Main pages

Surah The Troops [Az-Zumar] in Urdu

Surah The Troops [Az-Zumar] Ayah 75 Location Maccah Number 39

تَنزِيلُ ٱلْكِتَٰبِ مِنَ ٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَكِيمِ ﴿١﴾

یہ کتاب (قرآن) اس خدا کی طرف سے نازل کی گئی ہے جو (سب پر) غالب ہے (اور) بڑا حکمت والا ہے۔

إِنَّآ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ فَٱعْبُدِ ٱللَّهَ مُخْلِصًۭا لَّهُ ٱلدِّينَ ﴿٢﴾

(اے رسول(ص)) بے شک ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب آپ کی طرف نازل کی ہے تو بس آپ اسی کی عبات کریں اس کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے۔

أَلَا لِلَّهِ ٱلدِّينُ ٱلْخَالِصُ ۚ وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَآ إِلَى ٱللَّهِ زُلْفَىٰٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِى مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَنْ هُوَ كَٰذِبٌۭ كَفَّارٌۭ ﴿٣﴾

خبردار! خالص دین صرف اللہ کیلئے ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا ولی و سرپرست بنائے ہیں اور (تاویل یہ کرتے ہیں کہ) ہم ان کی صرف اسی لئے عبادت کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں گے۔ بے شک اللہ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا ان باتوں میں جن کے بارے میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ بے شک اللہ ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا (اور) بڑا ناشکرا ہو۔

لَّوْ أَرَادَ ٱللَّهُ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًۭا لَّٱصْطَفَىٰ مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ ۖ هُوَ ٱللَّهُ ٱلْوَٰحِدُ ٱلْقَهَّارُ ﴿٤﴾

اگر اللہ چاہتا کہ (کسی کو) اپنا بیٹا بنائے تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا منتخب کر لیتا وہ اس سے پاک ہے وہی اللہ ہے جو یکتا (اور سب پر) غالب ہے۔

خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ ۖ يُكَوِّرُ ٱلَّيْلَ عَلَى ٱلنَّهَارِ وَيُكَوِّرُ ٱلنَّهَارَ عَلَى ٱلَّيْلِ ۖ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ كُلٌّۭ يَجْرِى لِأَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۗ أَلَا هُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْغَفَّٰرُ ﴿٥﴾

اس نے آسمانوں اور زمین کو حق (حکمت) کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو (اس طرح) مسخر کر رکھا ہے کہ ہر ایک ایک مقررہ مدت تک رواں دواں ہے آگاہ ہو جاؤ کہ وہ (سب پر) غالب ہے (اور) بڑا بخشنے والا ہے۔

خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍۢ وَٰحِدَةٍۢ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ ٱلْأَنْعَٰمِ ثَمَٰنِيَةَ أَزْوَٰجٍۢ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِى بُطُونِ أُمَّهَٰتِكُمْ خَلْقًۭا مِّنۢ بَعْدِ خَلْقٍۢ فِى ظُلُمَٰتٍۢ ثَلَٰثٍۢ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ ٱلْمُلْكُ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ ﴿٦﴾

اس نے تم (سب) کو ایک نفس سے پیدا کیا پھر اسی (کی جنس) سے اس کا جوڑا (شریک حیات) پیدا کیا اور پھر تمہارے لئے (تعداد میں) چوپایوں کے آٹھ جوڑے پیدا کئے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں (تدریجاً) پیدا کرتا ہے۔ ایک خلقت کے بعد دوسری خلقت تین تاریک پردوں میں یہ اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کی حکومت ہے اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں ہے تم کدھر پھیرے جاتے ہو؟

إِن تَكْفُرُوا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَنِىٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ ٱلْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا۟ يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ﴿٧﴾

اگر تم کفر (انکار و ناشکری کرو) تو بے شک وہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کیلئے (ناشکراپن) پسند نہیں کرتا اور اللہ کا تم شکر ادا کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور پھر تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو بے شک وہ سینوں کے رازوں کو جاننے والا ہے۔

