۔

لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِٱلْمَلَٰٓئِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٧﴾

اگر تم سچے ہو تو پھر ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتے؟

مَا نُنَزِّلُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَمَا كَانُوٓا۟ إِذًۭا مُّنظَرِينَ ﴿٨﴾

ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے مگر (صحیح موقع پر فیصلہ) حق کے ساتھ اور پھر لوگوں کو مہلت نہیں دی جاتی۔

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ ﴿٩﴾

بے شک ہم نے ہی ذکر (قرآن) اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِى شِيَعِ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٠﴾

اور ہم نے آپ سے پہلے مختلف جماعتوں میں رسول بھیجے۔

وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿١١﴾

اور ان کے پاس کوئی ایسا رسول نہیں آیا جس کے ساتھ انہوں نے مذاق نہ کیا ہو۔

كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُۥ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿١٢﴾

اسی طرح ہم اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں۔

لَا يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾

(مگر) وہ اس (ذکر) پر ایمان نہیں لاتے اور جو پہلے گزر چکے ہیں ان کا طریقہ بھی یہی رہ چکا ہے۔

وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فَظَلُّوا۟ فِيهِ يَعْرُجُونَ ﴿١٤﴾

اور اگر ہم ان پر آسمان کا ایک دروازہ کھول دیں جس سے وہ دن دہاڑے چڑھنے لگیں۔

لَقَالُوٓا۟ إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَٰرُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌۭ مَّسْحُورُونَ ﴿١٥﴾

تو پھر بھی وہ یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کر دیا گیا ہے بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔

وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِى ٱلسَّمَآءِ بُرُوجًۭا وَزَيَّنَّٰهَا لِلنَّٰظِرِينَ ﴿١٦﴾

اور بے شک ہم نے آسمان میں بہت سے برج بنا دیئے اور اس (آسمان) کو دیکھنے والوں کے لئے آراستہ کر دیا ہے۔

وَحَفِظْنَٰهَا مِن كُلِّ شَيْطَٰنٍۢ رَّجِيمٍ ﴿١٧﴾

اور ہم نے اسے ہر مردود شیطان سے محفوظ کر دیا۔

إِلَّا مَنِ ٱسْتَرَقَ ٱلسَّمْعَ فَأَتْبَعَهُۥ شِهَابٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٨﴾

مگر یہ کہ کوئی (شیطان) چوری چھپے کچھ سن لے تو (اس صورت میں) ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔

وَٱلْأَرْضَ مَدَدْنَٰهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَٰسِىَ وَأَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَىْءٍۢ مَّوْزُونٍۢ ﴿١٩﴾

اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا اور اس میں پہاڑ گاڑ دیے اور اس میں ہر قسم کی چیزیں نپی تلی اگائیں۔

وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَٰيِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُۥ بِرَٰزِقِينَ ﴿٢٠﴾

اور ہم نے اس میں تمہارے لئے بھی معاش کے وسائل بنائے اور ان کیلئے بھی جن کے روزی رساں تم نہیں ہو۔

وَإِن مِّن شَىْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَآئِنُهُۥ وَمَا نُنَزِّلُهُۥٓ إِلَّا بِقَدَرٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٢١﴾

اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معیّن مقدار میں۔

وَأَرْسَلْنَا ٱلرِّيَٰحَ لَوَٰقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَسْقَيْنَٰكُمُوهُ وَمَآ أَنتُمْ لَهُۥ بِخَٰزِنِينَ ﴿٢٢﴾

اور ہم ہواؤں کو باردار بنا کر بھیجتے ہیں پھر آسمان سے پانی برساتے ہیں پھر وہ پانی ہم تمہیں پلاتے ہیں حالانکہ تم اسکے خزانہ دار نہیں ہو۔

وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْىِۦ وَنُمِيتُ وَنَحْنُ ٱلْوَٰرِثُونَ ﴿٢٣﴾

اور بلاشبہ ہم ہی زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہم ہی (سب کے) وارث ہیں۔

