Setting
Surah The heights [Al-Araf] in Urdu
الٓمٓصٓ ﴿١﴾
الف، لام، میم، ص۔
كِتَٰبٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلَا يَكُن فِى صَدْرِكَ حَرَجٌۭ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِۦ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢﴾
یہ ایک کتاب ہے جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے۔ لہٰذا تمہارے دل میں اس کی وجہ سے کوئی تنگی نہیں ہونا چاہیے۔ (یہ کتاب اس لئے نازل کی گئی ہے) تاکہ آپ اس کے ذریعہ سے (لوگوں کو خدا کے عذاب سے) ڈرائیں اور اہلِ ایمان کے لئے نصیحت اور یاد دہانی ہو۔
ٱتَّبِعُوا۟ مَآ أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ ۗ قَلِيلًۭا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٣﴾
(اے لوگو) جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو۔ اور اس (پروردگار) کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں (حوالی موالی) کی پیروی نہ کرو۔ تم لوگ بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو۔
وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَٰهَا فَجَآءَهَا بَأْسُنَا بَيَٰتًا أَوْ هُمْ قَآئِلُونَ ﴿٤﴾
اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے انہیں تباہ کر دیا پس ہمارا عذاب ان پر راتوں رات آیا یا جب وہ دن میں قیلولہ کر رہے تھے (سو رہے تھے)۔
فَمَا كَانَ دَعْوَىٰهُمْ إِذْ جَآءَهُم بَأْسُنَآ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ إِنَّا كُنَّا ظَٰلِمِينَ ﴿٥﴾
جب ہمارا عذاب ان پر آیا تو اس کے سوا ان کی اور کوئی پکار نہ تھی کہ بے شک ہم ظالم تھے۔
فَلَنَسْـَٔلَنَّ ٱلَّذِينَ أُرْسِلَ إِلَيْهِمْ وَلَنَسْـَٔلَنَّ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٦﴾
بے شک ہم ان لوگوں سے بھی باز پرس کریں گے۔ جن کی طرف رسول بھیجے گئے تھے۔ اور خود رسولوں سے بھی پوچھ گچھ کریں گے۔
فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم بِعِلْمٍۢ ۖ وَمَا كُنَّا غَآئِبِينَ ﴿٧﴾
پھر ہم پورے علم کے ساتھ ان کے سامنے سب (حالات و واقعات) بیان کریں گے آخر ہم غیر حاضر تو تھے نہیں۔
وَٱلْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ ٱلْحَقُّ ۚ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴿٨﴾
اور اس دن وزن (اعمال کا تولا جانا) بالکل حق ہے پس جس کے پلے بھاری ہوں گے وہی کامیاب ہوں گے۔
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يَظْلِمُونَ ﴿٩﴾
اور جس کے پلے ہلکے ہوں گے۔ وہ اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے کیونکہ وہ ناانصافی کرتے تھے۔
وَلَقَدْ مَكَّنَّٰكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَٰيِشَ ۗ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ ﴿١٠﴾
اور ہم نے تمہیں زمین میں تمکین دی (اقتدار و اختیار دیا) اور اس میں تمہارے لئے زندگی گزارنے کے سامان فراہم کئے۔ مگر تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔
وَلَقَدْ خَلَقْنَٰكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَٰكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿١١﴾
بے شک ہم نے تمہاری تخلیق کا آغاز کیا اور پھر تمہاری صورت گری کی اس کے بعد فرشتوں سے کہا کہ آدم(ع) کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤ چنانچہ سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے کہ وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ تھا۔
قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ ۖ قَالَ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْهُ خَلَقْتَنِى مِن نَّارٍۢ وَخَلَقْتَهُۥ مِن طِينٍۢ ﴿١٢﴾
(خدا نے) فرمایا: جب میں نے تجھے حکم دیا تھا تو تجھے کس چیز نے روکا؟ کہا میں اس (آدم(ع)) سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔
قَالَ فَٱهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَٱخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ ٱلصَّٰغِرِينَ ﴿١٣﴾
ارشاد ہوا۔ تو پھر تو یہاں سے نیچے اتر جا۔ کیونکہ تجھے یہ حق نہیں ہے کہ تو یہاں رہ کر تکبر و غرور کرے۔ بس یہاں سے نکل جا۔ یقینا تو ذلیلوں میں سے ہے۔
قَالَ أَنظِرْنِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤﴾
کہا۔ مجھے اس دن تک مہلت دے جب سب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔
قَالَ إِنَّكَ مِنَ ٱلْمُنظَرِينَ ﴿١٥﴾
فرمایا: اچھا تو ان میں سے ہے جنہیں مہلت دی گئی ہے۔
قَالَ فَبِمَآ أَغْوَيْتَنِى لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَٰطَكَ ٱلْمُسْتَقِيمَ ﴿١٦﴾
کہا چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے تو اب میں تیرے سیدھے راستہ پر بیٹھوں گا۔
ثُمَّ لَءَاتِيَنَّهُم مِّنۢ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَٰنِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَٰكِرِينَ ﴿١٧﴾
پھر میں ان کے آگے کی طرف سے اور ان کے پیچھے کی جانب سے اور ان کی دائیں طرف سے اور ان کی بائیں طرف سے آؤں گا (اور انہیں ورغلاؤں گا) اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہیں پائے گا۔
قَالَ ٱخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُومًۭا مَّدْحُورًۭا ۖ لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿١٨﴾
فرمایا: ذلیل اور راندہ ہوکر یہاں سے نکل جا میں تجھے اور اسے جو ان میں سے تیری پیروی کرے گا تم سب سے جہنم بھر دوں گا۔
وَيَٰٓـَٔادَمُ ٱسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ ٱلْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٩﴾
اور اے آدم(ع)! تم اور تمہاری بیوی دونوں اس بہشت میں رہو۔ اور جہاں سے چاہو (اور جو چیز دل چاہے) کھاؤ۔ مگر اس درخت کے پاس نہ جانا۔ ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤگے۔
فَوَسْوَسَ لَهُمَا ٱلشَّيْطَٰنُ لِيُبْدِىَ لَهُمَا مَا وُۥرِىَ عَنْهُمَا مِن سَوْءَٰتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَىٰكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةِ إِلَّآ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ ٱلْخَٰلِدِينَ ﴿٢٠﴾
تو شیطان نے جھوٹی قسم کھا کر ان دونوں کو وسوسہ میں ڈالا۔ تاکہ ان کے وہ ستر والے مقام جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھے ظاہر کر دے اور کہا کہ تمہارے پروردگار نے تمہیں صرف اس لئے اس درخت سے روکا ہے کہ کہیں فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
وَقَاسَمَهُمَآ إِنِّى لَكُمَا لَمِنَ ٱلنَّٰصِحِينَ ﴿٢١﴾
اور اس نے دونوں سے قسم کھائی کہ میں تمہارے سچے خیرخواہوں میں سے ہوں۔
فَدَلَّىٰهُمَا بِغُرُورٍۢ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا ٱلشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ ٱلْجَنَّةِ ۖ وَنَادَىٰهُمَا رَبُّهُمَآ أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا ٱلشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَآ إِنَّ ٱلشَّيْطَٰنَ لَكُمَا عَدُوٌّۭ مُّبِينٌۭ ﴿٢٢﴾
اس طرح اس نے ان دونوں کو فریب سے مائل کر دیا (اور اس طرح جنت) کی بلندیوں سے زمین کی پستیوں تک پہنچا دیا۔ پس جب انہوں نے اس درخت کا مزہ چکھا۔ تو ان کے جسم کے چھپے ہوئے حصے نمودار ہوگئے اور وہ جنت کے پتوں کو جوڑ کر اپنے یہ مقام (ستر) چھپانے لگے تب ان کے پروردگار نے ان کو ندا دی۔ کیا میں نے تمہیں اس درخت کے پاس جانے سے منع نہیں کیا تھا؟ اور نہیں کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿٢٣﴾
اس وقت ان دونوں نے کہا۔ اے ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا۔ اور اگر تو درگزر نہیں کرے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوں گے۔
قَالَ ٱهْبِطُوا۟ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۭ ۖ وَلَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّۭ وَمَتَٰعٌ إِلَىٰ حِينٍۢ ﴿٢٤﴾
ارشاد ہوا! تم دونوں (بہشت سے) نیچے اترو۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقت معلوم تک تمہارا زمین میں ہی ٹھکانہ اور سامانِ زیست ہے۔
قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ ﴿٢٥﴾
(یہ بھی فرمایا) اسی زمین میں تم نے جینا ہے اور وہیں مرنا ہے اور پھر اسی سے دوبارہ نکالے جاؤگے۔
يَٰبَنِىٓ ءَادَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًۭا يُوَٰرِى سَوْءَٰتِكُمْ وَرِيشًۭا ۖ وَلِبَاسُ ٱلتَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌۭ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴿٢٦﴾
اے اولادِ آدم(ع)! ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جو تمہارے جسم کے قابلِ ستر حصوں کو چھپاتا ہے اور (باعث) زینت بھی ہے۔ اور تقویٰ و پرہیزگاری کا لباس یہ سب سے بہتر ہے یہ (لباس بھی) اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
يَٰبَنِىٓ ءَادَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ كَمَآ أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ ٱلْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَٰتِهِمَآ ۗ إِنَّهُۥ يَرَىٰكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُۥ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا ٱلشَّيَٰطِينَ أَوْلِيَآءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٧﴾
اے اولادِ آدم! (ہوشیار رہنا) کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں اسی طرح فتنہ میں مبتلا کر دے جس طرح اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکلوایا تھا۔ اور ان کے جسم سے کپڑے تک اتروا دیئے تھے تاکہ ان کے جسم کے قابلِ ستر حصے ان کو دکھا دے یقینا وہ (شیطان) اور اس کا قبیلہ تمہیں جس طرح اور جہاں سے دیکھتا ہے تم انہیں اس طرح نہیں دیکھ سکتے بے شک ہم نے شیطانوں کو ان کا سرپرست بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔
وَإِذَا فَعَلُوا۟ فَٰحِشَةًۭ قَالُوا۟ وَجَدْنَا عَلَيْهَآ ءَابَآءَنَا وَٱللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَأْمُرُ بِٱلْفَحْشَآءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٢٨﴾
اور جب وہ کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آباء و اجداد کو اسی طریقہ پر پایا ہے اور خدا نے (بھی) ہمیں یہی حکم دیا ہے اے رسول کہیئے کہ یقینا کبھی اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ پر ایسی بات کی تہمت لگاتے ہو جو تم نہیں جانتے؟
قُلْ أَمَرَ رَبِّى بِٱلْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا۟ وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍۢ وَٱدْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ ﴿٢٩﴾
اے رسول(ص) کہو! میرے پروردگار نے مجھے عدل و انصاف کا حکم دیا ہے اور یہ کہ اپنے چہرہ کو سیدھ پر رکھو ہر نماز کے وقت اور اسی کو پکارو دین کو اسی کے لئے خالص کرکے جس طرح اس نے پہلی بار تمہیں پیدا کیا تھا اسی طرح تم (اس کے حضور پلٹ) کر جاؤگے۔
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ ٱلضَّلَٰلَةُ ۗ إِنَّهُمُ ٱتَّخَذُوا۟ ٱلشَّيَٰطِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٣٠﴾
ایک گروہ کو تو اس نے ہدایت دے دی ہے اور ایک گروہ پر گمراہی ثبت ہوگئی ہے۔ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیاطین کو اپنا سرپرست بنا لیا ہے اور پھر وہ (اپنے متعلق) خیال کرتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں۔
۞ يَٰبَنِىٓ ءَادَمَ خُذُوا۟ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍۢ وَكُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ وَلَا تُسْرِفُوٓا۟ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْرِفِينَ ﴿٣١﴾
اے اولادِ آدم! ہر نماز کے وقت زینت کرو اور کھاؤ پیو۔ اور اسراف (فضول خرچی) نہ کرو۔ کیونکہ وہ بے شک اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ ٱللَّهِ ٱلَّتِىٓ أَخْرَجَ لِعِبَادِهِۦ وَٱلطَّيِّبَٰتِ مِنَ ٱلرِّزْقِ ۚ قُلْ هِىَ لِلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا خَالِصَةًۭ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴿٣٢﴾
(اے رسول ان لوگوں سے) کہو کہ اللہ کی زیب و زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کی ہے کس نے حرام کیا ہے؟ اور کھانے کی اچھی اور پاکیزہ غذاؤں کو (کس نے حرام کیا ہے؟)! وہ تو دراصل ہیں ہی اہلِ ایمان کے لئے دنیوی زندگی میں بھی اور خاص کر قیامت کے دن تو خالص انہی کے لئے ہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں۔
