Setting
Surah The Star [An-Najm] in Urdu
وَٱلنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ ﴿١﴾
قَسم ہے ستارے کی جبکہ وہ ڈوبنے لگے۔
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ ﴿٢﴾
کہ تمہارا یہ ساتھی (پیغمبرِ اسلام(ص)) نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔
وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ ﴿٣﴾
اور وہ (اپنی) خواہشِ نفس سے بات نہیں کرتا۔
إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْىٌۭ يُوحَىٰ ﴿٤﴾
وہ تو بس وحی ہے جو ان کی طرف کی جاتی ہے۔
عَلَّمَهُۥ شَدِيدُ ٱلْقُوَىٰ ﴿٥﴾
ان کو ایک زبردست قوت والے نے تعلیم دی ہے۔
ذُو مِرَّةٍۢ فَٱسْتَوَىٰ ﴿٦﴾
جو بڑا صاحبِ قدرت (یا بڑا دانا و حکیم) ہے پھر (وہ اپنی اصلی شکل میں) کھڑا ہوا۔
وَهُوَ بِٱلْأُفُقِ ٱلْأَعْلَىٰ ﴿٧﴾
جبکہ وہ آسمان کے بلند ترین کنارہ پر تھا۔
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ ﴿٨﴾
پھر وہ قریب ہوا اور زیادہ قریب ہوا۔
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ﴿٩﴾
یہاں تک دو کمان کے برابریا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔
فَأَوْحَىٰٓ إِلَىٰ عَبْدِهِۦ مَآ أَوْحَىٰ ﴿١٠﴾
پس اس (اللہ) نے اپنے بندہ (خاص) کی طرف وحی کی جو وحی کی۔
مَا كَذَبَ ٱلْفُؤَادُ مَا رَأَىٰٓ ﴿١١﴾
(رسول(ص) کے) دل نے جھوٹ نہیں کہا (جھٹلایا نہیں) جو کچھ (مصطفٰی(ص) کی) آنکھ نے دیکھا۔
أَفَتُمَٰرُونَهُۥ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ ﴿١٢﴾
کیا تم لوگ آپ(ص) سے اس بات پر جھگڑتے ہو جو کچھ انہوں نے دیکھا۔
وَلَقَدْ رَءَاهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ ﴿١٣﴾
اور آپ(ص) نے ایک بار اور بھی۔
عِندَ سِدْرَةِ ٱلْمُنتَهَىٰ ﴿١٤﴾
اترتے ہوئے سدرۃ المنتہی کے پاس دیکھا۔
عِندَهَا جَنَّةُ ٱلْمَأْوَىٰٓ ﴿١٥﴾
جہاں جنت الماوی (آرام سے رہنے کا بہشت) ہے۔
إِذْ يَغْشَى ٱلسِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ ﴿١٦﴾
جب کہ سدرہ پر چھا رہا تھا (وہ نور) جو چھا رہا تھا۔
مَا زَاغَ ٱلْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ﴿١٧﴾
نہ آنکھ چندھیائی اور نہ حدسے بڑھی۔
لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ ءَايَٰتِ رَبِّهِ ٱلْكُبْرَىٰٓ ﴿١٨﴾
یقیناً آپ(ص) نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔
أَفَرَءَيْتُمُ ٱللَّٰتَ وَٱلْعُزَّىٰ ﴿١٩﴾
کیا تم نے کبھی لات و عزیٰ۔
وَمَنَوٰةَ ٱلثَّالِثَةَ ٱلْأُخْرَىٰٓ ﴿٢٠﴾
اور تیسرے منات کو کبھی دیکھا ہے (ان کی اصلیت میں غور کیا ہے؟)
أَلَكُمُ ٱلذَّكَرُ وَلَهُ ٱلْأُنثَىٰ ﴿٢١﴾
کیا تمہارے لئے لڑکے ہیں اور اس(اللہ) کے لئے لڑکیاں؟
تِلْكَ إِذًۭا قِسْمَةٌۭ ضِيزَىٰٓ ﴿٢٢﴾
یہ تقسیم تو بڑی ظالمانہ ہے۔
إِنْ هِىَ إِلَّآ أَسْمَآءٌۭ سَمَّيْتُمُوهَآ أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَٰنٍ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَمَا تَهْوَى ٱلْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَآءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ ٱلْهُدَىٰٓ ﴿٢٣﴾
یہ نہیں ہیں مگر صرف چند نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادانے رکھ لئے ہیں جس پر اللہ نے کوئی دلیل (سند) نہیں نازل کی یہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشاتِ نفس کی حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے ہدایت و رہنمائی آچکی۔
أَمْ لِلْإِنسَٰنِ مَا تَمَنَّىٰ ﴿٢٤﴾