وَلَقَدْ عَلِمْنَا ٱلْمُسْتَقْدِمِينَ مِنكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا ٱلْمُسْتَـْٔخِرِينَ ﴿٢٤﴾

اور یقیناً ہم ان کو بھی جانتے ہیں جو تم سے پہلے ہو گزرے اور ان کو بھی جانتے ہیں جو بعد میں آنے والے ہیں۔

وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ ۚ إِنَّهُۥ حَكِيمٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٥﴾

بے شک تمہارا پروردگار (بروزِ قیامت) سب کو جمع کرے گا وہ بڑا حکمت والا، بڑا علم والا ہے۔

وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴿٢٦﴾

اور بلاشبہ ہم نے انسان کو سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے۔

وَٱلْجَآنَّ خَلَقْنَٰهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ ٱلسَّمُومِ ﴿٢٧﴾

اور اس سے پہلے ہم نے جان کو بے دھواں تیز گرم آگ سے پیدا کیا۔

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ إِنِّى خَٰلِقٌۢ بَشَرًۭا مِّن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴿٢٨﴾

(وہ وقت یاد کرو) جب آپ کے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔

فَإِذَا سَوَّيْتُهُۥ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِى فَقَعُوا۟ لَهُۥ سَٰجِدِينَ ﴿٢٩﴾

پس جب میں اسے مکمل کر لوں اور اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ میں گر جاؤ۔

فَسَجَدَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ﴿٣٠﴾

چنانچہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا۔

إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰٓ أَن يَكُونَ مَعَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٣١﴾

سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کیا۔

قَالَ يَٰٓإِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٣٢﴾

ارشاد ہوا: اے ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟

قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُۥ مِن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴿٣٣﴾

اس نے کہا میں ایسا نہیں ہوں کہ ایسے بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے۔

قَالَ فَٱخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌۭ ﴿٣٤﴾

ارشاد ہوا (یہاں سے) نکل جا کہ تو مردود (راندہ ہوا) ہے۔

وَإِنَّ عَلَيْكَ ٱللَّعْنَةَ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿٣٥﴾

اور روزِ جزا (قیامت) تک تجھ پر لعنت ہے۔

قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿٣٦﴾

اس نے کہا کہ اے میرے رب! مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔

قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلْمُنظَرِينَ ﴿٣٧﴾

فرمایا بے شک تو مہلت پانے والوں میں سے ہے۔

إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْوَقْتِ ٱلْمَعْلُومِ ﴿٣٨﴾

(جنہیں) وقتِ معلوم تک مہلت دی گئی ہے۔

قَالَ رَبِّ بِمَآ أَغْوَيْتَنِى لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٣٩﴾

اس نے کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے تو میں بھی زمین میں ان (بندوں) کے لئے گناہوں کو خوشنما بناؤں گا اور سب کو گمراہ کروں گا۔

إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿٤٠﴾

سوائے تیرے مخلص بندوں کے۔

قَالَ هَٰذَا صِرَٰطٌ عَلَىَّ مُسْتَقِيمٌ ﴿٤١﴾

فرمایا یہ سیدھا راستہ ہے مجھ تک پہنچنے والا۔

إِنَّ عِبَادِى لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَٰنٌ إِلَّا مَنِ ٱتَّبَعَكَ مِنَ ٱلْغَاوِينَ ﴿٤٢﴾

جو میرے خاص بندے ہیں ان پر تیرا کوئی قابو نہ ہوگا سوائے ان گمراہوں کے جو تیری پیروی کریں گے۔

وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٤٣﴾

اور بے شک جہنم ان سب کی وعدہ گاہ ہے۔

لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَٰبٍۢ لِّكُلِّ بَابٍۢ مِّنْهُمْ جُزْءٌۭ مَّقْسُومٌ ﴿٤٤﴾