۞ وَإِذَا مَسَّ ٱلْإِنسَٰنَ ضُرٌّۭ دَعَا رَبَّهُۥ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُۥ نِعْمَةًۭ مِّنْهُ نَسِىَ مَا كَانَ يَدْعُوٓا۟ إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًۭا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلنَّارِ ﴿٨﴾

اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ دل سے رجوع کرکے اپنے پروردگار کو پکارتا ہے اور پھر جب وہ اپنی طرف سے اسے کوئی نعمت عطا کرتا ہے تو وہ اس (تکلیف) کو بھول جاتا ہے جس کیلئے وہ پہلے اسے پکار رہا تھا اور اللہ کیلئے ہمسر (شریک) ٹھہرانے لگتا ہے تاکہ اس کے راستہ سے (لوگوں کو) گمراہ کرے۔ آپ(ص) کہہ دیجئے! تھوڑے دن اپنے کفر (ناشکرے پن) سے فائدہ اٹھا لے (انجامِ کار) یقیناً تو دوزخ والوں سے ہے۔

أَمَّنْ هُوَ قَٰنِتٌ ءَانَآءَ ٱلَّيْلِ سَاجِدًۭا وَقَآئِمًۭا يَحْذَرُ ٱلْءَاخِرَةَ وَيَرْجُوا۟ رَحْمَةَ رَبِّهِۦ ۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِى ٱلَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿٩﴾

بھلا جو شخص رات کی گھڑیوں میں کبھی سجدہ کرکے اور کبھی قیام کرکے خدا کی عبادت کرتا ہے اور (اس کے باوجود) آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے پروردگار کی رحمت کا امیدوار ہے؟ (تو کیا وہ شخص جو ایسا نہیں ہے یکساں ہو سکتے ہیں؟) کہیے کیا علم والے اور جاہل برابر ہو سکتے ہیں؟ بے شک نصیحت تو صرف صاحبانِ عقل ہی حاصل کرتے ہیں۔

قُلْ يَٰعِبَادِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمْ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا۟ فِى هَٰذِهِ ٱلدُّنْيَا حَسَنَةٌۭ ۗ وَأَرْضُ ٱللَّهِ وَٰسِعَةٌ ۗ إِنَّمَا يُوَفَّى ٱلصَّٰبِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍۢ ﴿١٠﴾

کہہ دیجئے! اے میرے وہ بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے پروردگار (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ (اور یاد رکھو) جو لوگ اس دنیا میں نیک عمل کرتے ہیں ان کیلئے (آخرت میں) نیک صلہ ہے اور اللہ کی زمین وسیع (کشادہ) ہے بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔

قُلْ إِنِّىٓ أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ ٱللَّهَ مُخْلِصًۭا لَّهُ ٱلدِّينَ ﴿١١﴾

کہہ دیجئے! کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں دین کو اس کیلئے خالص کرکے (مکمل اخلاص کے ساتھ) اس کی عبادت کروں۔

وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ ٱلْمُسْلِمِينَ ﴿١٢﴾

اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب مسلمانوں سے پہلے مسلمان ہوں۔

قُلْ إِنِّىٓ أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّى عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٣﴾

کہئے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن (قیامت) کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

قُلِ ٱللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًۭا لَّهُۥ دِينِى ﴿١٤﴾

آپ(ص) کہئے کہ میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں اسی کیلئے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے۔

فَٱعْبُدُوا۟ مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِۦ ۗ قُلْ إِنَّ ٱلْخَٰسِرِينَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْخُسْرَانُ ٱلْمُبِينُ ﴿١٥﴾

تم اس کے سوا جن کی چاہو عبادت (کرو) نیز کہہ دیجئے کہ اصلی خسارے والے تو وہ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن خسارے میں میں ڈالا آگاہ ہو جاؤ کہ یہی کھلا ہوا خسارہ ہے۔

