Setting
Surah The Standard [Al-Furqan] in Urdu
تَبَارَكَ ٱلَّذِى نَزَّلَ ٱلْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِۦ لِيَكُونَ لِلْعَٰلَمِينَ نَذِيرًا ﴿١﴾
بابرکت ہے وہ خدا جس نے اپنے (خاص) بندہ پر فرقان نازل کیا ہے تاکہ وہ تمام جہانوں کیلئے ڈرانے والا بن جائے۔
ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًۭا وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ شَرِيكٌۭ فِى ٱلْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَىْءٍۢ فَقَدَّرَهُۥ تَقْدِيرًۭا ﴿٢﴾
جس کیلئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے کسی کو اولاد نہیں بنایا۔ اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور ہر چیز کا ایک اندازہ (پیمانہ) مقرر کیا ہے۔
وَٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ ءَالِهَةًۭ لَّا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًۭا وَلَا حَيَوٰةًۭ وَلَا نُشُورًۭا ﴿٣﴾
اور ان (مشرکوں) نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے خدا بنائے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے اور وہ خود پیدا کئے ہوئے ہیں اور وہ خود اپنے لئے نقصان یا نفع کے مالک و مختار نہیں ہیں۔ جو نہ مار سکتے ہیں نہ جلا سکتے ہیں اور نہ ہی کسی مرے ہوئے کو دوبارہ اٹھا سکتے ہیں۔
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّآ إِفْكٌ ٱفْتَرَىٰهُ وَأَعَانَهُۥ عَلَيْهِ قَوْمٌ ءَاخَرُونَ ۖ فَقَدْ جَآءُو ظُلْمًۭا وَزُورًۭا ﴿٤﴾
اور جو لوگ کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے جسے اس شخص نے گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے (یہ بات کہہ کر) خود یہ لوگ بڑے ظلم اور جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
وَقَالُوٓا۟ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ٱكْتَتَبَهَا فَهِىَ تُمْلَىٰ عَلَيْهِ بُكْرَةًۭ وَأَصِيلًۭا ﴿٥﴾
اور کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی داستانیں ہیں جو اس شخص نے لکھوائی ہیں اور وہ صبح و شام اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں (یا اس سے لکھوائی جاتی ہیں)۔
قُلْ أَنزَلَهُ ٱلَّذِى يَعْلَمُ ٱلسِّرَّ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا ﴿٦﴾
آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ اس (قرآن) کو اس (خدا) نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کے رازوں کو جانتا ہے۔ بےشک وہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَقَالُوا۟ مَالِ هَٰذَا ٱلرَّسُولِ يَأْكُلُ ٱلطَّعَامَ وَيَمْشِى فِى ٱلْأَسْوَاقِ ۙ لَوْلَآ أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌۭ فَيَكُونَ مَعَهُۥ نَذِيرًا ﴿٧﴾
اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا جو اس کے ساتھ ڈرانے والا ہوتا؟
أَوْ يُلْقَىٰٓ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُۥ جَنَّةٌۭ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ ٱلظَّٰلِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًۭا مَّسْحُورًا ﴿٨﴾
یا اس پر کوئی خزانہ اتارا جاتا یا اس کے لئے کوئی باغ ہی ہوتا جس سے یہ کھاتا؟ اور ظالموں نے تو (یہاں تک) کہہ دیا کہ تم ایک ایسے شخص کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے۔
ٱنظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا۟ لَكَ ٱلْأَمْثَٰلَ فَضَلُّوا۟ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًۭا ﴿٩﴾
دیکھئے! یہ لوگ آپ کے متعلق کیسی کیسی (کٹ حجتیاں) باتیں بیان کرتے ہیں سو وہ گمراہ ہوگئے ہیں سو اب وہ راہ نہیں پا سکتے۔
