Setting
Surah The Believers [Al-Mumenoon] in Urdu
قَدْ أَفْلَحَ ٱلْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾
یقیناً وہ اہلِ ایمان فلاح پاگئے۔
ٱلَّذِينَ هُمْ فِى صَلَاتِهِمْ خَٰشِعُونَ ﴿٢﴾
جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع کرتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُمْ عَنِ ٱللَّغْوِ مُعْرِضُونَ ﴿٣﴾
اور جو بیہودہ باتوں سے منہ موڑتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَوٰةِ فَٰعِلُونَ ﴿٤﴾
اور جو زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَٰفِظُونَ ﴿٥﴾
اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
إِلَّا عَلَىٰٓ أَزْوَٰجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ﴿٦﴾
سوائے اپنی بیویوں کے اور ان کنیزوں کے جو ان کی ملکیت ہیں کہ اس صورت میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں۔
فَمَنِ ٱبْتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْعَادُونَ ﴿٧﴾
اور جو اس (دو طرح) کے علاوہ کوئی خواہش کرے تو ایسے ہی لوگ (حد سے) تجاوز کرنے والے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُمْ لِأَمَٰنَٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَٰعُونَ ﴿٨﴾
اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا لحاظ رکھتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَوَٰتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿٩﴾
اور جو اپنی نمازوں کی پوری حفاظت کرتے ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْوَٰرِثُونَ ﴿١٠﴾
یہی لوگ وارث ہیں۔
ٱلَّذِينَ يَرِثُونَ ٱلْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿١١﴾
جو فردوس (بریں) کے وارث ہوں گے (اور) وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِن سُلَٰلَةٍۢ مِّن طِينٍۢ ﴿١٢﴾
یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔
ثُمَّ جَعَلْنَٰهُ نُطْفَةًۭ فِى قَرَارٍۢ مَّكِينٍۢ ﴿١٣﴾
پھر ہم نے اسے نطفہ کی صورت میں ایک محفوظ مقام (رحم) میں رکھا۔
ثُمَّ خَلَقْنَا ٱلنُّطْفَةَ عَلَقَةًۭ فَخَلَقْنَا ٱلْعَلَقَةَ مُضْغَةًۭ فَخَلَقْنَا ٱلْمُضْغَةَ عِظَٰمًۭا فَكَسَوْنَا ٱلْعِظَٰمَ لَحْمًۭا ثُمَّ أَنشَأْنَٰهُ خَلْقًا ءَاخَرَ ۚ فَتَبَارَكَ ٱللَّهُ أَحْسَنُ ٱلْخَٰلِقِينَ ﴿١٤﴾
پھر ہم نے نطفہ کو منجمد خون بنایا اور پھر ہم نے اس منجمد خون کو گوشت کا لوتھڑا بنایا پھر اس لوتھڑے سے ہڈیاں پیدا کیں پھر ان ہڈیوں پر گوشت چڑھایا پھر ہم نے (اس میں روح ڈال کر) ایک دوسری مخلوق بنا دیا۔ پس بڑا بابرکت ہے وہ اللہ جو بہترین خالق ہے۔
ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ ﴿١٥﴾
پھر تم اس کے بعد ضرور مرنے والے ہو۔
ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ تُبْعَثُونَ ﴿١٦﴾
پھر اس کے بعد تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤگے۔
وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَآئِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ ٱلْخَلْقِ غَٰفِلِينَ ﴿١٧﴾
اور یقیناً ہم نے تمہارے اوپر سات راستے (آسمان) پیدا کئے ہیں اور ہم (اپنی) مخلوق سے غافل نہیں تھے۔
وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍۢ فَأَسْكَنَّٰهُ فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَإِنَّا عَلَىٰ ذَهَابٍۭ بِهِۦ لَقَٰدِرُونَ ﴿١٨﴾
اور ہم نے ایک خاص اندازہ کے ساتھ آسمان سے پانی برسایا اور اسے زمین میں ٹھہرایا اور یقیناً ہم اسے لے جانے پر بھی قادر ہیں۔
فَأَنشَأْنَا لَكُم بِهِۦ جَنَّٰتٍۢ مِّن نَّخِيلٍۢ وَأَعْنَٰبٍۢ لَّكُمْ فِيهَا فَوَٰكِهُ كَثِيرَةٌۭ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿١٩﴾
پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغات اگائے ان باغوں میں تمہارے لئے بہت سے پھل ہیں اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو۔
