Setting
Surah The Poets [Ash-Shuara] in Urdu
طسٓمٓ ﴿١﴾
طا، سین، میم۔
تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْكِتَٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢﴾
یہ ایک واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔
لَعَلَّكَ بَٰخِعٌۭ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا۟ مُؤْمِنِينَ ﴿٣﴾
شاید آپ (اس غم میں) جان دے دیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔
إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ ءَايَةًۭ فَظَلَّتْ أَعْنَٰقُهُمْ لَهَا خَٰضِعِينَ ﴿٤﴾
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتاریں جس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں۔
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍۢ مِّنَ ٱلرَّحْمَٰنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا۟ عَنْهُ مُعْرِضِينَ ﴿٥﴾
اور جب بھی ان کے پاس خدائے رحمن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔
فَقَدْ كَذَّبُوا۟ فَسَيَأْتِيهِمْ أَنۢبَٰٓؤُا۟ مَا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٦﴾
بےشک یہ جھٹلا چکے ہیں تو عنقریب ان کے سامنے اس چیز کی خبریں آئیں گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلْأَرْضِ كَمْ أَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍۢ كَرِيمٍ ﴿٧﴾
کیا انہوں نے زمین کی طرف (غور سے) نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی کثرت سے عمدہ نباتات اگائی ہیں۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٨﴾
بےشک اس کے اندر ایک بڑی نشانی ہے لیکن ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٩﴾
اور بےشک آپ کا پروردگار بڑا غالب، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَإِذْ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰٓ أَنِ ٱئْتِ ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٠﴾
(اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو جب آپ کے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم قوم کے پاس جاؤ۔
قَوْمَ فِرْعَوْنَ ۚ أَلَا يَتَّقُونَ ﴿١١﴾
یعنی فرعون کی قوم کے پاس۔ کیا وہ نہیں ڈرتے؟
قَالَ رَبِّ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ ﴿١٢﴾
موسیٰ نے کہا اے میرے پروردگار! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے۔
وَيَضِيقُ صَدْرِى وَلَا يَنطَلِقُ لِسَانِى فَأَرْسِلْ إِلَىٰ هَٰرُونَ ﴿١٣﴾
اور میرا سینہ تنگ ہوتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی سو ہارون کے پاس (وحی) بھیج (کہ وہ میرا ساتھ دے)۔
وَلَهُمْ عَلَىَّ ذَنۢبٌۭ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ ﴿١٤﴾
اور ان لوگوں کا میرے ذمہ ایک جرم بھی ہے اس لئے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔
قَالَ كَلَّا ۖ فَٱذْهَبَا بِـَٔايَٰتِنَآ ۖ إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ ﴿١٥﴾
ارشاد ہوا ہرگز نہیں! تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ (سب کچھ) سن رہے ہیں۔
فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُولَآ إِنَّا رَسُولُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦﴾
پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ۔ اور اس سے کہو کہ ہم تمام جہانوں کے پروردگار کے رسول ہیں۔
أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿١٧﴾
کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے۔
قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًۭا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ ﴿١٨﴾
فرعون نے کہا (اے موسیٰ) کیا تمہارے بچپن میں ہم نے تمہاری پرورش نہیں کی ہے؟ اور تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہم میں گزارے ہیں۔
وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ ٱلَّتِى فَعَلْتَ وَأَنتَ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٩﴾
اور تو نے اپنی وہ حرکت بھی کی تھی جو کی تھی اور تو ناشکروں میں سے ہے۔
قَالَ فَعَلْتُهَآ إِذًۭا وَأَنَا۠ مِنَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٢٠﴾
موسیٰ نے کہا: ہاں میں نے وہ کام اس وقت کیا تھا جب میں راستہ سے بھٹکا ہوا تھا۔
فَفَرَرْتُ مِنكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِى رَبِّى حُكْمًۭا وَجَعَلَنِى مِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٢١﴾
تو جب میں تم سے ڈرا تو بھاگ کھڑا ہوا۔ اس کے بعد میرے پروردگار نے مجھے علم و حکمت عطا کیا اور مجھے رسولوں میں سے قرار دے دیا۔
وَتِلْكَ نِعْمَةٌۭ تَمُنُّهَا عَلَىَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٢٢﴾
اور یہی (پرورش وغیرہ کا) وہ احسان ہے جو تو مجھے جتا رہا ہے جب کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے۔
قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٣﴾