تَبَارَكَ ٱلَّذِىٓ إِن شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَيْرًۭا مِّن ذَٰلِكَ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُورًۢا ﴿١٠﴾
بڑا بابرکت ہے وہ خدا جو اگر چاہے تو آپ کو اس (کفار کی بیان کردہ چیزوں) سے بہتر دے دے۔ یعنی ایسے باغات کہ جن کے نیچے نہریں جاری ہوں۔ اور آپ کیلئے (عالیشان) محل بنوا دے۔
بَلْ كَذَّبُوا۟ بِٱلسَّاعَةِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لِمَن كَذَّبَ بِٱلسَّاعَةِ سَعِيرًا ﴿١١﴾
بلکہ یہ لوگ قیامت کو جھٹلاتے ہیں اور جو لوگ قیامت کو جھٹلاتے ہیں ہم نے ان کیلئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
إِذَا رَأَتْهُم مِّن مَّكَانٍۭ بَعِيدٍۢ سَمِعُوا۟ لَهَا تَغَيُّظًۭا وَزَفِيرًۭا ﴿١٢﴾
اور وہ (آگ) جب انہیں دور سے دیکھے گی تو وہ اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا سنیں گے۔
وَإِذَآ أُلْقُوا۟ مِنْهَا مَكَانًۭا ضَيِّقًۭا مُّقَرَّنِينَ دَعَوْا۟ هُنَالِكَ ثُبُورًۭا ﴿١٣﴾
اور جب انہیں زنجیروں میں جکڑ کر آتش (دوزخ) کی کسی تنگ جگہ میں ڈال دیا جائے گا تو وہاں (اپنی) ہلاکت کو پکاریں گے۔
لَّا تَدْعُوا۟ ٱلْيَوْمَ ثُبُورًۭا وَٰحِدًۭا وَٱدْعُوا۟ ثُبُورًۭا كَثِيرًۭا ﴿١٤﴾
(ان سے کہا جائے گا کہ) آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی ہلاکتوں کو پکارو۔
قُلْ أَذَٰلِكَ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ ٱلْخُلْدِ ٱلَّتِى وُعِدَ ٱلْمُتَّقُونَ ۚ كَانَتْ لَهُمْ جَزَآءًۭ وَمَصِيرًۭا ﴿١٥﴾
آپ ان سے کہیے کہ آیا یہ (آتش دوزخ) اچھی ہے یا وہ دائمی جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ ان (کے اعمال) کا صلہ ہے اور (آخری) ٹھکانا۔
لَّهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَ خَٰلِدِينَ ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ وَعْدًۭا مَّسْـُٔولًۭا ﴿١٦﴾
اس میں ان کیلئے وہ سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ایک وعدہ جو آپ کے رب کے ذمہ ہے جس کے متعلق سوال کیا جائے گا۔
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَقُولُ ءَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِى هَٰٓؤُلَآءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا۟ ٱلسَّبِيلَ ﴿١٧﴾
اور جس دن اللہ ان لوگوں کو اور ان کے ان معبودوں کو جنہیں وہ اللہ کو چھوڑ کر پوجتے رہے ہیں۔ اکٹھا کرے گا تو اللہ ان (معبودوں) سے پوچھے گا کہ آیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا؟ یا وہ خود ہی (سیدھے) راستہ سے بھٹک گئے تھے؟
قَالُوا۟ سُبْحَٰنَكَ مَا كَانَ يَنۢبَغِى لَنَآ أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَآءَ وَلَٰكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَءَابَآءَهُمْ حَتَّىٰ نَسُوا۟ ٱلذِّكْرَ وَكَانُوا۟ قَوْمًۢا بُورًۭا ﴿١٨﴾
وہ کہیں گے کہ پاک ہے تیری ذات ہمیں یہ حق نہیں تھا کہ ہم تجھے چھوڑ کر کسی اور کو اپنا مولا بنائیں لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو خوب آسودگی اور آسائش عطا کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے (تیری) یاد بھلا دی۔ اور اس طرح تباہ و برباد ہوگئے۔
فَقَدْ كَذَّبُوكُم بِمَا تَقُولُونَ فَمَا تَسْتَطِيعُونَ صَرْفًۭا وَلَا نَصْرًۭا ۚ وَمَن يَظْلِم مِّنكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًۭا كَبِيرًۭا ﴿١٩﴾
(اے کافرو) اس طرح وہ (تمہارے معبود) تمہاری ان باتوں کو جھٹلا دیں گے جو تم کرتے ہو۔ پھر نہ تو تم (عذاب کو) ٹال سکوگے اور نہ ہی اپنی کوئی مدد کر سکوگے۔ اور تم میں سے جو ظلم کرے گا ہم اسے بڑے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