وَشَجَرَةًۭ تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَآءَ تَنۢبُتُ بِٱلدُّهْنِ وَصِبْغٍۢ لِّلْءَاكِلِينَ ﴿٢٠﴾
اور (ہم نے) ایک درخت ایسا بھی (پیدا کیا) جو طور سینا سے نکلتا ہے (زیتون کا درخت) جو کھانے والوں کیلئے تیل اور سالن لے کر اگتا ہے۔
وَإِنَّ لَكُمْ فِى ٱلْأَنْعَٰمِ لَعِبْرَةًۭ ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِى بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَٰفِعُ كَثِيرَةٌۭ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿٢١﴾
اور تمہارے لئے چوپایوں میں بڑا سامانِ عبرت ہے ہم تمہیں اس سے (دودھ) پلاتے ہیں جو ان کے پیٹوں میں ہے اور تمہارے لئے ان میں اور بہت سے فائدے ہیں اور انہی کے (گوشت) سے تم کھاتے بھی ہو۔
وَعَلَيْهَا وَعَلَى ٱلْفُلْكِ تُحْمَلُونَ ﴿٢٢﴾
اور ان پر اور کشتیوں پر تمہیں سوار کیا جاتا ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦ فَقَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ ۖ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٢٣﴾
اور بےشک ہم نے نوح(ع) کو ان کی قوم کی طرف ہدایت کیلئے بھیجا۔ تو آپ نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا کوئی اللہ نہیں ہے۔ کیا تم (اس کی حکم عدولی سے) نہیں ڈرتے؟
فَقَالَ ٱلْمَلَؤُا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ مَا هَٰذَآ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَٰٓئِكَةًۭ مَّا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِىٓ ءَابَآئِنَا ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٢٤﴾
تو ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ یہ (نوح(ع)) نہیں ہے مگر تم ہی جیسا ایک بشر (آدمی) ہے جو تم پر بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے اور اگر خدا (یہی) چاہتا تو وہ فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم نے تو یہ بات اپنے پہلے باپ داداؤں سے نہین سنی۔
إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌۢ بِهِۦ جِنَّةٌۭ فَتَرَبَّصُوا۟ بِهِۦ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿٢٥﴾
بس یہ ایک آدمی ہے۔ جسے کچھ جنون ہوگیا ہے۔ پس تم اس کے بارے میں کچھ مدت تک انتظار کرو۔
قَالَ رَبِّ ٱنصُرْنِى بِمَا كَذَّبُونِ ﴿٢٦﴾
آپ نے کہا اے میرے پروردگار! تو میری مدد کر کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے۔
فَأَوْحَيْنَآ إِلَيْهِ أَنِ ٱصْنَعِ ٱلْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَآءَ أَمْرُنَا وَفَارَ ٱلتَّنُّورُ ۙ فَٱسْلُكْ فِيهَا مِن كُلٍّۢ زَوْجَيْنِ ٱثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ ٱلْقَوْلُ مِنْهُمْ ۖ وَلَا تُخَٰطِبْنِى فِى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ ۖ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ ﴿٢٧﴾
سو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تم ہماری نگرانی اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بناؤ۔ پس جب ہمارا عذاب آجائے۔ اور تنور سے پانی ابلنے لگے تو ہر قسم کے نر اور مادہ (جانوروں) میں سے جوڑا جوڑا (اس میں) داخل کرلو۔ اور اپنے گھر والوں کو بھی سوا ان کے جن کے خلاف پہلے سے فیصلہ ہو چکا ہے۔ اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہ کرنا کیونکہ یہ اب یقیناً غرق ہونے والے ہیں۔
فَإِذَا ٱسْتَوَيْتَ أَنتَ وَمَن مَّعَكَ عَلَى ٱلْفُلْكِ فَقُلِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى نَجَّىٰنَا مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٢٨﴾
اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی پر سوار ہو جائیں تو کہنا۔ الحمدﷲ۔ سب تعریف اس اللہ کیلئے ہے۔ جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات دی ہے۔
