Setting
Surah Those who set the ranks [As-Saaffat] in Urdu
وَٱلصَّٰٓفَّٰتِ صَفًّۭا ﴿١﴾
باقاعدہ طور پر صف باندھنے والی ہستیوں کی قسم۔
فَٱلزَّٰجِرَٰتِ زَجْرًۭا ﴿٢﴾
(برائی سے) جھڑکنے (اور) ڈانٹنے والی ہستیوں کی قسم۔
فَٱلتَّٰلِيَٰتِ ذِكْرًا ﴿٣﴾
پھر ذکر (قرآن) کی تلاوت کرنے والی ہستیوں کی قسم۔
إِنَّ إِلَٰهَكُمْ لَوَٰحِدٌۭ ﴿٤﴾
تمہارا الٰہ (خدا) ایک ہی ہے۔
رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ ٱلْمَشَٰرِقِ ﴿٥﴾
جو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (سب کا) پروردگار ہے۔
إِنَّا زَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا بِزِينَةٍ ٱلْكَوَاكِبِ ﴿٦﴾
بے شک ہم نے آسمانِ دنیا کو ستاروں کی آرائش سے آراستہ کیا ہے۔
وَحِفْظًۭا مِّن كُلِّ شَيْطَٰنٍۢ مَّارِدٍۢ ﴿٧﴾
اور ہر سرکش و شیطان کی (دراندازی سے اسے) محفوظ کر دیا ہے۔
لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى ٱلْمَلَإِ ٱلْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍۢ ﴿٨﴾
(اب) ملاءِ اعلیٰ (عالمِ بالا) کی باتوں کو کان لگا کر نہیں سن سکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جاتے ہیں۔
دُحُورًۭا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ وَاصِبٌ ﴿٩﴾
(ان کو) دھتکارنے (اور بھگانے) کیلئے اور ان کیلئے دائمی عذاب ہے۔
إِلَّا مَنْ خَطِفَ ٱلْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُۥ شِهَابٌۭ ثَاقِبٌۭ ﴿١٠﴾
مگر یہ کہ کوئی شیطان (فرشتوں کی) کوئی اڑتی ہوئی خبر اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔
فَٱسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَآ ۚ إِنَّا خَلَقْنَٰهُم مِّن طِينٍۢ لَّازِبٍۭ ﴿١١﴾
پس آپ(ص) ان سے پوچھئے کہ آیا ان کی خلقت زیادہ سخت ہے یا ان کی جن کو ہم نے پیدا کیا؟ بے شک ہم نے انہیں ایک لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے۔
بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ ﴿١٢﴾
تم تو (ان کے انکار پر) تعجب کرتے ہو مگر وہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
وَإِذَا ذُكِّرُوا۟ لَا يَذْكُرُونَ ﴿١٣﴾
اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ قبول نہیں کرتے۔
وَإِذَا رَأَوْا۟ ءَايَةًۭ يَسْتَسْخِرُونَ ﴿١٤﴾
اور جب کوئی نشانی (معجزہ) دیکھتے ہیں تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔
وَقَالُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
اور کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔
أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿١٦﴾
بھلا جب ہم مر جائیں گے اور (مر کر) مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔
أَوَءَابَآؤُنَا ٱلْأَوَّلُونَ ﴿١٧﴾
یا کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے؟)
قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَٰخِرُونَ ﴿١٨﴾
آپ کہیے کہ ہاں اور تم (اس وقت) ذلیل و خوار ہوگے۔
فَإِنَّمَا هِىَ زَجْرَةٌۭ وَٰحِدَةٌۭ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ ﴿١٩﴾
بس وہ قیامت تو صرف ایک جھڑک ہوگی (اس کے بعد) ایک دم (زندہ ہو کر ادھر اُدھر) دیکھ رہے ہوں گے۔
وَقَالُوا۟ يَٰوَيْلَنَا هَٰذَا يَوْمُ ٱلدِّينِ ﴿٢٠﴾
اور کہیں گے ہائے ہماری بدبختی! یہ تو جزا (و سزا) کا دن ہے۔
هَٰذَا يَوْمُ ٱلْفَصْلِ ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ ﴿٢١﴾
(ہاں) یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