کیا انسان کو وہ چیز مل سکتی ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہے؟
فَلِلَّهِ ٱلْءَاخِرَةُ وَٱلْأُولَىٰ ﴿٢٥﴾
پس اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے آخرت بھی اور دنیا بھی (یعنی انجام بھی اور آغاز بھی)۔
۞ وَكَم مِّن مَّلَكٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ لَا تُغْنِى شَفَٰعَتُهُمْ شَيْـًٔا إِلَّا مِنۢ بَعْدِ أَن يَأْذَنَ ٱللَّهُ لِمَن يَشَآءُ وَيَرْضَىٰٓ ﴿٢٦﴾
اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دے سکتی مگر بعد اس کے کہ اللہ جس کے لئے چاہے اجازت دے اور پسند کرے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ لَيُسَمُّونَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ تَسْمِيَةَ ٱلْأُنثَىٰ ﴿٢٧﴾
بےشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔
وَمَا لَهُم بِهِۦ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ ۖ وَإِنَّ ٱلظَّنَّ لَا يُغْنِى مِنَ ٱلْحَقِّ شَيْـًۭٔا ﴿٢٨﴾
حالانکہ انہیں اس کا کوئی علم نہیں ہے وہ مخصوص ظن و گمان کی پیروی کرتے ہیں اور ظنِ حق کے مقابلہ میں ذرا بھی کام نہیں دے سکتا۔
فَأَعْرِضْ عَن مَّن تَوَلَّىٰ عَن ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا ﴿٢٩﴾
(اے رسول(ص)) آپ اس سے رُوگردانی کیجئے! جو ہمارے ذکر سے رُوگردانی کرتا ہے اور جو زندگانئ دنیا کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا۔
ذَٰلِكَ مَبْلَغُهُم مِّنَ ٱلْعِلْمِ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِۦ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ ٱهْتَدَىٰ ﴿٣٠﴾
ان لوگوں کامبلغ علم یہی ہے (ان کے علم کی رسائی کی حد یہی ہے) آپ(ص) کا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا کون ہے؟ اور وہی بہتر جانتا ہے کہ راہِ راست پر کون ہے؟
وَلِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ لِيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ أَسَٰٓـُٔوا۟ بِمَا عَمِلُوا۟ وَيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ أَحْسَنُوا۟ بِٱلْحُسْنَى ﴿٣١﴾
اور جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ اللہ ہی کا ہے تاکہ وہ برا کام کرنے والوں کو ان کے (برے) کاموں کا بدلہ دے اور نیک کرنے والوں کو اچھی جزا عطا کرے۔
ٱلَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَٰٓئِرَ ٱلْإِثْمِ وَٱلْفَوَٰحِشَ إِلَّا ٱللَّمَمَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ وَٰسِعُ ٱلْمَغْفِرَةِ ۚ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌۭ فِى بُطُونِ أُمَّهَٰتِكُمْ ۖ فَلَا تُزَكُّوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ ٱتَّقَىٰٓ ﴿٣٢﴾
جو کہ بڑے گناہوں اور بےحیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں مگر یہ کہ کچھ ہلکے گناہ سر زد ہو جائیں۔ بےشک آپ کا پروردگار وسیع مغفرت والا ہے وہ تمہیں (اس وقت سے) خوب جانتا ہے جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں جنین کی صورت میں تھے پس تم اپنے آپ کی پاکی کے دعوے نہ کرو۔ وہ (اللہ) بہتر جانتا ہے کہ واقعی پرہیزگار کون ہے؟
أَفَرَءَيْتَ ٱلَّذِى تَوَلَّىٰ ﴿٣٣﴾
(اے رسول(ص)) کیا آپ(ص) نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے رُوگردانی کی۔
وَأَعْطَىٰ قَلِيلًۭا وَأَكْدَىٰٓ ﴿٣٤﴾
اس نے تھوڑا سا (مال) دیا اور پھر ہاتھ روک لیا۔
أَعِندَهُۥ عِلْمُ ٱلْغَيْبِ فَهُوَ يَرَىٰٓ ﴿٣٥﴾
کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے پس وہ دیکھ رہا ہے؟
