Main pages

Surah The winnowing winds [Adh-Dhariyat] in Urdu

Surah The winnowing winds [Adh-Dhariyat] Ayah 60 Location Maccah Number 51

وَٱلذَّٰرِيَٰتِ ذَرْوًۭا ﴿١﴾

قَسم ہے ان (ہواؤں) کی جو گرد و غبار اڑاتی ہیں۔

فَٱلْحَٰمِلَٰتِ وِقْرًۭا ﴿٢﴾

پھر ان (بادلوں) کی جو پانی کا بوجھ اٹھانے والے ہیں۔

فَٱلْجَٰرِيَٰتِ يُسْرًۭا ﴿٣﴾

پھر ان (کشتیوں) کی جو دھیمی رفتار سے چلنے والی ہیں۔

فَٱلْمُقَسِّمَٰتِ أَمْرًا ﴿٤﴾

پھر ان (فرشتوں کی) جو معاملہ کے تقسیم کرنے والے ہیں۔

إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَصَادِقٌۭ ﴿٥﴾

بےشک تم سے جو وعدہ کیا گیا ہے وہ سچا ہے۔

وَإِنَّ ٱلدِّينَ لَوَٰقِعٌۭ ﴿٦﴾

اور بےشک جزا وسزا ضرور واقع ہو نے والی ہے۔

وَٱلسَّمَآءِ ذَاتِ ٱلْحُبُكِ ﴿٧﴾

اور قَسم ہے راستوں والے آسمان کی۔

إِنَّكُمْ لَفِى قَوْلٍۢ مُّخْتَلِفٍۢ ﴿٨﴾

تم مختلف (بےجوڑ) باتوں میں پڑے ہوئے ہو۔

يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ ﴿٩﴾

اس (دین) سے پھرتا وہی ہے جو (حق سے) پھرا ہوا ہے۔

قُتِلَ ٱلْخَرَّٰصُونَ ﴿١٠﴾

غارت ہوں اٹکل پچو باتیں بنانے والے۔

ٱلَّذِينَ هُمْ فِى غَمْرَةٍۢ سَاهُونَ ﴿١١﴾

جو غفلت کے عالم میں مدہوش ہیں (بھولے پڑے ہیں)۔

يَسْـَٔلُونَ أَيَّانَ يَوْمُ ٱلدِّينِ ﴿١٢﴾

وہ پوچھتے ہیں کہ جزا و سزا کا دن کب آئے گا؟

يَوْمَ هُمْ عَلَى ٱلنَّارِ يُفْتَنُونَ ﴿١٣﴾

جس دن یہ لوگ آگ میں تپائے جائیں گے۔

ذُوقُوا۟ فِتْنَتَكُمْ هَٰذَا ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تَسْتَعْجِلُونَ ﴿١٤﴾

اور) ان سے کہا جائے گا کہ اپنے فتنہ کا مزا چکھو یہی وہ عذاب ہے جس کی تم جلدی کیا کرتے تھے۔

إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍ ﴿١٥﴾

بےشک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور باغوں میں ہوں گے۔

ءَاخِذِينَ مَآ ءَاتَىٰهُمْ رَبُّهُمْ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَبْلَ ذَٰلِكَ مُحْسِنِينَ ﴿١٦﴾

اور ان کا پروردگار جو کچھ انہیں عطا کرے گا وہلے رہے ہوں گے بےشک وہ اس (دن) سے پہلے ہی (دنیا میں) نیکوکار تھے۔

كَانُوا۟ قَلِيلًۭا مِّنَ ٱلَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ ﴿١٧﴾

یہ لوگ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔

وَبِٱلْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴿١٨﴾

اور صبح سحر کے وقت مغفرت طلب کیا کرتے تھے۔

وَفِىٓ أَمْوَٰلِهِمْ حَقٌّۭ لِّلسَّآئِلِ وَٱلْمَحْرُومِ ﴿١٩﴾

اور ان کے مالوں میں سے سوال کرنے والے اور سوال نہ کرنے والے محتاج سب کا حصہ تھا۔

وَفِى ٱلْأَرْضِ ءَايَٰتٌۭ لِّلْمُوقِنِينَ ﴿٢٠﴾

اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے (ہماری قدرت کی) نشانیاں ہیں۔

وَفِىٓ أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴿٢١﴾

اور خود تمہارے وجود کے اندر بھی۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟

وَفِى ٱلسَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ ﴿٢٢﴾

اور آسمان میں تمہاری روزی بھی ہے اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ وعید کیا جاتا ہے۔

فَوَرَبِّ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ إِنَّهُۥ لَحَقٌّۭ مِّثْلَ مَآ أَنَّكُمْ تَنطِقُونَ ﴿٢٣﴾

