Main pages

Surah The Ascending stairways [Al-Maarij] in Urdu

Surah The Ascending stairways [Al-Maarij] Ayah 44 Location Maccah Number 70

سَأَلَ سَآئِلٌۢ بِعَذَابٍۢ وَاقِعٍۢ ﴿١﴾

ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا۔

لِّلْكَٰفِرِينَ لَيْسَ لَهُۥ دَافِعٌۭ ﴿٢﴾

جو کافروں پر واقع ہونے والا ہے (اور) اسے کوئی ٹالنے والانہیں ہے۔

مِّنَ ٱللَّهِ ذِى ٱلْمَعَارِجِ ﴿٣﴾

جو اس خدا کی طرف سے ہے جو بلندی کے زینوں والا ہے۔

تَعْرُجُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ وَٱلرُّوحُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍۢ كَانَ مِقْدَارُهُۥ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍۢ ﴿٤﴾

فرشتے اور روح اس کی بارگاہ میں ایک ایسے دن میں چڑھ کر جاتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔

فَٱصْبِرْ صَبْرًۭا جَمِيلًا ﴿٥﴾

(اے نبی(ص)) پس آپ(ص) بہترین صبر کیجئے۔

إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُۥ بَعِيدًۭا ﴿٦﴾

یہ لوگ تو اس (روز) کو بہت دور سمجھتے ہیں۔

وَنَرَىٰهُ قَرِيبًۭا ﴿٧﴾

مگر ہم اسے بالکل قریب دیکھ رہے ہیں۔

يَوْمَ تَكُونُ ٱلسَّمَآءُ كَٱلْمُهْلِ ﴿٨﴾

جس دن آسمان پگھلی ہوئی دھات کی طرح ہو جائے گا۔

وَتَكُونُ ٱلْجِبَالُ كَٱلْعِهْنِ ﴿٩﴾

اور پہاڑ دھنکی ہوئی رُوئی کی مانند ہو جائیں گے۔

وَلَا يَسْـَٔلُ حَمِيمٌ حَمِيمًۭا ﴿١٠﴾

اور کوئی دوست کسی دو ست کو نہ پو چھے گا۔

يُبَصَّرُونَهُمْ ۚ يَوَدُّ ٱلْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِى مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍۭ بِبَنِيهِ ﴿١١﴾

حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کیلئے اپنے بیٹوں،

وَصَٰحِبَتِهِۦ وَأَخِيهِ ﴿١٢﴾

اپنی بیوی اور اپنے بھائی،

وَفَصِيلَتِهِ ٱلَّتِى تُـْٔوِيهِ ﴿١٣﴾

اور اپنے قریبی کنبہ جو اسے پناہ دینے والا ہے۔

وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا ثُمَّ يُنجِيهِ ﴿١٤﴾

اور رُوئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دے دے اور پھر یہ (فدیہ) اسے نجات دلا دے۔

كَلَّآ ۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ﴿١٥﴾

ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کا شعلہ ہے۔

نَزَّاعَةًۭ لِّلشَّوَىٰ ﴿١٦﴾

جو کھال کو ادھیڑ کر رکھ دے گا۔

تَدْعُوا۟ مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٧﴾

اور ہر اس شخص کو (اپنی طرف) بلائے گا جو پیٹھ پھرائے گااور رُوگردانی کرے گا۔

وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰٓ ﴿١٨﴾

اور جس نے (مال) جمع کیا اور پھر اسے سنبھال کر رکھا۔

۞ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ خُلِقَ هَلُوعًا ﴿١٩﴾

بےشک انسان بےصبرا پیدا ہوا ہے۔

إِذَا مَسَّهُ ٱلشَّرُّ جَزُوعًۭا ﴿٢٠﴾

جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ بہت گھبرا جاتا ہے۔

وَإِذَا مَسَّهُ ٱلْخَيْرُ مَنُوعًا ﴿٢١﴾

اورجب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بہت بُخل کرتا ہے۔

إِلَّا ٱلْمُصَلِّينَ ﴿٢٢﴾

مگر وہ نمازی (اس عیب سے محفوظ ہیں)۔

ٱلَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَآئِمُونَ ﴿٢٣﴾

جو اپنی نمازوں پر مُداومَت کرتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ فِىٓ أَمْوَٰلِهِمْ حَقٌّۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿٢٤﴾