وَمَآ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ إِلَّآ إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ ٱلطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِى ٱلْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍۢ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًۭا ﴿٢٠﴾
(اے رسول) ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے ہیں وہ جو سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے بھی تھے اور ہم نے تم کو ایک دوسرے کیلئے ذریعہ آزمائش بنایا ہے کیا تم صبر کروگے؟ اور آپ کا پروردگار بڑا دیکھنے والا ہے۔
۞ وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَآءَنَا لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَوْ نَرَىٰ رَبَّنَا ۗ لَقَدِ ٱسْتَكْبَرُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّۭا كَبِيرًۭا ﴿٢١﴾
اور جو لوگ ہمارے پاس آنے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے؟ یا ہم اپنے پروردگار کو ہی دیکھ لیتے! انہوں نے اپنے دلوں میں اپنے کو بہت بڑا سمجھا اور سرکشی میں حد سے گزر گئے ہیں۔
يَوْمَ يَرَوْنَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًۭا مَّحْجُورًۭا ﴿٢٢﴾
یہ لوگ جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے تو اس دن مجرموں کیلئے کوئی بشارت نہیں ہوگی اور وہ کہیں گے پناہ ہے پناہ (یا حرام ہے حرام)۔
وَقَدِمْنَآ إِلَىٰ مَا عَمِلُوا۟ مِنْ عَمَلٍۢ فَجَعَلْنَٰهُ هَبَآءًۭ مَّنثُورًا ﴿٢٣﴾
اور ہم ان کے ان کاموں کی طرف متوجہ ہوں گے جو انہوں نے کئے ہوں گے۔ اور انہیں پراگندہ غبار بنا دیں گے۔
أَصْحَٰبُ ٱلْجَنَّةِ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌۭ مُّسْتَقَرًّۭا وَأَحْسَنُ مَقِيلًۭا ﴿٢٤﴾
اس دن بہشت والوں کا ٹھکانہ بہترین ہوگا اور دوپہر کی آرام گاہ بھی عمدہ ہوگی۔
وَيَوْمَ تَشَقَّقُ ٱلسَّمَآءُ بِٱلْغَمَٰمِ وَنُزِّلَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ تَنزِيلًا ﴿٢٥﴾
اور جس دن بادل کے ساتھ آسمان شق ہو جائے گا اور فرشتے جوق در جوق اتارے جائیں گے۔
ٱلْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ ٱلْحَقُّ لِلرَّحْمَٰنِ ۚ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ عَسِيرًۭا ﴿٢٦﴾
اس دن حقیقی بادشاہی (خدائے) رحمن کی ہوگی اور وہ دن کافروں کیلئے بڑا سخت ہوگا۔
وَيَوْمَ يَعَضُّ ٱلظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَٰلَيْتَنِى ٱتَّخَذْتُ مَعَ ٱلرَّسُولِ سَبِيلًۭا ﴿٢٧﴾
اور اس دن ظالم (حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسول(ص) کے ساتھ (سیدھا) راستہ اختیار کیا ہوتا۔
يَٰوَيْلَتَىٰ لَيْتَنِى لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًۭا ﴿٢٨﴾
ہائے میری بدبختی! کاش میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔
لَّقَدْ أَضَلَّنِى عَنِ ٱلذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَآءَنِى ۗ وَكَانَ ٱلشَّيْطَٰنُ لِلْإِنسَٰنِ خَذُولًۭا ﴿٢٩﴾
اس نے نصیحت (یا قرآن) کے میرے پاس آجانے کے بعد مجھے اس کے قبول کرنے سے بہکا دیا اور شیطان تو ہے ہی (مشکل وقت میں) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا (دغا باز)۔
وَقَالَ ٱلرَّسُولُ يَٰرَبِّ إِنَّ قَوْمِى ٱتَّخَذُوا۟ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانَ مَهْجُورًۭا ﴿٣٠﴾
اور رسول(ص) کہیں گے اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّۭا مِّنَ ٱلْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًۭا وَنَصِيرًۭا ﴿٣١﴾
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کیلئے مجرموں میں سے بعض کو دشمن بنایا اور آپ کا پروردگار راہنمائی اور مدد کیلئے کافی ہے۔