لَهُم مِّن فَوْقِهِمْ ظُلَلٌۭ مِّنَ ٱلنَّارِ وَمِن تَحْتِهِمْ ظُلَلٌۭ ۚ ذَٰلِكَ يُخَوِّفُ ٱللَّهُ بِهِۦ عِبَادَهُۥ ۚ يَٰعِبَادِ فَٱتَّقُونِ ﴿١٦﴾

ان (بدبختوں) کیلئے ان کے اوپر بھی آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی یہی وہ (عذاب) ہے جس سے خدا اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اے میرے بندو! مجھ سے ڈرو۔

وَٱلَّذِينَ ٱجْتَنَبُوا۟ ٱلطَّٰغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ لَهُمُ ٱلْبُشْرَىٰ ۚ فَبَشِّرْ عِبَادِ ﴿١٧﴾

اور جن (خوش بخت) لوگوں نے طاغوت (معبودانِ باطل) کی عبادت سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان کیلئے خوشخبری ہے (اے نبی(ص)) میرے ان بندوں کو خوشخبری دے دو۔

ٱلَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ ٱلْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُۥٓ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَىٰهُمُ ٱللَّهُ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمْ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿١٨﴾

جو (ہر کہنے والے کی) بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس میں سے بہترین بات کی پیروی کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ ہدایت دیتا ہے اور یہی صاحبانِ عقل ہیں۔

أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ ٱلْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِى ٱلنَّارِ ﴿١٩﴾

بھلا جس پر عذاب کا حکم ثابت ہو چکا تو کیا آپ اسے چھڑا سکتے ہیں جو (دوزخ کی) آگ میں ہیں۔

لَٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌۭ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌۭ مَّبْنِيَّةٌۭ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ وَعْدَ ٱللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ ٱللَّهُ ٱلْمِيعَادَ ﴿٢٠﴾

البتہ جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کیلئے ایسے بالا خانے ہیں کہ جن کے اوپر اور بالا خانے بنے ہوئے ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کبھی (اپنے) وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔

أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَسَلَكَهُۥ يَنَٰبِيعَ فِى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِۦ زَرْعًۭا مُّخْتَلِفًا أَلْوَٰنُهُۥ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَىٰهُ مُصْفَرًّۭا ثُمَّ يَجْعَلُهُۥ حُطَٰمًا ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُو۟لِى ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿٢١﴾

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمان سے پانی اتارتا ہے اور پھر زیرِ زمین اس کے چشمے جاری کر دیتا ہے پھر اس سے مختلف قسم کی رنگ برنگی کھیتیاں برآمد کرتا ہے پھر وہ (پک کر) خشک ہونے لگتی ہیں تم انہیں زرد دیکھتے ہو پھر انہیں ریزہ ریزہ کر دیتا ہے۔ بے شک اس میں صاحبانِ عقل کیلئے نصیحت ہے۔

أَفَمَن شَرَحَ ٱللَّهُ صَدْرَهُۥ لِلْإِسْلَٰمِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍۢ مِّن رَّبِّهِۦ ۚ فَوَيْلٌۭ لِّلْقَٰسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍ ﴿٢٢﴾

کیا وہ شخص جس کے سینہ کو اللہ نے (قبولِ) اسلام کیلئے کھول دیا ہے اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے نور (ہدایت) پر ہے (قسی القلب لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے) بربادی ہے ان کیلئے جن کے دل ذکرِ خدا سے سخت ہوگئے ہیں یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔

ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ ٱلْحَدِيثِ كِتَٰبًۭا مُّتَشَٰبِهًۭا مَّثَانِىَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ ٱلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنْ هَادٍ ﴿٢٣﴾

