Main pages

Surah Ornaments of Gold [Az-Zukhruf] in Urdu

Surah Ornaments of Gold [Az-Zukhruf] Ayah 89 Location Maccah Number 43

حمٓ ﴿١﴾

حا۔ میم۔

وَٱلْكِتَٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢﴾

قَسم ہے اس واضح کتاب کی۔

إِنَّا جَعَلْنَٰهُ قُرْءَٰنًا عَرَبِيًّۭا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٣﴾

کہ ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھو۔

وَإِنَّهُۥ فِىٓ أُمِّ ٱلْكِتَٰبِ لَدَيْنَا لَعَلِىٌّ حَكِيمٌ ﴿٤﴾

بےشک وہ (قرآن) اصل کتاب (لوحِ محفوظ) میں جو ہمارے پاس ہے بلند مرتبہ (اور) حکمت والا ہے۔

أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ ٱلذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًۭا مُّسْرِفِينَ ﴿٥﴾

کیا ہم محض اس لئے نصیحت سے منہ پھیرلیں کہ تم حد سے تجاوز کرنے والے لوگ ہو۔

وَكَمْ أَرْسَلْنَا مِن نَّبِىٍّۢ فِى ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٦﴾

اور ہم نے پہلے لوگوں میں کتنے ہی نبی(ع) بھیجے ہیں۔

وَمَا يَأْتِيهِم مِّن نَّبِىٍّ إِلَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٧﴾

اور ان کے پاس کوئی نبی(ع) نہیںایا مگریہ کہ وہ اس کامذاق اڑاتے تھے۔

فَأَهْلَكْنَآ أَشَدَّ مِنْهُم بَطْشًۭا وَمَضَىٰ مَثَلُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٨﴾

پھر ہم نے ان لوگوں کو ہلاک کر دیا جو ان (موجودہ منکرین) سے زیادہ طاقتور تھے اور پہلے لوگوں کی مثال (حالت) گزر چکی ہے۔

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ ٱلْعَزِيزُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٩﴾

اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ انہیں اس ہستی نے پیدا کیا ہے جو غالب ہے اور ہمہ دان۔

ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ مَهْدًۭا وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًۭا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠﴾

وہی جس نے زمین کو تمہارے لئے گہوارہ بنایا اور اس میں تمہارے لئے راستے بنا دئیے تاکہ تم (منزل تک) راہ پاؤ۔

وَٱلَّذِى نَزَّلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍۢ فَأَنشَرْنَا بِهِۦ بَلْدَةًۭ مَّيْتًۭا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ ﴿١١﴾

اور جس نے ایک خاص مقدارمیں آسمان سے پا نی اتارا پھر ہم نے اس سے مردہ (خشک) زمین کو زندہ کر دیا اسی طرح تم (قبروں سے) نکالے جاؤ گے۔

وَٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْأَزْوَٰجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ ٱلْفُلْكِ وَٱلْأَنْعَٰمِ مَا تَرْكَبُونَ ﴿١٢﴾

اور جس نے تمام اِقسام کی چیزیں پیدا کیں اور تمہارے لئے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔

لِتَسْتَوُۥا۟ عَلَىٰ ظُهُورِهِۦ ثُمَّ تَذْكُرُوا۟ نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا ٱسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا۟ سُبْحَٰنَ ٱلَّذِى سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُۥ مُقْرِنِينَ ﴿١٣﴾

تاکہ تم ان کی پیٹھوں پر جم کر بیٹھو اور پھر اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو اور کہو پاک ہے وہ ذات جس نے ان چیزوں کو ہمارے لئے مسخر کر دیا اور ہم ایسے نہ تھے کہ ان کو اپنے قابو میں کرتے۔

وَإِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ ﴿١٤﴾

اور بےشک ہم اپنے پروردگار کی طرف لو ٹنے والے ہیں۔

وَجَعَلُوا۟ لَهُۥ مِنْ عِبَادِهِۦ جُزْءًا ۚ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَكَفُورٌۭ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾

اور ان لوگوں نے خدا کے بندوں میں سے اس کا جزو قرار دیا ہے بیشک انسان کھلا ہوا ناشکراہے۔

أَمِ ٱتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍۢ وَأَصْفَىٰكُم بِٱلْبَنِينَ ﴿١٦﴾

کیا خدا نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لئے بیٹیاں منتخب کی ہیں اور تمہیں بیٹوں کے ساتھ مخصوص کر دیا؟

وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَٰنِ مَثَلًۭا ظَلَّ وَجْهُهُۥ مُسْوَدًّۭا وَهُوَ كَظِيمٌ ﴿١٧﴾

اور جب ان میں سے کسی کو اس (بیٹی) کی بشارت دی جاتی ہے جسے وہ خدا کی صفت قرار دیتا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور اس کا دل غم سے بھر جاتا ہے۔

أَوَمَن يُنَشَّؤُا۟ فِى ٱلْحِلْيَةِ وَهُوَ فِى ٱلْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍۢ ﴿١٨﴾

کیا (خدا کیلئے وہ ہے) جو زیوروں میں پرورش پائے اور بحث و تکرار میں اپنا مدعا واضح نہ کر سکے؟

وَجَعَلُوا۟ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ ٱلَّذِينَ هُمْ عِبَٰدُ ٱلرَّحْمَٰنِ إِنَٰثًا ۚ أَشَهِدُوا۟ خَلْقَهُمْ ۚ سَتُكْتَبُ شَهَٰدَتُهُمْ وَيُسْـَٔلُونَ ﴿١٩﴾

اور انہوں نے فرشتوں کو جو خدائے رحمٰن کے خاص بندے ہیں عورتیں قرار دے رکھا ہے کیا وہ ان کی پیدائش (اور جسمانی ساخت) کے وقت موجود تھے ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے بازپرس کی جائے گی۔

وَقَالُوا۟ لَوْ شَآءَ ٱلرَّحْمَٰنُ مَا عَبَدْنَٰهُم ۗ مَّا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿٢٠﴾

اور وہ کہتے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم ان (بتوں) کی عبادت نہ کرتے انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ وہ محض اٹکل پچو باتیں کرتے ہیں۔

أَمْ ءَاتَيْنَٰهُمْ كِتَٰبًۭا مِّن قَبْلِهِۦ فَهُم بِهِۦ مُسْتَمْسِكُونَ ﴿٢١﴾

کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے جسے وہ مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہیں۔

بَلْ قَالُوٓا۟ إِنَّا وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٍۢ وَإِنَّا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم مُّهْتَدُونَ ﴿٢٢﴾

بلکہ وہ تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر دیکھا ہے اور ہم انہی کے نقشِ قدم پر راہ یاب ہیں۔

وَكَذَٰلِكَ مَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِى قَرْيَةٍۢ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَآ إِنَّا وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٍۢ وَإِنَّا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم مُّقْتَدُونَ ﴿٢٣﴾

اور اسی طرح ہم نے آپ(ص) سے پہلے کسی بستی میں کوئی ڈرا نے والا (پیغمبر(ع)) نہیں بھیجا مگر یہ کہ وہاں آسودہ حال لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا اور ہم تو انہی کے نقوشِ پاکی پیروی کر رہے ہیں۔

۞ قَٰلَ أَوَلَوْ جِئْتُكُم بِأَهْدَىٰ مِمَّا وَجَدتُّمْ عَلَيْهِ ءَابَآءَكُمْ ۖ قَالُوٓا۟ إِنَّا بِمَآ أُرْسِلْتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ ﴿٢٤﴾

اس (نذیر) نے کہا گرچہ میں تمہارے پاس اس سے زیادہ ہدایت بخش طریقہلے کرایا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ ان لوگوں نے کہا کہ تم جس(دین) کے ساتھ بھیجے گئے ہو ہم اس کے منکر ہیں۔

فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ ۖ فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿٢٥﴾

سو ہم نے ان سے انتقام لیا تو دیکھو کہ جھٹلا نے والوں کا کیا انجام ہوا؟

وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦٓ إِنَّنِى بَرَآءٌۭ مِّمَّا تَعْبُدُونَ ﴿٢٦﴾

اور وہ وقت یاد کرو جب ابراہیم(ع) نے اپنے باپ (تایا) اور اپنی قوم سے کہا میں ان سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔

إِلَّا ٱلَّذِى فَطَرَنِى فَإِنَّهُۥ سَيَهْدِينِ ﴿٢٧﴾

مگر وہ جس نے مجھے پیدا کیا اور وہی میری راہنمائی کرے گا (میں صرف اسی کی عبادت کرتا ہوں)۔

وَجَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةًۭ فِى عَقِبِهِۦ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢٨﴾