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ ٱلْقُرْءَانُ جُمْلَةًۭ وَٰحِدَةًۭ ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِۦ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَٰهُ تَرْتِيلًۭا ﴿٣٢﴾
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص پر پورا قرآن یکبارگی کیوں نہیں نازل کیا گیا؟ ہاں اس طرح اس لئے کیا کہ ہم تمہارے دل کو ثبات و تقویت دیں اور (اسی لئے) اسے عمدہ ترتیب کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے۔
وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا ﴿٣٣﴾
اور یہ لوگ جب بھی کوئی (نیا) اعتراض اٹھاتے ہیں تو ہم اس کا صحیح جواب اور عمدہ تشریح آپ کے سامنے لاتے ہیں۔
ٱلَّذِينَ يُحْشَرُونَ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ أُو۟لَٰٓئِكَ شَرٌّۭ مَّكَانًۭا وَأَضَلُّ سَبِيلًۭا ﴿٣٤﴾
وہ لوگ جو اپنے مونہوں کے بل جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے وہ ٹھکانے کے لحاظ سے بدتر اور راستہ کے اعتبار سے گمراہ تر ہیں۔
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ وَجَعَلْنَا مَعَهُۥٓ أَخَاهُ هَٰرُونَ وَزِيرًۭا ﴿٣٥﴾
بےشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر مقرر کیا۔
فَقُلْنَا ٱذْهَبَآ إِلَى ٱلْقَوْمِ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا فَدَمَّرْنَٰهُمْ تَدْمِيرًۭا ﴿٣٦﴾
پھر ہم نے ان سے کہا کہ تم دونوں جاؤ اس قوم کی طرف جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے (جب انہوں نے نہ مانا) تو ہم نے ان کو بالکل ہلاک و برباد کر دیا۔
وَقَوْمَ نُوحٍۢ لَّمَّا كَذَّبُوا۟ ٱلرُّسُلَ أَغْرَقْنَٰهُمْ وَجَعَلْنَٰهُمْ لِلنَّاسِ ءَايَةًۭ ۖ وَأَعْتَدْنَا لِلظَّٰلِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًۭا ﴿٣٧﴾
اور نوح(ع) کی قوم کو بھی ہم نے غرق کر دیا جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔ اور انہیں لوگوں کیلئے نشانِ عبرت بنا دیا اور ہم نے ظالموں کیلئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
وَعَادًۭا وَثَمُودَا۟ وَأَصْحَٰبَ ٱلرَّسِّ وَقُرُونًۢا بَيْنَ ذَٰلِكَ كَثِيرًۭا ﴿٣٨﴾
اور (اسی طرح) ہم نے قومِ عاد و ثمود اور اصحاب الرس کو اور ان کے درمیان، بہت سی نسلوں (اور) قوموں کو بھی ہلاک کیا۔
وَكُلًّۭا ضَرَبْنَا لَهُ ٱلْأَمْثَٰلَ ۖ وَكُلًّۭا تَبَّرْنَا تَتْبِيرًۭا ﴿٣٩﴾
اور ہم نے ہر ایک کیلئے (پہلے برباد ہونے والوں) کی مثالیں بیان کیں اور (آخرکار) ہم نے سب کو نیست و نابود کر دیا۔
وَلَقَدْ أَتَوْا۟ عَلَى ٱلْقَرْيَةِ ٱلَّتِىٓ أُمْطِرَتْ مَطَرَ ٱلسَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا۟ يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا۟ لَا يَرْجُونَ نُشُورًۭا ﴿٤٠﴾
اور (یہ لوگ) اس بستی سے گزرے ہیں! جس پر (پتھروں کی) بڑی بارش برسائی گئی تھی کیا (وہاں سے گزرتے ہوئے) اسے دیکھتے نہیں رہتے بلکہ (دراصل بات یہ ہے کہ) یہ حشر و نشر کی امید ہی نہیں رکھتے۔
وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَٰذَا ٱلَّذِى بَعَثَ ٱللَّهُ رَسُولًا ﴿٤١﴾
اور وہ جب بھی آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑانے لگتے ہیں (اور کہتے ہیں) کیا یہ وہ ہے جسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟
إِن كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ ءَالِهَتِنَا لَوْلَآ أَن صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۚ وَسَوْفَ يَعْلَمُونَ حِينَ يَرَوْنَ ٱلْعَذَابَ مَنْ أَضَلُّ سَبِيلًا ﴿٤٢﴾