أَمْ لَمْ يُنَبَّأْ بِمَا فِى صُحُفِ مُوسَىٰ ﴿٣٦﴾
کیا اسے اس بات کی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰ (ع) کے صحیفوں میں ہے۔
وَإِبْرَٰهِيمَ ٱلَّذِى وَفَّىٰٓ ﴿٣٧﴾
اور اس ابراہیم (ع) کے صحیفوں میں جس نے وفاداری کا حق ادا کر دیا۔
أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ﴿٣٨﴾
کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَٰنِ إِلَّا مَا سَعَىٰ ﴿٣٩﴾
اور یہ کہ انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
وَأَنَّ سَعْيَهُۥ سَوْفَ يُرَىٰ ﴿٤٠﴾
اور اس کی سعی و کوشش عنقریب دیکھی جائے گی۔
ثُمَّ يُجْزَىٰهُ ٱلْجَزَآءَ ٱلْأَوْفَىٰ ﴿٤١﴾
اور پھر اسے پوری جزا دی جائے گی۔
وَأَنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ ٱلْمُنتَهَىٰ ﴿٤٢﴾
اور یہ کہ سب کی انتہا آپ(ص) کے پروردگار کی طرف ہے۔
وَأَنَّهُۥ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَىٰ ﴿٤٣﴾
بےشک وہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔
وَأَنَّهُۥ هُوَ أَمَاتَ وَأَحْيَا ﴿٤٤﴾
اور وہی مارتا ہے اور جِلاتا ہے۔
وَأَنَّهُۥ خَلَقَ ٱلزَّوْجَيْنِ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰ ﴿٤٥﴾
اور یہ کہ اسی نے نر اور مادہ کے جوڑے پیدا کئے۔
مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ ﴿٤٦﴾
(وہ بھی) ایک نطفہ سے (جو رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے۔
وَأَنَّ عَلَيْهِ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْأُخْرَىٰ ﴿٤٧﴾
اور بیشک دوبارہ پیدا کرنا اسی (اللہ) کے ذمہ ہے۔
وَأَنَّهُۥ هُوَ أَغْنَىٰ وَأَقْنَىٰ ﴿٤٨﴾
اور یہ کہ وہی سرمایہ دار بناتا ہے اور وہی فقیر و نادار بناتا ہے۔
وَأَنَّهُۥ هُوَ رَبُّ ٱلشِّعْرَىٰ ﴿٤٩﴾
اور یہ کہ وہ شعریٰ نامی ستارے کا پروردگار ہے۔
وَأَنَّهُۥٓ أَهْلَكَ عَادًا ٱلْأُولَىٰ ﴿٥٠﴾
اور یہ کہ اسی نے عادِ اول (قومِ ہود) کو ہلاک کیا۔
وَثَمُودَا۟ فَمَآ أَبْقَىٰ ﴿٥١﴾
اور ثمود کو بھی اس طرح ہلاک کیا کہ کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔
وَقَوْمَ نُوحٍۢ مِّن قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ هُمْ أَظْلَمَ وَأَطْغَىٰ ﴿٥٢﴾
اوران سب سے پہلے قومِ نوح(ع) کو بھی (برباد کیا) بےشک وہ بڑے ظالم اور بڑے سرکش تھے۔
وَٱلْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَىٰ ﴿٥٣﴾
(لوط (ع)) کی الٹی ہوئی ان (بستیوں) کو بھی دے مارا۔
فَغَشَّىٰهَا مَا غَشَّىٰ ﴿٥٤﴾
پس ان (بستیوں) کو ڈھانک لیا اس (آفت) نے جس نے ڈھانک لیا۔
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارَىٰ ﴿٥٥﴾
پس تو اے مخاطب اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں میں شک کرے گا۔
هَٰذَا نَذِيرٌۭ مِّنَ ٱلنُّذُرِ ٱلْأُولَىٰٓ ﴿٥٦﴾
یہ (رسول(ص)) بھی ڈرانے والا ہے پہلے ڈرانے والے (رسولوں(ع)) سے۔
أَزِفَتِ ٱلْءَازِفَةُ ﴿٥٧﴾
قریب آنے والی (قیامت) قریب آگئی ہے۔
لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ ٱللَّهِ كَاشِفَةٌ ﴿٥٨﴾
اللہ کے سوا اس کا کوئی ہٹانے والانہیں ہے۔
أَفَمِنْ هَٰذَا ٱلْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ ﴿٥٩﴾
کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو؟
وَتَضْحَكُونَ وَلَا تَبْكُونَ ﴿٦٠﴾
اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔
وَأَنتُمْ سَٰمِدُونَ ﴿٦١﴾
اور تم غفلت میں مدہوش ہو۔
فَٱسْجُدُوا۟ لِلَّهِ وَٱعْبُدُوا۟ ۩ ﴿٦٢﴾
پس اللہ کے لئے سجدہ کرو اور(اسی کی) عبادت کرو۔