اور وہ (ابراہیم(ع)) اسی (عقیدۂ توحید) کو اپنی اولاد میں باقی رہنے والا کلمہ قرار دے گئے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔

بَلْ مَتَّعْتُ هَٰٓؤُلَآءِ وَءَابَآءَهُمْ حَتَّىٰ جَآءَهُمُ ٱلْحَقُّ وَرَسُولٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٢٩﴾

اور (باوجود ان کی خلاف ورزی کرنے کے) میں ان کو اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے ساز و سامان سے بہرہ مندہ کرتا رہا یہاں تک کہ انکے پاس حق اور کھول کر بیان کرنے والا رسول آگیا۔

وَلَمَّا جَآءَهُمُ ٱلْحَقُّ قَالُوا۟ هَٰذَا سِحْرٌۭ وَإِنَّا بِهِۦ كَٰفِرُونَ ﴿٣٠﴾

اور جب ان کے پاس حق آگیا تو انہوں نے کہا کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں۔

وَقَالُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانُ عَلَىٰ رَجُلٍۢ مِّنَ ٱلْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ ﴿٣١﴾

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن دو (مشہور) بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا؟

أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍۢ دَرَجَٰتٍۢ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًۭا سُخْرِيًّۭا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌۭ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ﴿٣٢﴾

کیا یہ لوگ آپ کے پروردگار کی رحمت تقسیم کرتے ہیں؟ (حالانکہ) دنیاوی زندگی میں ان کے درمیان ان کی روزی ہم نے تقسیم کر دی ہے اور ہم نے بعض کو بعض پر کئی درجے فوقیت دی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے خد متلے سکیں اور آپ کے پروردگار کی رحمت اس مال و دولت سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔

وَلَوْلَآ أَن يَكُونَ ٱلنَّاسُ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ لَّجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِٱلرَّحْمَٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًۭا مِّن فِضَّةٍۢ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ ﴿٣٣﴾

اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو ہم خدائے رحمٰن کا انکار کرنے والوں کے مکانوں کی چھتیں اور سیڑھیاں جن پر وہ چڑھتے ہیں۔

وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَٰبًۭا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِـُٔونَ ﴿٣٤﴾

اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں سب چا ندی اور سونے کے بنوا دیتے۔

وَزُخْرُفًۭا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَٱلْءَاخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٣٥﴾

اور یہ سب کچھ دنیاوی زندگی کا ساز و سامان ہے اور تمہارے پروردگار کے ہاں آخرت تو متقیوں کے لئے ہے۔

وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ ٱلرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُۥ شَيْطَٰنًۭا فَهُوَ لَهُۥ قَرِينٌۭ ﴿٣٦﴾

اور جوشخص خدا کی یاد سے اندھا بنتا ہے تو ہم اس کیلئے ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں جو اس کا ساتھی ہوتا ہے۔

وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ ٱلسَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٣٧﴾

اور وہ (شیاطین) ان (اندھوں) کو راہ (راست) سے روکتے ہیں اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں۔

حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَنَا قَالَ يَٰلَيْتَ بَيْنِى وَبَيْنَكَ بُعْدَ ٱلْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ ٱلْقَرِينُ ﴿٣٨﴾

یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئیگا تو (اپنے شیطان سے) کہے گا اے کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرقومغرب کی دوری ہوتی تو بہت برا ساتھی ہے۔

وَلَن يَنفَعَكُمُ ٱلْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِى ٱلْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴿٣٩﴾

(ان سے کہا جائے گا کہ) جب تم (دنیا میں) ظلم کر چکے تو (آج) یہ بات تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی تم سب عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہو۔

أَفَأَنتَ تُسْمِعُ ٱلصُّمَّ أَوْ تَهْدِى ٱلْعُمْىَ وَمَن كَانَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٤٠﴾

کیا آپ(ص) بہروں کو سنائیں گےیا اندھوں کو راہ دکھائیں گے اور ان کو جو کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں؟

فَإِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَإِنَّا مِنْهُم مُّنتَقِمُونَ ﴿٤١﴾

پس اگر ہم آپ کو (دنیا سے) اٹھائیں تو پھر بھی ہم ان لوگوں سے بدلہ لینے والے ہیں۔

أَوْ نُرِيَنَّكَ ٱلَّذِى وَعَدْنَٰهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِم مُّقْتَدِرُونَ ﴿٤٢﴾