فرعون نے کہا اور یہ رب العالمین کیا چیز ہے۔
قَالَ رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ ﴿٢٤﴾
موسیٰ نے کہا وہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو۔
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُۥٓ أَلَا تَسْتَمِعُونَ ﴿٢٥﴾
فرعون نے اپنے اردگرد والوں سے کہا کیا تم سنتے نہیں ہو؟
قَالَ رَبُّكُمْ وَرَبُّ ءَابَآئِكُمُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٢٦﴾
موسیٰ نے کہا وہ تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے اگلے آباء و اجداد کا بھی پروردگار۔
قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ ٱلَّذِىٓ أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌۭ ﴿٢٧﴾
فرعون نے کہا تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو بالکل دیوانہ ہے۔
قَالَ رَبُّ ٱلْمَشْرِقِ وَٱلْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢٨﴾
موسیٰ نے کہا کہ وہ مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم عقل سے کام لو۔
قَالَ لَئِنِ ٱتَّخَذْتَ إِلَٰهًا غَيْرِى لَأَجْعَلَنَّكَ مِنَ ٱلْمَسْجُونِينَ ﴿٢٩﴾
فرعون نے کہا کہ اگر تو نے میرے سوا کوئی معبود بنایا تو میں تمہیں قیدیوں میں شامل کر دوں گا۔
قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَىْءٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٣٠﴾
موسیٰ نے کہا: اگرچہ میں تیرے پاس کوئی واضح نشانی بھی لے کر آؤں؟
قَالَ فَأْتِ بِهِۦٓ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٣١﴾
فرعون نے کہا: اچھا تو لے آ۔ اگر تو سچا ہے۔
فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ ثُعْبَانٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٣٢﴾
اس پر موسیٰ نے اپنا عصا پھینک دیا تو ایک دم وہ کھلا ہوا اژدھا بن گیا۔
وَنَزَعَ يَدَهُۥ فَإِذَا هِىَ بَيْضَآءُ لِلنَّٰظِرِينَ ﴿٣٣﴾
اس نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ ایک دم دیکھنے والوں کیلئے چمک رہا تھا۔
قَالَ لِلْمَلَإِ حَوْلَهُۥٓ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٌۭ ﴿٣٤﴾
فرعون نے اپنے اردگرد کے عمائدین سے کہا کہ یہ تو بڑا ماہر جادوگر ہے۔
يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِۦ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ ﴿٣٥﴾
یہ اپنے جادو (کے زور) سے تمہیں اپنے ملک سے باہر نکالنا چاہتا ہے۔ اب تم کیا رائے دیتے ہو؟
قَالُوٓا۟ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَٱبْعَثْ فِى ٱلْمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ ﴿٣٦﴾
انہوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجئے اور تمام شہروں میں جمع کرنے والے آدمی (ہرکارے) بھیجئے۔
يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيمٍۢ ﴿٣٧﴾
جو ہر بڑے جادوگر کو تمہارے پاس لے آئیں۔
فَجُمِعَ ٱلسَّحَرَةُ لِمِيقَٰتِ يَوْمٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٣٨﴾
چنانچہ تمام جادوگر ایک خاص مقررہ وقت پر جمع کر لئے گئے۔
وَقِيلَ لِلنَّاسِ هَلْ أَنتُم مُّجْتَمِعُونَ ﴿٣٩﴾
اور عام لوگوں سے کہا گیا۔ کیا تم لوگ بھی (مقابلہ دیکھنے کیلئے) جمع ہوگے؟
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ ٱلسَّحَرَةَ إِن كَانُوا۟ هُمُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿٤٠﴾
تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم سب ان کی پیروی کریں۔
فَلَمَّا جَآءَ ٱلسَّحَرَةُ قَالُوا۟ لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿٤١﴾
تو جب جادوگر (میدان میں) آگئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کہ اگر ہم غالب آگئے تو ہمیں کچھ صلہ تو ملے گا۔
قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ ﴿٤٢﴾
فرعون نے کہا: ہاں ضرور! اور تم اس وقت مقرب بارگاہ ہو جاؤگے۔
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰٓ أَلْقُوا۟ مَآ أَنتُم مُّلْقُونَ ﴿٤٣﴾
موسیٰ نے ان سے کہا کہ تم پھینکو جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے۔
فَأَلْقَوْا۟ حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا۟ بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ ٱلْغَٰلِبُونَ ﴿٤٤﴾
چنانچہ انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں پھینک دیں اور کہا کہ فرعون کے جلال و اقبال کی قَسم ہم ہی غالب آئیں گے۔
فَأَلْقَىٰ مُوسَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴿٤٥﴾
پھر موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ ایک دم ان کے بنائے ہوئے جھوٹ کو نگلنے لگا۔
فَأُلْقِىَ ٱلسَّحَرَةُ سَٰجِدِينَ ﴿٤٦﴾
(یہ معجزہ دیکھ کر) سب جادوگر سجدہ میں گر پڑے۔
قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٧﴾
اور کہنے لگے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لائے۔