اس کے سات دروازے ہیں (اور) ہر دروازے کے لئے ان (لوگوں) میں سے ایک حصہ ہے۔

إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍ ﴿٤٥﴾

بے شک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے۔

ٱدْخُلُوهَا بِسَلَٰمٍ ءَامِنِينَ ﴿٤٦﴾

(ان سے کہا جائے گا) کہ تم سلامتی اور امن و امان کے ساتھ ان میں داخل ہو جاؤ۔

وَنَزَعْنَا مَا فِى صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَٰنًا عَلَىٰ سُرُرٍۢ مُّتَقَٰبِلِينَ ﴿٤٧﴾

اور ہم ان کے سینوں سے ہر قسم کی کدورت نکال دیں گے اور وہ بھائیوں کی طرح تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

لَا يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌۭ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ ﴿٤٨﴾

ان کے اندر انہیں کوئی تکلیف و زحمت چھوئے گی بھی نہیں اور نہ ہی وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔

۞ نَبِّئْ عِبَادِىٓ أَنِّىٓ أَنَا ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٤٩﴾

(اے رسول) میرے بندوں کو آگاہ کر دو کہ میں بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہوں۔

وَأَنَّ عَذَابِى هُوَ ٱلْعَذَابُ ٱلْأَلِيمُ ﴿٥٠﴾

اور یہ بھی (بتا دو) کہ میرا عذاب بھی بڑا دردناک عذاب ہے۔

وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَٰهِيمَ ﴿٥١﴾

اور انہیں ابراہیم(ع) کے مہمانوں کا واقعہ بھی سنا دو۔

إِذْ دَخَلُوا۟ عَلَيْهِ فَقَالُوا۟ سَلَٰمًۭا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ ﴿٥٢﴾

جبکہ وہ ان کے پاس آئے اور سلام کیا اور انہوں نے (جوابِ سلام کے بعد) کہا ہم کو تم سے ڈر لگ رہا ہے۔

قَالُوا۟ لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَٰمٍ عَلِيمٍۢ ﴿٥٣﴾

(مہمانوں) نے کہا کہ ڈرئیے نہیں ہم آپ کو ایک صاحبِ علم بچہ کی (ولادت کی) بشارت دیتے ہیں۔

قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِى عَلَىٰٓ أَن مَّسَّنِىَ ٱلْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ ﴿٥٤﴾

ابراہیم(ع) نے کہا تم مجھے اس حال میں بشارت دیتے ہو کہ مجھ پر بڑھاپا آچکا ہے یہ کس چیز کی بشارت ہے جو تم مجھے دیتے ہو؟

قَالُوا۟ بَشَّرْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ ٱلْقَٰنِطِينَ ﴿٥٥﴾

انہوں نے کہا ہم آپ کو بالکل سچی بشارت دے رہے ہیں تو آپ ناامید ہونے والوں میں سے نہ ہوں۔

قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِۦٓ إِلَّا ٱلضَّآلُّونَ ﴿٥٦﴾

ابراہیم(ع) نے کہا اپنے پروردگار کی رحمت سے تو گمراہوں کے سوا کون مایوس ہوتا ہے؟

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿٥٧﴾

(پھر) کہا اے اللہ کے فرستادو آخر تمہیں کیا مہم درپیش ہے؟

قَالُوٓا۟ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمٍۢ مُّجْرِمِينَ ﴿٥٨﴾

انہوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

إِلَّآ ءَالَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٩﴾

سوا لوط(ع) کے گھر والوں کے کہ ہم ان سب کو بچا لیں گے۔

إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ قَدَّرْنَآ ۙ إِنَّهَا لَمِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٦٠﴾

بجز اس کی بیوی کے اس کی نسبت ہم نے یہ طے کیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہوگی۔

فَلَمَّا جَآءَ ءَالَ لُوطٍ ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿٦١﴾

پس جب اللہ کے فرستادہ خاندانِ لوط (ع) کے پاس آئے۔

قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌۭ مُّنكَرُونَ ﴿٦٢﴾

تو لوط نے کہا کہ تم تو اجنبی لوگ معلوم ہوتے ہو۔

قَالُوا۟ بَلْ جِئْنَٰكَ بِمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَمْتَرُونَ ﴿٦٣﴾