وہ تو قریب تھا کہ یہ شخص ہمارے معبودوں سے ہمیں بہکا دے۔ اگر ہم ان (کی پرستش) پر ثابت قدم نہ رہتے تو عنقریب جب وہ عذاب (الٰہی) کو دیکھیں گے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ راہِ راست سے کون زیادہ بھٹکا ہوا ہے؟
أَرَءَيْتَ مَنِ ٱتَّخَذَ إِلَٰهَهُۥ هَوَىٰهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴿٤٣﴾
(اے رسول(ص)) کیا آپ نے وہ شخص دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش (نفس) کو اپنا خدا بنا رکھا ہے؟ کیا آپ اس کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں؟
أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ ۚ إِنْ هُمْ إِلَّا كَٱلْأَنْعَٰمِ ۖ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا ﴿٤٤﴾
کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں؟ یہ تو محض چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گم کردہ راہ ہیں۔
أَلَمْ تَرَ إِلَىٰ رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ ٱلظِّلَّ وَلَوْ شَآءَ لَجَعَلَهُۥ سَاكِنًۭا ثُمَّ جَعَلْنَا ٱلشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًۭا ﴿٤٥﴾
کیا تم نے اپنے پروردگار کی (قدرت کی) طرف نہیں دیکھا کہ اس نے سایہ کو کیونکر پھیلایا ہے؟ اور اگر وہ چاہتا تو اسے (ایک جگہ) ٹھہرا ہوا بنا دیتا۔ پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل راہ بنایا۔
ثُمَّ قَبَضْنَٰهُ إِلَيْنَا قَبْضًۭا يَسِيرًۭا ﴿٤٦﴾
پھر ہم اس (سایہ) کو تھوڑا تھوڑا کرکے اپنی طرف سمیٹتے جاتے ہیں۔
وَهُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ لِبَاسًۭا وَٱلنَّوْمَ سُبَاتًۭا وَجَعَلَ ٱلنَّهَارَ نُشُورًۭا ﴿٤٧﴾
اور وہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پردہ پوش اور نیند کو (باعث) راحت اور دن کو اٹھ کھڑے ہونے کا وقت بنایا۔
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ ٱلرِّيَٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَىْ رَحْمَتِهِۦ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ طَهُورًۭا ﴿٤٨﴾
اور وہ وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے۔ اور ہم آسمان سے پاک اور پاک کرنے والا پانی برساتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ کسی مردہ شہر (غیر آباد) کو زندہ کریں اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو پلائیں۔
لِّنُحْۦِىَ بِهِۦ بَلْدَةًۭ مَّيْتًۭا وَنُسْقِيَهُۥ مِمَّا خَلَقْنَآ أَنْعَٰمًۭا وَأَنَاسِىَّ كَثِيرًۭا ﴿٤٩﴾
اور ہم اس (پانی) کو طرح طرح سے لوگوں کے درمیان تقسیم کرتے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں مگر اکثر لوگوں نے ناشکری کے سوا ہر بات سے انکار کر دیا ہے۔
وَلَقَدْ صَرَّفْنَٰهُ بَيْنَهُمْ لِيَذَّكَّرُوا۟ فَأَبَىٰٓ أَكْثَرُ ٱلنَّاسِ إِلَّا كُفُورًۭا ﴿٥٠﴾
اور اگر ہم چاہتے تو ایک ایک بستی میں ایک ایک ڈرانے والا بھیجتے۔
وَلَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِى كُلِّ قَرْيَةٍۢ نَّذِيرًۭا ﴿٥١﴾
(اے نبی(ص)) آپ کافروں کی پیروی نہ کریں اور اس (قرآن) کے ذریعہ سے ان سے بڑا جہاد کریں۔
فَلَا تُطِعِ ٱلْكَٰفِرِينَ وَجَٰهِدْهُم بِهِۦ جِهَادًۭا كَبِيرًۭا ﴿٥٢﴾
اور وہ وہی ہے جس نے دو دریاؤں کو آپس میں ملا دیا ہے یہ شیریں و خوشگوار ہے اور یہ سخت کھاری و تلخ ہے اور ان دونوں کے درمیان ایک حد فاصل اور مضبوط رکاوٹ بنا دی ہے۔
۞ وَهُوَ ٱلَّذِى مَرَجَ ٱلْبَحْرَيْنِ هَٰذَا عَذْبٌۭ فُرَاتٌۭ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌۭ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًۭا وَحِجْرًۭا مَّحْجُورًۭا ﴿٥٣﴾
