Setting
Surah The Pilgrimage [Al-Hajj] in Urdu
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ ٱلسَّاعَةِ شَىْءٌ عَظِيمٌۭ ﴿١﴾
اے لوگو! اپنے پروردگار (کی ناراضی) سے ڈرو۔ بیشک قیامت کا زلزلہ بہت بڑی شے ہے۔
يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى ٱلنَّاسَ سُكَٰرَىٰ وَمَا هُم بِسُكَٰرَىٰ وَلَٰكِنَّ عَذَابَ ٱللَّهِ شَدِيدٌۭ ﴿٢﴾
جس دن تم اسے دیکھوگے کہ ہر دودھ پلانے والی (ماں) اس (بچہ) سے غافل ہو جائے گی جسے وہ دودھ پلاتی ہے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی۔ اور تم لوگوں کو نشہ میں مدہوش دیکھوگے۔ حالانکہ وہ نشہ میں مدہوش نہیں ہوں گے۔ مگر اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوگا۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَٰنٍۢ مَّرِيدٍۢ ﴿٣﴾
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو اللہ کے بارے میں علم کے بغیر کج بحثی کرتے ہیں اور سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔
كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُۥ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُۥ يُضِلُّهُۥ وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلسَّعِيرِ ﴿٤﴾
جس (مردود) کے بارے میں لکھا جا چکا ہے کہ جو کوئی اس کو دوست بنائے گا وہ ضرور اسے گمراہ کرے گا۔ اور اسے بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب کا راستہ دکھائے گا۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِن كُنتُمْ فِى رَيْبٍۢ مِّنَ ٱلْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَٰكُم مِّن تُرَابٍۢ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍۢ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍۢ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍۢ مُّخَلَّقَةٍۢ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍۢ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ ۚ وَنُقِرُّ فِى ٱلْأَرْحَامِ مَا نَشَآءُ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًۭا ثُمَّ لِتَبْلُغُوٓا۟ أَشُدَّكُمْ ۖ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰٓ أَرْذَلِ ٱلْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِنۢ بَعْدِ عِلْمٍۢ شَيْـًۭٔا ۚ وَتَرَى ٱلْأَرْضَ هَامِدَةًۭ فَإِذَآ أَنزَلْنَا عَلَيْهَا ٱلْمَآءَ ٱهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنۢبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِيجٍۢ ﴿٥﴾
اے لوگو! اگر تمہیں (دوبارہ) اٹھائے جانے میں شک ہے تو (اس میں تو کوئی شک نہیں کہ) ہم نے تمہیں مٹي سے پیدا کیا ہے پھر نطفہ سے، پھر جمے ہوئے خون سے، پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو متشکل (مکمل تخلیق والا) بھی ہوتا ہے اور غیر متشکل (نامکمل تخلیق والا) بھی۔ اور یہ اس لئے ہے کہ ہم تم پر (اپنی قدرت کی کار فرمائی) واضح کریں اور ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک مقررہ مدت تک رحموں میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تمہیں بچے کی صورت میں باہر نکالتے ہیں پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ اپنی پوری قوت کی منزل (جوانی) تک پہنچو۔ پھر تم میں سے بعض کو تو (بڑھاپے سے پہلے) اٹھا لیا جاتا ہے اور بعض کو پست ترین عمر کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین خشک پڑی ہے تو جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ لہلہانے اور ابھرنے لگتی ہے اور ہر قسم کی خوشنما نباتات اگاتی ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْحَقُّ وَأَنَّهُۥ يُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ وَأَنَّهُۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٦﴾
یہ (سب کچھ) اس لئے ہے کہ اللہ ہی کی ذات حق ہے۔ اور بےشک وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَأَنَّ ٱلسَّاعَةَ ءَاتِيَةٌۭ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ ٱللَّهَ يَبْعَثُ مَن فِى ٱلْقُبُورِ ﴿٧﴾
اور قیامت ضرور آنے والی ہے۔ جس میں کوئی شک نہیں ہے اور یقیناً اللہ انہیں زندہ کرے گا جو قبروں میں ہیں۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَلَا هُدًۭى وَلَا كِتَٰبٍۢ مُّنِيرٍۢ ﴿٨﴾
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم کے، بغیر کسی راہنمائی کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے کج بحثی کرتے ہیں۔