رَبِّ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿٤٨﴾
جو موسیٰ و ہارون کا رب ہے فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں یقیناً یہ تمہارا بڑا (جادوگر) ہے۔
قَالَ ءَامَنتُمْ لَهُۥ قَبْلَ أَنْ ءَاذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُۥ لَكَبِيرُكُمُ ٱلَّذِى عَلَّمَكُمُ ٱلسِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَٰفٍۢ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٤٩﴾
جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے ابھی تمہیں (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا کہ میں تمہارے ہاتھ پاؤں کو مخالف سمتوں سے کٹوا دوں گا۔ اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا۔
قَالُوا۟ لَا ضَيْرَ ۖ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ ﴿٥٠﴾
انہوں نے کہا کوئی جرم نہیں ہم اپنے پروردگار کی بارگاہ میں لوٹ جائیں گے۔
إِنَّا نَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطَٰيَٰنَآ أَن كُنَّآ أَوَّلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٥١﴾
ہمیں امید ہے کہ وہ ہماری خطاؤں کو معاف کرے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لا رہے ہیں۔
۞ وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِىٓ إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ ﴿٥٢﴾
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ کیونکہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔
فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِى ٱلْمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ ﴿٥٣﴾
پس فرعون نے تمام شہروں میں (لشکر) جمع کرنے والے (ہرکارے) بھیجے۔
إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَشِرْذِمَةٌۭ قَلِيلُونَ ﴿٥٤﴾
(اور کہلا بھیجا کہ) یہ لوگ ایک چھوٹی سی جماعت ہے۔
وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَآئِظُونَ ﴿٥٥﴾
اور انہوں نے ہمیں بہت غصہ دلایا ہے۔
وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَٰذِرُونَ ﴿٥٦﴾
اور بےشک ہم پورے محتاط اور چوکنا ہیں۔
فَأَخْرَجْنَٰهُم مِّن جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿٥٧﴾
پھر ہم نے انہیں (مصر کے) باغوں اور چشموں
وَكُنُوزٍۢ وَمَقَامٍۢ كَرِيمٍۢ ﴿٥٨﴾
اور خزانوں اور شاندر عمدہ مکانوں سے نکال باہر کیا۔
كَذَٰلِكَ وَأَوْرَثْنَٰهَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٥٩﴾
ایسا ہی ہوا اور ہم نے ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنایا۔
فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ ﴿٦٠﴾
چنانچہ صبح تڑکے وہ لوگ (فرعونی) ان کے تعاقب میں نکلے۔
فَلَمَّا تَرَٰٓءَا ٱلْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَٰبُ مُوسَىٰٓ إِنَّا لَمُدْرَكُونَ ﴿٦١﴾
پس جب دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں (آمنے سامنے ہوئیں) تو موسیٰ کے ساتھیوں نے (گھبرا کر) کہا کہ بس ہم تو پکڑے گئے۔
قَالَ كَلَّآ ۖ إِنَّ مَعِىَ رَبِّى سَيَهْدِينِ ﴿٦٢﴾
موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں! یقیناً میرا پروردگار میرے ساتھ ہے جو ضرور میری راہنمائی کرے گا۔
فَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنِ ٱضْرِب بِّعَصَاكَ ٱلْبَحْرَ ۖ فَٱنفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍۢ كَٱلطَّوْدِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٦٣﴾
سو ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ اپنا عصا دریا پر مارو۔ چنانچہ وہ دریا پھٹ گیا اور (پانی کا) ہر حصہ ایک بڑے پہاڑ کی طرح ہوگیا۔
وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ ٱلْءَاخَرِينَ ﴿٦٤﴾
اور ہم وہاں دوسرے فریق کو بھی نزدیک لائے۔
وَأَنجَيْنَا مُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓ أَجْمَعِينَ ﴿٦٥﴾
اور ہم نے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی۔
ثُمَّ أَغْرَقْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿٦٦﴾
اور پھر ہم نے دوسرے فریق کو غرق کر دیا۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٦٧﴾
بےشک اس واقعہ میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٦٨﴾
اور بےشک آپ کا پروردگار بڑا غالب آنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَٰهِيمَ ﴿٦٩﴾
اور آپ ان لوگوں کے سامنے ابراہیم (ع) کا قصہ بیان کیجئے۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٧٠﴾
جب انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا) اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی پرستش کرتے ہو؟
قَالُوا۟ نَعْبُدُ أَصْنَامًۭا فَنَظَلُّ لَهَا عَٰكِفِينَ ﴿٧١﴾
انہوں نے کہا کہ ہم تو بتوں کی پرستش کرتے ہیں اور اس پر قائم ہیں۔
قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ ﴿٧٢﴾
