Setting
Surah The Spider [Al-Ankaboot] in Urdu
الٓمٓ ﴿١﴾
الف۔ لام۔ میم۔
أَحَسِبَ ٱلنَّاسُ أَن يُتْرَكُوٓا۟ أَن يَقُولُوٓا۟ ءَامَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾
کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے (زبانی) کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں چھوڑ دیئے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائیگی؟
وَلَقَدْ فَتَنَّا ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ صَدَقُوا۟ وَلَيَعْلَمَنَّ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿٣﴾
حالانکہ ہم نے ان (سب) کی آزمائش کی تھی جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں سو اللہ ضرور معلوم کرے گا ان کو جو (دعوائے ایمان میں) سچے ہیں اور ان کو بھی معلوم کرے گا جو جھوٹے ہیں۔
أَمْ حَسِبَ ٱلَّذِينَ يَعْمَلُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ أَن يَسْبِقُونَا ۚ سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿٤﴾
جو لوگ برے کام کرتے ہیں کیا انہوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ ہم سے آگے نکل جائیں گے؟ وہ کتنا برا حکم لگاتے ہیں۔
مَن كَانَ يَرْجُوا۟ لِقَآءَ ٱللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ ٱللَّهِ لَءَاتٍۢ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٥﴾
جو کوئی اللہ کے حضور حاضری کی امید رکھتا ہے تو بیشک اللہ کا مقررہ وقت ضرور آنے والا ہے اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
وَمَن جَٰهَدَ فَإِنَّمَا يُجَٰهِدُ لِنَفْسِهِۦٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَغَنِىٌّ عَنِ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦﴾
اور جو کوئی جہاد کرتا ہے تو وہ اپنے ہی لئے جہاد کرتا ہے۔ بےشک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّـَٔاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٧﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بھی کئے تو ہم ان کی برائیاں دور کر دیں گے (ان کی غلطیوں کو نظر انداز کر دیں گے) اور ہم انہیں ان کے اعمال کی بہترین جزا دیں گے۔
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حُسْنًۭا ۖ وَإِن جَٰهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌۭ فَلَا تُطِعْهُمَآ ۚ إِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾
اور ہم نے انسان کو وصیت کی ہے یعنی حکم دیا ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور (یہ بھی کہ) اگر وہ تجھ پر زور ڈالیں کہ تو کسی ایسی چیز کو میرا شریک بنا جس کا تجھے کوئی علم نہیں ہے تو پھر ان کی اطاعت نہ کر تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے تو میں تمہیں بتاؤں گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِى ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٩﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بھی بجا لائے ہم ضرور انہیں صالحین میں داخل کریں گے۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ فَإِذَآ أُوذِىَ فِى ٱللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ ٱلنَّاسِ كَعَذَابِ ٱللَّهِ وَلَئِن جَآءَ نَصْرٌۭ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ ٱللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِى صُدُورِ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٠﴾
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو (زبان سے) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے پھر اللہ کی راہ میں جب اسے اذیت پہنچائی جاتی ہے تو وہ ان لوگوں کی آزمائش کو اللہ کے عذاب کے مانند قرار دے دیتا ہے اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے کوئی مدد پہنچ جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم (بھی) تو تمہارے ساتھ تھے کیا جو کچھ دنیا جہاں والوں کے دلوں میں ہے کیا اللہ اس کا سب سے بہتر جاننے والا نہیں ہے۔
وَلَيَعْلَمَنَّ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَلَيَعْلَمَنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ ﴿١١﴾
اور اللہ ضرور معلوم کرے گا کہ مؤمن کون ہیں اور منافق کون؟
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّبِعُوا۟ سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَٰيَٰكُمْ وَمَا هُم بِحَٰمِلِينَ مِنْ خَطَٰيَٰهُم مِّن شَىْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿١٢﴾