اللہ ہی نے بہترین کلام نازل کیا ہے یعنی ایسی کتاب جس کی آیتیں آپس میں ملتی جلتی ہیں (اور) بار بار دہرائی جاتی ہیں اس (کے پڑھنے) سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں پھر ان کے جسم اور ان کے دل اللہ کے ذکر کی طرف نرم (مائل) ہو جاتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ذریعہ سے وہ جس کی چاہتا ہے راہنمائی کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اس کیلئے کوئی راہنما نہیں۔

أَفَمَن يَتَّقِى بِوَجْهِهِۦ سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ وَقِيلَ لِلظَّٰلِمِينَ ذُوقُوا۟ مَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ ﴿٢٤﴾

بھلا وہ (احمق) شخص جو قیامت کے دن اپنے چہرہ سے اپنے آپ کو سخت عذاب سے بچاتا ہے؟ (اس عذاب سے محفوظ شخص کی مانند ہو سکتا ہے؟) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ (آج) مزہ چکھو اس کمائی کا جو تم کیا کرتے تھے۔

كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَىٰهُمُ ٱلْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٢٥﴾

جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے (حق کو) جھٹلایا آخر ان پر وہاں سے عذاب آیا جدھر سے ان کو خیال نہ تھا۔

فَأَذَاقَهُمُ ٱللَّهُ ٱلْخِزْىَ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ ٱلْءَاخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٢٦﴾

تو خدا نے ان کو اس دنیاوی زندگی میں ذلت و رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب اس سے بھی بڑا ہے کاش وہ لوگ جانتے۔

وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِى هَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ مِن كُلِّ مَثَلٍۢ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٢٧﴾

اور بے شک ہم نے اس قرآن میں ہر قسم کی مثالیں پیش کی ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

قُرْءَانًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِى عِوَجٍۢ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿٢٨﴾

یہ ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے جس میں کوئی کَجی نہیں ہے تاکہ وہ (ڈریں) پرہیزگاری اختیار کریں۔ اللہ نے ایک مثال بیان کی ہے کہ ایک غلام ہے جس کے کئی بد اخلاق مالک ہیں اور ایک دوسرا شخص ہے جو پورا ایک مالک کا ہے (ان دونوں) کا حال یکساں ہے؟ الحمد ﷲ! مگر اکثر لوگ (یہ حقیقت) جانتے نہیں ہیں۔

ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا رَّجُلًۭا فِيهِ شُرَكَآءُ مُتَشَٰكِسُونَ وَرَجُلًۭا سَلَمًۭا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٢٩﴾

(اے پیغمبر(ص)) بے شک آپ نے بھی مرنا ہے اور وہ لوگ بھی مرنے والے ہیں۔

إِنَّكَ مَيِّتٌۭ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ ﴿٣٠﴾

پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کی بارگاہ میں جھگڑوگے (اور وہ حق و باطل کا فیصلہ کرے گا)۔

ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ عِندَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ ﴿٣١﴾

پس اس شخص سے بڑھ کر اور کون ظالم ہوگا جو خدا پر جھوٹ باندھے اور جب سچائی اس کے پاس آئے تو وہ اسے جھٹلائے۔ کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے؟

۞ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَبَ عَلَى ٱللَّهِ وَكَذَّبَ بِٱلصِّدْقِ إِذْ جَآءَهُۥٓ ۚ أَلَيْسَ فِى جَهَنَّمَ مَثْوًۭى لِّلْكَٰفِرِينَ ﴿٣٢﴾

اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی تو یہی لوگ پرہیزگار ہیں۔

وَٱلَّذِى جَآءَ بِٱلصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِۦٓ ۙ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُتَّقُونَ ﴿٣٣﴾

ان کیلئے پروردگار کے پاس وہ سب کچھ ہے جو وہ چاہیں گے یہ نیکوکاروں کی جزا ہے۔

لَهُم مَّا يَشَآءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٣٤﴾

تاکہ اللہ ان کے بدترین اعمال کو معاف کرے اور انہیں ان کے بہترین اعمال کی جزا عطا فرمائے۔