ابراہیم نے کہا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا یہ تمہاری آواز سنتے ہیں۔
أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ ﴿٧٣﴾
یا تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟
قَالُوا۟ بَلْ وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ ﴿٧٤﴾
انہوں نے کہا بلکہ ہم نے اپنے باپ داداؤں کو ایسے ہی کرتے پایا ہے۔
قَالَ أَفَرَءَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٧٥﴾
ابراہیم نے کہا کیا تم نے ان چیزوں کی (اصل حقیقت) دیکھی ہے کہ جن کی تم
أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُمُ ٱلْأَقْدَمُونَ ﴿٧٦﴾
اور تمہارے باپ دادا پرستش کرتے رہے ہیں؟ (کہ وہ کیا ہے؟)
فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّۭ لِّىٓ إِلَّا رَبَّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٧﴾
بہرکیف یہ سب میرے دشمن ہیں سوائے رب العالمین کے۔
ٱلَّذِى خَلَقَنِى فَهُوَ يَهْدِينِ ﴿٧٨﴾
جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ پھر وہی میری راہنمائی کرتا ہے۔
وَٱلَّذِى هُوَ يُطْعِمُنِى وَيَسْقِينِ ﴿٧٩﴾
اور وہ جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا بھی۔
وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ ﴿٨٠﴾
اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ مجھے شفا دیتا ہے۔
وَٱلَّذِى يُمِيتُنِى ثُمَّ يُحْيِينِ ﴿٨١﴾
اور جو مجھے موت دے گا اور پھر مجھے (دوبارہ) زندہ کرے گا۔
وَٱلَّذِىٓ أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِى خَطِيٓـَٔتِى يَوْمَ ٱلدِّينِ ﴿٨٢﴾
اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ وہ جزا و سزا کے دن میری خطا معاف کر دے گا۔
رَبِّ هَبْ لِى حُكْمًۭا وَأَلْحِقْنِى بِٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٨٣﴾
اے میرے پروردگار! مجھے (علم و حکمت) عطا فرما۔ اور مجھے نیکوکاروں میں شامل فرما۔
وَٱجْعَل لِّى لِسَانَ صِدْقٍۢ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿٨٤﴾
اور آئندہ آنے والوں میں میرا ذکرِ خیر جاری رکھ۔
وَٱجْعَلْنِى مِن وَرَثَةِ جَنَّةِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٨٥﴾
اور مجھے جنتِ نعیم کے وارثوں میں شامل فرما۔
وَٱغْفِرْ لِأَبِىٓ إِنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٨٦﴾
اور میرے باپ (یعنی چچا) کی مغفرت فرما۔ بےشک وہ گمراہوں میں سے تھا۔
وَلَا تُخْزِنِى يَوْمَ يُبْعَثُونَ ﴿٨٧﴾
اور جس دن لوگ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے اس دن مجھے رسوا نہ کر۔
يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌۭ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾
جس دن نہ مال فائدہ دے گا اور نہ اولاد۔
إِلَّا مَنْ أَتَى ٱللَّهَ بِقَلْبٍۢ سَلِيمٍۢ ﴿٨٩﴾
اور سوائے اس کے جو اللہ کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوگا۔
وَأُزْلِفَتِ ٱلْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٩٠﴾
اور جنت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی۔
وَبُرِّزَتِ ٱلْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ ﴿٩١﴾
اور دوزخ گمراہوں کے سامنے ظاہر کر دی جائے گی۔
وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٩٢﴾
اور ان سے کہا جائے گا کہ تمہارے وہ معبود کہاں ہیں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے؟
مِن دُونِ ٱللَّهِ هَلْ يَنصُرُونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُونَ ﴿٩٣﴾
کیا وہ (آج) تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں یا وہ اپنا ہی بچاؤ کر سکتے ہیں؟
فَكُبْكِبُوا۟ فِيهَا هُمْ وَٱلْغَاوُۥنَ ﴿٩٤﴾
پھر وہ معبود اور (یہ) گمراہ لوگ۔
وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ ﴿٩٥﴾
اور ابلیس اور اس کے سارے لشکر اس (دوزخ) میں اندھے منہ ڈال دیئے جائیں گے۔
قَالُوا۟ وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ ﴿٩٦﴾
اور وہ دوزخ میں باہم جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔
تَٱللَّهِ إِن كُنَّا لَفِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍ ﴿٩٧﴾
خدا کی قَسم ہم کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔
إِذْ نُسَوِّيكُم بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٩٨﴾
جب تمہیں رب العالمین کے برابر قرار دیتے تھے۔
وَمَآ أَضَلَّنَآ إِلَّا ٱلْمُجْرِمُونَ ﴿٩٩﴾
اور ہم کو تو بس (بڑے) مجرموں نے گمراہ کیا تھا۔
فَمَا لَنَا مِن شَٰفِعِينَ ﴿١٠٠﴾
نہ اب ہمارا کوئی سفارشی ہے۔
وَلَا صَدِيقٍ حَمِيمٍۢ ﴿١٠١﴾
اور نہ کوئی مخلص دوست۔
فَلَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةًۭ فَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٠٢﴾
کاش! ہم دوبارہ (دنیا میں) بھیجے جاتے تو ضرور ہم اہلِ ایمان سے ہو جاتے۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٠٣﴾