وَقُل رَّبِّ أَنزِلْنِى مُنزَلًۭا مُّبَارَكًۭا وَأَنتَ خَيْرُ ٱلْمُنزِلِينَ ﴿٢٩﴾
اور کہنا اے میرے پروردگار! مجھے بابرکت، اتار تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ وَإِن كُنَّا لَمُبْتَلِينَ ﴿٣٠﴾
بےشک اس (واقعہ) میں بڑی نشانیاں ہیں اور ہم (لوگوں کی) آزمائش کیا کرتے ہیں۔
ثُمَّ أَنشَأْنَا مِنۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا ءَاخَرِينَ ﴿٣١﴾
پھر ہم نے ان کے بعد ایک اور نسل پیدا کی۔
فَأَرْسَلْنَا فِيهِمْ رَسُولًۭا مِّنْهُمْ أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ ۖ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٣٢﴾
پھر ہم نے انہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا (جس نے ان سے کہا) اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ کیا تم (اس کی حکم عدولی) سے ڈرتے نہیں ہو؟
وَقَالَ ٱلْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِلِقَآءِ ٱلْءَاخِرَةِ وَأَتْرَفْنَٰهُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا مَا هَٰذَآ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ ﴿٣٣﴾
اور اس کی قوم کے وہ سردار جو کافر تھے اور آخرت کی حاضری کو جھٹلاتے تھے اور جنہیں ہم نے دنیوی زندگی میں آسودگی دے رکھی تھی۔ وہ کہنے لگے کہ یہ نہیں ہے مگر تمہارے ہی جیسا ایک بشر (آدمی) ہے یہ وہی (خوراک) کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو اور وہی (مشروب) پیتا ہے۔ جو تم پیتے ہو۔
وَلَئِنْ أَطَعْتُم بَشَرًۭا مِّثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًۭا لَّخَٰسِرُونَ ﴿٣٤﴾
اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت کر لی تو تم گھاٹے میں رہوگے۔
أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنتُمْ تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَنَّكُم مُّخْرَجُونَ ﴿٣٥﴾
کیا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مر جاؤگے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جاؤگے تو پھر تم (قبروں سے) نکالے جاؤگے؟
۞ هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوعَدُونَ ﴿٣٦﴾
(حاشا و کلا) بہت بعید ہے بہت بعید ہے وہ بات جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔
إِنْ هِىَ إِلَّا حَيَاتُنَا ٱلدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ ﴿٣٧﴾
کوئی اور زندگی نہیں سوائے اس دنیوی زندگی کے جس میں ہمیں مرنا بھی ہے اور جینا بھی۔ اور ہمیں (دوبارہ) نہیں اٹھایا جائے گا۔
إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًۭا وَمَا نَحْنُ لَهُۥ بِمُؤْمِنِينَ ﴿٣٨﴾
وہ نہیں ہے مگر ایک ایسا شخص جس نے خدا پر جھوٹا بہتان باندھا ہے اور ہم تو (اس کو) ماننے والے نہیں ہیں۔
قَالَ رَبِّ ٱنصُرْنِى بِمَا كَذَّبُونِ ﴿٣٩﴾
اس (رسول) نے کہا اے میرے پروردگار! تو میری مدد کر! کیونکہ ان لوگوں نے مجھے جھٹلایا ہے۔
قَالَ عَمَّا قَلِيلٍۢ لَّيُصْبِحُنَّ نَٰدِمِينَ ﴿٤٠﴾
ارشاد ہوا کہ عنقریب یہ لوگ (اپنے کئے پر) پشیمان ہوں گے۔
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ بِٱلْحَقِّ فَجَعَلْنَٰهُمْ غُثَآءًۭ ۚ فَبُعْدًۭا لِّلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤١﴾
چنانچہ بجاطور پر انہیں ایک سخت آواز نے آپکڑا اور ہم نے انہیں خس و خاشاک بنا دیا سو ہلاکت ہے ظالم قوم کیلئے۔
ثُمَّ أَنشَأْنَا مِنۢ بَعْدِهِمْ قُرُونًا ءَاخَرِينَ ﴿٤٢﴾
پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں پیدا کیں۔
مَا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَـْٔخِرُونَ ﴿٤٣﴾
کوئی قوم اپنے مقررہ وقت سے نہ آگے بڑھ سکتی ہے۔ اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے۔
ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا ۖ كُلَّ مَا جَآءَ أُمَّةًۭ رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُ ۚ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًۭا وَجَعَلْنَٰهُمْ أَحَادِيثَ ۚ فَبُعْدًۭا لِّقَوْمٍۢ لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٤٤﴾