۞ ٱحْشُرُوا۟ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ وَأَزْوَٰجَهُمْ وَمَا كَانُوا۟ يَعْبُدُونَ ﴿٢٢﴾
(فرشتوں کو حکم ہوگا کہ) جن لوگوں نے ظلم کیا اور ان کے ہم مشربوں کو اور اللہ کو چھوڑ کر جن کی یہ پرستش کرتے تھے ان سب کو جمع کرو۔
مِن دُونِ ٱللَّهِ فَٱهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٢٣﴾
اور پھر سب کو دوزخ کا راستہ دکھاؤ۔
وَقِفُوهُمْ ۖ إِنَّهُم مَّسْـُٔولُونَ ﴿٢٤﴾
اور انہیں ٹھہراؤ (ابھی) ان سے کچھ پوچھنا ہے۔
مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ ﴿٢٥﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
بَلْ هُمُ ٱلْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ ﴿٢٦﴾
بلکہ وہ تو آج سرِ تسلیم خم کئے ہوئے ہیں۔
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٢٧﴾
اور (اس کے بعد) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے (اور) باہم سوال و جواب کریں گے۔
قَالُوٓا۟ إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ ٱلْيَمِينِ ﴿٢٨﴾
(کمزور گروہ دوسرے بڑے گروہ سے) کہے گا کہ تم ہی ہمارے پاس دائیں جانب سے (بڑی شد و مد سے) آیا کرتے تھے (اور ہمیں کفر پر آمادہ کرتے تھے)۔
قَالُوا۟ بَل لَّمْ تَكُونُوا۟ مُؤْمِنِينَ ﴿٢٩﴾
وہ کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان نہیں لائے تھے۔
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَٰنٍۭ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًۭا طَٰغِينَ ﴿٣٠﴾
اور ہمارا تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم خود ہی سرکش لوگ تھے۔
فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَآ ۖ إِنَّا لَذَآئِقُونَ ﴿٣١﴾
سو ہم پر ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی ہے اب ہم (سب عذابِ خداوندی کا مزہ) چکھنے والے ہیں۔
فَأَغْوَيْنَٰكُمْ إِنَّا كُنَّا غَٰوِينَ ﴿٣٢﴾
پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا (کیونکہ) ہم خود بھی گمراہ تھے۔
فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍۢ فِى ٱلْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴿٣٣﴾
سو وہ سب اس دن عذاب میں باہم شریک ہوں گے۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٣٤﴾
بے شک ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔
إِنَّهُمْ كَانُوٓا۟ إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ﴿٣٥﴾
وہ ایسے (شریر) لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے تو یہ تکبر کیا کرتے تھے۔
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُوٓا۟ ءَالِهَتِنَا لِشَاعِرٍۢ مَّجْنُونٍۭ ﴿٣٦﴾
اور کہتے تھے کہ آیا ایک دیوانے شاعر کی خاطر ہم اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں۔
بَلْ جَآءَ بِٱلْحَقِّ وَصَدَّقَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٣٧﴾
حالانکہ وہ (دینِ) حق لے کر آیا تھا اور (سارے) رسولوں(ص) کی تصدیق کی تھی۔
إِنَّكُمْ لَذَآئِقُوا۟ ٱلْعَذَابِ ٱلْأَلِيمِ ﴿٣٨﴾
(اے مجرمو!) تم ضرور دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو۔
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٣٩﴾
اور تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿٤٠﴾
ہاں البتہ اللہ کے برگزیدہ بندے (اس سے مستثنیٰ ہوں گے)۔
أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ رِزْقٌۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿٤١﴾