اور کافر لوگ اہلِ ایمان سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے راستہ پر چلو تمہارے گناہوں (کا بوجھ) ہم اٹھائیں گے۔ حالانکہ یہ ان کے گناہوں کو کچھ بھی اٹھانے والے نہیں وہ بالکل جھوٹے ہیں۔
وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًۭا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْـَٔلُنَّ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ عَمَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿١٣﴾
(ہاں البتہ) یہ لوگ اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ کچھ اور بوجھ بھی۔ اور قیامت کے دن ضرور ان سے بازپرس کی جائے گی ان افترا پردازیوں کے بارے میں جو وہ کرتے تھے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًۭا فَأَخَذَهُمُ ٱلطُّوفَانُ وَهُمْ ظَٰلِمُونَ ﴿١٤﴾
اور یقیناً ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ اس میں پچاس سال کم ایک ہزار سال رہے پھر (آخرکار) اس قوم کو طوفان نے آپکڑا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے۔
فَأَنجَيْنَٰهُ وَأَصْحَٰبَ ٱلسَّفِينَةِ وَجَعَلْنَٰهَآ ءَايَةًۭ لِّلْعَٰلَمِينَ ﴿١٥﴾
پس ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور اس (کشتی) کو تمام جہانوں کیلئے (اپنی ایک) نشانی بنا دیا۔
وَإِبْرَٰهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱتَّقُوهُ ۖ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١٦﴾
اور (ہم نے) ابراہیم کو (بھیجا) جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس (کی نافرمانی) سے ڈرو اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔
إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْثَٰنًۭا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًۭا فَٱبْتَغُوا۟ عِندَ ٱللَّهِ ٱلرِّزْقَ وَٱعْبُدُوهُ وَٱشْكُرُوا۟ لَهُۥٓ ۖ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿١٧﴾
تم اللہ کو چھوڑ کر محض بتوں کی پرستش کرتے ہو اور تم ایک جھوٹ گھڑتے ہو۔ بےشک یہ جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک و مختار نہیں ہیں۔ پس تم اللہ سے روزی طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر ادا کرو۔ اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔
وَإِن تُكَذِّبُوا۟ فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌۭ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴿١٨﴾
اور اگر تم (مجھے) جھٹلاتے ہو (تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے) تم سے پہلے بھی کئی امتیں (اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکی ہیں اور رسول کی ذمہ داری صرف واضح تبلیغ کرنا ہے۔ و بس۔
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ كَيْفَ يُبْدِئُ ٱللَّهُ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥٓ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ﴿١٩﴾
کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ کس طرح پہلی بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر کس طرح اسے دوبارہ پلٹاتا ہے؟ بےشک یہ بات اللہ کیلئے آسان ہے۔
قُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ بَدَأَ ٱلْخَلْقَ ۚ ثُمَّ ٱللَّهُ يُنشِئُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْءَاخِرَةَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٢٠﴾
آپ کہئے! کہ زمین میں چلو پھرو پھر (غور سے) دیکھو کہ اللہ نے کس طرح مخلوق کو پہلی بار پیدا کیا؟ پھر (اسی طرح) اللہ پچھلی بار بھی پیدا کرے گا۔ بےشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
يُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ وَيَرْحَمُ مَن يَشَآءُ ۖ وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ ﴿٢١﴾
وہ جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤگے۔
وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴿٢٢﴾
اور تم (اللہ کو) نہ زمین میں عاجز کر سکتے ہو اور نہ آسمان میں اور نہ ہی اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست و کارساز ہے اور نہ ہی کوئی مددگار۔
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَلِقَآئِهِۦٓ أُو۟لَٰٓئِكَ يَئِسُوا۟ مِن رَّحْمَتِى وَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٢٣﴾
اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں اور اس کی بارگاہ میں حاضری کا انکار کیا ہے وہ میری رحمت سے مایوس ہوگئے ہیں اور ان کیلئے دردناک عذاب ہے۔
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ ٱقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ فَأَنجَىٰهُ ٱللَّهُ مِنَ ٱلنَّارِ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٢٤﴾