پھر ہم نے لگاتار اپنے رسول بھیجے جب بھی کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو ہم بھی ایک کے بعد دوسرے کو ہلاک کرتے رہے۔ اور ہم نے انہیں قصہ پارینہ (اور افسانہ) بنا دیا۔ پس تباہی ہو اس قوم کیلئے جو ایمان نہیں لاتے۔
ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَٰرُونَ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍ ﴿٤٥﴾
پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور کھلی ہوئی دلیل کے ساتھ۔
إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ قَوْمًا عَالِينَ ﴿٤٦﴾
فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ بڑے سرکش لوگ تھے۔
فَقَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَٰبِدُونَ ﴿٤٧﴾
چنانچہ وہ کہنے لگے کہ ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لائیں حالانکہ ان کی قوم ہماری خدمت گزار ہے۔
فَكَذَّبُوهُمَا فَكَانُوا۟ مِنَ ٱلْمُهْلَكِينَ ﴿٤٨﴾
پس ان لوگوں نے ان دونوں کو جھٹلایا (نتیجہ یہ نکلا کہ) وہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوگئے۔
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿٤٩﴾
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (توراۃ) عطا کی تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں۔
وَجَعَلْنَا ٱبْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُۥٓ ءَايَةًۭ وَءَاوَيْنَٰهُمَآ إِلَىٰ رَبْوَةٍۢ ذَاتِ قَرَارٍۢ وَمَعِينٍۢ ﴿٥٠﴾
اور ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو (اپنی قدرت کی) نشانی بنایا اور ان دونوں کو ایک بلند مقام پر پناہ دی جو ٹھہرنے کے قابل بھی تھا اور جہاں چشمے جاری تھے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلرُّسُلُ كُلُوا۟ مِنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَٱعْمَلُوا۟ صَٰلِحًا ۖ إِنِّى بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌۭ ﴿٥١﴾
اے (میرے) پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ بیشک تم جو کچھ کرتے ہو میں اسے خوب جانتا ہوں۔
وَإِنَّ هَٰذِهِۦٓ أُمَّتُكُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَأَنَا۠ رَبُّكُمْ فَٱتَّقُونِ ﴿٥٢﴾
اور یہ تمہاری امت (جماعت) ایک امت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں سو تم مجھ ہی سے ڈرو۔
فَتَقَطَّعُوٓا۟ أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ زُبُرًۭا ۖ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ﴿٥٣﴾
مگر ان لوگوں نے اپنے (دینی) معاملہ کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا پس ہر گروہ کے پاس جو (دین) ہے وہ اس پر خوش ہے۔
فَذَرْهُمْ فِى غَمْرَتِهِمْ حَتَّىٰ حِينٍ ﴿٥٤﴾
پس (اے رسول(ص)) آپ ان کو ایک خاص وقت تک اپنی غفلت و مدہوشی میں پڑا رہنے دیجئے۔
أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُم بِهِۦ مِن مَّالٍۢ وَبَنِينَ ﴿٥٥﴾
کیا یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ ہم جو مال و اولاد (کی فراوانی) سے ان کی امداد کر رہے ہیں۔
نُسَارِعُ لَهُمْ فِى ٱلْخَيْرَٰتِ ۚ بَل لَّا يَشْعُرُونَ ﴿٥٦﴾
تو ہم ان کے ساتھ بھلائیاں کرنے میں جلدی کر رہے ہیں؟ (ایسا نہیں) بلکہ انہیں (اصل حقیقت کا) شعور نہیں ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ هُم مِّنْ خَشْيَةِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿٥٧﴾
بےشک جو لوگ اپنے پروردگار کی ہیبت سے ڈرتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُم بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ ﴿٥٨﴾
اور جو اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ هُم بِرَبِّهِمْ لَا يُشْرِكُونَ ﴿٥٩﴾