یہ وہ (خوش نصیب) ہیں جن کیلئے معلوم و معین رزق ہے۔
فَوَٰكِهُ ۖ وَهُم مُّكْرَمُونَ ﴿٤٢﴾
یعنی طرح طرح کے میوے اور وہ عزت و اکرام کے ساتھ ہوں گے۔
فِى جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٤٣﴾
باغہائے بہشت میں۔
عَلَىٰ سُرُرٍۢ مُّتَقَٰبِلِينَ ﴿٤٤﴾
(مرصع) پلنگوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍۢ مِّن مَّعِينٍۭ ﴿٤٥﴾
(شرابِ طہور کے) جام چشموں سے پُر کرکے ان کے درمیان گردش کر رہے ہوں گے۔
بَيْضَآءَ لَذَّةٍۢ لِّلشَّٰرِبِينَ ﴿٤٦﴾
(یعنی بالکل) سفید براق شراب جو پینے والوں کیلئے بڑی لذیذ ہوگی۔
لَا فِيهَا غَوْلٌۭ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ ﴿٤٧﴾
نہ اس میں دردِ سر و بدحواسی ہوگی اور نہ ہی مدہوشی کی وجہ سے وہ بہکی ہوئی باتیں کریں گے۔
وَعِندَهُمْ قَٰصِرَٰتُ ٱلطَّرْفِ عِينٌۭ ﴿٤٨﴾
اور ان کے پاس نگاہیں نیچے رکھنے والی (باحیا) اور غزال چشم (بیویاں) ہوں گی۔
كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌۭ مَّكْنُونٌۭ ﴿٤٩﴾
(وہ رنگ و روپ اور نزاکت میں) گویا چھپے ہوئے انڈے ہیں۔
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٥٠﴾
پھر وہ (بہشتی لوگ) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور سوال و جواب کریں گے۔
قَالَ قَآئِلٌۭ مِّنْهُمْ إِنِّى كَانَ لِى قَرِينٌۭ ﴿٥١﴾
(چنانچہ) ان میں سے ایک کہے گا کہ (دنیا میں) میرا ایک رفیق تھا۔
يَقُولُ أَءِنَّكَ لَمِنَ ٱلْمُصَدِّقِينَ ﴿٥٢﴾
جو (مجھ سے) کہتا تھا کہ آیا تم بھی (قیامت کی) تصدیق کرتے ہو؟
أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَدِينُونَ ﴿٥٣﴾
کب جب مر جائیں گے اور (سڑ گل کر) مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو (اس وقت زندہ کرکے) ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟
قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ ﴿٥٤﴾
پھر وہ (اپنے جنتی ساتھیوں سے) کہے گا کیا تم اسے جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟ (کہ اب وہ رفیق کہاں اور کس حال میں ہے؟)
فَٱطَّلَعَ فَرَءَاهُ فِى سَوَآءِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٥٥﴾
پھر جب وہ جھانک کر دیکھے گا تو اسے جہنم کے وسط میں پائے گا۔
قَالَ تَٱللَّهِ إِن كِدتَّ لَتُرْدِينِ ﴿٥٦﴾
اس وقت (اس سے خطاب کرکے) کہے گا کہ خدا کی قسم تو تو مجھے ہلاک کرنا ہی چاہتا تھا۔
وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّى لَكُنتُ مِنَ ٱلْمُحْضَرِينَ ﴿٥٧﴾
اور اگر میرے پروردگار کا فضل و کرم نہ ہوتا تو آج میں بھی اس گروہ میں شامل ہوتا جو پکڑ کر لایا گیا ہے۔
أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ ﴿٥٨﴾
(جنتی لوگ) کہیں گے کیا اب تو ہم نہیں مریں گے؟
إِلَّا مَوْتَتَنَا ٱلْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿٥٩﴾
سوائے پہلی موت کے اور نہ ہی ہمیں کوئی عذاب ہوگا۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٦٠﴾
بے شک یہ بڑی کامیابی ہے۔
لِمِثْلِ هَٰذَا فَلْيَعْمَلِ ٱلْعَٰمِلُونَ ﴿٦١﴾
ایسی ہی کامیابی کیلئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔
أَذَٰلِكَ خَيْرٌۭ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ ٱلزَّقُّومِ ﴿٦٢﴾
کیا یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟
إِنَّا جَعَلْنَٰهَا فِتْنَةًۭ لِّلظَّٰلِمِينَ ﴿٦٣﴾
جسے ہم نے ظالموں کیلئے آزمائش بنایا۔
إِنَّهَا شَجَرَةٌۭ تَخْرُجُ فِىٓ أَصْلِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٦٤﴾
وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی گہرائی سے نکلتا ہے۔
طَلْعُهَا كَأَنَّهُۥ رُءُوسُ ٱلشَّيَٰطِينِ ﴿٦٥﴾
اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر۔
فَإِنَّهُمْ لَءَاكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِـُٔونَ مِنْهَا ٱلْبُطُونَ ﴿٦٦﴾
جہنمی لوگ اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔
ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًۭا مِّنْ حَمِيمٍۢ ﴿٦٧﴾
(پھر زقوم کھانے کے بعد) انہیں (پینے کیلئے) کھولتا ہوا پانی ملا کر دیا جائے گا۔
ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى ٱلْجَحِيمِ ﴿٦٨﴾
پھر ان کی بازگشت جہنم ہی کی طرف ہوگی۔
إِنَّهُمْ أَلْفَوْا۟ ءَابَآءَهُمْ ضَآلِّينَ ﴿٦٩﴾
ان لوگوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔
فَهُمْ عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِمْ يُهْرَعُونَ ﴿٧٠﴾
اور یہ (بے سوچے سمجھے) انہی کے نقش قدم پر دوڑتے رہے۔
وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٧١﴾
اور بے شک ان سے پہلے بھی اگلوں میں اکثر لوگ گمراہ ہو چکے تھے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا فِيهِم مُّنذِرِينَ ﴿٧٢﴾
اور ہم نے ان میں ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے۔
فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُنذَرِينَ ﴿٧٣﴾
تو دیکھو کہ ڈرائے ہوؤں کا انجام کیا ہوا؟
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿٧٤﴾
ہاں البتہ اللہ کے برگزیدہ بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔
وَلَقَدْ نَادَىٰنَا نُوحٌۭ فَلَنِعْمَ ٱلْمُجِيبُونَ ﴿٧٥﴾
اور یقینا نوح(ع) نے ہم کو پکارا تو ہم کیا اچھا جواب دینے والے تھے۔
وَنَجَّيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥ مِنَ ٱلْكَرْبِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٧٦﴾
اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو سخت تکلیف سے نجات دی۔
وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُۥ هُمُ ٱلْبَاقِينَ ﴿٧٧﴾
اور ہم نے انہی کی نسل کو باقی رہنے والا بنایا۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿٧٨﴾
اور ہم نے بعد میں آنے والے لوگوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰ نُوحٍۢ فِى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٩﴾
تمام جہانوں میں نوح(ع) پر سلام ہو۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٨٠﴾
بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُۥ مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٨١﴾
بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے۔
ثُمَّ أَغْرَقْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿٨٢﴾
پھر دوسرے لوگوں کو ہم نے غرق کر دیا۔
۞ وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِۦ لَإِبْرَٰهِيمَ ﴿٨٣﴾
اور انہی (نوح(ع)) کے پیروکاروں میں سے ابراہیم(ع) بھی تھے۔
إِذْ جَآءَ رَبَّهُۥ بِقَلْبٍۢ سَلِيمٍ ﴿٨٤﴾
جبکہ وہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦ مَاذَا تَعْبُدُونَ ﴿٨٥﴾
جبکہ انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا) اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟
أَئِفْكًا ءَالِهَةًۭ دُونَ ٱللَّهِ تُرِيدُونَ ﴿٨٦﴾
کیا تم اللہ کو چھوڑ کر جھوٹے گھڑے ہوئے خداؤں کو چاہتے ہو۔
فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٨٧﴾
آخر تمام جہانوں کے پروردگار کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
فَنَظَرَ نَظْرَةًۭ فِى ٱلنُّجُومِ ﴿٨٨﴾
پھر آپ نے ستاروں پر ایک نگاہ ڈالی۔
فَقَالَ إِنِّى سَقِيمٌۭ ﴿٨٩﴾
اور کہا کہ میں بیمار ہونے والا ہوں۔
فَتَوَلَّوْا۟ عَنْهُ مُدْبِرِينَ ﴿٩٠﴾
اس پر وہ لوگ پیٹھ پھیر کر ان کے پاس سے چلے گئے۔
فَرَاغَ إِلَىٰٓ ءَالِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿٩١﴾
پس چپکے سے ان کے دیوتاؤں کی طرف گئے اور (ان سے) کہا کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟
مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ ﴿٩٢﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم بولتے بھی نہیں ہو۔
فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًۢا بِٱلْيَمِينِ ﴿٩٣﴾
پھر ان پر پَل پڑے اور اپنے دائیں ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں۔
فَأَقْبَلُوٓا۟ إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ﴿٩٤﴾
پھر وہ لوگ دوڑتے ہوئے ان (ابراہیم(ع)) کے پاس آئے۔
قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ﴿٩٥﴾
آپ(ع) نے کہا کیا تم ان چیزوں کی پرستش کرتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟
وَٱللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴿٩٦﴾
حالانکہ اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے اور ان چیزوں کو بھی جو تم بناتے ہو۔
قَالُوا۟ ٱبْنُوا۟ لَهُۥ بُنْيَٰنًۭا فَأَلْقُوهُ فِى ٱلْجَحِيمِ ﴿٩٧﴾
ان لوگوں نے کہا کہ ان کیلئے ایک آتش کدہ بناؤ اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔
فَأَرَادُوا۟ بِهِۦ كَيْدًۭا فَجَعَلْنَٰهُمُ ٱلْأَسْفَلِينَ ﴿٩٨﴾
سو انہوں نے آپ(ع) کے خلاف چال چلنا چاہی مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا۔
وَقَالَ إِنِّى ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّى سَيَهْدِينِ ﴿٩٩﴾
آپ(ع) نے فرمایا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جاتا ہوں وہ میری راہنمائی فرمائے گا۔
رَبِّ هَبْ لِى مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١٠٠﴾
(اور عرض کیا) اے میرے پروردگار مجھے ایک بیٹا عطا فرما جو صالحین میں سے ہو۔
فَبَشَّرْنَٰهُ بِغُلَٰمٍ حَلِيمٍۢ ﴿١٠١﴾
(اس دعا کے بعد) ہم نے ان کو ایک حلیم و بردبار بیٹے کی بشارت دی۔
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ ٱلسَّعْىَ قَالَ يَٰبُنَىَّ إِنِّىٓ أَرَىٰ فِى ٱلْمَنَامِ أَنِّىٓ أَذْبَحُكَ فَٱنظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَٰٓأَبَتِ ٱفْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِىٓ إِن شَآءَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿١٠٢﴾
پس جب وہ لڑکا آپ کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو آپ(ع) نے فرمایا (اے بیٹا) میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں تم غور کرکے بتاؤ کہ تمہاری رائے کیا ہے؟ عرض کیا بابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ بجا لائیے اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔
فَلَمَّآ أَسْلَمَا وَتَلَّهُۥ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾
پس جب دونوں (باپ بیٹے) نے سرِ تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا۔
وَنَٰدَيْنَٰهُ أَن يَٰٓإِبْرَٰهِيمُ ﴿١٠٤﴾
تو ہم نے ندا دی اے ابراہیم(ع)!