اور ان (ابراہیم) کی قوم کا جواب اس کے سوا اور کوئی نہیں تھا کہ انہیں قتل کر دو یا آگ میں جلا دو تو اللہ نے انہیں آگ سے بچا لیا۔ بےشک اس میں ایمان لانے والوں کیلئے (بڑی) نشانیاں ہیں۔
وَقَالَ إِنَّمَا ٱتَّخَذْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ أَوْثَٰنًۭا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍۢ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًۭا وَمَأْوَىٰكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّٰصِرِينَ ﴿٢٥﴾
اور ابراہیم نے (اپنی قوم سے) کہا کہ تم نے اللہ کو چھوڑ کر زندگانی دنیا میں باہمی محبت کا ذریعہ سمجھ کر ان بتوں کو اختیار کر رکھا ہے پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کا انکار کروگے اور ایک دوسرے پر لعنت کروگے اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہوگا۔ اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا۔
۞ فَـَٔامَنَ لَهُۥ لُوطٌۭ ۘ وَقَالَ إِنِّى مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّىٓ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٢٦﴾
اور لوط نے ان (ابراہیم) کی بات مانی اور اطاعت کی اور انہوں نے کہا میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ بیشک وہ غالب (اور) بڑا حکمت والا ہے۔
وَوَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِى ذُرِّيَّتِهِ ٱلنُّبُوَّةَ وَٱلْكِتَٰبَ وَءَاتَيْنَٰهُ أَجْرَهُۥ فِى ٱلدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٢٧﴾
اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کئے۔ اور نبوت اور کتاب ان کی نسل میں قرار دے دی۔ اور ہم نے ان کو دنیا میں بھی ان کا صلہ دیا اور آخرت میں یقیناً وہ صالحین میں سے ہوں گے۔
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلْفَٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍۢ مِّنَ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٨﴾
اور (ہم نے) لوط کو (بھیجا) جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بے حیائی کا وہ کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا جہان والوں میں سے کسی نے نہیں کیا۔
أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ ٱلسَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِى نَادِيكُمُ ٱلْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ ٱئْتِنَا بِعَذَابِ ٱللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٢٩﴾
کیا تم (عورتوں کو چھوڑ کر) مردوں کے پاس جاتے ہو؟ اور راہزنی کرتے ہو اور اپنے مجمع میں برے کام کرتے ہو۔ تو ان کی قوم کے پاس اس کے سوا کوئی جواب نہ تھا کہ انہوں نے کہا (اے لوط) اگر تم سچے ہو تو ہم پر اللہ کا عذاب لاؤ۔
قَالَ رَبِّ ٱنصُرْنِى عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْمُفْسِدِينَ ﴿٣٠﴾
لوط نے کہا اے میرے پروردگار! ان مفسد لوگوں کے مقابلہ میں میری مدد فرما۔
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٰهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُوٓا۟ إِنَّا مُهْلِكُوٓا۟ أَهْلِ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا۟ ظَٰلِمِينَ ﴿٣١﴾
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے۔ تو انہوں نے (اثنائے گفتگو میں یہ بھی) کہا کہ ہم اس (لوط کی) بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں (کیونکہ) اس بستی کے لوگ (بڑے) ظالم ہیں۔
قَالَ إِنَّ فِيهَا لُوطًۭا ۚ قَالُوا۟ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَن فِيهَا ۖ لَنُنَجِّيَنَّهُۥ وَأَهْلَهُۥٓ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٣٢﴾
ابراہیم نے کہا اس بستی میں تو لوط بھی ہیں؟ فرشتوں نے کہا ہم بہتر جانتے ہیں کہ اس میں کون کون ہیں؟ ہم انہیں اور ان کے گھر والوں کو بچا لیں گے۔ سوائے ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔
وَلَمَّآ أَن جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًۭا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًۭا وَقَالُوا۟ لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا ٱمْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٣٣﴾
اور جب (وہ) ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) لوط کے پاس آئے تو وہ ان کی آمد سے رنجیدہ اور دل تنگ ہوئے اور فرشتوں نے (ان کی حالت دیکھ کر) کہا کہ نہ ڈرو اور نہ رنج کرو ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچا لیں گے سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔
إِنَّا مُنزِلُونَ عَلَىٰٓ أَهْلِ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ رِجْزًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ ﴿٣٤﴾
ہم اس بستی والوں پر ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں۔
وَلَقَد تَّرَكْنَا مِنْهَآ ءَايَةًۢ بَيِّنَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿٣٥﴾
اور ہم نے اس بستی کے کچھ نشان باقی چھوڑ دیئے (ان لوگوں کی عبرت کیلئے) جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًۭا فَقَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱرْجُوا۟ ٱلْيَوْمَ ٱلْءَاخِرَ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿٣٦﴾
اور ہم نے مدین (والوں) کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ تو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور روز آخرت کی امید رکھو۔ اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دَارِهِمْ جَٰثِمِينَ ﴿٣٧﴾
پس ان لوگوں نے آپ کو جھٹلایا تو (انجام کار) ایک (سخت) زلزلے نے انہیں آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل (مردہ ہوکر) گر گئے۔
وَعَادًۭا وَثَمُودَا۟ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَٰكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ أَعْمَٰلَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ ٱلسَّبِيلِ وَكَانُوا۟ مُسْتَبْصِرِينَ ﴿٣٨﴾
اور ہم نے عاد و ثمود کو بھی ہلاک کر دیا۔ اور (یہ بات) ان کے (تباہ شدہ) مکانات سے واضح ہو چکی ہے اور شیطان نے ان کے (برے) کاموں کو خوشنما کرکے پیش کیا اور انہیں (سیدھے) راستہ سے روک دیا۔ حالانکہ وہ سمجھ دار تھے۔
وَقَٰرُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَٰمَٰنَ ۖ وَلَقَدْ جَآءَهُم مُّوسَىٰ بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا كَانُوا۟ سَٰبِقِينَ ﴿٣٩﴾
اور ہم نے قارون، فرعون اور ہامان کو (بھی ہلاک کیا) اور البتہ موسیٰ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔ مگر انہوں نے زمین میں تکبر و غرور کیا حالانکہ وہ (ہم سے) آگے نکل جانے والے نہیں تھے۔
فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنۢبِهِۦ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًۭا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ ٱلصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ ٱلْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿٤٠﴾
پس ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ کی پاداش میں پکڑا۔ سو ان میں سے بعض پر (پتھراؤ کرنے والی) تیز آندھی بھیجی اور بعض کو ہولناک چنگھاڑ نے آدبایا اور بعض کو ہم نے زمین میں دھنسایا اور بعض کو (دریا میں) غرق کر دیا اور اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے تھے۔
مَثَلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ ٱلْعَنكَبُوتِ ٱتَّخَذَتْ بَيْتًۭا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ ٱلْبُيُوتِ لَبَيْتُ ٱلْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٤١﴾
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور سرپرست اور کارساز بنا لئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے جس نے (جالے کا) ایک گھر بنایا اور یقیناً تمام گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی کا گھر ہے۔ کاش لوگ (یہ حقیقت) جانتے۔
إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ مِن شَىْءٍۢ ۚ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٤٢﴾
اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ جس شئے کو پکارتے ہیں۔ بےشک اللہ اسے جانتا ہے۔ وہ غالب ہے، بڑا حکمت والا ہے۔
وَتِلْكَ ٱلْأَمْثَٰلُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَآ إِلَّا ٱلْعَٰلِمُونَ ﴿٤٣﴾
اور یہ مثالیں ہم پیش تو سب لوگوں کے سامنے کرتے ہیں مگر انہیں سمجھتے صرف اہل علم ہیں۔
خَلَقَ ٱللَّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٤٤﴾
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ بےشک اس میں اہلِ ایمان کیلئے (اس کی قدرت کی) ایک نشانی موجود ہے۔
ٱتْلُ مَآ أُوحِىَ إِلَيْكَ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ ۖ إِنَّ ٱلصَّلَوٰةَ تَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ ٱللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴿٤٥﴾
(اے رسول(ص)) آپ اس (کتاب) کی تلاوت کریں جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کریں۔ بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے.