ثَانِىَ عِطْفِهِۦ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ لَهُۥ فِى ٱلدُّنْيَا خِزْىٌۭ ۖ وَنُذِيقُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ ﴿٩﴾
(غرور سے) اپنے شانے کو موڑے ہوئے (اور گردن اکڑائے ہوئے) تاکہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے گمراہ کریں ان کیلئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم انہیں جلانے والی آگ کے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّٰمٍۢ لِّلْعَبِيدِ ﴿١٠﴾
تب اسے بتایا جائے گا کہ یہ سب کچھ سزا ہے اس کی جو تیرے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور خدا ہرگز اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَعْبُدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ حَرْفٍۢ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُۥ خَيْرٌ ٱطْمَأَنَّ بِهِۦ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ ٱنقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِۦ خَسِرَ ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْخُسْرَانُ ٱلْمُبِينُ ﴿١١﴾
اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو کنارہ پر رہ کر خدا کی عبادت کرتا ہے۔ سو اگر اسے کوئی فائدہ پہنچ جائے تو وہ اس سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پیش آجائے (یا کوئی مصیبت پہنچ جائے) تو فوراً (اسلام سے) منہ موڑ لیتا ہے۔ اس نے دنیا و آخرت کا گھاٹا اٹھایا اور یہ کھلا ہوا خسارہ ہے۔
يَدْعُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُۥ وَمَا لَا يَنفَعُهُۥ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلضَّلَٰلُ ٱلْبَعِيدُ ﴿١٢﴾
وہ اللہ کو چھوڑ کر اس کو پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچاتا ہے اور نہ نفع۔ یہی تو انتہائی گمراہی ہے۔
يَدْعُوا۟ لَمَن ضَرُّهُۥٓ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِۦ ۚ لَبِئْسَ ٱلْمَوْلَىٰ وَلَبِئْسَ ٱلْعَشِيرُ ﴿١٣﴾
وہ ایسے کو پکارتا ہے جس کا ضرر اس کے فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ کیا ہی برا ہے آقا اور کیا ہی برا ہے ساتھی۔
إِنَّ ٱللَّهَ يُدْخِلُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ﴿١٤﴾
بےشک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل بھی کئے ان بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ بیشک اللہ وہ کرتا ہے جو کچھ وہ چاہتا ہے۔
مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ ٱللَّهُ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى ٱلسَّمَآءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُۥ مَا يَغِيظُ ﴿١٥﴾
جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ خدا دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا تو اسے چاہیے کہ ایک رسی کے ذریعہ آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے۔ پھر دیکھے کہ آیا اس کی یہ تدبیر اس چیز کو دور کر سکتی ہے جو اسے غصہ میں لا رہی تھی۔
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَٰهُ ءَايَٰتٍۭ بَيِّنَٰتٍۢ وَأَنَّ ٱللَّهَ يَهْدِى مَن يُرِيدُ ﴿١٦﴾
اور اسی طرح ہم نے اس (قرآن) کو نازل کیا ہے روشن دلیلوں کی صورت میں اور بےشک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَٱلَّذِينَ هَادُوا۟ وَٱلصَّٰبِـِٔينَ وَٱلنَّصَٰرَىٰ وَٱلْمَجُوسَ وَٱلَّذِينَ أَشْرَكُوٓا۟ إِنَّ ٱللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ ﴿١٧﴾
بےشک جو اہلِ ایمان ہیں، جو یہودی ہیں، جو صابی ہیں، جو عیسائی ہیں، جو مجوسی ہیں اور جو مشرک ہیں یقیناً قیامت کے دن اللہ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ بیشک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ يَسْجُدُ لَهُۥ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ وَٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ وَٱلنُّجُومُ وَٱلْجِبَالُ وَٱلشَّجَرُ وَٱلدَّوَآبُّ وَكَثِيرٌۭ مِّنَ ٱلنَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ ٱلْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ ۩ ﴿١٨﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہر چیز اللہ کو سجدہ کر رہی ہے خواہ وہ آسمانوں میں ہے یا زمین میں۔ سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور بہت سارے انسان بھی اور بہت سے انسان وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہو چکا ہے اور جس کو اللہ ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے بیشک اللہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔
۞ هَٰذَانِ خَصْمَانِ ٱخْتَصَمُوا۟ فِى رَبِّهِمْ ۖ فَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌۭ مِّن نَّارٍۢ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ ٱلْحَمِيمُ ﴿١٩﴾
یہ دو فریق ہیں جو اپنے پروردگار کے بارے میں باہم جھگڑ رہے ہیں تو ان میں سے جو لوگ کافر ہیں ان کیلئے آگ کے کپڑے کاٹے جا چکے ہیں ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی انڈیلا جائے گا۔
يُصْهَرُ بِهِۦ مَا فِى بُطُونِهِمْ وَٱلْجُلُودُ ﴿٢٠﴾
(اور) جس سے ان کے پیٹ کے اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی۔
وَلَهُم مَّقَٰمِعُ مِنْ حَدِيدٍۢ ﴿٢١﴾
اور ان کے لئے لوہے کے گرز ہوں گے۔
كُلَّمَآ أَرَادُوٓا۟ أَن يَخْرُجُوا۟ مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا۟ فِيهَا وَذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ ﴿٢٢﴾
جب بھی چاہیں گے کہ اس (جہنم) سے نکل کر رنج و غم سے چھٹکارا پائیں تو پھر اسی میں لوٹا دئیے جائیں گے اور (ان سے کہا جائے گا کہ) جلانے والی آگ کا مزہ چکھو۔
إِنَّ ٱللَّهَ يُدْخِلُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍۢ وَلُؤْلُؤًۭا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌۭ ﴿٢٣﴾
جو لوگ ایمان لائے اور اس کے ساتھ نیک عمل بھی کئے بےشک اللہ ان کو ان بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہاں ان کو سونے کے کنگن اور موتی (کے ہار) پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کے لباس ریشم کے ہوں گے۔
وَهُدُوٓا۟ إِلَى ٱلطَّيِّبِ مِنَ ٱلْقَوْلِ وَهُدُوٓا۟ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْحَمِيدِ ﴿٢٤﴾
(یہ اس لئے ہے کہ) انہیں پاکیزہ گفتگو کی طرف ہدایت دی گئی اور انہیں لائق ستائش (خدا) کی راہ کی طرف راہنمائی کی گئی۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ٱلَّذِى جَعَلْنَٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءً ٱلْعَٰكِفُ فِيهِ وَٱلْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍۢ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴿٢٥﴾
جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور (لوگوں) کو خدا کے راستے سے روکتے ہیں اور اس مسجد سے جسے ہم نے (بلا امتیاز) سب لوگوں کیلئے (عبادت گاہ) بنایا ہے جس میں وہاں کے رہنے والے اور باہر سے آنے والے برابر ہیں اور جو بھی اس میں ظلم و زیادتی کے ساتھ غلط روی کا ارادہ کرے تو ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَٰهِيمَ مَكَانَ ٱلْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِى شَيْـًۭٔا وَطَهِّرْ بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْقَآئِمِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴿٢٦﴾
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ابراہیم (ع) کیلئے خانہ کعبہ کی جگہ معین کر دی۔ (اور حکم دیا کہ) میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا۔ اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کیلئے پاک رکھنا۔
وَأَذِّن فِى ٱلنَّاسِ بِٱلْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًۭا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍۢ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍۢ ﴿٢٧﴾
اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دو۔ کہ لوگ (آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے) آپ کے پاس آئیں گے۔ پیادہ پا اور ہر لاغر سواری پر کہ وہ سواریاں دور دراز سے آئی ہوں گی۔
لِّيَشْهَدُوا۟ مَنَٰفِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ فِىٓ أَيَّامٍۢ مَّعْلُومَٰتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّنۢ بَهِيمَةِ ٱلْأَنْعَٰمِ ۖ فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْبَآئِسَ ٱلْفَقِيرَ ﴿٢٨﴾
تاکہ وہ اپنے فائدوں کیلئے حاضر ہوں اور مقررہ (دنوں میں خدا کا نام لیں) ان چوپایوں پر (ذبح کے وقت) جو اللہ نے انہیں عنایت فرمائے۔ پس خود بھی ان سے کھاؤ اور حاجت مند فقیر کو بھی کھلاؤ۔