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّىَ ٱلْفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَٱلْإِثْمَ وَٱلْبَغْىَ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا۟ بِٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِۦ سُلْطَٰنًۭا وَأَن تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٣﴾
تم کہہ دو! میرے پروردگار نے صرف بے حیائی و بدکاری کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے خواہ ظاہری ہوں یا باطنی۔ اور اثم (ہر گناہ یا شراب) کو اور کسی پر ناحق زیادتی کو اور یہ کہ کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کے لئے اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ اللہ کے بارے میں کوئی ایسی بات کہو جس کا تمہیں علم و یقین نہ ہو۔
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌۭ ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةًۭ ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ﴿٣٤﴾
اور ہر امت (قوم) کے لئے ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ پس جب وہ مقررہ وقت آجاتا ہے تو نہ وہ ایک ساعت کے لیے پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ ایک ساعت آگے بڑھ سکتے ہیں۔
يَٰبَنِىٓ ءَادَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌۭ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِى ۙ فَمَنِ ٱتَّقَىٰ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٣٥﴾
اے اولادِ آدم اگر تمہارے پاس تم ہی سے میرے کچھ رسول آئیں جو تمہیں میری آیات پڑھ کر سنائیں (اور میرے احکام تم تک پہنچائیں) تو جو شخص پرہیزگاری اختیار کرے گا۔ اور اپنی اصلاح کرے گا۔ ان کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱسْتَكْبَرُوا۟ عَنْهَآ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٣٦﴾
اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے اور ان کے مقابلہ میں تکبر کریں گے وہی لوگ جہنم والے ہوں گے جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ ٱلْكِتَٰبِ ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوٓا۟ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ قَالُوا۟ ضَلُّوا۟ عَنَّا وَشَهِدُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا۟ كَٰفِرِينَ ﴿٣٧﴾
اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے (خود جھوٹی باتیں گھڑ کر اس کی طرف منسوب کرے) یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے، ایسے لوگوں کو نوشتۂ کتاب (اپنے مقدر) کا حصہ تو ملے گا۔ لیکن جب ان کے پاس ہمارے فرستادہ (فرشتے) ان کی روحوں کو قبض کرنے کے لیے آئیں گے تو وہ ان سے کہیں گے۔ (آج) وہ کہاں ہیں جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے تھے؟ وہ جواب دیں گے کہ وہ تو ہم سے غائب ہوگئے اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ بے شک وہ کافر تھے۔
قَالَ ٱدْخُلُوا۟ فِىٓ أُمَمٍۢ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّنَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ فِى ٱلنَّارِ ۖ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌۭ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا ٱدَّارَكُوا۟ فِيهَا جَمِيعًۭا قَالَتْ أُخْرَىٰهُمْ لِأُولَىٰهُمْ رَبَّنَا هَٰٓؤُلَآءِ أَضَلُّونَا فَـَٔاتِهِمْ عَذَابًۭا ضِعْفًۭا مِّنَ ٱلنَّارِ ۖ قَالَ لِكُلٍّۢ ضِعْفٌۭ وَلَٰكِن لَّا تَعْلَمُونَ ﴿٣٨﴾
ارشاد ہوگا تم بھی اسی جہنم میں داخل ہو جاؤ جس میں تم سے پہلے گزرے ہوئے جن و انس کے گروہ داخل ہو چکے ہیں (اور) جب بھی کوئی (جہنم میں) داخل ہوگا تو اپنے ساتھ (پیش رو) گروہ پر لعنت کرے گا۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے (سب واصلِ جہنم ہو جائیں گے) تو بعد والا گروہ پہلے گروہ کے بارے میں کہے گا اے پروردگار! انہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا اس لئے انہیں دوزخ کا دوگنا عذاب دے۔ ارشاد ہوگا ہر ایک کے لئے دونا عذاب ہے لیکن تم جانتے نہیں ہو۔
وَقَالَتْ أُولَىٰهُمْ لِأُخْرَىٰهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍۢ فَذُوقُوا۟ ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ ﴿٣٩﴾
اور ان کا پہلا گروہ دوسرے گروہ سے کہے گا۔ کہ (اگر ہم مستوجبِ الزام تھے) تو پھر تم کو ہم پر کوئی فضیلت تو نہ ہوئی؟ بس (ہماری طرح) تم بھی اپنے کئے کی پاداش میں عذاب کا مزہ چکھو۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱسْتَكْبَرُوا۟ عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَٰبُ ٱلسَّمَآءِ وَلَا يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ ٱلْجَمَلُ فِى سَمِّ ٱلْخِيَاطِ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٤٠﴾
یقینا جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان کے مقابلہ میں تکبر و غرور کیا۔ ان کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے۔ اور اس وقت تک وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گے جب تک اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہیں گزر جائے گا ہم اسی طرح مجرموں کو بدلہ دیا کرتے تھے۔
لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٌۭ وَمِن فَوْقِهِمْ غَوَاشٍۢ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤١﴾
ان کا بچھونا بھی جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا بھی جہنم کا ہم اسی طرح ظالموں کو بدلہ دیتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَآ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿٤٢﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے یہی لوگ جنتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
وَنَزَعْنَا مَا فِى صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهِمُ ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ وَقَالُوا۟ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى هَدَىٰنَا لِهَٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِىَ لَوْلَآ أَنْ هَدَىٰنَا ٱللَّهُ ۖ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِٱلْحَقِّ ۖ وَنُودُوٓا۟ أَن تِلْكُمُ ٱلْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٤٣﴾
اور جو کچھ ان کے دلوں میں کدورت ہوگی ہم اسے باہر نکال دیں گے ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی۔ اور وہ شکر کرتے ہوئے کہیں گے ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اس منزلِ مقصود تک پہنچایا اور ہم کبھی یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے اگر وہ ہمیں نہ پہنچاتا۔ یقینا ہمارے پروردگار کے رسول حق کے ساتھ آئے اور انہیں ندا دی جائے گی کہ یہ بہشت ہے جس کے تم اپنے ان اعمال کی بدولت وارث بنائے گئے ہو۔ جو تم انجام دیا کرتے تھے۔
وَنَادَىٰٓ أَصْحَٰبُ ٱلْجَنَّةِ أَصْحَٰبَ ٱلنَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّۭا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّۭا ۖ قَالُوا۟ نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤٤﴾
اور جنتی لوگ دوزخیوں کو ندا دیں گے کہ ہمارے پروردگار نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا اس کو ہم نے تو سچا پا لیا ہے کیا تم نے بھی اس وعدہ کو جو تمہارے پروردگار نے تم سے کیا تھا سچا پایا ہے؟ وہ (جواب میں) کہیں گے ہاں تب ایک منادی ان کے درمیان ندا کرے گا کہ خدا کی لعنت ان ظالموں پر۔
ٱلَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًۭا وَهُم بِٱلْءَاخِرَةِ كَٰفِرُونَ ﴿٤٥﴾
جو اللہ کے راہ سے (لوگوں کو) روکتے رہے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرتے رہے ہیں۔ اور وہ آخرت کا انکار کرتے رہے ہیں۔
وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌۭ ۚ وَعَلَى ٱلْأَعْرَافِ رِجَالٌۭ يَعْرِفُونَ كُلًّۢا بِسِيمَىٰهُمْ ۚ وَنَادَوْا۟ أَصْحَٰبَ ٱلْجَنَّةِ أَن سَلَٰمٌ عَلَيْكُمْ ۚ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ ﴿٤٦﴾
اور ان دونوں (بہشت و دوزخ) کے درمیان پردہ ہے (حدِ فاصل ہے) اور اعراف پر کچھ لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو اس کی علامت سے پہچان لیں گے۔ اور وہ بہشت والوں کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلام ہو اور یہ لوگ (ابھی) اس میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے۔ حالانکہ وہ اس کی خواہش رکھتے ہوں گے۔
۞ وَإِذَا صُرِفَتْ أَبْصَٰرُهُمْ تِلْقَآءَ أَصْحَٰبِ ٱلنَّارِ قَالُوا۟ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤٧﴾
اور جب ان کی نگاہیں دوزخ والوں کی طرف پھریں گی تو کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہمیں ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کر۔
وَنَادَىٰٓ أَصْحَٰبُ ٱلْأَعْرَافِ رِجَالًۭا يَعْرِفُونَهُم بِسِيمَىٰهُمْ قَالُوا۟ مَآ أَغْنَىٰ عَنكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ ﴿٤٨﴾
اور پھر اعراف والے لوگ (دوزخ والے چند آدمیوں کو) آواز دیں گے جنہیں وہ علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ کہ آج تمہاری جمعیت اور تمہارا غرور و پندار کچھ کام نہ آیا اور تمہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا۔
أَهَٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لَا يَنَالُهُمُ ٱللَّهُ بِرَحْمَةٍ ۚ ٱدْخُلُوا۟ ٱلْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلَآ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ ﴿٤٩﴾
(پھر کچھ مستحقین جنت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہیں گے) کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اللہ ان تک اپنی کچھ بھی رحمت نہیں پہنچائے گا۔ (پھر ان مستحقین جنت سے کہیں گے) تم بہشت میں داخل ہو جاؤ۔ نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ ہی تم مغموم ہوگے۔
وَنَادَىٰٓ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ أَصْحَٰبَ ٱلْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا۟ عَلَيْنَا مِنَ ٱلْمَآءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ ۚ قَالُوٓا۟ إِنَّ ٱللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٥٠﴾
اور دوزخ والے بہشت والوں کو پکاریں گے کہ تھوڑا سا پانی یا جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کھانے کو عطا فرمایا ہے اس میں سے کچھ ہماری طرف انڈیل دو وہ (جواب میں) کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کر دی ہیں۔
ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ دِينَهُمْ لَهْوًۭا وَلَعِبًۭا وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا ۚ فَٱلْيَوْمَ نَنسَىٰهُمْ كَمَا نَسُوا۟ لِقَآءَ يَوْمِهِمْ هَٰذَا وَمَا كَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿٥١﴾
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا لیا تھا اور جنہیں زندگانئ دنیا نے دھوکہ دیا تھا آج ہم بھی انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے آج کے اس دن کی حاضری کو بھلا دیا تھا۔ اور جیسے وہ ہماری آیتوں کو برابر جھٹلاتے رہے تھے۔
وَلَقَدْ جِئْنَٰهُم بِكِتَٰبٍۢ فَصَّلْنَٰهُ عَلَىٰ عِلْمٍ هُدًۭى وَرَحْمَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٥٢﴾
اور بے شک ہم ان کے پاس ایک ایسی کتاب لائے ہیں جسے ہم نے پورے علم کے ساتھ خوب واضح کر دیا ہے اور جو ایمان لانے والوں کے لئے برابر ہدایت و رحمت ہے۔
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُۥ ۚ يَوْمَ يَأْتِى تَأْوِيلُهُۥ يَقُولُ ٱلَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَآءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِٱلْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَآءَ فَيَشْفَعُوا۟ لَنَآ أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ ٱلَّذِى كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿٥٣﴾
کیا یہ لوگ اس (قرآن کی دھمکی) کے انجام کا انتظار کر رہے ہیں؟ (کہ سامنے آئے) حالانکہ جس دن اس کا انجام (سامنے) آئے گا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اس کو بھلایا ہوگا کہیں گے بے شک ہمارے پروردگار کے رسول ہمارے پاس سچائی کے ساتھ آئے تھے تو کیا آج ہمارے لئے کچھ سفارشی ہیں؟ جو ہماری سفارش کریں یا (یہ ممکن ہے کہ) ہمیں دوبارہ واپس بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم (پہلے) کیا کرتے تھے اس کے خلاف کچھ اور (نیک عمل) کریں؟ یقینا انہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا اور وہ افترا پردازیاں جو وہ کیا کرتے تھے آج ان سے گم ہوگئیں۔