بےشک اس میں بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٠٤﴾
اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٠٥﴾
نوح(ع) کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٠٦﴾
جب کہ ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ ۔
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٠٧﴾
بےشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٠٨﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٠٩﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١١٠﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
۞ قَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ لَكَ وَٱتَّبَعَكَ ٱلْأَرْذَلُونَ ﴿١١١﴾
انہوں نے کہا ہم کس طرح تجھے مان لیں (اور اطاعت کریں) جبکہ رذیل لوگ تمہاری پیروی کر رہے ہیں۔
قَالَ وَمَا عِلْمِى بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١١٢﴾
آپ نے کہا مجھے اس کی کیا خبر (اور کیا غرض؟) جو وہ کرتے رہے ہیں؟
إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّى ۖ لَوْ تَشْعُرُونَ ﴿١١٣﴾
ان کا حساب کتاب کرنا تو میرے پروردگار ہی کا کام ہے کاش تم شعور سے کام لیتے۔
وَمَآ أَنَا۠ بِطَارِدِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٤﴾
اور میں اہلِ ایمان کو دھتکارنے والا نہیں ہوں۔
إِنْ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١١٥﴾
میں تو صرف ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔
قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَٰنُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمَرْجُومِينَ ﴿١١٦﴾
ان لوگوں نے کہا اے نوح! اگر تم باز نہ آئے تو تم ضرور سنگسار کر دیئے جاؤگے۔
قَالَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِى كَذَّبُونِ ﴿١١٧﴾
آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے تو مجھے جھٹلایا دیا ہے۔
فَٱفْتَحْ بَيْنِى وَبَيْنَهُمْ فَتْحًۭا وَنَجِّنِى وَمَن مَّعِىَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٨﴾
پس اب تو ہی میرے اور ان کے درمیان فیصلہ فرما اور مجھے اور میرے ساتھ ایمان لانے والوں کو نجات دے۔
فَأَنجَيْنَٰهُ وَمَن مَّعَهُۥ فِى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ ﴿١١٩﴾
پس ہم نے انہیں اور جو اس بھری ہوئی کشتی میں ان کے ساتھ تھے سب کو نجات دی۔
ثُمَّ أَغْرَقْنَا بَعْدُ ٱلْبَاقِينَ ﴿١٢٠﴾
پھر اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٢١﴾
بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے (مگر) ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لانے والے ہیں۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٢٢﴾
اور آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
كَذَّبَتْ عَادٌ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٢٣﴾
(اسی طرح قوم) عاد نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
جبکہ ان کے بھائی ہود نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٢٥﴾
بےشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٢٦﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٢٧﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔
أَتَبْنُونَ بِكُلِّ رِيعٍ ءَايَةًۭ تَعْبَثُونَ ﴿١٢٨﴾
کیا تم ہر بلندی پر بے فائدہ ایک یادگار تعمیر کرتے ہو؟
وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ ﴿١٢٩﴾
اور تم بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہو شاید کہ تم ہمیشہ زندہ رہوگے۔
وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ ﴿١٣٠﴾
اور جب تم کسی پر حملہ کرتے ہو تو جبار و سرکش بن کر حملہ کرتے ہو؟
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٣١﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَٱتَّقُوا۟ ٱلَّذِىٓ أَمَدَّكُم بِمَا تَعْلَمُونَ ﴿١٣٢﴾
اور اس ذات سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری مدد کی ہے جنہیں تم جانتے ہو۔
أَمَدَّكُم بِأَنْعَٰمٍۢ وَبَنِينَ ﴿١٣٣﴾
(یعنی) اس نے مویشیوں اور اولاد سے تمہاری مدد فرمائی۔
وَجَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍ ﴿١٣٤﴾
اور باغات اور چشموں سے۔
إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٣٥﴾
میں تمہارے متعلق ایک بہت بڑے (سخت) دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
قَالُوا۟ سَوَآءٌ عَلَيْنَآ أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ ٱلْوَٰعِظِينَ ﴿١٣٦﴾
ان لوگوں نے کہا کہ تم نصیحت کرو یا نہ کرو۔ ہمارے لئے برابر ہے۔
إِنْ هَٰذَآ إِلَّا خُلُقُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣٧﴾
یہ (ڈراوا) تو بس اگلے لوگوں کی عادت ہے۔
وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿١٣٨﴾
اور ہم کبھی عذاب میں مبتلا ہونے والے نہیں ہیں۔
فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَٰهُمْ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٣٩﴾
