Setting
Surah The Event, The Inevitable [Al-Waqia] in Urdu
إِذَا وَقَعَتِ ٱلْوَاقِعَةُ ﴿١﴾
جب واقعہ ہو نے والی (قیامت) واقع ہو جائے گی۔
لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ ﴿٢﴾
جس کے واقع ہو نے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے۔
خَافِضَةٌۭ رَّافِعَةٌ ﴿٣﴾
وہ (کسی کو) پست کرنے والی اور (کسی کو) بلند کرنے والی ہوگی۔
إِذَا رُجَّتِ ٱلْأَرْضُ رَجًّۭا ﴿٤﴾
جب زمین بالکل ہلا ڈالی جائے گی۔
وَبُسَّتِ ٱلْجِبَالُ بَسًّۭا ﴿٥﴾
اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔
فَكَانَتْ هَبَآءًۭ مُّنۢبَثًّۭا ﴿٦﴾
(اور) پراگندہ غبار کی طرح ہو جائیں گے۔
وَكُنتُمْ أَزْوَٰجًۭا ثَلَٰثَةًۭ ﴿٧﴾
اورتم لوگ تین قسم کے ہو جاؤ گے۔
فَأَصْحَٰبُ ٱلْمَيْمَنَةِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلْمَيْمَنَةِ ﴿٨﴾
پس (ایک قِسم) دائیں ہاتھ والوں کی ہوگی وہ دائیں ہاتھ والے کیا اچھے ہیں؟
وَأَصْحَٰبُ ٱلْمَشْـَٔمَةِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلْمَشْـَٔمَةِ ﴿٩﴾
اور(دوسری قِسم) بائیں ہاتھ والوں کی ہوگی اور بائیں ہاتھ والے کیا برے ہیں؟
وَٱلسَّٰبِقُونَ ٱلسَّٰبِقُونَ ﴿١٠﴾
اور (تیسری قِسم) سبقت کرنے والوں کی ہوگی وہ تو سبقت کرنے والے ہی ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلْمُقَرَّبُونَ ﴿١١﴾
وہی لوگ خاص مقرب (بارگاہ) ہیں۔
فِى جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿١٢﴾
(یہ لوگ) عیش و آرام کے باغوں میں ہوں گے۔
ثُلَّةٌۭ مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
ان کی بڑی جماعت اگلوں میں سے ہوگی۔
وَقَلِيلٌۭ مِّنَ ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٤﴾
اور بہت تھوڑے پچھلوں میں سے ہوں گے۔
عَلَىٰ سُرُرٍۢ مَّوْضُونَةٍۢ ﴿١٥﴾
مرصع تختوں پر تکیہ لگائے۔
مُّتَّكِـِٔينَ عَلَيْهَا مُتَقَٰبِلِينَ ﴿١٦﴾
آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَٰنٌۭ مُّخَلَّدُونَ ﴿١٧﴾
ان کے پاس ایسے غلمان (نوخیز لڑکے) ہوں گے جو ہمیشہ غلمان ہی رہیں گے۔
بِأَكْوَابٍۢ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍۢ مِّن مَّعِينٍۢ ﴿١٨﴾
(شرابِ طہور سے بھرے ہو ئے) آبخورے، آفتابے اور پاک و صاف شراب کے پیالے (یعنی جام، صراحی سبو و ساغر) لئے گردش کر رہے ہوں گے۔
لَّا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ ﴿١٩﴾
جس سے نہ دردِ سر ہوگا اور نہ عقل میں فتور آئے گا۔
وَفَٰكِهَةٍۢ مِّمَّا يَتَخَيَّرُونَ ﴿٢٠﴾
اور وہ (غلمان) طرح طرح کے پھل پیش کریں گے وہ جسے چاہیں چن لیں۔
وَلَحْمِ طَيْرٍۢ مِّمَّا يَشْتَهُونَ ﴿٢١﴾
اور پرندوں پرندوں کے گوشت بھی جس کی وہ خواہش کریں گے۔
وَحُورٌ عِينٌۭ ﴿٢٢﴾
(اور ان کیلئے) گوری رنگت والی غزال چشم حوریں بھی ہوں گی۔
كَأَمْثَٰلِ ٱللُّؤْلُؤِ ٱلْمَكْنُونِ ﴿٢٣﴾
جو چھپا کر رکھے ہوئے موتیوں کی طرح (حسین) ہوں گی۔
جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٢٤﴾
یہ سب کچھ ان کے ان اعمال کی جزا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔
لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًۭا وَلَا تَأْثِيمًا ﴿٢٥﴾
وہ اس میں کوئی فضول اور گناہ والی بات نہیں سنیں گے۔