لِيُكَفِّرَ ٱللَّهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ ٱلَّذِى عَمِلُوا۟ وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٣٥﴾

کیا اللہ اپنے بندہ کیلئے کافی نہیں ہے؟ اور یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا دوسروں سے ڈراتے ہیں اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔

أَلَيْسَ ٱللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُۥ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِٱلَّذِينَ مِن دُونِهِۦ ۚ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنْ هَادٍۢ ﴿٣٦﴾

اور جسے خدا ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے۔

وَمَن يَهْدِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن مُّضِلٍّ ۗ أَلَيْسَ ٱللَّهُ بِعَزِيزٍۢ ذِى ٱنتِقَامٍۢ ﴿٣٧﴾

کیا اللہ زبردست (اور) انتقام لینے والا نہیں ہے؟

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَءَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ إِنْ أَرَادَنِىَ ٱللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَٰشِفَٰتُ ضُرِّهِۦٓ أَوْ أَرَادَنِى بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَٰتُ رَحْمَتِهِۦ ۚ قُلْ حَسْبِىَ ٱللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ ٱلْمُتَوَكِّلُونَ ﴿٣٨﴾

اور اگر آپ(ص) اُن سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو وہ یقینا کہیں گے کہ اللہ نے آپ(ص) کہیے! تمہارا کیا خیال ہے؟ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ مجھے کچھ نقصان پہنچانا چاہے تو کیا یہ اس کی جانب سے نقصان کو دور کر دیں گے؟ یا اگر اللہ مجھ پر کچھ رحمت کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں؟ بس آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ میرے لئے اللہ کافی ہے۔ بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔

قُلْ يَٰقَوْمِ ٱعْمَلُوا۟ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّى عَٰمِلٌۭ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿٣٩﴾

آپ(ص) کہہ دیجئے! اے میری قوم! تم اپنی جگہ (اپنے طریقہ پر) کام کئے جاؤ۔ میں اپنا کام کرتا ہوں عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔

مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌۭ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌۭ مُّقِيمٌ ﴿٤٠﴾

کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور کس پر دائمی عذاب اترتا ہے؟

إِنَّآ أَنزَلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ لِلنَّاسِ بِٱلْحَقِّ ۖ فَمَنِ ٱهْتَدَىٰ فَلِنَفْسِهِۦ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ ﴿٤١﴾

(اے رسول(ص)) بیشک ہم نے یہ کتاب سب انسانوں (کی ہدایت) کیلئے حق کے ساتھ آپ(ص) پر اتاری ہے جو ہدایت حاصل کرے گا تو وہ اپنے لئے کرے گا اور جو گمراہی اختیار کرے گا تو اس کی گمراہی کا وبال اسی پر پڑے گا آپ(ص) ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

ٱللَّهُ يَتَوَفَّى ٱلْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَٱلَّتِى لَمْ تَمُتْ فِى مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ ٱلَّتِى قَضَىٰ عَلَيْهَا ٱلْمَوْتَ وَيُرْسِلُ ٱلْأُخْرَىٰٓ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾

اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور جن کی موت (ابھی) نہیں آئی (تو ان کی روحیں) نیند کے وقت قبض کرتا ہے پھر جن (روحوں کی) موت کا فیصلہ کرتا ہے انہیں روک لیتا ہے اور دوسری روحوں کو ایک مقررہ مدت تک چھوڑ دیتا ہے۔ بیشک اس میں غور و فکر کرنے والوں کیلئے (قدرتِ خدا کی) نشانیاں ہیں۔

أَمِ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ شُفَعَآءَ ۚ قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا۟ لَا يَمْلِكُونَ شَيْـًۭٔا وَلَا يَعْقِلُونَ ﴿٤٣﴾