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يُغْشِى ٱلَّيْلَ ٱلنَّهَارَ يَطْلُبُهُۥ حَثِيثًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتٍۭ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٥٤﴾
بے شک تمہارا پروردگار وہی اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔ پھر عرش کی جانب متوجہ ہوا (اور کائنات کے اقتدارِ اعلیٰ پر قابض ہوا) جو رات سے دن کو ڈھانپ لیتا ہے۔ کہ اسے تیزی کے ساتھ جا پکڑتی ہے۔ اور جس نے سورج، چاند اور ستاروں کو پیدا کیا۔ کہ وہ سب طبعی طور پر اس کے حکم کے تابع ہیں خبردار! پیدا کرنا اور حکم دینا اس سے مخصوص ہے۔ بابرکت ہے اللہ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔
ٱدْعُوا۟ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ ﴿٥٥﴾
اپنے پروردگار سے گڑگڑا کر اور چپکے چپکے دعا کرو۔ بے شک وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَلَا تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَٰحِهَا وَٱدْعُوهُ خَوْفًۭا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ ٱللَّهِ قَرِيبٌۭ مِّنَ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٥٦﴾
اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو۔ اور خدا سے خوف اور امید کے ساتھ دعا کرو۔ بے شک اللہ کی رحمت نیکوکاروں سے قریب ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى يُرْسِلُ ٱلرِّيَٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَىْ رَحْمَتِهِۦ ۖ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَقَلَّتْ سَحَابًۭا ثِقَالًۭا سُقْنَٰهُ لِبَلَدٍۢ مَّيِّتٍۢ فَأَنزَلْنَا بِهِ ٱلْمَآءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِۦ مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِجُ ٱلْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿٥٧﴾
وہ وہی (خدا) ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری کے لئے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم انہیں کسی مردہ بستی کی طرف ہانک کر لے جاتے ہیں اور پھر وہاں پانی برسا دیتے ہیں۔ اور پھر ہم اس کے ذریعہ سے طرح طرح کے پھل نکالتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو (بھی زندہ کرکے) باہر نکالیں گے شاید کہ تم عبرت اور نصیحت حاصل کرو۔
وَٱلْبَلَدُ ٱلطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُۥ بِإِذْنِ رَبِّهِۦ ۖ وَٱلَّذِى خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًۭا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَشْكُرُونَ ﴿٥٨﴾
اور جو زمین عمدہ و پاکیزہ ہوتی ہے خدا کے حکم سے اس کی نبات (پیداوار) خوب نکلتی ہے اور جو خراب اور ناکارہ ہوتی ہے تو اس کی پیداوار بھی خراب اور بہت کم نکلتی ہے ہم اسی طرح شکر گزار قوم کے لیے اپنی نشانیاں الٹ پھیر کر بیان کرتے ہیں۔
لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦ فَقَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿٥٩﴾
ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا۔ تو انہوں نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارا کوئی اللہ نہیں ہے۔ یقینا مجھے تمہاری نسبت ایک بڑے سخت دن (قیامت) کے عذاب کا اندیشہ ہے۔
قَالَ ٱلْمَلَأُ مِن قَوْمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٦٠﴾
ان کی قوم کے سرداروں نے کہا۔ ہم تو تم کو کھلی ہوئی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔
قَالَ يَٰقَوْمِ لَيْسَ بِى ضَلَٰلَةٌۭ وَلَٰكِنِّى رَسُولٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦١﴾
نوح نے کہا اے میری قوم! مجھ میں کوئی گمراہی نہیں ہے بلکہ میں تو سارے جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں۔
أُبَلِّغُكُمْ رِسَٰلَٰتِ رَبِّى وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٦٢﴾
تمہیں اپنے پروردگار کے پیغامات پہنچاتا ہوں (اور تمہاری خیر خواہی کے لیے) تمہیں نصیحت کرتا ہوں۔ اور اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَآءَكُمْ ذِكْرٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍۢ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُوا۟ وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿٦٣﴾
کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری اپنی قوم کے ایک شخص کے پاس وعظ و نصیحت کا پیغام آیا ہے۔ تاکہ وہ تمہیں (خدا کے عذاب سے) ڈرائے! اور تاکہ تم پرہیزگار بنو۔ اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ فِى ٱلْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَآ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَوْمًا عَمِينَ ﴿٦٤﴾
(مگر) ان لوگوں نے انہیں جھٹلایا۔ (جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ) ہم نے انہیں اور جو کشتی میں ان کے ساتھ تھے ان کو نجات دی اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق کر دیا بے شک وہ اندھے (بے بصیرت) لوگ تھے۔
۞ وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًۭا ۗ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥٓ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٦٥﴾
اور ہم نے قومِ عاد کی طرف ان کے (قومی) بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا! اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ آخر تم پرہیزگاری کیوں اختیار نہیں کرتے؟
قَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِى سَفَاهَةٍۢ وَإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿٦٦﴾
ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا ہم تمہیں حماقت میں مبتلا دیکھتے ہیں اور ہم تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں۔
قَالَ يَٰقَوْمِ لَيْسَ بِى سَفَاهَةٌۭ وَلَٰكِنِّى رَسُولٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦٧﴾
ہود نے کہا! اے میری قوم، مجھ میں کوئی حماقت نہیں ہے بلکہ میں تو سارے جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں۔
أُبَلِّغُكُمْ رِسَٰلَٰتِ رَبِّى وَأَنَا۠ لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ ﴿٦٨﴾
تمہارے پروردگار کے پیغامات پہنچاتا ہوں۔ اور تمہارا امانتدار ناصح ہوں۔
أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَآءَكُمْ ذِكْرٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍۢ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ ۚ وَٱذْكُرُوٓا۟ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍۢ وَزَادَكُمْ فِى ٱلْخَلْقِ بَصْۜطَةًۭ ۖ فَٱذْكُرُوٓا۟ ءَالَآءَ ٱللَّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٦٩﴾
کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری اپنی قوم کے ایک شخص کے پاس وعظ و نصیحت کا پیغام آیا ہے تاکہ وہ تمہیں (خدا کے عذاب سے) ڈرائے اور یاد کرو (خدا کے اس احسان کو) کہ اس نے تمہیں قومِ نوح کے بعد ان کا جانشین بنایا۔ اور (تمہاری) خلقت میں یعنی قوت و طاقت اور قد و قامت میں زیادتی اور وسعت عطا کی پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم (ہر طرح) فلاح پاؤ۔
قَالُوٓا۟ أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ ٱللَّهَ وَحْدَهُۥ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا ۖ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٧٠﴾
انہوں نے کہا (اے ہود (ع)) کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور ان (معبودوں) کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے چلے آئے ہیں اگر تم سچے ہو تو۔ ہمارے پاس لاؤ وہ (عذاب) جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو۔
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌۭ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَٰدِلُونَنِى فِىٓ أَسْمَآءٍۢ سَمَّيْتُمُوهَآ أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُم مَّا نَزَّلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَٰنٍۢ ۚ فَٱنتَظِرُوٓا۟ إِنِّى مَعَكُم مِّنَ ٱلْمُنتَظِرِينَ ﴿٧١﴾
اس (ہود) نے کہا (سمجھ لو کہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب نازل ہوگیا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (از خود) رکھ لئے ہیں۔ جن کے متعلق اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ اچھا تو پھر تم (خدا کے عذاب کا) انتظار کرو مَیں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔
فَأَنجَيْنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍۢ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا ۖ وَمَا كَانُوا۟ مُؤْمِنِينَ ﴿٧٢﴾
پس (آخرکار) ہم نے اپنی رحمت سے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی (بچا لیا) اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور وہ ایمان لانے والے نہیں تھے ان کی جڑ ہی کاٹ دی۔
وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَٰلِحًۭا ۗ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥ ۖ قَدْ جَآءَتْكُم بَيِّنَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمْ ءَايَةًۭ ۖ فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِىٓ أَرْضِ ٱللَّهِ ۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٍۢ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٧٣﴾
اور قومِ ثمود کی طرف ان کے (قومی) بھائی صالح کو بھیجا۔ انہوں نے کہا اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارے پروردگار کی طرف سے (میری صداقت کا) ایک خاص معجزہ آچکا ہے جو یہ اللہ کی خاص اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک (قدرتی) نشانی (معجزہ) ہے اسے کھلا چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں چَرتی پھرے۔ اور (خبردار) اسے برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا (اسے تکلیف نہ پہنچانا) ورنہ دردناک عذاب تمہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔
وَٱذْكُرُوٓا۟ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعْدِ عَادٍۢ وَبَوَّأَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًۭا وَتَنْحِتُونَ ٱلْجِبَالَ بُيُوتًۭا ۖ فَٱذْكُرُوٓا۟ ءَالَآءَ ٱللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿٧٤﴾
اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ نے تمہیں قومِ عاد کا جانشین بنایا۔ اور تمہیں زمین میں رہنے کے لئے ٹھکانا دیا کہ تم نرم اور ہموار زمین میں محلات بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش کر مکانات بناتے ہو۔ سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو۔ اور زمین میں فساد مت پھیلاتے پھرو۔
قَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ لِلَّذِينَ ٱسْتُضْعِفُوا۟ لِمَنْ ءَامَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَٰلِحًۭا مُّرْسَلٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ ۚ قَالُوٓا۟ إِنَّا بِمَآ أُرْسِلَ بِهِۦ مُؤْمِنُونَ ﴿٧٥﴾
قوم کے بڑے لوگوں نے جو متکبر تھے۔ ان کمزور لوگوں سے کہا جو ایمان لائے تھے۔ کیا تم جانتے ہو صالح واقعی اپنے پروردگار کی طرف سے بھیجے ہوئے (رسول) ہیں انہوں نے کہا بے شک ہم تو اس (پیغام) پر ایمان لائے جسے دے کر ان کو بھیجا گیا ہے۔
قَالَ ٱلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓا۟ إِنَّا بِٱلَّذِىٓ ءَامَنتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ ﴿٧٦﴾
(یہ سن کر) متکبر مزاج بڑے کہنے لگے کہ جس چیز پر تم ایمان لائے ہو ہم اس کے کافر و منکر ہیں۔
فَعَقَرُوا۟ ٱلنَّاقَةَ وَعَتَوْا۟ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُوا۟ يَٰصَٰلِحُ ٱئْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٧٧﴾
پھر انہوں نے اس اونٹنی کو پئے کر دیا (اس کی کونچیں کاٹ دیں) اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی و سرتابی کی اور کہا اے صالح! اگر تم رسولوں میں سے ہو تو پھر ہمارے پاس لاؤ وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو۔
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دَارِهِمْ جَٰثِمِينَ ﴿٧٨﴾
پس انہیں زلزلہ نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَٰكِن لَّا تُحِبُّونَ ٱلنَّٰصِحِينَ ﴿٧٩﴾
پس وہ (صالح) یہ کہتے ہوئے وہاں سے منہ موڑ کر نکل گئے اے میری قوم! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا اور تم کو نصیحت کی مگر تم نصیحت کرنے والے خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے۔