إِلَّا قِيلًۭا سَلَٰمًۭا سَلَٰمًۭا ﴿٢٦﴾
مگر صرف سلام و دعا کی آواز آئے گی۔
وَأَصْحَٰبُ ٱلْيَمِينِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلْيَمِينِ ﴿٢٧﴾
اور وہ دائیں ہاتھ والے اور وہ دائیں والے کیا اچھے ہیں۔
فِى سِدْرٍۢ مَّخْضُودٍۢ ﴿٢٨﴾
وہ ایسی بیری کے درختوں میں ہوں گے جن میں کانٹے نہیں ہوں گے۔
وَطَلْحٍۢ مَّنضُودٍۢ ﴿٢٩﴾
اورتہہ بہ تہہ کیلوں میں۔
وَظِلٍّۢ مَّمْدُودٍۢ ﴿٣٠﴾
اور (دور تک) پھیلے ہوئے سایوں میں۔
وَمَآءٍۢ مَّسْكُوبٍۢ ﴿٣١﴾
اور بہتے ہوئے پانی میں۔
وَفَٰكِهَةٍۢ كَثِيرَةٍۢ ﴿٣٢﴾
اور بہت سے پھلوں میں۔
لَّا مَقْطُوعَةٍۢ وَلَا مَمْنُوعَةٍۢ ﴿٣٣﴾
جو نہ کبھی ختم ہوں گے اور نہ کوئی روک ٹوک ہوگی۔
وَفُرُشٍۢ مَّرْفُوعَةٍ ﴿٣٤﴾
اور اونچے بچھونوں پر ہوں گے۔
إِنَّآ أَنشَأْنَٰهُنَّ إِنشَآءًۭ ﴿٣٥﴾
ہم نے (حوروں) کو خاص نئے سرے سے پیدا کیا ہے۔
فَجَعَلْنَٰهُنَّ أَبْكَارًا ﴿٣٦﴾
پھر ان کو کنواریاں بنایا ہے۔
عُرُبًا أَتْرَابًۭا ﴿٣٧﴾
(اور) پیار کرنے والیاں اور ہم عمر ہیں۔
لِّأَصْحَٰبِ ٱلْيَمِينِ ﴿٣٨﴾
یہ سب نعمتیں دائیں ہاتھ والوں کے لئے ہیں۔
ثُلَّةٌۭ مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٣٩﴾
ایک بڑی جماعت اگلوں میں سے۔
وَثُلَّةٌۭ مِّنَ ٱلْءَاخِرِينَ ﴿٤٠﴾
اور ایک بڑی جماعت پچھلوں میں سے ہے۔
وَأَصْحَٰبُ ٱلشِّمَالِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلشِّمَالِ ﴿٤١﴾
اور بائیں ہاتھ والے اور کیا برے ہیں بائیں ہاتھ والے۔
فِى سَمُومٍۢ وَحَمِيمٍۢ ﴿٤٢﴾
وہ لو کی لپٹ (سخت تپش) اور کھولتے ہوئے پانی۔
وَظِلٍّۢ مِّن يَحْمُومٍۢ ﴿٤٣﴾
اور سیاہ دھوئیں کے سایہ میں ہوں گے۔
لَّا بَارِدٍۢ وَلَا كَرِيمٍ ﴿٤٤﴾
جو نہ ٹھنڈا ہوگااور نہ نفع بخش۔
إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَبْلَ ذَٰلِكَ مُتْرَفِينَ ﴿٤٥﴾
(کیونکہ) وہ اس سے پہلے (دنیا میں) خوشحال (اور عیش و عشرت میں) تھے۔
وَكَانُوا۟ يُصِرُّونَ عَلَى ٱلْحِنثِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٤٦﴾
اور وہ بڑے گناہ پر اصرار کرتے تھے۔
وَكَانُوا۟ يَقُولُونَ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿٤٧﴾
اور کہتے تھے کہ جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟
أَوَءَابَآؤُنَا ٱلْأَوَّلُونَ ﴿٤٨﴾
اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے؟)
قُلْ إِنَّ ٱلْأَوَّلِينَ وَٱلْءَاخِرِينَ ﴿٤٩﴾
آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ بےشک اگلے اور پچھلے۔
لَمَجْمُوعُونَ إِلَىٰ مِيقَٰتِ يَوْمٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٥٠﴾
سب ایک دن کے مقرروقت پر اکٹھے کئے جائیں گے۔
ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا ٱلضَّآلُّونَ ٱلْمُكَذِّبُونَ ﴿٥١﴾
پھر تم اے گمراہو اور جھٹلانے والو۔
لَءَاكِلُونَ مِن شَجَرٍۢ مِّن زَقُّومٍۢ ﴿٥٢﴾
تم (تلخ ترین درخت) زقوم سے کھاؤ گے۔
فَمَالِـُٔونَ مِنْهَا ٱلْبُطُونَ ﴿٥٣﴾
اور اسی سے (اپنے) پیٹ بھرو گے۔
فَشَٰرِبُونَ عَلَيْهِ مِنَ ٱلْحَمِيمِ ﴿٥٤﴾
اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی پیو گے۔
فَشَٰرِبُونَ شُرْبَ ٱلْهِيمِ ﴿٥٥﴾
جس طرح سخت پیاسے اونٹ (بےتحاشا) پانی پیتے ہیں۔
