Setting
Surah The reality [Al-Haaqqa] in Urdu
ٱلْحَآقَّةُ ﴿١﴾
برحق واقع ہو نے والی۔
مَا ٱلْحَآقَّةُ ﴿٢﴾
کیا ہے وہ برحق واقع ہو نے والی۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا ٱلْحَآقَّةُ ﴿٣﴾
اور (اے مخاطب) تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ برحق واقع ہو نے والی۔
كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعَادٌۢ بِٱلْقَارِعَةِ ﴿٤﴾
قبیلۂ ثمود اور عاد نے کھڑکھڑانے والی (قیامت) کو جھٹلایا۔
فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِكُوا۟ بِٱلطَّاغِيَةِ ﴿٥﴾
پس ثمود تو ایک حد سے بڑھے ہوئے حادثہ سے ہلاک کئے گئے۔
وَأَمَّا عَادٌۭ فَأُهْلِكُوا۟ بِرِيحٍۢ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍۢ ﴿٦﴾
اور بنی عاد ایک حد سے زیادہ تیز و تند (اور سرد) آندھی سے ہلاک کئے گئے۔
سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍۢ وَثَمَٰنِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًۭا فَتَرَى ٱلْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍۢ ﴿٧﴾
اللہ نے اسے مسلسل سات رات اور آٹھ دن تک ان پر مسلط رکھا تم (اگر وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ اس طرح گرے پڑے ہیں کہ گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔
فَهَلْ تَرَىٰ لَهُم مِّنۢ بَاقِيَةٍۢ ﴿٨﴾
تو تمہیں ان کا کوئی باقی بچ جانے والا نظر آتا ہے؟
وَجَآءَ فِرْعَوْنُ وَمَن قَبْلَهُۥ وَٱلْمُؤْتَفِكَٰتُ بِٱلْخَاطِئَةِ ﴿٩﴾
اور فرعون اور اس سے پہلے والوں اور الٹی ہوئی بسیتوں (والوں) نے (یہی) خطا کی۔
فَعَصَوْا۟ رَسُولَ رَبِّهِمْ فَأَخَذَهُمْ أَخْذَةًۭ رَّابِيَةً ﴿١٠﴾
(یعنی) اپنے پروردگار کے رسول(ع) کی نافرمانی کی تو اس (اللہ) نے ان کو حد سے بڑھی ہوئی گرفت میں لے لیا۔
إِنَّا لَمَّا طَغَا ٱلْمَآءُ حَمَلْنَٰكُمْ فِى ٱلْجَارِيَةِ ﴿١١﴾
اور پانی جب حد سے بڑھ گیا تو ہم نے تم کو (یعنی تمہارے آباء و اجداد کو) کشتی میں سوار کیا۔
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةًۭ وَتَعِيَهَآ أُذُنٌۭ وَٰعِيَةٌۭ ﴿١٢﴾
تاکہ ہم اس (وا قعہ) کو تمہارے لئے یادگار بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اسے محفوظ رکھیں۔
فَإِذَا نُفِخَ فِى ٱلصُّورِ نَفْخَةٌۭ وَٰحِدَةٌۭ ﴿١٣﴾
سو جب ایک بار صور پھونکا جائے گا۔
وَحُمِلَتِ ٱلْأَرْضُ وَٱلْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ ﴿١٤﴾
اور زمین اور پہاڑوں کو ایک ہی دفعہ پاش پاش کر دیا جائے گا۔
فَيَوْمَئِذٍۢ وَقَعَتِ ٱلْوَاقِعَةُ ﴿١٥﴾
تو اس دن واقع ہو نے والی (قیامت) واقع ہو جائے گی۔
وَٱنشَقَّتِ ٱلسَّمَآءُ فَهِىَ يَوْمَئِذٍۢ وَاهِيَةٌۭ ﴿١٦﴾
اور آسمان پھٹ جائے گا اور وہ اس دن بالکل کمزور ہو جائے گا۔
وَٱلْمَلَكُ عَلَىٰٓ أَرْجَآئِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍۢ ثَمَٰنِيَةٌۭ ﴿١٧﴾
اور فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے اور آپ(ص) کے پرورگار کے عرش کو اس دن آٹھ (فرشتے) اٹھائے ہوں گے۔
يَوْمَئِذٍۢ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌۭ ﴿١٨﴾
اس دن تم (اپنے پروردگار کی بارگاہ میں) پیش کئے جاؤ گے اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی۔
فَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِيَمِينِهِۦ فَيَقُولُ هَآؤُمُ ٱقْرَءُوا۟ كِتَٰبِيَهْ ﴿١٩﴾
پس جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا آؤ پڑھو میرانامۂ اعمال۔
إِنِّى ظَنَنتُ أَنِّى مُلَٰقٍ حِسَابِيَهْ ﴿٢٠﴾
میں سمجھتا تھا کہ میں اپنے حساب کتاب سے دو چار ہو نے والا ہوں۔
فَهُوَ فِى عِيشَةٍۢ رَّاضِيَةٍۢ ﴿٢١﴾
وہ ایک پسندیدہ زندگی میں ہوگا۔
فِى جَنَّةٍ عَالِيَةٍۢ ﴿٢٢﴾
(یعنی) اس عالیشان بہشت میں ہوگا۔
قُطُوفُهَا دَانِيَةٌۭ ﴿٢٣﴾
جس کے تیار پھلوں کے خوشے جھکے ہوئے ہوں گے۔
كُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ هَنِيٓـًٔۢا بِمَآ أَسْلَفْتُمْ فِى ٱلْأَيَّامِ ٱلْخَالِيَةِ ﴿٢٤﴾
(ان سے کہاجائے گا) کھاؤ اور پیو مزے اور خوشگواری کے ساتھ ان اعمال کے صلے میں جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کئے ہیں۔
وَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِشِمَالِهِۦ فَيَقُولُ يَٰلَيْتَنِى لَمْ أُوتَ كِتَٰبِيَهْ ﴿٢٥﴾
اور جس کا نامۂ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا کہ کاش میرا نامۂ اعمال مجھے نہ دیا جاتا۔
وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ ﴿٢٦﴾
اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کتاب کیا ہے؟
يَٰلَيْتَهَا كَانَتِ ٱلْقَاضِيَةَ ﴿٢٧﴾
اے کاش وہی موت (جو مجھے آئی تھی) فیصلہ کُن ہوتی۔
مَآ أَغْنَىٰ عَنِّى مَالِيَهْ ۜ ﴿٢٨﴾
(ہا ئے) میرے مال نے مجھے کوئی فائدہ نہ دیا۔
هَلَكَ عَنِّى سُلْطَٰنِيَهْ ﴿٢٩﴾
(آہ) میرا اقتدار ختم ہوگیا۔
خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ﴿٣٠﴾
(پھر حکم ہوگا) اسے پکڑو اور اسے طوق پہناؤ۔
ثُمَّ ٱلْجَحِيمَ صَلُّوهُ ﴿٣١﴾
پھر اسے جہنم میں جھونک دو۔
ثُمَّ فِى سِلْسِلَةٍۢ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًۭا فَٱسْلُكُوهُ ﴿٣٢﴾
پھر اسے ایک ایسی زنجیر میں جس کی لمبائی ستر ہاتھ ہے جکڑ دو۔
إِنَّهُۥ كَانَ لَا يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٣٣﴾
(کیونکہ) یہ بزر گ و برتر خدا پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔
وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ ٱلْمِسْكِينِ ﴿٣٤﴾
اور غریب کو کھانا کھلانے پر آمادہ نہیں کرتا تھا۔
فَلَيْسَ لَهُ ٱلْيَوْمَ هَٰهُنَا حَمِيمٌۭ ﴿٣٥﴾
پس آج یہاں اس کا کوئی ہمدرد نہیں ہے۔
وَلَا طَعَامٌ إِلَّا مِنْ غِسْلِينٍۢ ﴿٣٦﴾
اور نہ ہی اس کے لئے پیپ کے سوا کوئی کھانا ہے۔
لَّا يَأْكُلُهُۥٓ إِلَّا ٱلْخَٰطِـُٔونَ ﴿٣٧﴾
جسے خطا کاروں کے سوا اور کوئی نہیں کھاتا۔
فَلَآ أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٨﴾
پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جن کو تم دیکھتے ہو۔
وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٩﴾
اور ان کی جن کو تم نہیں دیکھتے۔
إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍۢ كَرِيمٍۢ ﴿٤٠﴾
بےشک یہ (قرآن) ایک معزز رسول(ص) کا کلام ہے۔
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍۢ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾
یہ کسی شاعر کا کلام نہیں ہے (مگر) تم لوگ بہت کم ایمان لاتے ہو۔
وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍۢ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾
اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے (مگر) تم لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔
تَنزِيلٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٣﴾
(بلکہ) یہ تو تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے نازل شدہ ہے۔
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ ٱلْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾
اگر وہ (نبی(ص)) اپنی طرف سے کوئی بات گھڑ کر ہماری طرف منسوب کرتا۔
لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِٱلْيَمِينِ ﴿٤٥﴾
تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے۔
ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ ٱلْوَتِينَ ﴿٤٦﴾
اور پھر ہم اس کی رگِ حیات کاٹ دیتے۔
فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَٰجِزِينَ ﴿٤٧﴾
پھر تم میں سے کوئی بھی ہمیں اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔
وَإِنَّهُۥ لَتَذْكِرَةٌۭ لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٤٨﴾
بےشک یہ(قرآن) پرہیزگاروں کیلئے ایک نصیحت ہے۔
وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾
اور ہم خوب جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ (اس کے) جھٹلانے والے ہیں۔
وَإِنَّهُۥ لَحَسْرَةٌ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٥٠﴾
اور یہ کافروں کیلئے با عثِ حسرت ہے۔
وَإِنَّهُۥ لَحَقُّ ٱلْيَقِينِ ﴿٥١﴾
اور بےشک وہ یقینی حق ہے۔
فَسَبِّحْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلْعَظِيمِ ﴿٥٢﴾
پس آپ(ص) اپنے عظمت والے پروردگار کے نام کی تسبیح کریں۔