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ أَتَأْتُونَ ٱلْفَٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍۢ مِّنَ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٨٠﴾
اور ہم نے لوط کو بھیجا انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسا بے حیائی کا کام کرتے ہو کہ ایسا کام تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا۔
إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلرِّجَالَ شَهْوَةًۭ مِّن دُونِ ٱلنِّسَآءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌۭ مُّسْرِفُونَ ﴿٨١﴾
یعنی تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو؟ تم بڑے حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو۔
وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ ۖ إِنَّهُمْ أُنَاسٌۭ يَتَطَهَّرُونَ ﴿٨٢﴾
ان کی قوم کا اس کے سوا کوئی جواب نہ تھا کہ آپس میں کہنے لگے کہ انہیں اس بستی سے نکال دو۔ یہ لوگ بڑے پاکباز بنتے ہیں۔
فَأَنجَيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٨٣﴾
تو ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سوا ان کی بیوی کے نجات دی (بچا لیا) ہاں البتہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔
وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًۭا ۖ فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٨٤﴾
اور ہم نے ان پر (پتھروں) کی بارش برسائی تو دیکھو مجرموں کا کیسا انجام ہوا؟
وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًۭا ۗ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥ ۖ قَدْ جَآءَتْكُم بَيِّنَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا۟ ٱلْكَيْلَ وَٱلْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا۟ ٱلنَّاسَ أَشْيَآءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَٰحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٨٥﴾
اور ہم نے مدین کی طرف ان کے (قومی) بھائی شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ یقینا تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلا نشان بھی آچکا ہے۔ پس ناپ تول پوری کیا کرو اور لوگوں کو ان کی (خرید کردہ) چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔ یہ بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو۔
وَلَا تَقْعُدُوا۟ بِكُلِّ صِرَٰطٍۢ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ مَنْ ءَامَنَ بِهِۦ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًۭا ۚ وَٱذْكُرُوٓا۟ إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًۭا فَكَثَّرَكُمْ ۖ وَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُفْسِدِينَ ﴿٨٦﴾
اور ہر راستے پر اس طرح نہ بیٹھو کہ تم (راہ گیروں) کو ڈراؤ دھمکاؤ اور ایمان لانے والوں کو اللہ کی راہ سے روکو۔ اور اس راہ میں کجی تلاش کرو۔ اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے تو اس (خدا) نے تمہیں بڑھا دیا اور دیکھو کہ فساد پھیلانے والوں کا انجام کیسا ہوتا رہا ہے۔
وَإِن كَانَ طَآئِفَةٌۭ مِّنكُمْ ءَامَنُوا۟ بِٱلَّذِىٓ أُرْسِلْتُ بِهِۦ وَطَآئِفَةٌۭ لَّمْ يُؤْمِنُوا۟ فَٱصْبِرُوا۟ حَتَّىٰ يَحْكُمَ ٱللَّهُ بَيْنَنَا ۚ وَهُوَ خَيْرُ ٱلْحَٰكِمِينَ ﴿٨٧﴾
اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس پر ایمان نہیں لایا تو صبر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
۞ قَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ لَنُخْرِجَنَّكَ يَٰشُعَيْبُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَآ أَوْ لَتَعُودُنَّ فِى مِلَّتِنَا ۚ قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَٰرِهِينَ ﴿٨٨﴾
اور ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا۔ اے شعیب ہم تم کو اور جو لوگ تمہارے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے یا یہ کہ تم لوگ ہمارے مذہب میں واپس آجاؤ۔ شعیب نے کہا اگرچہ ہم اسے ناپسند ہی کرتے ہوں؟
قَدِ ٱفْتَرَيْنَا عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِى مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّىٰنَا ٱللَّهُ مِنْهَا ۚ وَمَا يَكُونُ لَنَآ أَن نَّعُودَ فِيهَآ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّنَا ۚ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًا ۚ عَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلْنَا ۚ رَبَّنَا ٱفْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِٱلْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ ٱلْفَٰتِحِينَ ﴿٨٩﴾
جب اللہ نے ہمیں تمہارے مذہب سے نجات دے دی ہے۔ اگر اس کے بعد بھی ہم تمہارے مذہب میں واپس آجائیں تو پھر تو ہم نے اللہ پر جھوٹا بہتان باندھا۔ اور ہمارے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم لوٹ آئیں مگر یہ کہ اللہ جو ہمارا پروردگار ہے چاہے ہمارا پروردگار اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ہمارا اللہ ہی پر بھروسہ ہے۔ اے ہمارے پروردگار! تو ہی ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے۔ اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
وَقَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ لَئِنِ ٱتَّبَعْتُمْ شُعَيْبًا إِنَّكُمْ إِذًۭا لَّخَٰسِرُونَ ﴿٩٠﴾
اور ان کی قوم کے ان سرداروں نے جو کافر تھے آپس میں کہا کہ اگر تم شعیب کی پیروی کروگے تو نقصان اٹھاؤگے۔
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دَارِهِمْ جَٰثِمِينَ ﴿٩١﴾
سو زلزلہ نے انہیں آپکڑا جس کے بعد وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے۔
ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ شُعَيْبًۭا كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا۟ فِيهَا ۚ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ شُعَيْبًۭا كَانُوا۟ هُمُ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿٩٢﴾
جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا وہ (اس طرح برباد ہوئے کہ) گویا کبھی ان گھروں میں بستے ہی نہ تھے۔ جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا وہی نقصان اٹھانے والے ثابت ہوئے۔
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَٰلَٰتِ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْ ۖ فَكَيْفَ ءَاسَىٰ عَلَىٰ قَوْمٍۢ كَٰفِرِينَ ﴿٩٣﴾
(اس وقت) وہ ان سے منہ موڑ کر چلے اور کہا اے میری قوم! میں نے تو یقیناً اپنے پروردگار کے پیغامات تمہیں پہنچا دیئے تھے اور تمہیں نصیحت بھی کی تھی تو (اب) کافر قوم (کے عبرتناک انجام) پر کیونکر افسوس کروں؟
وَمَآ أَرْسَلْنَا فِى قَرْيَةٍۢ مِّن نَّبِىٍّ إِلَّآ أَخَذْنَآ أَهْلَهَا بِٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ ﴿٩٤﴾
اور ہم نے کبھی کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کے باشندوں کو (ان کی تکذیب پر پہلے) سختی اور تکلیف میں مبتلا کیا تاکہ وہ تضرع و زاری کریں۔
ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ ٱلسَّيِّئَةِ ٱلْحَسَنَةَ حَتَّىٰ عَفَوا۟ وَّقَالُوا۟ قَدْ مَسَّ ءَابَآءَنَا ٱلضَّرَّآءُ وَٱلسَّرَّآءُ فَأَخَذْنَٰهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٩٥﴾
پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوش حالی سے بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب بڑھے (اور پھلے پھولے) اور کہنے لگے کہ ہمارے باپ دادا کو بھی کبھی تکلیف اور کبھی راحت یونہی پہنچتی رہی ہے۔ تو ایک دم ہم نے ان کو اس طرح پکڑ لیا کہ انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو سکا۔
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ ٱلْقُرَىٰٓ ءَامَنُوا۟ وَٱتَّقَوْا۟ لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَٰتٍۢ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ وَلَٰكِن كَذَّبُوا۟ فَأَخَذْنَٰهُم بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٩٦﴾
اور اگر ان بستیوں کے باشندے ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے جھٹلایا۔ لہٰذا ہم نے ان کو ان کے کرتوتوں کی پاداش میں پکڑ لیا۔
أَفَأَمِنَ أَهْلُ ٱلْقُرَىٰٓ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا بَيَٰتًۭا وَهُمْ نَآئِمُونَ ﴿٩٧﴾
آیا ان بستیوں والے اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب راتوں رات آجائے جبکہ وہ سو رہے ہوں؟
أَوَأَمِنَ أَهْلُ ٱلْقُرَىٰٓ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا ضُحًۭى وَهُمْ يَلْعَبُونَ ﴿٩٨﴾
یا کیا بستیوں والے اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے (چاشت کے وقت) آجائے جبکہ وہ کھیل کود رہے ہوں؟
أَفَأَمِنُوا۟ مَكْرَ ٱللَّهِ ۚ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْقَوْمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٩٩﴾
کیا یہ لوگ اللہ کے عذاب یا اس کی خفیہ تدبیر سے بے خوف ہوگئے ہیں۔ حالانکہ اللہ کے عذاب یا اس کی خفیہ تدبیر سے وہی لوگ بے خوف ہوتے ہیں جو گھاٹا اٹھانے والے ہوں۔
أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ ٱلْأَرْضَ مِنۢ بَعْدِ أَهْلِهَآ أَن لَّوْ نَشَآءُ أَصَبْنَٰهُم بِذُنُوبِهِمْ ۚ وَنَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿١٠٠﴾
کیا ان لوگوں پر جو پہلے اہل زمین کی تباہی کے بعد زمین کے وارث بنے ہیں یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ اگر ہم چاہتے تو ان کو گناہوں کی وجہ سے کسی مصیبت میں مبتلا کر دیتے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر لگا دیتے کہ وہ سن (سمجھ) نہ سکیں۔
تِلْكَ ٱلْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنۢبَآئِهَا ۚ وَلَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَمَا كَانُوا۟ لِيُؤْمِنُوا۟ بِمَا كَذَّبُوا۟ مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٠١﴾
یہ وہ بستیاں ہیں کہ جن کی کچھ خبریں ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں بے شک ان کے پاس ان کے رسول کھلے ہوئے نشان (معجزے) لے کر آئے۔ مگر وہ ایسے نہیں تھے کہ اس بات پر ایمان لاتے جسے وہ پہلے جھٹلا چکے تھے۔ اللہ اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگاتا ہے۔
وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍۢ ۖ وَإِن وَجَدْنَآ أَكْثَرَهُمْ لَفَٰسِقِينَ ﴿١٠٢﴾
اور ہم نے ان کی اکثریت میں عہد و پیمان کی پاسداری نہیں پائی اور ہم نے اکثر کو فاسق و فاجر پایا ہے۔
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنۢ بَعْدِهِم مُّوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ فَظَلَمُوا۟ بِهَا ۖ فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُفْسِدِينَ ﴿١٠٣﴾
پھر ہم نے ان (نبیوں) کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیاں (معجزے) دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا۔ مگر انہوں نے ان (نشانیوں) کے ساتھ ظلم کیا (انکار کر دیا) دیکھو مفسدین کا کیا برا انجام ہوا؟
وَقَالَ مُوسَىٰ يَٰفِرْعَوْنُ إِنِّى رَسُولٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٠٤﴾
اور موسیٰ نے کہا اے فرعون میں تمام جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں۔
حَقِيقٌ عَلَىٰٓ أَن لَّآ أَقُولَ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْحَقَّ ۚ قَدْ جِئْتُكُم بِبَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِىَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿١٠٥﴾
میرے لئے ضروری ہے کہ اللہ کے بارے میں حق کے سوا کوئی بات نہ کہوں میں تمہارے پروردگار کی طرف سے معجزہ لے کر آیا ہوں۔ پس تو بنی اسرائیل کو (آزاد کرکے) میرے ساتھ بھیج دے۔
قَالَ إِن كُنتَ جِئْتَ بِـَٔايَةٍۢ فَأْتِ بِهَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿١٠٦﴾
فرعون نے کہا اگر تم کوئی معجزہ لائے ہو تو اگر تم سچے ہو تو اسے پیش کرو۔
فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ ثُعْبَانٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٠٧﴾
پس انہوں نے اپنا عصا پھینک دیا اور وہ یکایک کھلا ہوا اژدھا بن گیا۔
وَنَزَعَ يَدَهُۥ فَإِذَا هِىَ بَيْضَآءُ لِلنَّٰظِرِينَ ﴿١٠٨﴾
اور اپنا ہاتھ باہر نکالا۔ تو وہ ایک دم دیکھنے والوں کے لیے سفید اور روشن تھا۔
قَالَ ٱلْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٌۭ ﴿١٠٩﴾
قومِ فرعون کے سرداروں نے (یہ منظر دیکھ کر) کہا کہ یہ شخص (موسیٰ) بڑا ماہر جادوگر ہے۔
يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ ۖ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ ﴿١١٠﴾
(اس پر فرعون نے کہا) یہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دینا چاہتا ہے تو تم کیا مشورہ دیتے ہو؟
قَالُوٓا۟ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِى ٱلْمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ ﴿١١١﴾
ان لوگوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے بھائی کو روک رکھیے۔ اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے۔
يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَٰحِرٍ عَلِيمٍۢ ﴿١١٢﴾
جو ہر بڑے ماہر جادوگر کو لے آئیں۔
وَجَآءَ ٱلسَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوٓا۟ إِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿١١٣﴾
چنانچہ جادوگر فرعون کے پاس آگئے اور کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آگئے تو یقینا ہم ایک بڑے معاوضے کے حقدار ہوں گے۔
قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ لَمِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ ﴿١١٤﴾
فرعون نے کہا ہاں۔ اور اس کے علاوہ تم ہمارے مقرب بارگاہ لوگوں میں سے ہو جاؤگے۔
قَالُوا۟ يَٰمُوسَىٰٓ إِمَّآ أَن تُلْقِىَ وَإِمَّآ أَن نَّكُونَ نَحْنُ ٱلْمُلْقِينَ ﴿١١٥﴾
انہوں نے کہا اے موسیٰ یا تم (پہلے) پھینکو یا پھر ہم ہی پھینکتے ہیں۔
قَالَ أَلْقُوا۟ ۖ فَلَمَّآ أَلْقَوْا۟ سَحَرُوٓا۟ أَعْيُنَ ٱلنَّاسِ وَٱسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَآءُو بِسِحْرٍ عَظِيمٍۢ ﴿١١٦﴾
انہوں نے (جواب میں) کہا تم ہی پھینکو! پھر جب انہوں نے (اپنی لاٹھیاں اور رسیاں) پھینکیں تو لوگوں کی نگاہوں کو مسحور کر دیا (ان کی نظر بندی کر دی) اور انہیں خوف زدہ کر دیا اور انہوں نے بڑا زبردست جادو پیش کیا۔
۞ وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَإِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴿١١٧﴾
ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ اپنا عصا پھینکو۔ تو یکایک وہ (اژدھا بن کر) ان کے طلسموں (جادو کے جھوٹے سانپوں) کو نگلنے لگا۔
فَوَقَعَ ٱلْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١١٨﴾
(نتیجہ یہ نکلا کہ) حق ثابت ہوگیا۔ اور جو جھوٹے کاروائی کر رہے تھے وہ باطل ہوگئی۔
فَغُلِبُوا۟ هُنَالِكَ وَٱنقَلَبُوا۟ صَٰغِرِينَ ﴿١١٩﴾
اس طرح وہ (فرعون اور فرعونی) مغلوب ہوئے اور ذلیل و رسوا ہوکر رہ گئے۔
وَأُلْقِىَ ٱلسَّحَرَةُ سَٰجِدِينَ ﴿١٢٠﴾
اور تمام جادوگر (کسی غیبی طاقت سے) سجدہ میں گرا دیئے گئے۔
قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٢١﴾
اور کہنے لگے ہم سارے جہانوں کے پروردگار پر ایمان لائے۔
رَبِّ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿١٢٢﴾
جو موسیٰ و ہارون کا پروردگار ہے۔
قَالَ فِرْعَوْنُ ءَامَنتُم بِهِۦ قَبْلَ أَنْ ءَاذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَمَكْرٌۭ مَّكَرْتُمُوهُ فِى ٱلْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا۟ مِنْهَآ أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿١٢٣﴾
فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لے آئے ہو اس سے پہلے کہ میں تمہیں اجازت دوں؟ یقینا یہ کوئی خفیہ سازش ہے جو تم لوگوں نے کی ہے۔ تاکہ تم شہر کے باشندوں کو اس سے باہر نکالو۔ عنقریب تمہیں (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا۔
لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَٰفٍۢ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿١٢٤﴾
میں تمہارے ہاتھ پاؤں کو مختلف سمتوں سے کاٹ دوں گا پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا۔
قَالُوٓا۟ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ ﴿١٢٥﴾
انہوں نے کہا (ہمیں کیا پروا ہے) ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔
وَمَا تَنقِمُ مِنَّآ إِلَّآ أَنْ ءَامَنَّا بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتْنَا ۚ رَبَّنَآ أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًۭا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ ﴿١٢٦﴾
اور تم ہم سے صرف اس بات کا انتقام لینا چاہتے ہو کہ ہم اپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان لائے ہیں جب وہ ہمارے پاس آئی ہیں۔ (پھر یوں دعا کی) اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر انڈیل دے اور ہمیں اس حالت میں وفات دے کہ ہم تیرے سچے مسلمان (فرمانبردار) ہوں۔
وَقَالَ ٱلْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوْمَهُۥ لِيُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَءَالِهَتَكَ ۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَآءَهُمْ وَنَسْتَحْىِۦ نِسَآءَهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَٰهِرُونَ ﴿١٢٧﴾
قومِ فرعون کے سرداروں نے کہا! تو موسیٰ اور اس کی قوم کے آدمیوں کو اس لئے چھوڑے رکھے گا کہ وہ ملک میں فساد پھیلاتے رہیں اور تمہیں اور تمہارے معبودوں کو چھوڑتے رہیں۔ اس (فرعون) نے (چین بجبین ہوکر) کہا ہم عنقریب ان کے لڑکوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم (پوری طرح) ان پر غالب ہیں۔
قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ ٱسْتَعِينُوا۟ بِٱللَّهِ وَٱصْبِرُوٓا۟ ۖ إِنَّ ٱلْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۖ وَٱلْعَٰقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴿١٢٨﴾
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا! تم اللہ سے مدد طلب کرو۔ اور صبر و تحمل سے کام لو بے شک زمین اللہ کی ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے اس کا وارث بنا دیتا ہے اور اچھا انجام تو پرہیزگاروں کا ہی ہے۔
قَالُوٓا۟ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِنۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ ﴿١٢٩﴾
ان لوگوں (بنی اسرائیل) نے کہا ہم آپ کے آنے سے پہلے بھی ستائے جاتے رہے اور آپ کے آنے کے بعد بھی۔ انہوں نے کہا! عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے گا اور تمہیں زمین میں (ان کا) جانشین بنائے گا (تمہیں اقتدار عطا فرمائے گا) تاکہ دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟
وَلَقَدْ أَخَذْنَآ ءَالَ فِرْعَوْنَ بِٱلسِّنِينَ وَنَقْصٍۢ مِّنَ ٱلثَّمَرَٰتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴿١٣٠﴾
اور ہم نے فرعونیوں کو قحط اور پھلوں کی پیداوار کی کمی میں گرفتار کیا کہ شاید وہ نصیحت حاصل کریں۔
فَإِذَا جَآءَتْهُمُ ٱلْحَسَنَةُ قَالُوا۟ لَنَا هَٰذِهِۦ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌۭ يَطَّيَّرُوا۟ بِمُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓ ۗ أَلَآ إِنَّمَا طَٰٓئِرُهُمْ عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٣١﴾
(مگر ان کی حالت یہ تھی کہ) جب خوش حالی آتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارا حق ہے اور جب بدحالی آتی تو اسے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست اور فالِ بد قرار دیتے۔ حالانکہ ان کی نحوست اور بدشگونی خدا کے ہاں ہے لیکن اکثر لوگ (یہ حقیقت) جانتے نہیں ہیں۔
وَقَالُوا۟ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِۦ مِنْ ءَايَةٍۢ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ ﴿١٣٢﴾
اور انہوں نے (موسیٰ سے) کہا تم جو بھی نشانی (معجزہ) ہمارے سامنے لے آؤ اور اس سے ہمیں مسحور کرنا چاہو ہم پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے۔
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلطُّوفَانَ وَٱلْجَرَادَ وَٱلْقُمَّلَ وَٱلضَّفَادِعَ وَٱلدَّمَ ءَايَٰتٍۢ مُّفَصَّلَٰتٍۢ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ قَوْمًۭا مُّجْرِمِينَ ﴿١٣٣﴾
پھر ہم نے بھیجا ان پر عذاب، طوفان، ٹڈی دل، جوؤں، مینڈکوں اور خون (کی صورت میں) یہ کھلی ہوئی نشانیاں تھیں مگر وہ پھر بھی تکبر اور سرکشی ہی کرتے رہے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے۔
وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ ٱلرِّجْزُ قَالُوا۟ يَٰمُوسَى ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ ۖ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا ٱلرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿١٣٤﴾
اور جب کبھی ان پر کوئی عذاب نازل ہوتا تو کہتے اے موسیٰ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے دعا کرو۔ جس کا اس نے تم سے وعدہ کر رکھا ہے۔ اگر تم نے یہ عذاب ہم سے ٹلوا دیا۔ تو ہم تم پر ایمان لے آئیں گے اور تمہارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دیں گے۔
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ ٱلرِّجْزَ إِلَىٰٓ أَجَلٍ هُم بَٰلِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ ﴿١٣٥﴾
تو جب ہم وہ عذاب ایک مقررہ مدت تک ہٹا دیتے جس تک وہ بہرحال پہنچنے والے تھے۔ تو وہ اپنے کئے ہوئے عہد و پیمان کو توڑ دیتے۔
فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَٰهُمْ فِى ٱلْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُوا۟ عَنْهَا غَٰفِلِينَ ﴿١٣٦﴾
تب ہم نے ان سے اس طرح انتقام لیا کہ انہیں سمندر میں غرق کر دیا۔ کیونکہ وہ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے تھے اور ان کی طرف سے غفلت برتتے تھے۔
وَأَوْرَثْنَا ٱلْقَوْمَ ٱلَّذِينَ كَانُوا۟ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَٰرِقَ ٱلْأَرْضِ وَمَغَٰرِبَهَا ٱلَّتِى بَٰرَكْنَا فِيهَا ۖ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ ٱلْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ بِمَا صَبَرُوا۟ ۖ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُۥ وَمَا كَانُوا۟ يَعْرِشُونَ ﴿١٣٧﴾
اور ان کی جگہ ہم نے ان لوگوں کو وارث (اور مالک) بنایا جن کو کمزور سمجھا جاتا تھا۔ اور وارث بھی اس مشرق و مغرب کا بنایا جس میں ہم نے برکت دی ہے اور اسی طرح آپ کے پروردگار کا وہ اچھا وعدہ پورا ہوگیا جو اس نے بنی اسرائیل سے کیا تھا کیونکہ انہوں نے صبر و ضبط سے کام لیا تھا اور ہم نے اسے مٹا دیا جو کچھ فرعون اور اس کی قوم والے کرتے تھے اور برباد کر دیئے وہ اونچے مکان جو وہ تعمیر کرتے تھے۔
وَجَٰوَزْنَا بِبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱلْبَحْرَ فَأَتَوْا۟ عَلَىٰ قَوْمٍۢ يَعْكُفُونَ عَلَىٰٓ أَصْنَامٍۢ لَّهُمْ ۚ قَالُوا۟ يَٰمُوسَى ٱجْعَل لَّنَآ إِلَٰهًۭا كَمَا لَهُمْ ءَالِهَةٌۭ ۚ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌۭ تَجْهَلُونَ ﴿١٣٨﴾
اور جب ہم نے بنی اسرائیل کو دریا کے اس پار اتار دیا تو ان کا گزر ایک ایسی قوم سے ہوا جو اپنے (خود ساختہ) معبودوں کی پرستش میں مگن بیٹھی تھی۔ انہوں نے کہا اے موسیٰ ہمارے لئے بھی ایک الٰہ بنا دیں جیسے ان کے الٰہ ہیں۔ موسیٰ نے کہا تم بڑے ہی جاہل لوگ ہو۔
إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ مُتَبَّرٌۭ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَٰطِلٌۭ مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٣٩﴾
جس طریقہ پر یہ لوگ ہیں وہ یقینا تباہ ہو کر رہے گا۔ اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں وہ باطل ہوکر رہے گا۔
قَالَ أَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَٰهًۭا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٤٠﴾
کہا: کیا میں تمہارے لئے اللہ کے سوا کوئی (اور) خدا تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں تمام جہانوں کی قوموں پر فضیلت دی۔
وَإِذْ أَنجَيْنَٰكُم مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ ۖ يُقَتِّلُونَ أَبْنَآءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَآءَكُمْ ۚ وَفِى ذَٰلِكُم بَلَآءٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌۭ ﴿١٤١﴾
اور یاد کرو وہ وقت جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات عطا کی۔ جو تمہیں بدترین عذاب کا مزہ چکھاتے تھے تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔
۞ وَوَٰعَدْنَا مُوسَىٰ ثَلَٰثِينَ لَيْلَةًۭ وَأَتْمَمْنَٰهَا بِعَشْرٍۢ فَتَمَّ مِيقَٰتُ رَبِّهِۦٓ أَرْبَعِينَ لَيْلَةًۭ ۚ وَقَالَ مُوسَىٰ لِأَخِيهِ هَٰرُونَ ٱخْلُفْنِى فِى قَوْمِى وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِيلَ ٱلْمُفْسِدِينَ ﴿١٤٢﴾
