Main pages

Surah The Bee [An-Nahl] in Urdu

Surah The Bee [An-Nahl] Ayah 128 Location Maccah Number 16

أَتَىٰٓ أَمْرُ ٱللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿١﴾

اللہ کا حکم (عذاب) آگیا ہے پس تم اس کے لئے جلدی نہ کرو وہ پاک اور برتر ہے ان چیزوں سے جن کو وہ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔

يُنَزِّلُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ بِٱلرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦٓ أَنْ أَنذِرُوٓا۟ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱتَّقُونِ ﴿٢﴾

وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے فرشتوں کو روح کے ساتھ نازل کر دیتا ہے کہ لوگوں کو خبردار کر دو (ڈراؤ) کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے پس مجھ ہی سے ڈرو۔

خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ ۚ تَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٣﴾

اس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ جن چیزوں کو اس کا شریک قرار دیتے ہیں وہ ان سے بلند و بالا ہے۔

خَلَقَ ٱلْإِنسَٰنَ مِن نُّطْفَةٍۢ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٤﴾

اس نے انسان کو نطفہ (پانی کی ایک بوند) سے پیدا کیا پھر وہ ایک دم کھلم کھلا جھگڑالو بن گیا۔

وَٱلْأَنْعَٰمَ خَلَقَهَا ۗ لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌۭ وَمَنَٰفِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿٥﴾

اور اسی نے تمہارے لئے چوپائے پیدا کئے جن میں تمہارے لئے گرم لباس بھی ہے اور دوسرے فائدے بھی اور انہی سے بعض کا تم گوشت کھاتے ہو۔

وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ ﴿٦﴾

اور ان (چوپاؤں) میں تمہارے لئے زیب و زینت بھی ہے جب شام کو واپس لاتے ہو اور صبح جب (چراگاہ کی طرف) لے جاتے ہو (اس وقت ان کا منظر کیسا خوش آئند ہوتا ہے)۔

وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَىٰ بَلَدٍۢ لَّمْ تَكُونُوا۟ بَٰلِغِيهِ إِلَّا بِشِقِّ ٱلْأَنفُسِ ۚ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٧﴾

اور یہ (جانور) تمہارے بوجھوں کو اٹھاتے ہیں۔ اور ان (دور دراز) شہروں تک پہنچاتے ہیں جن تک تم بڑی جانکاہی کے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے بے شک تمہارا پروردگار تمہارا شفیق و بڑا مہربان ہے۔

وَٱلْخَيْلَ وَٱلْبِغَالَ وَٱلْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةًۭ ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٨﴾

اور اس نے گھوڑے، خچر اور گدھے پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار ہو اور اپنے لئے انہیں زینت بناؤ اور خدا وہ کچھ پیدا کرتا ہے (اور کرے گا) جو تم نہیں جانتے۔

وَعَلَى ٱللَّهِ قَصْدُ ٱلسَّبِيلِ وَمِنْهَا جَآئِرٌۭ ۚ وَلَوْ شَآءَ لَهَدَىٰكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٩﴾

اور سیدھے راستہ کی طرف راہنمائی کرنا اللہ کی ذمہ داری ہے اور ان میں کچھ راستے کج بھی ہوتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ (زبردستی) چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔

هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ ۖ لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌۭ وَمِنْهُ شَجَرٌۭ فِيهِ تُسِيمُونَ ﴿١٠﴾

وہ وہی ہے جس نے تمہارے (فائدے کے لئے) آسمان سے پانی برسایا جس سے تم پیتے بھی ہو اور جس سے وہ درخت (اور سبزے اگتے ہیں) جن میں تم (اپنے جانور) چراتے ہو۔

يُنۢبِتُ لَكُم بِهِ ٱلزَّرْعَ وَٱلزَّيْتُونَ وَٱلنَّخِيلَ وَٱلْأَعْنَٰبَ وَمِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ﴿١١﴾

اسی (پانی) سے وہ (خدا) تمہارے لئے کھیتی، زیتون، کھجور، انگور اور ہر قسم کے پھل پیدا کرتا ہے بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لئے ایک بڑی نشانی ہے۔

وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ وَٱلنُّجُومُ مُسَخَّرَٰتٌۢ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿١٢﴾

اور اسی نے تمہارے لئے رات، دن، سورج اور چاند کو مسخر کر دیا ہے (تمہارے کام میں لگا دیا ہے) اور ستارے بھی مسخّر ہیں (یہ سب تسخیر) اسی کے حکم سے ہے بے شک اس میں عقل سے کام لینے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں موجود ہیں۔

وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مُخْتَلِفًا أَلْوَٰنُهُۥٓ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَذَّكَّرُونَ ﴿١٣﴾

اور اس نے تمہارے لئے زمین میں جو رنگ برنگ کی چیزیں پیدا کی ہیں اور مسخر کی ہیں اس میں سوچنے سمجھنے اور نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے ایک بڑی نشانی ہے۔

وَهُوَ ٱلَّذِى سَخَّرَ ٱلْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا۟ مِنْهُ لَحْمًۭا طَرِيًّۭا وَتَسْتَخْرِجُوا۟ مِنْهُ حِلْيَةًۭ تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى ٱلْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا۟ مِن فَضْلِهِۦ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿١٤﴾

اور وہ وہی ہے جس نے سمندر (کو تمہارا) مسخر کر دیا تاکہ تم اس سے تروتازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زیور کی چیزیں (موتی وغیرہ) نکالو جنہیں تم (آرائش کیلئے) پہنتے ہو اور تم دیکھتے ہو کہ اس میں کشتیاں پانی کو چیرتی پھاڑتی ہوئی چلی جاتی ہیں۔

وَأَلْقَىٰ فِى ٱلْأَرْضِ رَوَٰسِىَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَٰرًۭا وَسُبُلًۭا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٥﴾

اور اس (خدا) نے زمین میں بھاری بھر کم پہاڑوں کے لنگر ڈال دیئے ہیں تاکہ وہ تمہیں لے کر کہیں ڈھلک نہ جائے اور اس نے نہریں رواں دواں کر دیں اور راستے بنائے تاکہ تم (خشکی و تری میں) راہ پاؤ (اور منزل مقصود تک پہنچ جاؤ)۔

وَعَلَٰمَٰتٍۢ ۚ وَبِٱلنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ ﴿١٦﴾

اور اس نے (قطعِ مسافت اور راستہ بتانے کے لئے) مختلف علامتیں مقرر کیں اور ستاروں سے بھی لوگ راستہ پاتے ہیں۔

أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لَّا يَخْلُقُ ۗ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿١٧﴾

کیا وہ (خدا) جو پیدا کرتا ہے، اس کی مانند ہے جو کچھ پیدا نہیں کرتا؟ کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے اور نصیحت حاصل نہیں کرتے؟

وَإِن تَعُدُّوا۟ نِعْمَةَ ٱللَّهِ لَا تُحْصُوهَآ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٨﴾

اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے بےشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔

وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ ﴿١٩﴾

اللہ وہ (سب کچھ) جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو۔

وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿٢٠﴾

اور اللہ کو چھوڑ کر جن کو یہ (مشرک) لوگ پکارتے ہیں وہ کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے (بلکہ) وہ خود پیدا کئے ہوئے ہیں۔

أَمْوَٰتٌ غَيْرُ أَحْيَآءٍۢ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿٢١﴾

وہ مردہ ہیں زندہ نہیں ہیں۔ انہیں تو یہ بھی خبر نہیں ہے کہ انہیں یا ان کے پجاریوں کو (دوبارہ) کب اٹھایا جائے گا؟

إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ ۚ فَٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌۭ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ ﴿٢٢﴾

تمہارا الٰہ بس ایک ہی الٰہ ہے سو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ بڑے مغرور ہیں۔

لَا جَرَمَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْتَكْبِرِينَ ﴿٢٣﴾

یقینا اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو وہ (دلوں میں) چھپاتے ہیں اور اسے بھی جو وہ ظاہر کرتے ہیں بے شک وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَآ أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۙ قَالُوٓا۟ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٢٤﴾

اور جب ان سے کہا (پوچھا) جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے؟ تو وہ کہتے ہیں (کچھ بھی نہیں) بس اگلے لوگوں کی (فرسودہ) داستانیں ہیں۔

لِيَحْمِلُوٓا۟ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةًۭ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ ٱلَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَآءَ مَا يَزِرُونَ ﴿٢٥﴾

اس کا انجام یہ ہے کہ قیامت کے دن یہ اپنے گناہوں کا بھی پورا پورا بوجھ اٹھائیں گے اور کچھ بوجھ ان کا بھی اٹھائیں گے جنہیں یہ بے سمجھے گمراہ کر رہے ہیں (دیکھو) کیا ہی برا بوجھ ہے وہ جو یہ اٹھا رہے ہیں؟

قَدْ مَكَرَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى ٱللَّهُ بُنْيَٰنَهُم مِّنَ ٱلْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ ٱلسَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَىٰهُمُ ٱلْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٢٦﴾

جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں انہوں نے بھی (دعوتِ حق کے خلاف) مکاریاں کی تھیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کی (مکاریوں والی) عمارت بنیاد سے اکھیڑ دی اور اس کی چھت اوپر سے ان پر آپڑی اور ان پر اس طرف سے عذاب آیا جدھر سے ان کو وہم و گمان بھی نہ تھا۔

ثُمَّ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يُخْزِيهِمْ وَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَآءِىَ ٱلَّذِينَ كُنتُمْ تُشَٰٓقُّونَ فِيهِمْ ۚ قَالَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ إِنَّ ٱلْخِزْىَ ٱلْيَوْمَ وَٱلسُّوٓءَ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٢٧﴾

پھر قیامت کے دن وہ (اللہ) انہیں ذلیل و خوار کرے گا اور کہے گا کہ (بتاؤ) کہاں ہیں وہ میرے شریک جن کے بارے میں تم (اہلِ حق سے) لڑا جھگڑا کرتے تھے (اس وقت) وہ لوگ کہیں گے جن کو (حقیقت کا) علم دیا گیا تھا کہ آج کے دن رسوائی اور برائی ان کافروں کے لئے ہے۔

ٱلَّذِينَ تَتَوَفَّىٰهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ ظَالِمِىٓ أَنفُسِهِمْ ۖ فَأَلْقَوُا۟ ٱلسَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوٓءٍۭ ۚ بَلَىٰٓ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۢ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٢٨﴾

کہ جن کی روحیں فرشتوں نے اس حال میں قبض کی تھیں کہ وہ اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے اس وقت انہوں نے (سپر ڈال دی تھی اور) صلح کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم تو کوئی برائی نہیں کرتے تھے (ان سے کہا گیا) ہاں (تم نے ضرور برائی کی تھی) تم لوگ جو کچھ کرتے رہے ہو اللہ اس سے بخوبی واقف ہے۔

فَٱدْخُلُوٓا۟ أَبْوَٰبَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۖ فَلَبِئْسَ مَثْوَى ٱلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿٢٩﴾

پس اب جہنم کے دروازوں میں سے (جہنم میں) داخل ہو جاؤ اب تمہیں ہمیشہ کے لئے اسی میں رہنا ہے پس کیا ہی برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا۔

۞ وَقِيلَ لِلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ مَاذَآ أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا۟ خَيْرًۭا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا۟ فِى هَٰذِهِ ٱلدُّنْيَا حَسَنَةٌۭ ۚ وَلَدَارُ ٱلْءَاخِرَةِ خَيْرٌۭ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٣٠﴾

اور جب صاحبانِ تقویٰ سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ سراسر خیر و خوبی نازل کی ہے جن لوگوں نے اس دنیا میں نیکی اور بھلائی کی ان کے لئے یہاں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو یقیناً اور بھی بہتر ہے اور متقیوں کا گھر کیا ہی خوب ہے؟

جَنَّٰتُ عَدْنٍۢ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْزِى ٱللَّهُ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٣١﴾

(یعنی) وہاں ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہاں وہ جو کچھ چاہیں گے ان کو مل جائے گا خدا اسی طرح پرہیزگاروں کو جزا دیتا ہے۔

ٱلَّذِينَ تَتَوَفَّىٰهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَٰمٌ عَلَيْكُمُ ٱدْخُلُوا۟ ٱلْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٣٢﴾

وہ متقی جن کی روحیں اس حال میں فرشتے قبض کرتے ہیں کہ وہ (کفر و شرک) سے پاک و صاف ہوتے ہیں (اس وقت) فرشتے کہتے ہیں تم پر سلام ہو بہشت میں داخل ہو جاؤ ان اعمال کی بدولت جو تم کیا کرتے تھے۔

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن تَأْتِيَهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَوْ يَأْتِىَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ ٱللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿٣٣﴾