پس انہوں نے اس (ہود) کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں ہلاک کر دیا بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لائے نہیں تھے۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٤٠﴾
اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
كَذَّبَتْ ثَمُودُ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٤١﴾
قومِ ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَٰلِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٤٢﴾
جبکہ ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٤٣﴾
میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٤٤﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٤٥﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغ رسالت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔
أَتُتْرَكُونَ فِى مَا هَٰهُنَآ ءَامِنِينَ ﴿١٤٦﴾
کیا تمہیں ان چیزوں میں جو یہاں ہیں امن و اطمینان سے چھوڑ دیا جائے گا۔
فِى جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿١٤٧﴾
(یعنی) باغوں اور چشموں میں۔
وَزُرُوعٍۢ وَنَخْلٍۢ طَلْعُهَا هَضِيمٌۭ ﴿١٤٨﴾
اور ان کھجوروں میں جن کے خوشے نرم اور خوب بھرے ہوئے ہیں۔
وَتَنْحِتُونَ مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًۭا فَٰرِهِينَ ﴿١٤٩﴾
اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر اتراتے ہوئے (یا مہارت سے) مکانات بناتے ہو۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٥٠﴾
پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَلَا تُطِيعُوٓا۟ أَمْرَ ٱلْمُسْرِفِينَ ﴿١٥١﴾
اور ان حد سے تجاوز کرنے والوں کے حکم کی اطاعت نہ کرو۔
ٱلَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ ﴿١٥٢﴾
جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔
قَالُوٓا۟ إِنَّمَآ أَنتَ مِنَ ٱلْمُسَحَّرِينَ ﴿١٥٣﴾
ان لوگوں نے کہا: (اے صالح) تم ان لوگوں میں سے ہو جن پر سخت (یا بار بار) جادو کر دیا گیا ہے۔
مَآ أَنتَ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا فَأْتِ بِـَٔايَةٍ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿١٥٤﴾
(اور) تم تو بس ہمارے جیسے ایک بندہ ہو۔ اگر تم سچے ہو تو کوئی معجزہ لاؤ۔
قَالَ هَٰذِهِۦ نَاقَةٌۭ لَّهَا شِرْبٌۭ وَلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿١٥٥﴾
صالح نے کہا یہ ایک اونٹنی ہے ایک دن اس کے پانی پینے کا ہوگا اور ایک مقررہ دن کا پانی تمہارے پینے کیلئے ہوگا۔
وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٍۢ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٥٦﴾
اور خبردار اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں ایک بڑے دن کا عذاب آپکڑے گا۔
فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا۟ نَٰدِمِينَ ﴿١٥٧﴾
پس انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں پھر پشیمان ہوئے۔
فَأَخَذَهُمُ ٱلْعَذَابُ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٥٨﴾
پھر ان کو عذاب نے آپکڑا بےشک اس (واقعہ) میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٥٩﴾
اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٦٠﴾
قومِ لوط نے رسولوں کو جھٹلایا۔
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٦١﴾
جبکہ ان کے بھائی لوط نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو۔
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٦٢﴾
میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٦٣﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦٤﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغ رسالت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا میری اجرت تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے۔
أَتَأْتُونَ ٱلذُّكْرَانَ مِنَ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦٥﴾
کیا تم دنیا جہان والوں میں سے (بدفعلی کیلئے) مَردوں کے پاس ہی جاتے ہو۔
وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُم مِّنْ أَزْوَٰجِكُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ ﴿١٦٦﴾
اور تمہارے پروردگار نے تمہارے لئے جو بیویاں پیدا کی ہیں انہیں چھوڑ دیتے ہو۔ بلکہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔
قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَٰلُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُخْرَجِينَ ﴿١٦٧﴾
ان لوگوں نے کہا: اے لوط (ع)! (اگر تم ان باتوں سے) باز نہ آئے تو تمہیں ضرور باہر نکال دیا جائے گا۔
قَالَ إِنِّى لِعَمَلِكُم مِّنَ ٱلْقَالِينَ ﴿١٦٨﴾
آپ نے کہا میں تمہارے (اس) کردار سے سخت نفرت کرنے والوں میں سے ہوں۔
رَبِّ نَجِّنِى وَأَهْلِى مِمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٦٩﴾