پس قَسم ہے آسمان و زمین کے پروردگار کی کہ یہ بات حق ہے جیسے کہ تم بو لتے ہو۔

هَلْ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَٰهِيمَ ٱلْمُكْرَمِينَ ﴿٢٤﴾

(اے حبیب(ص)!) کیا آپ تک ابراہیم (‌ع) کے معزز مہمانوں کی بات پہنچی ہے؟

إِذْ دَخَلُوا۟ عَلَيْهِ فَقَالُوا۟ سَلَٰمًۭا ۖ قَالَ سَلَٰمٌۭ قَوْمٌۭ مُّنكَرُونَ ﴿٢٥﴾

کہ جب وہ آپ(ع) کے پاس آئے تو سلام کیا آپ(ع) نے بھی (جواب میں) سلام کیا۔ (پھر دل میں کہا) کچھ اجنبی لوگ ہیں۔

فَرَاغَ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ فَجَآءَ بِعِجْلٍۢ سَمِينٍۢ ﴿٢٦﴾

پس چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور (تھوڑی دیر میں) ایک موٹا تازہ (بھنا ہوا) بچھڑالے آئے۔

فَقَرَّبَهُۥٓ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿٢٧﴾

جسے مہمانوں کے سامنے پیش کیا (مگر جب انہوں نے ہاتھ نہ بڑھائے تو) کہا آپ کھاتے کیوں نہیں؟

فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةًۭ ۖ قَالُوا۟ لَا تَخَفْ ۖ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَٰمٍ عَلِيمٍۢ ﴿٢٨﴾

(مگر جب انہوں نے پھر بھی کچھ نہ کھایا) تو آپ(ع) نے ان لوگوں سے اپنے اندر کچھ خوف محسوس کیا ان (مہمانوں نے) کہا ڈرئیے نہیں! اور پھر انہیں ایک صاحبِ علم بیٹے کی ولادت کی خوشخبری دی۔

فَأَقْبَلَتِ ٱمْرَأَتُهُۥ فِى صَرَّةٍۢ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌۭ ﴿٢٩﴾

پس آپ(ع) کی بیوی (سارہ) چیختی ہوئی آئی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہا بوڑھی، بانجھ؟ (بچہ کس طرح ہوگا؟)

قَالُوا۟ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٣٠﴾

انہوں نے کہا! تمہارے پروردگار نے ایسا ہی کہا ہے بےشک وہ بڑا علیم و حکیم ہے۔

۞ قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿٣١﴾

آپ (ابراہیم(ع)) نے کہا اے فرستادو آخر تمہاری مہم کیا ہے؟

قَالُوٓا۟ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمٍۢ مُّجْرِمِينَ ﴿٣٢﴾

انہوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم (قومِ لوط(ع)) کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةًۭ مِّن طِينٍۢ ﴿٣٣﴾

تاکہ ہم ان پر ایسے سنگ گل (سخت مٹی کے پتھر) برسائیں۔

مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ ﴿٣٤﴾

جو آپ(ع) کے پروردگار کی طرف سے نشان زدہ ہیں حد سے بڑھنے والوں کیلئے۔

فَأَخْرَجْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٣٥﴾

سو وہاں جتنے اہلِ ایمان تھے ہم نے ان کو نکال لیا۔

فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍۢ مِّنَ ٱلْمُسْلِمِينَ ﴿٣٦﴾

اور ہم نے ایک گھر کے سوا اور مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا۔

وَتَرَكْنَا فِيهَآ ءَايَةًۭ لِّلَّذِينَ يَخَافُونَ ٱلْعَذَابَ ٱلْأَلِيمَ ﴿٣٧﴾

اور ہم نے اس (واقعہ) میں ایک نشانی چھوڑ دی ہے ان لوگوں کے لئے جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔

وَفِى مُوسَىٰٓ إِذْ أَرْسَلْنَٰهُ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ بِسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٣٨﴾

اور جنابِ موسیٰ (ع) کے قصہ میں بھی (ایک نشانی ہے) جبکہ ہم نے ان کو فرعون کے پاس ایک واضح سند کے ساتھ بھیجا۔

فَتَوَلَّىٰ بِرُكْنِهِۦ وَقَالَ سَٰحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌۭ ﴿٣٩﴾

تو اس نے اپنی طاقت کے بِرتے پر رُوگردانی کی اور کہا کہ (یہ شخص) جادوگر ہےیا دیوانہ؟

فَأَخَذْنَٰهُ وَجُنُودَهُۥ فَنَبَذْنَٰهُمْ فِى ٱلْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌۭ ﴿٤٠﴾

انجامِ کار ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا درآنحالیکہ وہ قابلِ ملامت تھا۔

وَفِى عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلرِّيحَ ٱلْعَقِيمَ ﴿٤١﴾