انہوں نے کہا (نہیں) بلکہ ہم تمہارے پاس وہ چیز (عذاب) لے کر آئے ہیں جس میں (یہ) لوگ شک کیا کرتے تھے۔

وَأَتَيْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ ﴿٦٤﴾

اور ہم آپ کے پاس حق (عذاب) لے کر آئے ہیں اور بلاشبہ ہم بالکل سچے ہیں۔

فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍۢ مِّنَ ٱلَّيْلِ وَٱتَّبِعْ أَدْبَٰرَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌۭ وَٱمْضُوا۟ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ ﴿٦٥﴾

تو آپ رات کے کسی حصہ میں اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جائیں اور خود آپ ان کے پیچھے پیچھے چلیں اور آپ میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے اور جدھر جانے کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ادھر ہی چلے جائیں۔

وَقَضَيْنَآ إِلَيْهِ ذَٰلِكَ ٱلْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰٓؤُلَآءِ مَقْطُوعٌۭ مُّصْبِحِينَ ﴿٦٦﴾

اور ہم نے ان (لوط(ع)) کو بذریعۂ وحی اس فیصلہ سے آگاہ کر دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان کی جڑ بالکل کاٹ دی جائے گی۔

وَجَآءَ أَهْلُ ٱلْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿٦٧﴾

اور شہر والے (نوجوان اور خوبصورت مہمانوں کو دیکھ کر) خوشیاں مناتے ہوئے آگئے۔

قَالَ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ ضَيْفِى فَلَا تَفْضَحُونِ ﴿٦٨﴾

(لوط(ع) نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم میری فضیحت نہ کرو۔

وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ ﴿٦٩﴾

اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔

قَالُوٓا۟ أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٠﴾

انہوں نے کہا کہ کیا ہم نے آپ کو دنیا بھر کے لوگوں (کو مہمان کرنے) سے منع نہیں کر دیا تھا۔

قَالَ هَٰٓؤُلَآءِ بَنَاتِىٓ إِن كُنتُمْ فَٰعِلِينَ ﴿٧١﴾

آپ نے کہا اگر تم نے کچھ کرنا ہے تو پھر یہ میری (قوم کی) بیٹیاں موجود ہیں۔

لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِى سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿٧٢﴾

آپ کی جان کی قسم! یہ لوگ اپنے نشہ میں بالکل اندھے ہو رہے تھے۔

فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ ﴿٧٣﴾

آخرکار سورج نکلتے نکلتے انہیں ایک ہولناک آواز (چیخ) نے آلیا۔

فَجَعَلْنَا عَٰلِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةًۭ مِّن سِجِّيلٍ ﴿٧٤﴾

پس ہم نے اس (بستی) کو تہہ و بالا کر دیا (اوپر کا طبقہ نیچے کر دیا)۔ اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش کر دی۔

إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ ﴿٧٥﴾

بے شک اس (واقعہ) میں حقیقت کی پہچان رکھنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔

وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍۢ مُّقِيمٍ ﴿٧٦﴾

اور وہ (بستی) ایک عام گزرگاہ پر واقع ہے جو اب تک قائم ہے۔

إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٧٧﴾

بے شک اس (واقعہ) میں اہلِ ایمان کے لئے بڑی نشانی ہے۔

وَإِن كَانَ أَصْحَٰبُ ٱلْأَيْكَةِ لَظَٰلِمِينَ ﴿٧٨﴾

اور بے شک ایک (گھنے جنگل) والے بڑے ظالم تھے۔

فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٧٩﴾

ہم نے ان سے انتقام لیا اور یہ دونوں (بستیاں) شارعِ عام پر واقع ہیں۔

وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَٰبُ ٱلْحِجْرِ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٨٠﴾

اور بے شک حجر کے لوگوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔

وَءَاتَيْنَٰهُمْ ءَايَٰتِنَا فَكَانُوا۟ عَنْهَا مُعْرِضِينَ ﴿٨١﴾

اور ہم نے انہیں نشانیاں عطا کیں مگر وہ ان سے روگردانی ہی کرتے رہے۔

وَكَانُوا۟ يَنْحِتُونَ مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًا ءَامِنِينَ ﴿٨٢﴾