یا ہم ان کو (آپ کے عینِ حیات) وہ (عذاب) دکھا دیں گے جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے سو ہم ان پر پوری طرح قادر ہیں۔

فَٱسْتَمْسِكْ بِٱلَّذِىٓ أُوحِىَ إِلَيْكَ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٤٣﴾

پس آپ(ص) مضبوطی سے اسے تھامے رہیں جس کی آپ(ص) کی طرف وحی کی گئی ہے۔ یقیناً آپ سیدھے راستہ پر ہیں۔

وَإِنَّهُۥ لَذِكْرٌۭ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۖ وَسَوْفَ تُسْـَٔلُونَ ﴿٤٤﴾

اور بےشک وہ (قرآن) آپ(ص) کیلئے اور آپ(ص) کی قوم کیلئے بڑا شرف اور اعزاز ہے اور عنقریب تم لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

وَسْـَٔلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَآ أَجَعَلْنَا مِن دُونِ ٱلرَّحْمَٰنِ ءَالِهَةًۭ يُعْبَدُونَ ﴿٤٥﴾

آپ(ص) پیغمبروں(ع) سے پوچھیں جنہیں ہم نے آپ(ص) سے پہلے بھیجا تھا کہایا ہم نے خدائے رحمٰن کے علاوہ بھی کوئی ایسے خدا مقرر کئے تھے جن کی عبادت کی جائے۔

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ فَقَالَ إِنِّى رَسُولُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٦﴾

اور بےشک ہم نے موسیٰ (ع) کو اپنی نشانیاں (معجزے) دے کر فرعون اور اس کے عمائدِ سلطنت کے پاس بھیجا۔ پس آپ(ع) نے (ان سے) کہا کہ میں عالمین کے پروردگار کا رسول(ع) ہوں۔

فَلَمَّا جَآءَهُم بِـَٔايَٰتِنَآ إِذَا هُم مِّنْهَا يَضْحَكُونَ ﴿٤٧﴾

پس جب وہ ہماری نشانیوں کے ساتھ ان کے پاس آئے تو وہ لوگ ان (نشانیوں) پر ہنسنے لگے (مذاق اڑا نے لگے)۔

وَمَا نُرِيهِم مِّنْ ءَايَةٍ إِلَّا هِىَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَٰهُم بِٱلْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٤٨﴾

اور ہم انہیں کوئی نشانی نہیں دکھاتے تھے مگر وہ پہلی سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ (اپنی روش سے) باز آئیں۔

وَقَالُوا۟ يَٰٓأَيُّهَ ٱلسَّاحِرُ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ ﴿٤٩﴾

اور انہوں نے کہا کہ اے جادوگر! اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کرو۔ہم ضرور ہدایت پا جائیں گے۔

فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ ٱلْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ ﴿٥٠﴾

تو جب ہم نے ان سے عذاب دور کر دیا تو ایکدم وہ عہد توڑ دیتے تھے۔

وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِى قَوْمِهِۦ قَالَ يَٰقَوْمِ أَلَيْسَ لِى مُلْكُ مِصْرَ وَهَٰذِهِ ٱلْأَنْهَٰرُ تَجْرِى مِن تَحْتِىٓ ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴿٥١﴾

اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کرائی اے میری قوم! کیا مصر کی سلطنت میری نہیں ہے؟ اور یہ نہریں جو میرے نیچے بہہ رہی ہیں تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟

أَمْ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْ هَٰذَا ٱلَّذِى هُوَ مَهِينٌۭ وَلَا يَكَادُ يُبِينُ ﴿٥٢﴾

(مجھے بتا‎ؤ) کیا میں اس سے بہتر نہیں ہوں جو ذلیل و حقیر ہے اور صاف بول بھی نہیں سکتا۔

فَلَوْلَآ أُلْقِىَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌۭ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَآءَ مَعَهُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِينَ ﴿٥٣﴾

(اگر یہ برحق نبی ہے) تو اس پر سو نے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے؟ یا اس کے ہمراہ فرشتے پر باندھ کر آتے۔

فَٱسْتَخَفَّ قَوْمَهُۥ فَأَطَاعُوهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَوْمًۭا فَٰسِقِينَ ﴿٥٤﴾

اس طرح اس (فرعون) نے اپنی قوم کو احمق بنایا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی۔ بےشک یہ نافرمان قِسم کے لوگ تھے۔

فَلَمَّآ ءَاسَفُونَا ٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَٰهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٥﴾

