Main pages

Surah Banning [At-Tahrim] in Urdu

Surah Banning [At-Tahrim] Ayah 12 Location Madanah Number 66

يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ أَحَلَّ ٱللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِى مَرْضَاتَ أَزْوَٰجِكَ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١﴾

اے نبی(ص)! جو چیز اللہ نے آپ کیلئے حلال قرار دی ہے آپ اسے اپنی بیویوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے (اپنے اوپر) کیوں حرام ٹھہراتے ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

قَدْ فَرَضَ ٱللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَٰنِكُمْ ۚ وَٱللَّهُ مَوْلَىٰكُمْ ۖ وَهُوَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٢﴾

بےشک اللہ نے تمہاری قَسموں (کی گرہ کے) کھولنے کا طریقہ مقررکر دیا ہے اللہ تمہارا مولیٰ (سرپرست و کارساز ہے) اور وہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔

وَإِذْ أَسَرَّ ٱلنَّبِىُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَٰجِهِۦ حَدِيثًۭا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِۦ وَأَظْهَرَهُ ٱللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُۥ وَأَعْرَضَ عَنۢ بَعْضٍۢ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِۦ قَالَتْ مَنْ أَنۢبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِىَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْخَبِيرُ ﴿٣﴾

(وہ وقت یاد رکھنے کے لائق ہے) جب نبی(ص) نے اپنی بعض بیویوں سے راز کی ایک بات کہی اور جب اس نے وہ بات (کسی اور کو) بتا دی اور اللہ نے آپ(ص) کو اس (خیانت کاری) سے آگاہ کر دیا تو آپ(ص) نے اس (بیوی) کو کچھ بات جتا دی اور کچھ سے اعراض کیا (چشم پوشی کی) تو جب آپ(ص) نے اس (بیوی) کو یہ بات بتائی تو اس نے (ازراہِ تعجب) کہا کہ آپ(ص) کو اس کی کس نے خبر دی؟ فرمایا مجھے بڑے جاننے والے (اور) بڑے باخبر (خدا) نے خبر دی ہے۔

إِن تَتُوبَآ إِلَى ٱللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَٰهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ ٱللَّهَ هُوَ مَوْلَىٰهُ وَجِبْرِيلُ وَصَٰلِحُ ٱلْمُؤْمِنِينَ ۖ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ ﴿٤﴾

اگر تم دونوں (اللہ کی بارگاہ میں) توبہ کر لو (تو بہتر ہے) کیونکہ تم دونوں کے دل ٹیڑھے ہو چکے ہیں اور اگر تم ان (پیغمبر(ص)) کے خلاف ایکا کرو گی (تو تم پیغمبر کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گی) کیونکہ یقیناً اللہ ان کا حامی ہے اور جبرائیل(ع) اور نیکوکار مؤمنین اور اس کے بعد سب فرشتے ان کے پشت پناہ (اور مددگار) ہیں۔

عَسَىٰ رَبُّهُۥٓ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُۥٓ أَزْوَٰجًا خَيْرًۭا مِّنكُنَّ مُسْلِمَٰتٍۢ مُّؤْمِنَٰتٍۢ قَٰنِتَٰتٍۢ تَٰٓئِبَٰتٍ عَٰبِدَٰتٍۢ سَٰٓئِحَٰتٍۢ ثَيِّبَٰتٍۢ وَأَبْكَارًۭا ﴿٥﴾

اگر پیغمبر(ص) تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد اللہ ان کو تمہارے بدلے تم سے اچھی بیویاں دے دے گا جو (پکی و سچی) مسلمان ہونگی اور باایمان، اطاعت گزار اور فرمانبردار، توبہ کرنے والیاں عبادت گزار، روزہ دار اور شوہر دیدہ اور ابکار (کنواریاں)۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ قُوٓا۟ أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًۭا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌۭ شِدَادٌۭ لَّا يَعْصُونَ ٱللَّهَ مَآ أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ﴿٦﴾

اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آتشِ دوزخ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے اس پر ایسے فرشتے مقرر ہیں جو تُندخو اور درشت مزا ج ہیں انہیں جس بات کا حکم دیا گیا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ وہی کام کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا گیا ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَا تَعْتَذِرُوا۟ ٱلْيَوْمَ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٧﴾

اے کافر لوگو! آج تم عذر و معذرت نہ کرو تمہیں اسی کا بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم کیا کرتے تھے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ تُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ تَوْبَةًۭ نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّـَٔاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ يَوْمَ لَا يُخْزِى ٱللَّهُ ٱلنَّبِىَّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَٰنِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَٱغْفِرْ لَنَآ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٨﴾

اے ایمان والو! اللہ کی بارگاہ میں (سچے دل سے) خالص توبہ کرو۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں ایسے بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جس دن خدا (اپنے) نبی(ص) کو اور ان لوگوں کو جو آپ(ص) کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کرے گا (اس دن) ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں جانب تیز تیز چل رہا ہوگا (اور) وہ کہہ رہے ہوں گۓ اے ہمارے پروردگار! ہمارے لئے ہمارا نور مکمل کر اور ہماری مغفرت فرما بےشک تو ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ جَٰهِدِ ٱلْكُفَّارَ وَٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴿٩﴾

اے نبی(ص)! کافروں اور منافقوں سے جہاد کیجئے اور ان پر سختی کیجئے اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت بری جائے بازگشت ہے۔

ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱمْرَأَتَ نُوحٍۢ وَٱمْرَأَتَ لُوطٍۢ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَٰلِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ ٱللَّهِ شَيْـًۭٔا وَقِيلَ ٱدْخُلَا ٱلنَّارَ مَعَ ٱلدَّٰخِلِينَ ﴿١٠﴾

اور اللہ کافروں کیلئے نوح(ع) اور لوط(ع) کی بیویوں کی مثال بیان کرتا ہے جو دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کی زوجیت میں تھیں پس انہوں نے ان کے ساتھ خیانت (غداری) کی تو وہ دونوں نیک بندے اللہ کے مقابلہ میں انہیں کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکے اور ان دونوں (بیویوں) سے کہا گیا کہ تم بھی دوزخ میں داخل ہو جاؤ اور داخل ہو نے والوں کے ساتھ۔

وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱمْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ٱبْنِ لِى عِندَكَ بَيْتًۭا فِى ٱلْجَنَّةِ وَنَجِّنِى مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِۦ وَنَجِّنِى مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١١﴾

اوراللہ اہلِ ایمان کے لئے فرعون کی بیوی (آسیہ(ع)) کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے کہا اے میرے پروردگار! میرے لئے جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے (کافرانہ) عمل سے نجات دے اور مجھے ظالم قوم سے نجات دے۔

وَمَرْيَمَ ٱبْنَتَ عِمْرَٰنَ ٱلَّتِىٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِۦ وَكَانَتْ مِنَ ٱلْقَٰنِتِينَ ﴿١٢﴾

اور (دوسری) مریم(ع) بنت عمران کی مثال بیان کرتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی ایک (خاص) روح پھونک دی اور اس نے اپنے پروردگار کی باتوں (پیاموں) اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی۔