اور وہ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے تاکہ امن و اطمینان سے رہیں۔

فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ ﴿٨٣﴾

پس صبح کے وقت انہیں ایک ہولناک آواز نے آپکڑا۔

فَمَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٨٤﴾

سو جو کچھ انہوں نے کمایا تھا وہ ان کے کام نہ آیا۔

وَمَا خَلَقْنَا ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَآ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۗ وَإِنَّ ٱلسَّاعَةَ لَءَاتِيَةٌۭ ۖ فَٱصْفَحِ ٱلصَّفْحَ ٱلْجَمِيلَ ﴿٨٥﴾

اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو نیز جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کو پیدا نہیں کیا مگر حق و حکمت کے ساتھ اور قیامت یقینا آنے والی ہے پس (اے رسول) آپ شائستہ طریقہ سے درگزر کریں۔

إِنَّ رَبَّكَ هُوَ ٱلْخَلَّٰقُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٨٦﴾

بے شک آپ کا پروردگار ہی بڑا پیدا کرنے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔

وَلَقَدْ ءَاتَيْنَٰكَ سَبْعًۭا مِّنَ ٱلْمَثَانِى وَٱلْقُرْءَانَ ٱلْعَظِيمَ ﴿٨٧﴾

اور بلاشبہ ہم نے آپ کو دہرائی جانے والی سات آیتیں عطا کی ہیں اور قرآنِ عظیم بھی۔

لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِۦٓ أَزْوَٰجًۭا مِّنْهُمْ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَٱخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿٨٨﴾

آپ اپنی آنکھ اٹھا کر بھی ان چیزوں کی طرف نہ دیکھیں جن سے ہم نے مختلف قسم کے لوگوں (کافروں) کو بہرہ مند کیا ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں غمگین ہوں اور اہلِ ایمان کے لئے اپنے بازو پھیلا دیں (ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں)۔

وَقُلْ إِنِّىٓ أَنَا ٱلنَّذِيرُ ٱلْمُبِينُ ﴿٨٩﴾

اور کہہ دیجیے کہ میں تو عذاب سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔

كَمَآ أَنزَلْنَا عَلَى ٱلْمُقْتَسِمِينَ ﴿٩٠﴾

(اے رسول) جس طرح ہم نے تقسیم کرنے والوں پر اپنا کلام نازل کیا تھا۔ (اسی طرح) آپ پر بھی نازل کیا ہے۔

ٱلَّذِينَ جَعَلُوا۟ ٱلْقُرْءَانَ عِضِينَ ﴿٩١﴾

(لیکن یہ وہ لوگ تھے) جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔

فَوَرَبِّكَ لَنَسْـَٔلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٩٢﴾

آپ کے پروردگار کی قسم ہم ان سے اس کی بابت ضرور سوال کریں گے۔

عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٩٣﴾

جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔

فَٱصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿٩٤﴾

پس جس چیز کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اس کا واضح اعلان کر دیں اور مشرکوں سے اعراض کریں (ان کی کچھ پروا نہ کریں)۔

إِنَّا كَفَيْنَٰكَ ٱلْمُسْتَهْزِءِينَ ﴿٩٥﴾

جو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں ہم ان کے لئے کافی ہیں۔

ٱلَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٩٦﴾

جو خدا کے ساتھ دوسرا الٰہ قرار دیتے ہیں انہیں عنقریب (اپنا انجام) معلوم ہو جائے گا۔

وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ ﴿٩٧﴾

اور بے شک ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ (یہ لوگ) کہتے رہتے ہیں اس سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے۔

فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُن مِّنَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٩٨﴾

تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں۔

وَٱعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ ٱلْيَقِينُ ﴿٩٩﴾

اور اس وقت تک برابر اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہیں جب تک کہ تمہارے پاس موت نہ آجائے۔