اور جو اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے۔
وَٱلَّذِينَ يُؤْتُونَ مَآ ءَاتَوا۟ وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَىٰ رَبِّهِمْ رَٰجِعُونَ ﴿٦٠﴾
اور وہ جو دیتے ہیں جو کچھ بھی دیتے ہیں (پھر بھی) ان کے دل اس خیال سے ترساں رہتے یں کہ انہوں نے اپنے پروردگار کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔
أُو۟لَٰٓئِكَ يُسَٰرِعُونَ فِى ٱلْخَيْرَٰتِ وَهُمْ لَهَا سَٰبِقُونَ ﴿٦١﴾
یہی لوگ بھلائیاں کرنے میں جلدی کیا کرتے ہیں اور بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے ہیں۔
وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَلَدَيْنَا كِتَٰبٌۭ يَنطِقُ بِٱلْحَقِّ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿٦٢﴾
ہم کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس وہ کتاب (نامۂ اعمال) ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
بَلْ قُلُوبُهُمْ فِى غَمْرَةٍۢ مِّنْ هَٰذَا وَلَهُمْ أَعْمَٰلٌۭ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ هُمْ لَهَا عَٰمِلُونَ ﴿٦٣﴾
بلکہ ان کے دل اس (دینی) معاملہ میں غفلت و سرشاری میںپڑے ہیں اور اس کے علاوہ بھی ان کے کچھ (برے) عمل ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں۔
حَتَّىٰٓ إِذَآ أَخَذْنَا مُتْرَفِيهِم بِٱلْعَذَابِ إِذَا هُمْ يَجْـَٔرُونَ ﴿٦٤﴾
یہاں تک کہ جب ہم ان کے خوشحال لوگوں کو عذاب کی گرفت میں لیتے ہیں تو وہ چیخنے چلانے لگتے ہیں۔
لَا تَجْـَٔرُوا۟ ٱلْيَوْمَ ۖ إِنَّكُم مِّنَّا لَا تُنصَرُونَ ﴿٦٥﴾
آج کے دن چیخو چلاؤ نہیں (آج) ہماری طرف سے تمہاری کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔
قَدْ كَانَتْ ءَايَٰتِى تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَٰبِكُمْ تَنكِصُونَ ﴿٦٦﴾
(وہ وقت یاد کرو جب) میری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم (سنتے ہی) الٹے پاؤں پلٹ جایا کرتے تھے۔
مُسْتَكْبِرِينَ بِهِۦ سَٰمِرًۭا تَهْجُرُونَ ﴿٦٧﴾
تکبر کرتے ہوئے داستان سرائی کرتے ہوئے (اور) بے ہودہ بکتے ہوئے۔
أَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا۟ ٱلْقَوْلَ أَمْ جَآءَهُم مَّا لَمْ يَأْتِ ءَابَآءَهُمُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٦٨﴾
کیا ان لوگوں نے اس کلام میں کبھی غور نہیں کیا یا ان کے پاس ایسی چیز آئی ہے جو ان کے پہلے والے باپ داداؤں کے پاس نہیں آئی تھی؟
أَمْ لَمْ يَعْرِفُوا۟ رَسُولَهُمْ فَهُمْ لَهُۥ مُنكِرُونَ ﴿٦٩﴾
یا کیا انہوں نے اپنے رسول کو پہچانا نہیں ہے؟ اس لئے منکر ہوگئے۔
أَمْ يَقُولُونَ بِهِۦ جِنَّةٌۢ ۚ بَلْ جَآءَهُم بِٱلْحَقِّ وَأَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كَٰرِهُونَ ﴿٧٠﴾
یا وہ کہتے ہیں کہ یہ مجنون ہے؟ بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لے کر آیا ہے اور اکثر لوگ حق کو ناپسند کرتے ہیں۔
وَلَوِ ٱتَّبَعَ ٱلْحَقُّ أَهْوَآءَهُمْ لَفَسَدَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ بَلْ أَتَيْنَٰهُم بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَن ذِكْرِهِم مُّعْرِضُونَ ﴿٧١﴾
اور اگر حق لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرتا تو آسمان و زمین اور جو ان کے اندر ہے سب درہم برہم ہو جاتے۔ بلکہ ہم تو ان کے پاس نصیحت لے کر آئے مگر وہ اپنی نصیحت سے ہی روگردانی کرتے ہیں۔
أَمْ تَسْـَٔلُهُمْ خَرْجًۭا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌۭ ۖ وَهُوَ خَيْرُ ٱلرَّٰزِقِينَ ﴿٧٢﴾
کیا آپ ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں؟ تمہارے لئے تو تمہارے پروردگار کا معاوضہ بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے۔
وَإِنَّكَ لَتَدْعُوهُمْ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٧٣﴾
اور بےشک آپ ان لوگوں کو سیدھے راستے کی طرف بلاتے ہیں۔