کیا ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو شفیع (سفارشی) بنا رکھا ہے آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ اگرچہ وہ (سفارشی) نہ کسی چیز کے مالک ہوں اور نہ ہی عقل و شعور رکھتے ہوں؟

قُل لِّلَّهِ ٱلشَّفَٰعَةُ جَمِيعًۭا ۖ لَّهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٤٤﴾

آپ(ص) کہہ دیجئے کہ شفاعت پوری کی پوری اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے (اور) اسی کیلئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔

وَإِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَحْدَهُ ٱشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ ٱلَّذِينَ مِن دُونِهِۦٓ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿٤٥﴾

اور جب خدا کی توحید (اس کی وحدت و یکتائی) کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل کڑھنے لگتے ہیں اور جب اس کے دوسرے (مزعومہ شرکاء) کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ یکایک خوش ہو جاتے ہیں۔

قُلِ ٱللَّهُمَّ فَاطِرَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ عَٰلِمَ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِى مَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿٤٦﴾

آپ(ص) کہہ دیجئے! اے اللہ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (اور) اے غائب و حاضر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا ان چیزوں کے بارے میں جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔

وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مَا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا وَمِثْلَهُۥ مَعَهُۥ لَٱفْتَدَوْا۟ بِهِۦ مِن سُوٓءِ ٱلْعَذَابِ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ ٱللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا۟ يَحْتَسِبُونَ ﴿٤٧﴾

اور جن لوگوں نے (کفر و شرک کرکے) ظلم کیا اگر ان کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اتنی اور بھی تو وہ یہ سب کچھ قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کیلئے فدیہ دے دیں اور (اس دن) اللہ کی طرف سے وہ کچھ ظاہر ہوگا جس کا انہیں گمان بھی نہیں تھا۔

وَبَدَا لَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا كَسَبُوا۟ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٤٨﴾

اور وہاں ان پر ان کی کمائی کی برائیاں ظاہر ہو جائیں گی اور انہیں وہ (عذاب) گھیر لے گا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔

فَإِذَا مَسَّ ٱلْإِنسَٰنَ ضُرٌّۭ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَٰهُ نِعْمَةًۭ مِّنَّا قَالَ إِنَّمَآ أُوتِيتُهُۥ عَلَىٰ عِلْمٍۭ ۚ بَلْ هِىَ فِتْنَةٌۭ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٤٩﴾

اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے اور پھر جب ہم اسے اپنی جانب سے کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو مجھے اپنے علم و ہنر کی بنا پر دی گئی ہے بلکہ وہ ایک آزمائش ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

قَدْ قَالَهَا ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَمَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٥٠﴾

ایسی بات ان لوگوں نے بھی کہی تھی جو ان سے پہلے تھے تو (ہماری گرفت کے وقت) ان کی کوئی کمائی ان کے کام نہ آئی۔

فَأَصَابَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا كَسَبُوا۟ ۚ وَٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْ هَٰٓؤُلَآءِ سَيُصِيبُهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا كَسَبُوا۟ وَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ ﴿٥١﴾

تو انہوں نے جو کچھ کمایا تھا اس کے برے نتائج ان تک پہنچے اور جو ان لوگوں میں سے ظالم ہیں ان تک بھی۔ ان کی برائی کے برے نتائج پہنچیں گے اور وہ (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتے۔

أَوَلَمْ يَعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٥٢﴾

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے بے شک اس میں ایمان والوں کیلئے (قدرت کی) بڑی نشانیاں ہیں۔

۞ قُلْ يَٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسْرَفُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا۟ مِن رَّحْمَةِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغْفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٥٣﴾

آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ اے میرے بندو! جنہوں نے (گناہ پر گناہ کرکے) اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ بے شک اللہ سب گناہوں کو بخش دیتا ہے کیونکہ وہ بڑا بخشنے والا (اور) بڑا رحم کرنے والا ہے۔

وَأَنِيبُوٓا۟ إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا۟ لَهُۥ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ ٱلْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ ﴿٥٤﴾