۞ وَلَا تُجَٰدِلُوٓا۟ أَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ إِلَّا بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوٓا۟ ءَامَنَّا بِٱلَّذِىٓ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَٰحِدٌۭ وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ ﴿٤٦﴾
اور (اے مسلمانو!) تم اہلِ کتاب سے بحث و مباحثہ نہ کرو مگر بہترین انداز سے سوائے ان کے جو ان میں سے ظالم ہیں اور (ان سے) کہو کہ ہم تو اس (کتاب) پر بھی ایمان لائے ہیں جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے اور اس (کتاب پر بھی) جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ہمارا اور تمہارا الٰہ (اللہ) ایک ہے اور ہم سب اسی کے فرمانبردار ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ ۚ فَٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۖ وَمِنْ هَٰٓؤُلَآءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِۦ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَّا ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿٤٧﴾
اور (اے رسول(ص)) ہم نے اسی طرح آپ پر کتاب نازل کی ہے (جس طرح پہلے رسولوں پر کتابیں نازل کی تھیں) تو جن کو ہم نے (پہلے) کتاب دی تھی وہ اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں اور ان (اہلِ مکہ و عرب) میں سے بھی بعض اس پر ایمان لا رہے ہیں اور ہماری آیتوں کا کافروں کے سوا اور کوئی انکار نہیں کرتا۔
وَمَا كُنتَ تَتْلُوا۟ مِن قَبْلِهِۦ مِن كِتَٰبٍۢ وَلَا تَخُطُّهُۥ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًۭا لَّٱرْتَابَ ٱلْمُبْطِلُونَ ﴿٤٨﴾
اور (اے رسول(ص)) آپ اس (نزولِ قرآن) سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے اور نہ ہی اپنے دائیں ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے اگر ایسا ہوتا تو یہ اہلِ باطل ضرور (آپ کی نبوت میں) شک کرتے۔
بَلْ هُوَ ءَايَٰتٌۢ بَيِّنَٰتٌۭ فِى صُدُورِ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَّا ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٤٩﴾
بلکہ وہ (قرآن) کھلی ہوئی آیتیں ہیں جو ان لوگوں کے سینہ میں ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے اور ہماری آیتوں کا ظالموں کے سوا اور کوئی انکار نہیں کرتا۔
وَقَالُوا۟ لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْهِ ءَايَٰتٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ ۖ قُلْ إِنَّمَا ٱلْءَايَٰتُ عِندَ ٱللَّهِ وَإِنَّمَآ أَنَا۠ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ ﴿٥٠﴾
اور وہ کہتے ہیں کہ اس شخص (پیغمبرِ اسلام(ص)) پر ان کے پروردگار کی طرف سے معجزات کیوں نہیں اتارے گئے؟ آپ کہہ دیجئے! کہ معجزات تو بس اللہ کے پاس ہیں میں تو صرف (عذابِ الٰہی) سے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں۔
أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّآ أَنزَلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَرَحْمَةًۭ وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٥١﴾
کیا ان کیلئے یہ (معجزہ) کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر (یہ) کتاب نازل کی ہے۔ جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے؟ بے شک اس میں ایمان والوں کیلئے رحمت اور نصیحت موجود ہے۔
قُلْ كَفَىٰ بِٱللَّهِ بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًۭا ۖ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱلْبَٰطِلِ وَكَفَرُوا۟ بِٱللَّهِ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٥٢﴾
(اے رسول(ص)) آپ کہہ دیجئے! کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہی کیلئے اللہ کافی ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب کچھ جانتا ہے اور جو لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کا ذکر کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَآ أَجَلٌۭ مُّسَمًّۭى لَّجَآءَهُمُ ٱلْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٥٣﴾
اور یہ لوگ آپ سے جلدی عذاب لانے کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ اگر (اس کیلئے) ایک وقتِ مقرر نہ ہوتا تو ان پر (کبھی کا) عذاب آچکا ہوتا۔ اور وہ اس طرح ان پر اچانک آپڑے گا کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی۔
يَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌۢ بِٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٥٤﴾
وہ آپ سے جلدی عذاب لانے کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔
يَوْمَ يَغْشَىٰهُمُ ٱلْعَذَابُ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ وَيَقُولُ ذُوقُوا۟ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٥٥﴾