وَإِنَّ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ عَنِ ٱلصِّرَٰطِ لَنَٰكِبُونَ ﴿٧٤﴾
اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ راہ سے ہٹے ہوئے ہیں۔
۞ وَلَوْ رَحِمْنَٰهُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِهِم مِّن ضُرٍّۢ لَّلَجُّوا۟ فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿٧٥﴾
اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جس تکلیف میں مبتلا ہیں وہ بھی دور کر دیں تو بھی یہ لوگ اپنی سرکشی میں اندھا دھند بڑھتے جائیں گے۔
وَلَقَدْ أَخَذْنَٰهُم بِٱلْعَذَابِ فَمَا ٱسْتَكَانُوا۟ لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ ﴿٧٦﴾
اور ہم نے انہیں سزا میں گرفتار بھی کیا مگر وہ پھر بھی اپنے پروردگار کے سامنے نہ جھکے اور نہ تضرع و زاری کی۔
حَتَّىٰٓ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًۭا ذَا عَذَابٍۢ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ ﴿٧٧﴾
یہاں تک کہ جب ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو وہ ایک دم ناامید ہو جائیں گے۔
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنشَأَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ ﴿٧٨﴾
اور اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے جان، آنکھیں اور دل بنائے (لیکن) تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔
وَهُوَ ٱلَّذِى ذَرَأَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٧٩﴾
وہ وہی ہے جس نے تمہیں روئے زمین پر (پیدا کرکے) پھیلا دیا ہے اور اسی کی طرف تم اکٹھے کئے جاؤگے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى يُحْىِۦ وَيُمِيتُ وَلَهُ ٱخْتِلَٰفُ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٨٠﴾
وہ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور رات اور دن کی آمد و رفت اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
بَلْ قَالُوا۟ مِثْلَ مَا قَالَ ٱلْأَوَّلُونَ ﴿٨١﴾
ان لوگوں نے وہی بات کہی ہے جو ان کے پہلے (کافر) کہتے رہے ہیں۔
قَالُوٓا۟ أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿٨٢﴾
کہتے ہیں کہ جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔
لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَءَابَآؤُنَا هَٰذَا مِن قَبْلُ إِنْ هَٰذَآ إِلَّآ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٨٣﴾
ہم سے بھی اور اس سے پہلے ہمارے باپ داداؤں سے بھی یہ وعدہ ہوتا آیا ہے۔ یہ کچھ بھی نہیں صرف پہلے عہدوں کے افسانے ہیں۔
قُل لِّمَنِ ٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهَآ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٤﴾
آپ کہہ دیجیے اگر تم جانتے ہو تو (بتاؤ) کہ زمین اور جو اس میں رہتے ہیں کس کیلئے ہیں؟
سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٨٥﴾
وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ کیلئے ہیں۔ تو کہئے کہ تم غور کیوں نہیں کرتے؟
قُلْ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ ٱلسَّبْعِ وَرَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٨٦﴾
آپ کہئے کہ سات آسمانوں اور اس بڑے تخت سلطنت کا پروردگار کون ہے؟
سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٨٧﴾
وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ ہے! کہئے کیا تم پھر بھی پرہیزگار نہیں بنتے (اس سے نہیں ڈرتے؟)۔
قُلْ مَنۢ بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٨﴾
آپ کہئے کہ اگر جانتے ہو تو بتاؤ کہ ہر چیز کی بادشاہی کس کے قبضہ میں ہے۔ جو سب کو پناہ دیتا ہے۔ مگر اس کے مقابلہ میں پناہ نہیں دی جا سکتی۔
سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ﴿٨٩﴾
وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ کے! تو کہئے! کہ پھر تم پر کہاں سے جادو کیا جا رہا ہے؟