(اے رسول) یہ (منکرین) صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس (عذاب والے) فرشتے آجائیں یا آپ کے پروردگار کا حکم (عذاب) آجائے؟ ایسا ہی ان لوگوں نے کیا تھا جو ان سے پہلے خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے۔

فَأَصَابَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا عَمِلُوا۟ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٣٤﴾

آخرکار ان کے کرتوتوں کی برائیاں ان تک پہنچ گئیں اور انہیں اس (عذاب) نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔

وَقَالَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ لَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا عَبَدْنَا مِن دُونِهِۦ مِن شَىْءٍۢ نَّحْنُ وَلَآ ءَابَآؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن دُونِهِۦ مِن شَىْءٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ فَهَلْ عَلَى ٱلرُّسُلِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴿٣٥﴾

اور مشرک لوگ کہتے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے آباء و اجداد اس کے سوا نہ کسی اور کی عبادت کرتے اور نہ ہی ہم اس کے حکم کے بغیر کسی چیز کو حرام کرتے ایسا ہی ان لوگوں نے کیا جو ان سے پہلے تھے (بتاؤ) پیغمبروں کے ذمے کھلا پیغام دینے کے سوا اور کیا ہے؟

وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍۢ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلطَّٰغُوتَ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى ٱللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ ٱلضَّلَٰلَةُ ۚ فَسِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿٣٦﴾

اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو پس ان (امتوں) میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی مستقر اور ثابت ہوگئی پس تم زمین پر چلو پھرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟

إِن تَحْرِصْ عَلَىٰ هُدَىٰهُمْ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَن يُضِلُّ ۖ وَمَا لَهُم مِّن نَّٰصِرِينَ ﴿٣٧﴾

(اے رسول) آپ ان کے ہدایت پانے کے کتنے ہی حریص ہوں مگر (یہ ہدایت پانے والے نہیں) کیونکہ اللہ جس کو (اس کے کفر و سرکشی کی وجہ سے) گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اس کو ہدایت نہیں کرتا اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہے۔

وَأَقْسَمُوا۟ بِٱللَّهِ جَهْدَ أَيْمَٰنِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ ٱللَّهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّۭا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٨﴾

وہ اللہ کی سخت قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ جو مر گیا خدا اسے ہرگز (دوبارہ) نہیں اٹھائے گا۔ ہاں (ضرور اٹھائے گا) یہ اس کا وعدہ ہے جس کا پورا کرنا اس پر لازم ہے لیکن اکثر لوگ اس کا علم نہیں رکھتے۔

لِيُبَيِّنَ لَهُمُ ٱلَّذِى يَخْتَلِفُونَ فِيهِ وَلِيَعْلَمَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَنَّهُمْ كَانُوا۟ كَٰذِبِينَ ﴿٣٩﴾

(یہ دوبارہ اٹھانا اس لئے ضروری ہے) تاکہ جن باتوں میں یہ لوگ اختلاف کرتے ہیں ان کے سامنے ان کی حقیقت کھول دے اور تاکہ کافروں کو معلوم ہو جائے کہ وہ جھوٹے تھے۔

إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَىْءٍ إِذَآ أَرَدْنَٰهُ أَن نَّقُولَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ﴿٤٠﴾

ہم جب کسی چیز (کے پیدا کرنے) کا ارادہ کرتے ہیں تو ہمارا کہنا بس اتنا ہی ہوتا ہے کہ اس سے کہتے ہیں کہ ہو جا بس وہ ہو جاتی ہے۔

وَٱلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ فِى ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا۟ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا حَسَنَةًۭ ۖ وَلَأَجْرُ ٱلْءَاخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٤١﴾

اور جن لوگوں نے خدا کے واسطے ہجرت کی اس کے بعد کہ (ایمان لانے کی وجہ سے) ان پر ظلم کئے گئے ہم ان کو دنیا میں بھی اچھا ٹھکانہ دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہے کاش یہ لوگ جان لیتے۔

ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٤٢﴾

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے صبر کیا اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًۭا نُّوحِىٓ إِلَيْهِمْ ۚ فَسْـَٔلُوٓا۟ أَهْلَ ٱلذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٤٣﴾

(اے رسول) ہم نے آپ سے پہلے مردوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا، کھلی ہوئی دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھ لو۔

بِٱلْبَيِّنَٰتِ وَٱلزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴿٤٤﴾

اور ہم نے آپ پر الذکر (قرآن مجید) اس لئے نازل کیا ہے کہ آپ لوگوں کے لئے (وہ معارف و احکام) کھول کر بیان کریں جو ان کی طرف نازل کئے گئے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۔

أَفَأَمِنَ ٱلَّذِينَ مَكَرُوا۟ ٱلسَّيِّـَٔاتِ أَن يَخْسِفَ ٱللَّهُ بِهِمُ ٱلْأَرْضَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ ٱلْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٤٥﴾

کیا وہ لوگ جو (پیغمبر(ص) کے خلاف) بری تدبیریں اور ترکیبیں کر رہے ہیں وہ اس بات سے مطمئن ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر ایسے موقع سے عذاب آجائے جہاں سے انہیں وہم و گمان بھی نہ ہو؟

أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِى تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ ﴿٤٦﴾

یا انہیں اپنے کاروبار میں ان کے چلتے پھرتے وقت آپکڑے پس وہ اپنی چالبازیوں سے اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔

أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَىٰ تَخَوُّفٍۢ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌ ﴿٤٧﴾

یا انہیں اس وقت پکڑے جب وہ اس سے خوف زدہ ہوں بلاشبہ تمہارا پروردگار بڑا شفیق اور بڑا مہربان ہے۔

أَوَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَىٰ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ مِن شَىْءٍۢ يَتَفَيَّؤُا۟ ظِلَٰلُهُۥ عَنِ ٱلْيَمِينِ وَٱلشَّمَآئِلِ سُجَّدًۭا لِّلَّهِ وَهُمْ دَٰخِرُونَ ﴿٤٨﴾

کیا ان لوگوں نے کبھی اللہ کی پیدا کی ہوئی مختلف چیزوں میں غور نہیں کیا کہ ان کے سائے کس طرح اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے دائیں بائیں جھکتے ہیں اس طرح وہ سب اپنے عجز کا اظہار کر رہے ہیں۔

وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ مِن دَآبَّةٍۢ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴿٤٩﴾

اور جو (جاندار) چیزیں آسمانوں میں ہیں اور زمین میں جتنے جانور ہیں اور فرشتے سب اللہ کے لئے سربسجود ہیں اور وہ سرکشی نہیں کرتے۔