ثُمَّ لْيَقْضُوا۟ تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا۟ نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا۟ بِٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ ﴿٢٩﴾
پھر لوگوں کو چاہیئے کہ اپنی میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور قدیم گھر (خانہ کعبہ) کا طواف کریں۔
ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَٰتِ ٱللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ ٱلْأَنْعَٰمُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلرِّجْسَ مِنَ ٱلْأَوْثَٰنِ وَٱجْتَنِبُوا۟ قَوْلَ ٱلزُّورِ ﴿٣٠﴾
یہ ہے حج اور اس کے مناسک کی بات! جو اللہ کی محترم چیزوں کی تعظیم کرتا ہے۔ تو یہ اس کے پروردگار کے ہاں بہتر ہے اور تمہارے لئے چوپائے حلال ہیں۔ بجز ان کے جو تم سے بیان کئے جاتے رہتے ہیں۔ پس تم بتوں کی گندگی سے پرہیز کرو۔ اور راگ گانے کی مجلس سے اجتناب کرو۔
حُنَفَآءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِۦ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ ﴿٣١﴾
صرف اللہ ہی کیلئے ہو کر رہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوئے۔ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گرا تو اسے کسی پرندہ نے اچک لیا یا ہوا نے اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دیا۔
ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَٰٓئِرَ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى ٱلْقُلُوبِ ﴿٣٢﴾
یہ ہے حقیقت حال! اور جو کوئی شعائر اللہ کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔
لَكُمْ فِيهَا مَنَٰفِعُ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ثُمَّ مَحِلُّهَآ إِلَى ٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ ﴿٣٣﴾
تمہارے ان جانوروں میں ایک مقررہ مدت تک فائدے ہیں۔ پھر ان کے ذبح کرنے کا مقام اسی قدیم گھر کی طرف ہے۔
وَلِكُلِّ أُمَّةٍۢ جَعَلْنَا مَنسَكًۭا لِّيَذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّنۢ بَهِيمَةِ ٱلْأَنْعَٰمِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ فَلَهُۥٓ أَسْلِمُوا۟ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُخْبِتِينَ ﴿٣٤﴾
اور ہم نے ہر قوم کیلئے قربانی کا ایک طور طریقہ مقرر کیا ہے۔ تاکہ وہ ان چوپایوں پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام لیں، جو اس نے انہیں عطا کئے ہیں (الغرض) تمہارا اللہ ایک ہی ہے لہٰذا تم اس کی بارگاہ میں سر جھکاؤ اور ان عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔
ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَٱلصَّٰبِرِينَ عَلَىٰ مَآ أَصَابَهُمْ وَٱلْمُقِيمِى ٱلصَّلَوٰةِ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣٥﴾
کہ جب (ان کے سامنے) اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل دھل جاتے ہیں۔ اور جو ان مصائب و آلام پر صبر کرنے والے ہیں جو انہیں پہنچتے ہیں اور جو پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں۔ اور ہم نے انہیں جو کچھ عطا کیا ہے اس میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں۔
وَٱلْبُدْنَ جَعَلْنَٰهَا لَكُم مِّن شَعَٰٓئِرِ ٱللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌۭ ۖ فَٱذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ عَلَيْهَا صَوَآفَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْقَانِعَ وَٱلْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَٰهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٣٦﴾
اور ہم نے قربانی کے اونٹوں کو تمہارے لئے شعائر اللہ سے قرار دیا ہے۔ ان میں تمہارے لئے بھلائی ہے پس تم ان کو صف بستہ کھڑا کرکے خدا کا نام لو۔ اور جب وہ کروٹ کے بل گر پڑیں تو ان میں سے خود بھی کھاؤ اور بے سوال اور سوالی کو بھی کھلاؤ اسی طرح ہم نے ان جانوروں کو تمہارے لئے مسخر کیا ہے تاکہ تم شکرگزار (بندے) بن جاؤ۔
لَن يَنَالَ ٱللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا۟ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمْ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٣٧﴾
نہ ان کا گوشت اللہ تک پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون ہاں البتہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اسی طرح ہم نے انہیں تمہارے لئے مسخر کیا ہے تاکہ تم اس کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی و بڑائی بیان کرو۔ اور (اے رسول) احسان کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔
۞ إِنَّ ٱللَّهَ يُدَٰفِعُ عَنِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍۢ كَفُورٍ ﴿٣٨﴾
بےشک اللہ اہلِ ایمان کی طرف سے دفاع کرتا ہے۔ یقیناً اللہ کسی خیانت کار کفرانِ نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَٰتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا۟ ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿٣٩﴾
ان مظلوموں کو (دفاعی جہاد کی) اجازت دی جاتی ہے جن سے جنگ کی جا رہی ہے اس بناء پر کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے۔ اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔
ٱلَّذِينَ أُخْرِجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّآ أَن يَقُولُوا۟ رَبُّنَا ٱللَّهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍۢ لَّهُدِّمَتْ صَوَٰمِعُ وَبِيَعٌۭ وَصَلَوَٰتٌۭ وَمَسَٰجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا ٱسْمُ ٱللَّهِ كَثِيرًۭا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُۥٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾
یہ وہ (مظلوم) ہیں جو ناحق اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے صرف اتنی بات پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر خدا بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ سے دفع نہ کرتا رہتا تو نصرانیوں کی خانقاہیں اور گرجے اور (یہود کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں بکثرت ذکر خدا ہوتا ہے۔ سب گرا دی جاتیں جو کوئی اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک وہ طاقت والا (اور) غالب آنے والا ہے۔
ٱلَّذِينَ إِن مَّكَّنَّٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ أَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَمَرُوا۟ بِٱلْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا۟ عَنِ ٱلْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَٰقِبَةُ ٱلْأُمُورِ ﴿٤١﴾
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کے ہاتھ (اختیار) میں ہے۔
وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍۢ وَعَادٌۭ وَثَمُودُ ﴿٤٢﴾
(اے رسول(ص)) اگر لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں ہے) ان سے پہلے (کئی قومیں اپنے نبیوں کو جھٹلا چکی ہیں جیسے) قوم نوح نے، عاد و ثمود نے۔
وَقَوْمُ إِبْرَٰهِيمَ وَقَوْمُ لُوطٍۢ ﴿٤٣﴾
اور قوم ابراہیم (ع) نے اور قوم لوط نے (جھٹلایا)۔
وَأَصْحَٰبُ مَدْيَنَ ۖ وَكُذِّبَ مُوسَىٰ فَأَمْلَيْتُ لِلْكَٰفِرِينَ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ ﴿٤٤﴾
اور اہل مدین نے بھی۔ اور موسیٰ کو بھی جھٹلایا گیا۔ سو پہلے میں نے کافروں کو (کچھ) مہلت دی اور پھر انہیں پکڑ لیا۔ تو (دیکھو) میرا عذاب کیسا تھا؟
فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَٰهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌۭ فَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَبِئْرٍۢ مُّعَطَّلَةٍۢ وَقَصْرٍۢ مَّشِيدٍ ﴿٤٥﴾
غرض کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تباہ و برباد کر دیا کیونکہ وہ ظالم تھیں (چنانچہ) وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے کنویں ہیں جو بیکار پڑے ہیں اور کتنے مضبوط محل ہیں (جو کھنڈر بن گئے ہیں)۔
أَفَلَمْ يَسِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌۭ يَعْقِلُونَ بِهَآ أَوْ ءَاذَانٌۭ يَسْمَعُونَ بِهَا ۖ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى ٱلْأَبْصَٰرُ وَلَٰكِن تَعْمَى ٱلْقُلُوبُ ٱلَّتِى فِى ٱلصُّدُورِ ﴿٤٦﴾
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں تاکہ( یہ منظر دیکھ کر) ان کے دل ایسے ہو جاتے کہ جن سے وہ (حق کو) سمجھ سکتے اور کان ایسے ہو جاتے جن سے (آواز حق) سن سکتے۔ مگر (حقیقت یہ ہے کہ) آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ ٱللَّهُ وَعْدَهُۥ ۚ وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍۢ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿٤٧﴾
(اے رسول(ص)) یہ لوگ آپ سے عذاب کے مطالبہ میں جلدی کر رہے ہیں اور اللہ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور آپ کے پروردگار کے نزدیک ایک دن تم لوگوں کے شمار کئے ہوئے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔
وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌۭ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ ﴿٤٨﴾
اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جن کو میں نے مہلت دی۔ حالانکہ وہ ظالم تھیں۔ پھر میں نے انہیں پکڑ لیا اور (آخرکار) میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔
قُلْ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنَّمَآ أَنَا۠ لَكُمْ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٤٩﴾
(اے رسول(ص)) آپ کہہ دیجئے! اے لوگو! میں تو صرف تمہیں ایک کھلا ہوا (عذاب خدا سے) ڈرانے والا ہوں۔
فَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَرِزْقٌۭ كَرِيمٌۭ ﴿٥٠﴾
سنو جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کیلئے (گناہوں کی) بخشش بھی ہے اور عزت کی روزی بھی۔
وَٱلَّذِينَ سَعَوْا۟ فِىٓ ءَايَٰتِنَا مُعَٰجِزِينَ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿٥١﴾
اور جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں (ہمیں) عاجز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہی لوگ (دوزخی) ہیں۔
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍۢ وَلَا نَبِىٍّ إِلَّآ إِذَا تَمَنَّىٰٓ أَلْقَى ٱلشَّيْطَٰنُ فِىٓ أُمْنِيَّتِهِۦ فَيَنسَخُ ٱللَّهُ مَا يُلْقِى ٱلشَّيْطَٰنُ ثُمَّ يُحْكِمُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿٥٢﴾
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور کوئی نبی نہیںبھیجا مگر یہ کہ جب اس نے (اصلاح احوال کی) آرزو کی تو شیطان نے اس کی آرزو میں خلل اندازی کی۔ پس شیطان جو خلل اندازی کرتا ہے خدا اسے مٹا دیتا ہے اور اپنی نشانیوں کو زیادہ مضبوط کر دیتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
لِّيَجْعَلَ مَا يُلْقِى ٱلشَّيْطَٰنُ فِتْنَةًۭ لِّلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ وَٱلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ ۗ وَإِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ لَفِى شِقَاقٍۭ بَعِيدٍۢ ﴿٥٣﴾
(یہ سب اس لئے ہے) تاکہ اللہ شیطانوں کی خلل اندازی کو ان لوگوں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنائے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں بےشک ظالم لوگ بڑی گہری مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔
وَلِيَعْلَمَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَيُؤْمِنُوا۟ بِهِۦ فَتُخْبِتَ لَهُۥ قُلُوبُهُمْ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهَادِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٥٤﴾
اور اس میں (یہ مصلحت بھی ہے) کہ وہ لوگ جنہیں علم عطا کیا گیا ہے۔ جان لیں کہ یہ (وحی) آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے تاکہ وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دلوں میں اس کیلئے عجز و نیاز پیدا ہو جائے۔ بےشک اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھے راستہ تک پہنچانے والا ہے۔
وَلَا يَزَالُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى مِرْيَةٍۢ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ ﴿٥٥﴾
اور جو کافر ہیں وہ تو ہمیشہ اس کی طرف سے شک میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ اچانک قیامت ان پر آجائے۔ یا پھر منحوس دن کا عذاب ان پر آجائے۔
ٱلْمُلْكُ يَوْمَئِذٍۢ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ۚ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فِى جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٥٦﴾
اس دن بادشاہی صرف اللہ ہی کی ہوگی (لہٰذا) وہی لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ پس جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ نعمتوں والے بہشتوں میں ہوں گے۔
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا فَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ ﴿٥٧﴾
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کیلئے رسوا کن عذاب ہے۔
وَٱلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوٓا۟ أَوْ مَاتُوا۟ لَيَرْزُقَنَّهُمُ ٱللَّهُ رِزْقًا حَسَنًۭا ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ ٱلرَّٰزِقِينَ ﴿٥٨﴾
اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر قتل کر دیئے گئے۔ یا اپنی موت مر گئے (دونوں صورتوں میں) اللہ ضرور انہیں اچھی روزی عطا فرمائے گا (کیونکہ) وہ بہترین روزی عطا کرنے والا ہے۔
لَيُدْخِلَنَّهُم مُّدْخَلًۭا يَرْضَوْنَهُۥ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَعَلِيمٌ حَلِيمٌۭ ﴿٥٩﴾
(اور) وہ ضرور انہیں ایسی جگہ داخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے۔ بےشک وہ بڑا جاننے والا، بڑا بردبار ہے۔
۞ ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِۦ ثُمَّ بُغِىَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ ٱللَّهُ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌۭ ﴿٦٠﴾
یہ بات تو ہو چکی۔ اور جو شخص ویسی ہی سزا دے جیسی اسے سزا ملی ہے پھر اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بےشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا بخشنے والا ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ يُولِجُ ٱلَّيْلَ فِى ٱلنَّهَارِ وَيُولِجُ ٱلنَّهَارَ فِى ٱلَّيْلِ وَأَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌۢ بَصِيرٌۭ ﴿٦١﴾
یہ اس لئے ہے کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور بےشک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ هُوَ ٱلْبَٰطِلُ وَأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْكَبِيرُ ﴿٦٢﴾
اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ ہی حق ہے۔ اور اس کے علاوہ جسے وہ پکارتے ہیں وہ باطل ہے۔ اور بےشک اللہ ہی بلند (مرتبہ والا) بزرگ ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَتُصْبِحُ ٱلْأَرْضُ مُخْضَرَّةً ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌۭ ﴿٦٣﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا آسمان سے پانی برساتا ہے تو (خشک) زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ بےشک اللہ بڑا لطف و کرم کرنے والا (اور) بڑا خبر رکھنے والا ہے۔
لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهُوَ ٱلْغَنِىُّ ٱلْحَمِيدُ ﴿٦٤﴾
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور بےشک اللہ سب سے بے نیاز (اور) ہر تعریف کا حقدار ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلْأَرْضِ وَٱلْفُلْكَ تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِأَمْرِهِۦ وَيُمْسِكُ ٱلسَّمَآءَ أَن تَقَعَ عَلَى ٱلْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٦٥﴾
کیا تم نہیں دیکھتے کہ جو کچھ زمین میں ہے۔ اللہ نے وہ سب کچھ تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے اور کشتی کو بھی جو سمندر میں اس کے حکم سے چلتی ہے۔ اور وہی آسمان کو روکے ہوئے ہے کہ اس کے حکم کے بغیر زمین پر نہ گر پڑے۔ بےشک اللہ لوگوں پر بڑا شفقت والا، بڑا رحمت والا ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَكَفُورٌۭ ﴿٦٦﴾
وہ وہی ہے جس نے تمہیں زندگی عطا کی ہے پھر وہی تمہیں موت دے گا۔ اور پھر (دوبارہ) زندہ کرے گا۔ بےشک انسان بڑا ناشکرا ہے۔
لِّكُلِّ أُمَّةٍۢ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَٰزِعُنَّكَ فِى ٱلْأَمْرِ ۚ وَٱدْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًۭى مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٦٧﴾
(اے رسول(ص)) ہم نے ہر قوم کیلئے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کے مطابق وہ عبادت کر رہی ہے۔ اس لئے انہیں آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیے اور آپ اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہیے! یقیناً آپ ہدایت کے سیدھے راستہ پر ہیں۔
وَإِن جَٰدَلُوكَ فَقُلِ ٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿٦٨﴾
اور اگر وہ لوگ (خواہ مخواہ) آپ سے بحث کریں تو آپ کہہ دیجئے! کہ اللہ بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔
ٱللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿٦٩﴾
قیامت کے دن اللہ تمہارے درمیان ان باتوں کے بارے میں فیصلہ کر دے گا جن میں تم باہم اختلاف کرتے ہو۔
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِى كِتَٰبٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ﴿٧٠﴾
کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں ہے۔ بےشک یہ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے۔ اور یہ بات اللہ پر آسان ہے۔