اور ہم نے موسیٰ سے (توراۃ دینے کے لیے) تیس راتوں کا وعدہ کیا تھا اور اسے مزید دس (راتوں) سے مکمل کیا۔ اس طرح ان کے پروردگار کی مدت چالیس راتوں میں پوری ہوگئی اور جناب موسیٰ نے (کوہ طور پر جاتے وقت) اپنے بھائی ہارون سے کہا تم میری قوم میں میرے جانشین بن کر رہو۔ اور اصلاح کرتے رہو اور (خبردار) مفسدین کے راستہ پر نہ چلنا۔
وَلَمَّا جَآءَ مُوسَىٰ لِمِيقَٰتِنَا وَكَلَّمَهُۥ رَبُّهُۥ قَالَ رَبِّ أَرِنِىٓ أَنظُرْ إِلَيْكَ ۚ قَالَ لَن تَرَىٰنِى وَلَٰكِنِ ٱنظُرْ إِلَى ٱلْجَبَلِ فَإِنِ ٱسْتَقَرَّ مَكَانَهُۥ فَسَوْفَ تَرَىٰنِى ۚ فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَبُّهُۥ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُۥ دَكًّۭا وَخَرَّ مُوسَىٰ صَعِقًۭا ۚ فَلَمَّآ أَفَاقَ قَالَ سُبْحَٰنَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٤٣﴾
اور جب جنابِ موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر آگئے اور ان کے پروردگار نے ان سے کلام کیا۔ تو انہوں نے کہا پروردگار! مجھے اپنا جلوہ دکھا تاکہ میں تیری طرف نگاہ کر سکوں۔ ارشاد ہوا تم مجھے کبھی نہیں دیکھ سکوگے۔ مگر ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھو۔ اگر یہ (تجلئِ حق کے وقت) اپنی جگہ پر برقرار رہا تو پھر امید کرنا کہ مجھے دیکھ سکوگے پس جب ان کے پروردگار نے پہاڑ پر اپنی تجلی ڈالی تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ غش کھا کر گر گئے۔ اور جب ہوش میں آئے تو بولے پاک ہے تیری ذات! میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں (کہ تو نظر نہیں آتا)۔
قَالَ يَٰمُوسَىٰٓ إِنِّى ٱصْطَفَيْتُكَ عَلَى ٱلنَّاسِ بِرِسَٰلَٰتِى وَبِكَلَٰمِى فَخُذْ مَآ ءَاتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿١٤٤﴾
ارشاد ہوا اے موسیٰ میں نے تمہیں اپنی پیغمبری اور ہمکلامی کے لیے تمام لوگوں سے منتخب کیا ہے پس جو چیز (توراۃ) میں نے تمہیں عطا کی ہے اسے لو اور شکر گزار بندوں میں سے ہو جاؤ۔
وَكَتَبْنَا لَهُۥ فِى ٱلْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَىْءٍۢ مَّوْعِظَةًۭ وَتَفْصِيلًۭا لِّكُلِّ شَىْءٍۢ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍۢ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا۟ بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُو۟رِيكُمْ دَارَ ٱلْفَٰسِقِينَ ﴿١٤٥﴾
اور ہم نے موسیٰ کے لیے ان تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی ہے۔ پس اسے مضبوطی سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم دو کہ وہ اس کی بہترین باتوں کو لے لیں (اس کے احکام پر کاربند ہو جائیں) میں عنقریب تم لوگوں کو نافرمان لوگوں کا گھر دکھا دوں گا۔
سَأَصْرِفُ عَنْ ءَايَٰتِىَ ٱلَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَإِن يَرَوْا۟ كُلَّ ءَايَةٍۢ لَّا يُؤْمِنُوا۟ بِهَا وَإِن يَرَوْا۟ سَبِيلَ ٱلرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًۭا وَإِن يَرَوْا۟ سَبِيلَ ٱلْغَىِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًۭا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُوا۟ عَنْهَا غَٰفِلِينَ ﴿١٤٦﴾
جو لوگ ناحق خدا کی زمین میں سرکشی کرتے ہیں میں اپنی نشانیوں سے ان کی نگاہیں پھرا دوں گا۔ وہ اگر ہر معجزہ بھی دیکھ لیں۔ تو پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے۔ اور اگر وہ ہدایت کا راستہ دیکھ بھی لیں تو اسے اپنا راستہ نہیں بنائیں گے۔ اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو (فوراً) اسے (اپنا) راستہ بنا لیں گے ان کی یہ حالت اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں (نشانیوں) کو جھٹلایا اور ان سے غفلت برتتے رہے۔
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَلِقَآءِ ٱلْءَاخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٤٧﴾
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے پس انہیں جزا یا سزا نہیں دی جائے گی مگر انہی اعمال کی جو وہ (دار دنیا میں) کرتے تھے۔
وَٱتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَىٰ مِنۢ بَعْدِهِۦ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًۭا جَسَدًۭا لَّهُۥ خُوَارٌ ۚ أَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّهُۥ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيهِمْ سَبِيلًا ۘ ٱتَّخَذُوهُ وَكَانُوا۟ ظَٰلِمِينَ ﴿١٤٨﴾
اور موسیٰ کی قوم نے ان کے (کوہِ طور پر چلے جانے کے) بعد اپنے زیوروں سے (ان کو گلا کر) ایک بچھڑے کا پتلا بنا لیا جس سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی۔ کیا انہوں نے اتنا بھی نہ دیکھا (نہ سوچا) کہ وہ نہ ان سے بات کرتا ہے اور نہ ہی کسی طرح کی راہنمائی کر سکتا ہے پھر بھی انہوں نے اسے (معبود) بنا لیا اور وہ (اپنے اوپر) سخت ظلم کرنے والے تھے۔
وَلَمَّا سُقِطَ فِىٓ أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْا۟ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا۟ قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿١٤٩﴾
پھر جب وہ نادم ہوئے اور کفِ افسوس مَلنے لگے اور محسوس کیا کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں۔ تو کہنے لگے کہ ہمارے پروردگار نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخشا تو ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَىٰٓ إِلَىٰ قَوْمِهِۦ غَضْبَٰنَ أَسِفًۭا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِى مِنۢ بَعْدِىٓ ۖ أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ ۖ وَأَلْقَى ٱلْأَلْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُۥٓ إِلَيْهِ ۚ قَالَ ٱبْنَ أُمَّ إِنَّ ٱلْقَوْمَ ٱسْتَضْعَفُونِى وَكَادُوا۟ يَقْتُلُونَنِى فَلَا تُشْمِتْ بِىَ ٱلْأَعْدَآءَ وَلَا تَجْعَلْنِى مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٥٠﴾
اور جب موسیٰ خشمناک اور افسوس کرتے ہوئے اپنی قوم کے پاس واپس آئے۔ تو فرمایا: اے قوم! تم نے میرے بعد بہت ہی بری جانشینی کی۔ کیا تم نے اپنے پروردگار کا حکم آنے سے پہلے جلد بازی کر لی (وعدہ خداوندی چالیس راتوں کے پورا ہونے کی انتظار بھی نہ کی) اور پھر (للہی جوش میں آخر تورات کی) تختیاں (ہاتھ سے) پھینک دیں اور اپنے بھائی (ہارون) کا سر ہاتھ میں لے کر اپنی طرف کھینچنے لگے۔ انہوں نے کہا اے میرے ماں جائے! قوم نے مجھے کمزور اور بے بس کر دیا تھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر ڈالیں پس تم مجھ پر دشمنوں کو ہنسنے کا موقع نہ دو۔ اور نہ ہی مجھے ظالم گروہ کے ساتھ شامل کرو۔
قَالَ رَبِّ ٱغْفِرْ لِى وَلِأَخِى وَأَدْخِلْنَا فِى رَحْمَتِكَ ۖ وَأَنتَ أَرْحَمُ ٱلرَّٰحِمِينَ ﴿١٥١﴾
تب موسیٰ نے کہا۔ پروردگار! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب رحم کرنے والوں میں سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ ٱلْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌۭ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌۭ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُفْتَرِينَ ﴿١٥٢﴾
بے شک جن لوگوں نے گو سالہ کو (اپنا معبود) بنایا۔ عنقریب ان پر ان کے پروردگار کا غضب نازل ہوگا۔ اور وہ دنیاوی زندگی میں ذلیل و رسوا ہوں گے اور ہم بہتان باندھنے والوں کو اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ عَمِلُوا۟ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ثُمَّ تَابُوا۟ مِنۢ بَعْدِهَا وَءَامَنُوٓا۟ إِنَّ رَبَّكَ مِنۢ بَعْدِهَا لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٥٣﴾
اور جو لوگ برے کام کریں اور پھر توبہ کر لیں۔ اور ایمان لے آئیں تو یقینا تمہارا پروردگار اس (توبہ و ایمان) کے بعد بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى ٱلْغَضَبُ أَخَذَ ٱلْأَلْوَاحَ ۖ وَفِى نُسْخَتِهَا هُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ ﴿١٥٤﴾
اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا۔ تو انہوں نے تختیاں اٹھا لیں تو ان کی کتابت (تحریر) میں اپنے پروردگار سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت تھی۔
وَٱخْتَارَ مُوسَىٰ قَوْمَهُۥ سَبْعِينَ رَجُلًۭا لِّمِيقَٰتِنَا ۖ فَلَمَّآ أَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّٰىَ ۖ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَّآ ۖ إِنْ هِىَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَآءُ وَتَهْدِى مَن تَشَآءُ ۖ أَنتَ وَلِيُّنَا فَٱغْفِرْ لَنَا وَٱرْحَمْنَا ۖ وَأَنتَ خَيْرُ ٱلْغَٰفِرِينَ ﴿١٥٥﴾
ہمارے مقرر کردہ وقت پر حاضر ہونے کے لیے موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمیوں کو منتخب کیا پھر جب ایک سخت زلزلہ نے انہیں آپکڑا (اور وہ ہلاک ہوگئے) تو موسیٰ نے کہا اے میرے پروردگار اگر تو چاہتا تو ان سب کو پہلے ہی ہلاک کر دیتا اور مجھے بھی۔ کیا تو ایسی بات کی وجہ سے جو ہمارے چند احمقوں نے کی ہے ہم سب کو ہلاک کرتا ہے؟ یہ نہیں ہے مگر تیری طرف سے ایک آزمائش! اس کی وجہ سے تو جسے چاہتا ہے (توفیق سلب کرکے) گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے تو ہی ہمارا ولی و سرپرست ہے۔ ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو بہترین مغفرت کرنے والا ہے۔
۞ وَٱكْتُبْ لَنَا فِى هَٰذِهِ ٱلدُّنْيَا حَسَنَةًۭ وَفِى ٱلْءَاخِرَةِ إِنَّا هُدْنَآ إِلَيْكَ ۚ قَالَ عَذَابِىٓ أُصِيبُ بِهِۦ مَنْ أَشَآءُ ۖ وَرَحْمَتِى وَسِعَتْ كُلَّ شَىْءٍۢ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلَّذِينَ هُم بِـَٔايَٰتِنَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٥٦﴾
اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں (ہم نے تجھ سے لو لگائی ہے) ارشاد ہوا (میرے عذاب کا یہ حال ہے کہ) جس کو چاہتا ہوں دیتا ہوں اور میری رحمت (کا یہ حال ہے کہ وہ) ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ پس میں رحمت ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کریں گے (برائیوں سے بچیں گے) اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور ہماری آیتوں (نشانیوں) پر ایمان لے آئیں گے۔
ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلرَّسُولَ ٱلنَّبِىَّ ٱلْأُمِّىَّ ٱلَّذِى يَجِدُونَهُۥ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِى ٱلتَّوْرَىٰةِ وَٱلْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِٱلْمَعْرُوفِ وَيَنْهَىٰهُمْ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ ٱلْخَبَٰٓئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَٱلْأَغْلَٰلَ ٱلَّتِى كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِهِۦ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلنُّورَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ مَعَهُۥٓ ۙ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴿١٥٧﴾
جو اس پیغمبر(ص) کی پیروی کریں گے جو نبیِ امی ہے جسے وہ اپنے ہاں توراۃ و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو انہیں نیک کاموں کا حکم دیتا ہے اور برے کاموں سے روکتا ہے جو ان کے لیے پاک و پسندیدہ چیزوں کو حلال اور گندی و ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اتارتا ہے اور وہ زنجیریں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔ پس جو لوگ اس (نبیِ امی) پر ایمان لائے اور اس کی تعظیم کی اور اس کی مدد و نصرت کی اور اس نور (روشنی) کی پیروی کی جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے یہی لوگ فوز و فلاح پانے والے ہیں۔
قُلْ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّى رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ ٱلنَّبِىِّ ٱلْأُمِّىِّ ٱلَّذِى يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَكَلِمَٰتِهِۦ وَٱتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٥٨﴾
اے پیغمبر! (لوگوں سے) کہو اے انسانو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں۔ جس کے لیے سارے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے وہی زندہ کرتا ہے وہی مارتا ہے پس اللہ پر ایمان لاؤ۔ اور اس کے نبیِ امی رسول پر۔ جو خود بھی اللہ اور اس کے کلمات (کتابوں) پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
وَمِن قَوْمِ مُوسَىٰٓ أُمَّةٌۭ يَهْدُونَ بِٱلْحَقِّ وَبِهِۦ يَعْدِلُونَ ﴿١٥٩﴾
اور موسیٰ کی قوم میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو لوگوں کو حق کے راستہ پر چلاتا ہے اور حق کے ساتھ منصفانہ فیصلہ کرتا ہے۔