اور وہ وہی ہے جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا اور پھر اس کو خاندان والا اور سسرال والا بنایا اور تمہارا پروردگار بڑی قدرت والا ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ مِنَ ٱلْمَآءِ بَشَرًۭا فَجَعَلَهُۥ نَسَبًۭا وَصِهْرًۭا ۗ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًۭا ﴿٥٤﴾
اور وہ (مشرک) اللہ کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو ان کو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان اور کافر تو (ہمیشہ) اپنے پروردگار کے مقابلے میں (مخالفوں کی) پشت پناہی کرتا ہے۔
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ ۗ وَكَانَ ٱلْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِۦ ظَهِيرًۭا ﴿٥٥﴾
اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر۔
وَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ إِلَّا مُبَشِّرًۭا وَنَذِيرًۭا ﴿٥٦﴾
اور آپ کہہ دیجئے! کہ میں اس (کار رسالت) پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ جو چاہے اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے۔
قُلْ مَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَن شَآءَ أَن يَتَّخِذَ إِلَىٰ رَبِّهِۦ سَبِيلًۭا ﴿٥٧﴾
(اے رسول(ص)) آپ اس زندہ (خدا) پر بھروسہ کیجئے جس کے لئے موت نہیں ہے۔ اور اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی خبر رکھنے کیلئے خود کافی ہے۔
وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱلْحَىِّ ٱلَّذِى لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِۦ ۚ وَكَفَىٰ بِهِۦ بِذُنُوبِ عِبَادِهِۦ خَبِيرًا ﴿٥٨﴾
وہ خدا جس نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ (۶) دن میں پیدا کیا۔ پھر عرش پر اقتدار قائم کیا۔ وہی (خدائے) رحمن ہے اس کے بارے میں کسی باخبر سے پوچھو۔
ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ ٱلرَّحْمَٰنُ فَسْـَٔلْ بِهِۦ خَبِيرًۭا ﴿٥٩﴾
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو۔ تو وہ کہتے ہیں کہ یہ رحمن کیا چیز ہے؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کے بارے میں تم ہمیں حکم دو؟ اور یہ چیز ان کی نفرت میں اور اضافہ کر دیتی ہے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱسْجُدُوا۟ لِلرَّحْمَٰنِ قَالُوا۟ وَمَا ٱلرَّحْمَٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًۭا ۩ ﴿٦٠﴾
بڑا بابرکت ہے وہ (خدا) جس نے آسمان میں (بارہ) برج بنائے اور ان میں ایک چراغ (سورج) اور ایک چمکتا ہوا چاند بنایا۔
تَبَارَكَ ٱلَّذِى جَعَلَ فِى ٱلسَّمَآءِ بُرُوجًۭا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَٰجًۭا وَقَمَرًۭا مُّنِيرًۭا ﴿٦١﴾
اور وہ وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین بنایا ہے اس شخص کیلئے جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا شکر ادا کرنا چاہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ خِلْفَةًۭ لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًۭا ﴿٦٢﴾
اور (خدائے) رحمن کے (خاص) بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستہ آہستہ (فروتنی کے ساتھ) چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے خطاب کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں تم پر سلام۔
وَعِبَادُ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى ٱلْأَرْضِ هَوْنًۭا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ ٱلْجَٰهِلُونَ قَالُوا۟ سَلَٰمًۭا ﴿٦٣﴾
اور جو اپنے پروردگار کی بارگاہ میں سجدہ اور قیام کرتے ہوئے رات گزارتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًۭا وَقِيَٰمًۭا ﴿٦٤﴾
اور جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہم سے جہنم کا عذاب دور رکھ۔
وَٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا ٱصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ﴿٦٥﴾
بےشک اس کا عذاب پوری ہلاکت ہے۔
إِنَّهَا سَآءَتْ مُسْتَقَرًّۭا وَمُقَامًۭا ﴿٦٦﴾
وہ (جہنم) بہت برا ٹھکانا ہے اور بہت بری جگہ ہے۔
وَٱلَّذِينَ إِذَآ أَنفَقُوا۟ لَمْ يُسْرِفُوا۟ وَلَمْ يَقْتُرُوا۟ وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًۭا ﴿٦٧﴾
اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ کنجوسی (بلکہ) ان کا خرچ کرنا ان (دونوں) کے درمیان (حد اعتدال پر) ہوتا ہے۔
وَٱلَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ ٱلنَّفْسَ ٱلَّتِى حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًۭا ﴿٦٨﴾
اور وہ اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو نہیں پکارتے اور جس جان (کے مارنے) کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا تو وہ گناہ کی سزا پائے گا۔
يُضَٰعَفْ لَهُ ٱلْعَذَابُ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِۦ مُهَانًا ﴿٦٩﴾
قیامت کے دن اس کا عذاب دوگنا کر دیا جائے گا۔ اور وہ اس میں ذلیل و خوار ہوکر ہمیشہ رہے گا۔
إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًۭا صَٰلِحًۭا فَأُو۟لَٰٓئِكَ يُبَدِّلُ ٱللَّهُ سَيِّـَٔاتِهِمْ حَسَنَٰتٍۢ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا ﴿٧٠﴾
سوائے اس کے جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے کہ اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَٰلِحًۭا فَإِنَّهُۥ يَتُوبُ إِلَى ٱللَّهِ مَتَابًۭا ﴿٧١﴾
اور جو کوئی توبہ کرے اور نیک عمل کرے تو وہ اللہ کی طرف اس طرح رجوع کرتا ہے جو رجوع کرنے کا حق ہے۔
وَٱلَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ ٱلزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا۟ بِٱللَّغْوِ مَرُّوا۟ كِرَامًۭا ﴿٧٢﴾
اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے (یا جو زُور یعنی غنا کی جگہ پر حاضر نہیں ہوتے) اور جو جب کسی بیہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو شریفانہ انداز میں گزر جاتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا۟ عَلَيْهَا صُمًّۭا وَعُمْيَانًۭا ﴿٧٣﴾
اور جب انہیں ان کے پروردگار کی آیتوں کے ذریعہ سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ بہرے اور اندھے ہوکر ان پر گر نہیں پڑتے (بلکہ ان میں غور و فکر کرتے ہیں)۔
وَٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَٰجِنَا وَذُرِّيَّٰتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍۢ وَٱجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ﴿٧٤﴾
اور وہ کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیش رو بنا۔
أُو۟لَٰٓئِكَ يُجْزَوْنَ ٱلْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا۟ وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةًۭ وَسَلَٰمًا ﴿٧٥﴾
یہ وہ ہیں جنہیں ان کے صبر و ثبات کے صلہ میں بہشت میں بالاخانہ عطا کیا جائے گا۔ اور وہاں ان کا تحیہ و سلام سے استقبال کیا جائے گا۔
خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّۭا وَمُقَامًۭا ﴿٧٦﴾
وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے کیا اچھا ہے وہ ٹھکانہ اور وہ مقام۔
قُلْ مَا يَعْبَؤُا۟ بِكُمْ رَبِّى لَوْلَا دُعَآؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًۢا ﴿٧٧﴾
آپ کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا و پکار نہ ہو تو میرا پروردگار تمہاری کوئی پروا نہ کرے سو اب جبکہ تم نے (رسول کو) جھٹلا دیا ہے تو یہ (تکذیب) عنقریب (تمہارے لئے) وبال جان بن کر رہے گی۔