اے میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھر والوں کو اس عمل (کے وبال) سے جو یہ کرتے ہیں نجات عطا فرما۔
فَنَجَّيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ أَجْمَعِينَ ﴿١٧٠﴾
چنانچہ ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات عطا کی ہے۔
إِلَّا عَجُوزًۭا فِى ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿١٧١﴾
سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔
ثُمَّ دَمَّرْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿١٧٢﴾
پھر ہم نے دوسرے سب لوگوں کو تباہ و برباد کر دیا۔
وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًۭا ۖ فَسَآءَ مَطَرُ ٱلْمُنذَرِينَ ﴿١٧٣﴾
اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش برسائی۔ سو کیا بڑی بارش تھی جو ڈرائے ہوؤوں پر برسی۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٧٤﴾
بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٧٥﴾
اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
كَذَّبَ أَصْحَٰبُ لْـَٔيْكَةِ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٧٦﴾
ایکہ والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔
إِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٧٧﴾
جبکہ ان کے بھائی شعیب (ع) نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٧٨﴾
بےشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٧٩﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٨٠﴾
میں تم سے اس (تبلیغ رسالت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے۔
۞ أَوْفُوا۟ ٱلْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا۟ مِنَ ٱلْمُخْسِرِينَ ﴿١٨١﴾
(دیکھو) پورا ناپا کرو (پیمانہ بھرا کرو) اور نقصان پہنچانے والوں میں سے نہ ہو۔
وَزِنُوا۟ بِٱلْقِسْطَاسِ ٱلْمُسْتَقِيمِ ﴿١٨٢﴾
اور صحیح ترازو سے تولا کرو (ڈنڈی سیدھی رکھا کرو)۔
وَلَا تَبْخَسُوا۟ ٱلنَّاسَ أَشْيَآءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿١٨٣﴾
اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔
وَٱتَّقُوا۟ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ وَٱلْجِبِلَّةَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٨٤﴾
اور اس (اللہ) سے ڈرو جس نے تمہیں اور پہلی مخلوق کو پیدا کیا ہے۔
قَالُوٓا۟ إِنَّمَآ أَنتَ مِنَ ٱلْمُسَحَّرِينَ ﴿١٨٥﴾
ان لوگوں نے کہا کہ تم تو بس سخت سحر زدہ آدمی ہو۔
وَمَآ أَنتَ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿١٨٦﴾
اور تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو اور ہمیں تو جھوٹے بھی معلوم ہوتے ہو۔
فَأَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿١٨٧﴾
اگر تم سچے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو۔
قَالَ رَبِّىٓ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٨٨﴾
آپ نے کہا میرا پروردگار بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ ٱلظُّلَّةِ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٨٩﴾
پس ان لوگوں نے ان (شعیب (ع)) کو جھٹلایا تو سائبان والے دن کے عذاب نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا۔ بےشک وہ ایک بڑے سخت دن کا عذاب تھا۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٩٠﴾
بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٩١﴾
اور بےشک آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَإِنَّهُۥ لَتَنزِيلُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٩٢﴾
اور بےشک یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل کردہ ہے۔
نَزَلَ بِهِ ٱلرُّوحُ ٱلْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾
جسے روح الامین (جبرائیل) نے آپ کے دل پر اتارا ہے۔
عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُنذِرِينَ ﴿١٩٤﴾
تاکہ آپ (عذابِ الٰہی سے) ڈرانے والوں میں سے ہو جائیں۔
بِلِسَانٍ عَرَبِىٍّۢ مُّبِينٍۢ ﴿١٩٥﴾
یہ کھلی ہوئی عربی زبان میں ہے۔
وَإِنَّهُۥ لَفِى زُبُرِ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٩٦﴾
اور یہ پہلے لوگوں کی کتابوں میں (بھی) ہے۔
أَوَلَمْ يَكُن لَّهُمْ ءَايَةً أَن يَعْلَمَهُۥ عُلَمَٰٓؤُا۟ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿١٩٧﴾
کیا یہ نشانی اس (اہل مکہ) کیلئے کافی نہیں ہے کہ اس (قرآن) کو بنی اسرائیل کے علماء جانتے ہیں۔
وَلَوْ نَزَّلْنَٰهُ عَلَىٰ بَعْضِ ٱلْأَعْجَمِينَ ﴿١٩٨﴾
اور اگر ہم اسے کسی عجمی (غیر عرب) پر نازل کرتے۔
فَقَرَأَهُۥ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ مُؤْمِنِينَ ﴿١٩٩﴾
پھر وہ اسے پڑھ کر ان کو سناتا تب بھی وہ اس پر ایمان نہ لاتے۔
كَذَٰلِكَ سَلَكْنَٰهُ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٢٠٠﴾
اسی طرح ہم نے اس (انکار) کو مجرموں کے دلوں میں داخل کر دیا ہے۔