بَلْ أَتَيْنَٰهُم بِٱلْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿٩٠﴾
بلکہ ہم ان کے سامنے حق لے آئے ہیں۔ اور یقیناً وہ جھوٹے ہیں۔
مَا ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ مِن وَلَدٍۢ وَمَا كَانَ مَعَهُۥ مِنْ إِلَٰهٍ ۚ إِذًۭا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۚ سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿٩١﴾
اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی الہ ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہو جاتا اور پھر ایک خدا دوسرے خدا پر چڑھ دوڑتا۔ پاک ہے خدا اس سے جو لوگ بیان کرتے ہیں۔
عَٰلِمِ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ فَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٩٢﴾
وہ غیب و شہادت یعنی پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے۔ اور وہ اس شرک سے بلند و بالا ہے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔
قُل رَّبِّ إِمَّا تُرِيَنِّى مَا يُوعَدُونَ ﴿٩٣﴾
(اے رسول(ص)) آپ کہئے کہ اے میرے پروردگار اگر تو مجھے وہ عذاب دکھا دے جس کی ان لوگوں کو دھمکی دی جا رہی ہے۔
رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِى فِى ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٩٤﴾
تو اے میرے پروردگار! مجھے ظالم لوگوں میں شامل نہ کرنا۔
وَإِنَّا عَلَىٰٓ أَن نُّرِيَكَ مَا نَعِدُهُمْ لَقَٰدِرُونَ ﴿٩٥﴾
اور ہم اس عذاب کے آپ کو دکھانے پر قادر ہیں جس کی ان کو دھمکی دی جا رہی ہے۔
ٱدْفَعْ بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ ٱلسَّيِّئَةَ ۚ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ ﴿٩٦﴾
(اے رسول(ص)) آپ برائی کو احسن طریقہ سے دفع کریں۔ ہم خوب جانتے ہیں جو وہ (آپ کی نسبت) بیان کرتے ہیں۔
وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَٰتِ ٱلشَّيَٰطِينِ ﴿٩٧﴾
اور آپ کہئے! اے میرے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں۔
وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ ﴿٩٨﴾
اور اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ (شیطان) میرے پاس آئیں۔
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَحَدَهُمُ ٱلْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ٱرْجِعُونِ ﴿٩٩﴾
(کافروں کی یہی حالت رہتی ہے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آکھڑی ہوتی ہے تو (تب) کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار! مجھے (ایک بار) اسی دنیا میں واپس بھیج دے جسے میں چھوڑ آیا ہوں۔
لَعَلِّىٓ أَعْمَلُ صَٰلِحًۭا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّآ ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا ۖ وَمِن وَرَآئِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٠٠﴾
تاکہ میں نیک عمل کر سکوں (ارشاد ہوگا) ہرگز نہیں! یہ محض ایک (فضول) بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے (مرنے کے) بعد برزخ کا زمانہ ہے ان کے (دوبارہ) اٹھائے جانے تک۔
فَإِذَا نُفِخَ فِى ٱلصُّورِ فَلَآ أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍۢ وَلَا يَتَسَآءَلُونَ ﴿١٠١﴾
پھر جب صور پھونکا جائے گا تو اس دن نہ تو ان کے درمیان رشتے ناطے رہیں گے اور نہ ہی ایک دوسرے کو پوچھیں گے۔
فَمَن ثَقُلَتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴿١٠٢﴾
(ہاں البتہ) جن کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی کامیاب ہوں گے۔
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ فِى جَهَنَّمَ خَٰلِدُونَ ﴿١٠٣﴾
اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے تو یہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا (اور) وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ ٱلنَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَٰلِحُونَ ﴿١٠٤﴾