هَٰذَا نُزُلُهُمْ يَوْمَ ٱلدِّينِ ﴿٥٦﴾
جزا و سزا کے دن یہ ان کی مہمانی ہوگی۔
نَحْنُ خَلَقْنَٰكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ ﴿٥٧﴾
ہم نے ہی تمہیں پیدا کیا ہے پھر تم (قیامت کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے؟
أَفَرَءَيْتُم مَّا تُمْنُونَ ﴿٥٨﴾
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ جو نطفہ تم ٹپکاتے ہو۔
ءَأَنتُمْ تَخْلُقُونَهُۥٓ أَمْ نَحْنُ ٱلْخَٰلِقُونَ ﴿٥٩﴾
کیا تم اسے(آدمی بنا کر) پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے و الے ہیں۔
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ ٱلْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿٦٠﴾
ہم نے ہی تمہارے درمیان موت (کا نظام) مقرر کیا ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں۔
عَلَىٰٓ أَن نُّبَدِّلَ أَمْثَٰلَكُمْ وَنُنشِئَكُمْ فِى مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٦١﴾
کہ ہم تمہاری جگہ تم جیسے اور لوگ پیدا کر دیں اور تم کو ایسی صورت میں (یا ایسے عالَم میں) پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے۔
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْأُولَىٰ فَلَوْلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢﴾
اور تم (اپنی) پہلی پیدائش کو تو جانتے ہی ہو پھر نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے؟
أَفَرَءَيْتُم مَّا تَحْرُثُونَ ﴿٦٣﴾
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ تم جو کچھ (بیج) بوتے ہو۔
ءَأَنتُمْ تَزْرَعُونَهُۥٓ أَمْ نَحْنُ ٱلزَّٰرِعُونَ ﴿٦٤﴾
کیا تم اس کو اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں۔
لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَٰهُ حُطَٰمًۭا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ ﴿٦٥﴾
اگر ہم چاہیں تو اس (پیداوار) کو (خشک کر کے) چُورا چُورا کر دیں تو تم باتیں بناتے رہ جاؤ۔
إِنَّا لَمُغْرَمُونَ ﴿٦٦﴾
کہ ہم پر تاوان پڑگیا۔
بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٦٧﴾
بلکہ ہم بالکل محروم ہو گئے۔
أَفَرَءَيْتُمُ ٱلْمَآءَ ٱلَّذِى تَشْرَبُونَ ﴿٦٨﴾
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ وہ پانی جو تم پیتے ہو۔
ءَأَنتُمْ أَنزَلْتُمُوهُ مِنَ ٱلْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ ٱلْمُنزِلُونَ ﴿٦٩﴾
کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے یا ہم (اس کے) اتارنے والے ہیں؟
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنَٰهُ أُجَاجًۭا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ ﴿٧٠﴾
اگر ہم چاہتے تو اسے سخت بھاری بنا دیتے پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟
أَفَرَءَيْتُمُ ٱلنَّارَ ٱلَّتِى تُورُونَ ﴿٧١﴾
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ وہ آگ جو تم سلگاتے ہو۔
ءَأَنتُمْ أَنشَأْتُمْ شَجَرَتَهَآ أَمْ نَحْنُ ٱلْمُنشِـُٔونَ ﴿٧٢﴾
آیا تم نے اس کا درخت پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں۔
نَحْنُ جَعَلْنَٰهَا تَذْكِرَةًۭ وَمَتَٰعًۭا لِّلْمُقْوِينَ ﴿٧٣﴾