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِۦ سُلْطَٰنًۭا وَمَا لَيْسَ لَهُم بِهِۦ عِلْمٌۭ ۗ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِن نَّصِيرٍۢ ﴿٧١﴾
اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جن کیلئے نہ تو اللہ نے کوئی دلیل (سند) نازل کی ہے اور نہ ہی انہیں ان کے بارے میں کوئی علم ہے اور (ان) ظالموں کیلئے کوئی مددگار نہیں ہے۔
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُنَا بَيِّنَٰتٍۢ تَعْرِفُ فِى وُجُوهِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِٱلَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّۢ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ ٱلنَّارُ وَعَدَهَا ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴿٧٢﴾
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو تم کافروں کے چہروں پر ناگواری کے آثار واضح محسوس کرتے ہو۔ قریب ہے وہ ان پر حملہ کر دیں جو ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں۔ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے بڑھ کر ناگوار چیز کیا ہے؟ وہ دوزخ کی آگ ہے۔ جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے۔ اور وہ بڑا برا ٹھکانہ ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌۭ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَن يَخْلُقُوا۟ ذُبَابًۭا وَلَوِ ٱجْتَمَعُوا۟ لَهُۥ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ ٱلذُّبَابُ شَيْـًۭٔا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ ٱلطَّالِبُ وَٱلْمَطْلُوبُ ﴿٧٣﴾
اے لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ اللہ کو چھوڑ کر تم جن معبودوں کو پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے۔ اگرچہ وہ سب کے سب اس کام کے لئے اکٹھے ہو جائیں۔ اور اگر ایک مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو وہ اسے اس (مکھی) سے چھڑا نہیں سکتے۔ طالب و مطلوب دونوں ہی کمزور و ناتواں ہیں۔
مَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ ﴿٧٤﴾
(آہ) ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جس طرح قدر کرنی چاہیے۔ بےشک اللہ بڑا طاقتور ہے (اور) سب پر غالب ہے۔
ٱللَّهُ يَصْطَفِى مِنَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ رُسُلًۭا وَمِنَ ٱلنَّاسِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌۢ بَصِيرٌۭ ﴿٧٥﴾
اللہ پیغام پہنچانے والے فرشتوں میں سے منتخب کر لیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ بیشک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے۔
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۗ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ ﴿٧٦﴾
وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور سب معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱرْكَعُوا۟ وَٱسْجُدُوا۟ وَٱعْبُدُوا۟ رَبَّكُمْ وَٱفْعَلُوا۟ ٱلْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۩ ﴿٧٧﴾
اے ایمان والو! رکوع و سجود کرو۔ اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔ اور نیک کام کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔
وَجَٰهِدُوا۟ فِى ٱللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِۦ ۚ هُوَ ٱجْتَبَىٰكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلدِّينِ مِنْ حَرَجٍۢ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَٰهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّىٰكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَٰذَا لِيَكُونَ ٱلرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱعْتَصِمُوا۟ بِٱللَّهِ هُوَ مَوْلَىٰكُمْ ۖ فَنِعْمَ ٱلْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ ٱلنَّصِيرُ ﴿٧٨﴾
اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ جیساکہ جہاد کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں منتخب کیا ہے۔ اور دین کے معاملہ میں اس نے تمہارے لئے کوئی تنگی روا نہیں رکھی۔ اپنے باپ (مورث اعلیٰ) ابراہیم (ع) کی ملت کی پیروی کرو۔ اسی (اللہ) نے اس سے پہلے بھی تمہارا نام مسلمان رکھا اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ پیغمبر تم پر گواہ ہوں۔ اور تم لوگوں پر گواہ ہو۔ پس تم نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ۔ وہی تمہارا مولا ہے سو کیسا اچھا مولا ہے اور کیسا اچھا مددگار ہے۔