يَخَافُونَ رَبَّهُم مِّن فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ۩ ﴿٥٠﴾

وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں جو ان پر بالادست ہے اور انہیں جو کچھ حکم دیا جاتا ہے وہ وہی کرتے ہیں۔

۞ وَقَالَ ٱللَّهُ لَا تَتَّخِذُوٓا۟ إِلَٰهَيْنِ ٱثْنَيْنِ ۖ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ ۖ فَإِيَّٰىَ فَٱرْهَبُونِ ﴿٥١﴾

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ دو اِلٰہ (خدا) نہ بناؤ۔ الٰہ (خدا) تو صرف ایک ہی ہے سو تم صرف مجھ ہی سے ڈرو۔

وَلَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَلَهُ ٱلدِّينُ وَاصِبًا ۚ أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ تَتَّقُونَ ﴿٥٢﴾

اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اسی کا دین دائمی اور واجب الاطاعت ہے تو کیا تم اللہ کے سوا غیروں سے ڈرتے ہو؟

وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍۢ فَمِنَ ٱللَّهِ ۖ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ ٱلضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْـَٔرُونَ ﴿٥٣﴾

اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی جناب میں داد و فریاد کرتے ہو۔

ثُمَّ إِذَا كَشَفَ ٱلضُّرَّ عَنكُمْ إِذَا فَرِيقٌۭ مِّنكُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ ﴿٥٤﴾

پھر جب وہ تکلیف کو دور کر دیتا ہے تو ایک دم تم میں سے ایک گروہ اپنے پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔

لِيَكْفُرُوا۟ بِمَآ ءَاتَيْنَٰهُمْ ۚ فَتَمَتَّعُوا۟ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿٥٥﴾

تاکہ جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس کا کفران کریں سو (اے ناشکرو) چند روزہ فائدہ اٹھا لو۔ عنقریب تمہیں (اپنا انجام) معلوم ہو جائے گا۔

وَيَجْعَلُونَ لِمَا لَا يَعْلَمُونَ نَصِيبًۭا مِّمَّا رَزَقْنَٰهُمْ ۗ تَٱللَّهِ لَتُسْـَٔلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ ﴿٥٦﴾

یہ لوگ ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے ان (بتوں وغیرہ) کے لئے حصہ مقرر کرتے ہیں جن کو یہ جانتے بھی نہیں ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور پوچھا جائے گا کہ تم کیسی افترا پردازیاں کرتے تھے۔

وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ ٱلْبَنَٰتِ سُبْحَٰنَهُۥ ۙ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ ﴿٥٧﴾

اور یہ اللہ کے لئے لڑکیاں قرار دیتے ہیں پاک ہے اس کی ذات اور خود ان کے لئے وہ ہے جس کے یہ خواہشمند ہیں۔

وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِٱلْأُنثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُۥ مُسْوَدًّۭا وَهُوَ كَظِيمٌۭ ﴿٥٨﴾

اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ رنج و غم سے بھر جاتا ہے۔

يَتَوَٰرَىٰ مِنَ ٱلْقَوْمِ مِن سُوٓءِ مَا بُشِّرَ بِهِۦٓ ۚ أَيُمْسِكُهُۥ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُۥ فِى ٱلتُّرَابِ ۗ أَلَا سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿٥٩﴾

وہ اس بری خبر سے جو اسے دی گئی ہے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے (اور سوچتا ہے) کہ ذلت کے ساتھ اسے لئے رہے یا اسے مٹی کے تلے گاڑ دے؟ کیا ہی بُرا فیصلہ ہے جو یہ کرتے ہیں۔

لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ مَثَلُ ٱلسَّوْءِ ۖ وَلِلَّهِ ٱلْمَثَلُ ٱلْأَعْلَىٰ ۚ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٦٠﴾

جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی حالت بری ہے اور اللہ کے لئے اعلیٰ صفت ہے وہ زبردست ہے بڑا حکمت والا ہے۔

وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍۢ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَـْٔخِرُونَ سَاعَةًۭ ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ﴿٦١﴾

اگر اللہ لوگوں کو ان کی زیادتی پر (فوراً) پکڑ لیا کرتا تو پھر روئے زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا مگر وہ انہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دیتا ہے پھر جب وہ مقررہ وقت آجاتا ہے تو اس سے وہ ایک گھڑی پیچھے آگے نہیں ہو سکتے۔

وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ ٱلْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ ٱلْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ ٱلنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ ﴿٦٢﴾

اور وہ اللہ کے لئے وہ چیزیں (بیٹیاں) قرار دیتے ہیں جن کو اپنے لئے ناپسند کرتے ہیں اور ان کی زبانیں غلط بیانی کرتی ہیں کہ ان کے لئے (بہرحال) بھلائی ہی بھلائی ہے (نہیں) ہاں البتہ ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے اور بے شک یہ سب سے پہلے اس میں پہنچائے (جھونکے) جائیں گے۔

تَٱللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَآ إِلَىٰٓ أُمَمٍۢ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ أَعْمَٰلَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ ٱلْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٦٣﴾

خدا کی قسم! ہم نے آپ سے پہلے کئی امتوں کی طرف رسول بھیجے ہیں پس شیطان نے ان کے (برے) اعمال خوشنما کرکے انہیں دکھائے سو وہی آج ان کا سرپرست ہے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

وَمَآ أَنزَلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ ٱلَّذِى ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ ۙ وَهُدًۭى وَرَحْمَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٦٤﴾

اور ہم نے آپ پر یہ کتاب نہیں اتاری مگر اس لئے کہ آپ ان باتوں کو کھول کر بیان کر دیں جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں اور یہ (کتاب) ایمان لانے والوں کے لئے سراسر ہدایت اور رحمت ہے۔

وَٱللَّهُ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَآ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَسْمَعُونَ ﴿٦٥﴾

اور اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ہے اور اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کے مردہ (بنجر) ہو جانے کے بعد زندہ کر دیتا ہے۔ بے شک اس میں آوازِ حق سننے والوں کے لئے بڑی نشانی ہے۔

وَإِنَّ لَكُمْ فِى ٱلْأَنْعَٰمِ لَعِبْرَةًۭ ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِى بُطُونِهِۦ مِنۢ بَيْنِ فَرْثٍۢ وَدَمٍۢ لَّبَنًا خَالِصًۭا سَآئِغًۭا لِّلشَّٰرِبِينَ ﴿٦٦﴾