جس دن عذاب ان کو اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے ڈھانک لے گا اور خدا کہے گا کہ (اب) مزہ چکھو اس کا جو کچھ تم (دنیا میں) کرتے رہے ہو (تب ان کو پتہ چلے گا)۔
يَٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّ أَرْضِى وَٰسِعَةٌۭ فَإِيَّٰىَ فَٱعْبُدُونِ ﴿٥٦﴾
اے میرے وہ بندو جو ایمان لائے ہو! میری زمین (بہت) وسیع ہے۔ پس تم میری ہی عبادت کرو۔
كُلُّ نَفْسٍۢ ذَآئِقَةُ ٱلْمَوْتِ ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿٥٧﴾
ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤگے۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُم مِّنَ ٱلْجَنَّةِ غُرَفًۭا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ نِعْمَ أَجْرُ ٱلْعَٰمِلِينَ ﴿٥٨﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ہم ان کو جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (اور) وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے کیا اچھا اجر ہے (نیک) عمل کرنے والوں کا۔
ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٥٩﴾
جنہوں نے صبر کیا اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔
وَكَأَيِّن مِّن دَآبَّةٍۢ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا ٱللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٦٠﴾
اور کتنے زمین پر چلنے والے (جانور) ایسے ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے اللہ ہی انہیں رزق دیتا ہے اور تمہیں بھی۔ اور وہ بڑا سننے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٦١﴾
اور اگر آپ ان (مشرکوں) سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ اور سورج اور چاند کو کس نے مسخر کیا ہے؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے۔ تو پھر وہ کدھر جا رہے ہیں؟
ٱللَّهُ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ وَيَقْدِرُ لَهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿٦٢﴾
اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ مِنۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۚ قُلِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٦٣﴾
اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے نازل کیا؟ اور زمین کو مردہ ہونے (بنجر ہونے) کے بعد کس نے زندہ (آباد) کیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے! آپ کہیے! الحمد ﷲ۔ لیکن اکثر لوگ عقل سے کام نہیں لیتے۔
وَمَا هَٰذِهِ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا لَهْوٌۭ وَلَعِبٌۭ ۚ وَإِنَّ ٱلدَّارَ ٱلْءَاخِرَةَ لَهِىَ ٱلْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٦٤﴾
اور یہ دنیاوی زندگی تو محض کھیل تماشہ ہے اور حقیقی زندگی تو آخرت والی ہے۔ کاش لوگوں کو اس (حقیقت) کا علم ہوتا۔
فَإِذَا رَكِبُوا۟ فِى ٱلْفُلْكِ دَعَوُا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ فَلَمَّا نَجَّىٰهُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ ﴿٦٥﴾
پس جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین (و اعتقاد) کو اللہ کیلئے خالص کرکے اس سے دعا مانگتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو ایک دم وہ شرک کرنے لگتے ہیں۔
لِيَكْفُرُوا۟ بِمَآ ءَاتَيْنَٰهُمْ وَلِيَتَمَتَّعُوا۟ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٦٦﴾
تاکہ جو نعمت ہم نے انہیں عطا کی ہے وہ اس کا کفران کریں اور تاکہ وہ لطف اٹھا لیں سو انہیں (اس کا انجام) عنقریب معلوم ہو جائے گا۔
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا ءَامِنًۭا وَيُتَخَطَّفُ ٱلنَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِٱلْبَٰطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ ٱللَّهِ يَكْفُرُونَ ﴿٦٧﴾
کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ ہم نے (ان کے شہر کو) امن والا حرم بنا دیا ہے۔ حالانکہ ان کے گرد و پیش کے لوگوں کو اچک لیا جاتا ہے (پھر بھی) یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کفران (ناشکری) کرتے ہیں۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِٱلْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُۥٓ ۚ أَلَيْسَ فِى جَهَنَّمَ مَثْوًۭى لِّلْكَٰفِرِينَ ﴿٦٨﴾
اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے یا حق کو جھٹلائے جبکہ وہ اس کے پاس آچکا ہے! کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم نہیں ہے؟
وَٱلَّذِينَ جَٰهَدُوا۟ فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَمَعَ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٦٩﴾
اور جو لوگ ہماری خاطر جدوجہد کرتے ہیں ہم ان کو ضرور اپنے راستے دکھا دیتے ہیں اور بے شک اللہ محسنین کے ساتھ ہے۔