Main pages

Surah The moon [Al-Qamar] in Urdu

Surah The moon [Al-Qamar] Ayah 55 Location Maccah Number 54

ٱقْتَرَبَتِ ٱلسَّاعَةُ وَٱنشَقَّ ٱلْقَمَرُ ﴿١﴾

(قیامت کی) گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔

وَإِن يَرَوْا۟ ءَايَةًۭ يُعْرِضُوا۟ وَيَقُولُوا۟ سِحْرٌۭ مُّسْتَمِرٌّۭ ﴿٢﴾

اور اگر وہ کوئی نشانی (معجزہ) دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو مستقل جادو ہے (جو پہلے سے چلا آرہا ہے)۔

وَكَذَّبُوا۟ وَٱتَّبَعُوٓا۟ أَهْوَآءَهُمْ ۚ وَكُلُّ أَمْرٍۢ مُّسْتَقِرٌّۭ ﴿٣﴾

اور انہوں نے (رسول(ص) کو) جھٹلایا اور اپنی خواہشات کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے اور ثابت ہے۔

وَلَقَدْ جَآءَهُم مِّنَ ٱلْأَنۢبَآءِ مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ ﴿٤﴾

اور ان کے پاس ایسی (سابقہ قوموں کی) ایسی خبریں آچکی ہیں جن میں (سرکشی کرنے والوں کیلئے) کافی سامانِ عبرت ہے۔

حِكْمَةٌۢ بَٰلِغَةٌۭ ۖ فَمَا تُغْنِ ٱلنُّذُرُ ﴿٥﴾

یعنی نہایت اعلیٰ حکمت اور دانشمندی مگر تنبیہات (ان کو) کوئی فائدہ نہیں دیتیں۔

فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ ٱلدَّاعِ إِلَىٰ شَىْءٍۢ نُّكُرٍ ﴿٦﴾

(اے رسول(ص)) ان لوگوں سے رخ پھیر لیجئے جس دن ایک پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف بلائے گا۔

خُشَّعًا أَبْصَٰرُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ ٱلْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌۭ مُّنتَشِرٌۭ ﴿٧﴾

(شدتِ خوف سے) آنکھیں جھکائے ہوئے قبروں سے یوں نکل پڑیں گے کہ گویا بکھری ہوئی ہڈیاں ہیں۔

مُّهْطِعِينَ إِلَى ٱلدَّاعِ ۖ يَقُولُ ٱلْكَٰفِرُونَ هَٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌۭ ﴿٨﴾

(دہشت سے) گردنیں بڑھائے پکارنے والے کی طرف دوڑتے جا رہے ہوں گے (اس دن) کافر کہیں گے کہ یہ بڑا دشوار دن ہے۔

۞ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍۢ فَكَذَّبُوا۟ عَبْدَنَا وَقَالُوا۟ مَجْنُونٌۭ وَٱزْدُجِرَ ﴿٩﴾

ان سے پہلے قومِ نوح(ع) نے جھٹلایا سو انہوں نے ہمارے بندۂ خاص کو جھٹلایا اور ان پر جھوٹا ہو نے کا الزام لگایا اور اسے جھڑکا بھی گیا۔

فَدَعَا رَبَّهُۥٓ أَنِّى مَغْلُوبٌۭ فَٱنتَصِرْ ﴿١٠﴾

آخر کار اس (نوح(ع)) نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ میں مغلوب ہوں۔ لہٰذا تو (ان سے) بدلہلے۔

فَفَتَحْنَآ أَبْوَٰبَ ٱلسَّمَآءِ بِمَآءٍۢ مُّنْهَمِرٍۢ ﴿١١﴾

پس ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے۔

وَفَجَّرْنَا ٱلْأَرْضَ عُيُونًۭا فَٱلْتَقَى ٱلْمَآءُ عَلَىٰٓ أَمْرٍۢ قَدْ قُدِرَ ﴿١٢﴾

اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دئیے پس (دونوں) پانی آپس میں مل گئے ایک کام کیلئے جو مقدر ہو چکا تھا۔

وَحَمَلْنَٰهُ عَلَىٰ ذَاتِ أَلْوَٰحٍۢ وَدُسُرٍۢ ﴿١٣﴾

اور ہم نے اس (نوح(ع)) کو تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کیا۔

تَجْرِى بِأَعْيُنِنَا جَزَآءًۭ لِّمَن كَانَ كُفِرَ ﴿١٤﴾

جو ہماری آنکھوں کے سا منے (ہماری نگرانی میں) چلتی تھی اور (یہ سب کچھ) اس شخص (نوح(ع)) کا بدلہ لینے کیلئے کیا گیا جس کی ناقدری کی گئی تھی۔

وَلَقَد تَّرَكْنَٰهَآ ءَايَةًۭ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴿١٥﴾

اور ہم نے اسکو نشانی کے طور پر باقی رکھا تو کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟

فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴿١٦﴾

پس(دیکھو) کیسا تھا میرا عذاب اور میرا ڈراوا؟

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا ٱلْقُرْءَانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴿١٧﴾

بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان بنا دیا ہے سو کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔

كَذَّبَتْ عَادٌۭ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴿١٨﴾

قومِ عاد نے بھی (اپنے نبی(ع) کو) جھٹلایا تو دیکھو کیسا تھا میرا عذاب اور میرے ڈراوے؟

إِنَّآ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًۭا صَرْصَرًۭا فِى يَوْمِ نَحْسٍۢ مُّسْتَمِرٍّۢ ﴿١٩﴾

ہم نے ان پر تیز و تند آندھی بھیجی دائمی نحوست والے دن میں۔

تَنزِعُ ٱلنَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍۢ مُّنقَعِرٍۢ ﴿٢٠﴾

وہ (آندھی) اس طرح آدمیوں کو اکھاڑ پھینکتی تھی کہ گویا وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہیں۔

فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴿٢١﴾

پس (دیکھو) کیسا تھا میرا عذاب اور میرے ڈراوے؟

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا ٱلْقُرْءَانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴿٢٢﴾

بلاشبہ ہم نے نصیحت حاصل کرنے کیلئے قرآن کو آسان بنا دیا تو کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا؟

كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِٱلنُّذُرِ ﴿٢٣﴾

قومِ ثمود نے ڈرانے والوں (پیغمبروں(ع)) کو جھٹلایا۔

فَقَالُوٓا۟ أَبَشَرًۭا مِّنَّا وَٰحِدًۭا نَّتَّبِعُهُۥٓ إِنَّآ إِذًۭا لَّفِى ضَلَٰلٍۢ وَسُعُرٍ ﴿٢٤﴾

پس انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے شخص کی پیروی کریں جو ہم ہی میں سے ہے؟ اس صو رت میں تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ جائیں گے۔

أَءُلْقِىَ ٱلذِّكْرُ عَلَيْهِ مِنۢ بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ أَشِرٌۭ ﴿٢٥﴾

کیا ہم سب میں سے صرف اسی پر وحی نازل کی گئی ہے؟ بلکہ وہ بڑا جھوٹا (اور) شیخی باز ہے۔

سَيَعْلَمُونَ غَدًۭا مَّنِ ٱلْكَذَّابُ ٱلْأَشِرُ ﴿٢٦﴾

انہیں بہت جلد کل کلاں معلوم ہو جائے گا کہ کون بڑا جھوٹا (اور) شیخی باز ہے۔

إِنَّا مُرْسِلُوا۟ ٱلنَّاقَةِ فِتْنَةًۭ لَّهُمْ فَٱرْتَقِبْهُمْ وَٱصْطَبِرْ ﴿٢٧﴾

ہم ایک (خاص) اونٹنی ان کی آزمائش کے لئے بھیج رہے ہیں پس تم (اے صالح(ع) انجامِ کار) انتظار کرو اور صبر کرو۔

وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ ٱلْمَآءَ قِسْمَةٌۢ بَيْنَهُمْ ۖ كُلُّ شِرْبٍۢ مُّحْتَضَرٌۭ ﴿٢٨﴾

اور انہیں آگاہ کر دو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہوگیا ہے اور ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہوگا۔

فَنَادَوْا۟ صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَىٰ فَعَقَرَ ﴿٢٩﴾

پس ان لوگوں (یہودیوں) نے اپنے ساتھی (قدار) کو پکارا پس اس نے (اونٹنی کو) پکڑ کر اس کی کونچیں کاٹ دیں۔

فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴿٣٠﴾

تو کیسا تھا میرا عذاب اورمیرے ڈراوے؟

إِنَّآ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ صَيْحَةًۭ وَٰحِدَةًۭ فَكَانُوا۟ كَهَشِيمِ ٱلْمُحْتَظِرِ ﴿٣١﴾

ہم نے ان پر ایک ہی چنگھاڑ بھیجی تو وہ باڑھ لگانے والے کی روندی ہوئی باڑہ کی طرح ہو کر رہ گئے۔

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا ٱلْقُرْءَانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴿٣٢﴾

اور ہم نے نصیحت حاصل کرنے کیلئے قرآن کو آسان بنا دیاتو کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا؟

كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍۭ بِٱلنُّذُرِ ﴿٣٣﴾

قومِ لوط(ع) نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔

إِنَّآ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّآ ءَالَ لُوطٍۢ ۖ نَّجَّيْنَٰهُم بِسَحَرٍۢ ﴿٣٤﴾

ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی صرف آلِ لوط(ع) اس سے محفوظ رہے ہم نے سحر کے وقت ان کو نجات دی۔

نِّعْمَةًۭ مِّنْ عِندِنَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِى مَن شَكَرَ ﴿٣٥﴾