وَقَطَّعْنَٰهُمُ ٱثْنَتَىْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًۭا ۚ وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ إِذِ ٱسْتَسْقَىٰهُ قَوْمُهُۥٓ أَنِ ٱضْرِب بِّعَصَاكَ ٱلْحَجَرَ ۖ فَٱنۢبَجَسَتْ مِنْهُ ٱثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًۭا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍۢ مَّشْرَبَهُمْ ۚ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلْغَمَٰمَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلْمَنَّ وَٱلسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا۟ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقْنَٰكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿١٦٠﴾
اور ہم نے ان (بنی اسرائیل) کو بارہ خاندانوں کے بارہ گروہوں میں تقسیم کر دیا اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی جب ان کی قوم نے ان سے پینے کے لیے پانی مانگا کہ ایک (خاص) چٹان پر اپنی لاٹھی مارو۔ چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ اور ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر لیا اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور (غذا کے لیے) ان پر من و سلویٰ نازل کیا (اور ان سے کہا) کھاؤ ان پاک اور پسندیدہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں۔ انہوں نے (نافرمانی و ناشکری کرکے) ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ اپنے ہی اوپر ظلم و زیادتی کرتے رہے۔
وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ ٱسْكُنُوا۟ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةَ وَكُلُوا۟ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُوا۟ حِطَّةٌۭ وَٱدْخُلُوا۟ ٱلْبَابَ سُجَّدًۭا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيٓـَٰٔتِكُمْ ۚ سَنَزِيدُ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٦١﴾
(وہ وقت یاد کرو) جب ان (بنی اسرائیل) سے کہا گیا کہ اس گاؤں میں جاکر آباد ہو جاؤ اور وہاں جہاں سے تمہارا جی چاہے (غذا حاصل کرکے) کھاؤ اور حطۃ حطۃ کہتے ہوئے سجدہ ریز ہوکر (عاجزی سے جھکے ہوئے) شہر کے دروازہ میں داخل ہو جاؤ۔ تو ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے۔ اور جو نیک کردار ہیں ان کو مزید اجر سے نوازیں گے۔
فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ ٱلَّذِى قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُوا۟ يَظْلِمُونَ ﴿١٦٢﴾
مگر ان میں سے جو ظالم تھے انہوں نے وہ کلمہ بدل دیا ایسے کلمہ سے جو مختلف تھا اس کلمہ سے جو ان سے کہا گیا تھا (اور حطۃ کی جگہ حنطہ حنطہ کہنا شروع کیا، ان کی اس روش کا نتیجہ یہ نکلا کہ) ہم نے آسمان سے ان پر عذاب بھیجا۔ اس ظلم کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔
وَسْـَٔلْهُمْ عَنِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلَّتِى كَانَتْ حَاضِرَةَ ٱلْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِى ٱلسَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًۭا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ ۙ لَا تَأْتِيهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ ﴿١٦٣﴾
اور (اے پیغمبر) ان سے اس بستی کا حال پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ جبکہ وہ (بنی اسرائیل) ہفتہ کے دن خدا کی مقرر کردہ حد سے باہر ہو جاتے تھے۔ جبکہ ہفتہ کے دن مچھلیاں ابھر ابھر کر سطح آب پر تیرتی ہوئی آجاتی تھیں اور جس دن ہفتہ نہیں ہوتا ہے (باقی دنوں میں) تو نہیں آتی تھیں۔ ان کی نافرمانی کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے اس طرح ہم ان کی آزمائش کرتے تھے۔
وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌۭ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا ۙ ٱللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًۭا شَدِيدًۭا ۖ قَالُوا۟ مَعْذِرَةً إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿١٦٤﴾
اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا (ان لوگوں سے جو ہفتہ کے دن شکار کرنے والوں کو وعظ و نصیحت کرتے تھے) کہ تم ایسے لوگوں کو (بے فائدہ) کیوں نصیحت کرتے ہو۔ جن کو خدا ہلاک کرنے والا ہے یا سخت عذاب میں مبتلا کرنے والا ہے؟ انہوں نے (جواب میں) کہا کہ ہم یہ اس لیے کرتے ہیں کہ تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت پیش کر سکیں (کہ ہم نے اپنا فریضۂ امر و نہی ادا کر دیا ہے) اور اس لئے کہ شاید یہ لوگ اس روش سے پرہیز اختیار کریں۔
فَلَمَّا نَسُوا۟ مَا ذُكِّرُوا۟ بِهِۦٓ أَنجَيْنَا ٱلَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ ٱلسُّوٓءِ وَأَخَذْنَا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ بِعَذَابٍۭ بَـِٔيسٍۭ بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ ﴿١٦٥﴾
آخرکار جب ان لوگوں نے وہ تمام نصیحتیں بھلا دیں جو ان کو کی گئی تھیں تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو برائی سے روکتے رہتے تھے اور باقی سب ظالموں کو ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے سخت عذاب میں گرفتار کیا۔
فَلَمَّا عَتَوْا۟ عَن مَّا نُهُوا۟ عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا۟ قِرَدَةً خَٰسِـِٔينَ ﴿١٦٦﴾
(جب یہ عذاب بھی ان کو سرکشی سے باز نہ رکھ سکا) اور وہ برابر سرکشی کرتے چلے گئے ان چیزوں کے بارے میں جن سے ان کو روکا گیا تھا تو ہم نے کہا بندر ہو جاؤ ذلیل اور راندے ہوئے۔
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ ٱلْعِقَابِ ۖ وَإِنَّهُۥ لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٦٧﴾
اور (اے پیغمبر(ص)) یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے اعلان کر دیا تھا (کہ اگر یہ لوگ اپنی سیاہ کاریوں سے باز نہ آئے) تو خدا ان پر قیامت تک ایسے لوگ مسلط کرے گا جو انہیں بدترین عذاب میں گرفتار کریں گے یقینا تمہارا پروردگار بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا بھی ہے۔
وَقَطَّعْنَٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ أُمَمًۭا ۖ مِّنْهُمُ ٱلصَّٰلِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَبَلَوْنَٰهُم بِٱلْحَسَنَٰتِ وَٱلسَّيِّـَٔاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿١٦٨﴾
اور ہم نے ان کو زمین میں مختلف فرقوں کی صورت میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ ان میں سے ناپائیدار ہوگا کچھ لوگ تو نیک ہیں اور کچھ اس کے خلاف اور طرح کے (بدکار) ہیں۔ اور ہم ان کو اچھے اور برے حالات میں مبتلا کرکے آزماتے ہیں تاکہ وہ باز آجائیں۔
فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌۭ وَرِثُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَٰذَا ٱلْأَدْنَىٰ وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِن يَأْتِهِمْ عَرَضٌۭ مِّثْلُهُۥ يَأْخُذُوهُ ۚ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِم مِّيثَٰقُ ٱلْكِتَٰبِ أَن لَّا يَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْحَقَّ وَدَرَسُوا۟ مَا فِيهِ ۗ وَٱلدَّارُ ٱلْءَاخِرَةُ خَيْرٌۭ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿١٦٩﴾
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے اور کتابِ الٰہی کے وارث بنے جو (دین فروشی کرکے) دنیائے دوں کے مال و متاع اور ساز و سامان جمع کرتے اور سمیٹتے ہیں اور کہتے ہیں کہ امید ہے کہ ہم بخش دیے جائیں گے اور اگر اتنا ہی اور عارضی ساز و سامان ان کے ہاتھ لگ جائے تو اسے بھی بے دریغ لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب (توراۃ) والا یہ عہد و پیمان نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی نسبت حق کے سوا اور کوئی بات نہیں کہیں گے؟ اور یہ خود کتاب میں پڑھ چکے ہیں جو اس میں لکھا ہے اور آخرت والا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
وَٱلَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِٱلْكِتَٰبِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ ٱلْمُصْلِحِينَ ﴿١٧٠﴾
اور جو لوگ کتابِ الٰہی سے تمسک رکھتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں۔ بے شک ہم اصلاح کرنے والوں کا اجر و ثواب ضائع نہیں کریں گے۔
۞ وَإِذْ نَتَقْنَا ٱلْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُۥ ظُلَّةٌۭ وَظَنُّوٓا۟ أَنَّهُۥ وَاقِعٌۢ بِهِمْ خُذُوا۟ مَآ ءَاتَيْنَٰكُم بِقُوَّةٍۢ وَٱذْكُرُوا۟ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٧١﴾
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے پہاڑ کو ہلا کر (اور جڑ سے اکھاڑ کر)۔ اس طرح ان کے اوپر بلند کیا۔ کہ گویا سائبان ہے اور انہوں نے گمان کیا کہ یہ ان پر گرا ہی چاہتا ہے ( اور ان سے کہا کہ) جو کچھ (کتاب) ہم نے تمہیں عطا کی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ لو۔ اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو۔ تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنۢ بَنِىٓ ءَادَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا۟ بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَآ ۛ أَن تَقُولُوا۟ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَٰذَا غَٰفِلِينَ ﴿١٧٢﴾
اور (وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا (جو نسلاً بعد نسل پیدا ہونے والی تھی) اور ان کو خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا ہاں بے شک ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا پروردگار ہے (یہ کاروائی اس لئے کی تھی کہ) کہیں تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اس سے بے خبر تھے۔
أَوْ تَقُولُوٓا۟ إِنَّمَآ أَشْرَكَ ءَابَآؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةًۭ مِّنۢ بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلْمُبْطِلُونَ ﴿١٧٣﴾
یا کہو کہ (خدایا) شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا تھا۔ اور ہم تو ان کے بعد ان کی نسل سے تھے (اس لئے لاچار ان کی روش پر چل پڑے) تو کیا تو ہمیں اس (شرک) کی وجہ سے ہلاک کرے گا جو باطل پرستوں نے کیا تھا۔
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ وَلَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿١٧٤﴾
اسی طرح ہم اپنی نشانیاں تفصیل سے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ (حق کی طرف) رجوع کریں۔
وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ٱلَّذِىٓ ءَاتَيْنَٰهُ ءَايَٰتِنَا فَٱنسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ ٱلشَّيْطَٰنُ فَكَانَ مِنَ ٱلْغَاوِينَ ﴿١٧٥﴾
(اے رسول(ص)) ان لوگوں کے سامنے اس شخص کا واقعہ بیان کرو جس کو ہم نے اپنی بعض نشانیاں عطا کی تھیں مگر وہ ان سے عاری ہوگیا (وہ جامہ اتار دیا) پس شیطان اس کے پیچھے لگ گیا۔ اور آخرکار وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔
وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَٰهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُۥٓ أَخْلَدَ إِلَى ٱلْأَرْضِ وَٱتَّبَعَ هَوَىٰهُ ۚ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ ٱلْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ ٱلْقَوْمِ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا ۚ فَٱقْصُصِ ٱلْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴿١٧٦﴾
اور اگر ہم چاہتے تو ان نشانیوں کی وجہ سے اس کا مرتبہ بلند کرتے۔ مگر وہ تو زمین (پستی) کی طرف جھک گیا۔ اور اپنی خواہشِ نفس کا پیرو ہوگیا۔ تو اب اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تب بھی ہانپتا ہے اور یونہی چھوڑ دو تب بھی ایسا کرتا ہے۔ (زبان لٹکائے ہانپتا ہے) یہ مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا (اے رسول) تم یہ قصص و حکایات سناتے رہو شاید وہ غور و فکر کریں۔
سَآءَ مَثَلًا ٱلْقَوْمُ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَأَنفُسَهُمْ كَانُوا۟ يَظْلِمُونَ ﴿١٧٧﴾
کیا بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا۔ اور جو خود اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے۔
مَن يَهْدِ ٱللَّهُ فَهُوَ ٱلْمُهْتَدِى ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿١٧٨﴾
جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جسے وہ گمراہی میں چھوڑ دے وہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں۔
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌۭ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌۭ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ ءَاذَانٌۭ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَآ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ كَٱلْأَنْعَٰمِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْغَٰفِلُونَ ﴿١٧٩﴾