پس انہوں نے ہمیں ناراض کیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان سب کو غرق کر دیا۔

فَجَعَلْنَٰهُمْ سَلَفًۭا وَمَثَلًۭا لِّلْءَاخِرِينَ ﴿٥٦﴾

اور انہیں گیا گزرا اور بعد والوں کیلئے نمونۂ عبرت بنا دیا۔

۞ وَلَمَّا ضُرِبَ ٱبْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ ﴿٥٧﴾

اور جب ابنِ مریم (ع) (عیسےٰ(ع)) کی مثال دی گئی تو ایک دم آپ(ص) کی قوم والے چیخنے چلا نے لگے۔

وَقَالُوٓا۟ ءَأَٰلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًۢا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ ﴿٥٨﴾

اور کہنے لگے کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یاوہ(عیسیٰ(ع))؟ وہ یہ بات محض آپ(ص) سے کج بحثی کیلئے کرتے ہیں بلکہ یہ لوگ تو ہیں ہی بڑے جھگڑالو۔

إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَٰهُ مَثَلًۭا لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٥٩﴾

وہ (عیسیٰ (ع)) تو بس ہمارا ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور اسے بنی اسرائیل کیلئے ایک مثال (نمونہ) بنا دیا۔

وَلَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَٰٓئِكَةًۭ فِى ٱلْأَرْضِ يَخْلُفُونَ ﴿٦٠﴾

اگر ہم چاہیں تو تمہارے بدلے زمین میں فرشتے بسا دیں جو تمہارے جانشین ہوں۔

وَإِنَّهُۥ لَعِلْمٌۭ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَٱتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ﴿٦١﴾

وہ(عیسیٰ(ع)) تو صرف قیامت کی ایک نشانی ہے تم لوگ اس میں شک نہ کرو اور میری پیروی کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔

وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ ۖ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّۭ مُّبِينٌۭ ﴿٦٢﴾

(دیکھو خیال رکھنا کہیں) شیطان تمہیں اس سے روک نہ دے۔ بےشک وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔

وَلَمَّا جَآءَ عِيسَىٰ بِٱلْبَيِّنَٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِٱلْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ ٱلَّذِى تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿٦٣﴾

اور جب عیسیٰ(ع) کھلی نشانیاں (معجزے)لے کر آئے تو کہا میں تمہارے پاس حکمتلے کرایا ہوں تاکہ تم پر بعض وہ باتیں واضح کردوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو سو تم اللہ سے (آپ(ع) کی نافرمانی سے) ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ رَبِّى وَرَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ﴿٦٤﴾

بےشک اللہ ہی میرا پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار۔ تو تم اسی کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے۔

فَٱخْتَلَفَ ٱلْأَحْزَابُ مِنۢ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ ﴿٦٥﴾

پس مختلف گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا پس تباہی ظالموں کیلئے ایک بڑے دردناک دن (قیامت) کے عذاب سے۔

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا ٱلسَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٦٦﴾

کیا یہ لوگ بس قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ اچانک ان پر آجائے کہ انہیں خبر بھی نہ ہو۔

ٱلْأَخِلَّآءُ يَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٦٧﴾

اس دن سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔

يَٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ ٱلْيَوْمَ وَلَآ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ ﴿٦٨﴾

(خدا ان سے فرمائے گا) اے میرے بندو! آج نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ ہی تم غمگین ہو گے۔

ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُوا۟ مُسْلِمِينَ ﴿٦٩﴾

(یہ وہ لوگ ہیں) جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور مطیع و فرمانبردار بن کر رہے۔

ٱدْخُلُوا۟ ٱلْجَنَّةَ أَنتُمْ وَأَزْوَٰجُكُمْ تُحْبَرُونَ ﴿٧٠﴾

(حکم ہوگا) تم اور تمہاری بیویاں جنت میں داخل ہو جاؤ تم خوش کئے جاؤ گے۔

يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍۢ مِّن ذَهَبٍۢ وَأَكْوَابٍۢ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ ٱلْأَنفُسُ وَتَلَذُّ ٱلْأَعْيُنُ ۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٧١﴾

ان پر سو نے کے تھال اور جام گردش میں ہوں گے اور وہاں ہر وہ چیز موجود ہوگی جو دل چاہیں گے اور آنکھوں کو لذت ملے گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔

وَتِلْكَ ٱلْجَنَّةُ ٱلَّتِىٓ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٧٢﴾