اور بے شک تمہارے لئے چوپایوں میں عبرت کا سامان موجود ہے ہم ان کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان سے نکال کر تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لئے خوشگوار ہے۔

وَمِن ثَمَرَٰتِ ٱلنَّخِيلِ وَٱلْأَعْنَٰبِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًۭا وَرِزْقًا حَسَنًا ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿٦٧﴾

اور ہم کھجور اور انگور کے پھلوں سے بھی (تمہیں اس حالت میں) جن سے تم نشہ آور عرق بھی بنا لیتے ہو اور بہترین رزق بھی یقیناً اس میں ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔

وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى ٱلنَّحْلِ أَنِ ٱتَّخِذِى مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًۭا وَمِنَ ٱلشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ ﴿٦٨﴾

اور آپ کے پروردگار نے شہد کی مکھی کو یہ وحی کی کہ پہاڑوں میں، درختوں میں اور ان چھپروں میں جن پر لوگ بیلیں چڑھاتے ہیں گھر (چھتے) بنایا کر۔

ثُمَّ كُلِى مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ فَٱسْلُكِى سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًۭا ۚ يَخْرُجُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَابٌۭ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَٰنُهُۥ فِيهِ شِفَآءٌۭ لِّلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ﴿٦٩﴾

پھر ہر قسم کے پھلوں (اور پھولوں) کا رس چوسا کر پس اپنے پروردگار کی ہموار کردہ راہوں پر چلتی رہ۔ شہد کی ان مکھیوں کے پیٹ سے مختلف رنگوں کا وہ مشروب نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے اس میں ان لوگوں کے لئے نشانی ہے جو غور و فکر کرتے ہیں۔

وَٱللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّىٰكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰٓ أَرْذَلِ ٱلْعُمُرِ لِكَىْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍۢ شَيْـًٔا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۭ قَدِيرٌۭ ﴿٧٠﴾

اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر وہی تمہیں وفات دے گا اور تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ جن کو (بڑھاپے کی) بدترین عمر تک لوٹا دیا جاتا ہے تاکہ (بہت کچھ) جاننے کے بعد کچھ بھی نہ جانیں بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا قدرت والا ہے۔

وَٱللَّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ فِى ٱلرِّزْقِ ۚ فَمَا ٱلَّذِينَ فُضِّلُوا۟ بِرَآدِّى رِزْقِهِمْ عَلَىٰ مَا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَآءٌ ۚ أَفَبِنِعْمَةِ ٱللَّهِ يَجْحَدُونَ ﴿٧١﴾

اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق کے معاملہ میں فضیلت (برتری) دی ہے پھر جن لوگوں کو یہ فضیلت دی گئی ہے وہ اپنا رزق اپنے غلاموں (اور زیر دستوں) کو لوٹا دینے والے نہیں ہیں تاکہ وہ سب اس میں برابر ہو جائیں تو کیا وہ اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں؟

وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَٰجًۭا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَٰجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةًۭ وَرَزَقَكُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ ۚ أَفَبِٱلْبَٰطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ ٱللَّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ ﴿٧٢﴾

اور اللہ نے ہی تمہاری جنس سے تمہارے لئے بیویاں بنائیں اور پھر ان بیویوں سے بیٹے اور پوتے عنایت فرمائے اور تمہاری روزی کیلئے تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا فرمائیں تو کیا (پھر بھی) یہ لوگ باطل کو مانتے رہیں گے اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے رہیں گے؟

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًۭا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْـًۭٔا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٧٣﴾

اور یہ اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت (پرستش) کرتے ہیں جو ان کو آسمان و زمین سے روزی پہنچانے کا کوئی اختیار نہیں رکھتے اور نہ ہی وہ یہ کام کر سکتے ہیں۔

فَلَا تَضْرِبُوا۟ لِلَّهِ ٱلْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٧٤﴾

پس تم اللہ کے لئے مثالیں نہ دیا کرو بے شک اللہ بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔

۞ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا عَبْدًۭا مَّمْلُوكًۭا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَمَن رَّزَقْنَٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًۭا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّۭا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُۥنَ ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٧٥﴾

اللہ ایک مثال پیش کرتا ہے کہ ایک غلام ہے جو دوسرے کا مملوک ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا اور ایک دوسرا ہے جسے ہم نے بہترین رزق عطا کر رکھا ہے اور وہ اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ طور پر خرچ بھی کرتا ہے کیا وہ سب برابر ہو سکتے ہیں؟ الحمد ﷲ (سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں) مگر اکثر لوگ (اتنی سیدھی بات بھی) نہیں جانتے۔

وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَآ أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَىٰهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِى هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٧٦﴾

اور اللہ دو آدمیوں کی مثال پیش کرتا ہے جن میں سے ایک گونگا ہے کسی بات پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے آقا پر بوجھ ہے وہ اسے جدھر بھی بھیجے وہ کسی بھلائی کے ساتھ واپس نہیں آتا اور دوسرا وہ ہے جو عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور خود راہِ راست پر قائم ہے کیا وہ (پہلا) اور یہ (دوسرا) برابر ہو سکتے ہیں؟

وَلِلَّهِ غَيْبُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَمَآ أَمْرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمْحِ ٱلْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٧٧﴾

آسمان و زمین کا سارا غیب اللہ ہی کے لئے ہے اور قیامت کا حکم تو صرف ایک پل جھپکنے کے برابر یا اس سے بھی قریب تر ہے اور یقینا اللہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔

وَٱللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّنۢ بُطُونِ أُمَّهَٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْـًۭٔا وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٧٨﴾

اور اللہ ہی نے تمہیں شکمِ مادر سے اس طرح نکالا ہے کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اسی نے تمہارے لئے کان، آنکھ اور دل قرار دیئے ہیں کہ شاید تم شکر گزار بن جاؤ۔

أَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلطَّيْرِ مُسَخَّرَٰتٍۢ فِى جَوِّ ٱلسَّمَآءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا ٱللَّهُ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٧٩﴾

کیا ان لوگوں نے پرندوں کی طرف نہیں دیکھا کہ وہ کس طرح فضائے آسمان میں مسخر ہیں کہ اللہ کے علاوہ انہیں کوئی روکنے والا اور سنبھالنے والا نہیں ہے بے شک اس میں بھی اس قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان رکھنے والی قوم ہے۔

وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنۢ بُيُوتِكُمْ سَكَنًۭا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ ٱلْأَنْعَٰمِ بُيُوتًۭا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ ۙ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَآ أَثَٰثًۭا وَمَتَٰعًا إِلَىٰ حِينٍۢ ﴿٨٠﴾

اور اللہ ہی نے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو وجہِ سکون بنایا ہے اور تمہارے لئے جانوروں کی کھالوں سے ایسے گھر بنا دیئے ہیں جن کو تم روزِ سفر بھی ہلکا سمجھتے ہو اور روزِ قیامت بھی ہلکا محسوس کرتے ہو اور پھر ان کے اون، روئیں اور بالوں سے مختلف سامانِ زندگی اور ایک مدت کے لئے کارآمد چیزیں بنا دیں۔

وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلَٰلًۭا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ ٱلْجِبَالِ أَكْنَٰنًۭا وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَٰبِيلَ تَقِيكُمُ ٱلْحَرَّ وَسَرَٰبِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُۥ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ ﴿٨١﴾

اور اللہ ہی نے تمہارے لئے مخلوقات کا سایہ قرار دیا ہے اور پہاڑوں میں چھپنے کی جگہیں بنائی ہیں اور ایسے پیراہن بنائے ہیں جو گرمی سے بچا سکیں اور پھر ایسے پیراہن بنائے جو ہتھیاروں کی زد سے بچا سکیں۔ وہ اسی طرح اپنی نعمتوں کو تمہارے اوپر تمام کر دیتا ہے کہ شاید تم اطاعت گزار بن جاؤ۔

فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴿٨٢﴾

پھر اس کے بعد بھی اگر یہ ظالم منہ پھیر لیں تو آپ کا کام صرف واضح پیغام کا پہنچا دینا ہے اور بس۔

يَعْرِفُونَ نِعْمَتَ ٱللَّهِ ثُمَّ يُنكِرُونَهَا وَأَكْثَرُهُمُ ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿٨٣﴾

یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں اور پھر انکار کرتے ہیں اور ان کی اکثریت کافر ہے۔

وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍۢ شَهِيدًۭا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ ﴿٨٤﴾

اور جس دن ہم ہر امت سے ایک گواہ اٹھا کر کھڑا کریں گے پھر کافروں کو اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان سے اللہ کو راضی کرنے کی فرمائش کی جائے گی۔

وَإِذَا رَءَا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ٱلْعَذَابَ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿٨٥﴾

اور جب ظالم لوگ (ایک بار) عذاب کو دیکھ لیں گے تو پھر نہ ان کے عذاب میں کوئی تخفیف کی جائے گی اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

وَإِذَا رَءَا ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ شُرَكَآءَهُمْ قَالُوا۟ رَبَّنَا هَٰٓؤُلَآءِ شُرَكَآؤُنَا ٱلَّذِينَ كُنَّا نَدْعُوا۟ مِن دُونِكَ ۖ فَأَلْقَوْا۟ إِلَيْهِمُ ٱلْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿٨٦﴾

اور جن لوگوں نے (دنیا میں) شرک کیا تھا جب وہ (قیامت کے دن) اپنے بنائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے پروردگار یہ ہیں ہمارے وہ شرکاء جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے تو وہ (شرکاء) یہ بات ان کی طرف پھینک دیں گے کہ تم جھوٹے ہو۔

وَأَلْقَوْا۟ إِلَى ٱللَّهِ يَوْمَئِذٍ ٱلسَّلَمَ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿٨٧﴾

اور اس دن سب اللہ کے سامنے جھک جائیں گے اور وہ ساری افتراء پردازیاں غائب ہو جائیں گی جو وہ کیا کرتے تھے۔

ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَصَدُّوا۟ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ زِدْنَٰهُمْ عَذَابًۭا فَوْقَ ٱلْعَذَابِ بِمَا كَانُوا۟ يُفْسِدُونَ ﴿٨٨﴾

جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا۔ تو ہم ان کے فساد پھیلانے کی پاداش میں ان کے عذاب پر ایک اور عذاب کا اضافہ کر دیں گے۔

وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِى كُلِّ أُمَّةٍۢ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَىٰ هَٰٓؤُلَآءِ ۚ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ تِبْيَٰنًۭا لِّكُلِّ شَىْءٍۢ وَهُدًۭى وَرَحْمَةًۭ وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ ﴿٨٩﴾

اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ اٹھا کھڑا کریں گے جو ان کے بالمقابل گواہی دے گا اور آپ کو ان سب کے بالمقابل گواہ بنا کر لائیں گے اور ہم نے آپ پر وہ کتاب نازل کی ہے جو ہر بات کو کھول کر بیان کرتی ہے اور سرِ تسلیم خم کرنے والوں کے لئے سراسر ہدایت، رحمت اور بشارت ہے۔

۞ إِنَّ ٱللَّهَ يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ وَٱلْإِحْسَٰنِ وَإِيتَآئِ ذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ وَٱلْبَغْىِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿٩٠﴾

بے شک اللہ عدل، احسان اور قرابتداروں کو (ان کا حق) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم و زیادتی کرنے سے منع کرتا ہے اور تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔

وَأَوْفُوا۟ بِعَهْدِ ٱللَّهِ إِذَا عَٰهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا۟ ٱلْأَيْمَٰنَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ ٱللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴿٩١﴾

اور اللہ کے عہد کو پورا کرو جب بھی تم کوئی عہد کرو اور اپنی قسموں کو پختہ کرنے کے بعد نہ توڑو جبکہ تم اللہ کو ضامن بنا چکے ہو بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّتِى نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنۢ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَٰثًۭا تَتَّخِذُونَ أَيْمَٰنَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِىَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ ۚ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ ٱللَّهُ بِهِۦ ۚ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿٩٢﴾

خبردار تم اس عورت کی مانند نہ ہو جانا جس نے بڑی مضبوطی سے سوت کاتنے کے بعد اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان مکر و فریب کا ذریعہ بناتے ہو۔ تاکہ ایک گروہ دوسرے سے زیادہ فائدہ حاصل کرے اور اللہ اس بات سے تمہاری آزمائش کرتا ہے اور یقیناً قیامت کے دن وہ تمہارے لئے وہ حکمت ظاہر کر دے گا جس میں تم اختلاف کرتے ہو۔

وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَلَتُسْـَٔلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٩٣﴾

اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں تم سے ضرور سوال کیا جائے گا۔

وَلَا تَتَّخِذُوٓا۟ أَيْمَٰنَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا۟ ٱلسُّوٓءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴿٩٤﴾