اور کتنے جن و انسان ایسے ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیا ہے (یعنی ان کا انجامِ کار جہنم ہے) ان کے دل و دماغ ہیں مگر سوچتے نہیں ہیں۔ ان کی آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں ہیں۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں۔ بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ (اور گئے گزرے) ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو بالکل غافل و بے خبر ہیں۔
وَلِلَّهِ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ فَٱدْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا۟ ٱلَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِىٓ أَسْمَٰٓئِهِۦ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٨٠﴾
اور اللہ ہی کے لیے اچھے اچھے نام ہیں اسے انہی کے ذریعہ سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں کجروی کرتے ہیں۔ عنقریب انہیں ان کے کئے کا بدلہ مل جائے گا۔
وَمِمَّنْ خَلَقْنَآ أُمَّةٌۭ يَهْدُونَ بِٱلْحَقِّ وَبِهِۦ يَعْدِلُونَ ﴿١٨١﴾
ہماری مخلوق میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتا ہے اور اسی کے مطابق (لوگوں کا) فیصلہ کرتا ہے۔
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٨٢﴾
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں (نشانیوں) کو جھٹلایا ہم انہیں بتدریج (آہستہ آہستہ ان کے انجام بد کی طرف) لے جائیں گے کہ انہیں اس کی خبر تک نہ ہوگی۔
وَأُمْلِى لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِى مَتِينٌ ﴿١٨٣﴾
اور میں انہیں ڈھیل دیتا ہوں بے شک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔
أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا۟ ۗ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ ﴿١٨٤﴾
کیا ان لوگوں نے اتنا بھی نہیں سوچا کہ ان کے ساتھی (پیغمبر اسلام(ص)) میں ذرا بھی جنون نہیں ہے۔ وہ تو بس کھلم کھلا (خدا کے عذاب سے) ڈرانے والا ہے۔
أَوَلَمْ يَنظُرُوا۟ فِى مَلَكُوتِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ مِن شَىْءٍۢ وَأَنْ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَدِ ٱقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ ۖ فَبِأَىِّ حَدِيثٍۭ بَعْدَهُۥ يُؤْمِنُونَ ﴿١٨٥﴾
کیا ان لوگوں نے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی میں اور ان چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کی ہیں کبھی غور و فکر نہیں کیا؟ اور کبھی نظر اٹھا کر ان کو نہیں دیکھا؟ اور اس بات پر کہ شاید ان کا (مقررہ) وقت آگیا ہو۔ تو اب وہ اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟
مَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَلَا هَادِىَ لَهُۥ ۚ وَيَذَرُهُمْ فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿١٨٦﴾
جس کو اللہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کو کوئی ہدایت نہیں کر سکتا اور وہ (خدا) انہیں چھوڑ دیتا ہے تاکہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَىٰهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّى ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَآ إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةًۭ ۗ يَسْـَٔلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِىٌّ عَنْهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٨٧﴾
(اے رسول) لوگ آپ سے قیامت کی گھڑی کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ کہہ دو کہ اس کا علم تو میرے پروردگار کے ہی پاس ہے اسے اس کا وقت آنے پر وہی ظاہر کرے گا۔ وہ گھڑی آسمانوں اور زمین میں بڑی بھاری ہے (وہ بڑا بھاری حادثہ ہے جو ان میں رونما ہوگا) وہ نہیں آئے گی تمہارے پاس مگر اچانک۔ لوگ اس طرح آپ سے پوچھتے ہیں جیسے آپ اس کی تحقیق اور کاوش میں لگے ہوئے ہیں؟ کہہ دو۔ کہ اس کا علم تو بس اللہ ہی کے پاس ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ حقیقت جانتے نہیں ہیں۔
قُل لَّآ أَمْلِكُ لِنَفْسِى نَفْعًۭا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ لَٱسْتَكْثَرْتُ مِنَ ٱلْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ ۚ إِنْ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٌۭ وَبَشِيرٌۭ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿١٨٨﴾
(اے رسول(ص)) کہہ دو۔ کہ میں اپنے نفع و نقصان پر کوئی قدرت و اختیار نہیں رکھتا۔ مگر جو اللہ چاہے (وہی ہوتا ہے) اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو بہت سے فائدے حاصل کر لیتا اور (زندگی میں) مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا۔ میں تو بس (نافرمانوں کو) ڈرانے والا اور ایمانداروں کو خوشخبری دینے والا ہوں۔
۞ هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍۢ وَٰحِدَةٍۢ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا ۖ فَلَمَّا تَغَشَّىٰهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيفًۭا فَمَرَّتْ بِهِۦ ۖ فَلَمَّآ أَثْقَلَت دَّعَوَا ٱللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ ءَاتَيْتَنَا صَٰلِحًۭا لَّنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿١٨٩﴾
اللہ وہی ہے جس نے تمہیں ایک متنفس (جاندار) سے پیدا کیا۔ اور پھر اس کی جنس سے اس کا جوڑا (شریک حیات) بنایا۔ تاکہ وہ (اس کی رفاقت میں) سکون حاصل کرے۔ پھر جب مرد عورت کو ڈھانک لیتا ہے۔ تو اسے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے جسے لئے وہ چلتی پھرتی رہتی ہے اور جب وہ بوجھل ہو جاتی ہے (وضعِ حمل کا وقت آجاتا ہے) تو دونوں (میاں بیوی) اپنے اللہ سے جو ان کا پروردگار ہے دعا مانگتے ہیں کہ اگر تو نے ہمیں صحیح و سالم اولاد دے دی تو ہم تیرے بڑے شکر گزار ہوں گے۔
فَلَمَّآ ءَاتَىٰهُمَا صَٰلِحًۭا جَعَلَا لَهُۥ شُرَكَآءَ فِيمَآ ءَاتَىٰهُمَا ۚ فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿١٩٠﴾
مگر جب وہ ان دونوں کو صحیح و سالم فرزند عطا کر دیتا ہے۔ تو یہ دونوں اس کی عطا کردہ چیز (اولاد) میں دوسروں کو اس کا شریک ٹھہرانے لگتے ہیں۔ اللہ اس سے بہت برتر ہے جو مشرک کرتے ہیں۔
أَيُشْرِكُونَ مَا لَا يَخْلُقُ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿١٩١﴾
آیا یہ ان کو شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے اور وہ خود کسی کے پیدا کئے ہوئے ہیں۔
وَلَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًۭا وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ ﴿١٩٢﴾
اور وہ نہ ان کی مدد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ ہی اپنی مدد پر قادر ہیں۔
وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى ٱلْهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمْ ۚ سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَٰمِتُونَ ﴿١٩٣﴾
اور اگر تم ان کو سیدھے راستہ کی طرف بلاؤ تو وہ تمہارے پیچھے قدم نہیں اٹھا سکتے۔ تمہارے لئے برابر ہے کہ ان کو بلاؤ یا خاموش رہو (دونوں باتوں کا نتیجہ ایک ہی ہے)۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿١٩٤﴾
(اے کافرو) یقینا وہ جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر (اور خدا سمجھ کر) پکارتے ہو وہ تمہاری ہی طرح (خدا کے) بندے ہیں۔ اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو (کہ ان میں مافوقِ بشریت طاقتیں ہیں) تو انہیں پکارو۔ پھر تو انہیں چاہیے کہ تمہاری دعا و پکار کا جواب دیں۔
أَلَهُمْ أَرْجُلٌۭ يَمْشُونَ بِهَآ ۖ أَمْ لَهُمْ أَيْدٍۢ يَبْطِشُونَ بِهَآ ۖ أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌۭ يُبْصِرُونَ بِهَآ ۖ أَمْ لَهُمْ ءَاذَانٌۭ يَسْمَعُونَ بِهَا ۗ قُلِ ٱدْعُوا۟ شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ ﴿١٩٥﴾
آیا ان (بتوں) کے پاؤں ہیں کہ جن سے وہ چلتے ہوں آیا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہوں کیا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہوں اور کیا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہوں۔ (اے پیغمبر(ص)) کہو کہ تم اپنے تمام شریکوں کو پکارو۔ پھر میرے خلاف سب تدبیریں کرو اور مجھے بالکل مہلت نہ دو۔
إِنَّ وَلِۦِّىَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى نَزَّلَ ٱلْكِتَٰبَ ۖ وَهُوَ يَتَوَلَّى ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١٩٦﴾
میرا ولی و سرپرست وہ اللہ ہے جس نے (یہ) کتاب نازل کی ہے اور وہ نیک بندوں کا سرپرست اور کارساز ہے۔
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ ﴿١٩٧﴾
اور جنہیں تم اللہ کے سوا خدا پکارتے ہو۔ وہ نہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں اور نہ خود اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں۔
وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى ٱلْهُدَىٰ لَا يَسْمَعُوا۟ ۖ وَتَرَىٰهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ ﴿١٩٨﴾
اور اگر انہیں سیدھے راستہ کی دعوت دو تو وہ تمہاری بات سنتے نہیں ہیں اور تم انہیں دیکھوگے کہ گویا وہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے نہیں ہیں۔
خُذِ ٱلْعَفْوَ وَأْمُرْ بِٱلْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْجَٰهِلِينَ ﴿١٩٩﴾
(اے نبی(ص)) عفو و درگزر سے کام لو۔ اور نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے روگردانی کریں (ان سے نہ الجھیں)۔
وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ ٱلشَّيْطَٰنِ نَزْغٌۭ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٠٠﴾
اور اگر شیطان کی طرف سے جوش دلانے کی کوئی کوشش ہو تو خدا سے پناہ مانگیں۔ یقینا وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ إِذَا مَسَّهُمْ طَٰٓئِفٌۭ مِّنَ ٱلشَّيْطَٰنِ تَذَكَّرُوا۟ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ ﴿٢٠١﴾
جو لوگ پرہیزگار ہیں جب انہیں کوئی شیطانی خیال چھو بھی جائے تو وہ چوکنے ہو جاتے ہیں اور یادِ الٰہی میں لگ جاتے ہیں اور ان کی بصیرت تازہ ہو جاتی ہے (اور حقیقتِ حال کو دیکھنے لگتے ہیں)۔
وَإِخْوَٰنُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِى ٱلْغَىِّ ثُمَّ لَا يُقْصِرُونَ ﴿٢٠٢﴾
اور جو شیطانوں کے بھائی بند ہیں تو وہ (شیاطینِ انسی و جنی) ان کو گمراہی میں کھینچتے لئے جاتے ہیں اور (انہیں گمراہ کرتے ہیں) کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔
وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِـَٔايَةٍۢ قَالُوا۟ لَوْلَا ٱجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَآ أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّ مِن رَّبِّى ۚ هَٰذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠٣﴾
(اے پیغمبر(ص)) جب تم ان کے سامنے (ان کا کوئی مطلوبہ) معجزہ لے کر نہ جاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ تم نے خود کوئی معجزہ کیوں نہ منتخب کر لیا؟ (یعنی اپنی مرضی سے کیوں نہ بنا لیا؟) کہہ دیجیے کہ میں تو صرف اسی وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرا پروردگار مجھے کرتا ہے (اس میں میری پسند کا کیا دخل؟) یہ (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے سامانِ ہدایت اور سراسر رحمت ہے۔
وَإِذَا قُرِئَ ٱلْقُرْءَانُ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥ وَأَنصِتُوا۟ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿٢٠٤﴾
اور (اے مسلمانو) جب قرآن پڑھا جائے تو کان لگا کر (توجہ سے) سنو اور خاموش ہو جاؤ تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔
وَٱذْكُر رَّبَّكَ فِى نَفْسِكَ تَضَرُّعًۭا وَخِيفَةًۭ وَدُونَ ٱلْجَهْرِ مِنَ ٱلْقَوْلِ بِٱلْغُدُوِّ وَٱلْءَاصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ ٱلْغَٰفِلِينَ ﴿٢٠٥﴾
اور (اے پیغمبر(ص)) صبح و شام اپنے پروردگار کو یاد کرو۔ اپنے دل میں عجز و انکساری اور خوف و ہراس کے ساتھ۔ اور زبان سے بھی چِلائے بغیر (یعنی دھیمی آواز کے ساتھ) اور (یادِ خدا سے) غفلت کرنے والوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِۦ وَيُسَبِّحُونَهُۥ وَلَهُۥ يَسْجُدُونَ ۩ ﴿٢٠٦﴾
جو تمہارے پروردگار کے خاص مقرب ہیں وہ کبھی اس کی عبادت سے سرکشی نہیں کرتے اور اس کی تسبیح و تقدیس کرتے ہیں (اس کی پاکی بیان کرتے ہیں)اور اس کی بارگاہ میں سر بسجود ہوتے ہیں۔