قَدْ صَدَّقْتَ ٱلرُّءْيَآ ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾
تم نے (اپنے) خواب کو سچ کر دکھایا بے شک ہم نیکوکاروں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ ٱلْبَلَٰٓؤُا۟ ٱلْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾
بے شک یہ ایک کھلی ہوئی آزمائش تھی۔
وَفَدَيْنَٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٠٧﴾
اور ہم نے ایک عظیم قربانی کے عوض اس کو چھڑا لیا۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٠٨﴾
اور ہم نے اس کا ذکر خیر آنے والوں میں چھوڑا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰٓ إِبْرَٰهِيمَ ﴿١٠٩﴾
سلام ہو ابراہیم(ع) پر۔
كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١١٠﴾
ہم اسی طرح نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُۥ مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١١﴾
یقیناً وہ ہمارے ایمانداروں میں سے تھے۔
وَبَشَّرْنَٰهُ بِإِسْحَٰقَ نَبِيًّۭا مِّنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١١٢﴾
اور ہم نے انہیں اسحاق(ع) کی بشارت دی جو نیک بندوں میں سے نبی ہوں گے۔
وَبَٰرَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰٓ إِسْحَٰقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌۭ وَظَالِمٌۭ لِّنَفْسِهِۦ مُبِينٌۭ ﴿١١٣﴾
اور ہم نے انہیں اور اسحاق(ع) کو برکت عطا کی اور ان دونوں کی اولاد میں سے نیوکار بھی ہوں گے اور اپنے نفس پر کھلا ظلم کرنے والے بھی۔
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿١١٤﴾
بے شک ہم نے موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر (بھی) احسان کیا۔
وَنَجَّيْنَٰهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ ٱلْكَرْبِ ٱلْعَظِيمِ ﴿١١٥﴾
اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو عظیم کرب و بلا سے نجات دی۔
وَنَصَرْنَٰهُمْ فَكَانُوا۟ هُمُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿١١٦﴾
اور ہم نے ان کی مدد کی (جس کی وجہ سے) وہی غالب رہے۔
وَءَاتَيْنَٰهُمَا ٱلْكِتَٰبَ ٱلْمُسْتَبِينَ ﴿١١٧﴾
اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب (توراۃ) عطا کی۔
وَهَدَيْنَٰهُمَا ٱلصِّرَٰطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ ﴿١١٨﴾
اور ہم نے (ہی) ان دونوں کو راہِ راست دکھائی۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١١٩﴾
اور ہم نے آئندہ آنے والوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿١٢٠﴾
موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر سلام ہو۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٢١﴾
اسی طرح ہم نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٢٢﴾
بیشک یہ دونوں ہمارے مؤمن بندوں میں سے تھے۔
وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٢٣﴾
اور بے شک الیاس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
(وہ وقت یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو؟
أَتَدْعُونَ بَعْلًۭا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ ٱلْخَٰلِقِينَ ﴿١٢٥﴾
کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو (اور اس کی پرستش کرتے ہو) اور بہترین خالق اللہ کو چھوڑتے ہو۔
ٱللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ ءَابَآئِكُمُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٢٦﴾
جو تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے پہلے والے آباء و اجداد کا بھی پروردگار ہے۔
فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ﴿١٢٧﴾
سو ان لوگوں نے انہیں جھٹلایا۔ لہٰذا وہ (سزا کیلئے) ضرور (پکڑ کر) حاضر کئے جائیں گے۔
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿١٢٨﴾
ہاں البتہ جو اللہ کے مخلص اور برگزیدہ بندے ہیں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٢٩﴾
اور ہم نے آئندہ آنے والوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰٓ إِلْ يَاسِينَ ﴿١٣٠﴾
سلام ہو الیاس(ع)(ع)(ع) پر۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٣١﴾