اور اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تم پر عذاب آجائے پھر تمہاری کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔

وَٱتَّبِعُوٓا۟ أَحْسَنَ مَآ أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ ٱلْعَذَابُ بَغْتَةًۭ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ﴿٥٥﴾

اور اس بہترین کلام و پیغام کی پیروی کرو جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری طرف اتارا گیا ہے پیشتر اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔

أَن تَقُولَ نَفْسٌۭ يَٰحَسْرَتَىٰ عَلَىٰ مَا فَرَّطتُ فِى جَنۢبِ ٱللَّهِ وَإِن كُنتُ لَمِنَ ٱلسَّٰخِرِينَ ﴿٥٦﴾

مبادا کوئی شخص یہ کہے ہائے افسوس! میری اس کوتاہی پر جو میں نے خدا کی جناب میں کی اور میں تو مذاق اڑانے والوں میں شامل رہا۔

أَوْ تَقُولَ لَوْ أَنَّ ٱللَّهَ هَدَىٰنِى لَكُنتُ مِنَ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٥٧﴾

یا کوئی یہ کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت دیتا تو میں بھی متقیوں میں سے ہوتا۔

أَوْ تَقُولَ حِينَ تَرَى ٱلْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِى كَرَّةًۭ فَأَكُونَ مِنَ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٥٨﴾

یا کوئی عذاب دیکھ کر یہ کہے کاش مجھے ایک بار (دنیا میں دوبارہ جانے کا) موقع ملتا تو میں بھی نیکوکاروں میں سے ہو جاتا۔

بَلَىٰ قَدْ جَآءَتْكَ ءَايَٰتِى فَكَذَّبْتَ بِهَا وَٱسْتَكْبَرْتَ وَكُنتَ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٥٩﴾

ہاں (کیوں نہیں) تیرے پاس میری آیتیں آئی تھیں مگر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا۔

وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ تَرَى ٱلَّذِينَ كَذَبُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِى جَهَنَّمَ مَثْوًۭى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿٦٠﴾

اور قیامت کے دن تم دیکھوگے کہ جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ باندھا تھا ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم نہیں ہے؟

وَيُنَجِّى ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ ٱلسُّوٓءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦١﴾

اور اللہ متقیوں کو ان کی کامیابی کی وجہ سے اس طرح نجات دے گا کہ انہیں نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

ٱللَّهُ خَٰلِقُ كُلِّ شَىْءٍۢ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ وَكِيلٌۭ ﴿٦٢﴾

اور وہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔

لَّهُۥ مَقَالِيدُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٦٣﴾

اور آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

قُلْ أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ تَأْمُرُوٓنِّىٓ أَعْبُدُ أَيُّهَا ٱلْجَٰهِلُونَ ﴿٦٤﴾

آپ(ص) کہہ دیجئے! اے جاہلو! کیا تم (پھر بھی) مجھ سے غیر اللہ کی عبادت کرنے کی فرمائش کرتے ہو؟

وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿٦٥﴾

بیشک آپ(ص) کی طرف بھی وحی کی جا چکی ہے اور ان (انبیاء(ع)) کی طرف بھی جو آپ سے پہلے تھے کہ اگر (بفرضِ محال) آپ نے بھی شرک کیا تو آپ کے عمل ضائع ہو جائیں گے اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔

بَلِ ٱللَّهَ فَٱعْبُدْ وَكُن مِّنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿٦٦﴾

(اے نبی(ص)) بلکہ آپ بس اللہ ہی کی عبادت کیجئے اور شکر گزار بندوں میں سے ہو جائیے۔

وَمَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦ وَٱلْأَرْضُ جَمِيعًۭا قَبْضَتُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ وَٱلسَّمَٰوَٰتُ مَطْوِيَّٰتٌۢ بِيَمِينِهِۦ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٦٧﴾