یہ وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہواپنے ان اعمال کے صلہ میں جو تم کرتے تھے۔

لَكُمْ فِيهَا فَٰكِهَةٌۭ كَثِيرَةٌۭ مِّنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿٧٣﴾

تمہارے لئے اس میں بہت سے میوے ہیں جن سے تم کھاؤ گے۔

إِنَّ ٱلْمُجْرِمِينَ فِى عَذَابِ جَهَنَّمَ خَٰلِدُونَ ﴿٧٤﴾

بےشک مجرم لوگ دوزخ کے عذاب میں ہمیشہ رہیں گے۔

لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ ﴿٧٥﴾

وہ عذاب کبھی ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اس میں مایوس ہو کر پڑے رہیں گے۔

وَمَا ظَلَمْنَٰهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا۟ هُمُ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٧٦﴾

اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود (اپنے اوپر) ظلم کرنے والے تھے۔

وَنَادَوْا۟ يَٰمَٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّٰكِثُونَ ﴿٧٧﴾

اور وہ پکاریں گے کہ اے مالک! تمہارا پروردگار ہمارا کام ہی تمام کر دے (تو بہتر) وہ کہے گا کہ تم یوں ہی پڑے رہو گے۔

لَقَدْ جِئْنَٰكُم بِٱلْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَٰرِهُونَ ﴿٧٨﴾

بےشک ہم تمہارے پاس (دین) حقلے کر آئے مگر تم میں سے اکثر حق کو ناپسند کرتے رہے۔

أَمْ أَبْرَمُوٓا۟ أَمْرًۭا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ ﴿٧٩﴾

کیا انہوں نے کوئی قطعی فیصلہ کر لیا ہے تو ہم بھی کوئی فیصلہ کر لیتے ہیں۔

أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَىٰهُم ۚ بَلَىٰ وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ ﴿٨٠﴾

کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کے رازوں اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے؟ ہاں (ہم سنتے ہیں) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھتے بھی جاتے ہیں۔

قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌۭ فَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلْعَٰبِدِينَ ﴿٨١﴾

آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ اگر خدائے رحمٰن کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلا عبادت گزار میں ہوتا۔

سُبْحَٰنَ رَبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿٨٢﴾

پاک ہے آسمانوں اور زمین کا پروردگار جو عرش کامالک ہے اس سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔

فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا۟ وَيَلْعَبُوا۟ حَتَّىٰ يُلَٰقُوا۟ يَوْمَهُمُ ٱلَّذِى يُوعَدُونَ ﴿٨٣﴾

آپ ان کو چھوڑیں کہ وہ بحث کریں اور تفریح کریں (کھیلیں) یہاں تک کہ ان کو اس دن سے سابقہ پڑے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔

وَهُوَ ٱلَّذِى فِى ٱلسَّمَآءِ إِلَٰهٌۭ وَفِى ٱلْأَرْضِ إِلَٰهٌۭ ۚ وَهُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٨٤﴾

اور وہ وہی ہے جو آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی وہی خدا ہے اور وہ بڑا حکمت والا، بڑا جاننے والا ہے۔

وَتَبَارَكَ ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِندَهُۥ عِلْمُ ٱلسَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٨٥﴾

بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس کے قبضۂ قدرت میں آسمانوں اور زمین اور ہر اس چیز کی بادشاہی ہے جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اسی کے پاس قیامت کا عِلم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔

وَلَا يَمْلِكُ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ ٱلشَّفَٰعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِٱلْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿٨٦﴾

اورجن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ سفارش کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ سوائے ان کے جو حق کی گواہی دیں اور وہ جانتے بھی ہوں۔

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٨٧﴾

اور اگر آپ(ص) ان سے پوچھیں کہ انہیں کس نے پیدا کیا؟ تو وہ کہیں گے کہ اللہ نے تو وہ کہاں بھٹکتے پھرتے ہیں۔

وَقِيلِهِۦ يَٰرَبِّ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ قَوْمٌۭ لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٨٨﴾

اور اسی (اللہ) کو رسول(ص) کے اس قول کا عِلم ہے کہ اے میرے پروردگار! یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

فَٱصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَٰمٌۭ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٨٩﴾

(اے رسول(ص)) درگزر کرو۔اور کہو سلام ہو (خداحافظ) عنقریب انہیں (اپنا انجام) معلوم ہو جائے گا۔