خاص اپنے فضل و کرم سے ہم اسی طرح شکر کرنے والے کو جزا دیتے ہیں۔

وَلَقَدْ أَنذَرَهُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا۟ بِٱلنُّذُرِ ﴿٣٦﴾

بلاشبہ انہوں (لوط(ع)) نے انہیں سخت گرفت سے ڈرایا تھا مگر وہ ڈرانے کے بارے میں شک میں مبتلا رہے (اورجھگڑتے رہے)۔

وَلَقَدْ رَٰوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِۦ فَطَمَسْنَآ أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا۟ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴿٣٧﴾

اور ان لوگوں نے ان کے مہمانوں کے بارے میں برے ارادہ سے ان پر ڈول ڈالے تو ہم نے ان کی آنکھیں موند دیں تو میرے عذاب اور ڈراوے کا مزہ چکھو۔

وَلَقَدْ صَبَّحَهُم بُكْرَةً عَذَابٌۭ مُّسْتَقِرٌّۭ ﴿٣٨﴾

اور (پھر) صبح سویرے ان پر دائمی عذاب آپہنچا۔

فَذُوقُوا۟ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴿٣٩﴾

پس میرے عذاب اور ڈراوے کامزہ چکھو۔

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا ٱلْقُرْءَانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴿٤٠﴾

بےشک ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان بنا دیا ہے کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا؟

وَلَقَدْ جَآءَ ءَالَ فِرْعَوْنَ ٱلنُّذُرُ ﴿٤١﴾

اور فرعون والوں کے پاس بھی ڈرانے والے آئے۔

كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا كُلِّهَا فَأَخَذْنَٰهُمْ أَخْذَ عَزِيزٍۢ مُّقْتَدِرٍ ﴿٤٢﴾

تو انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں اس طرح پکڑا جس طرح کوئی زبردست اقتدار والا (طا قتور) پکڑتا ہے۔

أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌۭ مِّنْ أُو۟لَٰٓئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَآءَةٌۭ فِى ٱلزُّبُرِ ﴿٤٣﴾

کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (آسمانی) کتابوں میں معافی کا پروانہ لکھا ہوا ہے؟

أَمْ يَقُولُونَ نَحْنُ جَمِيعٌۭ مُّنتَصِرٌۭ ﴿٤٤﴾

یا وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ایسی جماعت ہیں جو غالب رہیںگے۔

سَيُهْزَمُ ٱلْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ ٱلدُّبُرَ ﴿٤٥﴾

عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔

بَلِ ٱلسَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَٱلسَّاعَةُ أَدْهَىٰ وَأَمَرُّ ﴿٤٦﴾

بلکہ ان کے وعدہ کا اصل وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت (ہولناک) اور بڑی تلخ ہے۔

إِنَّ ٱلْمُجْرِمِينَ فِى ضَلَٰلٍۢ وَسُعُرٍۢ ﴿٤٧﴾

بےشک مجرم لوگ گمراہی اور دیوانگی میں مبتلا ہیں۔

يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِى ٱلنَّارِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا۟ مَسَّ سَقَرَ ﴿٤٨﴾

جس دن یہ لوگ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) اب آگ کا مزہ چکھو۔

إِنَّا كُلَّ شَىْءٍ خَلَقْنَٰهُ بِقَدَرٍۢ ﴿٤٩﴾

بےشک ہم نے ہر چیز کو خاص اندازہ سے پیدا کیا ہے۔

وَمَآ أَمْرُنَآ إِلَّا وَٰحِدَةٌۭ كَلَمْحٍۭ بِٱلْبَصَرِ ﴿٥٠﴾

اور ہمارا حکم نہیں ہوتا مگر ایک جو آنکھ جھپکنے میں واقع ہو جاتا ہے۔

وَلَقَدْ أَهْلَكْنَآ أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴿٥١﴾

بےشک ہم تمہارے ہم مشرب لوگوں کو ہلاک کر چکے ہیں تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟

وَكُلُّ شَىْءٍۢ فَعَلُوهُ فِى ٱلزُّبُرِ ﴿٥٢﴾

اور جو کچھ ان لوگوں نے کیا تھا وہ سب نامۂ اعمال میں درج ہے۔

وَكُلُّ صَغِيرٍۢ وَكَبِيرٍۢ مُّسْتَطَرٌ ﴿٥٣﴾

اور ہر چھوٹی اور بڑی بات (اس میں) درج ہے۔

إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّٰتٍۢ وَنَهَرٍۢ ﴿٥٤﴾

بےشک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور نہروں میں ہوں گے۔

فِى مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍۢ مُّقْتَدِرٍۭ ﴿٥٥﴾

صداقت و سچائی کے محل میں بڑی عظیم قدرت والے بادشاہ (خدا) کے حضور میں (مقرب ہوں گے)۔