اور ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جس طرح کہ اس کی قدر کرنی چاہیے تھی۔ حالانکہ قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور سب آسمان بھی اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوں گے وہ پاک ہے اور برتر ہے اس شرک سے جو وہ کرتے ہیں۔

وَنُفِخَ فِى ٱلصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ إِلَّا مَن شَآءَ ٱللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌۭ يَنظُرُونَ ﴿٦٨﴾

اور (پہلی بار) صور پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں میں ہیں وہ بھی اور جو زمین میں وہ بھی سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے سوائے ان کے جن کو اللہ چاہے گا (وہ بے ہوش نہیں ہوں گے) پھر دوبارہ پھونکا جائے گا تو وہ ایک دم کھڑے ہوکر (ِادھر اُدھر) دیکھنے لگیں گے۔

وَأَشْرَقَتِ ٱلْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ ٱلْكِتَٰبُ وَجِا۟ىٓءَ بِٱلنَّبِيِّۦنَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَقُضِىَ بَيْنَهُم بِٱلْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿٦٩﴾

اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی اور نامۂ اعمال رکھ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا عَمِلَتْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا يَفْعَلُونَ ﴿٧٠﴾

اور ہر شخص نے جو کچھ عمل کیا ہوگا اسے اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور لوگ جو کچھ کرتے ہیں ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

وَسِيقَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَٰبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌۭ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا۟ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ ٱلْعَذَابِ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٧١﴾

اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا وہ (اس خدائی فیصلہ کے بعد) جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس کے داروغے ان سے کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہی میں سے کچھ رسول(ع) نہیں آئے تھے جو تمہیں تمہارے پروردگار کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے اور تمہیں اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے تھے وہ (جواب میں) کہیں گے کہ ہاں (آئے تو تھے) لیکن (ہم نے نہ مانا کیونکہ) کافروں پر عذاب کا فیصلہ ہو چکا تھا۔

قِيلَ ٱدْخُلُوٓا۟ أَبْوَٰبَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى ٱلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿٧٢﴾

(پھر ان سے) کہا جائے گا کہ جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ اس میں ہمیشہ رہنے کیلئے کتنا برا ٹھکانا ہے متکبروں کا۔

وَسِيقَ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ رَبَّهُمْ إِلَى ٱلْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَٰبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَٰمٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَٱدْخُلُوهَا خَٰلِدِينَ ﴿٧٣﴾

اور جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے تھے وہ گروہ در گروہ بہشت کی طرف لے جائے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھولے جا چکے ہوں گے اور اس کے نگہبان ان سے کہیں گے سلامٌ علیکم (سلام ہو تم پر) تم پاک ہو! اب تم اس میں داخل ہو جاؤ ہمیشہ رہنے کیلئے۔

وَقَالُوا۟ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى صَدَقَنَا وَعْدَهُۥ وَأَوْرَثَنَا ٱلْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ ٱلْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَآءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ ٱلْعَٰمِلِينَ ﴿٧٤﴾

اور وہ کہیں گے کہ سب تعریف (اور شکر) ہے اس خدا کا جس نے ہم سے کیا ہوا اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور ہمیں (اس) زمین کا وارث بنایا کہ اب ہم جنت میں جہاں چاہیں گے وہاں رہیں گے۔ کتنا اچھا صلہ ہے (نیک) عمل کرنے والوں کا۔

وَتَرَى ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ حَآفِّينَ مِنْ حَوْلِ ٱلْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ ۖ وَقُضِىَ بَيْنَهُم بِٱلْحَقِّ وَقِيلَ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٥﴾

اور آپ فرشتوں کو دیکھیں گے کہ وہ عرش (الٰہی) کے اردگرد اپنے پروردگار کی تسبیح (تقدیس) کر رہے ہوں گے اور ان (لوگوں) کے درمیان حق (و انصاف) کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا ہر قِسم کی تعریف اس اللہ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