اور قبیلۂ عاد (کی داستان) میں بھی (نشانی موجود ہے) جبکہ ہم نے ان پر ایک ایسی بےبرکت ہوا بھیجی۔

مَا تَذَرُ مِن شَىْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَٱلرَّمِيمِ ﴿٤٢﴾

جو جس چیز سے بھی گزرتی تھی اسے ریزہ ریزہ کر دیتی تھی۔

وَفِى ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا۟ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿٤٣﴾

اور قبیلۂ ثمود کی سرگزشت میں بھی (ایک نشانی ہے) جبکہ ان سے کہا گیا کہ تم ایک خاص وقت تک (دنیا کی نعمتوں) سے فائدہ اٹھا لو۔

فَعَتَوْا۟ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّٰعِقَةُ وَهُمْ يَنظُرُونَ ﴿٤٤﴾

تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی تو ان کو ایک کڑک نے پکڑ لیا درآنحالیکہ وہ دیکھ رہے تھے۔

فَمَا ٱسْتَطَٰعُوا۟ مِن قِيَامٍۢ وَمَا كَانُوا۟ مُنتَصِرِينَ ﴿٤٥﴾

(اس کے بعد) وہ نہ تو کھڑے ہی ہو سکے اور نہ ہی اپنی کوئی مدافعت کر سکے۔

وَقَوْمَ نُوحٍۢ مِّن قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَوْمًۭا فَٰسِقِينَ ﴿٤٦﴾

اور قومِ نوح(ع) کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہوا) ہم نے اسے ہلاک کر دیا کیونکہ وہ بڑے نافرمان لوگ تھے۔

وَٱلسَّمَآءَ بَنَيْنَٰهَا بِأَيْي۟دٍۢ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ ﴿٤٧﴾

اور ہم نے آسمان کو (اپنی) قدرت سے بنایا اور بیشک ہم زیادہ وسعت دینے والے ہیں۔

وَٱلْأَرْضَ فَرَشْنَٰهَا فَنِعْمَ ٱلْمَٰهِدُونَ ﴿٤٨﴾

اور ہم نے زمین کافرش بچھایا تو ہم کتنے اچھے فرش بچھانے والے ہیں۔

وَمِن كُلِّ شَىْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿٤٩﴾

اور ہم نے ہر چیز کے جو ڑے پیدا کئے (ہر چیز کو دو دو قِسم کابنایا) تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

فَفِرُّوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ ۖ إِنِّى لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٥٠﴾

بس تم اللہ کی طرف دوڑو۔ میں تمہیں اس سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔

وَلَا تَجْعَلُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ ۖ إِنِّى لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٥١﴾

اور اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا نہ بناؤ۔ بےشک میں تمہیں اس (کے قہر) سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔

كَذَٰلِكَ مَآ أَتَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا۟ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴿٥٢﴾

اسی طرح وہ لوگ جو ان سے پہلے گزرے ہیں (ان کے پاس) کوئی ایسا رسول نہیںایا جسے انہوں نے جادوگریا دیوانہ نہ کہا ہو۔

أَتَوَاصَوْا۟ بِهِۦ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌۭ طَاغُونَ ﴿٥٣﴾

اور کیا یہ ایک دوسرے کو اس بات کی وصیت کرتے آرہے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ لوگ سرکش ہیں۔

فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَآ أَنتَ بِمَلُومٍۢ ﴿٥٤﴾

سو آپ(ص) ان سے منہ پھیر لیجئے آپ پر کوئی الزام نہیں ہے۔

وَذَكِّرْ فَإِنَّ ٱلذِّكْرَىٰ تَنفَعُ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٥﴾

اور انہیں سمجھاتے رہیے کہ یہ یاددہانی ایمان والوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔

وَمَا خَلَقْتُ ٱلْجِنَّ وَٱلْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿٥٦﴾

اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں۔

مَآ أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍۢ وَمَآ أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ ﴿٥٧﴾

میں ان سے روزی نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔

إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلرَّزَّاقُ ذُو ٱلْقُوَّةِ ٱلْمَتِينُ ﴿٥٨﴾

بےشک اللہ بڑا روزی دینے والا ہے، قوت والا (اور) بڑا مضبوط ہے۔

فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ذَنُوبًۭا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَٰبِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ ﴿٥٩﴾

جو لوگ ظالم ہیں ان کیلئے (عذاب کا) وہی حصہ ہے جیسا ان جیسوں کا تھا۔ پس وہ جلدی نہ کریں۔

فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن يَوْمِهِمُ ٱلَّذِى يُوعَدُونَ ﴿٦٠﴾

انجامِ کار تباہی ہے کافروں کے لئے اس دن سے جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جا رہاہے۔