لَا يُؤْمِنُونَ بِهِۦ حَتَّىٰ يَرَوُا۟ ٱلْعَذَابَ ٱلْأَلِيمَ ﴿٢٠١﴾
یہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک دردناک عذاب کو نہیں دیکھ لیں گے۔
فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٢٠٢﴾
چنانچہ وہ (عذاب) اس طرح اچانک ان پر آجائے گا کہ انہیں احساس بھی نہ ہوگا۔
فَيَقُولُوا۟ هَلْ نَحْنُ مُنظَرُونَ ﴿٢٠٣﴾
تب وہ کہیں گے کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے؟
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ﴿٢٠٤﴾
کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کیلئے جلدی کر رہے ہیں۔
أَفَرَءَيْتَ إِن مَّتَّعْنَٰهُمْ سِنِينَ ﴿٢٠٥﴾
کیا تم دیکھتے ہو کہ اگر ہم انہیں کئی سال تک فائدہ اٹھانے کا موقع دیں۔
ثُمَّ جَآءَهُم مَّا كَانُوا۟ يُوعَدُونَ ﴿٢٠٦﴾
پھر ان پر وہ عذاب آجائے جس سے انہیں ڈرایا جاتا تھا۔
مَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يُمَتَّعُونَ ﴿٢٠٧﴾
تو وہ سب ساز و سامان جس سے وہ فائدہ اٹھاتے رہے تھے انہیں کوئی فائدہ نہ دے گا۔
وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا لَهَا مُنذِرُونَ ﴿٢٠٨﴾
اور ہم نے کبھی کسی بستی کو اس وقت تک ہلاک نہیں کیا جب تک اس کے پاس عذاب الٰہی سے ڈرانے والے نہ آچکے ہوں۔
ذِكْرَىٰ وَمَا كُنَّا ظَٰلِمِينَ ﴿٢٠٩﴾
نصیحت اور یاد دہانی کیلئے! اور ہم کبھی ظالم نہیں تھے۔
وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ ٱلشَّيَٰطِينُ ﴿٢١٠﴾
اور اس (قرآن) کو شیطانوں نے نہیں اتارا۔
وَمَا يَنۢبَغِى لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٢١١﴾
اور نہ ہی یہ ان کیلئے مناسب ہے اور نہ ہی وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں۔
إِنَّهُمْ عَنِ ٱلسَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ ﴿٢١٢﴾
وہ تو اس (وحی) کے سننے سے بھی معزول کئے جا چکے ہیں۔
فَلَا تَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَتَكُونَ مِنَ ٱلْمُعَذَّبِينَ ﴿٢١٣﴾
پس آپ اللہ کے ساتھ کسی اور الہ کو نہ پکاریں ورنہ آپ بھی سزا پانے والوں میں شامل ہو جائیں گے۔
وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ ٱلْأَقْرَبِينَ ﴿٢١٤﴾
اور (اے رسول) اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو (عذاب سے) ڈراؤ۔
وَٱخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ ٱتَّبَعَكَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢١٥﴾
اور جو اہلِ ایمان آپ کی پیروی کریں ان کیلئے اپنا بازو جھکاؤ (ان کے ساتھ تواضع و فروتنی سے پیش آؤ)۔
فَإِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ إِنِّى بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٢١٦﴾
اور اگر وہ تمہاری نافرمانی کریں تو کہہ دو کہ میں اس سے بیزار ہوں جو کچھ تم کرتے ہو۔
وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱلْعَزِيزِ ٱلرَّحِيمِ ﴿٢١٧﴾
اور اس (پروردگار) پر بھروسہ کیجئے جو غالب ہے اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔
ٱلَّذِى يَرَىٰكَ حِينَ تَقُومُ ﴿٢١٨﴾
جو آپ کو اس وقت دیکھتا ہے جب آپ کھڑے ہوتے ہیں۔
وَتَقَلُّبَكَ فِى ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٢١٩﴾
اور جب آپ سجدہ کرنے والوں میں نشست و برخاست کرتے ہیں تب بھی دیکھتا ہے۔
إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٢٢٠﴾
بےشک وہ بڑا سننے والا، بڑا علم والا ہے۔
هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَىٰ مَن تَنَزَّلُ ٱلشَّيَٰطِينُ ﴿٢٢١﴾
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں۔
تَنَزَّلُ عَلَىٰ كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍۢ ﴿٢٢٢﴾
وہ ہر جھوٹ گھڑنے والے گنہگار پر اترتے ہیں۔
يُلْقُونَ ٱلسَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَٰذِبُونَ ﴿٢٢٣﴾
جو ان (شیاطین) کی طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔
وَٱلشُّعَرَآءُ يَتَّبِعُهُمُ ٱلْغَاوُۥنَ ﴿٢٢٤﴾
اور جو شعراء ہیں ان کی پیروی گمراہ لوگ کرتے ہیں۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِى كُلِّ وَادٍۢ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾
کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں حیران و سرگرداں پھرا کرتے ہیں۔
وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ﴿٢٢٦﴾
اور وہ کہتے ہیں ایسی باتیں جو کرتے نہیں ہیں۔
إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَذَكَرُوا۟ ٱللَّهَ كَثِيرًۭا وَٱنتَصَرُوا۟ مِنۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا۟ ۗ وَسَيَعْلَمُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَىَّ مُنقَلَبٍۢ يَنقَلِبُونَ ﴿٢٢٧﴾
سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا اور بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوا انہوں نے بدلہ لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس جگہ لوٹ کر جا رہے ہیں؟