ہم نے ہی اسے یاددہانی کا ذریعہ اور مسافروں کیلئے فائدہ کی چیز بنایا ہے۔
فَسَبِّحْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلْعَظِيمِ ﴿٧٤﴾
پس تم اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرو۔
۞ فَلَآ أُقْسِمُ بِمَوَٰقِعِ ٱلنُّجُومِ ﴿٧٥﴾
پس میں ستاروں کے (ڈو بنے کے) مقامات کی قَسم کھاتا ہوں۔
وَإِنَّهُۥ لَقَسَمٌۭ لَّوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ ﴿٧٦﴾
اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قَسم ہے۔
إِنَّهُۥ لَقُرْءَانٌۭ كَرِيمٌۭ ﴿٧٧﴾
بےشک یہ قرآن بڑی عزت والا ہے۔
فِى كِتَٰبٍۢ مَّكْنُونٍۢ ﴿٧٨﴾
نگاہوں سے پوشیدہ ایک کتاب کے اندر ہے۔
لَّا يَمَسُّهُۥٓ إِلَّا ٱلْمُطَهَّرُونَ ﴿٧٩﴾
اسے پاک لوگوں کے سوا کوئی نہیں چھو سکتا۔
تَنزِيلٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٨٠﴾
یہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
أَفَبِهَٰذَا ٱلْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ ﴿٨١﴾
کیا تم اس کتاب سے بےاعتنائی کرتے ہو؟
وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ ﴿٨٢﴾
اور تم نے اپنے حصہ کی روزی یہی قرار دی ہے کہ اسے جھٹلاتے ہو۔
فَلَوْلَآ إِذَا بَلَغَتِ ٱلْحُلْقُومَ ﴿٨٣﴾
(اگر تم کسی کے محکوم نہیں) تو جب (مرنے والے کی) روح حلق تک پہنچ جاتی ہے۔
وَأَنتُمْ حِينَئِذٍۢ تَنظُرُونَ ﴿٨٤﴾
اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔
وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنكُمْ وَلَٰكِن لَّا تُبْصِرُونَ ﴿٨٥﴾
اور اس وقت ہم تم سے زیادہ مرنے والے کے قریب ہوتے ہیں مگر تم دیکھتے نہیں۔
فَلَوْلَآ إِن كُنتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ ﴿٨٦﴾
پس اگر تمہیں کوئی جزا و سزا ملنے والی نہیں ہے۔
تَرْجِعُونَهَآ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٨٧﴾
تو پھر اس (روح) کو کیوں واپس لوٹا نہیں لیتے اگر تم (اس انکار میں) سچے ہو۔
فَأَمَّآ إِن كَانَ مِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ ﴿٨٨﴾
پس اگر وہ (مرنے والا) مقربین میں سے ہے۔
فَرَوْحٌۭ وَرَيْحَانٌۭ وَجَنَّتُ نَعِيمٍۢ ﴿٨٩﴾
تو اس کے لئے راحت، خوشبودار عذاب اور نعمت بھری جنت ہے۔
وَأَمَّآ إِن كَانَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلْيَمِينِ ﴿٩٠﴾
اور اگر وہ اصحاب الیمین میں سے ہے (تواس سے کہا جاتا ہے)۔
فَسَلَٰمٌۭ لَّكَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلْيَمِينِ ﴿٩١﴾
تمہارے لئے سلامتی ہو تو اصحاب الیمین میں سے ہے۔
وَأَمَّآ إِن كَانَ مِنَ ٱلْمُكَذِّبِينَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٩٢﴾
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے۔
فَنُزُلٌۭ مِّنْ حَمِيمٍۢ ﴿٩٣﴾
تو پھر اس کی مہمانی کھولتے ہوئے پانی سے ہوگی۔
وَتَصْلِيَةُ جَحِيمٍ ﴿٩٤﴾
اور دوزخ کی تپش (اور) اس میں داخلہ ہے۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ حَقُّ ٱلْيَقِينِ ﴿٩٥﴾
(جو کچھ بیان ہوا) بےشک یہ حق الیقین (قطعی حق) ہے۔
فَسَبِّحْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلْعَظِيمِ ﴿٩٦﴾
پس اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرو۔