ہم اسی طرح نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُۥ مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٣٢﴾
بیشک وہ مؤمن بندوں میں سے تھے۔
وَإِنَّ لُوطًۭا لَّمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٣٣﴾
اور یقیناً لوط(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ نَجَّيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ أَجْمَعِينَ ﴿١٣٤﴾
جب کہ ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔
إِلَّا عَجُوزًۭا فِى ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿١٣٥﴾
سوائے ایک بڑھیا (بیوی) کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔
ثُمَّ دَمَّرْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿١٣٦﴾
پھر دوسروں کو ہم نے تہس نہس کر دیا۔
وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ ﴿١٣٧﴾
اور تم لوگ صبح بھی ان (کی ویران شدہ بستیوں) پر سے گزرتے ہو۔
وَبِٱلَّيْلِ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿١٣٨﴾
اور شام کو بھی کیا پھر بھی عقل سے کام نہیں لیتے؟
وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٣٩﴾
اور یقیناً یونس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ أَبَقَ إِلَى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ ﴿١٤٠﴾
جبکہ وہ (سوار ہونے کیلئے) بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگ کر گئے۔
فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ ٱلْمُدْحَضِينَ ﴿١٤١﴾
پھر وہ قرعہ اندازی میں شریک ہوئے تو وہ پھینک دیئے گئے۔
فَٱلْتَقَمَهُ ٱلْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌۭ ﴿١٤٢﴾
تو انہیں مچھلی نے نگل لیا درآنحالیکہ کہ وہ (اپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔
فَلَوْلَآ أَنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلْمُسَبِّحِينَ ﴿١٤٣﴾
پس اگر وہ تسبیح (خدا) کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔
لَلَبِثَ فِى بَطْنِهِۦٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤٤﴾
تو (دوبارہ) اٹھائے جانے والے دن (قیامت) تک اسی (مچھلی) کے پیٹ میں رہتے۔
۞ فَنَبَذْنَٰهُ بِٱلْعَرَآءِ وَهُوَ سَقِيمٌۭ ﴿١٤٥﴾
سو ہم نے انہیں (مچھلی کے پیٹ سے نکال کر) ایک کھلے میدان میں ڈال دیا۔ اس حال میں کہ وہ بیمار تھے۔
وَأَنۢبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةًۭ مِّن يَقْطِينٍۢ ﴿١٤٦﴾
اور ہم نے ان پر (سایہ کرنے کیلئے) کدو کا ایک درخت لگا دیا۔
وَأَرْسَلْنَٰهُ إِلَىٰ مِا۟ئَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ﴿١٤٧﴾
اور ہم نے ان کو ایک لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ لوگوں کی طرف بھیجا۔
فَـَٔامَنُوا۟ فَمَتَّعْنَٰهُمْ إِلَىٰ حِينٍۢ ﴿١٤٨﴾
پس وہ ایمان لائے تو ہم نے انہیں ایک مدت تک (زندگی سے) لطف اندوز ہونے دیا۔
فَٱسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ ٱلْبَنَاتُ وَلَهُمُ ٱلْبَنُونَ ﴿١٤٩﴾
ان سے ذرا پوچھئے! کہ تمہارے پروردگار کیلئے بیٹیاں ہیں اور خود ان کیلئے بیٹے؟
أَمْ خَلَقْنَا ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ إِنَٰثًۭا وَهُمْ شَٰهِدُونَ ﴿١٥٠﴾
کیا ہم نے فرشتوں کو عورت پیدا کیا اور وہ دیکھ رہے تھے؟
أَلَآ إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ ﴿١٥١﴾
آگاہ ہو جاؤ کہ یہ دروغ بافی کرتے ہیں۔
وَلَدَ ٱللَّهُ وَإِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿١٥٢﴾
جب کہتے ہیں کہ اللہ کے اولاد ہے اور بلاشبہ وہ جھوٹے ہیں۔
أَصْطَفَى ٱلْبَنَاتِ عَلَى ٱلْبَنِينَ ﴿١٥٣﴾
کیا اللہ نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیوں کو ترجیح دی۔
مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ﴿١٥٤﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیا فیصلہ کرتے ہو؟
أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿١٥٥﴾
کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے؟