آگ ان کے چہروں کو جھلسا رہی ہوگی اور ان کی شکلیں اس میں بگڑ گئی ہوں گی۔
أَلَمْ تَكُنْ ءَايَٰتِى تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴿١٠٥﴾
(ان سے کہا جائے گا) کیا تمہارے سامنے ہماری آیتیں نہیں پڑھی جاتی تھیں اور تم انہیں جھٹلاتے تھے؟
قَالُوا۟ رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًۭا ضَآلِّينَ ﴿١٠٦﴾
(وہ اس وقت) کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی تھی۔ اور واقعی ہم گمراہ لوگ تھے۔
رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَٰلِمُونَ ﴿١٠٧﴾
اے ہمارے پروردگار! (ایک بار) ہمیں اس سے نکال دے۔ پھر اگر ہم ایسا کریں گے تو بےشک ہم سراسر ظالم ہوں گے۔
قَالَ ٱخْسَـُٔوا۟ فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ ﴿١٠٨﴾
ارشاد ہوگا اور مجھ سے کوئی بات نہ کرو۔
إِنَّهُۥ كَانَ فَرِيقٌۭ مِّنْ عِبَادِى يَقُولُونَ رَبَّنَآ ءَامَنَّا فَٱغْفِرْ لَنَا وَٱرْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ ٱلرَّٰحِمِينَ ﴿١٠٩﴾
(تمہیں یاد ہے) کہ بےشک میرے بندوں میں ایک گروہ ایسا بھی تھا جو کہتا تھا: اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لائے ہیں! پس تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بہترین رحم کرنے والا ہے۔
فَٱتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰٓ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِى وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ ﴿١١٠﴾
تو تم ان کا مذاق اڑاتے تھے یہاں تک کہ (گویا) انہوں نے تمہیں میری یاد بھی بھلا دی اور تم ان پر ہنستے تھے۔
إِنِّى جَزَيْتُهُمُ ٱلْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوٓا۟ أَنَّهُمْ هُمُ ٱلْفَآئِزُونَ ﴿١١١﴾
(دیکھو) آج میں نے انہیں ان کے صبر کی جزا دی ہے۔ وہی کامران ہیں۔
قَٰلَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِى ٱلْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ ﴿١١٢﴾
ارشاد ہوگا تم کتنے برس تک زمین میں رہے ہو؟
قَالُوا۟ لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍۢ فَسْـَٔلِ ٱلْعَآدِّينَ ﴿١١٣﴾
وہ کہیں گے: ایک دن یا ایک دن کا بھی کچھ عرصہ۔ سو تو گننے والوں سے پوچھ لے۔
قَٰلَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًۭا ۖ لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١١٤﴾
ارشاد ہوگا: تم نہیں رہے۔ مگر تھوڑا عرصہ کاش تم نے یہ بات سمجھی ہوتی۔
أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَٰكُمْ عَبَثًۭا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ ﴿١١٥﴾
کیا تمہارا یہ خیال تھا کہ ہم نے تمہیں بلا مقصد پیدا کیا ہے اور تم نے کبھی ہماری طرف پلٹ کر نہیں آنا ہے؟
فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ ٱلْمَلِكُ ٱلْحَقُّ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْكَرِيمِ ﴿١١٦﴾
اللہ جو حقیقی بادشاہ ہے (ایسی بات سے) بلند و برتر ہے اس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ وہ عزت و عظمت والے عرش کا مالک ہے۔
وَمَن يَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ لَا بُرْهَٰنَ لَهُۥ بِهِۦ فَإِنَّمَا حِسَابُهُۥ عِندَ رَبِّهِۦٓ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُفْلِحُ ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿١١٧﴾
اور جو کوئی اللہ کے سوا کسی دوسرے (خود ساختہ) الہ (خدا) کو پکارتا ہے تو اس کے پاس اس کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے تو اس کا حساب و کتاب پروردگار کے پاس ہے۔ اور جو کافر ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔
وَقُل رَّبِّ ٱغْفِرْ وَٱرْحَمْ وَأَنتَ خَيْرُ ٱلرَّٰحِمِينَ ﴿١١٨﴾
اور (اے رسول(ص)) آپ کہئے! اے میرے پروردگار! تو بخش دے اور رحم فرما۔ اور تو بہترین رحم کرنے والا ہے۔