اور تم اپنے درمیان اپنی قسموں کو مکر و فریب کا ذریعہ نہ بناؤ۔ کہیں کوئی قدم جم جانے کے بعد پھسل نہ جائے اور اس طرح تمہیں اللہ کی راہ سے روکنے کی پاداش میں برائی کا مزہ چکھنا پڑے اور تمہارے لئے عذابِ عظیم ہے۔

وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِعَهْدِ ٱللَّهِ ثَمَنًۭا قَلِيلًا ۚ إِنَّمَا عِندَ ٱللَّهِ هُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٩٥﴾

اور اللہ کے عہد و پیمان کو تھوڑی سی قیمت کے عوض فروخت نہ کرو۔ بے شک جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔

مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ بَاقٍۢ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ ٱلَّذِينَ صَبَرُوٓا۟ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٩٦﴾

جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور ہم یقیناً صبر کرنے والوں کو ان کا اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق عطا کریں گے۔

مَنْ عَمِلَ صَٰلِحًۭا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَلَنُحْيِيَنَّهُۥ حَيَوٰةًۭ طَيِّبَةًۭ ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٩٧﴾

جو کوئی بھی نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مؤمن ہو تو ہم اسے (دنیا) میں پاک و پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ان کا اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق عطا کریں گے۔

فَإِذَا قَرَأْتَ ٱلْقُرْءَانَ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيْطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ ﴿٩٨﴾

پس جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو مردود شیطان سے خدا کی پناہ مانگ لیا کریں۔

إِنَّهُۥ لَيْسَ لَهُۥ سُلْطَٰنٌ عَلَى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٩٩﴾

جو لوگ ایماندار ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں ان پر اس (شیطان) کا کوئی تسلط نہیں ہے۔

إِنَّمَا سُلْطَٰنُهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ يَتَوَلَّوْنَهُۥ وَٱلَّذِينَ هُم بِهِۦ مُشْرِكُونَ ﴿١٠٠﴾

اس کا قابو تو صرف ان لوگوں پر چلتا ہے جو اسے اپنا دوست بناتے ہیں اور اس کی وجہ سے شرک کرتے ہیں۔

وَإِذَا بَدَّلْنَآ ءَايَةًۭ مَّكَانَ ءَايَةٍۢ ۙ وَٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوٓا۟ إِنَّمَآ أَنتَ مُفْتَرٍۭ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٠١﴾

اور جب ہم ایک آیت کو کسی اور آیت سے بدلتے ہیں تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کر رہا ہے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم (یہ کلام) اپنے دل سے گھڑ لیا کرتے ہو حالانکہ ان میں سے اکثر لوگ (حقیقتِ حال کو) نہیں جانتے۔

قُلْ نَزَّلَهُۥ رُوحُ ٱلْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِٱلْحَقِّ لِيُثَبِّتَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَهُدًۭى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ ﴿١٠٢﴾

آپ کہہ دیجیے کہ اس (قرآن) کو تمہارے پروردگار کی طرف سے روح القدس نے حق کے ساتھ اتارا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کو ثابت قدم رکھے اور اطاعت گزاروں کے لئے ہدایت اور نجات کی خوشخبری ثابت ہو۔

وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُۥ بَشَرٌۭ ۗ لِّسَانُ ٱلَّذِى يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِىٌّۭ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِىٌّۭ مُّبِينٌ ﴿١٠٣﴾

اور بے شک ہم جانتے ہیں کہ وہ (قرآن کے بارے میں) کہتے ہیں کہ اس شخص (پیغمبر) کو ایک آدمی سکھاتا ہے حالانکہ جس شخص کی طرف یہ نسبت دیتے ہیں اس کی زبان عجمی ہے اور یہ (قرآن) تو فصیح عربی زبان میں ہے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ لَا يَهْدِيهِمُ ٱللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٠٤﴾

جو لوگ آیاتِ الٰہی پر ایمان نہیں لاتے اللہ کبھی انہیں ہدایت نہیں دیتا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

إِنَّمَا يَفْتَرِى ٱلْكَذِبَ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَٰذِبُونَ ﴿١٠٥﴾

جھوٹ تو صرف وہی لوگ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔

مَن كَفَرَ بِٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ إِيمَٰنِهِۦٓ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُۥ مُطْمَئِنٌّۢ بِٱلْإِيمَٰنِ وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِٱلْكُفْرِ صَدْرًۭا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴿١٠٦﴾

جو کوئی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اسے مجبور کیا جائے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (کہ اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے) لیکن جو کشادہ دلی سے کفر اختیار کرے (زبان سے کفر کرے اور اس کا دل اس کفر پر رضامند ہو) تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ ٱسْتَحَبُّوا۟ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا عَلَى ٱلْءَاخِرَةِ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٠٧﴾

یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے دنیوی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی ہے اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں کیا کرتا۔

أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ طَبَعَ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَٰرِهِمْ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْغَٰفِلُونَ ﴿١٠٨﴾

یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی اور یہی لوگ بالکل غافل ہیں۔

لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَةِ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿١٠٩﴾

اور یقیناً یہی لوگ آخرت میں نقصان و زیاں اٹھانے والے ہیں۔

ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ مِنۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوا۟ ثُمَّ جَٰهَدُوا۟ وَصَبَرُوٓا۟ إِنَّ رَبَّكَ مِنۢ بَعْدِهَا لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١١٠﴾

پھر آپ کا پروردگار ان لوگوں کے لئے جنہوں نے (سخت) آزمائش میں مبتلا ہونے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر سے کام لیا یقیناً (آپ کا) پروردگار ان اعمال کے بعد بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

۞ يَوْمَ تَأْتِى كُلُّ نَفْسٍۢ تُجَٰدِلُ عَن نَّفْسِهَا وَتُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا عَمِلَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿١١١﴾

(اس دن کو یاد کرو) جس دن ہر شخص اپنی ذات کی خاطر جھگڑا کرتا ہوا آئے گا اور ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر (کسی طرح بھی) کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔

وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا قَرْيَةًۭ كَانَتْ ءَامِنَةًۭ مُّطْمَئِنَّةًۭ يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًۭا مِّن كُلِّ مَكَانٍۢ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ ٱللَّهِ فَأَذَٰقَهَا ٱللَّهُ لِبَاسَ ٱلْجُوعِ وَٱلْخَوْفِ بِمَا كَانُوا۟ يَصْنَعُونَ ﴿١١٢﴾

اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جو امن و اطمینان سے (آباد) تھی اس کی روزی فراغت سے آرہی تھی پس اس نے کفرانِ نعمت شروع کیا تو اللہ نے اس کے باشندوں کے کرتوتوں کی پاداش میں اسے یہ مزہ چکھایا کہ بھوک اور خوف کو اس کا اوڑھنا بنا دیا۔

وَلَقَدْ جَآءَهُمْ رَسُولٌۭ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ ٱلْعَذَابُ وَهُمْ ظَٰلِمُونَ ﴿١١٣﴾

اور پھر خود انہی میں سے ایک رسول ان کے پاس آیا مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا پس عذاب نے انہیں اس حال میں آپکڑا کہ وہ ظالم تھے۔

فَكُلُوا۟ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ حَلَٰلًۭا طَيِّبًۭا وَٱشْكُرُوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿١١٤﴾

(اے لوگو) خدا نے تمہیں جو حلال (اور) پاک و پاکیزہ رزق دیا ہے اس میں سے کھاؤ (پیو) اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی نعمت کا شکر بھی ادا کرو اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ ٱلْمَيْتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحْمَ ٱلْخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ لِغَيْرِ ٱللَّهِ بِهِۦ ۖ فَمَنِ ٱضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍۢ وَلَا عَادٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١١٥﴾

اس نے تم پر صرف مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور وہ جس پر ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام بلند کیا گیا ہو حرام کیا ہے۔ پس جو (ان کے کھانے پر) مجبور ہو جائے نہ باغی ہو اور نہ حد سے تجاوز کرنے والا (تو کوئی مضائقہ نہیں) بے شک خدا بڑا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

وَلَا تَقُولُوا۟ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ ٱلْكَذِبَ هَٰذَا حَلَٰلٌۭ وَهَٰذَا حَرَامٌۭ لِّتَفْتَرُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴿١١٦﴾

(خبردار) تمہاری زبانوں پر جو جھوٹی بات آجائے (اور وہ جھوٹے احکام لگائیں) ان کے متعلق نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام! اس طرح تم اللہ پر جھوٹا افترا باندھوگے بے شک جو لوگ خدا پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پاتے۔

مَتَٰعٌۭ قَلِيلٌۭ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١١٧﴾

اس افترا پردازی کا چند روزہ فائدہ ہے (آخرکار) ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

وَعَلَى ٱلَّذِينَ هَادُوا۟ حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ ۖ وَمَا ظَلَمْنَٰهُمْ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿١١٨﴾

اور ہم نے یہودیوں پر وہ چیزیں حرام کر دیں جن کا ذکر ہم اس سے پہلے (سورہ انعام میں) آپ سے کر چکے ہیں اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے تھے۔

ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا۟ ٱلسُّوٓءَ بِجَهَٰلَةٍۢ ثُمَّ تَابُوا۟ مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوٓا۟ إِنَّ رَبَّكَ مِنۢ بَعْدِهَا لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌ ﴿١١٩﴾

بے شک آپ کا پروردگار ان لوگوں کے لئے جو جہالت و نادانی سے برائی کر گزرتے ہیں اور پھرا س کے بعد توبہ کر لیتے ہیں اور اپنی اصلاح کر لیتے ہیں یقیناً آپ کا پروردگار اس کے بعد بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

إِنَّ إِبْرَٰهِيمَ كَانَ أُمَّةًۭ قَانِتًۭا لِّلَّهِ حَنِيفًۭا وَلَمْ يَكُ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١٢٠﴾

بے شک ابراہیم(ع) (اپنی ذات میں) ایک پوری امت تھے اللہ کے مطیع فرمان تھے (سب سے کٹ کر) یکسوئی سے (خدا کی طرف) مائل تھے اور ہرگز مشرکوں میں سے نہیں تھے۔

شَاكِرًۭا لِّأَنْعُمِهِ ۚ ٱجْتَبَىٰهُ وَهَدَىٰهُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿١٢١﴾

وہ اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے اللہ نے انہیں منتخب کر لیا تھا اور انہیں سیدھے راستہ پر لگا دیا تھا۔

وَءَاتَيْنَٰهُ فِى ٱلدُّنْيَا حَسَنَةًۭ ۖ وَإِنَّهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١٢٢﴾

ہم نے انہیں دنیا میں بھی بھلائی دی اور آخرت میں تو وہ صالحین میں سے ہی ہیں۔

ثُمَّ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ أَنِ ٱتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَٰهِيمَ حَنِيفًۭا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١٢٣﴾

اے رسول(ص) پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ یکسو ہوکر ابراہیم کی ملت (طریقہ) کی پیروی کریں جو یقیناً مشرکوں میں سے نہیں تھے۔

إِنَّمَا جُعِلَ ٱلسَّبْتُ عَلَى ٱلَّذِينَ ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ ۚ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١٢٤﴾

(باقی رہا) سبت (کے احترام کا معاملہ) تو یہ صرف ان لوگوں پر عائد کیا گیا تھا جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا تھا اور اللہ قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کرے گا ان باتوں کے بارے میں جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے۔

ٱدْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِٱلْحِكْمَةِ وَٱلْمَوْعِظَةِ ٱلْحَسَنَةِ ۖ وَجَٰدِلْهُم بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِۦ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُهْتَدِينَ ﴿١٢٥﴾

(اے پیغمبر(ص)) آپ اپنے پروردگار کے راستے کی طرف (لوگوں کو) بلائیں حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ اور لوگوں سے بہترین انداز میں بحث و مباحثہ کریں۔ آپ کا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا کون ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ ہدایت یافتہ کون ہے؟

وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا۟ بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُم بِهِۦ ۖ وَلَئِن صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌۭ لِّلصَّٰبِرِينَ ﴿١٢٦﴾

اور اگر تم بدلہ لینا چاہو تو اس قدر لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہے اور اگر تم صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے۔

وَٱصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِٱللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِى ضَيْقٍۢ مِّمَّا يَمْكُرُونَ ﴿١٢٧﴾

اور (اے پیغمبر) آپ صبر کیجئے اور آپ کا صبر کرنا تو محض اللہ کی توفیق سے ہے اور آپ ان لوگوں کے حال پر غم نہ کیجئے اور نہ ہی ان کی مکاریوں سے دل تنگ ہو جایئے۔

إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ وَّٱلَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ ﴿١٢٨﴾

بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور جو (خلقِ خدا سے) حسنِ سلوک کرتے ہیں۔