أَمْ لَكُمْ سُلْطَٰنٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٥٦﴾
کیا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے؟
فَأْتُوا۟ بِكِتَٰبِكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿١٥٧﴾
اگر تم سچے ہو تو پھر اپنی وہ دستاویز پیش کرو۔
وَجَعَلُوا۟ بَيْنَهُۥ وَبَيْنَ ٱلْجِنَّةِ نَسَبًۭا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ ٱلْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ﴿١٥٨﴾
کیا ان لوگوں نے اس (خدا) اور جنوں کے درمیان کوئی رشتہ ناطہ قرار دیا ہے؟ حالانکہ خود جنات جانتے ہیں کہ وہ (جزا و سزا کیلئے) پکڑ کر حاضر کئے جائیں گے۔
سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٥٩﴾
پاک ہے اللہ (ان غلطیوں سے) جو وہ بیان کرتے ہیں۔
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿١٦٠﴾
ہاں البتہ اللہ کے مخلص اور برگزیدہ بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔
فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ ﴿١٦١﴾
سو تم اور جن کی تم پرستش کرتے ہو۔
مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَٰتِنِينَ ﴿١٦٢﴾
تم (سب مل کر بھی) اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے۔
إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ ٱلْجَحِيمِ ﴿١٦٣﴾
سوائے اس کے جو دوزخ کی بھڑکتی آگ کو تاپنے والا ہے۔
وَمَا مِنَّآ إِلَّا لَهُۥ مَقَامٌۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿١٦٤﴾
اور (فرشتوں) میں سے کوئی ایسا نہیں مگر یہ کہ اس کا ایک خاص مقام ہے۔
وَإِنَّا لَنَحْنُ ٱلصَّآفُّونَ ﴿١٦٥﴾
اور بے شک ہم صف بستہ حاضر ہیں۔
وَإِنَّا لَنَحْنُ ٱلْمُسَبِّحُونَ ﴿١٦٦﴾
اور بے شک ہم تسبیح و تقدیس کرنے والے ہیں۔
وَإِن كَانُوا۟ لَيَقُولُونَ ﴿١٦٧﴾
اور (کفار بعثتِ نبوی(ص) سے پہلے) کہا کرتے تھے۔
لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًۭا مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٦٨﴾
تو اگر ہمارے پاس پہلے والے لوگوں کی طرح کوئی نصیحت (والی کتاب) ہوتی۔
لَكُنَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿١٦٩﴾
تو یقیناً ہم اللہ کے برگزیدہ بندوں میں سے ہوتے۔
فَكَفَرُوا۟ بِهِۦ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿١٧٠﴾
اور جب وہ (کتاب آئی) تو اس کا انکار کر دیا سو عنقریب (اس کا انجام) معلوم کر لیں گے۔
وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٧١﴾
اور ہمارا وعدہ پہلے ہو چکا ہے اپنے ان بندوں کے ساتھ جو رسول ہیں۔
إِنَّهُمْ لَهُمُ ٱلْمَنصُورُونَ ﴿١٧٢﴾
کہ یقیناً ان کی نصرت اور مدد کی جائے گی۔
وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ ٱلْغَٰلِبُونَ ﴿١٧٣﴾
اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے۔
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿١٧٤﴾
سو ایک مدت تک ان سے بے اعتنائی کیجئے۔
وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ﴿١٧٥﴾
اور انہیں دیکھتے رہئے اور عنقریب وہ خود بھی (اپنا انجام) دیکھ لیں گے۔
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ﴿١٧٦﴾
کیا وہ ہمارے عذاب کیلئے جلدی کرتے ہیں؟
فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَآءَ صَبَاحُ ٱلْمُنذَرِينَ ﴿١٧٧﴾
تو جب وہ ان کے ہاں نازل ہو جائے گا تو وہ بڑی بری صبح ہوگی ڈرائے ہوؤں کیلئے۔
وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿١٧٨﴾
اور ایک مدت تک ان سے بے توجہی کیجئے۔
وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ﴿١٧٩﴾
اور دیکھئے وہ بھی دیکھ رہے ہیں۔
سُبْحَٰنَ رَبِّكَ رَبِّ ٱلْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٨٠﴾
پاک ہے آپ کا پروردگار جوکہ عزت کا مالک ہے ان (غلط) باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔
وَسَلَٰمٌ عَلَى ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٨١﴾
اور سلام ہو رسولوں(ع) پر۔
وَٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٨٢﴾
اور ہر طرح کی تعریف ہے اس اللہ کیلئے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