اورجن کے مالوں میں مقررہ حق ہے۔

لِّلسَّآئِلِ وَٱلْمَحْرُومِ ﴿٢٥﴾

سا ئل اور محروم کا۔

وَٱلَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿٢٦﴾

اور جو جزا و سزا کے دن کی تصدیق کرتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿٢٧﴾

اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں۔

إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَيْرُ مَأْمُونٍۢ ﴿٢٨﴾

کیونکہ ان کے پروردگار کا عذاب وہ چیز ہے جس سے کسی کو مطمئن نہیں ہونا چاہئے۔

وَٱلَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَٰفِظُونَ ﴿٢٩﴾

اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

إِلَّا عَلَىٰٓ أَزْوَٰجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ﴿٣٠﴾

سوائے اپنی بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے کہ اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔

فَمَنِ ٱبْتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْعَادُونَ ﴿٣١﴾

اور جو اس سے آگے بڑھے وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُمْ لِأَمَٰنَٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَٰعُونَ ﴿٣٢﴾

اورجو اپنی امانتوں اورعہد و پیمان کا لحاظ رکھتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُم بِشَهَٰدَٰتِهِمْ قَآئِمُونَ ﴿٣٣﴾

اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿٣٤﴾

اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

أُو۟لَٰٓئِكَ فِى جَنَّٰتٍۢ مُّكْرَمُونَ ﴿٣٥﴾

یہی وہ لوگ ہیں جو عزت کے ساتھ باغہائے بہشت میں رہیں گے۔

فَمَالِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ ﴿٣٦﴾

(اے نبی(ص)) ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ٹکٹکی باندھے آپ(ص) کی طرف دو ڑے چلے آرہے ہیں۔

عَنِ ٱلْيَمِينِ وَعَنِ ٱلشِّمَالِ عِزِينَ ﴿٣٧﴾

دائیں اور بائیں طرف سے گروہ در گروہ۔

أَيَطْمَعُ كُلُّ ٱمْرِئٍۢ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍۢ ﴿٣٨﴾

کیا ان میں سے ہر ایک یہ طمع و لالچ رکھتا ہے کہ اسے آرام و آسائش والے بہشت میں داخل کر دیا جائے۔

كَلَّآ ۖ إِنَّا خَلَقْنَٰهُم مِّمَّا يَعْلَمُونَ ﴿٣٩﴾

ہرگز نہیں! ہم نے انہیں اس چیز (مادہ) سے پیدا کیا ہے جسے وہ خود جانتے ہیں۔

فَلَآ أُقْسِمُ بِرَبِّ ٱلْمَشَٰرِقِ وَٱلْمَغَٰرِبِ إِنَّا لَقَٰدِرُونَ ﴿٤٠﴾

پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے پروردگار کی ہم پوری قدرت رکھتے ہیں۔

عَلَىٰٓ أَن نُّبَدِّلَ خَيْرًۭا مِّنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿٤١﴾

اس بات پر کہ ہم ان لوگوں کے بدلے ان سے بہتر لے آئیں اور ہم (ایسا کرنے سے) عاجز نہیں ہیں۔

فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا۟ وَيَلْعَبُوا۟ حَتَّىٰ يُلَٰقُوا۟ يَوْمَهُمُ ٱلَّذِى يُوعَدُونَ ﴿٤٢﴾

تو آپ(ص) انہیں چھوڑئیے کہ وہ بےہودہ باتوں اور کھیل کود میں مشغول رہیں یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جا رہا ہے۔

يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ ٱلْأَجْدَاثِ سِرَاعًۭا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍۢ يُوفِضُونَ ﴿٤٣﴾

جس دن وہ قبروں سے اس طرح جلدی جلدی نکلیں گے گویا (اپنے بتوں کے) استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہیں۔

خَٰشِعَةً أَبْصَٰرُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌۭ ۚ ذَٰلِكَ ٱلْيَوْمُ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يُوعَدُونَ ﴿٤٤﴾

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذلت و رسوائی چھائی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جاتا تھا۔